Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Oppressions (46)    كتاب المظالم

12

Chapter No: 11

باب إِذَا أُسِرَ أَخُو الرَّجُلِ أَوْ عَمُّهُ هَلْ يُفَادَى إِذَا كَانَ مُشْرِكًا ؟

If the brother or the uncle of somebody was taken as a war prisoner, then can he ransom him if he is a Pagan?

باب : اگر آدمی کا مشرک بھائی یا چچا قید ہو جائے تو فدیہ دے کر اس کا چھڑالینا

وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ الْعَبَّاسُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلاً‏.‏ وَكَانَ عَلِيٌّ لَهُ نَصِيبٌ فِي تِلْكَ الْغَنِيمَةِ الَّتِي أَصَابَ مِنْ أَخِيهِ عَقِيلٍ وَعَمِّهِ عَبَّاسٍ‏

Narrated Anas (r.a), Al-Abbas said to the Prophet (s.a.w), "I ransom myself and Aqil." Ali got his share of the booty from the property which was given by his brother Aqil and his uncle Al-Abbas.

اور انسؓ نے کہا حضرت عباسؓ نےنبیﷺ سے کہا میں نے اپنا فدیہ دیا اور عقیل کا فدیہ دیا اور اس لوٹ میں جو عقیل اور عباسؓ سے ملی تھی حضرت علیٰؓ کا بھی آخر حصہ تھا عقیل ان کے بھائی اور عباس چچا تھے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رِجَالاً، مِنَ الأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا ائْذَنْ فَلْنَتْرُكْ لاِبْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ، فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَدَعُونَ مِنْهُ دِرْهَمًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : Some men of the Ansar asked for the permission of Allah's Apostle and said, "Allow us to give up the ransom from our nephew Al-'Abbas. The Prophet said (to them), "Do not leave (even) a Dirham (of his ransom)."

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے بعض لوگوں نے رسول اللہﷺسے ملاقات کی اور اجازت چاہی اور آکر عرض کیا کہ آپ ہمیں اس کی اجازت دید یجئے کہ ہم اپنے بھانجے عباس کا فدیہ معاف کردیں آپﷺنے فرمایا: کہ نہیں ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔

Chapter No: 12

باب عِتْقِ الْمُشْرِكِ

Manumission of a Polytheist

باب : مشرک کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا یا نہیں

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ أَعْتَقَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِائَةَ رَقَبَةٍ، وَحَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ، فَلَمَّا أَسْلَمَ حَمَلَ عَلَى مِائَةِ بَعِيرٍ وَأَعْتَقَ مِائَةَ رَقَبَةٍ، قَالَ فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَصْنَعُهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا، يَعْنِي أَتَبَرَّرُ بِهَا، قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ لَكَ مِنْ خَيْرٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By Hisham : My father told me that Hakim bin Hizam manumitted one-hundred slaves in the Pre-Islamic period of ignorance and slaughtered one-hundred camels (and distributed them in charity). When he embraced Islam he again slaughtered one-hundred camels and manumitted one-hundred slaves. Hakim said, "I asked Allah's Apostle, 'O Allah's Apostle! What do you think about some good deeds I used to practice in the Pre-Islamic period of ignorance regarding them as deeds of righteousness?' Allah's Apostle said, "You have embraced Islam along with all those good deeds you did."

حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے کفر کے زمانے میں سو غلام آزاد کئے تھے اور سو اونٹ لوگوں کی سواری کےلیے دئیے تھے ۔ پھر جب اسلام لائے تو سو اونٹ لوگوں کی سواری کےلیے دئیے اور سو غلام آزاد کئے ۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺسے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ! بعض ان نیک اعمال کے متعلق آپ کا فتویٰ کیا ہے جنہیں میں بہ نیت ثواب کفر کے زمانہ میں کیا کرتا تھا ۔ انہوں نے کہا: کہ رسول اللہﷺنے اس پر فرمایا: جو نیکیاں تم پہلے کرچکے ہو وہ سب قائم رہیں گی۔

Chapter No: 13

باب مَنْ مَلَكَ مِنَ الْعَرَبِ رَقِيقًا فَوَهَبَ وَبَاعَ وَجَامَعَ وَفَدَى وَسَبَى الذُّرِّيَّةَ

Whoever possessed Arab slaves and gave them as presents, or sold them, or had sexual relation with the females among them, or accepted their ransom, or took their offspring as captives.

باب : اگر عربوں پر جہاد ہو اور کوئی ان کو غلام بنائے پھر ہبہ کرے یا عربی لونڈی سے جماع کرے یا فدیہ لے یہ سب باتیں درست ہیں،

وَقَوْلِ اللهِ تَعَالَى ‏{‏ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلاً عَبْدًا مَمْلُوكًا لاَ يَقْدِرُ عَلَى شَىْءٍ وَمَنْ رَزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا هَلْ يَسْتَوُونَ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ ‏}

And the Statement of Allah, "(Consider) An example, a slave (disbeliever) under the possession of another, he has no power of any sort, and (the other), a man (believer) on whom We have bestowed a good provision from Us, and he spends thereof secretly and openly. Can they be equal? All the praises and thanks be to Allah. Nay! Most of them know not." (V.16:75)

اور اللہ تعالٰی نے (سورت نحل میں) فرمایا اللہ ایک مثال بیان کرتا ہے ایک شخص غلام ہے دوسرے کے ملک اس کو ذرا بھی اختیار نہیں اور ایک وہ شخص ہے جس کو ہم نے اچھی دولت دے رکھی ہے وہ کھلے چھپے اس میں خرچ کرتا ہے دونوں برابر میں اللہ کا شکر (یہ مشرک ان کو برابر نہیں کہنے کے) مگر ان میں بہتیرے علم نہیں رکھتے ۔

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ذَكَرَ عُرْوَةُ أَنَّ مَرْوَانَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَىَّ أَصْدَقُهُ، فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا الْمَالَ، وَإِمَّا السَّبْىَ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلاَّ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا‏.‏ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّا لاَ نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ، فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا، فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا عَنْ سَبْىِ هَوَازِنَ‏.‏ وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلاً‏.‏

Narrated By Marwan and Al-Miswar bin Makhrama : When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet and they requested him to return their properties and captives. The Prophet stood up and said to them, "I have other people with me in this matter (as you see) and the most beloved statement to me is the true one; you may choose either the properties or the prisoners as I have delayed their distribution." The Prophet had waited for them for more than ten days since his arrival from Ta'if. So, when it became evident to them that the Prophet was not going to return them except one of the two, they said, "We choose our prisoners." The Prophet got up amongst the people and glorified and praised Allah as He deserved and said, "Then after, these brethren of yours have come to us with repentance, and I see it logical to return them the captives. So, whoever amongst you likes to do that as a favour, then he can do it, and whoever of you likes to stick to his share till we recompense him from the very first war booty which Allah will give us, then he can do so (i.e. give up the present captives)." The people unanimously said, "We do that (return the captives) willingly." The Prophet said, "We do not know which of you has agreed to it and which have not, so go back and let your leaders forward us your decision." So, all the people then went back and discussed the matter with their leaders who returned and informed the Prophet that all the people had willingly given their consent to return the captives. This is what has reached us about the captives of Hawazin. Narrated Anas that 'Abbas said to the Prophet, "I paid for my ransom and Aqil's ransom."

عروہ نے ذکر کیا کہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے انہیں خبر دی کہ جب ہوازان قبیلہ کے بھیجے ہوئے لوگ آپﷺکے پاس آئے ، تو آپﷺنے کھڑے ہوکر ان سے ملاقات فرمائی ، پھر ان لوگوں نے آپﷺکے سامنے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی واپس کردئیے جائیں ۔ آپﷺکھڑے ہوئے (خطبہ سنایا)آپﷺنے فرمایا: تم دیکھتے ہو میرے ساتھ جو لوگ ہیں (میں اکیلا ہوتا تو تم کو واپس کردیتا)اور بات وہی مجھے پسند ہے جو سچ ہو ۔ اس لیے دو چیزوں میں سے ایک ہی تمہیں اختیار کرنی ہوگی ، یا اپنا مال واپس لے لو ، یا اپنے قیدیوں کو چھڑا لو، اسی لیے میں نے ان کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی۔ نبیﷺنے طائف سے لوٹتے ہوئے ہوازن والوں کا وہاں پر کئی راتوں تک انتظار کیا تھا ۔ جب ان لوگوں پر یہ بات پوری طرح ظاہر ہوگئی کہ نبیﷺدو چیزوں (مال اور قیدی ) میں سے صرف ایک ہی کو واپس فرماسکتے ہیں ۔توانہوں نے کہا: ہمیں ہمارے آدمی ہی واپس کردیجئے جو آپ کی قید میں ہیں۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے لوگوں سے خطاب فرمایا: اللہ تعالیٰ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا: اما بعد ! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس نادم ہوکر آئے ہیں اور میرا بھی خیال یہ ہے کہ ان کے آدمی جو ہماری قید میں ہیں ، انہیں واپس کردئیے جائیں۔اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وہ ایسا کرلے اور جو شخص اپنے حصے کو چھوڑنا نہ چاہے (اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کےلیے تیار ہو کہ ان قیدیوں کے بدلے میں) ہم اسے اس کے بعد سب سے پہلی غنیمت میں سے جو اللہ تعالیٰ ہمیں دے گا اس کے حصے کا بدلہ اس کے حوالہ کردیں گے تو وہ ایسا کرلے۔لوگ اس پر بول پڑے کہ ہم اپنی خوشی سے قیدیوں کو واپس کرنے کےلیے تیار ہیں ۔ آپﷺاس پر فرمایا: لیکن ہم پر یہ ظاہر نہ ہوسکا کہ کس نے ہمیں اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے ۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں) واپس جائیں اور سب کے سردار آکر ان کی رائے سے ہمیں آگاہ کریں۔ چنانچہ سب لوگ چلے آئے اور ان کے سرداروں نے (ان سے گفتگو کی ) پھر نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر آپﷺکو خبر دی کہ سب نے اپنی خوشی سے اجازت دے دی ہے ۔ یہی وہ خبر ہے جو ہمیں ہوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں معلوم ہوئی ہے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسے (جب بحرین سے مال آیا تھا)کہا تھا کہ (بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا بھی فدیہ دیا تھا ، اور حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی۔


حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ذَكَرَ عُرْوَةُ أَنَّ مَرْوَانَ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَامَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَىَّ أَصْدَقُهُ، فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا الْمَالَ، وَإِمَّا السَّبْىَ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ بِهِمْ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلاَّ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا‏.‏ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّا لاَ نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ، فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا، فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا عَنْ سَبْىِ هَوَازِنَ‏.‏ وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلاً‏.‏

Narrated By Marwan and Al-Miswar bin Makhrama : When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet and they requested him to return their properties and captives. The Prophet stood up and said to them, "I have other people with me in this matter (as you see) and the most beloved statement to me is the true one; you may choose either the properties or the prisoners as I have delayed their distribution." The Prophet had waited for them for more than ten days since his arrival from Ta'if. So, when it became evident to them that the Prophet was not going to return them except one of the two, they said, "We choose our prisoners." The Prophet got up amongst the people and glorified and praised Allah as He deserved and said, "Then after, these brethren of yours have come to us with repentance, and I see it logical to return them the captives. So, whoever amongst you likes to do that as a favour, then he can do it, and whoever of you likes to stick to his share till we recompense him from the very first war booty which Allah will give us, then he can do so (i.e. give up the present captives)." The people unanimously said, "We do that (return the captives) willingly." The Prophet said, "We do not know which of you has agreed to it and which have not, so go back and let your leaders forward us your decision." So, all the people then went back and discussed the matter with their leaders who returned and informed the Prophet that all the people had willingly given their consent to return the captives. This is what has reached us about the captives of Hawazin. Narrated Anas that 'Abbas said to the Prophet, "I paid for my ransom and Aqil's ransom."

عروہ نے ذکر کیا کہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے انہیں خبر دی کہ جب ہوازان قبیلہ کے بھیجے ہوئے لوگ آپﷺکے پاس آئے ، تو آپﷺنے کھڑے ہوکر ان سے ملاقات فرمائی ، پھر ان لوگوں نے آپﷺکے سامنے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی واپس کردئیے جائیں ۔ آپﷺکھڑے ہوئے (خطبہ سنایا)آپﷺنے فرمایا: تم دیکھتے ہو میرے ساتھ جو لوگ ہیں (میں اکیلا ہوتا تو تم کو واپس کردیتا)اور بات وہی مجھے پسند ہے جو سچ ہو ۔ اس لیے دو چیزوں میں سے ایک ہی تمہیں اختیار کرنی ہوگی ، یا اپنا مال واپس لے لو ، یا اپنے قیدیوں کو چھڑا لو، اسی لیے میں نے ان کی تقسیم میں بھی دیر کی تھی۔ نبیﷺنے طائف سے لوٹتے ہوئے ہوازن والوں کا وہاں پر کئی راتوں تک انتظار کیا تھا ۔ جب ان لوگوں پر یہ بات پوری طرح ظاہر ہوگئی کہ نبیﷺدو چیزوں (مال اور قیدی ) میں سے صرف ایک ہی کو واپس فرماسکتے ہیں ۔توانہوں نے کہا: ہمیں ہمارے آدمی ہی واپس کردیجئے جو آپ کی قید میں ہیں۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے لوگوں سے خطاب فرمایا: اللہ تعالیٰ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کرنے کے بعد فرمایا: اما بعد ! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس نادم ہوکر آئے ہیں اور میرا بھی خیال یہ ہے کہ ان کے آدمی جو ہماری قید میں ہیں ، انہیں واپس کردئیے جائیں۔اب جو شخص اپنی خوشی سے ان کے آدمیوں کو واپس کرے وہ ایسا کرلے اور جو شخص اپنے حصے کو چھوڑنا نہ چاہے (اور اس شرط پر اپنے قیدیوں کو آزاد کرنے کےلیے تیار ہو کہ ان قیدیوں کے بدلے میں) ہم اسے اس کے بعد سب سے پہلی غنیمت میں سے جو اللہ تعالیٰ ہمیں دے گا اس کے حصے کا بدلہ اس کے حوالہ کردیں گے تو وہ ایسا کرلے۔لوگ اس پر بول پڑے کہ ہم اپنی خوشی سے قیدیوں کو واپس کرنے کےلیے تیار ہیں ۔ آپﷺاس پر فرمایا: لیکن ہم پر یہ ظاہر نہ ہوسکا کہ کس نے ہمیں اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے ۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں) واپس جائیں اور سب کے سردار آکر ان کی رائے سے ہمیں آگاہ کریں۔ چنانچہ سب لوگ چلے آئے اور ان کے سرداروں نے (ان سے گفتگو کی ) پھر نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر آپﷺکو خبر دی کہ سب نے اپنی خوشی سے اجازت دے دی ہے ۔ یہی وہ خبر ہے جو ہمیں ہوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں معلوم ہوئی ہے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسے (جب بحرین سے مال آیا تھا)کہا تھا کہ (بدر کے موقع پر ) میں نے اپنا بھی فدیہ دیا تھا ، اور حضرت عقیل رضی اللہ عنہ کا بھی۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ فَكَتَبَ إِلَىَّ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَغَارَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى ذَرَارِيَّهُمْ، وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ‏.‏ حَدَّثَنِي بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ‏.‏

Narrated By Ibn Aun : I wrote a letter to Nafi and Nafi wrote in reply to my letter that the Prophet had suddenly attacked Bani Mustaliq without warning while they were heedless and their cattle were being watered at the places of water. Their fighting men were killed and their women and children were taken as captives; the Prophet got Juwairiya on that day. Nafi said that Ibn 'Umar had told him the above narration and that Ibn 'Umar was in that army.

ابن عون نے خبر دی کہ میں نے نافع رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا تو انہوں نے مجھے جواب دیا کہ نبیﷺنے بنو المصطلق پر جب حملہ کیا تو وہ بالکل غافل تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے۔ان کے لڑنے والوں کو قتل کیا گیا ، عورتوں بچوں کو قید کرلیا گیا ۔ انہیں قیدیوں میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا (ام المؤمنین) بھی تھیں۔ نافع نے لکھا تھا کہ یہ حدیث مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کی تھی ، وہ خود بھی اسلامی فوج کے ہمراہ تھے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْىِ الْعَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ فَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ، فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لاَ تَفْعَلُوا، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلاَّ وَهْىَ كَائِنَةٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Muhairiz : I saw Abu Said and asked him about coitus interruptus. Abu Said said, "We went with Allah's Apostle, in the Ghazwa of Barli Al-Mustaliq and we captured some of the 'Arabs as captives, and the long separation from our wives was pressing us hard and we wanted to practice coitus interruptus. We asked Allah's Apostle (whether it was permissible). He said, "It is better for you not to do so. No soul, (that which Allah has) destined to exist, up to the Day of Resurrection, but will definitely come, into existence."

ابن محیریز نے کہا میں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو ان سے ایک سوال کیا ، آپ رضی اللہ عنہ نے جواب میں کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ غزوۂ بنی مصطلق کے لیے نکلے۔ اس غزوے میں ہمیں (قبیلہ بنی مصطلق کے) عرب قیدی ہاتھ آئے ۔(راستے ہی میں) ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی ، اور عورت سے الگ رہنا ہم کو مشکل ہوگیا ۔ ہم نے چاہا کہ عزل کرلیں ۔ جب رسول اللہﷺسے اس بارے میں پوچھا تو آپﷺنے فرمایا: تم عزل کرسکتے ہو، اس میں کوئی قباحت نہیں لیکن جن روحوں کی بھی قیامت تک کےلیے پیدائش مقدر ہوچکی ہے وہ تو ضرور پیدا ہوکر رہیں گی۔(لہذا تمہارا عزل کرنا بے کار ہے)


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لاَ أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ‏.‏ وَحَدَّثَنِي ابْنُ سَلاَمٍ أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنِ الْمُغِيرَةِ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏ وَعَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَا زِلْتُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ مُنْذُ ثَلاَثٍ سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِيهِمْ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏"‏ هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمِنَا ‏"‏‏.‏ وَكَانَتْ سَبِيَّةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ عَائِشَةَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I have loved the people of the tribe of Bani Tamim ever since I heard, three things, Allah's Apostle said about them. I heard him saying, These people (of the tribe of Bani Tamim) would stand firm against Ad-Dajjal." When the Sadaqat (gifts of charity) from that tribe came, Allah's Apostle said, "These are the Sadaqat (i.e. charitable gifts) of our folk." 'Aisha had a slave-girl from that tribe, and the Prophet said to 'Aisha, "Manumit her as she is a descendant of Ishmael (the Prophet)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا رہا ہوں ۔ دوسری اور تیسری سند سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:تین باتوں کی وجہ سے جنہیں میں نے رسول اللہﷺسے سنا ہے۔ میں بنو تمیم سے ہمیشہ محبت کرتا ہوں۔ رسول اللہﷺنے ان کے بارے میں فرمایا: یہ لوگ دجال کے مقابلے میں میری امت میں سب سے زیادہ سخت مخالف ثابت ہوں گے۔انہوں نے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ ) بنو تمیم کے یہاں سے زکاۃ (وصول ہوکر آئی) تو رسول اللہﷺنے فرمایا: یہ ہماری قوم کی زکاۃ ہے ۔ بنو تمیم کی ایک عورت قید ہوکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی تو آپﷺنے ان سے فرمایا: اسے آزاد کردے کہ یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے۔

Chapter No: 14

باب فَضْلِ مَنْ أَدَّبَ جَارِيَتَهُ وَعَلَّمَهَا

The superiority of him who teaches his slave-girl good manners.

باب : جو شخص ا پنی لونڈی کو ادب اور علم سکھائے اس کی فضیلت

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَعَالَهَا، فَأَحْسَنَ إِلَيْهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، كَانَ لَهُ أَجْرَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Musa : Allah's Apostle said, "He who has a slave-girl and educates and treats her nicely and then manumits and marries her, will get a double reward."

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس شخص کے پاس کوئی لونڈی ہو اور وہ اس کی اچھی پرورش کرے اور اس کے ساتھ اچھا معاملہ کرے ، پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا۔

Chapter No: 15

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْعَبِيدُ إِخْوَانُكُمْ فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ ‏"‏

The saying of the Prophet (s.a.w), "Slaves are your brothers, so feed them with the like of what you eat."

باب : نبیﷺ کا یہ فرمانا غلام تمہارے بھائی ہیں (آدم کی اولاد ) جو تم کھاؤ ان کو کھلاؤ

وَقَوْلِ اللهِ تَعَالَى ‏{‏وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَى وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالاً فَخُورًا‏}‏‏.‏قَالَ أبو عَبد:{ ذِي الْقُرْبَى} الْقَرِيبُ،{والصَّاحِبِ بِالْجَنبِ} الْغَرِيبُ. ‏

And the Statement of Allah, "Worship Allah and join none with Him, and do good to parents, kinsfolk, orphans, the poor, the neighbour who is near of kin, the neighbour who is a stranger, the companion by your side, the wayfarer (you meet) and those (slaves) whom your right hands possess. Verily, Allah does not like such as are proud and boastful." (V.4:36)

اور اللہ تعالٰی نے (سورت نساء میں) فرمایا اللہ کو پوجو اس کا ساجھی کسی کو نہ بناؤ اور ماں باپ او ررشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور رشتہ دار پڑوسیوں اور غیر پڑوسیوں اور پاس بیٹھنے والوں اور مسافروں غلاموں لونڈیوں سے اچھا سلوک کرو اللہ اترانے والے بڑ مارنے والے کو پسند نہیں کرتا آیت میں ذوالقر بےٰ سے رشتہ دار اور جنب سے غیر یعنی اجنبی مراد ہیں اور جار جنب سے سفر کا رفیق۔

حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ، قَالَ سَمِعْتُ الْمَعْرُورَ بْنَ سُوَيْدٍ، قَالَ رَأَيْتُ أَبَا ذَرٍّ الْغِفَارِيَّ ـ رضى الله عنه ـ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلاَمِهِ حُلَّةٌ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلاً فَشَكَانِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَقَالَ لِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ إِنَّ إِخْوَانَكُمْ خَوَلُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ فَأَعِينُوهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Ma'rur bin Suwaid : I saw Abu Dhar Al-Ghifari wearing a cloak, and his slave, too, was wearing a cloak. We asked him about that (i.e. how both were wearing similar cloaks). He replied, "Once I abused a man and he complained of me to the Prophet. The Prophet asked me, 'Did you abuse him by slighting his mother?' He added, 'Your slaves are your brethren upon whom Allah has given you authority. So, if one has one's brethren under one's control, one should feed them with the like of what one eats and clothe them with the like of what one wears. You should not overburden them with what they cannot bear, and if you do so, help them (in their hard job)."

معرور بن سوید سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان کے بدن پر بھی ایک جوڑا تھا اور ان کے غلام کے بدن پر بھی اسی قسم کا ایک جوڑا تھا۔ہم نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ ایک دفعہ میری ایک صاحب(یعنی حضرت بلال رضی اللہ عنہ ) سے کچھ گالی گلوچ ہوگئی تھی۔ انہوں نے نبیﷺسے میری شکایت کی ، آپﷺنے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے انہیں ان کی ماں کی طرف سے عار دلائی ہے؟ پھر آپﷺنے فرمایا: تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے ۔ اس لیے جس کا بھی کوئی بھائی اس کے قبضہ میں ہواسے وہی کھلائے جو وہ خود کھاتا ہےاور وہی پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے ۔لیکن اگر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالو تو پھر ان کی خود مدد بھی کردیا کرو۔

Chapter No: 16

باب الْعَبْدِ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ سَيِّدَهُ

(The reward of) a slave who worships his Lord (Allah) in a perfect manner and he is also honest and faithful to his master.

باب : جو غلام اللہ کی عبادت اچھی طرح کرے اور اپنے صاحب کی بھی خیر خواہی کرے اس کا ثواب۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْعَبْدُ إِذَا نَصَحَ سَيِّدَهُ وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "If a slave is honest and faithful to his master and worships his Lord (Allah) in a perfect manner, he will get a double reward."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: غلام جو اپنے آقا کا خیر خواہ بھی ہو اور اپنے رب کی عبادت بھی اچھی طرح کرتا ہو تو اسے دو گنا ثواب ملتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَأَيُّمَا عَبْدٍ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، فَلَهُ أَجْرَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Musa Al-Ashari : The Prophet said, "He who has a slave-girl and teaches her good manners and improves her education and then manumits and marries her, will get a double reward; and any slave who observes Allah's right and his master's right will get a double reward."

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جس کسی کے پاس بھی کوئی باندی ہو اور وہ اسے پورے حسن و خوبی کے ساتھ ادب سکھائے ، پھر آزاد کرکے اس سے شادی کرلے تو اسے دو گنا ثواب ملتا ہے،اور جو غلام اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی ادا کرلے اور اپنے آقاؤں کے بھی تو اسے بھی دو گنا ثواب ملتا ہے۔


حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوكِ الصَّالِحِ أَجْرَانِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْحَجُّ وَبِرُّ أُمِّي، لأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَأَنَا مَمْلُوكٌ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A pious slave gets a double reward." Abu Huraira added: By Him in Whose Hands my soul is but for Jihad (i.e. holy battles), Hajj, and my duty to serve my mother, I would have loved to die as a slave.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: غلام جو کسی کی ملکیت میں ہو اور نیکو کار ہو تو اسے دوہرا ثواب ملے گا، اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد، حج اور والدہ کی خدمت (کی روک ) نہ ہوتی تو میں پسند کرتا کہ غلام رہ کر مروں۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نِعْمَ مَا لأَحَدِهِمْ يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Goodness and comfort are for him who worships his Lord in a perfect manner and serves his master sincerely."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: کتنا اچھا ہے کسی کا وہ غلام جو اپنے رب کی عبادت تمام حسن وخوبی کے ساتھ بجائے ، اور اپنے مالک کی خیرخواہی بھی کرتا رہے۔

Chapter No: 17

باب كَرَاهِيَةِ التَّطَاوُلِ عَلَى الرَّقِيقِ،وَقَوْلِهِ عَبْدِي، أَوْ أَمَتِي

It is disliked to look down upon a slave or to say, "My slave" or "My slave-girl."

باب : غلام پر دست درازی کرنا یا اپنے تئیں اعلٰی سمجھنا اور یوں کہنا یہ میرا غلام ہے یا لونڈی مکروہ ہے

وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏عَبْدًا مَمْلُوكًا‏}‏ ‏{‏وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏مِنْ فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ‏}‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ ‏"‏‏.‏ وَ‏{‏اذْكُرْنِي عِنْدَ رَبِّكَ‏}‏ سَيِّدِكَ ‏"‏ وَمَنْ سَيِّدُكُمْ ‏"‏‏

Allah says, "And (also marry) the pious ones or your (male) slaves and slave-girl ..." (V.24:32) And Allah said, "A slave (disbeliever) under the possession of another" (V.16:75) "... They both found her lord (i.e., her husband) at the door ..." (V.12:25) "... believing girls (from among slaves) ..." (V.4:25) And the Prophet (s.a.w) said, "Get up for your master." Allah says, "... Mention me to your lord (i.e., your king) ..." (V.12:42) (The Prophet (s.a.w) said), "And who is your master?"

اور اللہ تعالٰی نے (سورت نور میں) فرمایا اور نیک بخت تمہارے لونڈی غلاموں میں سے اور (سورت نحل میں ) فرمایا غلام مملوک اور (سورت یوسف میں) فرمایا دونوں نے اپنے آقا کو دروازے پر پایا اور (سورت نساء میں ) فرمایا تمہاری مسلمان لونڈیوں میں اور نبیﷺ نے(انصار سے) فرمایا اپنے سردار کے لینے کو اٹھو اور اللہ نے (سورت یوسف میں ) فرمایا اپنے رب سردار سے میرا ذکر کیجیو اور آپؐ نے (بنی سلمہ) سے پوچھا تھا تمہارا سردار کون ہے؟

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا نَصَحَ الْعَبْدُ سَيِّدَهُ، وَأَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ، كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "If a slave serves his Saiyid (i.e. master) sincerely and worships his Lord (Allah) perfectly, he will get a double reward."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب غلام اپنے آقا کی خیرخواہی کرے اور اپنے رب کی عبادت تمام حسن وخوبی کے ساتھ بجالائے تو اسے دوگنا ثواب ملتاہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْمَمْلُوكُ الَّذِي يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ، وَيُؤَدِّي إِلَى سَيِّدِهِ الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ مِنَ الْحَقِّ وَالنَّصِيحَةِ وَالطَّاعَةِ، لَهُ أَجْرَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "The Mamluk (slave) who worships his Lord in a perfect manner, and is dutiful, sincere and obedient to his Saiyid (master), will get a double reward."

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا نبیﷺنے فرمایا: غلام جو اپنے رب کی عبادت احسن طریقے کے ساتھ بجالائے اور اپنے آقا کے جو اس پر خیر خواہی اور فرمان برداری (کے حقوق ہیں) انہیں بھی ادا کرتا رہے،تو اسے دوگنا ثواب ملتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ لاَ يَقُلْ أَحَدُكُمْ أَطْعِمْ رَبَّكَ، وَضِّئْ رَبَّكَ، اسْقِ رَبَّكَ‏.‏ وَلْيَقُلْ سَيِّدِي مَوْلاَىَ‏.‏ وَلاَ يَقُلْ أَحَدُكُمْ عَبْدِي أَمَتِي‏.‏ وَلْيَقُلْ فَتَاىَ وَفَتَاتِي وَغُلاَمِي ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "You should not say, 'Feed your lord (Rabbaka), help your lord in performing ablution, or give water to your lord, but should say, 'my master (e.g. Feed your master instead of lord etc.) (Saiyidi), or my guardian (Maulai), and one should not say, my slave (Abdi), or my girl-slave (Amati), but should say, my lad (Fatai), my lass (Fatati), and 'my boy (Ghulami)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: کوئی شخص یہ نہ کہے : "اپنے رب (مراد آقا) کو کھانا کھلا، اپنے رب کو وضو کرا، اپنے رب کو پانی پلا"بلکہ صرف میرے سردار ، میرے آقا کے الفاظ کہنا چاہیے ۔ اسی طرح کوئی شخص یہ نہ کہے : " میرا بندہ ، میری بندی ، بلکہ یوں کہنا چاہیے ، میرا لڑکا ، میری لڑکی ، میرا غلام۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ مِنَ الْعَبْدِ، فَكَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ قِيمَتَهُ، يُقَوَّمُ عَلَيْهِ قِيمَةَ عَدْلٍ، وَأُعْتِقَ مِنْ مَالِهِ، وَإِلاَّ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "If one manumits his share of a common slave (Abd), and he has money sufficient to free the remaining portion of the price of the slave (justly estimated), then he should free the slave completely by paying the rest of his price; otherwise the slave is freed partly."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جس نے غلام کا اپنا حصہ آزاد کردیا ، اور ا س کے پاس اتنا مال بھی ہو جس سے غلام کی واجبی قیمت ادا کی جاسکے تو اسی کے مال سے پورا غلام آزاد کیا جائے گا۔ورنہ جتنا آزاد ہوگیا ہوگیا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ كُلُّكُمْ رَاعٍ فَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهْىَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ، أَلاَ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle said, "Everyone of you is a guardian and is responsible for his charges. The ruler who has authority over people, is a guardian and is responsible for them, a man is a guardian of his family and is responsible for them; a woman is a guardian of her husband's house and children and is responsible for them; a slave ('Abu) is a guardian of his master's property and is responsible for it; so all of you are guardians and are responsible for your charges."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی حاکم ہے اور اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا ۔ پس لوگوں کا واقعی امیر ایک حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں اس سے سوال ہوگا ۔ دوسرے ہر آدمی اپنے گھر والوں پر حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ تیسری عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں پر حاکم ہے اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ چوتھا غلام اپنے آقا کے مال کا حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا ۔ پس جان لو کہ تم میں سے ہر ایک حاکم ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں (قیامت کے دن) پوچھ ہوگی۔


حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ، رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : The Prophet said, "If a slave-girl (Ama) commits illegal sexual intercourse, scourge her; if she does it again, scourge her again; if she repeats it, scourge her again." The narrator added that on the third or the fourth offence, the Prophet said, "Sell her even for a hair rope."

حضرت ابو ہریرہ اور حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہما دونوں سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب باندی زنا کرائے تو اسے کوڑے لگاؤ ، پھر اگر زنا کرائے تو کوڑے لگاؤ ، اور اب بھی اگر زنا کرائے تو اسے کوڑے لگاؤ۔ تیسری یا چوتھی مرتبہ میں (آپﷺنے فرمایا: ) پھر اسے بیچ دو ، خواہ قیمت میں ایک رسی ہی ملے۔


حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَزَيْدَ بْنَ خَالِدٍ، رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِذَا زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ بِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : The Prophet said, "If a slave-girl (Ama) commits illegal sexual intercourse, scourge her; if she does it again, scourge her again; if she repeats it, scourge her again." The narrator added that on the third or the fourth offence, the Prophet said, "Sell her even for a hair rope."

حضرت ابو ہریرہ اور حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہما دونوں سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب باندی زنا کرائے تو اسے کوڑے لگاؤ ، پھر اگر زنا کرائے تو کوڑے لگاؤ ، اور اب بھی اگر زنا کرائے تو اسے کوڑے لگاؤ۔ تیسری یا چوتھی مرتبہ میں (آپﷺنے فرمایا: ) پھر اسے بیچ دو ، خواہ قیمت میں ایک رسی ہی ملے۔

Chapter No: 18

باب إِذَا أَتَى أَحَدَكم خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ

When your servant brings your meal to you.

باب : جب خدمت گار کھانا لے کرآئے

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ، فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ مَعَهُ، فَلْيُنَاوِلْهُ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ أَوْ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، فَإِنَّهُ وَلِيَ عِلاَجَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "When your servant brings your meals to you then if he does not let him sit and share the meals, then he should at least give him a mouthful or two mouthfuls of that meal or a meal or two meals, as he has prepared it."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب کسی کا غلام کھانا لائے اور وہ اسے اپنے ساتھ نہ بٹھا سکے تو اسے ایک یا دو نوالے یا ایک یا دو لقمے ضرور کھلادے۔ کیونکہ اسی نے اس کو تیار کرنے کی تکلیف اٹھائی ہے۔

Chapter No: 19

باب الْعَبْدُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَنَسَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَالَ إِلَى السَّيِّدِ

The slave is a guardian of the property of his master. The Prophet (s.a.w) has referred the ownership of the property to the master.

باب : غلام اپنے صاحب کے مال کا نگہبان ہے اور نبیﷺ نے مال اس کے صاحب کا قرار دیا ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ كُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ رَاعٍ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا رَاعِيَةٌ وَهْىَ مَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ فِي مَالِ سَيِّدِهِ رَاعٍ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَسَمِعْتُ هَؤُلاَءِ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَحْسِبُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ وَالرَّجُلُ فِي مَالِ أَبِيهِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : That he heard Allah's Apostle saying, "Everyone of you is a guardian and is responsible for his charge; the ruler is a guardian and is responsible for his subjects; the man is a guardian in his family and responsible for his charges; a woman is a guardian of her husband's house and responsible for her charges; and the servant is a guardian of his master's property and is responsible for his charge." I definitely heard the above from the Prophet and think that the Prophet also said, "A man is a guardian of his father's property and responsible for his charges; so everyone of you is a guardian and responsible for his charges."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺکو فرماتے ہوئے سنا: کہ ہر آدمی حاکم ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ امام حاکم ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔مرد اپنے گھر کے معاملات کا مسئول ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا۔ خادم اپنے سید کے مال کا محافظ ہے ، اور اس سے اس کے بارے میں سوال ہوگا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺسے یہ باتیں سنی ہیں اور مجھے خیال ہے کہ آپﷺنے یہ بھی فرمایا تھا کہ مرد اپنے باپ کے مال کا محافظ ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔ غرض تم میں سے ہر فرد حاکم ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔

Chapter No: 20

باب إِذَا ضَرَبَ الْعَبْدَ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ

If somebody beats a slave, he should avoid his face.

باب : اگر کوئی غلام لونڈی کو مارے تو منہ پر نہ مارے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ فُلاَنٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If somebody fights (or beats somebody) then he should avoid the face."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب کوئی کسی سے جھگڑا کرے تو چہرے (پر مارنے) سے پرہیز کرے۔

12