Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: The laws of Inheritance (85)    كتاب الفرائض

1234

Chapter No: 11

باب مِيرَاثِ الْمَرْأَةِ وَالزَّوْجِ مَعَ الْوَلَدِ وَغَيْرِهِ

The inheritance of a woman and a husband along with the offspring and other relatives.

باب: جورو اور خاوند کو اولاد وغیرہ کے ساتھ کیا ملے گا؟

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ‏.‏ ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle gave the judgment that a male or female slave should be given in Qisas for an abortion case of a woman from the tribe of Bani Lihyan (as blood money for the fetus) but the lady on whom the penalty had been imposed died, so the Prophets ordered that her property be inherited by her offspring and her husband and that the penalty be paid by her Asaba.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نےانہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے سعید بن مسیب سے انہوں نے ابو ہریرہ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی ایک عورت (ملیکہ بنت عویم یا عویمر) کا یہ فیصلہ کیا جس کے پیٹ کا بچہ مرا ہوا گرا دیا گیا تھاکہ مارنے والی عورت ایک بردہ دے غلام یا لونڈی پھر ایسا ہوا جس عورت کو بردہ دینے کا حکم دیا گیا تھا (یعنی گرانے والی) مر گئی تو آ پ نے اس کا ترکہ اس کے بیٹوں اور اس کے خاوند کو دلایا اور کنبے والوں کو نہیں دلایا اور دیت ادا کرنے کا حکم اس کے کنبہ والو ں کو دیا تھا ۔

Chapter No: 12

باب مِيرَاثِ الأَخَوَاتِ مَعَ الْبَنَاتِ عَصَبَةً

The sisters (of the deceased) share the inheritance with the daughters (of the deceased), the sisters being treated as the Asaba.

باب: بیٹیوں کے ساتھ بہنیں عصبہ ہو جاتی ہیں۔

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، قَالَ قَضَى فِينَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النِّصْفُ لِلاِبْنَةِ وَالنِّصْفُ لِلأُخْتِ‏.‏ ثُمَّ قَالَ سُلَيْمَانُ قَضَى فِينَا‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Al-Aswad : Mu'adh bin Jabal gave this verdict for us in the lifetime of Allah's Apostle. One-half of the inheritance is to be given to the daughter and the other half to the sister. Sulaiman said: Mu'adh gave a verdict for us, but he did not mention that it was so in the lifetime of Allah's Apostle.

ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے انہوں نے شعبہ بن حجاج سے انہوں نے سلیمان اعمش سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے اسود بن یزید سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ کے زمانہ میں معاذ بن جبلؓ نے ہم یمن والوں میں یہ حکم دیا کہ آدھا ترکہ بیٹی کا اور آدھا بہن کا ہے ( جب میت کے یہی دو وارث ہوں ) پھر سلیمان نے جو اس حدیث کو روایت کیا تو اتنا ہی کہا معاذؓ نے ہم یمن والوں میں یہ حکم دیا یہ نہیں کہا کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں ۔


حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ لأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِلاِبْنَةِ النِّصْفُ، وَلاِبْنَةِ الاِبْنِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلأُخْتِ‏.‏

Narrated By Huzail : 'Abdullah said, "The judgment I will give in this matter will be like the judgment of the Prophet, i.e. one-half is for the daughter and one-sixth for the son's daughter and the rest of the inheritance for the sister."

ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے ابوقیس ( عبدالرحمٰن بن غزوان ) سے انہوں نے ہذیل بن شرجیل سے انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن مسعودؓ نے ( ابو موسیٰ اشعری کا فتویٰ سن کر ) یہ کہا میں تو اس مسئلہ میں وہی حکم دوں گا جو نبیﷺ نے حکم دیا تھا بیٹی کو آدھا حصہ ملے گا اور پوتی کو چھٹا حصہ اور مابقی بہن کو ( تو بہن عصبہ ہوئی )۔

Chapter No: 13

باب مِيرَاثِ الأَخَوَاتِ وَالإِخْوَةِ

The inheritance of the sisters and brothers.

باب: بھائی بہنوں کو کیا ملے گا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا مَرِيضٌ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ نَضَحَ عَلَىَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا لِي أَخَوَاتٌ‏.‏ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ‏.‏

Narrated By Jabir : While I was sick, the Prophet entered upon me and asked for some water to perform ablution, and after he had finished his ablution, he sprinkled some water of his ablution over me, whereupon I became conscious and said, "O Allah's Apostle! I have sisters." Then the Divine Verses regarding the laws of inheritance were revealed.

ہم سے عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے انہوں نے محمد بن منکدر سے انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا انہوں نے کہا نبیﷺ میری بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے آپ نے وضو کا پانی منگوایا وضو کیا پھر وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا ( میں بیہوش تھا پانی ڈالتے ہی ) مجھ کو ہوش آگیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میری کئی بہنیں ہیں اس وقت فرائض کی آیت اتری

Chapter No: 14

باب

Chapter

باب :

‏{‏يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌ‏}‏

The Statement of Allah, "They ask you for legal verdict, Say, 'Allah directs about Al-Kalalah (those who leave neither descendants nor ascendants as heirs). If it a man that dies, leaving a sister, but no child, she will have half the inheritance. If there are two sisters, they shall have two-thirds of the inheritance. If there are brothers and sisters, then the male will have twice the share of the female,' (Thus) does Allah makes clear to you (His Law), lest you go astray. And Allah is the All-Knower of everything." (V.4:176)

اللہ تعالٰی کا (سورت نساء میں) یہ فرمانا لوگ تجھ سے پوچھتے ہیں کہدے اللہ تعالٰی تم کو کلالہ کے باب میں یہ حکم دیتا ہےاگر کوئی شخص مر جائے اس کی اولاد نہ ہو (یعنی بیٹا) ایک ہی بہن ہو (یعنی سگی یا علاتی) تو اس کو آدھا ترکہ ملے گا اسی طرح یہ شخص اپنی بہن کا وارث ہو گا اگر بہن کا کوئی بیٹا نہ ہو پھر اگر اس کی دو بہنیں ہوں تو وہ دو تہائی ترکے کی پائیں گی اگر بہن بھائی سب ملے جلے ہوں تو مرد کو دوہرا حصہ عورت کو اکہرا ملے گا اللہ تعالٰی یہ حکم تم سے اس لیے بیان کیے دیتا ہے کہیں تم گمراہ نہ ہو جاؤ اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ خَاتِمَةُ سُورَةِ النِّسَاءِ ‏{‏يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ‏}‏

Narrated By Al-Bara : The last Qur'anic Verse that was revealed (to the Prophet) was the final Verse of Surat-an-Nisa, i.e. "They ask you for a legal verdict Say: Allah directs (thus) About those who leave No descendants or ascendants as heirs..." (4.176)

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا کہا انہوں نے اسرائیل سے انہوں نے ابواسحاق سے انہوں نے براء بن عازبؓ سے انہوں نے کہا اخیر آیت جو آپﷺ پر اتری وہ ہے جو سورت نساء کے اخیر میں ہے یستفتو نک قل اللہ یفتیکم فی الکلا لۃ

Chapter No: 15

باب ابْنَىْ عَمٍّ أَحَدُهُمَا أَخٌ لِلأُمِّ وَالآخَرُ زَوْجٌ

Regarding the heirs of a lady who dies, leaving two cousins, one of whom is her maternal brother and the other, her husband

باب: اگر کوئی عورت مر جائے اور اپنے دو چچا زاد بھائی چھوڑ جائے ایک تو ان میں سے اس کا اخیافی بھائی اور دوسرا اس کا خاوند ہو ،

وَقَالَ عَلِيٌّ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ، وَلِلأَخِ مِنَ الأُمِّ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ بَيْنَهُمَا نِصْفَانِ‏

Ali (r.a) said, "Her husband takes half of her left property, and her maternal brother one-sixth, and the rest of the property is divided equally between them."

اور حضرت علی نے کہا خاوند کو آدھا حصہ ملے گا اور اخیافی بھائی کو چھٹا حصہ (بموجب فرض کے) پھر جو مال بچ رہے گا یعنی ایک ثلث وہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا (کیونکہ دونوں عصبہ ہیں)۔

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ مَاتَ وَتَرَكَ مَالاً فَمَالُهُ لِمَوَالِي الْعَصَبَةِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلاًّ أَوْ ضَيَاعًا، فَأَنَا وَلِيُّهُ فَلأُدْعَى لَهُ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "I am more closer to the believers than their ownselves, so whoever (among them) dies leaving some inheritance, his inheritance will be given to his 'Asaba, and whoever dies leaving a debt or dependants or destitute children, then I am their supporter."

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم کو عبیداللہ بن موسیٰ نے خبر دی انہوں نے اسرائیل سے انہوں نے ابوحصین سے انہوں نے ابوصالح سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا میں مومنوں پر ان کی ذات سے زیادہ حق رکھتا ہوں پھر جو کوئی مومن مر جائے اور مال اسباب چھوڑ جائے وہ اس کے عصبہ وارثوں کو ملے گا اور جو شخص بوجھ ، ( قرض داری ) اہل و عیال کو چھوڑ جائے ( جن کا کوئی خبر گیراں نہ ہو ) تو میں اس کا ولی ہوں مجھ کو بلا بھیجو ( میں اس کے قرض اور اہل و عیال کا بندوبست کروں گا) ۔


حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ رَوْحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "Give the Fara'id (the shares of the inheritance that are prescribed in the Qur'an) to those who are entitled to receive it; and whatever is left should be given to the closest male relative of the deceased."

ہم سے امیّہ بن بسطام نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے انہوں نے روح بن قاسم سے انہوں نے عبداللٰہ بن طاؤ س سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابن عبا سؓ سے انہوں نے نبیﷺ سےآپﷺ نے فرمایا ذوی الفروض کے حصے پہلے دے دو پھر جو مال بچ رہے وہ اس رشتہ دار مرد کا حق ہے جو میت کا سب سے زیادہ نزدیک والا ہو ّ

Chapter No: 16

باب ذَوِي الأَرْحَامِ

(Can) kindred by blood (i.e., Dhawil-Arham) (be the heir of the deceased).

باب: ذوی الارحام (ان رشتہ داروں کے) بیان میں۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ قُلْتُ لأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمْ إِدْرِيسُ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏{‏وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ‏}‏ ‏{‏وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ‏}‏ قَالَ كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَرِثُ الأَنْصَارِيُّ الْمُهَاجِرِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏جَعَلْنَا مَوَالِيَ‏}‏ قَالَ نَسَخَتْهَا ‏{‏وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ‏}‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Regarding the Holy Verse: "And to everyone, We have appointed heirs..." (4.33) And: "To those also to Whom your right hands have pledged." (4.33) When the emigrants came to Medina, the Ansar used to be the heir of the emigrants (and vice versa) instead of their own kindred by blood (Dhawl-l-arham), and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet had established between them, i.e. the Ansar and the emigrants. But when the Divine Verse: "And to everyone We have appointed heirs," (4.33) was revealed, it cancelled the other order, i.e. "To those also, to whom Your right hands have pledged."

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا کہا میں نے ابواسامہ سے کہا تم سے ادریس بن یزید نے یہ حدیث بیان کی ہے کہا ہم سے طلحہ بن مصرف نے بیان کیا انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں ابن عباس سے انہوں نے یہ آیت جو اتری والذین عقدت ایمانکم یہ ابتدائے اسلام کی بات ہے ، جب مہاجرین مدینہ میں آئے تھے ( اور آپ نے ایک ایک مہاجر کو ایک ایک انصاری کا بھائی بنا دیا تھا ) تو انصاری کا وارث وہی مہاجر ہوتا اس کے دوسرے رشتہ دار وارث نہ ہوتے اس بھائی چارے کی وجہ سے جو نبیﷺ نے ان میں کرا دیا تھا اس کے بعد جب یہ آیت اتری ولکل جعلنا موالی مما ترک الوالدان والاقربون ۔ تو یہ آیت والذین عقدت ایمانکم منسوخ ہو گئی ۔

Chapter No: 17

باب مِيرَاثِ الْمُلاَعَنَةِ

The inheritance in the case of Mulaana.

باب: لعان کرنے والی عورت اپنے بچہ کی وارث ہو گی (لیکن اس کا خاوند بچہ کے مال کا وارث نہ ہو گا)۔

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَجُلاً، لاَعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : A man and his wife had a case of Lian (or Mula'ana) during the lifetime of the Prophet and the man denied the paternity of her child. The Prophet gave his verdict for their separation (divorce) and then the child was regarded as belonging to the wife only.

ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا کہا ہم سے امام مالک نے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہ ایک شخص ( عویمر ) نے اپنی عورت ( خولہ بنت قیس ) سے نبیﷺ کے زمانے میں لعان کیا اور اس کے بچے کو کہا یہ میرا بچہ نہیں ہے آخر نبیﷺ نے دونوں میں جدائی کرادی اور بچہ عورت سے ملا دیا ۔

Chapter No: 18

باب الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ حُرَّةً كَانَتْ أَوْ أَمَةً

The child is for the owner of the bed, whether its mother was a free lady or a slave-girl.

باب: بچہ اسی کا کہلائے گا جس کی لونڈی یا جورو سے پیدا ہو (اور زنا کرنے والے پر پتھر پڑیں گے)۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي، فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ‏.‏ فَلَمَّا كَانَ عَامَ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِي عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ‏.‏ فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَتَسَاوَقَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ ‏"‏ احْتَجِبِي مِنْهُ ‏"‏‏.‏ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : 'Utba (bin Abi Waqqas) said to his brother Sa'd, "The son of the slave girl of Zam'a is my son, so be his custodian." So when it was the year of the Conquest of Mecca, Sa'd took that child and said, "He is my nephew, and my brother told me to be his custodian." On that, 'Abu bin Zam'a got up and said, 'but the child is my brother, and the son of my father's slave girl as he was born on his bed." So they both went to the Prophet. Sa'd said, "O Allah's Apostle! (This is) the son of my brother and he told me to be his custodian." Then 'Abu bin Zam'a said, "(But he is) my brother and the son of the slave girl of my father, born on his bed." The Prophet said, "This child is for you. O 'Abu bin Zam'a, as the child is for the owner of the bed, and the adulterer receives the stones." He then ordered (his wife) Sauda bint Zam'a to cover herself before that boy as he noticed the boy's resemblance to 'Utba. Since then the boy had never seen Sauda till he died.

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا کہا ہم سے امام مالک نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا عتبہ بن ابی وقاص ( جب مرنے لگے تو انہوں ) نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص کو وصیت کی کہ زمعہ بن قیس کی لونڈی ( نام نا معلوم ) کا لڑکا میرا نطفہ ہے تو اس کو اپنے قبضے میں کر لیجیو جس سال مکہ فتح ہوا سعد نے اس لڑکے ( عبدالرحمٰن ) کو لے لیا کہنے لگا یہ میرا بھتیجا ہے ۔ بھائی نے اس کو لینے کی مجھ کو وصیت کی تھی یہ حال دیکھ کر عبد بن زمعہ کھڑے ہوئے کہنے لگے ( واہ واہ ) یہ تو میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی نے اس کو جنا ہے ۔ دونوں میں پکڑ ہو گئی اور ایک دوسرے کو لیے ہوئے نبیﷺ کے پاس آئے ۔ سعد نے کہا ، یا رسول اللہ ! وہ میرا بھتیجا ہے ۔ میرا بھائی اس کے مقدمہ میں وصیت کر گیا ہے ۔ عبد بن زمعہ نے کہا وہ میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے ، آپ نے فرمایا عبد بن زمعہ یہ بچہ تو لے لے بچہ اسی کا ہوتا ہے جس کی جورو یا لونڈی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو اور زنا کرنے والے پر پتھر پڑتے ہیں باوجود اس کے آپ نے سودہ بنت زمعہ سے ( جو اس لڑکے کی بہن ہوتی تھیں ) یہ فرمایا کہ تو اس سے پردہ کر ۔ کیونکہ آپ نے دیکھا اس لڑکے کی صورت عتبہ بن ابی وقاص سے ملتی تھی غرض سودہؓ کو اس لڑکے نے مرنے تک نہیں دیکھا ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْوَلَدُ لِصَاحِبِ الْفِرَاشِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The boy is for the owner of the bed."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا انہوں نے یحییٰ بن سعید قطان سے انہوں نے شعبہ سے انہوں نے محمد بن زیاد سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا بچہ اسی کا ہو گا جس کی جورو یا لونڈی وہ بچہ جنے۔

Chapter No: 19

باب الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَمِيرَاثُ اللَّقِيطِ

Al-Wala is for the manumitter. (Regarding) the inheritance of Al-Laqit (a small child or an insane person, who has no body to be responsible for him).

باب: غلام لونڈی کا ترکہ وہی لے گا جو اس کو آزاد کرے اور جو لڑکا رستے میں پڑا ہوا ملے اس کا وارث کون ہو گا اس کا بیان۔

وَقَالَ عُمَرُ اللَّقِيطُ حُرٌّ

And Umar (r.a) said, "Al-Laqit is a free person not a slave."

حضرت عمرؓ نے کہا رستے میں جو لڑکا پڑا ہوا ملے (اس کے ماں باپ معلوم نہ ہوں) تو وہ آزاد ہو گا۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اشْتَرِيهَا، فَإِنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ وَأُهْدِيَ لَهَا شَاةٌ فَقَالَ ‏"‏ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ الْحَكَمُ وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا، وَقَوْلُ الْحَكَمِ مُرْسَلٌ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَأَيْتُهُ عَبْدًا‏.‏

Narrated By 'Aisha : I bought Barira (a female slave). The Prophet said (to me), "Buy her as the Wala' is for the manumitted." Once she was given a sheep (in charity). The Prophet said, "It (the sheep) is a charitable gift for her (Barira) and a gift for us." Al-Hakam said, "Barira's husband was a free man." Ibn 'Abbas said, 'When I saw him, he was a slave."

ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے حکم بن عتیبہ سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے اسود بن یزید سے انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے کہا میں نے بریرہ کو خریدنا چاہا نبیﷺ نے فرمایا تو بریرہ کو خرید لے ولاء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے اور ایسا ہوا کہ بریرہ کے پاس خیرات کی ( ایک بکری آئی ) نبیﷺ نے فرمایا یہ بکری بریرہ کو خیرات میں ملی ہے اور ہمارے لیے ( اس کی طرف سے ) تحفہ ہے حکم بن عتیبہ نے ( اسی سند سے ) کہا بریرہ کا خاوند ( مغیث ) آزاد تھا ۔ امام بخاری نے کہا حکم کا قول مرسل ہے اور ابن عباس کہتے ہیں ۔ میں نے خود اس کو آنکھوں سے دیکھا تھا وہ غلام تھا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "The Wala' is for the manumitted (of the slave)."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر سے انہوں نے نبیﷺ سے آ پ نے فرمایا ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے ۔

Chapter No: 20

باب مِيرَاثِ السَّائِبَةِ

The heir of the Saiba (a slave whose master frees him and tells him that no body will be entitled to get his Wala).

باب: سائبہ کی میراث کس کو ملے گی۔

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ إِنَّ أَهْلَ الإِسْلاَمِ لا يُسَيِّبُونَ، وَإِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يُسَيِّبُونَ‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Muslims did not free slaves as Sa'iba, but the People of the Pre-Islamic Period of Ignorance used to do so.

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے ابو قیس ( عبدالرحمٰن بن ثروان ) سے انہوں نے ہذیل سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے انہوں نے کہا مسلمان تو سائبہ نہیں چھوڑتے ، البتہ جاہلیت کے مشرک لوگ سائبہ چھوڑا کرتے تھے ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ، لِتُعْتِقَهَا، وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلاَءَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ لأُعْتِقَهَا، وَإِنَّ أَهْلَهَا يَشْتَرِطُونَ وَلاَءَهَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏"‏ أَعْطَى الثَّمَنَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا‏.‏ قَالَ وَخُيِّرَتْ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَقَالَتْ لَوْ أُعْطِيتُ كَذَا وَكَذَا مَا كُنْتُ مَعَهُ‏.‏ قَالَ الأَسْوَدُ وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا‏.‏ قَوْلُ الأَسْوَدِ مُنْقَطِعٌ، وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَأَيْتُهُ عَبْدًا‏.‏ أَصَحُّ‏.‏

Narrated By Al-Aswad : 'Aisha bought Barira in order to manumit her, but her masters stipulated that her Wala' (after her death) would be for them. 'Aisha said, "O Allah's Apostle! I have bought Barira in order to manumit her, but her masters stipulated that her Wala' will be for them." The Prophet said, "Manumit her as the Wala is for the one who manumits (the slave)," or said, "The one who pays her price." Then 'Aisha bought and manumitted her. After that, Barira was given the choice (by the Prophet) (to stay with her husband or leave him). She said, "If he gave me so much and so much (money) I would not stay with him." (Al-Aswad added: Her husband was a free man.) The sub-narrator added: The series of the narrators of Al-Aswad's statement is incomplete. The statement of Ibn Abbas, i.e., when I saw him he was a slave, is more authentic.

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ ( وضاح یشکری ) نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے اسود بن یزید سے انہوں نے کہا حضرت عائشہ نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لیے خریدا اور بریرہ کے مالکوں نے یہ شرط لگائی کہ ولاء ہم لیں گے انہوں نے آپﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لیے خریدا لیکن اس کے مالک ولاء کی شرط کرتے ہیں ( کہ ولاء ہم لیں گے ) آپ نے فرمایا تو بریرہ کو مول لے آزاد کر دے کیونکہ ولاء تو اسی کو ملے گی جو آزاد کرے یا یوں فرمایا قیمت دے اسود کہتے ہیں بریرہ کو اختیار ملا اس نے خاوند کو چھوڑ دینا اختیار کیا اور کہنے لگی مجھ کو اگر اتنی اتنی دولت بھی ملے جب بھی میں اس کے پاس نہ رہوں گی اسود نے کہا اس کا خاوند ( مغیث ) آزاد تھا ۔ امام بخاری نے کہا اسود کا بھی یہ قول منقطع ہے اور ابن عباس کا یہ قول کہ میں نے اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ غلام تھا زیادہ صحیح ہے ۔

1234