Chapter No: 51
باب الْكَيْلِ عَلَى الْبَائِعِ وَالْمُعْطِي
Weighing or mearsuring goods are to be done by the seller or the giver.
باب: ماپ تول کی مزدوری بیچنے والےاور دینے والے پر ہے،
وقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِذَا كَالُوهُمْ أَوْ وَزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ} يَعْنِي كَالُوا لَهُمْ وَوَزَنُوا لَهُمْ كَقَوْلِهِ {يَسْمَعُونَكُمْ} يَسْمَعُونَ لَكُمْ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اكْتَالُوا حَتَّى تَسْتَوْفُوا ". وَيُذْكَرُ عَنْ عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهُ " إِذَا بِعْتَ فَكِلْ، وَإِذَا ابْتَعْتَ فَاكْتَلْ "
And the Statement of Allah, "And when they have to give by measure or weight to men, they give less than due." (V.83:3)
The Prophet (s.a.w) said, "When you receive what you buy by measure, let it be exact full measure."
Narrated by Usman (r.a) that the Prophet (s.a.w) told him, "If you are the seller, you have to measure, and if you are the buyer, then let the seller measure for you."
کیو نکہ اللہ تعا لیٰ نے (سورت مطففین میں)فر ما یا اور جب ان کو ماپ یا تول کر دیتے ہیں تو کم دیتے ہیں یعنے ان کے لیے جیسے دوسری آیت میں یسمعو نکم اور نبیﷺ نے فرمایا کھجور پنا لو اور(اپنے اونٹ کی ) پوری قیمت بھر لو اور حضرت عثمانؓ سے یہ منقول ہے کہ نبیﷺ نے فر ما یا جب تو بیچے تو مال ماپ کر دے اور جب تو خر یدے تو مپوا کر لے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِيعُهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ ".
Narrated By Abdullah ibn Umar : Allah's Apostle said, "He who buys foodstuff should not sell it till he is satisfied with the measure with which he has bought it.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: رسول اللہﷺنے فرمایا: جب کوئی آدمی کسی قسم کا اناج خریدے تو جب تک اس پر پوری طرح قبضہ نہ کرلے ، اسے نہ بیچے۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَاسْتَعَنْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ، فَطَلَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يَفْعَلُوا، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَكَ أَصْنَافًا، الْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ، وَعَذْقَ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَىَّ ". فَفَعَلْتُ، ثُمَّ أَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَجَلَسَ عَلَى أَعْلاَهُ، أَوْ فِي وَسَطِهِ ثُمَّ قَالَ " كِلْ لِلْقَوْمِ ". فَكِلْتُهُمْ حَتَّى أَوْفَيْتُهُمُ الَّذِي لَهُمْ، وَبَقِيَ تَمْرِي، كَأَنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَىْءٌ. وَقَالَ فِرَاسٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّاهُ، وَقَالَ هِشَامٌ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " جُذَّ لَهُ فَأَوْفِ لَهُ ".
Narrated By Jabir : Abdullah bin 'Amr bin Haram died and was in debt to others. I asked the Prophet to intercede with his creditors for some reduction in the debts. The Prophet requested them (to reduce the debts) but they refused. The Prophet said to me, "Go and put your dates (In heaps) according to their different kinds. The Ajwa on one side, the cluster of Ibn Zaid on another side, etc... Then call me." I did that and called the Prophet He came and sat at the head or in the middle of the heaps and ordered me. Measure (the dates) for the people (creditors)." I measured for them till I paid all the debts. My dates remained as it nothing had been taken from them. In other narrations, Jabir said; The Prophet said, "He (i.e. 'Abdullah) continued measuring for them till he paid all the debts." The Prophet said (to 'Abdullah), "Cut (clusters) for him (i.e. one of the creditors) and measure for him fully."
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب (میرے والد) حضرت عبد اللہ بن عمرو بن حزام رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے تو ان کے ذمے کچھ قرض باقی تھا۔ اس لیے میں نے نبیﷺکے ذریعے کوشش کی کہ قرض خواہ کچھ اپنے قرضوں میں معافی کردیں۔نبیﷺنے ان سے یہی چاہا لیکن وہ نہیں مانے ،آپﷺنے مجھ سے فرمایا: کہ جاؤ اپنی تمام کھجور کی قسموں کو الگ الگ کرلو۔ عجوہ کو علیٰحدہ رکھو اور عذق زید (کھجور کی ایک قسم) کو علیٰحدہ رکھو، پھر مجھے بلاؤ۔ میں نے ایسا ہی کیا اور نبیﷺکو پیغام بھیجا ، آپﷺ تشریف لائے اور کھجوروں کے ڈھیر پر یا درمیان میں بیٹھ گئے اور فرمایا: اب ان قرض خواہوں کو ناپ کردو۔ میں نے ناپنا شروع کیا جتنا قرض لوگوں کا تھا، میں نے سب ادا کردیا۔ پھر بھی تمام کھجور جوں کی توں تھی۔ اس میں سے ایک دانہ برابر کی بھی کمی نہیں ہوئی تھی۔ فراس نے بیان کیا ، ان سے شعبی نے ، اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسے کہ برابر ان کےلیے تولتے رہے ، یہاں تک کہ ان کا پورا قرض ادا ہوگیا۔ اور ہشام نے کہا: ان سے وہب نے ، اور ان سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہ نبیﷺنے فرمایا: کھجور توڑ اور اپنا قرض پورا ادا کردے۔
Chapter No: 52
باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْكَيْلِ
What is considered preferable regarding measuring.
با ب :اناج کا ماپنا مستحب ہے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِيكَرِبَ، رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبَارَكْ لَكُمْ ".
Narrated By Al-Miqdam bin Ma'diyakrib : The Prophet said, "Measure your foodstuff and you will be blessed."
حضرت مقدام بن معدی کرب سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اپنے غلے کو ماپا کرو اس میں تم کو برکت ہوگی۔
Chapter No: 53
باب بَرَكَةِ صَاعِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمُدِّهِ
Allah's Blessing in the Saa and Mudd of the Prophet (s.a.w).
باب :نبیﷺکی صاع اور مد کی برکت کا بیان ۔
فِيهِ عَائِشَةُ رضى الله عنها عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
This has been narrated by Aisha (r.a) on the authority of the Prophet (s.a.w)
اس باب میں حضرت عائشہؓ کی حدیث ہے نبیﷺسے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " أَنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَدَعَا لَهَا، وَحَرَّمْتُ الْمَدِينَةَ كَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ مَكَّةَ، وَدَعَوْتُ لَهَا فِي مُدِّهَا وَصَاعِهَا، مِثْلَ مَا دَعَا إِبْرَاهِيمُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ لِمَكَّةَ ".
Narrated By 'Abdullah bin Zaid : The Prophet said, "The Prophet Abraham made Mecca a sanctuary, and asked for Allah's blessing in it. I made Medina a sanctuary as Abraham made Mecca a sanctuary and I asked for Allah's Blessing in its measures the Mudd and the Sa as Abraham did for Mecca.
حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا، اور اس کےلیے دعا کی تھی اور میں بھی مدینہ کو اسی طرح حرام قرار دیتا ہوں جس طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرام قرار دیا تھا اور میں نے مدینہ کے صاع اور مد کےلیے دعا کی جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کےلیے دعا کی تھی۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ ". يَعْنِي أَهْلَ الْمَدِينَةِ.
Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "O Allah bestow your blessings on their measures, bless their Mudd and Sa." The Prophet meant the people of Medina.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اے اللہ! مدینہ والوں کے پیمانوں میں برکت دے ، اے اللہ! انہیں ان کے صاع اور مد میں برکت دے ۔ آپﷺکی مراد اہل مدینہ تھے۔
Chapter No: 54
باب مَا يُذْكَرُ فِي بَيْعِ الطَّعَامِ وَالْحُكْرَةِ
What is said about the selling of the foodstuff and its storage?
با ب:اناج کا بیچنا اور احتکا ر کرنا کیسا ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ الطَّعَامَ مُجَازَفَةً يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُئْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ.
Narrated By Salim : That his father said. "I saw those, who used to buy foodstuff without measuring or weighing in the life time of the Prophet being punished if they sold it before carrying it to their own houses."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺکے زمانے میں ان لوگوں کو دیکھا جو غلے کے ڈھیر بغیر تولے ہوئےمحض اندازہ کرکےخرید لیتے ان کو مار پڑتی تھی۔ اس لیے کہ جب تک اپنے گھر نہ لے جائیں نہ بیچیں۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ طَعَامًا حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ. قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ كَيْفَ ذَاكَ قَالَ ذَاكَ دَرَاهِمُ بِدَرَاهِمَ وَالطَّعَامُ مُرْجَأٌ.
Narrated By Tawus : Ibn 'Abbas said, "Allah's Apostle forbade the selling of foodstuff before its measuring and transferring into one's possession." I asked Ibn 'Abbas, "How is that?" Ibn 'Abbas replied, "It will be just like selling money for money, as the foodstuff has not been handed over to the first purchaser who is the present seller."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے غلہ پر پوری طرح قبضہ سے پہلے اسے بیچنے سے منع فرمایا۔ طاؤس نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا: یہ تو درہم کا درہم کے بدلے بیچنا ہوا۔ جب کہ ابھی غلہ تو میعاد ہی پر دیا جائے گا۔
حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ ".
Narrated By Ibn Umar : The Prophet said, "He who buys foodstuff should not sell it till he has received it."
حضرت عبد اللہ بن دینار نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ نبیﷺنےفرمایا: جو شخص اناج خرید ے وہ جب تک اس پر قبضہ نہ کرے اس کو نہ بیچے۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، كَانَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ يُحَدِّثُهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، أَنَّهُ قَالَ مَنْ عِنْدَهُ صَرْفٌ فَقَالَ طَلْحَةُ أَنَا حَتَّى يَجِيءَ خَازِنُنَا مِنَ الْغَابَةِ. قَالَ سُفْيَانُ هُوَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ. فَقَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يُخْبِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ ".
Narrated By Az-Zuhri from Malik bin Aus : That the latter said, "Who has change?" Talha said, "I (will have change) when our store-keeper comes from the forest."
Narrated 'Umar bin Al-Khattab: Allah's Apostle said, "The bartering of gold for silver is Riba, (usury), except if it is from hand to hand and equal in amount, and wheat grain for wheat grain is usury except if it is form hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount, and barley for barley is usury except if it is from hand to hand and equal in amount." (See Riba-Fadl in the glossary).
حضرت مالک بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: آپ میں سے کوئی بیع صرف کرتا ہے ؟ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں کرتا ہوں ، لیکن اس وقت کرسکوں گا جب تک ہمارا خزانچی غابہ سے آجائے گا۔سفیان نے بیان کیا کہ زہری سے ہم نے اسی طرح حدیث یا د کی تھی اس میں کوئی زیادتی نہیں تھی۔ پھر انہوں نے کہا: مجھے مالک بن اوس نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ رسول اللہﷺسے نقل کرتے تھے کہ آپﷺنے فرمایا: سونا سونے کے بدلے میں (خریدنا) سود میں داخل ہے ، مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔ گیہوں ، گیہوں کے بدلہ میں (خریدنا بیچنا) سود میں داخل ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔کھجور، کھجور کے بدلہ میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو، اور جو ، جو کے بدلہ میں سود ہے مگر یہ کہ نقدا نقد ہو۔
Chapter No: 55
باب بَيْعِ الطَّعَامِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ، وَبَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ
The selling of foodstuff before receiving it, and the selling of a thing which you don't have.
باب:اناج کا قبضے سے پہلے بیچنایااس چیزکا بیچنا جو پا س نہیں کیسا ہے ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ طَاوُسًا، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَمَّا الَّذِي نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَهْوَ الطَّعَامُ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُقْبَضَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَلاَ أَحْسِبُ كُلَّ شَىْءٍ إِلاَّ مِثْلَهُ.
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet forbade the selling of foodstuff before receiving it. I consider that all types of sellings should be done similarly.
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺنے جس چیز سے منع فرمایا تھا وہ اس غلہ کی بیع تھی جس پر ابھی قبضہ نہ کیا گیا ہو۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تو تمام چیزوں کو اسی کے حکم میں سمجھتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ ". زَادَ إِسْمَاعِيلُ " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلاَ يَبِعْهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ ".
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "The buyer of foodstuff should not sell it before it has been measured for him." Isma'il narrated instead, "He should not sell it before receiving it."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جو آدمی بھی جب غلہ خریدے تو جب تک اسے پوری طرح اپنے قبضہ میں نہ لے ، نہ بیچے ۔ راوی اسماعیل نے یہ اضافہ کیا کہ جو شخص کوئی غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے پہلے نہ بیچے۔
Chapter No: 56
باب مَنْ رَأَى إِذَا اشْتَرَى طَعَامًا جِزَافًا أَنْ لاَ يَبِيعَهُ حَتَّى يُئْوِيَهُ إِلَى رَحْلِهِ، وَالأَدَبِ فِي ذَلِكَ
Whoever had the opinion that whoever bought foodstuff without measuring or weighing should not sell it before bringing it into his house. And the punishment for whoever disobeys this order.
باب:جو شخص غلہ کا ڈھیر بن ماپے تولے خر یدے جب تک اس کو اپنے ٹھکا نے نہ لا ئےاور کسی کے ہاتھ نہ بیچے اور اس کے خلا ف کر نے والے کی سزا
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَبْتَاعُونَ جِزَافًا ـ يَعْنِي الطَّعَامَ ـ يُضْرَبُونَ أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِمْ حَتَّى يُؤْوُوهُ إِلَى رِحَالِهِمْ.
Narrated By Ibn 'Umar : I saw the people buy foodstuff randomly (i.e. blindly without measuring it) in the life-time of Allah's Apostle and they were punished (by beating), if they tried to sell it before carrying it to their own houses.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺکے زمانے میں دیکھا کہ لوگوں کو اس پر تنبیہ کی جاتی تھی جب وہ غلہ کا ڈھیر خرید کرکے اپنے ٹھکانے پر لانے سے پہلے ہی اس کو بیچ ڈالتے۔
Chapter No: 57
باب إِذَا اشْتَرَى مَتَاعًا أَوْ دَابَّةً فَوَضَعَهُ عِنْدَ الْبَائِع أَوْ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ
If somebody buys some goods or an animal and let it with the seller or it dies before he takes it into his possession.
باب: اگر کسی شخص نے کچھ اسبا ب یا ایک جانور خرٰیدا اور اس کو بائع ہی کے پاس رکھوادیا وہ اسبا ب تلف ہو گیا یا جانور مر گیا اور ابھی مشتری نے اس پر قبضہ نہیں کیا تھا،
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما مَا أَدْرَكَتِ الصَّفْقَةُ حَيًّا مَجْمُوعًا فَهُوَ مِنَ الْمُبْتَاعِ
Ibn Umar (r.a) said, "If at the time of the transaction the sold animal is living and then it dies while still in the custody of the seller, then the buyer is the loser."
اور ابن عمرؓنے کہا بیع کے وقت جو مال زندہ تھا اور بیع میں شر یک تھا وہ اگر تلف ہو گیا تو خریدار پر پڑےگا با ئع اس کا تاوان نہ دیگا.
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَقَلَّ يَوْمٌ كَانَ يَأْتِي عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ يَأْتِي فِيهِ بَيْتَ أَبِي بَكْرٍ أَحَدَ طَرَفَىِ النَّهَارِ، فَلَمَّا أُذِنَ لَهُ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْمَدِينَةِ لَمْ يَرُعْنَا إِلاَّ وَقَدْ أَتَانَا ظُهْرًا، فَخُبِّرَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ مَا جَاءَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي هَذِهِ السَّاعَةِ، إِلاَّ لأَمْرٍ حَدَثَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ لأَبِي بَكْرٍ " أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَاىَ. يَعْنِي عَائِشَةَ وَأَسْمَاءَ. قَالَ " أَشَعَرْتَ أَنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ ". قَالَ الصُّحْبَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " الصُّحْبَةَ ". قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي نَاقَتَيْنِ أَعْدَدْتُهُمَا لِلْخُرُوجِ، فَخُذْ إِحْدَاهُمَا. قَالَ " قَدْ أَخَذْتُهَا بِالثَّمَنِ ".
Narrated By 'Aisha : Rarely did the Prophet fail to visit Abu Bakr's house everyday, either in the morning or in the evening. When the permission for migration to Medina was granted, all of a sudden the Prophet came to us at noon and Abu Bakr was informed, who said, "Certainly the Prophet has come for some urgent matter." The Prophet said to Abu Bark, when the latter entered "Let nobody stay in your home." Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! There are only my two daughters (namely 'Aisha and Asma') present." The Prophet said, "I feel (am informed) that I have been granted the permission for migration." Abu Bakr said, "I will accompany you, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "You will accompany me." Abu Bakr then said "O Allah's Apostle! I have two she-camels I have prepared specially for migration, so I offer you one of them. The Prophet said, "I have accepted it on the condition that I will pay its price."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایسے دن بہت ہی کم آئے جن میں نبیﷺصبح و شام میں کسی نہ کسی وقت حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف نہ لائے ہوں ۔پھر جب آپﷺکو مدینہ کی طرف ہجرت کی اجازت دی گئی تو ہماری گھبراہٹ کا سبب یہ ہوا کہ آپ معمول سے ہٹ کر ظہر کے وقت ہمارے گھر تشریف لائے ۔جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو آپﷺکی آمد کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبیﷺاس وقت ہمارے یہاں کوئی نئی بات پیش آنے کی وجہ سے تشریف لائے ہیں۔ جب آپﷺ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو آپﷺنے فرمایا: اس وقت جو لوگ تمہارے پاس ہوں انہیں ہٹادو۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!یہاں تو صرف میری یہی دو بیٹیاں ہیں یعنی حضرت عائشہ اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہما ہیں۔اب آپﷺنے فرمایا: تمہیں معلوم بھی ہے کہ مجھے تو یہاں سے نکلنے کی اجازت مل گئی ہے۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میرے پاس دو اونٹنیاں ہیں جنہیں میں نے نکلنے ہی کےلیے تیار کررکھا تھا۔آپﷺان میں سے ایک لے لیجئے۔آپﷺنے فرمایا: اچھا ، قیمت کے بدلے میں ، میں نے ایک اونٹنی لے لی۔
Chapter No: 58
باب لاَ يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلاَ يَسُومُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، حَتَّى يَأْذَنَ لَهُ أَوْ يَتْرُكَ
A seller should not urge somebody to cancel a bargain the latter has already agreed upon with another seller so as to sell him his own goods. And a buyer should not urge the seller to cancel a bargain already agreed upon with another buyer so as to buy the goods himself, unless they are given permission in both cases, or the bargains are cancelled with the willingness of both the seller and the buyer.
باب:دوسرا مسلمان بھائی بیع کر رہاہو تو اس پر خود بیع نہ کرے اسی طر ح دوسرے مسلما ن بھائی کے مول پر خود مول نہ کرے جب تک وہ اجا زت نہ دے یا چھوڑ نہ دے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "Do not urge somebody to return what he has already bought (i.e. in optional sale) from another seller so as to sell him your own goods."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کوئی تم میں سے اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلاَ تَنَاجَشُوا، وَلاَ يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلاَ يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلاَ تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا لِتَكْفَأَ مَا فِي إِنَائِهَا.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle forbade the selling of things by a town dweller on behalf of a desert dweller; and similarly Najsh was forbidden. And one should not urge somebody to return the goods to the seller so as to sell him his own goods; nor should one demand the hand of a girl who has already been engaged to someone else; and a woman should not try to cause some other woman to be divorced in order to take her place.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے اس سے منع فرمایا: کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال بیچے اور یہ کہ کوئی بڑھ کر بولی نہ دے۔ اسی طرح کوئی آدمی اپنے بھائی کے سودے میں مداخلت نہ کرے۔کوئی شخص دوسرے کے پیغام نکاح ہوتے ہوئے اپنا پیغام نہ بھیجے۔کوئی عورت اپنی کسی دینی بہن کو اس نیت سے طلاق نہ دلوائے کہ اس کے حصہ کو خود حاصل کرلے۔
Chapter No: 59
باب بَيْعِ الْمُزَايَدَةِ
Selling by auction.
باب :نیلا م(ہراج) کے بیان میں ,
وَقَالَ عَطَاءٌ أَدْرَكْتُ النَّاسَ لاَ يَرَوْنَ بَأْسًا بِبَيْعِ الْمَغَانِمِ فِيمَنْ يَزِيدُ
Ata said, "I saw the people selling way booty by auction and considered no harm in it."
اورعطاء بن ابی رباح نے کہا میں نے تو لوگوں کو دیکھا وہ لوٹ کے مال نیلام کرنے میں کوئی برائی نہیں سمجھتے تھے.
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ الْمُكْتِبُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَجُلاً أَعْتَقَ غُلاَمًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ، فَاحْتَاجَ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي " فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِكَذَا وَكَذَا، فَدَفَعَهُ إِلَيْهِ.
Narrated By Jabir bin Abdullah : A man decided that a slave of his would be manumitted after his death and later on he was in need of money, so the Prophet took the slave and said, "Who will buy this slave from me?" Nu'aim bin 'Abdullah bought him for such and such price and the Prophet gave him the slave.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنا ایک غلام اپنے مرنے کے بعد کی شرط کے ساتھ آزاد کیا۔لیکن اتفاق سے وہ آدمی مفلس ہوگیا ، تو نبیﷺنے اس کے غلام کو لے کر فرمایا: اسے مجھ سے کون خریدے گا۔ اس پر نعیم بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے اسے اتنی اتنی قیمت پر خرید لیا۔آپﷺنے غلام ان کے حوالہ کردیا۔
Chapter No: 60
باب النَّجْشِ وَمَنْ قَالَ لاَ يَجُوزُ ذَلِكَ الْبَيْعُ
An-Najsh and whoever said, "A bargain carried out in such a way (Najsh) is not valid."
باب : نجش یعنی دھوکا دینے کے لئے قیمت بڑھانا کیسا ہے۔ اور بعضوں نے کہا یہ بیع درست نہیں۔
وَقَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى النَّاجِشُ آكِلُ رِبًا خَائِنٌ. وَهْوَ خِدَاعٌ بَاطِلٌ، لاَ يَحِلُّ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْخَدِيعَةُ فِي النَّارِ، وَمَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهْوَ رَدٌّ "
Ibn Abi Aufa said, "One who practices Najsh is a Riba eating traitor." And such a practice is a false trick which is forbidden, and the Prophet (s.a.w) said, "Deception would lead to the fire (Hell) and whoever does a deed which we have not ordered to do then that deed will not be accepted."
اور ابن ابی اوفی نے کہا نجش کرنے والا چور ہے سود خوار ہے اور نجش فریب ہے خلاف شرح بالکل درست نہیں نبیﷺ نے فرمایا فریب دوزخ میں لے جائے گا اور جو کوئی ایسا کام کرے جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ النَّجْشِ.
Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle forbade Najsh.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے نجش (دھوکا دینے کےلیے قیمت بڑھانے) سے منع فرمایا ۔