Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Patients (75)    كتاب المرضى

123

Chapter No: 11

باب عِيَادَةِ الْمُشْرِكِ

To visit a (sick) Pagan.

باب :مشرک کی بیمار پرسی کرنا ۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ غُلاَمًا، لِيَهُودَ كَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَمَرِضَ‏.‏ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ فَقَالَ ‏"‏ أَسْلِمْ ‏"‏‏.‏ فَأَسْلَمَ‏.‏ وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِيهِ، لَمَّا حُضِرَ أَبُو طَالِبٍ جَاءَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Anas : A Jewish boy used to serve the Prophet and became ill. The Prophet went to pay him a visit and said to him, "Embrace Islam," and he did embrace Islam. Al-Musaiyab said: When Abu Talib was on his deathbed, the Prophet visited him.

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیا ن کیا کہا ہم سے حماد بن زیاد نے انہوں نے ثابت سے انہوں نے انسؓ سے ایک یہودی کا لڑکا (عبد دس نامی نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا اتفاق سے وہ بیمار ہو گیا نبی ﷺاس کو پو چھنے کو تشریف لا ئے اور پو چھا فرمایا ارے مسلمان ہو جاؤ وہ مسلمان ہو گیا اور سعید بن مسیب نے اپنے والد سے (مسیب بن حزن) سے نقل کیا جب ابو طالب مرنے لگے تو نبیﷺ ان کو دیکھنے کو تشریف لا ئے ۔

Chapter No: 12

باب إِذَا عَادَ مَرِيضًا فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَصَلَّى بِهِمْ جَمَاعَةً

If one visited a patient and when the time of the Salat became due, he led the people present there, in a congregational Salat.

باب :اگر کسی بیمار کو پوچھنے جائیں اور نماز کا وقت۔آجائے بیمار نماز پڑھائے تو کیسا ؟

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ يَعُودُونَهُ فِي مَرَضِهِ فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا فَجَعَلُوا يُصَلُّونَ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمِ اجْلِسُوا، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ ‏"‏ إِنَّ الإِمَامَ لَيُؤْتَمُّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِنْ صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ الْحُمَيْدِيُّ هَذَا الْحَدِيثُ مَنْسُوخٌ لأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم آخِرَ مَا صَلَّى صَلَّى قَاعِدًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامٌ‏.‏

Narrated By 'Aisha : During the ailment of the Prophet some people came to visits him. He led them in prayer while sitting. but they prayed standing, so he waved to them to sit down. When he had finished the prayer, he said, "An Imam is to be followed, so when he bows, you should bow. and when he raises his head, you should raise yours, and if he prays sitting. you should pray sitting." Abu Abdullah said Al-Humaidi said, (The order of) "This narration has been abrogated by the last action of the Prophet as he led the prayer sitting, while the people prayed standing behind him."

ہم سے محمد بن مثنٰی نے بیا ن کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے خبر دی کہا تم کو نے کہا تم کو والد نے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ بیمار تھے آپﷺ کےا صحاب پو چھنے کو گئے (نماز کا وقت آگیا تو ) آپﷺ نے بیٹھے بیٹھے نماز پڑھائی لیکن صحابہ آپﷺ کے پیچھے کھڑے ہو کر پڑھنے لگے آپﷺنے اشارے سے فرمایا بیٹھ جاؤ جب نماز سے فارغ ہو ئے تو فرمایا امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جا ئے جب وہ رکوع کرے تم بھی رکوع کرو اور جب وہ (رکوع سے) سر اٹھائے تم بھی سر اٹھاؤ اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی سب بیٹھ کر نماز پڑھو امام بخاریؒ نے کہا عبد اللہ بن زبیر حمیدی کہتے تھے کہ یہ حدیث منسوخ ہے کس لیے کہ مرض موت میں اخیر نماز جو نبی ﷺ نے پڑھائی اس میں آپ ﷺ بیٹھے تھے اور صحابہ آپﷺ کے پیچھے کھڑے تھے ۔

Chapter No: 13

باب وَضْعِ الْيَدِ عَلَى الْمَرِيضِ

Placing the hand on the patient.

باب : بیمار پر ہاتھ رکھنا

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْجُعَيْدُ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهَا، قَالَ تَشَكَّيْتُ بِمَكَّةَ شَكْوًا شَدِيدًا، فَجَاءَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي، فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أَتْرُكُ مَالاً وَإِنِّي لَمْ أَتْرُكْ إِلاَّ ابْنَةً وَاحِدَةً، فَأُوصِي بِثُلُثَىْ مَالِي وَأَتْرُكُ الثُّلُثَ فَقَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَأُوصِي بِالنِّصْفِ وَأَتْرُكُ النِّصْفَ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَأُوصِي بِالثُّلُثِ وَأَتْرُكُ لَهَا الثُّلُثَيْنِ قَالَ ‏"‏ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ مَسَحَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِي وَبَطْنِي ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ ‏"‏‏.‏ فَمَا زِلْتُ أَجِدُ بَرْدَهُ عَلَى كَبِدِي فِيمَا يُخَالُ إِلَىَّ حَتَّى السَّاعَةِ‏

Narrated By Sad : I became seriously ill at Mecca and the Prophet came to visit me. I said, "O Allah's Apostle! I shall leave behind me a good fortune, but my heir is my only daughter; shall I bequeath two third of my property to be spent in charity and leave one third (for my heir)?" He said, "No." I said, "Shall I bequeath half and leave half?" He said, "No." I said, "Shall I bequeath one third and leave two thirds?" He said, "One third is alright, though even one third is too much." Then he placed his hand on his forehead and passed it over my face and abdomen and said, "O Allah! Cure Sad and complete his emigration." I feel as if I have been feeling the coldness of his hand on my liver ever since.

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیا ن کیا کہا ہم سے جعید بن عبد الرحمنٰ نے خبر دی انہوں نے عائشہ بنت سعد سے ان کے والد سعد بن ابی وقاص نے کہا میں مکہ میں سخت بیمار ہو گیا (جب نبی ﷺ حج وداع میں تشریف لے گئے تھے)تو آپؐ میرے پوچھنے کو تشریف لائے میں نے عرض کیا یا نبی اللہ میں مالدار ہوں اور ایک بچی (ام حکم کبری )کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ہے آپ ﷺ فر مایئے تو میں دو تہائی اپنے مال (اللہ کی راہ میں دینے کی)وصیت کر جاوٗں ایک تہائی (بچی کے لیے )چھوڑ جاوٗں آپﷺ نے فرمایا نہیں میں نے کہا اچھا آدھے مال کی وصیت کر جاوٗں آدھا بچی کے لیے چھوڑ جاوٗں آپﷺنے فرمایا نہیں میں نے کہا اچھا ایک تہائی مال کی وصیت کر جاؤں دو تہائی بچی کے لیے چھوڑ جا ؤں آپﷺ نے فر مایا ہاں تہائی کی وصیت کر سکتا ہے تہائی بہت ہے پھر آپﷺ نے فرمایا میری پیشانی پر ہا تھ رکھا اور میرے منہ اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا اس کے بعد یوں دعا کی یا اللہ سعدؓ کو شفا دے اس کی ہجرت پوری کر دے (مکہ میں اس کو مت مار جہاں سے ہجرت کر چکا تھا) کہتے ہیں اب تک جب مجھے خیال آتا ہے آپﷺ کے ہاتھ کی ٹھنڈک اپنے جگر پر پاتا ہوں ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلاَنِ مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ ذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَجَلْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلاَّ حَطَّ اللَّهُ لَهُ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : I visited Allah's Apostle while he was suffering from a high fever. I touched him with my hand and said, "O Allah's Apostle! You have a high fever." Allah's Apostle said, "Yes, I have as much fever as two men of you have." I said, "Is it because you will get a double reward?" Allah's Apostle said, "Yes, no Muslim is afflicted with harm because of sickness or some other inconvenience, but that Allah will remove his sins for him as a tree sheds its leaves."

ہم سے قتیبہ نے بیا ن کیا کہا ہم سے جریر بن عبد الحمید نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابرا ہیم تیمی سے انہوں نے حا رث بن سوید سے انہوں نے کہا عبد اللہ بن مسعودؓ نے بیا ن کیاکہ رسول اللہ ﷺ کو سخت تپ چڑھی ہُوئی تھی میں آپ ﷺ کے پاس گیا اور ہاتھ لگایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کو (جب تپ آتی ہے) بہت سخت تپ آتی ہے آپﷺ نے فر مایا ہاں (صحیح ہے) مجھ پر اتنی سخت تپ آتی ہے جتنی تم میں سے دو آدمیوں کی تپ ملاؤ (یعنی تمہاری دونی) میں نے عرض کیا آپ وکو ثواب بھی دوہرا ملتا ہو گا آپﷺ نے فرمایا ہاں اس کے بعد ارشاد فر مایا جس مسلمان کو کوئی تکلیف بیماری وغیرہ ہو تو اللہ تعا لیٰ اس کے گناہ جھاڑ دے گا جیسے درخت (خزاں کے موسم میں )اپنے پتے جھاڑ دیتا ہے ۔

Chapter No: 14

باب مَا يُقَالُ لِلْمَرِيضِ وَمَا يُجِيبُ

What (a visitor) should say to a patient and what should be the answer of the patient.

باب : بیمار سے باتیں کرنا اور بیمار کا جواب دینا ۔

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ فَمَسِسْتُهُ وَهْوَ يُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا فَقُلْتُ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، وَذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَجَلْ، وَمَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى إِلاَّ حَاتَّتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ كَمَا تَحَاتُّ وَرَقُ الشَّجَرِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : I visited the Prophet during his illness and touched him while he was having a fever. I said to him, "You have a high fever; is it because you will get a double reward?" He said, "Yes. No Muslim is afflicted with any harm, but that his sins will be annulled as the leave of a tree fall down."

ہم سے قبیصہ نے بیا ن کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابراہیم تیمی سے انہوں نے حارث بن سوید سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا میں نبی ﷺ کے پاس آیا آپ ﷺ بیمار تھے میں نے کہا آپﷺ کو بہت سخت بخار چڑھا کرتا ہے اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ حق تعالیٰ کو یہ منظور ہے کہ آپﷺ کو دوہرا ثواب ملے آپ ﷺ نے فرمایا ہاں جس مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچے اس کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے (خزان میں) درخت کے پتے جھڑجاتے ہیں ۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَى رَجُلٍ يَعُودُهُ فَقَالَ ‏"‏ لاَ بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ كَلاَّ بَلْ حُمَّى تَفُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ كَيْمَا تُزِيرَهُ الْقُبُورَ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَنَعَمْ إِذًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle entered upon sick man to pay him a visit, and said to him, "Don't worry, Allah willing, (your sickness will be) an expiation for your sins." The man said, "No, it is but a fever that is boiling within an old man and will send him to his grave." On that, the Prophet said, "Then yes, it is so."

ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیا ن کیا کہا ہم سے خالد بن عبد اللہ طحان نے انہوں نے خالد سے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے رسول اللہ ﷺایک شخص (گنوار قیس بن ابی حازم) کے پاس اس کے پو چھنے کو گئے (وہ بیما ر تھا ) آپﷺ نے (عادت کے موافق )فرمایا کچھ فکر نہیں انشاء اللہ اچھا ہو جائے گا وہ (کم بخت )کیا کہنے لگا وہ اچھا ہونے کی ایک ہی کہی یہ تو بخار کا جوش یا حملہ ہے ایک بوڑھے (فرتوت ) پر اس کو قبروں کی زیارت کر اکر رہے گا آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ایسا ہے تو خیر یہی سہی (تیری قسمت میں مرنا ہے تو مر )۔

Chapter No: 15

باب عِيَادَةِ الْمَرِيضِ رَاكِبًا وَمَاشِيًا وَرِدْفًا عَلَى الْحِمَارِ

To visit a patient riding, walking or sitting with another person on a donkey.

باب : پیدل یا سوار ہو کر یا گدھے پر دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر بیمار پرسی کرنا ۔۔

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَكِبَ عَلَى حِمَارٍ عَلَى إِكَافٍ عَلَى قَطِيفَةٍ فَدَكِيَّةٍ، وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ وَرَاءَهُ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ فَسَارَ حَتَّى مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ، وَفِي الْمَجْلِسِ أَخْلاَطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ، وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ، فَلَمَّا غَشِيَتِ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ، قَالَ لاَ تُغَيِّرُوا عَلَيْنَا فَسَلَّمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَوَقَفَ وَنَزَلَ فَدَعَاهُمْ إِلَى اللَّهِ فَقَرَأَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ يَا أَيُّهَا الْمَرْءُ إِنَّهُ لاَ أَحْسَنَ مِمَّا تَقُولُ إِنْ كَانَ حَقًّا، فَلاَ تُؤْذِنَا بِهِ فِي مَجْلِسِنَا، وَارْجِعْ إِلَى رَحْلِكَ فَمَنْ جَاءَكَ فَاقْصُصْ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ ابْنُ رَوَاحَةَ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاغْشَنَا بِهِ فِي مَجَالِسِنَا فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِكَ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّى كَادُوا يَتَثَاوَرُونَ فَلَمْ يَزَلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى سَكَتُوا فَرَكِبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم دَابَّتَهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ لَهُ ‏"‏ أَىْ سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ ‏"‏‏.‏ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ‏.‏ قَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْفُ عَنْهُ وَاصْفَحْ فَلَقَدْ أَعْطَاكَ اللَّهُ مَا أَعْطَاكَ وَلَقَدِ اجْتَمَعَ أَهْلُ هَذِهِ الْبَحْرَةِ أَنْ يُتَوِّجُوهُ فَيُعَصِّبُوهُ فَلَمَّا رَدَّ ذَلِكَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاكَ شَرِقَ بِذَلِكَ، فَذَلِكَ الَّذِي فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ‏

Narrated By Usama bin Zaid : The Prophet rode a donkey having a saddle with a Fadakiyya velvet covering. He mounted me behind him and went to visit Sad bin 'Ubada, and that had been before the battle of Badr. The Prophet proceeded till he passed by a gathering in which 'Abdullah bin Ubai bin Salul was present, and that had been before 'Abdullah embraced Islam. The gathering comprised of Muslims, polytheists, i.e., isolators and Jews. 'Abdullah bin Rawaha was also present in that gathering. When dust raised by the donkey covered the gathering, 'Abdullah bin Ubai covered his nose with his upper garment and said, "Do not trouble us with dust." The Prophet greeted them, stopped and dismounted. Then he invited them to Allah (i.e., to embrace Islam) and recited to them some verses of the Holy Qur'an. On that, 'Abdullah bin Ubai said, "O man ! There is nothing better than what you say if it is true. Do not trouble us with it in our gathering, but return to your house, and if somebody comes to you, teach him there." On that 'Abdullah bin Rawaha said, Yes, O Allah's Apostle! Bring your teachings to our gathering, for we love that." So the Muslims, the pagans and the Jews started abusing each other till they were about to fight. The Prophet kept on quietening them till they became calm. Thereupon the Prophet mounted his animal and proceeded till he entered upon Sad bin Ubada. He said to him "O Sad! Have you not heard what Abu Hubab (i.e., 'Abdullah bin Ubai) said?" Sad said, 'O Allah's Apostle! Excuse and forgive him, for Allah has given you what He has given you. The people of this town (Medina decided unanimously to crown him and make him their chief by placing a turban on his head, but when that was prevented by the Truth which Allah had given you he ('Abdullah bin Ubai) was grieved out of jealously, and that was the reason which caused him to behave in the way you have seen."

مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیا ن کیا کہا ہم سے امام لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عروہ سے ان کو اسامہ نے خبر دی نبیﷺایک گدھے پر سوار ہوئے پہلے اس پر پالان لگائی پھر فدک کی چادر اس پر ڈالی اور اسامہ کو پیچھے اپنے (گدھے) پر بٹھلایا آپﷺ سعد بن عبادہؓ کو پوچھنے گئے (وہ بیمار تھے)یہ واقعہ بدر کی لڑائی سے پہلے کا ہے رستے میں ایک مجلس پر سے گزرے جس میں عبد اللہ بن ابی بن سلول (مشہور منافق) بیٹھا ہواتھا اس وقت تک عبد اللہ (ظاہر میں بھی)مسلمان نہیں ہوا تھا اس مجلس میں سب قسم کے لوگ تھے مشرک بت پرست کچھ یہودی ،عبدا للہ بن رواحہ (مشہور صحابی بھی وہیں بیٹھے تھے خیر جب نبیﷺ کا گدھا اس مجلس کے قریب پہنچا اور گرد اڑ کر مجلس والوں پر پڑنے لگی تو عبد اللہ بن ابی نے چادر سے اپنی ناک ڈھانپ لی اور کہنے لگا بھائی ہم پر گرد مت اڑاؤ نبیﷺ (کا اخلاق دیکھئے آپ) نے مجلس والوں پر سلام کیا (حالا نکہ ان میں کافر بھی تھے)اور گدھا ٹھہرا کر اترے ان کو اللہ کے (سچے دین) کی طرف بلایا قرآن پڑھ کر سنایا ایک وقت عبدا للہ کہنے لگا بھلے آدمی اس سے بہتر کیا کلام ہو گا (مردور نے ٹھٹھے سے کہا)اگر یہ حق ہے تو بھی ہماری مجلسو ں میں ہم میں ہم کو مت چھیڑو اپنے گھر جا کر بیٹھو وہاں تمہا رے پاس کوئی آئے تو اس کو یہ کہانی سنا ؤ یہ سن کر عبد اللہ بن رواحہ نے کہا نہیں یا رسول اللہ ﷺہماری مجلسوں میں ضرور آکر سنایا کیجیے ہم کو یہ کلام (قرآن شریف بہت پسند ہے اب آپس میں (بحث ہو کر ) گا لی گلوچ ہونے لگی مسلمان مشرک یہود لڑنے لگے قریب تھا ایک دوسرے پر حملہ کر بیٹھیں (ہتھیار چلنے لگیں) آپ ﷺ ان کو سمجھا نے لگے یہاں تک کہ وہ خاموش ہو گئے اس وقت نبی ﷺ اپنے جانور پر (گدھے پر) سوار ہوئے اور سعد بن عبادہؓ کے پاس پہنچے (جو خزرج کے رئیس تھے ) آپؐ نے سعد سے فر مایا (آج تم نے ابو حباب یعنی عبد اللہ بن ابی کی باتیں نہیں سنیں سعدؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جا نے دیجئے در گزر فر مائیے اللہ نے جو آپ ﷺ کو یاد ہے وہ یاد ہے (کہ آپ ﷺ کو ہم سب کا سردار بنایا )ہوا یہ تھا کہ (آپ ﷺ کے تشریف لانے سے پہلے) اس بستی کے لوگوں نے یہ چا ہا تھا کہ عبد اللہ کو اپنا با دشاد بنائیں اس کے سر پر با دشاہی کا تاج اور عما مہ رکھیں مگر خدا کو یہ منظور نہ تھا آپﷺ سچا دین لے کر آئے یہ تجویز موقوف رہی تو وہ جل گیا (اس کو حسد ہو گیا ہے) اسی حسد کی وجہ سے اس نے آپ ﷺسے (بے ادبی کی) باتیں کیں ۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدٍ ـ هُوَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ـ عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ وَلاَ بِرْذَوْنٍ‏.‏

Narrated By Jabir : The Prophet came to visit me (while I was sick) and he was riding neither a mule, nor a horse.

ہم سے عمرو بن عباسؒ نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الرحمٰن بن مہدی نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے محمد بن منکدر سے انہوں نے جابرؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ بیماری میں میرے پوچھنے کو تشریف لائے نہ خچر پر سوار تھے نہ گھوڑے پر (بلکہ پا پیادہ تشریف لائے تھے )۔

Chapter No: 16

باب مَا رُخَّصَ لِلْمَرِيضِ أَنْ يَقُوْلَ: إِنِّي وَجِعٌ أَوْ وَارَأْسَاهْ، أَوِ اشْتَدَّ بِي الْوَجَعُ

It is permissible for a patient to say, "I am sick," or "Oh my head!" or "My ailment has been aggravated."

باب : بیماریوں کہہ سکتا ہے میں بیمار ہوں یا ہائے

وَقَوْلِ أَيُّوبَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ‏{‏أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ‏}‏‏

And the saying of Ayub (Job) (e.s), "Verily, distress has seized me, and you are the Most Merciful of all those who show mercy." (V.21:83)

(سر ٹکڑے) ہو ا جاتا ہے پھٹا جاتا ہے ) یا بھائی بہت تکلیف ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت ایوبؑ (پیغمبر) نے فرمایا پروردگار مجھ کو بیماری لگ گئی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، وَأَيُّوبَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ـ رضى الله عنه‏.‏ مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ الْقِدْرِ فَقَالَ ‏"‏ أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَدَعَا الْحَلاَّقَ فَحَلَقَهُ ثُمَّ أَمَرَنِي بِالْفِدَاءِ‏.‏

Narrated By Ka'b bin 'Ujara : The Prophet passed by me while I was kindling a fire under a (cooking) pot. He said, "Do the lice of your head trouble you?" I said, "Yes." So he called a barber to shave my head and ordered me to make expiation for that."

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے ابن ابی نجیح اور ایوب سختیانی سے انہوں نے مجاہد سے انہوں نے عبد الرحمٰن بن ابی لیلے سے انہوں نے کعب بن عجرہ سے انہوں نے کہا نبیﷺ مجھ پر سے گزرے میں ہانڈی کے تلے آگ سلگا رہا تھا آپ ﷺ نے فر مایا تجھے جوؤں سے تکلیف ہے میں نے کہا جی ہاں (بڑی تکلیف ہے ) آپ ﷺ نے حجام کو بلایا اس نے میرا سر مونڈ ڈالا اور آپ نے مجھ کو فدیہ دینے کا حکم دیا ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَبُو زَكَرِيَّاءَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ وَارَأْسَاهْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَىٌّ، فَأَسْتَغْفِرُ لَكِ وَأَدْعُو لَكِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ وَاثُكْلِيَاهْ، وَاللَّهِ إِنِّي لأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي، وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَلْ أَنَا وَارَأْسَاهْ لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ، وَأَعْهَدَ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ، ثُمَّ قُلْتُ يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ، أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ

Narrated By Al-Qasim bin Muhammad : 'Aisha, (complaining of headache) said, "Oh, my head"! Allah's Apostle said, "I wish that had happened while I was still living, for then I would ask Allah's Forgiveness for you and invoke Allah for you." 'Aisha said, "Wa thuklayah! By Allah, I think you want me to die; and If this should happen, you would spend the last part of the day sleeping with one of your wives!" The Prophet said, "Nay, I should say, 'Oh my head!' I felt like sending for Abu Bakr and his son, and appoint him as my successor lest some people claimed something or some others wished something, but then I said (to myself), 'Allah would not allow it to be otherwise, and the Muslims would prevent it to be otherwise".

ہم سے ابو زکریا یحیےٰ بن یحییٰ نے بیا ن کیا کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی انہوں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے سنا انہوں نے کہا میں نےقا سم بن محمد سے وہ کہتے تھے حضرت عائشہؓ کے سر میں درد تھا وہ کہہ رہی تھیں ہائے میرا سر پھٹا جاتاہے رسول اللہﷺ نے فرمایا (تجھ کیا فکر ہے )اگر تو میری زندگی میں مر جائے گی میں تیرے لیے دعا استغفار کروں گا تب وہ کہنے لگیں ہائے مصیبت اللہ کی سوں آپ ﷺ میری موت چا ہتے ہیں میرے مرتے ہی (آپ ﷺ کا کیا بگڑے گا آپ ﷺ )اسی دن شام کو مزے سے ایک بی بی سے صحبت کریں گے آپﷺ نے فرمایا (تیری بیماری کیا ہے کچھ نہیں) میں کہہ رہا ہوں ہائے سر عائشہؓ دیکھ میں نے یہ قصد کیا ہے کہ کسی کو بھیج کر ابو بکرؓ اور ان کے بیٹےعبد الرحمٰن کو بلا بھیجوں اور ابو بکرؓ کو اپنا جا نشین کر جاؤں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں (کہ خلافت ہمارا حق ہے ) یا آروز کرنے والے کسی اور بات کی آروز کریں (ہم خلیفہ ہو جائیں )پھر میں نے (اپنے جی میں) کہا (اس کی ضرورت ہی کیا ہے)خود اللہ تعالیٰ ابو بکر کے سوا ءکسی اور کو خلیفہ نہ ہونے دے گانہ مسلمان اور کسی کی خلافت قبول کریں گے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَجَلْ كَمَا يُوعَكُ رَجُلاَنِ مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ لَكَ أَجْرَانِ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلاَّ حَطَّ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Mas'ud : I visited the Prophet while he was having a high fever. I touched him an said, "You have a very high fever" He said, "Yes, as much fever as two me of you may have." I said. "you will have a double reward?" He said, "Yes No Muslim is afflicted with hurt caused by disease or some other inconvenience, but that Allah will remove his sins as a tree sheds its leaves."

ہم سے موسیٰ بن اسمعٰیل نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد العزیز بن مسلم نے کہا ہم سے سلیمان اعمش نے انہوں نے ابراہیم بن یزید تیمی سے انہوں نے حارث بن سوید سے انہوں نے کہا عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا میں نبیﷺ کےپاس گیا آپ ﷺ پر تپ چڑھی تھی میں نے ہاتھ پھیرا اور عرض کیا آپ ﷺ کو (ہمیشہ) بہت سخت تپ آیا کرتی ہے آپ ﷺ نے فر مایا (ہاں ) جتنی تم میں سے دو شخصوں کو ملا کرمیں نے کہا آپ ﷺ کواجر بھی دو نا ملے گا فرمایا ہاں (مجھ پر کیا موقوف ہے) جس مسلمان کو کوئی تکلیف پہنچے بیما ری کی یا اور کچھ اللہ اس کی برائیاں اس طرح جھاڑ دے گا جیسے درخت اپنے پتے جھاڑ دیتا ہے ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعُودُنِي مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي زَمَنَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقُلْتُ بَلَغَ بِي مَا تَرَى وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلاَ يَرِثُنِي إِلاَّ ابْنَةٌ لِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَىْ مَالِي قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ بِالشَّطْرِ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ الثُّلُثُ قَالَ ‏"‏ الثُّلُثُ كَثِيرٌ، أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلاَّ أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ ‏"‏‏

Narrated By Sad : Allah's Apostle came to visit me during my ailment which had been aggravated during Hajjat-al-Wada'. I said to him, "You see how sick I am. I have much property but have no heir except my only daughter May I give two thirds of my property in charity?"! He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said "One third?" He said, "One third is too much, for to leave your heirs rich is better than to leave them poor, begging of others. Nothing you spend seeking Allah's pleasure but you shall get a reward for it, even for what you put in the mouth of your wife."

ہم سے موسیٰ بن اسمعیٰل نے بیا ن کیا ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ بن ابی سلمہ نے خبر دی انہوں نے عامر بن سعد بن ابی وقاصؓ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ (مکہ میں)جب میں بیمار ہوا تو میری عیادت کو تشریف لائے (یہ حجتہ الوداع کا واقعہ ہے) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ دیکھتے ہیں میری بیماری کس حد کو پہنچ گئی ہے (جینے کی توقع نہیں) اور میں مالدار آدمی ہوں میری وراث ایک لڑکی ہے (ام حکم ) میں اپنا دوتہائی مال خیرات کر جاؤں آپ ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے عرض کیا اچھا آدھا مال آپ ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے کہا اچھا تہائی مال آپ ﷺ نے فرمایا بس تہائی بہت ہے بات یہ ہے کہ اگر تو اپنے وارثوں کو مال دار چھوڑ جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تو ان کو نادار قلاش چھوڑ جائے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے (پلو پسارتے )پھریں اور اللہ کے لئےجو خرچ کریں اس پر تجھ کوخیرات ہی کا ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس لقمے پر بھی جو تو اپنی جورو کے منہ میں ڈالے ۔

Chapter No: 17

باب قَوْلِ الْمَرِيضِ:قُومُوا عَنِّي

The saying of patient, "Get up from me!"

باب : بیمار لوگوں سے کہے چلواٹھو جاؤ

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَدْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمُ الْقُرْآنُ، حَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ فَاخْتَصَمُوا، مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغْوَ وَالاِخْتِلاَفَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قُومُوا ‏"‏‏.‏ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ مِنِ اخْتِلاَفِهِمْ وَلَغَطِهِمْ‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : When Allah's Apostle was on his death-bed and in the house there were some people among whom was 'Umar bin Al-Khattab, the Prophet said, "Come, let me write for you a statement after which you will not go astray." 'Umar said, "The Prophet is seriously ill and you have the Qur'an; so the Book of Allah is enough for us." The people present in the house differed and quarrelled. Some said "Go near so that the Prophet may write for you a statement after which you will not go astray," while the others said as Umar said. When they caused a hue and cry before the Prophet, Allah's Apostle said, "Go away!" Narrated 'Ubaidullah: Ibn 'Abbas used to say, "It was very unfortunate that Allah's Apostle was prevented from writing that statement for them because of their disagreement and noise."

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیا ن کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعا نی نے انہوں نے معمر بن راشد سے دوسری سند اور ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے انہوں ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا جب رسول اللہ ﷺ کی حالت غیر ہو گی (وفات کی نوبت آن پہنچی )اس وقت کوٹھڑی میں کئی آدمی بیٹھے ہوئے تھے ان میں عمرؓ بھی تھے نبی ﷺنے فر مایا آؤ میں تمہارے لیے ایک وصیت نامہ لکھوں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو اس پر حضرت عمرؓ (دوسرےحاضرین سے) کہنے لگے نبی ﷺ پر بیماری کی شدت ہے اور تم لوگوں کے پاس عمل کرنے کے لیے قرآن (اللہ کی کتاب ) موجود ہے ہم لوگوں کو اللہ کی کتاب کافی ہے کوٹھڑی میں جو لوگ موجود تھے انہوں نے اس رائے سے اختلاف کیا اور جھگڑے لگے کو ئی کہتا تھا لکھنے کا سامان لاؤ(قلم دوات کاغذ وغیرہ ) آپﷺ ایک وصیت نامہ لکھوا دیں گے جس کے بعد (اچھا ہے) تم گمراہ نہ ہوں گے اور کوئی حضرت عمرؓ کے ساتھ متفق ہوا (انہی کی رائے دینے لگا )جب بہت گلخپ ہونے لگی اور جھگڑا بڑھ گیا تو آپ ﷺ نے (ان لوگوں سے جو حجرے میں موجود تھے )فرمایا چلو اُٹھ جاؤ(پیغمبر کے پاس لڑائی جھگڑا مناسب نہیں )عبید اللہ اس حدیث کے راوی کہتے ہیں ابن عباسؓ (یہ حدیث بیان کر کے) کہا کرتے تھے افسوس صد افسوس ان لوگوں نے گلخب کرکے اور بک بک کرکے رسول اللہ ﷺ کو وصیت نامہ نہ لکھوانے دیا ۔

Chapter No: 18

باب مَنْ ذَهَبَ بِالصَّبِيِّ الْمَرِيضِ لِيُدْعَى لَهُ

Whoever took the sick boy (to someone) to invoke Allah for him.

باب :بچے کو کسی بزرگ کے پاس لے جانا اس کی صحت کے لیے دعا کریں

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ ـ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ ـ عَنِ الْجُعَيْدِ، قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ، يَقُولُ ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ وَقُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ‏

Narrated By As-Sa'ib : My aunt took me to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! My nephew is- ill." The Prophet touched my head with his hand and invoked Allah to bless me. He then performed ablution and I drank of the remaining water of his ablution and then stood behind his back and saw "Khatam An-Nubuwwa" (The Seal of Prophethood) between his shoulders like a button of a tent.

ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیا ن کیاکہا ہم سے حاتم ابن اسمعیٰل نے انہوں نے جعید بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے کہا میں نے سائب بن یزیدؓ (صحابی ) سے سنا وہ کہتے تھے میری خالہ (نام نا معلوم ) مجھ کو بچپن ہی میں رسول اللہﷺکے پاس لے گئی اور کہنےلگی یا رسول اللہ ﷺ یہ میرا بھا نجا بیمار ہے (سائب کی ماں کا نام علیہ بنت شریح تھا ) آپﷺ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور بر کت کی دعا دی پھر آپ ﷺ نے وضو کیا تو آپ ﷺکے وضو سے بچا ہوا پانی میں پی گیا اور آپ ﷺ کی پیٹھ کے پیچھے جا کھڑا ہوا میں نے آپ ﷺ کے دونوں مونڈھوں کے بیچ میں نبوت کی مہر دیکھی جیسے چھپر کھٹ کی کھنڈی ہوتی ہے ۔

Chapter No: 19

باب تَمَنِّي الْمَرِيضِ الْمَوْتَ

The patient's wish for death.

باب :بیمار موت کی خواہش نہ کرے ۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ، فَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ فَاعِلاً فَلْيَقُلِ اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "None of you should wish for death because of a calamity befalling him; but if he has to wish for death, he should say: "O Allah! Keep me alive as long as life is better for me, and let me die if death is better for me.'"

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا ہم سے ثابت بنانی نے انہوں نے کہا نبی ﷺنے فر مایا کیسی ہی تکلیف ہو (بیماری وغیرہ کی)لیکن آدمی کو موت کی آرزو نہ کرنا چاہئے اگر ایسی ہی مجبوری ہو (آدمی سے نہ رہا جائے) تو یوں دعا کرے یا اللہ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو مجھ کو زندہ رکھ اور جب مرنا میرے لیے بہتر ہو تو مجھ کو اٹھا لے ۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ نَعُودُهُ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ فَقَالَ إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ سَلَفُوا مَضَوْا وَلَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا وَإِنَّا أَصَبْنَا مَا لاَ نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلاَّ التُّرَابَ وَلَوْلاَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى وَهْوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ فَقَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ لَيُوجَرُ فِي كُلِّ شَىْءٍ يُنْفِقُهُ إِلاَّ فِي شَىْءٍ يَجْعَلُهُ فِي هَذَا التُّرَابِ‏.‏

Narrated By Qais bin Abi Hazim : We went to pay a visit to Khabbab (who was sick) and he had been branded (cauterised) at seven places in his body. He said, "Our companions who died (during the lifetime of the Prophet) left (this world) without having their rewards reduced through enjoying the pleasures of this life, but we have got (so much) wealth that we find no way to spend It except on the construction of buildings Had the Prophet not forbidden us to wish for death, I would have wished for it.' We visited him for the second time while he was building a wall. He said, A Muslim is rewarded (in the Hereafter) for whatever he spends except for something that he spends on building."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیا ن کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے اسمٰعیل بن ابی خالد سے انہوں نے قیس بن ابی حازم سے انہوں نے کہا جب ہم خباب بن ارت (صحابی کے پوچھنے کو گئے ) انہوں نے (سخت بیماری کی وجہ سے )پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے وہ کہنے لگے ہمارے ساتھ دوسرے صحابہ تو دنیا سے رخصت ہو گئے اور دنیا ان کا اجر اور ثواب کچھ گھٹا نہ سکی (کیوں کہ وہ دنیا میں مشغول نہیں ہو ئے )اور ہم نے تو دنیا کی دولت اتنی پائی کہ اسکو خرچ کرنے کے لیے مٹی(اور پانی)کے سوا کوئی محل نہیں پاتے اور اگر نبیﷺ نے ہم کو موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا کرتا پھر ہم دوبارہ خباب کے پاس آئے وہ دیوار بنوا رہے تھے کہنے لگے مسلمان کو ہرخرچ میں ثواب ملتا ہے (گواپنی جورو بچوں پر خرچ کرے مگر اس (کم بخت )عمارت میں خرچ کرنے کو ثواب نہیں ملتا ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدٍ، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لَنْ يُدْخِلَ أَحَدًا عَمَلُهُ الْجَنَّةَ ‏"‏‏.‏ قَالُوا وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ لاَ، وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِفَضْلٍ وَرَحْمَةٍ فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَلاَ يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَزْدَادَ خَيْرًا، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "The good deeds of any person will not make him enter Paradise." (i.e., None can enter Paradise through his good deeds.) They (the Prophet's companions) said, 'Not even you, O Allah's Apostle?' He said, "Not even myself, unless Allah bestows His favour and mercy on me." So be moderate in your religious deeds and do the deeds that are within your ability: and none of you should wish for death, for if he is a good doer, he may increase his good deeds, and if he is an evil doer, he may repent to Allah."

ہم سے ابو الیمان نے بیا ن کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں زہری سے کہا مجھ سے ابو عبیدنے خبر دی جو عبد الرحمٰن بن عوف کے غلام تھے کہ ابو ہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ ﷺفر ماتے تھے کسی شخص کو اس کا عمل بہشت میں نہیں لے جا نے کا (بلکہ اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم درکار ہے ) لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کے اعمال بھی آپ ﷺنے فر مایا وہاں میرے اعمال بھی مجھ کو بہشت میں نہیں لے جانے کے مگر یہ کہ اللہ اپنا فضل و کرم کرے جب یہ حال ہے تو جواعمال کرو وہ اخلاص کیساتھ کرو اور اعتدال سے محنت کرو اور کوئی تم میں سے موت کی آروز نہ کرے کیوں کہ اگر وہ نیک ہے تو (زندہ رہنے میں فائدہ ہے) اور نیکیاں کرے گا اور اگر بد ہے تو (بھی زندہ رہنے میں )یہ امید ہے کہ شاید اللہ کی در گا ہ میں تو بہ کرے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُسْتَنِدٌ إِلَىَّ يَقُولُ ‏"‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الأَعْلَى

Narrated By 'Aisha : I heard the Prophet , who was resting against me, saying, "O Allah! Excuse me and bestow Your Mercy on me and let me join with the highest companions (in Paradise)."

ہم سے عبد اللہ بن ابی شیبہ نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابو اسا مہ نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے عباد بن عبد اللہ بن زبیرسے انہوں نے کہا میں نے حضرت عائشہؓ سے سنا وہ کہتی تھیں نبی ﷺ (اخیر وقت مرض موت میں) میرے سینے پر ٹیکا دئیے ہوئے فر ما رہے تھے یا اللہ مجھ کو بخش دے مجھ پر رحم کر اور مجھ کو اچھے رفیقوں (فرشتوں اور پیغمبروں ) کے ساتھ رکھ ۔

Chapter No: 20

باب دُعَاءِ الْعَائِدِ لِلْمَرِيضِ

The invocation for the patient by the one who pays a visit to him.

باب :جو شخص بیمار کی عیادت کو جائے وہ کیا دعا ۔

وَقَالَتْ عَائِشَةُ بِنْتُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهَا :‏قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏"‏ اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا ‏"‏‏.‏

And Saad said, "The Prophet (s.a.w) (came to visit me) and said, 'O Allah cure Saad.'"

کرے اور عائشہؓ نے جو سعد بن ابی وقاص کی بیٹی اپنے والد سے روایت کی کہ نبیﷺ نے ان کے لیے یوں دعا کی یا اللہ سعد کو تندرست کر دے (یہ حدیث بھی موصولا گزر چکی ہے)

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَتَى مَرِيضًا ـ أَوْ أُتِيَ بِهِ ـ قَالَ ‏"‏ أَذْهِبِ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي لاَ شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا ‏"‏‏.‏ قَالَ عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ وَأَبِي الضُّحَى إِذَا أُتِيَ بِالْمَرِيضِ، وَقَالَ جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي الضُّحَى وَحْدَهُ، وَقَالَ إِذَا أَتَى مَرِيضًا‏.‏

Narrated By 'Aisha : Whenever Allah's Apostle paid a visit to a patient, or a patient was brought to him, he used to invoke Allah, saying, "Take away the disease, O the Lord of the people! Cure him as You are the One Who cures. There is no cure but Yours, a cure that leaves no disease."

ہم سے موسیٰ بن اسمعیٰل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے منصور سے انہوں نے ابراہیم سے انہوں نے مسروق سے انہوں نے حضرت عا ئشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺجب کسی بیمار پاس (اس کی عیادت کو ) جاتے یا بیمار آپ ﷺ کے پاس لایا جاتا تو آپ ﷺ یوں دعا کرتے پر وردگار لوگوں کی بیماری دور کر دےشفا عطا فر ما تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں تو ہی شفا دینے والا ہے ایسی شفا دے کہ کوئی بیماری نہ رہے عمرو بن ابی قیس اور ابرا ہیم بن طہمان نے منصور سے انہوں نے براہیم نخعی اور ابو الضحٰی سے اس حدیث میں یوں روایت کیا ہے جب بیمار آپ ﷺ کے پاس لایا جاتا اور جریر بن عبد الحمید نے منصور سے انہوں نے ابو الضحیٰ سے اکیلے یوں روایت کیا آپؐ جب کسی بیمار پاس تشریف لے جاتے ۔

123