Chapter No: 71
باب النَّهْىِ عَنْ تَلَقِّي الرُّكْبَان وَأَنَّ بَيْعَهُ مَرْدُودٌ، لأَنَّ صَاحِبَهُ عَاصٍ آثِمٌ إِذَا كَانَ بِهِ عَالِمًا، وَهُوَ خِدَاعٌ فِي الْبَيْعِ، وَالْخِدَاعُ لاَ يَجُوزُ
It is forbidden to meet the caravans on the way (to buy the goods away from the market). And the one who buys them, his bargain is invalid as he is a sinner if he knows it, for it is a kind of deceit, and deceit is forbidden.
باب:پہلے سے جا کر قا فلہ والوں سےملنے کی مما نعت اور ایسی بیع لغوہے پھیر دی جائے گی کیو نکہ ایسا کر نے والا جان بوجھ کر گنہگار ہے اور یہ ایک قسم کا فریب ہے جو درست نہیں ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet forbade the meeting (of caravans) on the way and the selling of goods by an inhabitant of the town on behalf of a desert dweller.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے قافلہ والوں سے آگے بڑھ کر ملنے سے منع فرمایا ہے، اور یہ کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال بیچے۔
حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ مَا مَعْنَى قَوْلِهِ " لاَ يَبِيعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ ". فَقَالَ لاَ يَكُنْ لَهُ سِمْسَارًا.
Narrated By Tawus : I asked Ibn 'Abbas, "What is the meaning of, 'No town dweller should sell (or buy) for a desert dweller'?" Ibn 'Abbas said, "It means he should not become his broker."
ابن طاؤس اپنے والد سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا اس کا مطلب کیا ہے "کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے" انہوں نے کہا: اس کا دلال نہ بنے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ حَدَّثَنِي التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَنِ اشْتَرَى مُحَفَّلَةً فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا. قَالَ وَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ.
Narrated By Abdullah : Whoever buys an animal which has been kept un-milked for a long time, could return it, but has to pay a Sa of dates along with it. And the Prophet forbade meeting the owners of goods on the way away from the market.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جو کوئی دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدے (وہ بکری واپس کردے)اور اس کے ساتھ ایک صاع(کھجور) بھی دیدے اور نبیﷺنے قافلہ والوں سے آگے بڑھ کر ملنے سےمنع فرمایا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلاَ تَلَقَّوُا السِّلَعَ حَتَّى يُهْبَطَ بِهَا إِلَى السُّوقِ ".
Narrated By 'Abdullah bin Umar : Allah's Apostle said, "You should not try to cancel the purchases of one another (to get a benefit thereof), and do not go ahead to meet the caravan (for buying the goods) (but wait) till it reaches the market."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کوئی تم میں سے دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور جو مال باہر سے آرہا ہو اس سے آ گے جاکر مت ملو جب تک وہ بازار میں نہ آئے۔
Chapter No: 72
باب مُنْتَهَى التَّلَقِّي
The limits to which one can go ahead to meet the caravan.
با ب :قا فلہ سے کتنی دور آگے جا کر ملنا منع ہے .
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نَتَلَقَّى الرُّكْبَانَ فَنَشْتَرِي مِنْهُمُ الطَّعَامَ، فَنَهَانَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَبِيعَهُ حَتَّى يُبْلَغَ بِهِ سُوقُ الطَّعَامِ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا فِي أَعْلَى السُّوقِ، يُبَيِّنُهُ حَدِيثُ عُبَيْدِ اللَّهِ.
Narrated By 'Abdullah : We used to go ahead to meet the caravan and used to buy foodstuff from them. The Prophet forbade us to sell it till it was carried to the market.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم آگے جاکر قافلہ والوں سے ملا کرتے تھے، ان سے غلہ خریدتھے، پھر نبیﷺنے ہم کو اس سے منع فرمایا کہ ہم اس مال کو اسی جگہ بیچیں جب تک اناج کے بازار میں نہ لائیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ ملنا بازار کے بلند کنارے پر تھا۔ (جدھر سے سودا گر آیا کرتے) اور یہ بات عبد اللہ کی حدیث سے نکلتی ہے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانُوا يَبْتَاعُونَ الطَّعَامَ فِي أَعْلَى السُّوقِ فَيَبِيعُونَهُ فِي مَكَانِهِمْ، فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِ حَتَّى يَنْقُلُوهُ.
Narrated By 'Abdullah : Some people used to buy foodstuff at the head of the market and used to sell it on the spot. Allah's Apostle forbade them to sell it till they brought it to (their) places.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: لوگ ایسا کرتے تھے کہ بازار کی بلند جانب جاکر غلہ خریدتے، پھر اس کو وہیں بیچ ڈالتے تب رسول اللہﷺنے ان کو منع کیا کہ غلہ وہاں نہ بیچیں جب تک اس کو اٹھوا کر دوسری جگہ نہ لے جائیں۔
Chapter No: 73
باب إِذَا اشْتَرَطَ شُرُوطًا فِي الْبَيْعِ لاَ تَحِلُّ
If somebody imposes conditions in selling which are forbidden or are against the Islamic Law.
باب : اگر کسی نے بیع میں نا جائز شرطیں لگا ئیں.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْنِي بَرِيرَةُ فَقَالَتْ كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ وَقِيَّةٌ، فَأَعِينِينِي. فَقُلْتُ إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ وَيَكُونَ وَلاَؤُكِ لِي فَعَلْتُ. فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا، فَقَالَتْ لَهُمْ فَأَبَوْا عَلَيْهَا، فَجَاءَتْ مِنْ عِنْدِهِمْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَالِسٌ، فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ عَرَضْتُ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَءُ لَهُمْ. فَسَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَتْ عَائِشَةُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " خُذِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَءَ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ". فَفَعَلَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ مَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ، قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ، وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ، وَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
Narrated By 'Urwa : 'Aisha said, "Buraira came to me and said, 'I have agreed with my masters to pay them nine Uqiyas (of gold) (in instalments) one Uqiya per year; please help me.' I said, 'I am ready to pay the whole amount now provided your masters agree that your Wala will be for me.' So, Buraira went to her masters and told them about that offer but they refused to accept it. She returned, and at that time, Allah's Apostle was sitting (present). Buraira said, 'I told them of the offer but they did not accept it and insisted on having the Wala.'.' The Prophet heard that." 'Aisha narrated the whole story to the Prophet. He said to her, "Buy her and stipulate that her Wala' would be yours as the Wala' is for the manumitted." 'Aisha did so. Then Allah's Apostle stood up in front of the people, and after glorifying Allah he said, "Amma Badu (i.e. then after)! What about the people who impose conditions which are not in Allah's Book (Laws)? Any condition that is not in Allah's Book (Laws) is invalid even if they were one hundred conditions, for Allah's decisions are the right ones and His conditions are the strong ones (firmer) and the Wala' will be for the manumitted."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا آئیں اور کہنے لگیں کہ میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیہ چاندی پر مکاتبت کرلی ہے۔ شرط یہ ہوئی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ چاندی انہیں دیا کروں۔ اب آپ بھی میری کچھ مدد کیجئے اس پر میں نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ پسند کریں تو میں یک مشت ان کو ادا کروں اور تمہارا ترکہ میرے لیے ہو تو میں ایسا بھی کرسکتی ہوں۔حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ اپنے مالکوں کے پاس گئیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تجویز ان کے سامنے رکھی لیکن انہوں نے اس سے انکار کیا ، پھر حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا ان کے یہاں سے واپس آئیں تو رسول اللہﷺبیٹھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا: میں نے تو آپ کی صورت ا ن کے سامنے رکھی تھی مگر وہ نہیں مانتے بلکہ کہتے ہیں کہ ترکہ تو ہمارا ہی رہے گا۔آپﷺنے یہ بات سنی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپﷺکو حقیقت حال خبر کی تو آپﷺنے فرمایا: کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو تم لے لو اور انہیں ترکہ کی شرط لگانے دو ۔ ترکہ تو اسی کا ہوتا ہے جو آزاد کرے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا ، پھر نبی ﷺاٹھ کر لوگوں کے مجمع میں تشریف لے گئے ، اور اللہ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: اما بعد! کچھ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ (خرید و فروخت میں) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کتاب اللہ میں کوئی اصل نہیں ہے۔ جو کوئی شرط ایسی لگائی جائے جس کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ باطل ہوگی خواہ ایسی سو شرطیں کوئی کیوں نہ لگائے۔ اللہ تعالیٰ کا حکم سب پر مقد م ہے اور اللہ کی شرط ہی بہت مضبوط ہے اور ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ عَائِشَةَ، أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً فَتُعْتِقَهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلاَءَهَا لَنَا. فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " لاَ يَمْنَعُكِ ذَلِكَ، فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : 'Aisha, (mother of the faithful believers) wanted to buy a slave girl and manumit her, but her masters said that they would sell her only on the condition that her Wala' would be for them. 'Aisha told Allah's Apostle of that. He said, "What they stipulate should not hinder you from buying her, as the Wala' is for the manumitted."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی (بریرہ) خرید کر آزاد کرنا چاہی اس کے مالکوں نے کہا: ہم اس شرط پر بیچتے ہیں کہ اس کا ترکہ ہم لیں گے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہﷺسے کیا۔آپﷺنے فرمایا: اس شرط کی وجہ سے تم مت رکو ، ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔
Chapter No: 74
باب بَيْعِ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ
Selling of dates for dates.
باب :کھجور کو کھجور کے بدل بیچنا.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، سَمِعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ ".
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "The selling of wheat for wheat is Riba (usury) except if it is handed from hand to hand and equal in amount. Similarly the selling of barley for barley, is Riba except if it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount.
ضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: گیہوں کو گیہوں کے بدلہ میں بیچنا سود ہے ، لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جَو کو جَو کے بدلہ میں بیچنا سود ہے ، لیکن یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا سود ہے لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ، نقدا نقد ہو۔
Chapter No: 75
باب بَيْعِ الزَّبِيبِ بِالزَّبِيبِ وَالطَّعَامِ بِالطَّعَامِ
The selling of dried grapes for dried grapes and meals for meals.
باب : منّقٰےکو منّقٰے کے بدل اور اناج کو اناج کے بدلے بیچنا .
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ، وَالْمُزَابَنَةُ بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلاً، وَبَيْعُ الزَّبِيبِ بِالْكَرْمِ كَيْلاً.
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle forbade Muzabana; and Muzabana is the selling of fresh dates for dried old dates by measure, and the selling of fresh grapes for dried grapes by measure.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے مزابنہ سے منع فرمایا۔ مزابنہ یہ کہ درخت پر لگی ہوئی کھجور خشک کھجور کے بدل ماپ کرکے بیچی جائے۔اسی طرح بیل پر لگے ہوئے انگور کو منقیٰ کے بدلے بیچنا۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ قَالَ وَالْمُزَابَنَةُ أَنْ يَبِيعَ الثَّمَرَ بِكَيْلٍ، إِنْ زَادَ فَلِي وَإِنْ نَقَصَ فَعَلَىَّ.
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet forbade Muzabana; and Muzabana is the selling of fresh fruit (without measuring it) for something by measure on the basis that if that thing turns to be more than the fruit, the increase would be for the seller of the fruit, and if it turns to be less, that would be of his lot.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے مزابنہ سے منع فرمایا۔ انہوں نے بیان کیا کہ مزابنہ یہ ہے کہ کوئی آدمی درخت پر کھجور سوکھی کھجوروں کے بدل ماپ تول کر بیچے اور خریدار کہے اگر درخت کا پھل اس سوکھے پھل سے زیادہ نکلے تو وہ اس کا ہے اور کم نکلے تو وہ نقصان بھردے گا۔
قَالَ وَحَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا.
Narrated Ibn 'Umar from Zaid bin Thabit that the Prophet allowed the selling of the fruits on the trees after estimation (when they are ripe).
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے مجھے عرایا کی اجازت دے دی تھی جو اندازے ہی سے بیع کی ایک صورت ہے۔
(نوٹ: عرایا بھی مزابنہ کی ایک قسم ہے اس کی اجازت آپﷺنے بوجہ ضرورت دی تھی ۔ لوگ صدقہ کے طور پر اپنے باغ میں ایک یا دو درخت کا پھل کسی محتاج کو دیا کرتے تھے ، پھر اس محتاج کا باغ میں بار بار پھل لینے آنا مالک کو ناگوار ہوتا تھا ، تو پھر یہ مالک اس میوے کا اندازہ کرکے اتنی خشک میوے کے بدلے وہ درخت اس محتاج سے خرید لیتے)
Chapter No: 76
باب بَيْعِ الشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ
Selling of barley for barley.
باب :جو کے بدل جو بیچنا.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ الْتَمَسَ، صَرْفًا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَدَعَانِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَتَرَاوَضْنَا، حَتَّى اصْطَرَفَ مِنِّي، فَأَخَذَ الذَّهَبَ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ، ثُمَّ قَالَ حَتَّى يَأْتِيَ خَازِنِي مِنَ الْغَابَةِ، وَعُمَرُ يَسْمَعُ ذَلِكَ، فَقَالَ وَاللَّهِ لاَ تُفَارِقُهُ حَتَّى تَأْخُذَ مِنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ ".
Narrated By Ibn Shihab : That Malik bin Aus said, "I was in need of change for one-hundred Dinars. Talha bin 'Ubaid-Ullah called me and we discussed the matter, and he agreed to change (my Dinars). He took the gold pieces in his hands and fidgeted with them, and then said, "Wait till my storekeeper comes from the forest." 'Umar was listening to that and said, "By Allah! You should not separate from Talha till you get the money from him, for Allah's Apostle said, 'The selling of gold for gold is Riba (usury) except if the exchange is from hand to hand and equal in amount, and similarly, the selling of wheat for wheat is Riba (usury) unless it is from hand to hand and equal in amount, and the selling of barley for barley is usury unless it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates, is usury unless it is from hand to hand and equal in amount."
مالک بن اوس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہیں سو اشرفیاں بدلنی تھیں ، (انہوں نے بیان کیا کہ ) پھر مجھے طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے بلایا اور ہم نے (اپنے معاملہ کی) بات چیت کی ، اور ان سے میرا معاملہ طے ہوگیا ۔ وہ سونے کو اپنے ہاتھ میں لے کر الٹنے پلٹنے لگے اور کہنے لگے کہ ذرا میرے خزانچی کو غابہ سے آ لینے دو۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی ہماری باتیں سن رہے تھے آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! جب تک تم طلحہ سے رقم لے نہ لو، ان سے جدا نہ ہونا۔ کیونکہ رسول اللہﷺنے فرمایا ہے کہ سونا سونے کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے ۔ گیہوں گیہوں کے بدلے میں اگر نقد نہ ہوتو سود ہوجاتا ہے۔ جَو جَو کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتا ہے اور کھجور ، کھجور کے بدلہ میں اگر نقد نہ ہو تو سود ہوجاتی ہے۔
Chapter No: 77
باب بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ
Selling of gold for gold.
باب :سونا سونے کے بدل بیچنا.
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلاَّ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ إِلاَّ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْتُمْ ".
Narrated By Abu Bakra : Allah's Apostle said, "Don't sell gold for gold unless equal in weight, nor silver for silver unless equal in weight, but you could sell gold for silver or silver for gold as you like."
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: سونا سونے کے بدلے میں اس وقت تک مت بیچو جب تک کہ (دونوں طرف سے) برابر برابر (کی لین دین) نہ ہو۔ اسی طرح چاندی ، چاندی کے بدلہ میں اس وقت تک مت بیچو جب تک کہ (دونوں طرف سے ) برابر برابر نہ ہو۔ البتہ سونا، چاندی کے بدلے اور چاندی سونے کے بدلے جس طرح چاہو بیچو۔
Chapter No: 78
باب بَيْعِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ
Selling of silver for silver.
باب :چا ندی کو چاندی کے بدل بیچنا.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، حَدَّثَهُ مِثْلَ، ذَلِكَ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَقَالَ يَا أَبَا سَعِيدٍ، مَا هَذَا الَّذِي تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ فِي الصَّرْفِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ مِثْلاً بِمِثْلٍ وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ مِثْلاً بِمِثْلٍ ".
Narrated By Abu Said : (Concerning exchange) that he heard Allah's Apostle saying, "Do not sell gold for gold unless equal in weight, and do not sell silver unless equal in weight."
حضرت سالم بن عبد اللہ بن عمر ، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اسی طرح ایک حدیث رسول اللہﷺسے بیان کی (جیسے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث گذری)۔ پھر ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عن کی ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا: اے ابو سعید! آپ رسول اللہﷺکے حوالے سے یہ کون سی حدیث بیان کرتے ہیں ؟ ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حدیث بیع صرف سے متعلق ہے۔میں نے رسول اللہﷺکا فرمان سنا تھا کہ سونا سونے کے بدلے میں برابر برابر ہی بیچا جاسکتا ہے ، اور چاندی چاندی کے بدلے میں برابر برابر ہی بیچی جاسکتی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ، وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلاَ تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلاَّ مِثْلاً بِمِثْلٍ، وَلاَ تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ، وَلاَ تَبِيعُوا مِنْهَا غَائِبًا بِنَاجِزٍ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "Do not sell gold for gold unless equivalent in weight, and do not sell less amount for greater amount or vice versa; and do not sell silver for silver unless equivalent in weight, and do not sell less amount for greater amount or vice versa and do not sell gold or silver that is not present at the moment of exchange for gold or silver that is present.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: سونا ، سونے کے بدلے اس وقت تک مت بیچو جب تک کہ دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو، دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو ۔ چاندی کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک مت بیچو جب تک کہ دونوں طرف سے برابر برابر نہ ہو۔ دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو ۔ نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں بیچو۔
Chapter No: 79
باب بَيْعِ الدِّينَارِ بِالدِّينَارِ نَسْأً
Selling of Dinar for Dinar on credit.
باب :اشرفی اشرفی کےبدل ادھار بیچنا.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ أَبَا صَالِحٍ الزَّيَّاتَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ. فَقُلْتُ لَهُ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لاَ يَقُولُهُ. فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَأَلْتُهُ فَقُلْتُ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم، أَوْ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ كُلُّ ذَلِكَ لاَ أَقُولُ، وَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنِّي، وَلَكِنَّنِي أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ رِبًا إِلاَّ فِي النَّسِيئَةِ ".
Narrated By Abu Salih Az-Zaiyat : I heard Abu Said Al-Khudri saying, "The selling of a Dinar for a Dinar, and a Dirham for a Dirham (is permissible)." I said to him, "Ibn 'Abbas does not say the same." Abu Said replied, "I asked Ibn 'Abbas whether he had heard it from the Prophet s or seen it in the Holy Book. Ibn 'Abbas replied, "I do not claim that, and you know Allah's Apostle better than I, but Usama informed me that the Prophet had said, 'There is no Riba (in money exchange) except when it is not done from hand to hand (i.e. when there is delay in payment).'"
ابو صالح الزیات نے خبر دی کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ یہ کہتے تھے کہ دینار ، دینا کے بدلے میں اور درہم درہم کے بدلے میں (بیچا جاسکتا ہے) اس پر میں نے ان سے کہا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تو اس کی اجازت نہیں دیتے۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ان کے متعلق پوچھا کہ آپ نے یہ نبیﷺسے سنا تھا یا کتاب اللہ میں آپ نے اسے پایا ہے؟ انہوں نے کہا: ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں ہوں۔رسول اللہﷺ( کی احادیث ) کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ البتہ مجھے اسامہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ( کہ مذکورہ صورتوں میں) سود صرف ادھار کی صورت میں ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ أَبَا صَالِحٍ الزَّيَّاتَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ. فَقُلْتُ لَهُ فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لاَ يَقُولُهُ. فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَأَلْتُهُ فَقُلْتُ سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم، أَوْ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ كُلُّ ذَلِكَ لاَ أَقُولُ، وَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنِّي، وَلَكِنَّنِي أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ رِبًا إِلاَّ فِي النَّسِيئَةِ ".
Narrated By Abu Salih Az-Zaiyat : I heard Abu Said Al-Khudri saying, "The selling of a Dinar for a Dinar, and a Dirham for a Dirham (is permissible)." I said to him, "Ibn 'Abbas does not say the same." Abu Said replied, "I asked Ibn 'Abbas whether he had heard it from the Prophet s or seen it in the Holy Book. Ibn 'Abbas replied, "I do not claim that, and you know Allah's Apostle better than I, but Usama informed me that the Prophet had said, 'There is no Riba (in money exchange) except when it is not done from hand to hand (i.e. when there is delay in payment).'"
ابو صالح الزیات نے خبر دی کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ یہ کہتے تھے کہ دینار ، دینا کے بدلے میں اور درہم درہم کے بدلے میں (بیچا جاسکتا ہے) اس پر میں نے ان سے کہا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ تو اس کی اجازت نہیں دیتے۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ان کے متعلق پوچھا کہ آپ نے یہ نبی ﷺسے سنا تھا یا کتاب اللہ میں آپ نے اسے پایا ہے؟ انہوں نے کہا: ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں ہوں۔ رسول اللہﷺ( کی احادیث ) کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ البتہ مجھے اسامہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ( کہ مذکورہ صورتوں میں) سود صرف ادھار کی صورت میں ہوتا ہے۔
Chapter No: 80
باب بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ نَسِيئَةً
Selling of silver for gold on delayed payment.
باب : چاندی کو سونے کے بدل ادھار بیچنا.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ، قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ الصَّرْفِ،، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا يَقُولُ هَذَا خَيْرٌ مِنِّي. فَكِلاَهُمَا يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ دَيْنًا.
Narrated By Abu Al-Minhal : I asked Al-Bara' bin 'Azib and Zaid bin Arqam about money exchanges. Each of them said, "This is better than I," and both of them said, "Allah's Apostle forbade the selling of silver for gold on credit."
ابو المنہال سے روایت ہے کہ میں نے حضرت براء بن عازب اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے بیع صرف کےمتعلق پوچھا تو دونوں حضرات نے ایک دوسرے کے بارے میں فرمایا کہ یہ مجھ سے بہتر جانتا ہے۔آخر دونوں نے کہا: رسول اللہﷺنے سونے کو چاندی کے بدلے میں ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْمِنْهَالِ، قَالَ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ الصَّرْفِ،، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا يَقُولُ هَذَا خَيْرٌ مِنِّي. فَكِلاَهُمَا يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ دَيْنًا.
Narrated By Abu Al-Minhal : I asked Al-Bara' bin 'Azib and Zaid bin Arqam about money exchanges. Each of them said, "This is better than I," and both of them said, "Allah's Apostle forbade the selling of silver for gold on credit."
ابو المنہال سے روایت ہے کہ میں نے حضرت براء بن عازب اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے بیع صرف کےمتعلق پوچھا تو دونوں حضرات نے ایک دوسرے کے بارے میں فرمایا کہ یہ مجھ سے بہتر جانتا ہے۔آخر دونوں نے کہا: رسول اللہﷺنے سونے کو چاندی کے بدلے میں ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے۔