Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Al-Maghazi (Military Expeditions) (64)    كتاب المغازي

‹ First789

Chapter No: 81

باب نُزُولُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْحِجْرَ

The dismounting of the Prophet (s.a.w) at Al-Hijr.

باب:نبیﷺ کا حجر میں اترنا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْحِجْرِ قَالَ ‏"‏ لاَ تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَنَّعَ رَأْسَهُ وَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى أَجَازَ الْوَادِيَ‏.‏

Narrated By Ibn Umar : When the Prophet passed by Al-Hijr, he said, "Do not enter the dwelling places of those people who were unjust to themselves unless you enter in a weeping state lest the same calamity as of theirs should befall you." Then he covered his head and made his speed fast till he crossed the valley.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی ﷺمقام حجر سے گزرے تو آپﷺنے فرمایا کہ ان لوگوں کی بستیوں سے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، جب گزرنا ہو تو روتے ہوئے ہی گزرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی وہی عذاب آ جائے جو ان پر آیا تھا۔ پھر آپﷺنے سر مبارک پر چادر ڈال لی اور بڑی تیزی کے ساتھ چلنے لگے، یہاں تک کہ اس وادی سے نکل آئے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لأَصْحَابِ الْحِجْرِ ‏"‏ لاَ تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلاَءِ الْمُعَذَّبِينَ إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Umar : Allah's Apostle said to his companions who were at Al-Hijr, "Do not enter upon these people who are being punished, except in a weeping state, lest the same calamity as of theirs should befall you..."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا رسول اللہ ﷺنے اصحاب حجر کے متعلق فرمایا کہ اس مُعذَّب قوم کی بستی سے جب تمہیں گزرنا ہی ہے تو تم روتے ہوئے گزرو، کہیں تم پر بھی وہ عذاب نہ آ جائے جو ان پر آیا تھا۔

Chapter No: 82

باب

Chapter

باب:

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ ذَهَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقُمْتُ أَسْكُبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ ـ لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ ـ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، وَذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَ عَلَيْهِ كُمُّ الْجُبَّةِ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ جُبَّتِهِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ‏.‏

Narrated By Urwa bin Al-Mughira : Al-Mughira bin Shu'ba, said, "The Prophet went out to answer the call of nature and (when he had finished) I got up to pour water for him." I think that he said that the event had taken place during the Ghazwa of Tabuk. Al-Mughira added. "The Prophet washed his face, and when he wanted to wash his forearms, the sleeves of his cloak became tight over them, so he took them out from underneath the cloak and then he washed them (i.e. his forearms) and passed wet hands over his Khuffs."

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺقضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے تھے، پھر آپ ﷺ کے وضو کے لیے میں پانی لے کر حاضر ہوا، جہاں تک مجھے یقین ہے انہوں نے یہی بیان کیا کہ یہ واقعہ غزوہ تبوک کا ہے۔ پھر نبی ﷺنے چہرہ مبارک دھویا اور جب کہنیوں تک دھونے کا ارادہ کیا تو جبے کی آستین تنگ نکلی۔ چنانچہ آپﷺ نے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال لیے اور انہیں دھویا، پھر موزوں پر مسح کیا۔


حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ ‏"‏ هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ، جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Humaid : We returned in the company of the Prophet from the Ghazwa of Tabuk, and when we looked upon Medina, the Prophet said, "This is Taba (i.e. Medina), and this is Uhud, a mountain that loves us and is loved by us."

ابوحمید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺکے ساتھ ہم غزوۂ تبوک سے واپس آ رہے تھے۔ جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو (مدینہ کی طرف اشارہ کر کے) فرمایا کہ یہ «طابة» ہے اور یہ احد پہاڑ ہے، یہ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَدَنَا مِنَ الْمَدِينَةِ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلاَ قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلاَّ كَانُوا مَعَكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ قَالَ ‏"‏ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ، حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ ‏"‏‏.

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle returned from the Ghazwa of Tabuk, and when he approached Medina, he said, "There are some people in Medina who were with you all the time, you did not travel any portion of the journey nor crossed any valley, but they were with you they (i.e. the people) said, "O Allah's Apostle! Even though they were at Medina?" He said, "Yes, because they were stopped by a genuine excuse."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہﷺغزوۂ تبوک سے واپس ہوئے۔ اور مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ ﷺنے فرمایا کہ مدینہ طیبہ میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ تم جس راستے پر چلے یا جس وادی کو تم نے عبور کیا وہ تمہارے ساتھ تھے ۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ! وہ مدینہ میں ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا: ہاں، وہ مدینہ میں ہیں لیکن ان کو عذر نے روک رکھا تھا۔

Chapter No: 83

باب كِتَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَى كِسْرَى وَقَيْصَرَ

The letter of the Prophet (s.a.w) to Kisra (Khosrau) and Qaiser (Caesar).

باب:نبیﷺ کا کسرٰی (شاہ ایران) اور قیصر (شاہ روم) کو خط لکھنا۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ، فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ ـ فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ ـ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ‏.

Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle sent a letter to Khosrau with Abdullah bin Hudhafa As-Sahmi and told him to hand it over to the governor of Al-Bahrain. The governor of Al-Bahrain handed it over to Khosrau, and when he read the latter, he tore it into pieces. (The sub-narrator added, "I think that Ibn Al-Musaiyab said, 'Allah 's Apostle invoked (Allah) to tear them all totally Khosrau and his companions) into pieces.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے (شاہ فارس) کسریٰ کے پاس اپنا خط عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کو دے کر بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ یہ خط بحرین کے گورنر کو دے دیں کسریٰ نے جب آپﷺ کا خط مبارک پڑھا تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے۔ میرا خیال ہے کہ ابن مسیب نے بیان کیا کہ پھر نبی ﷺنے ان کے لیے بددعا کی کہ وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ لَقَدْ نَفَعَنِي اللَّهُ بِكَلِمَةٍ سَمِعْتُهَا مِنْ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَيَّامَ الْجَمَلِ، بَعْدَ مَا كِدْتُ أَنْ أَلْحَقَ بِأَصْحَابِ الْجَمَلِ فَأُقَاتِلَ مَعَهُمْ قَالَ لَمَّا بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّ أَهْلَ فَارِسَ قَدْ مَلَّكُوا عَلَيْهِمْ بِنْتَ كِسْرَى قَالَ ‏"‏ لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Bakra : During the days (of the battle) of Al-Jamal, Allah benefited me with a word I had heard from Allah's Apostle after I had been about to join the Companions of Al-Jamal (i.e. the camel) and fight along with them. When Allah's Apostle was informed that the Persians had crowned the daughter of Khosrau as their ruler, he said, "Such people as ruled by a lady will never be successful."

حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ جنگ جمل کے موقع پر وہ جملہ میرے کام آ گیا جو میں نے رسول اللہﷺسے سنا تھا۔ اور قریب تھا کہ میں اصحاب جمل کے ساتھ شریک ہوجاتا اور ان کی معیت میں لڑائی کرتا ۔انہوں نے بیان کیا کہ جب نبی ﷺکو معلوم ہوا کہ اہل فارس نے کسریٰ کی لڑکی کو وارث تخت و تاج بنایا ہے تو آپﷺنے فرمایا کہ وہ قوم کبھی فلاح نہیں پا سکتی جس نے اپنا حکمران کسی عورت کو بنایا ہو۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، يَقُولُ أَذْكُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الْغِلْمَانِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ نَتَلَقَّى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً مَعَ الصِّبْيَانِ‏.‏

Narrated By As-Sa'ib bin Yazid : I remember that I went out with the boys to (the place called) Thaniyat-ul-Wada to receive Allah's Apostle.

حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھے یاد ہے جب میں بچوں کے ساتھ ثنیۃ الوداع کی طرف رسول اللہ ﷺکا استقبال کرنے گیا تھا (آپﷺتبوک سے واپس آرہے تھے)۔ سفیان نے ایک مرتبہ ( «مع الغلمان» کے بجائے) «مع الصبيان‏.‏» بیان کیا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ، أَذْكُرُ أَنِّي خَرَجْتُ مَعَ الصِّبْيَانِ نَتَلَقَّى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ مَقْدَمَهُ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ‏.‏

Narrated By As-Saib : I remember I went out with the boys to Thaniyat-ul-Wada' to receive the Prophet when he returned from the Ghazwa of Tabuk.

حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے یاد ہے، جب میں بچوں کے ساتھ نبی ﷺکا استقبال کرنے گیا تھا۔ آپ ﷺغزوۂ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے۔

Chapter No: 84

باب مَرَضِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَوَفَاتِهِ

The sickness of the Prophet (s.a.w) and his death.

باب:نبیﷺ کی بیماری اور وفات کا بیان ،

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ‏}‏

And the Statement of Allah, "Verily! You (O Muhammad (s.a.w)) will die and verily, they (too) will die." (V.39:30)

اور اللہ تعالٰی کا (سورۂ زمر میں) یہ فرمانا کہ اے پیغمبر تجھ کو بھی مرنا ہے اور وہ بھی مرنے والے ہیں ، پھر تم (قیامت کے دن) اپنے مالک کے سامنے جھگڑو گے۔اور یونس نے زہری سے روایت کی۔عروہ نے کہا حضرت عائشہؓ کہتی ہیں نبیﷺ مرض موت میں یوں فرماتے تھے عائشہؓ مجھ کو اب تک اس (زہر آلود بکری کا گوشت) کھنے کی تکلیف معلوم ہوتی ہے۔جو خیبر میں میں نے کھایا تھا اب مجھ کو معلوم ہوا ، اس زہر کے اثر سے میری زندگی کی رگ کٹ گئی۔

وَقَالَ يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ ‏"‏ يَا عَائِشَةُ مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ وَجَدْتُ انْقِطَاعَ أَبْهَرِي مِنْ ذَلِكَ السَّمِّ ‏"‏‏.‏

Narrated 'Aisha: The Prophet in his ailment in which he died, used to say, "O 'Aisha! I still feel the pain caused by the food I ate at Khaibar, and at this time, I feel as if my aorta is being cut from that poison."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺاپنے مرض وفات میں فرماتے تھے کہ خیبر میں (زہر آلود) لقمہ جو میں نے اپنے منہ میں رکھ لیا تھا، اس کی تکلیف آج بھی میں محسوس کرتا ہوں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میری شہ رگ اس زہر کی تکلیف سے کٹ جائے گی۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِ ـ ‏{‏الْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا‏}‏ ثُمَّ مَا صَلَّى لَنَا بَعْدَهَا حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ‏.‏

Narrated By Um Al-Fadl bint Al-Harith : I heard the Prophet reciting Surat-al-Mursalat 'Urfan (77) in the Maghrib prayer, and after that prayer he did not lead us in any prayer till he died.

حضرت ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سنا رسول اللہ ﷺمغرب کی نماز میں «والمرسلات عرفا‏» کی قرآت کر رہے تھے، اس کے بعد پھر آپﷺ نے ہمیں کبھی نماز نہیں پڑھائی، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کر لی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ‏.‏ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ‏.‏ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الآيَةِ ‏{‏إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ‏}‏ فَقَالَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ، فَقَالَ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلاَّ مَا تَعْلَمُ‏

Narrated By Ibn Abbas : 'Umar bin Al-Khattab used to let Ibn Abbas sit beside him, so 'AbdurRahman bin 'Auf said to 'Umar, "We have sons similar to him." 'Umar replied, "(I respect him) because of his status that you know." 'Umar then asked Ibn 'Abbas about the meaning of this Holy Verse: "When comes the help of Allah and the conquest of Mecca..." (110.1) Ibn 'Abbas replied, "That indicated the death of Allah's Apostle which Allah informed him of." 'Umar said, "I do not understand of it except what you understand."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کو (مجالس میں) اپنے قریب بٹھاتے تھے۔ اس پر حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اعتراض کیا کہ اس جیسے تو ہمارے بچے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ طرز عمل جس وجہ سے اختیار کیا، وہ آپ کو معلوم بھی ہے؟ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت (یعنی) «إذا جاء نصر الله والفتح‏» کے متعلق پوچھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ ﷺکی وفات تھی، آپﷺ کو اللہ تعالیٰ نے (آیت میں) اسی کی اطلاع دی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو تم نے بتایا وہی میں بھی اس آیت کے متعلق جانتا ہوں۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَعُهُ فَقَالَ ‏"‏ ائْتُونِي أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا ‏"‏‏.‏ فَتَنَازَعُوا، وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ، فَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ فَذَهَبُوا يَرُدُّونَ عَلَيْهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ ‏"‏‏.‏ وَأَوْصَاهُمْ بِثَلاَثٍ قَالَ ‏"‏ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ ‏"‏‏.‏ وَسَكَتَ عَنِ الثَّالِثَةِ، أَوْ قَالَ فَنَسِيتُهَا‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Thursday! And how great that Thursday was! The ailment of Allah's Apostle became worse (on Thursday) and he said, fetch me something so that I may write to you something after which you will never go astray." The people (present there) differed in this matter, and it was not right to differ before a prophet. Some said, "What is wrong with him ? (Do you think) he is delirious (seriously ill)? Ask him (to understand his state)." So they went to the Prophet and asked him again. The Prophet said, "Leave me, for my present state is better than what you call me for." Then he ordered them to do three things. He said, "Turn the pagans out of the 'Arabian Peninsula; respect and give gifts to the foreign delegations as you have seen me dealing with them." (Said bin Jubair, the sub-narrator said that Ibn Abbas kept quiet as rewards the third order, or he said, "I forgot it.")

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے جمعرات کے دن کا ذکر کیا اور فرمایا : کہ تمہیں معلوم بھی ہے کہ جمعرات کے دن کیا ہوا تھا۔ اس دن رسول اللہ ﷺکے مرض میں شدت پیدا ہوئی۔آپﷺنے اس وقت فرمایا: تم میرے پاس آؤ، میں تمہیں کوئی دستاویز لکھ دوں کہ اس کے بعد تم کبھی صحیح راستے کو نہ چھوڑو گے ۔ لیکن وہاں اختلاف ہوگیا ۔ حالانکہ آپﷺکے سامنے اختلاف نہیں ہونا چاہیے تھا ۔ کچھ لوگوں نے کہا: آپ کا کیا حال ہے ؟ کیا آپ شدت مرض کی وجہ سے بے معنی کلام کررہے ہیں ؟ آپ سے بات سمجھنے کی کوشش کرو۔ اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ آپ سے پوچھنے لگے تو آپﷺنے فرمایا: جاؤ ، میں جس کام میں مشغول ہوں وہ اس سے بہتر ہے جس کےلیے تم کہہ رہے ہو ۔ اس کے بعد آپﷺنے صحابہ کرام کو تین چیزوں کی وصیت فرمائی : آپ ﷺنے فرمایا: مشرکین کو جزیرۂ عرب سے نکال دو۔ آنے والے وفود کی اسی طرح خاطر توضع کرنا جس طرح میں کرتا آیا ہوں۔تیسری بات کو راوی نے بیان نہیں کیا ، یا اس نے کہا کہ میں تیسری بات بھول گیا ہوں۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلُمُّوا أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمُ الْقُرْآنُ، حَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ‏.‏ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبُ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ‏.‏ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغْوَ وَالاِخْتِلاَفَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُومُوا ‏"‏‏.‏ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَكَانَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ لاِخْتِلاَفِهِمْ وَلَغَطِهِمْ‏.‏

Narrated By Ubaidullah bin 'Abdullah : Ibn Abbas said, "When Allah's Apostle was on his deathbed and there were some men in the house, he said, 'Come near, I will write for you something after which you will not go astray.' Some of them (i.e. his companions) said, 'Allah's Apostle is seriously ill and you have the (Holy) Qur'an. Allah's Book is sufficient for us.' So the people in the house differed and started disputing. Some of them said, 'Give him writing material so that he may write for you something after which you will not go astray.' while the others said the other way round. So when their talk and differences increased, Allah's Apostle said, "Get up." Ibn Abbas used to say, "No doubt, it was very unfortunate (a great disaster) that Allah's Apostle was prevented from writing for them that writing because of their differences and noise."

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہﷺکی وفات کا وقت قریب آیا اور گھر میں کچھ لوگ موجود تھے تو نبی ﷺنے فرمایا: آؤ ، میں تمہیں ایسی دستاویز لکھ دوں جس کے بعد تم گمراہ نہیں ہوں گے ۔ بعض حضرات نے کہا: رسول اللہ ﷺپر بیماری کا غلبہ ہے جبکہ تمہارے پاس قرآن مجید موجود ہے اور اللہ کی کتاب ہمیں کافی ہے ، چنانچہ گھر والوں میں کچھ اختلاف پیدا ہوگیا جس کی بنا پر وہ جھگڑنے لگے ۔ ان میں سے کچھ کا کہنا تھا کہ کاغذ اور دوات کو آپ کے قریب کردیا جائے تاکہ تمہارے لیے ایسی دستاویز لکھ دیں جس کے بعد گمراہی کا اندیشہ نہ رہے جبکہ کچھ حضرات اس کے خلاف تھے ۔ جب لوگوں کی بے فائدہ باتیں زیادہ ہونے لگیں اور اختلاف کا آغاز ہوا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: میرے پاس سے اٹھ جاؤ ۔ عبید اللہ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے : یہ کیسی مصیبت ہے جو رسول اللہ ﷺاور آپ کے تحریر کرنے کے درمیان ان کی بے فائدہ گفتگو اور اختلاف کے سبب حائل ہوئی۔


حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَسَارَّهَا بِشَىْءٍ، فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَىْءٍ فَضَحِكَتْ فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ‏.‏ فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ‏.

Narrated By 'Aisha : The Prophet called Fatima during his fatal illness and told her something secretly and she wept. Then he called her again and told her something secretly, and she started laughing. When we asked her about that, she said, "The Prophet first told me secretly that he would expire in that disease in which he died, so I wept; then he told me secretly that I would be the first of his family to follow him, so I laughed (at that time)."

حضرت ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مرض الموت میں رسول اللہﷺنے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور آہستہ سے کوئی بات ان سے کہی جس پر وہ رونے لگیں۔ پھر دوبارہ آہستہ سے کوئی بات کہی جس پر وہ ہنسنے لگیں۔ پھر ہم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی ﷺنے مجھ سے فرمایا تھا کہ آپ کی وفات اسی مرض میں ہو جائے گی، میں یہ سن کر رونے لگی۔ دوسری مرتبہ آپﷺنے مجھ سے جب سرگوشی کی تو یہ فرمایا کہ میرے بعد اہل بیت میں سے سب سے پہلے تو مجھ سے جا ملوں گی تو میں ہنسی تھی۔


حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ بْنِ جَمِيلٍ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَسَارَّهَا بِشَىْءٍ، فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا بِشَىْءٍ فَضَحِكَتْ فَسَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ‏.‏ ـ فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ يَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ‏.

Narrated By 'Aisha : The Prophet called Fatima during his fatal illness and told her something secretly and she wept. Then he called her again and told her something secretly, and she started laughing. When we asked her about that, she said, "The Prophet first told me secretly that he would expire in that disease in which he died, so I wept; then he told me secretly that I would be the first of his family to follow him, so I laughed (at that time)."

حضرت ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مرض الموت میں رسول اللہﷺنے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور آہستہ سے کوئی بات ان سے کہی جس پر وہ رونے لگیں۔ پھر دوبارہ آہستہ سے کوئی بات کہی جس پر وہ ہنسنے لگیں۔ پھر ہم نے ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ نبی ﷺنے مجھ سے فرمایا تھا کہ آپ کی وفات اسی مرض میں ہو جائے گی، میں یہ سن کر رونے لگی۔ دوسری مرتبہ آپﷺنے مجھ سے جب سرگوشی کی تو یہ فرمایا کہ میرے بعد اہل بیت میں سے سب سے پہلے تو مجھ سے جا ملوں گی تو میں ہنسی تھی۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لاَ يَمُوتُ نَبِيٌّ حَتَّى يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ يَقُولُ ‏{‏مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ‏}‏ الآيَةَ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Used to hear (from the Prophet) that no Prophet dies till he is given the option to select either the worldly life or the life of the Hereafter. I heard the Prophet in his fatal disease, with his voice becoming hoarse, saying, "In the company of those on whom is the grace of Allah... (to the end of the Verse)." (4.69) Thereupon I thought that the Prophet had been given the option.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں سنتی آئی تھی کہ ہر نبی کو وفات سے پہلے دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا جاتا ہے، پھر میں نے نبیﷺسے بھی سنا، آپ اپنے مرض الموت میں فرما رہے تھے ، جبکہ آپ ﷺکی آواز بھاری ہو چکی تھی۔ آپ آیت «مع الذين أنعم الله عليهم‏» کی تلاوت فرما رہے تھے (یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام کیا ہے)مجھے یقین ہو گیا کہ آپ کو بھی اختیار دے دیا گیا ہے۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمَرَضَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ جَعَلَ يَقُولُ ‏"‏ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : When the Prophet fell ill in his fatal illness, he started saying, "With the highest companion."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب نبیﷺکو وہ بیماری لاحق ہوئی جس میں آپﷺ کی وفات ہوئی تھی تو فرمانے لگے : یا اللہ ! مجھے اعلیٰ رفقاء میں پہنچادے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ صَحِيحٌ يَقُولُ ‏"‏ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ ثُمَّ يُحَيَّا أَوْ يُخَيَّرَ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا اشْتَكَى وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِ عَائِشَةَ غُشِيَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ إِذًا لاَ يُجَاوِرُنَا‏.‏ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهْوَ صَحِيحٌ‏.‏

Narrated By 'Aisha : When Allah 's Apostle was in good health, he used to say, "Never does a prophet die unless he is shown his place in Paradise (before his death), and then he is made alive or given option." When the Prophet became ill and his last moments came while his head was on my thigh, he became unconscious, and when he came to his senses, he looked towards the roof of the house and then said, "O Allah! (Please let me be) with the highest companion." Thereupon I said, "Hence he is not going to stay with us? " Then I came to know that his state was the confirmation of the narration he used to mention to us while he was in good health.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ تندرستی کے زمانے میں رسول اللہﷺفرمایا کرتے تھے کہ نبی اس وقت تک فوت نہیں ہوتا جب تک کہ وہ اپنی جگہ جنت میں نہ دیکھ لے ، پھر اسے زندگی یا موت کا اختیار دیا جاتا ہے ۔پھر جب نبیﷺبیمار پڑے اور وقت قریب آ گیا تو سر مبارک عائشہ رضی اللہ عنہا کی ران پر تھا اور آپ پر غشی طاری ہو گئی تھی، جب کچھ ہوش ہوا تو آپ کی آنکھیں گھر کی چھت کی طرف اٹھ گئیں اور آپ ﷺنے فرمایا۔ «اللهم في الرفيق الأعلى» اے اللہ مجھے رفیق اعلی سے ملادے اس وقت میں نے (دل میں ) کہا کہ اب آپ ہمارے پاس رہنا پسند نہیں کریں گے ۔ تب مجھے آپ کی حدیث کی تصدیق ہوگئی جو آپ بحالت صحت فرمایا کرتے تھے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، عَنْ صَخْرِ بْنِ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا مُسْنِدَتُهُ إِلَى صَدْرِي، وَمَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سِوَاكٌ رَطْبٌ يَسْتَنُّ بِهِ، فَأَبَدَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَصَرَهُ، فَأَخَذْتُ السِّوَاكَ فَقَصَمْتُهُ وَنَفَضْتُهُ وَطَيَّبْتُهُ، ثُمَّ دَفَعْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَنَّ بِهِ، فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَنَّ اسْتِنَانًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ، فَمَا عَدَا أَنْ فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَفَعَ يَدَهُ أَوْ إِصْبَعَهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏ ثَلاَثًا ثُمَّ قَضَى، وَكَانَتْ تَقُولُ مَاتَ بَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي‏

Narrated By 'Aisha : 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr entered upon the Prophet while I was supporting the Prophet on my chest. 'AbdurRahman had a fresh Siwak then and he was cleaning his teeth with it. Allah's Apostle looked at it, so I took the Siwak, cut it (chewed it with my teeth), shook it and made it soft (with water), and then gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it. I had never seen Allah's Apostle cleaning his teeth in a better way. After finishing the brushing of his teeth, he lifted his hand or his finger and said thrice, "O Allah! Let me be with the highest companions," and then died. 'Aisha used to say, "He died while his head was resting between my chest and chin.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ (ان کے بھائی) حضرت عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے۔جب کہ نبیﷺمیرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کے پاس ایک تازہ مسواک تھی جس سے وہ اپنے دانتوں کو صاف کررہے تھے ۔اور رسول اللہ ﷺاسے دیر تک دیکھتے رہے ۔چنانچہ میں نے ان سے مسواک لے لی اور اسے اپنے دانتوں سے چبا کر اچھی طرح جھاڑنے اور صاف کرنے کے بعد نبیﷺکو دے دی۔ آپ ﷺنے وہ مسواک استعمال کی جتنے عمدہ طریقہ سے آپﷺاس وقت مسواک کر رہے تھے، میں نے آپ کو اتنی اچھی طرح مسواک کرتے کبھی نہیں دیکھا۔ مسواک سے فارغ ہونے کے بعد آپ ﷺنے اپنا ہاتھ یا اپنی انگلی اٹھائی اورتین مرتبہ فرمایا۔ «في الرفيق الأعلى» میں اچھے رفقاء کی رفاقت چاہتا ہوں ۔ پھر آپﷺ وفات پاگئے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپﷺ کی وفات میرے سینے اور ٹھوڑی کے درمیان ہوئی۔


حَدَّثَنِي حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا اشْتَكَى نَفَثَ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ وَمَسَحَ عَنْهُ بِيَدِهِ فَلَمَّا اشْتَكَى وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ طَفِقْتُ أَنْفِثُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، الَّتِي كَانَ يَنْفِثُ، وَأَمْسَحُ بِيَدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَنْهُ‏.

Narrated By 'Aisha : Whenever Allah's Apostle became ill, he used to recite the Muawidhatan and blow his breath over himself (after their recitation) and rubbed his hands over his body. So when he was afflicted with his fatal illness. I started reciting the Muawidhatan and blowing my breath over him as he used to blow and made the hand of the Prophet pass over his body.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہﷺجب بیمار پڑتے تو اپنے اوپر معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) پڑھ کر دم کر لیا کرتے تھے اور اپنے جسم پر اپنے ہاتھ پھیر لیا کرتے تھے۔ پھر جب وہ مرض آپ کو لاحق ہوا جس میں آپ کی وفات ہوئی تو میں معوذتین پڑھ کر آپ پر دم کیا کرتی تھی جس طرح آپ کرتے تھے ، پھر نبیﷺکا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی۔


حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا، سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْغَتْ إِلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ، وَهْوَ مُسْنِدٌ إِلَىَّ ظَهْرَهُ يَقُولُ ‏"‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي، وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : I heard the Prophet and listened to him before his death while he was leaning his back on me and saying, "O Allah! Forgive me, and bestow Your Mercy on me, and let me meet the companions."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے نبی ﷺسے سنا، وفات سے کچھ پہلے نبیﷺ کی طرف کان لگایا ، جبکہ آپﷺنے اپنی پیٹھ کا میرے ساتھ سہارا لیا ہوا تھا ، آپ فرماتے تھے : «اللهم اغفر لي وارحمني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وألحقني بالرفيق» اے اللہ! میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم فرما اور مجھے رفیق اعلیٰ سے ملادے۔


حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلاَلٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ ‏"‏ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ لَوْلاَ ذَلِكَ لأُبْرِزَ قَبْرُهُ‏.‏ خَشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا‏.‏

Narrated By Urwa bin Az-Zubair : 'Aisha said, "The Prophet said during his fatal illness, "Allah cursed the Jews for they took the graves of their prophets as places for worship." 'Aisha added, "Had it not been for that (statement of the Prophet) his grave would have been made conspicuous. But he was afraid that it might be taken as a place for worship."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے اپنے مرض الموت میں فرمایا : اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو اپنی رحمت سے دور کر دیا کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپﷺکی قبر بھی کھلی رکھی جاتی لیکن آپ کو یہ خطرہ تھا کہ کہیں آپ کی قبر کو بھی سجدہ نہ کیا جانے لگے۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ وَهْوَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلاَهُ فِي الأَرْضِ، بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ‏.‏ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قَالَ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ عَلِيٌّ‏.‏ وَكَانَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا دَخَلَ بَيْتِي وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ قَالَ ‏"‏ هَرِيقُوا عَلَىَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ ‏"‏‏.‏ فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ، حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَصَلَّى لَهُمْ وَخَطَبَهُمْ‏.

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) "When the ailment of Allah's Apostle became aggravated, he requested his wives to permit him to be (treated) nursed in my house, and they gave him permission. He came out (to my house), walking between two men with his feet dragging on the ground, between 'Abbas bin 'Abdul-Muttalib and another man" 'Ubaidullah said, "I told 'Abdullah of what 'Aisha had said, 'Abdullah bin 'Abbas said to me, 'Do you know who is the other man whom 'Aisha did not name?' I said, 'No.' Ibn 'Abbas said, 'It was 'Ali bin Abu Talib." 'Aisha, the wife of the Prophet used to narrate saying, "When Allah's Apostle entered my house and his disease became aggravated, he said, " Pour on me the water of seven water skins, the mouths of which have not been untied, so that I may give advice to the people.' So we let him sit in a big basin belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and then started to pour water on him from these water skins till he started pointing to us with his hands intending to say, 'You have done your job." 'Aisha added, "Then he went out to the people and led them in prayer and preached to them."

ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺکے لیے اٹھنا بیٹھنا دشوار ہو گیا اور آپ کے مرض نے شدت اختیار کر لی تو تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ نے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کے لیے اجازت مانگی۔ سب نے جب اجازت دے دی تو آپ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے، آپ دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے تھے اور آپ کے پاؤں زمین سے گھسٹ رہے تھے۔ جن دو صحابہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سہارا لیے ہوئے تھے، ان میں ایک عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ تھے اور ایک اور صاحب۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کی خبر حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو دی تو انہوں نے بتلایا، معلوم ہے وہ دوسرے صاحب جن کا نام حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا، کون ہیں؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا مجھے تو نہیں معلوم ہے۔ انہوں نے بتلایا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے اور نبیﷺکی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی تھیں کہ نبی ﷺجب میرے گھر میں آ گئے اور تکلیف بہت بڑھ گئی تو آپ ﷺنے فرمایا :میرے اوپر سات مشکیزے بہاؤ جن کے تسمے نہ کھولے گئے ہوں ممکن ہے کہ میں لوگوں کو وصیت کروں۔چنانچہ ہم نے آپﷺکو نبیﷺکی زوجہ محترمہ ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے ایک بڑے برتن میں بٹھادیا ۔ پھر ہم نے آپ پر سات مشکیزوں کا پانی بہانا شروع کیا یہاں تک کہ آپﷺنے اپنے دست مبارک سے ہماری طرف اشارہ فرمایا کہ تم نے تعمیل کردی ہے ۔ پھر آپﷺلوگوں کی طرف تشریف لےگئے اور انہیں نماز پڑھا کر خطبہ دیا۔


وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهم قَالاَ لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهْوَ كَذَلِكَ يَقُولُ ‏"‏ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏"‏‏.‏ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا‏.‏

'Aisha and 'Abdullah bin 'Abbas said, "When Allah's Apostle became ill seriously, he started covering his face with his woollen sheet, and when he felt short of breath, he removed it from hi; face and said, 'That is so! Allah's (curse be on the Jews and the Christians, as they took the graves of their prophets as (places of worship),' intending to warn (the Muslims) of what they had done."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺ جب بیمار ہوئے تو اپنی چادر کو بار بار اپنے چہرےپر ڈالتے تھے ،جب سانس گھٹنے لگتا تو چادر کو چہرے سے ہٹادیتے۔ پھر اسی حالت میں آپﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت فرمائے ، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔آپﷺاپنی امت کو اس فعل سے ڈراتے تھے جو ان دونوں نے کیا تھا۔


وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهم قَالاَ لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهْوَ كَذَلِكَ يَقُولُ ‏"‏ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏"‏‏.‏ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا‏.‏

'Aisha and 'Abdullah bin 'Abbas said, "When Allah's Apostle became ill seriously, he started covering his face with his woollen sheet, and when he felt short of breath, he removed it from hi; face and said, 'That is so! Allah's (curse be on the Jews and the Christians, as they took the graves of their prophets as (places of worship),' intending to warn (the Muslims) of what they had done."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورحضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺ جب بیمار ہوئے تو اپنی چادر کو بار بار اپنے چہرےپر ڈالتے تھے ،جب سانس گھٹنے لگتا تو چادر کو چہرے سے ہٹادیتے۔ پھر اسی حالت میں آپﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت فرمائے ، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔آپﷺاپنی امت کو اس فعل سے ڈراتے تھے جو ان دونوں نے کیا تھا۔


أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَقَدْ رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي ذَلِكَ، وَمَا حَمَلَنِي عَلَى كَثْرَةِ مُرَاجَعَتِهِ إِلاَّ أَنَّهُ لَمْ يَقَعْ فِي قَلْبِي أَنْ يُحِبَّ النَّاسُ بَعْدَهُ رَجُلاً قَامَ مَقَامَهُ أَبَدًا، وَلاَ كُنْتُ أُرَى أَنَّهُ لَنْ يَقُومَ أَحَدٌ مَقَامَهُ إِلاَّ تَشَاءَمَ النَّاسُ بِهِ، فَأَرَدْتُ أَنْ يَعْدِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ أَبِي بَكْرٍ‏.‏ رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو مُوسَى وَابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

'Aisha added, "I argued with Allah's Apostle repeatedly about that matter (i.e. his order that Abu Bakr should lead the people in prayer in his place when he was ill), and what made me argue so much, was, that it never occurred to my mind that after the Prophet, the people would ever love a man who had taken his place, and I felt that anybody standing in his place, would be a bad omen to the people, so I wanted Allah's Apostle to give up the idea of choosing Abu Bakr (to lead the people in prayer)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کہا: میں نے رسول اللہ ﷺسے اس معاملہ میں (یعنی ایام مرض میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امام بنانے میں) باربار پوچھا۔ میں باربار آپﷺ سے صرف اس لیے پوچھ رہی تھی کہ مجھے یقین تھا کہ جو شخص بھی امامت میں رسول اللہ ﷺکے قائم مقام ہوگا لوگ اس سے بدفالی لیں گے ، اس لیے میں چاہتی تھی کہ رسول اللہﷺحضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو اس کا حکم نہ دیں۔ اس روایت کو ابن عمر ، ابو موسیٰ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بھی نبی ﷺسے بیان کیا ہے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ مَاتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَإِنَّهُ لَبَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي، فَلاَ أَكْرَهُ شِدَّةَ الْمَوْتِ لأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet died while he was between my chest and chin, so I never dislike the death agony for anyone after the Prophet.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺکی وفات اس حال میں ہوئی کہ آپ کا سر مبارک میری ٹھوڑی اور سینے کے درمیان تھا۔اور جب سے میں نے نبی ﷺپر موت کی سختی دیکھی تب سے میں موت کی سختی کو کسی کےلیے برا نہیں سمجھتی۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الأَنْصَارِيُّ ـ وَكَانَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَحَدَ الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَقَالَ النَّاسُ يَا أَبَا حَسَنٍ، كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا، فَأَخَذَ بِيَدِهِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلاَثٍ عَبْدُ الْعَصَا، وَإِنِّي وَاللَّهِ لأُرَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَوْفَ يُتَوَفَّى مِنْ وَجَعِهِ هَذَا، إِنِّي لأَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ، اذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلْنَسْأَلْهُ فِيمَنْ هَذَا الأَمْرُ، إِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا عَلِمْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا‏.‏ فَقَالَ عَلِيٌّ إِنَّا وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَمَنَعَنَاهَا لاَ يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لاَ أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By 'Abdullah bin Abbas : Ali bin Abu Talib came out of the house of Allah's Apostle during his fatal illness. The people asked, "O Abu Hasan (i.e. Ali)! How is the health of Allah's Apostle this morning?" 'Ali replied, "He has recovered with the Grace of Allah." 'Abbas bin 'Abdul Muttalib held him by the hand and said to him, "In three days you, by Allah, will be ruled (by somebody else), And by Allah, I feel that Allah's Apostle will die from this ailment of his, for I know how the faces of the offspring of 'Abdul Muttalib look at the time of their death. So let us go to Allah's Apostle and ask him who will take over the Caliphate. If it is given to us we will know as to it, and if it is given to somebody else, we will inform him so that he may tell the new ruler to take care of us." 'Ali said, "By Allah, if we asked Allah's Apostle for it (i.e. the Caliphate) and he denied it us, the people will never give it to us after that. And by Allah, I will not ask Allah's Apostle for it."

حضرت کعب بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور وہ ان تین بزرگوں میں سے ہیں جن کی توبہ قبول ہوئی تھی۔انہوں نے کہا: مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک روز حضرت علی رضی اللہ عنہ رسو ل اللہ کے پاس سے باہر نکلے اس حال میں کہ آپ ﷺمرض وفات میں تھے ۔ لوگوں نے پوچھا : اے ابو الحسن! رسول اللہ ﷺاب کیسے ہیں ؟ انہوں نے کہا: الحمد للہ اب اچھے ہیں ۔ حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور کہا: اللہ کی قسم ! تم تین (دن ) کے بعد محکوم اور لاٹھی کے غلام بن جاؤگے کیونکہ اللہ کی قسم! میں رسول اللہ ﷺکو دیکھ رہا ہوں کہ عنقریب آپﷺاس مرض سے وفات پاجائیں گے ۔ میں بنو مطلب کے چہرے ان کی وفات کے وقت پہنچانتا ہوں۔ آؤ ہم رسول اللہ ﷺکے پاس جاکر اس امر کے متعلق دریافت کریں کہ آپ ﷺکے بعد کون آپ کا خلیفہ ہوگا؟ اگر آپ نے ہم لوگوں کو خلافت دی تو معلوم ہوجائے گا اور اگر آپ نے کسی دوسرے کو خلافت سونپی تو بھی معلوم ہوجائے گا اور تب آپ ہمارے متعلق حسن سلوک کی اسے وصیت فرمائیں گے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم ! اگر ہم نے آپ سے اس امر سے متعلق دریافت کیا اور آپ نے ہمیں محروم فرمادیا تو آپ کے بعد لوگ ہمیں کبھی خلیفہ نامزد نہیں کریں گے ۔ اللہ کی قسم! میں تو رسول اللہ ﷺسے خلافت کے متعلق سوال نہیں کروں گا۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ الْمُسْلِمِينَ، بَيْنَا هُمْ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي لَهُمْ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلاَةِ‏.‏ ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلاَةِ فَقَالَ أَنَسٌ وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلاَتِهِمْ فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ أَتِمُّوا صَلاَتَكُمْ، ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ‏

Narrated By Anas bin Malik : While the Muslims were offering the Fajr prayer on Monday and Abu Bakr was leading them in prayer, suddenly Allah's Apostle lifted the curtain of 'Aisha's dwelling and looked at them while they were in the rows of the prayers and smiled. Abu Bakr retreated to join the row, thinking that Allah's Apostle wanted to come out for the prayer. The Muslims were about to be put to trial in their prayer (i.e. were about to give up praying) because of being overjoyed at seeing Allah's Apostle. But Allah's Apostle beckoned them with his hand to complete their prayer and then entered the dwelling and let fall the curtain.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ پیر کے دن مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺظاہر ہوئے۔ آپ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کا پردہ اٹھا کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھ رہے تھے۔ صحابہ رضی للہ عنہم نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے۔ آپ مسکراتے ہوئے ہنس پڑے۔تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹنا شروع کیا تاکہ صف میں شامل ہوجائیں ، انہوں نے خیال کیا کہ رسول اللہ ﷺنماز کےلیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قریب تھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسو ل اللہ )کی صحت یابی کی خوشی میں نماز توڑ دیتے،لیکن آپ ﷺنے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو، پھر آپﷺ حجرہ کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ ڈال لیا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ أَبَا عَمْرٍو، ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَقُولُ إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلَىَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تُوُفِّيَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَأَنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ، دَخَلَ عَلَىَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبِيَدِهِ السِّوَاكُ وَأَنَا مُسْنِدَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاكَ فَقُلْتُ آخُذُهُ لَكَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ، فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ وَقُلْتُ أُلَيِّنُهُ لَكَ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ نَعَمْ، فَلَيَّنْتُهُ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ ـ أَوْ عُلْبَةٌ يَشُكُّ عُمَرُ ـ فِيهَا مَاءٌ، فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ يَقُولُ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ ‏"‏ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏ حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : It was one of the favours of Allah towards me that Allah's Apostle expired in my house on the day of my turn while he was leaning against my chest and Allah made my saliva mix with his saliva at his death. 'Abdur-Rahman entered upon me with a Siwak in his hand and I was supporting (the back of) Allah's Apostle (against my chest). I saw the Prophet looking at it (i.e. Siwak) and I knew that he loved the Siwak, so I said (to him), "Shall I take it for you ? " He nodded in agreement. So I took it and it was too stiff for him to use, so I said, "Shall I soften it for you ?" He nodded his approval. So I softened it and he cleaned his teeth with it. In front of him there was a jug or a tin, (The sub-narrator, 'Umar is in doubt as to which was right) containing water. He started dipping his hand in the water and rubbing his face with it, he said, "None has the right to be worshipped except Allah. Death has its agonies." He then lifted his hands (towards the sky) and started saying, "With the highest companion," till he expired and his hand dropped down.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرمایا کرتی تھیں، اللہ کی بہت سی نعمتوں میں ایک نعمت مجھ پر یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺکی وفات میرے گھر میں اور میری باری کے دن ہوئی۔ آپﷺ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺکی وفات کے وقت میرے اور آپ کے تھوک کو ایک ساتھ جمع کیا تھا کہ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ گھر میں آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی۔ آپ ﷺمجھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ ﷺاس مسواک کو دیکھ رہے ہیں۔ میں سمجھ گئی کہ آپ مسواک کرنا چاہتے ہیں، اس لیے میں نے آپ سے پوچھا، یہ مسواک آپ کے لیے لے لوں؟ آپ ﷺنے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا، میں نے وہ مسواک ان سے لے لی۔ آپﷺاسے چبا نہ سکے، میں نے پوچھا آپ کے لیے میں اسے نرم کر دوں؟ آپ نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا۔ میں نے مسواک نرم کر دی۔ آپ ﷺکے سامنے ایک بڑا پیالہ تھا، چمڑے کا یا لکڑی کا (راوی حدیث) عمر کو اس سلسلے میں شک تھا، اس کے اندر پانی تھا، نبی ﷺباربار اپنے ہاتھ اس کے اندر داخل کرتے اور پھر انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے «لا إله إلا الله» ۔ موت کے وقت شدت ہوتی ہے پھر آپﷺاپنا ہاتھ اٹھا کر کہنے لگے «في الرفيق الأعلى» یہاں تک کہ آپ رحلت فرما گئے اور آپ کا ہاتھ جھک گیا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ يَقُولَ ‏"‏ أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا ‏"‏ يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي كَانَ يَدُورُ عَلَىَّ فِيهِ فِي بَيْتِي، فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي، وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي ـ ثُمَّ قَالَتْ ـ دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَهُ سِوَاكٌ يَسْتَنُّ بِهِ فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ أَعْطِنِي هَذَا السِّوَاكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ‏.‏ فَأَعْطَانِيهِ فَقَضِمْتُهُ، ثُمَّ مَضَغْتُهُ فَأَعْطَيْتُهُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَنَّ بِهِ وَهْوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى صَدْرِي‏.‏

Narrated By Urwa : 'Aisha said, "Allah's Apostle in his fatal illness, used to ask, 'Where will I be tomorrow? Where will I be tomorrow?", seeking 'Aisha's turn. His wives allowed him to stay wherever he wished. So he stayed at 'Aisha's house till he expired while he was with her." 'Aisha added, "The Prophet expired on the day of my turn in my house and he was taken unto Allah while his head was against my chest and his saliva mixed with my saliva." 'Aisha added, "Abdur-Rahman bin Abu Bakr came in, carrying a Siwak he was cleaning his teeth with. Allah's Apostle looked at it and I said to him, 'O 'AbdurRahman! Give me this Siwak.' So he gave it to me and I cut it, chewed it (it's end) and gave it to Allah's Apostle who cleaned his teeth with it while he was resting against my chest."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا: مرض الموت میں رسول اللہﷺپوچھتے رہتے تھے کہ کل میرا قیام کہاں ہو گا، کل میرا قیام کہاں ہوگا؟ آپﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے منتظر تھے، پھر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر قیام کی اجازت دے دی اور آپﷺ کی وفات انہیں کے گھر میں ہوئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپﷺ کی وفات اسی دن ہوئی جس دن قاعدہ کے مطابق میرے یہاں آپ کے قیام کی باری تھی۔ رحلت کے وقت سر مبارک میرے سینے پر تھا اور میرا تھوک آپﷺ کے تھوک کے ساتھ ملا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما داخل ہوئے اور ان کے ہاتھ میں استعمال کے قابل مسواک تھی۔ آپﷺنے اس کی طرف دیکھا تو میں نے کہا: عبدالرحمٰن! یہ مسواک مجھے دے دو۔ انہوں نے مسواک مجھے دے دی۔ میں نے اسے اچھی طرح چبایا اور جھاڑ کر آپﷺکو دی، پھر آپ ﷺنے وہ مسواک کی، اس وقت آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَكَانَتْ إِحْدَانَا تُعَوِّذُهُ بِدُعَاءٍ إِذَا مَرِضَ، فَذَهَبْتُ أُعَوِّذُهُ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ وَقَالَ ‏"‏ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏ وَمَرَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَفِي يَدِهِ جَرِيدَةٌ رَطْبَةٌ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ بِهَا حَاجَةً فَأَخَذْتُهَا، فَمَضَغْتُ رَأْسَهَا وَنَفَضْتُهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ، فَاسْتَنَّ بِهَا كَأَحْسَنِ مَا كَانَ مُسْتَنًّا ثُمَّ نَاوَلَنِيهَا فَسَقَطَتْ يَدُهُ ـ أَوْ سَقَطَتْ مِنْ يَدِهِ ـ فَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنَ الدُّنْيَا وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنَ الآخِرَةِ‏.

Narrated By 'Aisha : The Prophet expired in my house and on the day of my turn, leaning against my chest. One of us (i.e. the Prophet's wives) used to recite a prayer asking Allah to protect him from all evils when he became sick. So I started asking Allah to protect him from all evils (by reciting a prayer). He raised his head towards the sky and said, "With the highest companions, with the highest companions." 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr passed carrying a fresh leaf-stalk of a date-palm and the Prophet looked at it and I thought that the Prophet was in need of it (for cleaning his teeth). So I took it (from 'Abdur Rahman) and chewed its head and shook it and gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it, in the best way he had ever cleaned his teeth, and then he gave it to me, and suddenly his hand dropped down or it fell from his hand (i.e. he expired). So Allah made my saliva mix with his saliva on his last day on earth and his first day in the Hereafter.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکی وفات میرے گھر میں، میری باری کے دن ہوئی۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ تو ہماری عادت تھی کہ جب آپﷺ بیمار ہوتے تو ہم میں سے کوئی آپ کےلیے دعائیں پڑھ کر شفا طلب کرتی تھی ، چنانچہ میں آپ کے لیے شفا کر دعا کرنے لگی تو آپ ﷺنے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا اور فرمانے لگے: رفیق اعلیٰ میں ، رفیق اعلیٰ میں ۔ اس دوران عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک تازہ ٹہنی تھی۔ آپ ﷺنے اس کی طرف دیکھا تو میں سمجھ گئی کہ آپﷺمسواک کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ ٹہنی میں نے ان سے لے لی۔ پہلے میں نے اسے چبایا، پھر صاف کر کے آپ کو دے دی۔ آپ ﷺنے اس سے مسواک کی، جس طرح پہلے آپ مسواک کیا کرتے تھے اس سے بھی اچھی طرح سے۔ پھر آپﷺنے وہ مسواک مجھے عنایت فرمائی اور آپ کا دست مبارک نیچے جھک گیا۔یا (راوی نے یہ بیان کیا کہ) مسواک آپ کے ہاتھ سے چھوٹ گئی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے میرے اور آپ ﷺکے لعاب دہن کو اس دن جمع کر دیا جو آپ کی دنیا کی زندگی کا سب سے آخری اور آخرت کی زندگی کا سب سے پہلا دن تھا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمِ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَتَيَمَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُغَشًّى بِثَوْبِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ وَبَكَى‏.‏ ثُمَّ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، وَاللَّهِ لاَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا‏.‏

Narrated By 'Aisha : Abu Bakr came from his house at As-Sunh on a horse. He dismounted and entered the Mosque, but did not speak to the people till he entered upon 'Aisha and went straight to Allah's Apostle who was covered with Hibra cloth (i.e. a kind of Yemenite cloth). He then uncovered the Prophet's face and bowed over him and kissed him and wept, saying, "Let my father and mother be sacrificed for you. By Allah, Allah will never cause you to die twice. As for the death which was written for you, has come upon you."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے خبردی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قیام گاہ سنح سے گھوڑے پر آئے اور آ کر اترے، پھر مسجد کے اندر گئے۔ کسی سے ہم کلام کئے بغیر سیدھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں آئے اور نبیﷺکی طرف گئے، آپ کو دھاری دار یمنی چادر میں ڈھانپا گیا تھا ۔ انہوں نے آپ ﷺکے چہرہ انور سے کپڑا اٹھایا ، پھر آپ پر جھکے اور چہرہ مبارک کو بوسہ دیا اور رونے لگے، پھر کہا :میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت طاری نہیں کرے گا۔ جو ایک موت آپ کے مقدر میں تھی، وہ آپ پر طاری ہو چکی ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمِ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ، فَتَيَمَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُغَشًّى بِثَوْبِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ وَبَكَى‏.‏ ثُمَّ قَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، وَاللَّهِ لاَ يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا‏.‏

Narrated By 'Aisha : Abu Bakr came from his house at As-Sunh on a horse. He dismounted and entered the Mosque, but did not speak to the people till he entered upon 'Aisha and went straight to Allah's Apostle who was covered with Hibra cloth (i.e. a kind of Yemenite cloth). He then uncovered the Prophet's face and bowed over him and kissed him and wept, saying, "Let my father and mother be sacrificed for you. By Allah, Allah will never cause you to die twice. As for the death which was written for you, has come upon you."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے خبردی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قیام گاہ سنح سے گھوڑے پر آئے اور آ کر اترے، پھر مسجد کے اندر گئے۔ کسی سے ہم کلام کئے بغیر سیدھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں آئے اور نبیﷺکی طرف گئے، آپ کو دھاری دار یمنی چادر میں ڈھانپا گیا تھا ۔ انہوں نے آپ ﷺکے چہرہ انور سے کپڑا اٹھایا ، پھر آپ پر جھکے اور چہرہ مبارک کو بوسہ دیا اور رونے لگے، پھر کہا :میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت طاری نہیں کرے گا۔ جو ایک موت آپ کے مقدر میں تھی، وہ آپ پر طاری ہو چکی ہے۔


قَالَ الزُّهْرِيُّ وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، خَرَجَ وَعُمَرُ يُكَلِّمُ النَّاسَ فَقَالَ اجْلِسْ يَا عُمَرُ، فَأَبَى عُمَرُ أَنْ يَجْلِسَ‏.‏ فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَكُوا عُمَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمَّا بَعْدُ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَىٌّ لاَ يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ ‏{‏وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏الشَّاكِرِينَ‏}‏ وَقَالَ وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ هَذِهِ الآيَةَ حَتَّى تَلاَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ كُلُّهُمْ فَمَا أَسْمَعُ بَشَرًا مِنَ النَّاسِ إِلاَّ يَتْلُوهَا‏.‏ فَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلاَّ أَنْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ تَلاَهَا فَعَقِرْتُ حَتَّى مَا تُقِلُّنِي رِجْلاَىَ، وَحَتَّى أَهْوَيْتُ إِلَى الأَرْضِ حِينَ سَمِعْتُهُ تَلاَهَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدْ مَاتَ‏.‏

Narrated Ibn 'Abbas: Abu Bakr went out while Umar bin Al-Khattab was talking to the people. Abu Bakr said, "Sit down, O 'Umar!" But 'Umar refused to sit down. So the people came to Abu Bakr and left Umar. Abu Bakr said, "To proceed, if anyone amongst you used to worship Muhammad , then Muhammad is dead, but if (anyone of) you used to worship Allah, then Allah is Alive and shall never die. Allah said: "Muhammad is no more than an Apostle, and indeed (many) apostles have passed away before him...(till the end of the Verse)... Allah will reward to those who are thankful." (3.144) By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this Verse before till Abu Bakr recited it and all the people received it from him, and I heard everybody reciting it (then). Narrated Az-Zuhri: Said bin Al-Musaiyab told me that 'Umar said, "By Allah, when I heard Abu Bakr reciting it, my legs could not support me and I fell down at the very moment of hearing him reciting it, declaring that the Prophet had died."

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ (نبیﷺ کو دیکھ کر )آپ کے پاس سے باہر نکلے اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے کچھ کہہ رہے تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر! بیٹھ جاؤ، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیٹھنے سے انکار کیا۔ اتنے میں لوگ عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے اور آپ نے خطبہ مسنونہ کے بعد فرمایا: امابعد! تم میں جو بھی محمدﷺکی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کی وفات ہو چکی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو (اس کا معبود) اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور اس کو کبھی موت نہیں آئے گی۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل‏» کہ محمد صرف رسول ہیں، ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں۔ ارشاد «الشاكرين‏» تک۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: اللہ کی قسم! ایسا محسوس ہوا کہ جیسے پہلے سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی تو سب نے ان سے یہ آیت سیکھی۔ اب یہ حال تھا کہ جو بھی سنتا تھا وہی اس کی تلاوت کرنے لگ جاتا تھا۔ (زہری نے بیان کیا کہ) پھر مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس وقت ہوش آیا، جب میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس آیت کی تلاوت کرتے سنا، جس وقت میں نے انہیں تلاوت کرتے سنا کہ نبی ﷺکی وفات ہو گئی ہے تو میں سکتے میں آ گیا اور ایسا محسوس ہوا کہ میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پائیں گے اور میں زمین پر گر جاؤں گا۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ، عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَكْر ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَبَّلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ مَوْتِهِ‏.‏

Narrated By 'Aisha and Ibn Abbas : Abu Bakr kissed the Prophet after his death.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپﷺ کو بوسہ دیا تھا۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ، عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَكْر ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَبَّلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ مَوْتِهِ‏.‏

Narrated By 'Aisha and Ibn Abbas : Abu Bakr kissed the Prophet after his death.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپﷺ کو بوسہ دیا تھا۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ، عَبَّاسٍ أَنَّ أَبَا بَكْر ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَبَّلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ مَوْتِهِ‏.‏

Narrated By 'Aisha and Ibn Abbas : Abu Bakr kissed the Prophet after his death.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپﷺ کو بوسہ دیا تھا۔


حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَزَادَ، قَالَتْ عَائِشَةُ لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لاَ تَلُدُّونِي فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ‏.‏ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ ‏"‏ أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي ‏"‏‏.‏ قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ يَبْقَى أَحَدٌ فِي الْبَيْتِ إِلاَّ لُدَّ ـ وَأَنَا أَنْظُرُ ـ إِلاَّ الْعَبَّاسَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By 'Aisha : We poured medicine in one side of the Prophet's mouth during his illness and he started pointing to us, meaning to say, "Don't pour medicine in my mouth." We said, "(He says so) because a patient dislikes medicines." When he improved and felt a little better, he said, "Didn't I forbid you to pour medicine in my mouth ?" We said, "(We thought it was because of) the dislike, patients have for medicines. He said, "Let everyone present in the house be given medicine by pouring it in his mouth while I am looking at him, except 'Abbas as he has not witnessed you (doing the same to me)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا: ہم نے نبی ﷺکو دوا پلانا چاہا تو آپ ﷺنے اشارہ سے منع کیا ۔ ہم نے سمجھا کہ آپﷺکا منع کرنا ایسا ہے جیسے ہر مریض دوا سے کراہت کرتا ہے ۔ جب آپﷺکو افاقہ ہوا تو آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں منع نہیں کرتا رہا کہ مجھے دوا مت پلاؤ ؟ ہم نے عرض کی : مریض تو منع کیا ہی کرتا ہے ۔ آپﷺنے فرمایا: گھر میں کوئی آدمی باقی نہ رہے ، سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے ، صرف حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دو کیونکہ وہ اس وقت تمہارے ساتھ موجود نہیں تھے۔ یہ روایت ایک اور سند سے بھی حضرت عائشہ سے مرو ی ہے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ، فَقَالَتْ مَنْ قَالَهُ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَإِنِّي لَمُسْنِدَتُهُ إِلَى صَدْرِي، فَدَعَا بِالطَّسْتِ فَانْخَنَثَ فَمَاتَ، فَمَا شَعَرْتُ، فَكَيْفَ أَوْصَى إِلَى عَلِيٍّ

Narrated By Al-Aswad : It was mentioned in the presence of 'Aisha that the Prophet had appointed 'Ali as successor by will. Thereupon she said, "Who said so? I saw the Prophet, while I was supporting him against my chest. He asked for a tray, and then fell on one side and expired, and I did not feel it. So how (do the people say) he appointed 'Ali as his successor?"

اسود بن یزید رحمہ اللہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے اس کا ذکر آیا کہ نبیﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کوئی (خاص) وصیت کی تھی؟ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نےفرمایا: یہ کون کہتا ہے؟ میں خود نبیﷺکی خدمت میں حاضر تھی، آپ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپﷺ نے طشت منگوایا، پھر ایک طرف جھک گئے اور آپ ﷺکی وفات ہو گئی۔ اس وقت مجھے بھی کچھ معلوم نہیں ہوا، پھر علی رضی اللہ عنہ کو آپ نے کب وصی بنا دیا؟


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ طَلْحَةَ، قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ أَوْصَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لاَ‏.‏ فَقُلْتُ كَيْفَ كُتِبَ عَلَى النَّاسِ الْوَصِيَّةُ أَوْ أُمِرُوا بِهَا قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ‏.

Narrated By Talha : I asked 'Abdullah bin Abu 'Aufa "Did the Prophet make a will? ' He replied, "No." I further asked, "How comes it that the making of a will was enjoined on the people or that they were ordered to make it? " He said, "The Prophet made a will concerning Allah's Book."

حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہﷺنے کسی کو وصی بنایا تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ میں نے پوچھا کہ لوگوں پر وصیت کرنا کیونکر فرض کی گئی ہے یا لوگوں کو اس کا حکم کیونکر دیا گیا؟ انہوں نے بتایا : آپ نے کتاب اللہ کے مطابق عمل کرتے رہنے کی وصیت کی تھی۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دِينَارًا وَلاَ دِرْهَمًا وَلاَ عَبْدًا وَلاَ أَمَةً، إِلاَّ بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ الَّتِي كَانَ يَرْكَبُهَا، وَسِلاَحَهُ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا لاِبْنِ السَّبِيلِ صَدَقَةً‏.‏

Narrated By 'Amir bin Al-Harith : Allah's Apostle did not leave a Dinar or a Dirham or a male or a female slave. He left only his white mule on which he used to ride, and his weapons, and a piece of land which he gave in charity for the needy travellers.

حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے نہ درہم چھوڑے تھے، نہ دینار، نہ کوئی غلام ،نہ باندی، ماسوا ئےاپنے ایک سفید خچر کے جس پر آپ ﷺسوار ہوا کرتے تھے ۔ اس کے علاوہ آپ کا ہتھیار اور کچھ زمین(خیبر اور فدک) جو آپ ﷺنے اپنی زندگی میں مسافروں کے لیے صدقہ(وقف) کردیا تھا۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ يَتَغَشَّاهُ، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ وَاكَرْبَ أَبَاهُ‏.‏ فَقَالَ لَهَا ‏"‏ لَيْسَ عَلَى أَبِيكِ كَرْبٌ بَعْدَ الْيَوْمِ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا مَاتَ قَالَتْ يَا أَبَتَاهْ، أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ، يَا أَبَتَاهْ مَنْ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ، يَا أَبَتَاهْ إِلَى جِبْرِيلَ نَنْعَاهْ‏.‏ فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ يَا أَنَسُ، أَطَابَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم التُّرَابَ

Narrated By Anas : When the ailment of the Prophet got aggravated, he became unconscious whereupon Fatima said, "Oh, how distressed my father is!" He said, "Your father will have no more distress after today." When he expired, she said, "O Father! Who has responded to the call of the Lord Who has invited him! O Father, whose dwelling place is the Garden of Paradise (i.e. Al-Firdaus)! O Father! We convey this news (of your death) to Gabriel." When he was buried, Fatima said, "O Anas! Do you feel pleased to throw earth over Allah's Apostle?"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ شدت مرض کے زمانے میں نبی ﷺکی بے چینی بہت بڑھ گئی تھی۔حضرت فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا نے کہا: آہ، ابا جان کو کتنی بے چینی ہے۔ آپﷺنے اس پر فرمایا کہ آج کے بعد تمہارے ابا جان کی یہ بے چینی نہیں رہے گی۔ پھر جب نبی ﷺکی وفات ہو گئی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں، ہائے ابا جان! آپ اپنے رب کے بلاوے پر چلے گئے، ہائے ابا جان! آپ جنت الفردوس میں اپنے مقام پر چلے گئے۔ ہم جبرائیل علیہ السلام کو آپ کی وفات کی خبر سناتے ہیں۔ پھر جب نبی ﷺدفن کر دئیے گئے تو آپ رضی اللہ عنہا نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہا: انس! تمہارے دل رسول اللہ ﷺکی نعش پر مٹی ڈالنے کے لیے کس طرح آمادہ ہو گئے تھے۔

Chapter No: 85

باب آخِرِ مَا تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

The last statement, the Prophet (s.a.w) spoke.

باب:نبیﷺ نے وفات کے وقت آخری بات کیا کی اس کا بیان۔

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ يُونُسُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ وَهْوَ صَحِيحٌ ‏"‏ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُخَيَّرَ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ إِذًا لاَ يَخْتَارُنَا‏.‏ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهْوَ صَحِيحٌ قَالَتْ فَكَانَتْ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا ‏"‏ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : When the Prophet was healthy, he used to say, "No soul of a prophet is captured till he is shown his place in Paradise and then he is given the option." When death approached him while his head was on my thigh, he became unconscious and then recovered his consciousness. He then looked at the ceiling of the house and said, "O Allah! (with) the highest companions." I said (to myself), "Hence, he is not going to choose us." Then I realized that what he had said was the application of the narration which he used to mention to us when he was healthy. The last word he spoke was, "O Allah! (with) the highest companion."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺحالت صحت میں فرمایا کرتے تھے کہ کوئی نبی اس وقت تک فوت نہیں ہوتا جب تک کہ وہ جنت میں اپنی جگہ دیکھ نہ لیتا۔پھر اس سے اختیار دیا جاتا ہے۔جب آپ ﷺبیمار ہوئے اور آپ کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ اس وقت آپ پر غشی طاری ہو گئی۔ جب ہوش میں آئے تو آپ نے اپنی نظر گھر کی چھت کی طرف اٹھا لی اور فرمایا «اللهم الرفيق الأعلى» اے اللہ! میں رفیق اعلیٰ کا طلبگار ہوں۔میں اسی وقت سمجھ گئی کہ اب آپ ہمیں اختیار نہیں کریں گے اور مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ حالت صحت میں ہم سے بیان کیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آخری کلمہ جو زبان مبارک سے نکلا وہ یہی تھا کہ «اللهم الرفيق الأعلى» ۔

Chapter No: 86

باب وَفَاةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

The death of the Prophet (s.a.w)

باب: نبیﷺ کی وفات کب ہوئی۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا‏.

Narrated By 'Aisha and Ibn 'Abbas : The Prophet stayed for ten years in Mecca with the Qur'an being revealed to him and he stayed in Medina for ten years.'

حضرت عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے (فترت وحی کے بعد) مکہ میں دس سال تک قیام کیا۔ جس میں آپﷺپر قرآن مجید نازل ہوتا رہا۔اور مدینہ میں بھی دس سال تک آپ کا قیام رہا۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرًا‏.

Narrated By 'Aisha and Ibn 'Abbas : The Prophet stayed for ten years in Mecca with the Qur'an being revealed to him and he stayed in Medina for ten years.'

حضرت عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے (فترت وحی کے بعد) مکہ میں دس سال تک قیام کیا۔ جس میں آپﷺپر قرآن مجید نازل ہوتا رہا۔اور مدینہ میں بھی دس سال تک آپ کا قیام رہا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تُوُفِّيَ وَهْوَ ابْنُ ثَلاَثٍ وَسِتِّينَ‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ مِثْلَهُ‏

Narrated By 'Aisha : Allah 's Apostle died when he was sixty-three years of age.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺکی وفات ہوئی تو آپ کی عمر تریسٹھ سال کی تھی۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے بھی اسی طرح خبر دی تھی۔

Chapter No: 87

باب

Chapter

باب:

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِثَلاَثِينَ‏.‏ ‏{‏يَعْنِي صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ‏}

Narrated By 'Aisha : The Prophet died while his armour was mortgaged to a Jew for thirty Sa's of barley.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب نبیﷺکی وفات ہوئی تو آپ کی زرہ ایک یہودی کے یہاں تیس صاع جَو کے بدلے میں گروی رکھی ہوئی تھی۔

Chapter No: 88

باب بَعْثُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ

The despatch of Osama bin Zaid by the Prophet (s.a.w) during his fatal illness.

باب:نبیﷺ کا مرض موت میں اسامہ بن زیدؓ کو جہاد کے لئے روانہ کرنا۔

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُسَامَةَ ـ فَقَالُوا فِيهِ ـ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قَدْ بَلَغَنِي أَنَّكُمْ قُلْتُمْ فِي أُسَامَةَ، وَإِنَّهُ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَىَّ ‏"‏‏.‏

Narrated By Salim's father : The Prophet appointed Usama as the commander of the troops (to be sent to Syria). The Muslims spoke about Usama (unfavourably). The Prophet said, " I have been informed that you spoke about Usama. (Let it be known that) he is the most beloved of all people to me."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو ایک لشکر کا امیر بنایا تو بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ اس پر نبیﷺنے فرمایا : مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم اسامہ رضی اللہ عنہ پر اعتراض کر رہے ہو حالانکہ وہ مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ النَّاسُ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ إِنْ تَطْعُنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعُنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ

Narrated By Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle sent troops appointed Usama bin Zaid as their commander. The people criticized his leadership. Allah's Apostle got up and said, "If you (people) are criticizing his (i.e. Usama's) leadership you used to criticize the leadership of his father before. By Allah, he (i.e. Zaid) deserved the leadership indeed, and he used to be one of the most beloved persons to me, and now this (i.e. his son, Usama) is one of the most beloved persons to me after him."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ ﷺنے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بنایا۔ بعض لوگوں نے ان کی امارت پر اعتراض کیا۔ اس پر نبی ﷺنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کیا اور فرمایا کہ اگر آج تم اس کی امارت پر اعتراض کرتے ہو تو تم اس سے قبل اس کے والد کی امارت پر اسی طرح اعتراض کر چکے ہو اور اللہ کی قسم! اس کے والد (زید رضی اللہ عنہ) امارت کے بہت لائق تھے اور مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے اور یہ (یعنی اسامہ رضی اللہ عنہ) بھی ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے۔

Chapter No: 89

باب

Chapter

باب:

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنِ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، أَنَّهُ قَالَ لَهُ مَتَى هَاجَرْتَ قَالَ خَرَجْنَا مِنَ الْيَمَنِ مُهَاجِرِينَ، فَقَدِمْنَا الْجُحْفَةَ، فَأَقْبَلَ رَاكِبٌ فَقُلْتُ لَهُ الْخَبَرَ فَقَالَ دَفَنَّا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مُنْذُ خَمْسٍ‏.‏ قُلْتُ هَلْ سَمِعْتَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ أَخْبَرَنِي بِلاَلٌ مُؤَذِّنُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ فِي السَّبْعِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ‏.‏

Narrated By Ibn Abu Habib : Abu Al-Khair said, "As-Sanabih, I asked (me), 'When did you migrate?' I (i.e. Abu Al-Khair) said, 'We went out from Yemen as emigrants and arrived at Al-Juhfa, and there came a rider whom I asked about the news. The rider said: We buried the Prophet five days ago." I asked (As-Sanabihi), 'Did you hear anything about the night of Qadr?' He replied, 'Bilal, the Mu'adhdhin of the Prophet informed me that it is on one of the seven nights of the last ten days (of Ramadan)."

حضرت عبد الرحمن بن عسیلہ صنابحی سے مروی ہے ان سے ابو الخیر نے کہا: کہ آپ نے کب ہجرت کی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہم ہجرت کے ارادے سے یمن چلے، ابھی ہم مقام جحفہ ہی پہنچے تھے کہ ایک سوار سے ہماری ملاقات ہوئی۔ ہم نے ان سے مدینہ کی خبر پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ نبی ﷺکی وفات کو پانچ دن ہو چکے ہیں میں نے پوچھا تم نے لیلۃ القدر کے بارے میں کوئی حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں، نبی کریم ﷺکے مؤذن بلال رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی ہے کہ لیلۃ القدر آخری عشرے کی ساتویں رات ہے۔

Chapter No: 90

باب كَمْ غَزَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم

How many Ghazwat the Prophet (s.a.w) fought.

باب: نبیﷺ نے کتنے جہاد کئے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ـ رضى الله عنه ـ كَمْ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ سَبْعَ عَشْرَةَ‏.‏ قُلْتُ كَمْ غَزَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ تِسْعَ عَشْرَةَ‏

Narrated By Abu Ishaq : I asked Zaid bin Al-Arqam, "In how many Ghazawat did you take part in the company of Allah's Apostle?" He replied, "Seventeen." I further asked, "How many Ghazawat did the Prophet fight?" He replied, "Nineteen."

ابو اسحٰاق سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نےحضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہﷺ کے ساتھ رہ کر کتنے غزوے کئے انہوں نے کہا:سترہ (17)،میں نے پوچھا نبیﷺ نے کتنے غزوے کئے؟ ،انہوں نے کہا:انیس (19)۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم خَمْسَ عَشْرَةَ‏.‏

Narrated By Al-Bara : I fought fifteen Ghazawat in the company of the Prophet.

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺ ے ساتھ پندرہ(15) غزوات کئے۔


حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلِ بْنِ هِلاَلٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ كَهْمَسٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سِتَّ عَشْرَةَ غَزْوَةً‏

Narrated By Buraida : That he fought sixteen Ghazawat with Allah's Apostle.

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیاکہ میں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ سولہ غزوے (16) کئے۔

‹ First789