Chapter No: 121
باب لاَ يَطْرُقْ أَهْلَهُ لَيْلاً إِذَا أَطَالَ الْغَيْبَةَ مَخَافَةَ، أَنْ يُخَوِّنَهُمْ أَوْ يَلْتَمِسَ عَثَرَاتِهِمْ.
If a man away or absent from his family for a long time, then on returning home, he should not enter his house at night, lest he should find something which might arouse his suspicion as regards his family, or lest he should discover their defects.
باب: آدمی سفر سے رات کو اپنے گھر میں نہ آئے یعنی لمبے سفر کے بعد ایسا نہ ہو کہ اپنے گھر والوں پر تہمت لگانے کا موقع پیدا ہو یا ان کے عیب تلاش کرنے کا۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَكْرَهُ أَنْ يَأْتِيَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ طُرُوقًا.
Narrated By Jabir bin Abdullah : The Prophet disliked that one should go to one's family at night (on returning from a journey).
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ کسی آدمی کے رات کے وقت اپنے گھر آنے پر ناپسندیدگی کا اظہار فرماتے تھے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا أَطَالَ أَحَدُكُمُ الْغَيْبَةَ فَلاَ يَطْرُقْ أَهْلَهُ لَيْلاً "
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle said, "When anyone of you is away from his house for a long time, he should not return to his family at night."
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا : اگر تم میں سے کوئی شخص زیادہ دیر تک اپنے گھر سے دور رہا ہو تو اچانک رات کے وقت اپنے گھر نہ آ جائے۔
Chapter No: 122
باب طَلَبِ الْوَلَدِ
Seeking to beget children.
باب: جماع سے اولاد حاصل ہونے کی غرض رکھنا چائیے (نہ صرف پانی بہانے اور شہوت نکالنے کی)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا يُعْجِلُكَ ". قُلْتُ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ. قَالَ " فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا ". قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا. قَالَ " فَهَلاَّ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ". قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ " أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلاً ـ أَىْ عِشَاءً ـ لِكَىْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ ". قَالَ وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ " الْكَيْسَ الْكَيْسَ يَا جَابِرُ ". يَعْنِي الْوَلَدَ
Narrated By Jabir : I was with Allah's Apostle in a Ghazwa, and when we returned, I wanted to hurry, while riding a slow camel. A rider came behind me. I looked back and saw that the rider was Allah's Apostle. He said (to me), "What makes you in such a hurry?" I replied, "I am newly married." He said, "Did you marry a virgin or a matron?" I replied, "(Not a virgin but) a matron." He said, "Why didn't you marry a young girl with whom you could play and who could play with you?" Then when we approached (Medina) and were going to enter (it), the Prophet said, "Wait till you enter (your homes) at night (in the first part of the night) so that the ladies with unkempt hair may comb their hair, and those whose husbands have been absent (for a long time) may shave their pubic hair." (The sub-narrator, Hashim said: A reliable narrator told me that the Prophet added in this Hadith: "(Seek to beget) children! Children, O Jabir!")
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا جب ہم واپس ہو رہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ ﷺتھے۔ آپﷺنے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کی: میں نے نئی نئی شادی کی ہے ۔ آپ ﷺنے دریافت فرمایا، کنواری عورت سے شادی کی یا بیوہ سے؟ میں نے کہا: بیوہ سے۔ آپ ﷺنے اس پر فرمایا، کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپﷺنے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ۔ رات ہو جانے کے بعد گھر داخل ہونا تاکہ پراگندہ بالوں والی کنگھی کرلیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ زیر ناف بال صاف کرلیں۔
راوی نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ نبیﷺنے یہ بھی فرمایا کہ «الكيس، الكيس» یعنی اے جابر! جب تو گھر پہنچے تو خوب خوب «كيس» کرو (امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) «كيس» کا مطلب ہے کہ جماع کے وقت اولاد کی طلب کرنا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا دَخَلْتَ لَيْلاً فَلاَ تَدْخُلْ عَلَى أَهْلِكَ حَتَّى تَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ وَتَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ ". قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " فَعَلَيْكَ بِالْكَيْسِ الْكَيْسِ ". تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْكَيْسِ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "If you enter (your town) at night (after coming from a journey), do not enter upon your family till the woman whose husband was absent (from the house) shaves her pubic hair and the woman with unkempt hair, combs her hair" Allah's Apostle further said, "(O Jabir!) Seek to have offspring, seek to have offspring!"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نےفرمایا: جب تم رات کے وقت (اپنے شہر ) پہنچو تو اس وقت تک اپنے گھروں میں نہ جانا جب تک وہ عورتیں جن کے خاوند تادیر باہر رہے ہیں اپنے زیر ناف بال صاف نہ کرلیں اور پراگندہ بالوں میں کنگھی نہ کرلیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے مزید یہ کہا: کہ رسول اللہ ﷺنے یہ بھی فرمایا: مجھ پر جماع کرنے سے اولاد کی طلب ضروری ہے۔
Chapter No: 123
باب تَسْتَحِدُّ الْمُغِيبَةُ وَتَمْتَشِطُ {الشَّعِثَةُ}
The woman (whose husband is absent for a long time) should shave her pubic hair, and those whose hair is unkempt should comb their hair.
باب: جب خاوند سفر سے آئے تو عورت اُسترہ لے اور بالوں میں کنگھی کرے۔
حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا كُنَّا قَرِيبًا مِنَ الْمَدِينَةِ تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، فَسَارَ بَعِيرِي كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الإِبِلِ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ. قَالَ " أَتَزَوَّجْتَ ". قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ " أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ". قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا. قَالَ " فَهَلاَّ بِكْرًا تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ". قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ " أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلاً ـ أَىْ عِشَاءً ـ لِكَىْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ "
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : We were with the Prophet in Ghazwa, and when we returned and approached Medina, I wanted to hurry while riding a slow camel. A rider overtook me and pricked my camel with a spear which he had, whereupon my camel started running as fast as any other fast camel you may see. I looked back, and behold, the rider was Allah's Apostle. I said, "O Allah's Apostle! I am newly married " He asked, "Have you got married?" I replied, "Yes." He said, "A virgin or a matron?" I replied, "(Not a virgin) but a matron" He said, "Why didn't you marry a young girl so that you could play with her and she with you?" When we reached (near Medina) and were going to enter it, the Prophet said, "Wait till you enter your home early in the night so that the lady whose hair is unkempt may comb her hair and that the lady whose husband has been away may shave her pubic hair."
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبیﷺکے ساتھ ایک غزوہ میں تھے۔ واپسی پر جب ہم مدینہ طیبہ کے قریب تھے تو میں نے اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے لگا۔ ایک صاحب نے پیچھے سے میرے قریب پہنچ کر میرے اونٹ کو ایک چھڑی سے مارا۔ اس سے اونٹ بڑی اچھی چال چلنے لگا، جیسا کہ تم نے اچھے اونٹوں کو چلتے ہوئے دیکھا ہو گا۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہﷺتھے۔ میں نے عرض کی: یا رسول اللہ! میری نئی شادی ہوئی ہے۔ نبی ﷺنے اس پر پوچھا، کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے عرض کی کہ جی ہاں۔ دریافت فرمایا:کنواری سے کی ہے یا بیوہ سے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کی کہ بیوہ سے کی ہے۔ نبی ﷺنے فرمایا :کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو شہر میں داخل ہونے لگے لیکن آپ ﷺنے فرمایا : ٹھہر جاؤ ،عشاء کے وقت گھروں کو جاؤ تاکہ بکھرے بالوں والی عورت کنگھی کرلے اور شہر سے غائب خاوند والی عورت اپنے زیر ناف بال صاف کرلے۔
Chapter No: 124
باب : {وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ}
"And not to reveal their adornments except to their husbands ..." (V.24:31)
با ب: باب اللّٰہ تعالٰی کا (سورہ نور میں) یہ فرمانا :ولا یبدین زینتھن الا لبعولتھن اخیر آیت لم یظھر وا علی عورات النساء تک۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَىِّ شَىْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، وَكَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ وَمَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ عَلَى تُرْسِهِ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ، فَحُرِّقَ فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ.
Narrated By Abu Hazim : The people differed about the type of treatment which had been given to Allah's Apostle on the day (of the battle) of Uhud. So they asked Sahl bin Sad As-Sa'id who was the only surviving Companion (of the Prophet) at Medina. He replied, "Nobody Is left at Medina who knows it better than I. Fatima was washing the blood off his face and 'Ali was bringing water in his shield, and then a mat of date-palm leaves was burnt and (the ash) was inserted into the wound."
حضرت ابو حازم سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ لوگوں نے اس امر میں اختلاف کیا کہ غزوۂ احد میں رسول اللہ ﷺکے زخم کی مرہم پٹی کس چیز سے کی گئی تھی؟ انہوں نے اس سلسلے حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا وہ اس وقت مدینہ طیبہ میں نبیﷺکے آخری صحابی تھے جو باقی رہے۔ انہوں نے فرمایا: واقعی لوگوں میں کوئی بھی اس معاملے میں مجھ سے زیادہ جاننے والا باقی نہیں رہا۔حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آپﷺ کے چہرہ انور سے خون صاف کرتی تھیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی لاتے تھے ۔ (جب خون بند نہ ہوا تو ) پھر ایک بوریا جلاکر اس کی راکھ سے زخم بھر دیا گیا۔
Chapter No: 125
باب {وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ}
"And those among you who have not come to the age of puberty." (V.24:58)
باب: اسی آیت میں جو والذین لم یبلغو االحلم ہے اس کا بیان
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ سَأَلَهُ رَجُلٌ شَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْعِيدَ أَضْحًى أَوْ فِطْرًا قَالَ نَعَمْ لَوْلاَ مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ ـ يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ ـ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلاَ إِقَامَةً، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَرَأَيْتُهُنَّ يَهْوِينَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ يَدْفَعْنَ إِلَى بِلاَلٍ، ثُمَّ ارْتَفَعَ هُوَ وَبِلاَلٌ إِلَى بَيْتِهِ
Narrated By 'Abdur-Rahman bin 'Abis : I heard Ibn 'Abbas answering a man who asked him, "Did you attend the prayer of 'Id al Adha or 'Id-al-Fitr with Allah's Apostle?" Ibn 'Abbas replied, "Yes, and had it not been for my close relationship with him, I could not have offered it." (That was because of his young age). Ibn 'Abbas further said, Allah's Apostle went out and offered the Id prayer and then delivered the sermon." Ibn 'Abbas did not mention anything about the Adhan (the call for prayer) or the Iqama. He added, "Then the Prophet went to the women and instructed them and gave them religious advice and ordered them to give alms and I saw them reaching out (their hands to) their ears and necks (to take off the earrings and necklaces, etc.) and throwing (it) towards Bilal. Then the Prophet returned with Bilal to his house."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ان سے کسی آدمی نے پوچھا: کیا تم عید الاضحیٰ یا عید الفطر کے موقع پر رسول اللہ ﷺکے ہمراہ تھے ؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ اور اگر میرا مقام و مرتبہ آپﷺکے ہاں نہ ہوتا تو میں اپنی صغر سنی کی وجہ سے ایسے موقع پر حاضر نہیں ہوسکتا تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسو ل اللہ ﷺباہر تشریف لے گئے ، لوگوں کو نماز عید پڑھائی اور خطبہ دیا ۔ انہوں نے اس نماز کےلیے اذان و اقامت کا ذکر نہیں کیا۔ پھر آپ عورتوں کے پاس آئے ، انہیں وعظ و نصیحت فرمائی ، نیز انہیں صدقہ و خیرات کرنے کا حکم دیا۔ میں نے ان کو دیکھا کہ وہ اپنے کانوں اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھا رہی تھیں ۔ اپنے زیورات حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے حوالے کررہی تھیں۔ اس کے بعد آپﷺاور حضرت بلال رضی اللہ عنہ دونوں اپنے گھر واپس تشریف لے آئے۔
Chapter No: 126
باب قَوْلِ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ هَلْ أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ وَطَعْنِ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ فِي الْخَاصِرَةِ عِنْدَ الْعِتَابِ
The man's poking his daughter in the flank while admonishing her.
باب: ایک مرد کا دوسرے سے یہ پوچھنا کیا تم نے رات اپنی عورت سے صحبت کی اور اپنی بیٹی کی کوکھ پر غصے سے ٹھونسا لگانا (ہاتھ سے کونچنا)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَلاَ يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلاَّ مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي
Narrated By 'Aisha : Abu Bakr admonished me and poked me with his hands in the flank, and nothing stopped me from moving at that time except the position of Allah's Apostle whose head was on my thigh.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ (ان کے والد) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھے غصہ کی وجہ سے میری کوکھ میں اپنے ہاتھ سے چوک مارنے لگے ۔ لیکن میں حرکت اس وجہ سے نہ کر سکی کہ رسول اللہ ﷺکا سر مبارک میری ران پر رکھا ہوا تھا۔