Chapter No: 31
باب تَعْلِيمِ الرَّجُلِ أَمَتَهُ وَأَهْلَهُ
A man teaching (religion to) his woman-slave and his family.
باب : اپنی لونڈی اور گھر والوں کو ( دین کا علم ) سکھانا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ـ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ ـ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ قَالَ عَامِرٌ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " ثَلاَثَةٌ لَهُمْ أَجْرَانِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ، وَآمَنَ بِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم وَالْعَبْدُ الْمَمْلُوكُ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ عِنْدَهُ أَمَةٌ {يَطَؤُهَا} فَأَدَّبَهَا، فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ ". ثُمَّ قَالَ عَامِرٌ أَعْطَيْنَاكَهَا بِغَيْرِ شَىْءٍ، قَدْ كَانَ يُرْكَبُ فِيمَا دُونَهَا إِلَى الْمَدِينَةِ
Narrated By Abu Burda's father (Abu Musa) : Allah's Apostle said "Three persons will have a double reward:
1. A Person from the people of the scriptures who believed in his prophet (Jesus or Moses) and then believed in the Prophet Muhammad (i .e. has embraced Islam).
2. A slave who discharges his duties to Allah and his master.
3. A master of a woman-slave who teaches her good manners and educates her in the best possible way (the religion) and manumits her and then marries her."
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تین آدمیوں کو دوہرا ثواب ملے گا ایک تو اہلِ کتاب میں سے وہ شخص جو اپنےنبی پر ایمان لایا اور پھر محمدﷺ پر ایمان لایا ، دوسرا وہ غلام جو اللہ کے حق کے ساتھ ساتھ اپنے مالکوں کا حق بھی ادا کرے، اور تیسرا وہ شخص جس کے پاس ایک لونڈی ہو اور وہ اس کے ساتھ صحبت کرتا ہے ، اسے ادب سکھاتا ہے، اسے اچھی طرح تعلیم دیتا ہے اور اسکے بعد اسے آزاد کر کے اس سے شادی کرلیتا ہے، عامر شعبی رحمہ اللہ نے (صالح سے) کہا ہم نے یہ حدیث آپ کو مفت ہی سنا دی جب کہ ایک زمانہ تھا لوگ اس سے بھی کم حدیث کی خاطر مدینہ کا سفر کرتے تھے۔
Chapter No: 32
باب عِظَةِ الإِمَامِ النِّسَاءَ وَتَعْلِيمِهِنَّ
The preaching (and teaching) of the (religious) knowledge to women by the Imam (Chief)
باب : امام کا عورتوں کو نصیحت کرنا ان کو ( دین کی ) باتیں سکھانا ۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ـ أَوْ قَالَ عَطَاءٌ أَشْهَدُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ، فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي الْقُرْطَ وَالْخَاتَمَ، وَبِلاَلٌ يَأْخُذُ فِي طَرَفِ ثَوْبِهِ. وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَطَاءٍ وَقَالَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَشْهَدُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Ibn 'Abbas : Once Allah's Apostle came out while Bilal was accompanying him. He went towards the women thinking that they had not heard him (i.e. his sermon). So he preached them and ordered them to pay alms. (Hearing that) the women started giving alms; some donated their ear-rings, some gave their rings and Bilal was collecting them in the corner of his garment.
عطاء کہتے ہیں کہ میں نے ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، اور وہ فرماتے ہیں کہ میں نبیﷺ پر گواہی دیتا ہوں یا عطاء نے کہا میں ابن عباس رضی اللہ عنہ پر گواہی دیتا ہوں (راوی کو شک ہے) کہ رسول اللہﷺ (مردوں کی صف سے) نکلے اور بلال آپ ﷺ کے ساتھ تھے، آپﷺ نے سوچا شاید عورتوں تک میری آواز نہیں پہنچی، لہذا آپ ﷺ انہیں وعظ فرمانے کےلیے تشریف لے گئے، انہیں خیرات کرنے کا حکم دیا، (حتی کہ عورتوں کا یہ حال تھا کہ)کوئی اپنی بالی خیرات کر رہی تھی اور کوئی انگوٹھی، اور بلال انہیں ایک کپڑے میں جمع کرتے جا رہے تھے، اس حدیث کو اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے اور انہوں نے عطاء سے روایت کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نبی ﷺ پر گواہی دیتا ہوں (یعنی اس میں کوئی شک نہیں)
Chapter No: 33
باب الْحِرْصِ عَلَى الْحَدِيثِ
Eagerness to (learn) the Hadith.
باب : حدیث کے لئے حرص کرنا ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْ لاَ يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْكَ، لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ "
Narrated By Abu Huraira : I said: "O Allah's Apostle! Who will be the luckiest person, who will gain your intercession on the Day of Resurrection?" Allah's Apostle said: O Abu Huraira! "I have thought that none will ask me about it before you as I know your longing for the (learning of) Hadiths. The luckiest person who will have my intercession on the Day of Resurrection will be the one who said sincerely from the bottom of his heart "None has the right to be worshipped but Allah."
And 'Umar bin 'Abdul 'Aziz wrote to Abu Bakr bin Hazm, "Look for the knowledge of Hadith and get it written, as I am afraid that religious knowledge will vanish and the religious learned men will pass away (die). Do not accept anything save the Hadiths of the Prophet. Circulate knowledge and teach the ignorant, for knowledge does not vanish except when it is kept secretly (to oneself)."
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسولﷺ! روزِ قیامت آپ ﷺ کی شفاعت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا: مجھے یقین تھا کہ تجھ سے پہلے کوئی یہ سوال نہیں کرے گا، کیوں کہ میں نے تم میں علم حدیث کی حرص دیکھ لی تھی، قیامت کے دن میری شفاعت کا سب سے زیادہ حقدار وہ ہو گا جو سچے دل سے لا الہ الا اللہ کہے گا۔
Chapter No: 34
باب كَيْفَ يُقْبَضُ الْعِلْمُ؟
How the (religious) knowledge will be taken away?
باب : علم کیونکر اُٹھ جائے گا
وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ : انْظُرْ مَا كَانَ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاكْتُبْهُ، فَإِنِّي خِفْتُ دُرُوسَ الْعِلْمِ. وَذَهَابَ الْعُلَمَاءِ، وَلاَ [تَقْبَلْ] إِلاَّ حَدِيثَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَلْيُفْشُوا الْعِلْمَ، وَلْيَجْلِسُوا حَتَّى يُعَلَّمَ مَنْ لاَ يَعْلَمُ، فَإِنَّ الْعِلْمَ لاَ يَهْلِكُ حَتَّى يَكُونَ سِرًّا
And Umar bin Abdul Aziz wrote to Abu Bakr ibn Hazm, "Look for the knowledge of Hadith and get it written, as I am afraid that religious knowledge will vanish and the religious learned me will pass away (die). Do not accept anything save the Hadith of the Prophet (s.a.w). Spread knowledge and teach the ignorant, for the knowledge does not vanish except when it is kept secretly (to oneself)."
اور عمر بن عبدالعزیز ( خلیفہ نے ) ابوبکر بن حزم ( مدینہ کے قاضی ) کو لکھا دیکھو جو رسول اللہﷺ کی حدیثیں تم کو ملیں ان کو لکھ لو میں ڈرتا ہوں ( کہیں دین کا ) علم مٹ نہ جائے اور عالم چل بسیں اور یہ خیال رکھو وہی حدیث ماننا جو نبیﷺ کی حدیث ہو ( نہ اور کسی کا قول اور فعل ) اور عالموں کو علم پھیلانا چاہیئے ۔ تعلیم کے لئے بیٹھنا چاہیئے کہ جس کو علم نہیں وہ علم حاصل کر لے اس لئے کہ علم جہاں پوشیدہ رہا پس مٹ گیا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ اللَّهَ لاَ يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا، يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا، اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالاً فَسُئِلُوا، فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا ". قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr bin Al' As : I heard Allah's Apostle saying, "Allah does not take away the knowledge, by taking it away from (the hearts of) the people, but takes it away by the death of the religious learned men till when none of the (religious learned men) remains, people will take as their leaders ignorant persons who when consulted will give their verdict without knowledge. So they will go astray and will lead the people astray."
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ: اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں سے چھین لے ، بلکہ پختہ علماء کو اٹھا کر علم کو اٹھائے گا، حتی کہ کوئی عالم باقی نہیں رہے گا اور لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنا لیں گئے، ان سے مسائل پوچھیں گئے تو وہ جاہل انہیں بغیر علم کے فتوے دیں گے جس کی وجہ سے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے، فِربری نے کہا ہم سے عباس نے بیان کیا انہوں نے قتیبہ سے انہوں نےجریر سے انہوں نے ہشام سے اسی کی مانند۔
Chapter No: 35
باب هَلْ يُجْعَلُ لِلنِّسَاءِ يَوْمٌ عَلَى حِدَةٍ فِي الْعِلْمِ؟
Should a day be fixed for women in order to teach them religion (apart from men)?
باب : کیا امام عورتوں کی تعلیم کے لئے کوئی الگ دن مقر کر سکتا ہے ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ الأَصْبَهَانِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ،. قَالَتِ النِّسَاءُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم غَلَبَنَا عَلَيْكَ الرِّجَالُ، فَاجْعَلْ لَنَا يَوْمًا مِنْ نَفْسِكَ. فَوَعَدَهُنَّ يَوْمًا لَقِيَهُنَّ فِيهِ، فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ، فَكَانَ فِيمَا قَالَ لَهُنَّ " مَا مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلاَثَةً مِنْ وَلَدِهَا إِلاَّ كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ ". فَقَالَتِ امْرَأَةٌ وَاثْنَيْنِ فَقَالَ " وَاثْنَيْنِ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Some women requested the Prophet to fix a day for them as the men were taking all his time. On that he promised them one day for religious lessons and commandments. Once during such a lesson the Prophet said, "A woman whose three children die will be shielded by them from the Hell fire." On that a woman asked, "If only two die?" He replied, "Even two (will shield her from the Hell-fire)."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (کچھ) عورتوں نے نبیﷺ سے عرض کی ( آپ سے فیض یاب ہونے میں) مرد ہم سے آگے نکل گئے ہیں آپ ہمارے لیےبھی کوئی دن مقرر فرمائیں، لہذا حسبِ وعدہ ایک دن آپﷺ ان کے پاس تشریف لے گئے اور وعظ فرمایا: اس میں ایک بات یہ بھی تھی کہ جو عورت تین بچے آگے بھیجے ( یعنی فوت ہو جائیں) تو وہ اس کےلیے جہنم سے آڑ بن جائیں گے، ایک عورت نے عرض کی اگر دو بھیجے تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: دو (کا بھی یہی حکم ہے)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا. وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَصْبَهَانِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ " ثَلاَثَةً لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : As above (the sub narrators are different). Abu Huraira qualified the three children referred to in the above mentioned Hadith as not having reached the age of committing sins (i.e. age of puberty).
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس میں یوں ہے، تین بچے جو جوان نہ ہوئے ہوں۔
Chapter No: 36
باب مَنْ سَمِعَ شَيْئًا، فَرَاجَعَ حَتَّى يَعْرِفَهُ
Whoever heard something (but did not understand it) and then asked again till he understood it completely.
باب : کوئی شخص ایک بات سُنے اور نہ سمجھے تو دوبارہ پوچھے سمجھنے کے لئے ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كَانَتْ لاَ تَسْمَعُ شَيْئًا لاَ تَعْرِفُهُ إِلاَّ رَاجَعَتْ فِيهِ حَتَّى تَعْرِفَهُ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ حُوسِبَ عُذِّبَ ". قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَوَ لَيْسَ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى {فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا} قَالَتْ فَقَالَ " إِنَّمَا ذَلِكَ الْعَرْضُ، وَلَكِنْ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ يَهْلِكْ "
Narrated By Ibn Abu Mulaika : Whenever 'Aisha (the wife of the Prophet) heard anything which she did not understand, she used to ask again till she understood it completely. 'Aisha said: "Once the Prophet said, "Whoever will be called to account (about his deeds on the Day of Resurrection) will surely be punished." I said, "Doesn't Allah say: "He surely will receive an easy reckoning." (84.8) The Prophet replied, "This means only the presentation of the accounts but whoever will be argued about his account, will certainly be ruined."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عادتِ مبارکہ تھی کہ اگر کوئی بات سمجھ نہ آتی تو پوچھ لیا کرتی تھیں، (ایک مرتبہ ایسے ہوا کہ) نبیﷺ نے فرمایا: جس سے حساب لیا گیا وہ عذاب میں پڑ جائےگا،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے پوچھا: کیا اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرماتا: کہ عنقریب ان سے آسان حساب لیا جائے گا، آپﷺ نے فرمایا: یہ صرف پیشی ہے (یعنی اعمال بتا دینا) لیکن جس سے جانچ پڑتال ہوئی وہ ہلاک ہوگیا۔
Chapter No: 37
بابٌ : لِيُبَلِّغِ العِلْمَ الشَّاهِدُ الغائِبَ
It is obligatory on those who are present [in a religious meeting (or conference)] to convey the knowledge to those who are absent.
باب : جو شخص سامنے موجود ہو وہ علم کی بات اس کو پہنچا دے جو غائب ہو ،
قالَهُ ابنُ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيّ صلى الله عليه وسلم
This statement has come from the Prophet (s.a.w) on the authority of Ibn Abbas.
اس کو ابن عباسؓ نے نبیﷺ سے روایت کیا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهْوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلاً قَامَ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ، سَمِعَتْهُ أُذُنَاىَ وَوَعَاهُ قَلْبِي، وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَاىَ، حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ، وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ، فَلاَ يَحِلُّ لاِمْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا، وَلاَ يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً، فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِيهَا فَقُولُوا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذِنَ لِرَسُولِهِ، وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ. وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، ثُمَّ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالأَمْسِ، وَلْيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ ". فَقِيلَ لأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ، لاَ يُعِيذُ عَاصِيًا، وَلاَ فَارًّا بِدَمٍ، وَلاَ فَارًّا بِخَرْبَةٍ
Narrated By Said : Abu Shuraih said, "When 'Amr bin Said was sending the troops to Mecca (to fight 'Abdullah bin Az-Zubair) I said to him, 'O chief! Allow me to tell you what the Prophet said on the day following the conquests of Mecca. My ears heard and my heart comprehended, and I saw him with my own eyes, when he said it. He glorified and praised Allah and then said, "Allah and not the people has made Mecca a sanctuary. So anybody who has belief in Allah and the Last Day (i.e. a Muslim) should neither shed blood in it nor cut down its trees. If anybody argues that fighting is allowed in Mecca as Allah's Apostle did fight (in Mecca), tell him that Allah gave permission to His Apostle, but He did not give it to you. The Prophet added: Allah allowed me only for a few hours on that day (of the conquest) and today (now) its sanctity is the same (valid) as it was before. So it is incumbent upon those who are present to convey it (this information) to those who are absent." Abu-Shuraih was asked, "What did 'Amr reply?" He said 'Amr said, "O Abu Shuraih! I know better than you (in this respect). Mecca does not give protection to one who disobeys (Allah) or runs after committing murder, or theft (and takes refuge in Mecca).
حضرت ابو شریح (جو صحابی تھے) نے عمرو بن سعید (جو یزید کی طرف سے مدینہ کا گورنر تھا اور عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے خلاف مکہ کی طرف فوج کشی کر رہا تھا)سے فرمایا: اے امیر مجھے اجازت دو میں آپ کو ایک حدیث سناتا ہوں: آپ ﷺ نے فتح مکہ کے دوسرے روز ارشاد فرمایا: جسے میرے دونوں کانوں نے سنا، میرے دل نے یاد رکھا اورجس وقت آپﷺ یہ حدیث بیان کر رہے تھے تب میری دونوں آنکھوں نے آپﷺ کو دیکھا، آپﷺ نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: مکہ کو اللہ نے حرام قرار دیا ہےلوگوں نے نہیں، تو جو کوئی اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے وہاں خون ریزی کرنا اور درخت کاٹنا جائز نہیں، اگر (میرے بعد) کوئی شخص اس بات کو دلیل بنا کر لڑائی کرے کہ اللہ کے رسولﷺ نے ایسا کیا تھا تو تم اسے یہ بتادینا کہ اللہ نے (فتح مکہ کے دن) اپنے رسول کو اجازت دی تھی تمہیں نہیں دی اور وہ بھی صرف ایک گھڑی کے لیے، لہذا آج بھی اس کی ویسی ہی حرمت ( احترام) ہے جیسی کل تھی، اور جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ یہ بات ان تک پہنچا دیں جو یہاں نہیں ہیں، لوگوں نے ابو شریح سے پوچھا کہ عمرو نے اس کا کیا جواب دیا؟ ابو شریح نے فرمایا: اس نے کہا: میں آپ سے زیادہ علم رکھتا ہوں، مکہ گناہ گار کو پناہ نہیں دیتا، اور نہ اس شخص کو جو خون بھا کر یا چوری کر کے بھاگے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، ذُكِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ ـ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَكُمْ ـ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، أَلاَ لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ مِنْكُمُ الْغَائِبَ ". وَكَانَ مُحَمَّدٌ يَقُولُ صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ ذَلِكَ " أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ " مَرَّتَيْنِ
Narrated By Abu Bakra : The Prophet said. No doubt your blood, property, the sub-narrator Muhammad thought that Abu Bakra had also mentioned and your honor (chastity), are sacred to one another as is the sanctity of this day of yours in this month of yours. It is incumbent on those who are present to inform those who are absent." (Muhammad the Sub-narrator used to say, "Allah's Apostle told the truth.") The Prophet repeated twice: "No doubt! Haven't I conveyed Allah's message to you.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: تمہارے خون اور تمہارے مال ابن سیرین نے کہا میں سمجھتا ہوں یہ بھی کہا اور تمہاری عزتیں(آبروئیں) ایک دوسرے پر حرام ہیں، جیسے اس مہینے میں آج کے دن(یوم النحر کی) حرمت ہے ، سن رکھو! جو شخص یہاں موجود ہے وہ اس تک یہ بات پہنچا دے جو یہاں نہیں ۔ ابنِ سیرین نے کہا رسول اللہﷺ کا فرمان سچ ثابت ہوا کہ(جو لوگ اس وقت حاضر تھے انہوں نے جو غائب تھے ان کو یہ حدیث پہنچا دی)رسول اللہﷺ نے دو بار فرمایا: سن رکھو میں نے یہ حکم تم کو پہنچا دیا ۔
Chapter No: 38
باب إِثْمِ مَنْ كَذَبَ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
The sin of a person who tells a lie against the Prophet (s.a.w)
باب : جو شخص نبیﷺ پر جھوٹ باندھے وہ کیسا گنہگار ہے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْصُورٌ، قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ عَلِيًّا، يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَكْذِبُوا عَلَىَّ، فَإِنَّهُ مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ فَلْيَلِجِ النَّارَ "
Narrated By 'Ali : The Prophet said, "Do not tell a lie against me for whoever tells a lie against me (intentionally) then he will surely enter the Hell-fire."
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: (دیکھو) مجھ پر جھوٹ نہ باندھنا کیونکہ جو کوئی مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ دوزخ میں جائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ إِنِّي لاَ أَسْمَعُكَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَمَا يُحَدِّثُ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ. قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أُفَارِقْهُ وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ " مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ "
Narrated By 'Abdullah bin Az-Zubair : I said to my father, 'I do not hear from you any narration (Hadith) of Allah s Apostle as I hear (his narrations) from so and so?" Az-Zubair replied. l was always with him (the Prophet) and I heard him saying "Whoever tells a lie against me (intentionally) then (surely) let him occupy, his seat in Hell-fire.
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: کہ جس طرح فلاں فلاں لوگ رسول اللہﷺ کی احادیث بیان کرتے ہیں میں دیکھتا ہوں آپ نہیں کرتے( اس کی کیا وجہ ہے) انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہی رہا ہوں (اس کے باوجود بکثرت احادیث اس لیے بیان نہیں کرتا کہ) میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:کہ جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالیا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ أَنَسٌ إِنَّهُ لَيَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ تَعَمَّدَ عَلَىَّ كَذِبًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ "
Narrated By Anas : The fact which stops me from narrating a great number of Hadiths to you is that the Prophet said: "Whoever tells a lie against me intentionally, then (surely) let him occupy his seat in Hell-fire."
حضرت ا نس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس لیے کثر ت سے احادیث بیان نہیں کرتا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لیا۔
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ يَقُلْ عَلَىَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ "
Narrated By Salama : I heard the Prophet saying, "Whoever (intentionally) ascribes to me what I have not said then (surely) let him occupy his seat in Hell-fire."
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نےنبیﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: جس نے میری طرف ایسی بات منسوب کی جو میں نے نہیں کہی اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لیا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، وَمَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ فِي صُورَتِي، وَمَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Name yourselves with my name (use my name) but do not name yourselves with my Kunya name (i.e. Abu-l Qasim). And whoever sees me in a dream then surely he has seen me for Satan cannot impersonate me. And whoever tells a lie against me (intentionally), then (surely) let him occupy his seat in Hell-fire."
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: میرے نام جیسا نام (محمداور احمد) رکھو، اور میری کنیت(ابوالقاسم) نہ رکھو اور (یہ سمجھ لو)جس نے خواب میں مجھے دیکھا بیشک اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا، اور جس نے جان بوجھ کر میری طرف جھوٹ منسوب کیا اس نے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالیا۔
Chapter No: 39
باب كِتَابَةِ الْعِلْمِ
The writing of knowledge.
باب : علم کی باتیں لکھنا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ هَلْ عِنْدَكُمْ كِتَابٌ قَالَ لاَ، إِلاَّ كِتَابُ اللَّهِ، أَوْ فَهْمٌ أُعْطِيَهُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ، أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ. قَالَ قُلْتُ فَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ، وَفَكَاكُ الأَسِيرِ، وَلاَ يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ
Narrated By Ash-Sha'bi : Abu Juhaifa said, "I asked Ali, 'Have you got any book (which has been revealed to the Prophet apart from the Qur'an)?' 'Ali replied, 'No, except Allah's Book or the power of understanding which has been bestowed (by Allah) upon a Muslim or what is (written) in this sheet of paper (with me).' Abu Juhaifa said, "I asked, 'What is (written) in this sheet of paper?' Ali replied, it deals with The Diyya (compensation (blood money) paid by the killer to the relatives of the victim), the ransom for the releasing of the captives from the hands of the enemies, and the law that no Muslim should be killed in Qisas (equality in punishment) for the killing of (a disbeliever).
ابو جحیفہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ کے پاس کوئی کتاب ہے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے پاس اللہ کی کتاب (قرآن پاک)، اس کی سمجھ جو ہر مسلمان کے پاس ہوتی ہے اور اس صحیفے کےسوا اور کچھ نہیں، میں نے پوچھا اس صحیفے میں کیا ہے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس میں دیت ،اور قیدیوں کی رہائی سےمتعلق احکامات ہیں اور یہ بھی ہے کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ خُزَاعَةَ، قَتَلُوا رَجُلاً مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ، فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَخَطَبَ فَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْقَتْلَ ـ أَوِ الْفِيلَ شَكَّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ـ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَالْمُؤْمِنِينَ، أَلاَ وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلاَ تَحِلُّ لأَحَدٍ بَعْدِي أَلاَ وَإِنَّهَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، أَلاَ وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ، لاَ يُخْتَلَى شَوْكُهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلاَّ لِمُنْشِدٍ، فَمَنْ قُتِلَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُعْقَلَ، وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ ". فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اكْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ " اكْتُبُوا لأَبِي فُلاَنٍ ". فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلاَّ الإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِلاَّ الإِذْخِرَ "
Narrated By Abu Huraira : In the year of the Conquest of Mecca, the tribe of Khuza'a killed a man from the tribe of Bani Laith in revenge for a killed person, belonging to them. They informed the Prophet about it. So he rode his Rahila (she-camel for riding) and addressed the people saying, "Allah held back the killing from Mecca. (The sub-narrator is in doubt whether the Prophet said "elephant or killing," as the Arabic words standing for these words have great similarity in shape), but He (Allah) let His Apostle and the believers over power the infidels of Mecca. Beware! (Mecca is a sanctuary) Verily! Fighting in Mecca was not permitted for anyone before me nor will it be permitted for anyone after me. It (war) in it was made legal for me for few hours or so on that day. No doubt it is at this moment a sanctuary, it is not allowed to uproot its thorny shrubs or to uproot its trees or to pick up its Luqatt (fallen things) except by a person who will look for its owner (announce it publicly). And if somebody is killed, then his closest relative has the right to choose one of the two... the blood money (Diyya) or retaliation having the killer killed. In the meantime a man from Yemen came and said, "O Allah's Apostle! Get that written for me." The Prophet ordered his companions to write that for him. Then a man from Quraish said, "Except Al-Iqhkhir (a type of grass that has good smell) O Allah's Apostle, as we use it in our houses and graves." The Prophet said, "Except Al-Idhkhiri.e. Al-Idhkhir is allowed to be plucked."
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے سال خزاعہ (قبیلےوالوں)نے اپنے ایک مقتول کے بدلے بنی لیث(قبیلے) کے شخص کو قتل کر ڈالا، جب اس کی اطلاع رسول اللہﷺ کو ملی تو آپﷺ انٹنی پر سوار ہوئے اور خطبے کے بعد ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مکہ سے قتل یا ہاتھی والوں کو روک دیا (راوی کو شک ہے) اور رسول اللہﷺ اورمسلمانوں کو ان پر مسلط کر دیا ہے، سن لو! مجھ سے پہلے مکہ کسی کے لیے حلال نہیں ہوا اور نہ میرے بعد ہوگا، اور میرے لیے بھی صرف دن کی ایک گھڑی کےلیے حلال ہوا تھا، جان لو! مکہ اس وقت بھی حرمت والا ہے لہذا نہ وہاں سےکوئی کانٹا نہ توڑا جائے، نہ درخت کاٹا جائے، اور نہ گری پڑی چیز اٹھائی جائے سوائے اس کے جس نے اس کا اعلان کرنا ہو۔اور جس کا کوئی عزیز مارا جائے اس کو دو میں سے ایک کا اختیار ہے یا تو دیت لے اور یا قصاص ، اتنے میں اہلِ یمن سے ایک شخص (ابوشاہ) نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ (آپ نے جو باتیں فرمائیں وہ) مجھےلکھ دیجئے، آپﷺ نے لوگوں سے فرمایا: اچھا اس کو لکھ دو قریش کے ایک شخص (حضرت عباس رضی اللہ عنہ) نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ اذخر (گھاس کی اجازت دیجیئے) ہم اس کو گھروں اور قبروں میں لگاتے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: اچھا اذخر (کاٹ سکتے ہو)۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَخِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ مَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَحَدٌ أَكْثَرَ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي، إِلاَّ مَا كَانَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَإِنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ وَلاَ أَكْتُبُ. تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
Narrated By Abu Huraira : There is none among the companions of the Prophet who has narrated more Hadiths than I except 'Abdallah bin Amr (bin Al-'As) who used to write them and I never did the same.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے سوا نبیﷺ کے اصحاب میں مجھ سے زیادہ حدیث کا روایت کرنے والا کوئی نہیں کیونکہ وہ لکھتے تھے اور میں لکھتا نہیں تھا، (وہب بن منبہ کے ساتھ) اس حدیث کو معمر نے بھی ہمام سے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا اشْتَدَّ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَجَعُهُ قَالَ " ائْتُونِي بِكِتَابٍ أَكْتُبُ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ ". قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَنَا كِتَابُ اللَّهِ حَسْبُنَا فَاخْتَلَفُوا وَكَثُرَ اللَّغَطُ. قَالَ " قُومُوا عَنِّي، وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدِي التَّنَازُعُ ". فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ كِتَابِهِ
Narrated By 'Ubaidullah bin 'Abdullah : Ibn 'Abbas said, "When the ailment of the Prophet became worse, he said, 'Bring for me (writing) paper and I will write for you a statement after which you will not go astray.' But 'Umar said, 'The Prophet is seriously ill, and we have got Allah's Book with us and that is sufficient for us.' But the companions of the Prophet differed about this and there was a hue and cry. On that the Prophet said to them, 'Go away (and leave me alone). It is not right that you should quarrel in front of me." Ibn 'Abbas came out saying, "It was most unfortunate (a great disaster) that Allah's Apostle was prevented from writing that statement for them because of their disagreement and noise. (Note: It is apparent from this Hadith that Ibn 'Abbes had witnessed the event and came out saying this statement. The truth is not so, for Ibn 'Abbas used to say this statement on narrating the Hadith and he had not witnessed the event personally. See Fath Al-Bari Vol. 1, p.220 footnote.) (See Hadith No. 228, Vol. 4).
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبیﷺ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو فرمایا: میرے پاس لکھنے کےلیے کوئی چیز لاؤ میں آپ کو ایک تحریر دے دوں تاکہ آپ لوگ گمراہ نہ ہوں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس وقت آپﷺ پر تکلیف کی شدت ہے ہمارے پاس اللہ کی کتاب قرآن ہے جو ہمارے لیے کافی ہے یہ کہنا تھا کہ لوگوں نے شور شروع کر دیا جسے سن کر آپﷺ نے فرمایا: یہاں نہ لڑو چلے جاؤ، اس کے بعدابن عباس رضی اللہ عنہما یہ کہتے ہوئے باہر آ ئے کہ ہاے افسوس! اس پر جو رسول اللہﷺ اور آپ کی تحریر کے درمیان حائل ہوا۔
Chapter No: 40
باب الْعِلْمِ وَالْعِظَةِ بِاللَّيْلِ
The knowledge and its teaching and preaching at night.
باب : رات کے وقت تعلیم اور وعظ ۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ هِنْدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَعَمْرٍو، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ هِنْدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتِ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ " سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتَنِ وَمَاذَا فُتِحَ مِنَ الْخَزَائِنِ أَيْقِظُوا صَوَاحِبَاتِ الْحُجَرِ، فَرُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الآخِرَةِ "
Narrated By Um Salama : One night Allah's Apostle got up and said, "Subhan Allah! How many afflictions have been descended tonight and how many treasures have been disclosed! Go and wake the sleeping lady occupants of these dwellings (his wives) up (for prayers). A well-dressed (soul) in this world may be naked in the Hereafter."
حضرت امِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک رات نبیﷺ نے بیدار ہوتے ہی فرمایا: سبحان اللہ! آج کی رات کتنے ہی فتنے اتارے گئے ہیں اور کس قدر خزانے بھی کھولے گئے ہیں، ان حجرے والیوں کو (عبادت کے لیے) جگاؤ ، کیوں کہ بہت سی کپڑے پہننے والیاں روزِ قیامت ننگی ہوں گی۔