Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Distribution of water (42)    كتاب المُساقاة

12

Chapter No: 11

باب مَنْ عَرَّفَ اللُّقَطَةَ، وَلَمْ يَدْفَعْهَا إِلَى السُّلْطَانِ

Whoever announced the Luqata (lost thing) in public and did not hand it over to the ruler.

باب: لقطہ کا بتلانا لیکن حاکم کے سپرد نہ کرنا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ رَبِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ، مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَعْرَابِيًّا، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ اللُّقَطَةِ قَالَ ‏"‏ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ أَحَدٌ يُخْبِرُكَ بِعِفَاصِهَا وَوِكَائِهَا، وَإِلاَّ فَاسْتَنْفِقْ بِهَا ‏"‏‏.‏ وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الإِبِلِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ، قَالَ ‏"‏ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا، تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ، دَعْهَا حَتَّى يَجِدَهَا رَبُّهَا ‏"‏‏.‏ وَسَأَلَهُ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هِيَ لَكَ أَوْ لأَخِيكَ، أَوْ لِلذِّئْبِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Zaid bin Khalid : A bedouin asked the Prophet about the Luqata. The Prophet said, "Make public announcement about it for one year and if then somebody comes and describes the container of the Luqata and the string it was tied with, (give it to him); otherwise, spend it." He then asked the Prophet about a lost camel. The face of the Prophet become red and he said, "You have o concern with it as it has its water reservoir and feet and it will reach water and drink and eat trees. Leave it till its owner finds it." He then asked the Prophet about a lost sheep. The Prophet said, "It is for you, for your brother, or for the wolf."

حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے رسول اللہﷺسے لقطہ کے بارے میں پوچھا تو آپﷺنے فرمایا: ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو، اگر ایسا شخص آجائے جو اس کی بناوٹ اور بندھن کے بارے میں صحیح صحیح بتائے تو اسے دے دے ۔ ورنہ اپنی ضروریات میں اسے خرچ کردو۔انہوں نے جب ایسے اونٹ کے بارے میں پوچھا جو راستہ بھول گیا ہو تو آپﷺکے چہرۂ مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپﷺنے فرمایا: تمہیں اس سے کیا مطلب؟ اس کے ساتھ اس کا مشکیزہ اور اس کے کھر موجود ہیں ۔ وہ خود پانی تک پہنچ سکتا ہے اور درخت کے پتے کھاسکتا ہے اور اس طرح وہ اپنے مالک تک پہنچ سکتا ہے ۔ انہوں نے راستہ بھولی ہوئی بکری کے بارے میں بھی پوچھا تو آپﷺنے فرمایا: یا وہ تمہاری ہوگی ، یا تمہارے بھائی کو مل جائے گی ، ورنہ اسے بھیڑیا اٹھالے جائے گا۔

Chapter No: 12

باب

Chapter

باب:

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ أَخْبَرَنِي الْبَرَاءُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ‏.‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ انْطَلَقْتُ، فَإِذَا أَنَا بِرَاعِي غَنَمٍ يَسُوقُ غَنَمَهُ فَقُلْتُ لِمَنْ أَنْتَ قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ‏.‏ فَسَمَّاهُ فَعَرَفْتُهُ‏.‏ فَقُلْتُ هَلْ فِي غَنَمِكَ مِنْ لَبَنٍ فَقَالَ نَعَمْ‏.‏ فَقُلْتُ هَلْ أَنْتَ حَالِبٌ لِي قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَمَرْتُهُ فَاعْتَقَلَ شَاةً مِنْ غَنَمِهِ، ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ ضَرْعَهَا مِنَ الْغُبَارِ، ثُمَّ أَمَرْتُهُ أَنْ يَنْفُضَ كَفَّيْهِ، فَقَالَ هَكَذَا ـ ضَرَبَ إِحْدَى كَفَّيْهِ بِالأُخْرَى ـ فَحَلَبَ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ وَقَدْ جَعَلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِدَاوَةً عَلَى فَمِهَا خِرْقَةٌ، فَصَبَبْتُ عَلَى اللَّبَنِ، حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ‏.‏

Narrated By Abu Bakr : While I was on my way, all of a sudden I saw a shepherd driving his sheep, I asked him whose servant he was. He replied that he was the servant of a man from Quraish, and then he mentioned his name and I recognized him. I asked, "Do your sheep have some milk?" He replied in the affirmative. I said, "Are you going to milk for me?" He replied in the affirmative. I ordered him and he tied the legs of one of the sheep. Then I told him to clean the udder (teats) of dust and to remove dust off his hands. He removed the dust off his hands by clapping his hands. He then milked a little milk. I put the milk for Allah's Apostle in a pot and closed its mouth with a piece of cloth and poured water over it till it became cold. I took it to the Prophet and said, "Drink, O Allah's Apostle!" He drank it till I was pleased.

حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ہجرت کرکے مدینہ جاتے وقت) میں نے تلاش کیا تو مجھے ایک چرواہا ملا جو اپنی بکریاں چرارہا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تم کس کے چرواہے ہو؟ اس نے کہا : قریش کے ایک شخص کا ، اس نے قریشی کا نام بھی بتایا، جسے میں جانتا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کیا تمہارے ریوڑ کی بکریوں میں کچھ دودھ بھی ہے ؟ اس نے کہا: ہاں ! میں نے اس سے کہا: کیا تم میرے لیے دودھ دوہ سکتے ہو؟ ا س نے کہا: ہاں ضرور ! چنانچہ میں نے اس سے دوہنے کےلیے کہا: وہ اپنے ریوڑ سے ایک بکری پکڑلایا۔ پھر میں نے اس سے بکری کا تھن گرد وغبار سے صاف کرنے کےلیے کہا۔ پھر میں نے اس سے اپنا ہاتھ صاف کرنے کےلیے کہا : اس نے ویسا ہی کیا۔ ایک ہاتھ کو دوسرے پر مار کر صاف کرلیا، اور ایک پیالہ دودھ دوہا۔رسو ل اللہﷺکےلیے میں نے ایک برتن ساتھ لیا تھا۔ جس کے منہ پر کپڑا بندھا ہوا تھا ۔ میں نے پانی دودھ پر بہایا ۔ جس سے اس کا نچلا حصہ ٹھنڈا ہوگیا ۔ پھر دودھ لے کر نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کیا کہ دودھ حاضر ہے یا رسو ل اللہﷺ! پی لیجئے ۔آپﷺنے اسے پیا ، یہاں تک کہ میں خوش ہوگیا۔

12