Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Virtues of the Companions (62)    كتاب فضائل الصحابة

123

Chapter No: 21

باب مَنَاقِبُ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ رضى الله عنه

The virtues of Abu Ubaida bin Al-Jarrah (r.a)

باب : حضرت ابو عبیدہ بن جراحؓ کے فضائل کا بیان۔

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا، وَإِنَّ أَمِينَنَا أَيَّتُهَا الأُمَّةُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, " Every nation has an extremely trustworthy man, and the trustworthy man of this (i.e. Muslim) nation is Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر امت میں امین ہوتے ہیں اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَهْلِ نَجْرَانَ ‏"‏ لأَبْعَثَنَّ ـ يَعْنِي عَلَيْكُمْ ـ يَعْنِي أَمِينًا ـ حَقَّ أَمِينٍ ‏"‏‏.‏ فَأَشْرَفَ أَصْحَابُهُ، فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ رضى الله عنه‏.‏

Narrated By Hudhaifa : The Prophet said to the people of Nijran, "I will send you the most trustworthy man." (Every one of) the companions of the Prophet was looking forward (to be that person). He then sent Abu 'Ubaida.

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا کہ میں تمہارے یہاں ایک امین کو بھیجوں گا جو حقیقی معنوں میں امین ہو گا۔ یہ سن کر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شوق ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ (بن جراح) رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔

Chapter No: 22

باب مَنَاقِبُ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رضى الله عنهما

The merits of Al-Hassan and Al-Hussain (r.a)

باب حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓ کے فضائل کا بیان۔

قَالَ نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَانَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْحَسَنَ‏.

Narrated by Abu Hurairah (r.a), the Prophet (s.a.w) took and put Al-Hassan over his shoulder.

اور نافع بن جبیر نے حضرت ابو ہریرہؓ سے بیان کیا کہ نبیﷺ نے حضرت حسنؓ کو گلے سے لگایا۔

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى، عَنِ الْحَسَنِ، سَمِعَ أَبَا بَكْرَةَ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ إِلَى جَنْبِهِ، يَنْظُرُ إِلَى النَّاسِ مَرَّةً وَإِلَيْهِ مَرَّةً، وَيَقُولُ ‏"‏ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Bakra : I heard the Prophet talking at the pulpit while Al-Hasan was sitting beside him, and he (i.e. the Prophet) was once looking at the people and at another time Al-Hasan, and saying, "This son of mine is a Saiyid (i.e. chief) and perhaps Allah will bring about an agreement between two sects of the Muslims through him."

حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺسے سنا آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے اور حسن رضی اللہ عنہ آپ کے پہلو میں تھے، آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی حسن رضی اللہ عنہ کی طرف اور فرماتے: میرا یہ بیٹا سردار ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرائے گا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُهُ وَالْحَسَنَ وَيَقُولُ ‏"‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا ‏"‏‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏

Narrated By Usama bin Zaid : That the Prophet used to take him and Al-Hasan, and used to say, "O Allah! I love them, so please love them," or said something similar.

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ انہیں اور حسن رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر یہ دعا کرتے تھے «اللهم إني أحبهما فأحبهما» اے اللہ! مجھے ان سے محبت ہے تو بھی ان سے محبت رکھ۔«أو كما قال‏.‏»


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أُتِيَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ بِرَأْسِ الْحُسَيْنِ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَجُعِلَ فِي طَسْتٍ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ، وَقَالَ فِي حُسْنِهِ شَيْئًا‏.‏ فَقَالَ أَنَسٌ كَانَ أَشْبَهَهُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَكَانَ مَخْضُوبًا بِالْوَسْمَةِ‏.‏

Narrated By Muhammad : Anas bin Malik said, "The head of Al-Husain was brought to 'Ubaidullah bin Ziyad and was put in a tray, and then Ibn Ziyad started playing with a stick at the nose and mouth of Al-Husain's head and saying something about his handsome features." Anas then said (to him), "Al-Husain resembled the Prophet more than the others did." Anas added, "His (i.e. Al-Husain's) hair was dyed with Wasma (i.e. a kind of plant used as a dye)."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک عبیداللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا اور ایک طشت میں رکھ دیا گیا تو وہ بدبخت اس پر لکڑی سے مارنے لگا اور آپ کے حسن اور خوبصورتی کے بارے میں بھی کچھ کہا ۔اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا :حسین رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔ انہوں نے «وسمة‏.‏» کا خضاب استعمال کر رکھا تھا۔


حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيٌّ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَالْحَسَنُ عَلَى عَاتِقِهِ يَقُولُ ‏"‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Bara : I saw the Prophet carrying Al-Hasan on his shoulder an saying, "O Allah! I love him, so please love him."

حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حسن رضی اللہ عنہ آپ کے کاندھے مبارک پر تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے اے اللہ! مجھے اس سے محبت ہے تو بھی اس سے محبت رکھ۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ رَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ وَحَمَلَ الْحَسَنَ وَهْوَ يَقُولُ بِأَبِي شَبِيهٌ بِالنَّبِيِّ، لَيْسَ شَبِيهٌ بِعَلِيٍّ‏.‏ وَعَلِيٌّ يَضْحَكُ‏.‏

Narrated By 'Uqba bin Al-Harith : I saw Abu Bakr carrying Al-Hasan and saying, "Let my father be sacrificed for you; you resemble the Prophet and not 'Ali," while 'Ali was laughing at this.

حضرت عقبہ بن حارث نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ حسن رضی اللہ عنہ کو اٹھائے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: میرے باپ ان پر فدا ہوں، یہ نبی کریم ﷺ سے مشابہ ہیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ مسکرا رہے تھے۔


حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَصَدَقَةُ، قَالاَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ ارْقُبُوا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم فِي أَهْلِ بَيْتِهِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Abu Bakr used to say, "Please Muhammad (i.e. the Prophet) by doing good to his family."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم (کی خوشنودی) کو آپ کے اہل بیت کے ساتھ (محبت و خدمت کے ذریعہ) تلاش کرو۔


حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ،‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَنَسٌ، قَالَ لَمْ يَكُنْ أَحَدٌ أَشْبَهَ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ‏.‏

Narrated By Anas : None resembled the Prophet more than Al-Hasan bin 'Ali did.

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے زیادہ اور کوئی شخص نبی کریم ﷺسے زیادہ مشابہ نہیں تھا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي نُعْمٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، وَسَأَلَهُ، عَنِ الْمُحْرِمِ،، قَالَ شُعْبَةُ أَحْسِبُهُ يَقْتُلُ الذُّبَابَ فَقَالَ أَهْلُ الْعِرَاقِ يَسْأَلُونَ عَنِ الذُّبَابِ وَقَدْ قَتَلُوا ابْنَ ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هُمَا رَيْحَانَتَاىَ مِنَ الدُّنْيَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Abi Nu'm : A person asked 'Abdullah bin 'Umar whether a Muslim could kill flies. I heard him saying (in reply). "The people of Iraq are asking about the killing of flies while they themselves murdered the son of the daughter of Allah's Apostle. The Prophet said, They (i.e. Hasan and Husain) are my two sweet basils in this world."

ابن ابی نعم ،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ کسی نے ان سے محرم کے بارے میں پوچھا تھا، شعبہ نے بیان کیا کہ میرے خیال میں یہ پوچھا تھا کہ اگر کوئی شخص (احرام کی حالت میں) مکھی مار دے تو اسے کیا کفارہ دینا پڑے گا؟ اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: عراق کے لوگ مکھی کے بارے میں سوال کرتے ہیں جب کہ یہی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے کو قتل کر چکے ہیں، جن کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ دونوں (نواسے حسن و حسین رضی اللہ عنہما) دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔

Chapter No: 23

باب مَنَاقِبُ بِلاَلِ بْنِ رَبَاحٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ رضى الله عنهما

The merits of Bilal bin Rabah, the freed slave of Abu Bakr (r.a)

باب : حضرت ابو بکرؓ کے مولٰی حضرت بلال بن رباحؓ کے فضائل۔

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَىَّ فِي الْجَنَّةِ ‏"‏‏

The Prophet (s.a.w) said (to Bilal), "I heard the sound of your footsteps in Paradise just in front of me."

اور نبیﷺ نے فرمایا تھا کہ جنت میں اپنے آگے میں نے تمہارے قدموں کی چاپ سنی تھی۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ أَبُو بَكْرٍ سَيِّدُنَا، وَأَعْتَقَ سَيِّدَنَا‏.‏ يَعْنِي بِلاَلاً‏.

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Umar used to say, "Abu Bakr is our chief, and he manumitted our chief," meaning Bilal.

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے سردار ہیں اور ہمارے سردار کو انہوں نے آزاد کیا ہے، ان کی مراد بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے تھی۔


حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، أَنَّ بِلاَلاً، قَالَ لأَبِي بَكْرٍ إِنْ كُنْتَ إِنَّمَا اشْتَرَيْتَنِي لِنَفْسِكَ فَأَمْسِكْنِي، وَإِنْ كُنْتَ إِنَّمَا اشْتَرَيْتَنِي لِلَّهِ فَدَعْنِي وَعَمَلَ اللَّهِ‏.‏

Narrated By Qais : Bilal said to Abu Bakr, "If you have bought me for yourself then keep me (for yourself), but if you have bought me for Allah's Sake, then leave me for Allah's Work."

قیس سے مروی ہے انہوں نے کہا: کہ بلال رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر آپ نے مجھے اپنے لیے خریدا ہے تو پھر اپنے پاس ہی رکھئے ،اور اگر اللہ کے لیے خریدا ہے تو پھر مجھے آزاد کر دیجئے اور اللہ کے راستے میں عمل کرنے دیجئے۔

Chapter No: 24

باب ذِكْرُ ابْنِ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما

Narrations about Ibn Abbas (r.a)

باب : حضرت عبداللہ بن عباسؓ کا ذکر خیر۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،، قَالَ ضَمَّنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى صَدْرِهِ وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْحِكْمَةَ ‏"‏‏.‏ ـ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، وَقَالَ، ‏"‏ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ ‏"‏‏.‏ حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، مِثْلَهُ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Once the Prophet embraced me (pressed me to his chest) and said, "O Allah, teach him wisdom (i.e. the understanding of the knowledge of Qur'an)." Narrated By 'Abdul Warith : The same but said, "O Allah, teach him (Ibn Abbas) the Book (i.e. the understanding of the knowledge of Qur'an)."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا: مجھے نبی کریمﷺنے سینے سے لگایا اور فرمایا :اے اللہ! اسے حکمت کا علم عطا فرما۔ دوسری روایت میں یوں ہے یا اللہ اس کو قرآن سکھلا دے۔ ایک اور روایت خالد سے مروی ہے اس میں بھی اسی طرح ذکر ہوا ہے۔

Chapter No: 25

باب مَنَاقِبُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ رضى الله عنه

The merits of Khalid bin Al-Walid (r.a)

باب : حضرت خالد بن ولید کے فضائل کا بیان ۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَعَى زَيْدًا وَجَعْفَرًا وَابْنَ رَوَاحَةَ لِلنَّاسِ قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَهُمْ خَبَرُهُمْ، فَقَالَ ‏"‏ أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ جَعْفَرٌ فَأُصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَ ابْنُ رَوَاحَةَ فَأُصِيبَ ـ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ ـ حَتَّى أَخَذَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ‏"‏‏

Narrated By Anas : The Prophet had informed the people about the death of Zaid, Ja'far and Ibn Rawaha before the news of their death reached them. He said with his eyes flowing with tears, "Zaid took the flag and was martyred; then Ja'far took the flag and was martyred, and then Ibn Rawaha took the flag and was martyred. Finally the flag was taken by one of Allah's Swords (i.e. Khalid bin Al-Walid) and Allah gave them (i.e. the Muslims) victory."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اطلاع کے پہنچنے سے پہلے زید، جعفر اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر صحابہ کو سنا دی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب اسلامی عَلم کو زید (رضی اللہ عنہ) لیے ہوئے ہیں اور وہ شہید کردیئے گئے، اب جعفر (رضی اللہ عنہ) نے عَلم اٹھا لیا اور وہ بھی شہید کردیئے گئے، اب ابن رواحہ (رضی اللہ عنہ) نے عَلم اٹھا لیا اور وہ بھی شہید کردیئے گئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اور آخر اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار (خالد بن ولید رضی اللہ عنہ) نے عَلم اٹھا لیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر مسلمانوں کو فتح عنایت فرمائی۔

Chapter No: 26

باب مَنَاقِبُ سَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ رضى الله عنه

The merits of Salim, the freed slave of Abu Hudhaifa (r.a)

باب : حضرت ابو حزیفہؓ کے مولٰی سالمؓ کے فضائل کا بیان۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ ذُكِرَ عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَقَالَ ذَاكَ رَجُلٌ لاَ أَزَالُ أُحِبُّهُ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَبَدَأَ بِهِ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ أَدْرِي بَدَأَ بِأُبَىٍّ أَوْ بِمُعَاذٍ‏.‏

Narrated By Masruq : 'Abdullah (bin Mas'ud) was mentioned before 'Abdullah bin 'Amr. The latter said, "That is a man I continue to love because I heard Allah's Apostle saying, ' Learn the recitation of the Qur'an from (any of these) four persons: 'Abdullah bin Masud, Salim the freed slave of Abu Hudhaifa, Ubai bin Kab, and Muadh bin Jabal." I do not remember whether he mentioned Ubai first or Muadh.

مسروق سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے یہاں عبداللہ بن مسعود کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا میں ان سے ہمیشہ محبت رکھوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ چار اشخاص سے قرآن سیکھو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ہی کی اور ابوحذیفہ کے مولیٰ سالم، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل سے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے پوری طرح یاد نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ابی بن کعب کا ذکر کیا یا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا۔

Chapter No: 27

باب مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضى الله عنه

The merits of Abdullah bin Masood (r.a)

باب : حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے فضائل کا بیان۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ سَمِعْتُ مَسْرُوقًا، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلاَ مُتَفَحِّشًا وَقَالَ ‏"‏ إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَىَّ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : Allah's Apostle neither talked in an insulting manner nor did he ever speak evil intentionally. He used to say, "The most beloved to me amongst you is the one who has the best character and manners."

مسروق سے مروی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو فحش گو تھے نہ بتکلف فحش گو بننے والے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ تم میں سب سے زیادہ عزیز مجھے وہ شخص ہے جس کے عادات و اخلاق سب سے عمدہ ہوں۔


وَقَالَ ‏"‏ اسْتَقْرِئُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، وَأُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‏"‏‏.‏

He added, " Learn the Qur'an from (any of these) four persons. 'Abdullah bin Mas'ud, Salim the freed slave of Abu Hudhaifa, Ubai bin Ka'b, and Mu'adh bin Jabal."

اور فرمایا: قرآن چار شخصیات سے سیکھو عبداللہ بن مسعود اورسالم سے جو ابو حذیفہ کے غلام تھے اور ابی بن کعب سے اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم سے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، دَخَلْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، فَقُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا‏.‏ فَرَأَيْتُ شَيْخًا مُقْبِلاً، فَلَمَّا دَنَا قُلْتُ أَرْجُو أَنْ يَكُونَ اسْتَجَابَ‏.‏ قَالَ مِنْ أَيْنَ أَنْتَ قُلْتُ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ‏.‏ قَالَ أَفَلَمْ يَكُنْ فِيكُمْ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ أَوَلَمْ يَكُنْ فِيكُمُ الَّذِي أُجِيرَ مِنَ الشَّيْطَانِ أَوَلَمْ يَكُنْ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لاَ يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ كَيْفَ قَرَأَ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ ‏{‏وَاللَّيْلِ‏}‏ فَقَرَأْتُ ‏{‏وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى * وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى * وَالذَّكَرِ وَالأُنْثَى‏}‏‏.‏ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاهُ إِلَى فِيَّ، فَمَا زَالَ هَؤُلاَءِ حَتَّى كَادُوا يَرُدُّونِي‏.‏

Narrated By Alqama : I went to Sham and was offering a two-Rak'at prayer; I said, "O Allah! Bless me with a (pious) companion." Then I saw an old man coming towards me, and when he came near I said, (to myself), "I hope Allah has given me my request." The man asked (me), "Where are you from?" I replied, "I am from the people of Kufa." He said, "Weren't there amongst you the Carrier of the (Prophet's) shoes, Siwak and the ablution water container? Weren't there amongst you the man who was given Allah's Refuge from the Satan? And weren't there amongst you the man who used to keep the (Prophet's) secrets which nobody else knew? How did Ibn Um 'Abd (i.e. 'Abdullah bin Mas'ud) use to recite Surat-al-lail (the Night:92)?" I recited: "By the Night as it envelops By the Day as it appears in brightness. And by male and female." (92.1-3) On that, Abu Darda said, "By Allah, the Prophet made me read the Verse in this way after listening to him, but these people (of Sham) tried their best to let me say something different."

علقمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: میں شام پہنچا تو سب سے پہلے میں نے دو رکعت نماز پڑھی اور یہ دعا کی کہ اے اللہ! مجھے کسی (نیک) ساتھی کی صحبت سے فیض یابی کی توفیق عطا فرما۔ چنانچہ میں نے دیکھا کہ ایک بزرگ آرہے ہیں، جب وہ قریب آگئے تو میں نے سوچا کہ شاید میری دعا قبول ہوگئی ہے۔ انہوں نے دریافت فرمایا: آپ کا وطن کہاں ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں کوفہ کا رہنے والا ہوں، اس پر انہوں نے فرمایا: کیا تمہارے یہاں «صاحب النعلين والوساد والمطهرة» (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نہیں ہیں؟ کیا تمہارے یہاں وہ صحابی نہیں ہیں جنہیں شیطان سے (اللہ کی) پناہ مل چکی ہے۔ (یعنی عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما) کیا تمہارے یہاں سربستہ رازوں کے جاننے والے نہیں ہیں کہ جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا (پھر دریافت فرمایا) ابن ام عبد (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) آیت «والليل‏» کی قرآت کس طرح کرتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏» آپ نے فرمایا کہ مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے اسی طرح سکھایا تھا۔ لیکن اب شام والے مجھے اس طرح قرآت کرنے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ،، قَالَ سَأَلْنَا حُذَيْفَةَ عَنْ رَجُلٍ، قَرِيبِ السَّمْتِ وَالْهَدْىِ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى نَأْخُذَ عَنْهُ فَقَالَ مَا أَعْرِفُ أَحَدًا أَقْرَبَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلاًّ بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ‏.‏

Narrated By 'Abdur-Rahman bin Yazid : We asked Hudhaifa to tell us of a person resembling (to some extent) the Prophet in good appearance and straight forward behaviour so that we may learn from him (good manners and acceptable conduct). Hudhaifa replied, "I do not know anybody resembling the Prophet (to some extent) in appearance and conduct more than Ibn Um 'Abd.

عبدالرحمٰن بن زید نے بیان کیا کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ صحابہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عادات و اخلاق اور طور طریق میں سب سے زیادہ قریب کون سے صحابی تھے؟ تاکہ ہم ان سے سیکھیں، انہوں نے کہا اخلاق، طور طریق اور سیرت و عادت میں ابن ام عبد(عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب اور کسی کو میں نہیں سمجھتا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى الأَشْعَرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِي مِنَ الْيَمَنِ، فَمَكُثْنَا حِينًا مَا نُرَى إِلاَّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، لِمَا نَرَى مِنْ دُخُولِهِ وَدُخُولِ أُمِّهِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Abu Musa Al-Ashari : My brother and I came from Yemen, and for some time we continued to consider 'Abdullah bin Mas'ud as one of the members of the family of the Prophet because we used to see him and his mother going in the house of the Prophet very often.

اسود بن یزیدسے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے سنا: انہوں نے بیان کیا کہ میں اور میرے بھائی یمن سے (مدینہ طیبہ) حاضر ہوئے اور ایک زمانے تک یہاں قیام کیا، ہم اس پورے عرصہ میں یہی سمجھتے رہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے ہی کے ایک فرد ہیں، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور ان کی والدہ کا (بکثرت) آنا جانا ہم خود دیکھا کرتے تھے۔

Chapter No: 28

باب ذِكْرُ مُعَاوِيَةَ رضى الله عنه

Narrations about Muawiya (r.a)

باب : حضرت معاویہ بن ابو سفیانؓ کا بیان۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا الْمُعَافَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ أَوْتَرَ مُعَاوِيَةُ بَعْدَ الْعِشَاءِ بِرَكْعَةٍ وَعِنْدَهُ مَوْلًى لاِبْنِ عَبَّاسٍ، فَأَتَى ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ دَعْهُ، فَإِنَّهُ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Ibn Abu Mulaika : Muawiya offered one Rak'a Witr prayer after the 'Isha prayer, and at that time a freed slave of Ibn 'Abbas was present. He (i.e. the slave) went to Ibn 'Abbas (and told him that Muawiya offered one Rak'a Witr prayer). Ibn Abbas said, "Leave him, for he was in the company of Allah's Apostle."

ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے عشاء کے بعد وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی وہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مولیٰ (کریب) بھی موجود تھے، جب وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو (امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی ایک رکعت وتر کا ذکر کیا) اس پر انہوں نے کہا: کوئی حرج نہیں ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہے۔


حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، قِيلَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ هَلْ لَكَ فِي أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ مُعَاوِيَةَ، فَإِنَّهُ مَا أَوْتَرَ إِلاَّ بِوَاحِدَةٍ‏.‏ قَالَ إِنَّهُ فَقِيهٌ‏.‏

Narrated By Ibn Abi Mulaika : Somebody said to Ibn 'Abbas, "Can you speak to the chief of the believers Muwaiya, as he does not pray except one Rak'a as Witr?" Ibn 'Abbas replied, "He is a Faqih (i.e. a learned man who can give religious verdicts)."

ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا کہ امیرالمؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں، انہوں نے وتر کی نماز صرف ایک رکعت پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ خود فقیہ ہیں۔


حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، قَالَ سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلاَةً لَقَدْ صَحِبْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهَا، وَلَقَدْ نَهَى عَنْهُمَا، يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ‏.‏

Narrated By Humran bin Abbas : Muawiya said (to the people), "You offer a prayer which we, who were the companions of the Prophet never saw the Prophet offering, and he forbade its offering," i.e. the two Rakat after the compulsory 'Asr prayer.

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا :تم لوگ ایک خاص نماز پڑھتے ہو، ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور ہم نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت نماز پڑھتے نہیں دیکھا، بلکہ آپ نے تو اس سے منع فرمایا تھا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کی مراد عصر کے بعد دو رکعت نماز سے تھی (جسے اس زمانے میں بعض لوگ پڑھتے تھے)۔

Chapter No: 29

باب مَنَاقِبُ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ

The merits of Fatima (r.a)

باب :حضرت فاطمہؓ کے فضائل کا بیان

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏

The Prophet (s.a.w) said, "Fatima is the chief mistress of the women in Paradise."

اور نبی کریمﷺ کا یہ فرمان کہ فاطمہؓ جنت کی عورتوں کی سردار ہیں۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي، فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Miswar bin Makhrama : Allah's Apostle said, "Fatima is a part of me, and whoever makes her angry, makes me angry."

مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ رضی اللہ عنہا میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔

Chapter No: 30

باب فَضْلِ عَائِشَةَ رضى الله عنها

The superiority of Aisha (r.a)

باب حضرت عائشہؓ کی فضیلت کا بیان۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ إِنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا ‏"‏ يَا عَائِشَ، هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلاَمَ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، تَرَى مَا لاَ أَرَى‏.‏ تُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Abu Salama : 'Aisha said, "Once Allah's Apostle said (to me), 'O Aish ('Aisha!) This is Gabriel greeting you.' I said, 'Peace and Allah's Mercy and Blessings be on him, you see what I don't see' " She was addressing Allah 's Apostle.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا اے عائش یہ جبرائیل علیہ السلام تشریف فرما ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں میں نے اس پر جواب دیا وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ وہ چیز ملاحظہ فرماتے ہیں جو مجھ کو نظر نہیں آتی (آپ کی مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی)۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، وَفَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : Allah's Apostle said, "Many amongst men attained perfection but amongst women none attained the perfection except Mary, the daughter of Imran and Asiya, the wife of Pharaoh. And the superiority of 'Aisha to other women is like the superiority of Tharid (i.e. an Arabic dish) to other meals."

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مردوں میں تو بہت سے کامل پیدا ہوئے لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران، فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی، اور عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت بقیہ تمام کھانوں پر ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى الطَّعَامِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "The superiority of 'Aisha over other women is like the superiority of Tharid to other meals."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت باقی عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت اور تمام کھانوں پر۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ، اشْتَكَتْ، فَجَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، تَقْدَمِينَ عَلَى فَرَطِ صِدْقٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَلَى أَبِي بَكْرٍ‏.

Narrated By Al-Qasim bin Muhammad : Once 'Aisha became sick and Ibn 'Abbas went to see her and said, "O mother of the believers! You are leaving for truthful fore-runners i.e. for Allah's Apostle and Abu Bakr.

قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار پڑیں تو ابن عباس رضی اللہ عنہما عیادت کےلیے آئے اور عرض کیا: ام المؤمنین! آپ تو سچے جانے والے کے پاس جا رہی ہیں، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر کے پاس (عالم برزخ میں ان سے ملاقات مراد تھی)۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ لَمَّا بَعَثَ عَلِيٌّ عَمَّارًا وَالْحَسَنَ إِلَى الْكُوفَةِ لِيَسْتَنْفِرَهُمْ خَطَبَ عَمَّارٌ فَقَالَ إِنِّي لأَعْلَمُ أَنَّهَا زَوْجَتُهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ ابْتَلاَكُمْ لِتَتَّبِعُوهُ أَوْ إِيَّاهَا‏.‏

Narrated By Abu Wail : When 'Ali sent 'Ammar and Al-Hasan to (the people of) Kufa to urge them to fight, 'Ammar addressed them saying, "I know that she (i.e. 'Aisha) is the wife of the Prophet in this world and in the Hereafter (world to come), but Allah has put you to test, whether you will follow Him (i.e. Allah) or her."

ابووائل سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عمار اور حسن رضی اللہ عنہما کو کوفہ بھیجا تھا تاکہ لوگوں کو اپنی مدد کےلیے تیار کریں تو عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا: مجھے بھی خوب معلوم ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہﷺ کی زوجہ ہیں اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، لیکن اللہ تعالیٰ تمہیں آزمانا چاہتا ہے کہ دیکھے تم علی رضی اللہ عنہ کی اتباع کرتے ہو (جو برحق خلیفہ ہیں) یا عائشہ رضی اللہ عنہا کی۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْ أَسْمَاءَ قِلاَدَةً فَهَلَكَتْ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي طَلَبِهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلاَةُ، فَصَلَّوْا بِغَيْرِ وُضُوءٍ، فَلَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم شَكَوْا ذَلِكَ إِلَيْهِ، فَنَزَلَتْ آيَةُ التَّيَمُّمِ‏.‏ فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ قَطُّ إِلاَّ جَعَلَ اللَّهُ لَكِ مِنْهُ مَخْرَجًا، وَجَعَلَ لِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ بَرَكَةً‏.‏

Narrated By 'Aisha : That she borrowed a necklace from Asma' and it was lost. Allah's Apostle sent some of his companions to look for it. During their journey the time of prayer was due and they prayed without ablution. When they returned to the Prophet they complained about it. So the Divine Verse of Tayammum was revealed. Usaid bin Hudair said (to 'Aisha), "May Allah reward you handsomely. By Allah, whenever you have a difficulty, Allah took you out of it and brought with it, a Blessing for the Muslims."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں جانے کےلیے) (اپنی بہن) اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار عاریۃً لے لیا تھا، اتفاق سے وہ راستے میں کہیں گم ہو گیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلاش کرنے کےلیے چند صحابہ کو بھیجا، اس دوران میں نماز کا وقت ہوگیا تو ان حضرات نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے صورت حال کے متعلق عرض کیا۔ اس کے بعد تیمم کی آیت نازل ہوئی۔ اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں اللہ تعالیٰ جزائے خیردے، اللہ کی قسم! تم پر جب بھی کوئی مرحلہ آیا تو اللہ تعالیٰ نے اس سے نکلنے کی سبیل تمہارے لیے پیدا کردی، اور تمام مسلمانوں کےلیے بھی اس میں برکت پیدا فرمائی۔


حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا كَانَ فِي مَرَضِهِ، جَعَلَ يَدُورُ فِي نِسَائِهِ وَيَقُولُ ‏"‏ أَيْنَ أَنَا غَدًا أَيْنَ أَنَا غَدًا ‏"‏‏.‏ حِرْصًا عَلَى بَيْتِ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي سَكَنَ‏.‏

Narrated By Hisham's father : When Allah's Apostle was in his fatal illness, he started visiting his wives and saying, "Where will I be tomorrow?" He was anxious to be in 'Aisha's home. 'Aisha said, "So when it was my day, the Prophet became silent (no longer asked the question)."

حضرت عروہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض الوفات میں بھی ازواج مطہرات کی باری کی پابندی فرماتے رہے البتہ یہ دریافت فرماتے رہے کہ کل مجھے کس کے یہاں ٹھہرنا ہے؟ کیونکہ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے خواہاں تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب میرے یہاں قیام کا دن آیا تو آپ کو سکون ہوا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ،، قَالَ كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقُلْنَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ، وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ كَمَا تُرِيدُهُ عَائِشَةُ، فَمُرِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا إِلَيْهِ حَيْثُ مَا كَانَ أَوْ حَيْثُ مَا دَارَ، قَالَتْ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَلَمَّا عَادَ إِلَىَّ ذَكَرْتُ لَهُ ذَاكَ فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ ذَكَرْتُ لَهُ فَقَالَ ‏"‏ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لاَ تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ، فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَىَّ الْوَحْىُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Hisham's father : The people used to send presents to the Prophet on the day of 'Aisha's turn. 'Aisha said, "My companions (i.e. the other wives of the Prophet) gathered in the house of Um Salama and said, "0 Um Salama! By Allah, the people choose to send presents on the day of 'Aisha's turn and we too, love the good (i.e. presents etc.) as 'Aisha does. You should tell Allah's Apostle to tell the people to send their presents to him wherever he may be, or wherever his turn may be." Um Salama said that to the Prophet and he turned away from her, and when the Prophet returned to her (i.e. Um Salama), she repeated the same, and the Prophet again turned away, and when she told him the same for the third time, the Prophet said, "O Um Salama! Don't trouble me by harming 'Aisha, for by Allah, the Divine Inspiration never came to me while I was under the blanket of any woman amongst you except her."

عروہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے بھیجنے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری سوکنیں سب ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان سے کہا: اللہ کی قسم لوگ جان بوجھ کر اپنے تحفے اس دن بھیجتے ہیں جس دن عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری ہوتی ہے، ہم بھی عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح اپنے لیے فائدہ چاہتی ہیں، اس لیے تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ آپ لوگوں کو فرما دیں کہ میں جس بھی بیوی کے پاس رہوں جس کی بھی باری ہو اسی گھر میں تحفے بھیج دیا کرو۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کی، آپ نے کچھ بھی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے دوبارہ عرض کیا پھر بھی جواب نہ دیا، پھر تیسری بار عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلمہ! عائشہ کے بارے میں مجھ کو نہ ستاؤ۔ اللہ کی قسم! تم میں سے کسی بیوی کے لحاف میں (جو میں اوڑھتا ہوں سوتے وقت) مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہاں (عائشہ کا مقام یہ ہے)ان کے لحاف میں وحی نازل ہوتی ہے۔

123