Chapter No: 1
باب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى
What is mentioned in the Statement of Allah, "And He it is Who originates the creation then will repeat it (after it has been perished) and this is easier for Him ..." (V.30:27)
با ب: اللہ تعالیٰ نے جو(سورت روم میں )فرمایا:وہی خد ا تو ہےجو پہلے پہل کر تا ہےپھروہی دوبارہ بھی پیدا کر یگااور دوبارہ پیداکرنا اس کیلئےزیادہ آسا ن ہےاس کی تفسیر۔
{وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ} قَالَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَالْحَسَنُ كُلٌّ عَلَيْهِ هَيِّنٌ. هَيْنٌ وَهَيِّنٌ مِثْلُ لَيْنٍ وَلَيِّنٍ، وَمَيْتٍ وَمَيِّتٍ، وَضَيْقٍ وَضَيِّقٍ. {أَفَعَيِينَا} أَفَأَعْيَا عَلَيْنَا حِينَ أَنْشَأَكُمْ وَأَنْشَأَ خَلْقَكُمْ، لُغُوبٌ النَّصَبُ. {أَطْوَارًا} طَوْرًا كَذَا، وَطَوْرًا كَذَا، عَدَا طَوْرَهُ أَىْ قَدْرَهُ
Ar-Rabi bin Khuthaim and Al-Hasan said, "Everything is easy for Allah."
اور ربیع بن خثیم اور اما م حسن بصریؒ نے کہا اللہ پر سب آسان ہے (پہلے پہل پیدا کرنایا دوبارہ پید ا کرنا) ھین کا کلمہ بہ تشدید اور بہ سکون دونوں طرح آیا ہے جیسےلیّن اورلین اور میّت اور میت اور ضیّق اورضیق اورسو رت قٓ میں جوافعییناآیا ہے اس کا معنی یہ ہے کیا ہم کو پہلی بار بنا نے نے عاجز کر دیا جب اس خدا نے تم کو پیدا کیا اور تمھار ےما دے کو
(اسی صور ت میں جو)لغوب کا لفظ ہے اسی کے معنی تھکن اور ماند گی اور(سورت نو ح میں)جو فر ما یااطوارًا یعنی مختلف صورتوں میں کبھی ایسے نطفے کبھی ایسےخو ن کی پھٹکی پھر گو شت پھر ہڈی پوست ۔عرب لوگ کہتے ہیں فلان عداطورہ یعنی فلاں شخص اپنے رتبےسےبڑھ گیا یہاں اطوار کے معنی رتبے کے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " يَا بَنِي تَمِيمٍ، أَبْشِرُوا ". قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا. فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، فَجَاءَهُ أَهْلُ الْيَمَنِ، فَقَالَ " يَا أَهْلَ الْيَمَنِ، اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ ". قَالُوا قَبِلْنَا. فَأَخَذَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحَدِّثُ بَدْءَ الْخَلْقِ وَالْعَرْشِ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا عِمْرَانُ، رَاحِلَتُكَ تَفَلَّتَتْ، لَيْتَنِي لَمْ أَقُمْ
Narrated By 'Imran bin Husain : Some people of Bani Tamim came to the Prophet and he said (to them), "O Bani Tamim! rejoice with glad tidings." They said, "You have given us glad tidings, now give us something." On hearing that the colour of his face changed then the people of Yemen came to him and he said, "O people of Yemen ! Accept the good tidings, as Bani Tamim has refused them." The Yemenites said, "We accept them. Then the Prophet started taking about the beginning of creation and about Allah's Throne. In the mean time a man came saying, "O 'Imran! Your she-camel has run away!'' (I got up and went away), but l wish I had not left that place (for I missed what Allah's Apostle had said).
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبیﷺکی خدمت میں آئے تو آپﷺنے ان سے فرمایا: اے بنو تمیم کے لوگو! تمہیں بشارت ہو ، وہ کہنے لگے کہ بشارت جب آپ نے ہم کو دی ہے تو اب ہمیں کچھ مال بھی دیجئے۔ اس پر آپﷺکے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا ۔پھر آپ ﷺکی خدمت میں یمن کے لوگ آئے تو آپﷺنے ان سے بھی فرمایا کہ اے یمن والو! بنو تمیم کے لوگوں نے تو خوشخبری کو قبول نہیں کیا ، اب تم اسے قبول کرلو۔ انہوں نےعرض کیا کہ ہم نے قبول کیا ۔ پھر آپ ﷺمخلوق اور عرش الٰہی کی ابتداء کے بارے میں گفتگو فرمانے لگے ۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور کہا :کہ اے عمران! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی ۔ (حضرت عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں)کاش ! میں آپﷺکی مجلس سے نہ اٹھتا تو بہتر ہوتا۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَعَقَلْتُ نَاقَتِي بِالْبَابِ، فَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ " اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ ". قَالُوا قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا. مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ " اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ، إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ ". قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالُوا جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ هَذَا الأَمْرِ قَالَ " كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَىْءٌ غَيْرُهُ، وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَىْءٍ، وَخَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ ". فَنَادَى مُنَادٍ ذَهَبَتْ نَاقَتُكَ يَا ابْنَ الْحُصَيْنِ. فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هِيَ يَقْطَعُ دُونَهَا السَّرَابُ، فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَرَكْتُهَا
Narrated By Imran bin Husain : I went to the Prophet and tied my she-camel at the gate. The people of Bani Tamim came to the Prophet who said "O Bani Tamim! Accept the good tidings." They said twice, 'You have given us the good tidings, now give us something" Then some Yemenites came to him and he said, "Accept the good tidings, O people of Yemem, for Bani Tamim refused them." They said, "We accept it, O Allah's Apostle! We have come to ask you about this matter (i.e. the start of creations)." He said, "First of all, there was nothing but Allah, and (then He created His Throne). His throne was over the water, and He wrote everything in the Book (in the Heaven) and created the Heavens and the Earth." Then a man shouted, "O Ibn Husain! Your she-camel has gone away!" So, I went away and could not see the she-camel because of the mirage. By Allah, I wished I had left that she-camel (but not that gathering).
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ، اور اپنے اونٹ کو میں نے دروازے ہی پر باندھ دیا ۔ اس کے بعد بنو تمیم کےکچھ لوگ آپﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپﷺنے ان سے فرمایا: اے بنوتمیم! خوشخبری قبول کرو۔ انہوں نے دو مرتبہ یہ کہا: جب آپ نے ہمیں خوشخبری دی ہے تو اب مال بھی دیجئے ۔ پھر یمن کے چند لوگ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے ۔ آپﷺنے ان سے بھی یہی فرمایا کہ خوشخبری قبول کرلو اے یمن والو!بنوتمیم والوں نے تو نہیں قبول کی ۔ وہ بولے اے اللہ کے رسول ﷺ! خوشخبری ہم نے قبول کی ۔ پھر وہ کہنے لگے : ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ سے اس (عالم کی پیدائش) کا حال پوچھیں ۔ آپﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ ازل سے موجود تھا اور اس کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا ۔ لوح محفوظ میں اس نے ہر چیز کو لکھ لیا تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ۔ (ابھی یہ باتیں ہوہی رہی تھیں کہ ) ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ ابن الحصین ! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی ۔ میں اس کے پیچھے دوڑا ۔ دیکھا تو وہ سراب کی آڑ میں ہے ۔ (یعنی میرے اور اس کے درمیان میں سراب حائل ہے وہ ریتی جو دھوپ میں پانی کی طرح چمکتی ہے) اللہ تعالیٰ کی قسم! میرا دل بہت پچھتایا کہ کاش! میں نے اسے چھوڑ دیا ہوتا (اور آپﷺکی حدیث سنی ہوتی)
وَرَوَى عِيسَى، عَنْ رَقَبَةَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَقَامًا، فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الْخَلْقِ حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ، وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ، حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ، وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ
Narrated 'Umar: One day the Prophet stood up amongst us for a long period and informed us about the beginning of creation (and talked about everything in detail) till he mentioned how the people of Paradise will enter their places and the people of Hell will enter their places. Some remembered what he had said, and some forgot it.
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: کہ ایک مرتبہ نبی ﷺنے منبر پر کھڑے ہوکر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی ۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہوجائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے ۔ جس نے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
حَدَّثَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أُرَاهُ " يَقُولُ اللَّهُ شَتَمَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتِمَنِي، وَتَكَذَّبَنِي وَمَا يَنْبَغِي لَهُ، أَمَّا شَتْمُهُ فَقَوْلُهُ إِنَّ لِي وَلَدًا. وَأَمَّا تَكْذِيبُهُ فَقَوْلُهُ لَيْسَ يُعِيدُنِي كَمَا بَدَأَنِي "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah the Most Superior said, "The son of Adam slights Me, and he should not slight Me, and he disbelieves in Me, and he ought not to do so. As for his slighting Me, it is that he says that I have a son; and his disbelief in Me is his statement that I shall not recreate him as I have created (him) before."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم نے مجھے گالی دی اور اس کے لیےمناسب نہ تھا کہ وہ مجھے گالی دیتا ۔ اس نے مجھے جھٹلایا اور اس کے لیے یہ بھی مناسب نہ تھا ۔ اس کی گالی یہ ہے کہ وہ کہتا ہے ، میرا بیٹا ہے اور اس کا جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ جس طرح اللہ نے مجھے پہلی بار پیدا کیا، دوبارہ وہ مجھے زندہ نہیں کرسکے گا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ، فَهْوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ إِنَّ رَحْمَتِي غَلَبَتْ غَضَبِي "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When Allah completed the creation, He wrote in His Book which is with Him on His Throne, "My Mercy overpowers My Anger."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کرچکا تو اپنی کتاب (لوح محفوظ) میں ، جو اس کے پاس عرش پر موجود ہے ، اس نے لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔
Chapter No: 2
باب مَا جَاءَ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ
What has been said regarding the seven earths.
باب : سات زمینو ں کا بیا ن ،
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَوَاتٍ وَمِنَ الأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَىْءٍ عِلْمًا} {وَالسَّقْفِ الْمَرْفُوعِ} السَّمَاءُ. {سَمْكَهَا} بِنَاءَهَا، كَانَ فِيهَا حَيَوَانٌ. الْحُبُكُ اسْتِوَاؤُهَا وَحُسْنُهَا {وَأَذِنَتْ} سَمِعَتْ وَأَطَاعَتْ. {وَأَلْقَتْ} أَخْرَجَتْ مَا فِيهَا مِنَ الْمَوْتَى، {وَتَخَلَّتْ } عَنْهُمْ. {طَحَاهَا} دَحَاهَا. السَّاهِرَةُ وَجْهُ الأَرْضِ، كَانَ فِيهَا الْحَيَوَانُ نَوْمُهُمْ وَسَهَرُهُمْ
And the Statement of Allah, "It is Allah Who created seven heavens and of the earth the like thereof. His Command descends between them, that may know that Allah has power over all things, and that Allah surrounds all things in Knowledge." (V.65:12)
اور اللہ تعالیٰ نے (سورت طلاق) میں فرما یا۔ اللہ وہ ہےجس نے سات آسمان بنائےاور اتنی ہی(یعنی سات) زمینیں،اللہ کا حکم ان پر اتر تا ہےیہ اس لیے کہ تم جان لو کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے اور اس نے (اپنے) علم سےہر چیز کو گیھر رکھا ہےاور (سو رت طو ر میں) فر ما یا قسم ہے اونچی چھت یعنی آسما ن کی (سورت والنازعا ت میں ) جو رفع سمکہا ہے سمک کے معنی بنا (عما رت)اور( سورت والذاریا ت میں) جو حُبُک کا لفظ آیا ہے اس کا معنی برابر ہو نا یعنی ہموار اور خو بصورت ہو نا اور(سورت انشقت میں)جو اذنت ہےاسکا معنی سن لیا اور ما ن لیاوالقت کامعنی جتنے مردے تھے ان کو نکا ل با ہر کیا خالی ہو گئ اور (سورت واللیل میں) جو ہے طحٰھااس کا معنی بچھایا اور (سو ر ت االنازعا ت میں) جوسا ہر ہ کا لفظ ہے اس کا معنی روئے زمین۔وہیں جا ند ار رہتے تھے سو تے جاگتے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أُنَاسٍ خُصُومَةٌ فِي أَرْضٍ، فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ فَذَكَرَ لَهَا ذَلِكَ، فَقَالَتْ يَا أَبَا سَلَمَةَ اجْتَنِبِ الأَرْضَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ "
Narrated By Muhammad bin Ibrahim bin Al-Harith : From Abu Salama bin 'Abdur-Rahman who had a dispute with some people on a piece of land, and so he went to 'Aisha and told her about it. She said, "O Abu Salama, avoid the land, for Allah's Apostle said, 'Any person who takes even a span of land unjustly, his neck shall be encircled with it down seven earths.'"
حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ ان کا ایک دوسرے صاحب سے ایک زمین کے بارے میں جھگڑا تھا ۔ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے واقعہ بیان کیا ۔ انہوں نے جواب دیا: اے ابو سلمہ!کسی کی زمین (کے ناحق لینے) سے بچو ، کیونکہ رسول اللہﷺنے فرمایا ہے کہ اگر ایک بالشت کے برابر بھی کسی نے (زمین کے بارے میں) ظلم کیا تو (قیامت کے دن ) سات زمینوں کا طوق اسے پہنایا جائے گا۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ "
Narrated By Salim's father : The Prophet said, "Any person who takes a piece of land unjustly will sink down the seven earths on the Day of Resurrection."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جس نےکسی کی زمین میں سے کچھ ناحق لے لیا ، تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلاَثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ ".
Narrated By Abu Bakra : The Prophet said. "(The division of time has turned to its original form which was current when Allah created the Heavens and the Earths. The year is of twelve months, out of which four months are sacred: Three are in succession Dhul-Qa' da, Dhul-Hijja and Muharram, and (the fourth is) Rajab of (the tribe of) Mudar which comes between Jumadi-ath-Thaniyah and Sha ban."
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: زمانہ گھوم پھر کر اسی حالت پر آگیا جیسے اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کی تھی ۔ سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے ، چار مہینے اس میں سے حرمت کے ہیں ۔ تین تو پے در پے ۔ ذو القعدہ ، ذو الحجۃ ، اور محرم ، اور چوتھا رجب مضر جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان میں پڑتا ہے۔
حَدَّثَنا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، أَنَّهُ خَاصَمَتْهُ أَرْوَى فِي حَقٍّ زَعَمَتْ أَنَّهُ انْتَقَصَهُ لَهَا إِلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أَنْتَقِصُ مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ ظُلْمًا، فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ". قَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ لِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Said bin Zaid bin Amr bin Nufail : That Arwa sued him before Marwan for a right, which she claimed, he had deprived her of. On that Said said, "How should I deprive her of her right? I testify that I heard Allah's Apostle saying, 'If anyone takes a span of land unjustly, his neck will be encircled with it down seven earths on the Day of Resurrection."
سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ارویٰ بنت ابی اوس سے ان کا ایک (زمین کے) بارے میں جھگڑا ہوا۔جس کے متعلق ارویٰ کہتی تھی کہ سعید نے میری زمین چھین لی۔ یہ مقدمہ مروان خلیفہ کے یہاں فیصلہ کےلیے گیا جو مدینہ کا حاکم تھا۔ سعید رضی اللہ عنہ نے کہا : بھلا کیا میں ان کا حق دبا لوں گا، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے سنا ہے کہ جس نے ایک بالشت زمین بھی ظلم سے کسی کی دبالی تو قیامت کے دن ساتوں زمینوں کا طوق اس کی گردن میں ڈالا جائے گا۔ ابن ابی الزنادنے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبیﷺکی خدمت میں موجود تھا ۔
Chapter No: 3
باب فِي النُّجُومِ
Stars.
با ب: ستا روں کا بیا ن
وَقَالَ قَتَادَةُ {وَلَقَدْ زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ} خَلَقَ هَذِهِ النُّجُومَ لِثَلاَثٍ، جَعَلَهَا زِينَةً لِلسَّمَاءِ، وَرُجُومًا لِلشَّيَاطِينِ، وَعَلاَمَاتٍ يُهْتَدَى بِهَا، فَمَنْ تَأَوَّلَ فِيهَا بِغَيْرِ ذَلِكَ أَخْطَأَ وَأَضَاعَ نَصِيبَهُ، وَتَكَلَّفَ مَا لاَ عِلْمَ لَهُ بِهِ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {هَشِيمًا} مُتَغَيِّرًا. وَالأَبُّ مَا يَأْكُلُ الأَنْعَامُ الأَنَامُ الْخَلْقُ {بَرْزَخٌ} حَاجِبٌ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {أَلْفَافًا} مُلْتَفَّةً. وَالْغُلْبُ الْمُلْتَفَّةُ {فِرَاشًا} مِهَادًا كَقَوْلِهِ {وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ} {نَكِدًا} قَلِيلاً
Abu Qatada mentioning Allah's Statement, "And indeed We have adorned the nearest heaven with lamps ..." (V.67:5)
The creation of these stars is for three purposes, and the are as decoration of the nearest heaven, as missiles to hit the devils and as signs to guide travellers. So, if anybody tries to find a different interpretation, he is mistaken and just wastes his efforts and troubles himself with what is beyond his limited knowledge.
اور قتا دہ (تابعی) نے (سورت ملک کی) اس آیت کی تفسیرمیں اور ہم نے نزدیک وا لے آسما ن کو چراغو ں سے آراستہ کیا کہا اللہ تعالیٰ نےستا روں کو تین کا مو ں کیلئےبنایا۔ایک تو آسما ن کی آرا ئش،دوسرے شیطان پر مار،تیسرےرستہ پہچاننے کے نشا ن۔اب جو کوئی ستاروں سےاور کوئی مطلب سمجھےاس نے غلطی کی۔اپنا حصہ تباہ کیا (اپنا وقت ضائع کیا یا اپنا ایمان کھو یا )اور جو با ت (غیب کی)معلو م نہیں ہو سکتی اس کو معلو م کر نا چا ہا ابن عبا سؓ نے کہا (سو رت کہف میں)جو ہشیماکا لفظ ہے اس کا معنے بد لا ہو ا اور (سو رت عبس میں جو اباکا لفظ ہے تو )اب جانو روں کے چا رے کو کہتے ہیں اور انا م کا لفظ(جو سورت الر حمٰن میں ہے )اس کا معنے خلقت اسی سو رت میں برزخ کا لفظ ہے اس کا معنی پردہ اور مجاہد (تا بعی)نے کہا (سورت نبا میں)جو الفا فا کا لفظ ہے ان کے معنے گہنے لپٹے ہو ئے۔اسی طر ح (سورت عبس میں)جو غلباکا لفظ ہے اس کے بھی یہی معنے ہیں اور(سورت بقرہ میں)جو فر اشا کا لفظ ہے اس کا معنی بچھو نا جیسے (اسی سورت میں ہے ) و لکم فی الا ر ض مستقر،یعنی زمین میں تمہارا بچھو نا ہے اور سو رت اعرا ف میں جو نکد اکا لفظ ہے اس کا معنی تھوڑا۔
Chapter No: 4
باب صِفَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ
Characteristics of the sun and the moon.
با ب:(سو رت رحمان) کی اس آیت کی تفسیر کہ سو رج اور چاند دونوں حسا ب سے چلتے ہیں ۔
{بِحُسْبَانٍ} قَالَ مُجَاهِدٌ كَحُسْبَانِ الرَّحَى، وَقَالَ غَيْرُهُ بِحِسَابٍ وَمَنَازِلَ لاَ يَعْدُوَانِهَا. حُسْبَانٌ جَمَاعَةُ حِسَابٍ مِثْلُ شِهَابٍ وَشُهْبَانٍ. {ضُحَاهَا} ضَوْؤُهَا. {أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ } لاَ يَسْتُرُ ضَوْءُ أَحَدِهِمَا ضَوْءَ الآخَرِ، وَلاَ يَنْبَغِي لَهُمَا ذَلِكَ. {سَابِقُ النَّهَارِ} يَتَطَالَبَانِ حَثِيثَانِ. نَسْلَخُ نُخْرِجُ أَحَدَهُمَا مِنَ الآخَرِ، وَنُجْرِي كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا، وَاهِيَةٌ وَهْيُهَا تَشَقُّقُهَا. أَرْجَائِهَا مَا لَمْ يَنْشَقَّ مِنْهَا فَهْىَ عَلَى حَافَتَيْهِ، كَقَوْلِكَ عَلَى أَرْجَاءِ الْبِئْرِ {أَغْطَشَ} وَ{جَنَّ} أَظْلَمَ وَقَالَ الْحَسَنُ {كُوِّرَتْ} تُكَوَّرُ حَتَّى يَذْهَبَ ضَوْؤُهَا، {وَاللَّيْلِ وَمَا وَسَقَ} جَمَعَ مِنْ دَابَّةٍ {اتَّسَقَ} اسْتَوَى. {بُرُوجًا} مَنَازِلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ. الْحَرُورُ بِالنَّهَارِ مَعَ الشَّمْسِ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَرُؤْبَةُ الْحَرُورُ بِاللَّيْلِ، وَالسَّمُومُ بِالنَّهَارِ يُقَالُ يُولِجُ يُكَوِّرُ. {وَلِيجَةً} كُلُّ شَىْءٍ أَدْخَلْتُهُ فِي شَىْءٍ
Mujahid said, "They move like the hand mill." And others said, "With measured out stages exactly calculated."
مجاہد نے کہا یعنی چکی کی طرح گھومتے ہیں اور دو سرے لوگو ں نے یو ں کہایعنی حسا ب سے مقررہ منزلوں میں پھرتےہیں زیادہ نہیں بڑھ سکتے ،حسبا ن حساب کی جمع جیسے شہبا ب کی جمع شہبان اور سو رت الشمس میں جو ضٰحٰھا آیا ہے ۔ضحٰی کہتے ہیں رو شنی کو اور سو رت یسٰین میں جو یہ آیا ہے سو رج چا ند کو نہیں پا سکتا یعنی ایک کی رو شنی دو سرے کو ما ند نہیں کر سکتی نہ ان کو یہ بات سزاوار ہے اور اسی سو رت میں جو یہ ہے و لا الیل سا بق النہار اس کا مطلب یہ ہے کہ دن اور رات ہر ایک دو سر ے کے
طا لب ہو کر لپکے جا رہے ہیں اور (اسی سو رت میں)نسلخ کا معنی یہ ہے کہ دن کو رات سے اوررات کو دن سے ہم نکا ل لیتے ہیں اور ہر ایک کو(دوسرے کے عقب میں )چلا تے رہتے ہیں اور سورت(حاقہ میں) کو وا ہیہ کا لفظ ہے وہی، کا معنی پھٹ جا نا اور (اسی سو ر ت میں) جو یہ ہے والملک علی ارجائہا یعنی فر شتے آسما ن کے کنا روں پر ہو ں گے جب تک وہ پھٹے گا نہیں جیسے کہتے ہیں وہ کنو ے کے ارجاءپر ہے یعنی کنا رو ں پر اور(سو رت والنازعات میں) جو اغطش اور ( سورت انعام میں)جن کا لفظ آیا ہے اس کا معنی اند ھیا ری کی اور اندھیاری ہوئی اور امام حسن بصری نے کہا (سو رت اذالشمس میں) جو کورت کا لفظ ہے اس کا معنی یہ ہے جب لپیٹ کر تاریک کر دیا جائے اور (سورت انشقت میں) جو ما وسق کا لفظ ہے اس کامعنی جو اکٹھا کرے (اسی سو رت میں) اتسق کا معنی سید ھا ہوا اور(سورت فر قا ن میں)جو بروجاکا لفظ ہے بروج کہتے ہیں سورج اور چا ند کی منزلوں کو اور سورت فاطر میں جو حرورکا لفظ ہے اس کا معنی دھو پ کی گر می اور ابن عباس اور رؤبہ نے کہا قرور رات کی گرمی اور
سمو م دن کی گر می اور ( سورت فاطر میں،جو یو لج کا لفظ ہے اس کا معنی لپیٹنا یا گھسیڑناہے اور (سو رت تو بہ میں)جو ولیجہ کا لفظ ہے اس کا معنی اند ر گھسا ہو ا(یعنی راز دار دوست)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَبِي ذَرٍّ حِينَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ " تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ ". قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَتَسْتَأْذِنَ فَيُؤْذَنَ لَهَا، وَيُوشِكُ أَنْ تَسْجُدَ فَلاَ يُقْبَلَ مِنْهَا، وَتَسْتَأْذِنَ فَلاَ يُؤْذَنَ لَهَا، يُقَالُ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ. فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى {وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ }"
Narrated By Abu Dhar : The Prophet asked me at sunset, "Do you know where the sun goes (at the time of sunset)?" I replied, "Allah and His Apostle know better." He said, "It goes (i.e. travels) till it prostrates Itself underneath the Throne and takes the permission to rise again, and it is permitted and then (a time will come when) it will be about to prostrate itself but its prostration will not be accepted, and it will ask permission to go on its course but it will not be permitted, but it will be ordered to return whence it has come and so it will rise in the west. And that is the interpretation of the Statement of Allah: "And the sun Runs its fixed course For a term (decreed). that is The Decree of (Allah) The Exalted in Might, The All-Knowing." (36.38)
حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے سورج غروب ہوتے وقت ان سے پوچھا کہ تم کو معلوم ہے کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے ؟ میں نے عرض کی کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺہی کو علم ہے ۔ آپﷺنے فرمایا: یہ جاتا ہے اور عرش کے نیچے پہنچ کر پہلے سجدہ کرتا ہے ۔ پھر (دوبارہ آنے کی ) اجازت چاہتا ہے اور اسے اجازت دی جاتی ہے ، اور وہ دن بھی قریب ہے کہ جب یہ سجدہ کرے گا تو اس کا سجدہ قبول نہ ہوگا اور اجازت چاہے لیکن اجازت نہ ملے گی ، بلکہ اس سے کہا جائے گا کہ جہاں سے آیا تھا وہیں واپس چلا جا۔ چنانچہ اس دن وہ مغرب ہی سے نکلے گا۔اللہ تعالیٰ کے فرمان: "والشمس تجری لمستقرلہا ذلک تقدیر العزیز العلیم" (سورہ یس : 38) میں اسی طرف اشارہ ہے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ مُكَوَّرَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The sun and the moon will be folded up (deprived of their light) on the Day of Resurrection."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: قیامت کے دن سورج اور چاند دونوں تاریک (بے نور ) ہوجائیں گے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ يُخْبِرُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet said, "The sun and the moon do not eclipse because of someone's death or wife (i.e. birth), but they are two signs amongst the Signs of Allah. So, if you see them (i.e. eclipse) offer the Prayer (of eclipse)."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: سورج اور چاند میں کسی کی موت و حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا ۔ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہیں۔ اس لیے جب تم ان کو دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Abbas : The Prophet said, "The sun and the moon are two signs amongst the Signs of Allah. They do not eclipse because of someone's death or life. So, if you see them (i.e. eclipse), celebrate the Praises of Allah (i.e. pray)."
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نےبیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کسی کی موت و حیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا ۔ اس لیے جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کی یاد میں لگ جایا کرو۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ قَامَ فَكَبَّرَ وَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " وَقَامَ كَمَا هُوَ، فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً وَهْىَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الأُولَى، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلاً وَهْىَ أَدْنَى مِنَ الرَّكْعَةِ الأُولَى، ثُمَّ سَجَدَ سُجُودًا طَوِيلاً، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ سَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ " إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلاَةِ "
Narrated By 'Aisha : On the day of a solar eclipse, Allah's Apostle stood up (to offer the eclipse prayer). He recited Takbir, recited a long recitation (of Holy Verses), bowed a long bowing, and then he raised h is head saying. "Allah hears him who sends his praises to Him." Then he stayed standing, recited a long recitation again, but shorter than the former, bowed a long bowing, but shorter than the first, performed a long prostration and then performed the second Rak'a in the same way as he had done the first. By the time he had finished his prayer with Taslim, the solar eclipse had been over. Then he addressed the people referring to the solar and lunar eclipses saying, "These are two signs amongst the Signs of Allah, and they do not eclipse because of anyone's death or life. So, if you see them, hasten for the Prayer."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جس دن سورج گرہن لگا تو رسول اللہﷺ(مصلےپر) کھڑے ہوئے ۔ اللہ اکبر کہا اور بڑی دیر تک قرأت کرتے رہے ۔ پھر آپﷺنے رکوع کیا ، ایک بہت لمبا رکوع ، پھر سر اٹھاکر سمع اللہ لمن حمدہ کہا اور پہلے کی طرح کھڑے ہوگئے۔اس قیام میں بھی لمبی قرأت کی ۔ اگرچہ پہلی قرأت سے کم تھی اور پھر رکوع میں چلے گئے۔اور دیر تک رکوع میں رہے ، اگرچہ پہلے رکوع سے یہ کم تھا اس کےبعد سجدہ کیا ، ایک لمبا سجدہ ، دوسری رکعت میں بھی آپﷺنے اسی طرح کیا اور اس کے بعد سلام پھیرا تو سورج صاف ہوچکا تھا ۔ اب آپﷺنے صحابہ کو خطاب فرمایا اور سورج اور چاند گرہن کے متعلق بتلایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں اور ان دونوں میں کسی کی موت وحیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا ، اس لیے جب تم گرہن دیکھو تو فورا نماز کی طرف لپک جاؤ۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لاَ يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا "
Narrated By Abu Mas'ud : The Prophet said, "the sun and the moon do not eclipse because of the death or life of someone, but they are two signs amongst the Signs of Allah. So, if you see them, offer the Prayer (of eclipse)."
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: سورج اور چاند میں کسی کی موت یا حیات پر گرہن نہیں لگتا، بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں اس لیے جب تم ان میں گرہن دیکھو تو نماز پڑھو۔
Chapter No: 5
باب مَا جَاءَ فِي قَوْلِهِ {وَهْوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ نُشُرًا بَيْنَ يَدَىْ رَحْمَتِهِ}.
Allah's Statement, "And it is He Who sends the winds as heralds of glad tidings, going before his Mercy (rain) ..." (V.25:48)
با ب:اللہ تعا لیٰ کا( سورت اعراف میں) فر ما نا وہی خد ا ہے جو اپنی رحمت(یعنی مینہ)سے پہلے خو شخبری د ینے والی ہوائیں بھیجتا ہے ،
{قَاصِفًا} تَقْصِفُ كُلَّ شَىْءٍ. {لَوَاقِحَ} مَلاَقِحَ مُلْقِحَةً. {إِعْصَارٌ} رِيحٌ عَاصِفٌ، تَهُبُّ مِنَ الأَرْضِ إِلَى السَّمَاءِ كَعَمُودٍ فِيهِ نَارٌ. {صِرٌّ} بَرْدٌ. {نُشُرًا} مُتَفَرِّقَةً
( سو رت بنی اسرائیل میں)قاصفا کا جو لفظ ہے اس کے معنی سخت ہوا جو ہر چیز کو روند ڈالے (سو رت حجر میں)جو لواقح ہے اس کا معنی ملاقح جو ملقحۃکی جمع ہے یعنی حاملہ
(پیٹ کر دینےوا لی ) (سو رت بقر ہ میں) جو اعصار کا لفظ ہے تو اعصا ر کہتے ہیں بگو لے کوجو زمین سے آسما ن تک ایک ستو ن کی طرح جا تا ہے ۔ اس میں آگ ہوتی ہے
(سورت آل عمران میں)صر کا لفظ ہے اس کا معنی پالا (سردی )نشر کا معنی جدا جدا متفرق۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " نُصِرْتُ بِالصَّبَا، وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ "
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "I have been made victorious with the Saba (i.e. easterly wind) and the people of 'Ad were destroyed with the Dabur (i.e. westerly wind)."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: باد صبا (مشرقی ہوا) کے ذریعہ میری مدد کی گئی اور قوم عاد دبور (مغربی ہوا ) سے ہلاک کردی گئی تھی۔
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا رَأَى مَخِيلَةً فِي السَّمَاءِ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ وَدَخَلَ وَخَرَجَ وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، فَإِذَا أَمْطَرَتِ السَّمَاءُ سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَّفَتْهُ عَائِشَةُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَا أَدْرِي لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمٌ {فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ} ". الآيَةَ
Narrated By Ata : 'Aisha said If the Prophet saw a cloud In the sky, he would walk to and fro in agitation, go out and come in, and the colour of his face would change, and if it rained, he would feel relaxed." So 'Aisha knew that state of his. So the Prophet said, I don't know (am afraid), it may be similar to what happened to some people referred to in the Holy Qur'an in the following Verse: "Then when they saw it as a dense cloud coming towards their valleys, they said, 'This is a cloud bringing us rain!' Nay, but, it is that (torment) which you were asking to be hastened a wind wherein is severe torment." (46.24)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب نبی ﷺابر کا کوئی ایسا ٹکڑا دیکھتے جس سے بارش کی امید ہوتی تو آپ کبھی آگے آتے ، کبھی پیچھے جاتے ، کبھی گھر کے اندر تشریف لاتے ، کبھی باہر آجاتے اور چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا ۔ لیکن جب بارش ہونے لگتی تو پھر یہ کیفیت باقی نہ رہتی ۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کے متعلق آپ ﷺسے پوچھا تو آپ ﷺنے فرمایا: میں نہیں جانتا ممکن ہے یہ بادل بھی ویسا ہی ہو جس کے بارے میں قوم عاد نے کہا تھا جب انہوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تھا ۔ آخر آیت تک (کہ ان کےلیے رحمت کا بادل آیا ہے ، حالانکہ وہ عذاب کا بادل تھا)
Chapter No: 6
باب ذِكْرِ الْمَلاَئِكَةِ صَلَواتُ اللهِ عَلَيهِم
The reference to angels.
با ب: فر شتو ں کا بیان ،
وَقَالَ أَنَسٌ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ جِبْرِيلَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {لَنَحْنُ الصَّافُّونَ} الْمَلاَئِكَةُ
Anas said, "Abdullah bin Salam said to the Prophet (s.a.w), 'Amongst the angels Jibril is the enemy of the Jews.' Ibn Abbas said regarding the Ayat 'Verily, we stand in rows for the prayers ...' (V.37:165), 'It refers to the angels.'"
اور انس نے کہا عبدللہ بن سلا م نے (جو یہودیو ں کے بڑے عالم تھے) نبیﷺسے عر ض کیا یہودی یہ سمجھتے ہیں کہ فرشتوں میں حضرت جبرائیل انکے بڑے دشمن ہیں اور ابن عبا س نے ( سو رت الصا فا ت کی) اس آیت کی تفسیر میں (انا لنحن الصا فون)کہا کہ مراد اس سے فرشتے ہیں ۔
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ،. وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَهِشَامٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ ـ وَذَكَرَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ ـ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَشُقَّ مِنَ النَّحْرِ إِلَى مَرَاقِّ الْبَطْنِ، ثُمَّ غُسِلَ الْبَطْنُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، وَأُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ الْبُرَاقُ، فَانْطَلَقْتُ مَعَ جِبْرِيلَ حَتَّى أَتَيْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ. قِيلَ مَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ. قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ. قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ. فَأَتَيْتُ عَلَى آدَمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنِ ابْنٍ وَنَبِيٍّ. فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ. قِيلَ مَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. قِيلَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ. قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ. فَأَتَيْتُ عَلَى عِيسَى وَيَحْيَى فَقَالاَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ. فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّالِثَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ. قِيلَ مَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ. قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ. قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ. فَأَتَيْتُ يُوسُفَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، قَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الرَّابِعَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ. قِيلَ مَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قِيلَ نَعَمْ. قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ. فَأَتَيْتُ عَلَى إِدْرِيسَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ مَرْحَبًا مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ. فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الْخَامِسَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ. قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ. قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ. قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ. فَأَتَيْنَا عَلَى هَارُونَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ. فَأَتَيْنَا عَلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ. قِيلَ مَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم. قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ. فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى، فَسَلَّمْتُ {عَلَيْهِ} فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ. فَلَمَّا جَاوَزْتُ بَكَى. فَقِيلَ مَا أَبْكَاكَ قَالَ يَا رَبِّ، هَذَا الْغُلاَمُ الَّذِي بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَفْضَلُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي. فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ السَّابِعَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ. قِيلَ مَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ. قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ، وَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ. فَأَتَيْتُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنِ ابْنٍ وَنَبِيٍّ، فَرُفِعَ لِيَ الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ، فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يُصَلِّي فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، إِذَا خَرَجُوا لَمْ يَعُودُوا إِلَيْهِ آخِرَ مَا عَلَيْهِمْ، وَرُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى فَإِذَا نَبِقُهَا كَأَنَّهُ قِلاَلُ هَجَرٍ، وَوَرَقُهَا كَأَنَّهُ آذَانُ الْفُيُولِ، فِي أَصْلِهَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ، فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِي الْجَنَّةِ، وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ النِّيلُ وَالْفُرَاتُ، ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَىَّ خَمْسُونَ صَلاَةً، فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جِئْتُ مُوسَى، فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ فُرِضَتْ عَلَىَّ خَمْسُونَ صَلاَةً. قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِالنَّاسِ مِنْكَ، عَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ، وَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ، فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَسَلْهُ. فَرَجَعْتُ فَسَأَلْتُهُ، فَجَعَلَهَا أَرْبَعِينَ، ثُمَّ مِثْلَهُ ثُمَّ ثَلاَثِينَ، ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عِشْرِينَ، ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عَشْرًا، فَأَتَيْتُ مُوسَى فَقَالَ مِثْلَهُ، فَجَعَلَهَا خَمْسًا، فَأَتَيْتُ مُوسَى فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ جَعَلَهَا خَمْسًا، فَقَالَ مِثْلَهُ، قُلْتُ سَلَّمْتُ بِخَيْرٍ، فَنُودِيَ إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي، وَأَجْزِي الْحَسَنَةَ عَشْرًا ". وَقَالَ هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " فِي الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ "
Narrated By Malik bin Sasaa : The Prophet said, "While I was at the House in a state midway between sleep and wakefulness, (an angel recognized me) as the man lying between two men. A golden tray full of wisdom and belief was brought to me and my body was cut open from the throat to the lower part of the abdomen and then my abdomen was washed with Zam-Zam water and (my heart was) filled with wisdom and belief. Al-Buraq, a white animal, smaller than a mule and bigger than a donkey was brought to me and I set out with Gabriel. When I reached the nearest heaven. Gabriel said to the heaven gate-keeper, 'Open the gate.' The gatekeeper asked, 'Who is it?' He said, 'Gabriel.' The gate-keeper,' Who is accompanying you?' Gabriel said, 'Muhammad.' The gate-keeper said, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' Then it was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' Then I met Adam and greeted him and he said, 'You are welcomed O son and a Prophet.' Then we ascended to the second heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was said, 'Who is with you?' He said, 'Muhammad' It was asked, 'Has he been sent for?' He said, 'Yes.' It was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!" Then I met Jesus and Yahya (John) who said, 'You are welcomed, O brother and a Prophet.' Then we ascended to the third heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is with you? Gabriel said, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been sent for?' 'Yes,' said Gabriel. 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' (The Prophet added:). There I met Joseph and greeted him, and he replied, 'You are welcomed, O brother and a Prophet!' Then we ascended to the 4th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met Idris and greeted him. He said, 'You are welcomed O brother and Prophet.' Then we ascended to the 5th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in previous heavens. there I met and greeted Aaron who said, 'You are welcomed O brother and a Prophet". Then we ascended to the 6th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Moses who said, 'You are welcomed O brother and. a Prophet.' When I proceeded on, he started weeping and on being asked why he was weeping, he said, 'O Lord! Followers of this youth who was sent after me will enter Paradise in greater number than my followers.' Then we ascended to the seventh heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Abraham who said, 'You are welcomed o son and a Prophet.' Then I was shown Al-Bait-al-Ma'mur (i.e. Allah's House). I asked Gabriel about it and he said, This is Al Bait-ul-Ma'mur where 70,000 angels perform prayers daily and when they leave they never return to it (but always a fresh batch comes into it daily).' Then I was shown Sidrat-ul-Muntaha (i.e. a tree in the seventh heaven) and I saw its Nabk fruits which resembled the clay jugs of Hajr (i.e. a town in Arabia), and its leaves were like the ears of elephants, and four rivers originated at its root, two of them were apparent and two were hidden. I asked Gabriel about those rivers and he said, 'The two hidden rivers are in Paradise, and the apparent ones are the Nile and the Euphrates.' Then fifty prayers were enjoined on me. I descended till I met Moses who asked me, 'What have you done?' I said, 'Fifty prayers have been enjoined on me.' He said, 'I know the people better than you, because I had the hardest experience to bring Bani Israel to obedience. Your followers cannot put up with such obligation. So, return to your Lord and request Him (to reduce the number of prayers.' I returned and requested Allah (for reduction) and He made it forty. I returned and (met Moses) and had a similar discussion, and then returned again to Allah for reduction and He made it thirty, then twenty, then ten, and then I came to Moses who repeated the same advice. Ultimately Allah reduced it to five. When I came to Moses again, he said, 'What have you done?' I said, 'Allah has made it five only.' He repeated the same advice but I said that I surrendered (to Allah's Final Order)'" Allah's Apostle was addressed by Allah, "I have decreed My Obligation and have reduced the burden on My slaves, and I shall reward a single good deed as if it were ten good deeds."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے مالک بن صعصہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: میں ایک دفعہ بیت اللہ کے قریب نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا ، پھر آپﷺنے دو آمیوں کے درمیان لیٹے ہوئے ایک تیسرے آدمی کا ذکرفرمایا اس کے بعد میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا ، جو حکمت اور ایمان سے بھر پور تھا ۔ میرے سینے کو پیٹ کے آخری حصے تک چاک کیا گیا ۔ پھر میرا پیٹ زمزم کے پانی سےدھویا گیا اور اسے حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا ۔ اس کے بعد میرے پاس ایک سفید سواری لائی گئی جو خچر سے چھوٹی اور گدھے سے بڑی یعنی براق ، میں اس پر سوار ہوکر جبریل علیہ السلام کے ساتھ چلا ۔ جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو پوچھا گیا کہ یہ کون صاحب ہیں ؟ انہوں نے کہا : جبریل ۔ پوچھا گیا کہ آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ محمد ﷺ پوچھا گیا کہ کیا انہیں بلانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، اس پر جواب آیا کہ اچھی کشادہ جگہ آنے والے کیا ہی مبارک ہیں ، پھر میں آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا: آؤ پیارے بیٹے اور اچھے نبی ! اس کے بعد ہم دوسرے آسمان پر پہنچے یہاں بھی وہی سوال ہوا ۔ کون صاحب ہیں کہا کہ جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ کوئی اور صاحب بھی آئے ہیں ؟ کہا کہ محمد ﷺ، سوال ہوا ، انہیں بلانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ کہا کہ ہاں۔ اب ادھر سے جواب آیا ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ، آنے والے کیا ہی مبارک ہیں ۔ اس کے بعد میں حضرت عیسی ٰ اور یحییٰ علیہما السلام سے ملا ، ان حضرت نے بھی خوش آمدید ، مرحبا کہا اپنے بھائی اور نبی کو ۔ پھر ہم تیسرے آسمان پر آئے یہاں بھی سوال ہوا کون صاحب ہیں ؟ جواب ملا جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ بھی کوئی ہے ؟ کہا کہ محمد ﷺسوال ہوا ، انہیں بلانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں ، اب آواز آئی اچھی کشادہ جگہ آئے ، آنے والے کیا ہی صالح ہیں ، یہاں یوسف علیہ السلام سے میں ملا اور انہیں سلام کیا ، انہوں نے فرمایا: اچھی کشادہ جگہ آئے ہو میرے بھائی اور نبی، یہاں سے ہم چوتھے آسمان پر آئے ہیں اس پر بھی یہی سوال ہوا ، کون صاحب ، جواب دیا کہ جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ اور کون صاحب ہیں ؟ کہا کہ محمدﷺ ہیں ۔ پوچھا کیا انہیں لانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ، جواب دیا کہ ہاں ، پھر آواز آئی ، اچھی کشادہ جگہ آئے ، کیا ہی اچھے آنے والے ہیں۔ یہاں میں ادریس علیہ السلام سے ملا اور سلام کیا ، انہوں نے فرمایا: مرحبا ، بھائی اور نبی۔ یہاں سے ہم پانچویں آسمان پر آئے ۔ یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب ؟ جواب دیا کہ جبریل پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں ؟ جواب دیا کہ محمد ﷺ، پوچھا گیا ، انہیں بلانے کےلیے بھیجا گیا تھا ؟ کہا کہ ہاں ، آواز آئی ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ۔آنے والے کیا ہی اچھے ہیں ۔ یہاں ہم ہارون علیہ السلام سے ملے اور میں نے انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا : مبارک ، میرے بھائی اور نبی، تم اچھی کشادہ جگہ آئے ، یہاں سے ہم چھٹے آسمان پر آئے ، یہاں بھی سوال ہوا ، کون صاحب ؟ جواب دیا کہ جبریل ، پوچھا گیا آپ کے ساتھ اور بھی کوئی ہیں ؟ کہا کہ ہاں محمد ﷺہیں ، پوچھا گیا ، کیا انہیں بلایا گیا تھا کہا ہاں ، کہا اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ، اچھے آنے والے ہیں ۔ یہاں میں موسیٰ علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا : میرے بھائی اور نبی اچھی کشادہ جگہ آئے ، جب میں وہاں سے آگے بڑھنے لگا تو وہ رونے لگے کسی نے پوچھا ، بزرگوار آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا: اے اللہ ! یہ نوجوان جسے میرے بعد نبوت دی گئی اس کی امت میں سے جنت میں داخل ہونے والے ، میری امت کے جنت میں داخل ہونے والے لوگوں سے زیادہ ہوں گے ۔ اس کے بعد ہم ساتویں آسمان پر آئے ،یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب ہیں ؟ جواب دیا کہ جبریل ، سوال ہوا کہ کوئی صاحب آپ کے ساتھ بھی ہیں ؟ جواب دیا کہ محمد ﷺپوچھا ، انہیں بلانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ مرحبا ، اچھے آنے والے ۔ یہاں میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا: میرے بیٹے اور نبی ، مبارک ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہو ، اس کے بعد مجھے بیت المعمور دکھایا گیا ۔میں نے حضرت جبریل علیہ السلام سے اس کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے بتلایا کہ یہ بیت المعمور ہے ۔ اس میں ستر ہزار فرشتے روزانہ نماز پڑھتے ہیں ۔ اور ایک مرتبہ پڑھ کر جو اس سے نکل جاتا ہے تو پھر کبھی داخل نہیں ہوتا۔ اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھایا گیا ، اس کے پھل ایسے تھے جیسے مقام ہجر کے مٹکے ہوتے ہیں اور پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان ، اس کی جڑ سے چار نہریں نکلتی تھیں ، دو نہریں تو باطنی تھیں اور دو ظاہری ، میں نے حضرت جبریل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ جو دو باطنی نہریں ہیں وہ تو جنت میں ہیں اور دو ظاہری نہریں دنیا میں نیل اور فرات ہیں ، اس کے بعد مجھ پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کی گئیں ۔ میں جب واپس ہوا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملا تو انہوں نے پوچھا کیا کرکے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ پچاس نمازیں مجھ پر فرض کی گئی ہیں ۔ انہوں نے فرمایا کہ انسانوں کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں ، بنو اسرائیل کا مجھے بڑا تجربہ ہوچکا ہے ۔ تمہاری امت بھی اتنی نمازوں کی طاقت نہیں رکھتی ، اس لیے اپنے رب کی بارگاہ میں دوبارہ حاضری دو۔ اور کچھ تخفیف کی درخواست کرو۔ میں واپس ہوا تو اللہ تعالیٰ نے نمازیں چالیس وقت کی کردیں۔پھر بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی بات پر مصر رہے اس مرتبہ تیس وقت کی رہ گئیں ۔ پھر انہوں نے وہی فرمایا تو اب بیس وقت کی اللہ تعالیٰ نے کردیں۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے وہی فرمایا اور اس مرتبہ بارگاہ الٰہی میں میری درخواست کی پیشی پر اللہ تعالیٰ نے انہں دس کردیا ۔ میں جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو اب بھی انہوں نے کم کرانے کے لیے اپنا اصرار جاری رکھا۔اور اس مرتبہ اللہ تعالیٰ نے پانچ وقت کی کردیں۔اب میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملا ، تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ کیا ہوا ؟ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ کردیں ہیں ۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے کم کرانے کا اصرار کیا ۔ میں نے کہا کہ اب تو میں اللہ تعالیٰ کے سپرد کرچکا ۔ پھر آواز آئی ۔ میں نے اپنا فریضہ(پانچ نمازوں کا) جاری کردیا ۔ اپنے بندوں پر تخفیف کرچکا اور میں ایک نیکی کا بدلہ دس گنا دیتا ہوں ۔ اور راوی ہمام نے کہا ، ان سے قتادہ نے کہا ، ان سے حسن نے ، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے بیت المعمور کے بارے میں الگ روایت کی ہے۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ قَالَ " إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا، فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ، وَيُقَالُ لَهُ اكْتُبْ عَمَلَهُ وَرِزْقَهُ وَأَجَلَهُ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ. ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ، فَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْكُمْ لَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ إِلاَّ ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ كِتَابُهُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، وَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ إِلاَّ ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ "
Narrated By 'Abdullah bin Mus'ud : Allah's Apostle, the true and truly inspired said, "(The matter of the Creation of) a human being is put together in the womb of the mother in forty days, and then he becomes a clot of thick blood for a similar period, and then a piece of flesh for a similar period. Then Allah sends an angel who is ordered to write four things. He is ordered to write down his (i.e. the new creature's) deeds, his livelihood, his (date of) death, and whether he will be blessed or wretched (in religion). Then the soul is breathed into him. So, a man amongst you may do (good deeds till there is only a cubit between him and Paradise and then what has been written for him decides his behaviour and he starts doing (evil) deeds characteristic of the people of the (Hell) Fire. And similarly a man amongst you may do (evil) deeds till there is only a cubit between him and the (Hell) Fire, and then what has been written for him decides his behaviour, and he starts doing deeds characteristic of the people of Paradise."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سے صادق المصدوق رسول اللہﷺنے بیان فرمایا : کہ تم میں سے ہر ایک کا مادہ(نطفہ) اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن جمع کیا جاتا ہے پھر چالیس دن تک وہ منجمد خون کے لوتھڑے کی صورت میں رہتا ہے۔پھر چالیس دن تک وہ گوشت کے ٹکڑے کی صورت میں رہتا ہے۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرشتہ کو بھیجتا ہے اور اسے چار باتوں کا حکم دیتا ہے ۔ اس کاعمل ، اس کا رزق ، اس کی مدت زندگی اور یہ کہ بد ہے یا نیک۔ پھر اس نطفہ میں روح ڈالی جاتی ہے ۔ ایک شخص (زندگی بھر نیک ) عمل کرتا رہتا ہے اور جب جنت اور اس کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر سامنے آجاتی ہے اور دوزخ والوں کے عمل شروع کردیتا ہے۔ اسی طرح ایک شخص (زندگی بھر برے) کام کرتا رہتا ہے اور جب دوزخ اور اس کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر غالب آجاتی ہے اور جنت والوں کے کام شروع کردیتا ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَتَابَعَهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ الْعَبْدَ نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا فَأَحْبِبْهُ. فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا فَأَحِبُّوهُ. فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الأَرْضِ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If Allah loves a person, He calls Gabriel saying, 'Allah loves so and-so; O Gabriel! Love him.' Gabriel would love him and make an announcement amongst the inhabitants of the Heaven. 'Allah loves so-and-so, therefore you should love him also,' and so all the inhabitants of the Heaven would love him, and then he is granted the pleasure of the people on the earth."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریل علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت رکھو ، چنانچہ جبریل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ۔ پھر جبریل علیہ السلام تمام آسمان والوں کوپکار دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص سے محبت کرتاہے اس لیے تم سب لوگ اس سے محبت رکھو،چنانچہ تمام آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اس کے بعد روئے زمین والے بھی اس کو مقبول سمجھتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ الْمَلاَئِكَةَ تَنْزِلُ فِي الْعَنَانِ ـ وَهْوَ السَّحَابُ ـ فَتَذْكُرُ الأَمْرَ قُضِيَ فِي السَّمَاءِ، فَتَسْتَرِقُ الشَّيَاطِينُ السَّمْعَ، فَتَسْمَعُهُ فَتُوحِيهِ إِلَى الْكُهَّانِ، فَيَكْذِبُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ "
Narrated By 'Aisha : I heard Allah's Apostle saying, "The angels descend, the clouds and mention this or that matter decreed in the Heaven. The devils listen stealthily to such a matter, come down to inspire the soothsayers with it, and the latter would add to it one-hundred lies of their own."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ ﷺنے فرمایا: فرشتے عنان میں اترتے ہیں او رعنان سے مراد بادل ہیں ۔ یہاں فرشتے ان کاموں کا ذکر کرتے ہیں جن کا فیصلہ آسمان میں ہوچکا ہوتا ہے ، اور یہیں سے شیاطین کچھ چوری چھپے باتیں اڑا لیتے ہیں ۔ پھر کاہنوں کواس کی خبر کردیتے ہیں اور یہ کاہن سو جھوٹ اپنی طرف سے ملا کر اسے بیان کرتے ہیں۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَالأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ كَانَ عَلَى كُلِّ باب مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ الْمَلاَئِكَةُ، يَكْتُبُونَ الأَوَّلَ فَالأَوَّلَ، فَإِذَا جَلَسَ الإِمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ وَجَاءُوا يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "On every Friday the angels take heir stand at every gate of the mosques to write the names of the people chronologically (i.e. according to the time of their arrival for the Friday prayer and when the Imam sits (on the pulpit) they fold up their scrolls and get ready to listen to the sermon."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے کھڑے ہوجاتے ہیں اور سب سے پہلے آنے والے اور پھر اس کے بعد آنے والوں کو نمبر وار لکھتے جاتے ہیں ۔ پھر جب امام (خطبے کےلیے منبرپر) بیٹھ جاتا ہے تو یہ فرشتے اپنے رجسٹر بند کرلیتے ہیں اور ذکر سننے لگ جاتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ مَرَّ عُمَرُ فِي الْمَسْجِدِ وَحَسَّانُ يُنْشِدُ، فَقَالَ كُنْتُ أُنْشِدُ فِيهِ، وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " أَجِبْ عَنِّي، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ". قَالَ نَعَمْ
Narrated By Sa'id bin Al-Musaiyab : 'Umar came to the Mosque while Hassan was reciting a poem. ('Umar disapproved of that). On that Hassan said, "I used to recite poetry in this very Mosque in the presence of one (i.e. the Prophet) who was better than you." Then he turned towards Abu Huraira and said (to him), "I ask you by Allah, did you hear Allah's Apostle saying (to me), "Retort on my behalf. O Allah! Support him (i.e. Hassan) with the Holy Spirit?" Abu Huraira said, "Yes."
حضرت سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسجد میں تشریف لائے تو حضرت حسان رضی اللہ عنہ شعر پڑھ رہے تھے ۔ انہوں نے مسجد میں شعر پڑھنے پر ناپسندیدگی فرمائی تو حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس وقت یہاں شعر پڑھا کرتا تھا جب آپ سے بہتر شخص (آپﷺ) یہاں تشریف رکھتے تھے۔ پھر حضرت حسان رضی اللہ عنہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ میں تم سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا رسول اللہﷺکو یہ فرماتے تم نے نہیں سنا تھا کہ اے حسان! (کفار مکہ کو) میری طرف سے جواب دے ۔ اے اللہ ! روح القدس کے ذریعہ حسان کی مدد فرمادے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں بے شک (میں نے سنا تھا)
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِحَسَّانَ " اهْجُهُمْ ـ أَوْ هَاجِهِمْ ـ وَجِبْرِيلُ مَعَكَ "
Narrated By Al Bara : The Prophet said to Hassan, "Lampoon them (i.e. the pagans) and Gabriel is with you."
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے حضرت حسان رضی اللہ عنہ سے فرمایا : مشرکین مکہ کی تم بھی ہجو کرو ، یا یہ فرمایا کہ ان کی ہجو کا جواب دو، اور حضرت جبریل علیہ السلام تمہارے ساتھ ہیں۔
حَدَّثَنَا مُو سَى بن اسمَا عِيل :حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح: وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى غُبَارٍ سَاطِعٍ فِي سِكَّةِ بَنِي غَنْمٍ. زَادَ مُوسَى مَوْكِبَ جِبْرِيلَ
Narrated By Humaid bin Hilal : Anas bin Malik said, "As if I say a cloud of dust swirling up in the lane of Bani Ghanim." Musa added, "That was caused by the procession of Gabriel."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ گویا میں بنو غنم کی گلی میں وہ غبار دیکھ رہا ہوں جو اس وقت اٹھ رہا تھا ۔ موسیٰ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ یعنی حضرت جبریل علیہ السلام کے لشکر کی وجہ سے (جو فرشتوں کا تھا)
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْىُ قَالَ " كُلُّ ذَاكَ يَأْتِي الْمَلَكُ أَحْيَانًا فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ، فَيَفْصِمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ مَا قَالَ، وَهْوَ أَشَدُّهُ عَلَىَّ، وَيَتَمَثَّلُ لِي الْمَلَكُ أَحْيَانًا رَجُلاً، فَيُكَلِّمُنِي فَأَعِي مَا يَقُولُ "
Narrated By 'Aisha : Al Harith bin Hisham asked the Prophet, "How does the divine inspiration come to you?" He replied, "In all these ways: The Angel sometimes comes to me with a voice which resembles the sound of a ringing bell, and when this state abandons me, I remember what the Angel has said, and this type of Divine Inspiration is the hardest on me; and sometimes the Angel comes to me in the shape of a man and talks to me, and I understand and remember what he says."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسے پوچھا کہ وحی آپ کے پاس کس طرح آتی ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: کئی طرح سے آتی ہے ، کبھی فرشتہ کے ذریعہ آتی ہے تو وہ گھنٹی بجنے کی آواز کی طرح نازل ہوتی ہے ۔ جب وحی ختم ہوجاتی ہے تو جو کچھ فرشتہ نے نازل کیا ہوتا ہے ، میں اسے پوری طرح یاد کرچکا ہوتا ہوں ۔ وحی اترنے کی یہ صورت میرے لیے بہت دشوار ہوتی ہے۔ کبھی فرشتہ میرے سامنے ایک مرد کی صورت میں آجاتا ہے وہ مجھ سے باتیں کرتا ہے اور جو کچھ کہہ جاتاہے میں اسے پوری طرح یاد کرلیتا ہوں۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دَعَتْهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ أَىْ فُلُ هَلُمَّ ". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ذَاكَ الَّذِي لاَ تَوَى عَلَيْهِ. قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ "
Narrated By Abu Huraira : I heard the Prophet saying, "Who ever spends a couple (of objects) in Allah's cause, will be called by the Gatekeepers of Paradise who will say, "O so-and-so, come on!" Abu Bakr said, "Such a person will never perish or be miserable' The Prophet said, "I hope you will be among such person."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺسے سنا ، آپ فرمارہے تھے کہ اللہ کے راستے میں جو شخص کسی چیز کا بھی جوڑا دے ، تو جنت کے چوکیدار فرشتے اسے بلائیں گے کہ اے فلاں اس دروازے سے اندر آجائیں ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ یہ تو و ہ شخص ہوگی جسے کوئی نقصان نہ ہوگا ۔ نبیﷺنے فرمایا: کہ مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں میں سے ہوں گے۔
حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا " يَا عَائِشَةُ، هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ ". فَقَالَتْ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ. تَرَى مَا لاَ أَرَى. تُرِيدُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Abu Salama : 'Aisha said that the Prophet said to her "O 'Aisha, this is Gabriel and he sends his (greetings) salutations to you." 'Aisha said, "Salutations (Greetings) to him, and Allah's Mercy and Blessings be on him," and addressing the Prophet she said, "You see what I don't see."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺنے ایک مرتبہ فرمایا : اے عائشہ ! یہ جبریل علیہ السلام آئے ہیں ، تم کو سلام کہہ رہے ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔ آپ وہ چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں میں نہیں دیکھ سکتی ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد نبیﷺسے تھی۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، ح قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِجِبْرِيلَ " أَلاَ تَزُورُنَا أَكْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا " قَالَ فَنَزَلَتْ {وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلاَّ بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا} الآيَةَ
Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle asked Gabriel, "Why don't you visit us more often than you do?" Then the following Holy Verse was revealed (in this respect): "And we (angels) descend not but by the order of your Lord. To Him belong what is before us and what is behind us, and what is between those two and your Lord was never forgetful." (19.64)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہﷺنے حضرت جبریل علیہ السلام سے ایک مرتبہ فرمایا کہ ہم سے ملاقات کےلیے جتنی مرتبہ آپ آتے ہیں اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے ؟ بیان کیا کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی "اور ہم نہیں اترتے لیکن تیرے رب کے حکم سے ، اسی کا ہے جو کچھ کہ ہمارے سامنے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے" آخر آیت تک۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَى حَرْفٍ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ "
Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle said, "Gabriel read the Qur'an to me in one way (i.e. dialect) and I continued asking him to read it in different ways till he read it in seven different ways."
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: حضرت جبریل علیہ السلام نے قرآن مجید مجھے (عرب کے ) ایک ہی محاورے کے مطابق پڑھ کر سکھایا تھا ، لیکن میں اس میں برابر اضافہ کی خواہش کا اظہار کرتا رہا یہاں تک کہ عرب کے سات محاوروں پر اس کا نزول ہوا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ. وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ. وَرَوَى أَبُو هُرَيْرَةَ وَفَاطِمَةُ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ الْقُرْآنَ
Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle was the most generous of all the people, and he used to be more generous in the month of Ramadan when Gabriel used to meet him. Gabriel used to meet him every night in Ramadan to study the Holy Qur'an carefully together. Allah's Apostle used to become more generous than the fast wind when he met Gabriel.
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہﷺسب سے زیادہ سخی تھے اور آپ ﷺکی سخاوت رمضان شریف کے مہینے میں اور بڑھ جاتی ، جب حضرت جبریل علیہ السلام آپﷺسے ملاقات کےلیے ہر روز آنے لگتے۔حضرت جبریل علیہ السلام آپﷺسے رمضان کی ہر رات می ملاقات کےلیے آتے اور آپﷺسے قرآن کا دور کیا کرتے تھے۔ آپﷺخصوصا اس دور میں جب حضرت جبریل علیہ السلام روزانہ آپ سے ملاقات کےلیے آتے تو آپ خیرات و برکات میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوجاتے تھے اور حضرت عبد اللہ بن مبارک سے روایت ہے ، ان سے معمر نے اسی اسناد کے ساتھ اسی طرح بیان کیا اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نقل کیا کہ نبیﷺسے کہ حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ قَدْ نَزَلَ فَصَلَّى أَمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. فَقَالَ عُمَرُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ. قَالَ سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ". يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ
Narrated By Ibn Shihab : Once Umar bin Abdul Aziz delayed the 'Asr prayer a little. 'Urwa said to him, "Gabriel descended and led the prayer in front of the Prophet " On that 'Umar said, "O Urwa! Be sure of what you say." "Urwa, "I heard Bashir bin Abi Masud narrating from Ibn Masud who heard Allah's Apostle saying, 'Gabriel descended and led me in prayer; and then prayed with him again, and then prayed with him again, and then prayed with him again, and then prayed with him again, counting with his fingers five prayers."
ابن شہاب زہری نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دن عصر کی نماز کچھ دیر کرکے پڑھائی ۔ اس پر عروہ بن زبیر رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے کہا ۔ لیکن جبریل علیہ السلام (نماز کا طریقہ آپﷺکو سکھانے کےلیے ) نازل ہوئے اور رسول اللہ ﷺکے آگے ہوکر آپ کو نماز پڑھائی ۔ حضرت عمر بن عبد العزیز نے کہا، عروہ ! آپ کو معلوم بھی ہے آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟ عروہ نے کہا کہ (اور سن لو) میں نے بشیر بن ابی مسعود سے سنا اور انہوں نے ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺسے سنا ، آپ فرمارہے تھے کہ حضرت جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے مجھے نماز پڑھائی۔ میں نےان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر (دوسرے وقت کی)ان کے ساتھ میں نے نماز پڑھی ، پھر ان کے ساتھ میں نے نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی ، اپنی انگلیوں پر آپ نے پانچوں نمازوں کو گن کر بتایا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " قَالَ لِي جِبْرِيلُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، أَوْ لَمْ يَدْخُلِ النَّارَ، قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ "
Narrated By Abu Dhar : The Prophet said, "Gabriel said to me, 'Whoever amongst your followers die without having worshipped others besides Allah, will enter Paradise (or will not enter the (Hell) Fire)." The Prophet asked. "Even if he has committed illegal sexual intercourse or theft?" He replied, "Even then."
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جبریل علیہ السلام کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت کا جو آدمی اس حالت میں مرے گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا رہا ہوگا ، تو وہ جنت میں داخل ہوگا یا (آپﷺنے یہ فرمایا کہ ) جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔ خواہ اس نے اپنی زندگی میں زنا کیا ہو، خواہ چوری کی ہو، اور خواہ زنا اور چوری کرتا ہو۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " الْمَلاَئِكَةُ يَتَعَاقَبُونَ، مَلاَئِكَةٌ بِاللَّيْلِ وَمَلاَئِكَةٌ بِالنَّهَارِ، وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ وَالْعَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهْوَ أَعْلَمُ، فَيَقُولُ كَيْفَ تَرَكْتُمْ {عِبَادِي} فَيَقُولُونَ تَرَكْنَاهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ يُصَلُّونَ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Angels keep on descending from and ascending to the Heaven in turn, some at night and some by daytime, and all of them assemble together at the time of the Fajr and 'Asr prayers. Then those who have stayed with you over-night, ascent unto Allah Who asks them, and He knows the answer better than they, "How have you left My slaves?" They reply, "We have left them praying as we found them praying."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: فرشتے آگے پیچھے زمین پر آتے جاتے رہتے ہیں ، کچھ فرشتے رات کے ہیں اور کچھ دن کے اور یہ سب فجر اور عصر کی نماز میں جمع ہوجاتے ہیں ۔ پھر وہ فرشتے جو تمہارے یہاں رات میں رہے ۔ اللہ کے حضورمیں جاتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان سے دریافت فرماتا ہے۔حالانکہ وہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے ۔ ۔۔ کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا ، وہ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ جب ہم نے انہیں چھوڑا تو وہ (فجر کی) نماز پڑھ رہے تھے ۔ اور اسی طرح جب ہم ان کے یہاں گئے تھے ، جب بھی وہ (عصر کی ) نماز پڑھ رہے تھے۔
Chapter No: 7
باب إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ وَالْمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
"If anyone of you says Amin (during the recitation of Surat Al-Fatiha), and the angels in heaven say the same, and the sayings of two coincide, all his past sins will be forgiven."
باب: جب تم میں سے کوئی آمین کہے اور فرشتے آسمان پر آمین کہتے ہیں پھر دونوں آمینیں آپس میں لڑ جاتی ہیں۔تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ نَافِعًا، حَدَّثَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ حَشَوْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وِسَادَةً فِيهَا تَمَاثِيلُ كَأَنَّهَا نُمْرُقَةٌ، فَجَاءَ فَقَامَ بَيْنَ الْبَابَيْنِ وَجَعَلَ يَتَغَيَّرُ وَجْهُهُ، فَقُلْتُ مَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " مَا بَالُ هَذِهِ الْوِسَادَةِ ". قَالَتْ وِسَادَةٌ جَعَلْتُهَا لَكَ لِتَضْطَجِعَ عَلَيْهَا. قَالَ " أَمَا عَلِمْتِ أَنَّ الْمَلاَئِكَةَ لاَ تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، وَأَنَّ مَنْ صَنَعَ الصُّورَةَ يُعَذَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ "
Narrated By 'Aisha : I stuffed for the Prophet a pillow decorated with pictures (of animals) which looked like a Namruqa (i.e. a small cushion). He came and stood among the people with excitement apparent on his face. I said, "O Allah's Apostle! What is wrong?" He said, "What is this pillow?" I said, "I have prepared this pillow for you, so that you may recline on it." He said, "Don't you know that angels do not enter a house wherein there are pictures; and whoever makes a picture will be punished on the Day of Resurrection and will be asked to give life to (what he has created)?"
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبیﷺکےلیے ایک تکیہ بھرا ، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ وہ ایسا ہوگیا جیسے نقشی تکیہ ہوتا ہے۔ پھر آپﷺکے چہرے کا رنگ بدلنے لگا۔ میں نے عرض کیا ، اے اللہ کے رسول ﷺ!ہم سے کیا غلطی ہوئی ؟ آپﷺنے فرمایا: یہ تکیہ کیسا ہے ؟ میں نے عرض کیا ، یہ تو میں نے آپ کےلیے بنایا ہے تاکہ آپ اس پر ٹیک لگاسکیں ۔ اس پر آپﷺنے فرمایا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہوتی ہے اور یہ کہ جو شخص بھی تصویر بنائے گا ، قیامت کے دن اسے اس پر عذاب دیا جائے گا۔ اس سے کہا جائے گا کہ جس کی مورت تو نے بنائی ، اب اسے زندہ کرکے بھی دکھا۔
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ صُورَةُ تَمَاثِيلَ "
Narrated By Abu Talha : I heard Allah's Apostle saying; "Angels (of Mercy) do not enter a house wherein there is a dog or a picture of a living creature (a human being or an animal)."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہﷺسے سنا ، آپﷺنے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتے ہوں ، اور اس میں بھی نہیں جس میں مورت ہو۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ، حَدَّثَهُ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ وَمَعَ، بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عُبَيْدُ اللَّهِ الْخَوْلاَنِيُّ الَّذِي كَانَ فِي حَجْرِ مَيْمُونَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَدَّثَهُمَا زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ ". قَالَ بُسْرٌ فَمَرِضَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ، فَعُدْنَاهُ فَإِذَا نَحْنُ فِي بَيْتِهِ بِسِتْرٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلاَنِيِّ أَلَمْ يُحَدِّثْنَا فِي التَّصَاوِيرِ فَقَالَ إِنَّهُ قَالَ " إِلاَّ رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ ". أَلاَ سَمِعْتَهُ قُلْتُ لاَ. قَالَ بَلَى قَدْ ذَكَرَ
Narrated By Busr bin Said : That Zaid bin Khalid Al-Juhani narrated to him something in the presence of Said bin 'Ubaidullah Al-Khaulani who was brought up in the house of Maimuna the wife of the Prophet. Zaid narrated to them that Abu Talha said that the Prophet said, "The Angels (of Mercy) do not enter a house wherein there is a picture." Busr said, "Later on Zaid bin Khalid fell ill and we called on him. To our surprise we saw a curtain decorated with pictures in his house. I said to Ubaidullah Al-Khaulani, "Didn't he (i.e. Zaid) tell us about the (prohibition of) pictures?" He said, "But he excepted the embroidery on garments. Didn't you hear him?" I said, "No." He said, "Yes, he did."
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سےر وایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں (جاندار کی) تصویر ہو۔ بسر نے بیان کیا کہ پھر حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیمار پڑے اور ہم ان کی عیادت کےلیے ان کے گھر گئے ۔گھر میں ایک پردہ پڑا ہوا تھا ، اور اس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں ۔ میں نے حضرت عبید اللہ خولانی سے کہا ، کیا انہوں نے ہم سے تصویروں کے بارے میں ایک حدیث نہیں بیان کی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کپڑے پر اگر نقش و نگار ہوں تو وہ اس حکم سے الگ ہے۔ کیا آپ نے حدیث کا یہ حصہ نہیں سنا تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں! حضرت زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بیان کیا تھا۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ وَعَدَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جِبْرِيلُ فَقَالَ إِنَّا لاَ نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلاَ كَلْبٌ
Narrated By Salim's father : Once Gabriel promised the Prophet (that he would visit him, but Gabriel did not come) and later on he said, "We, angels, do not enter a house which contains a picture or a dog."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺسے حضرت جبریل علیہ السلام نے آنے کا وعدہ کیا تھا (لیکن نہیں آئے) پھر جب آئے تو آپﷺنے (نہ آنے کی )وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کتا موجود ہو۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِذَا قَالَ الإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ. فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلاَئِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When the Imam, during the prayer, says, "Allah hears him who praises Him', say: 'O Allah! Our Lord! All the praises are for you, for if the saying of anyone of you coincides with the saying of the angels, his past sins will be forgiven."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب (نماز میں) امام کہے کہ سمع اللہ لمن حمدہ تو تم کہا کرو، اللہم ربنا لک الحمد ۔ کیونکہ جس کا ذکر ملائکہ کے ساتھ موافق ہوجاتا ہے اس کے پچھلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ أَحَدَكُمْ فِي صَلاَةٍ مَا دَامَتِ الصَّلاَةُ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلاَئِكَةُ تَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ. مَا لَمْ يَقُمْ مِنْ صَلاَتِهِ أَوْ يُحْدِثْ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "As long as any-one of you is waiting for the prayer, he is considered to be praying actually, and the angels say, 'O Allah! Be merciful to him and forgive him', (and go on saying so) unless he leaves his place of praying or passes wind (i.e. breaks his ablution)."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کوئی شخص نماز کی وجہ سے جب تک کہیں ٹھہرا رہے گا اس کا یہ سارا وقت نماز میں شمار ہوگا اور فرشتے اس کے لیے یہ دعا کرتے رہیں گے کہ اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما، اور اس پر اپنی رحمت نازل فرما (اس وقت تک ) جب تک وہ نماز سے فارغ ہوکر اپنی جگہ سے اٹھ نہ جائے یا بات نہ کرے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ {وَنَادَوْا يَا مَالِكُ}. قَالَ سُفْيَانُ فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ وَنَادَوْا يَا مَالِ
Narrated By Yali : I heard the Prophet reciting the following Verse on the pulpit: "They will call: O Mali...' and Sufyan said that 'Abdullah recited it: 'They will call: O Mali...' (43.77)
حضرت صفوان بن یعلیٰ نے اپنے والد سے بیان کیا کہ انہوں نے کہا میں نے نبیﷺسے سنا آپﷺمنبر پر سورۂ احزاب کی اس آیت کی تلاوت فرمارہے تھے ونادوا یا مالک اور وہ دوزخی پکاریں گے اے مالک ! (یہ داروغہ جہنم کا نام ہے) اور سفیان راوی نے کہا کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت میں یوں ہے(ونادوا یا مال)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم هَلْ أَتَى عَلَيْكَ يَوْمٌ كَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ قَالَ " لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِكِ مَا لَقِيتُ، وَكَانَ أَشَدُّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ، إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَى ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلاَلٍ، فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَى مَا أَرَدْتُ، فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَى وَجْهِي، فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلاَّ وَأَنَا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ، فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي، فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ لَكَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْكَ، وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْكَ مَلَكَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ، فَنَادَانِي مَلَكُ الْجِبَالِ، فَسَلَّمَ عَلَىَّ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ ذَلِكَ فِيمَا شِئْتَ، إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمِ الأَخْشَبَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلاَبِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا "
Narrated By 'Aisha : That she asked the Prophet , 'Have you encountered a day harder than the day of the battle) of Uhud?" The Prophet replied, "Your tribes have troubled me a lot, and the worse trouble was the trouble on the day of 'Aqaba when I presented myself to Ibn 'Abd-Yalail bin 'Abd-Kulal and he did not respond to my demand. So I departed, overwhelmed with excessive sorrow, and proceeded on, and could not relax till I found myself at Qarnath-Tha-alib where I lifted my head towards the sky to see a cloud shading me unexpectedly. I looked up and saw Gabriel in it. He called me saying, 'Allah has heard your people's saying to you, and what they have replied back to you, Allah has sent the Angel of the Mountains to you so that you may order him to do whatever you wish to these people.' The Angel of the Mountains called and greeted me, and then said, "O Muhammad! Order what you wish. If you like, I will let Al-Akh-Shabain (i.e. two mountains) fall on them." The Prophet said, "No but I hope that Allah will let them beget children who will worship Allah Alone, and will worship None besides Him."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انہوں نے نبیﷺسے پوچھا کیا آپ پر کوئی دن احد کے دن سے بھی زیادہ سخت گذرا ہے ؟ آپﷺنے اس پر فرمایا: تمہاری قوم (قریش) کی طرف سے میں نے کتنی مصیبتیں اٹھائی ہیں لیکن اس سارے دور میں عقبہ کا دن مجھ پر سب سے زیادہ سخت تھا یہ وہ موقع تھا جب میں نے (طائف کے سردار ) کنانہ ابن عبد یا لیل بن عبد کلال کے ہاں اپنے آپ کو پیش کیا تھا۔ لیکن اس نے (اسلام کو قبول نہیں کیا اور ) میری دعوت کو رد کردیا۔ میں وہاں سے انتہائی رنجیدہ ہوکر واپس ہوا ۔ پھر جب میں قرن الثعالب پہنچا ، تب مجھ کو کچھ ہوش آیا ، میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بدلی کا ایک ٹکڑا میرے اوپر سایہ کئے ہوئے ہے ۔ اور میں نے دیکھا کہ حضرت جبریل علیہ السلام اس میں موجود ہیں ، انہوں نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے بارے میں آپ کی قوم کی باتیں سن چکا اور جو انہوں نے رد کیا ہے وہ بھی سن چکا ہے ۔ آپ کے پاس اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے ، آپ ان کے بارے میں جو چاہیں اس کا اسے حکم دے دیں۔ اس کے بعد مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی ، انہوں نے مجھے سلام کیا اور کہا کہ اے محمد ﷺ! پھر انہوں نے بھی وہی بات کہی ، آپ جو چاہیں (اس کا مجھے حکم فرمائیں ) اگر آپ چاہیں تو میں دونوں طرف کے پہاڑ ان پر لاکر ملادوں (جن سے وہ چکنا چور ہوجائیں ) نبیﷺنے فرمایا: مجھے تو اس کی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی نسل سے ایسی اولاد پیدا کرے گا جو اکیلے اللہ کی عبادت کرے گی ، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے گی۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ سَأَلْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ، تَعَالَى {فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى * فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى}. قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّمِائَةِ جَنَاحٍ
Narrated By Abu Ishaq-Ash-Shaibani : I asked Zir bin Hubaish regarding the Statement of Allah: "And was at a distance Of but two bow-lengths Or (even) nearer; So did (Allah) convey The Inspiration to His slave (Gabriel) and then he (Gabriel) Conveyed (that to Muhammad). (53.9-10) On that, Zir said, "Ibn Mas'ud informed us that the Prophet had seen Gabriel having 600 wings."
ابو اسحاق شیبانی نے بیان کیا کہ میں نے زر بن حبیش سے اللہ تعالیٰ کے (سورۂ نجم میں ) ارشاد (فکان قاب قوسین او ادنی فاوحی الی عبدہ ما اوحی) کے متعلق پوچھا ، تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تھا کہ آپﷺنے حضرت جبریل علیہ السلام کو (اپنی اصلی صورت میں) دیکھا ، تو ان کے چھ سو بازو تھے۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه – {لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى} قَالَ رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ سَدَّ أُفُقَ السَّمَاءِ
Narrated By Abdullah : Regarding the Verse: "Indeed he (Muhammad) did see. Of the Signs of his Lord, The Greatest!" (53.18) That the Prophet had seen a green carpet spread all over the horizon of the sky.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے (اللہ تعالیٰ کے ارشاد ) (لقد رای من آیات ربہ الکبریٰ) کے بارے میں بتلایا کہ آپﷺنے ایک سبز رنگ کا بچھونا دیکھا تھا جو آسمان میں سارے کناروں کو گھیرے ہوئے تھا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ، وَلَكِنْ قَدْ رَأَى جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ، وَخَلْقُهُ سَادٌّ مَا بَيْنَ الأُفُقِ
Narrated By 'Aisha : Whoever claimed that (the Prophet) Muhammad saw his Lord, is committing a great fault, for he only saw Gabriel in his genuine shape in which he was created covering the whole horizon.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جس نے یہ گمان کیا کہ حضرت محمدﷺنے اپنے رب کو دیکھا تھا تو اس نے بڑی جھوٹی بات زبان سےنکالی ، لیکن آپﷺنے حضرت جبریل علیہ السلام کو (معراج کی رات میں) ان کی اصل صورت میں دیکھا تھا ۔ ان کے وجود نے آسمان کا کنارہ ڈھانپ لیا تھا۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ ابْنِ الأَشْوَعِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَأَيْنَ قَوْلُهُ {ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى * فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى} قَالَتْ ذَاكَ جِبْرِيلُ كَانَ يَأْتِيهِ فِي صُورَةِ الرَّجُلِ، وَإِنَّهُ أَتَاهُ هَذِهِ الْمَرَّةَ فِي صُورَتِهِ الَّتِي هِيَ صُورَتُهُ، فَسَدَّ الأُفُقَ
Narrated By Masruq : I asked 'Aisha "What about His Statement: "Then he (Gabriel) approached And came closer, And was at a distance Of but two bow-lengths Or (even) nearer?" (53.8-9) She replied, "It was Gabriel who used to come to the Prophet in the figure of a man, but on that occasion, he came in his actual and real figure and (he was so huge) that he covered the whole horizon."
مسروق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا (ان کے اس کہنے پر کہ آپﷺنے اللہ تعالیٰ کو دیکھا نہیں تھا) پھر اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد (ثم دنی فتدلی فکان قاب قوسین اور ادنی ) کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ آیت تو حضرت جبریل علیہ السلام کے بارے میں ہے ، وہ انسانی شکل میں آپﷺکے پاس آیا کرتے تھے اور اس مرتبہ اپنی اس شکل میں آئے تھے جو اصلی تھی اور انہوں نے تمام آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي قَالاَ الَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ، وَأَنَا جِبْرِيلُ، وَهَذَا مِيكَائِيلُ "
Narrated By Samura : The Prophet said, "Last night I saw (in a dream) two men coming to me. One of them said, "The person who kindles the fire is Malik, the gate-keeper of the (Hell) Fire, and I am Gabriel, and this is Michael."
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: میں نے آج رات (خواب میں) دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے ۔ ان دونوں نے مجھے بتایا کہ وہ جو آگ جلارہا ہے وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی فرشتہ ہے ۔ میں حضرت جبریل علیہ السلام ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ ". تَابَعَهُ شُعْبَةُ وَأَبُو حَمْزَةَ وَابْنُ دَاوُدَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If a husband calls his wife to his bed (i.e. to have sexual relation) and she refuses and causes him to sleep in anger, the angels will curse her till morning."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر کسی مرد نے اپنی بیوی کو اپنے بستر بر بلایا ، لیکن اس نے آنے سے انکار کردیا اور مرد اس پر غصہ ہوکر سوگیا ، تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں ۔ اس روایت کی متابعت ، ابو حمزہ ، ابن داؤد اور ابو معاویہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الْوَحْىُ فَتْرَةً، فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي قِبَلَ السَّمَاءِ فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَجُئِثْتُ مِنْهُ حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الأَرْضِ، فَجِئْتُ أَهْلِي فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي. فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ} إِلَى {فَاهْجُرْ} ". قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَالرِّجْزُ الأَوْثَانُ
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : That he heard the Prophet saying, "The Divine Inspiration was delayed for a short period but suddenly, as I was walking. I heard a voice in the sky, and when I looked up towards the sky, to my surprise, I saw the angel who had come to me in the Hira Cave, and he was sitting on a chair in between the sky and the earth. I was so frightened by him that I fell on the ground and came to my family and said (to them), 'Cover me! (with a blanket), cover me!' Then Allah sent the Revelation: "O, You wrapped up (In a blanket)! (Arise and warn! And your Lord magnify And keep pure your garments, And desert the idols." (74.1-5)
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے نبیﷺسے سنا ، آپ ﷺنے فرمایا تھا کہ (پہلے غار حراء میں جو حضرت جبریل علیہ السلام مجھ کو سورۂ اقراء پڑھا کرگئے تھے اس کے بعد) مجھ پر وحی کا نزول (تین سال) بند رہا۔ ایک بار میں کہیں جارہا تھا کہ میں نےآسمان میں سے ایک آواز سنی اور نظر آسمان کی طرف اٹھائی ، میں نے دیکھا کہ وہی فر شتہ جو غار حرا میں میرے پاس آیا تھا(یعنی حضرت جبریل علیہ السلام ) آسمان اور زمیں کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ۔ میں انہیں دیکھ کر اتنا ڈر گیا کہ زمین پر گر پڑا۔ پھر میں اپنے گھر آیا اور کہنے لگا کہ مجھے اڑھادو، مجھے کچھ اڑھادو۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : یا ایہا المدثر اللہ تعالیٰ کے ارشاد فاہجر تک ۔ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آیت میں الرجز سے بت مراد ہیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ،. وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَمِّ، نَبِيِّكُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي مُوسَى رَجُلاً آدَمَ طُوَالاً جَعْدًا، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ، وَرَأَيْتُ عِيسَى رَجُلاً مَرْبُوعًا مَرْبُوعَ الْخَلْقِ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، سَبْطَ الرَّأْسِ، وَرَأَيْتُ مَالِكًا خَازِنَ النَّارِ ". وَالدَّجَّالَ فِي آيَاتٍ أَرَاهُنَّ اللَّهُ إِيَّاهُ، فَلاَ تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ. قَالَ أَنَسٌ وَأَبُو بَكْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " تَحْرُسُ الْمَلاَئِكَةُ الْمَدِينَةَ مِنَ الدَّجَّالِ "
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said, "On the night of my Ascent to the Heaven, I saw Moses who was a tall brown curly-haired man as if he was one of the men of Shan'awa tribe, and I saw Jesus, a man of medium height and moderate complexion inclined to the red and white colours and of lank hair. I also saw Malik, the gate-keeper of the (Hell) Fire and Ad-Dajjal amongst the signs which Allah showed me." (The Prophet then recited the Holy Verse): "So be not you in doubt of meeting him' when you met Moses during the night of Mi'raj over the heavens" (32.23)
Narrated Anas and Abu Bakra: "The Prophet said, "The angels will guard Medina from Ad-Dajjal (who will not be able to enter the city of Medina)."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: شب معراج میں میں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تھا ۔ گندمی رنگ، قد لمبا، اور بال گھنگھریالے تھے ، ایسے لگتے تھے جیسے قبیلہ شنوۂ کا کوئی شخص ہو اور میں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی دیکھا تھا۔ درمیانہ قد ، میانہ جسم ، رنگ سرخی اور سفیدی لئے ہوئے اور سر کے بال سیدھے تھے (یعنی گھنگھریالے نہیں تھے)اور میں نے جہنم کے داروغہ کو بھی دیکھا اور دجال کو بھی ، منجملہ ان آیات کے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ کو دکھائی تھیں (سورۂ سجدہ میں اسی کا ذکر ہے کہ )پس (اے نبیﷺ!) ان سے ملاقات کے بارے میں آپ کسی قسم کا شک و شبہ نہ کریں ، یعنی موسیٰ علیہ السلام سے ملنے میں۔حضرت انس اور حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہما نے نبیﷺسے یوں بیان کیا کہ جب دجال نکلے گا ، تو فرشتے دجال سے مدینہ کی حفاظت کریں گے۔
Chapter No: 8
باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الْجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ
What is said regarding the characteristics of Paradise, and the fact that it has already been created (and does exist now).
باب : بہشت کا بیا ن اور یہ بیا ن کہ بہشت پیدا ہو چکی ہے ،
قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ مُطَهَّرَةٌ مِنَ الْحَيْضِ وَالْبَوْلِ وَالْبُزَاقِ. {كُلَّمَا رُزِقُوا} أُتُوا بِشَىْءٍ ثُمَّ أُتُوا بِآخَرَ {قَالُوا هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ} أُتِينَا مِنْ قَبْلُ {وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا} يُشْبِهُ بَعْضُهُ بَعْضًا، وَيَخْتَلِفُ فِي الطُّعُومِ {قُطُوفُهَا} يَقْطِفُونَ كَيْفَ شَاءُوا دَانِيَةٌ قَرِيبَةٌ. الأَرَائِكُ السُّرُرُ. وَقَالَ الْحَسَنُ النَّضْرَةُ فِي الْوُجُوهِ وَالسُّرُورُ فِي الْقَلْبِ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {سَلْسَبِيلاً} حَدِيدَةُ الْجِرْيَةِ. {غَوْلٌ} وَجَعُ الْبَطْنِ {يُنْزَفُونَ} لاَ تَذْهَبُ عُقُولُهُمْ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {دِهَاقًا} مُمْتَلِئًا {كَوَاعِبَ} نَوَاهِدَ. الرَّحِيقُ الْخَمْرُ. التَّسْنِيمُ يَعْلُو شَرَابَ أَهْلِ الْجَنَّةِ {خِتَامُهُ} طِينُهُ {مِسْكٌ} {نَضَّاخَتَانِ} فَيَّاضَتَانِ. يُقَالُ مَوْضُونَةٌ مَنْسُوجَةٌ، مِنْهُ وَضِينُ النَّاقَةِ. وَالْكُوبُ مَا لاَ أُذُنَ لَهُ وَلاَ عُرْوَةَ. وَالأَبَارِيقُ ذَوَاتُ الآذَانِ وَالْعُرَا. {عُرُبًا} مُثَقَّلَةً وَاحِدُهَا عَرُوبٌ، مِثْلُ صَبُورٍ وَصُبُرٍ، يُسَمِّيهَا أَهْلُ مَكَّةَ الْعَرِبَةَ، وَأَهْلُ الْمَدِينَةِ الْغَنِجَةَ، وَأَهْلُ الْعِرَاقِ الشَّكِلَةَ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {رَوْحٌ} جَنَّةٌ وَرَخَاءٌ، {وَالرَّيْحَانُ} الرِّزْقُ، وَالْمَنْضُودُ الْمَوْزُ، وَالْمَخْضُودُ الْمُوقَرُ حَمْلاً وَيُقَالُ أَيْضًا لاَ شَوْكَ لَهُ، وَالْعُرُبُ الْمُحَبَّبَاتُ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ. وَيُقَالُ مَسْكُوبٌ جَارٍ، وَ{فُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ} بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ. {لَغْوًا} بَاطِلاً. { تَأْثِيمًا} كَذِبًا. أَفْنَانٌ أَغْصَانٌ {وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ} مَا يُجْتَنَى قَرِيبٌ. {مُدْهَامَّتَانِ} سَوْدَاوَانِ مِنَ الرِّيِّ.
And Abu Al-Aliya said, "The people of Paradise will not have menses, urine or spittle. Whenever they are given a thing and then another thing, they will say, 'We have already been provided with this,' for they are given things similar in shape but different in taste. The bunches of fruits will be near to them, and they will pluck fruits as they like."
اور ابو العا لیہ نے کہا (سو رت بقرہ میں) جو ازواج مطہرہ آیا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ بہشت کی حوریں حیض اور پیشا ب اور تھوک (سب گند گیوں ) سے پاک صاف ہوں گی اور جو یہ آیا ہے کلما رز قوا من ثمرہ رزقا اخیر تک اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ان کے پاس ایک میو ہ آئے گا پھر دوسرا میو ہ تو کہیں گے یہ تو وہی میوہ ہے جو ہم کو پہلے مل چکا تھا۔متشابہاکا معنی صورت اور رنگ میں ملتے جلتے لیکن مزے میں جدا جدا (سو رت حا قہ میں)جو قطوفھادانیہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بہشت کے میو ے ایسے
نز دیک لگے ہو ں گے کہ بہشتی لوگ کھڑے بیٹھے جس طرح چا ہیں گے ان کو تو ڑلیں گے ۔دانیہ کامعنی نزدیک،ارائک تخت اما م حسن بصری نے کہا نضرہ منہ کی تازگی کو اور سرو ر دل کی خو شی کو کہتے ہیں اور مجا ہد نے کہا سلسبیلاکے معنی تیز بہنے والی، غول کا معنی پیٹ کا درد ینز فو ن کا معنی ان کی عقل میں فتور نہیں آئے گا (جیسے دنیا کی شرا ب سے آتا ہے)اور ابن عبا س نے کہا (سورت نباء میں)جو دھاقا کا لفظ ہے اس کا معنی لبالب( بھرا ہوا) کواعب کا معنی پستا نیں اٹھی ہوئیں۔رحیق بہشت کی شراب تسنیم وہ عرق جو بہشتیوں کی شراب کے اوپر ڈالا جا ئے گا بہشتی اسکو پئیں گے ۔ختا م کے معنی مہر کی مٹی (شیشوں پر اس کی مہر لگی ہو گی)نضاختان کا معنی دو جو ش ما ر تے ہوئے چشمے۔مو ضونہ کا معنی جڑاؤبنا ہوا اسی سے وضین الناقہ نکلا ہے یعنی اونٹنی کی جھو ل(وہ بھی بنی ہوئی ہو تی ہے )کو ب کا معنی جس کی جمع اکواب ہے (جو سورت واقعہ میں ہے )کوزہ جس میں نہ کان ہو نہ کنڈا اور ابا ریق ،ابریق کی جمع وہ کوزہ جو کان اور کنڈہ رکھتا ہو۔عربہ بضمہ راجمع ہے عروب کی جیسے صبورکی جمع صبر ،مکہ والے عرو ب کو عربہ کہتے ہیں اور مد ینہ والے عنجہ اور عراق والے شکلہ(یعنی وہ عو ر ت جو اپنے خاوند کی عاشق ہو) اور مجاہد نے کہا روح کا معنی(جو سررہ وا قعہ میں ہے )بہشت اور فرا خی رزق۔ریحان کا معنی (جو اسی سورت میں ہے ) رزق،منضود کا معنی (جو اسی سورت میں ہے) موز،کیلا مخضودکا معنی (جو اسی سورت میں ہے) میوے کے بو جھ سےجھکا ہوا۔بعض کہتے ہیں مخضود وہ بیر جس میں کا نٹا نہ ہو ۔عرب(جوسورت واقعہ میں ہے )اس کا معنی وہ عورتیں جو اپنے خاوندوں کی محبو بہ ہوں مسکوب( جو اسی سورت میں ہے )کا معنی بہتا پانی ۔وفر ش مرفوعۃ(جو اسی سو ر ت میں ہے)اس کا معنی بچھونے اونچے یعنی اوپر تلے بچھے ہوئے۔ لغوا جو اسی سورت میں ہے اس کا معنی غلط،جھوٹ۔تاثیما(جو اسی سورت میں ہے)اس کے معنی جھوٹ۔افنان(جو سورت رحمان میں ہے)اسکا معنی شاخیں ڈالیاں ٹہنیاں و جناالجنتین دان کے معنی دونوں با غوں کے میوے قریب(جھک رہے)ہیں۔ مدھامّتا ن من لریّ کے معنی تازگی اور شادابی کی وجہ سے کا لے ہو رہےہو نگے ۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَإِنَّهُ يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، فَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ ".
Narrated By Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, he will be shown his destination both in the morning and in the evening, and if he belongs to the people of Paradise, he will be shown his place in Paradise, and if he is from the people of Hell, he will be shown his place in Hell."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب کوئی شخص مرتا ہے تو (روزانہ ) صبح و شام دونوں وقت اس کا ٹھکانا (جہاں وہ آخرت میں رہے گا) اسے دکھلایا جاتا ہے ۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اگر وہ دوزخی ہے تو دوزخ میں۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ "
Narrated By 'Imran bin Husain : The Prophet said, "I looked at Paradise and found poor people forming the majority of its inhabitants; and I looked at Hell and saw that the majority of its inhabitants were women."
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو جنتیوں میں فقراء زیادہ نظر آئے۔اور میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو دوزخیوں میں عورتیں زیادہ نظر آئیں۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذْ قَالَ " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ فَقَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا ". فَبَكَى عُمَرُ وَقَالَ أَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
Narrated By Abu Huraira : While we were in the company of the Prophet, he said, "While I was asleep, I saw myself in Paradise and there I beheld a woman making ablution beside a palace, I asked, To whom does this palace belong? 'They said, To 'Umar bin Al-Khattab.' Then I remembered 'Umar's Ghaira (concerning women), and so I quickly went away from that palace." (When 'Umar heard this from the Prophet), he wept and said, "Do you think it is likely that I feel Ghaira because of you, O Allah's Apostle?"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺکے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو آپﷺنے فرمایا: میں نے خواب میں جنت دیکھی ، میں نے اس میں ایک عورت کو دیکھا جو ایک محل کے کنارے وضو کررہی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے ؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا محل ہے ۔ مجھے ان کی غیرت یاد آئی اور میں وہاں سے فورا لوٹ آیا ۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور کہنے لگے یا رسول اللہﷺ! کیا میں آپ ﷺ کے ساتھ بھی غیرت کروں گا؟
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عِمْرَانَ الْجَوْنِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْخَيْمَةُ دُرَّةٌ مُجَوَّفَةٌ، طُولُهَا فِي السَّمَاءِ ثَلاَثُونَ مِيلاً، فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا لِلْمُؤْمِنِ أَهْلٌ لاَ يَرَاهُمُ الآخَرُونَ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ وَالْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ سِتُّونَ مِيلاً
Narrated By 'Abdullah bin Qais Al-Ashari : The Prophet said, "A tent (in Paradise) is like a hollow pearl which is thirty miles in height and on every corner of the tent the believer will have a family that cannot be seen by the others." (Narrated Abu Imran in another narration, "(The tent is) sixty miles (in height.")
ابو بکر بن عبد اللہ بن قیس اشعری اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺنے فرمایا: (جنتیوں کا) خیمہ ایک خولدار موتی ہوگا جس کی بلندی اوپر کو تیس میل تک ہے ، اس کے ہر کنارے پر مومن کی ایک بیوی ہوگی جسے دوسرے نہ دیکھ سکیں گے۔
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " قَالَ اللَّهُ أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لاَ عَيْنَ رَأَتْ، وَلاَ أُذُنَ سَمِعَتْ، وَلاَ خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ، فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ }"
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah said, "I have prepared for My Pious slaves things which have never been seen by an eye, or heard by an ear, or imagined by a human being." If you wish, you can recite this Verse from the Holy Qur'an: "No soul knows what is kept hidden for them, of joy as a reward for what they used to do." (32.17)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کےلیے وہ چیزیں تیار کررکھی ہیں ، جنہیں نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا ، اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا کبھی خیال گذرا ہے۔ اگر جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو ۔ "پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کےلیے کیا کیا چیزیں چھپا کر رکھی گئی ہیں"۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لاَ يَبْصُقُونَ فِيهَا وَلاَ يَمْتَخِطُونَ وَلاَ يَتَغَوَّطُونَ، آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ، أَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَمَجَامِرُهُمُ الأَلُوَّةُ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ، يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ، مِنَ الْحُسْنِ، لاَ اخْتِلاَفَ بَيْنَهُمْ وَلاَ تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ قَلْبٌ وَاحِدٌ، يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The first group (of people) who will enter Paradise will be (glittering) like the moon when it is full. They will not spit or blow their noses or relieve nature. Their utensils will be of gold and their combs of gold and silver; in their centers the aloe wood will be used, and their sweat will smell like musk. Everyone of them will have two wives; the marrow of the bones of the wives' legs will be seen through the flesh out of excessive beauty. They (i.e. the people of Paradise) will neither have differences nor hatred amongst themselves; their hearts will be as if one heart and they will be glorifying Allah in the morning and in the evening."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودھویں کا چاند روشن ہوتا ہے ۔ نہ اس میں تھوکیں گے نہ ان کی ناک سے کوئی آلائش آئے گی اور نہ پیشاب ، پائخانہ کریں گے۔ان کے برتن سونے کے ہوں گے ۔ کنگھےسونے چاندی کے ہوں گے ۔ انگیٹھیوں کا ایندھن عود کا ہوگا ۔ پسینہ مشک جیسا خوشبودار ہوگا اور ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی ۔ جن کا حسن ایسا ہوگا کہ پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا۔نہ جنتیوں میں آپس میں کوئی اختلاف ہوگا اور نہ بغض و عناد ، ان کے دل ایک ہوں گے اور وہ صبح و شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہا کریں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَا لَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالَّذِينَ عَلَى إِثْرِهِمْ كَأَشَدِّ كَوْكَبٍ إِضَاءَةً، قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، لاَ اخْتِلاَفَ بَيْنَهُمْ وَلاَ تَبَاغُضَ، لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ، كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ لَحْمِهَا مِنَ الْحُسْنِ، يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا، لاَ يَسْقَمُونَ وَلاَ يَمْتَخِطُونَ، وَلاَ يَبْصُقُونَ، آنِيَتُهُمُ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ، وَأَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ، وَقُودُ مَجَامِرِهِمُ الأُلُوَّةُ ـ قَالَ أَبُو الْيَمَانِ يَعْنِي الْعُودَ ـ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ ". وَقَالَ مُجَاهِدٌ الإِبْكَارُ أَوَّلُ الْفَجْرِ، وَالْعَشِيُّ مَيْلُ الشَّمْسِ أَنْ تُرَاهُ تَغْرُبَ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The first batch (of people) who will enter Paradise will be (glittering) like a full moon; and those who will enter next will be (glittering) like the brightest star. Their hearts will be as if the heart of a single man, for they will have no enmity amongst themselves, and everyone of them shall have two wives, each of whom will be so beautiful, pure and transparent that the marrow of the bones of their legs will be seen through the flesh. They will be glorifying Allah in the morning and evening, and will never fall ill, and they will neither blow their noses, nor spit. Their utensils will be of gold and silver, and their combs will be of gold, and the fuel used in their centers will be the aloes-wood, and their sweat will smell like musk."
حضرت ابو ہریرہر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودھویں کا چاند ہوتا ہے ۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہوگا ان کے چہرے سب سے زیادہ چمکدار ستارے جیسے روشن ہوں گے ۔ ان کے دل ایک ہوں گے کہ کوئی اختلاف ان میں آپس میں نہ ہوگا اور نہ ایک دوسرے سے بغض و حسد ہوگا ۔ ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی ، ان کی خوبصورتی ایسی ہوگیا کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا ۔ وہ صبح شام اللہ کی تسبیح کرتے رہیں گے نہ ان کو کوئی بیماری ہوگی ، نہ ان کی ناک میں کوئی آلائش آئے گی اور نہ تھوک آئے گا ۔ ان کے برتن سونے اور چاندی کے اور کنگھے سونے کے ہوں گے اور ان کی انگیٹھیوں کا ایندھن الوہ کا ہوگا ، ابو الیمان نے بیان کیا کہ الوہ سے عود ہندی مراد ہے ۔ اور ان کا پسینہ مشک جیسا ہوگا ۔ مجاہد نے کہا کہ ابکار سے مراد اول فجر ہے۔ اور العشی سے مراد سورج کا اتنا ڈھل جانا کہ وہ غروب ہوتا نظر آنے لگے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " لَيَدْخُلَنَّ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا ـ أَوْ سَبْعُمِائَةِ أَلْفٍ ـ لاَ يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّى يَدْخُلَ آخِرُهُمْ، وَجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ "
Narrated By Sahl bin Sad : The Prophet said, "Verily! 70,000 or 700,000 of my followers will enter Paradise altogether; so that the first and the last amongst them will enter at the same time, and their faces will be glittering like the bright full moon."
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: میری امت میں سے ستر ہزار یا(آپﷺنے یہ فرمایا کہ ) سات لاکھ کی ایک جماعت جنت میں ایک ہی وقت میں داخل ہوں گی اور ان سب کے چہرے ایسے چمکیں گے جیسے چودہویں کا چاند چمکتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم جُبَّةُ سُنْدُسٍ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْهَا، فَقَالَ " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا "
Narrated By Anas bin Malik : A silken cloak was presented to the Prophet and he used to forbid the usage of silk (by men). When the people were fascinated by the cloak. he said, "By Allah in Whose Hands the life of Muhammad is, the handkerchiefs of Sad bin Mu'adh in Paradise are better than this."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺکی خدمت میں سندس (ایک خاص قسم کا ریشم)کا ایک جبہ تحفہ میں پیش کیا گیا ۔ آپﷺ(مردوں کے لیے ) ریشم کے استعمال سے پہلے ہی منع فرما چکے تھے ۔ لوگوں نے اس جبے کو بہت ہی پسند کیا ، تو آپﷺنے فرمایا: جنت میں حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے بہتر ہوں گے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِثَوْبٍ مِنْ حَرِيرٍ، فَجَعَلُوا يَعْجَبُونَ مِنْ حُسْنِهِ وَلِينِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَفْضَلُ مِنْ هَذَا "
Narrated By Al-Bara bin Azib : Allah's Apostle was given a silken garment, and its beauty and delicacy astonished the people. On that, Allah's Apostle said, "No doubt, the handkerchiefs of Sad bin Muadh in Paradise are better than this."
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکی خدمت میں ریشم کا ایک کپڑا پیش کیا گیا اس کی خوبصورتی اور نزاکت نے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ۔ آپﷺنے فرمایا: جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے بہتر اور افضل ہیں۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا "
Narrated By Sahl bin Sad Al-Saidi : Allah's Apostle said, "A place in Paradise equal to the size of a lash is better than the whole world and whatever is in it."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جنت میں ایک کوڑے کی جگہ دنیا سے اور جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہے۔
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لاَ يَقْطَعُهَا "
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "There is a tree in Paradise (which is so big and huge that) if a rider travels in its shade for one hundred years, he would not be able to cross it."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چل سکتا ہے ، اور پھر بھی اس کو طے نہ کرسکے گا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ، وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ {وَظِلٍّ مَمْدُودٍ}"
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said "There is a tree in Paradise (which is so big and huge that) a rider could travel in its shade for a hundred years. And if you wish, you can recite: 'In shade long extended...' (56. 30)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چل سکے گا اور اگر تمہارا جی چاہیے تو یہ آیت پڑھ لو "وظل ممدود " اور لمبا سایہ۔
"ولَقَابُ قَوسِ أحَدِكُم فى الجَنَّةِ خَيرٌ ممَّا طَلَعَت عَلَيهِ الشَّمسُ أو تَغرُ بُ "
and a place in Paradise equal to an arrow bow of one of you, is better than (the whole earth) on which the sun rises and sets."
اور کسی شخص کےلیے ایک کمان کے برابر جنت میں جگہ اس پوری دنیا سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالَّذِينَ عَلَى آثَارِهِمْ كَأَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً، قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، لاَ تَبَاغُضَ بَيْنَهُمْ وَلاَ تَحَاسُدَ، لِكُلِّ امْرِئٍ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، يُرَى مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَاءِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The first batch (of people) who will enter Paradise will be (glittering) like the full moon, and the batch next to them will be (glittering) like the most brilliant star in the sky. Their hearts will be as if the heart of a single man, for they will have neither enmity nor jealousy amongst themselves; everyone will have two wives from the houris, (who will be so beautiful, pure and transparent that) the marrow of the bones of their legs will be seen through the bones and the flesh."
حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہوگا ان کے چہرے آسمان پر موتی کی چمکنے والے ستاروں میں جو سب سے زیادہ روشن ستارہ ہوتا ہے اس جیسے روشن ہوں گے ، سب کے دل ایک جیسے ہوں گے ، نہ ان میں بغض وفساد ہوگا اور نہ حسد، ہر جنتی کی دو حورعین بیویاں ہوگی ، اتنی حسین کہ ان کی پنڈلی کی ہڈی اور گوشت کے اندر کا گودا بھی دیکھا جاسکے گا۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ قَالَ " إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ "
Narrated By Al-Bara (bin Azib) : The Prophet, after the death of his son Ibrahim, said, "There is a wet-nurse for him (i.e. Ibrahim) in Paradise."
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبیﷺکے (صاحبزادے) ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا ، توآپﷺنے فرمایا: جنت میں ان کے لیے ایک دودھ پلانے والی ہے (جو ان کو دودھ پلاتی ہے)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَاءَيُونَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ كَمَا يَتَرَاءَيُونَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ أَوِ الْمَغْرِبِ، لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ ". قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، تِلْكَ مَنَازِلُ الأَنْبِيَاءِ لاَ يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ قَالَ " بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، رِجَالٌ آمَنُوا بِاللَّهِ وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "The people of Paradise will look at the dwellers of the lofty mansions (i.e. a superior place in Paradise) in the same way as one looks at a brilliant star far away in the East or in the West on the horizon; all that is because of their superiority over one another (in rewards)." On that the people said, "O Allah's Apostle! Are these lofty mansions for the prophets which nobody else can reach? The Prophet replied," No! "By Allah in whose Hands my life is, these are for the men who believed in Allah and also believed in the Apostles."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جنتی لوگ اپنے سے بلند کمرے والوں کو اوپر اسی طرح دیکھیں گے جیسے چمکتے ستارے کو جو صبح کے وقت رہ گیا ہو، آسمان کے کنارے مشرق اور مغرب میں دیکھتے ہیں۔ ان میں ایک دوسرے سے افضل ہوگا ۔ لوگوں نے عرض کیا ، اے اللہ کے رسولﷺ!یہ تو انبیاء کے محل ہوں گے جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہ پاسکے گا۔ آپﷺنے فرمایا: کہ نہیں ، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ یہ ان لوگوں کےلیے ہوں گے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور انبیاء کی تصدیق کی۔
Chapter No: 9
باب صِفَةِ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ
The characteristics of the gates of Paradise.
باب: بہشت کے دروازوں کا بیان۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " فِي الْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ، فِيهَا باب يُسَمَّى الرَّيَّانَ لاَ يَدْخُلُهُ إِلاَّ الصَّائِمُونَ "وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ دُعِيَ مِنْ باب الْجَنَّةِ ". فِيهِ عُبَادَةُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Narrated By Sahl bin Sad : The Prophet said, "Paradise has eight gates, and one of them is called Ar-Raiyan through which none will enter but those who observe fasting." The Prophet also said, "If a person spends two different kinds of something (for Allah's Cause), he will be called from the gates of Paradise."
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: جنت کے آٹھ دروزاے ہیں ۔ ان میں ایک دروازے کا نام ریان ہے ۔ جس سے داخل ہونے والے صرف روزے دار ہوں گے۔
Chapter No: 10
باب صِفَةِ النَّارِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ
The description of the (Hell) Fire and the fact that it has already been created.
با ب:دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے (مو جو د ہے)
{غَسَاقًا} يُقَالُ غَسَقَتْ عَيْنُهُ وَيَغْسِقُ الْجُرْحُ، وَكَأَنَّ الْغَسَاقَ وَالْغَسْقَ وَاحِدٌ. {غِسْلِينَ} كُلُّ شَىْءٍ غَسَلْتَهُ فَخَرَجَ مِنْهُ شَىْءٌ فَهُوَ غِسْلِينَ، فِعْلِينَ مِنَ الْغَسْلِ مِنَ الْجُرْحِ وَالدَّبَرِ. وَقَالَ عِكْرِمَةُ {حَصَبُ جَهَنَّمَ} حَطَبُ بِالْحَبَشِيَّةِ. وَقَالَ غَيْرُهُ {حَاصِبًا} الرِّيحُ الْعَاصِفُ، وَالْحَاصِبُ مَا تَرْمِي بِهِ الرِّيحُ، وَمِنْهُ حَصَبُ جَهَنَّمَ، يُرْمَى بِهِ فِي جَهَنَّمَ هُمْ حَصَبُهَا، وَيُقَالُ حَصَبَ فِي الأَرْضِ ذَهَبَ، وَالْحَصَبُ مُشْتَقٌّ مِنْ حَصْبَاءِ الْحِجَارَةِ. {صَدِيدٌ} قَيْحٌ وَدَمٌ. {خَبَتْ} طَفِئَتْ. {تُورُونَ} تَسْتَخْرِجُونَ، أَوْرَيْتُ أَوْقَدْتُ. {لِلْمُقْوِينَ} لِلْمُسَافِرِينَ، وَالْقِيُّ الْقَفْرُ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ صِرَاطُ الْجَحِيمِ سَوَاءُ الْجَحِيمِ وَوَسَطُ الْجَحِيمِ {لَشَوْبًا مِنْ حَمِيمٍ} يُخْلَطُ طَعَامُهُمْ وَيُسَاطُ بِالْحَمِيمِ. {زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ} صَوْتٌ شَدِيدٌ، وَصَوْتٌ ضَعِيفٌ. {وِرْدًا} عِطَاشًا. {غَيًّا} خُسْرَانًا، وَقَالَ مُجَاهِدٌ {يُسْجَرُونَ} تُوقَدُ بِهِمُ النَّارُ {وَنُحَاسٌ} الصُّفْرُ، يُصَبُّ عَلَى رُءُوسِهِمْ، يُقَالُ {ذُوقُوا} بَاشِرُوا وَجَرِّبُوا، وَلَيْسَ هَذَا مِنْ ذَوْقِ الْفَمِ. مَارِجٌ خَالِصٌ مِنَ النَّارِ، مَرَجَ الأَمِيرُ رَعِيَّتَهُ إِذَا خَلاَّهُمْ يَعْدُو بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ. {مَرِيجٍ} مُلْتَبِسٌ، مَرَجَ أَمْرُ النَّاسِ اخْتَلَطَ، {مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ} مَرَجْتَ دَابَّتَكَ تَرَكْتَهَا
(سورت نبامیں)جوغساقاہے اس کا معنی پیپ لہو عرب لوگ کہتے ہیں غسقت عینہاس کی آنکھیں نکلی یغسق الجرح زخم بہہ رہا ہے غسا ق اور غسیق دونوں کے ایک ہی معنی ہیں غسلیں کا لفظ جو( سورت حاقہ میں ہے )اس کا معنی دھوون یعنی کسی چیز کے دھو نے میں جیسے زخم آدمی کا ہو یا اونٹ کا جو نکلےفعلین کے وزن پرغسل سے مشتق ہےعکرمہ نے کہا حصب کا (جو سورت انبیاءمیں ہے) معنی ایندھن یہ حبشی لفظ ہے۔ دوسروں نے کہا حاصبا کا معنی (جوسورت بنی اسرائیل میں ہے)تند ہوا (آندھی)اورحاصب اس کو بھی کہتےہیں جو ہوا اڑا کر لائے اسی سے نکلا ہے حصب جہنم (سورت انبیاء میں)یعنی جہنم میں جھونکے جائیں گے وہ اس کے جھونکن ہو ں گے۔ عرب لوگ کہتے ہیں حصب فی الارض یعنی زمین میں چلا گیا حصب حصباءسے نکلا ہے یعنی پتھریلی کنکر یاں ۔ صدید کا لفظ(جو سورت ابراہیم میں ہے) اس کے معنی پیپ اور لہو خبت کا لفظ(جو سورت بنی اسرائیل میں ہے) اس کا معنی بجھ جائے گی تورون کا لفظ (جو سورت واقعہ میں ہے)اس کا معنی نکا لتے ہو کہتے ہیں اوریت یعنی میں نے سلگائی مقوین کا لفظ اسی سورت میں ہے یعنی مسافر یہ قی سے نکلا ہےقی کہتے ہیں اجاڑ زمین کو اور ابن عباس نے صراط الجحیم کی تفسیر میں کہا (جو سورت صافات میں ہے )جہنم کے بیچا بیچ لشو با من حمیم(جو اسی سورت میں ہے )اس کا معنی یہ ہے کہ دوزخیوں کے کھانے میں گرم کھو لتا ہو ا پانی ملا یا جا ئے گا زفیر و شہیق(جو سورت ہو د میں ہے ) یعنی آوازسے رونا اور آہستہ رونا وردا(جو سورت مر یم میں ہے )یعنی پیاسے غیا (جو اسی سورت میں ہے )یعنی ٹوٹا نقصان اور مجا ہد نے کہا یسجرون(جو سورہ مو من میں ہے ) یعنی آگ کا ایندھن بنیں گے نحاس (جو سورت رحمان میں ہے) اس کا معنی تا نبہ جو (پگھلا کر ) ان کے سروں پر ڈا لا جائے گا ذوقوا (جو کئی سورتوں میں ہے ) اس کا معنی یہ ہے کہ عذاب کو دیکھو آزماو۔ منہ سے چکھنا مراد نہیں ہے ما رج( جو سورت رحمن میں ہے) یعنی خالص آگ عرب لو گ کہتے ہیں مرج الامیر رعیتہ یعنی با دشا ہ اپنی ر عیت کو چھوڑ بیٹھا وہ ایک دو سر ے پر ظلم کر ر ہے ہیں۔مر یج (جو سورت قٓ میں ہے) یعنی ملا ہوا مشتبہ کہتے ہیں مرج امر الناس اختلط یعنی لو گو ں کا معاملہ سب خلط ملط ہو گیا مر ج البحرین(جو سورت رحمٰن میں ہے)مرجت دا بتک سے نکلا یعنی تو نے اپنا جا نو ر چھو ڑ د یا۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُهَاجِرٍ أَبِي الْحَسَنِ، قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَقَالَ " أَبْرِدْ ". ثُمَّ قَالَ " أَبْرِدْ ". حَتَّى فَاءَ الْفَىْءُ، يَعْنِي لِلتُّلُولِ، ثُمَّ قَالَ " أَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ "
Narrated By Abu Dhar : While the Prophet was on a journey, he said (regarding the performance of the Zuhr prayer), "Wait till it (i.e. the weather) gets cooler." He said the same again till the shade of the hillocks extended. Then he said, "Delay the (Zuhr) Prayer till it gets cooler, for the severity of heat is from the increase in heat of Hell (fire)."
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺایک سفر میں تھے (جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان دینے اٹھے تو) آپﷺنے فرمایا: وقت ذرا ٹھنڈا ہو لینے دو، پھر دوبارہ (جب وہ اذان کےلیے اٹھے تو پھر) آپﷺنے انہیں یہی حکم دیا کہ وقت اور ٹھنڈا ہو لینے دو، یہاں تک کہ ٹیلوں کے نیچے سے سایہ ڈھل گیا۔اس کے بعد آپﷺنے فرمایا: نماز ٹھنڈے اوقات میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ ذَكْوَانَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، رضى الله عنه قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ "
Narrated By Abu Said : The Prophet said, "Delay the (Zuhr) Prayer till it gets cooler, for the severity of heat is from the increase in the heat of Hell (fire).
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ فِي الْحَرِّ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الزَّمْهَرِيرِ "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The (Hell) Fire complained to its Lord saying, 'O my Lord! My different parts eat up each other.' So, He allowed it to take two breaths, one in the winter and the other in summer, and this is the reason for the severe heat and the bitter cold you find (in weather)."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جہنم نے اپنے رب کے حضور میں شکایت کی ، اور کہا کہ میرے رب ! میرے ہی بعض حصے نے بعض کو کھالیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی ، ایک سانس سردی میں اور ایک گرمی میں ۔ تم انتہائی گرمی اور انتہائی سردی جو ان موسموں میں دیکھتے ہو، اس کا یہی سبب ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ كُنْتُ أُجَالِسُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِمَكَّةَ، فَأَخَذَتْنِي الْحُمَّى، فَقَالَ أَبْرِدْهَا عَنْكَ بِمَاءِ زَمْزَمَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ ". أَوْ قَالَ " بِمَاءِ زَمْزَمَ ". شَكَّ هَمَّامٌ
Narrated By Abu Jamra Ad-Dabi : I used to sit with Ibn 'Abbas in Mecca. Once I had a fever and he said (to me), "Cool your fever with Zam-Zam water, for Allah's Apostle said: 'It, (the Fever) is from the heat of the (Hell) Fire; so, cool it with water (or Zam-Zam water)."
ابو جمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا کہ میں مکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھا کرتا تھا ۔ وہاں مجھے بخار آنے لگا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس بخار کو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کرو، کیونکہ رسول اللہﷺنے فرمایا: بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے آتا ہے، اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو ، یا یہ فرمایا: کہ زمزم کے پانی سے ۔ یہ ہمام راوی کو شک ہوا ہے۔
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " الْحُمَّى مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوهَا عَنْكُمْ بِالْمَاءِ "
Narrated By Rafi bin Khadij : I heard the Prophet saying, "Fever is from the heat of the (Hell) Fire; so cool it with water."
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺسے سنا آپ ﷺفرمارہے تھے کہ بخار جہنم کے جوش مارنے کے اثر سے ہوتا ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ "
Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Fever is from the heat of the (Hell) Fire, so cool it with water."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے ، اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
حدثنا مسدد، عن يحيى، عن عبيد الله، قال حدثني نافع، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " الحمى من فيح جهنم فأبردوها بالماء "
Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "Fever is from the heat of the (Hell) Fire; so abate fever with water."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: بخار جہنم کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
حدثنا إسماعيل بن أبي أويس، قال حدثني مالك، عن أبي الزناد، عن الأعرج، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " ناركم جزء من سبعين جزءا من نار جهنم ". قيل يا رسول الله، إن كانت لكافية. قال " فضلت عليهن بتسعة وستين جزءا، كلهن مثل حرها "
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Your (ordinary) fire is one of 70 parts of the (Hell) Fire." Someone asked, "O Allah's Apostle This (ordinary) fire would have been sufficient (to torture the unbelievers)," Allah's Apostle said, "The (Hell) Fire has 69 parts more than the ordinary (worldly) fire, each part is as hot as this (worldly) fire."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تمہاری (دنیا کی) آگ جہنم کی آگ کے مقابلے میں (اپنی گرمی اور ہلاکت خیزی میں) سترواں حصہ ہے ۔ کسی نے پوچھا ، اے اللہ کے رسول ﷺ! (کفار اور گنہگاروں کے عذاب کےلیے تو ) یہ ہماری دنیا کی آگ بھی بہت تھی ۔ آپﷺنے فرمایا: دنیا کی آگ کے مقابلے میں جہنم کی آگ انہتر گنا بڑھ کر ہے۔
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، سمع عطاء، يخبر عن صفوان بن يعلى، عن أبيه، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقرأ على المنبر {ونادوا يا مالك }
Narrated By Yali : That he heard the Prophet on the pulpit reciting: "They will cry: "O Malik!' (43.77) (Malik is the gate-keeper (angel) of the (Hell) Fire.)
حضرت صفوان بن یعلیٰ اپنے والد کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی ﷺکو منبر پر اس طرح آیت پڑھتے سنا۔ "ونادو ا یا مالک " اور دوزخی پکاریں گے ، اے مالک!
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ،، قَالَ قِيلَ لأُسَامَةَ لَوْ أَتَيْتَ فُلاَنًا فَكَلَّمْتَهُ. قَالَ إِنَّكُمْ لَتَرَوْنَ أَنِّي لاَ أُكَلِّمُهُ إِلاَّ أُسْمِعُكُمْ، إِنِّي أُكُلِّمُهُ فِي السِّرِّ دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا لاَ أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ، وَلاَ أَقُولُ لِرَجُلٍ أَنْ كَانَ عَلَىَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ شَىْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم. قَالُوا وَمَا سَمِعْتَهُ يَقُولُ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ " يُجَاءُ بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فِي النَّارِ، فَيَدُورُ كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِرَحَاهُ، فَيَجْتَمِعُ أَهْلُ النَّارِ عَلَيْهِ، فَيَقُولُونَ أَىْ فُلاَنُ، مَا شَأْنُكَ أَلَيْسَ كُنْتَ تَأْمُرُنَا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ قَالَ كُنْتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ آتِيهِ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ ". رَوَاهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الأَعْمَشِ
Narrated By Abu Wail : Somebody said to Usama, "Will you go to so-and-so (i.e. 'Uthman) and talk to him (i.e. advise him regarding ruling the country)?" He said, "You see that I don't talk to him. Really I talk to (advise) him secretly without opening a gate (of affliction), for neither do I want to be the first to open it (i.e. rebellion), nor will I say to a man who is my ruler that he is the best of all the people after I have heard something from Allah s Apostle." They said, What have you heard him saying? He said, "I have heard him saying, "A man will be brought on the Day of Resurrection and thrown in the (Hell) Fire, so that his intestines will come out, and he will go around like a donkey goes around a millstone. The people of (Hell) Fire will gather around him and say: O so-and-so! What is wrong with you? Didn't you use to order us to do good deeds and forbid us to do bad deeds? He will reply: Yes, I used to order you to do good deeds, but I did not do them myself, and I used to forbid you to do bad deeds, yet I used to do them myself."
حضرت ابو وائل سے مروی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کسی نے کہا کہ اگر آپ فلاں صاحب (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ) کے یہاں جاکر ان سے گفتگو کرو تو اچھا ہے (تاکہ وہ یہ فساد دبانے کی تدبیر کریں) انہوں نے کہا کیا تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ میں ان سے تم کو سناکر (تمہارے سامنے ہی) بات کرتا ہوں ، میں تنہائی میں ان سے گفتگو کرتا ہوں تاکہ فساد کا دروازہ نہ کھلے،میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ سب سے پہلے میں فساد کا دروازہ کھولوں اور میں آپﷺسے ایک حدیث سننے کے بعد یہ بھی نہیں کہتا کہ جو شخص میرے اوپر سردار ہو وہ سب لوگوں میں بہتر ہے ۔ لوگوں نے پوچھا کہ آپ نے آپﷺسے جو حدیث سنی ہے وہ کیا ہے ؟ حضر اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپﷺکو میں نے یہ فرماتے سنا تھا کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور جہنم میں ڈال دیا جائے گا آگ میں اس کی آنتیں باہر نکل آئیں گے اور وہ شخص اس طرح چکر لگانے لگے گا جیسے گدھا اپنی چکی پر گردش کیا کرتا ہے ۔ جہنم میں ڈالے جانے والے اس کے قریب آکر جمع ہوجائیں گے اور اس سے کہیں گے ، اے فلاں !آج یہ تمہاری کیا حالت ہے؟ کیا تم ہمیں اچھے کام کرنے کےلیے نہیں کہتے تھے ، اور کیا تم برے کاموں سے ہمیں منع نہیں کیا کرتے تھے ؟ وہ شخص کہے گا جی ہاں ، میں تمہیں تو اچھے کاموں کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا۔ برے کاموں سے تمہیں منع بھی کرتا تھا، لیکن میں اسے خود کیا کرتاتھا۔