Chapter No: 111
باب هَلْ يُسَافِرُ بِالْجَارِيَةِ قَبْلَ أَنْ يَسْتَبْرِئَهَا
One can travel with a slave girl without knowing whether she is pregnant or not?
باب:اگر کوئی لونڈی خریدےتو استبراء سے پہلے اس کو سفر میں لے جا سکتا ہے یا نہیں
وَلَمْ يَرَ الْحَسَنُ بَأْسًا أَنْ يُقَبِّلَهَا أَوْ يُبَاشِرَهَا. وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ إِذَا وُهِبَتِ الْوَلِيدَةُ الَّتِي تُوطَأُ أَوْ بِيعَتْ أَوْ عَتَقَتْ فَلْيُسْتَبْرَأْ رَحِمُهَا بِحَيْضَةٍ، وَلاَ تُسْتَبْرَأُ الْعَذْرَاءُ. وَقَالَ عَطَاءٌ لاَ بَأْسَ أَنْ يُصِيبَ مِنْ جَارِيَتِهِ الْحَامِلِ مَا دُونَ الْفَرْجِ. وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى {إِلاَّ عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ}.
Al-Hasan found no harm in her master's kissing or fondling with her.
Ibn Umar (r.a) said, "If a slave girl who is suitable to have sexual relations is given to somebody as a gift, or sold or set free, her master should not have sexual intercourse with her before she gets one menstruation so as to be sure of absence of pregnancy, and there is no such necessity for a virgin."
Ata said, "There is no harm in fondling with one's pregnant slave girl without having sexual intercourse with her. Allah said, 'Except with their wives and the (woman slaves) whom their right hands possess ...' (V.70:30)"
اور حسن بصری نے کہا اس سے بو سہ اور مباشرت کرنا کچھ برا نہیں اور عبداللہ بن عمرؓ نے کہا جب کوئی ا یسی لو نڈی ہبہ کی جائے جس سے صحبت کی جاتی تھی یا بیچی
جا ئے یا آزاد ہو تو ایک حیض تک استبراء کر نا چاہیے اور کنواری کے لیے استبراءکی ضرورت نہیں اور عطاءبن ابی رباح نے کہا اگر کسی کی لو نڈی حاملہ ہو تو اس کی شرم گاہ کو چھوڑکر دوسرے اعضاءسے مزہ اٹھاسکتا ہے اور اللہ نے (سورت مومنون میں فر مایا ) مگر اپنی بیبیوں یا لونڈیوں سے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىِّ بْنِ أَخْطَبَ، وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا، وَكَانَتْ عَرُوسًا، فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا، حَتَّى بَلَغْنَا سَدَّ الرَّوْحَاءِ حَلَّتْ، فَبَنَى بِهَا، ثُمَّ صَنَعَ حَيْسًا فِي نِطَعٍ صَغِيرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " آذِنْ مَنْ حَوْلَكَ ". فَكَانَتْ تِلْكَ وَلِيمَةَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى صَفِيَّةَ، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَوِّي لَهَا وَرَاءَهُ بِعَبَاءَةٍ، ثُمَّ يَجْلِسُ عِنْدَ بَعِيرِهِ فَيَضَعُ رُكْبَتَهُ، فَتَضَعُ صَفِيَّةُ رِجْلَهَا عَلَى رُكْبَتِهِ، حَتَّى تَرْكَبَ.
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet came to Khaibar and when Allah made him victorious and he conquered the town by breaking the enemy's defence, the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was mentioned to him and her husband had been killed while she was a bride. Allah's Apostle selected her for himself and he set out in her company till he reached Sadd-ar-Rawha' where her menses were over and he married her. Then Hais (a kind of meal) was prepared and served on a small leather sheet (used for serving meals). Allah's Apostle then said to me, "Inform those who are around you (about the wedding banquet)." So that was the marriage banquet given by Allah's Apostle for (his marriage with) Safiya. After that we proceeded to Medina and I saw that Allah's Apostle was covering her with a cloak while she was behind him. Then he would sit beside his camel and let Safiya put her feet on his knees to ride (the camel).
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ خیبر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ نے قلعہ فتح کرا دیا تو آپﷺکے سامنے صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا کے حسن کی تعریف کی گئی ، ان کا شوہر قتل ہوگیا تھا ۔ وہ خود ابھی دلہن تھیں ۔ پس رسول اللہ ﷺنے انہیں اپنے لیے پسند کرلیا۔پھر روانگی ہوئی جب آپﷺسد الروحاء پہنچے تو پڑاؤ ہوا، اور آپﷺنے وہیں ان کے ساتھ خلوت کی۔ پھر ایک چھوٹے دستر خوان پر حیس تیار کرکے رکھوایا۔ رسول اللہﷺنے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے قریب کے لوگوں کو ولیمہ کی خبر کردو۔ صفیہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ نکاح کا یہی ولیمہ رسول اللہﷺ نے کیا تھا۔ پھر جب ہم مدینہ کی طرف چلے تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہﷺنے عباء سے صفیہ رضی اللہ عنہا کےلیے پردہ کرایا ، اور اپنے اونٹ کو پاس بٹھاکر اپنا گھٹنا بچھادیا۔حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا اپنا پاؤں آپﷺکے گھٹنے پر رکھ کر سوار ہوگئیں۔
Chapter No: 112
باب بَيْعِ الْمَيْتَةِ وَالأَصْنَامِ
The sale of dead animals and idols.
باب :مردار اور بتوں کا بیچنا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ، وَهُوَ بِمَكَّةَ " إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالأَصْنَامِ ". فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ فَإِنَّهَا يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ. فَقَالَ " لاَ، هُوَ حَرَامٌ ". ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ ذَلِكَ " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ شُحُومَهَا جَمَلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ ". قَالَ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، كَتَبَ إِلَىَّ عَطَاءٌ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I heard Allah's Apostle, in the year of the Conquest of Mecca, saying, "Allah and His Apostle made illegal the trade of alcohol, dead animals, pigs and idols." The people asked, "O Allah's Apostle! What about the fat of dead animals, for it was used for greasing the boats and the hides; and people use it for lights?" He said, "No, it is illegal." Allah's Apostle further said, "May Allah curse the Jews, for Allah made the fat (of animals) illegal for them, yet they melted the fat and sold it and ate its price."
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺسے اس حال میں سنا کہ آپﷺ فتح مکہ کے سال مکہ میں ہی قیام پذیر تھے آپﷺنے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے شراب ، مردار ، سو اور بتوں کا بیچنا حرام قراردے دیا ہے ۔ اس پر پوچھا گیا کہ یارسول اللہﷺ! مردار کی چربی کے متعلق کیا حکم ہے ؟ اسے ہم کشتیوں پر ملتے ہیں۔ کھالوں پر اس سے تیل کا کام لیتے ہیں۔لوگ اس سے اپنے چراغ بھی جلاتے ہیں۔ آپﷺنے فرمایا: نہیں وہ حرام ہے۔ اسی موقع پر آپﷺنے فرمایا: اللہ یہودیوں کو برباد کرے۔ اللہ تعالیٰ نے جب چربی ان پر حرام کی تو ان لوگوں نے پگھلا کر اسے بیچا اور اس کی قیمت کھائی ۔
Chapter No: 113
باب ثَمَنِ الْكَلْبِ
The price of a dog.
باب :کتّے کی قیمت .
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ.
Narrated By Abu Mas'ud Al-Ansari : Allah's Apostle forbade taking the price of a dog, money earned by prostitution and the earnings of a soothsayer.
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے کتّے کی قیمت اور لونڈی کی اجرت اور نجومی کی اجرت سے منع فر مایا ہے۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى حَجَّامًا، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ،. قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ، وَثَمَنِ الْكَلْبِ، وَكَسْبِ الأَمَةِ، وَلَعَنَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ، وَآكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ.
Narrated By Aun bin Abu Juhaifa : I saw my father buying a slave whose profession was cupping, and ordered that his instruments (of cupping) be broken. I asked him the reason for doing so. He replied, "Allah's Apostle prohibited taking money for blood, the price of a dog, and the earnings of a slave-girl by prostitution; he cursed her who tattoos and her who gets tattooed, the eater of Riba (usury), and the maker of pictures."
حضرت عون بن ابی جحیفہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ میں نے اپنے والد کو دیکھا کہ ایک پچھنا لگانے والے کو خرید رہے ہیں اس پر میں نے ا س کے متعلق ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے خون کی قیمت ، کتے کی قیمت ، باندی کی (ناجائز ) کمائی سے منع فرمایا تھا۔ گودنے والیوں اور گدوانے والیوں ، سود لینے والوں اور سود دینے والوں پر لعنت کی تھی۔تصویر بنانے والے پر بھی لعنت کی تھی۔