Chapter No: 31
باب حُسْنِ إِسْلاَمِ الْمَرْءِ
(What is said regarding the superiority of) a person who embraces Islam sincerely.
باب: اسلام کی خوبی کا بیان ۔
قَالَ مَالِكٌ أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلاَمُهُ يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنْهُ كُلَّ سَيِّئَةٍ كَانَ زَلَفَهَا، وَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ الْقِصَاصُ، الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ، وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلاَّ أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهَا "
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri(R.A.): Allah's Messenger (s.a.w.) said, "If a person embraces Islam sincerely, then Allah shall forgive all his past sins, and after that starts the settlement of accounts, the reward of his good deeds will be ten times to seven hundred times for each good deed and an evil deed will be recorded as it is unless Allah forgives it."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نےرسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ جب کوئی بندہ مسلمان ہو جائے اور اس کا اسلام عمدہ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے گزشتہ سارے گناہوں کا مٹادیتا ہے، اور اس کے بعد بدلہ شروع ہو جاتا ہے کہ ایک نیکی کے بدلے دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں، اور ایک برائی کے بدلے صرف ایک برائی اور اگر اللہ تعالی چاہیے تو اسے بھی معاف فرما دے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلاَمَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If any one of you improve (follows strictly) his Islamic religion then his good deeds will be rewarded ten times to seven hundred times for each good deed and a bad deed will be recorded as it is."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اچھی طرح مسلمان ہو تو اس کے بعد ہر نیک کام جو وہ کرئے گا دس سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جائے گا اور ہر برا کام جو وہ کرئے گا اتنا ہی لکھا جائے گا جتنا اس نے کیا۔
Chapter No: 32
باب أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ
Ad-Din (good, righteous deed- act of worship) loved most by Allah is that which is done regularly.
باب:اللہ کو وہ عمل بہت پسند ہے جو ہمیشہ کیا جائے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ قَالَ " مَنْ هَذِهِ ". قَالَتْ فُلاَنَةُ. تَذْكُرُ مِنْ صَلاَتِهَا. قَالَ " مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لاَ يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا ". وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
Narrated By 'Aisha : Once the Prophet came while a woman was sitting with me. He said, "Who is she?" I replied, "She is so and so," and told him about her (excessive) praying. He said disapprovingly, "Do (good) deeds which is within your capacity (without being overtaxed) as Allah does not get tired (of giving rewards) but (surely) you will get tired and the best deed (act of Worship) in the sight of Allah is that which is done regularly."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور وہاں ایک عورت(بیٹھی) تھی آپﷺ نے پوچھا یہ کون ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا فلاں ۔ اور اس کی نماز کا حال بیان کرنے لگیں آپﷺ نے فرمایا: بس بس وہ کام کرو جو(ہمیشہ) کر سکتے ہو کیونکہ قسم اللہ کی اللہ تو (ثواب دینے سے) نہیں تھکے گا بلکہ تم ہی تھک جاؤ گے اور نبیﷺ کو وہ عمل بہت پسند تھا جس کا کرنے والا اس کو ہمیشہ کرے۔
Chapter No: 33
باب زِيَادَةِ الإِيمَانِ وَنُقْصَانِهِ
Faith increases and decreases.
باب: ایمان کے بڑھنے اور گھٹنے کے بیان میں
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَزِدْنَاهُمْ هُدًى} {وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا} وَقَالَ {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ} فَإِذَا تَرَكَ شَيْئًا مِنَ الْكَمَالِ فَهُوَ نَاقِصٌ
And the Statement of Allah, "We increased them in guidance." (V.18:13)
"And the believers may increase in faith." (V.74:31) And Allah said, "This day I have perfected your Deen (complete code of life) for you." (V.5:3)
If someone leaves a part of (from) the perfection of the deen then his deen is incomplete.
اور اللہ نے (سورت کہف میں )فرمایا ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی اور (سورت مدثر میں ) ایمانداروں کا ایمان اور بڑھے اور (سورت مائدہ میں )آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین پورا کیا اور (قاعدہ ہے) پورے میں سے کوئی کچھ چھوڑدے تو وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " مِنْ إِيمَانٍ ". مَكَانَ " مِنْ خَيْرٍ "
Narrated By Anas : The Prophet said, "Whoever said "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of a barley grain will be taken out of Hell. And whoever said: "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of a wheat grain will be taken out of Hell. And whoever said, "None has the right to be worshipped but Allah and has in his heart good (faith) equal to the weight of an atom will be taken out of Hell."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں جو برابر بھلائی(ایمان) ہو تو وہ (ایک نہ ایک دن) دوزخ سے نکلے گا اور جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں گندم کے برابر بھلائی ہو وہ (ایک نہ ایک دن) دوزخ سے نکلے گا اور جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں ذرے (چیونٹی) برابر بھلائی ہو وہ بھی(ایک نہ ایک دن) دوزخ سے نکلے گا امام بخاری فرماتے ہیں کہ ابان نے بروایت قتادہ بواسطہ انس رضی اللہ عنہ نبیﷺ سے خیر کے بجائے ایمان کا ذکر کیا ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، سَمِعَ جَعْفَرَ بْنَ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، أَخْبَرَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الْيَهُودِ قَالَ لَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ نَزَلَتْ لاَتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا. قَالَ أَىُّ آيَةٍ قَالَ {الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا}. قَالَ عُمَرُ قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ وَالْمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ
Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : Once a Jew said to me, "O the chief of believers! There is a verse in your Holy Book Which is read by all of you (Muslims), and had it been revealed to us, we would have taken that day (on which it was revealed as a day of celebration." 'Umar bin Al-Khattab asked, "Which is that verse?" The Jew replied, "This day I have perfected your religion For you, completed My favour upon you, And have chosen for you Islam as your religion." (5:3) 'Umar replied, "No doubt, we know when and where this verse was revealed to the Prophet. It was Friday and the Prophet was standing at 'Arafat (i.e. the Day of Hajj)"
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے آپ سے کہا اے امیر المؤمنین! آپ لوگوں کی کتاب (قرآن) میں ایک ایسی آیت ہے جس کو آپ پڑھتے ہیں اگر وہ آیت ہم یہود یوں پر اترتی تو ہم اس دن کو (جس دن وہ آیت اترتی) عید کا دن ٹھہرا لیتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟ یہودی نے کہا یہ آیت: آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین پورا کیا اور اپنا احسان تم پر تمام کر دیا اور اسلام بطورِ دین تمہارے لئے پسند کیا ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم اس دن کو جانتے ہیں اور اس جگہ کو بھی جس میں یہ آیت نبی ﷺ پر ( اتری ہے یہ آیت آپﷺ پر) جمعہ کے دن اتری جب آپﷺ عرفات میں کھڑے تھے۔
Chapter No: 34
باب الزَّكَاةُ مِنَ الإِسْلاَمِ
To pay Zakat is a part of Islam.
باب:زکوٰۃ دینا اسلام میں داخل ہے
وَقَوْلُهُ {وَمَا أُمِرُوا إِلاَّ لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَذَلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ}
And the Statement of Allah: "And they were commanded not, but that they should worship Allah, and worship none but Him alone and to perform As-Salat and give Zakat, and that is the right religion" (V.98:5)
اور اللہ تعالی نے (سورت لم یکن میں) فرمایا حالانکہ ان کافروں کو یہی حکم دیا گیا کہ خالص اللہ ہی کی بندگی کی نیت سے ایک طرف کے ہو کر اس کو پوجیں اور نماز کو ٹھیک کریں اور زکوٰۃ دیں اور یہی پکا دین ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، ثَائِرُ الرَّأْسِ، يُسْمَعُ دَوِيُّ صَوْتِهِ، وَلاَ يُفْقَهُ مَا يَقُولُ حَتَّى دَنَا، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ـ صلى الله عليه وسلم " خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ". فَقَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ " لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ". قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " وَصِيَامُ رَمَضَانَ ". قَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهُ قَالَ " لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ". قَالَ وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الزَّكَاةَ. قَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ " لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَوَّعَ ". قَالَ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلاَ أَنْقُصُ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ "
Narrated By Talha bin 'Ubaidullah : A man from Najd with unkempt hair came to Allah's Apostle and we heard his loud voice but could not understand what he was saying, till he came near and then we came to know that he was asking about Islam. Allah's Apostle said, "You have to offer prayers perfectly five times in a day and night (24 hours)." The man asked, "Is there any more (praying)?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to offer the Nawafil prayers (you can)." Allah's Apostle further said to him: "You have to observe fasts during the month of Ramad, an." The man asked, "Is there any more fasting?" Allah's Apostle replied, "No, but if you want to observe the Nawafil fasts (you can.)" Then Allah's Apostle further said to him, "You have to pay the Zakat (obligatory charity)." The man asked, "Is there any thing other than the Zakat for me to pay?" Allah's Apostle replied, "No, unless you want to give alms of your own." And then that man retreated saying, "By Allah! I will neither do less nor more than this." Allah's Apostle said, "If what he said is true, then he will be successful (i.e. he will be granted Paradise)."
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل نجد سے ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کی آواز کی بن بناہٹ کی وجہ سے ہمیں کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، خیر جب قریب آیا تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنے کا نام ہے اس نےکہا: بس اس کے سوا تو کوئی اور نماز مجھ پر نہیں؟، آپﷺ نے فرمایا: نہیں، ہاں اگر نوافل ادا کرو ( تو اور بات ہے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اور رمضان کے روزے رکھنا اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں مگر تو نفل روزے رکھے (تو اور بات ہے) طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اور رسول اللہﷺ نے اس کو زکاۃ کے بارے میں بھی بتایا، وہ کہنے لگا کیا اس کے علاوہ تو کوئی اور زکاۃ مجھ پر نہیں ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: نہیں، مگر نفلی صدقہ کرے (تو اور بات ہے) راوی نے کہا: پھر وہ شخص یہ کہتے ہوئے چلا گیا کہ قسم اللہ کی میں اس میں کمی یا زیادتی نہیں کروں گا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اگر یہ سچا ہے تو کامیاب ہو گیا۔
Chapter No: 35
باب اتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ مِنَ الإِيمَانِ
To accompany the funeral processions (up to the place of burial) is part of faith.
باب: جنازے کے ساتھ جانا ایمان میں داخل ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ الْمَنْجُوفِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ، قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، وَمُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا، وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ ". تَابَعَهُ عُثْمَانُ الْمُؤَذِّنُ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "(A believer) who accompanies the funeral procession of a Muslim out of sincere faith and hoping to attain Allah's reward and remains with it till the funeral prayer is offered and the burial ceremonies are over, he will return with a reward of two Qirats. Each Qirat is like the size of the (Mount) Uhud. He who offers the funeral prayer only and returns before the burial, will return with the reward of one Qirat only."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو کوئی ایمان اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز کے بعد تدفین تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ اور ایک قیراط احد پہاڑ جتنا ہے، اور جو شخص صرف نمازِ جنازہ پڑھ کر لوٹ آئے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔ روح کے ساتھ اس حدیث کو عثمان مؤذن نے بھی روایت کیا ہے کہ ہم سے عوف نے بیان کیا کہ اُنہوں نے محمد بن سیرین سے سنا انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اُنہوں نےنبیﷺ سے اسی روایت کی طرح۔
Chapter No: 36
باب خَوْفِ الْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ
(What is said regarding) the fear of a believer that his good deeds may be annulled (lost) without his knowledge.
باب:مومن کو ڈرنا چائیے کہیں اس کے اعمال مٹ نہ جائیں اور اس کو خبر نہ ہو
وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ مَا عَرَضْتُ قَوْلِي عَلَى عَمَلِي إِلاَّ خَشِيتُ أَنْ أَكُونَ مُكَذَّبًا. وَقَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَدْرَكْتُ ثَلاَثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كُلُّهُمْ يَخَافُ النِّفَاقَ عَلَى نَفْسِهِ، مَا مِنْهُمْ أَحَدٌ يَقُولُ إِنَّهُ عَلَى إِيمَانِ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ. وَيُذْكَرُ عَنِ الْحَسَنِ مَا خَافَهُ إِلاَّ مُؤْمِن، وَلاَ أَمِنَهُ إِلاَّ مُنَافِق. وَمَا يُحْذَرُ مِنَ الإِصْرَارِ عَلَى النفَاقِ وَالْعِصْيَانِ مِنْ غَيْرِ تَوْبَةٍ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ}
And Ibrahim At-Taimi said, "When I compare my talks with my deeds, I am afraid my deeds deny what I talk." And Ibn Abi Mulaika said, "I met thirty Companions of the Prophet and each of them was afraid of becoming a hypocrite and none of them said that he was strong in belief as the angels Jibril (Gabriel) or Mikael (Michael)."
And Hasan Al-Basri said, "It is only a faithful believer who dreads hypocrisy and only a hypocrite considers himself safe (from hypocrisy)."
اور ابراہیم تیمی نے کہا (جو واعظ تھے)میں نے اپنی گفتار اور کردار کو جب ملایا تو مجھ کو ڈر ہوا کہیں میں (شریعت کے) جھٹلانے والوں (کافروں) میں سے نہ ہوں اور ابن ابی ملیکہ نے کہا میں نبیﷺ کے تیس صحابہ سے ملا ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا میرا ایمان جبرئیل یا میکائیل کے ایمان کا سا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہ پر اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے (سورت آل عمران میں ) فرمایا اور وہ اپنے (برے) کام پر جا ن بوجھ کر اڑا نہیں کرتے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، قَالَ سَأَلْتُ أَبَا وَائِلٍ عَنِ الْمُرْجِئَةِ،، فَقَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ "
Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "Abusing a Muslim is Fusuq (an evil doing) and killing him is Kufr (disbelief)."
زبید سے روایت ہے کہ میں نے ابو وائل سے مرجئہ کے بارے میں پوچھا (جو کہتے ہیں گناہ سے آدمی فاسق نہیں ہوتا) اُنہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر ہے۔
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلاَحَى رَجُلاَنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ " إِنِّي خَرَجْتُ لأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَإِنَّهُ تَلاَحَى فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ فَرُفِعَتْ وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمُ الْتَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالْخَمْسِ "
Narrated 'Ubada bin As-Samit: "Allah's Apostle went out to inform the people about the (date of the) night of decree (Al-Qadr) but there happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet said, "I came out to inform you about (the date of) the night of Al-Qadr, but as so and so and so and so quarrelled, its knowledge was taken away (I forgot it) and maybe it was better for you. Now look for it in the 7th, the 9th and the 5th (of the last 10 nights of the month of Ramadan)."
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ لوگوں کو شبِ قدر کے بارے میں بتانے کےلیے باہر تشریف لائے اور راستے میں دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے پایا تو شبِ قدر کی تعیین آپ ﷺ سے اٹھا لی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں اس لئے نکلا تھا کہ شبِ قدر کے بارے میں آپ لوگوں کو خبر دوں لیکن فلاں فلاں لڑرہے تھے جس کی وجہ سے وہ میرے دل سے اٹھا لی گئی، شاید اسی میں تمہارے لیے بہتری ہو۔ لہذا اب اسے رمضان کی ستائیسویں ،اُنتیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرو۔
Chapter No: 37
باب سُؤَالِ جِبْرِيلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الإِيمَانِ وَالإِسْلاَمِ وَالإِحْسَانِ وَعِلْمِ السَّاعَةِ
The asking of (angel) Jibril (Gabriel) from the Prophet (saw) about Belief, Islam, Ihsan (perfection) and the knowledge of the Hour (Doomsday).
باب:حضرت جبریل کا نبی ﷺ سے پوچھنا ایمان کیا ہے احسان کیا ہے اسلام کیا ہے قیامت جانتے ہو (کب آئے گی )
وَبَيَانِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لَهُ ثُمَّ قَالَ " جَاءَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ ". فَجَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ دِينًا، وَمَا بَيَّنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ مِنَ الإِيمَانِ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى {وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلاَمِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ}
And their explanation given to him by the Prophet (s.a.w). Then the Prophet (s.a.w) said, "Jibril came to teach you your religion." So the Prophet (s.a.w) regarded all that is religion. And all that which the Prophet (s.a.w) explained to the delegation of Abdul Qais was a part of faith. And the Statement of Allah, "And whoever seeks a deen (way of life) other than Islam, it will never be accepted of him." (V.3:85)
اور نبی ﷺ کا ان باتوں کو ان سے بیان کرنا پھر یہ فرمانا۔کہ یہ جبریل تھے جو تمہارا دین تم کو سکھانے آئے تھے تو نبی ﷺ نے ان سب باتوں کو دین فرمایا اور اس باب میں اس کا بھی بیان ہے جو نبی ﷺ نے عبد القیس (قبیلے) کے پیغام پہنچانے والوں کو ایمان کے معنی بتلائے اور اللہ تعالی نے (سورت آل عمران میں) فرمایا اور جو کوئی اسلام کے سوا دوسرا کوئی دین چاہے تو ہر گز قبول نہ ہوگا اس کی طرف سے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ مَا الإِيمَانُ قَالَ " الإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ وَبِلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ ". قَالَ مَا الإِسْلاَمُ قَالَ " الإِسْلاَمُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكَ بِهِ، وَتُقِيمَ الصَّلاَةَ، وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ ". قَالَ مَا الإِحْسَانُ قَالَ " أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ ". قَالَ مَتَى السَّاعَةُ قَالَ " مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا إِذَا وَلَدَتِ الأَمَةُ رَبَّهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الإِبِلِ الْبُهْمُ فِي الْبُنْيَانِ، فِي خَمْسٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللَّهُ ". ثُمَّ تَلاَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ} الآيَةَ. ثُمَّ أَدْبَرَ فَقَالَ " رُدُّوهُ ". فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا. فَقَالَ " هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ يُعَلِّمُ النَّاسَ دِينَهُمْ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ جَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ مِنَ الإِيمَانِ
Narrated By Abu Huraira : One day while the Prophet was sitting in the company of some people, (The angel) Gabriel came and asked, "What is faith?" Allah's Apostle replied, 'Faith is to believe in Allah, His angels, (the) meeting with Him, His Apostles, and to believe in Resurrection." Then he further asked, "What is Islam?" Allah's Apostle replied, "To worship Allah Alone and none else, to offer prayers perfectly to pay the compulsory charity (Zakat) and to observe fasts during the month of Ramadan." Then he further asked, "What is Ihsan (perfection)?" Allah's Apostle replied, "To worship Allah as if you see Him, and if you cannot achieve this state of devotion then you must consider that He is looking at you." Then he further asked, "When will the Hour be established?" Allah's Apostle replied, "The answerer has no better knowledge than the questioner. But I will inform you about its portents.1. When a slave (lady) gives birth to her master.
2. When the shepherds of black camels start boasting and competing with others in the construction of higher buildings. And the Hour is one of five things which nobody knows except Allah.
The Prophet then recited: "Verily, with Allah (Alone) is the knowledge of the Hour..." (31. 34) Then that man (Gabriel) left and the Prophet asked his companions to call him back, but they could not see him. Then the Prophet said, "That was Gabriel who came to teach the people their religion." Abu 'Abdullah said: He (the Prophet) considered all that as a part of faith.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی ﷺ لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ جبریل علیہ السلام تشریف لائے اور پوچھنے لگے کہ ایمان کسے کہتے ہیں آپﷺ نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ تعالی ، اس کے فرشتوں ، اس کی ملاقات ، اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر ایمان رکھے، اس نے پوچھا اسلام کیا ہے آپﷺ نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناو، نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو، اس نے پوچھا احسا ن کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا احسان یہ ہے اللہ کی اس طرح عبادت کرو کہ گویا تم اسے دیکھ رہے ہو اور اگر ایسا نہ ہو سکو تو اتنا خیال رکھو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اس نے کہا قیامت کب آئے گی آپﷺ نے فرمایا اس کے بارے میں جواب دینے والا پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، البتہ میں تمہیں اسکی(چند) نشانیاں بتا دیتا ہوں، وہ یہ کہ جب لونڈی اپنے آقا کو جنے گی اور جب سیاہ اونٹوں کے چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنا کر ایک دوسرے پر فخر کریں گئے، اور قیامت(غیب کی ان) پانچ باتوں میں سے ایک ہے جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا پھر نبی ﷺ نے (سورۃ لقمان کی ) یہ آیت بے شک اللہ ہی جانتا ہے قیامت کب آئے گی اخیر تک تلاوت فرمائی، پھر جب وہ شخص چلا گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا اسے واپس بلاؤ (لوگ گئے) تو اسے نہ پایا ، تب آپﷺ نے فرمایا یہ جبریل علیہ السلام تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں نبیﷺ نے ان سب باتوں کو (دین کہہ کر) ایمان میں شریک کر دیا۔
Chapter No: 38
باب
Chapter
باب:
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، أَنَّ هِرَقْلَ، قَالَ لَهُ سَأَلْتُكَ هَلْ يَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ، فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ، وَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ. وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ سَخْطَةً لِدِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ، فَزَعَمْتَ أَنْ لاَ، وَكَذَلِكَ الإِيمَانُ حِينَ تُخَالِطُ بَشَاشَتُهُ الْقُلُوبَ، لاَ يَسْخَطُهُ أَحَدٌ
Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : I was informed by Abu Sufyan that Heraclius said to him, "I asked you whether they (followers of Muhammad) were increasing or decreasing. You replied that they were increasing. And in fact, this is the way of true Faith till it is complete in all respects. I further asked you whether there was anybody, who, after embracing his (the Prophets) religion (Islam) became displeased and discarded it. You replied in the negative, and in fact, this is (a sign of) true faith. When its delight enters the heart and mixes with them completely, nobody can be displeased with it."
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ مجھے ابو سفیان نے بتایا کہ ہرقل(شاہِ روم) نے اُن سے کہا میں نے تجھ سے پوچھا اس پیغمبر کے تابعدار بڑھ رہے ہیں یا گھٹ رہے ہیں تو نے کہا: بڑھ رہے ہیں اور ایمان کا یہی حال رہتا ہے یہاں تک کہ وہ پورا ہو جاتا ہے، اور میں نے تجھ سے پوچھا کوئی اس کے دین میں آکر پھر اس کو برا سمجھ کر مرتد ہوا ؟ تو نے کہا: نہیں اور ایمان کا یہی حال ہے جب اس کی خوشی دل میں سما جاتی ہے تو کوئی اس کو برا نہیں سمجھتا۔
Chapter No: 39
باب فَضْلِ مَنِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ
The superiority of that person who leaves all doubtful (unclear) things for the sake of his religion.
باب: جو شخص اپنا دین قائم رکھنے کے لیے (گناہ سے) بچے اس کی فضیلت
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الْحَلاَلُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ، وَبَيْنَهُمَا مُشَبَّهَاتٌ لاَ يَعْلَمُهَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، فَمَنِ اتَّقَى الْمُشَبَّهَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِيِنِهِ وَعِرْضِهِ، وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُهَاتِ كَرَاعٍ يَرْعَى حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكُ أَنْ يُوَاقِعَهُ. أَلاَ وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلاَ إِنَّ حِمَى اللَّهِ فِي أَرْضِهِ مَحَارِمُهُ، أَلاَ وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ. أَلاَ وَهِيَ الْقَلْبُ "
Narrated By An-Nu'man bin Bashir : I heard Allah's Apostle saying, 'Both legal and illegal things are evident but in between them there are doubtful (suspicious) things and most of the people have no knowledge about them. So whoever saves himself from these suspicious things saves his religion and his honor. And whoever indulges in these suspicious things is like a shepherd who grazes (his animals) near the Hima (private pasture) of someone else and at any moment he is liable to get in it. (O people!) Beware! Every king has a Hima and the Hima of Allah on the earth is His illegal (forbidden) things. Beware! There is a piece of flesh in the body if it becomes good (reformed) the whole body becomes good but if it gets spoilt the whole body gets spoilt and that is the heart.
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ، اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں، جنہیں بہت سے لوگ نہیں جانتے ( کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو شخص ان مشتبہ چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو ان میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی سی ہے جو چرا گاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اور قریب ہے کہ اس میں گھس جائے، اور سن لو کہ ہر بادشاہ کی ایک چرا گاہ ہوتی ہے اور اللہ کی چراہگاہ اس کی زمین پر وہ چیزیں ہیں جو اسکی حرام کردہ ہیں، (لہذا ان سے بچو) یاد رکھو انسانی جسم میں ایک ایسا ٹکڑا ہے اگر وہ صحیح ہو جائے تو سارا جسم صحیح اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب، سن لو! وہ دل ہے۔
Chapter No: 40
باب أَدَاءُ الْخُمُسِ مِنَ الإِيمَانِ
To pay Al-Khumus (one-fifth of the war booty to be given in Allah’s Cause) is a part of faith.
باب: لوٹ کے مال میں سے پانچواں حصہ دینا ایمان میں داخل ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ كُنْتُ أَقْعُدُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، يُجْلِسُنِي عَلَى سَرِيرِهِ فَقَالَ أَقِمْ عِنْدِي حَتَّى أَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي، فَأَقَمْتُ مَعَهُ شَهْرَيْنِ، ثُمَّ قَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنِ الْقَوْمُ أَوْ مَنِ الْوَفْدُ ". قَالُوا رَبِيعَةُ. قَالَ " مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ ـ أَوْ بِالْوَفْدِ ـ غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ نَدَامَى ". فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلاَّ فِي شَهْرِ الْحَرَامِ، وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَىُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ، نُخْبِرْ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا، وَنَدْخُلْ بِهِ الْجَنَّةَ. وَسَأَلُوهُ عَنِ الأَشْرِبَةِ. فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ، وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، أَمَرَهُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ. قَالَ " أَتَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ ". قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصِيَامُ رَمَضَانَ، وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ ". وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَنِ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ. وَرُبَّمَا قَالَ الْمُقَيَّرِ. وَقَالَ " احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ "
Narrated By Abu Jamra : I used to sit with Ibn 'Abbas and he made me sit on his sitting place. He requested me to stay with him in order that he might give me a share from his property. So I stayed with him for two months. Once he told (me) that when the delegation of the tribe of 'Abdul Qais came to the Prophet, the Prophet asked them, "Who are the people (i.e. you)? (Or) who are the delegate?" They replied, "We are from the tribe of Rabi'a." Then the Prophet said to them, "Welcome! O people (or O delegation of 'Abdul Qais)! Neither will you have disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! We cannot come to you except in the sacred month and there is the infidel tribe of Mudar intervening between you and us. So please order us to do something good (religious deeds) so that we may inform our people whom we have left behind (at home), and that we may enter Paradise (by acting on them)." Then they asked about drinks (what is legal and what is illegal). The Prophet ordered them to do four things and forbade them from four things. He ordered them to believe in Allah Alone and asked them, "Do you know what is meant by believing in Allah Alone?" They replied, "Allah and His Apostle know better." Thereupon the Prophet said, "It means:
1. To testify that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle.
2. To offer prayers perfectly.
3. To pay the Zakat (obligatory charity).
4. To observe fast during the month of Ramadan.
5. And to pay Al-Khumus (one fifth of the booty to be given in Allah's Cause).
Then he forbade them four things, namely, Hantam, Dubba,' Naqir Ann Muzaffat or Muqaiyar; (These were the names of pots in which Alcoholic drinks were prepared) (The Prophet mentioned the container of wine and he meant the wine itself). The Prophet further said (to them): "Memorize them (these instructions) and convey them to the people whom you have left behind."
ابو جمرہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا کرتا تھا وہ مجھے خاص اپنے تخت پر بٹھاتے (ایک بار) کہنے لگے میرے پاس ہی رہ جاؤ میں اپنے مال میں تمہارا حصہ مقرر کر دیتا ہوں تو میں دو مہینے تک ان کے پاس رہا پھر کہنے لگے عبد القیس کا وفد جب نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپﷺ نے فرمایا یہ کون لوگ ہیں یا یہ وفد کہاں سے آیا ہے؟ اُنہوں نے کہا ربیعہ کے لوگ ہیں،آپﷺ نے فرمایا: مرحبا ان لوگوں کو یا اس وفد کو نہ ذلیل ہوئے نہ شرمندہ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ! ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں میں آ سکتے ہیں، کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا یہ قبیلہ آبادہے تو آپ ہمیں ایسی قطعی چیز بتلائیے جس کی خبر ہم اپنے ان لوگوں کو بھی دیں جو یہاں نہیں آئے، اور خود بھی اس پر عمل پیرا ہو کر جنت میں داخل ہو سکیں، اور انہوں نے نبی ﷺ سے برتنوں کے بارے میں بھی پوچھا آپ ﷺ نے انہیں چار باتوں کا حکم دیا اور چار قسم کے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا، حکم یہ دیا کہ اللہ وحدہ لا شریک پر ایمان لاؤ پھر آپ ﷺ نے پوچھا کیا آپ کو اس کا علم ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اسکے رسول ہی بہتر جاتنے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا اور کوئی عبادت کے لائق نہیں ،محمدﷺ اس کے سچے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا ، زکاۃ دینا ، رمضان کے روزے رکھنا، اور مال غنیمت سے جو ملے اس کا پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کروانا، اور چار برتنوں سے ان کو منع کیا سبز لاکھی مرتبان، کدو کے تونبے ، کرید کئے ہوئے لکڑی کے برتن اور مزفت یا مقیر (یعنی روغنی برتن) سے ( یہ وہ برتن ہیں جن میں دور جاہلیت میں لوگ شراب بنایا کرتے تھے) اور فرمایا: ان باتوں کو یاد رکھو اور جو لوگ تمہارے پیچھے(اپنے ملک میں ہیں) ان کو بھی بتا دو۔