Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Superiority of the Night of Qadr (32)    كتاب فضل ليلة القدر

‹ First89101112

Chapter No: 91

باب بَيْعِ الزَّرْعِ بِالطَّعَامِ كَيْلاً

The sale of unharvested crops for a measured quantity of foodstuff.

باب : کھیتی کا اناج جو ابھی درختوں پر ہو ماپ کی رو سے غلہ کے عوض بیچنا۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُزَابَنَةِ أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَ حَائِطِهِ إِنْ كَانَ نَخْلاً بِتَمْرٍ كَيْلاً، وَإِنْ كَانَ كَرْمًا أَنْ يَبِيعَهُ بِزَبِيبٍ كَيْلاً أَوْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ، وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ كُلِّهِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle forbade Al-Muzabana, i.e. to sell un-gathered dates of one's garden for measured dried dates or fresh un-gathered grapes for measured dried grapes; or standing crops for measured quantity of foodstuff. He forbade all such bargains.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے مزابنہ سے منع فرمایا یعنی باغ کے پھلوں کو اگر وہ کھجور ہیں تو خشک کھجور کے بدلے ناپ کر بیچا جائے ۔ اگر انگور ہیں تو اسے خشک انگور کے عوض ناپ کر بیچا جائے ۔ اگر وہ کھیتی ہے تو ناپ کر غلہ کے بدلے بیچا جائے۔آپﷺنے ان تمام قسموں کے لین دین سے منع فرمایا ہے۔

Chapter No: 92

باب بَيْعِ النَّخْلِ بِأَصْلِهِ

The sale of date palms completely.

باب :درخت کو جڑ سمیت بیچنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَيُّمَا امْرِئٍ أَبَّرَ نَخْلاً ثُمَّ بَاعَ أَصْلَهَا، فَلِلَّذِي أَبَّرَ ثَمَرُ النَّخْلِ، إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَهُ الْمُبْتَاعُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "Whoever pollinates date palms and then sells them, the fruits will belong to him unless the buyer stipulates that the fruits should belong to him (and the seller agrees)."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس شخص نے بھی کسی کھجور کے درخت کو پیوندی بنایا۔ پھر اس درخت ہی کو بیچ دیا تو (اس موسم کا پھل ) اسی کا ہوگا جس نے پیوندی کیا ہے البتہ اگر خریدار نے پھلوں کی بھی شرط لگادی ہے ۔

Chapter No: 93

باب بَيْعِ الْمُخَاضَرَةِ

Bai Al-Mukhadara (the sale of grains or vegetables before their benefit is evident).

باب : بیع مخاضرہ کا بیان.

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُخَاضَرَةِ، وَالْمُلاَمَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle forbade Muhaqala, Mukhadara, Mulamasa, Munabadha and Muzabana.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے بیع محاقلہ اور بیع مخاضرہ اوربیع ملامسہ اوربیع منابذہ اوربیع مزابنہ سے منع فر مایا۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ ثَمَرِ التَّمْرِ حَتَّى تَزْهُوَ‏.‏ فَقُلْنَا لأَنَسٍ مَا زَهْوُهَا قَالَ تَحْمَرُّ وَتَصْفَرُّ، أَرَأَيْتَ إِنْ مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ بِمَ تَسْتَحِلُّ مَالَ أَخِيكَ

Narrated By Humaid : Anas said, "The Prophet forbade the selling of dates till they were almost ripe." We asked Anas, "What does 'almost ripe' mean?" He replied, "They get red and yellow. The Prophet added, 'If Allah destroyed the fruits present on the trees, what right would the seller have to take the money of his brother (somebody else)?'"

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے درخت کی کھجور کو زہو سے قبل خشک کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا ہے ۔ ہم نے پوچھا کہ زہو کیا ہے ؟ انہوں نے کہا: وہ پک کے سرخ ہوجائے یا زرد ہوجائے۔ تم ہی بتاؤ کہ اگر اللہ کے حکم سے پھل نہ آسکا تو تم کس چیز کے بدلے اپنے بھائی کا مال اپنے لئے حلال کروگے۔

Chapter No: 94

باب بَيْعِ الْجُمَّارِ وَأَكْلِهِ

The sale and eating of spandix (edible pith growing at the upper part of the trunk of a date tree).

باب :کھجورکا گابھ جو سفید سفید اندر سے نکلتا ہے بیچنااور کھا نا.

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَأْكُلُ جُمَّارًا، فَقَالَ ‏"‏ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةٌ كَالرَّجُلِ الْمُؤْمِنِ ‏"‏‏.‏ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ‏.‏ فَإِذَا أَنَا أَحْدَثُهُمْ قَالَ ‏"‏ هِيَ النَّخْلَةُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : I was with the Prophet while he was eating spadix. He said, "From the trees there is a tree which resembles a faithful believer." I wanted to say that it was the date palm, but I was the youngest among them (so I kept quiet). He added, "It is the date palm."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نبی ﷺکے پاس بیٹھا تھا آپ ﷺکھجور کا گابھا (جو سفید سفید کھجور کے اندرسے نکلتا ہے)کھارہے تھے پھر فر مایا: ایک درخت کی مثال مومن کی مثال ہے میرے دل میں آیا کہہ دوں وہ کھجور کا درخت ہے لیکن میں ان سب لوگوں میں کم سن تھا جو وہاں موجودتھے پھر آپ ﷺ ہی نے فر مایا: وہ کھجور کا درخت ہے ۔

Chapter No: 95

باب مَنْ أَجْرَى أَمْرَ الأَمْصَارِ عَلَى مَا يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ فِي الْبُيُوعِ وَالإِجَارَةِ وَالْكَيلِ وَالْوَزْنِ، وَسُنَنِهِمْ عَلَى نِيَّاتِهِمْ وَمَذَاهِبِهِمِ الْمَشْهُورَةِ‏

In cases where there is no fixed judgement, the traditions and conventions of each community are to be referred to, to deduce a judgment in such matters as sales, renting, measuring and weighing.

باب :خرید وفروخت اور اجارے میں ہر ملک کے دستور کے موافق حکم دیا جائے گااسی طرح ماپ اور تولاور دوسرے کاموں میں ان کی نیت اور رسم ورواج کے موافق .

وَقَالَ شُرَيْحٌ لِلْغَزَّالِينَ سُنَّتُكُمْ بَيْنَكُمْ رِبْحًا‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ لاَ بَأْسَ الْعَشَرَةُ بِأَحَدَ عَشَرَ، وَيَأْخُذُ لِلنَّفَقَةِ رِبْحًا‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِهِنْدٍ ‏"‏ خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ تَعَالَى ‏{‏وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ‏}‏ وَاكْتَرَى الْحَسَنُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مِرْدَاسٍ حِمَارًا، فَقَالَ بِكَمْ قَالَ بِدَانَقَيْنِ‏.‏ فَرَكِبَهُ، ثُمَّ جَاءَ مَرَّةً أُخْرَى، فَقَالَ الْحِمَارَ الْحِمَارَ‏.‏ فَرَكِبَهُ، وَلَمْ يُشَارِطْهُ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ بِنِصْفِ دِرْهَمٍ

Shuraih told the weavers, "You are permitted to follow your own conventions to solve your problems." Narrated Abdul Wahab, Ayyub said he heard from Muhammad who said, "There is no harm in selling for eleven what you buy for ten, and you are allowed to take a profit for expenses." The Prophet (s.a.w) told Hind, "Take what is reasonable and sufficient for you and your sons." Allah says, "Whoever is poor can eat (from the orphan’s property) what is just and reasonable (according to his labours)." (V.4:6) Al-Hasan hired a donkey from Abdullah bin Mirdas and asked him about the Hire. The latter replied that it was for two Daniq (a Daniq equals 1/6th Dirham). So Al-Hasan rode away. Another time, Al-Hasan came to Abdullah bin Mirdas and asked him to hire the donkey to him and rode away without asking him about the hire, but he sent him half a Dirham.

اور قاضی شریح نے سوت بیچنے والوں سے کہا جیسے تم لوگوں کا رواج ہے اسی کے موافق حکم دیا جائے گا اور عبدالوہاب نے ایوب سے روایت کی انہوں نے محمد بن سیرین سے، انہوں نے کہا دس کا مال گیارہ پر بیچنے میں کوئی قباحت نہیں اور جو خرچہ پڑا ہے اس پر بھی نفع لے اور نبیﷺ نے ہند(ابو سفیان کی جورو) سے فرمایا تو اپنا اور اپنے بچوں کا خرچ دستور کے موافق نکال لے اور اللہ تعالیٰ نے (سورت نساء میں) فرمایا اور جو محتاج ہو وہ دستور کے موافق (یتیم کے مال میں سے) کھائے اور امام حسن بصری نے عبداللہ بن مرداس سے ایک گدھا کرائے پر لیا پوچھا کیا لے گا اس نے کہا دو دانق خیر وہ اس پر سوار ہوئے پھر دوسری بار آئے اور کہنے لگے گدھا لا گدھا اور اس سے کرایہ نہیں چکایا پھر تین دانق اس کو بھیج دئیے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَجَمَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبُو طَيْبَةَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا عَنْهُ مِنْ خَرَاجِهِ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Abu Taiba cupped Allah's Apostle and so Allah's Apostle ordered that a Sa of dates be paid to him and ordered his masters (for he was a slave) to reduce his tax.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ابو طیبہ نے رسول اللہ ﷺ کے پچھنی لگائی آپﷺ نے ایک صاع کھجور اس کو دینے کا حکم فر مایا اور اس کے مالکوں سے کہا: وہ اس کے خراج میں کچھ کمی کردیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هِنْدٌ أُمُّ مُعَاوِيَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَهَلْ عَلَىَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ سِرًّا قَالَ ‏"‏ خُذِي أَنْتِ وَبَنُوكِ مَا يَكْفِيكِ بِالْمَعْرُوفِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : Hind, the mother of Mu'awiya said to Allah's Apostle, "Abu Sufyan (her husband) is a miser. Am I allowed to take from his money secretly?" The Prophet said to her, "You and your sons may take what is sufficient reasonably and fairly."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ حضرہ ہندہ رضی اللہ عنہا نے رسول ﷺسے کہا: کہ ابو سفیان بخیل آدمی ہے تو کیا اگر میں ان کے مال میں سے چھپا کر کچھ لے لیا کروں تو کوئی حرج ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: تم اپنے لیے اور اپنے بیٹوں کےلیے نیک نیتی کے ساتھ اتنا لے سکتی ہو جو تم سب کے لیے کافی ہوجایا کرے۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ فَرْقَدٍ، قَالَ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ تَقُولُ ‏{‏وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ‏}‏ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي الْيَتِيمِ الَّذِي يُقِيمُ عَلَيْهِ، وَيُصْلِحُ فِي مَالِهِ، إِنْ كَانَ فَقِيرًا أَكَلَ مِنْهُ بِالْمَعْرُوفِ‏.‏

Narrated By Hisham bin 'Urwa : From his father who heard 'Aisha saying, "The Holy Verse; 'Whoever amongst the guardians is rich, he should take no wages (from the property of the orphans) but If he is poor, let him have for himself what is just and reasonable (according to his labours)' (4.6) was revealed concerning the guardian of the orphans who looks after them and manages favourably their financial affairs; If the guardian Is poor, he could have from It what Is just and reasonable, (according to his labours)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ (قرآن کی آیت ) جو شخص مالدار ہو وہ (اپنی زیر پرورش یتیم کا مال ہضم کرنے سے)اپنے کو بچائے ۔ جو فقیر ہو وہ نیک نیتی کے ساتھ اس میں سے کھالے۔ یہ آیت یتیموں کے ان سرپرستوں کے متعلق نازل ہوئی تھی جوان کی اور ان کے مال کی نگرانی اور دیکھ بھال کرتے ہوں کہ اگر وہ فقیر ہیں تو نیک نیتی کے ساتھ اس میں سے کھا سکتے ہیں۔

Chapter No: 96

باب بَيْعِ الشَّرِيكِ مِنْ شَرِيكِهِ

Selling of a joint property by one partner to the other.

باب :ایک ساجھی اپنا حصہ دوسرے ساجھی کے ہاتھ بیچ سکتا ہے۔

حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلاَ شُفْعَةَ‏.‏

Narrated By Jabir : Allah's Apostle gave pre-emption (to the partner) in every joint property, but if the boundaries of the property were demarcated or the ways and streets were fixed, then there was no pre-emption.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے ہر مال میں جو تقسیم نہ ہو ا ہو شفعہ کا حق قائم رکھا، جب حد بندی ہو جائیں اور راستے الگ الگ ہو جائیں تو شفعہ کا حق باقی نہیں رہا۔

Chapter No: 97

باب بَيْعِ الأَرْضِ وَالدُّورِ وَالْعُرُوضِ مُشَاعًا غَيْرَ مَقْسُومٍ

The sale of undivided common land, buildings and belongings.

باب : زمین مکان اسباب کا حصہ گو تقسیم نہ ہوا ہو بیچنا درست ہے۔

ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالشُّفْعَةِ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتِ الطُّرُقُ فَلاَ شُفْعَةَ‏.‏ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، بِهَذَا وَقَالَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ‏.‏ تَابَعَهُ هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي كُلِّ مَالٍ‏.‏ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏

Narrated By Jabir bin Abdullah : Allah's Apostle decided the validity of pre-emption in every joint undivided property, but if the boundaries were well marked or the ways and streets were fixed, then there was no pre-emption. Narrated By Mussaddad from 'Abdul Wahid : The same as above but said, "...in every joint undivided thing..." Narrated Hisham from Ma'mar the same as above but said,"... in every property... "

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے ہر ایسے مال میں شفعہ کا حق قائم رکھا جو تقسیم نہ ہوا ہو۔ لیکن جب اس کی حدود قائم ہوگئی ہوں اور راستہ بھی پھیر دیا گیا ہو تو اب شفعہ کا حق باقی نہیں رہا۔ راوی عبد الواحد نے اسی طرح بیان کیا ، اور کہا: کہ ہر اس چیز میں شفعہ ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو۔

Chapter No: 98

باب إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا لِغَيْرِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَرَضِيَ

If somebody buys something for another without his permission and the latter accepts it.

باب :اگر کسی نے کسی کے واسطے کوئی چیزبے اس کے حکم کے خرید لی پھر اس نے پسند کر لی۔

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَرَجَ ثَلاَثَةٌ يَمْشُونَ فَأَصَابَهُمُ الْمَطَرُ، فَدَخَلُوا فِي غَارٍ فِي جَبَلٍ، فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِمْ صَخْرَةٌ‏.‏ قَالَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ادْعُوا اللَّهَ بِأَفْضَلِ عَمَلٍ عَمِلْتُمُوهُ‏.‏ فَقَالَ أَحَدُهُمُ اللَّهُمَّ، إِنِّي كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، فَكُنْتُ أَخْرُجُ فَأَرْعَى، ثُمَّ أَجِيءُ فَأَحْلُبُ، فَأَجِيءُ بِالْحِلاَبِ فَآتِي بِهِ أَبَوَىَّ فَيَشْرَبَانِ، ثُمَّ أَسْقِي الصِّبْيَةَ وَأَهْلِي وَامْرَأَتِي، فَاحْتَبَسْتُ لَيْلَةً‏.‏ فَجِئْتُ فَإِذَا هُمَا نَائِمَانِ ـ قَالَ ـ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُمَا، وَالصِّبِيْةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ رِجْلَىَّ، فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمَا، حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَةً نَرَى مِنْهَا السَّمَاءَ‏.‏ قَالَ فَفُرِجَ عَنْهُمْ‏.‏ وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي كُنْتُ أُحِبُّ امْرَأَةً مِنْ بَنَاتِ عَمِّي كَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرَّجُلُ النِّسَاءَ، فَقَالَتْ لاَ تَنَالُ ذَلِكَ مِنْهَا حَتَّى تُعْطِيَهَا مِائَةَ دِينَارٍ‏.‏ فَسَعَيْتُ فِيهَا حَتَّى جَمَعْتُهَا، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتِ اتَّقِ اللَّهَ، وَلاَ تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلاَّ بِحَقِّهِ‏.‏ فَقُمْتُ وَتَرَكْتُهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا فُرْجَةً، قَالَ فَفَرَجَ عَنْهُمُ الثُّلُثَيْنِ‏.‏ وَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقٍ مِنْ ذُرَةٍ فَأَعْطَيْتُهُ، وَأَبَى ذَاكَ أَنْ يَأْخُذَ، فَعَمَدْتُ إِلَى ذَلِكَ الْفَرَقِ، فَزَرَعْتُهُ حَتَّى اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَعْطِنِي حَقِّي‏.‏ فَقُلْتُ انْطَلِقْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا، فَإِنَّهَا لَكَ‏.‏ فَقَالَ أَتَسْتَهْزِئُ بِي‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ مَا أَسْتَهْزِئُ بِكَ وَلَكِنَّهَا لَكَ‏.‏ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا‏.‏ فَكُشِفَ عَنْهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "While three persons were walking, rain began to fall and they had to enter a cave in a mountain. A big rock rolled over and blocked the mouth of the cave. They said to each other, 'Invoke Allah with the best deed you have performed (so Allah might remove the rock)'. One of them said, 'O Allah! My parents were old and I used to go out for grazing (my animals). On my return I would milk (the animals) and take the milk in a vessel to my parents to drink. After they had drunk from it, I would give it to my children, family and wife. One day I was delayed and on my return I found my parents sleeping, and I disliked to wake them up. The children were crying at my feet (because of hunger). That state of affairs continued till it was dawn. O Allah! If You regard that I did it for Your sake, then please remove this rock so that we may see the sky.' So, the rock was moved a bit. The second said, 'O Allah! You know that I was in love with a cousin of mine, like the deepest love a man may have for a woman, and she told me that I would not get my desire fulfilled unless I paid her one-hundred Dinars (gold pieces). So, I struggled for it till I gathered the desired amount, and when I sat in between her legs, she told me to be afraid of Allah, and asked me not to deflower her except rightfully (by marriage). So, I got up and left her. O Allah! If You regard that I did if for Your sake, kindly remove this rock.' So, two-thirds of the rock was removed. Then the third man said, 'O Allah! No doubt You know that once I employed a worker for one Faraq (three Sa's) of millet, and when I wanted to pay him, he refused to take it, so I sowed it and from its yield I bought cows and a shepherd. After a time that man came and demanded his money. I said to him: Go to those cows and the shepherd and take them for they are for you. He asked me whether I was joking with him. I told him that I was not joking with him, and all that belonged to him. O Allah! If You regard that I did it sincerely for Your sake, then please remove the rock.' So, the rock was removed completely from the mouth of the cave."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: تین شخص کہیں باہر جارہے تھے کہ اچانک بارش ہونے لگی ، انہوں نے ایک پہاڑ کے غار میں جاکر پناہ لی ۔ اتفاق سے پہاڑ کی ایک چٹان اورپر سے لڑھکی (اور اس غار کے منہ کو بند کردیا جس میں یہ تینوں پناہ لئے ہوئے تھے) اب ایک نے دوسرے سے کہا کہ اپنے سب سے اچھے عمل کا جو تم نے کبھی کیا ہو نام لے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔ اس پر ان میں سے ایک نے یہ دعا کی " اے اللہ! میرے ماں باپ بہت ہی بوڑھے تھے میں باہر لے جاکر اپنے مویشی چراتا تھا۔ پھر شام کو واپس آتا تو ان کا دودھ نکالتا اور برتن میں اپنے والدین کو پیش کرتا۔ جب میرے والدین پی کےفارغ ہوجاتے ، تو پھر میں اپنے بچوں کو اور اپنی بیوی کو پلاتا۔اتفاق سے ایک رات واپسی میں دیر ہوگئی اور جب میں گھر لوٹا تو والدین سوچکے تھے ۔اس نے کہا: پھر میں میں نے پسند نہیں کیا کہ انہیں جگاؤں بچے میرے قدموں میں بھوکے پڑے رو رہے تھے۔ میں برابر دودھ کا پیالہ لئے والدین کے سامنے اسی طرح کھڑا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔اے اللہ!اگر تیرے نزدیک بھی میں نے یہ کام صرف تیری رضا حاصل کرنے کےلیے کیا تھا تو ہمارے لیے اس چٹان کو ہٹاکر اتنا راستہ تو بنادے کہ ہم آسمان کو تو دیکھ سکیں، آپﷺنے فرمایا: چنانچہ وہ پتھر کچھ ہٹ گیا ۔ دوسرے شخص نے دعا کی : اے اللہ! تو خوب جانتا ہے کہ مجھے اپنے چچا کی ایک لڑکی سے اتنی زیادہ محبت تھی جتنی ایک مرد کو کسی عورت سے ہوسکتی ہے ۔ اس لڑکی نے کہا: تم مجھ سے اپنی خواہش اس وقت تک پوری نہیں کرسکتے جب تک مجھے سو اشرفی نہ دے دو۔ میں نے ان کے حاصل کرنے کی کوشش کی ، اور آخر اتنی اشرفی جمع کرلی۔ پھر جب میں اس کی دونوں رانوں کے درمیان بیٹھا ، تو وہ بولی اللہ سے ڈرو، اور مہر کو ناجائز طریقے پر مت توڑو۔ اس پر میں کھڑا ہوگیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ اب اگر تیرے نزدیک بھی میں نے یہ عمل تیری ہی رضا کےلیے کیا تھا ۔تو ہمارے لیے راستہ بنادے ۔ آپﷺنے فرمایا: چنانچہ وہ پتھر دو تہائی ہٹ گیا ۔ تیسرے شخص نے دعا کی : اے اللہ ! تو جانتا ہے کہ میں نے ایک مزدور سے ایک تین صاع جوار پر کام کرایا تھا۔ جب میں نے اس کی مزدوری اسے دے دی تو اس نے لینے سے انکار کردیا۔ میں نے اس جوار کو لے کر بو دیا (کھیتی جب کٹی تو اس میں اتنی جوار پیدا ہوئی کہ ) اس سے میں نے ایک بیل اور ایک چرواہا خرید لیا ۔ کچھ عرصہ بعد پھر اس نے آکر مزدوری مانگی ، کہ اللہ کے بندے مجھے میرا حق دے دے ۔ میں نے کہا اس بیل اور اس کے چرواہے کے پاس جاؤ کہ یہ تمہارا ہی مال ہے ۔اس نے کہا: مجھ سے مذاق کرتے ہو ۔ میں نے کہا: میں مذاق نہیں کرتا، واقعی وہ تمہارا ہی ہے ۔تو اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک یہ کام میں نے صرف تیری رضا حاصل کرنے کےلیے کیا تھا تو یہاں ہمارے لیے (اس چٹان کو ہٹاکر) راستہ بنادے ۔ چنانچہ وہ غار پورا کھل گیا( اور وہ تینوں شخص باہر آگئے)

Chapter No: 99

باب الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ مَعَ الْمُشْرِكِينَ وَأَهْلِ الْحَرْبِ

Buying and selling with the Pagans and with the enemy at war.

باب :مشر کین اور حربی کا فروں سے خرید و فروخت کرنا۔

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَيْعًا أَمْ عَطِيَّةً أَوْ قَالَ أَمْ هِبَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ بَلْ بَيْعٌ‏.‏ فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً‏.‏

Narrated By 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr : We were with the Prophet when a tall pagan with long matted unkempt hair came driving his sheep. The Prophet asked him, "Are those sheep for sale or for gifts?" The pagan replied, "They are for sale." The Prophet bought one sheep from him.

حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: ہم نبیﷺکے ساتھ تھے ،ایک مسٹنڈا لمبے قد والا مشرک بکریاں ہانکتا ہوا آیا ۔ آپﷺنے اس سے فرمایا: یہ بیچنے کےلیے ہیں یا عطیہ ہیں؟ یا آپﷺنے یہ فرمایا: کہ (یہ بیچنے کےلیے ہیں ) یا ہبہ کرنے کےلیے ؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ بیچنے کےلیے ہیں۔ چنانچہ آپﷺنے اس سے ایک بکری خرید لی۔

Chapter No: 100

باب شِرَاءِ الْمَمْلُوكِ مِنَ الْحَرْبِيِّ وَهِبَتِهِ وَعِتْقِهِ

The purchase of a slave from the enemy at war and giving him (the slave) as a gift and manumitting him.

باب :حربی کافر سے غلام لونڈی خریدنا اور اس کا ہبہ کرنا آزاد کرنا ,

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِسَلْمَانَ كَاتِبْ‏.‏ وَكَانَ حُرًّا فَظَلَمُوهُ وَبَاعُوهُ‏.‏ وَسُبِيَ عَمَّارٌ وَصُهَيْبٌ وَبِلاَلٌ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏وَاللَّهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ فِي الرِّزْقِ فَمَا الَّذِينَ فُضِّلُوا بِرَادِّي رِزْقِهِمْ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيهِ سَوَاءٌ أَفَبِنِعْمَةِ اللَّهِ يَجْحَدُونَ‏}‏‏

The Prophet (s.a.w) asked Salman to make a contract of his manumission with his masters. In reality Salman was a free man but the Mushrikun oppressed him and sold him. Ammar, Suhaib and Bilal were taken as captives in (war) booty. Allah said, "And Allah has preferred some of you above others in wealth and properties. Then, those who are preferred will by no means hand over their wealth and properties to those (slaves) whom their right hands possess, so that they may be equal with them in respect thereof. Do they then deny the Favour of Allah?" (V.16:71)

اور نبی ﷺنے سلمان (فارسی) سے فرمایا تو اپنے ملک سے کتابت کر لے حالانکہ سلمان آزاد تھے لیکن کافرو ں نے ان پر ظلم کیا (غلام بنایا) ان کو بیچا اورعمار بن یاسرؓ اور صہیبؓ اور بلالؓ یہ سب قید کیے گئے تھے اور اللہ تعالیٰ نے(سورت نحل میں)فرمایااللہ ہی نے تم میں سے ایک کی روزی دوسرے سے زیادہ رکھی ہے جن کی روزی زیادہ ہے وہ اس کو اپنی لونڈی غلاموں کو دے کر اپنے برابرنہیں کر دیتے کیا یہ لوگ اللہ کا احسان نہیں ما نتے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ بِسَارَةَ، فَدَخَلَ بِهَا قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنَ الْمُلُوكِ، أَوْ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَقِيلَ دَخَلَ إِبْرَاهِيمُ بِامْرَأَةٍ، هِيَ مِنْ أَحْسَنِ النِّسَاءِ‏.‏ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنْ يَا إِبْرَاهِيمُ، مَنْ هَذِهِ الَّتِي مَعَكَ قَالَ أُخْتِي‏.‏ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا، فَقَالَ لاَ تُكَذِّبِي حَدِيثِي فَإِنِّي أَخْبَرْتُهُمْ أَنَّكِ أُخْتِي، وَاللَّهِ إِنْ عَلَى الأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ‏.‏ فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي فَقَالَتِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي، إِلاَّ عَلَى زَوْجِي فَلاَ تُسَلِّطْ عَلَىَّ الْكَافِرَ‏.‏ فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ الأَعْرَجُ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَتِ اللَّهُمَّ إِنْ يَمُتْ يُقَالُ هِيَ قَتَلَتْهُ‏.‏ فَأُرْسِلَ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ تُصَلِّي، وَتَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ، وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي، إِلاَّ عَلَى زَوْجِي، فَلاَ تُسَلِّطْ عَلَىَّ هَذَا الْكَافِرَ، فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ إِنْ يَمُتْ فَيُقَالُ هِيَ قَتَلَتْهُ، فَأُرْسِلَ فِي الثَّانِيَةِ، أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَالَ وَاللَّهِ مَا أَرْسَلْتُمْ إِلَىَّ إِلاَّ شَيْطَانًا، ارْجِعُوهَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، وَأَعْطُوهَا آجَرَ‏.‏ فَرَجَعَتْ إِلَى إِبْرَاهِيمَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَقَالَتْ أَشَعَرْتَ أَنَّ اللَّهَ كَبَتَ الْكَافِرَ وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The Prophet Abraham emigrated with Sarah and entered a village where there was a king or a tyrant. (The king) was told that Abraham had entered (the village) accompanied by a woman who was one of the most charming women. So, the king sent for Abraham and asked, 'O Abraham! Who is this lady accompanying you?' Abraham replied, 'She is my sister (i.e. in religion).' Then Abraham returned to her and said, 'Do not contradict my statement, for I have informed them that you are my sister. By Allah, there are no true believers on this land except you and 1.' Then Abraham sent her to the king. When the king got to her, she got up and performed ablution, prayed and said, 'O Allah! If I have believed in You and Your Apostle, and have saved my private parts from everybody except my husband, then please do not let this pagan overpower me.' On that the king fell in a mood of agitation and started moving his legs. Seeing the condition of the king, Sarah said, 'O Allah! If he should die, the people will say that I have killed him.' The king regained his power, and proceeded towards her but she got up again and performed ablution, prayed and said, 'O Allah! If I have believed in You and Your Apostle and have kept my private parts safe from all except my husband, then please do not let this pagan overpower me.' The king again fell in a mood of agitation and started moving his legs. On seeing that state of the king, Sarah said, 'O Allah! If he should die, the people will say that I have killed him.' The king got either two or three attacks, and after recovering from the last attack he said, 'By Allah! You have sent a Satan to me. Take her to Abraham and give her Ajar.' So she came back to Abraham and said, 'Allah humiliated the pagan and gave us a slavegirl for service."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سارہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ہجرت کی تو ایک ایسے شہر میں پہنچے جہاں ایک بادشاہ رہتا تھا یا ایک ظالم بادشاہ رہتا تھا ۔ اس سے ابراہیم علیہ السلام کے متعلق کسی نے کہہ دیا کہ وہ ایک نہایت ہی خوبصورت عورت لے کر یہاں آئے ہیں ۔ بادشاہ نے آپ علیہ السلام کو پیغام بھیجا کہ اے ابراہیم ! یہ عورت جو تمہارے ساتھ ہیں وہ کون ہیں ؟ انہوں نے فرمایا: یہ میری بہن ہے۔ پھر جب حضرت ابراہیم علیہ السلام سارہ رضی اللہ عنہا کے یہاں آئے تو ان سے کہا: کہ میری بات ن جھٹلانا ، میں تمہیں اپنی بہن کہہ آیا ہوں ۔اللہ کی قسم! آج روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کوئی مؤمن نہیں ہے ۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ نے سارہ رضی اللہ عنہا کو بادشاہ کے یہاں بھیجا ، یا بادشاہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا ۔ اس وقت حضرت سارہ رضی اللہ عنہا وضو کرکے نماز پڑھنے کھڑی ہوگئی تھیں۔انہوں نے اللہ کے حضور میں یہ دعا کی کہ اے اللہ ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول (حضرت ابراہیم علیہ السلام) پر ایمان رکھتی ہوں ، اور اگر میں نے اپنے شوہر کے سوا اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے ، تو تو مجھ پر ایک کافر کو مسلط نہ کرنا۔ اتنے میں وہ بادشاہ تھرایا ، اور اس کا پاؤں زمین میں دھنس گیا ۔ اعرج نے کہا: ابوسلمہ بن عبد الرحمن نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا نے اللہ کے حضور میں دعا کی کہ اے اللہ ! اگر یہ مرگیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے۔چنانچہ وہ پھر چھوٹ گیا اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھا۔ حضرت سارہ رضی اللہ عنہا وضو کرکے پر نماز پڑھنے لگی تھیں اور یہ دعا کرتی جاتی تھیں۔ اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول ﷺپر ایمان رکھتی ہوں اور اپنے شوہر کے سوا اور ہر موقع پر میں نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ کرنا۔چنانچہ وہ پھر تھرایا، کانپا، اور اس کے پاؤں زمین میں دھنس گئے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضرت سارہ رضی اللہ عنہا نے پھر وہی دعا کی کہ اے اللہ! اگر یہ مرگیا تو لوگ کہیں گے کہ اسی نے مارا ہے۔اب دوسری مرتبہ یا تیسری مرتبہ بھی وہ بادشاہ چھوڑ دیا گیا ۔ آخر وہ کہنے لگا کہ تم لوگوں نے میرے یہاں ایک شیطان بھیج دیا ۔ اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس لے جاؤ اور انہیں آجر(حضرت ہاجرہ علیہ السلام) کو بھی دے دو۔پھر حضرت سارہ رضی اللہ عنہا ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں اور ان سے کہا کہ دیکھتے نہیں اللہ تعالیٰ نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ساتھ میں ایک لڑکی بھی دلوادی۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي غُلاَمٍ، فَقَالَ سَعْدٌ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَهِدَ إِلَىَّ أَنَّهُ ابْنُهُ، انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ‏.‏ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى شَبَهِهِ، فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فَقَالَ ‏"‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ ‏"‏‏.‏ فَلَمْ تَرَهُ سَوْدَةُ قَطُّ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Sad bin Abi Waqqas and 'Abu bin Zam'a quarreled over a boy. Sad said, "O Allah's Apostle! This boy is the son of my brother ('Utba bin Abi Waqqas) who took a promise from me that I would take him as he was his (illegal) son. Look at him and see whom he resembles." 'Abu bin Zam'a said, "O Allah's Apostle! This is my brother and was born on my father's bed from his slave-girl." Allah's Apostle cast a look at the boy and found definite resemblance to 'Utba and then said, "The boy is for you, O 'Abu bin Zam'a. The child goes to the owner of the bed and the adulterer gets nothing but the stones (despair, i.e. to be stoned to death). Then the Prophet said, "O Sauda bint Zama! Screen yourself from this boy." So, Sauda never saw him again.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص اور حضرت عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما کا ایک بچے کے بارے میں جھگڑا ہوا ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ یارسول اللہﷺ! یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے ۔ اس نے وصیت کی تھی کہ یہ اب اس کا بیٹا ہے ۔ آپ خود میرے بھائی سے اس کی مشابہت دیکھ لیں۔لیکن عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ یا رسول اللہﷺ! یہ تو میرا بھائی ہے ۔ میرے والد کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔اس کی باندی کے پیٹ کا ہے ۔ آپﷺنے بچے کی صورت دیکھی تو صاف عتبہ سے ملتی تھی۔ لیکن آپﷺنے یہی فرمایا: کہ اے عبد ! یہ بچہ تیرے ہی ساتھ رہے گا ، کیونکہ بچہ فراش کے تابع ہوتا ہے(یعنی جس کے بستر پر پیدا ہوا ہے) اور زانی کے حصہ میں صرف پتھر ہے ۔ اے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا اس لڑکے سے پردہ کیا کریں۔چنانچہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے پھر اسے کبھی نہیں دیکھا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ـ رضى الله عنه ـ لِصُهَيْبٍ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَدَّعِ إِلَى غَيْرِ أَبِيكَ‏.‏ فَقَالَ صُهَيْبٌ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا، وَأَنِّي قُلْتُ ذَلِكَ، وَلَكِنِّي سُرِقْتُ وَأَنَا صَبِيٌّ‏.‏

Narrated By Sad : That his father said, Abdur-Rahman bin Auf said to Suhaib, 'Fear Allah and do not ascribe yourself to somebody other than your father.' Suhaib replied, 'I would not like to say it even if I were given large amounts of money, but I say I was kidnapped in my childhood.'"

حضرت ابراہیم بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا: اللہ سے ڈرو اور اپنے والد کے سوا کسی اور کا بیٹا مت بنو۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر مجھے اتنی اتنی دولت بھی مل جائے تب بھی میں یہ کہنا پسند نہیں کروں گا۔ مگر واقعہ یہ ہے کہ میں تو بچپن ہی میں چرالیا گیا تھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ ـ أَوْ أَتَحَنَّتُ بِهَا ـ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صِلَةٍ وَعَتَاقَةٍ وَصَدَقَةٍ، هَلْ لِي فِيهَا أَجْرٌ قَالَ حَكِيمٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ لَكَ مِنْ خَيْرٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Urwa bin Az-Zubair : Hakim bin Hizam said, "O Allah's Apostle! I used to do good deeds in the Pre-Islamic period of Ignorance, e.g., keeping good relations with my Kith and kin, manumitting slaves and giving alms. Shall I receive a reward for all that?" Allah's Apostle replied, "You embraced Islam with all the good deeds which you did in the past."

حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا ، یا رسول اللہ ﷺ! ان نیک کاموں کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صلہ رحمی ، غلام آزاد کرنے اور صدقہ دینے کے سلسلہ میں کیا کرتا تھا ۔کیا ان اعمال کا بھی مجھے ثواب ملے گا ؟ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جتنی نیکیاں تم پہلے کرچکے ہو ان سب کے ساتھ اسلام لائے ہو۔

‹ First89101112