Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Food (Meals) (70)    كتاب الأطعمة

‹ First3456

Chapter No: 41

باب الرُّطَبِ وَالتَّمْرِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تَسَّاقَطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا‏}‏

Fresh dates and dry dates. And the Statement of Allah, "And the trunk of the date-palm tree towards you. It will let fall fresh ripe dates upon you." (V.19:25)

باب : تر اور خشک کھجور کھانا اور اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ مریم میں ) فرمایا کھجور کی جڑ پکڑ کر ہلا تجھ پر تازہ تازہ پکی کھجوریں گر پڑیں گی ۔

وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورِ ابْنِ صَفِيَّةَ، حَدَّثَتْنِي أُمِّي، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ تُوُفِّ يَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ شَبِعْنَا مِنَ الأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet distributed dates among us, and my share was five dates, four of which were good, and one was a Hashafa, and I found the Hashafa the hardest for my teeth.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکی وفات ہو گئی اور ہم کھجور اور پانی ہی سے پیٹ بھرتے تھے۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنهما قَالَ كَانَ بِالْمَدِينَةِ يَهُودِيٌّ وَكَانَ يُسْلِفُنِي فِي تَمْرِي إِلَى الْجِدَادِ، وَكَانَتْ لِجَابِرٍ الأَرْضُ الَّتِي بِطَرِيقِ رُومَةَ فَجَلَسَتْ، فَخَلاَ عَامًا فَجَاءَنِي الْيَهُودِيُّ عِنْدَ الْجَدَادِ، وَلَمْ أَجُدَّ مِنْهَا شَيْئًا، فَجَعَلْتُ أَسْتَنْظِرُهُ إِلَى قَابِلٍ فَيَأْبَى، فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لأَصْحَابِهِ ‏"‏ امْشُوا نَسْتَنْظِرْ لِجَابِرٍ مِنَ الْيَهُودِيِّ ‏"‏‏.‏ فَجَاءُونِي فِي نَخْلِي فَجَعَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُكَلِّمُ الْيَهُودِيَّ فَيَقُولُ أَبَا الْقَاسِمِ لاَ أُنْظِرُهُ‏.‏ فَلَمَّا رَأَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَامَ فَطَافَ فِي النَّخْلِ، ثُمَّ جَاءَهُ فَكَلَّمَهُ فَأَبَى فَقُمْتُ فَجِئْتُ بِقَلِيلِ رُطَبٍ فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَكَلَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَيْنَ عَرِيشُكَ يَا جَابِرُ ‏"‏‏.‏ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ‏"‏ افْرُشْ لِي فِيهِ ‏"‏‏.‏ فَفَرَشْتُهُ فَدَخَلَ فَرَقَدَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَجِئْتُهُ بِقَبْضَةٍ أُخْرَى فَأَكَلَ مِنْهَا، ثُمَّ قَامَ فَكَلَّمَ الْيَهُودِيَّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَقَامَ فِي الرِّطَابِ فِي النَّخْلِ الثَّانِيَةَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَا جَابِرُ جُدَّ وَاقْضِ ‏"‏‏.‏ فَوَقَفَ فِي الْجَدَادِ فَجَدَدْتُ مِنْهَا مَا قَضَيْتُهُ وَفَضَلَ مِنْهُ فَخَرَجْتُ حَتَّى جِئْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَبَشَّرْتُهُ فَقَالَ ‏"‏ أَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏‏. عَرْشٌ وَ عَرِيشٌ:بِنَاءٌ.وَقَالَ ابنُ عَبَّاسٍ:مَعْرُوشَاتٍ:مَا يُعَرَّشُ مِنَ الكُرُومِ وَ غَيرِ ذَلِكَ، يُقَالُ:عُرُوشُهَا، أبنِيَتُهَا.قَالَ مُحَمَّدُ بنُ يُوسُفَ:قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ:قَالَ مُحَمَّد بْن اِسْمَاعِيلَ:فَخَلاَ لَيْسَ عِندِى مُقَيَّدًا،ثُمَّ قَالَ:فَجَلَّى لَيْسَ فِيهِ شَكٌّ.

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : There was a Jew in Medina who used to lend me money up to the season of plucking dates. (Jabir had a piece of land which was on the way to Ruma). That year the land was not promising, so the payment of the debt was delayed one year. The Jew came to me at the time of plucking, but gathered nothing from my land. I asked him to give me one year respite, but he refused. This news reached the Prophet whereupon he said to his companions, "Let us go and ask the Jew for respite for Jabir." All of them came to me in my garden, and the Prophet started speaking to the Jew, but he Jew said, "O Abu Qasim! I will not grant him respite." When the Prophet saw the Jew's attitude, he stood up and walked all around the garden and came again and talked to the Jew, but the Jew refused his request. I got up and brought some ripe fresh dates and put it in front of the Prophet. He ate and then said to me, "Where is your hut, O Jabir?" I informed him, and he said, "Spread out a bed for me in it." I spread out a bed, and he entered and slept. When he woke up, I brought some dates to him again and he ate of it and then got up and talked to the Jew again, but the Jew again refused his request. Then the Prophet got up for the second time amidst the palm trees loaded with fresh dates, and said, "O Jabir! Pluck dates to repay your debt." The Jew remained with me while I was plucking the dates, till I paid him all his right, yet there remained extra quantity of dates. So I went out and proceeded till I reached the Prophet and informed him of the good news, whereupon he said, "I testify that I am Allah's Apostle."

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ مدینہ میں ایک یہودی تھا اور وہ مجھے قرض اس شرط پر دیا کرتا تھا کہ میری کھجوریں تیار ہونے کے وقت لے لے گا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک زمین بئررومہ کے راستہ میں تھی۔ ایک سال کھجور کے باغ میں پھل نہیں آئے۔ پھل چنے جانے کا جب وقت آیا تو وہ یہودی میرے پاس آیا لیکن میں نے تو باغ سے کچھ بھی نہیں توڑا تھا۔ اس لیے میں آئندہ سال کے لیے مہلت مانگنے لگا لیکن اس نے مہلت دینے سے انکار کیا۔ اس کی خبر جب رسول اللہ ﷺکو دی گئی تو آپﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ چلو، یہودی سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے لیے ہم مہلت مانگیں گے۔ چنانچہ یہ سب میرے باغ میں تشریف لائے۔ نبی ﷺاس یہودی سے گفتگو فرماتے رہے لیکن وہ یہی کہتا رہا کہ ابوالقاسم میں مہلت نہیں دے سکتا۔ جب نبیﷺنے یہ دیکھا تو آپ کھڑے ہو گئے اور کھجور کے باغ میں چاروں طرف پھرے پھر تشریف لائے اور اس سے گفتگو کی لیکن اس نے اب بھی انکار کیا پھر میں کھڑا ہوا اور تھوڑی سی تازہ کھجور لا کر نبی ﷺکے سامنے رکھی۔ نبی ﷺنے ان کو تناول فرمایا پھر فرمایا جابر! تمہاری جھونپڑی کہاں ہے؟ میں نے آپ کو بتایا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ اس میں میرے لیے کچھ فرش بچھا دو۔ میں نے بچھا دیا تو آپﷺ داخل ہوئے اور آرام فرمایا پھر بیدار ہوئے تو میں ایک مٹھی اور کھجور لایا۔ نبی کریم ﷺنے اس میں سے بھی تناول فرمایا پھر آپﷺ کھڑے ہوئے اور یہودی سے گفتگو فرمائی۔ اس نے اب بھی انکار کیا۔ نبی ﷺدوبارہ باغ میں کھڑے ہوئے پھر فرمایا کہ جابر! جاؤ اب پھل توڑو اور قرض ادا کر دو۔ آپﷺ کھجوروں کے توڑے جانے کی جگہ کھڑے ہو گئے اور میں نے باغ میں سے اتنی کھجوریں توڑ لیں جن سے میں نے قرض ادا کر دیا اور اس میں سے کھجوریں بچ بھی گئی پھر میں وہاں سے نکلا اور نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خوشخبری سنائی تو نبی کریم ﷺنے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا :عرش اور عریش عمارت کی چھت کو کہتے ہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: معروشات سے مراد انگور وغیرہ کی چھتیں ہیں او ر عروشہا سے مراد بھی چھتیں ہیں ۔ محمد بن اسماعیل نے کہا: اس حدیث میں فخلا کا لفظ میرے نزدیک مضبوط نہیں بلکہ میرے نزدیک بلاشک و شبہ یہ لفظ نخلا ہے ۔ یعنی وہ باغ ایک سال کھجوروں کا پھل لانے سے بیٹھ گیا۔

Chapter No: 42

باب أَكْلِ الْجُمَّارِ

The eating of a spadix of the palm tree.

باب : کھجور کا گا بہ کھانا۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي مُجَاهِدٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم جُلُوسٌ إِذْ أُتِيَ بِجُمَّارِ نَخْلَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ لَمَا بَرَكَتُهُ كَبَرَكَةِ الْمُسْلِمِ ‏"‏‏.‏ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَعْنِي النَّخْلَةَ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ ثُمَّ الْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا عَاشِرُ عَشَرَةٍ أَنَا أَحْدَثُهُمْ فَسَكَتُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هِيَ النَّخْلَةُ ‏"

Narrated By 'Abdullah bin Umar : While we were sitting with the Prophet a spadix of palm tree was brought to him. The Prophet said, "There is a tree among the trees which is as blessed as a Muslim" I thought that it was the date palm tree and intended to say, "It is the date-palm tree, O Allah's Apostle!" but I looked behind to see that I was the tenth and youngest of ten men present there, so I kept quiet' Then the Prophet said, "It is the date-palm tree."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی ﷺکی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ کے پاس کھجور کا گودا لایا گیا۔ نبی ﷺنے فرمایا :بعض درخت ایسے ہوتے ہیں جن کی برکت مسلمان کی برکت کی طرح ہوتی ہے۔ میں نے خیال کیا کہ آپ کا اشارہ کھجور کے درخت کی طرف ہے۔ میں نے سوچا کہ کہہ دوں کہ وہ درخت کھجور کا ہے، یا رسول اللہ! لیکن پھر جب میں نے مڑ کر دیکھا تو مجلس میں میرے علاوہ نو آدمی اور تھے اور میں ان میں سب سے چھوٹا تھا۔ اس لیے میں خاموش رہا پھر آپ ﷺنے فرمایا کہ وہ درخت کھجور کا ہے۔

Chapter No: 43

باب الْعَجْوَةِ

Al-Ajwa (a special kind of date).

باب : عجوہ کھجور کا بیان ( جو مدینہ میں ایک عمدہ قسم کی کھجور ہے )

حَدَّثَنَا جُمْعَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ، أَخْبَرَنَا عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ تَصَبَّحَ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعَ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرُّهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ سُمٌّ وَلاَ سِحْرٌ ‏"

Narrated By Sad : Allah's Apostle said, "He who eats seven 'Ajwa dates every morning, will not be affected by poison or magic on the day he eats them."

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : جس نے ہر دن صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں، اسے اس دن نہ زہر نقصان پہنچا سکے گا اور نہ جادو۔

Chapter No: 44

باب الْقِرَانِ فِي التَّمْرِ

To eat two dates at a time.

باب : دو دو کھجوریں ایک ساتھ ملا کر کھانا ( منع ہے جب دوسرے لوگوں کے ساتھ کھا رہا ہو )

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، قَالَ أَصَابَنَا عَامُ سَنَةٍ مَعَ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَرَزَقَنَا تَمْرًا، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا وَنَحْنُ نَأْكُلُ وَيَقُولُ لاَ تُقَارِنُوا فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الْقِرَانِ‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ إِلاَّ أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ الإِذْنُ مِنْ قَوْلِ ابْنِ عُمَرَ‏.

Narrated By Jabala bin Suhaim : At the time of Ibn Az-Zubair, we were struck with famine, and he provided us with dates for our food. 'Abdullah bin 'Umar used to pass by us while we were eating, and say, "Do not eat two dates together at a time, for the Prophet forbade the taking of two dates together at a time (in a gathering)." Ibn 'Umar used to add, "Unless one takes the permission of one's companions."

حضرت جبلہ بن سحیم سے مروی ہے انہوں نے بیان کیاکہ ہمیں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ (جب وہ حجاز کے خلیفہ تھے) ایک سال قحط کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے راشن میں ہمیں کھانے کے لیے کھجوریں دیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس سے گزرتے اور ہم کھجور کھاتے ہوتے تو وہ فرماتے کہ دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ نبی ﷺنے دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع کیا ہے۔ پھر فرمایا مگر اس صورت میں کہ کھانے والا اپنے ساتھی سے اجازت لے لے۔ شعبہ نے کہا: حدیث میں اجازت والا ٹکڑا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے ۔

Chapter No: 45

باب الْقِثَّاءِ

The snake cucumber.

باب : ککڑی کھانے کا بیان

حَدَّثَنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَأْكُلُ الرُّطَبَ بِالْقِثَّاءِ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Ja'far : I saw the Prophet eating fresh dates with snake cucumbers.

حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺکو دیکھا آپ تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھارہے تھے۔

Chapter No: 46

باب بَرَكَةِ النَّخْلِ

The goodness of the date-palm tree.

باب : کھجور کا درخت بڑی برکت کا درخت ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةٌ تَكُونُ مِثْلَ الْمُسْلِمِ، وَهْىَ النَّخْلَةُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "There is a tree among the trees which is similar to a Muslim (in goodness), and that is the date palm tree."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا: درختوں میں ایک درخت مسلمان جیسا ہے اور وہ کھجور کا درخت ہے۔

Chapter No: 47

باب جَمْعِ اللَّوْنَيْنِ أَوِ الطَّعَامَيْنِ بِمَرَّةٍ

The taking of two kinds of fruit or two kinds of food at a time.

باب : دو طرح کا میوہ یا دو طرح کا کھانا ملا کر کھانا درست ہے۔

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَأْكُلُ الرُّطَبَ بِالْقِثَّاءِ‏

Narrated By 'Abdullah bin Ja'far : I saw Allah's Apostle eating fresh dates with snake cucumbers.

حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو ککڑی کے ساتھ کھجور کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

Chapter No: 48

باب مَنْ أَدْخَلَ الضِّيفَانَ عَشَرَةً عَشَرَةً وَالْجُلُوسِ عَلَى الطَّعَامِ عَشَرَةً عَشَرَةً

Whoever admitted the guests in batches of ten persons. And the sitting for the meals in batches of ten persons each.

باب : دس دس مہمانوں کو ایک ایک بار بلانا کھانے پر بٹھانا۔

حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ،‏.‏ وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ،‏.‏ وَعَنْ سِنَانٍ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، أُمَّهُ عَمَدَتْ إِلَى مُدٍّ مِنْ شَعِيرٍ، جَشَّتْهُ وَجَعَلَتْ مِنْهُ خَطِيفَةً، وَعَصَرَتْ عُكَّةً عِنْدَهَا، ثُمَّ بَعَثَتْنِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَيْتُهُ وَ هْوَ فِي أَصْحَابِهِ فَدَعَوْتُهُ قَالَ ‏"‏ وَمَنْ مَعِي ‏"‏‏.‏ فَجِئْتُ فَقُلْتُ إِنَّهُ يَقُولُ، وَمَنْ مَعِي، فَخَرَجَ إِلَيْهِ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هُوَ شَىْءٌ صَنَعَتْهُ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَدَخَلَ فَجِيءَ بِهِ وَقَالَ ‏"‏ أَدْخِلْ عَلَىَّ عَشَرَةً ‏"‏‏.‏ فَدَخَلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَدْخِلْ عَلَىَّ عَشَرَةً ‏"‏‏.‏ فَدَخَلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَدْخِلْ عَلَىَّ عَشَرَةً ‏"‏‏.‏ حَتَّى عَدَّ أَرْبَعِينَ، ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ قَامَ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ هَلْ نَقَصَ مِنْهَا شَىْءٌ‏.

Narrated By Anas : My mother, Um Sulaim, took a Mudd of barley grain, ground it and made porridge from it, and pressed (over it), a butter skin she had with her. Then she sent me to the Prophet, and I reached him while he was sitting with his companions. I invited him, whereupon he said, "And those who are with me?' I returned and said, "He says, 'And those who are with me?" Abu Talha went out to him and said, "O Allah's Apostle! It is just a meal prepared by Um Sulaim." The Prophet entered and the food was brought to him. He said, "Let ten persons enter upon me." Those ten entered and ate their fill. Again he said, 'Let ten (more) enter upon me." Those ten entered and ate their fill. Then he said, "Let ten (more) enter upon me." He called forty persons in all Then Allah's Apostle ate and got up. I started looking (at the food) to see if it decreased or not.

ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ابوعثمان جعد بن دینار یشکری سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے دوسری سند اور حماد بن زید نے اس حدیث کو ہشام بن حسان ازدی سے اس نے محمد بن سیرین سے اس نے انس سے بھی روایت کیا ہے تیسری سند اور حماد نے اس کو ابو ربیعہ سے سُنا اس نے انسؓ سے بھی روایت کیا ہے کہ ام سلیم ان کی ماں نے ایک مُدجَو لئیے ان کو موٹا موٹا پیس کر آش بنایا اس پر گھی کی کپی جو ان کے پاس تھی ۔ نچوڑ دی پھر مجھ کو نبیﷺ کے پاس بھیجا ( آپ کو بلانے کے لیے ) میں جو پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کئی اور صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہیں ۔ میں نے آپ کو دعوت دی آپﷺ نے پوچھا اور میرے ساتھ جو لوگ ہیں ان کی بھی دعوت ہے یا نہیں میں لوٹ کر والدہ کے پاس آیا ان سے یہ کہا آپ یہ فرماتے ہیں میں بھی آؤں اور کیا میرے ساتھ جو لوگ ہیں وہ بھی آئیں یہ سن کر ابوطلحہ نبیﷺ کے پاس گیا اور آپ سے عرض کیا یارسول اللہﷺ وہاں تو تھوڑا سا کھانا ہے جو ام سلیمؓ نے تیار کیا ہے نبیﷺ تشریف لائے اور وہ کھانا سامنے لایا گیا آپ نے فرمایا دس آدمیوں کو اندر بلا لے وہ اندر آئے اور پیٹ بھر کھا کر چلتے ہوئے پھر فرمایا اور دس آدمیوں کو بلا لے اسی طرح چالیس۴۰ آدمیوں کا شمار کیا اس کے بعد نبیﷺ پھر آپ اٹھے انسؓ کہتے ہیں میں کھانے کو دیکھنے لگا دیکھوں کھانا کچھ کم ہوا ہے یا نہیں ؟

Chapter No: 49

باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الثُّومِ وَالْبُقُولِ

What is disliked as regarding the eating of garlic or other (bad smelling vegetables).

باب : لہسن اور دوسری بدبودار ترکاریاں ( جیسے پیاز مولی وغیرہ ) کھانے کی کراہت

فِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

This has been narrated by Ibn Umar on the authority of the Prophet (s.a.w).

اس باب میں ابن عمرؓ نے نبیﷺ سے روایت کی ہے

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ قِيلَ لأَنَسٍ مَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الثُّومِ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ أَكَلَ فَلاَ يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا ‏"‏‏

Narrated By 'Abdul 'Aziz : It was said to Anas "What did you hear the Prophet saying about garlic?" Anas replied, "Whoever has eaten (garlic) should not approach our mosque."

حضرت عبد العزیز سے مروی ہے انہوں نے کہا:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ آپ نے نبی ﷺسے لہسن کے بارے میں کیا سنا ہے ؟ انہوں نے کہا: آپﷺ نے فرمایا : جو شخص ( لہسن ) کھائے وہ ہماری مسجد میں نہ آئے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ زَعَمَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً فَلْيَعْتَزِلْنَا، أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا ‏"

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "Whoever has eaten garlic or onion should keep away from us (or should keep away from our mosque)."

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا: جو شخص لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا یوں فرمایا :( ابن شہاب کو شک ہے ) ہماری مسجد سے الگ رہے ۔

Chapter No: 50

باب الْكَبَاثِ وَهْوَ ثَمَرُ الأَرَاكِ

Al-Kabath, i.e., the leaves of Al-Arak.

باب : پیلُوں کے پھلوں کا بیان

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمَرِّ الظَّهْرَانِ نَجْنِي الْكَبَاثَ فَقَالَ ‏"‏ عَلَيْكُمْ بِالأَسْوَدِ مِنْهُ، فَإِنَّهُ أَيْطَبُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَكُنْتَ تَرْعَى الْغَنَمَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، وَهَلْ مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ رَعَاهَا ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : We were with Allah's Apostle collecting Al-Kabath at Mar-Az-Zahran. The Prophet said, "Collect the black ones, for they are better." Somebody said, (O Allah's Apostle!) Have you ever shepherded sheep?" He said, "There has been no prophet but has shepherded them."

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی ﷺکے ساتھ مقام مرالظہران پر تھے، ہم پیلو توڑ رہے تھے۔ نبی ﷺنے فرمایا: جو خوب کالا ہو وہ توڑو کیونکہ وہ زیادہ لذیذ ہوتا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا آپ نے بکریاں چرائی ہیں؟ نبی ﷺنے فرمایا :جی ہاں، کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔

‹ First3456