Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Beginning of Creation (59)    كتاب بدء الخلق

12

Chapter No: 11

باب صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ

The characteristics of Iblis (Satan) and his soldiers.

با ب: ابلیس اور اس کےلشکر کا بیان ،

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏يُقْذَفُونَ‏}‏ يُرْمَوْنَ‏.‏ ‏{‏دُحُورًا‏}‏ مَطْرُودِينَ‏.‏ ‏{‏وَاصِبٌ‏}‏ دَائِمٌ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏مَدْحُورًا‏}‏ مَطْرُودًا يُقَالُ ‏{‏مَرِيدًا‏}‏ مُتَمَرِّدًا‏.‏ بَتَّكَهُ قَطَّعَهُ‏.‏ ‏{‏وَاسْتَفْزِزْ‏}‏ اسْتَخِفَّ‏.‏ ‏{‏بِخَيْلِكَ‏}‏ الْفُرْسَانُ‏.‏ وَالرَّجْلُ الرَّجَّالَةُ وَاحِدُهَا رَاجِلٌ مِثْلُ صَاحِبٍ وَصَحْبٍ، وَتَاجِرٍ وَتَجْرٍ، ‏{‏لأَحْتَنِكَنَّ‏}‏ لأَسْتَأْصِلَنَّ‏.‏ ‏{‏قَرِينٌ‏}‏ شَيْطَانٌ‏

اور مجا ہد نے کہا (سورت الصافا ت میں) یقذ فو ن کا معنی پھینکے جاتے ہیں اسی سورت میں دحورا کے معنی دھتکا رے ہوئے (اسی سورت میں) واصب کا معنی ہمیشہ کااور ابن عبا س نے کہا (سورت اعرا ف میں) مد حورا کا معنی دھتکا را ہو ا (مر دود)اور (سورت نساءمیں)مر یدا کا معنی متمر د و شر یر (اسی سو رت میں)فلیبتکن بتک سے نکلا ہے یعنی (چیرا )کا ٹا (سورت بنی اسرائیل میں)واستفز زکا معنی ان کو ہلکا کر دے (نیچا کر )اسی سو رت میں خیل کے معنی سوا ر اور رجل یعنی پیا دے ر جا لہ ۔ اس کا مفر د راجل جیسے صحب کا مفر د صاحب اور تجر کا مفر د تاجر (اسی سورت میں) لاحتنکن کا معنی جڑ سے اکھاڑدوں گا (سورت صافات میں)قر ین کے معنی شیطان۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ سُحِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ كَتَبَ إِلَىَّ هِشَامٌ أَنَّهُ سَمِعَهُ وَوَعَاهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُحِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّىْءَ وَمَا يَفْعَلُهُ، حَتَّى كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ دَعَا وَدَعَا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا فِيهِ شِفَائِي أَتَانِي رَجُلاَنِ، فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلَىَّ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلآخَرِ مَا وَجَعُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ‏.‏ قَالَ وَمَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الأَعْصَمِ‏.‏ قَالَ فِي مَاذَا قَالَ فِي مُشُطٍ وَمُشَاقَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ ذَكَرٍ‏.‏ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ ‏"‏‏.‏ فَخَرَجَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لِعَائِشَةَ حِينَ رَجَعَ ‏"‏ نَخْلُهَا كَأَنَّهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ اسْتَخْرَجْتَهُ فَقَالَ ‏"‏ لاَ أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ، وَخَشِيتُ أَنْ يُثِيرَ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا، ثُمَّ دُفِنَتِ الْبِئْرُ ‏"

Narrated By 'Aisha : Magic was worked on the Prophet so that he began to fancy that he was doing a thing which he was not actually doing. One day he invoked (Allah) for a long period and then said, "I feel that Allah has inspired me as how to cure myself. Two persons came to me (in my dream) and sat, one by my head and the other by my feet. One of them asked the other, "What is the ailment of this man?" The other replied, 'He has been bewitched" The first asked, 'Who has bewitched him?' The other replied, 'Lubaid bin Al-A'sam.' The first one asked, 'What material has he used?' The other replied, 'A comb, the hair gathered on it, and the outer skin of the pollen of the male date-palm.' The first asked, 'Where is that?' The other replied, 'It is in the well of Dharwan.' " So, the Prophet went out towards the well and then returned and said to me on his return, "Its date-palms (the date-palms near the well) are like the heads of the devils." I asked, "Did you take out those things with which the magic was worked?" He said, "No, for I have been cured by Allah and I am afraid that this action may spread evil amongst the people." Later on the well was filled up with earth.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبیﷺپر (حدیبیہ سے واپسی پر)جادو ہوا تھا۔اور ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺپر جادو کیا گیا تھا، آپ ﷺکے ذہن میں یہ بات ہوتی تھی کہ فلاں کام میں کررہا ہوں حالانکہ آپ اسے نہ کررہے ہوتے ۔ آخر ایک دن آپﷺنے دعا ، پھر دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اس جادو کا اثر دفع کرے۔اس کے بعد آپ ﷺنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: تمہیں معلوم بھی ہوا اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ تدبیر بتادی ہے جس میں میری شفا مقدر ہے۔ میرے پاس دو آدمی آئے، ایک تو میرے سر کی طرف بیٹھ گئے اور دوسرا پاؤں کی طرف ۔ پھر ایک نے دوسرے سے کہا انہیں بیماری کیا ہے ؟ دوسرے آدمی نے جواب دیا کہ ان پر جادو ہوا ہے ۔ انہوں نے پوچھا ، جادو ان پر کس نے کیا ہے ؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم یہودی نے ، پوچھا کہ وہ جادو رکھا کس چیز میں ہے ؟ کہا کہ کنگھے میں ، کتان میں اور کھجور کے خشک خوشے کے غلاف میں۔ پوچھا اور یہ چیزیں کہاں ہیں؟ کہا کہ بئر ذروان میں ۔ پھر نبی ﷺوہاں تشریف لے گئے اور واپس آئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: وہاں کے کھجور کے درخت ایسے ہیں جیسے شیطان کی کھوپڑی ۔ میں نے آپﷺسے پوچھا ، وہ ٹونا آپ نے نکلوایا بھی؟ آپﷺنے فرمایا: نہیں ، مجھے تو اللہ تعالیٰ نے خود شفا دی اور میں نے اسے اس خیال سے نہیں نکلوایا کہ کہیں اس کی وجہ سے لوگوں میں کوئی جھگڑا کھڑا کردوں۔ اس کے بعد وہ کنواں پاٹ دیا گیا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلاَثَ عُقَدٍ، يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ مَكَانَهَا عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ‏.‏ فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ، وَإِلاَّ أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلاَنَ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "During your sleep, Satan knots three knots at the back of the head of each of you, and he breathes the following words at each knot, 'The night is, long, so keep on sleeping,' If that person wakes up and celebrates the praises of Allah, then one knot is undone, and when he performs ablution the second knot is undone, and when he prays, all the knots are undone, and he gets up in the morning lively and gay, otherwise he gets up dull and gloomy."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب کوئی تم میں سے سویا ہوا ہوتا ہے، تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگادیتا ہے خوب اچھی طرح سے اور ہر گرہ پر یہ افسون پھونک دیتا ہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے پڑا سوتا رہ ۔ لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر شروع کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو خوش مزاج خوش دی رہتا ہے ورنہ بد مزاج سست رہ کر وہ دن گزارتا ہے۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ نَامَ لَيْلَهُ حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ ‏"‏ ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ ـ أَوْ قَالَ ـ فِي أُذُنِهِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : It was mentioned before the Prophet that there was a man who slept the night till morning (after sunrise). The Prophet said, "He is a man in whose ears (or ear) Satan had urinated."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں حاضر خدمت تھا تو نبیﷺکے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا ، جو رات بھی دن چڑھے تک پڑا سوتا رہا ہو، آپﷺنے فرمایا: یہ ایسا شخص ہے جس کے کان یا دونوں کانوں میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَمَا إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا‏.‏ فَرُزِقَا وَلَدًا، لَمْ يَضُرُّهُ الشَّيْطَانُ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "If anyone of you, when having sexual relation with his wife, say: 'In the name of Allah. O Allah! Protect us from Satan and prevent Satan from approaching our offspring you are going to give us,' and if he begets a child (as a result of that relation) Satan will not harm it."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آتا ہے او ریہ دعا پڑھتا ہے "اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں ، اے اللہ ! ہم سے شیطان کو دور رکھ اور جو کچھ ہمیں تو دے (اولاد) اس سے بھی شیطان کو دور رکھ ۔پھر اگر ان کے یہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلاَةَ حَتَّى تَبْرُزَ، وَإِذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلاَةَ حَتَّى تَغِيبَ ‏"

Narrated By Ibn Umar : Allah's Apostle said, "When the (upper) edge of the sun appears (in the morning), don't perform a prayer till the sun appears in full, and when the lower edge of the sun sets, don't perform a prayer till it sets completely.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جب سورج کا اوپر کا کنارہ نکل آئے تونماز نہ پڑھو جب تک وہ پوری طرح ظاہر نہ ہوجائے اور جب غروب ہونے لگے تب بھی اس وقت تک کےلیے نماز چھوڑ دو ، جب تک بالکل غروب نہ ہوجائے۔


‏"‏ وَلاَ تَحَيَّنُوا بِصَلاَتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلاَ غُرُوبَهَا، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَىْ شَيْطَانٍ ‏"‏‏.‏ أَوِ الشَّيْطَانِ‏.‏ لاَ أَدْرِي أَىَّ ذَلِكَ قَالَ هِشَامٌ‏

And you should not seek to pray at sunrise or sunset for the sun rises between two sides of the head of the devil (or Satan)."

اور نماز سورج کے نکلنے اور ڈوبنے کے وقت مت پڑھو، کیونکہ سورج شیطان کے سر کے یا شیطانوں کے سر کے دونوں کونوں کے درمیان میں سے نکلتا ہے ۔ عبدہ نے کہا کہ میں نہیں جانتا ہشام نے شیطان کا سر کہا یا شیطانوں کا۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا مَرَّ بَيْنَ يَدَىْ أَحَدِكُمْ شَىْءٌ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَمْنَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيَمْنَعْهُ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "If while you are praying, somebody intends to pass in front of you, prevent him; and should he insist, prevent him again; and if he insists again, fight with him (i.e. prevent him violently e.g. pushing him violently), because such a person is (like) a devil."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اگر تم میں سے نماز پڑھنے میں کسی شخص کے سامنے سے کوئی گذرے تو اسے گذرنے سے روکے ، اگر وہ نہ رکے تو پھر روکے اور اگر اب بھی نہ رکے تو اس سے لڑے وہ شیطان ہے۔


وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ، فَأَتَانِي آتٍ، فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ، فَأَخَذْتُهُ فَقُلْتُ لأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ، وَلاَ يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ صَدَقَكَ وَهْوَ كَذُوبٌ، ذَاكَ شَيْطَانٌ ‏"

Narrated Muhammad bin Sirin: Abu Huraira said, "Allah's Apostle put me in charge of the Zakat of Ramadan (i.e. Zakat-ul-Fitr). Someone came to me and started scooping some of the foodstuff of (Zakat) with both hands. I caught him and told him that I would take him to Allah's Apostle." Then Abu Huraira told the whole narration and added "He (i.e. the thief) said, 'Whenever you go to your bed, recite the Verse of "Al-Kursi" (2.255) for then a guardian from Allah will be guarding you, and Satan will not approach you till dawn.' " On that the Prophet said, "He told you the truth, though he is a liar, and he (the thief) himself was the Satan."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ایک مرتبہ صدقہ فطر کے غلہ کی حفاظت پر مجھے مقرر کیا ، ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے غلہ لپ بھر بھر کر لینے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ اب میں تجھے رسول اللہﷺکی خدمت میں پیش کروں گا۔ پھر انہوں نے آخر تک حدیث بیان کی ۔ اس (چور) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جب تم اپنے بستر پر سونے کےلیے لیٹنے لگو تو آیۃ الکرسی پڑھ لیا کرو، اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ایک نگہبان مقررہوجائے گا اور شیطان تمہارے قریب صبح تک نہ آسکے گا۔ آپﷺنے فرمایا: با ت تو اس نے سچی کہی ہے اگرچہ وہ خود جھوٹا ہے ، وہ شیطان تھا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ مَنْ خَلَقَ كَذَا مَنْ خَلَقَ كَذَا حَتَّى يَقُولَ مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ فَإِذَا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ، وَلْيَنْتَهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Satan comes to one of you and says, 'Who created so-and-so? 'till he says, 'Who has created your Lord?' So, when he inspires such a question, one should seek refuge with Allah and give up such thoughts."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس شیطان آتا ہے اور تمہارے دل میں پہلے تو یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ فلاں چیز کس نے پیدا کی ، فلاں چیز کس نے پیدا کی ؟ اور آخر میں بات یہاں تک پہنچاتا ہے کہ خود تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟جب کسی شخص کو ایسا وسوسہ ڈالے تو اسے اللہ سے پناہ مانگنی چاہیے ، شیطانی خیال کو چھوڑ دے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ، مَوْلَى التَّيْمِيِّينَ أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When the month of Ramadan comes, the gates of Paradise are opened and the gates of the (Hell) Fire are closed, and the devils are chained."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں کس دیا جاتا ہے۔


حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ حَدَّثَنَا أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ مُوسَى قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءَنَا، قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ، وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ، وَلَمْ يَجِدْ مُوسَى النَّصَبَ حَتَّى جَاوَزَ الْمَكَانَ الَّذِي أَمَرَ اللَّهُ بِهِ ‏"‏‏

Narrated By Ubai bin Kab : That he heard Allah's Apostle saying, "(The prophet) Moses said to his attendant, "Bring us our early meal' (18.62). The latter said, 'Did you remember when we betook ourselves to the rock? I indeed forgot the fish and none but Satan made me forget to remember it." (18.63) Moses did not feel tired till he had crossed the place which Allah ordered him to go to."

حضرت سعید بن جبیر سے مروی ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا (نوف بکالی کہتاہے کہ خضر کے پاس جو موسیٰ گئے تھے وہ دوسرے موسیٰ تھے ) تو انہوں نے کہ ہم سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ ﷺفرمارہے تھے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رفیق سفر (یوشع بن نون) سے فرمایا کہ ہمارا کھانا لا ، اس پر انہوں نے بتایا کہ آپ کو معلوم بھی ہے جب ہم نے چٹان پر پڑاؤ ڈالا تھا تو میں مچھلی وہیں بھول گیا (اور اپنے ساتھ نہ لاسکا) اور مجھے اسے یاد رکھنے سے صرف شیطان نے غافل رکھا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس وقت تک کوئی تھکن معلوم نہیں کی جب تک اس حد سے نہ گزر لئے ، جہاں کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُشِيرُ إِلَى الْمَشْرِقِ فَقَالَ ‏"‏ هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : I saw Allah's Apostle pointing towards the east saying, "Lo! Afflictions will verily emerge hence; afflictions will verily emerge hence where the (side of the head of) Satan appears."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺکو دیکھا کہ آپ مشرق کی طرف اشارہ کرکے فرمارہے تھے کہ ہاں ! فتنہ اسی طرف سے نکلے گا جہاں سے شیطان کے سر کا کونا نکلتا ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا اسْتَجْنَحَ ‏{‏اللَّيْلُ‏}‏ ـ أَوْ كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ ـ فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ الْعِشَاءِ فَحُلُّوهُمْ وَأَغْلِقْ بَابَكَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَطْفِئْ مِصْبَاحَكَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَوْكِ سِقَاءَكَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرْ إِنَاءَكَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ تَعْرُضُ عَلَيْهِ شَيْئًا ‏"

Narrated By Jabir : The Prophet said, "When night-falls, then keep your children close to you, for the devil spread out then. An hour later you can let them free; and close the gates of your house (at night), and mention Allah's Name thereupon, and cover your utensils, and mention Allah's Name thereupon, (and if you don't have something to cover your utensil) you may put across it something (e.g. a piece of wood etc.)."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبیﷺنے فرمایا: رات کا اندھیرا شروع ہونے پر یا رات شروع ہونے پر اپنے بچوں کو اپنے پاس (گھر میں) روک لو، کیونکہ شیاطین اسی وقت پھیلنا شروع کرتے ہیں۔ پھر جب عشاء کے وقت میں سے ایک گھڑی گذر جائے تو انہیں چھوڑ دو (چلیں پھریں) پھر اللہ کا نام لے کر اپنا دروازہ بند کرو، اللہ کا نام لے کر اپنا چراغ بجھادو، پانی کے برتن اللہ کا نام لے کر ڈھک دو، اور دوسرے برتن بھی اللہ کا نام لے کر ڈھک دو، (اور اگر ڈھکن نہ ہو ) تو درمیان میں ہی کوئی چیز رکھ دو۔


حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ ابْنَةِ حُيَىٍّ، قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُعْتَكِفًا، فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلاً فَحَدَّثْتُهُ ثُمَّ قُمْتُ، فَانْقَلَبْتُ فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي‏.‏ وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، فَمَرَّ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ، فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ ‏"‏‏.‏ فَقَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا سُوءًا ـ أَوْ قَالَ ـ شَيْئًا ‏"

Narrated By Safiya bint Huyay : While Allah's Apostle was in Itikaf, I called on him at night and having had a talk with him, I got up to depart. He got up also to accompany me to my dwelling place, which was then in the house of Usama bin Zaid. Two Ansari men passed by, and when they saw the Prophet they hastened away. The Prophet said (to them). "Don't hurry! It is Safiya, the daughter of Huyay (i.e. my wife)." They said, "Glorified be Allah! O Allah's Apostle! (How dare we suspect you?)" He said, "Satan circulates in the human mind as blood circulates in it, and I was afraid that Satan might throw an evil thought (or something) into your hearts."

حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺاعتکاف میں تھے تو میں رات کے وقت آپ ﷺسے ملاقات کےلیے (مسجد میں) آئی، میں آپﷺسے باتیں کرتی رہی ، پھر جب واپس ہونے کےلیے کھڑی ہوئی تو آپ ﷺبھی مجھے چھوڑ آنےکےلیے کھڑے ہوئے۔حضرت ام المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کا مکان اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے مکان ہی میں تھا۔ اسی وقت دو انصاری صحابہ (اسید بن حضیر ، عبادہ بن بشیر ) گذرے ۔ جب انہوں نے آپﷺکو دیکھا تو تیز چلنے لگے۔ آپﷺنے ان سے فرمایا ،ذرا ٹھہر جاؤ یہ صفیہ بنت حیی ہیں ۔ ان دونوں صحابہ نے عرض کیا ، سبحان اللہ اے اللہ کے رسول ﷺ!(کیا ہم بھی آپ کے بارے میں کوئی شبہ کرسکتے ہیں) آپ ﷺنے فر مایا: شیطان انسان کے اندر خون کی طرح دوڑتا رہتا ہے۔اس لیے مجھے ڈر لگا کہ کہیں تمہارے دلوں میں بھی کوئی وسوسہ نہ ڈال دے، یا آپ نے (لفظ سوء کی جگہ) لفظ شیئا فرمایا۔ معنیٰ ایک ہی ہیں۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ، قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَرَجُلاَنِ يَسْتَبَّانِ، فَأَحَدُهُمَا احْمَرَّ وَجْهُهُ وَانْتَفَخَتْ أَوْدَاجُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي لأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا ذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ، لَوْ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ‏.‏ ذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا لَهُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ وَهَلْ بِي جُنُونٌ

Narrated By Sulaiman bin Surd : While I was sitting in the company of the Prophet, two men abused each other and the face of one of them became red with anger, and his jugular veins swelled (i.e. he became furious). On that the Prophet said, "I know a word, the saying of which will cause him to relax, if he does say it. If he says: 'I seek Refuge with Allah from Satan.' then all is anger will go away." Some body said to him, "The Prophet has said, 'Seek refuge with Allah from Satan."' The angry man said, "Am I mad?"

سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبیﷺکی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا اور (قریب ہی ) دو آدمی آپ میں گالی گلوچ کررہے تھے کہ ایک شخص کا منہ سرخ ہوگیا اور گردن کی رگیں پھول گئیں۔ آپ ﷺنے فرمایا: مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر یہ شخص اسے پڑھ لے تو اس کا غصہ جاتا رہے گا ۔ اگر یہ شخص پڑھ لے ۔ (ترجمہ) "میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی شیطان سے" تو اس کا غصہ جاتا رہے گا ۔ لوگوں نےاس پر اس سے کہا کہ نبیﷺفرما رہے ہیں کہ تمہیں شیطان سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے ، ا س نے کہا : کیا میں کوئی دیوانہ ہوں۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ قَالَ ‏{‏اللَّهُمَّ‏}‏ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنِي‏.‏ فَإِنْ كَانَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يَضُرُّهُ الشَّيْطَانُ، وَلَمْ يُسَلَّطْ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "If anyone of you, on having sexual relation with his wife, says: 'O Allah! Protect me from Satan, and prevent Satan from approaching the offspring you are going to give me,' and if it happens that the lady conceives a child, Satan will neither harm it nor be given power over it."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: کوئی شخص جب اپنی بیوی کے پاس جائے اور یہ دعا پڑھ لے ۔ "اے اللہ ! مجھے شیطان سے دور رکھ لینا ، اور جو میری اولاد پیدا ہو، اسے بھی شیطان سے دو رکھنا ، پھر اس صحبت سے اگر کوئی بچہ پیدا ہو تو شیطان اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا اور نہ اس پر تسلط قائم کرسکے گا۔


حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى صَلاَةً فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الشَّيْطَانَ عَرَضَ لِي، فَشَدَّ عَلَىَّ يَقْطَعُ الصَّلاَةَ عَلَىَّ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ ‏"‏‏.‏ فَذَكَرَهُ

Narrated By Abu Huraira : The Prophet offered a prayer, and (after finishing) he said, "Satan came in front of me trying persistently to divert my attention from the prayer, but Allah gave me the strength to over-power him."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے ایک مرتبہ نماز پڑھی اور فارغ ہونے کے بعد فرمایا کہ شیطان میرے سامنے آگیا تھا اور نماز تڑوانے کی کوشش شروع کردی تھیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر غالب کردیا ۔ پھر حدیث کو تفصیل کے ساتھ آخر تک بیان کیا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا نُودِيَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ، فَإِذَا قُضِيَ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ، فَإِذَا قُضِيَ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الإِنْسَانِ وَقَلْبِهِ، فَيَقُولُ اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا‏.‏ حَتَّى لاَ يَدْرِي أَثَلاَثًا صَلَّى أَمْ أَرْبَعًا فَإِذَا لَمْ يَدْرِ ثَلاَثًا صَلَّى أَوْ أَرْبَعًا سَجَدَ سَجْدَتَىِ السَّهْوِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "When the call for the prayer is pronounced, Satan takes to his heels, passing wind with noise, When the call for the prayer is finished, he comes back. And when the Iqama is pronounced, he again takes to his heels, and after its completion, he returns again to interfere between the (praying) person and his heart, saying to him. 'Remember this or that thing.' till the person forgets whether he has offered three or four Rakat: so if one forgets whether he has prayed three or four Rak'a-t, he should perform two prostrations of Sahu (i.e. forgetfulness)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: جب نماز کےلیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان اپنی پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے۔ جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو واپس آجاتا ہے ۔ پھر جب تکبیر ہونے لگتی ہے تو بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور جب تکبیر ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے اور آدمی کے دل میں وساوس ڈالنے لگتا ہے کہ فلاں بات یاد کرو اور فلاں بات یاد کرو، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ تین رکعت نماز پڑھی تھی یا چار رکعت ، جب یہ یاد نہ رہے تو سہو کے دو سجدے کرے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كُلُّ بَنِي آدَمَ يَطْعُنُ الشَّيْطَانُ فِي جَنْبَيْهِ بِإِصْبَعِهِ حِينَ يُولَدُ، غَيْرَ عِيسَى بْنِ مَرْيَمَ، ذَهَبَ يَطْعُنُ فَطَعَنَ فِي الْحِجَابِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "When any human being is born. Satan touches him at both sides of the body with his two fingers, except Jesus, the son of Mary, whom Satan tried to touch but failed, for he touched the placenta-cover instead."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: شیطان ہر انسان کی پیدائش کے وقت اپنی انگلی سے اس کے پہلو میں کچوکے لگاتا ہے سوائے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے جب انہیں وہ کچوکے لگانے گیا تو پردے پر لگا آیا تھا۔(جس کے اندر بچہ رہتا ہے ۔ اس کی رسائی وہاں تک نہ ہوسکی ، اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس کی اس حرکت سے محفوظ رکھا)


حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ قَدِمْتُ الشَّأْمَ ‏{‏فَقُلْتُ مَنْ هَا هُنَا‏}‏ قَالُوا أَبُو الدَّرْدَاءِ قَالَ أَفِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ وَقَالَ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْنِي عَمَّارًا‏

Narrated By Alqama : I went to Sham (and asked. "Who is here?"), The people said, "Abu Ad-Darda." Abu Darda said, "Is the person whom Allah has protected against Satan, (as Allah's Apostle said) amongst you". The sub-narrator, Mughira said that the person who was given Allah's Refuge through the tongue of the Prophet was 'Ammar (bin Yasir).

علقمہ نے بیان کیا کہ میں شام پہنچا تو لوگوں نے کہا ، حضرت ابو درداء آئے انہوں نے کہا ، کیا تم لوگوں میں وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبان پر (یعنی آپ کے زمانے سے) شیطان سے بچا رکھا ہے۔ دوسری حدیث میں راوی شعبہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث بیان کی اس میں یہ ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺکی زبانی شیطان سے اپنی پناہ میں لینے کا اعلان کیا تھا ، آپ کی مراد حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے تھی۔


قَالَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ، أَخْبَرَهُ عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْمَلاَئِكَةُ تَتَحَدَّثُ فِي الْعَنَانِ ـ وَالْعَنَانُ الْغَمَامُ ـ بِالأَمْرِ يَكُونُ فِي الأَرْضِ، فَتَسْمَعُ الشَّيَاطِينُ الْكَلِمَةَ، فَتَقُرُّهَا فِي أُذُنِ الْكَاهِنِ، كَمَا تُقَرُّ الْقَارُورَةُ، فَيَزِيدُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذِبَةٍ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "While the angels talk amidst the clouds about things that are going to happen on earth, the devils hear a word of what they say and pour it in the ears of a soothsayer as one pours something in a bottle, and they add one hundred lies to that (one word)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا : فرشتے ابر میں آپس میں کسی امر میں جو زمین میں ہونے والا ہوتا ہے باتیں کرتے ہیں ۔ عنان سے مراد بادل ہے ۔ تو شیاطین اس میں سے کوئی ایک کلمہ سن لیتے ہیں اور وہی کاہنوں کے کان میں اس طرح لاکر ڈالتے ہیں جیسے شیشے کا منہ ملاکر اس میں کچھ چھوڑتے ہیں اور وہ کاہن اس میں سو جھوٹ اپنی طرف سے ملاتے ہیں۔


حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ التَّثَاؤُبُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَالَ هَا‏.‏ ضَحِكَ الشَّيْطَانُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Yawning is from Satan and if anyone of you yawns, he should check his yawning as much as possible, for if anyone of you (during the act of yawning) should say: 'Ha', Satan will laugh at him."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جمائی شیطان کی طرف سے ہے ۔ پس جب کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ہوسکے اسے روکے ۔ کیونکہ جب کوئی (جمائی لیتے ہوئے ) "ہا ہا " کرتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے۔


حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ هِشَامٌ أَخْبَرَنَا عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها قَالَتْ لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ فَصَاحَ إِبْلِيسُ أَىْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاكُمْ‏.‏ فَرَجَعَتْ أُولاَهُمْ فَاجْتَلَدَتْ هِيَ وَأُخْرَاهُمْ، فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ الْيَمَانِ فَقَالَ أَىْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي‏.‏ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّى قَتَلُوهُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ فَمَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ

Narrated By 'Aisha : On the day (of the battle) of Uhud when the pagans were defeated, Satan shouted, "O slaves of Allah! Beware of the forces at your back," and on that the Muslims of the front files fought with the Muslims of the back files (thinking they were pagans). Hudhaifa looked back to see his father "Al-Yaman," (being attacked by the Muslims). He shouted, "O Allah's Slaves! My father! My father!" By Allah, they did not stop till they killed him. Hudhaifa said, "May Allah forgive you." 'Urwa said that Hudhaifa continued to do good (invoking Allah to forgive the killer of his father till he met Allah (i.e. died).

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، کہا کہ جنگ احد کی لڑائی میں جب مشرکین کو شکست ہوگئی تو ابلیس نے چلاکر کہا کہ اے اللہ کے بندو! (یعنی مسلمانو) اپنے پیچھے والوں سے بچو، چنانچہ آگے کے مسلمان پیچھے کی طرف پل پرے اور پیچھے والوں کو (جو مسلمان ہی تھے ) انہوں نے مارنا شروع کردیا۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو ان کے والد یمان رضی اللہ عنہ بھی پیچھے تھے انہوں نے بہتیرا کہا: اے اللہ کے بندو! یہ میرے والد ہیں ، یہ میرے والد ہیں ۔ لیکن اللہ گواہ ہے کہ لوگوں نے جب تک انہیں قتل نہ کرلیا نہیں چھوڑا۔ بعد میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے صرف اتنا کہہ دیا کہ خیر اللہ تمہیں معاف کرے۔(کہ تم نے غلط فہمی سے ایک مسلمان کو مار ڈالا) عروہ نے بیان کیا کہ پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کے قاتلوں کے لیے برابر مغفرت کی دعا کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے جاملے۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْتِفَاتِ الرَّجُلِ فِي الصَّلاَةِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هُوَ اخْتِلاَسٌ يَخْتَلِسُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلاَةِ أَحَدِكُمْ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : I asked the Prophet about one's looking here and there during the prayer. He replied, "It is what Satan steals from the prayer of any one of you."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺسے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپﷺنے فرمایا: یہ شیطان کی ایک اچک ہے جو وہ تم میں سے ایک کی نماز میں سے کچھ اچک لیتا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلُمُ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمْ حُلُمًا يَخَافُهُ فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ، وَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Qatada : The Prophet said, "A good dream is from Allah, and a bad or evil dream is from Satan; so if anyone of you has a bad dream of which he gets afraid, he should spit on his left side and should seek Refuge with Allah from its evil, for then it will not harm him."

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے ۔ اس لیے اگر کوئی برا اور ڈراؤنا خواب دیکھے تو بائیں طرف تھو تھوکرکے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے ۔ اس عمل سے شیطان اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ‏.‏ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ، إِلاَّ أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If one says one-hundred times in one day: "None has the right to be worshipped but Allah, the Alone Who has no partners, to Him belongs Dominion and to Him belong all the Praises, and He has power over all things (i.e. Omnipotent)", one will get the reward of manumitting ten slaves, and one-hundred good deeds will be written in his account, and one-hundred bad deeds will be wiped off or erased from his account, and on that day he will be protected from the morning till evening from Satan, and nobody will be superior to him except one who has done more than that which he has done."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جو شخص دن بھر میں سو مرتبہ یہ دعا پڑھے گا ۔" لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر" ترجمہ: نہیں ہے کوئی معبود ، سوائے اللہ تعالیٰ کے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، ملک اسی کا ہے ۔ اور تمام تعریف اسی کےلیے ہےاور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔تو اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملے گا۔ سو نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھی جائیں گی اور سو برائیاں اس سے مٹادی جائیں گی ۔ اس روز دن بھر یہ دعا شیطان سے اس کی حفاظت کرتی رہے گی ، تاآنکہ شام ہوجائے اور کوئی شخص اس سے بہتر عمل لے کر نہ آئے گا، مگر جو اس سے بھی زیادہ یہ کلمہ پڑھ لے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَعِنْدَهُ نِسَاءٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ، عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ، فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ، قُمْنَ يَبْتَدِرْنَ الْحِجَابَ، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلاَءِ اللاَّتِي كُنَّ عِنْدِي، فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ فَأَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتَ أَحَقَّ أَنْ يَهَبْنَ‏.‏ ثُمَّ قَالَ أَىْ عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ، أَتَهَبْنَنِي وَلاَ تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْنَ نَعَمْ، أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ قَطُّ سَالِكًا فَجًّا إِلاَّ سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ ‏"

Narrated By Sad bin Abi Waqqas : Once Umar asked the leave to see Allah's Apostle in whose company there were some Quraishi women who were talking to him and asking him for more financial support raising their voices. When 'Umar asked permission to enter the women got up (quickly) hurrying to screen themselves. When Allah's Apostle admitted 'Umar, Allah's Apostle was smiling, 'Umar asked, "O Allah's Apostle! May Allah keep you gay always." Allah's Apostle said, "I am astonished at these women who were with me. As soon as they heard your voice, they hastened to screen themselves." 'Umar said, "O Allah's Apostle! You have more right to be feared by them." Then he addressed (those women) saying, "O enemies of your own souls! Do you fear me and not Allah's Apostle ?" They replied. "Yes, for you are a fearful and fierce man as compared with Allah's Apostle." On that Allah's Apostle said (to 'Umar), "By Him in Whose Hands my life is, whenever Satan sees you taking a path, he follows a path other than yours."

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی ۔ اس وقت چند قریشی عورتیں (آپﷺکی ازواج مطہرات) آپﷺ کے پاس بیٹھی آپ سے گفتگو کررہی تھیں اور بلند آواز میں خرچہ بڑھانے کا مطالبہ کررہی تھیں۔لیکن جونہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی ، وہ خواتین جلدی سے پردے کے پیچھے چلی گئیں۔ پھر رسول اللہﷺنے انہیں اجازت دی ، آپﷺمسکرارہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ﷺ! اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ کو ہنساتا رکھے ۔ آپ ﷺنے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا ابھی ابھی میرے پاس تھیں ، لیکن جب تمہاری آواز سنی تو پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ گئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، لیکن آپ اے اللہ کے رسول ﷺ! زیادہ اس کے مستحق تھے کہ آپ سے یہ ڈرتیں ، پھر انہوں نے کہا ، اے اپنی جانوں کی دشمنو! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو ، اور آپﷺسے نہیں ڈرتیں۔ ازواج مطہرات بولیں کہ واقعہ یہی ہے کیونکہ آپ رسول اللہﷺکے برخلاف مزاج میں بہت سخت ہیں ۔ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان بھی کہیں راستے میں تم سے مل جائے ، تو جھٹ وہ یہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے۔


حَدَّثَناَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا اسْتَيْقَظَ ـ أُرَاهُ ـ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَتَوَضَّأَ فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلاَثًا، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيْشُومِهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If anyone of you rouses from sleep and performs the ablution, he should wash his nose by putting water in it and then blowing it out thrice, because Satan has stayed in the upper part of his nose all the night."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا:جب کوئی شخص سوکر اٹھے اور پھر وضو کرے تو تین مرتبہ ناک جھاڑے ۔ کیونکہ شیطان رات بھر اس کی ناک کے نتھے پر بیٹھتا رہتا ہے ۔ (جس سے آدمی پر سستی غالب آجاتی ہے۔ پس ناک جھاڑنے سے وہ سستی دور ہوجائے گی۔

Chapter No: 12

باب ذِكْرِ الْجِنِّ وَثَوَابِهِمْ وَعِقَابِهِمْ

The mention of Jinn, their reward and retribution.

با ب: جنو ں کا بیان اور ان کو ثوا ب اور عذا ب ہو نا ،

لِقَوْلِهِ ‏{‏يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي‏}‏ الأية ‏{‏بَخْسًا‏}‏ نَقْصًا‏.‏ قَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا‏}‏ قَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ الْمَلاَئِكَةُ بَنَاتُ اللَّهِ، وَأُمَّهَاتُهُمْ بَنَاتُ سَرَوَاتِ الْجِنِّ‏.‏ قَالَ اللَّهُ ‏{‏وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ‏}‏ سَتُحْضَرُ لِلْحِسَابِ‏.‏ ‏{‏جُنْدٌ مُحْضَرُونَ‏}‏ عِنْدَ الْحِسَابِ‏

As is referred to by Allah's Statement, "O you assembly of jinn and mankind! Did not there come to you Messengers from amongst you, reciting unto you My Ayat and warning you of the meeting of this Day of yours? They will say, 'We bear witness against ourselves.' It was the life of this world that deceived them. And they will bear witness against themselves that they were disbelievers." (V.6:130) Mujahid said about the interpretation of the Ayat, "And they have invented a kinship between Him and the jinn, but the jinn know well that they have indeed to appear (before Him)." (V.37:158) "The Qureshi infidels said, 'The angels are Allah's daughters whose mothers are the daughters of the mistresses among the jinn.' Allah said, '... But the jinn knew well that they have indeed to appear ... but they will be brought forward as a troop.' (V.36:75)."

کیو نکہ اللہ تعالیٰ نے (سورت انعام میں) فر ما یا جنو اور آدمیو کیا تمہا رے ہی رسول نہیں آئے جو میری آئتیں تم کو سنا تے رہے ۔اخیر تک(سو رت جن میں) جو بخسا کا لفظ ہے اس کا معنی نقصان ۔مجاہد نے کہا (سورت والصافات میں جو یہ ہے کہ )کا فر وں نے پر وردگاراور جنا ت میں تا نا لگا یا ہے تو قر یش کے کا فر کہتے تھےفر شتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔اللہ نے اسی سورت میں فر ما یا جن جا نتے ہیں کہ ان کافروںزکو حسا ب کتا ب دینے کے لئےحا ضر ہو ناپڑے گا ۔(سورت یٰسین میں جو ہے و ھم لھم جند محضرون)یعنی حسا ب کے و قت حاضر کئے جا ئیں گے ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَهُ ‏"‏ إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ، فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ وَبَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلاَةِ، فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ، فَإِنَّهُ لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلاَ إِنْسٌ وَلاَ شَىْءٌ إِلاَّ شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Abdur-Rahman bin Abdullah bin Abdur-Rahman bin Abi Sasaa Ansari : That Abu Said Al-Khudri said to his father. "I see you are fond of sheep and the desert, so when you want to pronounce the Adhan, raise your voice with it for whoever will hear the Adhan whether a human being, or a Jinn, or anything else, will bear witness, in favour on the Day of Resurrection." Abu Said added, "I have heard this from Allah's Apostle."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا : میں دیکھتا ہوں کہ تم کو جنگل میں رہ کر بکریاں چرانا بہت پسند ہے۔ اس لیے جب کبھی اپنی بکریوں کے ساتھ تم کسی بیابان میں موجود ہواور (وقت ہونے پر ) نماز کےلیے اذان دو تو اذان دیتے ہوئے اپنی آواز خوب بلند کرو، کیونکہ مؤذن کی آواز اذان کو جہاں تک بھی کوئی انسان ، جن یا کوئی چیز بھی سنے گی تو قیامت کے دن اس کےلیے گواہی دے گی۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ حدیث میں نے رسول اللہ ﷺسے سنی تھی۔

Chapter No: 13

باب قَوْلِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ

The Statement of Allah, "And (remember) when We sent towards you (Muhammad (s.a.w)) a group of the jinn ... Those are in manifest error." (V.46:29-32)

باب: اللہ تعالیٰ نے (سورت جن میں) فرمایا۔

‏{‏وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏أُولَئِكَ فِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ‏}‏‏.‏ ‏{‏مَصْرِفًا‏}‏ مَعْدِلاً ‏{‏صَرَفْنَا‏}‏ أَىْ وَجَّهْنَا

جب ہم نے جنوں کا ایک گروہ تیرے پاس بھیج دیا اخیر آیت اولٰئک فی ضلل مبین تک۔ (سورت کہف میں) جو مصرفا (کا لفظ) ہے اس کےمعنی لوٹنے کا مقام (سورت جن میں) صرفنا کا معنی متوجہ کیا (بھیج دیا)

 

Chapter No: 14

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: ‏{‏وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ‏}‏

The Statement of Allah, "... And the moving (living) creatures of all kinds that He (Allah) has scattrerd therein ..." (V.2:164)

با ب: اللہ تعا لیٰ کا (سورت بقرہ میں) فر ما نا ،میں نے ہر قسم کےجانور پھیلائے ۔

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الثُّعْبَانُ الْحَيَّةُ الذَّكَرُ مِنْهَا يُقَالُ الْحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ الْجَانُّ وَالأَفَاعِي وَالأَسَاوِدُ‏.‏ ‏{‏آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا‏}‏ فِي مِلْكِهِ وَسُلْطَانِهِ يُقَالُ ‏{‏صَافَّاتٍ‏}‏ بُسُطٌ أَجْنِحَتَهُنَّ‏.‏ ‏{‏يَقْبِضْنَ‏}‏ يَضْرِبْنَ بِأَجْنِحَتِهِنَّ

ابن عبا س نے کہا ثعبا ن کہتے ہیں نر سا نپ کو ۔بعضوں نے کہا سا نپ کی کئی قسمیں ہیں ،جان(جو سفید با ر یک ہو)افاعی (زہر دار سا نپیں) اسو د(کا لا ناگ)(سورہ ہو د میں)جو یہ ہے کہ ہر جا نو ر کی پیشا نی تھا مے ہیں یعنی ہر جا نو ر اس کی ملک اور اس کی حکو مت میں ہے (سورت ملک میں جو)صا فات کا لفظ ہے اس کا معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے،اسی سورت میں یقبضن کا معنی سمیٹتے ہیں۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ ‏"‏ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ الْبَصَرَ، وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ ‏"

Narrated By Ibn Umar : That he heard the Prophet delivering a sermon on the pulpit saying, "Kill snakes and kill Dhu-at-Tufyatain (i.e. a snake with two white lines on its back) and ALBATROSS (i.e. a snake with short or mutilated tail) for they destroy the sight of one's eyes and bring about abortion."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے نبی ﷺکو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپﷺفرمارہے تھے : سانپوں کو مار ڈالا کرو،(خصوصا) ان سانپوں کو جن کے سروں پر دو نقطے ہوتے ہیں اور دم کٹے سانپوں کو بھی، کیونکہ دونوں آنکھ کی روشنی تک ختم کردیتے ہیں اور حمل تک گرادیتے ہیں۔


قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ، حَيَّةً لأَقْتُلَهَا فَنَادَانِي أَبُو لُبَابَةَ لاَ تَقْتُلْهَا‏.‏ فَقُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ‏.‏ قَالَ إِنَّهُ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ، وَهْىَ الْعَوَامِرُ‏

('Abdullah bin 'Umar further added): Once while I was chasing a snake in order, to kill it, Abu Lubaba called me saying: "Don't kill it," I said. "Allah's Apostle ordered us to kill snakes." He said, "But later on he prohibited the killing of snakes living in the houses." (Az-Zubri said. "Such snakes are called Al-Awamir.")

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: ایک مرتبہ میں ایک سانپ کو مارنے کی کوشش کررہا تھا کہ مجھ سے ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا کہ اسے مت مارو، میں نے کہا کہ رسول اللہﷺنے تو سانپوں کو مارنے کا حکم دیا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں پھر آپﷺنے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو جو جِن ہوتے ہیں دفعتا مار ڈالنے سے منع فرمایا۔


وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ، فَرَآنِي أَبُو لُبَابَةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ‏.‏ وَتَابَعَهُ يُونُسُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ وَالزُّبَيْدِيُّ‏.‏ وَقَالَ صَالِحٌ وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ وَابْنُ مُجَمِّعٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَآنِي أَبُو لُبَابَةَ وَزَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ

Narrated Ibn Umar(R.A.) : Abu Lubaba and Zaid bin Khattab saw me.

ایک اور روایت میں یہ ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ کو ابو لبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔

Chapter No: 15

باب خَيْرُ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ

The best property of a Muslim will be sheep he takes to pasture on the tops of the mountains.

با ب: مسلما ن کا بہترین ما ل بکریاں ہیں جن کو چرا نے کیلئے پہاڑیوں کی چو ٹیوں پر پھر تا رہے ۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الرَّجُلِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Said al-Khudri : Allah's Apostle said, "There will come a time when the best property of a man will be sheep which he will graze on the tops of mountains and the places where rain falls (i.e. pastures) escaping to protect his religion from afflictions."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ایک زمانہ آئے گا کہ جب مسلمان کا سب سے عمدہ مال اس کی وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں لے کر چلا جائے گا تاکہ اس طرح اپنے دین و ایمان کو فتنوں سے بچالے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلاَءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالإِبِلِ، وَالْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The main source of disbelief is in the east. Pride and arrogance are characteristics of the owners of horses and camels, and those bedouins who are busy with their camels and pay no attention to Religion; while modesty and gentleness are the characteristics of the owners of sheep."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کفر کی چوٹی مشرق میں ہے اور فخر اور تکبر کرنا گھوڑے والوں ، اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہوتا ہے جو (عموماً) گاؤں کے رہنے والے ہوتے ہیں اور بکری والوں میں دل جمعی ہوتی ہے۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ أَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ فَقَالَ ‏"‏ الإِيمَانُ يَمَانٍ هَا هُنَا، أَلاَ إِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الإِبِلِ، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ ‏"

Narrated By 'Uqba bin 'Amar and Abu Mas'ud : Allah's Apostle pointed with his hand towards Yemen and said, "True Belief is Yemenite yonder (i.e. the Yemenite, had True Belief and embraced Islam readily), but sternness and mercilessness are the qualities of those who are busy with their camels and pay no attention to the Religion where the two sides of the head of Satan will appear. Such qualities belong to the tribe of Rabi'a and Mudar."

حضرت عقبہ بن عمرو ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے یمن کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: کہ ایمان تو ادھر یمن میں ہے ! ہاں قساوت اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں کی دمیں پکڑے چلاتے رہتے ہیں۔ جہاں سے شیطان کی چوٹیاں نمودار ہوں گی ، یعنی ربیعہ اور مضر کی قوموں میں۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانًا ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "When you hear the crowing of cocks, ask for Allah's Blessings for (their crowing indicates that) they have seen an angel. And when you hear the braying of donkeys, seek Refuge with Allah from Satan for (their braying indicates) that they have seen a Satan."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: جب مرغ کی بانگ سنو تو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل کا سوال کیا کرو، کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ ـ أَوْ أَمْسَيْتُمْ ـ فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحُلُّوهُمْ، وَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا ‏"‏‏.‏ قَالَ وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَ مَا أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ وَلَمْ يَذْكُرْ ‏"‏ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin Abdullah : Allah's Apostle said, "When night falls (or it is evening), keep your children close to you for the devils spread out at that time. But when an hour of the night elapses, you can let them free. Close the doors and mention the Name of Allah, for Satan does not open a closed door."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب رات کا اندھیرا شروع ہو ، یا (آپﷺنے یہ فرمایا کہ) جب شام ہوجائے تو اپنے بچوں کو اپنے پاس روک لیا کرو، کیونکہ شیاطین اسی وقت پھیلتے ہیں ۔ البتہ جب ایک گھڑی رات گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو، اور اللہ کا نام لے کر دروازے بند کرلو، کیونکہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھول سکتا، ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے بالکل اسی طرح حدیث سنی تھی جس طرح مجھے عطاء نے خبر دی تھی ، البتہ انہوں نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ "اللہ کا نام لو"۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ يُدْرَى مَا فَعَلَتْ، وَإِنِّي لاَ أُرَاهَا إِلاَّ الْفَارَ إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْ ‏"‏‏.‏ فَحَدَّثْتُ كَعْبًا فَقَالَ أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُهُ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ لِي مِرَارًا‏.‏ فَقُلْتُ أَفَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A group of Israelites were lost. Nobody knows what they did. But I do not see them except that they were cursed and changed into rats, for if you put the milk of a she-camel in front of a rat, it will not drink it, but if the milk of a sheep is put in front of it, it will drink it." I told this to Ka'b who asked me, "Did you hear it from the Prophet ?" I said, "Yes." Ka'b asked me the same question several times.; I said to Ka'b. "Do I read the Torah? (i.e. I tell you this from the Prophet.)"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: بنواسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہوگئے ۔ (ان کی صورتیں مسخ ہوگئیں)میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کردیا گیا ۔ کیونکہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے (کیونکہ بنواسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت اوراس کا دودھ حرام تھا) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں۔ پھر میں نے یہ حدیث کعب الاحبار سے بیان کی تو انہوں نے (حیرت سے ) پوچھا کیا واقعی آپ نے نبیﷺسے یہ حدیث سنی ہے؟ کئی مرتبہ انہوں نے یہ سوال کیا ۔ اس پر میں نے کہا:(نبی ﷺسے نہیں سنی تو پھر کس سے ) کیا میں تورات پڑھا کرتا ہوں ؟ (کہ اس سے نقل کرکے بیان کرتا ہوں)۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِلْوَزَغِ الْفُوَيْسِقُ‏.‏ وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ‏.‏ وَزَعَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِقَتْلِهِ

Narrated By 'Aisha : The Prophet called the Salamander, a mischief-doer. I have not heard him ordering that it should be killed. Sad bin Waqqas claims that the Prophet ordered that it should be killed.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبیﷺنے چھپکلی کے متعلق فرمایا تھا کہ وہ چھوٹا فاسق ہے یعنی موذی جانور ہے لیکن میں نے آپﷺسے اسے مار ڈالنے کا حکم نہیں سنا تھا اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بتاتے تھے کہ آپﷺنے اسے مار ڈالنے کاحکم فرمایا ہے۔


حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أُمَّ شَرِيكٍ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَهَا بِقَتْلِ الأَوْزَاغِ‏

Narrated By Um Sharik : That the Prophet ordered her to kill Salamanders.

حضرت ام شریک رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبیﷺنے چھپکلی کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ، فَإِنَّهُ يَلْتَمِسُ الْبَصَرَ، وَيُصِيبُ الْحَبَلَ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Kill the snake with two white lines on its back, for it blinds the on-looker and causes abortion."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس سانپ کے سر پر دو نقطے ہوتے ہیں ، انہیں مار ڈالا کرو، کیونکہ وہ اندھا بنادیتے ہیں اور حمل کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ،، قَالَتْ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِقَتْلِ الأَبْتَرِ وَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُ يُصِيبُ الْبَصَرَ، وَيُذْهِبُ الْحَبَلَ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet ordered that a short-tailed or mutilated-tailed snake (i.e. Abtar) should be killed, for it blinds the on-looker and causes abortion."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبیﷺنے دم کٹا سانپ کو مار ڈالنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ آنکھوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور حمل کوساقط کردیتا ہے۔


حَدَّثَناَ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَقْتُلُ الْحَيَّاتِ ثُمَّ نَهَى قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم هَدَمَ حَائِطًا لَهُ، فَوَجَدَ فِيهِ سِلْخَ حَيَّةٍ فَقَالَ ‏"‏ انْظُرُوا أَيْنَ هُوَ ‏"‏‏.‏ فَنَظَرُوا فَقَالَ ‏"‏ اقْتُلُوهُ ‏"‏‏.‏ فَكُنْتُ أَقْتُلُهَا لِذَلِكَ‏

Narrated By Abu Mulaika : Ibn Umar used to kill snakes, but afterwards he forbade their killing and said, "Once the Prophet pulled down a wall and saw a cast-off skin of a snake in it. He said, 'Look for the snake. 'They found it and the Prophet said, "Kill it." For this reason I used to kill snakes.

ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سانپوں کو پہلے مار ڈالا کرتے تھے لیکن بعد میں انہیں مارنے سے خود ہی منع کرنے لگے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے اپنی ایک دیوار گروائی تو اس میں سے ایک سانپ کی کینچلی نکلی ، آپﷺنے فرمایا: کہ دیکھو وہ سانپ کہاں ہے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے تلاش کیا ( اور وہ مل گیا تو) آپﷺنے فرمایا کہ اسے مار ڈالو ، میں بھی اسی وجہ سے سانپوں کو مار ڈالا کرتا تھا۔


فَلَقِيتُ أَبَا لُبَابَةَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَقْتُلُوا الْجِنَّانَ، إِلاَّ كُلَّ أَبْتَرَ ذِي طُفْيَتَيْنِ، فَإِنَّهُ يُسْقِطُ الْوَلَدَ، وَيُذْهِبُ الْبَصَرَ، فَاقْتُلُوهُ ‏"‏‏

Later on I met Abu Lubaba who told me the Prophet said, 'Do not kill snakes except the short-tailed or mutilated-tailed snake with two white lines on its back, for it causes abortion and makes one blind. So kill it.'"

پھر میری ملاقات ایک دن ابو لبابہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے مجھے خبردی کہ نبیﷺنے فرمایا: کہ پتلے یا سفید سانپوں کو نہ مارا کرو۔ البتہ دم کٹے ہوئے سانپ کو جس پر دو سفید دھاریاں ہوتی ہیں اس کو مار ڈالو ، کیونکہ یہ اتنا زہریلا ہے کہ حاملہ کے حمل کو گرادیتا ہے اور آدمی کو اندھا بنادیتا ہے۔


حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَقْتُلُ الْحَيَّاتِ‏

Narrated By Nafi : Ibn 'Umar used to kill snakes

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ سانپوں کو مار ڈالا کرتے تھے۔


فَحَدَّثَهُ أَبُو لُبَابَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُيُوتِ، فَأَمْسَكَ عَنْهَا‏.‏

when Abu Lubaba informed him that the Prophet had forbidden the killing of snakes living in houses, he gave up killing them.

حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے گھروں کے پتلے یا سفید سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے تو انہوں نے مارنا چھوڑ دیا۔

Chapter No: 16

باب إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الآخَرِ شِفَاءً وَ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابّ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فى الحَرَمِ

If a housefly falls in the drink of anyone of you, he should dip it (in the drink), for one of its wings has a disease and the other has cure (antidote for that disease). Five kinds of animals are Fuwaisiq (harmful), and one is allowed to kil them even in the Sanctuary (Al-Haram) of Makkah and Medina.

با ب: اس حد یث کا بیان جب مکھی پا نی (یا کھا نے )میں گر جا ئے تو اس کو ڈبو دےکیو نکہ اس کے ایک پنکھ میں بیما ری ہے دوسرے میں شفاءاور پانچ بد ذات جا نو ر ہیں جن کو حرم میں مار ڈالنا درست ہے۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عَنْهَا ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ الْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "Five kinds of animals are mischief-doers and can be killed even in the Sanctuary: They are the rat the scorpion, the kite, the crow and the rabid dog."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: ، پانچ جانور موذی ہیں ، انہیں حرم میں بھی مارا جاسکتا ہے : چوہا، بچھو، چیل ، کوا ، اور کاٹنے والا کتا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهْوَ مُحْرِمٌ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "It is not sinful of a person in the state of Ihram to kill any of these five animals: The scorpion, the rat, the rabid dog, the crow and the kite."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مار ڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۔ بچھو ، چوہا ، کاٹنے والا کتا ، کوا ، اور چیل ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ كَثِيرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ رَفَعَهُ قَالَ ‏"‏ خَمِّرُوا الآنِيَةَ، وَأَوْكُوا الأَسْقِيَةَ، وَأَجِيفُوا الأَبْوَابَ، وَاكْفِتُوا صِبْيَانَكُمْ عِنْدَ الْعِشَاءِ، فَإِنَّ لِلْجِنِّ انْتِشَارًا وَخَطْفَةً، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ عِنْدَ الرُّقَادِ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا اجْتَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَحَبِيبٌ عَنْ عَطَاءٍ فَإِنَّ لِلشَّيَاطِينِ‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "Cover your utensils and tie your water skins, and close your doors and keep your children close to you at night, as the Jinns spread out at such time and snatch things away. When you go to bed, put out your lights, for the mischief-doer (i.e. the rat) may drag away the wick of the candle and burn the dwellers of the house." Ata said, "The devils." (instead of the Jinns).

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: پانی کے برتنوں کو ڈھک لیا کرو، مشکیزوں (کے منہ ) کو باندھ لیا کرو، دروازے بند کر لیا کرو، اور اپنے بچوں کو اپنے پاس جمع کرلیا کرو، کیونکہ شام ہوتے ہی جنات (روئے زمین پر) پھیلتے ہیں اچکتے پھرتے ہیں اور سوتے وقت چراغ بجھالیا کرو، کیونکہ چوہیا بعض اوقات جلتی بتی کو کھینچ لاتی ہے اور اس طرح سارے گھر کو جلا دیتی ہے۔ ابن جریج اور حبیب نے بھی اس کو عطاء سے روایت کیا ، اس میں جنات کے بدلے شیاطین مذکور ہیں۔


حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي غَارٍ فَنَزَلَتْ ‏{‏وَالْمُرْسَلاَتِ عُرْفًا‏}‏ فَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ، إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ مِنْ جُحْرِهَا فَابْتَدَرْنَاهَا لِنَقْتُلَهَا، فَسَبَقَتْنَا فَدَخَلَتْ جُحْرَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وُقِيَتْ شَرَّكُمْ، كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا ‏"‏‏.‏ وَعَنْ إِسْرَائِيلَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ قَالَ وَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ رَطْبَةً‏.‏ وَتَابَعَهُ أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مُغِيرَةَ‏.‏ وَقَالَ حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَسُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ‏

Narrated By 'Abdullah : Once we were in the company of Allah's Apostle in a cave. Surat-al-Mursalat (77) was revealed there, and we were learning it from Allah's Apostle. Suddenly a snake came out of its hole and we rushed towards it to kill it, but it hastened and entered its hole before we were able to catch it. Allah's Apostle said," It has been saved from your evil and you have been saved from its evil."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (مقام منیٰ میں) ہم نبی کریم ﷺکے ساتھ ایک غار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آیت (والمرسلات عرفا) نازل ہوئی ، ابھی ہم آپ کی زبان مبارک سے اسے سن ہی رہے تھے کہ ایک بل میں سے ایک سانپ نکلا۔ ہم اسے مارنے کےلیے جھپٹے ، لیکن وہ بھاگ گیا ، اور اپنے بل میں داخل ہوگیا ، (آپﷺنے )اس پر فرمایا: تمہارے ہاتھ سے وہ اسی طرح بچ نکلا، جیسے تم اس کے نشان سے بچ گئے ۔ایک اورروایت میں یوں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم آپﷺکی زبان مبارک سے اس سورہ کو تازہ بتازہ سن رہے تھے ۔


حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا، وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خِشَاشِ الأَرْضِ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "A woman entered the (Hell) Fire because of a cat which she had tied, neither giving it food nor setting it free to eat from the vermin of the earth."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے بیان کیا کہ ایک عورت ایک بلی کے سبب سے دوزخ میں گئی ۔ اس نے بلی کو باندھ کر رکھا نہ تو اسے کھانا دیا اور نہ ہی چھوڑا کہ وہ کیڑے مکوڑے کھاکر اپنی جان بچالیتی ۔ ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِبَيْتِهَا فَأُحْرِقَ بِالنَّارِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلاَّ نَمْلَةً وَاحِدَةً ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Once while a prophet amongst the prophets was taking a rest underneath a tree, an ant bit him. He, therefore, ordered that his luggage be taken away from underneath that tree and then ordered that the dwelling place of the ants should be set on fire. Allah sent him a revelation: "Wouldn't it have been sufficient to burn a single ant?

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی ایک درخت کے سائے میں اترے ، وہاں انہیں کسی ایک چیونٹی نے کاٹ لیا ۔ تو انہوں نے حکم دیا کہ ان کا سارا سامان درخت کے نیچے سے اٹھالیا گیا ۔پھر چیونٹیوں کا سارا چھتہ جلوا دیا گیا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ تم کو تو ایک ہی چیونٹی نے کاٹا تھا ، فقط اسی کو جلانا تھا۔

Chapter No: 17

باب إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الأُخْرَى شِفَاءً

If a housefly falls in the drink of anyone of you, he should dip it (in the drink), for one of its wings has a disease and the other has cure (antidote for that disease).

با ب: اس حد یث کا بیان جب مکھی پا نی (یا کھا نے )میں گر جا ئے تو اس کو ڈبو دےکیو نکہ اس کے ایک پنکھ میں بیما ری ہے دوسرے میں شفاء۔

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ، ثُمَّ لِيَنْزِعْهُ، فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَالأُخْرَى شِفَاءً ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said "If a house fly falls in the drink of anyone of you, he should dip it (in the drink), for one of its wings has a disease and the other has the cure for the disease."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب مکھی کسی کے پینے میں پڑجائے تو اسے ڈبو دے اور پھر نکال کر پھینک دے۔ کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور اس کے دوسرے (پر) میں شفا ہوتی ہے۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، وَابْنِ، سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ غُفِرَ لاِمْرَأَةٍ مُومِسَةٍ مَرَّتْ بِكَلْبٍ عَلَى رَأْسِ رَكِيٍّ يَلْهَثُ، قَالَ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ، فَنَزَعَتْ خُفَّهَا، فَأَوْثَقَتْهُ بِخِمَارِهَا، فَنَزَعَتْ لَهُ مِنَ الْمَاءِ، فَغُفِرَ لَهَا بِذَلِكَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A prostitute was forgiven by Allah, because, passing by a panting dog near a well and seeing that the dog was about to die of thirst, she took off her shoe, and tying it with her head-cover she drew out some water for it. So, Allah forgave her because of that."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: ایک فاحشہ عورت صرف اس وجہ سے بخشی گئی کہ وہ ایک کتے کے قریب سے گزر رہی تھی ، جو ایک کنویں کے قریب کھڑا پیاسا ہانپ رہا تھا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پیاس کی شدت سے ابھی مرجائے گا۔اس عورت نے اپنا موزہ نکالا اور اس میں اپنا دوپٹہ باندھ کر پانی نکالا اور اس کتے کو پلا دیا ، تو اس کی بخشش اسی (نیکی) کی وجہ سےہوگئی۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَفِظْتُهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ كَمَا أَنَّكَ هَا هُنَا أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ـ رضى الله عنهم ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلاَ صُورَةٌ ‏"‏‏

Narrated By Abu Talha : The Prophet said, "Angels do not enter a house witch has either a dog or a picture in it."

حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: (رحمت کے ) فرشتے ان گھروں میں داخل نہیں ہوتے جن میں کتا یا (جاندار کی)تصویر ہو۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle ordered that the dogs should be killed.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے کتوں کو مارنے کا حکم فرمایا ہے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا يَنْقُصْ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ، إِلاَّ كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If somebody keeps a dog, he loses one Qirat (of the reward) of his good deeds everyday, except if he keeps it for the purpose of agriculture or for the protection of livestock."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جو شخص کتا پالے ، اس کے نیک عمل میں سے روزانہ ایک قیراط (ثواب ) کم کردیا جاتا ہے ، کھیت کے لیے یا مویشی کےلیے جو کتے پالے جائیں وہ اس سے الگ ہیں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ أَبِي زُهَيْرٍ الشَّنَئِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لاَ يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا وَلاَ ضَرْعًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ السَّائِبُ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ إِيْ وَرَبِّ هَذِهِ الْقِبْلَةِ‏

Narrated By Sufyan bin Abi Zuhair Ash-Shani : That he heard Allah's Apostle saying, "If somebody keeps a dog that is neither used for farm work nor for guarding the livestock, he will lose one Qirat (of the reward) of his good deeds everyday."

حضرت سفیان بن ابی زہیر شنوی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺسے سنا ، آپﷺنے فرمایا: جس نے کوئی کتا پالا ، نہ تو پالنے والے کا مقصد کھیت کی حفاظت ہے اور نہ مویشیوں کی ، تو روزانہ اس کے نیک عمل میں سے ایک قیراط (ثواب ) کی کمی ہوجاتی ہے ۔ سائب نے پوچھا کیا تم نے خود یہ حدیث رسول اللہﷺسے سنی تھی ؟ انہوں نے کہا : ہاں ! اس قبلہ کے رب کی قسم ! ۔

12