Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Book of Al-Kafala (39)    كتاب الكفالة

123

Chapter No: 11

باب الْمُزَارَعَةِ مَعَ الْيَهُودِ

Share-cropping with the Jews.

باب : یہودیوں سے بٹائی کرنا۔

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَى خَيْبَرَ الْيَهُودَ عَلَى أَنْ يَعْمَلُوهَا وَيَزْرَعُوهَا، وَلَهُمْ شَطْرُ مَا خَرَجَ مِنْهَا‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle gave the land of Khaibar to the Jew's on the condition that they work on it and cultivate it, and be given half of its yield.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے خیبر کی زمین یہودیوں کو اس شرط پر سونپی تھی کہ اس میں محنت کریں اور جوتیں بوئیں اور اس کی پیداوار کا آدھا حصہ لیں۔

Chapter No: 12

باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي الْمُزَارَعَةِ

What conditions are disliked in share-cropping.

باب : بٹائی میں کونسی شرطیں لگانا مکروہ ہیں

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى، سَمِعَ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيَّ، عَنْ رَافِعٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا أَكْثَرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ حَقْلاً، وَكَانَ أَحَدُنَا يُكْرِي أَرْضَهُ، فَيَقُولُ هَذِهِ الْقِطْعَةُ لِي وَهَذِهِ لَكَ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ ذِهِ وَلَمْ تُخْرِجْ ذِهِ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Rafi : We worked on farms more than anybody else in Medina. We used to rent the land and say to the owner, "The yield of this portion is for us and the yield of that portion is for you (as the rent)." One of those portions might yield something and the other might not. So, the Prophet forbade us to do so.

حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہمارے پاس مدینہ کے دوسرے لوگوں کے مقابلہ میں زمین زیادہ تھی ۔ ہمارے یہاں طریقہ یہ تھا کہ جب زمین بصورت جنس کرایہ پر دیتے تو یہ شرط لگا دیتے کہ اس حصہ کی پیداوار تو میری رہے گی ، اس حصہ کی تمہاری رہے گی ۔ پھر کبھی ایسا ہوتا کہ ایک حصہ کی پیداوار خوب ہوتی اور دوسرے کی نہ ہوتی ۔ اس لیے نبیﷺنے لوگوں کو اس طرح معاملہ کرنے سے منع فرمادیا۔

Chapter No: 13

باب إِذَا زَرَعَ بِمَالِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ وَكَانَ فِي ذَلِكَ صَلاَحٌ لَهُمْ

If a person invests the money of someone else in cultivation without taking his permission and the enterprise affects profit.

باب : اگر کسی کا روپیہ ان سے پوچھے بغیر کھیتی میں لگا دے ان کے فائدے کے لیے

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ،حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ،حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ‏"‏ بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ يَمْشُونَ أَخَذَهُمُ الْمَطَرُ، فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فِي جَبَلٍ، فَانْحَطَّتْ عَلَى فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنَ الْجَبَلِ فَانْطَبَقَتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالاً عَمِلْتُمُوهَا صَالِحَةً لِلَّهِ فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يُفَرِّجُهَا عَنْكُمْ‏.‏ قَالَ أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ كَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ كُنْتُ أَرْعَى عَلَيْهِمْ، فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ حَلَبْتُ، فَبَدَأْتُ بِوَالِدَىَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ بَنِيَّ، وَإِنِّي اسْتَأْخَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ آتِ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَوَجَدْتُهُمَا نَامَا، فَحَلَبْتُ كَمَا كُنْتُ أَحْلُبُ، فَقُمْتُ عِنْدَ رُءُوسِهِمَا، أَكْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا، وَأَكْرَهُ أَنْ أَسْقِيَ الصِّبْيَةَ، وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَىَّ، حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُهُ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ لَنَا فَرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ‏.‏ فَفَرَجَ اللَّهُ فَرَأَوُا السَّمَاءَ‏.‏ وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنَّهَا كَانَتْ لِي بِنْتُ عَمٍّ أَحْبَبْتُهَا كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، فَطَلَبْتُ مِنْهَا فَأَبَتْ حَتَّى أَتَيْتُهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَبَغَيْتُ حَتَّى جَمَعْتُهَا، فَلَمَّا وَقَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ، وَلاَ تَفْتَحِ الْخَاتَمَ إِلاَّ بِحَقِّهِ، فَقُمْتُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُهُ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فَرْجَةً‏.‏ فَفَرَجَ‏.‏ وَقَالَ الثَّالِثُ اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ، فَلَمَّا قَضَى عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي‏.‏ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ، فَرَغِبَ عَنْهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّى جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيهَا فَجَاءَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ‏.‏ فَقُلْتُ اذْهَبْ إِلَى ذَلِكَ الْبَقَرِ وَرُعَاتِهَا فَخُذْ‏.‏ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَسْتَهْزِئْ بِي‏.‏ فَقُلْتُ إِنِّي لاَ أَسْتَهْزِئُ بِكَ فَخُذْ‏.‏ فَأَخَذَهُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ مَا بَقِيَ، فَفَرَجَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ ابْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ فَسَعَيْتُ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet said, "While three men were walking, It started raining and they took shelter (refuge) in a cave in a mountain. A big rock rolled down from the mountain and closed the mouth of the cave. They said to each other, "Think of good deeds which you did for Allah's sake only, and invoke Allah by giving reference to those deeds so that He may remove this rock from you." One of them said, 'O Allah! I had old parents and small children and I used to graze the sheep for them. On my return to them in the evening, I used to milk (the sheep) and start providing my parents first of all before my children. One day I was delayed and came late at night and found my parents sleeping. I milked (the sheep) as usual and stood by their heads. I hated to wake them up and disliked to give milk to my children before them, although my children were weeping (because of hunger) at my feet till the day dawned. O Allah! If I did this for Your sake only, kindly remove the rock so that we could see the sky through it.' So, Allah removed the rock a little and they saw the sky. The second man said, 'O Allah! I was in love with a cousin of mine like the deepest love a man may have for a woman. I wanted to outrage her chastity but she refused unless I gave her one hundred Dinars. So, I struggled to collect that amount. And when I sat between her legs, she said, 'O Allah's slave! Be afraid of Allah and do not deflower me except rightfully (by marriage).' So, I got up. O Allah! If I did it for Your sake only, please remove the rock.' The rock shifted a little more. Then the third man said, 'O Allah! I employed a labourer for a Faraq of rice and when he finished his job and demanded his right, I presented it to him, but he refused to take it. So, I sowed the rice many time till I gathered cows and their shepherd (from the yield). (Then after some time) He came and said to me, 'Fear Allah (and give me my right)." I said, 'Go and take those cows and the shepherd.' He said, 'Be afraid of Allah! Don't mock at me.' I said, 'I am not mocking at you. Take (all that).' So, he took all that. O Allah! If I did that for Your sake only, please remove the rest of the rock.' So, Allah removed the rock."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: تین آدمی کہیں چلے جارہے تھے کہ بارش نے ان کو آلیا ۔ تینوں نے ایک پہاڑ کی غار میں پناہ لے لی ، اچانک اوپر سے ایک چٹان غار کے سامنے آگری، اور انہیں (غار کے اندر ) بالکل بند کردیا۔ اب ان میں سے بعض لوگوں نے کہا: تم لوگ اب اپنے ایسے کاموں کو یاد کرو۔جنہیں تم نے خالص اللہ تعالیٰ کےلیے کیا ہو، اور اسی کام کا واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔ممکن ہے اس طرح اللہ تعالیٰ تمہاری اس مصیبت کو ٹال دے ۔ چنانچہ ایک شخص نے دعا شروع کی ۔اے اللہ! میرے والدین بہت بوڑھے تھے ، اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے ۔ میں ان کےلیے (جانور) چرایا کرتا تھا۔ پھر جب واپس ہوتا تو دودھ دوہتا ۔ سب سے پہلے ، اپنی اولاد سے بھی پہلے ، میں والدین ہی کو دودھ پلاتا تھا ۔ ایک دن دیر ہوگئی اور رات گئے تک گھر واپس آیا۔اس وقت میرے ماں باپ سوچکے تھے ۔ میں نے معمول کے مطابق دودھ دوہا اور (اس کا پیالہ لے کر) میں ان کے سرہانے کھڑا ہوگیا۔ میں نے پسند نہیں کیا کہ انہیں جگاؤں ۔ لیکن اپنے بچوں کو بھی(والدین سے پہلے ) پلانا مجھے پسند نہیں تھا۔ بچے صبح تک میرے قدموں پر پڑے تڑپتے رہے ، پس اگر تیرے نزدیک بھی میرا یہ عمل صرف تیری رضا کےلیے تھا تو (غار سے اس چٹان کو ہٹاکر ) ہمارے لیے اتنا راستہ بنادے کہ آسمان نظر آسکے ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے راستہ بنادیا اور انہیں آسمان نظر آنے لگا۔ دوسرے نے کہا: اے اللہ! میری ایک چچا زاد بہن تھی ۔مرد عورتوں سے جس طرح کی انتہائی محبت کرسکتے ہیں ، مجھے اس سے اتنی ہی محبت تھی۔ میں نے اسے اپنے پاس بلانا چاہا۔لیکن وہ سو دینار دینے کی صورت میں راضی ہوئی ۔ میں نے کوشش کی اور وہ رقم جمع کی ۔ پھر جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان بیٹھ گیا ، تو اس نے مجھ سے کہا ، اے اللہ کے بندے ! اللہ سے ڈر اور اس کی مہر کو حق کے بغیر نہ توڑ ۔ میں یہ سنتے ہی دور ہوگیا ۔ اگر میرا یہ عمل تیرے علم میں بھی تیری رضا ہی کےلیے تھا تو (اس غار سے) پتھر کو ہٹادے۔ پس غار کا منہ کچھ اور کھلا ۔ اب تیسرا بولا کہ اے اللہ! میں نے ایک مزدور تین فرق چاول کی مزدوری پر مقرر کیا تھا۔جب اس نے اپنا کام پورا کرلیا ۔ تو مجھ سے کہا کہ اب میری مزدوری مجھے دے دے ۔ میں نے پیش کردی لیکن اس وقت وہ انکار کر بیٹھا پھر میں برابر اس کی اجرت سے کاشت کرتا رہا ، اور ا س کے نتیجہ میں بڑھنے سے بیل اور چرواہے میرے پاس جمع ہوگئے ۔ اب وہ شخص آیا اور کہنے لگا کہ اللہ سے ڈرو! میں نے کہا: بیل اور اس کے چرواہے کے پاس جاؤ اور اسے لے لو ۔ اس نے کہا: اللہ سے ڈرو! مجھ سے مذاق نہ کرو۔ میں نے کہا: میں مذاق نہیں کررہا ہوں ( یہ سب تیرا ہی ہے) اب تم اسے لے جاؤ۔ پس اس نے ان سب پر قبضہ کرلیا ۔ یا اللہ ! اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیری خوشنودی ہی کےلیے کیا تھا تو تو اس غار کو کھول دے ۔ اب وہ غار پورا کھل چکا تھا ۔

Chapter No: 14

باب أَوْقَافِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَرْضِ الْخَرَاجِ وَمُزَارَعَتِهِمْ وَمُعَامَلَتِهِمْ

The Auqaf of the companions of the Prophet (s.a.w) and the land of Kharaj (Zakat), the contracts of share-cropping and other agreements of the companions.

باب صحابہ کے اوقاف کا اور خراجی زمین اور اس کی بٹائی کا بیان

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعُمَرَ ‏"‏ تَصَدَّقْ بِأَصْلِهِ لاَ يُبَاعُ، وَلَكِنْ يُنْفَقُ ثَمَرُهُ فَتَصَدَّقَ بِهِ ‏"

The Prophet (s.a.w) said to Umar, "Give those trees as a whole in charity (as Waqf) so that those might not be sold but their fruits can be spent and given in charity." So, Umar gave those trees in charity.

اور نبیﷺ نے حضرت عمرؓ سے فرمایا اصل زمین کو وقف کر دے اس کو کوئی بیچ نہ سکے البتہ اس کا میوہ کھائیں پھر حضرت عمرؓ نے ایسا ہی کیا۔

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ لَوْلاَ آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فَتَحْتُ قَرْيَةً إِلاَّ قَسَمْتُهَا بَيْنَ أَهْلِهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ‏.‏

Narrated By Zaid bin Aslam : From his father... Umar said, "But for the future Muslim generations, I would have distributed the land of the villages I conquer among the soldiers as the Prophet distributed the land of Khaibar."

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو میں جتنے شہر بھی فتح کرتا ، انہیں فتح کرنے والوں میں ہی تقسیم کرتا جاتا، بالکل اسی طرح جس طرح نبیﷺنے خیبر کی زمین تقسیم فرمادی تھی۔

Chapter No: 15

باب مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَوَاتًا

Whoever cultivates neglected uncultivated land belonging to nobody (will own it).

باب ۔ نا آباد (بنجر) زمین کو آباد کرے

Ali (r.a) had the same opinion concerning such land in Kufa. Umar said, "Whoever cultivates uncultivated land (belonging to nobody) will possess it." Umar and Ibn Auf narrated the same from the Prophet (s.a.w) adding, "... provided that the land does not belong to any Muslim; otherwise one has no right to plant anything in it oppressively."

اور حضرت علٰیؓ نے کوفہ کی ویران زمین میں یہ حکم دیا اور حضرت عمرؓ نے کہا جو کوئی نا آباد زمین کو آباد کرے وہ اسی کی ہو جاتی ہے اور حضرت عمرو بن عوفؓ سے ایسا ہی مروی ہے انہوں کہا نبیﷺ سے اتنا زیادہ ہے بشرطیکہ وہ کسی مسلمان کی ملک نہ ہو اور ظالم رگ والے کا زمین میں کوئی حق نہیں ہے اور جابرؓ سے بھی انہوں نے نبی ﷺ سے ایسا ہی مروی ہے ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ أَعْمَرَ أَرْضًا لَيْسَتْ لأَحَدٍ فَهْوَ أَحَقُّ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ قَضَى بِهِ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فِي خِلاَفَتِهِ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "He who cultivates land that does not belong to anybody is more rightful (to own it)." 'Urwa said, "Umar gave the same verdict in his Caliphate."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جس نے کوئی ایسی زمین آباد کی جس پر کسی کا حق نہیں تھا تو اس زمین کا وہی حق دار ہے ۔ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں یہی فیصلہ کیا تھا۔

Chapter No: 16

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُرِيَ وَهْوَ فِي مُعَرَّسِهِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ فِي بَطْنِ الْوَادِي، فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ‏.‏ فَقَالَ مُوسَى وَقَدْ أَنَاخَ بِنَا سَالِمٌ بِالْمُنَاخِ الَّذِي كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُنِيخُ بِهِ، يَتَحَرَّى مُعَرَّسَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ أَسْفَلُ مِنَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِبَطْنِ الْوَادِي، بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ وَسَطٌ مِنْ ذَلِكَ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : While the Prophet was passing the night at his place of rest in Dhul-Hulaifa in the bottom of the valley (of Aqiq), he saw a dream and it was said to him, "You are in a blessed valley." Musa said, "Salim let our camels kneel at the place where 'Abdullah used to make his camel kneel, seeking the place where Allah's Apostle used to take a rest, which is situated below the mosque which is in the bottom of the valley; it is midway between the mosque and the road."

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبیﷺنے جب ذو الحلیفہ میں نالہ کے نشیب میں رات کے آخری حصہ میں پڑاؤ کیا تو آپﷺسے خواب میں کہا گیا کہ آپ اس وقت ایک مبارک وادی میں ہیں ۔ موسیٰ بن عقبہ (راوی حدیث ) نے بیان کیا کہ سالم بن عبد اللہ نے بھی ہمارے ساتھ وہیں اونٹ بٹھایا، جہاں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بٹھایا کرتے تھے ، تاکہ اس جگہ قیام کرسکیں ، جہاں نبیﷺنے قیام فرمایا تھا ۔ یہ جگہ وادی عقیق کی مسجد سے نالہ کے نشیب میں ہے ۔ وادی عقیق اور راستے کے درمیان میں۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ اللَّيْلَةَ أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي وَهْوَ بِالْعَقِيقِ أَنْ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Umar : While the Prophet was in Al-'Aqiq he said, "Someone (meaning Gabriel) came to me from my Lord tonight (in my dream) and said, 'Offer the prayer in this blessed valley and say (I intend to perform) Umra along with Hajj (together).'"

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: رات میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا فرشتہ آیا ۔ آپ اس وقت وادی عقیق میں قیام کئے ہوئے تھے (اور اس نے یہ پیغام پہنچایا کہ ) اس مبارک وادی میں نماز پڑھ لو اور یہ کہہ دیجئے ! عمرہ حج میں شریک ہوگیا۔

Chapter No: 17

باب إِذَا قَالَ رَبُّ الأَرْضِ أُقِرُّكَ مَا أَقَرَّكَ اللَّهُ وَلَمْ يَذْكُرْ أَجَلاً مَعْلُومًا فَهُمَا عَلَى تَرَاضِيهِمَا

If the owner of the land (says to the tenant), "I allow you to utilize the land as long as Allah permits you" and does not mention a specific time for the expiration of the lease, then the lease can be continued according to the approval of both the parties.

باب : اگر زمین کا مالک کاشتکار سے یوں کہے میں تجھ کو اس وقت تک رکھوں گا جب تک اللہ تجھ کو رکھے اور کوئی مدت معین نہ کرے تو معاملہ ان کی خوشی پر ہو گا (جب چاہیں فسخ کر دیں)

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنهما ـ أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا ظَهَرَ عَلَى خَيْبَرَ أَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ مِنْهَا، وَكَانَتِ الأَرْضُ حِينَ ظَهَرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَلِلْمُسْلِمِينَ، وَأَرَادَ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ، مِنْهَا فَسَأَلَتِ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيُقِرَّهُمْ بِهَا أَنْ يَكْفُوا عَمَلَهَا وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نُقِرُّكُمْ بِهَا عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا ‏"‏‏.‏ فَقَرُّوا بِهَا حَتَّى أَجْلاَهُمْ عُمَرُ إِلَى تَيْمَاءَ وَأَرِيحَاءَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Umar expelled the Jews and the Christians from Hijaz. When Allah's Apostle had conquered Khaibar, he wanted to expel the Jews from it as its land became the property of Allah, His Apostle, and the Muslims. Allah's Apostle intended to expel the Jews but they requested him to let them stay there on the condition that they would do the labour and get half of the fruits. Allah's Apostle told them, "We will let you stay on thus condition, as long as we wish." So, they (i.e. Jews) kept on living there until 'Umar forced them to go towards Taima' and Ariha'.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے (جب خیبر پر ) فتح حاصل کی تھی ۔دوسری سند سے یہ ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہودیوں اور عیسائیوں کو سر زمین حجاز سے نکال دیا تھا اور جب نبیﷺنے خیبر پر فتح پائی تو آپ نے بھی یہودیوں کو وہاں سے نکالنا چاہا تھا ۔ جب آپ کو وہاں فتح حاصل ہوئی تو اس کی زمین اللہ اور اس کے رسول ﷺاور مسلمانوں کی ہوگئی تھی ۔ آپ کا ارادہ یہودیوں کو وہاں سے باہر کرنے کا تھا ۔ لیکن یہودیوں نے رسول اللہﷺسے درخواست کی کہ آپ ہمیں یہیں رہنے دیں ۔ہم (خیبر کی اراضی کا) سارا کام خود کریں گے اور اس کی پیداوار کا نصف حصہ لے لیں گے۔ اس پر رسول اللہﷺنے فرمایا: اچھا جب تک ہم چاہیں تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے ۔ چنانچہ وہ لوگ وہیں رہے ، اور پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کردیا۔

Chapter No: 18

باب مَا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُوَاسِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي الزِّرَاعَةِ وَالثَّمَرَةِ

The Companions of the Prophet (s.a.w) used to share the yields and fruits of their farms with each other gratis.

باب : نبیﷺ کے صحابہ کا کھیتی باڑی پہل پہلاڑی میں ایک دوسرے سے موافقت رکھنا(بے معاوضہ زمین دینا )

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ، مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَمِّهِ، ظُهَيْرِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ ظُهَيْرٌ لَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا‏.‏ قُلْتُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَهْوَ حَقٌّ‏.‏ قَالَ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نُؤَاجِرُهَا عَلَى الرُّبُعِ وَعَلَى الأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لا تَفْعَلُوا ازْرَعُوهَا أَوْ أَزْرِعُوهَا أَوْ أَمْسِكُوهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ رَافِعٌ قُلْتُ سَمْعًا وَطَاعَةً‏.

Narrated By Rafi bin Khadij : My uncle Zuhair said, "Allah's Apostle forbade us to do a thing which was a source of help to us." I said, "Whatever Allah's Apostle said was right." He said, "Allah's Apostle sent for me and asked, 'What are you doing with your farms?' I replied, 'We give our farms on rent on the basis that we get the yield produced at the banks of the water streams (rivers) for the rent, or rent it for some Wasqs of barley and dates.' Allah's Apostle said, 'Do not do so, but cultivate (the land) yourselves or let it be cultivated by others gratis, or keep it uncultivated.' I said, 'We hear and obey.'

حضرت ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا فائدہ تھا ۔ اس پر میں نے کہا : رسول اللہﷺنے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے۔ظہیر نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہﷺنے بلایا اور دریافت فرمایا: کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح کرتے ہو؟ میں نے کہا: ہم اپنے کھیتوں کو (بونے کےلیے) نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں ۔ اسی طرح کھجور اور جو کے چند وسق پر ۔ یہ سن کر آپﷺنے فرمایا: ایسا نہ کرو۔ یا خود اس میں کھیتی کیا کرو یا دوسروں سے کراؤ ، ورنہ اسے یوں خالی ہی چھوڑ دو ۔ رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا: میں (آپ کا فرمان) سن لیا اور مان لیا۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانُوا يَزْرَعُونَهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jabir : The people used to rent their land for cultivation for one-third, one-fourth or half its yield. The Prophet said, "Whoever has land should cultivate it himself or give it to his (Muslim) brother gratis; otherwise keep it uncultivated."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : صحابہ تہائی، چوتھائی ، یا نصف پر بٹائی کا معاملہ کیا کرتے تھے ، پھر نبیﷺنے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو تو اسے چاہیے کہ خود بوئے ورنہ دوسرے کو بخش دے۔ اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو پھر اپنی زمین کو خالی چھوڑ دے۔


وَقَالَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever has land should cultivate it himself or give it to his (Muslim) brother gratis; otherwise he should keep it uncultivated."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس کے پاس زمین ہو وہ اس میں خود کھیتی کرے ، ورنہ اپنے بھائی کو بخش دے۔ اگر اس نے انکار کیا تو پھر اپنی زمین کو خالی چھوڑ دے۔


حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ ذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ فَقَالَ يُزْرِعُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَنْهَ عَنْهُ وَلَكِنْ قَالَ ‏"‏ أَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ شَيْئًا مَعْلُومًا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Amr : When I mentioned it (i.e. the narration of Rafi 'bin Khadij: no. 532) to Tawus, he said, "It is permissible to rent the land for cultivation, for Ibn 'Abbas said, 'The Prophet did not forbid that, but said: One had better give the land to one's brother gratis rather than charge a certain amount for it.'"

عمرو بن دینار نے کہا: میں نے طاؤس سے رافع کی حدیث بیان کی انہوں نے کہا: بٹائی پر زمین دے سکتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : نبیﷺ نے اس سے منع نہیں کیا، البتہ آپﷺ نے یہ فرمایا کہ اگر کوئی تم میں سے اپنے مسلمان بھائی کو یوں ہی مفت(کھیتی کرنے کو) زمین دے تو یہ کرایہ لینے سے بہتر ہے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ‏.‏

Narrated By Nafi : Ibn 'Umar used to rent his farms in the time of Abu Bakr, 'Umar, 'Uthman, and in the early days of Muawiya.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنے کھیتوں کو نبیﷺ، حضرت ابو بکر، حضرت عمر ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کے زمانے میں اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی زمانے میں کرایہ پر دیتے تھے۔


ثُمَّ حُدِّثَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى رَافِعٍ فَذَهَبْتُ مَعَهُ، فَسَأَلَهُ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّا كُنَّا نُكْرِي مَزَارِعَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمَا عَلَى الأَرْبِعَاءِ وَبِشَىْءٍ مِنَ التِّبْنِ‏.‏

Then he was told the narration of Rafi 'bin Khadij that the Prophet had forbidden the renting of farms. Ibn 'Umar went to Rafi' and I accompanied him. He asked Rafi who replied that the Prophet had forbidden the renting of farms. Ibn 'Umar said, "You know that we used to rent our farms in the life-time of Allah's Apostle for the yield of the banks of the water streams (rivers) and for certain amount of figs.

پھر حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ نبیﷺنے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا (یہ سن کر ) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ۔ میں( راوی نافع) بھی ان کے ساتھ تھا ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: نبیﷺنے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا۔ اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے نبیﷺکے زمانے میں ہم اپنے کھیتوں کو اس پیداوار کے بدلے جو نالیوں پر ہو اور تھوڑی گھاس کے بدلے دیا کرتے تھے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّ الأَرْضَ تُكْرَى‏.‏ ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَعْلَمُهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الأَرْضِ‏.‏

Narrated By Salim : Abdullah bin 'Umar said, "I knew that the land was rented for cultivation in the life-time of Allah's Apostle." Later on Ibn 'Umar was afraid that the Prophet had forbidden it, and he had no knowledge of it, so he gave up renting his land.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺکے زمانہ میں مجھے معلوم تھا کہ زمین کو بٹائی پر دیا جاتا تھا ۔ پھر انہیں ڈر ہوا کہ ممکن ہے نبیﷺنے اس سلسلے میں کوئی نئی ہدایت فرمائی ہو جس کا علم انہیں نہ ہوا ہو۔ چنانچہ انہوں نے (احتیاطا) زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔

Chapter No: 19

باب كِرَاءِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ

To rent the land for gold and silver.

باب : نقدی ٹھہراؤ پر سونا چاندی کے بدل زمین کرایہ پر دینا

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ أَمْثَلَ مَا أَنْتُمْ صَانِعُونَ أَنْ تَسْتَأْجِرُوا الأَرْضَ الْبَيْضَاءَ مِنَ السَّنَةِ إِلَى السَّنَةِ‏

Ibn Abbas said, "The best thing to do is to take the uncultivated land on yearly rental basis."

اور عبداللہ بن عباسؓ نے کہا بہتر کام جو تم کرنا چاہو یہ ہے کہ اپنی خالی زمین کو ایک ایک سال کے لیے کرایہ پر دو

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمَّاىَ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الأَرْضَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الأَرْبِعَاءِ أَوْ شَىْءٍ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الأَرْضِ فَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ فَكَيْفَ هِيَ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ فَقَالَ رَافِعٌ لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ وَكَانَ الَّذِي نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ مَا لَوْ نَظَرَ فِيهِ ذَوُو الْفَهْمِ بِالْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ لَمْ يُجِيزُوهُ، لِمَا فِيهِ مِنَ الْمُخَاطَرَةِ‏.‏

Narrated By Hanzla bin Qais : Rafi bin Khadij said, "My two uncles told me that they (i.e. the companions of the Prophet) used to rent the land in the life-time of the Prophet for the yield on the banks of water streams (rivers) or for a portion of the yield stipulated by the owner of the land. The Prophet forbade it." I said to Rafi, "What about renting the land for Dinars and Dirhams?" He replied, "There is no harm in renting for Dinars-Dirhams. Al-Laith said, "If those who have discernment for distinguishing what is legal from what is illegal looked into what has been forbidden concerning this matter they would not permit it, for it is surrounded with dangers."

حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے دونوں چچا نے مجھے بتایا کہ وہ لوگ نبیﷺکے زمانے میں زمین کو بٹائی پر نہر (کے قریب کی پیداوار) کی شرط پر دیا کرتے ۔ یا کوئی بھی ایسا خطہ ہوتا جسے مالک زمین (اپنے لیے) چھانٹ لیا۔ اس لیے نبیﷺنے اس سے منع فرمادیا۔حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ اس پر میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا: اگر دینار و درہم کے بدلے میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ راوی لیث نے کہا: نبیﷺنے جس طرح کی بٹائی سے منع فرمایا تھا وہ ایسی صورت ہے کہ حلال و حرام کی تمیز رکھنے والا کوئی بھی شخص اسے جائز نہیں قرار دے سکتا ۔ کیونکہ اس میں کھلا دھوکہ ہے۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمَّاىَ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الأَرْضَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الأَرْبِعَاءِ أَوْ شَىْءٍ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الأَرْضِ فَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ فَكَيْفَ هِيَ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ فَقَالَ رَافِعٌ لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ وَكَانَ الَّذِي نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ مَا لَوْ نَظَرَ فِيهِ ذَوُو الْفَهْمِ بِالْحَلاَلِ وَالْحَرَامِ لَمْ يُجِيزُوهُ، لِمَا فِيهِ مِنَ الْمُخَاطَرَةِ‏.‏

Narrated By Hanzla bin Qais : Rafi bin Khadij said, "My two uncles told me that they (i.e. the companions of the Prophet) used to rent the land in the life-time of the Prophet for the yield on the banks of water streams (rivers) or for a portion of the yield stipulated by the owner of the land. The Prophet forbade it." I said to Rafi, "What about renting the land for Dinars and Dirhams?" He replied, "There is no harm in renting for Dinars-Dirhams. Al-Laith said, "If those who have discernment for distinguishing what is legal from what is illegal looked into what has been forbidden concerning this matter they would not permit it, for it is surrounded with dangers."

حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے دونوں چچا نے مجھے بتایا کہ وہ لوگ نبیﷺکے زمانے میں زمین کو بٹائی پر نہر (کے قریب کی پیداوار) کی شرط پر دیا کرتے ۔ یا کوئی بھی ایسا خطہ ہوتا جسے مالک زمین (اپنے لیے) چھانٹ لیا۔ اس لیے نبیﷺنے اس سے منع فرمادیا۔حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ اس پر میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا اگر درہم و دینار کے بدلے یہ معاملہ کیا جائے تو کیا حکم ہے ؟ انہوں نے فرمایا: اگر دینار و درہم کے بدلے میں ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ راوی لیث نے کہا: نبیﷺنے جس طرح کی بٹائی سے منع فرمایا تھا وہ ایسی صورت ہے کہ حلال و حرام کی تمیز رکھنے والا کوئی بھی شخص اسے جائز نہیں قرار دے سکتا ۔ کیونکہ اس میں کھلا دھوکہ ہے۔

Chapter No: 20

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَوْمًا يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ ‏"‏ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ فِي الزَّرْعِ فَقَالَ لَهُ أَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ‏.‏ قَالَ فَبَذَرَ فَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ، فَكَانَ أَمْثَالَ الْجِبَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ، فَإِنَّهُ لاَ يُشْبِعُكَ شَىْءٌ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ الأَعْرَابِيُّ وَاللَّهِ لاَ تَجِدُهُ إِلاَّ قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا، فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ، وَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ‏.‏ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Once the Prophet was narrating (a story), while a bedouin was sitting with him. "One of the inhabitants of Paradise will ask Allah to allow him to cultivate the land. Allah will ask him, 'Are you not living in the pleasures you like?' He will say, 'Yes, but I like to cultivate the land.' " The Prophet added, "When the man (will be permitted he) will sow the seeds and the plants will grow up and get ripe, ready for reaping and so on till it will be as huge as mountains within a wink. Allah will then say to him, 'O son of Adam! Take here you are, gather (the yield); nothing satisfies you.' " On that, the bedouin said, "The man must be either from Quraish (i.e. an emigrant) or an Ansari, for they are farmers, whereas we are not farmers." The Prophet smiled (at this).

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺایک دن بیان فرمارہے تھے - ایک دیہاتی بھی مجلس میں حاضر تھا - کہ اہل جنت میں سے ایک شخص اپنے رب سے کھیتی کرنے کی اجازت چاہے گا ۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کیا اپنی موجودہ حالت پر تو راضی نہیں ہے ؟ وہ کہے گا : کیوں نہیں ! لیکن میرا جی کھیتی کرنے کو چاہتا ہے ۔ آپﷺنے فرمایا: پھر اس نے بیج ڈالا ۔ پلک جھپکنے میں وہ اگ بھی آیا ۔ پک بھی گیا اور کاٹ بھی لیا گیا ، اور اس کے دانے پہاڑوں کی طرح ہوئے ۔ اب اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم ! اسے رکھ لے ، تجھے کوئی چیز آسودہ نہیں کرسکتی ۔ یہ سن کر دیہاتی نے کہا: قسم اللہ کی ! وہ تو کوئی قریشی یا انصاری ہی ہوگا ۔ کیونکہ یہی لوگ کھیتی کرنے والے ہیں ۔ ہم تو کھیتی ہی نہیں کرتے۔ اس بات پر رسول اللہ ﷺکو ہنسی آگئی۔

123