Chapter No: 41
باب صَاحِبُ السِّلْعَةِ أَحَقُّ بِالسَّوْمِ
The owner of a thing has to suggest the price.
باب : جس کا مال ہو اس کو قیمت کہنے کا زیادہ حق ہے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ ". وَفِيهِ خِرَبٌ وَنَخْلٌ.
Narrated By Anas : The Prophet said, "O Bani Najjar! Suggest a price for your garden." Part of it was a ruin and it contained some date palms.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ (جب مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو آپﷺنے ) فرمایا: اے بنو نجار! تم اپنے باغ کی قیمت مقرر کردو۔ اس باغ کے کچھ حصہ میں ویرانہ اور کچھ حصہ میں کھجور کے درخت۔
Chapter No: 42
باب كَمْ يَجُوزُ الْخِيَارُ
For what period has one to confirm or cancel the bargain?
باب : کب تک بیع توڑ ڈالنے کا اختیار رہتا ہے ۔
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ فِي بَيْعِهِمَا، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونُ الْبَيْعُ خِيَارًا ". قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا يُعْجِبُهُ فَارَقَ صَاحِبَهُ.
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "The buyer and the seller have the option to cancel or confirm the bargain before they separate from each other or if the sale is optional." Nafi said, "Ibn 'Umar used to separate quickly from the seller if he had bought a thing which he liked."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: بائع اورمشتری دونوں کو اپنے معاملہ میں اس وقت تک اختیار ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں یا خود بیع میں اختیار کی شرط ہو۔ نافع نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ جب کوئی ایسی چیز خریدتے جو انہیں پسند ہوتی تو بائع سے جدا ہوجاتے۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا ". وَزَادَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا بَهْزٌ، قَالَ قَالَ هَمَّامٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لأَبِي التَّيَّاحِ فَقَالَ كُنْتُ مَعَ أَبِي الْخَلِيلِ لَمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
Narrated By Hakim bin Hizam : The Prophet said, "The buyer and the seller have the option of cancelling or confirming the deal unless they separate."
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: بائع اور مشتری دونوں کو اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں۔
Chapter No: 43
باب إِذَا لَمْ يُوَقِّتْ فِي الْخِيَارِ، هَلْ يَجُوزُ الْبَيْعُ
If the time for the option is not fixed, will the deal be considered as legal?
باب : اگر کوئی (شخص بائع یا مشتری)اختیار کی مدت معین نہ کرے تو بیع جائز ہو گی یا نہیں ۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اخْتَرْ ". وَرُبَّمَا قَالَ أَوْ يَكُونُ بَيْعَ خِيَارٍ.
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "The seller and the buyer have the option of cancelling or confirming the deal unless they separate, or one of them says to the other, 'Choose (i.e. decide to cancel or confirm the bargain now)." Perhaps he said, 'Or if it is an optional sale.'"
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے فرمایا: بائع اور مشتری دونوں کو اس وقت تک اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں، یا ایک دوسرے سے یوں نہ کہہ دے کہ بھائی اختیار کرلے، یا خود بیع میں اختیار کی شرط ہو ۔
Chapter No: 44
باب الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا
Both the buyer and the seller have the option to cancel or confirm the bargain, unless they separate.
باب : بائع اور مشتری دونوں کو جب تک جدانہ ہوں اختیار رہتا ہے ،
وَبِهِ قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَشُرَيْحٌ وَالشَّعْبِيُّ وَطَاوُسٌ وَعَطَاءٌ وَابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ
Ibn Umar, Shuraih, Ash-Shabi, Tawus, Ata and Ibn Abu Mulaika agree upon this judgement
ابن عمرؓ اور شریحؓ اور شعبی اور طاؤس اور عطاء اور ابن ابی ملیکہ کا یہی قول ہے ۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ قَتَادَةُ أَخْبَرَنِي عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا ".
Narrated By Hakim bin Hizam : The Prophet said, "The buyer and the seller have the option of cancelling or confirming the bargain unless they separate, and if they spoke the truth and made clear the defects of the goods, them they would be blessed in their bargain, and if they told lies and hid some facts, their bargain would be deprived of Allah's blessings."
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: بائع اورمشتری دونوں کو اختیار حاصل ہے جب تک جدا نہ ہوں، اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور ہر بات صاف صاف بیان کریں گے تو ان کی بیع میں برکت ہوگی اور اگرجھوٹ بولیں گے اور اصل حقائق چھپائیں گے توبیع کی برکت مٹ جائے گی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، إِلاَّ بَيْعَ الْخِيَارِ ".
Narrated By Abdullah bin Umar : Allah's Apostle said, "Both the buyer and the seller have the option of cancelling or confirming a bargain unless they separate, or the sale is optional."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: خریدنے والا اور بیچنے والا دونوں کو اس وقت تک اختیار ہوتا ہے جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں، ماسوائے بیع اختیار کے۔
Chapter No: 45
باب إِذَا خَيَّرَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ بَعْدَ الْبَيْعِ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ
If the buyer and the seller give each other the option of cancelling the bargain immediately after the bargain is made (while they are still together), the bargain is rendered final (even if they did not separate).
باب : جب بائع یا مشتری دوسرے کو بیع کے بعد اختیار دے وہ بیع پسند کرے تو بیع لازم ہو گئ ۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ " إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلاَنِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، وَكَانَا جَمِيعًا، أَوْ يُخَيِّرُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ يَتَبَايَعَا، وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ ".
Narrated By Ibn Umar : Allah's Apostle said, "Both the buyer and the seller have the option of cancelling or confirming the bargain, as long as they are still together, and unless they separate or one of them gives the other the option of keeping or re...
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب دو شخصوں نے خرید و فروخت کی تو جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوجائیں ، انہیں (بیع کو توڑ دینے کا) اختیار باقی رہتا ہے۔ یہ اس صورت میں کہ دونوں ایک ہی جگہ رہیں۔ لیکن اگر ایک نے دوسرے کو پسند کرنے کےلیے کہا اور اس شرط پر بیع ہوئی ، اور دونوں نے بیع کا قطعی فیصلہ کرلیا، تو بیع اسی وقت منعقد ہوجائے گی ۔ اسی طرح اگر دونوں فریق بیع کے بعد ایک دوسرے سے جدا ہوگئے ، اور بیع سے کسی فریق نے بھی انکار نہیں کیا ، تو بھی بیع لازم ہوجاتی ہے۔
Chapter No: 46
باب إِذَا كَانَ الْبَائِعُ بِالْخِيَارِ، هَلْ يَجُوزُ الْبَيْعُ
Is selling permissible if the seller has the option of cancelling the bargain?
باب : اگر بائع اپنے لیے اختیار کی شرط کرلے تب بھی بیع جائز ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " كُلُّ بَيِّعَيْنِ لاَ بَيْعَ بَيْنَهُمَا حَتَّى يَتَفَرَّقَا، إِلاَّ بَيْعَ الْخِيَارِ ".
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "No deal is settled and finalized unless the buyer and the seller separate, except if the deal is optional (whereby the validity of the bargain depends on the stipulations agreed upon)."
حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: کسی بائع اور مشتری کے درمیان بیع لازم نہیں ہوتی جب تک دونوں جدا نہ ہوجائیں مگر وہ بیع جس میں مشتری کو بیع کے بعد اختیار دیا گیا ہو ۔
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا " ـ قَالَ هَمَّامٌ وَجَدْتُ فِي كِتَابِي يَخْتَارُ ثَلاَثَ مِرَارٍ ـ "فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَذَبَا وَكَتَمَا فَعَسَى أَنْ يَرْبَحَا رِبْحًا، وَيُمْحَقَا بَرَكَةَ بَيْعِهِمَا ". قال وحدثنا همام، حدثنا أبو التياح، أنه سمع عبد الله بن الحارث، يحدث بهذا الحديث عن حكيم بن حزام، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Hakim bin Hizam : The Prophet said, "Both the buyer and the seller have the option of cancelling or confirming the bargain unless they separate." The sub-narrator, Hammam said, "I found this in my book: 'Both the buyer and the seller give the option of either confirming or cancelling the bargain three times, and if they speak the truth and mention the defects, then their bargain will be blessed, and if they tell lies and conceal the defects, they might gain some financial gain but they will deprive their sale of (Allah's) blessings."
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نےفرمایا: بائع (بیچنے والے)اور مشتری (خریدنے والے) دونوں کو اختیار رہے گا جب تک جدا نہ ہوں۔ ہمام روای نے کہا: میں نے اپنی کتاب میں لکھا ہوا یہ پایا کہ تین مرتبہ اختیار کرے، پھر اگر دونوں نے سچائی اختیار کی اور صاف صاف بیان کیا تو ان کی بیع میں برکت ہوگی اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب کو چھپائیں گے تو تھوڑا سا نفع شاید کمالیں لیکن ان کی بیع میں برکت نہیں ہوگی۔
Chapter No: 47
باب إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا فَوَهَبَ مِنْ سَاعَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا وَلَمْ يُنْكِرِ الْبَائِعُ عَلَى الْمُشْتَرِي، أَوِ اشْتَرَى عَبْدًا فَأَعْتَقَهُ
What is said if somebody buys a thing and gives it as a present to someone else at that very moment before separating from the seller, and the seller has no objection to the buyer's action? Or if someone buys a slave and then sets him free?
باب : اگر کوئی شخص کوئی چیز مول لے کر وہ کسی اور کو ہبہ کر دے ابھی بائع سے جدا بھی نہ ہو ا ہو اور بائع مشتری پر اعتراض نہ کرے یا ایک غلام خریدے اور جدا ہونے سے پہلے اسے آزاد کر دے۔
وَقَالَ طَاوُسٌ فِيمَنْ يَشْتَرِي السِّلْعَةَ عَلَى الرِّضَا ثُمَّ بَاعَهَا وَجَبَتْ لَهُ، وَالرِّبْحُ لَهُ
Tawus said that if somebody bought a thing with mutual agreement and then sold it, then that was his property and the profit would be for him.
اور طاؤس نے کہا جو کوئی کچھ سامان خریدے بائع کی رضا مندی سے پھر اس کو بیچ ڈالے اور بائع انکار نہ کرے تو بیع لازم ہو جائے گی اور نفع خریدار ہی کو ملے گا ۔
وَقَالَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَكُنْتُ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ لِعُمَرَ، فَكَانَ يَغْلِبُنِي فَيَتَقَدَّمُ أَمَامَ الْقَوْمِ، فَيَزْجُرُهُ عُمَرُ وَيَرُدُّهُ، ثُمَّ يَتَقَدَّمُ فَيَزْجُرُهُ عُمَرُ وَيَرُدُّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعُمَرَ " بِعْنِيهِ ". قَالَ هُوَ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " بِعْنِيهِ ". فَبَاعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ تَصْنَعُ بِهِ مَا شِئْتَ ".
Narrated Ibn Umar:We were accompanying the prophet(s.a.w.) on a journy and I was riding an unmanageablecamel belonging to Umar, and I could not bring it under my control.So, it used to go ahead of the party and Umar would check it and force it to retreat, and again it went ahead and again Umar forced to retreat.The Prophet(s.a.w.) asked Umar to sell that camel to him.Umar replied,"It is for you O Allah's Apostle!" Allah's Apostle told Umar to sell that camel to him(not to give it as a gift).So,Umar sold it to Allah's Apostle(s.a.w).Then Prophet (s.a.w.)said to Abdullah bin Umar,"The camel is for you O Abdullah(as a present) and you could do with it whatever you like."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺکے ساتھ ایک سفر میں تھے ۔ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک نئے اور سرکش اونٹ پر سوار تھا۔اکثر وہ مجھے مغلوب کرکے سب سے آگے نکل جاتا۔لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے ڈانٹ کر پیچھے واپس کردیتے۔ وہ پھر آگے بڑھ جاتا۔آخر نبیﷺنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کہ یہ اونٹ مجھے بیچ ڈال دیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہﷺ! یہ تو آپ ہی کا ہے ۔ لیکن آپﷺنے فرمایا: نہیں مجھے یہ اونٹ دے دے۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺکو وہ اونٹ بیچ ڈالا۔ اس کے بعد آپﷺنے فرمایا: عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ! اب یہ اونٹ تمہارا ہوگیا جس طرح تو چاہیے اسے استعمال کرلو۔
قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بِعْتُ مِنْ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُثْمَانَ مَالاً بِالْوَادِي بِمَالٍ لَهُ بِخَيْبَرَ، فَلَمَّا تَبَايَعْنَا رَجَعْتُ عَلَى عَقِبِي حَتَّى خَرَجْتُ مِنْ بَيْتِهِ، خَشْيَةَ أَنْ يُرَادَّنِي الْبَيْعَ، وَكَانَتِ السُّنَّةُ أَنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَلَمَّا وَجَبَ بَيْعِي وَبَيْعُهُ رَأَيْتُ أَنِّي قَدْ غَبَنْتُهُ بِأَنِّي سُقْتُهُ إِلَى أَرْضِ ثَمُودٍ بِثَلاَثِ لَيَالٍ وَسَاقَنِي إِلَى الْمَدِينَةِ بِثَلاَثِ لَيَالٍ.
Narrated Abdullah bin Umar(R.A) I bartered my property in khaiber to Usman
( cheif of the faithful beleivers) for his property in Al-Wadi.When we finished the deal,I left immediately and got out of his house lest he should cancel the deal, for the tradition was that the buyer and the seller had the option of cancelling the bargain unless they seperated.When our deal was completed, I came to know that I had been unfair to Uthman, for by selling him my land I caused him to be in the land of Thamud,at a distance of three days journy from Madinah while he made me nearer to Madinah, at a distance of three days journy from my former land.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے امیر المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنی وادی قریٰ کی زمین ، ان کی خیبر کی زمین کے بدلہ میں بیچی تھی۔ پھر جب ہم نے بیع کرلی تو میں الٹے پاؤں ان کے گھر سے اس خیال سے باہر نکل گیا کہ کہیں وہ بیع فسخ نہ کردیں۔ کیونکہ شریعت کا قاعدہ یہ تھا کہ بیچنے اور خریدنے والے کو (بیع توڑنے کا) اختیار اس وقت تک رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوجائیں۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہماری خرید و فروخت پوری ہوگئی اور میں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو نقصان پہنچایا ہے۔ کیونکہ (اس تبادلہ کے نتیجے میں، میں نے ان کی پہلی زمین سے) انہیں تین دن کے سفر کی دوری پر ثمود کی زمین کی طرف دھکیل دیا تھا ۔ اور انہوں نے مجھے (میری مسافت کم کرکے) مدینہ سے صرف تین دن کے سفر کی دوری پر لا چھوڑا تھا۔
Chapter No: 48
باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الْخِدَاعِ فِي الْبَيْعِ
What is disliked as regards cheating in business.
با ب : بیع میں دھو کا دینا مکروہ ہے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً، ذَكَرَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ، فَقَالَ " إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ".
Narrated By Abdullah bin Umar : A person came to the Prophet and told him that he was always betrayed in purchasing. The Prophet told him to say at the time of buying, "No cheating."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبیﷺسے بیان کیا وہ خرید و فروخت میں دھوکہ کھا جاتے ہیں، آپﷺنے فرمایا: جب تم کسی چیز کی خرید و فروخت کرو تو یہ کہا کرو: دھوکہ اور فریب کا کام نہیں۔
Chapter No: 49
باب مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ
What is said about markets?
باب: بازاروں کا بیان
وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قُلْتُ هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ سُوقُ قَيْنُقَاعَ. وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ. وَقَالَ عُمَرُ أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ
And it is narrated by Abdur Rehman bin Auf that on our arrival in Medina, I asked whether there was a market of trading. Somebody said, "There is the market of Qainuqa (Jewish tribe)."
Narrated by Anas, Abdur Rehman said, "Show me the market." And Umar said, "Trading in the market diverted my attention."
اورعبدالرحمٰن بن عو ف نے کہا جب ہم ہجرت کرکے مد ینہ میں آئے تو میں نے پو چھا یہاں کوئی بازار بھی ہے جس میں لوگ کاروبار کرتے ہوں ؟ کہا ہاں بنی قینقاع کا بازار ہے اور اس نے کہا عبدا لرحمٰن بن عوف نے کہا مجھ کو بازار بتلا دو اورحضر ت عمرؓ نے کہا مجھ کو بازاروں اور سودے سلف نےغا فل رکھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " يَغْزُو جَيْشٌ الْكَعْبَةَ، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ ". قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، وَفِيهِمْ أَسْوَاقُهُمْ وَمَنْ لَيْسَ مِنْهُمْ. قَالَ " يُخْسَفُ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، ثُمَّ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ ".
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle said, "An army will invade the Ka'ba and when the invaders reach Al-Baida', all the ground will sink and swallow the whole army." I said, "O Allah's Apostle! How will they sink into the ground while amongst them will be their markets (the people who worked in business and not invaders) and the people not belonging to them?" The Prophet replied, "all of those people will sink but they will be resurrected and judged according to their intentions."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: (قرب قیامت کے وقت) ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی کرے گا جب وہ مقام بیداء میں پہنچے گا ، تو انہیں اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا: یارسول اللہﷺ! اسے شروع سے آخرتک کیوں کر دھنسایا جائے گا جب کہ وہیں ان کے بازار بھی ہوں گے اور وہ لوگ بھی ہوں گے جو ان لشکریوں میں سے نہیں ہوں گے ؟ آپﷺنے فرمایا: ہاں ! شروع سے آخر تک ان سب کو دھنسایا جائے گا ۔ پھر ان کی نیتوں کے مطابق وہ اٹھائے جائیں گے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " صَلاَةُ أَحَدِكُمْ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلاَتِهِ فِي سُوقِهِ وَبَيْتِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ بِأَنَّهُ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ، لاَ يُرِيدُ إِلاَّ الصَّلاَةَ، لاَ يَنْهَزُهُ إِلاَّ الصَّلاَةُ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلاَّ رُفِعَ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حُطَّتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، وَالْمَلاَئِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلاَّهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ ". وَقَالَ " أَحَدُكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا كَانَتِ الصَّلاَةُ تَحْبِسُهُ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The congregational prayer of anyone amongst you is more than twenty (five or twenty seven) times in reward than his prayer in the market or in his house, for if he performs ablution completely and then goes to the mosque with the sole intention of performing the prayer, and nothing urges him to proceed to the mosque except the prayer, then, on every step which he takes towards the mosque, he will be raised one degree or one of his sins will be forgiven. The angels will keep on asking Allah's forgiveness and blessings for everyone of you so long as he keeps sitting at his praying place. The angels will say, 'O Allah, bless him! O Allah, be merciful to him!' as long as he does not do Hadath or a thing which gives trouble to the other." The Prophet further said, "One is regarded in prayer so long as one is waiting for the prayer."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے انہوں نے کہا رسول اللہﷺنے فرمایا: جماعت کے ساتھ کسی کی نماز بازار میں یا اپنے گھر میں نماز پڑھنے سے درجوں میں کچھ اوپر بیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ کیونکہ جب ایک آدمی اچھی طرح وضو کرتا ہے ، پھر مسجد میں صرف نماز کے ارادہ سے آتا ہے۔ نماز کے علاوہ اور کوئی چیز اسے لے جانے کا باعث نہیں بنتی تو جو بھی قدم وہ اٹھاتا ہے اس سے ایک درجہ اس کا بلند ہوتا ہے ۔ یا اس کی وجہ سے ایک گناہ اس کا معاف ہوتا ہے ، اور جب تک ایک آدمی اپنے اس مصلے پر بیٹھا رہتا ہے ، جس پر اس نے نماز پڑھی ہے تو فرشتے برابر اس کےلیے رحمت کی دعائیں یوں کرتے رہتے ہیں ۔ اے اللہ! اس پر اپنی رحمتیں نازل فرما، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ یہ اس وقت تک ہوتا رہتا ہے جب تک وہ وضو توڑ کر فرشتوں کو تکلیف نہ پہنچائے۔جتنی دیر تک بھی آدمی نماز کی وجہ سے رکا رہتا ہے وہ سب نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي السُّوقِ، فَقَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّمَا دَعَوْتُ هَذَا. فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي ".
Narrated By Anas bin Malik : While the Prophet was in the market, somebody, called, "O Abu-l-Qasim." The Prophet turned to him. The man said, "I have called to this (i.e. another man)." The Prophet said, "Name yourselves by my name but not by my Kuniya (name)." (In Arabic world it is the custom to call the man as the father of his eldest son, e.g. Abu-l-Qasim.)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ بازار میں تھے، اتنے میں ایک شخص نے کہا: اے ابو القاسم! تو نبیﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے۔ اس آدمی نے کہا: میں نے آپ کو نہیں بلایا بلکہ میں نے دوسرے آدمی کو بلایا (جس کا نام ابو القاسم ہے) تب آپﷺنے فرمایا: میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت مت رکھو۔
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ دَعَا رَجُلٌ بِالْبَقِيعِ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَمْ أَعْنِكَ. قَالَ " سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ".
Narrated By Anas : A man at Al-Baqi' called, "O Abu-l-Qasim!" The Prophet turned to him and the man said (to the Prophet), "I did not intend to call you." The prophet said, "Name yourselves by my name but not by my kuniya (name)."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بقیع میں آواز دی اے ابو القاسم! نبیﷺاس کی طرف متوجہ ہوئے۔اس شخص نے کہا: میں نے تو آپ کو نہیں بلایا۔ پھر آپﷺنے فرمایا: میرا نام رکھو، لیکن میری کنیت مت رکھو۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي طَائِفَةِ النَّهَارِ لاَ يُكَلِّمُنِي وَلاَ أُكَلِّمُهُ حَتَّى أَتَى سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعَ، فَجَلَسَ بِفِنَاءِ بَيْتِ فَاطِمَةَ فَقَالَ " أَثَمَّ لُكَعُ أَثَمَّ لُكَعُ ". فَحَبَسَتْهُ شَيْئًا فَظَنَنْتُ أَنَّهَا تُلْبِسُهُ سِخَابًا أَوْ تُغَسِّلُهُ، فَجَاءَ يَشْتَدُّ حَتَّى عَانَقَهُ وَقَبَّلَهُ، وَقَالَ " اللَّهُمَّ أَحْبِبْهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ ". قَالَ سُفْيَانُ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ رَأَى نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَوْتَرَ بِرَكْعَةٍ.
Narrated By Abu Huraira Ad-Dausi : Once the Prophet went out during the day. Neither did he talk to me nor I to him till he reached the market of Bani Qainuqa and then he sat in the compound of Fatima's house and asked about the small boy (his grandson Al-Hasan) but Fatima kept the boy in for a while. I thought she was either changing his clothes or giving the boy a bath. After a while the boy came out running and the Prophet embraced and kissed him and then said, 'O Allah! Love him, and love whoever loves him.'
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ دن میں ایک وقت باہر نکلے، نہ آپﷺنے مجھ سے بات کی، اور نہ میں نے آپﷺ سے بات کی یہاں تک کہ آپﷺ بنو قینقاع کے بازار میں تشریف لائے، اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے آنگن میں بیٹھ گئے، اور فرمایا: وہ بچہ کہاں ہے ، وہ بچہ کہاں ہے ؟ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے تھوڑی دیر لگائی میں سمجھا وہ امام حسن رضی اللہ عنہ کو کرتا وغیرہ پہنا رہی ہیں یا نہلا رہی ہیں اتنے میں وہ دوڑتے آئے اور آپﷺ نے ان کو گلے لگالیا اور بوسہ دیا اور فرمایا: اے اللہ اس سے محبوب رکھ اور جو اس سے محبت رکھے اس کوبھی محبوب رکھ۔ عبید اللہ نے کہا: میں نے نافع بن جبیرکو دیکھا انہوں نے وتر کی ایک رکعت نماز پڑھی۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ، أَنَّهُمْ كَانُوا يَشْتَرُونَ الطَّعَامَ مِنَ الرُّكْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَيَبْعَثُ عَلَيْهِمْ مَنْ يَمْنَعُهُمْ أَنْ يَبِيعُوهُ حَيْثُ اشْتَرَوْهُ، حَتَّى يَنْقُلُوهُ حَيْثُ يُبَاعُ الطَّعَامُ.
Narrated By Nafi : Ibn 'Umar told us that the people used to buy food from the caravans in the lifetime of the Prophet. The Prophet used to forbid them to sell it at the very place where they had purchased it (but they were to wait) till they carried it to the market where foodstuff was sold.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبیﷺکے زمانہ میں غلہ قافلوں سے خریدتے تو آپﷺان کے پاس کوئی آدمی بھیج کر وہیں پر جہاں انہوں نے غلہ خریدا ہوتا، اس غلے کو بیچنے سے منع فرمادیتے اور اسے وہاں سے لاکر بیچنے کا حکم ہوتا، جہاں عام طور سے غلہ بکتا تھا۔
قَالَ وَحَدَّثَنَا ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُبَاعَ الطَّعَامُ إِذَا اشْتَرَاهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ.
Ibn 'Umar said, 'The Prophet also forbade the reselling of foodstuff by somebody who had bought it unless he had received it with exact full measure.'
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے اناج اچھی طرح اپنے قبضہ میں کرنے سے پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا۔
Chapter No: 50
باب كَرَاهِيَةِ السَّخَبِ فِي السُّوقِ
The dislike of raising voices in the markets.
باب : بازار میں شور وغل مچا نا مکروہ ہے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ـ رضى الله عنهما ـ قُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ صِفَةِ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي التَّوْرَاةِ. قَالَ أَجَلْ، وَاللَّهِ إِنَّهُ لَمَوْصُوفٌ فِي التَّوْرَاةِ بِبَعْضِ صِفَتِهِ فِي الْقُرْآنِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا، وَحِرْزًا لِلأُمِّيِّينَ، أَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ، لَيْسَ بِفَظٍّ وَلاَ غَلِيظٍ وَلاَ سَخَّابٍ فِي الأَسْوَاقِ، وَلاَ يَدْفَعُ بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ، وَلَنْ يَقْبِضَهُ اللَّهُ حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ بِأَنْ يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. وَيَفْتَحُ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا، وَآذَانًا صُمًّا، وَقُلُوبًا غُلْفًا. تَابَعَهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ هِلاَلٍ. وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ هِلاَلٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ سَلاَمٍ. غُلْفٌ كُلُّ شَىْءٍ فِي غِلاَفٍ، سَيْفٌ أَغْلَفُ، وَقَوْسٌ غَلْفَاءُ، وَرَجُلٌ أَغْلَفُ إِذَا لَمْ يَكُنْ مَخْتُونًا.
Narrated By Ata bin Yasar : I met Abdullah bin 'Amr bin Al-'As and asked him, "Tell me about the description of Allah's Apostle which is mentioned in Torah (i.e. Old Testament.") He replied, 'Yes. By Allah, he is described in Torah with some of the qualities attributed to him in the Qur'an as follows:
"O Prophet ! We have sent you as a witness (for Allah's True religion) And a giver of glad tidings (to the faithful believers), And a warner (to the unbelievers) And guardian of the illiterates. You are My slave and My messenger (i.e. Apostle). I have named you "Al-Mutawakkil" (who depends upon Allah). You are neither discourteous, harsh Nor a noise-maker in the markets And you do not do evil to those Who do evil to you, but you deal With them with forgiveness and kindness. Allah will not let him (the Prophet) Die till he makes straight the crooked people by making them say: "None has the right to be worshipped but Allah," With which will be opened blind eyes And deaf ears and enveloped hearts."
عطاء بن یسار سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے ملا اور عرض کیا کہ رسول اللہﷺکی جو صفت تورات میں آئی ہیں ، ان کے متعلق مجھے کچھ بتائیے۔ انہوں نے کہا: ہاں ! قسم اللہ کی ! آپﷺکی تورات میں بالکل بعض وہی صفات آئی ہیں جو قرآن میں مذکور ہیں۔ جیسے کہ "اے نبیﷺ! ہم نے تمہیں گواہ ، خوشخبری دینے والا ، ڈرانے والا ، اور ان پڑھ قوم کی حفاظت کرنے والا بناکر بھیجا ہے۔ تم میرے بندے اور میرے رسول ہو۔ میں نے تمہارا نام متوکل رکھا ہے۔ تم نہ بدخو ہو، نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شوروغل مچانے والے ، (اور تورات میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ) وہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دے گا، بلکہ معاف اور درگذر کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس کی روح قبض نہیں کرے گا جب تک ٹیڑھی شریعت کو اس سے سیدھی نہ کرالے ، یعنی لوگ لا الہ الا اللہ نہ کہنے لگیں، اور اس کے ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو بینا ، بہرے کانوں کو شنوا اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کے پردے کھول دے گا۔
اس حدیث کی متابعت عبد العزیز بن ابی سلمہ نے ہلال سے کی ہے، اور سعید نے بیان کیا ، ان سے ہلال نے ، ان سے عطاء نے کہ "غلف"ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو پردے میں ہو۔ سیف اغلف قوس غلفاء اسی سے ہے، اور "رجل اغلف" اس شخص کو کہتے ہیں جس کا ختنہ نہ ہوا ہو۔