Chapter No: 21
باب الأَذَانِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
Adhan on Friday (for the Jumu’ah prayer).
باب: جمعہ کے دن اذان کا بیان۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ ـ رضى الله عنه ـ وَكَثُرَ النَّاسُ زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى الزَّوْرَاءِ
Narrated By As-Saib bin Yazid : In the life-time of the Prophet, Abu Bakr and Umar, the
Adhan for the Jumua prayer used to be pronounced when the Imam sat on the pulpit. But
during the Caliphate of 'Uthman when the Muslims increased in number, a third Adhan at Az
-Zaura' was added. Abu 'Abdullah said, "Az-Zaura' is a place in the market of Medina."
حضرت سائب بن یزید سے روایت ہے انھوں نے کہا: نبیﷺ کے زمانے میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوا کرتی جب امام (خطبے کےلیے ) منبر پر بیٹھا کرتا ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جب لوگ بہت ہوگئے (مدینہ کی آبادی بڑھ گئی) انھوں نے زورا ء پر تیسری اذان بڑھائی۔امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا: زوراء مدینہ کے بازار میں ایک مقام کا نام ہے۔
Chapter No: 22
باب الْمُؤَذِّنِ الْوَاحِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
One Mu’adh-dhin on Friday
باب: جمعہ کے دن ایک ہی مؤذن کا اذان دینا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّ الَّذِي، زَادَ التَّأْذِينَ الثَّالِثَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ـ رضى الله عنه ـ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُؤَذِّنٌ غَيْرَ وَاحِدٍ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ، يَعْنِي عَلَى الْمِنْبَرِ
Narrated By As-Saib bin Yazid : The person who increased the number of Adhans for the Jumua
prayers to three was Uthman bin Affan and it was when the number of the (Muslim) people of
Medina had increased. In the life-time of the Prophet there was only one Muadh-dhin and
the Adhan used to be pronounced only after the Imam had taken his seat (i.e. on the
pulpit).
حضرت سائب بن یزید سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: تیسری اذان جمعہ کے دن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بڑھائی جب مدینہ کی آبادی بڑھ گئی تھی اور نبیﷺ کا ایک ہی مؤذن جمعہ میں اذان دیتا اور وہ بھی اس وقت جب امام منبر پر بیٹھتا ۔
Chapter No: 23
باب يُجِيْبُ الإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ
The Imam while sitting on the pulpit, repeats the wording of the Adhan when he hears it.
باب: امام منبر پر بیٹھے بیٹھے اذان سن کر اس کا جواب دے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ،، وَهُوَ جَالِسٌ عَلَى الْمِنْبَرِ، أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ. قَالَ مُعَاوِيَةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ. قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ. فَقَالَ مُعَاوِيَةُ وَأَنَا. فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. فَقَالَ مُعَاوِيَةُ وَأَنَا. فَلَمَّا أَنْ قَضَى التَّأْذِينَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى هَذَا الْمَجْلِسِ حِينَ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ يَقُولُ مَا سَمِعْتُمْ مِنِّي مِنْ مَقَالَتِي
Narrated By Abu Umama bin Sahl bin Hunaif : I heard Muawiya bin Abi Sufyan (repeating the
statements of the Adhan) while he was sitting on the pulpit. When the Muadh-dhin
pronounced the Adhan saying, "Allahu-Akbar, Allahu Akbar", Muawiya said: "Allah Akbar,
Allahu Akbar." And when the Muadh-dhin said, "Ash-hadu an la ilaha illal-lah (I testify
that none has the right to be worshipped but Allah)", Muawiya said, "And (so do) I". When
he said, "Ash-hadu anna Muhammadan Rasulullah" (I testify that Muhammad is Allah's
Apostle), Muawiya said, "And (so do) I". When the Adhan was finished, Muawiya said, "O
people, when the Muadh-dhin pronounced the Adhan I heard Allah's Apostle on this very
pulpit saying what you have just heard me saying".
حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا اس حال میں کہ وہ منبر پر بیٹھے تھے، مؤذن نے اذان دی۔اس نے کہا: اللہ اکبر اللہ اکبر ، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی کہا: اللہ اکبر اللہ اکبر۔ پھر مؤذن نے کہا: اشہد ان لا الٰہ الاّ اللہ ۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: "وانا" یعنی میں بھی یہی گواہی دیتا ہوں۔ پھر مؤذن نے کہا: اشھد ان محمّداً رسول اللہ۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: "وانا" جب مؤذن اذان کہہ چکا تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! میں نے رسول اللہﷺ سے سنا اسی جگہ یعنی منبر پرآپﷺ بیٹھے تھے مؤذن نے اذان دی تو آپﷺ یہی فرماتے رہے جو تم نے مجھ کو کہتے سنا۔
Chapter No: 24
باب الْجُلُوسِ عَلَى الْمِنْبَرِ عِنْدَ التَّأْذِينِ
To sit on the pulpit while the Adhan is being pronounced.
باب: جمعہ کی اذان ختم ہوئے تک امام منبر پر بیٹھا رہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ التَّأْذِينَ الثَّانِيَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَمَرَ بِهِ عُثْمَانُ حِينَ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ التَّأْذِينُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ
Narrated By As-Sa'ib bin Yazid: 'Uthman bin 'Affan introduced the second Adhan on
Fridays when the number of people in the mosque increased. Previously the Adhan on
Fridays used to be pronounced only after the Imam had taken his seat (on the pulpit).
سائب بن یزید نے بیان کیا کہ جمعہ کے دن دوسری اذان دینے کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حکم دیا جب مسجد میں آنے والے بہت ہوگئے اور جمعہ کے دن اذان اس وقت ہوتی جب امام منبر پر بیٹھتا۔
Chapter No: 25
باب التَّأْذِينِ عِنْدَ الْخُطْبَةِ
To pronounce the Adhan before delivering the Khutba.
باب: جمعہ کی اذان خطبے کے وقت دینا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ إِنَّ الأَذَانَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الإِمَامُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَلَمَّا كَانَ فِي خِلاَفَةِ عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ وَكَثُرُوا، أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالأَذَانِ الثَّالِثِ، فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ، فَثَبَتَ الأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ.
Narrated By Az-Zuhri: I heard As-Saib bin Yazid, saying, "In the life-time of Allah's Apostle, and Abu Bakr and Umar, the Adhan for the Jumua prayer used to be pronounced after the Imam had taken his seat on the pulpit. But when the people increased in number during the caliphate of 'Uthman, he introduced a third Adhan (on Friday for the Jumua prayer) and it was pronounced at Az-Zaura' and that new state of affairs remained so in the succeeding years.
سائب بن یزید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جمعہ کی پہلی اذان رسول اللہﷺ کےزمانے میں اس وقت ہوتی جب امام (خطبے کےلیے) منبر پر بیٹھتا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بھی ایسا ہی ہوتا رہا۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا اور نمازی بہت بڑھ گئے تو انھوں نے تیسری اذان کا حکم دیا۔ وہ زوراء پر دی گی پھر یہی دستور قائم رہا ۔ (تیسری اس کو اس لیے کہا کہ تکبیر بھی ایک اذان ہے)
Chapter No: 26
باب الْخُطْبَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ
(To deliver) the Khutba on the pulpit.
باب: خطبہ منبر پر پڑھنا
وَقَالَ أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ خَطَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ
And Anas said, "The Prophet (s.a.w) delivered the Khutba on the pulpit"
اور انسؓ نے کہا نبیﷺ نے منبر پر خطبہ سنایا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ الإِسْكَنْدَرَانِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ رِجَالاً، أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى فُلاَنَةَ ـ امْرَأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ ـ " مُرِي غُلاَمَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ ". فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَاءَ بِهَا، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَا هُنَا، ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلَّى عَلَيْهَا، وَكَبَّرَ وَهْوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ رَكَعَ وَهْوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ ثُمَّ عَادَ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ " أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا وَلِتَعَلَّمُوا صَلاَتِي ".
Narrated By Abu Hazim bin Dinar: Some people went to Sahl bin Sad As-Sa'idi and told him
that they had different opinions regarding the wood of the pulpit. They asked him about it
and he said, "By Allah, I know of what wood the pulpit was made, and no doubt I saw it on
thy very first day when Allah's Apostle took his seat on it. Allah's Apostle sent for
such and such an Ansari woman (and Sahl mentioned her name) and said to her, 'Order your
slave-carpenter to prepare for me some pieces of wood (i.e. pulpit) on which I may sit at
the time of addressing the people.' So she ordered her slave-carpenter and he made it from
the tamarisk of the forest and brought it (to the woman). The woman sent that (pulpit) to
Allah's Apostle ordered it to be placed here. Then I saw Allah's Apostle praying on it
and then bowed on it. Then he stepped back, got down and prostrated on the ground near the
foot of the pulpit and again ascended the pulpit. After finishing the prayer he faced the
people and said, 'I have done this so that you may follow me and learn the way I pray.'"
حضرت ابو حازم بن دینار سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے وہ آپﷺ کے منبر میں جھگڑ رہے تھے کہ اس کی لکڑی کس درخت کی تھی۔ ان سے پوچھا انھوں نے کہا: قسم اللہ کی میں جانتا ہوں وہ کون سی لکڑی تھی اور جس دن وہ رکھا گیا اور جب پہلے پہل رسول اللہﷺ اس پر بیٹھے ہیں اس کو بھی جانتا ہوں، ہوا یہ کہ رسول اللہﷺ نے فلانی عورت کو پیغام بھیجا (سہل نے اس کا نام بھی لیا ) کہ اپنے غلام بڑھئی سے کہہ دیں کہ وہ میرے لیے لکڑیاں جوڑ دیں تاکہ لوگوں کو وعظ سناتے وقت اس پر بیٹھ جایا کروں، اس نے اپنے غلام کو حکم دیا اور غلام نے غابہ کے جھاؤ کا منبر بنایا اور اس عورت کے پاس لے آیا ۔ اس نے رسول اللہﷺ کے پاس بھیج دیا۔آپﷺ نے حکم دیا وہ (مسجد میں) رکھا گیا ۔ سہل کہتے ہیں پھر میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا آپﷺ نے اسی پر نماز شروع کردی ، تکبیر کہی ،پھر رکوع بھی اسی پر کیا ، پھر رکوع کے بعد الٹے پاؤں نیچے اترے اور اتر کر اس کی جڑ میں سجدہ کیا۔ پھر منبر پر چلے گئے (دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا ) جب نماز سے فارغ ہوئےتو لوگوں کی طرف منہ کرکے فرمایا: میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری نماز سیکھ جاؤ۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَنَسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كَانَ جِذْعٌ يَقُومُ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا وُضِعَ لَهُ الْمِنْبَرُ سَمِعْنَا لِلْجِذْعِ مِثْلَ أَصْوَاتِ الْعِشَارِ حَتَّى نَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ. قَالَ سُلَيْمَانُ عَنْ يَحْيَى أَخْبَرَنِي حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا.
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet used to stand by a stem of a date-palm tree
(while delivering a sermon). When the pulpit was placed for him we heard that stem crying
like a pregnant she-camel till the Prophet got down from the pulpit and placed his hand
over it.
حضرت ابو حازم بن دینار سے روایت ہے کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے وہ آپﷺ کے منبر میں جھگڑ رہے تھے کہ اس کی لکڑی کس درخت کی تھی۔ ان سے پوچھا انھوں نے کہا: قسم اللہ کی میں جانتا ہوں وہ کون سی لکڑی تھی اور جس دن وہ رکھا گیا اور جب پہلے پہل رسول اللہﷺ اس پر بیٹھے ہیں اس کو بھی جانتا ہوں، ہوا یہ کہ رسول اللہﷺ نے فلانی عورت کو پیغام بھیجا (سہل نے اس کا نام بھی لیا ) کہ اپنے غلام بڑھئی سے کہہ دیں کہ وہ میرے لیے لکڑیاں جوڑ دیں تاکہ لوگوں کو وعظ سناتے وقت اس پر بیٹھ جایا کروں، اس نے اپنے غلام کو حکم دیا اور غلام نے غابہ کے جھاؤ کا منبر بنایا اور اس عورت کے پاس لے آیا ۔ اس نے رسول اللہﷺ کے پاس بھیج دیا۔آپﷺ نے حکم دیا وہ (مسجد میں) رکھا گیا ۔ سہل کہتے ہیں پھر میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا آپﷺ نے اسی پر نماز شروع کردی ، تکبیر کہی ،پھر رکوع بھی اسی پر کیا ، پھر رکوع کے بعد الٹے پاؤں نیچے اترے اور اتر کر اس کی جڑ میں سجدہ کیا۔ پھر منبر پر چلے گئے (دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا ) جب نماز سے فارغ ہوئےتو لوگوں کی طرف منہ کرکے فرمایا: میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم میری پیروی کرو اور میری نماز سیکھ جاؤ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ " مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ "
Narrated By Salim : My father said , "I heard the Prophet delivering the Khutba on the
pulpit and he said, 'Whoever comes for the Jumua prayer should take a bath (before
coming).'"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے نبیﷺ کو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا ہے، آپﷺ فرماتے تھے: جو کوئی جمعہ کےلیے آئے وہ غسل کرے۔
Chapter No: 27
باب الْخُطْبَةِ قَائِمًا
To deliver the Khutba while standing.
باب: خطبہ کھڑے ہو کر پڑھنا
وَقَالَ أَنَسٌ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ قَائِمًا
And Anas said, "While the Prophet (s.a.w) was delivering the Khutba standing ..."
اور انسؓ نے کہا ایک بار نبی ﷺ کھڑے کھڑے خطبہ سنا رہے تھے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ قَائِمًا ثُمَّ يَقْعُدُ ثُمَّ يَقُومُ، كَمَا تَفْعَلُونَ الآنَ
Narrated By Ibn Umar : The Prophet (p.b.u.h) used to deliver the Khutba while standing and
then he would sit, then stand again as you do now-a-days.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نےکہا: نبیﷺ کھڑے ہوکر خطبہ پڑھتے پھر (پہلے خطبہ کے بعد) بیٹھتے ، پھر کھڑے ہوتے جیسے تم اس وقت کرتے ہو۔
Chapter No: 28
باب وَاسْتِقْبَالِ النَّاسِ الإِمَامَ إِذَا خَطَبَ
The facing of the Imam towards the people and the facing of the people towards the Imam during the Khutba.
باب: جب امام خطبہ پڑھے تو لوگ امام کی طرف منہ کریں
وَاسْتَقْبَلَ ابْنُ عُمَرَ وَأَنَسٌ رضى الله عنهم الإِمَامَ
And Ibn Umar and Anas faced the Imam.
اور عبد اللہ بن عمرؓ اور انسؓ نے( خطبہ میں) امام کی طرف منہ کیا۔
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ هِلاَلِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الْمِنْبَرِ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ.
Narrated By Abu Said Al-Khudri : One day the Prophet sat on the pulpit and we sat around him.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن نبیﷺ منبر پر بیٹھے اور ہم (سب) آپﷺکے اردگرد بیٹھے۔
Chapter No: 29
باب مَنْ قَالَ فِي الْخُطْبَةِ بَعْدَ الثَّنَاءِ أَمَّا بَعْدُ
Saying “Amma ba’du” in the Khutba after glorifying and praising Allah.
باب: خطبہ میں اللہ کی حمد ثناء کے بعد امّا بعد کہنا
رَوَاهُ عِكْرِمَةُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
Ibn Abbas quoted this from the Prophet (s.a.w)
اس کو عکرمہؓ نے ابن عباسؓ سے روایت کیا انھوں نے نبی ﷺ سے۔
وَقَالَ مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ قُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى السَّمَاءِ. فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَىْ نَعَمْ. قَالَتْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جِدًّا حَتَّى تَجَلاَّنِي الْغَشْىُ وَإِلَى جَنْبِي قِرْبَةٌ فِيهَا مَاءٌ فَفَتَحْتُهَا فَجَعَلْتُ أَصُبُّ مِنْهَا عَلَى رَأْسِي، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، وَحَمِدَ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ ". قَالَتْ وَلَغِطَ نِسْوَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَانْكَفَأْتُ إِلَيْهِنَّ لأُسَكِّتَهُنَّ فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا قَالَ قَالَتْ قَالَ " مَا مِنْ شَىْءٍ لَمْ أَكُنْ أُرِيتُهُ إِلاَّ قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، وَإِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَىَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ ـ أَوْ قَرِيبَ مِنْ ـ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، يُؤْتَى أَحَدُكُمْ، فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ ـ أَوْ قَالَ الْمُوقِنُ شَكَّ هِشَامٌ ـ فَيَقُولُ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ، هُوَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى فَآمَنَّا وَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا وَصَدَّقْنَا. فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا، قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ إِنْ كُنْتَ لَتُؤْمِنُ بِهِ. وَأَمَّا الْمُنَافِقُ ـ أَوْ قَالَ الْمُرْتَابُ شَكَّ هِشَامٌ ـ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لاَ أَدْرِي، سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ ". قَالَ هِشَامٌ فَلَقَدْ قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ فَأَوْعَيْتُهُ، غَيْرَ أَنَّهَا ذَكَرَتْ مَا يُغَلِّظُ عَلَيْهِ.
Narrated Fatima bint Al-Mundhir:Asma bint Abi Bakr As Saddiq said, "I went to Aisha and the people were praying. I asked her, "what is wrong with the people? She pointed towards the sky with her head. I asked her "Is there a sign? 'Aisha nodded with her head meaning 'yes' " Asma added, "Allah's Apostle(s.a.w.s) prolonged the prayer to such an extent that I fainted. There was a waterskin by my side and I opened it and poured some water on my head. When Allah's Apostle(s.a.w.s) fininshed (the prayer), the Solar Eclipse had ended. Then Prophet (s.a.w.s) adressed the people and praised Allah as He deserves and said, "Ama Ba'du'." Asma further said, "Some Ansari women started talking, so I turned to them in order to make them quiet. I asked Aisha what the prophet(s.a.w.s) had said. Aisha said he said:"I have seen things at this place of mine which were never shown to me before;(I have seen) even paradise and hell. And no doubt it has been inspire to me that you(people) will be put to trail in your graves like or nearly like the trail of Masih ad-dajjal.( the Angels) Will come to every one of you and ask him, "What do you know about this man(The Prophet s.a.w)"? The faithful believer or firm believer ( Hisham was in doubt which is the right one), will say,"He is Allah's Apostle and He is Muhammad (s.a.w) who come to us with clear evidences and guidences. So we believed Him, accepted His teachings and followed and trusted His teachings. 'Then the angels will tell him to sleep(in peace) as they have come to know that he was a believer. 'But the hypocrite or the doubtful person(Hisham is not sure as to wich word is the right one) , Will be asked what he knew about this man (The Prophet s.a.w)"? he will say I do not know but I heared the people saying something(about Him) so I said the same," Hisham added ,"Fatima told me that she remeber the narration completely by heart except that she said about the hypocrite or a doubtful person that he will be punished severely."
حضرت اسماء بنت ابی بکررضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی۔اس وقت لوگ(گرہن کی) نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے کہا: یہ کیا معاملہ ہے ، لوگوں کو کیا ہوا ہے۔ انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا میں نے کہا: کوئی نشانی ہے انہوں نے سر ہلایا یعنی ہاں ۔خیر رسول اللہﷺ نے بڑی لمبی نماز پڑھی یہاں تک کہ مجھ کو غشی آنے لگی اور میرے پہلو میں پانی کی ایک مشک رکھی تھی۔ میں اس کو کھول کر اپنے سر پر ڈالنے لگی ۔ پھر رسول اللہ ﷺ (نماز سے) فارغ ہوئے۔ اس وقت سورج صاف ہوگیا تھا آپﷺ نے لوگوں کو خطبہ سنایا اور جیسا اللہ کےلائق اور مناسب ہےو یسے اس کی تعریف کی۔ پھر فرمایا: اما بعد، اتنا فرمانا تھا کہ کچھ انصاری عورتوں نے شورو غل شروع کیا۔ میں ان کے چپ کرانے کو ادھر مڑی (آپﷺ کاکلام نہ سن سکی) میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا آپﷺنے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا: آپﷺ نے یہ فرمایا: بہت سی چیزیں جو میں نے اس سے پہلے نہیں دیکھی تھی آج اپنی اس جگہ سے میں نے انہیں دیکھ لیا ہے،یہاں تک کہ جنت اور دوزخ کو بھی اور مجھ پر یہ وحی آئی کہ قبروں میں تمہاری ایسی آزمائش ہوگی جیسے کانے دجال کے سامنے یا اس کے قریب قریب۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس فرشتہ آئے گا اور پوچھے گا کہ تم اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا ایمان دار یا یقین والا ہشام راوی کو شک تھا، یوں کہے گا وہ اللہ کے رسول ہیں اور محمد (ﷺ) ہمارے پاس دلیلیں اور ہدایت کی باتیں لے کر آئے ۔ہم ان پر ایمان لائے اورقبول کیا اور تابع ہوئے اور سچا جانا تب اس سے کہا جائے گا اچھی طرح(آرام سے) سو جا ہم تو (پہلے ہی سے) جانتے تھے کہ تو ان پر ایمان رکھتا تھا اور منافق یا شک کرنے والا۔ہشام راوی کو شک تھا، اس سے جب کہا جائے گا تو اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا۔ وہ کہے گا مجھے کچھ معلوم نہیں۔ میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا (کہ شاعر ہے یا جادوگر) میں بھی وہی کہنے لگا۔ ہشام نے کہا فاطمہ بن منذر رضی اللہ عنہا نے جو جو کہا میں نے وہ سب یاد رکھا لیکن انہوں نے منافق پر جو سختی کی جائے گی اس کا بیان بھی کیا (وہ مجھے یاد نہ رہا)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِمَالٍ أَوْ سَبْىٍ فَقَسَمَهُ، فَأَعْطَى رِجَالاً وَتَرَكَ رِجَالاً فَبَلَغَهُ أَنَّ الَّذِينَ تَرَكَ عَتَبُوا، فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ أَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لأُعْطِي الرَّجُلَ، وَأَدَعُ الرَّجُلَ، وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي وَلَكِنْ أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا أَرَى فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ، وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ، فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ". فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حُمْرَ النَّعَمِ
Narrated By 'Amr bin Taghlib: Some property or something was brought to Allah's Apostle and he distributed it. He gave some men and ignored the others. Later he got the news of his being admonished by those whom he had ignored. So he glorified and praised Allah and said, "Amma ba'du. By Allah, I may give to a man and ignore another, although the one whom I ignore is more beloved to me than the one whom I give. But I give to some people as I feel that they have no patience and no contentment in their hearts and I leave those who are patient and self-contented with the goodness and wealth which Allah has put into their hearts and 'Amr bin Taghlib is one of them." Amr added, By Allah! Those words of Allah's Apostle are more beloved to me than the best red camels.
حضرت عمرو بن تغلب نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکے پاس کچھ مال آیا یا کوئی چیز آئی تو آپﷺ نے اس کو بانٹ دیا ۔بعض لوگوں کو دیا ، اور بعض کو نہیں دیا۔ پھرآپﷺ کو خبر پہنچی کہ جن لوگوں کو نہیں دیا وہ ناراض ہیں آپﷺنے اللہ کی حمد اور ثناء بیان کی، پھر فرمایا: اما بعد! اللہ کی قسم! ایک شخص کو (مال وغیرہ) دیتا ہوں اور ایک کو نہیں دیتا پھر جس کو نہیں دیتا ہوں وہ میرے نزدیک ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں۔میں تو ان لوگوں کو دیتا ہوں،جن کے دلوں میں بے صبری اور لالچ پاتا ہوں۔لیکن جن کے دل اللہ نے خیر اور بے نیاز بنائے ہیں میں ان پر بھروسہ کرتا ہوں۔عمرو بن تغلب بھی ان ہی لوگوں میں سے ہیں ۔ اللہ کی قسم!میرے لیے رسول اللہ ﷺکا یہ ایک کلمہ سرخ اونٹوں سے زیادہ محبوب ہے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاَتِهِ فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا، فَاجْتَمَعَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ فَصَلَّوْا مَعَهُ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ فَتَحَدَّثُوا فَكَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّوْا بِصَلاَتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ حَتَّى خَرَجَ لِصَلاَةِ الصُّبْحِ، فَلَمَّا قَضَى الْفَجْرَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَىَّ مَكَانُكُمْ، لَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا ". تَابَعَهُ يُونُسُ
Narrated By 'Aisha: Once in the middle of the night Allah's Apostle (p.b.u.h) went out and prayed in the mosque and some men prayed with him. The next morning the people spoke about it and so more people gathered and prayed with him (on the second night). They circulated the news in the morning, and so, on the third night, the number of people increased greatly. Allah's Apostle (p.b.u.h) came out and they prayed behind him. On the fourth night, the mosque was overwhelmed by the people till it could not accommodate them. Allah's Apostle came out only for the Fajr prayer and when he finished the prayer, he faced the people and recited "Tashah-hud" (I testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is His Apostle), and then said, "Amma ba'du. Verily your presence (in the mosque at night) was not hidden from me, but I was afraid that this prayer (Prayer of Tahajjud) might be made compulsory and you might not be able to carry it out."
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ آدھی رات کو (اپنے حجرے سے ) باہر تشریف لائے۔آپﷺ نے مسجد میں (تراویح کی) نماز پڑھی۔ لوگوں نے بھی آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔صبح کو لوگوں نے اس کا ذکر کرنا شروع کردیا، تو پہلی رات سے زیادہ لوگ جمع ہوئے اور آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر صبح کو لوگوں نے اس کا ذکر کیا، تو تیسری رات کو مسجد کے لوگ اور زیادہ اکٹھے ہوئے۔رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ جب چوتھی رات تھی تو اتنے لوگ جمع ہوئے کہ مسجد میں جگہ نہ رہی (لیکن آپﷺ باہر تشریف نہیں لائے) صبح کی نماز کے وقت آپﷺ باہر آئے۔ جب نماز پڑھ چکے تو آپﷺ نے لوگوں کی طرف منہ کیا اور تشہد پڑھا پھر فرمایا: اما بعد! مجھ کو معلوم تھا کہ تم لوگ مسجد میں اکٹھے ہو (لیکن میں نہیں نکلا ) اس ڈر سے کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور تم سے ہو نہ سکے۔عقیل کے ساتھ اس حدیث کو یونس نے بھی زہری سے روایت کیا ۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلاَةِ، فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ ". تَابَعَهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَمَّا بَعْدُ ". تَابَعَهُ الْعَدَنِيُّ عَنْ سُفْيَانَ فِي أَمَّا بَعْدُ
Narrated By Abu Humaid As-Sa'idi: One night Allah's Apostle (p.b.u.h) stood up after the prayer and recited "Tashah-hud" and then praised Allah as He deserved and said, "Amma ba'du."
حضرت ابو حمید ساعدی سے سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ رات کو (عشاءکی) نماز کے بعد کھڑے ہوئے اور تشہد پڑھا اور جیسے اللہ کو لائق ہے ویسی اس کی تعریف کی، پھر فرمایا: اما بعد! زہری کے ساتھ اس حدیث کو ابو معاویہ اور ابو اسامہ نے بھی ہشام بن عروہ سے روایت کیا۔انہوں نے عروہ سے انہوں نے ابو حمید سے انہوں نےنبی ﷺسے کہ آپﷺنے فرمایا: اما بعد اور ابوالیمان کے ساتھ اس حدیث کو محمّد بن یحییٰ عدنی نے بھی سفیان سے روایت کیا اس میں صرف امابعد ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ يَقُولُ " أَمَّا بَعْدُ ". تَابَعَهُ الزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ
Narrated By Al-Miswar bin Makhrama: Once Allah's Apostle got up for delivering the Khutba and I heard him after "Tashah-hud" saying "Amma ba'du."
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہﷺ (خطبے کےلیے) کھڑے ہوئے۔ میں نے خود سنا آپﷺ نے کلمہ شہادت پڑھ کر امّا بعد فرمایا۔ شعیب کے ساتھ اس حدیث کو محمّد بن ولید زبیدی نے بھی زہری سے روایت کیا ۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ، قَالَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْمِنْبَرَ وَكَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَهُ مُتَعَطِّفًا مِلْحَفَةً عَلَى مَنْكِبَيْهِ، قَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ بِعِصَابَةٍ دَسِمَةٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " أَيُّهَا النَّاسُ إِلَىَّ ". فَثَابُوا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ " أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ هَذَا الْحَىَّ مِنَ الأَنْصَارِ يَقِلُّونَ، وَيَكْثُرُ النَّاسُ، فَمَنْ وَلِيَ شَيْئًا مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَطَاعَ أَنْ يَضُرَّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعَ فِيهِ أَحَدًا، فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ، وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيِّهِمْ "
Narrated By Ibn Abbas: Once the Prophet ascended the pulpit and it was the last gathering in which he took part. He was covering his shoulder with a big cloak and binding his head with an oily bandage. He glorified and praised Allah and said, "O people! Come to me." So the people came and gathered around him and he then said, "Amma ba'du." "From now onward the Ansar will decrease and other people will increase. So anybody who becomes a ruler of the followers of Muhammad and has the power to harm or benefit people then he should accept the good from the benevolent amongst them (Ansar) and overlook the faults of their wrong-doers."
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺ (موت کی بیماری میں) منبر پر چڑھے اور یہ آپﷺ کا آخری بیٹھنا تھا۔دونوں کندھوں پر چادر لپیٹے ہوئے تھے،اور سر مبارک پر ایک پٹی باندھ رکھی تھی۔آپﷺ نے اللہ کی حمد و ثناء بیان کی۔پھر فرمایا: لوگو! میرے پاس آؤ ۔ وہ (سب) آپﷺ کے پاس جمع ہوگئے ۔آپﷺ نے فرمایا: امّابعد! دیکھو یہ انصار کا قبیلہ آنے والے وقت میں تعداد میں بہت کم ہوجائے گا اور دوسرے لوگ بڑھ جائیں گے پھر محمّد ﷺ کی امّت میں جو شخص بھی حاکم ہو اور اسے نفع و نقصان پہنچانے کی طاقت ہو تو اس کو چاہیے کہ انصار کے نیک لوگوں کی نیکی منظور کرے اور ان کے برے کی برائی سے درگزر کرے۔
Chapter No: 30
باب الْقَعْدَةِ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
To sit in between the two Khutbas (on Friday).
باب: جمعہ کے دن دونوں خطبوں کے بیچ میں بیٹھنا ۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ خُطْبَتَيْنِ يَقْعُدُ بَيْنَهُمَا
Narrated By 'Abdullah Ibn Umar: The Prophet used to deliver two Khutbas and sit in between them.
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نےکہا: نبیﷺ (جمعہ کے دن) دو خطبے پڑھتے، ان کے درمیان میں بیٹھتے۔