Chapter No: 11
باب إِذَا بَاعَ الْوَكِيلُ شَيْئًا فَاسِدًا فَبَيْعُهُ مَرْدُودٌ
If a deputy sells something (in an illegal manner), the transaction is invalid.
باب ۔ اگر وکیل ایسی بیع کرے جو فاسد ہو تو وہ بیع واپس ہو گی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ هُوَ ابْنُ سَلاَّمٍ عَنْ يَحْيَى، قَالَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رضى الله عنه قَالَ جَاءَ بِلاَلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مِنْ أَيْنَ هَذَا ". قَالَ بِلاَلٌ كَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ رَدِيٌّ، فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، لِنُطْعِمَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ " أَوَّهْ أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا، لاَ تَفْعَلْ، وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعِ التَّمْرَ بِبَيْعٍ آخَرَ ثُمَّ اشْتَرِهِ "
Narrated By Abu Said al-Khudri : Once Bilal brought Barni (i.e. a kind of dates) to the Prophet and the Prophet asked him, "From where have you brought these?" Bilal replied, "I had some inferior type of dates and exchanged two Sas of it for one Sa of Barni dates in order to give it to the Prophet; to eat." Thereupon the Prophet said, "Beware! Beware! This is definitely Riba (usury)! This is definitely Riba (Usury)! Don't do so, but if you want to buy (a superior kind of dates) sell the inferior dates for money and then buy the superior kind of dates with that money."
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا بلال رضی اللہ عنہ نبیﷺ کے پاس برنی کھجور (ایک عمدہ قسم کی کھجور) لے کر آئے آپﷺ نے ان سے پوچھا یہ کہاں سے آئی حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میرے پاس خراب کھجور تھی میں نے اس کے دو صاع دے کر اس کا ایک صاع لیا آپ کے کھانے کے لیے آپ نے یہ سن کر فرمایا: ہائے ہائے یہ تو بالکل سود ہے ، بالکل سود ایسا مت کر اگر تو آئندہ کھجور خریدنا چاہے تو پہلے اپنی کھجور بیچ ڈال پھر عمدہ کھجور (قیمت کے بدلے ) خرید لے ۔
Chapter No: 12
باب الْوَكَالَةِ فِي الْوَقْفِ وَنَفَقَتِهِ، وَأَنْ يُطْعِمَ صَدِيقًا لَهُ وَيَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ
The deputyship for managing the Waqf (religious endowment) and the expenses of the trustee. The trustee can provide his friends from it and he himself can eat from it reasonably (according to his work).
وقف کے مال میں وکالت ، اور وکیل کا اپنے دوست کو کھلانا اور خود دستور کے موافق کھانا
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ فِي صَدَقَةِ عُمَرَ رضى الله عنه لَيْسَ عَلَى الْوَلِيِّ جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ وَيُؤْكِلَ صَدِيقًا {لَهُ} غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالاً، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ هُوَ يَلِي صَدَقَةَ عُمَرَ يُهْدِي لِلنَّاسِ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، كَانَ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ
Narrated By 'Amr : Concerning the Waqf of 'Umar: It was not sinful of the trustee (of the Waqf) to eat or provide his friends from it, provided the trustee had no intention of collecting fortune (for himself). Ibn 'Umar was the manager of the trust of 'Umar and he used to give presents from it to those with whom he used to stay at Mecca.
حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو صدقے کےبارے میں کتاب لکھوائی تھی اس میں یوں ہے کہ صدقہ کا متولی اس میں سے کھا سکتا ہے اور دوست کو کھلا سکتا ہے لیکن اپنے لیے روپیہ نہ جوڑے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے صدقہ کے متولّی تھے وہ مکہ والوں کو اس میں سے تحفہ بھیجتے تھےجہاں آپ قیام فرمایا کرتے تھے۔
Chapter No: 13
باب الْوَكَالَةِ فِي الْحُدُودِ
To depute a person to carry out Allah's ordained punishment.
باب ۔ حد لگانے کے لیے کسی کو وکیل کرنا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَأَبِي، هُرَيْرَةَ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا "
Narrated By Zaid bin Khalid and Abu Huraira : The Prophet said, "O Unais! Go to the wife of this (man) and if she confesses (that she has committed illegal sexual intercourse), then stone her to death."
حضرت زید بن خالد اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: اے انیس! اس خاتون کے ہاں جاؤ ۔ اگر وہ زنا کا اقرار کرلے ، تو اسے سنگسار کردے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَأَبِي، هُرَيْرَةَ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا "
Narrated By Zaid bin Khalid and Abu Huraira : The Prophet said, "O Unais! Go to the wife of this (man) and if she confesses (that she has committed illegal sexual intercourse), then stone her to death."
حضرت زید بن خالد اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: اے انیس! اس خاتون کے ہاں جاؤ ۔ اگر وہ زنا کا اقرار کرلے ، تو اسے سنگسار کردے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ جِيءَ بِالنُّعَيْمَانِ أَوِ ابْنِ النُّعَيْمَانِ شَارِبًا، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ كَانَ فِي الْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوا قَالَ فَكُنْتُ أَنَا فِيمَنْ ضَرَبَهُ، فَضَرَبْنَاهُ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ
Narrated By 'Uqba bin Al-Harith : When An-Nuaman or his son was brought in a state of drunkenness, Allah's Apostle ordered all those who were present in the house to beat him. I was one of those who beat him. We beat him with shoes and palm-leaf stalks.
حضرت عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نعیمان یا نعیمان کے بیٹے کو لے کر آئے اس نے شراب پیا تھا ۔آپﷺ نے جو لوگ گھر میں موجود تھے ان کو حکم دیا اس کو حد ماریں ۔ میں(عقبہ بن حارث) بھی ان لوگوں میں موجود تھا جنہوں نے اس کو مارا، تو ہم نے اس کو جوتوں اور چھڑیوں سے مارا ۔
Chapter No: 14
باب الْوَكَالَةِ فِي الْبُدْنِ وَتَعَاهُدِهَا
To depute someone to sacrifice camels and to look after them.
باب ۔قربانی کے اونٹوں میں وکالت اور ان کی نگرانی کرنے میں ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ قَالَتْ، عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ أَنَا فَتَلْتُ، قَلاَئِدَ هَدْىِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدَىَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدَيْهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَىْءٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ حَتَّى نُحِرَ الْهَدْىُ
Narrated By 'Aisha : I twisted the garlands of the Hadis (i.e. animals for sacrifice) of Allah's Apostle with my own hands. Then Allah's Apostle put them around their necks with his own hands, and sent them with my father (to Mecca). Nothing legal was regarded illegal for Allah's Apostle till the animals were slaughtered.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ہاتھوں سے نبیﷺکے قربانی کے جانوروں کے قلادے بٹے تھے ۔پھر نبیﷺنے ان جانوروں کو یہ قلادے اپنے ہاتھ سے پہنائے تھے۔ آپﷺوہ جانور میرے والد کے ساتھ (مکہ میں قربانی کےلیے ) بھیجے ۔ ان کی قربانی کی گئی۔ لیکن آپﷺپر کوئی ایسی چیز حرام نہیں ہوئی جسے اللہ تعالیٰ نے آپﷺکےلیے حلال کیا تھا۔
Chapter No: 15
باب إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِوَكِيلِهِ ضَعْهُ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ وَقَالَ الْوَكِيلُ قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ
If a person tells his deputy, "Spend it as Allah directs you" and the deputy says, "I have heard what you have said."
باب اگر کسی نے اپنے وکیل سے یوں کہا تم جس کام میں مناسب سمجھو اس مال کو خرچ کرو اور وکیل نے کہا اچھا میں تمہارا کہنا سن چکا
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ الأَنْصَارِ بِالْمَدِينَةِ مَالاً، وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بِيْرُ حَاءَ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ فَلَمَّا نَزَلَتْ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَىَّ بِيْرُ حَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ، فَقَالَ " بَخٍ، ذَلِكَ مَالٌ رَائِحٌ، ذَلِكَ مَالٌ رَائِحٌ. قَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهَا، وَأَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ ". قَالَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ. تَابَعَهُ إِسْمَاعِيلُ عَنْ مَالِكٍ. وَقَالَ رَوْحٌ عَنْ مَالِكٍ {رَابِحٌ}
Narrated By Anas bin Malik : Abu Talha was the richest man in Medina amongst the Ansar and Beeruha' (garden) was the most beloved of his property, and it was situated opposite the mosque (of the Prophet.). Allah's Apostle used to enter it and drink from its sweet water. When the following Divine Verse were revealed: 'you will not attain righteousness till you spend in charity of the things you love' (3.93), Abu Talha got up in front of Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Allah says in His Book, 'You will not attain righteousness unless you spend (in charity) that which you love,' and verily, the most beloved to me of my property is Beeruha (garden), so I give it in charity and hope for its reward from Allah. O Allah's Apostle! Spend it wherever you like." Allah's Apostle appreciated that and said, "That is perishable wealth, that is perishable wealth. I have heard what you have said; I suggest you to distribute it among your relatives." Abu Talha said, "I will do so, O Allah's Apostle." So, Abu Talha distributed it among his relatives and cousins. The sub-narrator (Malik) said: The Prophet said: "That is a profitable wealth," instead of "perishable wealth".
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ مدینہ میں انصار کے سب سے مالدار لوگوں میں سے تھے ۔ بیرحاء (ایک باغ) ان کا سب سے زیادہ محبوب مال تھا ۔ جو مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا ۔ رسول اللہﷺبھی وہاں تشریف لے جاتے اور اس کا نہایت میٹھا عمدہ پانی پیتے تھے۔ پھر جب قرآن کی آیت " لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون" اتری تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺکی خدمت میں آئے اور عرض کیا ، اے اللہ کے رسول ﷺ! اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے ۔ " لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون " اور مجھے اپنے مال میں سب سے زیادہ پسند میرا یہی باغ بیرحاہء ہے ۔ یہ اللہ کے راستے میں صدقہ ہے ۔ اس کی نیکی اور ذخیرہ ثواب کی امید میں صرف اللہ تعالیٰ سے رکھتا ہوں ۔ پس آپ جہاں مناسب سمجھیں اسے خرچ فرمادیں ۔ آپﷺنے فرمایا: واہ !واہ ! یہ تو بڑا ہی نفع والا مال ہے ۔ بہت ہی مفید ہے ۔ اس کے بارے میں تم نے جو کچھ کہا وہ میں نے سن لیا ۔ اب میں تو یہی مناسب سمجھتا ہوں کہ اسے تو اپنے رشتہ داروں ہی میں تقسیم کردے ۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں ایسا ہی کروں گا ۔ چنانچہ یہ باغ انہوں نے اپنے رشتہ داروں اور چچا کی اولاد میں تقسیم کردیا۔
Chapter No: 16
باب وَكَالَةِ الأَمِينِ فِي الْخِزَانَةِ وَنَحْوِهَا
To depute a trustworthy treasurer for the treasury and similar things.
باب ۔ خزانچی کا خزانے میں وکیل ہونا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْخَازِنُ الأَمِينُ الَّذِي يُنْفِقُ ـ وَرُبَّمَا قَالَ الَّذِي يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ كَامِلاً مُوَفَّرًا، طَيِّبٌ نَفْسُهُ، إِلَى الَّذِي أُمِرَ بِهِ، أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنِ "
Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "An honest treasurer who gives what he is ordered to give fully, perfectly and willingly to the person to whom he is ordered to give, is regarded as one of the two charitable persons."
حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: امانت دار خزانچی جو اپنے مالک کے حکم پر پورا پورا خوشی سے خرچ کرتا ہے یا دیتا ہے صدقہ دینے والوں میں شریک ہے(یعنی اس کو بھی صدقہ کا ثواب ملے گا۔)