Chapter No: 11
باب الْمُكَافَأَةِ فِي الْهِبَةِ
Compensation for a gift.
باب : ہبہ کا معاوضہ (بدلہ)کرنا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا. لَمْ يَذْكُرْ وَكِيعٌ وَمُحَاضِرٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ.
Narrated By 'Aisha : Allah's Apostles used to accept gifts and used to give something in return.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺہدیہ قبول فرمالیا کرتے ، اور اس کا بدلہ بھی دے دیا کرتے تھے ۔
Chapter No: 12
باب الْهِبَةِ لِلْوَلَدِ
Giving gifts to one's sons.
باب: اپنی اولاد کو ہبہ کرنا
وَإِذَا أَعْطَى بَعْضَ وَلَدِهِ شَيْئًا لَمْ يَجُزْ، حَتَّى يَعْدِلَ بَيْنَهُمْ وَيُعْطِيَ الآخَرِينَ مِثْلَهُ، وَلاَ يُشْهَدُ عَلَيْهِ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ فِي الْعَطِيَّةِ ". وَهَلْ لِلْوَالِدِ أَنْ يَرْجِعَ فِي عَطِيَّتِهِ وَمَا يَأْكُلُ مِنْ مَالِ وَلَدِهِ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ يَتَعَدَّى. وَاشْتَرَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ عُمَرَ بَعِيرًا ثُمَّ أَعْطَاهُ ابْنَ عُمَرَ، وَقَالَ " اصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ "
It is not permissible to give something to some of the sons unless he does justice to all of his sons and gives the same to the other equally, but no one has the right to bear witness to what one's father does. The Prophet (s.a.w) said, "Do justice when giving a gift to your children." Is it permissible for the father to demand back the gift which he has given to his children? What can one eat from one's son's property? One can eat reasonably without extravagance. And the Prophet (s.a.w) bought a camel from Umar and gave it to Ibn Umar and said, "Dispose it as you like."
اور جب ایک اولاد کو کچھ ہبہ کرے تو وہ جائز نہیں جب تک انصاف نہ کرے اور دوسری اولاد کو بھی اتنا ہی نہ دے اور ایسے ظلم کے ہبہ پر گواہ ہونا بھی درست نہیں اور نبیﷺ نے فرمایا اپنی اولاد کوبرابری کرو اور یہ بیان کہ باپ اپنی اولاد کو ہبہ کرے تو پھر رجوع کر سکتا ہے اور اپنی اولاد کا مال دستور کے موافق کھا سکتا ہے زیادہ نہ خرچے اور نبیﷺ نے حضرت عمرؓ سے ایک اونٹ لیا پھر وہ ان کے بیٹے عبداللہ کو دے دیا اور فرمایا تو جو چاہے وہ کر ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلاَمًا. فَقَالَ " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَهُ ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَارْجِعْهُ ".
Narrated By An-Nu'man bin Bashir : That his father took him to Allah's Apostle and said, "I have given this son of mine a slave." The Prophet asked, "Have you given all your sons the like?" He replied in the negative. The Prophet said, "Take back your gift then."
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں رسول اللہ ﷺکی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بطور ہبہ دیا ہے ۔ آپﷺنے دریافت فرمایا: کیا ایسا ہی غلام اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے ؟ انہوں نے کہا: نہیں ، تو آپﷺنے فرمایا: کہ پھر (ان سے ) واپس لے لے۔
Chapter No: 13
باب الإِشْهَادِ فِي الْهِبَةِ
The witnesses for Al-Hibah.
باب: ہبہ میں گواہ کرنا
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ـ رضى الله عنهما ـ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ أَعْطَانِي أَبِي عَطِيَّةً، فَقَالَتْ عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ لاَ أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي أَعْطَيْتُ ابْنِي مِنْ عَمْرَةَ بِنْتِ رَوَاحَةَ عَطِيَّةً، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " أَعْطَيْتَ سَائِرَ وَلَدِكَ مِثْلَ هَذَا ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَاتَّقُوا اللَّهَ، وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ ". قَالَ فَرَجَعَ فَرَدَّ عَطِيَّتَهُ.
Narrated By 'Amir : I heard An-Nu'man bin Bashir on the pulpit saying, "My father gave me a gift but 'Amra bint Rawaha (my mother) said that she would not agree to it unless he made Allah's Apostle as a witness to it. So, my father went to Allah's Apostle and said, 'I have given a gift to my son from 'Amra bint Rawaha, but she ordered me to make you as a witness to it, O Allah's Apostle!' Allah's Apostle asked, 'Have you given (the like of it) to everyone of your sons?' He replied in the negative. Allah's Apostle said, 'Be afraid of Allah, and be just to your children.' My father then returned and took back his gift."
حضرت عامر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سنا اس حال میں کہ وہ منبر پر بیان کررہے تھے کہ میرے والد نے مجھے ایک عطیہ دیا ، تو عمرہ بنت رواحہ (نعمان کی والدہ) نے کہا: جب تک آپﷺکو اس پر گواہ نہ بنائیں میں راضی نہیں ہوسکتی۔ چنانچہ ان کے والد رسول اللہﷺکی خدمت میں آئے ، اور عرض کیا کہ عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو میں نے ایک عطیہ دیا تو عمرہ بنت رواحہ نے کہا کہ پہلے میں آپ کو اس پر گواہ بنالوں ، آپﷺنے دریافت فرمایا کہ اسی جیسا عطیہ تم نے اپنی تمام اولاد کو دیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ، اس پر آپﷺنے فرمایا: کہ اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کو قائم رکھو۔ چنانچہ وہ واپس ہوئے اور ہدیہ واپس لے لیا۔
Chapter No: 14
باب هِبَةِ الرَّجُلِ لاِمْرَأَتِهِ وَالْمَرْأَةِ لِزَوْجِهَا
Giving gifts by a husband to his wife, and by a wife to her husband.
باب: خاوند کا بیوی کو ہبہ اور بی بی کا خاوند کو ہبہ کرنا
قَالَ إِبْرَاهِيمُ جَائِزَةٌ. وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ لاَ يَرْجِعَانِ. وَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم نِسَاءَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ. وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ". وَقَالَ الزُّهْرِيُّ فِيمَنْ قَالَ لاِمْرَأَتِهِ هَبِي لِي بَعْضَ صَدَاقِكِ أَوْ كُلَّهُ. ثُمَّ لَمْ يَمْكُثْ إِلاَّ يَسِيرًا حَتَّى طَلَّقَهَا فَرَجَعَتْ فِيهِ قَالَ يَرُدُّ إِلَيْهَا إِنْ كَانَ خَلَبَهَا، وَإِنْ كَانَتْ أَعْطَتْهُ عَنْ طِيبِ نَفْسٍ، لَيْسَ فِي شَىْءٍ مِنْ أَمْرِهِ خَدِيعَةٌ، جَازَ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {فَإِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَىْءٍ مِنْهُ نَفْسًا}
Ibrahim said, "It is permissible." Umar bin Abdul Aziz said, "None of them can take his gift back." The Prophet (s.a.w) took permission from his wives to let him stay with Aisha during his illness.
The Prophet (s.a.w) said, "A person who takes back his gift is like a dog that swallows back its vomit."
Az-Zuhri said, "If a husband asks his wife to remit all or some of the Mahr (bridal money), and shortly after her consent he divorces her whereupon she demands what she has given up, then he should pay back her gift, if he has deceived her. But if she has given her free consent willingly and the man has meant no deception, the gift is valid, for Allah says, '... But if they, of their own good pleasure, remit any part of it to you ...' (V.4:4)"
ابراہیم نخعی نے کہا یہ جائز ہے اور عمر بن عبد العزیز نے کہا پھر پھرا نہیں سکتے اور نبیﷺ نے اپنی بی بیوں سے بیماری کی حالت میں حضرت عائشہؓ کے گھر رہنے کی اجازت مانگی اور نبیﷺ نے فرمایا اپنے ہبہ میں رجوع کرنے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر اس کو کھائے جاتا ہے اور ابن شہاب زہری نے کہا اگر کسی نے اپنی جورو سے یہ سوال کیا کہ کل مہر یا اس کا کچھ حصہ معاف کر دے (اس نے معاف کر دیا ) پھر تھوڑی ہی مدت کے بعد اس کو طلاق دے دیا اور عورت نے ہبہ سے رجوع کیا تو خاوند جو مہر عورت نے ہبہ کیا تھا وہ بھی ادا کرے اگر خاوند کی نیت فریب کی تھی اور جو عورت نے اپنی خوشی سے معاف کیا تھا خاوند نے کوئی فریب نہیں کیا تھا تو ہبہ جائز ہو (اب خاوند کو اس کا ادا کرنا ضرور نہیں)اللہ نے (سورت نساءمیں فرمایا اگر وہ دل کی خوشی سے تم کو کچھ معاف کر دیں تو مزے سے چکھو۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، تَخُطُّ رِجْلاَهُ الأَرْضَ، وَكَانَ بَيْنَ الْعَبَّاسِ، وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ. فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَذَكَرْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي وَهَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قُلْتُ لاَ. قَالَ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ.
Narrated By Az-Zuhari : Ubaidullah bin 'Abdullah told me that 'Aisha had said, "When the Prophet became sick and his condition became serious, he requested his wives to allow him to be treated in my house, and they allowed him. He came out leaning on two men while his feet were dragging on the ground. He was walking between Al-'Abbas and another man." 'Ubaidullah said, "When I informed Ibn 'Abbas of what 'Aisha had said, he asked me whether I knew who was the second man whom 'Aisha had not named. I replied in the negative. He said, 'He was 'Ali bin Abi Talib."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺکی بیماری سخت ہوگئی اور تکلیف شدید ہوگئی تو آپ ﷺنے اپنی بیویوں سے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کی اجازت چاہی اور آپﷺ کو بیویوں نے اجازت دے دی تو آپ اس طرح تشریف لائے کہ دونوں قدم زمین پر رگڑ کھارہے تھے ۔ آپﷺاس وقت حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک اور صاحب کے درمیان تھے ۔ عبید اللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا ذکر ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کیا ۔ تو انہوں نے مجھ سے پوچھا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جن کا نام نہیں لیا، جانتے ہو وہ کون تھے ؟ میں نے کہا: نہیں ، آپ نے فرمایا: وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَقِيءُ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ".
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "One who takes back his gift (which he has already given) is like a dog that swallows its vomit."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اپنا ہبہ واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کرکے پھر چاٹ جاتا ہے۔
Chapter No: 15
باب هِبَةِ الْمَرْأَةِ لِغَيْرِ زَوْجِهَا وَعِتْقُهَا إِذَا كَانَ لَهَا زَوْجٌ فَهْوَ جَائِزٌ، إِذَا لَمْ تَكُنْ سَفِيهَةً، فَإِذَا كَانَتْ سَفِيهَةً لَمْ يَجُزْ،
It is permissible for a woman to give gifts to somebody other than her husband and to free her slaves in the lifetime of her husband provided that she is not weak-minded. If she is weak-minded, then it is not permissible.
باب: اگر عورت اپنے خاوند کے سوا اور کسی کو کچھ ہبہ کرے یا لونڈی آزاد کرے اور ہبہ کے وقت اس کا خاوند موجود ہو تو ہبہ جائز ہو گا بشرطیکہ وہ عورت کم عقل نہ ہو اگر کم عقل(بیوقوف )ہو تو ہبہ جائز نہ ہو گا
قَالَ تَعَالَى {وَلاَ تُؤْتُوا السُّفَهَاءَ أَمْوَالَكُمْ}
Allah says, "And give not unto the foolish your property ..." (V.4:5)
اللہ تعالٰی نے(سورت نساء )میں فرمایا بیوقو فوں کے ہاتھ اپنے مال نہ دو ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي مَالٌ إِلاَّ مَا أَدْخَلَ عَلَىَّ الزُّبَيْرُ فَأَتَصَدَّقُ. قَالَ " تَصَدَّقِي، وَلاَ تُوعِي فَيُوعَى عَلَيْكِ ".
Narrated By Asma : Once I said, "O Allah's Apostle! I have no property except what has been given to me by Az-Zubair (i.e. her husband). May I give in charity?" The Prophet said, "Give in charity and do not withhold it; otherwise Allah will withhold it back from you."
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!میرے پاس صرف وہی مال ہے جو (میرے شوہر) زبیر نے میرے پاس رکھا ہوا ہے تو کیا میں اس میں سے صدقہ کرسکتی ہوں ؟ آپﷺنے فرمایا: صدقہ کرو، جوڑ کے نہ رکھو، کہیں تم سے بھی روک لیا جائے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَنْفِقِي وَلاَ تُحْصِي فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ، وَلاَ تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ ".
Narrated By Asma : Allah's Apostle said, "Give (in charity) and do not give reluctantly lest Allah should give you in a limited amount; and do not withhold your money lest Allah should withhold it from you."
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: خرچ کیا کرو، گنا نہ کرو، تاکہ تمہیں بھی گن کے نہ ملے، اور جوڑ کے نہ رکھو، کہ کہیں تم سے بھی روک لیا جائے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مَيْمُونَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا، أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً وَلَمْ تَسْتَأْذِنِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُهَا الَّذِي يَدُورُ عَلَيْهَا فِيهِ قَالَتْ أَشَعَرْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنِّي أَعْتَقْتُ وَلِيدَتِي قَالَ " أَوَفَعَلْتِ ". قَالَتْ نَعَمْ. قَالَ " أَمَا إِنَّكِ لَوْ أَعْطَيْتِيهَا أَخْوَالَكِ كَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِكِ ".
Narrated By Kurib : The freed slave of Ibn 'Abbas, that Maimuna bint Al-Harith told him that she manumitted a slave-girl without taking the permission of the Prophet. On the day when it was her turn to be with the Prophet, she said, "Do you know, O Allah's Apostle, that I have manumitted my slave-girl?" He said, "Have you really?" She replied in the affirmative. He said, "You would have got more reward if you had given her (i.e. the slave-girl) to one of your maternal uncles."
حضرت ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک لونڈی نبیﷺسے اجازت لئے بغیر آزاد کردی ۔ پھر جس دن نبیﷺکی باری آپ کےگھر آنے کی تھی ، انہوں نے خدمت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ کو معلوم بھی ہوا ، میں نے ایک لونڈی آزاد کردی ہے ۔ آپﷺنے فرمایا: اچھا تم نے آزاد کردیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہاں ! فرمایا: اگر اس کے بجائے تم نے اپنے ننھیال والوں کو دی ہوتی تو تمہیں اس سے بھی زیادہ ثواب ملتا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی لونڈی آزاد کردی۔
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ، وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَبْتَغِي بِذَلِكَ رِضَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By 'Aisha : Whenever Allah's Apostle wanted to go on a journey, he would draw lots as to which of his wives would accompany him. He would take her whose name came out. He used to fix for each of them a day and a night. But Sauda bint Zam'a gave up her (turn) day and night to 'Aisha, the wife of the Prophet in order to seek the pleasure of Allah's Apostle (by that action).
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺجب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کےلیے قرعہ اندازی کرتے اور جن کا حصہ نکل آتا انہیں کو اپنے ساتھ لے جاتے۔آپﷺکا یہ بھی طریقہ تھا کہ اپنی تمام ازواج کےلیے ایک ایک دن اور رات کی باری مقرر کردی تھی ، البتہ (آخر میں) حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی، اس سے ان کا مقصد رسول اللہﷺکی رضا حاصل کرنی تھی۔
Chapter No: 16
باب بِمَنْ يُبْدَأُ بِالْهَدِيَّةِ
Who is to be given the gift first?
باب : پہلے کن لوگوں کو ہدیہ دینا چاہیے(اوّل خویش بعدہ درویش)
وَقَالَ بَكْرٌ عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَعْتَقَتْ وَلِيدَةً لَهَا فَقَالَ لَهَا " وَلَوْ وَصَلْتِ بَعْضَ أَخْوَالِكِ كَانَ أَعْظَمَ لأَجْرِكِ ".
Narrated By Maimuna, the wife of the Prophet (s.a.w.) that she manumitted her slave-girl and the Prophet (s.a.w.) said to her, "You would have got more reward if you had given the slave-girl to one of your maternal uncles."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے غلام کریب سے روایت ہے کہ نبیﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنی ایک لونڈی آزاد کی تو رسول اللہﷺنے ان سے فرمایا: اگر وہ تمہارے ننھیال والوں کو دی جاتی تو تمہیں زیادہ ثواب ملتا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَيْمِ بْنِ مُرَّةَ ـ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارَيْنِ فَإِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي قَالَ " إِلَى أَقْرَبِهِمَا مِنْكِ بَابًا ".
Narrated By 'Aisha : I said, "O Allah's Apostle! I have two neighbours; which of them should I give a gift to?" The Prophet said, "(Give) to the one whose door is nearer to you.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! میرے دو پڑوسی ہیں ، تو مجھے کس کے گھر ہدیہ بھیجنا چاہیے؟ آپﷺنے فرمایا: جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔
Chapter No: 17
باب مَنْ لَمْ يَقْبَلِ الْهَدِيَّةَ لِعِلَّةٍ
Whoever refused to accept a present for a certain reason.
باب: کسی عذر کی وجہ سے ہدیہ نہ لینا
وَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَانَتِ الْهَدِيَّةُ فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هَدِيَّةً، وَالْيَوْمَ رِشْوَةٌ
Umar bin Abdul-Aziz said, "A gift was a gift during the lifetime of Allah's Messenger (s.a.w), but today it is a bribe."
اور عمربن عبدالعزیز نے کہا رسول اللہﷺ کے زمانے میں ہدیہ بھیجنا ہدیہ (تحفہ) تھا لیکن آج کل رشوت ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيَّ،، وَكَانَ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُ أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِمَارَ وَحْشٍ وَهْوَ بِالأَبْوَاءِ ـ أَوْ بِوَدَّانَ ـ وَهْوَ مُحْرِمٌ فَرَدَّهُ، قَالَ صَعْبٌ فَلَمَّا عَرَفَ فِي وَجْهِي رَدَّهُ هَدِيَّتِي قَالَ " لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : That he heard As-Sa'b bin Jaththama Al-Laithi, who was one of the companions of the Prophet, saying that he gave the meat of an onager to Allah's Apostle while he was at a place called Al-Abwa' or Waddan, and was in a state of Ihram. The Prophet did not accept it. When the Prophet saw the signs of sorrow on As-Sab's face because of not accepting his present, he said (to him), "We are not returning your present, but we are in the state of Ihram."
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ جو نبی ﷺکے اصحاب میں سے تھے۔ان کا بیان تھا کہ انہوں نے نبیﷺکی خدمت میں ایک گور خر (جنگلی گدھا) ہدیہ کیا تھا۔ آپﷺاس وقت مقام ابواء یا ودان میں تھے اور محرم تھے۔آپﷺنے وہ گور خر واپس کردیا۔ صعب رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد جب ﷺنے میرے چہرے پر (ناراضی کا اثر) ہدیہ کی واپسی کی وجہ سے دیکھا، تو فرمایا: ہدیہ واپس کرنا مناسب تو نہ تھا ، لیکن بات یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنَ الأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي. قَالَ " فَهَلاَّ جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ أَوْ بَيْتِ أُمِّهِ، فَيَنْظُرَ يُهْدَى لَهُ أَمْ لاَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْهُ شَيْئًا إِلاَّ جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ـ ثُمَّ رَفَعَ بِيَدِهِ، حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبْطَيْهِ ـ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ثَلاَثًا ".
Narrated By Abu Humaid Al-Sa'idi : The Prophet appointed a man from the tribe of Al-Azd, called Ibn 'Utbiyya for collecting the Zakat. When he returned he said, "This (i.e. the Zakat) is for you and this has been given to my as a present." The Prophet said, "Why hadn't he stayed in his father's or mother's house to see whether he would be given presents or not? By Him in Whose Hands my life is, whoever takes something from the resources of the Zakat (unlawfully) will be carrying it on his neck on the Day of Resurrection; if it be a camel, it will be grunting; if a cow, it will be mooing; and if a sheep, it will be bleating." The Prophet then raised his hands till we saw the whiteness of his armpits, and he said thrice, "O Allah! Haven't I conveyed Your Message (to them)?"
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبی ﷺنے صدقہ وصول کرنے کےلیے قبیلہ ازد کے ایک صحابی جنہیں ابن اتبیہ کہا جاتا ہے عامل بنایا تھا، پھر جب وہ واپس آیا تو کہا: یہ تم لوگوں کا ہے (یعنی بیت المال کا ہے) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے ۔ اس پر نبیﷺنے فرمایا: وہ اپنے والد یا اپنی والدہ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا۔ دیکھتا وہاں بھی انہیں ہدیہ ملتا ہے یا نہیں ۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ اس میں سے اگر کوئی شخص کچھ بھی ناجائز لے لے گا تو قیامت کے دن اسے وہ اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا۔ اگر اونٹ ہے تو وہ اپنی آواز نکالتا ہوا آئے گا۔ اگر گائے ہے تو وہ اپنی اور اگر بکری ہے تو وہ اپنی آواز نکالتی ہوگی ۔ پھر آپ ﷺنے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ ہم نے آپﷺکی بغل مبارک کی سفیدی بھی دیکھ لی اور (فرمایا) اے اللہ! کیا میں نے تیرا حکم پہنچا دیا۔ اے اللہ! کیا میں نے تمہارا حکم پہنچادیا۔ تین مرتبہ (آپﷺنے یہی فرمایا)
Chapter No: 18
باب إِذَا وَهَبَ هِبَةً أَوْ وَعَدَ ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ تَصِلَ إِلَيْهِ
If somebody gives a somebody else a present, or promises to give him a present, and one of them dies before the gift reaches the other person.
باب: اگر ہبہ یا ہبہ کا وعدہ کر کے کوئی مر جائے
وَقَالَ عَبِيدَةُ إِنْ مَاتَ وَكَانَتْ فُصِلَتِ الْهَدِيَّةُ وَالْمُهْدَى لَهُ حَىٌّ فَهْىَ لِوَرَثَتِهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فُصِلَتْ فَهْىَ لِوَرَثَةِ الَّذِي أَهْدَى. وَقَالَ الْحَسَنُ أَيُّهُمَا مَاتَ قَبْلُ فَهْىَ لِوَرَثَةِ الْمُهْدَى لَهُ. إِذَا قَبَضَهَا الرَّسُولُ
Ubaida said, "If both the giver and the receiver have died but the present was set aside in the lifetime of the receiver, it will be given to his inheritors, and if it was not separated, it will go to the inheritors of the giver."
Al-Hasan said, "It will be given to the inheritors of the receiver no matter who died first. If the gift has been delivered to the messenger."
اور موہوب پر موہوب لہ کا قبضہ ہو گیا ہو وہ زندہ ہو پھر مر جائے تو وہ موہوب لہ کے واثوں کا ہو گا اور اگر موہوب کا قبضہ ہونے سے پیشتر واہب مر جائے تو وہ واہب کے وارثوں کے ملے گا اور امام حسن بصری نے کہا دونوں میں سے کوئی مر جائے وہ موہوب لہ کے وارثوں کا ہوگا جب موہوب کا وکیل اس پر قبضہ کر چکا ہو ۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَوْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا ثَلاَثًا ". فَلَمْ يَقْدَمْ حَتَّى تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَأَمَرَ أَبُو بَكْرٍ مُنَادِيًا فَنَادَى مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا. فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَعَدَنِي. فَحَثَى لِي ثَلاَثًا.
Narrated By Jabir : The Prophet said to me, "I will give you so much (the Prophet pointed thrice with his hands) when funds of Bahrain will come to me." But the Prophet died before the money reached him. (When it came) Abu Bakr ordered an announcer to announce that whoever had a money claim on the Prophet or was promised to be given something, should come to Abu Bakr. I went to Abu Bakr and told him that the Prophet had promised to give me so much. On that Abu Bakr gave me three handfuls (of money).
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے مجھ سے وعدہ فرمایا، اگر بحرین کا مال (جزیہ کا) آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ مال دوں گا۔ لیکن بحرین کا مال آنے سے قبل ہی آپﷺوفات پاگئے تھے اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ایک منادی سے یہ اعلان کرنے کےلیے کہا کہ جس سے نبیﷺکا کوئی وعدہ ہو یا آپﷺپر اس کا کوئی قرض ہو تو وہ ہمارے پاس آئے ۔ چنانچہ میں آپ رضی اللہ عنہ کے یہاں گیا اور کہا کہ نبی ﷺنے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ تو انہوں نے تین لپ بھر کر مجھے دئیے۔
Chapter No: 19
باب كَيْفَ يُقْبَضُ الْعَبْدُ وَالْمَتَاعُ ؟
How to take over the slave and property?
باب: غلام لونڈی اور سامان پر کیو نکر قبضہ ہوتا ہے؟
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ كُنْتُ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ فَاشْتَرَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ " هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ "
Narrated by Ibn Umar (r.a), "I was riding a troublesome camel and the Prophet (s.a.w) bought it and said, 'It is for you, O Abdullah.'"
اور عبداللہ بن عمرؓ نے کہا میں ایک شریر منہ زور اونٹ پر سوار تھانبیﷺ نے اس کو خرید فرما لیا پھر فرمایا عبداللہ یہ اونٹ تو لے لے
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ مِنْهَا شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ يَا بُنَىَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَقَالَ ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي. قَالَ فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ، وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ " خَبَأْنَا هَذَا لَكَ ". قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ رَضِيَ مَخْرَمَةُ.
Narrated By Al-Miswar bin Makhrama : Allah's Apostle distributed some cloaks but did not give anything thereof to Makhrama. Makhrama said (to me), "O son! accompany me to Allah's Apostle." When I went with him, he said, "Call him to me." I called him (i.e. the Prophet) for my father. He came out wearing one of those cloaks and said, "We kept this (cloak) for you, (Makhrama)." Makhrama looked at the cloak and said, "Makhrama is pleased," (or the Prophet said), "Is Makhrama pleased?"
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے چند قبائیں تقسیم کیں ، اور مخرمہ رضی اللہ عنہ کو اس میں سے ایک بھی نہیں دی ۔ انہوں نے (مجھ سے ) کہا: بیٹے چلو، رسول اللہﷺکی خدمت میں چلیں ۔ میں ان کے ساتھ چلا ۔ پھر انہوں نے کہا: اندر جاؤ اور آپﷺسے عرض کرو کہ میں آپ کا منتظر کھڑا ہوا ہوں ، چنانچہ میں اندر گیا اور آپﷺکو بلا لایا۔ آپﷺاس وقت انہیں قباؤں میں سے ایک قبا پہنے ہوئے تھے۔ آپﷺنے فرمایا: میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی، لو اب یہ تمہاری ہے ۔ مسور نے بیان کیا کہ (میرے والد) مخرمہ رضی اللہ عنہ نے قباکی طرف دیکھا، تو کہا: اب مخرمہ راضی ہوا۔
Chapter No: 20
باب إِذَا وَهَبَ هِبَةً فَقَبَضَهَا الآخَرُ، وَلَمْ يَقُلْ: قَبِلْتُ
When someone gives something to another person and the receiver takes it into is possession without saying, "I have accepted it."
باب : اگر کوئی ہبہ کرے اور موہوب لہ اس پر قبضہ کر لے لیکن زبان سے قبول نہ کرے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ. فَقَالَ " وَمَا ذَاكَ ". قَالَ وَقَعْتُ بِأَهْلِي فِي رَمَضَانَ. قَالَ " تَجِدُ رَقَبَةً ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ". قَالَ لاَ. قَالَ " فَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا ". قَالَ لاَ. قَالَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِعَرَقٍ ـ وَالْعَرَقُ الْمِكْتَلُ ـ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ " اذْهَبْ بِهَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ ". قَالَ عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا. قَالَ " اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ ".
Narrated By Abu Huraira : A man came to Allah's Apostle and said, "I am ruined." The Prophet asked, "What do you mean?" He said, "I had a sexual intercourse with my wife during Ramadan (while fasting)." The Prophet asked him, "Can you manumit a slave?" He replied in the negative. He then asked him, "Can you fast for two successive months continuously" He replied in the negative. The Prophet then asked him, "Can you feed sixty poor persons?" He replied in the negative. In the meantime an Ansari came with a basket full of dates. The Prophet said to the man, "Take it and give it in charity (as an expiation of your sin)." The man said "Should I give it to some people who are poorer than we O Allah's Apostle? By Him Who has sent you with the Truth, there is no family between Medina's two mountains poorer than we." Allah's Apostle told him to take it and provide his family with it."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہﷺکی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میں تو ہلاک ہوگیا۔ آپﷺنے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہوئی ؟ عرض کیا کہ رمضان میں میں نے اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے ۔ آپﷺنے دریافت فرمایا، تمہارے پاس کوئی غلام ہے ؟ کہا : نہیں ۔ پھر دریافت فرمایا: کیا دو مہینے پے درپے روزے رکھ سکتے ہو؟ کہا : نہیں۔ پھر دریافت فرمایا،کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا دے سکتے ہو؟ اس پر بھی جواب تھا کہ نہیں ۔راوی نے بیان کیا کہ اتنے میں ایک انصاری ایک عرق لایا ، عرق کھجور کے پتوں کا بنا ہوا ایک ٹوکرا ہوتا تھا جس میں کھجور رکھی جاتی تھی) آپﷺنے اس سے فرمایا: کہ اسے لے جاؤ اور صدقہ کردو۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر صدقہ کردوں؟اور اس ذات کی قسم ! جس نے آپﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ سارے مدینے میں ہم سے زیادہ محتاج اور کوئی گھرانہ نہیں ہوگا۔ آپﷺنے فرمایا: پھر جاؤ، اپنے ہی گھر والوں کو کھلادے۔