Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Gifts (51)    كتاب الهبة

‹ First234

Chapter No: 31

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ بَنِي صُهَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ جُدْعَانَ ادَّعَوْا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْطَى ذَلِكَ صُهَيْبًا، فَقَالَ مَرْوَانُ مَنْ يَشْهَدُ لَكُمَا عَلَى ذَلِكَ قَالُوا ابْنُ عُمَرَ‏.‏ فَدَعَاهُ فَشَهِدَ لأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صُهَيْبًا بَيْتَيْنِ وَحُجْرَةً‏.‏ فَقَضَى مَرْوَانُ بِشَهَادَتِهِ لَهُمْ‏.‏

Narrated By Abdullah bin Ubaidullah bin Abu Mulaikah: The sons of Suhaib(Suhaib who was the freed slave of Ibn Judan) claimed that Allah's Apostle(s.a.w.) had given two houses and one room to Suhaib.Marwan asked,"Who will testify your claim?" They replied that Ibn Umar would do so.Marwan sent for Ibn Umar who testified that Allah's Apostle(s.a.w.) had really given Suhaib two houses and a room.So, Marwan gave the verdict in favour of Suhaib's sons because of Ibn Umar's witness.

عبد اللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ ابن جدعان کے غلام بنو صہیب نے دعویٰ کیا کہ دو مکان اور ایک حجرہ نبی ﷺنے صہیب رضی اللہ عنہ کو عنایت فرمایا تھا ۔ (جو وراثت میں انہیں ملنا چاہیے) خلیفہ مروان بن حکم نے پوچھا کہ تمہارے حق میں اس دعویٰ پر گواہ کون ہے ؟ انہوں نے کہا: حضر ت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ۔ مروان نے آپ رضی اللہ عنہ کو بلایا تو آپ نے گواہی دی کہ وہ واقعی رسول اللہﷺنے صہیب رضی اللہ عنہ کو دو مکان اور ایک حجرہ دیا تھا۔مروان نے آپ رضی اللہ عنہ کی گواہی پر فیصلہ ان کے حق میں کردیا۔

Chapter No: 32

باب مَا قِيلَ فِي الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى

What is said about the Umra and the Ruqba.

باب : عمری اور رقبٰے کا بیان

أَعْمَرْتُهُ الدَّارَ فَهْىَ عُمْرَى جَعَلْتُهَا لَهُ ‏{‏اسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا‏}‏ جَعَلَكُمْ عُمَّارًا

If one says, "I give you the house as Umra (a gift after the death)" one means, "I give it to you live in as long as you are alive."

عرب لوگ کہتے ہیں میں نے اس کو گھر عمر بھر کےلیے دے دیا۔عمر بھر کے لیے یعنی اسکی ملک کر دیا(سورت ہود میں جو) استعمر کم فیہا آیا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ تم کو زمین میں بسایا

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَضَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْعُمْرَى أَنَّهَا لِمَنْ وُهِبَتْ لَهُ‏.‏

Narrated By Jabir : The Prophet gave the verdict that 'Umra is for the one to whom it is presented.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے عمریٰ کے بارے میں فیصلہ کیا تھاکہ وہ اس کا ہوجاتا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہو۔ نوٹ: عمریٰ: کسی شخص کو مثلا عمر بھر رہنے کےلیے مکان دینا۔ جمہور کے نزدیک عمریٰ جب واقع ہوجائے تو وہ لینے والے کی ملکیت بن جاتا ہے اور پہلے کی طرف واپس نہیں ہوسکتا۔ رقبیٰ: کسی شخص کو کوئی مکان اس شرط پر دے کہ اگر دینے والا پہلے مرجائے تو مکان اس کا ہوگیا۔ اور اگر لینے والا پہلے مرجائے تو مکان پھر دینے والے کا ہوجائے گا۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ عَطَاءٌ حَدَّثَنِي جَابِرٌ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Umra is permissible." Ata said, "Jabir narrated the same to me from the Prophet."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: عمریٰ جائز ہے ۔ عطاء نے کہا: مجھ سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے اسی طرح بیان کیا۔

Chapter No: 33

باب مَنِ اسْتَعَارَ مِنَ النَّاسِ الْفَرَسَ

Borrowing a horse from some people.

باب : گھوڑا وغیرہ مستعار مانگنا۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَرَسًا مِنْ أَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ الْمَنْدُوبُ، فَرَكِبَ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ ‏"‏ مَا رَأَيْنَا مِنْ شَىْءٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : Once the people of Medina were frightened, so the Prophet borrowed a horse from Abu Talha called Al-Mandub, and rode it. When he came back he said, "We have not seen anything (to be afraid of), but the horse was very fast (having an energy as inexhaustible as the water of the sea)."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مدینے پر (دشمن کے حملے) کا خوف تھا۔ اس لیے نبیﷺنے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے ایک گھوڑا جس کا نام مندوب تھا مستعار لیا، پھر آپﷺاس پر سوار ہوئے (صحابہ بھی ساتھ تھے) پھر جب واپس ہوئے تو فرمایا: ہمیں تو کوئی خطرہ کی چیز نظر نہ آئی ، البتہ یہ گھوڑا ہم نے سمندر کی طرح (تیز دوڑتا ) پایا۔

Chapter No: 34

باب الاِسْتِعَارَةِ لِلْعَرُوسِ عِنْدَ الْبِنَاءِ

To borrow something for the bride at the time of her wedding.

باب : شادی میں دلہن کو پہنانے کے لیے کوئی چیز مانگنا

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ وَعَلَيْهَا دِرْعُ قِطْرٍ ثَمَنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ، فَقَالَتِ ارْفَعْ بَصَرَكَ إِلَى جَارِيَتِي، انْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهَا تُزْهَى أَنْ تَلْبَسَهُ فِي الْبَيْتِ، وَقَدْ كَانَ لِي مِنْهُنَّ دِرْعٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَمَا كَانَتِ امْرَأَةٌ تُقَيَّنُ بِالْمَدِينَةِ إِلاَّ أَرْسَلَتْ إِلَىَّ تَسْتَعِيرُهُ‏.‏

Narrated By Aiman : I went to 'Aisha and she was wearing a coarse dress costing five Dirhams. 'Aisha said, "Look up and see my slave-girl who refuses to wear it in the house though during the lifetime of Allah's Apostle I had a similar dress which no woman desiring to appear elegant (before her husband) failed to borrow from me."

عبد الواحد بن ایمن نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ رضی اللہ عنہا ایک موٹے کپڑے کی قمیص پہنے ہوئے تھیں جس کی قیمت پانچ ردہم ہوگی ۔ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ذرا نظر اٹھا کے میری اس لونڈی کی دیکھو ، وہ یہ کرتہ گھر میں پہننے سے نخرہ کرتی ہے۔حالانکہ رسول اللہﷺکے زمانے میں میرے پاس اسی طرح کی ایک قمیص تھی جب کوئی لڑکی دلہن بنائی جاتی تو میرے یہاں آدمی بھیج کر وہ قمیص عاریۃ منگالیتی تھی۔

Chapter No: 35

باب فَضْلِ الْمَنِيحَةِ

The superiority of the Maniha i.e., a milch she-camel or a sheep lent to somebody to use its milk and return it to its owner afterwards.

باب: دودھ کا جانور (یا اور کوئی چیز )مانگنے پر دینے کی فضیلت

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ نِعْمَ الْمَنِيحَةُ اللِّقْحَةُ الصَّفِيُّ مِنْحَةً، وَالشَّاةُ الصَّفِيُّ تَغْدُو بِإِنَاءٍ وَتَرُوحُ بِإِنَاءٍ ‏"‏‏.‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وَإِسْمَاعِيلُ عَنْ مَالِكٍ قَالَ نِعْمَ الصَّدَقَةُ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "What a good Maniha (the she-camel which has recently given birth and which gives profuse milk) is, and (what a good Maniha) (the sheep which gives profuse milk, a bowl in the morning and another in the evening) is!" Narrated By Malik : Maniha is a good deed of charity.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کیا ہی عمدہ ہے ہدیہ اس دودھ دینے والی اونٹنی کا جس نے ابھی حال ہی میں بچہ جنا ہو، اور دودھ دینے والی بکری کا جو صبح و شام اپنے دودھ سے برتن بھر دیتی ہے۔ ایک روایت میں (دودھ دینے والی اونٹنی کا ) صدقہ کیا ہی عمدہ ہے؟\


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ مِنْ مَكَّةَ وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ ـ يَعْنِي شَيْئًا ـ وَكَانَتِ الأَنْصَارُ أَهْلَ الأَرْضِ وَالْعَقَارِ، فَقَاسَمَهُمُ الأَنْصَارُ عَلَى أَنْ يُعْطُوهُمْ ثِمَارَ أَمْوَالِهِمْ كُلَّ عَامٍ وَيَكْفُوهُمُ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أُمُّ أَنَسٍ أُمُّ سُلَيْمٍ كَانَتْ أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، فَكَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِذَاقًا فَأَعْطَاهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُمَّ أَيْمَنَ مَوْلاَتَهُ أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ‏.‏ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا فَرَغَ مِنْ قَتْلِ أَهْلِ خَيْبَرَ فَانْصَرَفَ إِلَى الْمَدِينَةِ، رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَى الأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ فَرَدَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى أُمِّهِ عِذَاقَهَا، وَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُمَّ أَيْمَنَ مَكَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ‏.‏ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنْ يُونُسَ بِهَذَا، وَقَالَ مَكَانَهُنَّ مِنْ خَالِصِهِ‏.‏

Narrated By Ibn Shihab Az-Zuhri : Anas bin Malik said, "When the emigrants came Medina, they had nothing whereas the Ansar had land and property. The Ansar gave them their land on condition that the emigrants would give them half the yearly yield and work on the land and provide the necessaries for cultivation." His (i.e. Anas's mother who was also the mother of 'Abdullah bin Abu Talha, gave some date-palms to Allah' Apostle who gave them to his freed slave-girl (Um Aiman) who was also the mother of Usama bin Zaid. When the Prophet finished from the fighting against the people of Khaibar and returned to Medina, the emigrants returned to the Ansar the fruit gifts which the Ansar had given them. The Prophet also returned to Anas's mother the date-palms. Allah's Apostle gave Um Aiman other trees from his garden in lieu of the old gift.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی بھی سامان نہ تھا۔ انصار زمین اور جائیداد والے تھے۔ انصار نے مہاجرین سے یہ معاملہ کرلیا کہ وہ اپنے باغات میں سے انہیں ہر سال پھل دیا کریں گے اور اس کے بدلے مہاجرین ان کے باغات میں کام کیا کریں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ام سلیم جو عبد اللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہا کی بھی والدہ تھیں، انہوں نے رسول اللہﷺکو کھجور کا ایک باغ بطور ہدیہ دے دیا تھا۔لیکن آپ نے وہ باغ اپنی لونڈی ام سلیم رضی اللہ عنہا جو حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں، عنایت فرمادیا۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبیﷺجب خیبر کے یہودیوں کی جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے تحائف واپس کردئے جو انہوں نے پھلوں کی صورت میں دے رکھے تھے ۔ آپﷺنے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ کا باغ بھی واپس کردیا اور حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا کو اس کے بجائے اپنے باغ میں سے عنایت فرمادئیے۔ایک روایت میں یوں ہے اپنی خاص جائیداد میں سے۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَرْبَعُونَ خَصْلَةً أَعْلاَهُنَّ مَنِيحَةُ الْعَنْزِ، مَا مِنْ عَامِلٍ يَعْمَلُ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلاَّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ ‏"‏‏.‏ قَالَ حَسَّانُ فَعَدَدْنَا مَا دُونَ مَنِيحَةِ الْعَنْزِ مِنْ رَدِّ السَّلاَمِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ وَنَحْوِهِ، فَمَا اسْتَطَعْنَا أَنْ نَبْلُغَ خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : That Allah's Apostle said, "There are forty virtuous deeds and the best of them is the Maniha of a she-goat, and anyone who does one of these virtuous deeds hoping for Allah's reward with firm confidence that he will get it, then Allah will make him enter Paradise because of Hassan (a sub-narrator) said, "We tried to count those good deeds below the Maniha; we mentioned replying to the sneezer, removing harmful things from the road, etc., but we failed to count even fifteen."

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا: چالیس خصلتیں جن میں سب سے اعلیٰ و ارفع دودھ دینے والی بکری کا ہدیہ کرنا ہے۔ ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے ایک خصلت پر بھی عامل ہوگا ثواب کی نیت سے اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے جنت میں داخل کرے گا۔ حسان نے کہا: دودھ دینے والی بکری کے ہدیہ کے علاوہ ہم نے سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کا جواب دینا اور تکلیف دینے والی چیز کو راستے سے ہٹادینے وغیرہ کا شمار کیا۔ تو سب پندرہ خصلتیں بھی ہم شمار نہ کرسکے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَتْ لِرِجَالٍ مِنَّا فُضُولُ أَرَضِينَ فَقَالُوا نُؤَاجِرُهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أَرْضَهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jabir : Some men had superfluous land and they said that they would give it to others to cultivate on the condition that they would get one-third or one-fourth or one half of its yield. The Prophet said, "Whoever has land should cultivate it himself or give it to his brother or keep it uncultivated."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے بہت سے اصحاب کے پاس فالتو زمین بھی تھی ، انہوں نے کہا تھا کہ تہائی یا چوتھائی یا نصف کی بٹائی پر ہم کیوں نہ اسے دے دیا کریں ۔ اس پر نبی ﷺنے فرمایا: کہ جس کے پاس زمین ہو تو اسے خود بونی چاہیے یا پھر کسی اپنے بھائی کو ہدیہ کردینی چاہیے، اور اگر ایسا نہیں کرسکتا تو پھر زمین اپنے پاس ہی رکھے رہے۔


وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ عَنِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ ‏"‏ وَيْحَكَ إِنَّ الْهِجْرَةَ شَأْنُهَا شَدِيدٌ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ‏"‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَتُعْطِي صَدَقَتَهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَهَلْ تَمْنَحُ مِنْهَا شَيْئًا ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَتَحْلُبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَاعْمَلْ مِنْ وَرَاءِ الْبِحَارِ، فَإِنَّ اللَّهَ لَنْ يَتِرَكَ مِنْ عَمَلِكَ شَيْئًا ‏"‏‏.‏

Narrated Abu Said: A bedouin came to the Prophet and asked him about emigration. The Prophet said to him, "May Allah be merciful to you. The matter of emigration is difficult. Have you got some camels?" He replied in the affirmative. The Prophet asked him, "Do you pay their Zakat?" He replied in the affirmative. He asked, "Do you lend them so that their milk may be utilized by others?" The bedouin said, "Yes." The Prophet asked, "Do you milk them on the day off watering them?" He replied, "Yes." The Prophet said, "Do good deeds beyond the merchants (or the sea) and Allah will never disregard any of your deeds."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺسے ہجرت کےلیے پوچھا: آپﷺنے فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے۔ ہجرت کا معاملہ تو بڑا ہی دشوار ہے ۔ تمہارے پاس اونٹ بھی ہے ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! آپﷺنے دریافت فرمایا: اور اس کا صدقہ بھی ادا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! آپﷺنے دریافت فرمایا: اس میں سے کچھ ہدیہ بھی دیتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں!آپﷺنے دریافت فرمایا: تو تم اسے پانی پلانے کےلیے گھاٹ پر لے جانے والے دن دوہتے ہوں گے ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! پھر آپﷺنے فرمایا: سمندروں کے پار بھی اگر تم عمل کروگے تو اللہ تعالیٰ تمہارے عمل میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑے گا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَعْلَمُهُمْ، بِذَاكَ ـ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ إِلَى أَرْضٍ تَهْتَزُّ زَرْعًا فَقَالَ ‏"‏ لِمَنْ هَذِهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا اكْتَرَاهَا فُلاَنٌ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ لَوْ مَنَحَهَا إِيَّاهُ كَانَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا ‏"‏‏.‏

0

0

Chapter No: 36

باب إِذَا قَالَ أَخْدَمْتُكَ هَذِهِ الْجَارِيَةَ عَلَى مَا يَتَعَارَفُ النَّاسُ فَهْوَ جَائِزٌ

It is permissible if somebody says, "I give this slave-girl to you for your service according to the prevalent convention known amongst the people."

باب ۔اگر کوئی دوسرے سے یوں کہے اس لونڈی کو تیری خدمت میں دیا جیسے رواج ہے اس کے موافق تو یہ جائز ہو گا

وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ هَذِهِ عَارِيَّةٌ‏.‏ وَإِنْ قَالَ كَسَوْتُكَ هَذَا الثَّوْبَ‏.‏ فَهْذهِ هِبَةٌ‏

Some people said, "She is regarded as something lent temporarily, but if someone says, 'I give you this garment to wear,' then it is a gift."

اور بعضے لوگوں (حنفیہ) نے کہا یہ عاریت پر محمول ہو گا اور یوں کہنا میں نے یہ کپڑا تجھے پہننے کے لیے دیا ہبہ ہو گا ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ بِسَارَةَ، فَأَعْطَوْهَا آجَرَ، فَرَجَعَتْ فَقَالَتْ أَشَعَرْتَ أَنَّ اللَّهَ كَبَتَ الْكَافِرَ وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Prophet Abraham migrated with Sarah. The people (of the town where they migrated) gave her Ajar (i.e. Hajar). Sarah returned and said to Abraham, "Do you know that Allah has humiliated that pagan and he has given a slave-girl for my service?"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت سارہ علیہا السلام کے ساتھ ہجرت کی تو انہیں بادشاہ نے آجر کو (یعنی حضرت ہاجرہ علیہا السلام کو) عطیہ میں دے دیا۔ پھر وہ واپس ہوئیں اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہا: آپ نے دیکھا اللہ تعالیٰ نے کافر کو کس طرح ذلیل کیا اور ایک لڑکی خدمت کےلیے بھی دے دی۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ بادشاہ نے ہاجرہ کو ان کی خدمت کےلیے دے دیا تھا۔

Chapter No: 37

باب إِذَا حَمَلَ رَجُلٌ عَلَى فَرَسٍ فَهْوَ كَالْعُمْرَى وَالصَّدَقَةِ

If somebody gives another person a horse (as a gift) then the rule is the same as that concerning the Umra or Sadaqa

باب ۔اگر کسی کو (اللہ کر راہ میں ) سواری کے لیے گھوڑا دے تو اس کا حکم بھی عمری اور صدقے کا ہے

وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا‏

Some people said, "The giver retains the right to claim restitution."

اور بعض لوگوں(امام ابو حنیفہ) نے کہا اس میں رجوع درست ہے

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ مَالِكًا، يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَرَأَيْتُهُ يُبَاعُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَشْتَرِ، وَلاَ تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Umar bin Al-Khatab : Once I gave a horse (for riding) in Allah's Cause. Later I saw it being sold. I asked Allah's Apostle (whether I could buy it). He said, "Don't buy it, for you should not get back what you have given in charity."

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں جہاد کےلیے ایک شخص کو دے دیا تھا، پھر میں نے دیکھا کہ وہ اسے بیچ رہا ہے۔ اس لیے میں نے رسول اللہﷺسے پوچھا کہ اسے واپس میں ہی خرید لوں ؟ آپﷺنے فرمایا: اس گھوڑے کو مت خریدو، اپنا دیا ہوا صدقہ واپس مت لو۔

‹ First234