Chapter No: 11
باب الْجُمُعَةِ فِي الْقُرَى وَالْمُدْنِ
To offer the Friday prayer in villages and towns.
باب: گاؤں اور شہروں دونوں جگہ جمعہ دُرست ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ بَعْدَ جُمُعَةٍ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَسْجِدِ عَبْدِ الْقَيْسِ بِجُوَاثَى مِنَ الْبَحْرَيْنِ
Narrated By Ibn 'Abbas : The first Jumua prayer which was offered after a Jumua prayer offered at the mosque of Allah's Apostle took place in the mosque of the tribe of 'Abdul Qais at Jawathi in Bahrain.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا رسول اللہﷺ کی مسجد کے بعد سب سے پہلا جمعہ بنو عبد القیس کی مسجد میں ہوا جو بحرین کے ملک جواثی میں تھی ۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " كُلُّكُمْ رَاعٍ ". وَزَادَ اللَّيْثُ قَالَ يُونُسُ كَتَبَ رُزَيْقُ بْنُ حُكَيْمٍ إِلَى ابْنِ شِهَابٍ ـ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِوَادِي الْقُرَى ـ هَلْ تَرَى أَنْ أُجَمِّعَ. وَرُزَيْقٌ عَامِلٌ عَلَى أَرْضٍ يَعْمَلُهَا، وَفِيهَا جَمَاعَةٌ مِنَ السُّودَانِ وَغَيْرِهِمْ، وَرُزَيْقٌ يَوْمَئِذٍ عَلَى أَيْلَةَ، فَكَتَبَ ابْنُ شِهَابٍ ـ وَأَنَا أَسْمَعُ ـ يَأْمُرُهُ أَنْ يُجَمِّعَ، يُخْبِرُهُ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، الإِمَامُ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهْوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ فِي بَيْتِ زَوْجِهَا وَمَسْئُولَةٌ عَنْ رَعِيَّتِهَا، وَالْخَادِمُ رَاعٍ فِي مَالِ سَيِّدِهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ ـ قَالَ وَحَسِبْتُ أَنْ قَدْ قَالَ ـ وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي مَالِ أَبِيهِ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ "
Narrated By Ibn Umar : I heard Allah's Apostle saying, "All of you are Guardians." Yunis said: Ruzaiq bin Hukaim wrote to Ibn Shihab while I was with him at Wadi-al-Qura saying, "Shall I lead the Jumua prayer?" Ruzaiq was working on the land (i.e farming) and there was a group of Sudanese people and some others with him; Ruzaiq was then the Governor of Aila. Ibn Shihab wrote (to Ruzaiq) ordering him to lead the Jumua prayer and telling him that Salim told him that 'Abdullah bin 'Umar had said, "I heard Allah's Apostle saying, 'All of you are guardians and responsible for your wards and the things under your care. The Imam (i.e. ruler) is the guardian of his subjects and is responsible for them and a man is the guardian of his family and is responsible for them. A woman is the guardian of her husband's house and is responsible for it. A servant is the guardian of his master's belongings and is responsible for them.' I thought that he also said, 'A man is the guardian of his father's property and is responsible for it. All of you are guardians and responsible for your wards and the things under your care."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا۔آپﷺ فرماتے تھے تم میں ہرشخص نگہبان ہے۔ لیث بن سعد نے اپنی روایت میں اتنا زیادہ کیا یونس نے کہا: رزیق بن حکیم نے ابن شہاب کو لکھا میں ان دنوں وادی القریٰ میں ابن شہاب کے پاس تھا ،کیا تم سمجھتے ہو میں جمعہ پڑھوں ان دنوں رزیق اپنی زمین میں کھیتی کراتا تھا۔ وہاں کچھ حبشی وغیرہ موجود تھے اور (عمر بن عبد العزیز کی طرف سے) ایلہ کا حاکم تھا تو ابن شہاب نے جواب لکھا (اور پڑھا) میں سن رہا تھا کہ جمعہ پڑھو اور مجھ سے سالم نے بیان کیا انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیّت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔ بادشاہ نگہبان ہے اور اس سے (قیامت کے دن) اس کی رعیّت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی اور مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اس سے اس کی رعیّت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی، اور عورت اپنے خاوند کے مال کی محافظ ہے اس سے اس کی رعیّت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی، اور نوکر اپنے مالک کے مال کا نگہبا ن ہے اور اس سے اس کی رعیّت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔ابن عمر یا سالم یا یونس نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ آپﷺنے یہ بھی فرمایا: اور مرد اپنے والدکے مال کا نگہبان ہےاور اس سے اس کی رعیّت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔ غرض تم میں ہرشخص نگہبان ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیّت کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔
Chapter No: 12
باب هَلْ عَلَى مَنْ لَمْ يَشْهَدِ الْجُمُعَةَ غُسْلٌ مِنَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَغَيْرِهِمْ؟
Is the taking of a bath (on Friday) necessary for women, boys, and others who do not present themselves for the Jumu’ah (prayer).
باب: جو لوگ جمعہ کی نماز کے لیے نہ آئیں جیسے عورتیں بچے مسافر اندھےمعزور وغیرہ پر واجب نہیں ہے
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ إِنَّمَا الْغُسْلُ عَلَى مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ الْجُمُعَةُ
And Ibn Umar said, "A bath is compulsory for those on whom the Friday prayer is obligatory"
اور ابن عمرؓ نے کہا غسل اسی پر واجب ہے جس پر جمعہ واجب ہے ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ جَاءَ مِنْكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ "
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : I heard Allah's Apostle saying, "Anyone of you coming for the Jumua prayer should take a bath."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں جو شخص جمعہ کی نماز کےلیے آئے اس کو چاہیے کہ غسل کرے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ "
Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "The taking of a bath on Friday is compulsory for every Muslim who has attained the age of puberty."
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ فَهَدَانَا اللَّهُ، فَغَدًا لِلْيَهُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى ". فَسَكَتَ.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said "We are the last (to come amongst the nations) but (will be) the foremost on the Day of Resurrection. They were given the Holy Scripture before us and we were given the Qur'an after them. And this was the day (Friday) about which they differed and Allah gave us the guidance (for that). So tomorrow (i.e. Saturday) is the Jews' (day), and the day after tomorrow (i.e. Sunday) is the Christians'." The Prophet (p.b.u.h) remained silent (for a while)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہم لوگ دنیا میں تو بعد میں آئے مگر قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ یہود اور نصاریٰ کو ہم سے پہلے کتاب ملی ہم کو ان کے بعد ملی، تو یہ جمعہ کا دن وہ ہے جس میں انھوں نے اختلاف کیا اللہ نے ہم کو یہ دن بتلا دیا ۔کل یہود کا دن ہے (ہفتہ) اور پرسوں نصاریٰ کا (اتوار) پھر آپﷺ خاموش رہے۔
ثُمَّ قَالَ " حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا يَغْسِلُ فِيهِ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ "
and then said, "It is obligatory for every Muslim that he should take a bath once in seven days, when he should wash his head and body."
اس کےبعد آپﷺ نے فرمایا: ہرمسلمان پر سات دنوں میں ایک دن (جمعہ کو) اپنا سر اور بدن دھونا ضروری ہے ۔
رَوَاهُ أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لِلَّهِ تَعَالَى عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حَقٌّ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا "
Narrated Abu Huraira through different narrators that the Prophet said, "It is Allah's right on every Muslim that he should take a bath (at least) once in seven days."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ کا ہر مسلمان پر حق ہے کہ ہر سات دنوں میں ایک دن (یعنی جمعہ کے دن ) غسل کرے ۔
Chapter No: 13
باب
Chapter
باب:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " ائْذَنُوا لِلنِّسَاءِ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسَاجِدِ ".
Narrated By Ibn Umar : The Prophet (p.b.u.h) said, "Allow women to go to the Mosques at night."
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: عورتوں کو رات کو مسجدوں میں جانے دو۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَتِ امْرَأَةٌ لِعُمَرَ تَشْهَدُ صَلاَةَ الصُّبْحِ وَالْعِشَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقِيلَ لَهَا لِمَ تَخْرُجِينَ وَقَدْ تَعْلَمِينَ أَنَّ عُمَرَ يَكْرَهُ ذَلِكَ وَيَغَارُ قَالَتْ وَمَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْهَانِي قَالَ يَمْنَعُهُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لاَ تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ "
Narrated By Ibn Umar : One of the wives of Umar (bin Al-Khattab) used to offer the Fajr and the 'Isha prayer in congregation in the Mosque. She was asked why she had come out for the prayer as she knew that Umar disliked it, and he has great ghaira (self-respect). She replied, "What prevents him from stopping me from this act?" The other replied, "The statement of Allah's Apostle (p.b.u.h) : 'Do not stop Allah's women-slave from going to Allah s Mosques' prevents him."
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیوی صبح اور عشاء کی جماعت میں مسجد میں آیا کرتی۔ ان سے پوچھا گیا تم کیوں باہر نکلتی ہو حالانکہ تم جانتی ہو کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کو برا جانتے ہیں اور ان کو غیرت آتی ہے۔ انہوں نے کہا: پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کرتے؟ لوگوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کی حدیث کی وجہ سے۔ آپﷺنے فرمایا: اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکو۔
Chapter No: 14
باب الرُّخْصَةِ إِنْ لَمْ يَحْضُرِ الْجُمُعَةَ فِي الْمَطَرِ
It is permissible for one not to attend the Friday prayer if it is raining.
باب: اگر برسات ہو رہی ہو تو جمعہ میں حاضر ہونا واجب نہیں ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ، صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ابْنُ عَمِّ، مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ إِذَا قُلْتَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. فَلاَ تَقُلْ حَىَّ عَلَى الصَّلاَةِ. قُلْ صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ. فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا، قَالَ فَعَلَهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ، فَتَمْشُونَ فِي الطِّينِ وَالدَّحْضِ
Narrated By Muhammad bin Sirin : On a rainy day Ibn Abbas said to his Muadh-dhin, "After saying, 'Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah' (I testify that Muhammad is Allah's Apostle), do not say 'Haiya 'Alas-Salat' (come for the prayer) but say 'Pray in your houses'." (The man did so). But the people disliked it. Ibn Abbas said, "It was done by one who was much better than I (i.e. the Prophet (p.b.u.h)). No doubt, the Jumua prayer is compulsory but I dislike to put you to task by bringing you out walking in mud and slush."
عبداللہ بن حارث جو محمد بن سیرین کے چچا زاد بھائی تھے انہوں نے کہا: کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بارش کے دن میں اپنے مؤذن سے کہا جب تم (اذان میں ) اشہد ان محمد الرّسول اللہ کہو تو پھر حیّ علی الصلوۃ مت کہو ، بلکہ یوں کہو: "صلوا فی بیوتکم" لوگو! اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھو۔اس بات پر جو لوگ حاضر تھے ان کو تعجّب ہوا ۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو انہوں نے کیا جو مجھ سے بہتر تھے (یعنی نبی ﷺ نے ) جمعہ فرض ہے۔ اور میں نے پسند نہیں کیا کہ تم کو کیچڑ اور پھسلوان میں نکال کر چلاؤں۔
Chapter No: 15
باب مِنْ أَيْنَ تُؤْتَى الْجُمُعَةُ وَعَلَى مَنْ تَجِبُ لِقَوْلِ اللَّهِ:
From where (distance) should one present oneself for the Friday prayer and for whom is the Friday prayer compulsory.
باب : جمعہ کے لیے کتنی دور والوں کو آنا چاہئیے اور جمعہ کس پر واجب ہے ۔
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِن يَوْمِ الجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ}
The Statement of Allah, "... When the call is proclaimed for the Salat on Friday, come to the remembrance of Allah" (V.62:9)
And Ata said, "If you are in a village and the Adhan is pronounced for the Friday prayer, it is obligatory for you to present yourself for the prayer whether you hear the Adhan or not. And at times, Anas used to establish the Friday prayer at his place and sometimes he did not, while he was at a place called Az-Zawiya, situated at a distance of two parasangs (about six miles from Basrah)"
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جب جمعہ کے دن نماز کی اذان ہو تو دوڑو اللہ کی یاد کو اور عطا بن ابی رباح نے کہا جب تو کسی ایسی بستی میں ہو جہاں جمعہ ہوتا ہے اور وہاں جمعہ کی اذان ہو تو تجھ پر حاضر ہونا واجب ہے اذان سنے یا نہ سنے اور انسؓ بن مالک کبھی اپنے گھرمیں جمعہ پڑھ لیتے اور کبھی نہ پڑھتے (بصرے کی جامع مسجد میں جاتے )ان کا گھر زاویہ میں تھا جو بصرے سے چھ میل ہے۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَابُونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ مَنَازِلِهِمْ وَالْعَوَالِي، فَيَأْتُونَ فِي الْغُبَارِ، يُصِيبُهُمُ الْغُبَارُ وَالْعَرَقُ، فَيَخْرُجُ مِنْهُمُ الْعَرَقُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنْسَانٌ مِنْهُمْ وَهْوَ عِنْدِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَوْ أَنَّكُمْ تَطَهَّرْتُمْ لِيَوْمِكُمْ هَذَا "
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) The people used to come from their abodes and from Al-'Awali (i.e. outskirts of Medina up to a distance of four miles or more from Medina). They used to pass through dust and used to be drenched with sweat and covered with dust; so sweat used to trickle from them. One of them came to Allah's Apostle who was in my house. The Prophet said to him, "I wish that you keep yourself clean on this day of yours (i.e. take a bath)."
حضرت عائشہ نبیﷺ زوجہ محترمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: لوگ جمعہ کی نماز پڑھنے اپنے گھروں سے اور اطراف مدینہ گاؤں سے باری باری آیا کرتے تھے۔لوگ گرد وغبار میں چلے آتے، گرد میں اٹے ہوئے ، اور پسنہ میں شرابور ۔ اس قدر پسینہ ہوتا تھا کہ تھمتا نہیں تھا۔اسی حالت میں ایک آدمی رسول اللہ ﷺکے پاس آیا، تو آپﷺنے فرمایا: تم لوگ اس دن غسل کرلیا کرتے تو بہتر ہوتا۔
Chapter No: 16
باب وَقْتُ الْجُمُعَةِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ
The time for the Jumu’ah (prayer) due when the sun declines, i.e., just after mid-day.
باب: جمعہ کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے
وَكَذَلِكَ يُرْوَى عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَعَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ رضى الله عنهم
The same was by said by Umar, Ali, An-Numan bin Bashir and Ami bin Huraith
اور حضرت عمرؓ اور حضرت علی اور نعمان بن بشیر اور عمرو بن حریث (صحابیوں )سے ایسا منقول ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عَمْرَةَ عَنِ الْغُسْلِ، يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَتْ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ كَانَ النَّاسُ مَهَنَةَ أَنْفُسِهِمْ، وَكَانُوا إِذَا رَاحُوا إِلَى الْجُمُعَةِ رَاحُوا فِي هَيْئَتِهِمْ فَقِيلَ لَهُمْ لَوِ اغْتَسَلْتُمْ
Narrated By Yahya bin Said: I asked 'Amra about taking a bath on Fridays. She replied, "'Aisha said, 'The people used to work (for their livelihood) and whenever they went for the Jumua prayer, they used to go to the mosque in the same shape as they had been in work. So they were asked to take a bath on Friday.' "
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے جمعہ کے دن غسل کے بارے میں پوچھا، انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ (آپﷺ کے زمانے میں) لوگ اپنے کاموں میں مشغول رہتے اور جمعہ کےلیے اسی حالت (میل کچیل) میں چلے آتے،اس لیے کہا گیا کہ کاش تم لوگ غسل کرلیا کرتے۔
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet used to offer the Jumua prayer immediately after mid-day.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جمعہ کی نماز اس وقت پڑھتے جب سورج ڈھل جاتا۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ كُنَّا نُبَكِّرُ بِالْجُمُعَةِ، وَنَقِيلُ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
Narrated By Anas bin Malik : We used to offer the Jumua prayer early and then have an afternoon nap.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: ہم جمعہ سویرے پڑھ لیا کرتے اور جمعہ کے دن نماز کے بعد آرام کرتے۔
Chapter No: 17
باب إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
If it becomes very hot on Friday?
باب:جب جمعہ سخت گرمی میں آن پڑے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ ـ هُوَ خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ ـ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَكَّرَ بِالصَّلاَةِ، وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلاَةِ، يَعْنِي الْجُمُعَةَ. قَالَ يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلْدَةَ فَقَالَ بِالصَّلاَةِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْجُمُعَةَ. وَقَالَ بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ قَالَ صَلَّى بِنَا أَمِيرٌ الْجُمُعَةَ ثُمَّ قَالَ لأَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي الظُّهْرَ
Narrated By Anas bin Malik : The Prophet used to offer the prayer earlier if it was very cold; and if it was very hot he used to delay the prayer, i.e. the Jumua prayer.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب سخت سردی ہوتی تو جمعہ کی نماز سویرے پڑھ لیتے، اور جب سخت گرمی ہوتی تو ٹھنڈے وقت پڑھتے۔ اور یونس بن بکیر نے ابو خلدہ سے صرف نماز کا لفظ روایت کیا ہے جمعہ کا ذکر نہیں کیا ۔ اور بشربن ثابت نے کہا ہم سے ابو خلدہ نے بیان کیا کہ ایک امیر نے ہم کو جمعہ کی نماز پڑھائی پھر انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبیﷺ ظہر کی نماز کس وقت پڑھتے تھے۔
Chapter No: 18
باب الْمَشْىِ إِلَى الْجُمُعَةِ
To go for the Jumu’ah (prayer) walking unhurriedly.
باب: جمعہ کی نماز کے لیے چلنے کا بیان
وَقَوْلِ اللَّهِ ـ جَلَّ ذِكْرُهُ – {فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ}. وَمَنْ قَالَ السَّعْىُ الْعَمَلُ وَالذَّهَابُ لِقَوْلِهِ تَعَالَى {وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا}. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَحْرُمُ الْبَيْعُ حِينَئِذٍ. وَقَالَ عَطَاءٌ تَحْرُمُ الصِّنَاعَاتُ كُلُّهَا. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهْوَ مُسَافِرٌ فَعَلَيْهِ أَنْ يَشْهَدَ
And the Statement of Allah, "... Come to the remembrance of Allah" (V.62:9) and whoever said that the meaning of 'come' is to 'prepare and go for the Salat' as is inferred from the Statement of Allah, "And strives for it, with the necessary effort due for it..." (V.17:19)
And Ibn Abbas said, "Selling is forbidden at that time." And Ata said, "All types of work are forbidden." And narrated by Az-Zuhri, "If the Adhan is pronounced by the Muadhdin on Friday, anyone on a journey should attend the Salat"
اور اللہ تعالی نے جو(سورۃجمعہ میں )فرمایا فاسعواالی ذکراللہ اس کی تفسیر اور جس نے کہا کہ سعی کے معنی عمل کرنا اور چلنا جیسے سورۃ بنی اسرائیل میں ہے وسعٰی لہا سعیہا اور ابن عباسؓ نے کہا جمعہ کی اذان ہوتے ہی بیچ کھوچ حرام ہو جاتی ہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا ہر پیشہ (دنیا کاکام) حرام ہو جاتا ہے اور ابراہیم ابن سعد نے ابن شہاب زہری سے روایت کی انہوں نے کہا کہ جب جمعہ کے دن مؤذن اذان دے اور کوئی مسافر اس کو سنے تو جمعہ میں آنا اس پر واجب ہو جاتا ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ، قَالَ أَدْرَكَنِي أَبُو عَبْسٍ وَأَنَا أَذْهَبُ، إِلَى الْجُمُعَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ "
Narrated By Abu 'Abs : I heard the Prophet saying, "Anyone whose feet are covered with dust in Allah's cause, shall be saved by Allah from the Hell-Fire."
حضرت عبایہ بن رفاعہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: میں جمعہ کی نماز کےلیے جا رہا تھا (راستے میں) ابو عبس رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے انھوں نے کہا: میں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے:جس کے قدم اللہ کی راہ میں غبار آلود ہوگئے ، تو اللہ تعالیٰ اس سے دوزخ پر حرام کردے گا۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي، سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ عَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا "
Narrated By Abu Huraira : Heard Allah's Apostles (p.b.u.h) saying, "If the prayer is
started do not run for it but just walk for it calmly and pray whatever you get, and complete whatever is missed."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے: جب نماز کی اقامت ہوجائے تو نماز کےلیے دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ(معمولی چال سے) چلتے ہوئے اور آہستگی اور اطمینان کو لازم کرلو ۔ پھر جتنی نماز (امام کے ساتھ) ملے وہ پڑھ لو اور جتنی نہ ملے اس کو پورا کرلو۔
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو قُتَيْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ـ لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ عَنْ أَبِيهِ ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي، وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ "
Narrated By 'Abdullah bin Abi Qatada : On the authority of his father... The Prophet (p.b.u.h) said, "Do not stand up (for prayer) unless you see me, and observe calmness and solemnity".
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جب تک مجھے دیکھ نہ لو صف بندی کےلیے کھڑا نہ ہوا کرو، اور آہستگی سے چلنا لازم کرلو۔
Chapter No: 19
باب لاَ يُفَرَّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
One should not separate two persons (sitting together in a row) on Fridays.
باب: جمعہ کے دن جہاں دو آدمی ملے بیٹھے ہوں ان کے بیچ میں نہ گھسے ۔
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ وَدِيعَةَ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَتَطَهَّرَ بِمَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ، ثُمَّ ادَّهَنَ أَوْ مَسَّ مِنْ طِيبٍ، ثُمَّ رَاحَ فَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَصَلَّى مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ إِذَا خَرَجَ الإِمَامُ أَنْصَتَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الأُخْرَى "
Narrated By Salman Al-Farsi : Allah's Apostle (p.b.u.h) said, "Anyone who takes a bath on Friday and cleans himself as much as he can and puts oil (on his hair) or scents himself; and then proceeds for the prayer and does not force his way between two persons (assembled in the mosque for the Friday prayer), and prays as much as is written for him and remains quiet when the Imam delivers the Khutba, all his sins in between the present and the last Friday will be forgiven."
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور جہاں تک صفائی کرسکتا ہے صفائی اور طہارت کرے، پھر تیل یا خوشبُو لگائے، پھر چلے اور (مسجد میں آکر) دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے اور جتنی اس کی قسمت میں لکھی ہے (نفل) نماز پڑھے ۔ پھر جب امام باہر آئے (خطبہ شروع کرے ) تو خاموش رہے ۔ اس کے گناہ اس جمعہ سے لےکر دوسرے جمعہ تک بخش دیے جائیں گے۔
Chapter No: 20
باب لاَ يُقِيمُ الرَّجُلُ أَخَاهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَقْعُدُ فِي مَكَانِهِ
A man should not make his brother get up to sit in his place on Friday.
باب۔ جمعہ کے دن کسی مسلمان بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود وہاں نہ بیٹھے ۔(یوں کہہ سکتا ہے بھیّا ذرا کھل کے بیٹھو)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ أَخَاهُ مِنْ مَقْعَدِهِ وَيَجْلِسَ فِيهِ. قُلْتُ لِنَافِعٍ الْجُمُعَةَ قَالَ الْجُمُعَةَ وَغَيْرَهَا
Narrated By Ibn Juraij : I heard Nazi' saying, "Ibn Umar, said, 'The Prophet forbade that a
man should make another man to get up to sit in his place' ". I said to Nafi', 'Is it for
Jumua prayer only?' He replied, "For Jumua prayer and any other (prayer)."
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے اس سے منع فرمایا: کہ کوئی آدمی دوسرے آدمی (مسلمان) کو اس کی جگہ سے اُٹھاکر خود وہاں بیٹھے۔ ابن جریج نے کہا میں نے نافع سے پوچھا کیا یہ جمعہ کےلیے ہے ،تو انہوں نے جواب دیا: جمعہ اور غیر جمعہ سب کےلیے یہی حکم ہے۔