Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Prostration During Recital of Quran (17)    أبواب سجود القرآن وسنتها

‹ First234

Chapter No: 31

باب صَلاَةِ الضُّحَى فِي السَّفَرِ

To offer the Salat-ud-Duha (forenoon prayer) in journey.

باب: سفر میں چاشت کی نماز پڑھنا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ تَوْبَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَتُصَلِّي الضُّحَى قَالَ لاَ‏.‏ قُلْتُ فَعُمَرُ‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قُلْتُ فَأَبُو بَكْرٍ‏.‏ قَالَ لاَ‏.‏ قُلْتُ فَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لاَ إِخَالُهُ‏

Narrated By Muwarriq: I asked Ibn Umar "Do you offer the Duha prayer?" He replied in the negative. I further asked, "Did Umar use to pray it?" He (Ibn Umar) replied in the negative. I again asked, "Did Abu Bakr use to pray it?" He replied in the negative. I again asked, "Did the Prophet use to pray it?" Ibn Umar replied, "I don't think he did."

مورق سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا تم چاشت کی نماز پڑھتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: نبیﷺ نے ؟ انہوں نے کہا: میں نہیں سمجھتا۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، يَقُولُ مَا حَدَّثَنَا أَحَدٌ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرَ أُمِّ هَانِئٍ فَإِنَّهَا قَالَتْ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ فَلَمْ أَرَ صَلاَةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ‏

Narrated By Abdur Rahman bin Abi Laila: Only Um Hani narrated to me that she had seen the Prophet offering the Duha prayer. She said, "On the day of the conquest of Mecca, the Prophet entered my house, took a bath and offered eight Rakat (of Duha prayers. I had never seen the Prophet offering such a light prayer but he performed bowing and prostrations perfectly.

حضر ت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں ہم سے کسی صحابی نے یہ بیان نہیں کیا کہ اس نے نبیﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا سوائے ام ہانی کے، انہوں نے کہا: جس دن مکہ فتح ہوا (آپﷺ وہاں مسافر تھے) ان کے گھر میں گئے اور غسل کیا اور آٹھ رکعتیں (چاشت) کی پڑھیں تو میں نے ایسی ہلکی پھلکی نماز کبھی نہیں دیکھی مگرآپﷺ رکوع اور سجدہ پورا ادا کرتے۔

Chapter No: 32

باب مَنْ لَمْ يُصَلِّ الضُّحَى وَرَآهُ وَاسِعًا

Whoever did not offer the Duha prayer and thought it permissible (to offer it).

باب: چاشت کی نماز نہ پڑھنا اور اس کو ضروری جاننا۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَى، وَإِنِّي لأُسَبِّحُهَا‏

Narrated By Aisha: I never saw the Prophet offering the Duha prayer but I always offer it.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے تو رسول اللہﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا تھا مگر میں پڑھتی ہوں۔

Chapter No: 33

باب صَلاَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ

To offer the Salat-ud-Duha when one is not travelling.

باب: چاشت کی نماز اپنے شہر میں پڑھے

قَالَهُ عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Itban bin Malik narrated on the authority of the Prophet (s.a.w)

یہ عتبان بن مالک نے نبی ﷺ سے نقل کیا ہے۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْجُرَيْرِيُّ ـ هُوَ ابْنُ فَرُّوخَ ـ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلاَثٍ لاَ أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلاَةِ الضُّحَى، وَنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ‏

Narrated By Abu Huraira: My friend (the Prophet) advised me to do three things and I shall not leave them till I die, these are: To fast three days every month, to offer the Duha prayer, and to offer Witr before sleeping.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: مجھ کو میرے خلیل (آپﷺ) نے تین باتوں کی وصیت کی، کہ میں مرتے دم تک ان کو نہ چھوڑوں: ایک تو ہر مہینے میں تین روزے رکھنا، دوسرے چاشت کی نماز پڑھنا، تیسرے وتر پڑھ کر سونا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الأَنْصَارِيَّ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ ـ وَكَانَ ضَخْمًا ـ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنِّي لاَ أَسْتَطِيعُ الصَّلاَةَ مَعَكَ‏.‏ فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا، فَدَعَاهُ إِلَى بَيْتِهِ، وَنَضَحَ لَهُ طَرَفَ حَصِيرٍ بِمَاءٍ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ‏.‏ وَقَالَ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنِ بْنِ جَارُودٍ لأَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الضُّحَى فَقَالَ مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى غَيْرَ ذَلِكَ الْيَوْمِ‏

Narrated By Anas bin Sirin: I heard Anas bin Malik al-Ansari saying, "An Ansari man, who was very fat, said to the Prophet, 'I am unable to present myself for the prayer with you.' He prepared a meal for the Prophet and invited him to his house. He washed one side of a mat with water and the Prophet offered two Rakat on it." So and so, the son of so and so, the son of Al-Jarud asked Anas, "Did the Prophet use to offer the Duha prayer?" Anas replied, "I never saw him praying (the Duha prayer) except on that day."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے ایک انصاری جو موٹا آدمی تھا (عتبان بن مالک) نبیﷺ سے کہنے لگا ، میں آپﷺ کے ساتھ نماز میں شریک نہیں ہوسکتا۔ پھر اس نے آپﷺ کیلئے کھانا تیار کیا اور آپﷺ کو اپنے گھر پر بلایا اور بوریے کے ایک ٹکڑے کو پانی سے دھوکر صاف کیا آپﷺ نے اس پر دو رکعتیں پڑھیں اور عبدالحمید بن منذر بن جارود نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا نبیﷺ چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے انہوں نے کہا: میں نے تو آپﷺ کو اس دن کے سوا پڑھتے نہیں دیکھا۔

Chapter No: 34

باب الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ

To offer two Raka before the Zuhr prayer.

باب: ظہر سے پہلے دو رکعتیں سنت کی پڑھنا۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ حَفِظْتُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَشْرَ رَكَعَاتٍ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي بَيْتِهِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الصُّبْحِ، وَكَانَتْ سَاعَةً لاَ يُدْخَلُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيهَا‏

Narrated By Ibn Umar: I remember ten Rakat of Nawafil from the Prophet, two Rakat before the Zuhr prayer and two after it; two Rakat after Maghrib prayer in his house, and two Rakat after Isha prayer in his house, and two Rakat before the Fajr prayer and at that time nobody would enter the house of the Prophet

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺ سے دس رکعتیں (سنت کی) یاد رکھیں: دو ظہر سے پہلے، دو اس کے بعد، دو مغرب کے بعد، اپنے گھر میں دو عشاء کے بعد، اپنے گھر میں دو فجر کی نماز سے پہلے، اور یہ وہ وقت تھا کہ نبیﷺ کے پاس اس وقت کوئی نہیں جاتا تھا۔


حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ وَطَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ‏

Hafsa told me that the Prophet used to offer two Rakat after the call maker had made the Adhan and the day had dawned.

ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ مؤذن جب اذان دیتا اور صبح نمودار ہوجاتی تو آپﷺ دو رکعتیں پڑھتے۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ لاَ يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْغَدَاةِ‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَعَمْرٌو عَنْ شُعْبَةَ‏

Narrated By Aisha: The Prophet never missed four Rakat before the Zuhr prayer and two Rakat before the Fajr prayer.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺ ظہر سے پہلے چار رکعت سنت کو اور فجر سے پہلے دو رکعت سنت کو نہیں چھوڑتے تھے۔

Chapter No: 35

باب الصَّلاَةِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ

The (optional) Salat before the (compulsory) Maghrib prayers.

باب: مغرب سے پہلے سنت پڑھنا۔

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ صَلُّوا قَبْلَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ ‏"‏‏.‏ ـ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ ـ لِمَنْ شَاءَ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً‏

Narrated By Abdullah Al-Muzni: The Prophet said, "Pray before the Maghrib (compulsory) prayer." He (said it thrice) and in the third time, he said, "Whoever wants to offer it can do so." He said so because he did not like the people to take it as a tradition.

حضرت عبد اللہ مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے فرمایا: مغرب سے پہلے (دو رکعتیں) پڑھو۔ تیسری بار یوں فرمایا: جو کوئی چاہے، کیونکہ آپﷺ کو یہ بات پسند نہیں تھی کہ لوگ اس سے لازمی سمجھ بیٹھیں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، قَالَ سَمِعْتُ مَرْثَدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيَّ، قَالَ أَتَيْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ فَقُلْتُ أَلاَ أُعْجِبُكَ مِنْ أَبِي تَمِيمٍ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ‏.‏ فَقَالَ عُقْبَةُ إِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قُلْتُ فَمَا يَمْنَعُكَ الآنَ قَالَ الشُّغْلُ‏

Narrated By Marthad bin Abdullah Al-Yazani: I went to Uqba bin Amir Al-Juhani and said, "Is it not surprising that Abi Tamim offers two Rakat before the Maghrib prayer?" Uqba said, "We used to do so in the life-time of Allah's Apostle." I asked him, "What prevents you from offering it now?" He replied, "Business."

مرثد بن عبد اللہ یزنی سے روایت ہے کہ میں نے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، میں نے کہا: تم کو ابو تمیم پر تعجب نہیں آتا وہ مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتیں ہیں عقبہ نے کہا: ہم بھی رسول اللہﷺ کے زمانے میں ان کو پڑھتے تھے۔ میں نے کہا پھر اب کیوں نہیں پڑھتے؟ انہوں نے کہا (دنیا کے) کاروبار مانع ہیں۔

Chapter No: 36

باب صَلاَةِ النَّوَافِلِ جَمَاعَةً

To offer Nawafil in congregation.

باب: نفل نمازیں جماعت سے پڑھنا

ذَكَرَهُ أَنَسٌ وَعَائِشَةُ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

This is narrated by Anas and Aisha on the authority of the Prophet (s.a.w)

یہ انسؓ اور حضرت عائشہؓ نے نبیﷺ سے نقل کیا ہے۔

حَدَّثَنا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّهُ عَقَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَعَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا فِي وَجْهِهِ مِنْ بِئْرٍ كَانَتْ فِي دَارِهِمْ‏

Narrated By Mahmud bin Ar-rabi Al-Ansari: That he remembered Allah's Apostle and he also remembered a mouthful of water which he had thrown on his face, after taking it from a well that was in their house.

حضرت محمود بن ربیع انصاری نے خبر دی انہیں رسول اللہﷺ یاد تھے اور آپﷺ کی وہ کلی بھی یاد ہے جو آپﷺنے ان کے گھر کے کنویں سے پانی لے کر ان کے منہ میں کی تھی۔


فَزَعَمَ مَحْمُودٌ أَنَّهُ سَمِعَ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الأَنْصَارِيّ َ ـ رضى الله عنه ـ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ كُنْتُ أُصَلِّي لِقَوْمِي بِبَنِي سَالِمٍ، وَكَانَ يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ وَادٍ إِذَا جَاءَتِ الأَمْطَارُ فَيَشُقُّ عَلَىَّ اجْتِيَازُهُ قِبَلَ مَسْجِدِهِمْ، فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَإِنَّ الْوَادِيَ الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَ قَوْمِي يَسِيلُ إِذَا جَاءَتِ الأَمْطَارُ فَيَشُقُّ عَلَىَّ اجْتِيَازُهُ، فَوَدِدْتُ أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي مِنْ بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سَأَفْعَلُ ‏"‏‏.‏ فَغَدَا عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ فَاسْتَأْذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ ‏"‏ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ ‏"‏‏.‏ فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فِيهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَبَّرَ وَصَفَفْنَا وَرَاءَهُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ، فَحَبَسْتُهُ عَلَى خَزِيرٍ يُصْنَعُ لَهُ فَسَمِعَ أَهْلُ الدَّارِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِي فَثَابَ رِجَالٌ مِنْهُمْ حَتَّى كَثُرَ الرِّجَالُ فِي الْبَيْتِ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ مَا فَعَلَ مَالِكٌ لاَ أَرَاهُ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ ذَاكَ مُنَافِقٌ لاَ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَقُلْ ذَاكَ أَلاَ تَرَاهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ أَمَّا نَحْنُ فَوَاللَّهِ لاَ نَرَى وُدَّهُ وَلاَ حَدِيثَهُ إِلاَّ إِلَى الْمُنَافِقِينَ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَحْمُودٌ فَحَدَّثْتُهَا قَوْمًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَتِهِ الَّتِي تُوُفِّيَ فِيهَا وَيَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ عَلَيْهِمْ بِأَرْضِ الرُّومِ، فَأَنْكَرَهَا عَلَىَّ أَبُو أَيُّوبَ قَالَ وَاللَّهِ مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَا قُلْتَ قَطُّ‏.‏ فَكَبُرَ ذَلِكَ عَلَىَّ فَجَعَلْتُ لِلَّهِ عَلَىَّ إِنْ سَلَّمَنِي حَتَّى أَقْفُلَ مِنْ غَزْوَتِي أَنْ أَسْأَلَ عَنْهَا عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ إِنْ وَجَدْتُهُ حَيًّا فِي مَسْجِدِ قَوْمِهِ، فَقَفَلْتُ فَأَهْلَلْتُ بِحَجَّةٍ أَوْ بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ سِرْتُ حَتَّى قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَتَيْتُ بَنِي سَالِمٍ، فَإِذَا عِتْبَانُ شَيْخٌ أَعْمَى يُصَلِّي لِقَوْمِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَأَخْبَرْتُهُ مَنْ أَنَا، ثُمَّ سَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِيهِ كَمَا حَدَّثَنِيهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ‏

Mahmud said that he had heard Itban bin Malik, who was present with Allah's Apostle in the battle of Badr saying, "I used to lead my people at Bani Salim in the prayer and there was a valley between me and those people. Whenever it rained it used to be difficult for me to cross it to go to their mosque. So I went to Allah's Apostle and said, 'I have weak eye-sight and the valley between me and my people flows during the rainy season and it becomes difficult for me to cross it; I wish you would come to my house and pray at a place so that I could take that place as a praying place.' Allah's Apostle said, 'I will do so.' So Allah's Apostle and Abu Bakr came to my house in the (next) morning after the sun had risen high. Allah's Apostle asked my permission to let him in and I admitted him. He did not sit before saying, 'Where do you want us to offer the prayer in your house?' I pointed to the place where I wanted him to pray. So Allah's Apostle stood up for the prayer and started the prayer with Takbir and we aligned in rows behind him, and he offered two Rakat and finished them with Taslim, and we also performed Taslim with him. I detained him for a meal called "Khazir" which I had prepared for him. ("Khazir" is a special type of dish prepared from barley flour and meat soup). When the neighbors got the news that Allah's Apostle was in my house, they poured it till there were a great number of men in the house. One of them said, 'What is wrong with Malik, for I do not see him?' One of them replied, 'He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle.' On that Allah's Apostle said, 'Don't say this. Haven't you seen that he said, 'None has the right to be worshipped but Allah for Allah's sake only.' The man replied, 'Allah and His Apostle know better; but by Allah, we never saw him but helping and talking with the hypocrites.' Allah's Apostle replied, 'No doubt, whoever says. None has the right to be worshipped but Allah, and by that, he wants the pleasures of Allah, then Allah will save him from Hell." Mahmud added, "I told the above narration to some people, one of whom was Abu Aiyub, the companion of Allah's Apostle in the battle in which he (Abu Aiyub) died and Yazid bin Muawiyah was their leader in Roman Territory. Abu Aiyub denounced the narration and said, 'I doubt that Allah's Apostle ever said what you have said.' I felt that too much, and I vowed to Allah that if I remained alive in that holy battle, I would (go to Medina and) ask Itban bin Malik if he was still living in the mosque of his people. So when he returned, I assumed Ihram for Hajj or Umra and then I proceeded on till I reached Medina. I went to Bani Salim and Itban bin Malik, who was by then an old blind man, was leading his people in the prayer. When he finished the prayer, I greeted him and introduced myself to him and then asked him about that narration. He told that narration again in the same manner as he had narrated it the first time."

محمود سے روایت ہے انہوں نے عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ جنگ بدر میں رسول اللہﷺکے ساتھ شریک تھے کہتے تھے میں اپنی قوم بنو سالم کی امامت کیا کرتا تھا۔ میرے اور ان کے درمیان میں ایک نالہ تھا جب بارش ہوتی تو اس نالے سے پار ہونا اور ان کی مسجد کی طرف جانا مجھ کو مشکل ہوجاتا۔ آخر میں رسول اللہﷺکے پاس آیا اور میں نے عرض کیا کہ میں اپنی بینائی میں فطور پاتا ہوں اور جب بارش ہوتی ہے تو جو نالہ میرے اور میری قوم کے بیچ میں ہے بہنے لگتا ہے اس سے پار ہونا مجھ کو مشکل ہوجاتا ہےمیں چاہتا ہوں آپﷺ تشریف لائیں اور میرے گھر میں ایک جگہ نماز پڑھ دیجیئے میں اس کو نماز کی جگہ مقرر کرلوں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا میں ضرور آؤں گا (ان شاءاللہ) پھر صبح کو آپﷺ ابوبکر رضی اللہ عنہ سمیت میرے پاس اس وقت آئےجب دن چڑھ گیا تھا آپﷺ نے اندر آنے کی اجازت مانگی میں نے اجازت دی۔آپﷺ بیٹھے بھی نہیں اور فرمانے لگے: تم کس جگہ اپنے گھر میں چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں۔ میں نے ایک جگہ بتلادی جو مجھ کو پسندتھی کہ آپﷺ وہاں نماز پڑھیں آپﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ اکبر کہا اور ہم لوگوں نے آپﷺکے پیچھے صف باندھی، آپﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیر دیا۔ ہم نے بھی آپﷺﷺ کے سلام کے ساتھ ہی سلام پھیردیا۔ میں نے آپﷺ کو حلیم کھانے کیلئے روک لیا جو تیار ہورہا تھا۔ محًلہ والوں نے جب سنا کہ رسول اللہﷺ میرے گھر میں ہیں تو کئی آدمی ان میں سے آگئے اور گھر میں بہت سے آدمی اکھٹے ہو گئے۔ ان میں سے ایک بولا مالک بن دخشن کہاں ہے وہ دکھائی نہیں دیتا۔دوسرا بولا: چھوڑو! وہ تو منافق ہے، اس کو اللہ اور رسولﷺ سے محبت کہاں ہے۔ آپﷺنے فرمایا: ایسی بات مت کہو کیا تم نے اس کو لاالہ الا اللہ کہتے نہیں دیکھا آخر وہ اللہ ہی کیلئے یہ کہتا ہے۔تب وہ کہنے لگا: اللہ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔ہم تو (ظاہر میں) اللہ کی قسم کھاکر کہتے ہیں کہ اس کی دوستی اور بات چیت منافقوں ہی سے رہتی ہے۔آپﷺنے فرمایا: جو کوئی خالص اللہ کی رضامندی کیلئےلا الہ الااللہ کہے اس کو اللہ نے دوزخ پر حرام کردیا ہے۔محمود بن ربیع نے کہا: میں نے یہ حدیث کچھ لوگوں سے بیان کی جن میں ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کے صحابی بھی تھے اس لڑائی میں جس میں انہوں نے انتقال فرمایا ملک روم میں اور یزید بن معاویہ ان کا سردار تھا ابو ایوب نے اس کا انکار کیا (کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے) اور کہنے لگے: اللہ کی قسم! میں نہیں سمجھتا کہ رسول اللہﷺ نے کبھی یہ فرمایا ہوگا جو تم نے بیان کیا۔ مجھ کو ان کی یہ بات بہت ناگوار گزری۔ میں نے اللہ کی منت مانی اگر وہ مجھ کو اس جہاد سے سلامتی کے ساتھ گھر لوٹائے گا اور عتبان بن مالک کو ان کی قوم کی مسجد میں زندہ پاؤں گا تو (دوبارہ) ان سے یہ حدیث پوچھوں گا۔ آخر میں جہاد سے لوٹا اور میں نے حج یا عمرے کا احرام باندھا۔ پھر (فارغ ہوکر) چلا اور مدینہ میں آیا، بنو سالم کے محلہ میں دیکھا تو عتبان بوڑھے نابینا ہوگئے ہیں اور اپنی قوم کی امامت کرتے ہیں۔ میں نے ان کو سلام کیا اور بیان کیا میں فلاں شخص ہوں۔ پھر میں نے ان سے یہ حدیث پوچھی پھر انہوں نے اسی طرح بیان کی جس طرح پہلی بار مجھ سے بیان کی تھی۔

Chapter No: 37

باب التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ

To offer the Nawafil prayers at home.

باب: گھر میں نفل نماز پڑھنا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اجْعَلُوا فى بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلاَتِكُمْ وَلاَ تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ

Narrated By Ibn Umar: Allah's Apostle said, "Offer some of your prayers in your houses and do not make them graves."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کچھ (نفلی) نمازیں اپنے گھروں میں بھی پڑھا کرو اور ان کو قبریں مت بناؤ۔

‹ First234