Chapter No: 11
باب قِصَّةِ زَمْزَمَ
The story of Zamzam.
باب : زمزم کے قصّے کا بیان
حَدَّثَنَا زَيْدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَخْزَمَ ـ قَالَ أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ حَدَّثَنِي مُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ الْقَصِيرُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ، قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسِ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِإِسْلاَمِ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ قُلْنَا بَلَى. قَالَ قَالَ أَبُو ذَرٍّ كُنْتُ رَجُلاً مِنْ غِفَارٍ، فَبَلَغَنَا أَنَّ رَجُلاً قَدْ خَرَجَ بِمَكَّةَ، يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، فَقُلْتُ لأَخِي انْطَلِقْ إِلَى هَذَا الرَّجُلِ كَلِّمْهُ وَأْتِنِي بِخَبَرِهِ. فَانْطَلَقَ فَلَقِيَهُ، ثُمَّ رَجَعَ فَقُلْتُ مَا عِنْدَكَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلاً يَأْمُرُ بِالْخَيْرِ وَيَنْهَى عَنِ الشَّرِّ. فَقُلْتُ لَهُ لَمْ تَشْفِنِي مِنَ الْخَبَرِ. فَأَخَذْتُ جِرَابًا وَعَصًا، ثُمَّ أَقْبَلْتُ إِلَى مَكَّةَ فَجَعَلْتُ لاَ أَعْرِفُهُ، وَأَكْرَهُ أَنْ أَسْأَلَ عَنْهُ، وَأَشْرَبُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ وَأَكُونُ فِي الْمَسْجِدِ. قَالَ فَمَرَّ بِي عَلِيٌّ فَقَالَ كَأَنَّ الرَّجُلَ غَرِيبٌ. قَالَ قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ فَانْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ. قَالَ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ لاَ يَسْأَلُنِي عَنْ شَىْءٍ، وَلاَ أُخْبِرُهُ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ لأَسْأَلَ عَنْهُ، وَلَيْسَ أَحَدٌ يُخْبِرُنِي عَنْهُ بِشَىْءٍ. قَالَ فَمَرَّ بِي عَلِيٌّ فَقَالَ أَمَا نَالَ لِلرَّجُلِ يَعْرِفُ مَنْزِلَهُ بَعْدُ قَالَ قُلْتُ لاَ. قَالَ انْطَلِقْ مَعِي. قَالَ فَقَالَ مَا أَمْرُكَ وَمَا أَقْدَمَكَ هَذِهِ الْبَلْدَةَ قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنْ كَتَمْتَ عَلَىَّ أَخْبَرْتُكَ. قَالَ فَإِنِّي أَفْعَلُ. قَالَ قُلْتُ لَهُ بَلَغَنَا أَنَّهُ قَدْ خَرَجَ هَا هُنَا رَجُلٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، فَأَرْسَلْتُ أَخِي لِيُكَلِّمَهُ فَرَجَعَ وَلَمْ يَشْفِنِي مِنَ الْخَبَرِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَلْقَاهُ. فَقَالَ لَهُ أَمَا إِنَّكَ قَدْ رَشَدْتَ، هَذَا وَجْهِي إِلَيْهِ، فَاتَّبِعْنِي، ادْخُلْ حَيْثُ أَدْخُلُ، فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ أَحَدًا أَخَافُهُ عَلَيْكَ، قُمْتُ إِلَى الْحَائِطِ، كَأَنِّي أُصْلِحُ نَعْلِي، وَامْضِ أَنْتَ، فَمَضَى وَمَضَيْتُ مَعَهُ، حَتَّى دَخَلَ وَدَخَلْتُ مَعَهُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ لَهُ اعْرِضْ عَلَىَّ الإِسْلاَمَ. فَعَرَضَهُ فَأَسْلَمْتُ مَكَانِي، فَقَالَ لِي " يَا أَبَا ذَرٍّ اكْتُمْ هَذَا الأَمْرَ، وَارْجِعْ إِلَى بَلَدِكَ، فَإِذَا بَلَغَكَ ظُهُورُنَا فَأَقْبِلْ ". فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ. فَجَاءَ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَقُرَيْشٌ فِيهِ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، إِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ. فَقَالُوا قُومُوا إِلَى هَذَا الصَّابِئِ. فَقَامُوا فَضُرِبْتُ لأَمُوتَ فَأَدْرَكَنِي الْعَبَّاسُ، فَأَكَبَّ عَلَىَّ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ وَيْلَكُمْ تَقْتُلُونَ رَجُلاً مِنْ غِفَارَ، وَمَتْجَرُكُمْ وَمَمَرُّكُمْ عَلَى غِفَارَ. فَأَقْلَعُوا عَنِّي، فَلَمَّا أَنْ أَصْبَحْتُ الْغَدَ رَجَعْتُ فَقُلْتُ مِثْلَ مَا قُلْتُ بِالأَمْسِ، فَقَالُوا قُومُوا إِلَى هَذَا الصَّابِئِ. فَصُنِعَ {بِي} مِثْلَ مَا صُنِعَ بِالأَمْسِ وَأَدْرَكَنِي الْعَبَّاسُ فَأَكَبَّ عَلَىَّ، وَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ بِالأَمْسِ. قَالَ فَكَانَ هَذَا أَوَّلَ إِسْلاَمِ أَبِي ذَرٍّ رَحِمَهُ اللَّهُ.
Narrated By Abu Jamra : Ibn 'Abbas said to us, "Shall I tell you the story of Abu Dhar's conversion to Islam?" We said, "Yes." He said, "Abu Dhar said: I was a man from the tribe of Ghifar. We heard that a man had appeared in Mecca, claiming to be a Prophet. ! said to my brother, 'Go to that man and talk to him and bring me his news.' He set out, met him and returned. I asked him, 'What is the news with you?' He said, 'By Allah, I saw a man enjoining what is good and forbidding what is evil.' I said to him, 'You have not satisfied me with this little information.' So, I took a water-skin and a stick and proceeded towards Mecca. Neither did I know him (i.e. the Prophet), nor did I like to ask anyone about him. I Kept on drinking Zam Zam water and staying in the Mosque. Then 'Ali passed by me and said, 'It seems you are a stranger?' I said, 'Yes.' He proceeded to his house and I accompanied him. Neither did he ask me anything, nor did I tell him anything. Next morning I went to the Mosque to ask about the Prophet but no-one told me anything about him. Ali passed by me again and asked, 'Hasn't the man recognized his dwelling place yet' I said, 'No.' He said, 'Come along with me.' He asked me, 'What is your business? What has brought you to this town?' I said to him, 'If you keep my secret, I will tell you.' He said, 'I will do,' I said to him, 'We have heard that a person has appeared here, claiming to be a Prophet. I sent my brother to speak to him and when he returned, he did not bring a satisfactory report; so I thought of meeting him personally.' 'Ali said (to Abu Dhar), 'You have reached your goal; I am going to him just now, so follow me, and wherever I enter, enter after me. If I should see someone who may cause you trouble, I will stand near a wall pretending to mend my shoes (as a warning), and you should go away then.' 'Ali proceeded and I accompanied him till he entered a place, and I entered with him to the Prophet to whom I said, 'Present (the principles of) Islam to me.' When he did, I embraced Islam 'immediately. He said to me, 'O Abu Dhar! Keep your conversion as a secret and return to your town; and when you hear of our victory, return to us.' I said, 'By H him Who has sent you with the Truth, I will announce my conversion to Islam publicly amongst them (i.e. the infidels),' Abu Dhar went to the Mosque, where some people from Quraish were present, and said, 'O folk of Quraish! I testify that None has the right to be worshipped except Allah, and I (also) testify that Muhammad is Allah's Slave and His Apostle.' (Hearing that) the Quraishi men said, 'Get at this Sabi (i.e. Muslim)!' They got up and beat me nearly to death. Al 'Abbas saw me and threw himself over me to protect me. He then faced them and said, 'Woe to you! You want to kill a man from the tribe of Ghifar, although your trade and your communications are through the territory of Ghifar?' They therefore left me. The next morning I returned (to the Mosque) and said the same as I have said on the previous day. They again said, 'Get at this Sabi!' I was treated in the same way as on the previous day, and again Al-Abbas found me and threw himself over me to protect me and told them the same as he had said the day before.' So, that was the conversion of Abu Dhar (may Allah be Merciful to him) to Islam."
ہم سے زید بن اخزم نے بیان کیا کہا ہم سے ابوقتیبہ سالم بن قتیبہ نے کہا مجھ سے مثنیٰ بن سعید قصیر (بونے) نے کہا مجھ سے ابوجمرہ نے کہا عبداللہ بن عباسؓ نے ہم سے کہا میں تم سے ابوذر کے مسلمان ہونے کا قصہ بیان کروں ہم نے کہا ہاں بیان کیجئے کہا ابوذرنے کہا میں غفار(قبیلے) کا ایک شخص تھا۔ہم کو یہ خبر پہنچی تھی کہ مکہ میں ایک شخص پیدا ہوئے ہیں جو اپنے تئیں پیغمبر کہتے ہیں۔میں نے اپنے بھائی سے کہا تم مکہ جا کر ان سے ملو،بات کرو اور ان کا حال مجھ سے بیان کرو۔وہ گیا اور آپﷺ سے ملا،لوٹ کر آیا تو میں نے اس سے پوچھا کیا دیکھا؟وہ کہنے لگا خدا کی قسم میں نے ایک شخص دیکھاجو اچھی بات کا حکم کرتا ہے اور بری بات سے منع کرتا ہے(بس اتنا ہی بیان کیا)میں نے کہا اس خبر سے تو میری تسلی نہیں ہوئی۔آخر میں نے ایک دستر خوان (جس میں ایک توشہ تھا) لیا اور لکڑی سنبھالی مکہ پہنچا۔وہاں میں کسی کو نہیں پہچانتا تھا اور مجھےآپؐ کا حال پوچھنا مناسب معلوم نہ ہوا۔میں زمزم کا پانی پیتا رہا اور مسجد ہی میں بیٹھا رہا۔علیؓ میرے سامنے سے گزرے اور کہنے لگے تم مسافر معلوم ہوتے ہو؟میں نے کہا ہاں۔انہوں نے کہا تو میرے گھر چلو۔میں ان کے ساتھ چلا۔نہ انہوں نے مجھ سے کچھ پوچھا نہ میں نے بیان کیا صبح کو پھر میں مسجد میں آگیا میرا مطلب یہ تھا کہ کسی سے آپﷺ کو پوچھوں مگر کوئی ایسا نہ ملا جو آپؐ کو بتلائے پھر علیؓ میرے سامنے سے گزرے اور کہنے لگے کیا ابھی تک اس شخص کو یعنی تجھ کو اپنا ٹھکانہ نہیں ملا۔میں نے کہا نہیں۔انہوں نے کہا تو میرے ساتھ چلو۔اب انہوں نے مجھ سے پوچھا کہہ تو تیرا مطلب کیا ہے؟کس کام کے لئے اس شہر میں آیاہے؟میں نے کہا اگر تم یہ بات چھپاؤ کسی سے نہ کہو تو میں تم سے بیان کروں۔انہوں نے کہا میں ایسا ہی کروں گا۔تب میں نے کہا ہم کو یہ خبر پہنچی تھی کہ یہاں ایک شخص پیدا ہوئے ہیں جو اپنے تئیں پیغمبر ہیں میں نے پہلے اپنے بھائی کو ان سے بات کرنے کو بھیجا تھا مگر وہ لوٹ کر آیا اور قابل تشفی کوئی خبر نہ لایا۔آخر میں خود آیا۔میں ان سے ملنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا تو نے اچھا راستہ پایا(مجھ سے ملا)میں بھی انہی شخص کے پاس جاتا ہوں میرے پیچھے پیچھے چلا آ۔جس جگہ میں گھسوں تو بھی گھس۔اگر میں(رستے میں)ڈر کی کوئی بات دیکھوں گا تو میں (یہ اشارہ کروں گا)دیوار سے لگ کر کھڑا ہوجاؤں گا جیسے اپنا جوتا صاف کرتا ہوں تو وہاں سے چل دیجیو ۔خیر علیؓ چلے میں بھی ان کے ساتھ چلا۔یہاں تک کہ وہ ایک مکان میں گھسے میں بھی گھسا نبیﷺ وہاں موجود تھے میں نے عرض کیا مجھ کو اسلام سکھایئے آپؐ نے بتلایا میں اسی جگہ (اسی وقت )مسلمان ہوگیا۔آپؐ نے فرمایا اے ابوذر!اپنے ایمان کو چھپائے رکھ اور اپنے ملک میں لوٹ جا جب تجھ کو ہمارے غلبہ کی خبر پہنچے اس وقت چلا آ۔میں نے عرض کیا (یا رسول اللہ)قسم اس خدا کی جس نے آپؐ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا میں تو اسلام کا کلمہ ان کافروں کے بیچا بیچ زور سے پکاروں گا(جو ہونا ہے سو ہو)پھر ابوذر مسجد میں آئے قریش کے کافر وہاں بیٹھے تھے،انہوں نے کہا قریش کے لوگو میں تو اس کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمدؐ اس کے بندے اور اس کے بھیجے ہوئے ہیں۔یہ سنتے ہی انہوں نے کہا اٹھو اس بے دین کی خبر لو۔انہوں نے مار ڈالنے کی نیت سے مجھ کو(خوب) مارا۔عباسؓ(آپﷺ کے چچا)نے مجھے دیکھ لیا وہ آن کر مجھ پر جھک گئے اور کافروں کی طرف مخاطب ہو کر کہنےلگے ارے خرابی(کیا غصب کرتے ہو)تم غفار کی قوم والے کو مار ڈالتے ہو؟اور تمہاری سوداگری اور تمہارے آنے جانے کا راستہ اسی قوم پر سے ہے یہ سن کر انہوں نے میرا پیچھا چھوڑ دیا۔جب دوسرا دن ہوا صبح کو پھر میں(مسجد میں)آیا اور جیسا پکارا تھا اسی طرح پکارا قریش کے کافروں نے کہا اٹھو اس بے دین کی خبر لو جیسے کل مجھ پر تاب پڑی تھی ویسے ہی پھر پڑنے لگی۔عباسؓ پھر آن پہنچے اور مجھ پر جھک گئے اور وہی کہا جو انہوں نے کل کہا تھا۔ابن عباسؓ نے کہا ابو ذر کا اسلام اس طرح شروع ہوا۔
Chapter No: 12
باب قِصَّةِ زَمْزَمَ وَجَهْلِ الْعَرَبِ
The story of Zamzam and the ignorance of Arabs.
باب :زمزم اور عرب کی جہالت کا بیان
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَشَىْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَجُهَيْنَةَ ـ أَوْ قَالَ شَىْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةَ ـ خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ ـ أَوْ قَالَ ـ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وَتَمِيمٍ وَهَوَازِنَ وَغَطَفَانَ.
Abu Huraira said, "(The Prophet said), '(The people of) Bani Aslam, Ghifar and some people of Muzaina (or some people of Juhaina or Muzaina) are better in Allah's Sight (or on the Day of Resurrection) than the tribes of Asad, Tamim, Hawazin and Ghatafan.'"
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد نے ، انہوں نے ایوب سے، انہوں نے محمد سے ، انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا کہ بنی اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ میں سے کچھ (لوگ)، یا یوں کہا جہینہ یا مزینہ میں سے کچھ (لوگ) ، اللہ کی نظر میں یا یوں کہا قیامت کے دن اسد ، تمیم ، حوازن اور غطفان سے بہتر ہوں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِذَا سَرَّكَ أَنْ تَعْلَمَ جَهْلَ الْعَرَبِ فَاقْرَأْ مَا فَوْقَ الثَّلاَثِينَ وَمِائَةٍ فِي سُورَةِ الأَنْعَامِ {قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلاَدَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ} إِلَى قَوْلِهِ {قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ}.
Narrated By Ibn 'Abbas : If you wish to know about the ignorance of the Arabs, refer to Surat-al-Anam after Verse No. 130: Indeed lost are those who have killed their children From folly without knowledge and have forbidden that which Allah has provided for them, inventing a lie against Allah. They have indeed gone astray and were not guided.' (6.14)
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے،انہوں نے ابوبشر سے،انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے ابن عباسؓ سے،انہوں نے کہا اگر تجھے عرب کی جہالت معلوم کرنا اچھا لگے تو سورہ انعام کی ایک سو تیس آیتوں سے زیادہ پڑھ لے۔وہ لوگ تباہ ہوئے جہنوں نے نادانی سے اپنی اولاد کو مار ڈالا وہ گمراہ ہیں ،راہ پانے والے نہیں اس آیت تک۔
Chapter No: 13
باب مَنِ انْتَسَبَ إِلَى آبَائِهِ فِي الإِسْلاَمِ وَالْجَاهِلِيَّةِ
Whoever related kinship to his forefathers either in Islam or in the Pre-Islamic Period of Ignorance.
باب :اپنی مسلمان یا کافر باپ دادوں کی طرف نسبت دینا،
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ اللَّهِ ". وَقَالَ الْبَرَاءُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ "
Narrated Ibn Umar and Abu Hurairah, the Prophet (s.a.w) said, "The honourable, the son of honourable, the son of the honourable, i.e., Yusuf the son of Yaqub the son of Ishaq the son of Ibrahim, the Khalil of Allah."
Narrated Al-Bara (r.a), "The Prophet (s.a.w) said, 'I am the son of Abdul-Muttalib'"
اورابن عمرؓ اور ابو ہر یرہؓ نے نبیﷺ سے روایت کی عزّت دار، عزّت دار کا بیٹا ، عزّت دار کا پوتا، عزّت دار کا پروتا یوسفؑ پیغمبر تھے جو یعقو ب کے بیٹے ، اسحاقؑ کے پوتے اور ابراہیمؑ خلیل اللہ کے پروتے تھے اور براء نے کہا ، انہوں نے نبیﷺ سے ، فر مایا میں ہوں بیٹا عبدالمطلب کا ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} جَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُنَادِي " يَا بَنِي فِهْرٍ، يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ ".
Narrated By Ibn Abbas : When the Verse: 'And warn your tribe of near kindred.' (26.214) was revealed, the Prophet started calling (the 'Arab tribes), "O Bani Fihr, O Bani 'Adi" mentioning first the various branch tribes of Quraish.
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے والدنے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے عمرو بن مرہ نے،انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا جب (سورہ شعراء)کی یہ آیت اتری اے پیغمبر اپنے نزدیک رشتہ داروں کو (اللہ کے عذاب سے ) ڈرا تو آپؐ پکارنے لگے۔بنی فہر کے لوگو،بنی عدی کے لوگو!یہ سب قریش کے خاندان تھے۔
وَقَالَ لَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ} جَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُوهُمْ قَبَائِلَ قَبَائِلَ.
Narrated Ibn 'Abbas: When the Verse: 'And warn your tribe of near kindred' (26.214). was revealed, the Prophet started calling every tribe by its name.
امام بخاریؒ نے کہا ہم سے قبیصہ نے کہا ہم کو سفیان نے خبر دی،انہوں نے حبیب بن ابی ثابت سے،انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہماسے،انہوں نے کہا جب(سورہ شعراء کی)یہ آیت اتری اپنے نزدیک والے رشتہ داروں کو ڈرا تو نبیﷺ نے ایک ایک قبیلے کو دعوت دینا شروع کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا أُمَّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، اشْتَرِيَا أَنْفُسَكُمَا مِنَ اللَّهِ، لاَ أَمْلِكُ لَكُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلاَنِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمَا ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "O Bani 'Abd Munaf! Buy yourselves from Allah; O Bani 'Abdul-Muttalib! Buy yourselves from Allah; O mother of Az-Zubair bin Al-Awwam, the aunt of Allah's Apostle, and O Fatima bint Muhammad! Buy yourselves from Allah, for I cannot defend you before Allah. You (both) can ask me from my property as much as you like."
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم کو ابوالزناد نے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا عبدمناف کے بیٹوتم اپنی جانوں کو (نیک عمل کر کے)اللہ سے بچا لو۔عبدالمطلب کے بیٹو تم اپنی جانوں کو اللہ سے بچالو۔زبیر کی ماں میری پھوپھی،فاطمہؓ میری بیٹی تم دونوں اپنی جانوں کو اللہ سے بچالو۔میں خدا کے سامنے تمہارے لئے کچھ نہیں اخیتار رکھتا،ہاں میرے مال میں سے تم چاہو وہ مانگ لو۔
Chapter No: 14
باب ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ وَمَوْلَى الْقَوْمِ مِنْهُمْ
The son of some people's sister is considered as belonging to the same people and the freed slave of some people belongs to those people (who have freed him).
باب :کسی قوم کا بھا نجا یا آزاد کیا ہوا غلام بھی اسی قوم میں داخل ہے ۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الأَنْصَارَ فَقَالَ " هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ ". قَالُوا لاَ، إِلاَّ ابْنُ أُخْتٍ لَنَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ ".
Narrated By Anas : The Prophet sent for the Ansar (and when they came), he asked, 'Is there any stranger amongst you?" They said, "No except the son of our sister." Allah's Apostle said, "The son of the sister of some people belongs to them."
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سےشعبہ نے انہوں نے قتادہ سے،انہوں نے انس سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے انصار کے لوگوں کو بلایا(جب وہ حاضر ہوئے) تو پوچھا تم لوگوں میں کوئی شخص غیر(دوسرے قبیلے کا) بھی ہے،انہوں نے کہا نہیں ایک ہمارا بھانجا تو ہے۔آپؐ نے فرمایا کسی قوم کابھانجا تو اسی قوم میں داخل ہے۔
Chapter No: 15
باب قِصَّةِ الْحَبَشِ. وَقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " يَا بَنِي أَرْفَدَةَ "
The story of the Ethiopians, and the saying of the Prophet (s.a.w) , "O Bani Arfida!"
باب : حبشیوں کا بیان اور نبیﷺ کا (حبشیوں سے ) یہ فر مانا اے بنی ارفدہ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ " دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ، وَتِلْكَ الأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى ".
Narrated By 'Aisha : That during the Mina days, Abu Bakr came to her, while there where two girls with her, beating drums, and the Prophet was (lying) covering himself with his garment. Abu Bakr rebuked the two girls, but the Prophet uncovered his face and said, "O Abu Bakr! Leave them, for these are the days of Id (festival)." Those days were the days of Mina-.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے،انہوں نے عقیل سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے عروہ سے،انہوں نے عائشہؓ سے،انہوں نے کہا ابوبکر صدیقؓ ان کے پاس آئے اس وقت (انصار کی) دو چھوکریاں منیٰ کے دنوں میں گا رہی تھیں دف بجا رہی تھیں۔ نبیﷺ اپنا کپڑا اوڑھے ہوئے(پڑے) تھے۔ابوبکرؓ نے ان کو جھڑکا(ان کی آواز سنتے ہی)نبیﷺ نے منہ کھولا فرمایاابوبکرؓان کو گانے بجانے دے یہ عید کے (خوشی کے)دن ہیں اور وہ دن منیٰ کے دن تھے(یعنی ذیحجہ کی دسویں،گیارہویں،بارہویں)
وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَسْتُرُنِي، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ، وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ فَزَجَرَهُمْ {عُمَرُ} فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " دَعْهُمْ أَمْنًا بَنِي أَرْفَدَةَ ". يَعْنِي مِنَ الأَمْنِ.
'Aisha added, "I was being screened by the Prophet while I was watching the Ethiopians playing in the Mosque. 'Umar rebuked them, but the Prophet said, "Leave them, O Bani Arfida! Play. (for) you are safe."
اور عائشہؓ نے (اسی سند سے)کہا میں نے دیکھا نبیﷺ مجھ کو (اپنی پیٹھ کے پیچھے)چھپائے ہوئے تھے۔میں حبشیوں کا کھیل(ہتھیاروں کی مشق دیکھ رہی تھی عمرؓ نے ان کو ڈانٹا(مسجد میں یہ کھیل کیسا)نبیﷺ نے فرمایا ان کو چھوڑو۔بنی ارفدہ تم بے فکر ہو کر کھیلو۔
Chapter No: 16
باب مَنْ أَحَبَّ أَنْ لاَ يُسَبَّ نَسَبُهُ
Whoever liked that his ancestors should not be abused.
باب :اپنے باپ دادا کو برا کہلوانا نہ چا ہنا ۔
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اسْتَأْذَنَ حَسَّانُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ، قَالَ " كَيْفَ بِنَسَبِي ". فَقَالَ حَسَّانُ لأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ. وَعَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ لاَ تَسُبُّهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By 'Aisha : Once Hassan bin Thabit asked the permission of the Prophet to lampoon (i.e. compose satirical poetry defaming) the infidels. The Prophet said, "What about the fact that I have common descent with them?" Hassan replied, "I shall take you out of them as a hair is taken out of dough."
Narrated 'Urwa: I started abusing Hassan in front of 'Aisha, whereupon she said. "Don't abuse him, for he used to defend the Prophet (with his poetry)."
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدہ نے،انہوں نے ہشام سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے عائشہؓ سے،انہوں نے کہا حسان بن ثابت نے نبیﷺ سے اجازت چاہی(مکہ کے)مشرکوں کی ہجو کروں آپؐ نے فرمایا میں بھی انہی کے خاندان میں سے ہوں۔حسان نے کہا میں اپنی شاعری کے کمال سے آپؐ کوان مشرکوں میں سے اس طرح نکال لوں گا جیسے آٹے میں سے بال نکال لیتے ہیں اور ہشام نے اپنے والد سےیہ بھی روایت کی میں عائشہؓ کے سامنے حسان کو برا کہنے لگا انہوں نے کہا حسان کو برا نہ کہہ(سبحان اللہ کیا پاک نفسی تھی)وہ نبیﷺ کی حمایت کرتا تھا۔
Chapter No: 17
باب مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
What has been said about the names of Allah's Messenger (s.a.w)
باب : رسولاللہﷺ کے نا موں کا بیان ،
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ} وَقَوْلِهِ {مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ}
And the Statement of Allah, "Muhammad (s.a.w) is the Messenger of Allah. And those who are with him are severe against the disbelievers ..." (V.48:29)
And His Statement, "... And remember when Isa (Jesus), son of Mary said, 'O Children of Israel! I am the Messenger of Allah unto you, confirming the Torah (which came) before me, and giving you glad tidings of a Messenger to come after me, whose name shall be Ahmad'" (V.61:6)
(سورت فتح میں ہے ) محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے (اصحابہ) کا فروں پر سخت ہیں اور سورت صف میں ہے اس کا نام احمد ہو گا ۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لِي خَمْسَةُ أَسْمَاءٍ أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِي الْكُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ ".
Narrated By Jubair bin Mutim : Allah's Apostle said, "I have five names: I am Muhammad and Ahmad; I am Al-Mahi through whom Allah will eliminate infidelity; I am Al-Hashir who will be the first to be resurrected, the people being resurrected there after; and I am also Al-'Aqib (i.e. There will be no prophet after me)."
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا کہا مجھ سے معن نے انہوں نے امام مالک سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے محمد بن جبیر بن مطعم سے،انہوں نے اپنے باپ سےانہوں نے کہارسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے پانچ نام ہیں۔میں محمد ہوں اور احمد اور ماحی یعنی میٹنے والا۔اللہ کفر کو میرے ہاتھ سے مٹوائے گا اور حاشر یعنی لوگ میرے بعد حشر کئے جائیں گے اور عاقب یعنی خاتم النبیین میرے بعد دنیا میں کوئی نیا پیغمبر نہیں آئے گا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ تَعْجَبُونَ كَيْفَ يَصْرِفُ اللَّهُ عَنِّي شَتْمَ قُرَيْشٍ وَلَعْنَهُمْ يَشْتِمُونَ مُذَمَّمًا وَيَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Doesn't it astonish you how Allah protects me from the Quraish's abusing and cursing? They abuse Mudhammam and curse Mudhammam while I am Muhammad (and not Mudhammam)"
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے،انہوں نے ابوالزناد سے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تم کو تعجب نہیں آتا اللہ تعالیٰ قریش کی گالیاں اور لعنت مجھ پر سے کیونکر ٹال دیتا ہے۔وہ مذمم کو برا کہتے ہیں اس پر لعنت کرتے ہیں۔میں تو محمدؐ ہوں۔
Chapter No: 18
باب خَاتِمِ النَّبِيِّينَ صلى الله عليه وسلم
The last of all the Prophets.
باب :آپﷺ کا خاتم النبیین ہونا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " مَثَلِي وَمَثَلُ الأَنْبِيَاءِ كَرَجُلٍ بَنَى دَارًا فَأَكْمَلَهَا وَأَحْسَنَهَا، إِلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَدْخُلُونَهَا وَيَتَعَجَّبُونَ، وَيَقُولُونَ لَوْلاَ مَوْضِعُ اللَّبِنَةِ ".
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "My similitude in comparison with the other prophets is that of a man who has built a house completely and excellently except for a place of one brick. When the people enter the house, they admire its beauty and say: 'But for the place of this brick (how splendid the house will be)!"
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے سلیم نے کہا،ہم سے سعید بن میناء نے،انہوں نے جابر بن عبداللہ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک گھر بنایا اس کو خوب آراستہ وپیراستہ کیا مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی۔لوگ اس گھر میں جانے لگے اور تعجب کرنے لگے یہ اینٹ کی جگہ اگر خالی نہ ہوتی تو کیسا اچھا مکمل گھر ہوتا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ الأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، إِلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ، وَيَقُولُونَ هَلاَّ وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ قَالَ فَأَنَا اللَّبِنَةُ، وَأَنَا خَاتِمُ النَّبِيِّينَ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "My similitude in comparison with the other prophets before me, is that of a man who has built a house nicely and beautifully, except for a place of one brick in a corner. The people go about it and wonder at its beauty, but say: 'Would that this brick be put in its place!' So I am that brick, and I am the last of the Prophets."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن جعفر نے،انہوں نے عبداللہ بن دینار سے،انہوں نے ابوصالح سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری اور اگلے پیغمبروں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے گھر بنایا،اس کو خوب آراستہ پیراستہ کیا مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔لوگ اس گھر میں پھرتے ہیں۔تعجب کرتے ہیں (ایسا آراستہ گھر)یہ اینٹ کیوں نہیں لگائی گئی؟تو اینٹ میں ہوں۔اور میں خاتم النبیین ہوں۔
Chapter No: 19
باب وَفَاةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
The death of the Prophet (s.a.w).
باب : نبیﷺکی وفات کا بیان ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تُوُفِّيَ وَهْوَ ابْنُ ثَلاَثٍ وَسِتِّينَ. وَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ مِثْلَهُ.
Narrated By 'Aisha : The Prophet died when he was sixty three years old.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے،انہوں نے عقیل سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے عروہ بن زبیر سے،انہوں نے عائشہؓ سے کہ نبیﷺ کی جب وفات ہوئی اس وقت آپؐ کی عمر تریسٹھ برس کی تھی ابن شہاب نے کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بھی ایسا ہی بیان کیا۔
Chapter No: 20
باب كُنْيَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
The Kunya of the Prophet (s.a.w.).
باب :نبیﷺ کی کنیت کا بیان ۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي السُّوقِ فَقَالَ رَجُلٌ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ " سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ".
Narrated By Anas : While the Prophet was in the market, a man called (somebody), "O Abu-l-Qasim!' The Prophet turned to him and said "Name yourselves after me but do not call yourselves by my Kuniya."
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے حمید سے،انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ بازار میں تھے،اتنے میں ایک شخص نے یوں پکارا ابوالقاسم!آپؐ نے ادھر دیکھا(تو وہ کہنے لگا میرا مطلب آپؐ سے نہ تھا)آپؐ نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو مگر میری کنیت مت رکھو۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي "
Narrated By Jabir : The Prophet said, "Name yourselves after me, but do not call yourselves by my Kuniya."
ہم سے محمد بن کیثر نے بیان کیا کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی،انہوں نے منصور سے،انہوں نے سالم ابی الجعد سے،انہوں نے جابرؓ سے،نبیﷺ نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو پر میری کنیت مت رکھو۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم " سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي "
Narrated By Abu Huraira : Abu-l-Qasim said, "Name yourselves after me, but do not call yourselves by my Kuniya."
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان نے،انہوں نے ایوب سختیانی سے،انہوں نے محمد بن سیرین سے،انہوں نے کہا میں نے ابوہریرہؓ سے سنا کہ ابوالقاسم ﷺ نے فرمایا میرے نام پر نام رکھو مگر میری کنیت مت رکھو۔