Chapter No: 11
باب الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ تَرَكَ دَيْنًا
The funeral Salat for a dead person in debt.
باب : قرض دار پر جنازے کی نماز پڑھنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ تَرَكَ مَالاً فَلِوَرَثَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلاًّ فَإِلَيْنَا "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If someone leaves some property, it will be for the inheritors, and if he leaves some weak offspring, it will be for us to support them."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جو آدمی (مرتے وقت) مال چھوڑے تو وہ ا س کے وارثوں کا ہے ، اور جو بال بچے اور قرض چھوڑے تو وہ ہمارے ذمہ ہے۔
حَدَّثَنَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلاَّ وَأَنَا أَوْلَى بِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ {النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ} فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ مَاتَ وَتَرَكَ مَالاً فَلْيَرِثْهُ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانُوا، وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَلْيَأْتِنِي فَأَنَا مَوْلاَهُ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "I am closer to the believers than their selves in this world and in the Hereafter, and if you like, you can read Allah's Statement: "The Prophet is closer to the believers than their own selves." (33.6) So, if a true believer dies and leaves behind some property, it will be for his inheritors (from the father's side), and if he leaves behind some debt to be paid or needy offspring, then they should come to me as I am the guardian of the deceased."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ہر مومن کا میں دنیا و آخرت میں سب سے زیادہ قریب ہوں ۔ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو۔ " نبی مومنوں سے ان کی جان سے بھی زیادہ قریب ہے" اس لیے جو مومن بھی انتقال کرجائے اور مال چھوڑ جائے تو چاہیے کہ ورثاء اس کے مالک ہوں ، وہ جو بھی ہوں ، اور جو شخص قرض چھوڑ جائے یا اولاد چھوڑ جائے تو وہ میرے پاس آجائیں کہ ان کا ولی میں ہوں۔
Chapter No: 12
باب مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ
Delay in repaying debts by a wealthy person is injustice.
باب : مالدار ہو کر ٹالم ٹولا کرنا ظلم ہے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَخِي وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Procrastination (delay) in repaying debts by a wealthy person is injustice."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مالدار کی طرف سے (قرض کی ادائیگی میں ) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔
Chapter No: 13
باب لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالٌ
The owner of the right has the permission to demand his right.
با ب : جس شخص کا حق نکلتا ہو وہ تقا ضا کرسکتا ہے ،
وَيُذْكَرُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لَىُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عُقُوبَتَهُ وَعِرْضَهُ ". قَالَ سُفْيَانُ عِرْضُهُ يَقُولُ مَطَلْتَنِي. وَعُقُوبَتُهُ الْحَبْسُ
The Prophet (s.a.w) said, "The delay in the payment of debt by one who can afford to pay, justifies his defamation and torture by the lender." Defamation means that the lender tells him in public that he has delayed the payment. Torture means legal imprisonment.
اور نبیﷺ سے روایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا مالدار قرض ادا کرنے میں دیر لگائے تو اس کو بے عزت کرنا سزا دینا درست ہے سفیان ثوری نے کہا بے عزت کرنا یہ ہے کہ اس سے کہے تو نے ٹالم ٹولا کیا اور سزا دینا یہ ہے کہ قیدکیا جائے ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ يَتَقَاضَاهُ فَأَغْلَظَ لَهُ فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ. فَقَالَ " دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً "
Narrated By Abu Huraira : A man came to the Prophet and demanded his debts and used harsh words. The companions of the Prophet wanted to harm him, but the Prophet said, "Leave him, as the creditor (owner of the right) has the right to speak."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکے پاس ایک آدمی قرض مانگنے آیا اور سخت تقاضا کرنے لگا ۔ صحابہ اس کی طرف بڑھے لیکن رسول اللہﷺنے فرمایا: اسے چھوڑ دو ، حق دار ایسی باتیں کہہ سکتا ہے۔
Chapter No: 14
باب إِذَا وَجَدَ مَالَهُ عِنْدَ مُفْلِسٍ فِي الْبَيْعِ وَالْقَرْضِ وَالْوَدِيعَةِ فَهْوَ أَحَقُّ بِهِ
If somebody lends something or sells it on credit or deposits it as a trust, and the new possessor becomes bankrupt, the former owner has more right than the other creditors to restore that thing if he finds it with the bankrupt.
باب۔ اگر بیع یا قر ض یا امانت کا مال بجنسہ مفلس شخص کے پاس مل جائے تو جس کا مال ہے وہ دوسرے قرض خواہوں سے زیادہ اس کا حقدار ہو گا ۔
وَقَالَ الْحَسَنُ إِذَا أَفْلَسَ وَتَبَيَّنَ لَمْ يَجُزْ عِتْقُهُ، وَلاَ بَيْعُهُ وَلاَ شِرَاؤُهُ. وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَضَى عُثْمَانُ مَنِ اقْتَضَى مِنْ حَقِّهِ قَبْلَ أَنْ يُفْلِسَ فَهْوَ لَهُ، وَمَنْ عَرَفَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهْوَ أَحَقُّ بِهِ
Al-Hasan said, "If somebody becomes bankrupt and he is judged to be so, he is not permitted to free his slave or sell or buy things."
Saeed bin Al-Musaiyab said, "Usman gave a verdict that if a creditor took something from the debtor before the latter was declared bankrupt, it would belong to him (i.e., the other creditors would have no right to take it), and if the creditor recognized his things, he had more right to restore them (than any other creditor)."
اور امام حسن بصری نے کہا جب کوئی دیوالیہ ہو جائے اور اس کا دیوالہ پن (حاکم کے سامنے )کھل جائے اب اس کا آزاد کرنا بیچنا خریدنا کچھ بھی درست نہ ہو گا اور سعید بن مسیب نے کہا حضرت عثمانؓ نے فیصلہ کیا کہ دیوالیہ ہو جانے سے پہلے کسی نے اپنا مال اس سےلے لیا تو وہ اسی کا ہو گا اسی طرح دیوالیہ ہو جانے کے بعد بھی اگر بجنسہ اپنی چیز اس کے پاس پائی۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَوْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ أَدْرَكَ مَالَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ أَوْ إِنْسَانٍ قَدْ أَفْلَسَ، فَهْوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If a man finds his very things with a bankrupt, he has more right to take them back than anyone else."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا: یا انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " جو شخص اپنا مال کسی مفلس (دیوالیہ )آدمی یا انسان کے پاس بعینہ پالے ۔ تو وہ اور لوگوں ( دوسرے قرض خواہوں ) سے زیادہ حق دار ہو گا ۔
Chapter No: 15
باب مَنْ أَخَّرَ الْغَرِيمَ إِلَى الْغَدِ أَوْ نَحْوِهِ وَلَمْ يَرَ ذَلِكَ مَطْلاً
Whoever delayed the repayment of debts for a day or so and did not regard it as delaying.
اگر کوئی مالدار ہو کر کل پرسوں تک قرض ادا کرنے کا وعدہ کرے تو یہ ٹالم ٹول نہ ہو گا۔
وَقَالَ جَابِرٌ اشْتَدَّ الْغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ فِي دَيْنِ أَبِي فَسَأَلَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي فَأَبَوْا، فَلَمْ يُعْطِهِمِ الْحَائِطَ وَلَمْ يَكْسِرْهُ لَهُمْ، قَالَ " سَأَغْدُو عَلَيْكَ غَدًا ". فَغَدَا عَلَيْنَا حِينَ أَصْبَحَ فَدَعَا فِي ثَمَرِهَا بِالْبَرَكَةِ فَقَضَيْتُهُمْ
Jabir said, "When the creditors of my father demanded their rights persistently, the Prophet (s.a.w) requested them to take the fruits of my garden instead of the debt, but they refused. So, the Prophet (s.a.w) neither gave them the fruits nor had the fruits plucked for them, rather said, 'I will come to you tomorrow.' He came to us early in the morning and invoked Allah to bless the garden's fruits and so I paid the creditors their rights."
اور جابرؓ بن عبداللہ انصاری نے کہا میرے باپ کے قرض خواہوں نے اپنے قرضوں کا سخت تقاضہ کیا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا وہ میرے باغ کا میوہ لے لیں انہوں نے نہ مانا آخر آپ نے باغ ان کو نہ دیا نہ میوہ تڑوایا فرمایا کل وہاں آ ؤں گا۔ صبح کو آپ ہمارے پاس تشریف لائے اور باغ کے میوے میں برکت کی دعا فرمائی میں نے ان سب کا قرض ادا کر دیا۔
Chapter No: 16
مَنْ بَاعَ مَالَ الْمُفْلِسِ أَوِ الْمُعْدِمِ فَقَسَمَهُ بَيْنَ الْغُرَمَاءِ أَوْ أَعْطَاهُ حَتَّى يُنْفِقَ عَلَى نَفْسِهِ
Whoever sold the property of a bankrupt or a poor man and divided the money amongst the creditors or gave it to the man to spend it on his affairs.
باب : دیوالیے یا محتاج کا مال بیچ کر قرض خواہوں کو بانٹ دینا یا خود اس کو دینا کہ اپنی ذات پر خرچ کرے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَعْتَقَ رَجُلٌ غُلاَمًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي ". فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَأَخَذَ ثَمَنَهُ، فَدَفَعَهُ إِلَيْهِ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : A man pledged that his slave would be manumitted after his death. The Prophet asked, "Who will buy the slave from me?" No'aim bin 'Abdullah bought the slave and the Prophet took its price and gave it to the owner.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی نے اپنا ایک غلام اپنی موت کے ساتھ آزاد کرنے کےلیے کہا ، نبیﷺنے فرمایا: اس غلام کو مجھ سے کون خریدتا ہے ؟ نعیم بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے اسے خرید لیا اور آپﷺنے اس کی قیمت (آٹھ سو درہم ) وصول کرکے اس کے مالک کو دے دی۔
Chapter No: 17
باب إِذَا أَقْرَضَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى أَوْ أَجَّلَهُ فِي الْبَيْعِ
It is permissible to lend money for a fixed time or sell on credit for a fixed time.
باب : ایک معین وعدے پر قرض دینا یا بیع کرنا ،
قَالَ ابْنُ عُمَرَ فِي الْقَرْضِ إِلَى أَجَلٍ لاَ بَأْسَ بِهِ، وَإِنْ أُعْطِيَ أَفْضَلَ مِنْ دَرَاهِمِهِ، مَا لَمْ يَشْتَرِطْ. وَقَالَ عَطَاءٌ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ هُوَ إِلَى أَجَلِهِ فِي الْقَرْضِ
Ibn Umar said concerning loans for a fixed time, "There is no objection to it, even if the debtor gives more than he owes if the creditor has not stipulated it."
Ata and Amr bin Dinar said, "The lender has no right to demand his money before the due time of payment."
ابن عمرؓ نے کہا ایک میعاد پر قرض دینے میں کوئی برائی نہیں اگرچہ اس کو اپنے روپیوں سے اچھے روپے ملیں جب تک اس کی شرط نہ کرے اور عطاء اور عمرو بن دینار نے کہا قرض دینے والا اپنی ایک مدت کا پابند رہے گا۔
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى.فَذَكَرَالْحَدِيثَ
Narrated By Abu Huraira(R.A.): Allah's Apostle(s.a.w.) mentioned an Israeli man who asked another Israeli to lend him money, and the latter gave it to him for fixed period.(Abu Huraira mentioned the rest of the narration).
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے کسی اسرائیلی آدمی کا تذکرہ فرمایا جس نے دوسرے اسرائیلی آدمی سے قرض مانگا تھا ، اور اس نے ایک مقررہ مدت کےلیے اسے قرض دے دیا تھا ۔ ( جس کا ذکر پہلے گذر چکا ہے)
Chapter No: 18
باب الشَّفَاعَةِ فِي وَضْعِ الدَّيْنِ
Intercession for the reduction of debts.
باب : قرض میں کمی کرنے کے لیےسفارش کرنا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَكَ عِيَالاً وَدَيْنًا، فَطَلَبْتُ إِلَى أَصْحَابِ الدَّيْنِ أَنْ يَضَعُوا بَعْضًا مِنْ دَيْنِهِ فَأَبَوْا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَشْفَعْتُ بِهِ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا، فَقَالَ " صَنِّفْ تَمْرَكَ كُلَّ شَىْءٍ مِنْهُ عَلَى حِدَتِهِ، عِذْقَ ابْنِ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ، وَاللِّينَ عَلَى حِدَةٍ، وَالْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ، ثُمَّ أَحْضِرْهُمْ حَتَّى آتِيَكَ ". فَفَعَلْتُ، ثُمَّ جَاءَ صلى الله عليه وسلم فَقَعَدَ عَلَيْهِ، وَكَالَ لِكُلِّ رَجُلٍ حَتَّى اسْتَوْفَى، وَبَقِيَ التَّمْرُ كَمَا هُوَ كَأَنَّهُ لَمْ يُمَسَّ
Narrated By Jabir : When 'Abdullah (my father) died, he left behind children and debts. I asked the lenders to put down some of his debt, but they refused, so I went to the Prophet to intercede with them, yet they refused. The Prophet said (to me), "Classify your dates into their different kinds: 'Adhq bin Zaid, Lean and 'Ajwa, each kind alone and call all the creditors and wait till I come to you." I did so and the Prophet came and sat beside the dates and started measuring to each his due till he paid them fully, and the amount of dates remained as it was before, as if he had not touched them.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: (میرے والد) حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو اپنے پیچھے بال بچے اور قرض چھوڑ گئے۔ میں قرض خواہوں کے پاس گیا کہ اپنا کچھ قرض معاف کردیں لیکن انہوں نے انکار کیا ، پھر میں نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپﷺسے ان کے پاس سفارش کروائی ۔انہوں نے اس کے باوجود بھی انکار کیا۔ آخر آپﷺنے فرمایا : تمام کھجوروں کی قسمیں الگ الگ کرلو۔ عذق بن زید الگ ، لین الگ اور عجوہ الگ (یہ سب عمدہ قسم کی کھجوروں کے نام ہیں) اس کے بعد قرض خواہوں کو بلاؤ اور میں بھی آؤں گا۔ چنانچہ میں نے ایسا کر دیا ۔ جب نبیﷺتشریف لائے تو آپﷺان کے ڈھیر پر بیٹھ گئے اور ہر قرض خواہ کےلیے ماپ شروع کردی۔ یہاں تک کہ سب کا قرض پورا ہوگیا اور کھجور اسی طرح باقی بچ رہی جیسے پہلے تھی۔ گویا کسی نے اسے چھوا تک نہیں ہے۔
وَغَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى نَاضِحٍ لَنَا، فَأَزْحَفَ الْجَمَلُ فَتَخَلَّفَ عَلَىَّ فَوَكَزَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ خَلْفِهِ، قَالَ " بِعْنِيهِ وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ ". فَلَمَّا دَنَوْنَا اسْتَأْذَنْتُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ. قَالَ صلى الله عليه وسلم " فَمَا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ". قُلْتُ ثَيِّبًا، أُصِيبَ عَبْدُ اللَّهِ وَتَرَكَ جَوَارِيَ صِغَارًا، فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا تُعَلِّمُهُنَّ وَتُؤَدِّبُهُنَّ، ثُمَّ قَالَ " ائْتِ أَهْلَكَ ". فَقَدِمْتُ فَأَخْبَرْتُ خَالِي بِبَيْعِ الْجَمَلِ فَلاَمَنِي، فَأَخْبَرْتُهُ بِإِعْيَاءِ الْجَمَلِ، وَبِالَّذِي كَانَ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَوَكْزِهِ إِيَّاهُ، فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم غَدَوْتُ إِلَيْهِ بِالْجَمَلِ، فَأَعْطَانِي ثَمَنَ الْجَمَلِ وَالْجَمَلَ وَسَهْمِي مَعَ الْقَوْمِ
(On another occasion) I took part in one of Ghazawat among with the Prophet and I was riding one of our camels. The camel got tired and was lagging behind the others. The Prophet hit it on its back. He said, "Sell it to me, and you have the right to ride it till Medina.'' When we approached Medina, I took the permission from the Prophet to go to my house, saying, "O Allah's Apostle! I have newly married." The Prophet asked, "Have you married a virgin or a matron (a widow or divorcee)?" I said, "I have married a matron, as 'Abdullah (my father) died and left behind daughters small in their ages, so I married a matron who may teach them and bring them up with good manners." The Prophet then said (to me), "Go to your family." When I went there and told my maternal uncle about the selling of the camel, he admonished me for it. On that I told him about its slowness and exhaustion and about what the Prophet had done to the camel and his hitting it. When the Prophet arrived, I went to him with the camel in the morning and he gave me its price, the camel itself, and my share from the war booty as he gave the other people.
ایک مرتبہ میں نبیﷺکے ساتھ ایک جہاد میں ایک اونٹ پر سوار ہوکر گیا ، اونٹ تھک گیا اس لیے میں لوگوں سے پیچھے رہ گیا ، اتنے میں نبیﷺنے اسے پیچھے سے مارا اور فرمایا:یہ اونٹ مجھے بیچ دو ، مدینہ تک اس پر سواری کی تمہیں اجازت ہے۔ پھر جب ہم مدینہ سے قریب ہوئے تو میں نے نبیﷺسے اجازت چاہی ، عرض کیا کہ یا رسو ل اللہﷺ!میں نے نئی شادی کی ہے ۔ آپﷺنے دریافت فرمایا، کنواری سے کی ہے یا بیوہ سے ؟ میں نے کہا: بیوہ سے ، میرے والد حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو اپنے پیچھے کئی چھوٹی بچیاں چھوڑ گئے ہیں ۔ اس لیے میں نے بیوہ سے کی تاکہ انہیں تعلیم دے اور ادب سکھاتی رہے ۔ پھر آپﷺنے فرمایا: اچھا اب اپنے گھر جاؤ ، چنانچہ میں گھر گیا ، میں نے جب اپنے ماموں سے اونٹ بیچنے کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھے ملامت کی ۔ اس لیے میں نے ان سے اونٹ کے تھک جانے اور نبیﷺکے واقعہ کا بھی ذکر کیا ۔اور آپﷺکے اونٹ کو مارنے کا بھی ۔ جب نبیﷺمدینے پہنچے تو میں بھی صبح کے وقت اونٹ لے کر آپﷺکی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپﷺنے مجھے اونٹ کی قیمت بھی دے دی اور وہ اونٹ بھی مجھ کو واپس بخش دیا اور قوم کے ساتھ میرا (مال غنیمت کا ) حصہ بھی مجھ کو بخش دیا۔
Chapter No: 19
باب مَا يُنْهَى عَنْ إِضَاعَةِ الْمَالِ
What is forbidden as regards wasting money.
باب : مال کو تباہ کرنا (بیجا اسراف) منع ہے
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَاللَّهُ لاَ يُحِبُّ الْفَسَادَ} وَ{لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ}. وَقَالَ فِي قَوْلِهِ {أَصَلَوَاتُكَ تَأْمُرُكَ أَنْ نَتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَنْ نَفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاءُ } وَقَالَ {وَلاَ تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمْ} وَالْحَجْرِ فِي ذَلِكَ، وَمَا يُنْهَى عَنِ الْخِدَاعِ
And the Statement of Allah, "... And Allah likes not mischief ..." (V.2:205) "... Verily Allah does not set right the work of the evil-doers ..." (V.10:81)
And the Statement of Allah, "Does your Salat command that we give up what our fathers used to worship, or that we give up doing what we like with our property ..." (V.11:87)
Allah also said, "And give not unto the foolish your property ..." (V.4:5) And to keep away from all these (things), and what is forbidden as regards deceit.
اور اللہ تعالٰی نے(سورت بقرہ میں) فرمایا اور اللہ تعالٰی فساد پسند نہیں کرتا اور (سورت یونس میں فرمایا)اللہ فسادیوں کا منصوبہ چلنے نہیں دیتا اور (سورت ہود) میں فرمایا کیا تمہاری نماز ہم کو یہ دیتی ہے کہ جن بتوں کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہم ان کو اور اپنے مال میں من مانے تصرف کو چھوڑ بیٹھیں اور سورت نساء میں فرمایا اپنا روپیہ بیوقوفوں کے ہاتھ میں مت دو اور بیوقوفی کی حالت میں حجر کرنا اور دھوکا دینے کی ممانعت ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ. فَقَالَ " إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ". فَكَانَ الرَّجُلُ يَقُولُهُ
Narrated By Ibn 'Umar : A man came to the Prophet and said, "I am often betrayed in bargaining." The Prophet advised him, "When you buy something, say (to the seller), 'No deception." The man used to say so afterwards.
حضرت عبد اللہ بن دینار سے روایت ہے انہوں نے کہا :میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ایک شخص نے نبیﷺ سے عرض کیا کہ خرید و فروخت میں مجھے دھوکا دیا جاتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: جب تم خرید و فروخت کیا کرو ، تو یہ کہہ دیا کرو" کوئی دھوکا نہیں"چنانچہ وہ شخص پھر ایسا ہی کہا کرتا تھا ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ وَرَّادٍ، مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ، وَوَأْدَ الْبَنَاتِ، وَمَنَعَ وَهَاتِ، وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ "
Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : The Prophet said, "Allah has forbidden for you, (1) to be undutiful to your mothers, (2) to bury your daughters alive, (3) to not to pay the rights of the others (e.g. charity, etc.) and (4) to beg of men (begging). And Allah has hated for you (1) vain, useless talk, or that you talk too much about others, (2) to ask too many questions, (in disputed religious matters) and (3) to waste the wealth (by extravagance).
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی ، لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے ، واجب حقوق کی ادائیگی نہ کرنے اور دوسروں کا مال ناجائز طریقہ پر دبا لینا حرام قرار دیا ہے ۔ فضول بکواس کرنے ، اور کثرت سے سوالات کرنے اور مال ضائع کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔
Chapter No: 20
باب الْعَبْدُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَلاَ يَعْمَلُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ
A slave is a guardian of the property of his master and he should not use it except with the master's permission.
باب: غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے بے اجازت کوئی کام نہ کرے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالإِمَامُ رَاعٍ، وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ، وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَهْىَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ، وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ". قَالَ فَسَمِعْتُ هَؤُلاَءِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَحْسِبُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ، وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ "
Narrated By Abdullah bin 'Umar : I heard Allah's Apostle saying, "Everyone of you is a guardian, and responsible for what is in his custody. The ruler is a guardian of his subjects and responsible for them; a husband is a guardian of his family and is responsible for it; a lady is a guardian of her husband's house and is responsible for it, and a servant is a guardian of his master's property and is responsible for it." I heard that from Allah's Apostle and I think that the Prophet also said, "A man is a guardian of is father's property and is responsible for it, so all of you are guardians and responsible for your wards and things under your care."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے رسول اللہﷺسے سنا آپﷺفرمارہے تھے " تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا "سو امام (بادشاہ) حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ ہر آدمی اپنے گھر کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔عورت اپنے شوہر کے گھر کی حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔ خادم اپنے آقا کے مال کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ سب میں نے رسول اللہﷺسے سنا تھا ، اور میں سمجھتا ہوں کہ نبی ﷺنے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے والد کے مال کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔ پس ہر شخص حاکم ہے اور ہر شخص سے اس کی رعیت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔