Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Superiority of the Night of Qadr (32)    كتاب فضل ليلة القدر

‹ First7891011Last ›

Chapter No: 81

باب بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ يَدًا بِيَدٍ

Selling of gold for silver from hand to hand (i.e., cash down).

باب :چاندی کو سونے کے بدل ہاتھوں ہا تھ نقد بیچنا درست ہے.

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، إِلاَّ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَأَمَرَنَا أَنْ نَبْتَاعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ كَيْفَ شِئْنَا، وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْنَا‏.‏

Narrated By Abdur-Rahman bin Abu Bakra : That his father said, "The Prophet forbade the selling of gold for gold and silver for silver except if they are equivalent in weight, and allowed us to sell gold for silver and vice versa as we wished."

حضرت ابوبکرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے بیچنے سےمنع فرمایا مگر جب برابر برابر ہو البتہ ہم سونے کو چاندی کے بدلے جس طرح چاہیں خرید سکتے ہیں اور اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے۔

Chapter No: 82

باب بَيْعِ الْمُزَابَنَة وَهْىَ بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ وَبَيْعُ الزَّبِيبِ بِالْكَرْمِ وَبَيْعُ الْعَرَايَا‏

The sale called Al-Muzabana, which is the sale of dried dates for fresh ones (that are still on the trees), and dried grapes for fresh grapes and the sale called Al-Araya (i.e., the selling of ripe fresh date, still over the palms, by means of estimation, for dry dates)

باب :بیع مزابنہ کے بیان میں وہ یہ ہے کہ درخت پر کی کھجور کے بدل اور بیل پر کا انگور منقے کے بدل بیچیں اور بیع عرایا کا بیان .

قَالَ أَنَسٌ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ‏

Anas said, "The Prophet (s.a.w) forbade the sales called Muzabana and Muhaqala (i.e., to sell wheat in ears for pure wheat).

انسؓ نے کہا نبیﷺ نے مزابنہ اور محا قلہ سے منع فر ما یا.

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَبِيعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ، وَلاَ تَبِيعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "Do not sell fruits of dates until they become free from all the dangers of being spoilt or blighted; and do not sell fresh dates for dry dates."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: پھل (درخت کا) اس وقت تک مت بیچو جب تک کہ اس کا پکا ہونا ظاہر نہ ہوجائے۔درخت پر لگی ہوئی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے میں مت بیچو۔


قَالَ سَالِمٌ وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ بَعْدَ ذَلِكَ فِي بَيْعِ الْعَرِيَّةِ بِالرُّطَبِ أَوْ بِالتَّمْرِ، وَلَمْ يُرَخِّصْ فِي غَيْرِهِ‏.‏

Narrated Salim and 'Abdullah from Zaid bin Habit' "Later on Allah's Apostle permitted the selling of ripe fruits on trees for fresh dates or dried dates in Bai'-l-'Araya, and did not allow it for any other kind of sale."

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے بعد میں بیع عریہ کی تر یا خشک کھجور کے بدلے میں اجازت دے دی تھی۔ لیکن اس کے سوا کسی صورت کی اجازت نہیں دی تھی۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ‏.‏ وَالْمُزَابَنَةُ اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ كَيْلاً، وَبَيْعُ الْكَرْمِ بِالزَّبِيبِ كَيْلاً‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle forbade Muzabana; and Muzabana means the selling of fresh dates (on the trees) for dried dates by measure and also the selling of fresh grapes for dried grapes by measure.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے مزابنہ سے منع فرمایا ہے ۔ مزابنہ درخت پر لگی ہوئی تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے ناپ کر اور درخت کے انگور کو خشک انگور کے بدلے میں ناپ کر بیچنے کو کہتے ہیں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ‏.‏ وَالْمُزَابَنَةُ اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ فِي رُءُوسِ النَّخْلِ‏.‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : Allah's Apostle forbade Muzabana and Muhaqala; and Muzabana means the selling of ripe dates for dates still on the trees.

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا ہے ۔ مزابنہ درخت پر لگی کھجور کو توڑی ہوئی کھجور کے بدلے میں خریدنے کو کہتے ہیں۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet forbade Muzabana and Muhaqala.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرْخَصَ لِصَاحِبِ الْعَرِيَّةِ أَنْ يَبِيعَهَا بِخَرْصِهَا‏.‏

Narrated By Zaid bin Thabit : Allah's Apostle al lowed the owner of 'Araya to sell the fruits on the trees by means of estimation.

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے صاحب عریہ کو اس کی اجازت دی کہ اپنا عریہ اس کے اندازے برابر میوے کے بدل بیچ ڈالے۔

Chapter No: 83

باب بَيْعِ الثَّمَرِ عَلَى رُءُوسِ النَّخْلِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ

The selling of dates still on trees for gold and silver.

باب :درخت پر کی کھجور سونے چا ندی کے بدل بیچنا.

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَأَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَطِيبَ، وَلاَ يُبَاعُ شَىْءٌ مِنْهُ إِلاَّ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ إِلاَّ الْعَرَايَا‏.‏

Narrated By Jabir : The Prophet forbade the selling of fruits unless they get ripe, and none of them should be sold except for Dinar or Dirham (i.e. money), except the 'Araya trees (the dates of which could be sold for dates).

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے کھجور کے پکنے سے پہلے بیچنے سے منع کیا ہے اور یہ کہ اس میں سے ذر ہ برابر بھی درہم و دینار کے سوا کسی اور چیز کے بدلے نہ بیچی جائے ، البتہ عریہ کیا جازت دی۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ سَمِعْتُ مَالِكًا، وَسَأَلَهُ، عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الرَّبِيعِ أَحَدَّثَكَ دَاوُدُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَوْ دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ قَالَ نَعَمْ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet allowed the sale of the dates of 'Araya provided they were about five Awsuq (singular: Wasaq which means sixty Sa's) or less (in amount).

عبد الوہاب نے بیان کیا انہوں نے کہا: کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے سنا ان سے عبید اللہ بن ربیع نے پوچھا کہ کیا آپ سے داؤد نے سفیان سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبیﷺنے پانچ وسق یا اس سے کم میں بیع عریہ کی اجازت دی ہے ؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعْتُ بُشَيْرًا، قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا‏.‏ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أُخْرَى إِلاَّ أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ يَبِيعُهَا أَهْلُهَا بِخَرْصِهَا، يَأْكُلُونَهَا رُطَبًا‏.‏ قَالَ هُوَ سَوَاءٌ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ فَقُلْتُ لِيَحْيَى وَأَنَا غُلاَمٌ إِنَّ أَهْلَ مَكَّةَ يَقُولُونَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا‏.‏ فَقَالَ وَمَا يُدْرِي أَهْلَ مَكَّةَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَرْوُونَهُ عَنْ جَابِرٍ‏.‏ فَسَكَتَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ إِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ جَابِرًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ‏.‏ قِيلَ لِسُفْيَانَ وَلَيْسَ فِيهِ نَهْىٌ عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ قَالَ لاَ‏.‏

Narrated By Sahl bin Abu Hathma : Allah's Apostle forbade the selling of fruits (fresh dates) for dried dates but allowed the sale of fruits on the 'Araya by estimation and their new owners might eat their dates fresh. Sufyan (in another narration) said, "I told Yahya (a sub-narrator) when I was a mere boy, 'Meccans say that the Prophet allowed them the sale of the fruits on 'Araya by estimation.' Yahya asked, 'How do the Meccans know about it?' I replied, 'They narrated it (from the Prophet) through Jabir.' On that, Yahya kept quiet." Sufyan said, "I meant that Jabir belonged to Medina." Sufyan was asked whether in Jabir's narration there was any prohibition of selling fruits before their benefit is evident (i.e. no dangers of being spoilt or blighted). He replied that there was none.

حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے درخت پر لگی ہوئی کھجور توڑی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا ، البتہ عریہ کی آپﷺنے اجازت دی کہ اندازہ کرکے یہ بیع کی جاسکتی ہے کہ عریہ والے اس کے بدل تازہ کھجور کھائیں۔ سفیان نے دوسری مرتبہ یہ روایت بیان کی ہے لیکن آپﷺنے عریہ کی اجازت دے دی تھی کہ اندازہ کرکے یہ بیع کی جاسکتی ہے ، کھجور ہی کے بدلے میں۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے یحییٰ سے پوچھا ، اس وقت میں ابھی کم عمر تھا، کہ مکہ کے لوگ کہتے ہیں کہ نبیﷺنے عریہ کی اجازت دی ہے ۔ تو انہوں نے پوچھا کہ اہل مکہ کو یہ کس طرح معلوم ہوا ؟ میں نے کہا: کہ وہ لوگ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اس پر وہ خاموش ہوگئے ۔ سفیان نے کہا: میری مراد اس سے یہ تھی کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ مدینہ والے ہیں۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی حدیث میں یہ ممانعت نہیں ہے کہ پھلوں کو بیچنے سے آپﷺنے منع فرمایا جب تک ان کی پختگی نہ ظاہر ہوجائے ۔ انہوں نے کہا: نہیں۔

Chapter No: 84

باب تَفْسِيرِ الْعَرَايَا

The explanation of Araya.

باب :عرایا کی تفسیر

وَقَالَ مَالِكٌ الْعَرِيَّةُ أَنْ يُعْرِيَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ النَّخْلَةَ، ثُمَّ يَتَأَذَّى بِدُخُولِهِ عَلَيْهِ، فَرُخِّصَ لَهُ أَنْ يَشْتَرِيَهَا مِنْهُ بِتَمْرٍ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ الْعَرِيَّةُ لاَ تَكُونُ إِلاَّ بِالْكَيْلِ مِنَ التَّمْرِ يَدًا بِيَدٍ، لاَ يَكُونُ بِالْجِزَافِ‏.‏ وَمِمَّا يُقَوِّيهِ قَوْلُ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ بِالأَوْسُقِ الْمُوَسَّقَةِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ فِي حَدِيثِهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَتِ الْعَرَايَا أَنْ يُعْرِيَ الرَّجُلُ فِي مَالِهِ النَّخْلَةَ وَالنَّخْلَتَيْنِ‏.‏ وَقَالَ يَزِيدُ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ الْعَرَايَا نَخْلٌ كَانَتْ تُوهَبُ لِلْمَسَاكِينِ، فَلاَ يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَنْتَظِرُوا بِهَا، رُخِّصَ لَهُمْ أَنْ يَبِيعُوهَا بِمَا شَاءُوا مِنَ التَّمْرِ‏.‏

Malik said, "Ariya (plural Araya) means that a person gives a date palm (i.e., its product of dates) as a gift to another person, and then the giver is troubled by the latter's coming to the giver's private garden (to cut the dates), so the giver is allowed to purchase those dates with dried dates." Ibn Idris said, "The sale of the dates of an Ariya should be for measured dates deliverered from hand to hand and not to be done at random." The saying of Sahl bin Hathma confirms this verdict, i.e, that the exchange of dates should not be at random but by measure of Awsuq. Ibn Umar (r.a) said, "Araya meant to give one or two date palms to someone." Sufyan bin Hussain said, "Araya were date palms given as a gift to the poor who could not wait till the fruits were ripe, so they were allowed to sell them for dates as they wished."

امام مالک نے کہا عریہ یہ ہے کہ باغ کا ما لک کسی کو ایک درخت اللہ نام دے پھر با غ میں اس کے آنے سے تکلیف ہو تو میوہ دے کر وہ درخت اس سے خر ید لے اور محمد بن ادریس نے کہا عریہ جا ئز نہیں ہو تا مگر (پا نچ و سق سے کم میں)سو کھی کھجو ر ماپ کر نقد انقد یہ نہیں کہ دونوں طرف انداز ہو اور سہل بن ابی حثمہ کے قول سے اس کی تا ئید ہو تی ہے کہ وسقوں سے ماپ کر اور ابن اسحا ق نے اپنی روایت میں نافع سے انھوں نے ابن عمرؓ سے یوں نقل کیا کہ عرایا یہ تھی کہ ایک آدمی اپنے باغ میں سے کھجور کا ایک درخت یا دو درخت کسی کو مستعار دے دیتا اور یز ید بن سفیان نے حسین سے نقل کیا عرایا وہ کھجور کے درخت ہیں جو فقیر وں کو للہ دیے جاتے ہیں ان سے میوہ اترنے کاانتظار نہیں ہو سکتا تو ان کو اجا زت دی گئ کہ سو کھی کھجور لے کر جس کے ہاتھ چا ہیں بیچ ڈالیں۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنهم ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا كَيْلاً‏.‏ قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَالْعَرَايَا نَخَلاَتٌ مَعْلُومَاتٌ تَأْتِيهَا فَتَشْتَرِيهَا‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar from Zaid bin Thabit : Allah's Apostle allowed the sale of 'Araya by estimating the dates on them for measured amounts of dried dates. Musa bin 'Uqba said, "Al- 'Araya were distinguished date palms; one could come and buy them (i.e. their fruits)."

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے عریہ کی اجازت دی کہ وہ اندازے سے بیچی جاسکتی ہے۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا: عرایا کچھ مخصوص درخت جن کا میوہ تو اترے ہوئے میوے کے بدلے خریدے۔

Chapter No: 85

باب بَيْعِ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا

The sale of fruits before their benefit is evident (i.e., they are free from all the dangers of being spoilt or blighted).

باب :پختگی معلوم ہو جانے سے پہلے میوہ بیچنا منع ہے ۔

وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ الأَنْصَارِيِّ، مِنْ بَنِي حَارِثَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّاسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَتَبَايَعُونَ الثِّمَارَ، فَإِذَا جَدَّ النَّاسُ وَحَضَرَ تَقَاضِيهِمْ قَالَ الْمُبْتَاعُ إِنَّهُ أَصَابَ الثَّمَرَ الدُّمَانُ أَصَابَهُ مُرَاضٌ أَصَابَهُ قُشَامٌ ـ عَاهَاتٌ يَحْتَجُّونَ بِهَا ـ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا كَثُرَتْ عِنْدَهُ الْخُصُومَةُ فِي ذَلِكَ ‏"‏ فَإِمَّا لاَ فَلاَ يَتَبَايَعُوا حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُ الثَّمَرِ ‏"‏‏.‏ كَالْمَشُورَةِ يُشِيرُ بِهَا لِكَثْرَةِ خُصُومَتِهِمْ‏.‏ وَأَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ لَمْ يَكُنْ يَبِيعُ ثِمَارَ أَرْضِهِ حَتَّى تَطْلُعَ الثُّرَيَّا فَيَتَبَيَّنَ الأَصْفَرُ مِنَ الأَحْمَرِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ رَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ حَدَّثَنَا حَكَّامٌ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ سَهْلٍ، عَنْ زَيْدٍ،‏.‏

Narrated by Zaid bin Thabit :"In the life time of Allah's Apostle(s.a.w),the people used to trade with fruits.When they cut their date fruits and the purchasers came to receive their rights,the sellers would say,'My dates have got rotten;they are blighted with disease, they are afflicted with Qitham( a disease which causes the fruit to fall before ripening).' They would go on complaining of defects in their purchases.Allah's Apostle(s.a.w) said, Do not sell the fruits before their benefit is evident(i.e. free from all the dangers of being spoiled or blighted),'by way of advice for the quarrelled too much."Kharija bin Zaid bin Thabit said that Zaid bin Thabit(R.A.) used not to sell the fruits of his land till pleiads appeared and one could distinguish the yellow fruits from the red(ripe)one.

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عن سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺکے زمانہ میں لوگ پھلوں کی خرید و فروخت کرتے تھے ۔ پھر جب پھل توڑنے کا وقت آتا،اور مالک تقاضا کرنے آتے تو خریدار یہ عذر کرنے لگتے کہ پہلے ہی اس کا گابھا خراب اور کالا ہوگیا ، اس کو بیماری ہوگئی ، یہ تو ٹھٹھر گیا پھل بہت ہی کم آئے۔ اسی طرح مختلف آفتوں کو بیان کرکے مالکوں سے جھگڑتے ، جب رسول اللہﷺکے پاس اس طرح کے مقدمات بکثرت آنے لگے تو آپﷺنے فرمایا: جب اس طرح کے جھگڑے ختم نہیں ہوسکتے تو تم بھی میوہ کے پکنے سے پہلے ان کو نہ بیچا کرو۔گویا مقدمات کی کثرت کی وجہ سے آپﷺنے یہ بطور مشورہ فرمایا تھا۔خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اپنے باغ کے پھل اس وقت تک نہیں بیچتے جب تک ثریا نہ طلوع ہوجاتا اور زردی اور سرخی ظاہر نہ ہوجاتی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اس کی روایت علی بن بحر نے بھی کی ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا، نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُبْتَاعَ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle forbade the sale of fruits till their benefit is evident. He forbade both the seller and the buyer (such sale).

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے پختہ ہونے سے قبل پھلوں کو بیچنے سے منع کیا تھا ،آپﷺکی ممانعت بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو تھی۔


حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى أَنْ تُبَاعَ ثَمَرَةُ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي حَتَّى تَحْمَرَّ‏.‏

Narrated By Anas : Allah's Apostle forbade the sale of date fruits till they were ripe. Abu 'Abdullah (Al-Bukhari) said, "That means till they were red (can be eaten)."

حضرت انس سے روایت سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے پکنے سے قبل درخت پر کھجور کو بیچنے سے منع فرمایا ہے ، امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: حتی تزھو سے مراد یہ ہے کہ جب تک کہ وہ پک کر سرخ نہ ہوجائیں۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَلِيمِ بْنِ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَا، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى تُشَقِّحَ‏.‏ فَقِيلَ مَا تُشَقِّحُ قَالَ تَحْمَارُّ وَتَصْفَارُّ وَيُؤْكَلُ مِنْهَا‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet forbade the s of (date) fruits till they were red or yellow and fit for eating.

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے میوے کے بیچنے سے اس وقت تک منع فرمایا جب تک کہ وہ سرخ یا زرد نہ ہوجائے اور کھانے کے لائق نہ بن جائے۔

Chapter No: 86

باب بَيْعِ النَّخْلِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا

The sale of date palms before their benefit is evident (before their dates are ripe).

باب: جب تک کھجور کی پختگی نمایاں نہ ہو اس کا بیچنا منع ہے۔

حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا مُعَلًّى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا، وَعَنِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ‏.‏ قِيلَ وَمَا يَزْهُو قَالَ يَحْمَارُّ أَوْ يَصْفَارُّ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet forbade the sale of fruits till their benefit is evident; and the sale of date palms till the dates are almost ripe. He was asked what 'are almost ripe' meant. He replied, "Got red and yellow."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے میوہ بیچنے سے اس وقت تک منع فرمایا جب تک اس کی پختگی ظاہر نہ ہوجائے اور کھجور کے بیچنے سے بھی منع فرمایا جب تک زھو نہ ہو لوگوں نے (حضرت انس رضی اللہ عنہ سے) پوچھا زھو کیا ہے انہوں نے کہا: سرخ یا زرد ہوجانے کو زھو کہتے ہیں۔

Chapter No: 87

باب إِذَا بَاعَ الثِّمَارَ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهَا ثُمَّ أَصَابَتْهُ عَاهَةٌ فَهُوَ مِنَ الْبَائِعِ

If somebody sells fruits before their benefit is evident and free from blights and then they get afflicted with some defects, they will be given back to the seller.

باب : اگر کسی نے پختہ ہونے سے پہلے ہی میوہ بیچ ڈالا پھر کوئی آفت آئی تو بائع کا نقصان ہو گا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى تُزْهِيَ‏.‏ فَقِيلَ لَهُ وَمَا تُزْهِي قَالَ حَتَّى تَحْمَرَّ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَرَأَيْتَ إِذَا مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ، بِمَ يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ مَالَ أَخِيهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle forbade the sale of fruits till they are almost ripe. He was asked what is meant by 'are almost ripe.' He replied, "Till they become red." Allah's Apostle further said, "If Allah spoiled the fruits, what right would one have to take the money of one's brother (i.e. other people)?"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے پھلوں کو زھو ہونے سے قبل بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ زھو کس کو کہتے ہیں تو جواب دیا کہ سرخ ہونے کو۔ پھر آپﷺنے فرمایا: تمہی بتاؤ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پھلوں پر کوئی آفت آجائے تو تم اپنے بھائی کا مال آخر کس چیز کے بدلے لوگے؟


قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلاً، ابْتَاعَ ثَمَرًا قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلاَحُهُ، ثُمَّ أَصَابَتْهُ عَاهَةٌ، كَانَ مَا أَصَابَهُ عَلَى رَبِّهِ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَتَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا، وَلاَ تَبِيعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ‏"‏‏.‏

Narrated Ibn Shihab: If somebody bought fruits before their benefit is evident and then the fruits were spoiled with blights, the loss would be suffered by the owner (not the buyer). Narrated Salim bin 'Abdullah from Ibn Umar: Allah's Apostle said, "Do not sell or buy fruits before their benefit was evident and do not sell fresh fruits (dates) for dried dates."

ابن شہاب رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے اگر پختہ ہونے سے پہلے ہی(درخت پر) پھل خریدے ، پھر ان پر کوئی آفت آگئی تو جتنا نقصان ہوا ، وہ سب اصل مالک کو بھرنا پڑے گا۔ مجھے سالم بن عبد اللہ نے خبر دی اور انہیں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کو مت بیچو ، اور نہ درخت پر لگی ہوئی کھجور کو ٹوٹی ہوئی کھجور کے بدلے میں بیچو۔

Chapter No: 88

باب شِرَاءِ الطَّعَامِ إِلَى أَجَلٍ

To buy foodstuff on credit.

باب :انا ج ادھا ر خریدنا.

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ ذَكَرْنَا عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ الرَّهْنَ فِي السَّلَفِ، فَقَالَ لاَ بَأْسَ بِهِ‏.‏ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم اشْتَرَى طَعَامًا مِنْ يَهُودِيٍّ إِلَى أَجَلٍ، فَرَهَنَهُ دِرْعَهُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet bought some foodstuff from a Jew on credit and mortgaged his armour to him.

اعمش نے کہا: ہم نے ابرہیم نخعی کے پاس قرض لے کر گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا اس میں کوئی حرج نہیں۔ پھر ہمیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی کہ نبیﷺ نے ایک یہودی (ابو شحم ) سے ادھار پر غلہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے پاس بطور گروی رکھ دی۔

Chapter No: 89

باب إِذَا أَرَادَ بَيْعَ تَمْرٍ بِتَمْرٍ خَيْرٍ مِنْهُ

If one wishes to buy (different quality of) dates for (different quality of) dates.

باب :اگر کوئی شخص خراب کھجور کے بدل اچھی کھجور لینا چا ہے ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَ رَجُلاً عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلاَثَةِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri and Abu Huraira : Allah's Apostle appointed somebody as a governor of Khaibar. That governor brought to him an excellent kind of dates (from Khaibar). The Prophet asked, "Are all the dates of Khaibar like this?" He replied, "By Allah, no, O Allah's Apostle! But we barter one Sa of this (type of dates) for two Sas of dates of ours and two Sas of it for three of ours." Allah's Apostle said, "Do not do so (as that is a kind of usury) but sell the mixed dates (of inferior quality) for money, and then buy good dates with that money."

حضرت ابو سعید خدری اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک شخص کو خیبر کا تحصیل دار مقرر کیا وہ ایک عمدہ قسم کی کھجور لے کر آیا آپﷺ نے پوچھا کیاخیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہی ہوتی ہیں ؟اس نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہﷺ،اللہ کی قسم! ہم تو اسی طرح ایک صاع(اچھی ) کھجور دو صاع(گھٹیا کھجور) دے کر خریدتے ہیں ، اور دو صاع تین صاع کے بدلے میں لیتے ہیں ۔ آپﷺنے فرمایا: ایسا نہ کرو۔ البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے دراہم کے بدلے بیچو ، پھر دراہم سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَ رَجُلاً عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلاَثَةِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri and Abu Huraira : Allah's Apostle appointed somebody as a governor of Khaibar. That governor brought to him an excellent kind of dates (from Khaibar). The Prophet asked, "Are all the dates of Khaibar like this?" He replied, "By Allah, no, O Allah's Apostle! But we barter one Sa of this (type of dates) for two Sas of dates of ours and two Sas of it for three of ours." Allah's Apostle said, "Do not do so (as that is a kind of usury) but sell the mixed dates (of inferior quality) for money, and then buy good dates with that money."

حضرت ابو سعید خدری اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک شخص کو خیبر کا تحصیل دار مقرر کیا وہ ایک عمدہ قسم کی کھجور لے کر آیا آپﷺ نے پوچھا کیاخیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہی ہوتی ہیں ؟اس نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہﷺ،اللہ کی قسم! ہم تو اسی طرح ایک صاع(اچھی ) کھجور دو صاع(گھٹیا کھجور) دے کر خریدتے ہیں ، اور دو صاع تین صاع کے بدلے میں لیتے ہیں ۔ آپﷺنے فرمایا: ایسا نہ کرو۔ البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے دراہم کے بدلے بیچو ، پھر دراہم سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔

Chapter No: 90

باب مَنْ بَاعَ نَخْلاً قَدْ أُبِّرَتْ أَوْ أَرْضًا مَزْرُوعَةً أَوْ بِإِجَارَةٍ

Whoever sold or rented date palms which are pollinated, or land which was sown (with wheat or barley).

باب:اگر کوئی پیوند کی ہوئی کھجوریاکھیتی کھڑی ہو ئی زمین بیچے یا ٹھیکے پر دے(تو میوہ اور اناج بائع کا ہوگا)۔

قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يُخْبِرُ عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ أَنَّ أَيُّمَا، نَخْلٍ بِيعَتْ قَدْ أُبِّرَتْ لَمْ يُذْكَرِ الثَّمَرُ، فَالثَّمَرُ لِلَّذِي أَبَّرَهَا، وَكَذَلِكَ الْعَبْدُ وَالْحَرْثُ‏.‏ سَمَّى لَهُ نَافِعٌ هَؤُلاَءِ الثَّلاَثَ‏.‏

Narrated Nafi, the freed slave of Ibn Umar:If pollinated date palms are sold and nothing is mentioned (in the contract)about their fruits,the fruits will go to the person who has pollinated them, and so will be the case with the slave and the cultivator.Nafi mentioned those three things.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے بیان کیا کہ جو بھی کھجور کا درخت پیوند لگانے کے بعد بیچا جائے اور بیچتے وقت پھلوں کا کوئی ذکر نہ ہوا ہو تو پھل اسی کے ہوں گے جس نے پیوند لگایا ہے ۔ غلام اور کھیت کا بھی یہی حال ہے ۔ نافع نے ان تینوں چیزوں کا نام لیا تھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ بَاعَ نَخْلاً قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرُهَا لِلْبَائِعِ، إِلاَّ أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "If somebody sells pollinated date palms, the fruits will be for the seller unless the buyer stipulates that they will be for himself (and the seller agrees)."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص پیوند کیا ہوا کھجور کا درخت بیچے تو اس کا پھل بائع ہی کو ملے گا مگر جب خریدار اس کی شرط لگائے ۔

‹ First7891011Last ›