Chapter No: 61
باب بَيْعِ الْغَرَرِ وَحَبَلِ الْحَبَلَةِ
Al-Gharar (the sale of what is not present) and Habal-il-Habala (i.e., the sale of what is in the womb of an an animal).
باب:دھوکے کی بیع اور حمل کے حمل کی بیع کا بیان .
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ، وَكَانَ بَيْعًا يَتَبَايَعُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، كَانَ الرَّجُلُ يَبْتَاعُ الْجَزُورَ إِلَى أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ، ثُمَّ تُنْتَجُ الَّتِي فِي بَطْنِهَا.
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle forbade the sale called 'Habal-al-Habala which was a kind of sale practiced in the Pre-Islamic Period of ignorance. One would pay the price of a she-camel which was not born yet would be born by the immediate offspring of an extant she-camel.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے حبل الحبلہ کی بیع سے منع فرمایا اور وہ ایک بیع تھی جو جاہلیت کےزمانے میں رائج تھی ایک شخص ایک اونٹ یا اونٹنی کو خریدتا اور قیمت دینے کی میعاد یہ مقررکرتا کہ یہ اونٹنی جنے پھر اس کے پیٹ کی اونٹنی بڑی ہوکر جنے۔
Chapter No: 62
باب بَيْعِ الْمُلاَمَسَةِ
Al-Limas or Mulamasa sale (i.e., by touching the thing only and not looking at it).
باب:بیع ملا مسہ کا بیان،
وَقَالَ أَنَسٌ نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
Anas said, "The Prophet (s.a.w) forbade it."
اور انسؓ نے کہا نبیﷺ نے اس سے منع کیا ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُنَابَذَةِ، وَهْىَ طَرْحُ الرَّجُلِ ثَوْبَهُ بِالْبَيْعِ إِلَى الرَّجُلِ، قَبْلَ أَنْ يُقَلِّبَهُ، أَوْ يَنْظُرَ إِلَيْهِ، وَنَهَى عَنِ الْمُلاَمَسَةِ، وَالْمُلاَمَسَةُ لَمْسُ الثَّوْبِ لاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ.
Narrated By Abu Said : Allah's Apostle forbade the selling by Munabadha, i.e. to sell one's garment by casting it to the buyer not allowing him to examine or see it. Similarly he forbade the selling by Mulamasa. Mulamasa is to buy a garment, for example, by merely touching it, not looking at it.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے منابذہ کی بیع سے منع فرمایا تھا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ایک آدمی بیچنے کےلیے اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف (جو خریدار ہوتا) پھینکتا ہے اور اس سے پہلے کہ وہ اسے الٹے پلٹے یا اس کی طرف دیکھے ۔ (صرف پھینک دینے کی وجہ سے وہ بیع لازم سمجھی جاتی تھی) اسی طرح آپﷺنے بیع ملامسہ سے بھی منع فرمایا۔ اس کا یہ طریقہ تھا کہ (خریدنے والا) کپڑے کو بغیر دیکھے صرف اسے چھو دیتا (اور اسی سے بیع لازم ہوجاتی تھی اسے بھی دھوکا کی بیع قرار دیا گیا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نُهِيَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، أَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ، فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، ثُمَّ يَرْفَعَهُ عَلَى مَنْكِبِهِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ اللِّمَاسِ وَالنِّبَاذِ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet forbade two kinds of dressing; (one of them) is to sit with one's legs drawn up while wrapped in one garment. (The other) is to lift that garment on one's shoulders. And also forbade two kinds of sale: Al-Limas and An-Nibadh.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: دو طرح کے لباس پہننے منع ہیں ایک یہ کہ کوئی آدمی ایک ہی کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے، پھر اسے مونڈھے پر اٹھاکر ڈال لے ، (اور شرمگاہ کھلی رہے) اور دو طرح کی بیع سے منع کیا : ایک بیع ملامسہ ہے اور دوسری بیع منابذہ ہے۔
Chapter No: 63
باب بَيْعِ الْمُنَابَذَةِ
Selling by Munabadha.
باب:بیع منابذہ کے بیان میں،
وَقَالَ أَنَسٌ نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم
And Anas said, "The Prophet (s.a.w) forbade much sale".
اور انسؓ نے کہا نبیﷺنے اس سے منع فرمایا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، وَعَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle forbade selling by Mulamasa and Munabadha.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ.
Narrated By Abu Said : The Prophet forbade two kinds of dresses and two kinds of sale, i.e., Mulamasa and Munabadha.
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے دو لباسوں سے منع فرمایا، اور دو طرح کی بیع سے بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا ہے۔
Chapter No: 64
باب النَّهْىِ لِلْبَائِعِ أَنْ لاَ يُحَفِّلَ الإِبِلَ وَالْبَقَرَ وَالْغَنَمَ وَكُلَّ مُحَفَّلَة
The seller is not allowed to keep camels, cows, sheep or any other animal unmilked for a long time (so as to get more price by cheating).
باب : اونٹ یا بکری یا گائے کے تھن میں دودھ جمع کر رکھنا بائع کو منع ہے اسی طرح ہر جاندار کے تھن میں،
وَالْمُصَرَّاةُ الَّتِي صُرِّيَ لَبَنُهَا وَحُقِنَ فِيهِ، وَجُمِعَ فَلَمْ يُحْلَبْ أَيَّامًا. وَأَصْلُ التَّصْرِيَةِ حَبْسُ الْمَاءِ يُقَالُ مِنْهُ صَرَّيْتُ الْمَاءَ {إِذَا حَبَسْتَهُ}
اور مصرّاۃ وہ جانور ہے جس کے تھن میں دودھ روک لیا گیا ہو اور بند کردیا گیا ہو اکٹھا کیا گیا ہو کئی دن دوہا نہ گیا ہو اصل میں تصریہ کہتے ہیں پانی روکنے کو اسی سے ہے صرّیتُ الماء یعنے میں نے پانی روک رکھا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لاَ تُصَرُّوا الإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدُ فَإِنَّهُ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعَ تَمْرٍ ". وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ وَمُجَاهِدٍ وَالْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ وَمُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " صَاعَ تَمْرٍ ". وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ وَهْوَ بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا. وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ. وَلَمْ يَذْكُرْ ثَلاَثًا، وَالتَّمْرُ أَكْثَرُ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Don't keep camels and sheep un-milked for a long time, for whoever buys such an animal has the option to milk it and then either to keep it or return it to the owner along with one Sa of dates." Some narrated from Ibn Sirin (that the Prophet had said), "One Sa of wheat, and he has the option for three days." And some narrated from Ibn Sirin,"... a Sa of dates," not mentioning the option for three days. But a Sa of dates is mentioned in most narrations.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: (بیچنے کےلیے) اونٹنی اوربکری کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو۔ اگر کسی نے (دھوکہ میں آکر) کوئی ایسا جانور خرید لیا تو اسے دودھ دوہنے کے بعد دونوں اختیارات ہیں ۔ چاہے تو جانور کو رکھ لے، اور چاہے تو واپس کردے۔ ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دودھ کے بدل دے دے۔ اور دوسری روایت میں حضرت ابو ہریرہ سے یہ الفاظ منقول ہیں کہ ایک صاع کھجور ہی کی ہے۔بعض راویوں نے ابن سیرین سے ایک صاع غلہ کی روایت کی ہے اور یہ کہ خریدار کو تین دن کا اختیار ہوگا۔ اگرچہ بعض دوسرے راویوں نے ابن سیرین ہی سے ایک صاع کھجور کی بھی روایت کی ہے لیکن تین دن کے اختیار کا ذکر نہیں کیا، اور تاوان میں کھجور دینے کی روایات ہی زیادہ ہیں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُحَفَّلَةً، فَرَدَّهَا فَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا. وَنَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُلَقَّى الْبُيُوعُ.
Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : Whoever buys a sheep which has not been milked for a long time, has the option of returning it along with one Sa of dates; and the Prophet forbade going to meet the seller on the way (as he has no knowledge of the market price and he may sell his goods at a low price).
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جو شخص ایسی بکری خریدے جس کے تھن میں دودھ روکا گیا ہو اور اسے واپس کرنا چاہے تو (اصل مالک کو ) اس کے ساتھ ایک صاع بھی دے۔ نبی ﷺنے قافلہ والوں سےآگے بڑھ کر خریدنے سے منع فرمایا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ، وَلاَ يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلاَ تُصَرُّوا الْغَنَمَ، وَمَنِ ابْتَاعَهَا فَهْوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Do not go forward to meet the caravan (to buy from it on the way before it reaches the town). And do not urge buyers to cancel their purchases to sell them (your own goods) yourselves, and do not practice Najsh. A town dweller should not sell the goods for the desert dweller. Do not leave sheep un-milked for a long time, when they are on sale, and whoever buys such an animal has the option of returning it, after milking it, along with a Sa of dates or keeping it. it has been kept un-milked for a long period by the seller (to deceive others).
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قافلہ والوں سے آگے بڑھ کر نہ ملو اور کوئی تم میں سے ایک دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور نجش مت کرو اور کوئی شہری بدوی کا مال نہ بیچے۔لیکن اگر کوئی اس صورت میں جانور خریدلے تو اسے دوہنے کے بعد دونوں طرح کے اختیارات ہیں۔اگر وہ اس بیع پر راضی ہے تو جانور کو روک سکتا ہے اور اگر وہ راضی نہیں تو ایک صاع کھجور اس کے ساتھ دے کر اسے واپس کردے۔
Chapter No: 65
باب إِنْ شَاءَ رَدَّ الْمُصَرَّاةَ وَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ
The option of returning an animal, after milking it, along with a Saa of dates (as the price of the milk), if it has been kept unmilked for a long period by the seller (to deceive others).
باب:اگر خر یدار چاہے تو مصراۃ بکری پھیر دے اور دودھ کے عوض ایک صاع کھجور دیدے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا، مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنِ اشْتَرَى غَنَمًا مُصَرَّاةً فَاحْتَلَبَهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا فَفِي حَلْبَتِهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Whoever buys a sheep which has been kept un-milked for a long period, and milks it, can keep it if he is satisfied, and if he is not satisfied, he can return it, but he should pay one Sa of dates for the milk."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ کہتے تھے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس شخص نے مصراۃ بکری (جس کا دودھ روکا گیا ہو) خریدی اور اسے دوہا ، تو اگر وہ اس معاملہ پر راضی ہے تو اسے اپنے لیے روک لے ، اور اگر راضی نہیں ہے تو (واپس کردے اور) اس کے دودھ کے بدلہ میں ایک صاع کھجور دے دے۔
Chapter No: 66
باب بَيْعِ الْعَبْدِ الزَّانِي
The selling of an adulterer slave.
باب: زانی غلا م کی بیع کر نا کیسا ہے ؟
وَقَالَ شُرَيْحٌ إِنْ شَاءَ رَدَّ مِنَ الزِّنَا
And Shuraih said, "The buyer can return him to the owner if he wishes because of illegal sexual intercourse."
اور شر یح نے کہا خریدار ایسے غلام لونڈی کو پھیرسکتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا، وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا، وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيَبِعْهَا، وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If a slave-girl commits illegal sexual intercourse and it is proved beyond doubt, then her owner should lash her and should not blame her after the legal punishment. And then if she repeats the illegal sexual intercourse he should lash her again and should not blame her after the legal punishment, and if she commits it a third time, then he should sell her even for a hair rope."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے فرمایا: جب کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت مل جائے، تو اسے کوڑے لگوائے ، پھر اس کو لعنت ملامت نہ کرے۔اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت ملامت نہ کرے۔پھر اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ قَالَ " إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لاَ أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : Allah's Apostle was asked about the slave-girl, if she was a virgin and committed illegal sexual intercourse. The Prophet said, "If she committed illegal sexual intercourse, lash her, and if she did it a second time, then lash her again, and if she repeated the third time, then sell her even for a hair rope." Ibn Shihab said, "I don't know whether to sell her after the third or fourth offence."
حضرت ابو ہریرہ اور حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺسے پوچھا گیا لونڈی اگر غیر محصنہ (غیرشادی شدہ ہو) ہو اور وہ زنا کرے تو کیا کرنا چاہیے، آپﷺنے فرمایا: اس کو کوڑے مارو اگر پھر زنا کرے پھر کوڑے مارو، اگر پھر زنا کرے تو اس کو بیچ ڈالو خواہ ایک رسی کے عوض ہی سہی۔
راوی ابن شہاب نے کہا: مجھے یاد نہیں آپﷺنے تیسری بار کے بعد بیچنے کا حکم دیا یا چوتھی بار کے بعد۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سُئِلَ عَنِ الأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ قَالَ " إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ لاَ أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ، أَوِ الرَّابِعَةِ.
Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : Allah's Apostle was asked about the slave-girl, if she was a virgin and committed illegal sexual intercourse. The Prophet said, "If she committed illegal sexual intercourse, lash her, and if she did it a second time, then lash her again, and if she repeated the third time, then sell her even for a hair rope." Ibn Shihab said, "I don't know whether to sell her after the third or fourth offence."
حضرت ابو ہریرہ اور حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺسے پوچھا گیا لونڈی اگر غیر محصنہ (غیرشادی شدہ ہو) ہو اور وہ زنا کرے تو کیا کرنا چاہیے، آپﷺنے فرمایا: اس کو کوڑے مارو اگر پھر زنا کرے پھر کوڑے مارو، اگر پھر زنا کرے تو اس کو بیچ ڈالو خواہ ایک رسی کے عوض ہی سہی۔
راوی ابن شہاب نے کہا: مجھے یاد نہیں آپﷺنے تیسری بار کے بعد بیچنے کا حکم دیا یا چوتھی بار کے بعد۔
Chapter No: 67
باب الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ مَعَ النِّسَاءِ
Dealing with women in selling and buying.
باب :عورتو ں سے خریدوفروخت کر نا.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها دَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اشْتَرِي وَأَعْتِقِي، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ". ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْعَشِيِّ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ " مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهْوَ بَاطِلٌ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ، شَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ ".
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle came to me and I told him about the slave-girl (Buraira) Allah's Apostle said, "Buy and manumit her, for the Wala is for the one who manumits." In the evening the Prophet got up and glorified Allah as He deserved and then said, "Why do some people impose conditions which are not present in Allah's Book (Laws)? Whoever imposes such a condition as is not in Allah's Laws, then that condition is invalid even if he imposes one hundred conditions, for Allah's conditions are more binding and reliable."
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے میں نے آپﷺسے بریرہ کے خریدنے کا ذکر کیا، آپﷺنے فرمایا: اسکو خریدکرآزادکردے، ترکہ اسی کو ملتا ہے جو آزاد کردے، پھر شام کو آپﷺنے منبر پر کھڑے ہوکر سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف کی پھر فرمایا: لوگوں کو کیا ہوگیا ہے وہ شرطیں لگاتے ہیں جو شخص ایسی شرطیں لگائے جن کی اصل کتاب اللہ میں نہ ہو وہ شرط باطل ہوگی خواہ سو بار شرطیں لگائیں کیونکہ اللہ ہی کی شرط حق اور مضبوط ہے۔
حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ سَاوَمَتْ بَرِيرَةَ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَتْ إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُوهَا، إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلاَءَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ". قُلْتُ لِنَافِعٍ حُرًّا كَانَ زَوْجُهَا أَوْ عَبْدًا فَقَالَ مَا يُدْرِينِي
Narrated By Abdullah bin Umar : 'Aisha wanted to buy Buraira and he (the Prophet) went out for the prayer. When he returned, she told him that they (her masters) refused to sell her except on the condition that her Wala' would go to them. The Prophet replied, 'The Wala' would go to him who manumits.' " Hammam asked Nafi' whether her (Buraira's) husband was a free man or a slave. He replied that he did not know.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ،حضرت بریرہ کی قیمت لگارہی تھیں (تاکہ انہیں خرید کر آزاد کردیں)۔ نبی ﷺنماز کےلیے تشریف لے گئے۔پھر جب آپﷺتشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: (بریرہ کے مالکوں نے تو) اپنے لیے ولاء کی شرط کے بغیر انہیں بیچنے سے انکارکردیا ہے، اس پر نبیﷺنے فرمایا: ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ میں نے نافع سے پوچھا : بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر آزاد تھے یا غلام ، تو انہوں نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں۔
Chapter No: 68
باب هَلْ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِغَيْرِ أَجْرٍ وَهَلْ يُعِينُهُ أَوْ يَنْصَحُهُ
Is it permissible for a person from the town to sell the goods of a desert dweller without taking commission? Should he help him or try to advise him?
با ب: کیا بستی والا باہر والے کا مال بن اجرت کے بیچ سکتا ہے؟کیا اس کی مدد یا اس کو نصیحت کر سکتاہے؟
وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِذَا اسْتَنْصَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَنْصَحْ لَهُ " وَرَخَّصَ فِيهِ عَطَاءٌ
The Prophet (s.a.w) said, "If somebody asked the advice of someone else, then the latter should advice him."
Ata allowed it.
اور نبی ﷺنے فر مایا جب کو ئی اپنے بھائی سے صلاح خیر چاہے تو اس کو اچھی صلا ح دے اور عطاءنے کہا اس میں کوئی قبا حت نہیں .
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، سَمِعْتُ جَرِيرًا ـ رضى الله عنه ـ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ.
Narrated By Jarir : I have given a pledge of allegiance to Allah's Apostle for to testify that None has the right to be worshipped but Allah, and Muhammad is His Apostle, to offer prayers perfectly, to pay Zakat, to listen to and obey (Allah's and His Prophet's orders), and to give good advice to every Muslim.
قیس بن ابی حازم سے مروی ہے انہوں نے جریر بن عبد اللہ سے روایت کی ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے ان باتوں پر بیعت کی کہ گواہی دیتا ہوں اس کی کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بیشک محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں،اور نماز قائم کرنا، اور زکاۃ ادا کرنا، اور (اپنے مقررہ امیر کی بات) سننا اور اطاعت کرنا، اور ہرمسلمان کےساتھ خیرخواہی کرنا۔
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ ". قَالَ فَقُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا قَوْلُهُ لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ قَالَ لاَ يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا.
Narrated By Tawus : Ibn 'Abbas said, "Allah's Apostle said, 'Do not go to meet the caravans on the way (for buying their goods without letting them know the market price); a town dweller should not sell the goods of a desert dweller on behalf of the latter.' I asked Ibn 'Abbas, 'What does he mean by not selling the goods of a desert dweller by a town dweller?' He said, 'He should not become his broker.'"
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: (تجارتی) قافلوں سے آگے جاکر مت ملو، اور کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے۔ راوی نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپﷺکے اس ارشاد " کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے" کا مطلب کیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا: مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔
Chapter No: 69
باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِأَجْرٍ
Whoever hated that an urban person should sell the goods of a desert dweller and charge him for that.
باب :جس نے اجرت لے کر بستی والے کو باہر والے کا مال بیچنا مکروہ رکھا ہے۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ. وَبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ.
Narrated Abdullah bin Umar(R.A.)Allah's Apostle forbade the selling of the goods of a desert dweller bya town person.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال بیچے۔ یہی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ہے۔
Chapter No: 70
باب لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ بِالسَّمْسَرَةِ
A town dweller should not buy goods for a desert dweller and charge commission as a broker.
باب :بستی ولا باہر والے کے لیے دلالی کر کے مول نہ لے
وَكَرِهَهُ ابْنُ سِيرِينَ وَإِبْرَاهِيمُ لِلْبَائِعِ وَالْمُشْتَرِي، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ إِنَّ الْعَرَبَ تَقُولُ بِعْ لِي ثَوْبًا. وَهْىَ تَعْنِي الشِّرَاءَ
Ibn Sirin and Ibrahim disliked it whether as a seller or a buyer. Ibrahim said, "Arabs use the word 'to buy' in the meaning of 'to sell'."
اور ابن سیر ین اور ابراہیم نخعی نے اس کو مکروہ رکھا ہے بائع اور مشتری دونوں کے لیے ابراہیم نخعی نے کہا عرب کہتے ہیں بیع لی ثوباًیعنی میرے لیے کپڑا خریدلے ۔
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ يَبْتَاعُ الْمَرْءُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A buyer should not urge a seller to restore a purchase so as to buy it himself, and do not practice Najsh; and a town dweller should not sell goods of a desert dweller."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے مول پر مول نہ کرے، اور نہ کوئی نجش کرے، اور نہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال بیچے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ نُهِينَا أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ.
Narrated By Anas bin Malik : We were forbidden that a town dweller should sell goods of a desert dweller.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں اس سے روکا گیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال بیچے۔