Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Dress (77)    كتاب اللباس

1234Last ›

Chapter No: 11

باب جُبَّةِ الصُّوفِ فِي الْغَزْوِ

To wear a woollen cloak during the military expedition.

باب : اون کا جبہ لڑائی میں پہننا۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي سَفَرٍ فَقَالَ ‏"‏ أَمَعَكَ مَاءٌ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَنَزَلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَمَشَى حَتَّى تَوَارَى عَنِّي فِي سَوَادِ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ فَأَفْرَغْتُ عَلَيْهِ الإِدَاوَةَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ صُوفٍ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُخْرِجَ ذِرَاعَيْهِ مِنْهَا حَتَّى أَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ أَهْوَيْتُ لأَنْزِعَ خُفَّيْهِ فَقَالَ ‏"‏ دَعْهُمَا، فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ، فَمَسَحَ عَلَيْهِمَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Mughira : One night I was with the Prophet on a journey. He asked (me), "Have you got water with you?" I replied, "Yes" So he got down from his she-camel and went away till he disappeared in the darkness of the night. Then he came back and I poured water for him from the pot (for the ablution). He washed his face and hands while he was wearing a woollen cloak (the sleeves of which were narrow), so he could not take his arms out of it. So he took them out from underneath the cloak. Then he washed his forearms and passed his wet hands over his head. Then I tried to take off his Khuffs, but he said, "Leave them, for I have performed ablution before putting them on." And so he passed his wet hands over them.

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے زکریا نے انہوں نے عامر شعبی سے انہوں نے عروہ بن مغیرہ سے انہوں نے اپنے والد مغیرہ بن شعبہ سے انہوں نے کہا ایک رات میں سفر میں نبیﷺکے ساتھ تھا آپؐ نے پوچھا تیرے پاس پانی ہے میں نے کہا جی ہاں ہے آپؐ اپنی اُ ونٹنی پر سے اترے اور (ایک طرف) چلے یہاں تک کہ رات کے اندھیرے میں میری نظروں سے غائب ہو گئے ۔ پھر آئے تو میں نے ڈول سے آپؐ پر پانی ڈالاآپؐ نے منہ دھویا ہاتھ دھوئے آپؐ اُون کا ایک جبہ پہنے ہوئے تھے ( اس کی آستینیں تنگ تھیں) آپؐ اپنی بانہیں ان میں سے نکال نہ سکے آخر کو آپؐ نے جبہ کے نیچے سے دونوں ہاتھ نکال لیے اور بانہو٘ں کو دھویا پھر سر پر مسح کیا میں آپؐ کے موزے اتارنے کو نیچے جھکا آپؐ نے فرمایا رہنے دے میں نے طہارت کی حالت میں موزے پہنے تھے آپؐ نے ان پر مسح کر لیا ۔

Chapter No: 12

باب الْقَبَاءِ وَفَرُّوجِ حَرِيرٍ،وَهْوَ الْقَبَاءُ وَيُقَالُ هُوَ الَّذِي لَهُ شَقٌّ مِنْ خَلْفِهِ‏.‏

Al-Qaba. And the silken Farruj, which is kind a of Al-Qaba, and it is said that it has a slit at the back.

باب : قبا اور ریشمی فروّج کے بیان میں فروّج بھی قبا کو کہتے ہیں۔بعضوں نے کہا فروّج وہ قبا ہے جس کے پیچھے چاک ہوتا ہے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا فَقَالَ مَخْرَمَةُ يَا بُنَىَّ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَقَالَ ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي‏.‏ قَالَ فَدَعَوْتُهُ لَهُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا فَقَالَ ‏"‏ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَقَالَ رَضِيَ مَخْرَمَةُ‏.‏

Narrated By Al-Miswar bin Makhrama : Allah's Apostle distributed some Qaba's but he did not give anything to Makhrama. Makhrama said (to me), "O my son! Let us go to Allah's Apostle." So I proceeded with him and he said, "Go in and call him 'or me." So I called the Prophet for him The Prophet came out to him, wearing one of those Qaba's and said, (to Makhrama), "I have kept this for you " Makhrama looked at it and said, "Makhrama is satisfied now."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے انہوں نے مسور بن مخرمہ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے قبائیں لوگوں کو تقسیم کیں اور مخرمہ کو کوئی قبا نہیں دی تو انہوں نے ( مجھ سے) کہا چلو بیٹا رسول اللہﷺ کے پاس چلیں میں ان ساتھ گیا انہوں نے مجھ سے کہا ( چونکہ میں بچہ تھا) تو اندر جا اور رسول اللہﷺ کو میرے نام سے بلا میں گیا اور کہا کہ والد آپؐ کو بلاتے ہیں آپ برآ مد ہوئے انہی قباوں میں سے ایک قبا آپؐ کے اوپر تھی آپؐ نے نکلتے ہی مخرمہ سے فرمایا یہ قبا میں نے تیرے لیے چھپا رکھی تھی مسور کہتے ہیں مخرمہ نے آپﷺ کو دیکھا آپ نے فرمایا اب مخرمہ خوش ہو گیا۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ، ثُمَّ صَلَّى فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ لاَ يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ عَنِ اللَّيْثِ، وَقَالَ غَيْرُهُ فَرُّوجٌ حَرِيرٌ‏.‏

Narrated By 'Uqba bin 'Amir : A silken Farruj was presented to Allah's Apostle and he put it on and offered the prayer in it. When he finished the prayer, he took it off violently as if he disliked it and said, "This (garment) does not befit those who fear Allah!"

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے انہوں نے ابو الخیر ( مرثد ) سے انہوں نے عقبہ بن عامرؓ سے انہوں نے کہا ایک ریشمی اچکن رسول اللہﷺ کو تحفہ بھیجی گئی آپؐ نے اس کو پہنا پھر اس کو پہن کر نماز پڑھی جب نماز سے فارغ ہوئے تو زور سے جیسے کوئی کراہت کرتا ہے اس کو اتار ڈالا پھر فرمانے لگے یہ لباس پرہیز گاروں کے لائق نہیں ہے قتیبہ کی اس حدیث کو عبد اللہ بن یوسف نے بھی لیث سے روایت کیا عبد اللہ بن یوسف کے سوا اور راویوں نے فروج حریر کہا ہے ۔

Chapter No: 13

باب الْبَرَانِسِ

Hooded cloaks.

باب : لنبی ٹوپیوں کا بیان

وَقَالَ لِي مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، رَأَيْتُ عَلَى أَنَسٍ بُرْنُسًا أَصْفَرَ مِنْ خَزٍّ‏.

Narrated Mutamir: I heard my father saying, “I saw Anas wearing a yellow hooded cloak of Khazz.”

امام بخاری نے کہا مجھ سے مسدد نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سلیمان سے سنا انہوں نے کہا میں نے انسؓ کو ایک زرد لمبی ٹوپی جس میں ریشم اور اون ملا ہوا تھا پہنے دیکھا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلاً، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلاَ الْعَمَائِمَ، وَلاَ السَّرَاوِيلاَتِ، وَلاَ الْبَرَانِسَ، وَلاَ الْخِفَافَ، إِلاَّ أَحَدٌ لاَ يَجِدُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلاَ تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلاَ الْوَرْسُ ‏"‏‏

Narrated By Abdullah bin Umar : A man said, "O Allah's Apostle. What type of clothes should a Muhrim wear Allah's Apostle replied, 'Do not wear shirts, turbans trousers hooded cloaks or Khuffs; but if someone cannot get sandals, then he can wear Khuffs after cutting them short below the ankles. Do not wear clothes touched by saffon or wars (two kinds of perfumes)."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے ایک( نام نا معلوم )شخص نے آپﷺ سے پوچھا احرام والا کون کون سے کپڑ ے پہنے آپؐ نے فرمایا ( احرام میں) قمیض نہ پہنو نہ عمامے نہ پائجامے نہ لنبی ٹوپیاں نہ موزے مگر جس کو جوتیاں نہ ملیں وہ موزے پہن لے ان کو ٹخنے کے نیچے کاٹ لے اسی طرح ( احرام می٘ں) وہ کپڑے بھی مت پہنو جو زعفران یا ورس میں رنگے گئے ہوں ( ورس ایک خو شبو دار گھاس ہے )

Chapter No: 14

باب السَّرَاوِيلِ

Trousers.

باب : پائجامہ پہننے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ لَمْ يَجِدْ إِزَارًا فَلْيَلْبَسْ سَرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "Whoever cannot get an Izar, can wear trousers, and whoever cannot wear sandals can wear Khuffs."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے جابر بن زید سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا جس کو ( احرام میں) تہ بند نہ ملے وہ پائجا مہ پہن لے اور جس کو جوتیاں نہ ملیں وہ موزے پہن لے ۔ ( ان کو کاٹ ڈالے )


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ إِذَا أَحْرَمْنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ تَلْبَسُوا الْقَمِيصَ، وَالسَّرَاوِيلَ، وَالْعَمَائِمَ وَالْبَرَانِسَ، وَالْخِفَافَ، إِلاَّ أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَيْسَ لَهُ نَعْلاَنِ، فَلْيَلْبَسِ الْخُفَّيْنِ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلاَ تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ وَلاَ وَرْسٌ ‏"‏‏

Narrated By Abdullah : A man got up and said, O Allah's Apostle! What do you order us to wear when we assume the state of Ihram?" The Prophet replied, "Do not wear shirts, trousers, turbans, hooded cloaks or Khuffs, but if a man has no sandals, he can wear Khuffs after cutting them short below the ankles; and do not wear clothes touched with (perfumes) of saffron or wars."

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے جویریہ نے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا ایک شخص (نام نا معلوم ) کھڑا ہوا کہنے لگا ، یا رسولﷺ احرام میں آپؐ ہم کو کون کون سے کپڑے پہننے کی اجازت دیتے ہیں آپؐ نے فرمایا قمیض نہ پہنو نہ پائجامہ نہ عمامہ نہ لنبی ٹوپی نہ موزہ ۔ اگر کسی کے پاس جوتیاں نہ ہوں تو ( یہ بمجبوری) موزے پہن لے مگر ان کو ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ ڈالے اسی طرح وہ کپڑے بھی نہ پہنو جن میں زعفران یا ورس لگی ہو ۔

Chapter No: 15

باب الْعَمَائِمِ

Turbans.

باب :عماموں کا بیان

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ، وَلاَ الْعِمَامَةَ، وَلاَ السَّرَاوِيلَ، وَلاَ الْبُرْنُسَ، وَلاَ ثَوْبًا مَسَّهُ زَعْفَرَانٌ، وَلاَ وَرْسٌ، وَلاَ الْخُفَّيْنِ، إِلاَّ لِمَنْ لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْهُمَا فَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet said, "A Muhrim should not wear a shirt, a turban, trousers, hooded cloaks, a garment touched with (perfumes) of saffron or wars, or Khuffs except if one has no sandals in which case he should cut short the Khuffs below the ankles."

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا میں نے زہری سے سنا کہا مجھ سے سالم نے خبر دی اپنے والد عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا احرام والا شخص قمیض نہ پہنے نہ عمامہ نہ پائجامہ نہ لمبی ٹوپی نہ وہ کپڑا جس میں زعفران یا ورس لگی ہو ۔ نہ موزے اگر جوتے نہ ملیں تو موزوں کو ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے ۔

Chapter No: 16

باب التَّقَنُّعِ

At-Taqannu (covering the head and most of face with a covering sheet).

باب : سر پر کپڑا ڈال کر سر چھپانا ،

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَعَلَيْهِ عِصَابَةٌ دَسْمَاءُ‏.‏ وَقَالَ أَنَسٌ عَصَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَأْسِهِ حَاشِيَةَ بُرْدٍ‏.‏

Ibn Abbas said, "The Prophet (s.a.w) came out with his head tied with the black turban." Anas bin Malik said, "The Prophet (s.a.w) tied his head with a margin of a Burd (garment)."

اور ابنِ عباسؓ نے کہا نبیﷺ باہر نکلے آپ کے سر پر ایک چکنائی لگا عمامہ تھا اور انسؓ نے کہا نبیﷺ نے اپنے سر پر ایک چادر کا کونا لپیٹ لیا تھا۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ هَاجَرَ إِلَى الْحَبَشَةِ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَتَجَهَّزَ أَبُو بَكْرٍ مُهَاجِرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ عَلَى رِسْلِكَ، فَإِنِّي أَرْجُو أَنْ يُؤْذَنَ لِي ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَوَ تَرْجُوهُ بِأَبِي أَنْتَ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ فَحَبَسَ أَبُو بَكْرٍ نَفْسَهُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِصُحْبَتِهِ، وَعَلَفَ رَاحِلَتَيْنِ كَانَتَا عِنْدَهُ وَرَقَ السَّمُرِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ‏.‏ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَبَيْنَا نَحْنُ يَوْمًا جُلُوسٌ فِي بَيْتِنَا فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ فَقَالَ قَائِلٌ لأَبِي بَكْرٍ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُقْبِلاً مُتَقَنِّعًا، فِي سَاعَةٍ لَمْ يَكُنْ يَأْتِينَا فِيهَا‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِدًا لَهُ بِأَبِي وَأُمِّي، وَاللَّهِ إِنْ جَاءَ بِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلاَّ لأَمْرٍ‏.‏ فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْذَنَ، فَأَذِنَ لَهُ فَدَخَلَ، فَقَالَ حِينَ دَخَلَ لأَبِي بَكْرٍ ‏"‏ أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِنَّمَا هُمْ أَهْلُكَ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنِّي قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَالصُّحْبَةُ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَخُذْ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَى رَاحِلَتَىَّ هَاتَيْنِ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بِالثَّمَنِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَجَهَّزْنَاهُمَا أَحَثَّ الْجِهَازِ، وَضَعْنَا لَهُمَا سُفْرَةً فِي جِرَابٍ، فَقَطَعَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ قِطْعَةً مِنْ نِطَاقِهَا، فَأَوْكَتْ بِهِ الْجِرَابَ، وَلِذَلِكَ كَانَتْ تُسَمَّى ذَاتَ النِّطَاقِ، ثُمَّ لَحِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَبُو بَكْرٍ بِغَارٍ فِي جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ ثَوْرٌ، فَمَكُثَ فِيهِ ثَلاَثَ لَيَالٍ يَبِيتُ عِنْدَهُمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، وَهْوَ غُلاَمٌ شَابٌّ لَقِنٌ ثَقِفٌ، فَيَرْحَلُ مِنْ عِنْدِهِمَا سَحَرًا، فَيُصْبِحُ مَعَ قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ كَبَائِتٍ، فَلاَ يَسْمَعُ أَمْرًا يُكَادَانِ بِهِ إِلاَّ وَعَاهُ، حَتَّى يَأْتِيَهُمَا بِخَبَرِ ذَلِكَ حِينَ يَخْتَلِطُ الظَّلاَمُ، وَيَرْعَى عَلَيْهِمَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ مِنْحَةً مِنْ غَنَمٍ، فَيُرِيحُهَا عَلَيْهِمَا حِينَ تَذْهَبُ سَاعَةٌ مِنَ الْعِشَاءِ، فَيَبِيتَانِ فِي رِسْلِهَا حَتَّى يَنْعِقَ بِهَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ بِغَلَسٍ، يَفْعَلُ ذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ مِنْ تِلْكَ اللَّيَالِي الثَّلاَثِ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Some Muslim men emigrated to Ethiopia whereupon Abu Bakr also prepared himself for the emigration, but the Prophet said (to him), "Wait, for I hope that Allah will allow me also to emigrate." Abu Bakr said, "Let my father and mother be sacrificed for you. Do you hope that (emigration)?" The Prophet said, 'Yes." So Abu Bakr waited to accompany the Prophet and fed two she-camels he had on the leaves of As-Samur tree regularly for four months One day while we were sitting in our house at midday, someone said to Abu Bakr, "Here is Allah's Apostle, coming with his head and a part of his face covered with a cloth-covering at an hour he never used to come to us." Abu Bakr said, "Let my father and mother be sacrificed for you, (O Prophet)! An urgent matter must have brought you here at this hour." The Prophet came and asked the permission to enter, and he was allowed. The Prophet entered and said to Abu Bakr, "Let those who are with you, go out." Abu Bakr replied, "(There is no stranger); they are your family. Let my father be sacrificed for you, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "I have been allowed to leave (Mecca)." Abu Bakr said, " I shall accompany you, O Allah's Apostles, Let my father be sacrificed for you!" The Prophet said, "Yes," Abu Bakr said, 'O Allah's Apostles! Let my father be sacrificed for you. Take one of these two she-camels of mine" The Prophet said. I will take it only after paying its price." So we prepared their baggage and put their journey food In a leather bag. And Asma' bint Abu Bakr cut a piece of her girdle and tied the mouth of the leather bag with it. That is why she was called Dhat-an-Nitaqaln. Then the Prophet and Abu Bakr went to a cave in a mountain called Thour and remained there for three nights. 'Abdullah bin Abu Bakr. who was a young intelligent man. used to stay with them at night and leave before dawn so that in the morning, he would he with the Quraish at Mecca as if he had spent the night among them. If he heard of any plot contrived by the Quraish against the Prophet and Abu Bakr, he would understand it and (return to) inform them of it when it became dark. 'Amir bin Fuhaira, the freed slave of Abu Bakr used to graze a flock of milch sheep for them and he used to take those sheep to them when an hour had passed after the 'Isha prayer. They would sleep soundly till 'Amir bin Fuhaira awakened them when it was still dark. He used to do that in each of those three nights.

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی انہوں نے معمر سے انہوں نے انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ س انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا حبش کی طرف کئی مسلمانوں نے ہجرت کی اور ابو بکر صدیقؓ نے بھی ( حبش ) کو جانے کی تیاری کی نبیﷺ نے فرمایا تم ذرا ٹھہرو شاید مجھ کو بھی ہجرت کی اجازت مل جائے ( ہم تم ساتھ چلیں گے ) ، انہوں نے کہا میرا باپ آپؐ پر صدقے کیا آپؐ کو ایسی امید ہے آپؐ نے فرمایا ہاں خیر ابو بکرؓ آپؐ کے ساتھ جانے کی غرض سے رکے رہے اور اپنی دو اُونٹنیوں کو چار مہینے تک صرف ببول کے پتے کھلاتے رہے ( تاکہ وہ خوب تیز ہو جائیں ) عروہ نے کہا حضرت عائشہؓ کہتی ہیں ایک دن ہم اپنے گھر میں بیٹھے تھے عین دوپہر کا وقت تھا کہ کوئی ابو بکرؓ سے کہنے لگا یہ تو رسول اللہﷺآن پہنچے آپؐ سامنے سے چلے آرہے تھے سر چھپائے ہوئے اور ایسے وقت میں تشریف لائے کہ اس وقت کھبی ہمارے پاس نہیں آیا کرتے تھے ابو بکرؓ نے کہا آپؐ پر میرے ماں باپ صدقے آپ جو اس وقت ( خلاف معمول ) تشریف لائے ہیں تو ضرور کوئی بڑی غرض ہے غرض آپ دروازے پر آن پہنچے اور اندر آنے کی اجازت مانگی ابو بکرؓ نے اجازت دی آپ اندر تشریف لائے جب اندر آئے تو فرمایا ابو بکرؓ لوگوں سے ذرا کہو باہر جائیں انہوں نے کہا میرا باپ آپ پر صدقے یہاں غیر کون ہے آپؐ ہی کی بی بی ہے۔ آپؐ نے فرمایا ابو بکر ! مجھ کو ( اللہ تعالیٰ کی طرف سے) ہجرت کرنے کی اجازت مل گئی انہوں نے کہا تو مجھ کو بھی ساتھ رکھیے یا رسولﷺ میرا باپ آپؐ پر صدقے آپ نے فرمایا ہاں ضرور تب ابو بکرؓ نے کہا یا رسول اللہ ان دو اُ ونٹنیوں میں سے ایک آپؐ لے لیجیے آپ نے فرمایا میں قیمت سے لوں گا خیر حضرت عائشہ کہتی ہیں میں نے دونوں کے سفر کا سامان جلد جلد تیار کیا ( جو کچھ ہو سکا ) اور ایک تھیلی میں کھانا رکھا ( اس کو باندھنے کا کپڑا نہ تھا ) اسماء بنت ابی بکر نے کیا کیا اپنی کمر کا کپڑا کاٹ کر اس سے تھیلہ باندھ دیا اس لیے ان کا لقب ذات النطا قین پڑ گیا ( سبحان اللہ یہ شرف کہاں ملتا ہے ) پھر ابو بکرؓ اور نبیﷺ دونوں مل کر جا کر ثور پہاڑ کی غار میں چھپ گئے اور تین راتیں اسی میں رہے رات کو عبد اللہ بن ابی بکر جو جوان لڑکا بڑا چالاک اور ہوشیار تھا ان کے پاس جاتا اور پچھلی رات کو ان کے پاس سے نکل کر قریش کے کافروں کے پاس صبح کرتا ہر کوئی یہ سمجھتا کہ عبد اللہ رات بھر مکہ ہی میں رہا ہے اور جو کوئی بات ان کے نقصان کی سنتا اس کو یاد رکھ کر ان سے کہہ دیتا اور عامر بن فہیرہ ابو بکرؓ کا غلام کیا کرتا ۔ دودھ والی بکریاں لے کر چراتے چراتے جب عشاء کا وقت آجاتا تو ان کے پاس پہنچتا ( یعنی اس غار پر ) اور وہ رات کو اسی دودھ پر گزر کرتے اور ابھی رات کو اندھیرا باقی ہوتا کہ عامر ان بکریوں کو لے کر آواز کرتا ( جیسے اسی وقت مکہ سے نکلا ہے ) تین راتوں تک وہ ایسا ہی کرتا رہا ۔

Chapter No: 17

باب الْمِغْفَرِ

The helmet.

باب :خود پہننا

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ‏

Narrated By Anas bin Malik : In the year of the conquest of Mecca the Prophet entered Mecca, wearing a helmet on his head.

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا کہا ہم سے امام مالک نے انہوں نے زہری سے انہوں نے انسؓ سے جس سال مکہ فتح ہوا نبیﷺ مکہ میں خود پہنے ہوئے داخل ہوئے ۔

Chapter No: 18

باب الْبُرُودِ وَالْحِبَرَةِ وَالشَّمْلَةِ

Al-Burud (black decorated square garments that are worn by bedouins). And Al-Hiber (a green garment made in Yemen). And Ash-Shamla (a garment that is wrapped around the body).

باب : چادروں اور یمن کی چادروں اور کملیوں کا بیان

وَقَالَ خَبَّابٌ شَكَوْنَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَتَهُ‏.‏

Khabbab said, "We complained to the Prophet (s.a.w) while he was leaning on his Burda."

اور خباب بن ارتؓ نے کہا ہم نے مشرکوں کی ایذا دہی کی شکایت نبیﷺ سے کی اس وقت آپ ایک چادر پر تکیہ کیے ہوئے تھے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ، فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ فَجَبَذَهُ بِرِدَائِهِ جَبْذَةً شَدِيدَةً، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدْ أَثَّرَتْ بِهَا حَاشِيَةُ الْبُرْدِ مِنْ شِدَّةِ جَبْذَتِهِ، ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ‏.‏ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ ضَحِكَ ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Once I was walking with Allah's Apostle and he was wearing a Najram Burd with thick margin. A bedouin followed him and pulled his Burd so violently that I noticed the side of the shoulder of Allah's Apostle affected by the margin of the Burd because of that violent pull. The Bedouin said, "O Muhammad! Give me some of Allah's wealth which is with you." Allah's Apostle turned and looked at him, and smiling, 'he ordered that he be given something.

ہم سے اسمٰعیل بن عبد اللہ نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے اسحاق بن عبد اللہ ابن ابی طلحہ سے انہوں نے اپنے چچا انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا میں رسول اللہﷺ کے ساتھ رستے میں جا رہا تھا آپؐ نجران ٰ( ایک شہر ہے یمن میں ) کی چادر جس کا حاشیہ موٹا ( گہرا ) تھا اوڑھے ہوئے تھے ایک گنوار ( نام نامعلوم ) نے جو (آپ سے کچھ مانگتا تھا ) آپؐ کو چادر سمیت زور سے پکڑ کر کھینچا انس کہتے ہیں میں نے رسول اللہﷺ کے مونڈھے کو دیکھا اس چادر کے حاشیہ نے آپؐ کے مبارک جسم پر نشان ڈال دیا اتنا زور سے اس نے کھینچا اور کیا کہنے لگا محمدﷺ اللہ کا جو مال تمہارے پاس ہے اس میں سے مجھے کچھ دلاو آپؐ اس کی طرف دیکھ کر ہنس دیئے ( اس کی بے ادبی اور جہالت پر ) پھر اس کو حکم دیا کچھ دلوا دیں ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ ـ قَالَ سَهْلٌ هَلْ تَدْرِي مَا الْبُرْدَةُ قَالَ نَعَمْ هِيَ الشَّمْلَةُ، مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا ـ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا‏.‏ فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا لإِزَارُهُ، فَجَسَّهَا رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْسُنِيهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ فَجَلَسَ مَا شَاءَ اللَّهُ فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ رَجَعَ، فَطَوَاهَا ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ مَا أَحْسَنْتَ، سَأَلْتَهَا إِيَّاهُ وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لاَ يَرُدُّ سَائِلاً‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهَا إِلاَّ لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ‏.‏ قَالَ سَهْلٌ فَكَانَتْ كَفَنَهُ‏.‏

Narrated By Abu Hazim : Shahl bin Sad said, "A lady came with a Burda. Sahl then asked (the people), "Do you know what Burda is?" Somebody said, "Yes. it is a Shamla with a woven border." Sahl added, "The lady said, 'O Allah's Apostle! I have knitted this (Burda) with my own hands for you to wear it." Allah's Apostle took it and he was in need of it. Allah's Apostle came out to us and he was wearing it as an Izar. A man from the people felt it and said, 'O Allah's Apostle! Give it to me to wear.' The Prophet s said, 'Yes.' Then he sat there for some time (and when he went to his house), he folded it and sent it to him. The people said to that man, 'You have not done a right thing. You asked him for it, though you know that he does not put down anybody's request.' The man said, 'By Allah! I have only asked him so that it may be my shroud when I die." Sahl added, "Late it was his shroud."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن عبد الرحمٰن نے انہوں نے ابو حازم ( سلمہ بن دینار ) سے انہوں نے سعل بن سعد ساعدیؓ سے انہوں نے کہا ایک عورت ( نا م نامعلوم ) ایک بردہ ( جو اس نے خود بنی تھی ) آپﷺ کے پاس لے کر آئی ۔ سہل نے ابو حازم سے پوچھا تم جانتے ہو بردہ کسے کہتے ہیں انہوں نے کہا ہاں ۔ چادر کو جس کے کنارے پر حاشیہ ہو خیر اس عورت نے کہا یا رسول اللہ یہ چادر میں نے اپنے ہاتھ سے بُنی ہے اتفاق سے اس وقت آپؐ کو چادر کی ضرورت تھی آپؐ نے لے لی اور اسی کو باندھ کر باہر نکلے ( تہ بند بنایا ) ہم لوگوں یعنی صحابہ میں سے ایک شخص عبد الرحمٰن بن عوف نے اس چادر کو چھوا اور کہنے لگے ( کیا عمدہ چادر ہے ) یا رسول اللہ یہ مجھ کو عنایت فرمائیے آپؐ نے فرمایا اچھا لو ۔ پھر تھوڑی دیر تک جب تک اللہ کو منظور تھا آپؐ مجلس میں بیٹھے رہے اس کے بعد گھر گئے اور چادر کو تہہ کر کے اس کے پاس بھیج دیا ۔ لوگ ان سے کہنے لگے تم نے اچھا نہیں کیا ۔ جو یہ چادر آپﷺ سے مانگی ۔ تم جانتے ہو کہ آ پؐ کسی کا سوال رد نہیں کرتے وہ شخص کہنے لگا میں نے یہ چادر اس لیے تھوڑے مانگی کہ میں پہنوں اللہ کی قسم میں نے یہ اس لیے لی کہ جس دن میں مروں گا تو یہ میرے کفن کے لیے کام آئے سہل کہتے ہیں پھر اس شخص کے کفن میں یہ چادر لگائی گئی ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هِيَ سَبْعُونَ أَلْفًا، تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ عُكَاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الأَسَدِيُّ يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ قَالَ ادْعُ اللَّهَ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏ سَبَقَكَ عُكَاشَةُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying "From among my followers, a group (o 70,000) will enter Paradise without being asked for their accounts, Their faces will be shining like the moon." 'Ukasha bin Muhsin Al-Asadi got up, lifting his covering sheet and said, "O Allah's Apostle Invoke Allah for me that He may include me with them." The Prophet said! "O Allah! Make him from them." Then another man from Al-Ansar got up and said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah for me that He may include me with them." On that Allah's Apostle said, "'Ukasha has anticipated you."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابو ہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے میری امت کے لوگوں میں سے ایک گروہ ستر ہزار آدمیوں کا بہشت میں جائے گا جن کے منہ چاند کی طرح چمکتے ہوں گے اس وقت عکاشہ بن محصن اپنی چادر ( جو اوڑھے تھے ) اٹھاتے ہوئے کھڑے ہوئے کہنے لگے یا رسول اللہ دعا فرمائیے اللہ مجھ کو ان لوگو میں سے کر دے آپؐ نے دعا فرمائی یا اللہ عکاشہ کو بھی ان لوگوں میں سے کر دے پھر ایک اور انصاری شخص ( سعد بن عبادہ ) کھڑے ہوئے کہنے لگے یا رسول اللہ میرے لیے بھی دعا فرمائیے میں بھی ان میں رہوں آپؐ نے فرمایا تم سے پہلے عکاشہ دعا کرا چکا ( اب اس کا وقت نہیں رہا )


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قُلْتُ لَهُ أَىُّ الثِّيَابِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ الْحِبَرَةُ‏

Narrated By Qatada : I asked Anas, "What kind of clothes was most beloved to the Prophet?" He replied, "The Hibra (a kind of Yemenese cloth)."

ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انسؓ سے پوچھا نبیﷺ کو کون سا کپڑا بہت پسند تھاانہوں نے کہا سبز یمنی چادر ( کیونکہ وہ میل خوری اور بہت مضبوط ہوتی ہے )


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ أَحَبُّ الثِّيَابِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَلْبَسَهَا الْحِبَرَةَ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The most beloved garment to the Prophet to wear was the Hibra (a kind of Yemenese cloth).

مجھ سے عبد اللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا کہا ہم سے معاذ د ستوائی نے کہا مجھ کو اپنے والد ہشام بن عبد اللہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا کپڑوں میں نبیﷺ کو یمنی سبز چادر پہننا بہت پسند تھی۔


حَدَّثَنى أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ تُوُفِّيَ سُجِّيَ بِبُرْدٍ حِبَرَةٍ‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) When Allah's Apostle died, he was covered with a Hibra Burd (green square decorated garment).

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے کہا مجھ کو ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف نے خبر دی ان کو حضرت عائشہؓ نے کہ رسول اللہﷺ کی جب وفات ہو گئی تو ایک سبز یمنی چادر آپ کی ( مبارک) نعش پر ڈال دی گئی ۔

Chapter No: 19

باب الأَكْسِيَةِ وَالْخَمَائِصِ

Al-Aksiya. And Al-Khamais.

باب : کملیوں اور اونی حاشیہ دار چادروں کے بیان میں

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهم قَالاَ لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ وَهْوَ كَذَلِكَ ‏"‏ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏"‏‏.‏ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا‏

Narrated By 'Aisha and 'Abdullah bin 'Abbas : When the disease of Allah's Apostle got aggravated, he covered his face with a Khamisa, but when he became short of breath, he would remove it from his face and say, "It is like that! May Allah curse the Jews Christians because they took the graves of their prophets as places of worship." By that he warned his follower of imitating them, by doing that which they did.

مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہؓ اور عبداللہ بن عباسؓ دونوں کہتے تھے کہ رسول اللہﷺ پر بیماری کی شدت ہوئی تو آپؐ کملی اپنے منہ پر ڈال لیتے جب جی گھبراتا تو منہ کھول لیتے اور اسی حال میں فرماتے اللہ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے ان کمبختوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا آپ ( مسلمانوں) کو ایسا کرنے سے ڈراتے تھے۔


حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهم قَالاَ لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ وَهْوَ كَذَلِكَ ‏"‏ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏"‏‏.‏ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا‏

Narrated By 'Aisha and 'Abdullah bin 'Abbas : When the disease of Allah's Apostle got aggravated, he covered his face with a Khamisa, but when he became short of breath, he would remove it from his face and say, "It is like that! May Allah curse the Jews Christians because they took the graves of their prophets as places of worship." By that he warned his follower of imitating them, by doing that which they did.

مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہؓ اور عبداللہ بن عباسؓ دونوں کہتے تھے کہ رسول اللہﷺ پر بیماری کی شدت ہوئی تو آپؐ کملی اپنے منہ پر ڈال لیتے جب جی گھبراتا تو منہ کھول لیتے اور اسی حال میں فرماتے اللہ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے ان کمبختوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا آپ ( مسلمانوں) کو ایسا کرنے سے ڈراتے تھے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي خَمِيصَةٍ لَهُ لَهَا أَعْلاَمٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلاَمِهَا نَظْرَةً، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ ‏"‏ اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلاَتِي، وَائْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ غَانِمٍ مِنْ بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle offered prayer while he was wearing a Khamisa of his that had printed marks. He looked at its marks and when he finished prayer, he said, "Take this Khamisa of mine to Abu Jahm, for it has just now diverted my attention from my prayer, and bring to me the Anbijania (a plain thick sheet) of Abu Jahm bin Hudhaifa bin Ghanim who belonged to Bani Adi bin Ka'b."

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے کہا ہم سے ابن شہاب نے انہوں نے عروہ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے ایک نقشی چادر میں نماز پڑھی آپ نے اس کے بیل بوٹے پر ( عین نماز ہی میں) ایک نظر ڈالی جب سلام پھیرا تو فرمایا یہ چادر ابو جہم کو جا کر ( واپس) کر دو ( جہنوں نے آپ کو تحفہ بھیجی تھی) کیونکہ اس نے مجھ کو نماز سے غافل کر دیا اور ان کی سادی چادر مجھ کو لا دو ۔ یہ ابو جہم حذیفہ بن غانم کے بیٹے تھے جو بنی عدی بن کعب قبیلے کے تھے ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ كِسَاءً وَإِزَارًا غَلِيظًا فَقَالَتْ قُبِضَ رُوحُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي هَذَيْنِ‏

Narrated By Abu Burda : 'Aisha brought out to us a Kisa and an Izar and said, "The Prophet died while wearing these two." (Kisa, a square black piece of woollen cloth. Izar, a sheet cloth garment covering the lower half of the body).

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے اسمٰعیل بن علیہ نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے انہوں نے حمید بن ہلال سے انہوں نے ابو بردہ سے انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ نے ایک موٹی کملی اور موٹی ازار نکالی فرمانے لگیں کہ نبیﷺ کی روح مبارک انہی کپڑوں میں قبض ہوئی ۔

Chapter No: 20

باب اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ

Ishtimal-as-Samma.

باب : ایک ہی کپڑے کو اس طرح لپیٹ لینا کہ ہاتھ پاؤں باہر نہ نکل سکیں جس کو عربی میں اشتمال صماء کہتے ہیں۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ خُبَيْبٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْمُلاَمَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ، وَعَنْ صَلاَتَيْنِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ بِالثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَىْءٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ الصَّمَّاءَ‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet had forbidden: (A) the Mulamasa and Munabadha (bargains), (B) the offering of two prayers, one after the morning compulsory prayer till the sun rises, and the others, after the 'Asr prayer till the sun sets (C) He also forbade that one should sit wearing one garment, nothing of which covers his private parts (D) and prevent them from exposure to the sky; (E) he also forbade Ishtimal-as-Samma'.

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوہاب بن عبد المجید ثقفی نے کہا ہم سے عبید اللہ عمری نے انہوں نے حبیب بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے حفص بن عاصم سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہانبیﷺ نے بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے منع فرمایا ( اس کا ذکر آگے آتا ہے ) اور کتاب البیوع میں بھی گزر چکا ہے ) اور دو نمازوں سے ایک تو نماز فجر کی نماز کے بعد جب تک سورج بلند نہ ہو دوسرے عصر کی نماز کے بعد جب تک سورج ڈوب نہ جائے اور ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے جب اس کی شرمگاہ پر دوسرا کپڑا نہ ہو جو اس میں اور آسمان میں حائل ہو اور اشتمال صماء سے ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ لِبْسَتَيْنِ وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ، نَهَى عَنِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ، وَالْمُلاَمَسَةُ لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ، وَلاَ يُقَلِّبُهُ إِلاَّ بِذَلِكَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ، وَيَنْبِذَ الآخَرُ ثَوْبَهُ، وَيَكُونَ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا، عَنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلاَ تَرَاضٍ، وَاللِّبْسَتَيْنِ اشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، وَالصَّمَّاءُ أَنْ يَجْعَلَ ثَوْبَهُ عَلَى أَحَدِ عَاتِقَيْهِ، فَيَبْدُو أَحَدُ شِقَّيْهِ لَيْسَ عَلَيْهِ ثَوْبٌ، وَاللِّبْسَةُ الأُخْرَى احْتِبَاؤُهُ بِثَوْبِهِ وَهْوَ جَالِسٌ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَىْءٌ‏.

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : Allah's Apostle forbade two ways of wearing clothes and two kinds of dealings. (A) He forbade the dealings of the Mulamasa and the Munabadha. In the Mulamasa transaction the buyer just touches the garment he wants to buy at night or by daytime, and that touch would oblige him to buy it. In the Munabadha, one man throws his garment at another and the latter throws his at the former and the barter is complete and valid without examining the two objects or being satisfied with them. (B) The two ways of wearing clothes were Ishtimal-as-Samma, i.e., to cover one's shoulder with one's garment and leave the other bare; and the other way was to wrap oneself with a garment while one was sitting in such a way that nothing of that garment would cover one's private part.

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا انہوں نے یونس سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے کہا مجھ کو عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی کہ ابو سعید خدری نے کہا رسول اللہﷺ نے دو لباسوں سے منع فرمایا اور دو بیعوں سے (منع کیا ) یعنی بیع ملامسہ اور بیع منابذہ سے بیع ملامسہ یہ ہے کہ جس کپڑے کو خریدنا ہو بس اس کو چھو لے رات کو یا دن کو الٹ کر نہ دیکھے ( یہی شرط ہوئی ) اور بیع نمابذہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کی طرف اپنا کپڑا پھینک دے بس بیع پوری ہو گئی ( یہی شرط ہوئی ) نہ مال کو اچھی طرح دیکھیں نہ پسند کریں اور دو لباس جن سے منع فرمایا ان میں ایک اشتمال صماء ہے کہ ایک ہی کپڑا ہو اس کو ایک کندھے پر ڈال لے اور دوسری طرف سے کھلا رہے اس طرف کپڑا نہ ہو دوسرا ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنا ہے جب شرمگاہ پر کوئی کپڑا نہ ہو ۔

1234Last ›