Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Actions while Praying (21)    أبواب العمل في الصلاة

‹ First78910

Chapter No: 81

باب الْجَرِيدِ عَلَى الْقَبْرِ

Placing a leaf of date-palm over the grave.

باب: قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگانا۔

وَأَوْصَى بُرَيْدَةُ الأَسْلَمِيُّ أَنْ يُجْعَلَ فِي قَبْرِهِ جَرِيدَانِ‏.‏ وَرَأَى ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فُسْطَاطًا عَلَى قَبْرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ انْزِعْهُ يَا غُلاَمُ، فَإِنَّمَا يُظِلُّهُ عَمَلُهُ‏.‏ وَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ رَأَيْتُنِي وَنَحْنُ شُبَّانٌ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ وَإِنَّ أَشَدَّنَا وَثْبَةً الَّذِي يَثِبُ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ حَتَّى يُجَاوِزَهُ‏.‏ وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ أَخَذَ بِيَدِي خَارِجَةُ فَأَجْلَسَنِي عَلَى قَبْرٍ، وَأَخْبَرَنِي عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ إِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ لِمَنْ أَحْدَثَ عَلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَجْلِسُ عَلَى الْقُبُورِ‏

And Buraida Al-Aslami asked that two leaves of a date-palm be put on his grave. Ibn Umar saw a tent made of hair (of goats) over the grave of Abdur Rahman and said, "O Boy! Remove it from the grave for his deeds will shade him." And Kharija bin Zaid said, "(I remember) when we were young during the caliphate of Uthman, we (used to jump over the graves and) used to consider as the best jumper the one who would jump over the grave of Uthman bin Maz'un" Uthman bin Hakim said, "Kharaija caught hold of my hand and made me sit over a grave and informed me that his uncle Yazid bin Thabit said, 'Sitting over a grave is disliked for one with the purpose of doing Hadath over it.'" And Nafi' said, "Ibn Umar used to sit over the graves." [see Fath Al-Bari]

اور بریدہ اسلمی صحابیؓ نے وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر دو شاخیں لگائی جائیں اور ابنِ عمرؓ نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کی قبر پر ایک ڈیرہ دیکھا تو کہنے لگے : اے غلام اس کو نکال ڈال، ان کا عمل ان پر سایہ کرے گا۔ اور خارجہ بن زید نے کہا میں نے اپنے تئیں حضرت عثمانؓ کے زمانے میں دیکھا، اس وقت میں جوان تھا۔ ہم میں بڑا کودنے والا وہ ہوتا جو عثمان بن مظعون کی قبر پر اس پار کود جاتا اور عثمان بن حکیم نے کہا خارجہ بن زید نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ کو ایک قبر پر بٹھایا اور اپنے چچا یزید بن ثابت سے روایت کیا کہ قبر پر بیٹھنا اس کو منع ہے جو قبر پر پیشاب یا پاخانہ کرے اور نافع نے کہا کہ عبداللہ بن عمرؓ قبروں پر بیٹھا کرتے ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ مَرَّ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ ‏"‏ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ‏"‏‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet once passed by two graves, and those two persons (in the graves) were being tortured. He said, "They are being tortured not for a great thing (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with his urine, while the other was going about with calumnies (to make enmity between friends). He then took a green leaf of a date-palm tree split it into two pieces and fixed one on each grave. The people said, "O Allah's Apostle! Why have you done so?" He replied, "I hope that their punishment may be lessened till they (the leaf) become dry."

حضرت ابن عباس رضی اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ دو قبروں پر سے گزرے جن کو عذاب ہورہا تھا آپﷺنے فرمایا: ان کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں ہورہا ہے، صرف یہ کہ ان میں ایک آدمی پیشاب سے نہیں بچتا تھا، اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔پھر آپﷺ نے کھجور کی ایک ہری ٹہنی لی اس کے دو ٹکڑے کرکے دونوں قبروں پر ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آپﷺنے ایسا کیوں کیا ؟آپﷺ نے فرمایا: شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہیں ہوتیں ان کا عذاب ہلکا ہو۔

Chapter No: 82

باب مَوْعِظَةِ الْمُحَدِّثِ عِنْدَ الْقَبْرِ، وَقُعُودِ أَصْحَابِهِ حَوْلَهُ

Preacher delivering a lecture at a grave and the sitting of his companions around him.

باب: قبر کے پاس عالم کا بیٹھنا اور لوگوں کو نصیحت کرنا اور لوگوں کا اسکے گرد بیٹھنا۔

سورت قمر میں اجداث کے لفظ سے مراد قبریں ہیں اور سورت انفطرت میں بعثرت کا ترجمہ یہ ہے اٹھائی جائیں۔ عرب کے لوگ کہتے ہیں بعثرت حوضی یعنی اس کو تلے اوپر کر دیا۔ ایفاض کا معنی جلدی کرنا اور اعمش نے سورت معارج میں یوں پڑھا ہے الیٰ نصب یوفضون یعنی ایک کھڑی کی ہوئی چیز کی طرف دوڑتے جارہے ہیں اور نصۡب مفرد کا صیغہ ہے اور نصب مصدر ہے اور سورت ق میں جو ہے ذٰلک یوم الخروج یعنی قبروں سے نکلنے کا دن۔ اور سورت انبیاء میں جو ینسلون کا لفظ ہے اس کے معنی نکل پڑیں گے۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ، وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ، مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ كُتِبَ مَكَانُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلاَّ قَدْ كُتِبَ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ، فَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ قَالَ ‏"‏ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ ‏"‏، ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‏}‏ الآيَةَ‏

Narrated By 'Ali : "We were accompanying a funeral procession in Baqi-I-Gharqad. The Prophet came to us and sat and we sat around him. He had a small stick in his hand then he bent his head and started scraping the ground with it. He then said, "There is none among you, and not a created soul, but has place either in Paradise or in Hell assigned for him and it is also determined for him whether he will be among the blessed or wretched." A man said, "O Allah's Apostle! Should we not depend on what has been written for us and leave the deeds as whoever amongst us is blessed will do the deeds of a blessed person and whoever amongst us will be wretched, will do the deeds of a wretched person?" The Prophet said, "The good deeds are made easy for the blessed, and bad deeds are made easy for the wretched." Then he recited the Verses: "As for him who gives (in charity) and is Allah-fearing And believes in the Best reward from Allah. " (92.5-6)

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم بقیع الغرقد میں ایک جنازے کے ساتھ تھے۔اتنے میں نبیﷺتشریف لائے اور بیٹھ گئے۔ ہم آپﷺکے گرد بیٹھے آپﷺکے پاس ایک چھڑی تھی آپﷺ نے سر جھکالیا اور چھڑی سے زمین کریدنے لگے۔ پھر فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور جہنم دونوں جگہ نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہوگی یا بد بخت۔ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسہ کرلیں اور عمل چھوڑدیں۔ کیونکہ جس کا نام نیک بختوں میں لکھا ہے وہ ضرور نیک کام کی طرف رجوع ہوگا اور جس کا نام بدبختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا۔آپﷺ نے فرمایا: بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ، ان کو نیک کام کرنے کی توفیق دی جائے گی اور جو بدبخت ہیں ان کو بدی کرنے کی توفیق ملے گی۔ پھر آپﷺ نے سورۃ واللیل کی یہ آیت پڑھی: فَأَمَّا مَن٘ اَعطِیٰ وَ اتَّقٰی ۔۔ ۔۔ اخیر تک۔

Chapter No: 83

باب مَا جَاءَ فِي قَاتِلِ النَّفْسِ

What is said about committing suicide.

باب: جو شخص خودکشی کرے اس کی سزا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ كَاذِبًا مُتَعَمِّدًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ‏"‏‏

Narrated By Thabit bin Ad-Dahhak : The Prophet (p.b.u.h) said, "Whoever intentionally swears falsely by a religion other than Islam, then he is what he has said, (e.g. if he says, 'If such thing is not true then I am a Jew,' he is really a Jew). And whoever commits suicide with piece of iron will be punished with the same piece of iron in the Hell Fire."

حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین پر ہونے کی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائے تو وہ ویسا ہی ہوجائے گا جیسا کہ اس نے اپنے لیے کہا۔ اور جو شخص اپنے آپ کو کسی دھار دار چیز سے ذبح کرلے اسے جہنم میں اسی ہتھیار سے عذاب ہوتا رہےگا۔


وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا جُنْدَبٌ ـ رضى الله عنه ـ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فَمَا نَسِينَا، وَمَا نَخَافُ أَنْ يَكْذِبَ جُنْدَبٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ كَانَ بِرَجُلٍ جِرَاحٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ اللَّهُ بَدَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ ‏"‏‏

Narrated Jundab the Prophet said, "A man was inflicted with wounds and he committed suicide, and so Allah said: My slave has caused death on himself hurriedly, so I forbid Paradise for him."

حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت جندب رضی اللہ عنہ نے اسی (بصرے کی) مسجد میں حدیث بیان کی ہم اس کو بھولے نہیں اور نہ ہم کو یہ خیال ہے کہ جندب رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ پر جھوٹ باندھا ہوگا۔آپ ﷺنے فرمایا: ایک شخص کو زخم لگا اس نے اپنے آپ کو مار ڈالا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے جان نکالنے میں مجھ پر جلدی کی اس کی سزامیں، میں نے اس پر جنت حرام کردی۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الَّذِي يَخْنُقُ نَفْسَهُ يَخْنُقُهَا فِي النَّارِ، وَالَّذِي يَطْعُنُهَا يَطْعُنُهَا فِي النَّارِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira- : The Prophet said, "He who commits suicide by throttling shall keep on throttling himself in the Hell Fire (forever) and he who commits suicide by stabbing himself shall keep on stabbing himself in the Hell-Fire."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جو شخص اپنا گلا گھونٹے وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر سے اپنے آپ کو مارے وہ جہنم میں بھی اپنے آپ کو اسی طرح مارتا رہےگا۔

Chapter No: 84

باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّلاَةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ وَالاِسْتِغْفَارِ لِلْمُشْرِكِينَ

It is disliked to offer the funeral prayer for the hypocrites, and to ask Allah's forgiveness for the Mushrikun (polytheists, pagans, etc.)

باب: منافقوں پر نماز پڑھنا اور مشرکوں کے لیے دعا کرنا۔

رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

This is narrated by Ibn Umar on the authority of the Prophet (s.a.w)

اس کو عبداللہ بن عمرؓ نے نبیﷺ سے روایت کیا ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَىٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا ـ أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ ـ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ ‏"‏ أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ ‏"‏ إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ، لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ فَغُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ عَلَيْهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ انْصَرَفَ، فَلَمْ يَمْكُثْ إِلاَّ يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتِ الآيَتَانِ مِنْ ‏{‏بَرَاءَةٌ‏}‏ ‏{‏وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا‏}‏ إِلَى ‏{‏وَهُمْ فَاسِقُونَ‏}‏ قَالَ فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَئِذٍ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏

Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : When 'Abdullah bin Ubai bin Salul died, Allah's Apostle (p.b.u.h) was called upon to offer his funeral prayer. When Allah's Apostle stood up to offer the prayer, I got up quickly and said, "O Allah's Apostle! Are you going to pray for Ibn Ubai and he said so and so on such and such occasions?" And started mentioning all that he had said. Allah's Apostle smiled and said, "O 'Umar! Go away from me." When I talked too much he said, "I have been given the choice and so I have chosen (to offer the prayer). Had I known that he would be forgiven by asking for Allah's forgiveness for more than seventy times, surely I would have done so." ('Umar added): Allah's Apostle offered his funeral prayer and returned and after a short while the two verses of Surat Bara' were revealed: i.e. "And never (O Muhammad) pray for any of them who dies... (to the end of the verse) rebellion (9.84)"... ('Umar added), "Later I astonished at my daring before Allah's Apostle on that day. And Allah and His Apostle know better."

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب عبد اللہ بن ابی ابن سلول(منافق) مرگیا تو رسول اللہ ﷺ اس پر نماز پڑھنے کےلیے بلائے گئے۔جب آپ ﷺ نماز کے ارادے سے کھڑے ہوئے تو میں آپﷺ کی طرف جھپٹا میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آپﷺ ابن ابی پر نماز پڑھتے ہیں؟ اس نے تو فلانے دن یہ بات کہی تھی فلانے دن یہ، اس کی کفر کی باتیں میں گننے لگا۔آپﷺ یہ سن کرمسکرائے اور فرمایا: اے عمر اس وقت پیچھے ہٹ جاؤ۔جب میں نے بہت اصرار کیا تو آپﷺ نے فرمایا: اللہ کی طرف سے مجھ کو اختیار ملا ہے اگر میں یہ جانوں کہ ستّر بار سے زیادہ دعا کروں تو اللہ ان کو بخش دے گا تو میں ستّر بار سے زیادہ دعا کروں غرض رسول اللہ ﷺ نے اس پر (جنازے کی) نماز پڑھی اور نماز پڑھ کر لوٹے۔ تھوڑی دیر گزری تھی کہ سورۂ براءت کی یہ دو آیتیں اُتریں: ان منافقوں میں سے جو کوئی مرجائے اس پرکبھی نماز مت پڑھنا۔۰۰۰۰۰ وَ ھُم فَاسِقُون تک۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے رسول اللہﷺکے سامنے اپنی اسی دن کی دلیری پر تعجب ہوتا ہے حالانکہ اللہ اور اس کے رسولﷺ (ہر مصلحت کو) خوب جانتے ہیں۔

Chapter No: 85

باب ثَنَاءِ النَّاسِ عَلَى الْمَيِّتِ

The praising of a deceased by the people.

باب: میت کی تعریف کرنا جائز ہے۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَجَبَتْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ ‏"‏ وَجَبَتْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ مَا وَجَبَتْ قَالَ ‏"‏ هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَهَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الأَرْضِ ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : A funeral procession passed and the people praised the deceased. The Prophet said, "It has been affirmed to him." Then another funeral procession passed and the people spoke badly of the deceased. The Prophet said, "It has been affirmed to him". 'Umar bin Al-Khattab asked (Allah's Apostle (p.b.u.h)), "What has been affirmed?" He replied, "You praised this, so Paradise has been affirmed to him; and you spoke badly of this, so Hell has been affirmed to him. You people are Allah's witnesses on earth."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ ایک جنازے سے گزرے تو اس کی تعریف کی (کیا اچھا آدمی تھا) نبیﷺ نے یہ سن کر فرمایا: واجب ہوگئی۔پھر ایک جنازے پر سے گزرے تو لوگوں نے اس کی برائی کی آپﷺ نے فرمایا: واجب ہوگئی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا چیز واجب ہوگئی؟آپﷺ نے فرمایا: پہلے شخص کی تم نے تعریف کی تو اس کےلیے جنت واجب ہوگئی اور دوسرے کی تم نے برائی کی تو اس کےلیے دوزخ واجب ہوگئی۔ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔


حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ وَقَدْ وَقَعَ بِهَا مَرَضٌ، فَجَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ فَمَرَّتْ بِهِمْ جَنَازَةٌ فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ وَجَبَتْ‏.‏ ثُمَّ مُرَّ بِأُخْرَى فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا خَيْرًا، فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ وَجَبَتْ‏.‏ ثُمَّ مُرَّ بِالثَّالِثَةِ، فَأُثْنِيَ عَلَى صَاحِبِهَا شَرًّا فَقَالَ وَجَبَتْ‏.‏ فَقَالَ أَبُو الأَسْوَدِ فَقُلْتُ وَمَا وَجَبَتْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ قُلْتُ كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَيُّمَا مُسْلِمٍ شَهِدَ لَهُ أَرْبَعَةٌ بِخَيْرٍ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْنَا وَثَلاَثَةٌ قَالَ ‏"‏ وَثَلاَثَةٌ ‏"‏‏.‏ فَقُلْنَا وَاثْنَانِ قَالَ ‏"‏ وَاثْنَانِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ لَمْ نَسْأَلْهُ عَنِ الْوَاحِدِ‏

Narrated By Abu Al-Aswad : I came to Medina when an epidemic had broken out. While I was sitting with 'Umar bin Al-Khattab a funeral procession passed by and the people praised the deceased. 'Umar said, "It has been affirmed to him." And another funeral procession passed by and the people praised the deceased. 'Umar said, "It has been affirmed to him." A third (funeral procession) passed by and the people spoke badly of the deceased. He said, "It has been affirmed to him." I (Abu Al-Aswad) asked, "O chief of the believers! What has been affirmed?" He replied, "I said the same as the Prophet had said, that is: if four persons testify the piety of a Muslim, Allah will grant him Paradise." We asked, "If three persons testify his piety?" He (the Prophet) replied, "Even three." Then we asked, "If two?" He replied, "Even two." We did not ask him regarding one witness.

ابو الاسود سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں مدینہ میں آیا اس وقت وہاں بیماری پھیلی ہوئی تھی۔میں حضرت عمررضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا، اتنے میں ایک جنازہ سامنے سے گزرا۔ لوگوں نے اس کی تعریف کی۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے کہا: واجب ہوگئی۔ پھر ایک اور جنازہ گزرا۔ لوگوں نے اس کی تعریف کی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واجب ہوگئی۔پھر ایک اور جنازہ گزرا لوگوں نے اس کی برائی کی۔ انہوں نے کہا: واجب ہوگئی۔ ابولاسود نے کہا: اے امیرالمؤمنین کیا چیز واجب ہوگئی۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے وہی کہا جیسے نبیﷺ نے فرمایا تھا جس مسلمان کی اچھائی پر چارمسلمان گواہی دیں اللہ اس کو جنّت میں لےجائے گا ہم نے عرض کیا اگرتین مسلمان گواہی دیں آپﷺنے فرمایا: تین بھی۔ ہم نے عرض کیا اگر دو مسلمان گواہی دیں؟آپ ﷺنے فرمایا دو بھی۔پھر ہم نے یہ نہیں پوچھا کہ اگر ایک مسلمان گواہی دے۔

Chapter No: 86

باب مَا جَاءَ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ

What is said regarding the punishment in the grave.

باب: قبر کے عذاب کا بیان۔

وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلاَئِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنْفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ‏}‏ هُوَ الْهَوَانُ، وَالْهَوْنُ الرِّفْقُ، وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ‏}‏ وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَابِ * النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَابِ‏}‏

And the Statement of Allah, "… if you could but see, when the Zalimun (polytheists and wrong doers etc.) are in the agonies of death, while the angels are stretching forth their hands (saying), 'Deliver your soul! This day you shall be recompensed with the torment of degradation' …" (V.6:93) And also the Statement of Allah, "… we shall Punish them twice, and thereafter they shall be brought back to a great (horrible) torment" (V.9:101) And also the Statement of Allah, "… while an evil torment encompassed Firaun's (Pharaoh) people. The fire; they are exposed to it, morning and afternoon, and on the Day when the Hour will be established (it will be said to the angels), 'Cause Fir'aun's (Pharaoh) people to enter the severest torment!'" (V.40:45,46)

اور اللہ نے (سورت انعام میں) فرمایا ظالم (کافر) موت کی سختیوں میں گرفتار ہوتے ہیں اور فرشتے ہاتھ پھیلائے کہتے جاتے ہیں اپنی جانیں نکالو آج تمہاری سزا میں تم کو رسوائی کا عذاب (یعنی قبر کا عذاب) ہونا ہے۔ امام بخاری نے کہا ہُوۡنُ قرآن میں ہَوَانُ کے معنوں میں ہے یعنی ذلت اور رسوائی اور ہُون کا معنیٰ نرمی اور ملائمت ہے اور اللہ نے سورت توبہ میں فرمایا ہم ان کو دو بار عذاب دینگے (یعنی دنیا میں اور قبر میں) پھر بڑے عذاب میں لوٹائے جائیں گے اور سورت مومن میں فرمایا فرعون والوں کو بڑے عذاب نے گھیر لیا ۔ صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لیے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جاؤ گے۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا أُقْعِدَ الْمُؤْمِنُ فِي قَبْرِهِ أُتِيَ، ثُمَّ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ ‏{‏يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ‏}‏ ‏"‏‏.‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا وَزَادَ ‏{‏يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا‏}‏ نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ

Narrated By Al-Bara' bin 'Azib : The Prophet (p.b.u.h) said, "When a faithful believer is made to sit in his grave, then (the angels) come to him and he testifies that none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle. And that corresponds to Allah's statement: Allah will keep firm those who believe with the word that stands firm... (14.27). Narrated By Shu'ba : Same as above and added, "Allah will keep firm those who believe... (14.27) was revealed concerning the punishment of the grave."

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب مومن کو اپنی قبر میں بٹھایا جاتا ہے اس کےپاس(فرشتے) آتے ہیں پھر وہ یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی سچّا معبود نہیں اور حضرت محمّدﷺ اللہ کےرسول ہیں اور سورۃ ابراہیم میں جو اللہ نے فرمایا: کہ اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ٹھیک بات یعنی توحید پر مضبوط رکھتا ہے اس کا یہی مطلب ہے۔ ہم سے محمّد بن بشّار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم سے شعبہ نے پھر یہی حدیث بیان کی اتنا اضافہ کیا ہے کہ یہ آیت یُثَبِتُ اللہُ الّذِیۡنَ آمَنُوا قبر کے عذاب میں اُتری۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ قَالَ اطَّلَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى أَهْلِ الْقَلِيبِ فَقَالَ ‏"‏ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ‏"‏‏.‏ فَقِيلَ لَهُ تَدْعُو أَمْوَاتًا فَقَالَ ‏"‏ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لاَ يُجِيبُونَ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet looked at the people of the well (the well in which the bodies of the pagans killed in the Battle of Badr were thrown) and said, "Have you found true what your Lord promised you?" Somebody said to him, "You are addressing dead people." He replied, "You do not hear better than they but they cannot reply."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے کنویں والوں(بدر کے مشرک مقتولین) کو جھانک کر فرمایا: تمہارے رب نے جو سچّا وعدہ تم سے کیا تھا وہ تم نے پایا۔لوگوں نے عرض کیا آپ ﷺ مردوں کو پکارتے ہیں ۔آپ ﷺ نے فرمایا تم کچھ ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو، البتہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ الآنَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ حَقٌّ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى‏}‏‏"

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "They now realize that what I used to tell them was the truth. "And Allah said, 'Verily! You cannot make the dead to hear (i.e. benefit them, and similarly the disbelievers) nor can you make the deaf hear. (27.80).

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے بدر کے کافروں کو یہ فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھا اب ان کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ وہ سچ ہے اور اللہ نے سورۃ روم میں فرمایا: اے پیغمبر! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، سَمِعْتُ الأَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ يَهُودِيَّةً، دَخَلَتْ عَلَيْهَا، فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ، فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ‏.‏ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ ‏"‏ نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْرِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ صَلَّى صَلاَةً إِلاَّ تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ‏.‏ زَادَ غُنْدَرٌ ‏"‏ عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ ‏"‏‏

Narrated By Masruq : 'Aisha said that a Jewess came to her and mentioned the punishment in the grave, saying to her, "May Allah protect you from the punishment of the grave." 'Aisha then asked Allah's Apostle about the punishment of the grave. He said, "Yes, (there is) punishment in the grave." 'Aisha added, "After that I never saw Allah's Apostle but seeking refuge with Allah from the punishment in the grave in every prayer he prayed."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی اور قبر کے عذاب کا ذکر کرکے کہنے لگی اللہ تجھ کو قبر کے عذاب سے بچائےرکھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کیا قبر میں عذاب ہوگا؟آپﷺ نے فرمایا: ہاں قبر کا عذاب سچ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں،پھر میں نے اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپﷺنے کوئی نماز پڑھی ہو مگر اس میں قبر کے عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو۔ غندر نے اپنی روایت میں اتنا اور اضافہ کیا کہ عذابِ قبر برحق ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ تَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَطِيبًا فَذَكَرَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ الَّتِي يَفْتَتِنُ فِيهَا الْمَرْءُ، فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً‏

Narrated By Asma' bint Abi Bakr : Allah's Apostle once stood up delivering a sermon and mentioned the trial which people will face in the grave. When he mentioned that, the Muslims started shouting loudly.

حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہتی تھیں کہ رسول اللہﷺ خطبہ دینے کےلیے کھڑے ہوئے اور قبر کے امتحان کا حال بیان کیا جس میں آدمی جانچا جاتاہے۔ جب آپﷺاس کا ذکر کررہے تھے تو اس کو سن کر مسلمانوں نے شور مچایا (رونے لگے)۔


حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ، وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ، وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ، أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولاَنِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ‏.‏ فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ، قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّةِ، فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا ‏"‏‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ وَذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ يُفْسَحُ فِي قَبْرِهِ‏.‏ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ قَالَ ‏"‏ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ‏.‏ فَيُقَالُ لاَ دَرَيْتَ وَلاَ تَلَيْتَ‏.‏ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ، غَيْرَ الثَّقَلَيْنِ ‏"

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "When (Allah's) slave is put in his grave and his companions return and he even hears their footsteps, two angels come to him and make him sit and ask, 'What did you use to say about this man (i.e. Muhammad)?' The faithful Believer will say, 'I testify that he is Allah's slave and His Apostle.' Then they will say to him, 'Look at your place in the Hell Fire; Allah has given you a place in Paradise instead of it.' So he will see both his places." (Qatada said, "We were informed that his grave would be made spacious." Then Qatada went back to the narration of Anas who said;) Whereas a hypocrite or a non-believer will be asked, "What did you use to say about this man." He will reply, "I do not know; but I used to say what the people used to say." So they will say to him, "Neither did you know nor did you take the guidance (by reciting the Qur'an)." Then he will be hit with iron hammers once, that he will send such a cry as everything near to him will hear, except Jinns and human beings.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: آدمی جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے لوگ (دفن کرکے) رخصت ہوتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔اس کے پاس دو فرشتے (منکر نکیر) آتے ہیں ، پوچھتے ہیں تم اس شخص محمدﷺکے بارے میں کیا اعتقاد رکھتے تھے؟ جو مومن ہوتا ہے، وہ کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے : تم دوزخ میں اپنا ٹھکانا دیکھ لو اللہ نے اس کے بدلے تجھ کو جنّت میں ٹھکانا دیا۔ وہ اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے۔ قتادہ نے کہا: اور ہم سے یہ بھی بیان کیا گیا کہ اس کی قبر کشادہ کردی جاتی ہے پھر قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کرنا شروع کی کہنے لگے: لیکن منافق اور کافر اس سے جب پوچھا جاتا ہے کہ تم اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھا ہے تو کہتا ہے میں نہیں جانتا لوگ جو کچھ کہتے تھے میں بھی وہی کہتا رہا۔ پھر اس سے کہا جائے گا نہ تو تُو خودسمجھا نہ سمجھنے والےکی رائے پر چلا اور پھر اسے لوہے کے گرزوں سے بڑی زور سے مارا جائے گا، وہ چیخ پڑے گا اور اس کی چیخ جن او رانسانوں کے تمام آس پاس کی مخلوق سنے گی۔

Chapter No: 87

باب التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ

To seek refuge with Allah from the punishment in the grave.

باب:عذابِ قبر سے پناہ مانگنا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ وَجَبَتِ الشَّمْسُ، فَسَمِعَ صَوْتًا فَقَالَ ‏"‏ يَهُودُ تُعَذَّبُ فِي قُبُورِهَا ‏"‏‏ وَقَالَ النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَوْنٌ، سَمِعْتُ أَبِي، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Abi Aiyub : Once the Prophet went out after sunset and heard a dreadful voice, and said, "The Jews are being punished in their graves."

حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺسورج ڈوبنے کے بعد مدینہ سے باہر تشریف لے گئے ، وہاں ایک آواز سنی فرمایا: کہ یہودیوں کو ان کی قبر میں عذاب ہورہا ہے۔


حَدَّثَنَا مُعَلًّى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَتْنِي ابْنَةُ خَالِدِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ

Narrated By Musa bin 'Uqba : (From the daughter of Khalid bin Sa'id bin Al-'Asi) who said that she had heard the Prophet seeking refuge with Allah from the punishment in the grave.

حضرت خالد بن سعید بن عاص کی بیٹی (ام خالد) نے بیان کیا انہوں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْعُو ‏"‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle used to invoke (Allah): "Allahumma ini a'udhu bika min 'adhabi-l-Qabr, wa min 'adhabi-nnar, wa min fitnati-l-mahya wa-lmamat, wa min fitnati-l-masih ad-dajjal. (O Allah! I seek refuge with you from the punishment in the grave and from the punishment in the Hell fire and from the afflictions of life and death, and the afflictions of Al-Masih Ad-Dajjal."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ دعا مانگتے تھے یا اللہ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے اور کانے دجّال کے فتنے سے۔

Chapter No: 88

باب عَذَابِ الْقَبْرِ مِنَ الْغِيبَةِ وَالْبَوْلِ

Punishment in the gave because of back-biting and soiling one’s clothes with one’s urine.

باب:غیبت اور پیشاب کی آلودگی سے قبر کا عذاب ہونا۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَبْرَيْنِ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ مِنْ كَبِيرٍ ـ ثُمَّ قَالَ ـ بَلَى أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ يَسْعَى بِالنَّمِيمَةِ، وَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ عُودًا رَطْبًا فَكَسَرَهُ بِاثْنَتَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى قَبْرٍ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ‏"‏‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet once passed by two graves and said, "They (the deceased persons in those graves) are being tortured not for a great thing to avoid." And then added, "Yes, (they are being punished for a big sin), for one of them used to go about with calumnies while the other never saved himself from being soiled with his urine." (Ibn Abbas added): Then he took a green leaf of a date-palm) and split it into two pieces and fixed one piece on each grave and said, "May their punishment be abated till these (two pieces) get dry."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺ دو قبروں پر سے گزرے ،آپﷺنے فرمایا: ان کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑی بات پر نہیں۔ پھر فرمایا: البتہ ان میں ایک وہ تھا جو چغل خوری کرتا تھا ، اور دوسرا وہ تھا جو پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔حضرت ابن عبّاس رضی اللہ عنہ نے کہا پھر آپﷺ نے ایک ہری ٹہنی لی ٗ اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کیے اور ہر قبر پر ایک ٹکڑا لگا دیا ۔ پھر فرمایا شاید ان کے سوکھنے تک ان کے عذاب میں کمی ہو۔

Chapter No: 89

باب الْمَيِّتِ يُعْرَضُ عَلَيْهِ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ

The deceased is shown his actual place (in Paradise or Hell) both in the morning and in the afternoon.

باب: مردے کو دونوں وقت صبح اور شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثَكَ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, he is shown his place both in the morning and in the evening. If he is one of the people of Paradise; he is shown his place in it, and if he is from the people of the Hell-Fire; he is shown his place there-in. Then it is said to him, 'This is your place till Allah resurrect you on the Day of Resurrection."

حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم میں جب کوئی مرجاتا ہے تو صبح اور شام اس کا ٹھکانا اس کو دکھایا جاتا ہے۔اگر وہ جنتی ہے تو جنت والوں میں۔ اگر دوزخی ہے تو دوزخ والوں میں۔پھر کہا جاتاہے یہ تیرا ٹھکانہ ہے، جب قیامت کے دن اللہ تجھ کو اٹھائےگا۔

Chapter No: 90

باب كَلاَمِ الْمَيِّتِ عَلَى الْجَنَازَةِ

The speech of the deceased after it is lifted upon the bier.

باب: میت کا کھاٹ پر بات کرنا۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا وُضِعَتِ الْجَنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي‏.‏ وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا‏.‏ يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَىْءٍ إِلاَّ الإِنْسَانَ، وَلَوْ سَمِعَهَا الإِنْسَانُ لَصَعِقَ ‏"

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : Allah's Apostle said, "When the funeral is ready (for its burial) and the people lift it on their shoulders, then if the deceased is a righteous person he says, 'Take me ahead,' and if he is not a righteous one then he says, 'Woe to it (me)! Where are you taking it (me)?' And his voice is audible to everything except human beings; and if they heard it they would fall down unconscious."

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے تھے رسول اللہﷺنے فرمایا: جب جنازہ تیار ہوتا ہے پھر لوگ اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں۔اگر وہ نیک ہوتا ہے تو کہتا ہے مجھ کو آگے لے چلو۔اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے ہائے خرابی جنازہ کہاں لیے جاتے ہو۔ اس کی آواز انسان کے سوا ساری مخلوق سنتی ہے۔اگر آدمی سنے تو بیہوش ہوجائے گا۔

‹ First78910