Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Virtues of the Prophet (61)    كتاب المناقب

123

Chapter No: 21

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ جَلْدًا مُعْتَدِلاً فَقَالَ قَدْ عَلِمْتُ مَا مُتِّعْتُ بِهِ سَمْعِي وَبَصَرِي إِلاَّ بِدُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، إِنَّ خَالَتِي ذَهَبَتْ بِي إِلَيْهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي شَاكٍ فَادْعُ اللَّهَ‏.‏ قَالَ فَدَعَا لِي‏.‏

Narrated By Al-Ju'aid bin 'Abdur Rahman : I saw As-Sa'ib bin Yazid when he was ninety-four years old, quite strong and of straight figure. He said, "I know that I enjoyed my hearing and seeing powers only because of the invocation of Allah's Apostle. My aunt took me to him and said, 'O Allah's Apostle! My nephew is sick; will you invoke Allah for him?' So he invoked (Allah) for me."

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم کو فضل بن موسیؓ نے خبر دی،انہوں جعید بن عبدالرحمنٰ سے انہوں نے کہا میں نے سائب بن یزید کو دیکھا چورانوے برس کی عمر مگر اچھے خاصے ٹہانٹے مضبوط۔وہ کہنے لگے میں جانتا ہوں میرے جو حواس کان،آنکھ سب اب تک کام دیتے رہے یہ رسول اللہ ﷺ کی دعا کی برکت ہے۔میری خالہ مجھ کو آپﷺ کے پاس لے گئیں اور کہنے لگیں یارسول اللہ اس بچہ کے لئے دعا فرمایئے یہ میرا بھانجا ہے،بیمار ہے۔آپؐ نے میرے لئے دعا فر مائی۔

Chapter No: 22

باب خَاتِمِ النُّبُوَّةِ

The seal of Prophethood.

باب :مہر نبوت کا بیان ( جو آپﷺ کے دونوں مونڈ ھوں کے بیچ میں تھی) ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنِ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، قَالَ ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي‏.‏ وَقَعَ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، وَتَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمٍ بَيْنَ كَتِفَيْهِ‏.‏ قَالَ ابْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحُجْلَةُ مِنْ حُجَلِ الْفَرَسِ الَّذِي بَيْنَ عَيْنَيْهِ‏.‏ قَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ

Narrated By As- Saib bin Yazid : My aunt took me to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! My nephew is sick"' The Prophet passed his hands over my head and blessed me. Then he performed ablution and I drank the remaining water, and standing behind him. A saw the seal in between his shoulders."

ہم سے محمد بن عبید اللہ نے بیان کیا کہا ہم سے حاتم بن اسمعیل نے،انہوں نے جعیدی بن عبدالرحمن سے کہا میں نے سائب بن یزید سے سنا انہوں نے کہا میری خالہ مجھ کو رسول اللہﷺ کے پاس لے گئی کہنے لگی یا رسولؐ اللہ!میرا بھانجا ہے بیمار ہے۔آپؐ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا،برکت کی دعا کی دی۔آپؐ نے وضو کیا۔میں نے آپؐ کے وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا۔پھر آپؐ کی پیٹھ کے پیچھے کھڑا ہوا۔میں نے آپؐ کے دونوں مونڈوں کے بیچ میں نبوت کی مہر دیکھی جیسے حجلہ کا انڈا یا چھپر کھٹ کی گھنڈی محمد بن عبید اللہ نے کہا حدیث میں جو حجلہ کا لفظ ہے یہ گھوڑے کے حجل سے نکلا ہے۔حجل کہتے ہیں اس سفید کو جو گھوڑے کے دونوں آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) ہوتی ہے۔ابراہیم بن حمزہ نے کہا مثل زرالحجلہ یعنی زائے معجمہ پہلے رائے مہملہ سے امام بخاری نے کہا صحیح رز ہے یعنی رائے مہملہ پہلے پھر زائے معجمہ۔

Chapter No: 23

باب صِفَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

The description of the Prophet (s.a.w).

باب :نبیﷺ کے حلیہ اور اخلاق کا بیان ۔

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ صَلَّى أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ الْعَصْرَ، ثُمَّ خَرَجَ يَمْشِي فَرَأَى الْحَسَنَ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ، فَحَمَلَهُ عَلَى عَاتِقِهِ وَقَالَ بِأَبِي شَبِيهٌ بِالنَّبِيِّ لاَ شَبِيهٌ بِعَلِيٍّ‏.‏ وَعَلِيٌّ يَضْحَكُ‏.‏

Narrated By 'Uqba bin Al-Harith : (Once) Abu Bakr offered the 'Asr prayer and then went out walking and saw Al-Hasan playing with the boys. He lifted him on to his shoulders and said, " Let my parents be sacrificed for your sake! (You) resemble the Prophet and not 'Ali," while 'Ali was smiling.

ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ،انہوں نے عمر بن سعید بن ابی حسین سے،انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے،انہوں نے عقبہ بن حارث سے،انہوں نے کہا ابوبکرؓ نے عصر کی نماز پڑھائی پھر پا پیادہ تشریف لے گئے(رستے میں)امام حسنؓ کو دیکھا۔وہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے،انہوں نے امام حسنؓ کو اپنے کندھے پر اٹھا لیا اور کہنے لگے میرا باپ تجھ پر تصدّق ہو بالکل نبیﷺ کے مشابہ ہے علیؓ کے مشابہ نہیں ہے۔علیؓ یہ سن کر ہنس رہے تھے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ الْحَسَنُ يُشْبِهُهُ‏.‏

Narrated By Abu Juhaifa : I saw the Prophet, and Al-Hasan resembled him.

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے زہیرؓ نے کہا ہم سے اسمٰعیل بن خالد نے،انہوں نے ابوجحیفہؓ سے،انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ کو دیکھا تھا امام حسنؓ آپؐ کے مشابہ تھے۔


حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ يُشْبِهُهُ قُلْتُ لأَبِي جُحَيْفَةَ صِفْهُ لِي‏.‏ قَالَ كَانَ أَبْيَضَ قَدْ شَمِطَ‏.‏ وَأَمَرَ لَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِثَلاَثَ عَشْرَةَ قَلُوصًا قَالَ فَقُبِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ أَنْ نَقْبِضَهَا‏.‏

Narrated By Isma'il bin Abi Khalid : I heard Abii Juhaifa saying, "I saw the Prophet, and Al-Hasan bin 'Ali resembled him." I said to Abu- Juhaifa, "Describe him for me." He said, "He was white and his beard was black with some white hair. He promised to give us 13 young she-camels, but he expired before we could get them."

ہم سےعمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن فضیل نے کہا ہم سے اسمٰعیل بن ابی خالد نے کہا میں نے ابوجحیفہؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ کو دیکھا امام حسنؓ آپؐ کے مشابہ تھے۔اسمعیل نے کہا میں نے ابو جحیفہؓ سے کہا بھلا آپﷺ کی صورت بیان کرو۔انہوں نے کہا آپؐ سفید رنگ تھے آپؐ کے بال کھچڑی ہوگئے تھے(کچھ سیاہ کچھ سفید)اور آپؐ نے تیرہ اونٹ ہم کو دینے کا حکم دیا لیکن یہ اونٹ ابھی ہم نے نہیں لئے تھے کہ آپؐ کی وفات ہوگئی۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ وَهْبٍ أَبِي جُحَيْفَةَ السُّوَائِيِّ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَرَأَيْتُ بَيَاضًا مِنْ تَحْتِ شَفَتِهِ السُّفْلَى الْعَنْفَقَةَ‏.‏

Narrated By Wahb Abu Juhaifa As-Sawwai : I saw the Prophet and saw some white hair below his lower lip above the chin.

ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا کہا ہم سے اسرائیل نے،انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے وہب بن عبداللہ ابوجحیفہ سوائی سے،انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ کو دیکھا تھا آپؐ کے نیچے کے ہونٹ کے تلے یعنی عنفقہ پر سفیدی تھی۔


حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ أَرَأَيْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ شَيْخًا قَالَ كَانَ فِي عَنْفَقَتِهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ‏.‏

Narrated By Hariz bin 'Uthman : That he asked 'Abdullah bin Busr (i.e. the companion of the Prophet), "Did you see the Prophet when he was old?" He said, "He had a few white hairs between the lower lip and the chin."

ہم سے عصام بن خالد نے بیان کیاکہا ہم سے جریر بن عثمان نے کہا،انہوں نے عبداللہؓ بن بسر سے پوچھا،جو صحابی تھے،کیا تم نے نبیﷺ کو دیکھا تھا آپؐ بوڑھے تھے؟انہوں نے کہا آپؐ کے عنفقہ پر کچھ بال سفید تھے۔


حَدَّثَنِي ابْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَصِفُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ كَانَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ، أَزْهَرَ اللَّوْنِ لَيْسَ بِأَبْيَضَ أَمْهَقَ وَلاَ آدَمَ، لَيْسَ بِجَعْدٍ قَطَطٍ وَلاَ سَبْطٍ رَجِلٍ، أُنْزِلَ عَلَيْهِ وَهْوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ، فَلَبِثَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعَرَةً بَيْضَاءَ‏.‏ قَالَ رَبِيعَةُ فَرَأَيْتُ شَعَرًا مِنْ شَعَرِهِ، فَإِذَا هُوَ أَحْمَرُ فَسَأَلْتُ فَقِيلَ احْمَرَّ مِنَ الطِّيبِ‏.‏

Narrated By Rabia bin Abi Abdur-Rahman : I heard Anas bin Malik describing the Prophet saying, "He was of medium height amongst the people, neither tall nor short; he had a rosy colour, neither absolutely white nor deep brown; his hair was neither completely curly nor quite lank. Divine Inspiration was revealed to him when he was forty years old. He stayed ten years in Mecca receiving the Divine Inspiration, and stayed in Medina for ten more years. When he expired, he had scarcely twenty white hairs in his head and beard." Rabi'a said, "I saw some of his hairs and it was red. When I asked about that, I was told that it turned red because of scent."

مجھ سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا مجھ سے لیث نے،انہوں نے خالد بن یزید سے،انہوں نے سعید بن ابی ہلال سے،انہوں نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے،انہوں نے کہا میں نے انس بن مالک سے سنا وہ نبیﷺ کا حلیہ بیان کرتے تھے،کہتے تھے آپؐ میانہ قامت تھے نہ بہت ٹھنگنے نہ بہت لمبے سفید(بلکہ سرخی مائل)نہ بہت گندم رنگ(بالکل زرد)نہ سخت گھونگر بال والے(جیسے حبشی ہوتے ہیں)نہ بالکل ہی سیدھے بال۔آپؐ کی عمر جب چالیس برس کی ہوئی اس وقت وحی اتری۔اس کے بعد آپؐ دس برس مکہ میں رہے۔قرآن اترتا رہا اور دس برس مدینہ میں رہے (وفات کے وقت)آپؐ کے سر میں اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔ربیعہ بن ابی عبدالرحمن نے کہا میں نے آپؐ کا ایک بال دیکھا تھا وہ سرخ تھا۔میں نے وجہ پوچھی(انسؓ سے سبب پوچھا)تو کہا خوشبو لگاتے لگاتے سرخ ہوگیا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ، وَلاَ بِالأَبْيَضِ الأَمْهَقِ، وَلَيْسَ بِالآدَمِ وَلَيْسَ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلاَ بِالسَّبْطِ، بَعَثَهُ اللَّهُ عَلَى رَأْسِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، فَأَقَامَ بِمَكَّةَ عَشْرَ سِنِينَ، وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ، فَتَوَفَّاهُ اللَّهُ، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ عِشْرُونَ شَعْرَةً بَيْضَاءَ‏.‏

Narrated By Anas : Allah's Apostle was neither very tall nor short, neither absolutely white nor deep brown. His hair was neither curly nor lank. Allah sent him (as an Apostle) when he was forty years old. Afterwards he resided in Mecca for ten years and in Medina for ten more years. When Allah took him unto Him, there was scarcely twenty white hairs in his head and beard.

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے،انہوں نے ربیعہ بن ابو عبدالرحمن سے انہوں نے انسؓ بن مالک سے،وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نہ تو بہت لمبے تھے اور نہ پست قد نہ ایسے بالکل سفید (چونے کی طرح)نہ بالکل گندمی زرد رنگ نہ سخت گھونگر بال والے نہ بالکل سیدھے بال والے۔اللہ نے آپؐ کو چالیسویں برس کے اخیر میں پیغمبری دی۔پھر دس برس آپؐ مکہ میں رہے اور دس برس مدینہ میں،بعد میں اس کے اللہ نے آپؐ کو اٹھا لیا اس وقت آپؐ کے سر اور داڑھی میں بیس بال سفید نہ تھے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْسَنَ النَّاسِ وَجْهًا وَأَحْسَنَهُ خَلْقًا، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ الْبَائِنِ وَلاَ بِالْقَصِيرِ‏.‏

Narrated By Al-Bara : Allah's Apostle was the handsomest of all the people, and had the best appearance. He was neither very tall nor short.

ہم سے ابو عبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے اسحاق بن منصور نے کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف نے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے کہا میں نے براء بن عازبؓ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہ ﷺ سب لوگوں میں خوش رُو،خوبصورت اور اخلاق میں بھی سب سے اچھے تھے۔نہ تو بہت (بیڈول)لمبے نہ ٹھگنے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا هَلْ خَضَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لاَ، إِنَّمَا كَانَ شَىْءٌ فِي صُدْغَيْهِ‏.‏

Narrated By Qatada : I asked Anas, "Did the Prophet use to dye (his) hair?" He said, "No, for there were only a few white hairs on his temples."

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام نے،انہوں نے قتادہ سے کہا میں نے انسؓ سے پوچھا نبیﷺ نے خضاب کیا تھا؟انہوں نے کہا نہیں (آپؐ کو سفیدی کہاں تھی)دونوں کنپیٹوں پرذرا سی سفیدی آئی تھی۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَرْبُوعًا، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَهُ شَعَرٌ يَبْلُغُ شَحْمَةَ أُذُنِهِ، رَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ، لَمْ أَرَ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ‏.‏ قَالَ يُوسُفُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ أَبِيهِ إِلَى مَنْكِبَيْهِ‏

Narrated By Al-Bara : The Prophet was of moderate height having broad shoulders (long) hair reaching his ear-lobes. Once I saw him in a red cloak and I had never seen a more handsome than him."

ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابواسحٰق سے،انہوں نے براء بن عازبؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ میانہ قامت تھے۔آپؐ کے دونوں مونڈوں میں فاصلہ تھا(یعنی سینہ چوڑا)آپؐ کے بال کان کی لو تک پہنچتے۔میں نے آپؐ کو سرخ جوڑا(یعنی دھاری دار)پہنے دیکھا۔آپؐ سے بڑھ کرخوبصورت میں نے کبھی نہیں دیکھا۔یوسف بن ابی اسحق نے اپنے باپ سے اس حدیث کو روایت کیا۔اس میں یوں ہے کہ آپؐ کے بال مونڈھوں تک پہنچتے تھے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سُئِلَ الْبَرَاءُ أَكَانَ وَجْهُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَ السَّيْفِ قَالَ لاَ بَلْ مِثْلَ الْقَمَرِ‏.‏

Narrated By Abu Ishaq : Al-Bara' was asked, "Was the face of the Prophet (as bright) as a sword?" He said, "No, but (as bright) as a moon."

ہم سے ابونعیم نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر نے،انہوں نے ابواسحاق سے،انہوں نے کہا براء بن عازب سے پوچھا گیا کیا نبیﷺ کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح(لمبا پتلا)تھا۔انہوں نے کہا نہیں چاند کی طرح(گول اور چمکدار)۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ، بِالْمَصِّيصَةِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْهَاجِرَةِ إِلَى الْبَطْحَاءِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ عَنَزَةٌ‏.‏ ‏{‏قَالَ شُعْبَةُ‏}‏ وَزَادَ فِيهِ عَوْنٌ عَنْ أَبِيهِ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ كَانَ يَمُرُّ مِنْ وَرَائِهَا الْمَرْأَةُ، وَقَامَ النَّاسُ فَجَعَلُوا يَأْخُذُونَ يَدَيْهِ، فَيَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ، قَالَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَوَضَعْتُهَا عَلَى وَجْهِي، فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَطْيَبُ رَائِحَةً مِنَ الْمِسْكِ‏.‏

Narrated By Abu Juhaifa : Once Allah's Apostle went to Al-Batha' at noon, performed the ablution and offered' a two Rakat Zuhr prayer and a two-Rak'at 'Asr prayer while a spearheaded stick was planted before him and the passers-by were passing in front of it. (After the prayer), the people got up and held the hands of the Prophet and passed them on their faces. I also took his hand and kept it on my face and noticed that it was colder than ice, and its smell was nicer than musk.

ہم سے ابو علی حسن بن منصور نےبیان کیا کہا ہم سے حجاج بن محمد اعور نے مصیصہ میں(جو ایک شہر ہے نہر جیہون پر)کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے حکم سے کہا میں نے ابو جحیفہ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ دوپہر کو(سخت گرمی میں)پتھریلے میدان میں نکلے،وضو کیا پھر ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور عصر کی دو رکعتیں۔آپؐ کے سامنے برچھی گڑی تھی(جو آپؐ کے ساتھ رہتی سترہ کرنے کو)اس حدیث میں عون نے اپنے باپ سے انہوں نے ابو جحیفہ سے یہ زیادہ کیا ہے کہ اس برچھی کے پار سے ایک عورت گزر رہی تھی لوگوں نے کیا کیا کھڑے ہوگئے اور آپؐ کے مبارک ہاتھ تھام کر اپنے چہروں پر(برکت کے لئے) پھیرنے لگے۔ابو جحیفہ نے کہا میں نے بھی آپؐ کا ہاتھ تھاما تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبو دار تھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدَ النَّاسِ، وَأَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ، حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ فَلَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet was the most generous of all the people, and he used to become more generous in Ramadan when Gabriel met him. Gabriel used to meet him every night during Ramadan to revise the Qur'an with him. Allah's Apostle then used to be more generous than the fast wind.

ہم سے عبدان نے بیان کیا ،کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی،انہوں نے زہری سے کہا،مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا،انہوں نے ابن عباسؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں تو بہت ہی سخیی رہتے۔جب آپؐ جبریلؑ سے ملا کرتے۔وہ رمضان میں ہر رات کو آپؐ سے ملتے اور قرآن کا آپ سے دور کرتے۔غرض رسول اللہ ﷺ رمضان کے دنوں میں لوگوں کو بھلائی پہنچاتے،چلتی ہوا سےبھی زیادہ سخی ہوتے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا مَسْرُورًا تَبْرُقُ أَسَارِيرُ وَجْهِهِ، فَقَالَ ‏"‏ أَلَمْ تَسْمَعِي مَا قَالَ الْمُدْلِجِيُّ لِزَيْدٍ وَأُسَامَةَ ـ وَرَأَى أَقْدَامَهُمَا ـ إِنَّ بَعْضَ هَذِهِ الأَقْدَامِ مِنْ بَعْضٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : That Allah's Apostle came to her in a happy mood with his features glittering with joy, and said, "Have you not heard what the Qaif has said about Zaid and Us-ama? He saw their feet and remarked. These belong to each other." (i.e. They are father and son.)

ہم سے یحیٰی بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم سے ابن جرُیج نے کہا مجھ کو ابن شہاب نے خبر دی،انہوں نے عروہ سے،انہوں نے عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ خوش خوش ان کے پاس گئے آپؐ کی پیشانی کی لکیریں(خوشی سے)چمک رہی تھیں آپؐ نے فرمایا عائشہؓ تو نے مدلجی کی بات سنی اس نے زید اور اسامہ(ان کے بیٹے)کے پاؤں دیکھ کر کہا یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتےہیں۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، يُحَدِّثُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ تَبُوكَ، قَالَ فَلَمَّا سَلَّمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَبْرُقُ وَجْهُهُ مِنَ السُّرُورِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْهُهُ، حَتَّى كَأَنَّهُ قِطْعَةُ قَمَرٍ، وَكُنَّا نَعْرِفُ ذَلِكَ مِنْهُ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Ka'b : I heard Ka'b bin Malik talking after his failure to join (the Ghazwa of) Tabuk. He said, "When I greeted Allah's Apostle whose face was glittering with happiness, for whenever Allah's Apostle was happy, his face used to glitter, as if it was a piece of the moon, and we used to recognize it (i.e. his happiness) from his face."

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے عقیل سے،انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب سے کہ عبداللہ بن کعب نے کہامیں نے کعب بن مالک سے سنا،وہ غزوۂ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے اس کا قصہ بیان کرتے تھے،کہتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا۔آپؐ کا چہرہ خوشی سے ایسا چمک رہاتھا اور جب آپؐ کو خوشی ہوتی تو آپؐ کا چہرہ ایسا چمک جاتا گویا چاند کا ایک ٹکڑا ہے اور ہم آپؐ کی خوشی اس سے پہچان لیتے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا، حَتَّى كُنْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "I have been sent (as an Apostle) in the best of all the generations of Adam's offspring since their Creation."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے،انہوں نے عمرو بن ابی عمرو سے،انہوں نے سعید مقبری سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں(آدمؑ سے لے کر)برابر آدمیوں کے بہتر قرنوں میں ہوتا آیا(یعنی شریف اور پاکیزہ نسلوں میں)یہاں تک کہ وہ قرن آیا جس میں میں پیدا ہوا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَسْدِلُ شَعَرَهُ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ فَكَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ رُءُوسَهُمْ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَىْءٍ، ثُمَّ فَرَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأْسَهُ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle used to let his hair hang down while the infidels used to part their hair. The people of the Scriptures were used to letting their hair hang down and Allah's Apostle liked to follow the people of the Scriptures in the matters about which he was not instructed otherwise. Then Allah's Apostle parted his hair.

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے یونس سے،انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی،انہوں نے ابن عباسؓ سے کہ رسول اللہﷺ(شروع میں)پیشانی کے بال سامنے لٹکاتے(جیسے نصاریٰ اور یورپ والے کرتے ہیں)اور مشرک لوگ مانگ نکالا کرتے۔اہل کتاب بالوں کو لٹکاتے اور رسول اللہ ﷺ جس بات میں کو ئی حکم نہ آتا تو اہل کتاب کی موافقت (بہ نسبت مشرکوں کے) پسند فرماتے۔پھر اس کے بعد آپؐ سر میں مانگ نکالنے لگے۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا وَكَانَ يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : The Prophet never used bad language neither a "Fahish nor a Mutafahish. He used to say "The best amongst you are those who have the best manners and character."

ہم سےعبدان نے بیان کیا،انہوں نے ابو حمزہ سے انہوں نے اعمش سے ،انہوں نے ابووائل سے ،انہوں نے مسروق سے،انہوں نے عبداللہؓ بن عمرؓ سے کہ نبیﷺ بد زبان نہ تھے نہ بدزبان بنتے اور فرماتے تھے تم میں بہتر لوگ وہی ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں(لوگوں سے کشادہ پیشانی سے پیش آئیں۔نرمی سے بات کریں)


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلاَّ أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا، مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِنَفْسِهِ، إِلاَّ أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ بِهَا‏.‏

Narrated By 'Aisha : Whenever Allah's Apostle was given the choice of one of two matters, he would choose the easier of the two, as long as it was not sinful to do so, but if it was sinful to do so, he would not approach it. Allah's Apostle never took revenge (over anybody) for his own sake but (he did) only when Allah's Legal Bindings were outraged in which case he would take revenge for Allah's Sake.

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالکؒ نے خبر دی،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے عروہ بن زبیر سے،انہوں نے عائشہؓ سے،انہوں نے رسول اللہ ﷺ کا قاعدہ تھا کہ آپؐ کو جب دو باتوں کا اختیار دیا جاتا تو آپؐ اس کو اختیار کرتے جو آسان ہوتی بشرطیکہ گناہ نہ ہو۔اگر گناہ ہوتی تو آپؐ سب لو گوں سے زیادہ اس سے الگ رہتے اور آپؐ نے کسی سے اپنی ذات کے لئے بدلہ نہیں لیا ہاں جب اللہ کے حکم کو کوئی ذلیل کرتا تو اللہ کیلئے اس سے بدلہ لیا کرتے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا مَسِسْتُ حَرِيرًا وَلاَ دِيبَاجًا أَلْيَنَ مِنْ كَفِّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَلاَ شَمِمْتُ رِيحًا قَطُّ أَوْ عَرْفًا قَطُّ أَطْيَبَ مِنْ رِيحِ أَوْ عَرْفِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Anas : I have never touched silk or Dibaj (i.e. thick silk) softer than the palm of the Prophet nor have I smelt a perfume nicer than the sweat of the Prophet.

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد نے،انہوں نے ثابت سے ،انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا میں نے نہ کوئی سنگین نہ کوئی باریک ریشمی کپڑا نبیﷺ کی ہتھیلی سے زیادہ ملائم دیکھا اور نہ میں کوئی بو یا خوشبو نبیﷺ کی بو یا خوشبو سے بہتر سونگھی۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا‏.‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، وَابْنُ، مَهْدِيٍّ قَالاَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، مِثْلَهُ وَإِذَا كَرِهَ شَيْئًا عُرِفَ فِي وَجْهِهِ‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet was shier than a veined virgin girl. Narrated By Shuba : A similar Hadith, with this addition: And if he (i.e. the Prophet) disliked something, the sign of aversion would appear on his face.

ہم سے مسدّد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے قتادہ سے انہوں نے عبداللہ بن ابی عتبہ سے، انہوں نے ابوسعید خدریؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ کو اس چھوکری سے زیادہ شرم تھی جو کنواری ابھی پردے میں رہتی ہے۔ ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان اور عبدالرحمن بن مہدی نے،دونوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا پھر یہی حدیث بیان کی اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپؐ کسی بات کو برُاسمجھتے تو آپؐ کے چہرے سے معلوم ہو جاتا۔


حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَا عَابَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم طَعَامًا قَطُّ، إِنِ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِلاَّ تَرَكَهُ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet never criticized any food (presented him), but he would eat it if he liked it; otherwise, he would leave it (without expressing his dislike).

مجھ سے علی بن جعدی نے بیان کیا کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے ابوحازم سےانہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے کبھی کسی کھانے کو برُا نہیں کہا اگر آپؐ کا دل چاہتا تو اس کو کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے(پر برائی نہ کرتے)


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ الأَسْدِيِّ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا سَجَدَ فَرَّجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى نَرَى إِبْطَيْهِ‏.‏ قَالَ وَقَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا بَكْرٌ بَيَاضَ إِبْطَيْهِ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Malik bin Buhaina Al-Asdi : When the Prophet prostrated, he used to keep his arms so widely apart that we used to see his armpits. (The sub-narrator, Ibn Bukair said, "The whiteness of his armpits.")

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہاہم سے بکر بن مضر نے،انہوں نے جعفر بن ربیعہ سے،انہوں نے اعرج سےانہوں نے عبداللہ بن مالک بن بجینہ اسدی سے انہوں نے کہا نبیﷺ جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھ(پیٹ سے) الگ رکھتے،اتنے کہ آپؐ کی بغل کی سفیدی ہم لوگ دیکھتے۔ابن بکیر نے بکر سے یہ روایت کی اس میں یونہی ہے یہانتک کہ آپؐ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ لاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَىْءٍ مِنْ دُعَائِهِ، إِلاَّ فِي الاِسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ‏.‏

Narrated By Anas : Allah's Apostle did not use to raise his hands in his invocations except in the Istisqa (i.e. invoking Allah for the rain) in which he used to raise his hands so high that one could see the whiteness of his armpits. (Note: It may be that Anas did not see the prophet (as) raising his hands but it has been narrated that the Prophet (as) used to raise his hands for invocations other than Istisqa.

ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے کہا ہم سے سعید نے،انہوں نے قتادہ سے انسؓ نے ان سے بیان کیا رسول اللہﷺکسی دعا میں اپنے دونوں ہاتھ (اتنے اونچے)نہیں اٹھاتے تھے جتنے استسقاء میں۔اس میں اتنے ہاتھ اٹھاتے کہ آپؐ کی بغلوں کی سفیدی دکھلائی دیتی۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَوْنَ بْنَ أَبِي جُحَيْفَةَ، ذَكَرَ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ دُفِعْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ بِالأَبْطَحِ فِي قُبَّةٍ كَانَ بِالْهَاجِرَةِ، خَرَجَ بِلاَلٌ فَنَادَى بِالصَّلاَةِ، ثُمَّ دَخَلَ فَأَخْرَجَ فَضْلَ وَضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَوَقَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ يَأْخُذُونَ مِنْهُ، ثُمَّ دَخَلَ فَأَخْرَجَ الْعَنَزَةَ، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ سَاقَيْهِ فَرَكَزَ الْعَنَزَةَ، ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ، يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ‏

Narrated By Abu Juhaifa : By chance I went to the Prophet at noon while he was at Al-Abtah (resting) in a tent. Bilal came out (of the tent) and pronounced the Adhan for the prayer, and entering again, he brought out the water which was left after Allah's Apostle had performed the ablution. The people rushed to take some of the water. Bilal again went in and brought out a spear-headed stick, and then Allah's Apostle came out. As if I were now looking at the whiteness of his leg. Bilal fixed the stick and the Prophet offered a two-Rakat Zuhr prayer and a two-Rak'at 'Asr prayer, while women and donkeys were passing in front of the Prophet (beyond the stick).

ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیاکہا ہم سے ٘محمد بن سابق نے کہا ہم سے مالک بن مغول نے کہا میں نے عون بن ابی جحیفہ سے سنا وہ اپنے باپ سے نقل کرتے تھے کہ میں نبیﷺ کے پاس سخت گرمی کے وقت دوپہر کو پہنچ گیا۔اس وقت آپؐ ابطح میں محصب میں ایک ڈیرے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔اتنے میں بلالؓ(ڈیرے کے باہر) نکلے،انہوں نے نماز کے لئے اذان دی پھر اندر آئے اور رسول اللہﷺ کے وضوُ کا بچا ہوا پانی لے کر باہر گئے۔لوگ اس پر گرے،ہر ایک لینے لگا۔پھر اندر آئے اور برچھی نکالی۔اس وقت آپؐ باہر نکلے گویا میں آپؐ کی پنڈلیوں کی چمک دیکھ رہا ہوں۔برچھی زمین میں گاڑی پھر ظہر کی دو رکعتیں پڑھیں اور عصر کی دو رکعتیں(قصر کیا)آپؐ کے سامنے سے(برچھی کے اس پار)گدھے عورتیں جارہی تھیں۔


حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لأَحْصَاهُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet used to talk so clearly that if somebody wanted to count the number of his words, he could do so.

مجھ سے حسن بن صباح بزار نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان نے،انہوں نےزہری سے،انہوں نے عروہ سے،انہوں نے عائشہؓ سے کہ نبیﷺ۔۔۔ٹھہر ٹھہر کر باتیں کرتے۔کوئی گننے والا چاہتا تو اخیر تک ان کو گن لیتا۔


وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ أَلاَ يُعْجِبُكَ أَبُو فُلاَنٍ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، يُسْمِعُنِي ذَلِكَ وَكُنْتُ أُسَبِّحُ فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ‏.‏

Narrated Urwa bin Az-Zubair: 'Aisha said (to me), "Don't you wonder at Abu so-and-so who came and sat by my dwelling and started relating the traditions of Allah's Apostle intending to let me hear that, while I was performing an optional prayer. He left before I finished my optional prayer. Had I found him still there. I would have said to him, 'Allah's Apostle never talked so quickly and vaguely as you do.'"

اور لیث نے کہا مجھ سے یونس نے بیان کیا،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی،انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا عروہ تجھے ابو فلاں(ابوہریرہؓ)پر تعجب نہیں آتا وہ میرے حجرے کے ایک کونے میں آبیٹھا اور لگا رسول اللہﷺ کی حدیثیں بیان کرنے مجھے سنانے میں نفل نماز پڑھ رہی تھی،ہنوز نماز سے فارغ نہیں ہوئی تھی کہ اٹھ کر چل دیا۔اگر (وہ ٹھہرتا)میں اس کو پاتی تو اس کی خبر لیتی۔رسول اللہﷺ کیا اس طرح جلدی جلدی باتیں کرتے تھے جیسے تم لوگ کرتے ہو؟

Chapter No: 24

باب كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم تَنَامُ عَيْنُهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ

The eyes of the Prophet (s.a.w) used to sleep, but his heart used not to sleep.

باب :نبیﷺ کی آنکھیں (ظاہر میں) سوتی تھیں ، دل غافل نہیں ہوتا تھا،

رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Jabir narrated it on the authority of the Prophet (s.a.w)

اس کو سعید بن مینا نے جا برؓ سے ، انہوں نے نبیﷺ سے نقل کیا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ قَالَتْ مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلاَ تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلاَثًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ قَالَ ‏"‏ تَنَامُ عَيْنِي وَلاَ يَنَامُ قَلْبِي ‏"‏‏

Narrated By Abu Salama bin 'Abdur-Rahman : That he asked 'Aisha "How was the prayer of Allah's Apostle in the month of Ramadan?" She replied, "He used not to pray more than eleven Rakat whether in Ramadan or in any other month. He used to offer four Rakat, let alone their beauty and length, and then four Rakat, let alone their beauty and length. Afterwards he would offer three Rakat. I said, 'O Allah's Apostle! Do you go to bed before offering the Witr prayer?' He said, 'My eyes sleep, but my heart does not sleep.'"

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا،انہوں نے مالک سے،انہوں نے سعید المقبری سے،انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے،انہوں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا رسول اللہﷺ رمضان میں(تہجد یا تراویح)کی نماز کیونکر پڑھتے تھے؟انہوں نے کہا آپؐ رمضان میں یا کسی اور مہینے میں رمضان کے سوا کبھی گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔انہی کو تہجد کہو یا تراویح پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے ان کی خوبی اور درازی کا مت پوچھو۔پھر چار رکعتیں پڑھتے تھےان کی خوبی اور درازی کا کیا کہنا پھر تین رکعتیں پڑھتے تھے(تاکہ طاق ہو جائے)میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپؐ کبھی وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟آپؐ نے فرمایا میری آنکھیں سوتی ہیں دل نہیں سوتا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يُحَدِّثُنَا عَنْ لَيْلَةِ، أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ جَاءَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ، وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَقَالَ أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ وَقَالَ آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ‏.‏ فَكَانَتْ تِلْكَ، فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى جَاءُوا لَيْلَةً أُخْرَى، فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم نَائِمَةٌ عَيْنَاهُ وَلاَ يَنَامُ قَلْبُهُ وَكَذَلِكَ الأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلاَ تَنَامُ قُلُوبُهُمْ، فَتَوَلاَّهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ‏

Narrated By Sharik bin 'Abdullah bin Abi Namr : I heard Anas bin Malik telling us about the night when the Prophet was made to travel from the Ka'ba Mosque. Three persons (i.e. angels) came to the Prophet before he was divinely inspired was an Apostle), while he was sleeping in Al Masjid-ul-Haram. The first (of the three angels) said, "Which of them is he?" The second said, "He is the best of them." That was all that happened then, and he did not see them till they came at another night and he perceived their presence with his heart, for the eyes of the Prophet were closed when he was asleep, but his heart was not asleep (not unconscious). This is characteristic of all the prophets: Their eyes sleep but their hearts do not sleep. Then Gabriel took charge of the Prophet and ascended along with him to the Heaven.

ہم سےاسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے میرےبھائی(عبدالحمید) نے،انہوں نے سلیمان بن ہلال سے،انہوں نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمرسے،انہوں نے کہا میں نے انس بن مالک سے سنا وہ معراج کا قصہ بیان کرتے تھے:جس رات کو نبیﷺ کو کعبہ کی مسجد سے لے گئے یہ معاملہ وحی سے پہلے گزرا ہے آپؐ مسجد حرام میں سو رہے تھے تین فرشتے آئے(اس وقت آپؐ حمزہؓ اور جعفر بن ابی طالب کے بیچ میں سو رہے تھے)ایک فرشتے نے پوچھا کس کو لے جانے کا حکم ہے،دوسرے نے کہا جو بیچ میں سو رہا ہے وہی ان سب میں بہتر ہے تیسرے نے جو اخیر میں تھا یہ کہا جو ان سب میں بہتر ہے اسی کو لے چلو۔اس رات اتنا ہی ہو کر رہ گیا اس کے بعد آپؐ نے ان (فرشتوں ) کو دوسری رات دیکھا جیسے آپؐ دل سے دیکھا کرتے تھے اور نبیؐ کی آنکھیں سوتی تھیں پر دل نہیں سوتا تھا(بیدار رہتا تھا)اور سب پیغمبروں کا یہی حال ہے انکی آنکھیں سوتی ہیں دل نہیں سوتا غرض جبریل نے آپکو اپنے ساتھ لیا پھر آسمان پر چڑھا لے گئے۔

Chapter No: 25

باب عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ

The signs of the Prophethood in Islam.

باب :نبیﷺ کے معجزوں نبوت کی نشانیوں کے بیان میں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، سَمِعْتُ أَبَا رَجَاءٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَسِيرٍ، فَأَدْلَجُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ وَجْهُ الصُّبْحِ عَرَّسُوا فَغَلَبَتْهُمْ أَعْيُنُهُمْ حَتَّى ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ، فَكَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنْ مَنَامِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَكَانَ لاَ يُوقَظُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ مَنَامِهِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، فَاسْتَيْقَظَ عُمَرُ فَقَعَدَ أَبُو بَكْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ فَجَعَلَ يُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ، حَتَّى اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَ وَصَلَّى بِنَا الْغَدَاةَ، فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّ مَعَنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏"‏ يَا فُلاَنُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَنَا ‏"‏‏.‏ قَالَ أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ‏.‏ فَأَمَرَهُ أَنْ يَتَيَمَّمَ بِالصَّعِيدِ، ثُمَّ صَلَّى وَجَعَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي رَكُوبٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَقَدْ عَطِشْنَا عَطَشًا شَدِيدًا فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ إِذَا نَحْنُ بِامْرَأَةٍ سَادِلَةٍ رِجْلَيْهَا بَيْنَ مَزَادَتَيْنِ، فَقُلْنَا لَهَا أَيْنَ الْمَاءُ فَقَالَتْ إِنَّهُ لاَ مَاءَ‏.‏ فَقُلْنَا كَمْ بَيْنَ أَهْلِكِ وَبَيْنَ الْمَاءِ قَالَتْ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ‏.‏ فَقُلْنَا انْطَلِقِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَتْ وَمَا رَسُولُ اللَّهِ فَلَمْ نُمَلِّكْهَا مِنْ أَمْرِهَا حَتَّى اسْتَقْبَلْنَا بِهَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَحَدَّثَتْهُ بِمِثْلِ الَّذِي حَدَّثَتْنَا غَيْرَ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا مُؤْتِمَةٌ، فَأَمَرَ بِمَزَادَتَيْهَا فَمَسَحَ فِي الْعَزْلاَوَيْنِ، فَشَرِبْنَا عِطَاشًا أَرْبَعِينَ رَجُلاً حَتَّى رَوِينَا، فَمَلأْنَا كُلَّ قِرْبَةٍ مَعَنَا وَإِدَاوَةٍ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ نَسْقِ بَعِيرًا وَهْىَ تَكَادُ تَنِضُّ مِنَ الْمِلْءِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ هَاتُوا مَا عِنْدَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَجُمِعَ لَهَا مِنَ الْكِسَرِ وَالتَّمْرِ، حَتَّى أَتَتْ أَهْلَهَا قَالَتْ لَقِيتُ أَسْحَرَ النَّاسِ، أَوْ هُوَ نَبِيٌّ كَمَا زَعَمُوا، فَهَدَى اللَّهُ ذَاكَ الصِّرْمَ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ فَأَسْلَمَتْ وَأَسْلَمُوا‏

Narrated By Imran bin Husain : That they were with the Prophet on a journey. They travelled the whole night, and when dawn approached, they took a rest and sleep overwhelmed them till the sun rose high in the sky. The first to get up was Abu Bakr. Allah's Apostles used not to be awakened from his sleep, but he would wake up by himself. 'Umar woke up and then Abu Bakr sat by the side of the Prophet's head and started saying: Allahu-Akbar raising his voice till the Prophet woke up, (and after travelling for a while) he dismounted and led us in the morning prayer. A man amongst the people failed to join us in the prayer. When the Prophet had finished the prayer, he asked (the man), "O so-and-so! What prevented you from offering the prayer with us?" He replied, "I am Junub," Allah's Apostle ordered him to perform Tayammam with clean earth. The man then offered the prayer. Allah's Apostle ordered me and a few others to go ahead of him. We had become very thirsty. While we were on our way (looking for water), we came across a lady (riding an animal), hanging her legs between two water-skins. We asked her, "Where can we get water?" She replied, "Oh ! There is no water." We asked, "how far is your house from the water?" She replied, "A distance of a day and a night travel." We said, "Come on to Allah's Apostle, "She asked, "What is Allah's Apostle ?" So we brought her to Allah's Apostle against her will, and she told him what she had told us before and added that she was the mother of orphans. So the Prophet ordered that her two water-skins be brought and he rubbed the mouths of the water-skins. As we were thirsty, we drank till we quenched our thirst and we were forty men. We also filled all our water-skins and other utensils with water, but we did not water the camels. The water-skin was so full that it was almost about to burst. The Prophet then said, "Bring what (foodstuff) you have." So some dates and pieces of bread were collected for the lady, and when she went to her people, she said, "I have met either the greatest magician or a prophet as the people claim." So Allah guided the people of that village through that lady. She embraced Islam and they all embraced Islam.

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا کہا ہم سے سلم بن زریر نے کہا میں نے ابو رجاء سے سنا کہا ہم سے عمران بن حصینؓ نے بیان کیا وہ ایک سفر میں نبیﷺ کے ساتھ تھے۔رات بھر چلتے رہے۔صبح کے قریب اتر پڑے(چونکہ تھکے ہوئے تھے)ان کی آ نکھ لگ گئی۔سورج بلند ہوئے تک نہیں اٹھے۔پہلے جو نیند سے بیدار ہوئے وہ ابو بکرؓ تھے اور رسول اللہﷺ کے لئے قاعدہ تھا،آپؐ کو کوئی نیند سے نہ جگاتا۔جب تک آپؐ خود ہی بیدار نہ ہوں۔ابوبکر صادیق ؓکے بعد عمرؓ جاگے۔آ خر ابو بکرؓ آپﷺ کے سرہانے بیٹھ کر زور زور سے تکبیر کہنے لگے۔آپؐ جاگ اٹھے(وہاں سے) کوچ کا حکم دیا پھر اترے اور صبح کی نماز پڑھائی۔ایک شخص علیحدٰہ کونے میں بیٹھا رہا۔اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔جب آپؐ نماز پڑھ چکے تو اس سے پوچھا ارے تجھے کیا ہوا جو تو نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟وہ کہنے لگا مجھ کو نہانے کی حاجت ہے۔آپؐ نے اس کو حکم دیا تیمم کرلے۔اس نے تیمم کر لیا۔پھر نماز پڑھ لی۔عمران کہتے ہیں رسول اللہﷺ نے مجھ کو اپنے آگے کے سواروں میں(پانی کی تلاش کے لئے) مامور کیا۔ہم کو بہت شدت سے پیاس لگی تھی۔ہم چل رہے تھے،اتنے میں ایک عورت کو دیکھا جو دو پکھالیں(اونٹ پر) لادے ان پر پاؤں لٹکائے جارہی ہے۔ہم نے اس سے پوچھا پانی کہاں ملتا ہے؟اس نے کہا یہاں پانی نہیں ہے۔ہم نے پوچھا تیرے گھر والوں سے آخر پانی کتنی دور ہے؟اس نے کہا ایک دن رات کے رستے پر ہے ہم نے اس سے کہا اللہ کے رسول کے پاس چل۔اس نے کہا اللہ کے رسول کے کیا معنی ؟عمران کہتے ہیں کہ ہم نے اس کی ایک نہ چلنے دی اور اس کو آگے آگے لئے نبیﷺ کے پاس لے آئے۔اس نے آپؐ سے بھی وہی گفتگو کی جو ہم سے کی تھی۔آپؐ سے اتنا اور کہا کہ میرے بچے یتیم ہیں(یعنی واجبِ رحم ہیں)اخیر آپؐ نے حکم دیا اس کی دونوں پکھالیں لے کر آئے۔آپؐ نے ان کے دہانوں پر ہاتھ پھیرا ہم چالیس آدمیوں نے جو پیاسے تھے خوب چہک کر پانی پیا اور ہم میں سے ہر ایک نے اپنا مشکیزہ اور ڈول بھی بھر لیا البتہ اونٹوں کو پانی نہیں پلایا اس پر بھی وہ دونوں پکھالیں ا تنی بھری ہوئی تھیں کہ پانی ان کے منہ سے ٹپک رہا تھا اس کے بعد آپؐ نے لوگوں سے فرمایا،تمہارے پاس جو جو(کھانے کی چیز ہو) وہ لاؤ تو لوگوں نے اس عورت کے لئے روٹی کے ٹکڑے کھجور اکٹھا کیں جب وہ اپنے لوگوں میں آئی تو کہنے لگی میں ایسے شخص سے ملی یاتو وہ سب لوگوں سے بڑھ کر جادوگر ہے یا(حقیقت میں)پیغمبر ہے جیسے لوگ کہتے ہیں پھر اللہ نے اس عورت کے قوم والوں کو اسکے سبب ہدایت دی،وہ بھی مسلمان ہوگئی ۔اس کے لوگ بھی مسلمان ہوگئے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِإِنَاءٍ وَهْوَ بِالزَّوْرَاءِ، فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، فَجَعَلَ الْمَاءُ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ قُلْتُ لأَنَسٍ كَمْ كُنْتُمْ قَالَ ثَلاَثَمِائَةٍ، أَوْ زُهَاءَ ثَلاَثِمِائَةٍ‏

Narrated By Anas : A bowl of water was brought to the Prophet while he was at Az-Zawra. He placed his hand in it and the water started flowing among his fingers. All the people performed ablution (with that water). Qatada asked Anas, "How many people were you?" Anas replied, "Three hundred or nearly three-hundred."

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے،انہوں نے سعید بن ابی عروبہ سے،انہوں نے قتادہ سے،انہوں نے انسؓ سے،انہوں نے کہا آپؐ زوراء میں(جو ایک مقام ہے مدینہ منورہ میں)تشریف رکھتے تھے۔وہاں پانی کا ایک برتن آپؐ کے پاس لایا گیا۔آپؐ نے اپنا ہاتھ اس میں رکھ دیا۔پانی آپؐ کی انگلیوں سےپھوٹنے لگا۔سب لوگوں نے وضو کر لیا۔قتادہ نے کہا میں نے انسؓ سے پوچھا تم اس وقت کتنے آدمی تھے انہوں نے کہا تین سو ہوں گے یا تین سو کے قریب۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَحَانَتْ صَلاَةُ الْعَصْرِ، فَالْتُمِسَ الْوَضُوءُ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِوَضُوءٍ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ فِي ذَلِكَ الإِنَاءِ، فَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ، فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ، فَتَوَضَّأَ النَّاسُ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ‏

Narrated By Anas bin Malik : I saw Allah's Apostle at the 'time when the Asr prayer was due. Then the people were searching for water for ablution but they could not find any. Then some water was brought to Allah's Apostle and he placed his hand in the pot and ordered the people to perform the ablution with the water. I saw water flowing from underneath his fingers and the people started performing the ablution till all of them did it.

ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ،انہوں نے امام مالک سے،انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انسؓ بن مالک سے،انہوں نے کہا میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا عصر کی نماز کا وقت آن پہنچا تھا۔لوگ وضو کا پانی ڈھونڈ رہے تھے،پانی نہ ملا۔آخر رسول اللہﷺ کے پاس(تھوڑا سا) وضو کاپانی لایا گیا۔آپؐ نے اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں رکھ دیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ اس میں سے وضو شروع کرو۔سب لوگوں نے آخری آدمی تک نے بھی وضو کر لیا۔میں نے دیکھا کہ پانی آپؐ کی انگلیوں کے تلے سے پھوٹ رہا تھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُبَارَكٍ، حَدَّثَنَا حَزْمٌ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ مَخَارِجِهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَانْطَلَقُوا يَسِيرُونَ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَلَمْ يَجِدُوا مَاءً يَتَوَضَّئُونَ، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَجَاءَ بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ يَسِيرٍ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ مَدَّ أَصَابِعَهُ الأَرْبَعَ عَلَى الْقَدَحِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ قُومُوا فَتَوَضَّئُوا ‏"‏‏.‏ فَتَوَضَّأَ، الْقَوْمُ حَتَّى بَلَغُوا فِيمَا يُرِيدُونَ مِنَ الْوَضُوءِ، وَكَانُوا سَبْعِينَ أَوْ نَحْوَهُ‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet went out on one of his journeys with some of his companions. They went on walking till the time of the prayer became due. They could not find water to perform the ablution. One of them went away and brought a little amount of water in a pot. The Prophet took it and performed the ablution, and then stretched his four fingers on to the pot and said (to the people), "Get up to perform the ablution." They started performing the ablution till all of them did it, and they were seventy or so persons.

ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا کہا ہم سے حزم بن مہران نے انہوں نے کہا میں نے امام حسن بصریؒ سے سنا۔وہ کہتے تھے ہم سے انس بن مالک نے بیان کیا نبیﷺ کسی سفر میں نکلے۔آپؐ کے ساتھ اصحاب بھی تھے۔چلتے چلتے نماز کا وقت آن پہنچا،پانی نہ ملا کہ لوگ وضو کرلیں۔آ خر لوگوں میں سے ایک شخص گیا وہ تھوڑا سا پانی ایک پیالے میں لے کر آیا۔نبیﷺ نے وہ پانی لے لیا اور وضو کیا پھر اپنی چاروں انگلیاں اس پیالے پر پھیلا دیں اور لوگوں سے فرمایا اٹھو وضو کرو۔سب نے وضو کر لیا جو اُن کا مطلب تھا(یعنی وضو کرنا) وہ پورا ہو گیا۔یہ لوگ ستر آدمی تھے یا ستر کے قریب۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَضَرَتِ الصَّلاَةُ فَقَامَ مَنْ كَانَ قَرِيبَ الدَّارِ مِنَ الْمَسْجِدِ يَتَوَضَّأُ، وَبَقِيَ قَوْمٌ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ فِيهِ مَاءٌ، فَوَضَعَ كَفَّهُ فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ يَبْسُطَ فِيهِ كَفَّهُ، فَضَمَّ أَصَابِعَهُ فَوَضَعَهَا فِي الْمِخْضَبِ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ جَمِيعًا‏.‏ قُلْتُ كَمْ كَانُوا قَالَ ثَمَانُونَ رَجُلاً‏

Narrated By Humaid : Anas bin Malik said, "Once the time of the prayer became due and the people whose houses were close to the Mosque went to their houses to perform ablution, while the others remained (sitting there). A stone pot containing water was brought to the Prophet, who wanted to put his hand in it, but It was too small for him to spread his hand in it, and so he had to bring his fingers together before putting his hand in the pot. Then all the people performed the ablution (with that water)." I asked Anas, "How many persons were they." He replied, "There were eighty men."

ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا انہوں نے یزید بن ہارون سے سنا کہا ہم کو حمید نے خبر دی،انہوں نے انسؓ سے،انہوں نے کہا نماز کا وقت آن پہنچا جن لوگوں کا گھر مسجد(نبویؐ) کے قریب تھا وہ تو اپنے گھر جا کر وضو کر آئے۔کچھ لوگ رہ گئے۔نبیﷺکے پاس پتھر کا ایک کونڈا لائے جس میں پانی تھا۔آپؐ نے اپنی ہتھیلی اس کے اندر رکھی۔کونڈا چھوٹا تھا آپؐ ہتھیلی اس میں پھیلا نہ سکے۔آخر آپؐ نے انگلیاں ملا کر ہتھیلی کونڈے میں رکھی پھر سب لوگوں نے وضو کر لیا۔حمید نے کہا میں نے انس سے پوچھا وہ کتنے تھے انہوں نے کہا اسی(۸۰) آدمی تھے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ عَطِشَ النَّاسُ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ فَتَوَضَّأَ فَجَهَشَ النَّاسُ نَحْوَهُ، فَقَالَ ‏"‏ مَا لَكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لَيْسَ عِنْدَنَا مَاءٌ نَتَوَضَّأُ وَلاَ نَشْرَبُ إِلاَّ مَا بَيْنَ يَدَيْكَ، فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الرَّكْوَةِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَثُورُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ كَأَمْثَالِ الْعُيُونِ، فَشَرِبْنَا وَتَوَضَّأْنَا‏.‏ قُلْتُ كَمْ كُنْتُمْ قَالَ لَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا، كُنَّا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً‏

Narrated By Salim bin Abi Aj-Jad : Jabir bin 'Abdullah said, "The people became very thirsty on the day of Al-Hudaibiya (Treaty). A small pot containing some water was in front of the Prophet and when he had finished the ablution, the people rushed towards him. He asked, 'What is wrong with you?' They replied, 'We have no water either for performing ablution or for drinking except what is present in front of you.' So he placed his hand in that pot and the water started flowing among his fingers like springs. We all drank and performed ablution (from it)." I asked Jabir, "How many were you?" he replied, "Even if we had been one-hundred-thousand, it would have been sufficient for us, but we were fifteen-hundred."

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے کہا ہم سے حصین نے،انہوں نے سالم بن ابی الجعد سے،انہوں نے جابر بن عبداللہؓ سے انہوں نے کہا حدیبیہ کے دن لوگ پیاسے ہوگئے۔نبیﷺ کے سامنے ایک پانی کا چھوٹا سا لوٹا رکھا تھا۔آپؐ نے وضو کرنا چاہا۔لوگ اس کی طرف لپکے(پیاس کے مارے کیا کرتے)آپؐ نے پوچھا ہے کیا ہوا؟انہوں نے عرض کیا نہ ہمارے پاس پینے کو پانی ہے نہ وضو کرنے کو۔بس یہی پانی ہے جو آپؐ کے سامنے رکھا ہے۔آپؐ نے اپنا ہاتھ لوٹے میں رکھ دیا۔پانی آپؐ کی انگلیوں سے چشمے کی طرح ابلنے لگا ۔ہم نے پیا بھی اور وضو بھی کیا سالم نے کہا ہم نےجابرؓ سے پوچھا تم کتنے آدمی تھے؟انہوں نے کہا ہم پندرہ سو آدمی تھے اگر ایک لاکھ آدمی ہوتے تو بھی یہ پانی ہمارے لئے کافی ہو جاتا۔


حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا حَتَّى لَمْ نَتْرُكْ فِيهَا قَطْرَةً، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى شَفِيرِ الْبِئْرِ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ وَمَجَّ فِي الْبِئْرِ، فَمَكَثْنَا غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ اسْتَقَيْنَا حَتَّى رَوِينَا وَرَوَتْ ـ أَوْ صَدَرَتْ ـ رَكَائِبُنَا‏

Narrated By Al-Bara : We were one-thousand-and-four-hundred persons on the day of Al-Hudaibiya (Treaty), and (at) Al-Hudaibiya (there) was a well. We drew out its water not leaving even a single drop. The Prophet sat at the edge of the well and asked for some water with which he rinsed his mouth and then he threw it out into the well. We stayed for a short while and then drew water from the well and quenched our thirst, and even our riding animals drank water to their satisfaction.

ہم سے مالک بن اسمعیل نے بیان کیا کہاہم سےاسرائیل نے،انہوں نے ابو اسحاق سے،انہوں نے براء بن عازب سے، انہوں نے کہا حدیبیہ میں ہم لوگ چودہ سو آدمی تھے۔حدیبیہ ایک کنوئیں کا نام تھا ہم نے اس کاسب پانی کھینچ ڈالا ،ایک قطرہ نہ رہا۔آخر نبیﷺ کنوئیں کے مینڈپر بیٹھے اورذرا سا پانی منگوایا،کلی کی ۔وہ کلی اس کنوئیں میں ڈال دی۔تھوڑی دیر نہیں گزری تھی کہ کنوئیں میں پانی ہی پانی ہوگیا ۔ہم نے خوب چہک کر پیا اور ہمارے اونٹ بھی سیر ہوگئے یا پانی پی کر لوٹے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ضَعِيفًا، أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَىْءٍ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ، ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتِ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ، ثُمَّ دَسَّتْهُ تَحْتَ يَدِي وَلاَثَتْنِي بِبَعْضِهِ، ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ، فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ آرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ بِطَعَامٍ‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمَنْ مَعَهُ ‏"‏ قُومُوا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ‏.‏ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ، قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ‏.‏ فَقَالَتِ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ ‏"‏‏.‏ فَأَتَتْ بِذَلِكَ الْخُبْزِ، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَفُتَّ، وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ عُكَّةً فَأَدَمَتْهُ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِيهِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَذِنَ لَهُمْ، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ ‏"‏‏.‏ فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا، وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلاً‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Abu Talha said to Um Sulaim, "I have noticed feebleness in the voice of Allah's Apostle which I think, is caused by hunger. Have you got any food?" She said, "Yes." She brought out some loaves of barley and took out a veil belonging to her, and wrapped the bread in part of it and put it under my arm and wrapped part of the veil round me and sent me to Allah's Apostle. I went carrying it and found Allah's Apostle in the Mosque sitting with some people. When I stood there, Allah's Apostle asked, "Has Abu Talha sent you?" I said, "Yes". He asked, "With some food? I said, "Yes" Allah's Apostle then said to the men around him, "Get up!" He set out (accompanied by them) and I went ahead of them till I reached Abu Talha and told him (of the Prophet's visit). Abu Talha said, "O Um Sulaim! Allah's Apostle is coming with the people and we have no food to feed them." She said, "Allah and His Apostle know better." So Abu Talha went out to receive Allah's Apostle. Allah's Apostle came along with Abu Talha. Allah's Apostle said, "O Um Sulaim! Bring whatever you have." She brought the bread which Allah's Apostle ordered to be broken into pieces. Um Sulaim poured on them some butter from an oilskin. Then Allah's Apostle recited what Allah wished him to recite, and then said, "Let ten persons come (to share the meal)." Ten persons were admitted, ate their fill and went out. Then he again said, "Let another ten do the same." They were admitted, ate their fill and went out. Then he again said, '"'Let another ten persons (do the same.)" They were admitted, ate their fill and went out. Then he said, "Let another ten persons come." In short, all of them ate their fill, and they were seventy or eighty men.

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی،انہوں نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے،انہوں نے انس بن مالک سے،انہوں نے کہا ابوطلحہ نے ام سلیم(میری والدہ)سے کہا میں نے(آج)رسول اللہﷺ کی آواز میں ناتوانی پائی ۔میں سمجھتا ہوں آپؐ بھوکے ہیں،تمہارے پاس کچھ کھانے کوہے؟انہوں نے کہا ہاں اور جو کی روٹیاں نکالیں پھر اپنی اوڑھنی نکالی اور وہ اس میں لپیٹ کر دبا کر میرے ہاتھ میں دے دی اور تھوڑی اوڑھنی میرے بدن پر باندھ دی پھر مجھ کو رسول اللہ ﷺکے پاس بھیجا۔میں جو گیا تو کیا دیکھتا ہوں رسول اللہﷺ مسجد میں تشریف رکھتے ہیں،آپؐ کے پاس لوگ بیٹھے ہیں۔میں وہاں پہنچ کر خاموش کھڑا ہوگیا رسول اللہﷺ نے پوچھا کیا تجھ کو ابوطلحہؓ نے بھیجا ہے؟میں نے کہا جی۔آپؐ نے فرمایا کچھ کھانا دے کر۔میں نے عرض کیا جی ہاں۔یہ سنتے ہی آپؐ نے لوگوں سے فرمایا چلو اٹھو۔آپؐ تشریف لے چلے۔میں آپؐ سے آگے ہی لپک کر ابوطلحہؓ کے پاس پہنچا۔ان سے کہہ دیا(رسول اللہﷺ اتنے زیادہ آدمیوں کو لئے آرہے ہیں)ابو طلحہؓ نے ام سلیمؓ سے کہا رسول اللہﷺ لوگوں کو لا رہے ہیں اور ہمارے پاس اتنا کھانا نہیں ہے جو اُن کو کھلائیں۔ام سلیمؓ نے کہا اللہ اور رسول (ہر کام کی مصلحت)خوب جانتے ہیں(ہم کیوں فکر کریں)خیر ابوطلحہؓ آگے بڑھ کر رسول اللہﷺ سے ملے اور دونوں ساتھ ہی آئے۔رسول اللہﷺ نے فرمایا ام سلیمؓ تیرے پاس جو کھانا ہے وہ لے آ۔ام سلیمؓ وہی روٹیاں لے آئیں۔آپؐ نے فرمایا ان کو چورا کر ڈال۔ام سلیمؓ نے کپی نچوڑ کر اس میں سے کچھ گھی نکالا۔وہی سالن ہوا۔پھر آپؐ نے جو کچھ دعا کرنی تھی وہ دعا کی اور ابو طلحہؓ سے فرمایا دس آدمیوں کو بلا لے۔انہوں نے بلایا۔وہ کھا کر سیر ہو کر باہر چلے گئے۔پھر آپؐ نے فرمایا اب دوسرے دس آدمیوں کو بلالے۔ان کوبھی بلایا۔وہ بھی آئے،کھا کر سیر ہو کر چلےگئے۔پھر فرمایا اب اور دس آدمیوں کو بلا لے ابو طلحہؓ نے بلایا۔وہ بھی آئے اور کھا کر سیر ہو کر چل دیئے۔پھر فرمایا اور دس آدمیوں کو بلا۔انہوں نے بلایا۔غرض اسی طرح سب لوگوں نے کھالیا اور پیٹ بھر کر۔سب لوگ ستر یا اسی آدمی تھے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا نَعُدُّ الآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَقَلَّ الْمَاءُ فَقَالَ ‏"‏ اطْلُبُوا فَضْلَةً مِنْ مَاءٍ ‏"‏‏.‏ فَجَاءُوا بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ قَلِيلٌ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ حَىَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ، وَالْبَرَكَةُ مِنَ اللَّهِ ‏"‏ فَلَقَدْ رَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَلَقَدْ كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهْوَ يُؤْكَلُ‏

Narrated By 'Abdullah : We used to consider miracles as Allah's Blessings, but you people consider them to be a warning. Once we were with Allah's Apostle on a journey, and we ran short of water. He said, "Bring the water remaining with you." The people brought a utensil containing a little water. He placed his hand in it and said, "Come to the blessed water, and the Blessing is from Allah." I saw the water flowing from among the fingers of Allah's Apostle , and no doubt, we heard the meal glorifying Allah, when it was being eaten (by him).

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابو احمد زبیری نے کہا ہم سےاسرائیل سے،انہوں نے منصور سے،انہوں نے ابراہیم سے،انہوں نے علقمہ سے،انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے،انہوں نے کہا ہم تو معجزوں کو خدا کی برکت اور عنایت سمجھتے تھے اور تم ان سے ڈرتے ہو ہم ایک سفر میں نبیﷺ کے ساتھ تھے۔پانی کی کمی پڑی۔آپؐ نے فرمایا کہیں کچھ بچا پوا پانی ہو تو اس کو لے آؤ۔آخر ایک برتن لائے جس میں تھوڑا سا پانی تھا۔آپؐ نے اپنا ہاتھ اس میں ڈال دیا اور فرمایا آؤ برکت والا پانی لو۔برکت خدا کی طرف سے ہے عبداللہ نے کہا میں نے خود دیکھا آپؐ کی انگلیوں میں سے پانی(فوارے کی طرح)پھوٹ رہا تھا اور ہم تو رسول اللہﷺ کے زمانے میں کھاتے وقت کھانے کی تسبیح سنتے تھے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَامِرٌ، قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ أَبَاهُ، تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا وَلَيْسَ عِنْدِي إِلاَّ مَا يُخْرِجُ نَخْلُهُ، وَلاَ يَبْلُغُ مَا يُخْرِجُ سِنِينَ مَا عَلَيْهِ، فَانْطَلِقْ مَعِي لِكَىْ لاَ يُفْحِشَ عَلَىَّ الْغُرَمَاءُ‏.‏ فَمَشَى حَوْلَ بَيْدَرٍ مِنْ بَيَادِرِ التَّمْرِ فَدَعَا ثَمَّ آخَرَ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ فَقَالَ ‏"‏ انْزِعُوهُ ‏"‏‏.‏ فَأَوْفَاهُمُ الَّذِي لَهُمْ، وَبَقِيَ مِثْلُ مَا أَعْطَاهُمْ‏

Narrated By Jabir : My father had died in debt. So I came to the Prophet and said, "My father (died) leaving unpaid debts, and I have nothing except the yield of his date palms; and their yield for many years will not cover his debts. So please come with me, so that the creditors may not misbehave with me." The Prophet went round one of the heaps of dates and invoked (Allah), and then did the same with another heap and sat on it and said, "Measure (for them)." He paid them their rights and what remained was as much as had been paid to them.

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے زکریا نے کہا مجھ سے عامر شعبی نے کہا مجھ سے جابرؓ نے،انہوں نے کہا میرے والد(عبداللہ بن عمرو بن حرام)شہید ہوگئے۔وہ قرض دار تھے۔پھر میں نبیﷺ کے پاس آیا۔میں نے کہا میرے باپ نے قرضہ چھوڑا ہے اور میرے پاس کوئی جائیداد ادائے کو نہیں ہے۔وہی کھجور ہے جو ان کے درختوں پر سے اترے گی۔کئی سال کی کھجور بھی قرضہ کو کافی نہ ہوگی۔آپؐ میرے ساتھ تشریف لے چلیں۔آپؐ کو دیکھ کر قرض خواہ لوگ مجھ کو برا بھلا نہ کہیں گے فرمایا اچھا۔آپؐ تشریف لائے اور(باغ میں)کھجور کے جو ڈھیر لگے ہوئے تھے ان میں سے ایک ڈھیر کے چاروں طرف پھرے اور دعا کی پھر دوسرے ڈھیر کے چاروں طرف پھرے۔اس پر بیٹھ گئے۔پھر فرمایالو کھجور نکالو سب کا قرض ادا ہوگیا اور جتنی کھجور قرض خواہوں کو دی گئی اتنی ہی بچ رہی۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ أَصْحَابَ، الصُّفَّةِ كَانُوا أُنَاسًا فُقَرَاءَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم قَالَ مَرَّةً ‏"‏ مَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ اثْنَيْنِ فَلْيَذْهَبْ بِثَالِثٍ، وَمَنْ كَانَ عِنْدَهُ طَعَامُ أَرْبَعَةٍ فَلْيَذْهَبْ بِخَامِسٍ أَوْ سَادِسٍ ‏"‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ جَاءَ بِثَلاَثَةٍ وَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَشَرَةٍ، وَأَبُو بَكْرٍ وَثَلاَثَةً، قَالَ فَهْوَ أَنَا وَأَبِي وَأُمِّي ـ وَلاَ أَدْرِي هَلْ قَالَ امْرَأَتِي وَخَادِمِي ـ بَيْنَ بَيْتِنَا وَبَيْنَ بَيْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ تَعَشَّى عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ لَبِثَ حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ رَجَعَ فَلَبِثَ حَتَّى تَعَشَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَاءَ بَعْدَ مَا مَضَى مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ مَا حَبَسَكَ عَنْ أَضْيَافِكَ أَوْ ضَيْفِكَ‏.‏ قَالَ أَوَ عَشَّيْتِهِمْ قَالَتْ أَبَوْا حَتَّى تَجِيءَ، قَدْ عَرَضُوا عَلَيْهِمْ فَغَلَبُوهُمْ، فَذَهَبْتُ فَاخْتَبَأْتُ، فَقَالَ يَا غُنْثَرُ‏.‏ فَجَدَّعَ وَسَبَّ وَقَالَ كُلُوا وَقَالَ لاَ أَطْعَمُهُ أَبَدًا‏.‏ قَالَ وَايْمُ اللَّهِ مَا كُنَّا نَأْخُذُ مِنَ اللُّقْمَةِ إِلاَّ رَبَا مِنْ أَسْفَلِهَا أَكْثَرُ مِنْهَا حَتَّى شَبِعُوا، وَصَارَتْ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَتْ قَبْلُ، فَنَظَرَ أَبُو بَكْرٍ فَإِذَا شَىْءٌ أَوْ أَكْثَرُ قَالَ لاِمْرَأَتِهِ يَا أُخْتَ بَنِي فِرَاسٍ‏.‏ قَالَتْ لاَ وَقُرَّةِ عَيْنِي لَهْىَ الآنَ أَكْثَرُ مِمَّا قَبْلُ بِثَلاَثِ مَرَّاتٍ‏.‏ فَأَكَلَ مِنْهَا أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ إِنَّمَا كَانَ الشَّيْطَانُ ـ يَعْنِي يَمِينَهُ ـ ثُمَّ أَكَلَ مِنْهَا لُقْمَةً، ثُمَّ حَمَلَهَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ‏.‏ وَكَانَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ عَهْدٌ، فَمَضَى الأَجَلُ، فَتَفَرَّقْنَا اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً مَعَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ أُنَاسٌ‏.‏ اللَّهُ أَعْلَمُ كَمْ مَعَ كُلِّ رَجُلٍ، غَيْرَ أَنَّهُ بَعَثَ مَعَهُمْ، قَالَ أَكَلُوا مِنْهَا أَجْمَعُونَ‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏ وَغَيرُهُ يَقُوْلُ:فَعَرَفْنَا

Narrated By Abdur-Rahman bin Abi Bakr : The companions of Suffa were poor people. The Prophet once said, "Whoever has food enough for two persons, should take a third one (from among them), and whoever has food enough for four persons, should take a fifth or a sixth (or said something similar)." Abu Bakr brought three persons while the Prophet took ten. And Abu Bakr with his three family member (who were I, my father and my mother) (the sub-narrator is in doubt whether 'Abdur-Rahman said, "My wife and my servant who was common for both my house and Abu Bakr's house.") Abu Bakr took his supper with the Prophet and stayed there till he offered the 'Isha prayers. He returned and stayed till Allah's Apostle took his supper. After a part of the night had passed, he returned to his house. His wife said to him, "What has detained you from your guests?" He said, "Have you served supper to them?" She said, "They refused to take supper) until you come. They (i.e. some members of the household) presented the meal to them but they refused (to eat)" I went to hide myself and he said, "O Ghunthar!" He invoked Allah to cause my ears to be cut and he rebuked me. He then said (to them): Please eat!" and added, I will never eat the meal." By Allah, whenever we took a handful of the meal, the meal grew from underneath more than that handful till everybody ate to his satisfaction; yet the remaining food was more than the original meal. Abu Bakr saw that the food was as much or more than the original amount. He called his wife, "O sister of Bani Firas!" She said, "O pleasure of my eyes. The food has been tripled in quantity." Abu Bakr then started eating thereof and said, "It (i.e. my oath not to eat) was because of Sa all." He took a handful from it, and carried the rest to the Prophet. SO that food was with the Prophet. There was a treaty between us and some people, and when the period of that treaty had elapsed, he divided US into twelve groups, each being headed by a man. Allah knows how many men were under the command of each leader. Anyhow, the Prophet surely sent a leader with each group. Then all of them ate of that meal.

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے معتمر نے انہوں نے اپنے باپ سلیمان سے کہا ہم سے ابو عثمان نہدمی نے،ان سے عبدالرحمن بن ابی بکرؓ نے بیان کیا کہ صفہ والے(مسجدِنبوی کے سائبان والے)محتاج وبے خانماں لوگ تھے۔ایک بار آپؐ نے یوں فرمایا دیکھو جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تیسرا آدمی(ان محتاجوں میں سے)لے جائے(اپنے ساتھ کھلائے)اور جس کے پاس چار آدمیوں کا کھانا ہو وہ پانچواں آدمی لے جائے یا دو آدمی پانچواں اور چھٹا یا ایسا ہی کچھ فرمایا(راوی کو شک ہے)خیر ابوبکرؓ تین آدمی اپنے ساتھ لے آئےاور نبیﷺ دس آدمی لے گئے ابو بکرؓ کے گھر میں تین آدمی میں اور میرے ماں باپ تھے ابوعثمان نے کہا مجھ کو یاد نہیں۔عبدالرحمن نےیہ کہا اور میری جورو اور خادم جو میرے اور ابو بکرؓ کے دونوں گھروں میں کام کرتا تھا اور ایسا ہوا ابوبکرؓ نے تو کھانا نبیﷺ کے پاس کھا لیا اور عشاء کی نماز تک وہیں ٹھہرے رہے۔عشاء پڑھ کر ان تینوں آدمیوں کو ساتھ لئے ہوئے گھر پر آئے اور مہمانوں کو (گھر پر)چھوڑ کر اتنی دیر تک گھر پر ٹھہرے رہے کہ رسول اللہﷺ کھانے سے فارغ ہوگئے ۔وہاں سے اتنی رات گزری آئے جتنی اللہ کو منظور تھی۔ان کی بی بی(ام رومان)نے کہا تم کہا ں چلے گے تھے تمہارے مہمان یونہی بیٹھے ہیں۔ابو بکرؓ نے کہا تو نے ان کو کھانا دیا؟ام رومان نے کہا کھانا ان کے سامنے رکھا گیا پر انہوں نے نہیں کھایا(کہنے لگے ابو بکرؓ آئیں گے تو کھائیں گے)آخر مجبور ہوگئے۔عبدالرحمن کہتے ہیں میں چھپ گیاابو بکرؓ نے مجھے پکارا ارے پاجی کدھر ہے،بہت برا بھلا کہا کاٹا کوسا اور مہمانوں سے کہنے لگے چلو اب تو کھاؤ اور قسم کھا لی کہ میں کبھی نہیں کھاؤں گا۔عبدالرحمن نے کہا ہم جب ایک لقمہ اٹھا تے تو نیچے سے کھانا بڑھ جاتا۔یہاں تک کہ سب لوگ سیر ہوگئے اور کھانا جتنا پہلے تھا اس سے زیادہ ہوگیا۔ابو بکرؓ نے دیکھا تو کھانا جوں کا توں بلکہ زیادہ ہے انہوں نے اپنی بی بی سے کہا بنی فراس کی بہن یہ ہے کہ معاملہ؟انہوں نے کہا کچھ نہیں قسم پیارے(پیغمبر صاحب) کی کھانا جتنا پہلے تھا اب اس سے تگنا ہو گیا ہے۔پھر ابو بکرؓ نے بھی اس میں سے کھایا اور کہنے لگے میں نے جو قسم کھا لی تھی(کہ یہ کھانا کبھی نہیں کھاؤں گا)شیطان کا اغوا تھا۔ابو بکرؓ نے ایک لقمہ اس میں سے کھایا پھر وہ نبیﷺ کے پاس لے آئے۔صبح تک وہاں رکھا رہا۔ہم مسلمانوں اور کافروں کی ایک قوم میں ایک عہد تھا۔عہد کی میعاد گزر گئی۔پھر ہم بارہ ٹکڑیوں میں ہوگئے پر آدمی کے ساتھ کتنے آدمی تھے خدا معلوم مگر اتنا معلوم ہے کہ آپؐ نے ان نقبیوں کو لشکر کے ساتھ بھیجا ۔حاصل یہ کہ فوج والوں نے اس میں سے کھایا۔عبدالرحمن نے کچھ ایسا ہی کہا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ يُونُسَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَصَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ قَحْطٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَبَيْنَا هُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ جُمُعَةٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْكُرَاعُ، هَلَكَتِ الشَّاءُ، فَادْعُ اللَّهَ يَسْقِينَا، فَمَدَّ يَدَيْهِ وَدَعَا‏.‏ قَالَ أَنَسٌ وَإِنَّ السَّمَاءَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ فَهَاجَتْ رِيحٌ أَنْشَأَتْ سَحَابًا ثُمَّ اجْتَمَعَ، ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَاءُ عَزَالِيَهَا، فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَاءَ حَتَّى أَتَيْنَا مَنَازِلَنَا، فَلَمْ نَزَلْ نُمْطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، فَقَامَ إِلَيْهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ ـ أَوْ غَيْرُهُ ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ، فَادْعُ اللَّهَ يَحْبِسْهُ‏.‏ فَتَبَسَّمَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ‏"‏‏.‏ فَنَظَرْتُ إِلَى السَّحَابِ تَصَدَّعَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ كَأَنَّهُ إِكْلِيلٌ‏

Narrated By Anas : Once during the lifetime of Allah's Apostle, the people of Medina suffered from drought. So while the Prophet was delivering a sermon on a Friday a man got up saying, "O Allah's Apostle! The horses and sheep have perished. Will you invoke Allah to bless us with rain?" The Prophet lifted both his hands and invoked. The sky at that time was as clear as glass. Suddenly a wind blew, raising clouds that gathered together, and it started raining heavily. We came out (of the Mosque) wading through the flowing water till we reached our homes. It went on raining till the next Friday, when the same man or some other man stood up and said, "O Allah's Apostle! The houses have collapsed; please invoke Allah to withhold the rain." On that the Prophet smiled and said, "O Allah, (let it rain) around us and not on us." I then looked at the clouds to see them separating forming a sort of a crown round Medina.

ہم سے مسدّد نے بیان کیا کہا ہم سے حماد نے،انہوں نے عبدالعزیز سے،انہوں نے انس سے اور حماد نے اس حدیث کو یونس سے بھی روایت کیا،انہوں نے ثابت سے،انہوں نے انسؓ سے،انہوں نے کہا مدینہ والوں پر رسول اللہﷺ کے زمانہ میں قحط آیا۔آپؐ جمعہ کا خطبہ سنا رہے تھے۔اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا کہنے لگا یا رسول اللہ گھوڑے(چارہ نہ ملنے سے)مر گئے۔بکریاں بھی تباہ ہو گئیں۔اللہ سے دعا فرمائیے وہ ہم پر پانی بھیجے۔آپؐ نے دونوں ہاتھ لمبے کئے،دعا فرمائی۔انسؓ نے کہا اس وقت آسمان آئینے کی طرح صاف تھا(ابر کا نام نہ تھا)اتنے میں آندھی آئی۔اس نے ابر کو (لکے لکے)پھر وہ ابر مل گئے اور آسمان نے اپنے گویا دہانے کھول دیئے۔ہم جو مسجد سے نکلے تو پانی میں(پاؤں)ڈباتے ہوئے۔اسی حال سے اپنے گھر پہنچے۔پھر اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔دوسرے جمعہ میں،پھر وہی شخص یا کوئی اور کھڑا ہوا کہنے لگا یا رسول اللہ گھر گر گئے اللہ سے دعا فرمائیے پانی موقوف کرے۔آپؐ مسکرائے پھر آپؐ نے یوں دعا فرمائی یا اللہ ہمارے اردگرد برسا،ہم پر نہ برسا۔انسؓ نے کہا ہم نے دیکھا(اسی وقت)ابر پھٹ کر مدینہ کے اردگرد سر پیچ کی طرح ہوگیا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ ـ وَاسْمُهُ عُمَرُ بْنُ الْعَلاَءِ أَخُو أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلاَءِ ـ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ تَحَوَّلَ إِلَيْهِ، فَحَنَّ الْجِذْعُ فَأَتَاهُ فَمَسَحَ يَدَهُ عَلَيْهِ‏ وَقَالَ عَبْدُ الْحَمِيدِ أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلاَءِ، عَنْ نَافِعٍ، بِهَذَا‏.‏ وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Ibn Umar : The Prophet used to deliver his sermons while standing beside a trunk of a date-palm. When he had the pulpit made, he used it instead. The trunk started crying and the Prophet went to it, rubbing his hand over it (to stop its crying).

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابو غسان یحییٰ بن کثیر نے کہا ہم سے ابو حفص عمر بن علاء نے جو انی عمرو بن علاء کا بھائی تھا کہا میں نے نافع سے سنا،انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے،نبیﷺایک لکڑی پر ٹیک لگا کر خطبہ سنایا کرتے ۔جب منبر بنا تو آپؐ اس پر چلے گئے۔لکڑی نے باریک آواز سے رونا شروع کیا آخر آپؐ لکڑی کے پاس آئے ،اس پر ہاتھ پھیرا ،عبدالحمید نے اس حدیث کو روایت کیا کہا ہم کو عثمان بن عمر نے خبر دی کہا ہم کو معاذ بن علاء نے،انہوں نے نافع سے اور ابو عاصم نے اس کو میمون ابن ابی رواد سے بیان کیا،انہوں نے نافع سے،انہوں نے ابن عمرؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُومُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَى شَجَرَةٍ أَوْ نَخْلَةٍ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ ـ أَوْ رَجُلٌ ـ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ نَجْعَلُ لَكَ مِنْبَرًا قَالَ ‏"‏ إِنْ شِئْتُمْ ‏"‏‏.‏ فَجَعَلُوا لَهُ مِنْبَرًا، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ دُفِعَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ صِيَاحَ الصَّبِيِّ، ثُمَّ نَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَضَمَّهُ إِلَيْهِ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ، الَّذِي يُسَكَّنُ، قَالَ ‏"‏ كَانَتْ تَبْكِي عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ عِنْدَهَا ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet used to stand by a tree or a date-palm on Friday. Then an Ansari woman or man said. "O Allah's Apostle! Shall we make a pulpit for you?" He replied, "If you wish." So they made a pulpit for him and when it was Friday, he proceeded towards the pulpit (for delivering the sermon). The date-palm cried like a child! The Prophet descended (the pulpit) and embraced it while it continued moaning like a child being quietened. The Prophet said, "It was crying for (missing) what it used to hear of religious knowledge given near to it."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے کہا میں نے اپنے باپ سے سنا،انہوں نے جابر بن عبداللہؓ سے کہ نبیﷺ جمعہ کے دن ایک درخت یا ایک کھجور کی ڈالی سے ٹیکا دے کر کھڑے ہوا کرتے(خطبہ سناتے)انصار کی ایک عورت نے یا ایک مرد نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم آپؐ کو منبر نہ بنوا دیں آپؐ نے فرمایا اچھا تمہاری مرضی۔پھر انہوں نے منبر تیار کر دیا۔جب جمعہ کا دن ہوا تو آپؐ منبر پر تشریف لے گئے درخت نے اس طرح پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کیا،جیسے بچہ چلا کر روتا ہے۔نبیﷺ منبر پر سے اترے اور اس درخت کو سینے سے لگا لیا۔تب وہ اس بچہ کی طرح باریک آواز کرنے لگا جس کو تسلی دیتے ہیں آپؐ نے فرمایا یہ درخت اس بات پر روتا ہے کہ پہلے اللہ کا ذکر سنا کرتا تھا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ كَانَ الْمَسْجِدُ مَسْقُوفًا عَلَى جُذُوعٍ مِنْ نَخْلٍ فَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا خَطَبَ يَقُومُ إِلَى جِذْعٍ مِنْهَا، فَلَمَّا صُنِعَ لَهُ الْمِنْبَرُ، وَكَانَ عَلَيْهِ فَسَمِعْنَا لِذَلِكَ الْجِذْعِ صَوْتًا كَصَوْتِ الْعِشَارِ، حَتَّى جَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا فَسَكَنَتْ‏

Narrated By Anas bin Malik : That he heard Jabir bin 'Abdullah saying, "The roof of the Mosque was built over trunks of date-palms working as pillars. When the Prophet delivered a sermon, he used to stand by one of those trunks till the pulpit was made for him, and he used it instead. Then we heard the trunk sending a sound like of a pregnant she-camel till the Prophet came to it, and put his hand over it, then it became quiet."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا مجھ سے میرےبھائی(عبدالحمید) نے انہوں نے سلیمان بن بلال سے،انہوں نے یحیٰی بن سعید سے،انہوں نے حفص بن عبید اللہ بن انس بن مالک انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا،انہوں نے کہا(آپؐ کے زمانہ میں)مسجد کی چھت پر کھجور کی ڈالیاں پڑی تھیں۔آپؐ جب خطبہ سناتےتو ان ڈالیوں میں سے ایک ڈالی پر ٹیکا دیتے۔جب آپؐ کے لئے منبر تیار کیا گیا اور آپؐ اس پر بیٹھے تو ہم نے اس ڈالی میں سے ایسی آواز سنی جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی دردزہ کی شدّت سے چلاتی ہے یہاں تک کہ نبیﷺ تشریف لائے۔اپنا ہاتھ اس پر رکھا وہ چپ ہو گئ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ،‏.‏ حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، يُحَدِّثُ عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْفِتْنَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا أَحْفَظُ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ هَاتِ إِنَّكَ لَجَرِيءٌ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَجَارِهِ تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّدَقَةُ وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ ‏"‏‏.‏ قَالَ لَيْسَتْ هَذِهِ، وَلَكِنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ‏.‏ قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لاَ بَأْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا‏.‏ قَالَ يُفْتَحُ الْبَابُ أَوْ يُكْسَرُ قَالَ لاَ بَلْ يُكْسَرُ‏.‏ قَالَ ذَاكَ أَحْرَى أَنْ لاَ يُغْلَقَ‏.‏ قُلْنَا عَلِمَ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ، كَمَا أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ، إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ‏.‏ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ، وَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا، فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَنِ الْبَابُ قَالَ عُمَرُ‏

Narrated By Hudhaifa : Once 'Umar bin Al-Khattab said, said, "Who amongst you remembers the statement of Allah's Apostle regarding the afflictions?" Hudhaifa replied, "I remember what he said exactly." 'Umar said. "Tell (us), you are really a daring man!'' Hudhaifa said, "Allah's Apostle said, 'A man's afflictions (i.e. wrong deeds) concerning his relation to his family, his property and his neighbours are expiated by his prayers, giving in charity and enjoining what is good and forbidding what is evil.' " 'Umar said, "I don't mean these afflictions but the afflictions that will be heaving up and down like waves of the sea." Hudhaifa replied, "O chief of the believers! You need not fear those (afflictions) as there is a closed door between you and them." 'Umar asked, "Will that door be opened or broken?" Hudhaifa replied, "No, it will be broken." 'Umar said, "Then it is very likely that the door will not be closed again." Later on the people asked Hudhaifa, "Did 'Umar know what that door meant?" He said. "Yes, 'Umar knew it as everyone knows that there will be night before the tomorrow morning. I narrated to 'Umar an authentic narration, not lies." We dared not ask Hudhaifa; therefore we requested Masruq who asked him, "What does the door stand for?" He said, "Umar."

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے،انہوں نے شعبہ سے۔دوسری سند: اور مجھ سےبشر بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر غنذر نے انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے سلیمان سے کہا میں نے ابو وائل سے سنا،وہ حذیفہ سے روایت کرتے تھے عمرؓ نے(صحابہ سے) کہا تم میں رسول اللہﷺ کا ارشاد فتنہ اور فساد کے باب میں کس کو یاد ہے؟حذیفہ نے کہا مجھ کو جیسے آپﷺ نے فرمایا ویسا ہی یاد ہے۔عمرؓ نے کہا اچھا بیان کرو تم تو حدیث بیان کرنے میں بڑے بہادر معلوم ہوتے ہو۔حذیفہ نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا آدمی کو جو فساد اس کے گھر والوں مال ودولت ہمسایہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔نماز روزہ،اچھی بات کا حکم کرنا،بری بات سے منع کرنا ان عبادتوں سے اس کا اتار(کفارہ) ہوجاتا ہے۔عمرؓ نے کہا میں اس فساد کو پوچھتا ہوں جو سمندر کی موج کی طرح امڈ آئے گا(سب لوگ اس میں مبتلا ہو جائیں گے)حذیفہ نے کہا امیر المومنین تم کو اس کا کیا ڈر ہے تمہارے اور اس کے درمیان تو ایک بند دروازہ ہے۔عمرؓ نے پوچھا ،وہ دروازہ کھولا جائے گا یا توڑا جائے گا؟حذیفہ نے کہا توڑا جائے گا۔عمرؓ نے کہا پھر تو اس کا بند ہونا ہی مشکل ہے ابو وائل کہتے ہیں ہم لوگوں نے حذیفہ سے کہا کیا عمرؓ یہ دروازہ پہچانتے تھے؟انہوں نے کہا ہاں جیسے اس کا یقین تھا کہ آج کے بعد کل کا دن آئے گا۔میں نے ان سے ایک حدیث بیان کی جو اٹکل پچو بات نہ تھی۔ابووائل کہتے ہیں ہم حذیفہ سے پوچھنے سے ڈرے (کہ دروازہ کیا ہے)ہم نے مسروق سے کہا انہوں نے پوچھا۔حذیفہ نے کہا وہ دروازہ خود عمرؓ تھے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَحَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ، صِغَارَ الأَعْيُنِ، حُمْرَ الْوُجُوهِ، ذُلْفَ الأُنُوفِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The Hour will not be established till you fight a nation wearing hairy shoes, and till you fight the Turks, who will have small eyes, red faces and flat noses; and their faces will be like flat shields.

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہ ہم سے ابوالزناد نے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم ان لوگوں سے نہ لڑو جو بال کے جوتے پہنتے ہوں گے یا ان کے بال لمبے ہوں گے(پاؤں تک)اور جب تک تم ترکوں سے نہ لڑو جب کی آنکھیں موٹی اور منہ سرخ ناکیں پھیلی ہوں گی ان کے چہرے جیسے تہ بر تہ ڈھالیں۔


‏"‏ وَتَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُمْ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الأمْرِ حَتَّى يَقَعَ فِيْهِ ، والنَّاسُ مَعَادِنُ: خِيَارُهُمْ فِى الجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِى الإِسْلَامِ ‏"‏‏.‏

And you will find that the best people are those who hate responsibility of ruling most of all till they are chosen to be the rulers. And the people are of different natures: The best in the Pre-Islamic period are the best in Islam.

اور تم حکومت کے لئے سب سے بہتر اس کو پاؤ گے جو حکومت کو برا جانے(ناپسند کرے)یہاں تک کہ اس میں پھنس جائے اور لوگ کانوں کی طرح ہیں،جو جاہلیت میں شریف تھے وہی اسلام میں بھی شریف ہیں ۔


"وَلْيَأْتِينَّ عَلى أَحَدِكُمْ زَمَانٌ لأنْ يَرَانِى أَحَبَّ إِلَيْهِ منْ أَن يَكُونَ لَهُ مثْلُ أَهْلِهِ وَمَالِهِ".

A time will come when any of you will love to see me rather than to have his family and property doubled."

اور ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ تم میں کوئی اپنے سارے گھر بار مال ودولت سے بڑھ کر مجھ کو دیکھ لینا زیادہ پسند کرے گا۔


حَدَّثَنا يَحْيَى: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا خُوزًا وَكَرْمَانَ مِنَ الأَعَاجِمِ، حُمْرَ الْوُجُوهِ، فُطْسَ الأُنُوفِ، صِغَارَ الأَعْيُنِ، وُجُوهُهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ، نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ غَيْرُهُ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The Hour will not be established till you fight with the Khudh and the Kirman from among the non-Arabs. They will be of red faces, flat noses and small eyes; their faces will look like flat shields, and their shoes will be of hair."

ہم سے یحیٰی(بن موسی یا بن جعفر)نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے،انہوں نے معمر سے،انہوں نے ہمام سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،نبیﷺ نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم خوذ اور کرمان والوں(یعنی عجمیوں،ایرانیوں)سے نہ لڑو جن کے منہ سرخ ناکیں پھیلی ہوئی،آنکھیں چھوٹی ہوں گی۔ان کے منہ کیا ہیں تہ بتہ ڈھالیں ہیں،جوتوں پر بال لگے ہوئے ہیں۔یحییٰ کے سوا اوروں نے بھی اس حدیث کو عبدالرزاق سے روایت کیا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنِي قَيْسٌ، قَالَ أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَ سِنِينَ لَمْ أَكُنْ فِي سِنِيَّ أَحْرَصَ عَلَى أَنْ أَعِيَ الْحَدِيثَ مِنِّي فِيهِنَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَقَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ ‏"‏ بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ، وَهُوَ هَذَا الْبَارِزُ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً وَهُمْ أَهْلُ الْبَازَرِ‏

Narrated By Abu Huraira : I enjoyed the company of Allah's Apostle for three years, and during the other years of my life, never was I so anxious to understand the (Prophet's) traditions as I was during those three years. I heard him saying, beckoning with his hand in this way, "Before the Hour you will fight with people who will have hairy shoes and live in Al-Bariz." (Sufyan, the sub-narrator once said, "And they are the people of Al-Bazir.")

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے اسمٰعیل نے کہا مجھ کو قیس نے خبر دی کہا ہم ابوہریرہؓ کے پاس آئے وہ کہنے لگے میں تین برس تک رسول اللہﷺ کی صحبت میں رہا(ان تین برسوں میں جیسے مجھ کو آپؐ کی حدیث یاد کرنیکی حرص رہی ویسے کبھی نہیں رہی۔میں نے آپؐ سے سنا آپؐ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا قیامت سے پہلے تم ایسے لوگوں سے لڑو گے جن کے جوتوں پر بال ہوں گے۔وہ بارز لوگ ہوں گےسفیان نے ایک بار اس حدیث کو روایت کر کے یوں کہا یہ بازر لوگ ہیں۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ بَيْنَ يَدَىِ السَّاعَةِ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ، وَتُقَاتِلُونَ قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ ‏"‏‏

Narrated By 'Umar bin Taghlib : I heard Allah's Apostle saying, "Near the Hour you will fight with people who will wear hairy shoes; and you will also fight people with flat faces like shields."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن حازم نے کہا میں نے حسن بصریؒ سے سنا وہ کہتے تھے ہم سے عمر بن تغلب نے بیان کیا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے تم قیامت سے پہلے ایسے لوگوں سے لڑو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور ایسے لوگوں سے لڑو گے جن کے منہ تہ بر تہ ڈھالوں کی طرح ۔


حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ تُقَاتِلُكُمُ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ ثُمَّ يَقُولُ الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : I heard Allah's Apostle saying, "The Jews will fight with you, and you will be given victory over them so that a stone will say, 'O Muslim! There is a Jew behind me; kill him!'"

ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا کہا ہم کوشعیب نے خبر دی،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن عمرؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا،آپؐ فرماتے تھے یہودی تم سے لڑیں گے تم ان پر غالب رہو گے(پھر قیامت کے قریب)یہ حال ہو گا کہ پتھر بات کرے گا،کہے گا مسلمان ادھر آ یہودی میرے پیچھے چھپا ہے اس کو قتل کرو۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَغْزُونَ، فَيُقَالُ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ الرَّسُولَ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ يَغْزُونَ فَيُقَالُ لَهُمْ هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ مَنْ صَحِبَ الرَّسُولَ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُونَ نَعَمْ‏.‏ فَيُفْتَحُ لَهُمْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "A time will come when the people will wage holy war, and it will be asked, 'Is there any amongst you who has enjoyed the company of Allah's Apostle?' They will say: 'Yes.' And then victory will be bestowed upon them. They will wage holy war again, and it will be asked: 'Is there any among you who has enjoyed the company of the companions of Allah's Apostle ?' They will say: 'Yes.' And then victory will be bestowed on them."

ہم سے قیتبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان نے،انہوں نے عمرو سے،انہوں نے جابر سے،انہوں نے ابوسعید سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ آنے والا ہے(مسلمان)جہاد کریں گے۔ان سے پوچھا جائے گا تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو ﷺ کی صحبت میں رہا ہو۔لوگ کہیں گے ہاں ہے۔پھر آن کی برکت سے ان کی فتح ہوگی۔اس کے بعد ایسا زمانہ آئے گا لوگ جہاد کریں گے ان سے پوچھا جائیگا تم میں کو ئی ایسا ہے جو نبی کے صحابی کی صحبت میں رہا ہو(تابعی ہو)لوگ کہیں گے ہاں ہے،پھر ان کی برکت سے ان کی فتح ہو گی۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنَا سَعْدٌ الطَّائِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ، صلى الله عليه وسلم إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَشَكَا إِلَيْهِ الْفَاقَةَ، ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ، فَشَكَا قَطْعَ السَّبِيلِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ يَا عَدِيُّ هَلْ رَأَيْتَ الْحِيرَةَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَمْ أَرَهَا وَقَدْ أُنْبِئْتُ عَنْهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِيرَةِ، حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ، لاَ تَخَافُ أَحَدًا إِلاَّ اللَّهَ ‏"‏ ـ قُلْتُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِي فَأَيْنَ دُعَّارُ طَيِّئٍ الَّذِينَ قَدْ سَعَّرُوا الْبِلاَدَ ‏"‏ وَلَئِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتُفْتَحَنَّ كُنُوزُ كِسْرَى ‏"‏‏.‏ قُلْتُ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ قَالَ ‏"‏ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ، وَلَئِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ، لَتَرَيَنَّ الرَّجُلَ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ، يَطْلُبُ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ، فَلاَ يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهُ مِنْهُ، وَلَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ يَلْقَاهُ، وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ‏.‏ فَيَقُولَنَّ أَلَمْ أَبْعَثْ إِلَيْكَ رَسُولاً فَيُبَلِّغَكَ فَيَقُولُ بَلَى‏.‏ فَيَقُولُ أَلَمْ أُعْطِكَ مَالاً وَأُفْضِلْ عَلَيْكَ فَيَقُولُ بَلَى‏.‏ فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ جَهَنَّمَ، وَيَنْظُرُ عَنْ يَسَارِهِ فَلاَ يَرَى إِلاَّ جَهَنَّمَ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَدِيٌّ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقَّةِ تَمْرَةٍ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ شِقَّةَ تَمْرَةٍ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَدِيٌّ فَرَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِيرَةِ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ، لاَ تَخَافُ إِلاَّ اللَّهَ، وَكُنْتُ فِيمَنِ افْتَتَحَ كُنُوزَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ، وَلَئِنْ طَالَتْ بِكُمْ حَيَاةٌ لَتَرَوُنَّ مَا قَالَ النَّبِيُّ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ ‏"‏‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ، حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، سَمِعْتُ عَدِيًّا، كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By 'Adi bin Hatim : While I was in the city of the Prophet, a man came and complained to him (the Prophet) of destitution and poverty. Then another man came and complained of robbery (by highwaymen). The Prophet said, "Adi! Have you been to Al-Hira?" I said, "I haven't been to it, but I was informed about it." He said, "If you should live for a long time, you will certainly see that a lady in a Howdah travelling from Al-Hira will (safely reach Mecca and) perform the Tawaf of the Ka'ba, fearing none but Allah." I said to myself, "What will happen to the robbers of the tribe of Tai who have spread evil through out the country?" The Prophet further said. "If you should live long, the treasures of Khosrau will be opened (and taken as spoils)." I asked, "You mean Khosrau, son of Hurmuz?" He said, "Khosrau, son of Hurmuz; and if you should live long, you will see that one will carry a handful of gold or silver and go out looking for a person to accept it from him, but will find none to accept it from him. And any of you, when meeting Allah, will meet Him without needing an interpreter between him and Allah to interpret for him, and Allah will say to him: 'Didn't I send a messenger to teach you?' He will say: 'Yes.' Allah will say: 'Didn't I give you wealth and do you favours?' He will say: 'Yes.' Then he will look to his right and see nothing but Hell, and look to his left and see nothing but Hell." 'Adi further said: I heard the Prophet saying, "Save yourself from the (Hell) Fire even with half a date (to be given in charity) and if you do not find a half date, then with a good pleasant word." 'Adi added: (later on) I saw a lady in a Howdah travelling from Al-Hira till she performed the Tawaf of the Ka'ba, fearing none but Allah. And I was one of those who opened (conquered) the treasures of Khosrau, son of Hurmuz. If you should live long, you will see what the Prophet Abu-l-Qasim had said: 'A person will come out with a handful of gold etc.

مجھ سے محمد بن حکم نے بیان کیا کہا ہم کو نضر نے خبر دی،کہا ہ کو اسرائیل نے کہا ہم کو سعد طائی نے کہا ہم کو محل بن خلیفہ نے۔انہوں نے عدی بن حاتم سے،انہوں نے کہا ایک بار میں نبیﷺ کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں ایک شخص آیا(نام نامعلوم)اس نے فقر و فاقہ کی شکایت کی۔پھر دوسرا آیا(نام نامعلوم)اس نے راہ کی بے امنی کی شکایت کی۔آپؐ نے فرمایا عدی تو نے حیرہ دیکھا ہے؟(ایک بستی ہے کوفہ کے پاس ہے)میں نے عرض کیا جی نہیں لیکن میں نے اس کا نام سنا ہے۔آپؐ نے فرمایا اگر تو زندہ رہا تو دیکھے گا کہ ایک اکیلی عورت ہودے میں( اونٹ پر) بیٹھ کر حیرہ سے چلے گی اور مکہ پہنچ کر کعبے کا طواف کرے گی۔اس کو اللہ کے سوا کسی کا ڈر نہ ہو گا(صحابہ کے وقت میں ایسا ہی ہوا )میں نے اپنے دل میں کہا بنی طے کے ڈاکو کہا چلے جائیں گے،جہنوں نے شہروں کو تباہ کر دیا(فساد کی آگ سلگا رکھی ہے)آپؐ نےفرمایا اگر تو زندہ رہا تو دیکھ لے گا تم مسلمان لوگ کسریٰ کے خزانہ کو فتح کرو گے۔میں نے عرض کیا کسریٰ کون ہرمز کا بیٹا ؟آپؐ نے فرمایا،ہاں کسریٰ بن ہرمز(جو اس وقت ایران کا بادشاہ تھا)اگر تو زندہ رہا تو یہ بھی دیکھ لے گا ایک آدمی مٹھی بھر سونا یا چاندی نکالے گا یہ چاہے گا کوئی لے لے تو بھی کوئی نہ لے گا(اس قدر مالدار ہوں گے)اور تم میں سے ہر کوئی (قیامت کے دن)اللہ تعالیٰ سے ملے گا اس کے اوپر پروردگار کے درمیان کوئی ترجمان نہ ہو گا(بلکہ پروردگار بلا واسطہ باتیں کرے گا)فرمائے گا کیا میں نے تیرے پاس رسول نہیں بھیجا میرے حکم سنا دینے کو۔وہ عرض کرے گا،بے شک تو نے بھیجا ،فرمائے گا کیا میں نے تجھ کو مال و دولت نہیں دیا اور بہت نہیں دیا؟وہ عرض کرے گا بے شک دیا پھر داہنی طرف دیکھے گا تو دوزخ،بائیں طرف دیکھے گا تو دوزخ(ہر طرف دوزخ ہی نظر آئے گی اور کچھ نہیں) عدی نے کہا میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے دوزخ کی آگ سے بچو اگرچہ کھجور کا ٹکڑا ہی سہی اللہ کی راہ میں دے کر۔اگر یہ بھی کسی کو نہ ملے تو اچھی(ملائم)بات کر کے عدی نے کہا آپؐ نے جیسا فرمایا تھا یہ تو میں نے دیکھ لیا کہ اکیلی عورت ہودے میں(اونٹ پر) بیٹھ کر حیرہ سے آتی ہے کعبہ کا طواف کرتی ہےاللہ کے سوا اس کو کسی کا ڈر نہیں ہوتا اور ان لوگوں میں بھی شریک تھا،جہنوں نے کسریٰ کے خزانے فتح کئے۔اب تم لوگ زندہ رہے تو یہ بات بھی دیکھ لو گے کہ آدمی مٹھی بھر سونا نکالے گا کوئی نہ لے گا۔ مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عاصم نے کہا ہم کو سعدان بن بشر نے خبر دی کہا ہم سے ابو مجاہد نے بیان کیا کہا ہم سے محل بن خلیفہ نے کہا میں نے عدی سے سنا پھر یہی حدیث نقل کی (جو اوپر مذکور ہوئی)


حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي فَرَطُكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، إِنِّي وَاللَّهِ لأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ خَزَائِنَ مَفَاتِيحِ الأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ بَعْدِي أَنْ تُشْرِكُوا، وَلَكِنْ أَخَافُ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا ‏"‏‏

Narrated By 'Uqba bin 'Amr : The Prophet once came out and offered the funeral prayer for the martyrs of Uhud, and proceeded to the pulpit and said, "I shall be your predecessor and a witness on you, and I am really looking at my sacred Fount now, and no doubt, I have been given the keys of the treasures of the world. By Allah, I am not afraid that you will worship others along with Allah, but I am afraid that you will envy and fight one another for worldly fortunes."

مجھ سے سعید بن شرحبیل نے بیان کیا کہا ہم کولیث نے،انہوں نے یزید بن حبیب سے انہوں نے ابوالخیر سے،انہوں نے عقبہ بن عامرؓ سے کہ نبیﷺ ایک روز(مدینہ کے باہر) نکلے اور احد کے شہیدوں پر نماز پڑھی جیسے میت پر پڑھتے ہیں(یعنی دعا کی) پھر مسجد کے منبر پر آئے اور فرمایا میں تم لوگوں کا(قیامت کے دن)پیش خیمہ ہوں گا اور میں تم پر گواہی دوں گا۔قسم خدا کی میں اب اس وقت اپنے حوض(یعنی حوضِ کوثر) کو دیکھ رہا ہوں اور اللہ نے مجھ کو زمین کے خزانوں کی کنجیاں دلوائیں اور قسم خدا کی مجھ کو تم پر یہ ڈر نہیں کہ تم پھر شرک کرنے لگو گے مگر مجھے یہ ڈر ہے کہیں دنیا میں پڑ کر ایک دوسرے سے رشک اورحسد نہ کرنے لگو۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَشْرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى أُطُمٍ مِنَ الآطَامِ، فَقَالَ ‏"‏ هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى إِنِّي أَرَى الْفِتَنَ تَقَعُ خِلاَلَ بُيُوتِكُمْ مَوَاقِعَ الْقَطْرِ ‏"‏‏

Narrated By Usama : Once the Prophet stood on one of the high buildings (of Medina) and said, "Do you see what I see? I see affliction pouring among your hours like raindrops."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے عروہ بن زبیر سے انہوں نے اسامہ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ مدینہ کے ایک بلند مقام پر چڑھے ،فرمایا تم وہ فتنہ اور فساد دیکھتے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں؟بارش کے قطروں کی طرح تمہارے گھروں کے اندر گر رہے ہیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ حَدَّثَتْهَا عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا يَقُولُ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذَا ‏"‏‏.‏ وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ وَبِالَّتِي تَلِيهَا، فَقَالَتْ زَيْنَبُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ ‏"

Narrated By Zainab bint Jahsh : That the Prophet came to her in a state of fear saying, "None has the right to be worshiped but Allah! Woe to the Arabs because of evil that has come near. Today a hole has been made in the wall of Gog and Magog as large as this." pointing with two of his fingers making a circle. Zainab said, "I said, 'O Allah's Apostle! Shall we be destroyed though amongst us there are pious people? ' He said, 'Yes, if evil increases."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ان سے زینب بنت ابی سلمہؓ نے،ان سے ام المومنین ام حبیبہؓ نے،ان سے ام المومنین زنیب بنت جحش نے کہ نبیﷺ گھبرائے ہوئے ان کے پاس پہنچے۔فرماتے تھے لاَ اِلٰہَ الاّ اللہ عرب کی خرابی اس آفت سے جو نزدیک آپہنچی۔آج یا جوج ماجوج کی دیوار اتنی کھل گئی۔آپؐ نے انگوٹھے اور پاس کی انگلی کا حلقہ کرکے بتایا۔ام المومنین زنیبؓ نے عرض کیا یارسول اللہ کیا نیک لوگوں کے رہتے ہوئے پھر بھی ہم تباہ ہوجائیں گے؟آپؐ نے فرمایا ہاں جب برائی بہت پھیل جائے ۔


وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، قَالَتِ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ ‏"

Narrated Um Salama: The Prophet woke up and said, "Glorified be Allah: What great (how many) treasures have been sent down, and what great (how many) afflictions have been sent down!"

اور اسی سند سے زہری سے روایت ہے کہ مجھ سے ہند بنت حارث نے بیان کیا کہا ام المومنین ام سلمہؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ جاگے اور فرمایا سبحان اللہ! کیا کیا خزانے اترے (جو مسلمانوں کو ملیں گے)اور کیا کیا فساد فتنے اترے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ الْمَاجِشُونِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ لِي إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ، وَتَتَّخِذُهَا، فَأَصْلِحْهَا وَأَصْلِحْ رُعَامَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ تَكُونُ الْغَنَمُ فِيهِ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ، يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ ـ أَوْ سَعَفَ الْجِبَالِ ـ فِي مَوَاقِعِ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ‏"

Narrated By Sasaa : Abu Said Al-Khudr said to me, "I notice that you like sheep and you keep them; so take care of them and their food, for I have heard Allah's Apostle saying, 'A time will come upon the people when the best of a Muslim's property will be sheep, which he will take to the tops of mountains and to the places of rain-falls to run away with his religion in order to save it from afflictions.'"

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ بن ماجشون نے،انہوں نے عبدالرحمان بن ابی صعصعہ سے،انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے،انہوں نے مجھ سے یعنی(ابو صعصعہ سے)کہا میں دیکھتا ہوں تجھ کو بکریاں چرانا(جنگل میں رہنا)بہت پسند ہے۔تو بکریاں کو اچھی طرح رکھ۔ان کی ناکیں پاک اور صاف رکھ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،آپؐ فرماتے تھے ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئے گا کہ اس وقت سب لوگوں میں مسلمان کے لئے بہتر بکریاں ہوں گے ان کو لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں میں(بستی سے الگ) اپنا دین بچاتا،فتنوں سے بھاگتا پھرے گا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سَتَكُونُ فِتَنٌ، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، وَمَنْ يُشْرِفْ لَهَا تَسْتَشْرِفْهُ، وَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا فَلْيَعُذْ بِهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "There will be afflictions (and at the time) the sitting person will be better than the standing one, and the standing one will be better than the walking, and the walking will be better than the running. And whoever will look towards those afflictions, they will overtake him, and whoever will find a refuge or a shelter, should take refuge in it."

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم نے،انہوں نے صالح بن کیسان سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے کہ ابو ہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا وہ زمانہ قریب ہے جب ایسے فتنے ہوں گے جس میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہو گا اور چلنے والا دوڑنے والے سے،بہتر ہو گا جو شخص ان کو دیکھنا چاہے گا(وہاں جائے گا)وہ فتنے اس کو تباہ کر دیں اور جو شخص ان فتنوں سے بچنے کے لئے کوئی پناہ کی جگہ پائے گا وہاں جا کر پناہ لے ۔


وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُطِيعِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ مُعَاوِيَةَ،، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا، إِلاَّ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، يَزِيدُ ‏"‏ مِنَ الصَّلاَةِ صَلاَةٌ مَنْ فَاتَتْهُ فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ ‏"‏‏

The same narration is reported by Abu Bakr, with the addition, "(The Prophet said), 'Among the prayers there is a prayer the missing of which will be to one like losing one's family and property."

اور اسی سند سے ابن شہاب سےروایت ہے،مجھ سے ابو بکر بن عبدالرحمن بن حارث نے بیان کیا،انہوں نے عبدالرحمن بن مطیع بن اسود سے،انہوں نے نوفل بن معاویہ سے یہی حدیث مگر ابوبکر نے اپنی روایت میں اتنا اور بڑھایا کہ نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے(یعنی عصر کی نماز)جس کی نماز جاتی رہے گی گویا اس کے بال بچے مال اسباب سب لٹ گئے(تباہ ہوگئے)۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ سَتَكُونُ أَثَرَةٌ وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ ‏"‏ تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ ‏"‏‏

Narrated By Ibn Mas'ud : The Prophet said, "Soon others will be preferred to you, and there will be things which you will not like." The companions of the Prophet asked, "O Allah's Apostle! What do you order us to do (in this case)? " He said, "(I order you) to give the rights that are on you and to ask your rights from Allah."

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے زید بن وہب سے،انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا وہ زمانہ قریب ہے جب تمہاری حق تلفی ہو گی اور ایسی باتیں ہوں گی جب کو تم برا سمجھو گے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ایسے وقت میں آپؐ ہم کو کیا حکم دیتے ہیں آپؐ نے فرمایا جو حق دوسروں کا تم پر ہے وہ توادا کر دو اور اپنا حق اللہ سے مانگو۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُهْلِكُ النَّاسَ هَذَا الْحَىُّ مِنْ قُرَيْشٍ ‏"‏‏.‏ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ ‏"‏ لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "This branch from Quraish will ruin the people." The companions of the Prophet asked, "What do you order us to do (then)?" He said, "I would suggest that the people keep away from them."

مجھ سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہا ہم کو ابو معمر اسمٰعیل بن ابراہیم نے کہا ہم سے ابواسامہ نے کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے ابوالتیاح سے،انہوں نے ابو زرعہ سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا قریش کا یہ قبیلہ(یعنی بنی امیہ)لوگوں کو تباہ کرے گا۔صحابہ نے عرض کیا پھر آپؐ ہم کو کیا حکم دیتے ہیں؟آپؐ نے فرمایا کاش لوگ اس سےالگ رہیں۔محمود بن غیلان نے کہا ہم سے ابو داؤد طیالسی نے بیان کیا کہاہم کو شعبہ نے خبر دی،انہوں نے ابوتیاح سے کہا میں نے ابوزرعہ سے سنا۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ كُنْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ فَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ، يَقُولُ ‏"‏ هَلاَكُ أُمَّتِي عَلَى يَدَىْ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ مَرْوَانُ غِلْمَةٌ‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُسَمِّيَهُمْ بَنِي فُلاَنٍ وَبَنِي فُلاَنٍ‏

Narrated By Said Al-Umawi : I was with Marwan and Abu Huraira and heard Abu Huraira saying, "I heard the trustworthy, truly inspired one (i.e. the Prophet) saying, 'The destruction of my followers will be brought about by the hands of some youngsters from Quraish." Marwan asked, "Youngsters?" Abu Huraira said, "If you wish, I would name them: They are the children of so-and-so and the children of so-and-so."

ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ بن سعید اموی نے،انہوں نے اپنے دادا سعید سے،انہوں نے کہا میں مروان اور ابوہریرہؓ کے ساتھ تھا۔میں نے ابوہریرہؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے پیغمبر ﷺ سے سنا جو سچے تھے،سچے کئے گئے وہ کہتے تھےمیری امت کی ہلاکت قریش کے چند چھوکروں کے ہاتھ پر ہو گی مروان نے کہا چھوکروں کے ہاتھ پر؟ابوہریرہؓ نے کہا اگر تو چاہے تو ان کے نام بھی بیان کر دوں،فلانے کے بیٹے،فلانے کے بیٹے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي‏.‏ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ، فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ، فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، وَفِيهِ دَخَنٌ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ ‏"‏ قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ دُعَاةٌ إِلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا فَقَالَ ‏"‏ هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا، وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ‏"‏ قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ قَالَ ‏"‏ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلاَ إِمَامٌ قَالَ ‏"‏ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ ‏"‏‏

Narrated By Hudhaifa bin Al-Yaman : The people used to ask Allah's Apostle about good, but I used to ask him about evil for fear that it might overtake me. Once I said, "O Allah's Apostle! We were in ignorance and in evil and Allah has bestowed upon us the present good; will there by any evil after this good?" He said, "Yes." I asked, "Will there be good after that evil?" He said, "Yes, but it would be trained with Dakhan (i.e. Little evil)." I asked, "What will its Dakhan be?" He said, "There will be some people who will lead (people) according to principles other than my tradition. You will see their actions and disapprove of them." I said, "Will there by any evil after that good?" He said, "Yes, there will be some people who will invite others to the doors of Hell, and whoever accepts their invitation to it will be thrown in it (by them)." I said, "O Allah's Apostle! Describe those people to us." He said, "They will belong to us and speak our language" I asked, "What do you order me to do if such a thing should take place in my life?" He said, "Adhere to the group of Muslims and their Chief." I asked, "If there is neither a group (of Muslims) nor a chief (what shall I do)?" He said, "Keep away from all those different sects, even if you had to bite (i.e. eat) the root of a tree, till you meet Allah while you are still in that state."

ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ولید نے کہا ہم سے ابن جابر نے کہا مجھ سے بسر بن عبید اللہ حضرمی نے کہا مجھ سے ابو ادریس خولانی نے،انہوں نے حذیفہ بن یمان سے سنا،وہ کہتے تھے لوگ رسول اللہ ﷺ سے اچھی باتوں کو پوچھا کرتے اور میں آپؐ سے برائیوں کو(جو آپؐ کے بعد ہونے والی ہیں)پوچھا کرتا اس ڈر سے کہ کہیں میں ان میں پھنس نہ جاؤں۔میں نے عرض کیایارسول اللہ ہم جہالت اور برائی میں تھے۔اللہ تعالیٰ نے(آپؐ کو بھیج کر)یہ خیر وبرکت ہم کو دی۔اب اس کے بعد کیا پھر برائی ہوگی؟آپؐ نے فرمایا ہاں مگر اس میں دھواں ہو گا(یعنی کچھ برائی ملی ہوئی،خالص نیکی نہ ہو گی)میں نے پوچھا دھواں کیا؟آپؐ نے فرمایا ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو میرے طریق(حدیث) پر نہیں چلیں گے۔ان کی کوئی بات اچھی ہوگی کوئی برُی میں نے پوچھا پھر اس کے بعد برائی ہوگی؟آپؐ نے فرمایا ہاں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دوزخ کے دروازوں پر کھڑے بلاتے ہوں گے جس نے اس کی بات سنی،انہوں نے اس کو دوزخ میں جھونک دیا۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ان کا حال تو بیان فرمائیے۔آپؐ نے فرمایا وہ ظاہر میں ہماری قوم میں(یعنی مسلمان)ہوں گے میں نے عرض کیا آپؐ مجھ کو اگر میں یہ زمانہ پاؤں کیا حکم دیتے ہیں؟آپؐ نے فرمایا مسلمانوں کی جماعت اور برحق امام کے تابع رہیو میں نے کہا اگر اس وقت جماعت یا امام ہی نہ ہو(جیسے ہمارے زمانے میں ہے)آپؐ نے فرمایا تو سب فرقوں سے الگ رہ اگر تو جنگلی درخت کی جڑ چابتا رہے(اور تیرے پاس کچھ کھانے کو نہ ہو اور مر جائے تو وہ تیرے حق میں بہتر ہے(ان کی صحبت میں جانے سے)


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تَعَلَّمَ أَصْحَابِي الْخَيْرَ وَتَعَلَّمْتُ الشَّرَّ‏

Narrated By Hudhaifa : My companions learned (something about) good (through asking the Prophet while I learned (something about) evil.

مجھ سے محمد بن مثنےٰ نے بیان کیا کہا مجھ سے یحییٰ بن سعید نے،انہوں نے اسمٰعیل سے کہا مجھ سے قیس نے انہوں نے حذیفہؓ سے انہوں نے کہا میرے ساتھیوں نے(اور صحابہ نے)تو آپﷺ سے بھلائی کے حالات سیکھے اور میں نے برائی کے حالات دریافت کئے۔


حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Day of (Judgment) will not be established till there is a war between two groups whose claims (or religion) will be the same."

ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا کہا ہم سے شعیب نے انہوں نے زہری سے،کہا مجھ کو ابو سلمہ نے خبر دی کہ ابوہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا۔قیامت اس وقت تک نہیں ہو گی جب تک دو گروہ آپس میں نہ لڑیں دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ، فَيَكُونَ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ، دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ، وَلاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبًا مِنْ ثَلاَثِينَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ ‏"

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The Hour will not be established till there is a war between two groups among whom there will be a great number of casualties, though the claims (or religion) of both of them will be one and the same. And the Hour will not be established till there appear about thirty liars, all of whom will be claiming to be the messengers of Allah."

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی،انہوں نے ہمام سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہ ہوگی،جب تک دو گروہ آپس میں نہ لڑیں ،دونوں میں بڑی جنگ ہوگی اور دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا اور قیامت اس وقت تک نہ ہوگی جب تک تیس کے قریب جھوٹے دجال ظاہر نہ ہو لیں۔ہر ایک یہ کہے گا میں اللہ کا رسول ہوں۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَتَاهُ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ ـ وَهْوَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ ـ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ وَيْلَكَ، وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَدْ خِبْتَ وَخَسِرْتَ إِنْ لَمْ أَكُنْ أَعْدِلُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ، فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَمَا يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ ـ وَهْوَ قِدْحُهُ ـ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَىْءٌ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ إِحْدَى عَضُدَيْهِ مِثْلُ ثَدْىِ الْمَرْأَةِ، أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَاتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَمَرَ بِذَلِكَ الرَّجُلِ، فَالْتُمِسَ فَأُتِيَ بِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهِ عَلَى نَعْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي نَعَتَهُ‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : While we were with Allah's Apostle who was distributing (i.e. some property), there came Dhul-Khuwaisira, a man from the tribe of Bani Tamim and said, "O Allah's Apostle! Do Justice." The Prophet said, "Woe to you! Who could do justice if I did not? I would be a desperate loser if I did not do justice." 'Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off." The Prophet said, "Leave him, for he has companions who pray and fast in such a way that you will consider your fasting negligible in comparison to theirs. They recite Qur'an but it does not go beyond their throats (i.e. they do not act on it) and they will desert Islam as an arrow goes through a victim's body, so that the hunter, on looking at the arrow's blade, would see nothing on it; he would look at its Risaf and see nothing: he would look at its Nadi and see nothing, and he would look at its Qudhadh (1) and see nothing (neither meat nor blood), for the arrow has been too fast even for the blood and excretions to smear. The sign by which they will be recognized is that among them there will be a black man, one of whose arms will resemble a woman's breast or a lump of meat moving loosely. Those people will appear when there will be differences amongst the people." I testify that I heard this narration from Allah's Apostle and I testify that 'Ali bin Abi Talib fought with such people, and I was in his company. He ordered that the man (described by the Prophet) should be looked for. The man was brought and I looked at him and noticed that he looked exactly as the Prophet had described him.

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کوشعیب نے خبر دی،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کوابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوسعید خدری نے کہا ایک بار ہم رسول اللہﷺ کے پاس موجود تھے۔آپؐ حنین کی(لوٹ)تقسیم کررہے تھے۔اتنے میں ذوالخویصرہ نامی ایک شخص آیا جو بنی تمیم کے قبیلے سے تھا،کہنے لگا یارسول اللہ عدل کرو (انصاف)آپؐ نے فرمایا ارے کم بخت اگر میں ہی انصاف نہ کروں تو(دنیا میں) کون انصاف کرے گا۔اگر میں ظالم ہوں تب تو تیری تباہی اور بر بادی ہوگی،حضرت عمرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ حکم دیجیئے گا تو اس کی گردن اڑا دوں گا آپؐ نے فرمایا جانے دے اس کے جوڑ کے لوگ کچھ پیدا ہوں گے تم میں کوئی اپنی نماز کو ان کی نماز کے مقابل حقیر جانے گا اور اپنے روزے کو ان کے روزے کے مقابل ناچیز سمجھے گا،قرآن پڑھیں گے مگر وہ حلق کے نیچے نہیں اترنے کا یہ لوگ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے زور دار تیر جانورسے پار ہوجاتا ہے۔اس کے بہال میں دیکھے تو کچھ نہیں پٹھے میں دیکھے تو کچھ نہیں بانس میں دیکھے تو کچھ نہیں(نہ گوشت نہ خون)امام بخاریؒ نے کہا حدیث میں جو نضی کا لفظ ہے اس کا معنی تیر کی طرح لکڑی(یعنی بانس)پھر لید میں دیکھے تو کچھ نہیں وہ تو تولید اور خون میں سے پھرتی سے نکل گیا ان کی نشانی یہ ہوگی ایک شخص ان میں ہوگا سیاہ فام اس کا بازو عورت کے پستان کی طرح یا گوشت کے لوتھڑے کی طرح تھل تھل کرتا ہو گا(ہل رہا ہوگا)یہ لوگ اس وقت ظاہر ہوں گے جب مسلمانوں میں پھوٹ پڑجائے گی۔ابو سعید خدری نے کہا میں گواہی دیتا ہوں میں نے یہ حدیث رسول اللہﷺ سے سنی ہے اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ علیؓ نے ان لوگوں کو قتل کیا۔میں ان کے ساتھ تھا۔انہوں نے حکم دیا مقتولوں میں اس شخص کو ڈھونڈو (جس کا پتہ نبیﷺ نے دیا)لوگوں نے ڈھونڈا تو اسی صفت کا ایک شخص ان میں ملا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ قَالَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لاَ يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏

Narrated By 'Ali : I relate the traditions of Allah's Apostle to you for I would rather fall from the sky than attribute something to him falsely. But when I tell you a thing which is between you and me, then no doubt, war is guile. I heard Allah's Apostle saying, "In the last days of this world there will appear some young foolish people who will use (in their claim) the best speech of all people (i.e. the Qur'an) and they will abandon Islam as an arrow going through the game. Their belief will not go beyond their throats (i.e. they will have practically no belief), so wherever you meet them, kill them, for he who kills them shall get a reward on the Day of Resurrection."

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان نے خبر دی،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے خیثمہ سے،انہوں نے سوید بن غفلہ سے،انہوں نے کہا حضرت علیؓ کہتے تھے جب میں تم سے رسول اللہﷺ کی حدیث بیان کروں تو یہ سمجھ رکھو کہ آسمان سے تلے گر پڑنا مجھ پر اس سے آسان ہے کہ میں آپﷺ پر جھوٹ باندھوں اور جب میں اپنی طرف سے بات کہوں تو لڑائی تو تدبیر اور فریب ہی کا نام ہے(اس میں کوئی بات بنا کر کہوں تو مممکن ہے)دیکھو میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانت والے کم عقل بے وقوف ہوں گے۔بات تو وہ کہیں گے جو سارے جہان کی باتوں سے افضل ہے وہ دینِ اسلام سے اس طرح صاف نکل جائیں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے(اس میں کچھ لگا نہیں رہتا)ایمان ان کے حلق کے تلے نہیں اترنے کا۔تم ان لوگوں کو جہاں پاؤ مار ڈالو۔ان کے مار ڈالنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ، قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، قُلْنَا لَهُ أَلاَ تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلاَ تَدْعُو اللَّهَ لَنَا قَالَ ‏"‏ كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ فِي الأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهِ، فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ، فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَتَيْنِ، وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ، مَا دُونَ لَحْمِهِ مِنْ عَظْمٍ أَوْ عَصَبٍ، وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ هَذَا الأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ، لاَ يَخَافُ إِلاَّ اللَّهَ أَوِ الذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ، وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ ‏"‏‏

Narrated By Khabbab bin Al-Arat : We complained to Allah's Apostle (of the persecution inflicted on us by the infidels) while he was sitting in the shade of the Ka'ba, leaning over his Burd (i.e. covering sheet). We said to him, "Would you seek help for us? Would you pray to Allah for us?" He said, "Among the nations before you a (believing) man would be put in a ditch that was dug for him, and a saw would be put over his head and he would be cut into two pieces; yet that (torture) would not make him give up his religion. His body would be combed with iron combs that would remove his flesh from the bones and nerves, yet that would not make him abandon his religion. By Allah, this religion (i.e. Islam) will prevail till a traveller from Sana (in Yemen) to Hadrarmaut will fear none but Allah, or a wolf as regards his sheep, but you (people) are hasty.

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے ،انہوں نے اسٰعیل سے،کہا ہم سے قیس نے،انہوں نے خباب بن ارت سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ اپنی چادر پر ٹیکا دیئے کعبہ کے سایہ میں بیٹھے تھے ہم نے آپؐ سے(کافروں کی ایذادہی کا)شکوہ کیا اور عرض کیا کہ آپؐ ہمارے لئے اللہ کی مدد کیوں نہیں مانگتے،دعا کیوں نہیں کرتے؟آپؐ نے فرمایا تم سے پہلے اگلے ایماندار تھے ان کے لئے زمین میں گڑھا کھودا جاتا۔پھر گڑھے میں ان کو گاڑ کر آرا لاتے،وہ سر پر چلایا جاتا،دو ٹکڑے کئے جاتے(پناہ بخدا)پھر بھی وہ اپنے سچے دین سے نہ پھرتے اور لوہے کی کنگھیاں ان کی ہڈی اور پٹھوں تک چلاتے پھر بھی وہ اپنا ایمان نہ چھوڑتے۔خدا کی قسم پروردگار اس دین کو ضرور پورا کریگا یہاں تک کہ ایک شخص سوار ہو کر صنعا سے(جو یمن کا پایہ تخت ہے حضر موت تک جائے گا اس کو اللہ کے سوا کسی کا ڈر نہ ہو گا یا ڈر ہو گا تو بھیڑ یا کا ہو گا اپنی بکریوں پر لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ، فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ‏.‏ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ، فَقَالَ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ شَرٌّ، كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ، وَهْوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ‏.‏ فَأَتَى الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَقَالَ مُوسَى بْنُ أَنَسٍ فَرَجَعَ الْمَرَّةَ الآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ، فَقَالَ ‏"‏ اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَلَكِنْ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet noticed the absence of Thabit bin Qais. A man said, "O Allah's Apostle! I shall bring you his news." So he went to him and saw him sitting in his house drooping his head (sadly). He asked Thabit, "What's the matter?" Thabit replied, "An evil situation: A man used to raise his voice over the voice of the Prophet and so all his good deeds have been annulled and he is from the people of Hell." The man went back and told the Prophet that Thabit had said so-and-so. (The sub-narrator, Musa bin Anas said, "The man went to Thabit again with glad tidings)." The Prophet said to him, "Go and say to Thabit: 'You are not from the people of Fire, but from the people of Paradise."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سےازہر بن سعد نے کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے کہا مجھ سے موسیٰ بن انس نے خبر دی،انہوں نے انسؓ بن مالک سے کہ نبیﷺ نے ثابت بن قیس کو ڈھونڈا(وہ مجلس میں حاضر نہ تھے)ایک شخص نے کہا،یا رسول اللہ میں ان کی خبر لاتا ہوں۔وہ گیا دیکھا تو ثابت اپنے گھر مغموم سر جھکائے بیٹھے ہیں۔اس نے پوچھا کیا حال ہے؟ثابت کہنے لگے برا حال ہے۔ان کی عادت تھی وہ نبیﷺ کی آواز سے بلند آواز میں باتیں کیا کرتے انہوں نے کہا میرے اعمال مٹ گئے اور میں دوزخی ہو گیا۔یہ سن کر وہ شخص آپﷺ کے پاس آیا آپؐ سے عرض کیا موسیٰ بن انسؓ کہتے ہیں لوٹ کر گیا تو بڑی خوش خبری لے کرآپؐ نے اس شخص سے فرمایا ثابت کے پاس جا اور کہہ تو دوزخی نہیں ہے بلکہ بہشت والوں میں ہے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ الدَّابَّةُ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَسَلَّمَ، فَإِذَا ضَبَابَةٌ ـ أَوْ سَحَابَةٌ ـ غَشِيَتْهُ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ اقْرَأْ فُلاَنُ، فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ، أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ‏"

Narrated By Al-Bara' bin 'Azib : A man recited Surat-al-Kahf (in his prayer) and in the house there was a (riding) animal which got frightened and started jumping. The man finished his prayer with Taslim, but behold! A mist or a cloud hovered over him. He informed the Prophet of that and the Prophet said, "O so-and-so! Recite, for this (mist or cloud) was a sign of peace descending for the recitation of Qur'an."

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے ابو اسحاق سے کہا میں نے براء بن عازبؓ سے سنا کہ ایک شخص(اسید بن حضیر)سورہ کہف پڑھ رہے تھے۔ان کے گھر میں گھوڑا بندھا تھا وہ بدکنے لگا ثابت نے ادھر خیال نہ کیا اس کو خدا کے سپرد کر دیا کیا دیکھتے ہیں کہر ہے یا ابر ہے جو سارے گھر پر چھا گیا ہے ۔اس نے نبیﷺ سے ذکر کیا آپؐ نے فرمایا قرآن پڑھتا رہ۔یہ سکینہ ہے جو قرآن پڑھنے کی وجہ سے اُتری۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَبُو الْحَسَنِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ إِلَى أَبِي فِي مَنْزِلِهِ، فَاشْتَرَى مِنْهُ رَحْلاً فَقَالَ لِعَازِبٍ ابْعَثِ ابْنَكَ يَحْمِلْهُ مَعِي‏.‏ قَالَ فَحَمَلْتُهُ مَعَهُ، وَخَرَجَ أَبِي يَنْتَقِدُ ثَمَنَهُ، فَقَالَ لَهُ أَبِي يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْنِي كَيْفَ صَنَعْتُمَا حِينَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا، وَمِنَ الْغَدِ حَتَّى قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ، وَخَلاَ الطَّرِيقُ لاَ يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ، فَرُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ، لَهَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَيْهِ الشَّمْسُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهُ، وَسَوَّيْتُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَكَانًا بِيَدِي يَنَامُ عَلَيْهِ، وَبَسَطْتُ فِيهِ فَرْوَةً، وَقُلْتُ نَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَنَا أَنْفُضُ لَكَ مَا حَوْلَكَ‏.‏ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ، فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِهِ إِلَى الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا مِثْلَ الَّذِي أَرَدْنَا فَقُلْتُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلاَمُ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَكَّةَ‏.‏ قُلْتُ أَفِي غَنَمِكَ لَبَنٌ قَالَ نَعَمُ‏.‏ قُلْتُ أَفَتَحْلُبُ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَأَخَذَ شَاةً‏.‏ فَقُلْتُ انْفُضِ الضَّرْعَ مِنَ التُّرَابِ وَالشَّعَرِ وَالْقَذَى‏.‏ قَالَ فَرَأَيْتُ الْبَرَاءَ يَضْرِبُ إِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الأُخْرَى يَنْفُضُ، فَحَلَبَ فِي قَعْبٍ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، وَمَعِي إِدَاوَةٌ حَمَلْتُهَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَرْتَوِي مِنْهَا، يَشْرَبُ وَيَتَوَضَّأُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ، فَوَافَقْتُهُ حِينَ اسْتَيْقَظَ، فَصَبَبْتُ مِنَ الْمَاءِ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ـ قَالَ ـ فَشَرِبَ، حَتَّى رَضِيتُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَلَمْ يَأْنِ لِلرَّحِيلِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ بَلَى ـ قَالَ ـ فَارْتَحَلْنَا بَعْدَ مَا مَالَتِ الشَّمْشُ، وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ، فَقُلْتُ أُتِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَحْزَنْ، إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ‏"‏‏.‏ فَدَعَا عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَارْتَطَمَتْ بِهِ فَرَسُهُ إِلَى بَطْنِهَا ـ أُرَى فِي جَلَدٍ مِنَ الأَرْضِ، شَكَّ زُهَيْرٌ ـ فَقَالَ إِنِّي أُرَاكُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَىَّ فَادْعُوَا لِي، فَاللَّهُ لَكُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْكُمَا الطَّلَبَ‏.‏ فَدَعَا لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَجَا فَجَعَلَ لاَ يَلْقَى أَحَدًا إِلاَّ قَالَ كَفَيْتُكُمْ مَا هُنَا‏.‏ فَلاَ يَلْقَى أَحَدًا إِلاَّ رَدَّهُ‏.‏ قَالَ وَوَفَى لَنَا‏

Narrated By Al-Bara' bin 'Azib : Abu Bakr came to my father who was at home and purchased a saddle from him. He said to 'Azib. "Tell your son to carry it with me." So I carried it with him and my father followed us so as to take the price (of the saddle). My father said, "O Abu Bakr! Tell me what happened to you on your night journey with Allah's Apostle (during Migration)." He said, "Yes, we travelled the whole night and also the next day till midday. when nobody could be seen on the way (because of the severe heat). Then there appeared a long rock having shade beneath it, and the sunshine had not come to it yet. So we dismounted there and I levelled a place and covered it with an animal hide or dry grass for the Prophet to sleep on (for a while). I then said, 'Sleep, O Allah's Apostle, and I will guard you.' So he slept and I went out to guard him. Suddenly I saw a shepherd coming with his sheep to that rock with the same intention we had when we came to it. I asked (him). 'To whom do you belong, O boy?' He replied, 'I belong to a man from Medina or Mecca.' I said, 'Do your sheep have milk?' He said, 'Yes.' I said, 'Will you milk for us?' He said, 'Yes.' He caught hold of a sheep and I asked him to clean its teat from dust, hairs and dirt. (The sub-narrator said that he saw Al-Bara' striking one of his hands with the other, demonstrating how the shepherd removed the dust.) The shepherd milked a little milk in a wooden container and I had a leather container which I carried for the Prophet to drink and perform the ablution from. I went to the Prophet, hating to wake him up, but when I reached there, the Prophet had already awakened; so I poured water over the middle part of the milk container, till the milk was cold. Then I said, 'Drink, O Allah's Apostle!' He drank till I was pleased. Then he asked, 'Has the time for our departure come?' I said, 'Yes.' So we departed after midday. Suraqa bin Malik followed us and I said, 'We have been discovered, O Allah's Apostle!' He said, Don't grieve for Allah is with us.' The Prophet invoked evil on him (i.e. Suraqa) and so the legs of his horse sank into the earth up to its belly. (The sub-narrator, Zuhair is not sure whether Abu Bakr said, "(It sank) into solid earth.") Suraqa said, 'I see that you have invoked evil on me. Please invoke good on me, and by Allah, I will cause those who are seeking after you to return.' The Prophet invoked good on him and he was saved. Then, whenever he met somebody on the way, he would say, 'I have looked for him here in vain.' So he caused whomever he met to return. Thus Suraqa fulfilled his promise."

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم سے احمد بن یزید بن ابراہیم ابوالحسن حرانی نے کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہا ہم سے ابواسحاق نے کہا میں نے براء بن عازب سے سنا وہ کہتے تھے ابو بکرؓ میرے مکان میں والد کے پاس آئے ،ان سے ایک پالان خریدی والد سے کہنے لگے اپنے بیٹے براء سے کہو یہ پالان اٹھا کر میرے ساتھ چلے۔میں اٹھا کر ان کے ساتھ چلا اور والد اس کی قیمت کے روپے پرکھوانے نکلے۔والد نے ان سے پوچھا ابوبکرؓ وہ قصہ بیان کرو جب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (غار ثور سے)نکل کر چلے تھے(یعنی ہجرت کا قصہ)انہوں نے کہا ہاں ایسا ہوا ۔ہم رات بھر چلتے رہے۔اور دوسرے دن دن بھر ٹھیک دوپہر جب ہوئی اس وقت رستہ میں کوئی نہ تھا ایک چٹان لمبی ہم کو دکھائی دی۔اس کے ایک طرف سایہ تھا۔ہم وہاں اُتر پڑے اور میں نے اپنے ہاتھ سے نبیﷺ کے لئے جگہ صاف کر دی تاکہ آپؐ آرام فرمائیں اور لوئی بچھائی۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہؐ ذرا آرام فرمایئے میں آپ کے گردا گرد سب طرف نظر رکھوں گا آپؐ سوتے رہے اور میں ادھر اُدھر نگاہ ڈالنے کی نیت سے نکلا۔میں نے ایک چرواہا دیکھا جو اپنی بکریوں کو لئے اسی چٹان کی طرف آرہا تھا وہ بھی ہماری طرح اس سایہ میں ٹھہرنا چاہتا تھا۔میں نے اس سے پوچھا ارے میاں لڑکے تمہارا صاحب کون ہے۔اس نے ایک مکہ یا مدینہ والے شخص کا نام بتایا میں نے پوچھا تمہاری بکریوں میں کچھ دودھ بھی ہے؟اس نے کہا ہاں ہے۔میں نے کہا مجھ کو دوہ کر دے گا۔اس نے کہا ہاں۔پھر اس نے ایک بکری سنبھالی۔میں نے کہا ذرا اس کے تھن مٹی بال کچرے وغیرہ سے پاک کرلے ابو اسحاق نےکہا میں نے براء کو دیکھا وہ ہاتھ پر ہاتھ مار کر بکری کے تھن جھاڑنا بتلاتے تھے(یعنی اس طرح تھنوں کو صاف کیا)خیر اس نے ایک لکڑی کے پیالے میں تھوڑا دودھ دوہا۔میرے ساتھ پانی کی چھاگل بھی تھی جو نبیﷺ کے لئے اٹھا لایا تھا آپؐ اس سے سیراب ہوتے۔اس میں سے پانی پیتے اور وضو کرتے میں دودھ لے کر آپﷺ کے پاس آیا۔آپؐ کو جگانا برا جانا۔میں اس وقت تک ٹھہرا رہا جب تک آپؐ خود بیدار ہوئے۔میں نے دودھ پر تھوڑا سا پانی ڈال دیا۔وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا۔پھر میں نے آپﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ پیجئے آپؐ نے اتنا پیا کہ میں خوش ہوگیا(یعنی خوب پیا)پھر فرمایا کیا کوچ کو وقت نہیں آیا۔میں نے عرض کیا جی آ گیا۔خیر ہم سورج ڈھلے وہاں سے روانہ ہوئے اور سراقہ بن مالک نے ہمارا پیچھا کیا(گھوڑے پر سوار ہو کر ہم کو پکڑنے آرہا تھا)میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم پکڑے گئے۔دشمن آپہنچے۔آپؐ نے فرمایا کا ہے کو رنج کرتا ہے اللہ ہمارے ساتھ ہے۔پھر آپؐ نے سراقہ پر بددعا کی۔اس کا گھوڑا پیٹ تک زمین میں دھنس گیا۔زہیر نے کہا مجھ کو شک ہے یہ بھی کہا یا نہیں کہ زمین سخت تھی تب سراقہ کہنے لگا میں جانتا ہوں تم دونوں نے مجھ پر بددعا کی اب تم دعا کرکے مجھ کو چھڑاؤ میں ذمہ لیتا ہوں کہ جو تمہاری تلاش میں آئے گا میں اس کو واپس کر دوں گا آپؐ نے دعا کی اس بلا سے نجات پائی۔پھر سراقہ نے یہ شروع کیا جب کوئی کافر ملتا اس سے کہہ دیتا ادھر جانے کی حاجت نہیں میں دیکھ آیا ہوں اور اس کو پھیر دیتا۔سراقہ نے جو اقرار کیا تھا وہ پورا کیا۔


حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ ـ يَعُودُهُ ـ قَالَ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ قَالَ لاَ بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ لَهُ ‏"‏ لاَ بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتَ طَهُورٌ كَلاَّ بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ ـ أَوْ تَثُورُ ـ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ الْقُبُورَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَنَعَمْ إِذًا ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet paid a visit to a sick bedouin. The Prophet when visiting a patient used to say, "No harm will befall you! May Allah cure you! May Allah cure you!" So the Prophet said to the bedouin. "No harm will befall you. May Allah cure you!" The bedouin said, "You say, may Allah cure me? No, for it is a fever which boils in (the body of) an old man, and will lead him to the grave." The Prophet said, "Yes, then may it be as you say."

ہم سے معلیٰ بن اسد نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے،کہا ہم سے خالد نے،انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ ایک گنوار کی بیمار پرسی کو گئے۔آپؐ کی عادت تھی جب کسی بیمار کے پاس عیادت کو جاتے تو فرماتے کوئی فکر نہیں۔انشا اللہ یہ بیماری گناہ سے پاک کردے گی ۔آپؐ نے گنوار سے بھی یہی فرمایا کوئی فکر نہیں انشااللہ یہ بیماری گناہ سے پاک کرے گی وہ کہنے لگا آپؐ فرماتے ہیں فکر نہیں ،ہرگز ایسا نہیں ہے۔یہاں تو یہ حال ہےبخار ایک بوڑھے فرتوت پر جوش مار رہا ہے یا زور کر رہا ہے جو قبر میں لے جائے بغیر نہیں چھوڑے گا۔آپؐ نے فرمایا اچھا تو ایسا ہوگا۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ رَجُلٌ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمَ وَقَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ، فَكَانَ يَكْتُبُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، فَعَادَ نَصْرَانِيًّا فَكَانَ يَقُولُ مَا يَدْرِي مُحَمَّدٌ إِلاَّ مَا كَتَبْتُ لَهُ، فَأَمَاتَهُ اللَّهُ فَدَفَنُوهُ، فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْهُ الأَرْضُ فَقَالُوا هَذَا فِعْلُ مُحَمَّدٍ وَأَصْحَابِهِ، لَمَّا هَرَبَ مِنْهُمْ نَبَشُوا عَنْ صَاحِبِنَا‏.‏ فَأَلْقُوهُ فَحَفَرُوا لَهُ فَأَعْمَقُوا، فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْهُ الأَرْضُ، فَقَالُوا هَذَا فِعْلُ مُحَمَّدٍ وَأَصْحَابِهِ نَبَشُوا عَنْ صَاحِبِنَا لَمَّا هَرَبَ مِنْهُمْ‏.‏ فَأَلْقَوْهُ فَحَفَرُوا لَهُ، وَأَعْمَقُوا لَهُ فِي الأَرْضِ مَا اسْتَطَاعُوا، فَأَصْبَحَ قَدْ لَفَظَتْهُ الأَرْضُ، فَعَلِمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ فَأَلْقَوْهُ‏

Narrated By Anas : There was a Christian who embraced Islam and read Surat-al-Baqara and Al-Imran, and he used to write (the revelations) for the Prophet. Later on he returned to Christianity again and he used to say: "Muhammad knows nothing but what I have written for him." Then Allah caused him to die, and the people buried him, but in the morning they saw that the earth had thrown his body out. They said, "This is the act of Muhammad and his companions. They dug the grave of our companion and took his body out of it because he had run away from them." They again dug the grave deeply for him, but in the morning they again saw that the earth had thrown his body out. They said, "This is an act of Muhammad and his companions. They dug the grave of our companion and threw his body outside it, for he had run away from them." They dug the grave for him as deep as they could, but in the morning they again saw that the earth had thrown his body out. So they believed that what had befallen him was not done by human beings and had to leave him thrown (on the ground).

ہم سے ابو معمر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوارث نے کہا ہم سے عبدالعزیز نے،انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا ایک شخص نصرانی تھا وہ مسلمان ہو گیا اور سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران اس نے پڑھ لی۔وہ نبیﷺ کا منشی بن گیا ۔قرآن لکھا کرتا۔پھر نصرانی ہوگیا۔اور کم بخت کہنے لگا محمدؐ کیا جانیں۔جو میں ان کو لکھ دیتا وہی جانتے۔آخر مر گیا۔لوگوں نے اس کو زمین میں داب دیا صبح کو کیا دیکھتےہیں اس کی لاش زمین کے باہر پڑی ہے۔اس کے لوگ(دوسرے نصرانی)کہنے لگے یہ محمدؐ اور ان کے اصحاب کا کام ہے۔جب ان کو چھوڑا کر بھاگ آیا تو انہوں نے رات کو آکر قبر کھود کر ہمارے ساتھی کی لاش کو باہر پھینک دیا۔آخر انہوں نے بہت گہری قبر کھودی اور اس کی لاش دوبارہ گاڑی صبح کو کیا دیکھتے ہیں پھر اس کی لاش باہر پڑی ہے،کہنے لگے ہو نہ ہو یہ محمدؐ اور ان کے اصحاب کا کام ہےیہ ان میں سے بھاگ کر چلا آیا اس لئے اس کی قبر کھود ڈالی پھر(سہ بارہ)اور گہری قبر کھود کر جہاں تک گہری کرسکے اس کو گاڑا۔صبح کو کیا دیکھتے ہیں اس کی لاش باہر پڑی ہے۔جب ان کو یقین ہو گیا کہ یہ آدمیوں کا کام نہیں ہے (خدا کا غضب ہے)اس کو یونہی چھوڑ دیا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتُنْفِقُنَّ كُنُوزَهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "When Khosrau perishes, there will be no (more) Khosrau after him, and when Caesar perishes, there will be no more Caesar after him. By Him in Whose Hands Muhammad's life is, you will spend the treasures of both of them in Allah's Cause."

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے یونس سے،انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھے سعید بن مسیب نے،انہوں نےابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اب جو کسریٰ(جو ایران کا بادشاہ)ہے وہ مرا تو پھر دوسرا کسریٰ نہیں بیٹھنے کا اور اب جو قیصر(جو روم کا بادشاہ) ہے وہ مرا تو دوسرا قیصر نہیں بیٹھنے کا۔قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمدؐ کی جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کی راہ میں ضرور خرچ کرو گے۔


حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، رَفَعَهُ قَالَ ‏"‏ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ ـ وَذَكَرَ وَقَالَ ـ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin Samura : The Prophet said, "When Khosrau perishes, there will be no more Khosrau a after him, and when Caesar perishes, there will be no more Caesar after him," The Prophet also said, "You will spend the treasures of both of them in Allah's Cause."

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان نے انہوں نے عبدالملک بن عمیر سے،انہوں نے جابربن سمرہ سے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ جہاں کسریٰ مرا پھر دوسرا کسریٰ کوئی نہ ہو گا اور جہاں قیصر مرا پھر کوئی دوسرا قیصر نہ ہو گا۔یہ بھی فرمایا کہ تم ان کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَعَلَ يَقُولُ إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ‏.‏ وَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قِطْعَةُ جَرِيدٍ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالَ ‏"‏ لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا، وَلَنْ تَعْدُوَ أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ، وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا رَأَيْتُ ‏"

Narrated By Ibn Abbas : Musailama-al-Kadhdhab (i.e. the liar) came in the life-time of Allah's Apostle with many of his people (to Medina) and said, "If Muhammad makes me his successor, I will follow him." Allah's Apostle went up to him with Thabit bin Qais bin Shams; and Allah's Apostle was carrying a piece of a date-palm leaf in his hand. He stood before Musailama (and his companions) and said, "If you asked me even this piece (of a leaf), I would not give it to you. You cannot avoid the fate you are destined to, by Allah. If you reject Islam, Allah will destroy you. I think that you are most probably the same person whom I have seen in the dream."

ہم سےابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی،انہوں نے عبداللہ بن ابی حسین سے کہا ہم سے نافع بن جبیر نے بیان کیا،انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا مسلمہ کذاب رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں مدینہ آیا کہنے لگا اگر محمدؐ اپنے بعد اپنا خلیفہ مجھ کو کر دیں تو میں ان کا تابع ہو جاتا ہوں اور وہ اپنے بہت سے معتقدوں کو ساتھ لے کر آیا تھا رسول اللہﷺ اس کے پاس آئے،(اس کو سمجھانے کو)آپؐ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس تھے۔اس وقت آپؐ کے ہاتھ میں کھجور کی چھڑی تھی۔آپؐ مسلیمہ اور اس کے لوگوں کے سامنے ٹھہر گئے،فرمایا اگر تو مجھ سے یہ چھڑی مانگے تو میں تجھ کو نہ دوں (خلافت تو بڑی چیز ہے)اور پروردگار کی جو مرضی ہے اس کو تو ٹال نہیں سکتا۔اگر تو اسلام سے پیٹھ موڑ لے گا اللہ تجھ کو تباہ کرے گا اور میں سمجھتا ہوں خواب میں جو مجھ کو تیرے باب میں دکھلایا گیا تھا تو وہی ہے۔


فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَىَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا، فَأُوحِيَ إِلَىَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ بَعْدِي ‏"‏‏.‏ فَكَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ وَالآخَرُ مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ‏

Abu Huraira told me that Allah's Apostle; said, "While I was sleeping, I saw (in a dream) two gold bracelets round my arm, and that worried me too much. Then I was instructed divinely in my dream, to blow them off and so I blew them off, and they flew away. I interpreted the two bracelets as symbols of two liars who would appear after me. And so one of them was Al-Ansi and the other was Musailama Al-Kadhdhab from Al-Yamama."

ابن عباسؓ نے کہا ابوہریرہؓ نے مجھ سے بیان کیا رسول اللہﷺ نے فرمایا میں سو رہا تھا کیا دیکھتا ہوں میرے ہاتھ میں دو سونے کے کنگن ہیں مجھے فکر ہوگئی پھر خواب ہی میں مجھ کو بتلایا گیا اس پر پھونک مار۔میں نے پھونکا تو دونوں اڑ گئے۔اس کی تعبیر یہی ہے دو جھوٹے پیغمبر میرے بعد نکلیں گے ایک ان میں سے اسودعنبسی ہے اور دوسرا مسلیمہ کذاب یمامہ والا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ أُرَاهُ ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَاىَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ بِأُخْرَى فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ، وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "In a dream I saw myself migrating from Mecca to a place having plenty of date trees. I thought that it was Al-Yamama or Hajar, but it came to be Medina i.e. Yathrib. In the same dream I saw myself moving a sword and its blade got broken. It came to symbolize the defeat which the Muslims suffered from, on the Day of Uhud. I moved the sword again, and it became normal as before, and that was the symbol of the victory Allah bestowed upon Muslims and their gathering together. I saw cows in my dream, and by Allah, that was a blessing, and they symbolized the believers on the Day of Uhud. And the blessing was the good Allah bestowed upon us and the reward of true belief which Allah gave us after the day of Badr.

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے،انہوں نے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ سے،انہوں نے اپنے دادا ابوبردہ سے،انہوں نے ابو موسیٰ اشعریؓ سے میں سمجھتا ہوں کہ محمد بن علاء نے یوں کہا انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا میں خواب میں کیا دیکھتا ہوں جیسے مکہ سے ہجرت کرکے ایسے ملک میں گیا ہوں جہاں کھجور کے درخت ہیں میرا خیال یمامہ یا ہجر کی طرف گیا۔پھر معلوم ہوا وہ(یثرب)مدینہ منورہ ہے اور میں نے خواب میں یہ بھی دیکھا،ایک تلوار میں نے پھرائی وہ بیچ میں سے ٹوٹ گئی ٹوٹنے کی تعبیر وہ ہے جو اُحد کی جنگ میں مسلمان شہید ہوئے پھر دوسری بار جو پھرائی تو اچھی خاصی ہوگئی۔اس کی تعبیر وہی ہے کہ اللہ نے مکہ فتح کرادیا اور مسلمان سب اکٹھے ہوگئے اور میں نے خواب میں گائیں دیکھیں اور اللہ کا جو کام ہے وہ بہتر ہے،گائیوں سے مراد وہ مسلمان تھے جو جنگ احد میں شہید ہوئے اور اللہ کا کام بہتر ہے اس سے وہ بھلائی مراد تھی جو اللہ نے مسلمانوں کو دی اور سچائی کا بدلہ جو اللہ تعالیٰ نے جنگ ِبدر کے بعد ہم کو عنایت فرمایا۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ أَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي، كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مَشْىُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا، فَبَكَتْ فَقُلْتُ لَهَا لِمَ تَبْكِينَ ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَضَحِكَتْ فَقُلْتُ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ‏ فَقَالَت: مَا كُنْتُ لأُفْشِىَ سِرُّ رَسُولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى قُبِضَ النَّبِىُّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلتُهَا

Narrated By 'Aisha : Once Fatima came walking and her gait resembled the gait of the Prophet. The Prophet said, "Welcome, O my daughter!" Then he made her sit on his right or on his left side, and then he told her a secret and she started weeping. I asked her, "Why are you weeping?" He again told her a secret and she started laughing. I said, "I never saw happiness so near to sadness as I saw today." I asked her what the Prophet had told her. She said, "I would never disclose the secret of Allah's Apostle." When the Prophet died, I asked her about it.

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے زکریا نے انہوں نے فراس سے،انہوں نے عامر شعبی سے انہوں نے مسروق سے،انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا چلتی ہوئی آئیں۔ان کی چال بعنیہ نبیﷺ کی چال تھی آپؐ نے فرمایا آؤ بیٹی اچھی آئیں۔پھر ان کو اپنی داہنی یا بائیں جانب بٹھایا اور چپکے سے ایک بات ان سے کہی وہ رونے لگیں۔میں نے ان سے کہا روتی کیوں ہو پھر آپؐ نے چپکے سے ایک بات ان سے کہی تو وہ ہنس دیں میں نے(اپنے دل میں)کہا ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا اتنی جلد آدمی روئے اس کے بعد ہنس دے میں نے ان سے پوچھا کہو آپﷺ نے کیا فرمایا انہوں نے کہا میں رسول اللہ ﷺ کا راز فاش کرنے والی نہیں۔جب آپؐ کی وفات ہوگئی اس وقت میں نے ان سے کہا اب تو بیان کرو۔


فَقَالَتْ أَسَرَّ إِلَىَّ ‏"‏ إِنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُنِي الْقُرْآنَ كُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً، وَإِنَّهُ عَارَضَنِي الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلاَ أُرَاهُ إِلاَّ حَضَرَ أَجَلِي، وَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِي لَحَاقًا بِي ‏"‏‏.‏ فَبَكَيْتُ فَقَالَ ‏"‏ أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ـ أَوْ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ ‏"‏‏.‏ فَضَحِكْتُ لِذَلِكَ‏

She replied. "The Prophet said.) 'Every year Gabriel used to revise the Qur'an with me once only, but this year he has done so twice. I think this portends my death, and you will be the first of my family to follow me.' So I started weeping. Then he said. 'Don't you like to be the mistress of all the ladies of Paradise or the mistress of all the lady believers? So I laughed for that."

انہوں نے کہا پہلے آپؐ نے چپکے سے یہ فرمایا تھا کہ ہر سال جبریلؑ ایک بار قرآن کا ورد مجھ سے کیا کرتے تھے اس بار دوبار ورد کیا۔میں سمجھتا ہوں میری موت آن پہنچی اور تم میرے سب گھر والوں سے پہلے مجھ سے ملو گی۔یہ سن کر میں رو دی۔پھر آپؐ نے (چپکے سے)یہ فرمایا کیا تم اس سے خوش نہیں ہو کہ ساری بہشت کی عورتوں کی سردار بنو گی؟یا یوں فرمایا ساری مسلمان عورتوں کی۔یہ سن کر میں ہنس دی۔


حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ دَعَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ فِي شَكْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، فَسَارَّهَا بِشَىْءٍ فَبَكَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا، فَسَارَّهَا فَضَحِكَتْ، قَالَتْ فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet in his fatal illness, called his daughter Fatima and told her a secret because of which she started weeping. Then he called her and told her another secret, and she started laughing.When I asked her about that,

مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے،انہوں نےاپنے باپ سے،انہوں نے عروہ سے،انہوں نے حضرت عائشہؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے اپنی اس بیماری میں جس میں انتقال فرمایا فاطمہؓ اپنی صاحبزادی کو بلایا اور چپکے سے ان سے کچھ فرمایا۔وہ رو دیں۔پھر بلایا اور چپکے سے کچھ فرمایا۔وہ ہنس دیں۔عائشہؓ کہتی ہیں میں نے ان سے پوچھا


فَقَالَتْ سَارَّنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَبَكَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أَتْبَعُهُ فَضَحِكْتُ‏

she replied, The Prophet told me that he would die in his fatal illness, and so I wept, but then he secretly told me that from amongst his family, I would be the first to join him, and so I laughed."

تو انہوں نے کہا پہلے آپؐ نے یہ فرمایا کہ میں اس بیماری سے بچنے والا نہیں۔یہ سن کر میں رونے لگی۔پھر آپؐ نے فرمایا آپؐ کے گھر والوں میں سب سے پہلے میں آپؐ سے ملوں گی۔یہ سن کر خوشی سے میں ہنس دی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ‏.‏ فَقَالَ إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ‏.‏ فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الآيَةِ ‏{‏إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ‏}‏‏.‏ فَقَالَ أَجَلُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ‏.‏ قَالَ مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلاَّ مَا تَعْلَمُ‏

Narrated By Said bin Jubair : About Ibn 'Abbas: 'Umar bin Al-Khattab used to treat Ibn 'Abbas very favourably 'Abdur Rahman bin 'Auf said to him. "We also have sons that are equal to him (but you are partial to him.)" Umar said, "It is because of his knowledge." Then 'Umar asked Ibn 'Abbas about the interpretation of the Verse:- 'When come the Help of Allah and the conquest (of Mecca) (110.1) Ibn 'Abbas said. "It portended the death of Allah's Apostle, which Allah had informed him of." 'Umar said, "I do not know from this Verse but what you know."

ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابو بشر سے،انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے ابن عباسؓ سے،انہوں نے کہا عمرؓ ابن عباسؓ کو اپنے پاس بٹھاتے یہ حال عبدالرحمن بن عوف نے دیکھ کر کہا ہمارے تو بیٹے ابن عباسؓ کی طرح ہیں ۔عمرؓ نے کہا اس کی وجہ علم ہے(یا تم جان لو گے)پھر انہوں نے ابن عباسؓ سے یہ آیت پوچھی اذا جاء نصراللہ والفتح انہوں نے کہایہ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو موت کی خبر دی ہے حضرت عمرؓ نے کہا میں بھی وہی جانتا ہوں جو تم جانتے ہو۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ حَنْظَلَةَ بْنِ الْغَسِيلِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِمِلْحَفَةٍ قَدْ عَصَّبَ بِعِصَابَةٍ دَسْمَاءَ، حَتَّى جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ النَّاسَ يَكْثُرُونَ وَيَقِلُّ الأَنْصَارُ، حَتَّى يَكُونُوا فِي النَّاسِ بِمَنْزِلَةِ الْمِلْحِ فِي الطَّعَامِ، فَمَنْ وَلِيَ مِنْكُمْ شَيْئًا يَضُرُّ فِيهِ قَوْمًا، وَيَنْفَعُ فِيهِ آخَرِينَ، فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيئِهِمْ ‏"‏‏.‏ فَكَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَ فِيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle in his fatal illness came out, wrapped with a sheet, and his head was wrapped with an oiled bandage. He sat on the pulpit, and praising and glorifying Allah, he said, "Now then, people will increase but the Ansar will decrease in number, so much so that they, compared with the people, will be just like the salt in the! meals. So, if any of you should take over the authority by which he can either benefit some people or harm some others, he should accept the goodness of their good people (i.e. Ansar) and excuse the faults of their wrong-doers." That was the last gathering which the Prophet attended.

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرحمن بن سلیمان بن حنظلہ نے کہا ہم سے عکرمہ نے بیان کیا انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ اپنی موت کی بیماری میں ایک چادر اوڑھے سر کو ایک چکنے کپڑے سے باندھے ہوئے نکلے۔منبر پر بیٹھ کر پہلے جیسے چاہیے اللہ کی تعریف کی پھر فرمایا اماّ بعد سب لوگ بڑھ رہے ہیں لیکن انصار گھٹ جائیں گے یہاں تک کہ کھانے میں نمک کی طرح رہ جائیں گے۔پھر جو کوئی تم میں ایسا اختیار پیدا کرے جس سے کسی کو فائدہ پہنچا سکے کسی کو نقصان(یعنی حاکم بن جائے)تو وہ انصار کے نیک شخص کی تو قدر کرے اور برے کی برائی سے درگزر کرے(معاف کر دے)بس یہ آپؐ کی(آخری وعظ تھی)آخری مجلس تھی۔


حَدَّثَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَخْرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ الْحَسَنَ فَصَعِدَ بِهِ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ ‏"‏ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Bakra : Once the Prophet brought out Al-Hasan and took him up the pulpit along with him and said, "This son of mine is a Saiyid (i.e. chief) and I hope that Allah will help him bring about reconciliation between two Muslim groups."

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن آدم نے کہا ہم سے حسین جعفی نے،انہوں نے ابو موسیٰ سے انہوں نے حسن بصریؒ سے،انہوں نے ابو بکرہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے ایک روز امام حسن علیہ السلام کو باہر نکالا اور منبر پر لے کر اُن کو چڑھ گئے۔فرمایا(لوگو) میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے مسلمانوں کے دو گروہ میں ملاپ کر دے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَعَى جَعْفَرًا وَزَيْدًا قَبْلَ أَنْ يَجِيءَ خَبَرُهُمْ، وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet had informed us of the death of Ja'far and Zaid before the news of their death reached us, and his eyes were shedding tears.

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سے،انہوں نے حمید بن ہلال سے،انہوں نے انسؓ بن مالک سے کہ نبیﷺ نے جعفر بن ابی طالبؓ اور زید بن حارثہ کے شہید ہونے کی خبر پہلے ہی سے دے دی آپؐ کی آ نکھوں سے آ نسو جاری تھے۔


حَدَّثَنا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِر رضى الله عنه قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلْ لَكُمْ مِنْ أَنْمَاطٍ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَأَنَّى يَكُونُ لَنَا الأَنْمَاطُ قَالَ ‏"‏ أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ لَكُمُ الأَنْمَاطُ ‏"‏‏.‏ فَأَنَا أَقُولُ لَهَا يَعْنِي امْرَأَتَهُ أَخِّرِي عَنِّي أَنْمَاطَكِ‏.‏ فَتَقُولُ أَلَمْ يَقُلِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّهَا سَتَكُونُ لَكُمُ الأَنْمَاطُ ‏"‏‏.‏ فَأَدَعُهَا‏

Narrated By Jabir : (Once) the Prophet said, "Have you got carpets?" I replied, "Whence can we get carpets?" He said, "But you shall soon have carpets." I used to say to my wife, "Remove your carpets from my sight," but she would say, "Didn't the Prophet tell you that you would soon have carpets?" So I would give up my request.

ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرحمن بن مہدی نے،کہا ہم سے سفیان ثوری نے،انہوں نے محمد بن منکدر سے،انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا تمہارے پاس قالین ہیں؟ہم نے عرض کیا(ہم غریب لوگ ہیں)ہمارے پاس قالین کہاں سے آئے؟آپؐ نے فرمایا وہ زمانہ قریب ہے جب تمہارے پاس (عمدہ عمدہ) قالین ہوں گے۔جابرؓ نے کہا میں جورو سے کہتا ہوں چل اپنا قالین سرکا وہ کہتی ہے کیا نبیﷺ نے یہ نہیں فرمایا تمہارے پاس قالین ہونگے تو میں چپ ہو جاتا ہوں۔


حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا ـ قَالَ ـ فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ أَبِي صَفْوَانَ، وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّأْمِ فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ، فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ انْتَظِرْ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ، وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتُ فَطُفْتُ، فَبَيْنَا سَعْدٌ يَطُوفُ إِذَا أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَقَالَ سَعْدٌ أَنَا سَعْدٌ‏.‏ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ تَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا، وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ فَقَالَ نَعَمْ‏.‏ فَتَلاَحَيَا بَيْنَهُمَا‏.‏ فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ لاَ تَرْفَعْ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ، فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي‏.‏ ثُمَّ قَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ لأَقْطَعَنَّ مَتْجَرَكَ بِالشَّأْمِ‏.‏ قَالَ فَجَعَلَ أُمَيَّةُ يَقُولُ لِسَعْدٍ لاَ تَرْفَعْ صَوْتَكَ‏.‏ وَجَعَلَ يُمْسِكُهُ، فَغَضِبَ سَعْدٌ فَقَالَ دَعْنَا عَنْكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُكَ‏.‏ قَالَ إِيَّاىَ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ إِذَا حَدَّثَ‏.‏ فَرَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ أَمَا تَعْلَمِينَ مَا قَالَ لِي أَخِي الْيَثْرِبِيُّ قَالَتْ وَمَا قَالَ قَالَ زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلِي‏.‏ قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا خَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ، وَجَاءَ الصَّرِيخُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَمَا ذَكَرْتَ مَا قَالَ لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ قَالَ فَأَرَادَ أَنْ لاَ يَخْرُجَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ إِنَّكَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي، فَسِرْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، فَسَارَ مَعَهُمْ فَقَتَلَهُ اللَّهُ‏

Narrated By 'Abdullah bin Mas'ud : Sa'd bin Mu'adh came to Mecca with the intention of performing 'Umra, and stayed at the house of Umaiya bin Khalaf Abi Safwan, for Umaiya himself used to stay at Sad's house when he passed by Medina on his way to Sham. Umaiya said to Sad, "Will you wait till midday when the people are (at their homes), then you may go and perform the Tawaf round the Ka'ba?" So, while Sad was going around the Ka'ba, Abu Jahl came and asked, "Who is that who is performing Tawaf?" Sad replied, "I am Sad." Abu Jahl said, "Are you circumambulating the Ka'ba safely although you have given refuge to Muhammad and his companions?" Sad said, "Yes," and they started quarrelling. Umaiya said to Sad, "Don't shout at Abi-l-Hakam (i.e. Abu Jahl), for he is chief of the valley (of Mecca)." Sad then said (to Abu Jahl). 'By Allah, if you prevent me from performing the Tawaf of the Ka'ba, I will spoil your trade with Sham." Umaiya kept on saying to Sad, "Don't raise your voice." and kept on taking hold of him. Sad became furious and said, (to Umaiya), "Be away from me, for I have heard Muhammad saying that he will kill you." Umaiiya said, "Will he kill me?" Sad said, "Yes,." Umaiya said, "By Allah! When Muhammad says a thing, he never tells a lie." Umaiya went to his wife and said to her, "Do you know what my brother from Yathrib (i.e. Medina) has said to me?" She said, "What has he said?" He said, "He claims that he has heard Muhammad claiming that he will kill me." She said, By Allah! Muhammad never tells a lie." So when the infidels started to proceed for Badr (Battle) and declared war (against the Muslims), his wife said to him, "Don't you remember what your brother from Yathrib told you?" Umaiya decided not to go but Abu Jahl said to him, "You are from the nobles of the valley of Mecca), so you should accompany us for a day or two." He went with them and thus Allah got him killed.

مجھ سے احمد بن اسحاق نے بیان کیا کہا ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے کہا ہم سے اسرائیل نے،انہوں نے ابو اسحاق سے،انہوں نے عمرو بن میمون سے،انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے،انہوں نے کہا سعد بن معاذ عمرے کی نیت سے مکہ کو گئے تو امیہ بن خلف(مشہور کافر) کے پاس اترے کیونکہ جب امیہ شام کا سفر کیا کرتا تو مدینہ میں سعد کے پاس اترا کرتا۔امیہ نے سعد سے کہا ذرا ٹھہرا رہ جب دوپہر دن ہو اور لوگ غافل ہو جائیں(اپنے اپنے گھروں کو چل دیں)تو جا کر طواف کر لیجیؤ(کیونکہ مکہ کے مشرک مسلمانوں کے دشمن تھے)خیر سعد طواف کر رہے تھے اتنے میں ابو جہل آن پہنچا۔کہنے لگا یہ کون طواف کر رہا ہے؟سعد نے کہا میں ہوں سعد۔ابو جہل نے کہا واہ کیا مزے سے طواف کررہا ہے اور تم ہی لوگوں نے تو محمدؐ اور ان کے ساتھ والوں کو پناہ دی ہے۔سعد نے کہا بے شک ۔دونوں میں بحث ہونے لگی۔امیہ نے سعد سے کہا ابوالحکم(یعنی ابو جہل ملعون) پر اپنی آواز بلند نہ کر۔وہ اس مقام کا سردار ہے۔سعد نے(ابو جہل سے) کہا خدا کی قسم اگر تو مجھ کو کعبہ کے طواف سے روکے گا تو میں بھی تیری شام کی سوداگری خاک میں ملا دوں گا۔امیہ یہی کہتا رہا ارے سعد اپنی آواز بلند نہ کر اور ان کو روکتا رہا۔آخر سعد غصے ہوئے اور امیہ سے کہنے لگے چل بھی پرے ہٹ۔میں نے محمدﷺ سے سنا ہے تجھ کو ابو جہل ہی قتل کرے گا امیہ نے کہا مجھ کو؟سعد نے کہا ہاں تجھ کو اور کس کو تب تو امیہ نے کہا خدا کی قسم محمدؐ کی بات جھوٹی نہیں ہوتی اور اپنی جورو کے پاس آیا،کہنے لگا تو نے سنا میرا مدینہ کا بھائی کیا کہتا ہے؟(یعنی سعد بن معاذ) اس نے پوچھا کیا کہتا ہے؟امیہ نے کہا یہ کہتا ہے کہ محمدؐ سے اس نےیہ سنا ہے کہ ابوجہل مجھ کو قتل کرے گا۔اس کی جورو نے کہا خدا کی قسم محمدؐ کی بات جھوٹی نہیں ہوتی۔پھر ایسا ہوا بدر کے دن جب مکہ کے لوگ لڑنے کو نکلے اور امیہ کو بھی بلانے والا آیا تو اس کی جورو نے یاد دلایا کہ تیرے مدینہ کے بھائی نے کیا کہا تھا۔امیہ نے یہ چاہا میں نہ جاؤں مگر ابو جہل نے کہا واہ تم یہاں کے رئیس ہو کر نہ جاؤ یہ کیسے ہوسکتا ہے خیر تم ایسا کرو ایک دو دن کی راہ ہمارے ساتھ چلو۔آخر امیہ گیا اور اللہ نے اس کو قتل کرادیا۔


حَدَّثَنا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، قَالَ أُنْبِئْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَعِنْدَهُ أُمُّ سَلَمَةَ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُ ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأُمِّ سَلَمَةَ ‏"‏ مَنْ هَذَا ‏"‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ قَالَتْ هَذَا دِحْيَةُ‏.‏ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ ايْمُ اللَّهِ مَا حَسِبْتُهُ إِلاَّ إِيَّاهُ حَتَّى سَمِعْتُ خُطْبَةَ نَبِيِّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُ جِبْرِيلَ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ لأَبِي عُثْمَانَ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قَالَ مِنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ‏

Narrated By Abu Uthman : I got the news that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was present. Gabriel started talking (to the Prophet and then left. The Prophet said to Um Salama, "(Do you know) who it was?" (or a similar question). She said, "It was Dihya (a handsome person amongst the companions of the Prophet)." Later on Um Salama said, "By Allah! I thought he was none but Dihya, till I heard the Prophet talking about Gabriel in his sermon." (The Sub-narrator asked Abu 'Uthman, "From where have you heard this narration?" He replied, "From Usama bin Zaid.")

مجھ سے عباس بن ولید برسی نے بیان کیا کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے کہا میں نے اپنے والد سے سنا،کہا ہم سے ابو عثمان نے بیان کیا،انہوں نے کہا مجھ سے یہ کہا گیا کہ جبریل علیہ السلام نبیﷺ کے پاس اس وقت تشریف لائے کہ آپؐ کے پاس بی بی ام سلمہؓ بیٹھی ہوئی تھیں۔آپؐ سے باتیں کیں پھر وہ کھڑے ہوگئے(چلے گئے) اس وقت نبیﷺ نے ام سلمہؓ سے پوچھا یہ کون تھے؟(تم جانتی ہو)انہوں نے کہا دحیہ کلبی تھے۔ام سلمہؓ نے کہا خدا کی قسم میں تو ان کو دحیہ ہی سمجھتی رہی یہاں تک کہ نبیﷺ نے لوگوں کو وہی باتیں سنائیں جو جبریلؑ نے آپؐ سے کی تھیں ۔سلیمان نے کہا میں نے ابو عثمان سے پوچھا تم نے یہ حدیث کس سے سنی؟انہوں نے کہا اسامہ بن زیدؓ سے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ رَأَيْتُ النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ فِي صَعِيدٍ، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي بَعْضِ نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ، فَاسْتَحَالَتْ بِيَدِهِ غَرْبًا، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا فِي النَّاسِ يَفْرِي فَرِيَّهُ، حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ هَمَّامٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَنَزَعَ أَبُو بَكْرٍأَوْ ذَنُوبَيْنِ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle said, "I saw (in a dream) the people assembled in a gathering, and then Abu Bakr got up and drew one or two buckets of water (from a well) but there was weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then 'Umar took the bucket and in his hands it turned into a very large bucket. I had never seen anyone amongst: the people who could draw the water as strongly as 'Umar till all the people drank their fill and watered their camels that knelt down there.

مجھ سے عبدالرحمن بن شیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرحمن بن مغیرہ نے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے موسیٰ بن عقبہ سے انہوں نے سالم بن عبداللہ سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں نے(خواب میں) لوگوں کو دیکھا ایک میدان میں جمع ہیں۔پہلے ابو بکرؓ کھڑے ہوئے اور کنوئیں سے ایک یا دو ڈول نکالے مگر ناتوانی کے ساتھ،اللہ ان کو بخشے۔پھر عمرؓ نے ڈول سنبھالا۔ان کے ہاتھ جاتے ہی وہ ایک بڑا (موٹھ کا)ڈول ہوگیا۔میں نے ایسا شہ زور پہلوان کی طرح کام کرنے والا نہیں دیکھا ہے تو اتنا پانی نکالا کہ لوگ اپنے اونٹوں کو بھی پلا پلا کر ان کے ٹھکانوں میں لے گئے اور ہمام نے ابو ہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے یوں روایت کی ہے ابو بکرؓ نے ایک یا دو ڈول نکالے(بغیر شک کے)

Chapter No: 26

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ‏}‏

The Statement of Allah, "... Recognize him (s.a.w) as they recognize their own sons. But verily, a part of them conceal the truth while they know it." (V.2:146)

باب اللہ تعالیٰ کا (سورت بقرہ میں ) فرمانا ،

یہ کافر پیغمبر کو اپنے بیٹوں کے برابر پہنچانتے ہیں مگر ایک فرقہ ان کا جان بوجھ کر حق کی بات کو چھپاتا ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ الْيَهُودَ، جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ كَذَبْتُمْ، إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ‏.‏ فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا، فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا‏.‏ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ارْفَعْ يَدَكَ‏.‏ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ‏.‏ فَقَالُوا صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ، فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ‏.‏ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُجِمَا‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَجْنَأُ عَلَى الْمَرْأَةِ يَقِيهَا الْحِجَارَةَ‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Jews came to Allah's Apostle and told him that a man and a woman from amongst them had committed illegal sexual intercourse. Allah's Apostle said to them, "What do you find in the Torah (old Testament) about the legal punishment of Ar-Rajm (stoning)?" They replied, (But) we announce their crime and lash them." Abdullah bin Salam said, "You are telling a lie; Torah contains the order of Rajm." They brought and opened the Torah and one of them solaced his hand on the Verse of Rajm and read the verses preceding and following it. Abdullah bin Salam said to him, "Lift your hand." When he lifted his hand, the Verse of Rajm was written there. They said, "Muhammad has told the truth; the Torah has the Verse of Rajm. The Prophet then gave the order that both of them should be stoned to death. ('Abdullah bin 'Umar said, "I saw the man leaning over the woman to shelter her from the stones."

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی،انہوں نے نافع سے،انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہ یہودی لوگ رسول اللہﷺ کے پاس آئے،انہوں نے یہ بیان کیا کہ ان میں ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کی آپؐ کیا حکم دیتے ہیں؟رسول اللہﷺ نے ان سے پوچھا تم تورات میں سنگسار کرنے کے باب میں کیا پاتے ہو؟انہوں نے کہا ہم تو زانی اور زانیہ کو فضیحت کرتے ہیں اور ان کو کوڑے لگاتے ہیں۔عبداللہ بن سلام نے(یہ سن کر) کہا تم جھوٹے ہو،تورات میں سنگسار کرنے کا حکم ہے تورات لاؤ(تورات لائے)جب اس کو کھولا تو ایک یہودی نے کیا کیا رجم کی آیت پر ہاتھ رکھ کر اس کے آگے اور پیچھے کی عبارت پڑھنے لگا۔عبداللہ بن سلام نے کہا ذرا اپنا ہاتھ تو اوپر اٹھا۔جب ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت نکلی۔اس وقت کہنے لگے محمدؐ تم نے سچ کہا بے شک تورات میں رجم کا حکم ہے۔پھر آپؐ نے حکم دیا وہ دونوں یہودی اور یہودن،(جہنوں نے زنا کی تھی) رجم کئے گئے۔عبداللہ بن عمرؓ نے کہا میں نے یہودی مرد کو دیکھا وہ (رجم کے وقت) عورت پر جھکا پڑتا تھا اس کو پتھروں کی مار سے بچاتا تھا۔

Chapter No: 27

باب سُؤَالِ الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُرِيَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم آيَةً فَأَرَاهُمُ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ

The demand of Polytheists to the Prophet (s.a.w) to show them a miracle. The Prophet (s.a.w) showed them the splitting of the moon.

باب : مشرکوں کا نبیﷺ سے نشانی چاہنا آپﷺ کا شق القمر (چاند کا پھٹ جانا ) ان کو دکھلانا ۔

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شِقَّتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اشْهَدُوا ‏"‏‏

Narrated By Abdullah bin Masud : During the lifetime of the Prophet the moon was split into two parts and on that the Prophet said, "Bear witness (to thus)."

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی،انہوں نے ابن ابی نجیح سے،انہوں نے مجاہد سے،انہوں نے ابو معمر سے،انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے،انہوں نے کہا چاند نبیﷺ کے زمانے میں دو ٹکڑے ہو کر پھٹ گیا تھا۔نبیﷺ نے (لوگوں سے)فرمایا دیکھو گواہ رہنا۔


حَدَّثَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،‏.‏ح وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُرِيَهُمْ آيَةً، فَأَرَاهُمُ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ‏

Narrated By Anas : That the Meccan people requested Allah's Apostle to show them a miracle, and so he showed them the splitting of the moon.

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے یونس بن یزید نے کہا ہم سے شیبان نے،انہوں نے قتادہ سے،انہوں نے انس بن مالک سے۔دوسری سند:امام بخاریؒ نے کہا اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے کہا ہم سے سعید نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ بن مالک سے،انہوں نے کہا مکہ والوں نے رسول اللہﷺ سے یہ درخواست کی کہ کوئی نشانی بتلائیے آپؐ نے چاند کا پھٹ جانا ان کو دکھلایا۔


حَدَّثَنا خَلَفُ بْنُ خَالِدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ الْقَمَرَ، انْشَقَّ فِي زَمَانِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The moon was split into two parts during the lifetime of the Prophet.

مجھ سے خلف ابن خالد قرشی نے بیان کیا کہا ہم سے بکر بن مضر نے،انہوں نے جعفر بن ربیعہ سے،انہوں نے عراک بن مالک سے،انہوں نے عبید اللہ بن مسعودؓ سے،انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے،انہوں نے کہا کہ چاند نبیﷺ کے زمانہ میں پھٹا تھا۔

Chapter No: 28

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَجُلَيْنِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ، يُضِيآنِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ‏

Narrated By Anas : Once two men from the companions of Allah's Apostle went out of the house of the Prophet on a very dark night. They were accompanied by two things that resembled two lamps lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of those two things (lamps) till they reached their homes.

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے معاذ نے کہا مجھ سے میرے والد نے،انہوں نے قتادہ سے کہا ہم سے انسؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ کے اصحاب میں سے دو شخص(اسہد بن حضیر اور عباد بن بشر)اندھیری رات میں نبیﷺ کے پاس سے نکلے دو چراغ کی طرح ان کے سامنے روشن جارہے تھے۔جب وہ الگ الگ ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ رہ گیا یہاں تک کہ دونوں اپنے اپنے گھر پہنچ گئے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ ‏"‏‏

Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : The Prophet said, "Some of my followers will remain victorious (and on the right path) till the Last Day comes, and they will still be victorious."

ہم سے عبد اللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ نے،انہوں نے اسمٰعیل سے کہا ہم سے قیس نے بیان کیا،کہا میں نےمغیرہ بن شعبہ سے سنا،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ ہمیشہ حق پر غالب رہیں گے یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے(یعنی قیامت یا موت)وہ جب تک غالب ہی رہیں گے۔


حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ، يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لاَ يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ قَائِمَةٌ بِأَمْرِ اللَّهِ، لاَ يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ وَلاَ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُمَيْرٌ فَقَالَ مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ قَالَ مُعَاذٌ وَهُمْ بِالشَّأْمِ‏.‏ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ هَذَا مَالِكٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذًا يَقُولُ وَهُمْ بِالشَّامِ‏

Narrated By Muawiya : I heard the Prophet saying, "A group of people amongst my followers will remain obedient to Allah's orders and they will not be harmed by anyone who will not help them or who will oppose them, till Allah's Order (the Last Day) comes upon them while they are still on the right path."

ہم سے حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے ولید نے کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن یزید بن جابر نے کہا مجھ سے عمیر بن ہانی نے بیان کیا،انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا۔جوکوئی ان کو بگاڑنا چاہے گا یا ان کا مخالف ہو وہ کچھ ان کا نقصان نہ کرسکے گا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آن پہنچے گا وہ اسی حالت پر رہیں گے ۔عمیر نے کہا مالک بن یخامر نے کہا معاذ بن جبل نے کہا یہ لوگ (ہمارے زمانہ میں)شام میں ہیں معاویہ کہتے تھے دیکھو یہ مالک بن یخامر ہے جو کہتا ہے میں نے معاذ سے یہ سنا یہ لوگ شام کے ملک کے ہیں۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا شَبِيبُ بْنُ غَرْقَدَةَ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَىَّ، يُحَدِّثُونَ عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْطَاهُ دِينَارًا يَشْتَرِي بِهِ شَاةً، فَاشْتَرَى لَهُ بِهِ شَاتَيْنِ، فَبَاعَ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ وَجَاءَهُ بِدِينَارٍ وَشَاةٍ، فَدَعَا لَهُ بِالْبَرَكَةِ فِي بَيْعِهِ، وَكَانَ لَوِ اشْتَرَى التُّرَابَ لَرَبِحَ فِيهِ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ كَانَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ جَاءَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْهُ، قَالَ سَمِعَهُ شَبِيبٌ مِنْ عُرْوَةَ، فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ شَبِيبٌ إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ عُرْوَةَ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَىَّ يُخْبِرُونَهُ عَنْهُ‏

Narrated By 'Urwa : That the Prophet gave him one Dinar so as to buy a sheep for him. 'Urwa bought two sheep for him with the money. Then he sold one of the sheep for one Dinar, and brought one Dinar and a sheep to the Prophet. On that, the Prophet invoked Allah to bless him in his deals. So 'Urwa used to gain (from any deal) even if he bought dust. (In another narration) '

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی کہا ہم کو شبیب بن غرقدہ نے کہا میں نے اپنے قبیلہ والوں سے سنا وہ عروہ سے نقل کرتے تھے(جو ابو الجہد کے بیٹے صحابی تھے)کہ نبیﷺ نے ان کو ایک دینار دیا کہ ایک بکری خرید لاؤ۔وہ گئے بازار میں دو بکریاں ایک دینار میں خریدیں پھر ان میں سے ایک کو ایک دینار میں بیچ ڈالا اور ایک بکری ایک دینار آپﷺ کے پاس لائے۔آپؐ نے ان کی تجارت میں برکت کی دعا کی(پھر عروہ کا یہ حال آپؐکی دعا کی برکت سے)ہوگیا۔اگر مٹی خریدتے تو اس میں بھی فائدہ ہوتا۔سفیان نے کہا حسن بن عمارہ نے یہ حدیث ہم کو شبیب سے روایت کی اور کہا شبیب نے اس کو عروہ سے سنا میں شبیب کے پاس گیا ان سے پوچھا انہوں نے کہا میں نے خود عروہ سے نہیں سنی لیکن اپنے قبیلہ والوں سے سنی وہ عروہ سے نقل کرتے تھے


وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ الْخَيْرُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِي الْخَيْلِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَقَدْ رَأَيْتُ فِي دَارِهِ سَبْعِينَ فَرَسًا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ يَشْتَرِي لَهُ شَاةً كَأَنَّهَا أُضْحِيَّةٌ‏

Urwa said, "I heard Allah's Apostle saying, "There is always goodness in horses till the Day of Resurrection." (The sub-narrator added, "I saw 70 horses in 'Urwa's house.') (Sufyan said, "The Prophet asked 'Urwa to buy a sheep for him as a sacrifice.")

البتہ عروہ سے میں نے یہ سنا ہے کہ وہ کہتے تھے نبیﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانی سے قیامت تک بھلائی وابستہ ہے۔شبیب نے کہا میں نے عروہ کے گھر میں ستر گھوڑے بندھے دیکھے۔سفیان نے کہا آپﷺ نے جو عروہ سے بکری خریدنے کے لئے کہا تھا وہ قربانی کی بکری تھی۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْخَيْلُ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn Umar : Allah's Apostle said, "There is always goodness in horses till the Day of Resurrection."

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ قطان نے،انہوں نے عبید اللہ سے کہا مجھ کو نافع نے خبر دی انہوں نے ابن عمرؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک برکت بندھی ہوئی ہے۔


حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ ‏"‏‏

Narrated By Anas : The Prophet said, "There is always goodness in horses.

ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے خالد بن حارث نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا۔انہوں نے ابوالتیاح سے کہا میں نے انسؓ سے سنا،انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا گھوڑوں کی پیشانی میں برکت بندھی ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ‏.‏ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ، فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، وَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا، فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ، كَانَتْ أَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهْرٍ فَشَرِبَتْ، وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَهَا، كَانَ ذَلِكَ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَسِتْرًا وَتَعَفُّفًا، لَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَظُهُورِهَا، فَهِيَ لَهُ كَذَلِكَ سِتْرٌ‏.‏ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً، وَنِوَاءً لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَهْىَ وِزْرٌ‏.‏ وَسُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحُمُرِ فَقَالَ ‏"‏ مَا أُنْزِلَ عَلَىَّ فِيهَا إِلاَّ هَذِهِ الآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ ‏{‏فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ‏}‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A horse may be kept for one of three purposes: for a man it may be a source of reward; for another it may be a means of living; and for a third it may be a burden (a source of committing sins). As for the one for whom it is a source of reward, he is the one who keeps his horse for the sake of Jihad in Allah's Cause; he ties it with a long rope on a pasture or in a garden. So whatever its rope allows it to eat, will be regarded as good rewardable deeds (for its owner). And if it breaks off its rope and jumps over one or two hillocks, even its dung will be considered amongst his good deeds. And if it passes by a river and drinks water from it, that will be considered as good deeds for his benefit) even if he has had no intention of watering it. A horse is a shelter for the one who keeps it so that he may earn his living honestly and takes it as a refuge to keep him from following illegal ways (of gaining money), and does not forget the rights of Allah (i.e. paying the Zakat and allowing others to use it for Allah's Sake). But a horse is a burden (and a source of committing sins for him who keeps it out of pride and pretence and with the intention of harming the Muslims." The Prophet was asked about donkeys. He replied, "Nothing has been revealed to be concerning them except this comprehensive Verse (which covers everything): 'Then whosoever has done good equal to the weight of an atom (or a small ant), Shall see it (its reward) And whosoever has done evil equal to the weight of an atom (or a small) ant), Shall see it (Its punishment)." (99.7-8)

ہم سےعبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ،انہوں نے امام مالک سے،انہوں نےزید بن اسلم سے،انہوں نے ابو صالح سمان سے،انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا گھوڑے تین آدمیوں کے لئے ہیں۔ایک کے لئے ثواب ہیں ایک کے لئے معاف یعنی مباح ایک کے لئے گناہ۔ثواب اس کے لئے جو اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) ان کو باندھے اور ان کی رسی رمنےیا چمن میں لمبی کر دے ۔وہ جہاں تک اس کی لمبائی میں اس رمنے یا چمن میں چریں اسکے لئے نیکیاں لکھی جائیں گی۔اگر انہوں نے رسی تڑائی اور ایک زغن یا دو زغن بھرے تو ان کی لید اس کے لئے نیکیاں ہوں گی اور اگر وہ ندی پر جا کر خود پانی پی لیں گو مالک کی نیت پانی پلانے کی نہ ہو اس کے لئے نیکیاں لکھی جائیں گی۔معاف اس کیلئے ہیں جو اپنی رفع احتیاج اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے کہ کسی سے سواری نہ مانگنی پڑے اس نیت سے رکھے اللہ کا حق ان کی گردن اور پیٹھ میں فراموش نہ کرے ،عذاب اس کے لئے ہیں جو فخر اور ریا اور مسلمانوں کی بد خواہی کی نیت سے باندھے اور نبیﷺ سے کسی نے(صعصعہ) نے بستی کے گدھوں کو پوچھا آپؐ نے فرمایا گدھوں کے باب میں کوئی الگ حکم مجھ پر نہیں اترا مگر یہ اکیلی جامع آیت(سورت زلزلت کی)جو کوئی رتی برابر نیکی کرے وہ اس کو دیکھ لے گا اور جو کوئی رتی برابر برائی کرے وہ اس کو دیکھ لے گا اتری ہے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ صَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَيْبَرَ بُكْرَةً وَقَدْ خَرَجُوا بِالْمَسَاحِي، فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ‏.‏ وَأَحَالُوا إِلَى الْحِصْنِ يَسْعَوْنَ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle reached Khaibar in the early morning and the people of Khaibar came out with their spades, and when they saw the Prophet they said, "Muhammad and his army!" and returned hurriedly to take refuge in the fort. The Prophet raised his hands and said, "Allah is Greater! Khaibar is ruined ! If we approach a nation, then miserable is the morning of those who are warned."

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے،انہوں نے محمد بن سیرین سے کہا میں نے انس بن مالک سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ صبح سویرے خیبر میں پہنچ گئے۔یہودی لوگ کدالیں،ٹوکرے وغیرہ(آلاتِ زراعت)لے کر نکلے تھے،جب انہوں نے دیکھا تو کہنے لگے محمد پورے لشکر سمیت آن پہنچے اور جلدی سے دوڑتے ہوئے قلعہ کی طرف چلے۔نبی ﷺ نے دونوں ہاتھ اٹھا کر فرمایا اللہ اکبر خیبر خراب ہوا۔ہم جہاں ان لوگوں کی جگہ میں اترے جو ڈرائے جاتے ہیں تو ان کی صبح منحوس ہوئی۔


حَدَّثَنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْفُدَيْكِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ مِنْكَ كَثِيرًا فَأَنْسَاهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ابْسُطْ رِدَاءَكَ ‏"‏‏.‏ فَبَسَطْتُ فَغَرَفَ بِيَدِهِ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ضُمَّهُ ‏"‏ فَضَمَمْتُهُ، فَمَا نَسِيتُ حَدِيثًا بَعْدُ‏

Narrated By Abu Huraira : I said, "O Allah's Apostle! I hear many narrations from you but I forget them." He said, "Spread your covering sheet." I spread my sheet and he moved both his hands as if scooping something and emptied them in the sheet and said, "Wrap it." I wrapped it round my body, and since then I have never forgotten a single Hadith.

ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن اسمٰعیل بن ابی فدیک نے انہوں نے محمد بن عبدالرحمن بن ابی ذئب سے،انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپؐ سے بہت سی باتیں سنتا ہوں،پھر ان کو بھول جاتا ہوں۔آپؐ نے فرمایا اپنی چادر پھیلا۔میں نے پھیلائی۔آپؐ نے ہاتھ سے ایک لپ اس میں ڈالا پھر فرمایا اس کو (اپنے بدن سے)لگا لے۔میں نے لگا لی۔اس روز سے میں آپؐ کی کوئی حدیث نہیں بھولا۔

123