Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: The Merits of Ansar (63)    كتاب مناقب الأنصار

‹ First456

Chapter No: 51

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنِي حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلاَمٍ، بَلَغَهُ مَقْدَمُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ، فَأَتَاهُ يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلاَثٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ نَبِيٌّ مَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَمَا بَالُ الْوَلَدِ يَنْزِعُ إِلَى أَبِيهِ أَوْ إِلَى أُمِّهِ قَالَ ‏"‏ أَخْبَرَنِي بِهِ جِبْرِيلُ آنِفًا ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ سَلاَمٍ ذَاكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُهُمْ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ، وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ، فَزِيَادَةُ كَبِدِ الْحُوتِ، وَأَمَّا الْوَلَدُ، فَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ مَاءَ الرَّجُلِ نَزَعَتِ الْوَلَدَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ، فَاسْأَلْهُمْ عَنِّي قَبْلَ أَنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلاَمِي، فَجَاءَتِ الْيَهُودُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَىُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ فِيكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا وَأَفْضَلُنَا وَابْنُ أَفْضَلِنَا‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ‏"‏‏.‏ قَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ‏.‏ فَأَعَادَ عَلَيْهِمْ، فَقَالُوا مِثْلَ ذَلِكَ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ قَالُوا شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا‏.‏ وَتَنَقَّصُوهُ‏.‏ قَالَ هَذَا كُنْتُ أَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏

Narrated By Anas : When the news of the arrival of the Prophet at Medina reached 'Abdullah bin Salam, he went to him to ask him about certain things, He said, "I am going to ask you about three things which only a Prophet can answer: What is the first sign of The Hour? What is the first food which the people of Paradise will eat? Why does a child attract the similarity to his father or to his mother?" The Prophet replied, "Gabriel has just now informed me of that." Ibn Salam said, "He (i.e. Gabriel) is the enemy of the Jews amongst the angels. The Prophet said, "As for the first sign of The Hour, it will be a fire that will collect the people from the East to the West. As for the first meal which the people of Paradise will eat, it will be the caudate (extra) lobe of the fish-liver. As for the child, if the man's discharge proceeds the woman's discharge, the child attracts the similarity to the man, and if the woman's discharge proceeds the man's, then the child attracts the similarity to the woman." On this, 'Abdullah bin Salam said, "I testify that None has the right to be worshipped except Allah, and that you are the Apostle of Allah." and added, "O Allah's Apostle! Jews invent such lies as make one astonished, so please ask them about me before they know about my conversion to Islam." The Jews came, and the Prophet said, "What kind of man is 'Abdullah bin Salam among you?" They replied, "The best of us and the son of the best of us and the most superior among us, and the son of the most superior among us. "The Prophet said, "What would you think if 'Abdullah bin Salam should embrace Islam?" They said, "May Allah protect him from that." The Prophet repeated his question and they gave the same answer. Then 'Abdullah came out to them and said, "I testify that None has the right to be worshipped except Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah!" On this, the Jews said, "He is the most wicked among us and the son of the most wicked among us." So they degraded him. On this, he (i.e. 'Abdullah bin Salam) said, "It is this that I was afraid of, O Allah's Apostle.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو رسول اللہﷺکے مدینہ آنے کی خبر ہوئی تو وہ آپﷺ سے چند سوال کرنے کے لیے آئے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ سے تین چیزوں کے بارے میں پوچھوں گا جنہیں نبی کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا۔ قیامت کی سب سے پہلی نشانی کیا ہوگی؟ اہل جنت کی ضیافت سب سے پہلے کس کھانے سے کی جائے گی؟ اور کیا بات ہے کہ بچہ کبھی باپ پر جاتا ہے اور کبھی ماں پر؟ نبی ﷺنے فرمایا : مجھے جبرائیل نے آ کر ابھی بتایا ہے۔ عبداللہ بن سلام نے کہا کہ یہ ملائکہ میں یہودیوں کے دشمن ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ قیامت کی پہلی نشانی آگ ہے جو انسانوں کو مشرق سے مغرب تک ہانک کر لائے گی۔ جس کھانے سے سب سے پہلے اہل جنت کی ضیافت ہو گی وہ مچھلی کی کلیجی کا بڑھا ہوا ٹکڑا ہو گا اور بچہ باپ کی صورت پر اس وقت جاتا ہے جب عورت کے پانی پر مرد کا پانی غالب آ جائے اور جب مرد کے پانی پر عورت کا پانی غالب آ جائے تو بچہ ماں پر جاتا ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا :میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ پھر انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! یہود بہت زیادہ بہتان لگانے والے لوگ ہیں۔ اس لیے آپ اس سے پہلے کہ میرے اسلام کے بارے میں انہیں کچھ معلوم ہو، ان سے میرے متعلق دریافت فرمائیں۔ چنانچہ چند یہودی آئے تو آپ ﷺنے ان سے فرمایا کہ تمہاری قوم میں عبداللہ بن سلام کون ہیں؟ وہ کہنے لگے کہ ہم میں سب سے بہتر اور سب سے بہتر کے بیٹے ہیں، ہم میں سب سے افضل اور سب سے افضل کے بیٹے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے اگر وہ اسلام لائیں؟ وہ کہنے لگے اس سے اللہ تعالیٰ انہیں اپنی پناہ میں رکھے۔ آپ ﷺنے دوبارہ ان سے یہی سوال کیا اور انہوں نے یہی جواب دیا۔ اس کے بعد عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ باہر آئے اور کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ اب وہ کہنے لگے یہ تو ہم میں سب سے بدتر آدمی ہیں اور سب سے بدتر باپ کے بیٹے ہیں۔ فوراً ہی برائی شروع کر دی، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! مجھے ان سے اسی کا ڈر تھا ۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ أَبَا الْمِنْهَالِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُطْعِمٍ، قَالَ بَاعَ شَرِيكٌ لِي دَرَاهِمَ فِي السُّوقِ نَسِيئَةً فَقُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ أَيَصْلُحُ هَذَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَقَدْ بِعْتُهَا فِي السُّوقِ فَمَا عَابَهُ أَحَدٌ، فَسَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ هَذَا الْبَيْعَ، فَقَالَ ‏"‏ مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَلاَ يَصْلُحُ ‏"‏‏.‏ وَالْقَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ كَانَ أَعْظَمَنَا تِجَارَةً، فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالَ مِثْلَهُ‏.‏ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَقَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ، وَقَالَ نَسِيئَةً إِلَى الْمَوْسِمِ أَوِ الْحَجِّ‏

Narrated By Abu Al-Minhal 'AbdurRahman bin Mut'im : A partner of mine sold some Dirhams on credit in the market. I said, "Glorified be Allah! Is this legal?" He replied, "Glorified be Allah! By Allah, when I sold them in the market, nobody objected to it." Then I asked Al-Bara' bin 'Azib (about it) he said, "We used to make such a transaction when the Prophet came to Medina. So he said, 'There is no harm in it if it is done from hand to hand, but it is not allowed on credit.' Go to Zaid bin Al- Arqam and ask him about it for he was the greatest trader of all of us." So I asked Zaid bin Al-Arqam, and he said the same (as Al-Bara) did."

حضرت عبدالرحمٰن بن مطعم سے مروی ہے میرے ایک ساتھی نے بازار میں چند درہم ادھار پر فروخت کیے، میں نے اس سے کہا: سبحان اللہ! کیا یہ جائز ہے؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ کی قسم! میں نے بازار میں اسے بیچا تو کسی نے بھی قابل اعتراض نہیں سمجھا۔ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو ہم اس طرح خرید و فروخت کیا کرتے تھے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا :جو نقد ہو اس میں کوئی حرج نہیں ، البتہ ادھار پر اس طرح کی خرید و فروخت جائز نہیں۔اور تم حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بھی مل کر اس کے متعلق پوچھ لو کیونکہ وہ ہم میں بڑے تاجر تھے۔ میں نے زید بن ارقم سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔ راوی حدیث حضرت سفیان نے ایک مرتبہ یوں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺجب مدینہ تشریف لائے تو ہم (اس طرح کی)خرید و فروخت کیا کرتے تھے اور کبھی بیان کیا کہ ہم موسم یا حج تک ادھار خرید و فروخت کرتے تھے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ أَبَا الْمِنْهَالِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُطْعِمٍ، قَالَ بَاعَ شَرِيكٌ لِي دَرَاهِمَ فِي السُّوقِ نَسِيئَةً فَقُلْتُ سُبْحَانَ اللَّهِ أَيَصْلُحُ هَذَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَقَدْ بِعْتُهَا فِي السُّوقِ فَمَا عَابَهُ أَحَدٌ، فَسَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ هَذَا الْبَيْعَ، فَقَالَ ‏"‏ مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَلاَ يَصْلُحُ ‏"‏‏.‏ وَالْقَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ كَانَ أَعْظَمَنَا تِجَارَةً، فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالَ مِثْلَهُ‏.‏ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَقَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ، وَقَالَ نَسِيئَةً إِلَى الْمَوْسِمِ أَوِ الْحَجِّ‏

Narrated By Abu Al-Minhal 'AbdurRahman bin Mut'im : A partner of mine sold some Dirhams on credit in the market. I said, "Glorified be Allah! Is this legal?" He replied, "Glorified be Allah! By Allah, when I sold them in the market, nobody objected to it." Then I asked Al-Bara' bin 'Azib (about it) he said, "We used to make such a transaction when the Prophet came to Medina. So he said, 'There is no harm in it if it is done from hand to hand, but it is not allowed on credit.' Go to Zaid bin Al- Arqam and ask him about it for he was the greatest trader of all of us." So I asked Zaid bin Al-Arqam, and he said the same (as Al-Bara) did."

حضرت عبدالرحمٰن بن مطعم سے مروی ہے میرے ایک ساتھی نے بازار میں چند درہم ادھار پر فروخت کیے، میں نے اس سے کہا: سبحان اللہ! کیا یہ جائز ہے؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ کی قسم! میں نے بازار میں اسے بیچا تو کسی نے بھی قابل اعتراض نہیں سمجھا۔ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو ہم اس طرح خرید و فروخت کیا کرتے تھے۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا :جو نقد ہو اس میں کوئی حرج نہیں ، البتہ ادھار پر اس طرح کی خرید و فروخت جائز نہیں۔اور تم حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بھی مل کر اس کے متعلق پوچھ لو کیونکہ وہ ہم میں بڑے تاجر تھے۔ میں نے زید بن ارقم سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی کہا۔ راوی حدیث حضرت سفیان نے ایک مرتبہ یوں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺجب مدینہ تشریف لائے تو ہم (اس طرح کی)خرید و فروخت کیا کرتے تھے اور کبھی بیان کیا کہ ہم موسم یا حج تک ادھار خرید و فروخت کرتے تھے۔

Chapter No: 52

باب إِتْيَانِ الْيَهُودِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ

The coming of the Jews to the Prophet (s.a.w) on his arrival at Medina.

باب : نبیﷺکے پاس جب آپﷺمدینہ میں آئے یہودیوں کا آنا۔

{‏هَادُوا‏}‏ صَارُوا يَهُودَ وَأَمَّا قَوْلُهُ ‏{‏هُدْنَا‏}‏ تُبْنَا‏.‏ هَائِدٌ تَائِبٌ‏.

"Hadu" (V.2:62) is used for the Jews and "Hudna" (V.7:156) word is used to repent.

(سورہ بقرہ میں وغیرہ میں ) جو ہادوا کا لفظ ہے اس کے معنی یہودی ہوئے اور (سورہ اعراف میں ) جو ہدنا کا لفظ ہے اس کے معنی ہم نے توبہ کی اسی سے ہے ہائد یعنی توبہ کرنے والا۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَوْ آمَنَ بِي عَشَرَةٌ مِنَ الْيَهُودِ لآمَنَ بِي الْيَهُودُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Had only ten Jews (amongst their chiefs) believe me, all the Jews would definitely have believed me."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اگر دس یہودی مجھ پر ایمان لے آتے تو تمام یہود مسلمان ہوجاتے۔


حَدَّثَنِي أَحْمَدُ ـ أَوْ مُحَمَّدُ ـ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغُدَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَإِذَا أُنَاسٌ مِنَ الْيَهُودِ يُعَظِّمُونَ عَاشُورَاءَ وَيَصُومُونَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نَحْنُ أَحَقُّ بِصَوْمِهِ ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَ بِصَوْمِهِ‏

Narrated By Abu Musa : When the Prophet arrived at Medina, he noticed that some people among the Jews used to respect Ashura' (i.e. 10th of Muharram) and fast on it. The Prophet then said, "We have more right to observe fast on this day." and ordered that fasting should be observed on it.

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی ﷺمدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺنے دیکھا کہ یہودی عاشوراء کے دن کی تعظیم کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ ہم اس دن روزہ رکھنے کے زیادہ حقدار ہیں۔ چنانچہ آپ ﷺنے اس دن کے روزے کا حکم دیا۔


حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ وَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ عَاشُورَاءَ، فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْفَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَبَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى فِرْعَوْنَ، وَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَمَرَ بِصَوْمِهِ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : When the Prophet arrived at Medina he found that the Jews observed fast on the day of Ashura'. They were asked the reason for the fast. They replied, "This is the day when Allah caused Moses and the children of Israel to have victory over Pharaoh, so we fast on this day as a sign of glorifying it." Allah's Apostle said, "We are closer to Moses than you." Then he ordered that fasting on this day should be observed.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبیﷺمدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺنے دیکھا کہ یہودی عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ اس کے متعلق ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر فتح عنایت فرمائی تھی چنانچہ ہم اس دن کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ ہم موسیٰ علیہ السلام سے تمہاری بہ نسبت زیادہ قریب ہیں اور آپ ﷺ نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسْدِلُ شَعْرَهُ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ، وَكَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ رُءُوسَهُمْ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَىْءٍ، ثُمَّ فَرَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَأْسَهُ

Narrated By 'Abdullah bin Abbas : The Prophet used to keep his hair falling loose while the pagans used to part their hair, and the People of the Scriptures used to keep their hair falling loose, and the Prophet liked to follow the People of the Scriptures in matters about which he had not been instructed differently, but later on the Prophet started parting his hair.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ سر کے بال پیشانی پر لٹکا دیتے تھے جبکہ مشرکین مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب بھی اپنے سرکے بال پیشانی پر لٹکائے رکھتے تھے۔ جن امور میں نبی کریم ﷺ کو کوئی حکم نہیں ہوتا تھا آپ ﷺ ان میں اہل کتاب کی موافقت پسند کرتے تھے۔ پھر بعد میں نبی کریم ﷺ بھی مانگ نکالنے لگے تھے۔


حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ هُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ، جَزَّءُوهُ أَجْزَاءً، فَآمَنُوا بِبَعْضِهِ وَكَفَرُوا بِبَعْضِهِ‏

Narrated By Ibn Abbas : They, the people of the Scriptures, divided this Scripture into parts, believing in some portions of it and disbelieving the others.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ اہل کتاب ہی ہیں جنہوں نے آسمانی کتاب کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا، بعض باتوں پر ایمان لائے اور بعض کا انکار کیا۔

Chapter No: 53

باب إِسْلاَمُ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ رضى الله عنه

The conversion of Salman Al-Farsi (r.a) to Islam

باب : سلمان فارسیؓ کے اسلام کا بیان

حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ بْنِ شَقِيقٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ أَبِي ح: وَحَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، أَنَّهُ تَدَاوَلَهُ بِضْعَةَ عَشَرَ مِنْ رَبٍّ إِلَى رَبٍّ‏

Narrated By Salman Al-Farisi : That he was sold (as a slave) by one master to another for more than ten times (i.e between 13 and 19).

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں تیرہ یا اس سے کچھ زیادہ آدمیوں نے یکے بعد دیگرے خریدا اور ان کے مالک بنتے رہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ سَلْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَنَا مِنْ، رَامَ هُرْمُزَ

Narrated By Salman : I am from Ram-Hurmuz (i.e. a Persian town).

ابو عثمان سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا: میں رام ہرمز سے ہوں ۔


حَدَّثَنا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ فَتْرَةٌ بَيْنَ عِيسَى وَمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم سِتُّمِائَةِ سَنَةٍ‏

Narrated By Salman : The interval between Jesus and Muhammad was six hundred years.

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور محمد ﷺکے درمیان زمانۂ فترت(جس میں کوئی پیغمبر نہیں آیا) چھ سو سال ہیں۔

‹ First456