The dislike of the Prophet (s.a.w) that Medina should be vacated.
حَدَّثَنى ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ أَنْ يَتَحَوَّلُوا، إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُعْرَى الْمَدِينَةُ، وَقَالَ " يَا بَنِي سَلِمَةَ. أَلاَ تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ ". فَأَقَامُوا
Narrated By Anas : (The people of) Bani Salama intended to shift near the mosque (of the Prophet) but Allah's Apostle disliked to see Medina vacated and said, "O the people of Bani Salama! Don't you think that you will be rewarded for your footsteps which you take towards the mosque?" So, they stayed at their old places.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: بنو سلمہ نے ارادہ کیا کہ اپنے دور والے مکانات چھوڑ کر مسجد نبوی کے قریب اقامت اختیار کرلیں۔ لیکن رسول اللہﷺنے یہ پسند نہیں کیا کہ مدینہ کے کسی حصے سے بھی رہائش ترک کی جائے۔ آپﷺنے فرمایا: اے بنو سلمہ! تم اپنے قدموں کا ثواب نہیں چاہتے،اس لیے بنو سلمہ نے اپنی اصلی اقامت گاہ میں رہائش باقی رکھی۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "There is a garden from the gardens of Paradise between my house and my pulpit, and my pulpit is on my Lake Fount (Al-Kauthar)."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: میرے گھر اور منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے میرا منبر (قیامت کے دن) میرے حوض پر ہوگا۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ وَبِلاَلٌ، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى يَقُولُ كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلاَلٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ الْحُمَّى يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ يَقُولُ أَلاَ لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَ اللَّهُمَّ الْعَنْ شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، كَمَا أَخْرَجُونَا مِنْ أَرْضِنَا إِلَى أَرْضِ الْوَبَاءِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، وَفِي مُدِّنَا، وَصَحِّحْهَا لَنَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ ". قَالَتْ وَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، وَهْىَ أَوْبَأُ أَرْضِ اللَّهِ. قَالَتْ فَكَانَ بُطْحَانُ يَجْرِي نَجْلاً. تَعْنِي مَاءً آجِنًا
Narrated By 'Aisha : When Allah's Apostle reached Medina, Abu Bakr and Bilal became ill. When Abu Bakr's fever got worse, he would recite (this poetic verse): "Everybody is staying alive with his People, yet Death is nearer to him than His shoe laces." And Bilal, when his fever deserted him, would recite: "Would that I could stay overnight in A valley wherein I would be Surrounded by Idhkhir and Jalil (kinds of good-smelling grass). Would that one day I could Drink the water of the Majanna, and Would that (The two mountains) Shama and Tafil would appear to me!" The Prophet said, "O Allah! Curse Shaiba bin Rabi'a and 'Utba bin Rabi'a and Umaiya bin Khalaf as they turned us out of our land to the land of epidemics." Allah's Apostle then said, "O Allah! Make us love Medina as we love Mecca or even more than that. O Allah! Give blessings in our Sa and our Mudd (measures symbolizing food) and make the climate of Medina suitable for us, and divert its fever towards Aljuhfa." 'Aisha added: When we reached Medina, it was the most unhealthy of Allah's lands, and the valley of Bathan (the valley of Medina) used to flow with impure coloured water.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو بخار ہوگیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار چڑھتا تو وہ یہ شعر پڑھتے ۔
گھر میں اپنے صبح کرتا ہے ہر ایک فرد بشر
موت اس کی جوتی کے تسمے سے ہے نزدیک تر
اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا بخار جب اترجاتا تو وہ روکر بلند آواز سے یہ پڑھتے:
کاش پھر مکہ کی وادی میں رہوں ایک رات
سب طرف آگے ہوں وہاں جلیل اذخر نباتات
اور پیوں پانی مجنہ کے جو ہیں آب حیات
کاش! پھر دیکھوں شامہ کاش! پھر دیکھوں طفیل
اے میرے اللہ! شیبہ بن ربیعہ اور عتبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف ان مردودوں پر لعنت کر انہوں نے ہمیں اپنے ملک سے نکال کر وبا کی زمین میں دھکیل دیا رسول اللہﷺ نے یہ سن کر فرمایا: یا اللہ! مدینہ بھی ہمیں مکہ کی طرح یا اس سے بھی زیادہ پسند کردے یا اللہ! ہمارے صاع میں اور مد میں برکت دے اور مدینہ کی ہوا صحت خیز کر دے اور وہاں کا بخار جحفہ میں بھیج دیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم مدینہ میں تھے تو سارے ملکوں سے زیادہ وہاں وبا تھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مدینہ میں بطحان ایک نالہ تھا اس میں ذرا ذرا پانی بہتا رہتا وہ بھی بدمزہ بدبودار۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي شَهَادَةً فِي سَبِيلِكَ، وَاجْعَلْ مَوْتِي فِي بَلَدِ رَسُولِكَ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ ابْنُ زُرَيْعٍ عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ سَمِعْتُ عُمَرَ، نَحْوَهُ. وَقَالَ هِشَامٌ عَنْ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَفْصَةَ، سَمِعْتُ عُمَرَ، رضى الله عنه.
Narrated By Zaid bin Aslam : From his father: Umar said, O Allah! Grant me martyrdom in Your cause, and let my death be in the city of Your Apostle."
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ! مجھے اپنے راستے میں شہادت نصیب فرما، اور میری موت اپنے رسول ﷺکے شہر میں مقدر کردے۔