Chapter No: 21
باب طَرْحِ جِيَفِ الْمُشْرِكِينَ فِي الْبِئْرِ وَلاَ يُؤْخَذُ لَهُمْ ثَمَنٌ
The throwing of the dead bodies of Pagans in a well, and no price should be accepted for such dead bodies (in case their families want to take them).
باب : مشرکوں کی لاشیں کنوؤں میں پھینکوا دینا ، لاش کی قیمت نہ لینا
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِذْ جَاءَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَى جَزُورٍ، فَقَذَفَهُ عَلَى ظَهْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ حَتَّى جَاءَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ فَأَخَذَتْ مِنْ ظَهْرِهِ، وَدَعَتْ عَلَى مَنْ صَنَعَ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْمَلأَ مِنْ قُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ ـ أَوْ أُبَىَّ بْنَ خَلَفٍ ". فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ، غَيْرَ أُمَيَّةَ أَوْ أُبَىٍّ، فَإِنَّهُ كَانَ رَجُلاً ضَخْمًا، فَلَمَّا جَرُّوهُ تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ قَبْلَ أَنْ يُلْقَى فِي الْبِئْرِ
Narrated By 'Abdullah : While the Prophet was in the state of prostration, surrounded by a group of people from Quraish pagans. 'Uqba bin Abi Mu'ait came and brought the intestines of a camel and threw them on the back of the Prophet. The Prophet did not raise his head from prostration till Fatima (i.e. his daughter) came and removed those intestines from his back, and invoked evil on whoever had done (the evil deed). The Prophet said, "O Allah! Destroy the chiefs of Quraish, O Allah! Destroy Abu Jahl bin Hisham, 'Utba bin Rabi'a, Shaiba bin Rabi'a. 'Uqba bin Abi Mu'ait 'Umaiya bin Khalaf (or Ubai bin Kalaf)." Later on I saw all of them killed during the battle of Badr and their bodies were thrown into a well except the body of Umaiya or Ubai, because he was a fat person, and when he was pulled, the parts of his body got separated before he was thrown into the well.
حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مکہ میں (شروع اسلام کے زمانہ میں) رسول اللہﷺسجدہ کی حالت میں تھے اور قریب ہی قریش کے کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ۔ پھر عقبہ بن ابی معیط اونٹ اوجھڑی لایا اور نبی ﷺکی پیٹھ پر اسے ڈال دیا ۔ نبیﷺسجدہ سے اپنا سر نہ اٹھا سکے ۔ آخر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور آپﷺکی پیٹھ پر سے اس اوجھڑی کو ہٹایا ، اور جس نے یہ حرکت کی تھی اسے برا بھلا کہا ، نبیﷺنے بھی بددعا کی اے اللہ ! قریش کی اس جماعت کو پکڑ لے۔اے اللہ ! ابو جہل بن ہشام ، عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، عقبہ بن ابی معیط ، امیہ بن خلف یا ابی بن خلف کو برباد کردے۔پھر میں نے دیکھا یہ سب جنگ بدر میں قتل کردئیے گئے۔ ایک کنویں میں انہیں ڈال دیا گیا تھا۔ سوائے امیہ یا ابی کے کہ یہ شخص بہت بھاری بھرکم تھا ۔ جب اسے صحابہ نے کھینچا تو کنویں میں ڈالنے سے پہلے ہی اس کے جوڑ علیٰحدہ ہوگئے۔
Chapter No: 22
باب إِثْمِ الْغَادِرِ لِلْبَرِّ وَالْفَاجِرِ
The sin of a betrayer whether he betrays a good or a bad person.
باب : جو شخص عہدشکنی کریں نیک ہو یا بد کسی سے اس کا گناہ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَعَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ـ قَالَ أَحَدُهُمَا يُنْصَبُ وَقَالَ الآخَرُ ـ يُرَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعْرَفُ بِهِ "
Narrated By Anas : The Prophet said, ''Every betrayer will have a flag on the Day of Resurrection" One of the two sub-narrators said that the flag would be fixed, and the other said that it would be shown on the Day of Resurrection, so that the betrayer might be recognized by it.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: قیامت کے دن ہر دغا باز کےلیے ایک جھنڈا ہوگا ، ان میں سے ایک صاحب نے یہ بیان کیا کہ وہ جھنڈا (اس کے پیچھے ) گاڑ دیا جائے گا اور دوسرے صاحب نے بیان کیا کہ اسے قیامت کے دن سب دیکھیں گے ، اس کے ذریعہ اسے پہچانا جائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَعَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ـ قَالَ أَحَدُهُمَا يُنْصَبُ وَقَالَ الآخَرُ ـ يُرَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعْرَفُ بِهِ "
Narrated By Anas : The Prophet said, ''Every betrayer will have a flag on the Day of Resurrection" One of the two sub-narrators said that the flag would be fixed, and the other said that it would be shown on the Day of Resurrection, so that the betrayer might be recognized by it.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: قیامت کے دن ہر دغا باز کےلیے ایک جھنڈا ہوگا ، ان میں سے ایک صاحب نے یہ بیان کیا کہ وہ جھنڈا (اس کے پیچھے ) گاڑ دیا جائے گا اور دوسرے صاحب نے بیان کیا کہ اسے قیامت کے دن سب دیکھیں گے ، اس کے ذریعہ اسے پہچانا جائے گا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يُنْصَبُ لِغَدْرَتِهِ "
Narrated By Ibn Umar : The Prophet said, "Every betrayer will have a flag which will be fixed on the Day of Resurrection, and the flag's prominence will be made in order to show the betrayal he committed."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺسے سنا ، آپﷺنے فرمایا: ہر دغا باز کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا جو اسکی دغا بازی کی علامت کے طور پر (اس کے پیچھے ) گاڑ دیا جائے گا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ " لاَ هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا ". وَقَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ " إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، فَهْوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلاَّ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهْوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لاَ يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلاَّ مَنْ عَرَّفَهَا، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهُ ". فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ الإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ. قَالَ " إِلاَّ الإِذْخِرَ "
Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle said on the day of the conquest of Mecca, "There is no migration now, but there is Jihad (i.e. holy battle) and good intentions. And when you are called for Jihad, you should come out at once" Allah's Apostle also said, on the day of the conquest of Mecca, "Allah has made this town a sanctuary since the day He created the Heavens and the Earth. So, it is a sanctuary by Allah's Decree till the Day of Resurrection. Fighting in it was not legal for anyone before me, and it was made legal for me only for an hour by daytime. So, it (i.e. Mecca) is a sanctuary by Allah's Decree till the Day of Resurrection. Its thorny bushes should not be cut, and its game should not be chased, its fallen property (i.e. Luqata) should not be picked up except by one who will announce it publicly; and its grass should not be uprooted," On that Al-'Abbas said, "O Allah's Apostle! Except the Idhkhir, because it is used by the goldsmiths and by the people for their houses." On that the Prophet said, "Except the Idhkhir."
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فتح مکہ کے دن فرمایا تھا ، اب (مکہ سے) ہجرت فرض نہیں رہی ، البتہ جہاد کی نیت او رجہاد کا حکم باقی ہے۔ اس لیے جب تمہیں جہاد کےلیے نکالا جائے تو فورا نکل جاؤ ، اور آپﷺنے فتح مکہ کے دن یہ بھی فرمایا تھا کہ جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کئے ، اسی دن اس شہر کو حرم قرار دے دیا ۔ پس یہ شہر اللہ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک کےلیے حرام ہی رہے گا ، اور مجھ سے پہلے یہاں کسی کےلیے لڑنا جائز نہیں ہوا۔ اور میرے لیے بھی دن کی صرف ایک گھڑی کےلیے جائز کیا گیا ، پس اب یہ مبارک شہر اللہ تعالیٰ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک کےلیے حرام ہے ، اس کی حدود میں نہ (کسی درخت کا ) کانٹا توڑا جائے ، نہ یہاں کے شکار کو ستایا جائے ، اور کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے سوائے اس شخص کے جو (مالک تک چیز کو پہنچانے کے لیے ) اعلان کرے اور نہ یہاں کی ہری گھاس کاٹی جائے ۔ اس پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا، اے اللہ کے رسو لﷺ! اذخر کی اجازت دے دیجئے ۔ کیونکہ یہ یہاں کے سناروں اور گھروں کی چھتوں پر ڈالنےکے کام آتی ہے ۔ تو آپﷺنے فرمایا : اچھا اذخر کی اجازت ہے۔