Chapter No: 11
باب مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَخَوَّلُهُمْ بِالْمَوْعِظَةِ وَالْعِلْمِ كَىْ لاَ يَنْفِرُوا
The Prophet (s.a.w) used to take care of the people in preaching by selecting a suitable time so that they might not run away (never made them adverse or bored them with religious talk and knowledge all the time).
باب : نبیﷺ صحابہؓ کو موقع اور وقت دیکھ کر ان کو سمجھاتے اور علم کی باتیں بتلاتے اسلئے کہ ان کو نفرت نہ ہو جائے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ، كَرَاهَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا
Narrated By Ibn Mas'ud : The Prophet used to take care of us in preaching by selecting a suitable time, so that we might not get bored. (He abstained from pestering us with sermons and knowledge all the time
حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ہمیں نصیحت کرنے کےلیے کچھ دن مقرر فرما رکھے تھے تاکہ ہم اکتا نہ جائیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا، وَبَشِّرُوا وَلاَ تُنَفِّرُوا"
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "Facilitate things to people (concerning religious matters), and do not make it hard for them and give them good tidings and do not make them run away (from Islam)."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: (لوگوں پر) آسانی کرو ،سختی نہ کرو ، خوش خبری سناؤ ، اور نفرت نہ دلاؤ۔
Chapter No: 12
باب مَنْ جَعَلَ لأَهْلِ الْعِلْمِ أَيَّامًا مَعْلُومَةً
Whoever fixed a special day for giving (a religious talk) to the students.
باب : جو شخص علم سیکھنے والوں کے لئے کچھ دن مقرّر کر دے ۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُ النَّاسَ فِي كُلِّ خَمِيسٍ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوَدِدْتُ أَنَّكَ ذَكَّرْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ. قَالَ أَمَا إِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْ ذَلِكَ أَنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُمِلَّكُمْ، وَإِنِّي أَتَخَوَّلُكُمْ بِالْمَوْعِظَةِ كَمَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَخَوَّلُنَا بِهَا، مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا
Narrated By Abu Wail : 'Abdullah used to give a religious talk to the people on every Thursday. Once a man said, "O Aba 'Abdur-Rahman! (By Allah) I wish if you could preach us daily." He replied, "The only thing which prevents me from doing so, is that I hate to bore you, and no doubt I take care of you in preaching by selecting a suitable time just as the Prophet used to do with us, for fear of making us bored."
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر جمعرات لوگوں کو وعظ فرمایا کرتے تھے، ایک شخص نے ان سے کہا: اے ابو عبدالرحمان! میری آرزو یہ ہے کہ آپ ہر روز وعظ فرمایا کریں، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا (یہ کچھ مشکل نہیں) مگر آپ کو اکتا دینا مجھے اچھا نہیں لگتا، اور میں(آپ لوگوں کی خوشی کا) موقع اور وقت دیکھ کر نصیحت کرتا ہوں جیسے نبیﷺ وقت اور موقع دیکھ کر نصیحت فرمایا کرتے تھے، کیوں کہ آپﷺ کو بھی یہی ڈر تھا کہ کہیں ہم اکتا نہ جائیں۔
Chapter No: 13
باب مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ
If Allah wants to do good to a person, He makes him comprehend (the religion).
باب : اللہ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ دیتا ہے ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ، خَطِيبًا يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَاللَّهُ يُعْطِي، وَلَنْ تَزَالَ هَذِهِ الأُمَّةُ قَائِمَةً عَلَى أَمْرِ اللَّهِ لاَ يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ "
Narrated By Muawiya : I heard Allah's Apostle saying, "If Allah wants to do good to a person, He makes him comprehend the religion. I am just a distributor, but the grant is from Allah. (And remember) that this nation (true Muslims) will keep on following Allah's teachings strictly and they will not be harmed by any one going on a different path till Allah's order (Day of Judgment) is established."
حضرت حمید بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے خطبے میں سنا کہ نبیﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتے ہیں، میں تو تقسیم کرنے والا ہوں ، دینے والا تو اللہ ہے، اور یہ امت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی ، اور جو شخص ان کی مخالفت کرئے گا وہ انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت ) آ جائے۔
Chapter No: 14
باب الْفَهْمِ فِي الْعِلْمِ
(The superiority of) comprehending knowledge.
باب : علم کے لئے عقل کی ضرورت
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ لِي ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ حَدِيثًا وَاحِدًا، قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ فَقَالَ " إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً مَثَلُهَا كَمَثَلِ الْمُسْلِمِ ". فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ، فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ فَسَكَتُّ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " هِيَ النَّخْلَةُ "
Narrated By Ibn 'Umar : We were with the Prophet and a spadix of date-palm tree was brought to him. On that he said, "Amongst the trees, there is a tree which resembles a Muslim." I wanted to say that it was the date-palm tree but as I was the youngest of all (of them) I kept quiet. And then the Prophet said, "It is the date-palm tree."
مجاہد کہتے ہیں کہ میں مدینے تک حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کے ساتھ رہا ، اس دوران سوائے اس حدیث کے اور کوئی حدیث انہوں نے بیان نہیں کی کہ ایک مرتبہ کا ذکر ہے ہم نبی ﷺ کے پاس بیٹھے تھے آپ ﷺ کے سامنے کجھور کا ایک گچھا لایا گیا، (جسے دیکھ کر) آپ ﷺ نے پوچھا درختوں میں ایک ایسا درخت ہے جس کی مثال مسلمان کی سی ہے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟ میرے دل میں آیا کہ میں کہہ دوں وہ کھجور کا درخت ہے لیکن کم سنی کی وجہ سے شرما گیا اور خاموش رہا، آخر نبی ﷺ نے فرمایا: وہ کجھور کا درخت ہے۔
Chapter No: 15
باب الاِغْتِبَاطِ فِي الْعِلْمِ وَالْحِكْمَةِ
Wish to be like the one who has knowledge and Al-Hikmah [wisdom i.e., the knowledge of the Quran and the Sunna (legal ways) of the Prophet (s.a.w)]
باب : علم اور دانائی کی باتوں میں رشک کرنا ۔
وَقَالَ عُمَرُ رضىِ الله عنه: تَفَقَّهُوا قَبْلَ أَنْ تُسَوَّدُواز [قالَ أبو عبداللهِ : وبعدَ أنْ تُسَوَّدُوا] وقد تَعَلَّم أصحابُ النَّبيِّ صلى الله عليه وسلم في كِبر سِنِّهِم
And Umar said, "Everyone must acquire sound religious knowledge early before he becomes a cheif."
(Abu Abdullah said:) The companions of the Prophet (s.a.w) had studied inspite of the fact that they were old in age.
حضرت عمرؓ نے فرمایا تم بزرگ بننے سے پہلے دین کا علم حاصل کر لو ۔ امام بخاری نے کہا بزرگ بننے کے بعد بھی حاصل کرو ۔ اور آپﷺ کے اصحابؓ نے بڑھاپے میں علم حاصل کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَلَى غَيْرِ مَا حَدَّثَنَاهُ الزُّهْرِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْحِكْمَةَ، فَهْوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا "
Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : The Prophet said, "Do not wish to be like anyone except in two cases. (The first is) A person, whom Allah has given wealth and he spends it righteously; (the second is) the one whom Allah has given wisdom (the Holy Qur'an) and he acts according to it and teaches it to others." (Fateh-al-Bari page 177 Vol. 1)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: حسد (رشک) صرف دو باتوں میں جائز ہے، ایک تو اس شخص پر جسے اللہ نے مال عطاء فرمایا ہو اور وہ دن رات اسے اس کی راہ میں خرچ کرتا ہو، اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے علم عطاء فرمایا ہو اور وہ اس کے ساتھ فیصلے کرتا ہو اور لوگوں کو سکھاتا ہو۔
Chapter No: 16
باب مَا ذُكِرَ فِي ذَهَابِ مُوسَى صلى الله عليه وسلم فِي الْبَحْرِ إِلَى الْخَضِرِ عليهما السلام ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى {هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي}
What has been said about the journey of Prophet Musa (a.s) (when he went) in the sea to meet Al-Khidr.
باب : حضرت موسیٰ کا سمندر کے کنارے کنارے خَضر کی تلاش میں جانا
And the Statement of Allah, "... May I follow you so that you teach me." (V.18:66)
اور اللہ تعالیٰ کا ( سورت کہف میں ) حضرت موسیٰ کا یہ قول نقل کرنا کیا میں تمہارے ساتھ ساتھ رہوں ،اخیر آیت تک
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غُرَيْرٍ الزُّهْرِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ خَضِرٌ. فَمَرَّ بِهِمَا أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي، هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَذْكُرُ شَأْنَهُ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَلْ تَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ قَالَ مُوسَى لاَ. فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى مُوسَى بَلَى، عَبْدُنَا خَضِرٌ، فَسَأَلَ مُوسَى السَّبِيلَ إِلَيْهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً، وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ، فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ، وَكَانَ يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ، فَقَالَ لِمُوسَى فَتَاهُ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ، وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ. قَالَ ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا، فَوَجَدَا خَضِرًا. فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا الَّذِي قَصَّ اللَّهُ ـ عَزَّ وَجَلَّ ـ فِي كِتَابِهِ "
Narrated By Ibn 'Abbas : That he differed with Hur bin Qais bin Hisn Al-Fazari regarding the companion of (the Prophet) Moses. Ibn 'Abbas said that he was Khadir. Meanwhile, Ubai bin Ka'b passed by them and Ibn 'Abbas called him, saying "My friend (Hur) and I have differed regarding Moses' companion whom Moses, asked the way to meet. Have you heard the Prophet mentioning something about him? He said, "Yes. I heard Allah's Apostle saying, "While Moses was sitting in the company of some Israelites, a man came and asked him. "Do you know anyone who is more learned than you? Moses replied: "No." So Allah sent the Divine Inspiration to Moses: 'Yes, Our slave Khadir (is more learned than you.)' Moses asked (Allah) how to meet him (Khadir). So Allah made the fish as a sign for him and he was told that when the fish was lost, he should return (to the place where he had lost it) and there he would meet him (Al-Khadir). So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The servant-boy of Moses said to him: Do you remember when we betook ourselves to the rock, I indeed forgot the fish, none but Satan made me forget to remember it. On that Moses said: 'That is what we have been seeking? (18.64) So they went back retracing their foot-steps, and found Khadir. (And) what happened further to them is narrated in the Holy Qur'an by Allah. (18.54 up to 18.82)
عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی کہ ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور حر بن قیس بن حصن فزاری میں اس بات پر بحث چھڑ گئی کہ حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھی کون تھے ؟ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نےفرمایا: وہ خضر علیہ السلام تھے، اتنے میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا تو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہم دونوں میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ موسی علیہ السلام کس کے پاس گئے تھے اور کس سے ملنے کا انہوں نے راستہ پوچھا تھا ، کیا آپ نے اس بارے میں نبی ﷺ سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں سنا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص نے آپ علیہ السلام سے پوچھا کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو آپ سے بھی زیادہ علم رکھتا ہو؟ حضرت موسی علیہ السلام نے جواب دیا: نہیں، میں نہیں جانتا کہ مجھ سے بھی زیادہ کسی کے پاس علم ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہمارا ایک بندہ خضر ہے جو آپ سے بھی زیادہ علم والا ہے، موسی علیہ السلام نے عرض کی میں اس تک کیسے پہنچوں گا، اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کو ان کی ملاقات کی علامت قرار دیتے ہوئے فرمایا: جب یہ مچھلی گم ہو جائے تو واپس لوٹ جانا تب خضر علیہ السلام سے آپ کی ملاقات ہوگی، خیر موسی علیہ السلام اپنے ساتھ یوشع بن نون کو لیے سمندر میں مچھلی کی جگہ تلاش کرتے جا رہے تھے تو یوشع نے کہا: میں آپ کو مچھلی کا قصہ سنانا بھول گیا دراصل شیطان نے مجھخ بھلا دیا تھا، وہ تو فلاں چٹان کے پاس سمندر میں چلی گئی تھی، موسی علیہ السلام نے فرمایا: ہمیں اسی جگہ کی تلاش تو تھی لہذا دونوں واپس پلٹے اور اسی (مچھلی والی) جگہ خضر علیہ السلام سے ملاقات ہو گئی،اور اس کے بعد تفصیلی قصہ وہی ہے جو اللہ تعالی نے قرآن میں بیان کیا ہے۔
Chapter No: 17
باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ "
The statement of the Prophet (s.a.w), "O Allah! Bestow on him (Ibn Abbas) the knowledge of the Book (the Quran)."
باب : نبیﷺ کا ( ابن عباسؓ کے لئے ) یہ دُعا کرنا یا اللہ اس کو قرآن کا علم دے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ ضَمَّنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ " اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ "
Narrated By Ibn 'Abbas : Once the Prophet embraced me and said, "O Allah! Bestow on him the knowledge of the Book (Qur'an)."
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے مجھے(اپنے سینے سے) لگایا اور دعا فرمائی: یا اللہ! ا سے قرآن کا علم عطاء فرما۔
Chapter No: 18
باب مَتَى يَصِحُّ سَمَاعُ الصَّغِيرِ
At what age may a youth be listened to (i.e. quotation of the Hadith from a boy be acceptable).
باب: لڑکا کس عمر کا حدیث سن سکتا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَقْبَلْتُ رَاكِبًا عَلَى حِمَارٍ أَتَانٍ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الاِحْتِلاَمَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي بِمِنًى إِلَى غَيْرِ جِدَارٍ، فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَىْ بَعْضِ الصَّفِّ وَأَرْسَلْتُ الأَتَانَ تَرْتَعُ، فَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ، فَلَمْ يُنْكَرْ ذَلِكَ عَلَىَّ أَحَدٌ
Narrated By Ibn 'Abbas : Once I came riding a she-ass and had (just) attained the age of puberty. Allah's Apostle was offering the prayer at Mina. There was no wall in front of him and I passed in front of some of the row while they were offering their prayers. There I let the she-ass loose to graze and entered the row, and nobody objected to it.
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں ایک مرتبہ ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا اور ان دِنوں میں بلوغت کے قریب تھا ،نبیﷺمنیٰ میں نماز پڑھا رہے تھے، اور آپ کے سامنے دیوار کی آڑ نہیں تھی (یعنی بطور سترہ دیوار کے علاوہ کوئی اور چیز تھی)، میں نے گدھی کو چرنےکے لیے چھوڑ دیا، اور صف کے کچھ حصے سے گزر کر نماز میں شامل ہو گیا، اور (اس کے باوجود) مجھ پر کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، قَالَ عَقَلْتُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَجَّةً مَجَّهَا فِي وَجْهِي وَأَنَا ابْنُ خَمْسِ سِنِينَ مِنْ دَلْوٍ
Narrated By Mahmud bin Rabi'a : When I was a boy of five, I remember, the Prophet took water from a bucket (used far getting water out of a well) with his mouth and threw it on my face.
حضرت محمود بن ربیع سے روایت ہے کہ مجھے(ابھی تک)نبیﷺ کی وہ کُلی یاد ہے جو آپﷺ نے ایک ڈول سے لے کر میرے منہ پر کی تھی اس وقت میں پانچ سال کا تھا۔
Chapter No: 19
باب الْخُرُوجِ فِي طَلَبِ الْعِلْمِ
To go out in search of knowledge.
باب : علم حاصل کرنے کے لئے سفر کرنا
وَرَحَلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ فِي حَدِيثٍ وَاحِدٍ
And Jabir bin Abdullah travelled for one month to get a single Hadith from Abdullah bin Unais
اور جابر بن عبداللہ نے ایک حدیث عبداللہ بن اُنیس سے سننے کے لئے ایک مہینے کا سفر کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ، خَالِدُ بْنُ خَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ قَالَ الأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ تَمَارَى هُوَ وَالْحُرُّ بْنُ قَيْسِ بْنِ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ فِي صَاحِبِ مُوسَى، فَمَرَّ بِهِمَا أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ، فَدَعَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ إِنِّي تَمَارَيْتُ أَنَا وَصَاحِبِي هَذَا فِي صَاحِبِ مُوسَى الَّذِي سَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَذْكُرُ شَأْنَهُ فَقَالَ أُبَىٌّ نَعَمْ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَذْكُرُ شَأْنَهُ يَقُولُ " بَيْنَمَا مُوسَى فِي مَلإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَتَعْلَمُ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْكَ قَالَ مُوسَى لاَ. فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مُوسَى بَلَى، عَبْدُنَا خَضِرٌ، فَسَأَلَ السَّبِيلَ إِلَى لُقِيِّهِ، فَجَعَلَ اللَّهُ لَهُ الْحُوتَ آيَةً، وَقِيلَ لَهُ إِذَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَارْجِعْ، فَإِنَّكَ سَتَلْقَاهُ، فَكَانَ مُوسَى صلى الله عليه وسلم يَتَّبِعُ أَثَرَ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ. فَقَالَ فَتَى مُوسَى لِمُوسَى أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ، وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ. قَالَ مُوسَى ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي. فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا، فَوَجَدَا خَضِرًا، فَكَانَ مِنْ شَأْنِهِمَا مَا قَصَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ "
Narrated By Ibn 'Abbas : That he differed with Hur bin Qais bin Hisn Al-Fazari regarding the companion of the Prophet Moses. Meanwhile, Ubai bin Ka'b passed by them and Ibn 'Abbas called him saying, "My friend (Hur) and I have differed regarding Moses' companion whom Moses asked the way to meet. Have you heard Allah's Apostle mentioning something about him? Ubai bin Ka'b said: "Yes, I heard the Prophet mentioning something about him (saying) while Moses was sitting in the company of some Israelites, a man came and asked him: "Do you know anyone who is more learned than you? Moses replied: "No." So Allah sent the Divine Inspiration to Moses: '...Yes, Our slave Khadir is more learned than you. Moses asked Allah how to meet him (Al-Khadir). So Allah made the fish a sign for him and he was told when the fish was lost, he should return (to the place where he had lost it) and there he would meet him (Al-Khadir). So Moses went on looking for the sign of the fish in the sea. The servant-boy of Moses said: 'Do you remember when we betook ourselves to the rock, I indeed forgot the fish, none but Satan made me forget to remember it. On that Moses said, 'That is what we have been seeking.' So they went back retracing their footsteps, and found Kha,dir. (and) what happened further about them is narrated in the Holy Qur'an by Allah." (18.54 up to
حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور حر بن قیس میں اس بات پر بحث چھڑ گئی کہ حضرت موسی علیہ السلام کس کے پاس گئے تھے، ابنِ عباس نےفرمایا: خضر کے پاس گئے تھے، اتنے میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا تو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہم دونوں میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ موسی علیہ السلام کس کے پاس گئے تھے اور کس سے ملنے کا انہوں نے راستہ پوچھا تھا ، کیا آپ نے اس بارے میں نبی ﷺ سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں سنا ہے، نبی ﷺ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص نے آپ علیہ السلام سے پوچھا کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو آپ سے بھی زیادہ علم رکھتا ہو؟ حضرت موسی علیہ السلام نے جواب دیا نہیں میں نہیں جانتا کہ مجھ سے بھی زیادہ کسی کے پاس علم ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہمارا ایک بندہ خضر ہے جو آپ سے بھی زیادہ علم والا ہے، موسی علیہ السلام نے عرض کی میں اس تک کیسے پہنچوں گا، اللہ تعالیٰ نے ایک مچھلی کو ان کی ملاقات کی علامت قرار دیتے ہوئے فرمایا: جب یہ مچھلی گم ہو جائے تو واپس لوٹ جانا تب خضر علیہ السلام سے آپ کی ملاقات ہوگی، خیر موسیٰ علیہ السلام اپنے ساتھ یوشع بن نون کو لیے سمندر میں مچھلی کی جگہ تلاش کرتے جا رہے تھے تو یوشع نے کہا میں آپ کو مچھلی کا قصہ سنانا بھول گیا دراصل شیطان نے مجھے بھلا دیا تھا، وہ تو فلاں چٹان کے پاس سمندر میں چلی گئی تھی، موسی علیہ السلام نے فرمایا ہمیں اسی جگہ کی تلاش تو تھی لہذا دونوں واپس پلٹے اور اسی (مچھلی والی) جگہ خضر علیہ السلام سے ملاقات ہو گئی،اور اس کے بعد تفصیلی قصہ وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نےقرآن میں بیان کیا ہے۔
Chapter No: 20
باب فَضْلِ مَنْ عَلِمَ وَعَلَّمَ
The superiority of a person who learns (Islam, becomes a religious scholar) and then teaches it to others.
باب : عالم کی اور علم سکھانے والے کی فضیلت
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ مِنَ الْهُدَى وَالْعِلْمِ كَمَثَلِ الْغَيْثِ الْكَثِيرِ أَصَابَ أَرْضًا، فَكَانَ مِنْهَا نَقِيَّةٌ قَبِلَتِ الْمَاءَ، فَأَنْبَتَتِ الْكَلأَ وَالْعُشْبَ الْكَثِيرَ، وَكَانَتْ مِنْهَا أَجَادِبُ أَمْسَكَتِ الْمَاءَ، فَنَفَعَ اللَّهُ بِهَا النَّاسَ، فَشَرِبُوا وَسَقَوْا وَزَرَعُوا، وَأَصَابَتْ مِنْهَا طَائِفَةً أُخْرَى، إِنَّمَا هِيَ قِيعَانٌ لاَ تُمْسِكُ مَاءً، وَلاَ تُنْبِتُ كَلأً، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ فَقِهَ فِي دِينِ اللَّهِ وَنَفَعَهُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ بِهِ، فَعَلِمَ وَعَلَّمَ، وَمَثَلُ مَنْ لَمْ يَرْفَعْ بِذَلِكَ رَأْسًا، وَلَمْ يَقْبَلْ هُدَى اللَّهِ الَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِسْحَاقُ وَكَانَ مِنْهَا طَائِفَةٌ قَيَّلَتِ الْمَاءَ. قَاعٌ يَعْلُوهُ الْمَاءُ، وَالصَّفْصَفُ الْمُسْتَوِي مِنَ الأَرْضِ
Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "The example of guidance and knowledge with which Allah has sent me is like abundant rain falling on the earth, some of which was fertile soil that absorbed rain water and brought forth vegetation and grass in abundance. (And) another portion of it was hard and held the rain water and Allah benefited the people with it and they utilized it for drinking, making their animals drink from it and for irrigation of the land for cultivation. (And) a portion of it was barren which could neither hold the water nor bring forth vegetation (then that land gave no benefits). The first is the example of the person who comprehends Allah's religion and gets benefit (from the knowledge) which Allah has revealed through me (the Prophets and learns and then teaches others. The last example is that of a person who does not care for it and does not take Allah's guidance revealed through me (He is like that barren land.)"
حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو علم اور ہدایت مجھے دے کربھیجا ہے اس کی مثال اس زور دار بارش کی سی ہے جو زمین پر برستی ہے ، زمین کے کچھ حصے ایسے ہوتے ہیں جو پانی جذب کر لیتے ہیں اور پھر گھاس اور سبزہ اگتا ہے، اور بعض حصے سخت ہوتے ہیں جن میں پانی ٹھر جاتا ہے، اللہ اس سے لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے ، لوگ اس سے سیراب ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی پلاتے ہیں، اور زمیں کے کچھ حصے چٹیل ہوتے ہیں جن میں پانی ٹھہرتا ہے نہ جذب ہوتا ہے ، یہ مثال اس شخص کی ہے جس نے دین میں سمجھ پیدا کی اور میری تعلیمات سے فائدہ اٹھایا ، خود بھی سیکھا اور دوسروں کو بھی سکھایا، اور اس شخص کی مثال بھی ہے جس نے سر ہی نہ اٹھایا (یعنی توجہ ہی نہ کی) اور میری تعلیمات نہ مانیں، امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں اسحاق نے "قیّلت الماء" کا ذکر کیا ہے، قاع: اس خطۂ زمین کو کہتے ہیں جس میں پانی نہ ٹھہرے اور (قرآن میں جو قاعا صفصفا آیا ہے) اس سے مراد ہموار زمین ہے۔