Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Superiority of the Night of Qadr (32)    كتاب فضل ليلة القدر

12345Last ›

Chapter No: 21

باب مَا قِيلَ فِي اللَّحَّامِ وَالْجَزَّارِ

What is said about the meat seller and the butcher.

باب : گوشت بیچنے والے اور قصاب کابیان

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ يُكْنَى أَبَا شُعَيْبٍ فَقَالَ لِغُلاَمٍ لَهُ قَصَّابٍ اجْعَلْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً، فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدْعُوَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَإِنِّي قَدْ عَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ‏.‏ فَدَعَاهُمْ، فَجَاءَ مَعَهُمْ رَجُلٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ هَذَا قَدْ تَبِعَنَا، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ فَأْذَنْ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ يَرْجِعَ رَجَعَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ لاَ، بَلْ قَدْ أَذِنْتُ لَهُ‏.‏

Narrated By Abu Mas'ud : An Ansari man, called Abu Shu'aib, came and told his butcher slave, "Prepare meals sufficient for five persons, for I want to invite the Prophet along with four other persons as I saw signs of hunger on his face." Abu Shu'aib invited them and another person came along with them. The Prophet said (to Abu Shu'aib), This man followed us, so if you allow him, he will join us, and if you want him to return, he will go back." Abu Shu'aib said, "No, I have allowed him (i.e. he, too, is welcomed to the meal)."

ابو مسعود سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک انصاری جس کی کنیت ابو شعیب تھی اس نے اپنے ایک غلام سے کہا جو قصائی تھا مجھے اتنا کھانا تیار کردے جو پانچ آدمیوں کو کافی ہو کیونکہ میں نبیﷺسمیت پانچ آدمیوں کی دعوت کرنا چاہتا ہوں میں نے آپﷺکے چہرے کو دیکھا معلوم ہوتا ہے آپﷺ بھوکے ہیں پھر اس نے آپﷺ کو بلایا ایک اورشخص چلا آیا آپﷺ نے (میزبان سے) فرمایا یہ شخص ہمارے ساتھ ( بن بلائے) چلاآیا ہے اگر آپ چاہیں انہیں بھی اجازت دے سکتے ہیں اور اگر چاہیں تو واپس کرسکتے ہیں، انہوں نے کہا: بلکہ میں انہیں بھی اجازت دیتا ہوں۔

Chapter No: 22

باب مَا يَمْحَقُ الْكَذِبُ وَالْكِتْمَانُ فِي الْبَيْعِ

What is said regarding the loss of blessing (Barakat) if one tells lies or hides the facts in a deal.

باب : بیع میں جھوٹ بولنے اور عیب چھپانے سے برکت مٹ جا تی ہے ۔

حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْخَلِيلِ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا ـ أَوْ قَالَ حَتَّى يَتَفَرَّقَا ـ فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Hakim bin Hizam : The Prophet said, "The buyer and the seller have the option to cancel or to confirm the deal, as long as they have not parted or till they part, and if they spoke the truth and told each other the defects of the things, then blessings would be in their deal, and if they hid something and told lies, the blessing of the deal would be lost."

حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے فرمایا: بیچنے والا اور خریدنے والا دونوں کو اس وقت تک اختیار ہے جب تک جدا نہ ہوں پھر اگر وہ دونوں سچ بولیں گے اور جو کچھ عیب ہو بیان کردیں گے تو ان کو اس بیع میں برکت ہوگی اور اگر چھپائیں گے اور جھوٹ بولیں گے تو بیع میں برکت مٹ جائے گی۔

Chapter No: 23

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

The Statement of Allah

باب : اللہ تعالٰی کا یہ فرمانا،

‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ‏}

"O you who believe! Do not eat Riba (Usury) doubled and multiplied." (V.3:130)

اے لوگوں جو ایمان لائے ہو تم سود نہ کھاؤ بڑھا چڑھا کر اور اللہ سے ڈرو شاید کہ تم فلاح پاسکو۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لاَ يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ الْمَالَ، أَمِنْ حَلاَلٍ أَمْ مِنْ حَرَامٍ ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Hurairah(R.A.): The prophet(s.a.w.) said:"Certainly a time will come when people will not bother to know from where they earned the money, by lawful means or the unlawful means."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا ، حلال طریقہ سے یا حرام طریقہ سے۔

Chapter No: 24

باب آكِلِ الرِّبَا وَشَاهِدِهِ وَكَاتِبِهِ

The one who eats Riba, its witness and its writer.

باب: سود کھانے والے اور اس پر گواہ ہونیوالے اور سود کا معاملہ لکھنے والے کی سزا

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلاَّ كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ‏}‏

And the Statement of Allah, "Those who eat Riba will not stand (on the Day of Judgement) except like the standing of a person beaten by Shaitan into insanity. This is because they say that trading is like Riba. Whereas Allah has permitted trading and forbidden Riba. So whoever receives an admonition from his Lord and stops eating Riba shall not be punished for the past, his case is with Allah but whoever returns to Riba, such are the dwellers of the Fire and they will abide therein." (V.2:275)

اور اللہ تعالیٰ کا(سورت بقرہ میں) یہ فرمانا جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ قیامت کے دن بس اسی طرح کھڑے ہونگے جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان گلے سے لگا کر باؤلا بنا دیتا ہے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ آخِرُ الْبَقَرَةِ قَرَأَهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهِمْ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ‏.‏

Narrated By 'Aisha : When the last Verses of Surat al-Baqara were revealed, the Prophet recited them in the mosque and proclaimed the trade of alcohol as illegal.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں "الذین یا کلون الربا " آخر تک اتریں تو آپﷺ نے لوگوں کو مسجد میں پڑھ کر سنا ئیں،پھر شراب کی تجارت کو بھی حرام کیا ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي، فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ مُقَدَّسَةٍ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ، وَعَلَى وَسَطِ النَّهْرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ، فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرُجَ رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ، فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ، فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ، فَقُلْتُ مَا هَذَا فَقَالَ الَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آكِلُ الرِّبَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Samura bin Jundab : The Prophet said, "This night I dreamt that two men came and took me to a Holy land whence we proceeded on till we reached a river of blood, where a man was standing, and on its bank was standing another man with stones in his hands. The man in the middle of the river tried to come out, but the other threw a stone in his mouth and forced him to go back to his original place. So, whenever he tried to come out, the other man would throw a stone in his mouth and force him to go back to his former place. I asked, 'Who is this?' I was told, 'The person in the river was a Riba-eater."

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا نبیﷺنے فرمایا:آج رات کو میں نے خواب دیکھا دو شخص(جبرائیل اور میکائیل) میرے پاس آئے اور مجھ کو ایک پاکیزہ زمین میں لے گئے خیر ہم (تینوں ملکر) چلے ایک خون کی ندی پر پہنچے، دیکھا تو اس میں ایک مرد کھڑا ہے اور نہر کے بیچ میں ایک شخص ہے جس کے سامنے پتھر رکھے ہیں وہ شخص جو ندی میں کھڑا تھا آنے لگا اس نے ندی سے باہر نکلنا چاہا وہیں اس شخص نے (جو کنارے پر تھا) اس کے منہ پر پتھر مارا وہ جہاں سے چلا تھا وہیں پلٹ گیا اسی طرح ہر بار جب وہ باہر نکلنا چاہتا یہ اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ جہاں تھا وہیں لوٹ جاتا میں نے پوچھا یہ ماجرا کیا ہے انہوں نے کہا: نہر میں جو کھڑا ہے سود کھانے والا ہے۔

Chapter No: 25

باب مُوكِلِ الرِّبَا لِقَوْلِهِ تَعَالَى

Usurer (who gives Riba)

باب : سود کھلانے والے کا گناہ

‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ * فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لاَ تَظْلِمُونَ وَلاَ تُظْلَمُونَ * وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ * وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ‏}‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هَذِهِ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

The Statement of Allah, "O you who believe! Be afraid of Allah and give up what remains (due to you) from Riba, if you are (really) believers. And if you do not do it, then take a notice of war from Allah and his Messenger but if you repent, you shall have your capital sums. Deal not unjustly (by asking more than your capital sums), and you shall not be dealt with unjustly. And if the debtor is in a hard time (has no money), then grant him time till it is easy for him to repay, but if you remit it by way of charity that is better for you if you do know. And be afraid of the day when you shall be brought back to Allah. Then every person shall be paid what he earned and they shall not be dealt with unjustly." (V.2:278-281) Ibn Abbas said, "This was the last Ayat revealed to Prophet (s.a.w)."

اللہ تعالٰی نے (سورت بقرہ میں) فرمایا مسلمانوں اگر تم میں ایمان ہے تو اللہ سے ڈرو اور جو سود لوگوں پر باقی رہ گہا اس کو چھوڑ دو (یہ آیت ،اور ان پر ظلم نہ ہو گا تک ) ابن عباسؓ نے کہا یہ آیت واتقوایوماً اخیر تک سب سے آخر میں نبیﷺ پر اتری ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى عَبْدًا حَجَّامًا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَثَمَنِ الدَّمِ، وَنَهَى عَنِ الْوَاشِمَةِ وَالْمَوْشُومَةِ، وَآكِلِ الرِّبَا، وَمُوكِلِهِ، وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ‏.‏

Narrated By 'Aun bin Abu Juhaifa : My father bought a slave who practiced the profession of cupping. (My father broke the slave's instruments of cupping). I asked my father why he had done so. He replied, "The Prophet forbade the acceptance of the price of a dog or blood, and also forbade the profession of tattooing, getting tattooed and receiving or giving Riba, (usury), and cursed the picture-makers."

حضرت عون بن ابی جحیفہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے دیکھا میرے والد کو ایک پچھنا لگانے والا غلام خریدتے دیکھا، میں نے یہ دیکھ کر ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبیﷺنے کتے کی قیمت لینے اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے، اور آپﷺنے گودنے والی اور گدوانے والی کو ،سود لینے والے کو، اور سود دینے کو منع فرمایا، اورتصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی۔

Chapter No: 26

باب ‏{‏يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللَّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ‏}

"Allah will destroy Riba and will give increase for Sadaqat and Allah likes not the disbelievers, sinners" (V.2:276)

باب : اللہ تعالٰی کا(سورت بقرہ میں)یہ فرمانا اللہ سود کو مٹاتا ہے اور خیر ات کو بڑھاتا ہےاور اللہ کسی ناشکرےبد کار کو پسند نہیں کرتا۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ الْحَلِفُ مُنَفِّقَةٌ لِلسِّلْعَةِ مُمْحِقَةٌ لِلْبَرَكَةِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "The swearing (by the seller) may persuade the buyer to purchase the goods but that will be deprived of Allah's blessing."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے:قسم کھانے سے تو مال بک جاتا ہے لیکن برکت مٹ جاتی ہے۔

Chapter No: 27

باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الْحَلِفِ فِي الْبَيْعِ

What is disapproved of as regards giving oaths while selling.

باب : خرید وفروخت میں قسم کھانا مکروہ ہے ۔

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلاً، أَقَامَ سِلْعَةً، وَهُوَ فِي السُّوقِ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا مَا لَمْ يُعْطَ، لِيُوقِعَ فِيهَا رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَنَزَلَتْ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً ‏}‏

Narrated By 'Abdullah bin Abu Aufa : A man displayed some goods in the market and swore by Allah that he had been offered so much for that, that which was not offered, and he said so, so as to cheat a Muslim. On that occasion the following Verse was revealed: "Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allah's covenant and their oaths (They shall have no portion in the Hereafter... etc.)' (3.77)

حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک شخص نے بازار میں ایک سامان دکھاکر اللہ کی قسم کھائی کہ اس کی اتنی قیمت لگ چکی ہے،حالانکہ اس کی اتنی قیمت نہیں لگی تھی،تاکہ وہ اس کے ذریعے سے ایک مسلمان کو دھوکا دے۔اس وقت(سورۂ آل عمران کی) یہ آیت نازل ہوئی جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے بدلہ میں بیچتے ہیں۔

Chapter No: 28

باب مَا قِيلَ فِي الصَّوَّاغِ

What is said about the goldsmiths.

باب : سناورں کا بیان

وَقَالَ طَاوُسٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ الْعَبَّاسُ إِلاَّ الإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَبُيُوتِهِمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏"‏‏

Narrated by Ibn Abbas (r.a), the Prophet (s.a.w) said, "Do not cut the shrubs of Makkah." Al-Abbas said, "Except Al-Idhkhir (a kind of grass). It is used by their blacksmith and for their houses." The Prophet (s.a.w) said, "Except Al-Idhkhir."

اور طاؤس نے عبداللہ بن عباسؓ سے نقل کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا مکہ کی گھاس نہ کاٹی جائے اور حضرت عباسؓ نے عرض کیا مگر اذخر کی اجازت دیجیے وہ سناروں (لوہاروں) کے کام آتی ہے آپ نے فرمایا اچھااذخر کاٹ لو ۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ قَالَ كَانَتْ لِي شَارِفٌ مِنْ نَصِيبِي مِنَ الْمَغْنَمِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَعْطَانِي شَارِفًا مِنَ الْخُمْسِ، فَلَمَّا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَنِيَ بِفَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاعَدْتُ رَجُلاً صَوَّاغًا مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ أَنْ يَرْتَحِلَ مَعِي فَنَأْتِيَ بِإِذْخِرٍ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَهُ مِنَ الصَّوَّاغِينَ، وَأَسْتَعِينَ بِهِ فِي وَلِيمَةِ عُرُسِي‏.‏

Narrated By 'Ali : I got an old she-camel as my share from the booty, and the Prophet had given me another from Al-Khumus. And when I intended to marry Fatima (daughter of the Prophet), I arranged that a goldsmith from the tribe of Bani Qainuqa' would accompany me in order to bring Idhkhir and then sell it to the goldsmiths and use its price for my marriage banquet.

حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: غنیمت کے مال میں سے میرے حصے میں ایک اونٹ آیا تھا ، اور ایک دوسرا اونٹ مجھے نبیﷺنے خمس میں سے دیا تھا۔پھر جب میرا ارادہ رسول اللہﷺکی صاحبزادی حضرت فاطمۃ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کراکے لانے کا ہوا تو میں نے بنو قینقاع کے ایک سنار سے طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر گھاس لائیں ، کیونکہ میرا ارادہ تھا کہ اسے سناروں کے ہاتھ بیچ کر اپنی شادی کے ولیمہ میں اس کی قیمت کو لگاؤں۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَلَمْ تَحِلَّ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلاَ لأَحَدٍ بَعْدِي، وَإِنَّمَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا، وَلاَ يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا وَلاَ يُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلاَّ لِمُعَرِّفٍ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِلاَّ الإِذْخِرَ لِصَاغَتِنَا وَلِسُقُفِ بُيُوتِنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِلاَّ الإِذْخِرَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عِكْرِمَةُ هَلْ تَدْرِي مَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا هُوَ أَنْ تُنَحِّيَهُ مِنَ الظِّلِّ، وَتَنْزِلَ مَكَانَهُ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ عَنْ خَالِدٍ لِصَاغَتِنَا وَقُبُورِنَا‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle said, "Allah made Mecca a sanctuary and it was neither permitted for anyone before, nor will it be permitted for anyone after me (to fight in it). And fighting in it was made legal for me for a few hours of a day only. None is allowed to uproot its thorny shrubs or to cut down its trees or to chase its game or to pick up its Luqata (fallen things) except by a person who would announce it publicly." 'Abbas bin 'Abdul-Muttlib requested the Prophet, "Except Al-Idhkhir, for our goldsmiths and for the roofs of our houses." The Prophet said, "Except Al-Idhkhir." 'Ikrima said, "Do you know what is meant by chasing its game? It is to drive it out of the shade and sit in its place." Khalid said, "('Abbas said: Al-Idhkhir) for our goldsmiths and our graves."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرمت والا شہر بنایا ہے یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کےلیے حلال تھا اور نہ میرے بعد کسی کےلیے حلال ہوگا ۔ میرے لیے بھی ایک دن چند لمحات کےلیے حلال ہوا تھا ۔سو اب اس کی نہ گھاس کاٹی جائے ، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں ، نہ اس کے شکار بھگائے جائیں،اور نہ اس کے درخت کاٹے جائیں، نہ اس کے شکار بھگائے جائیں ، اور نہ اس میں کوئی گری ہوئی چیز اٹھائی جائے۔ صرف معرف (گمشدہ چیز کو اصل مالک تک اعلان کے ذریعے پہنچانے والے) کو اس کی اجازت ہے۔ حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اذخر (گھاس) کے لیے اجازت دے دیجئے کہ یہ ہمارے سناروں اور ہمارے گھروں کی چھتوں کے کام میں آتی ہے۔ تو آپﷺنے اذخر کی اجازت دے دی۔ عکرمہ نے کہا: یہ بھی معلوم ہے کہ حرم کے شکار کو بھگانے کا مطلب کیا ہے ؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ (کسی درخت کے سائے تلے اگر وہ بیٹھا ہوا ہو تو) تم سائے سے اسے ہٹاکر خود وہاں بیٹھ جاؤ۔ عبد الوہاب نے خالد سے اپنی روایت میں یہ الفاظ بیان کئے کہ اذخر ہمارے سناروں اور ہماری قبروں کے کام میں آتی ہے۔

Chapter No: 29

باب ذِكْرِ الْقَيْنِ وَالْحَدَّادِ

The mentioning of the Blacksmiths.

باب:لو ہاروں کابیان

حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ كُنْتُ قَيْنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ قَالَ لاَ أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقُلْتُ لاَ أَكْفُرُ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ، ثُمَّ تُبْعَثَ‏.‏ قَالَ دَعْنِي حَتَّى أَمُوتَ وَأُبْعَثَ، فَسَأُوتَى مَالاً وَوَلَدًا فَأَقْضِيَكَ فَنَزَلَتْ ‏{‏أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا * أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا ‏}‏

Narrated By Khabbab : I was a blacksmith in the Pre-Islamic period, and 'Asi bin Wail owed me some money, so I went to him to demand it. He said (to me), "I will not pay you unless you disbelieve Muhammad." I said, "I will not disbelieve till Allah kills you and then you get resurrected." He said, "Leave me till I die and get resurrected, then I will be given wealth and children and I will pay you your debt." On that occasion it was revealed to the Prophet: 'Have you seen him who disbelieved in Our signs and says: Surely I will be given wealth and children? Has he known the unseen, or has he taken a covenant from the Beneficent (Allah)?' (19.77-78)

حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں جاہلیت کے زمانے میں لوہاری کا کام کرتا تھا، عاص بن وائل پر میرا کچھ قرض آتا تھا میں نے اس سے تقاضا کیا وہ کہنے لگا میں نے تمہارا قرض اس وقت تک نہیں دینا جب تک کہ تو محمدﷺسے انکار نہیں کرے گا۔میں نے جواب دیا:میں تو تیرے مرنے تک بھی پھرنے والا نہیں بلکہ تمہارے مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے تک۔ وہ کہنے لگا: پھر مجھے مہلت دو یہاں تک کہ میں مرجاؤں اور پھر دوبارہ اٹھایا جاؤں، پھر میں مال اور اولاد دیا جاؤں تب جاکر تمہارا قرض چکاؤں گا۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: " کیا تم نے اس آدمی کو دیکھا جس نے ہماری آیات کو نہ مانا اور کہا : کہ آخرت میں مجھے مال اور اولاد دی جائے گی ، کیا اسے غیب کی خبر ہے ؟ یا اس نے اللہ تعالیٰ کے ہاں سے کوئی اقرار لے لیا ہے"۔

Chapter No: 30

بابُ الْخَيَّاطِ

The mentioning of the tailor.

باب : درزی کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى ذَلِكَ الطَّعَامِ، فَقَرَّبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خُبْزًا وَمَرَقًا فِيهِ دُبَّاءٌ وَقَدِيدٌ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَىِ الْقَصْعَةِ ـ قَالَ ـ فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ‏.‏

Narrated By Ishaq bin 'Abdullah bin Abu Talha : I heard Anas bin Malik saying, "A tailor invited Allah's Apostle to a meal which he had prepared. " Anas bin Malik said, "I accompanied Allah's Apostle to that meal. He served the Prophet with bread and soup made with gourd and dried meat. I saw the Prophet taking the pieces of gourd from the dish." Anas added, "Since that day I have continued to like gourd."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے:ایک درزی نے رسول اللہﷺکےلیے کھانا تیارکیا اور آپﷺ کو بلایا۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نےکہا: میں بھی رسول اللہﷺکے ساتھ گیا اس نے آپﷺکے سامنے روٹی رکھی اور ایک شوربا جس میں کدو اور بھنا ہوا گوشت تھا،میں نے دیکھا آپﷺ پیالے کے کناروں سے کدو ڈھونڈ ڈھونڈکر کھا تے تھے اس دن سے میں برابر کدو پسند کرتا ہوں۔

12345Last ›