Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Trials and Afflictions (92)    كتاب الفتن

123

Chapter No: 11

باب كَيْفَ الأَمْرُ إِذَا لَمْ تَكُنْ جَمَاعَةٌ

What a Muslims should do if there is no righteous group of Muslims.

باب : جب کسی شخص کی اما مت پر اتفاق نہ ہو تو لوگ کیا کر یں ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيَّ، أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ، يَقُولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ، مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الْخَيْرِ، فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، وَفِيهِ دَخَنٌ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ ‏"‏ قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْىٍ، تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَهَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا، وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ قَالَ ‏"‏ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلاَ إِمَامٌ قَالَ ‏"‏ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ، حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ، وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ ‏"‏‏

Narrated By Hudhaifa bin Al-Yaman : The people used to ask Allah's Apostle about the good but I used to ask him about the evil lest I should be overtaken by them. So I said, "O Allah's Apostle! We were living in ignorance and in an (extremely) worst atmosphere, then Allah brought to us this good (i.e., Islam); will there be any evil after this good?" He said, "Yes." I said, 'Will there be any good after that evil?" He replied, "Yes, but it will be tainted (not pure.)'' I asked, "What will be its taint?" He replied, "(There will be) some people who will guide others not according to my tradition? You will approve of some of their deeds and disapprove of some others." I asked, "Will there be any evil after that good?" He replied, "Yes, (there will be) some people calling at the gates of the (Hell) Fire, and whoever will respond to their call, will be thrown by them into the (Hell) Fire." I said, "O Allah s Apostle! Will you describe them to us?" He said, "They will be from our own people and will speak our language." I said, "What do you order me to do if such a state should take place in my life?" He said, "Stick to the group of Muslims and their Imam (ruler)." I said, "If there is neither a group of Muslims nor an Imam (ruler)?" He said, "Then turn away from all those sects even if you were to bite (eat) the roots of a tree till death overtakes you while you are in that state."

ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے کہا ،ہم سے عبد الرحمن بن یزید بن جابر نے کہا، مجھ سے بسر بن عبید اللہ حضرمی نے بیان کیا ، انہوں نے ابو ادریس خولانی سے سنا ،انہوں نے حذیفہ بن یمان سے،ا نہوں نے کہا لوگ تو رسول اللہﷺ سےبھلی باتوں سےمتعلق پوچھا کرتے تھے اور میں برائی(فتنے فساد)کو پوچھا کرتا اس ڈر سے کہ کہیں اس میں گرفتار نہ ہو جاؤں (ایک دن ) میں نے کہا یا رسول اللہ ہم لوگ جاہلیت اور خرابی میں گرفتار تھے پھر اللہ تعالیٰ یہ بھلائی ہم پر لے کر آیا(اسلام کی توفیق دی) اب اس بھلائی کے بعد کیا پھر برائی پیدا ہوگی۔آپؐ نے فرمایا ہاں ،میں نے پوچھا پھر اس برائی کے بعد بھلائی ہو گی آپؐ نے فرمایا ہاں ۔مگر اس میں دھواں ہو گا ۔ میں نے عرض کیا دھواں کیا بات ۔آپؐ نے فرمایا ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو(پورا پورا) میری سنت پر نہیں چلنے کے۔ ان کی کوئی کوئی بات اچھی ہو گی ،کوئی کوئی بری خلاف شرع۔ میں نے پوچھا پھر اس بھلائی کے بعد برائی ہو گی ۔آپؐ نے فرمایا ہاں ۔اس وقت دوزخ کی طرف بلانے والے دوزخ کے دروازوں پر کھڑے ہوں گے جو کوئی ان کی بات مانے گا بس اس کو دوزخ میں جھونک دیں گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ان لوگوں کی صفت بتائیے (تاکہ ہم ان کو پہچان سکیں) آپؐ نے فرمایا یہ لوگ ظاہر ہوں گے ہماری جماعت (یعنی مسلمانوں) میں سے ہوں گےہماری ہی زبان بولیں گے (عربی، فارسی،اردو) میں نے کہا یا رسول اللہ اگر میں یہ زمانہ پاؤں تو کیا کروں ۔آپؐ نے فرمایا ایسا کرو کہ مسلمانوں کی جماعت اور امام کے ساتھ رہ میں نے کہا اگر اس وقت جماعت نہ ہو نہ امام ہو فرمایا تو پھر ایسا کر ان کل فرقوں سے الگ رہ(جنگل میں دور دراز چلا جا) اگرچہ وہاں (کچھ کھانے کو نہ ملے) ایک درخت کی جڑ مرے تک چباتا رہے(تو یہ تیرے حق میں بہتر ہے)

Chapter No: 12

باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يُكَثِّرَ سَوَادَ الْفِتَنِ وَالظُّلْمِ

Whoever disliked to increase the number of Al-Fitan (trials and afflictions) and oppressions

باب : مفسدوں اور ظالمو ں کی جما عت بڑھا نا منع ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، وَغَيْرُهُ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَسْوَدِ،‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ قُطِعَ عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَعْثٌ فَاكْتُتِبْتُ فِيهِ فَلَقِيتُ عِكْرِمَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَنَهَانِي أَشَدَّ النَّهْىِ ثُمَّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ أُنَاسًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا مَعَ الْمُشْرِكِينَ يُكَثِّرُونَ سَوَادَ الْمُشْرِكِينَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَيَأْتِي السَّهْمُ فَيُرْمَى فَيُصِيبُ أَحَدَهُمْ، فَيَقْتُلُهُ أَوْ يَضْرِبُهُ فَيَقْتُلُهُ‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلاَئِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ‏}‏

Narrated By Abu Al-Aswad : An army unit was being recruited from the people of Medina and my name was written among them. Then I met 'Ikrima, and when I informed him about it, he discouraged me very strongly and said, "Ibn 'Abbas told me that there were some Muslims who were with the pagans to increase their number against Allah's Apostle (and the Muslim army) so arrows (from the Muslim army) would hit one of them and kill him or a Muslim would strike him (with his sword) and kill him. So Allah revealed: 'Verily! As for those whom the angels take (in death) while they are wronging themselves (by staying among the disbelievers).' (4.97)

ہم سے عبد اللہ بن یزید نے بیان کیا ،کہا ہم سے حیوہ بن شریح وغیرہ نے کہا ،ہم سے ابو الاسود (محمد بن عبدالرحمن اسدی) نے،دوسری سند اور لیث بن سعد نےکہا، ابوالاسود نے کہا مدینہ والوں کو بھی ایک فوج بھیجنے کا حکم دیا گیا میرا بھی نام اس فوج میں لکھا گیا پھر میں عکرمہ سے ملا ان سے بیان کیا تو انہوں نے مجھ کو اس فوج میں شریک ہونے سے سخت منع کیا اور کہنے لگے مجھ سے ابن عباسؓ نے بیان کیا مشرکوں کے ساتھ کچھ مسلمان بھی رسول اللہﷺ کے مقابلہ میں ان کی جماعت بڑھانے کے لئے نکلتے پھر( مسلمانوں کی طرف سے) تیر آکر ان کو لگتا یا تلوار کی ضرب پڑتی وہ مارے جاتے ان کی شان میں اللہ تعالیٰ نے (سورہ نساء کی) یہ آیت اتاری جن لوگوں کی فرشتے جان نکالتے ہیں اور وہ گناہ گار ہیں اخیر آیت تک۔

Chapter No: 13

باب إِذَا بَقِيَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ

If a Muslim stays among the bad people

باب : اگر خر اب لوگوں میں (کو ڑا کر کٹ میں )کو ئی مسلما ن رہ جا ئے تو کیا کرے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدِيثَيْنِ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الآخَرَ حَدَّثَنَا ‏"‏ أَنَّ الأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ ‏"‏‏.‏ وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ ‏"‏ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ فَيَبْقَى فِيهَا أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ، كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَىْءٌ، وَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ فَلاَ يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الأَمَانَةَ فَيُقَالُ إِنَّ فِي بَنِي فُلاَنٍ رَجُلاً أَمِينًا‏.‏ وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ، وَمَا أَظْرَفَهُ، وَمَا أَجْلَدَهُ، وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، وَلَقَدْ أَتَى عَلَىَّ زَمَانٌ، وَلاَ أُبَالِي أَيُّكُمْ بَايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَىَّ الإِسْلاَمُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَىَّ سَاعِيهِ، وَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلاَّ فُلاَنًا وَفُلاَنًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Hudhaifa : Allah's Apostle related to us, two prophetic narrations one of which I have seen fulfilled and I am waiting for the fulfilment of the other. The Prophet told us that the virtue of honesty descended in the roots of men's hearts (from Allah) and then they learned it from the Qur'an and then they learned it from the Sunna (the Prophet's traditions). The Prophet further told us how that honesty will be taken away: He said: "Man will go to sleep during which honesty will be taken away from his heart and only its trace will remain in his heart like the trace of a dark spot; then man will go to sleep, during which honesty will decrease further still, so that its trace will resemble the trace of blister as when an ember is dropped on one's foot which would make it swell, and one would see it swollen but there would be nothing inside. People would be carrying out their trade but hardly will there be a trustworthy person. It will be said, 'in such-and-such tribe there is an honest man,' and later it will be said about some man, 'What a wise, polite and strong man he is!' Though he will not have faith equal even to a mustard seed in his heart." No doubt, there came upon me a time when I did not mind dealing (bargaining) with anyone of you, for if he was a Muslim his Islam would compel him to pay me what is due to me, and if he was a Christian, the Muslim official would compel him to pay me what is due to me, but today I do not deal except with such-and-such person.

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ،کہا ہم کوسفیان ثوری نے خبر دی ،کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ،انہوں نے زید بن وہب سے، کہا ہم سے حذیفہؓ نے کہا ہم سے رسول اللہﷺ نے دو حدیثیں بیان فرمائیں ایک کا تو ظہور میں دیکھ چکا ہوں دوسری کے ظہور کا انتظار کر رہا ہوں ، آپؐ نے فرمایا ایمانداری آدمیوں کے دلوں کی جڑ پر اتاری (یعنی پیدائش سے دلوں میں ایمان ہوتا ہے) پھر انہوں نے قرآن سیکھا حدیث سیکھی (تو اس ایمانداری کو اور زور ہو گیا) اور آپﷺ نے ہم سے اس ایمانداری کے اڑ جانے کا حال یان کیا آپؐ نے فرمایا ایسا ہو گا ایک آدمی سو جائے گا پھر ایمانداری اس کے دل سے اٹھائی جائے گی اس کا نشان ایک کالے داغ کی طرح رہ جائے گی پھر جو سوئے گا تو( رہی سہی) ایمانداری اٹھائی جائے گی اس کا ایک ہلکانشان آبلہ کے نشان کی طرح رہ جائے گا جیسے ایک انگارہ اپنے پاؤں پر پھرائے اور ایک آبلہ پھول آئے وہ پھولا دکھائی دیتا ہے مگر اس کے اندر کچھ نہیں ہوتا (قیامت کے قریب) ایسا ہو گا لوگ خرید و فروخت کریں گے ان میں ایماندار نہیں ہونے کا۔ یہاں تک کہ لوگ کہیں گے فلاں قوم یا خاندان مٰن ایک شخص ایمان دار ہے(اتنی ایمانداروں کی قلت ہو گی) اور کسی شخص کی نسبت یوں کہا جائے گا کیا عقل من عمدہ بہادر آدمی ہے لیکن اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا۔حذیفہ کہتے ہیں مجھ پر ایکزمانہ ایسا گذر چکا ہے جب مجھ کو کچھ پرواہ نہ ہوتی تھی میں جس سے چاہوں خرید و فروخت کروں اگر میں جس سے معملہ کرتا ہوں وہ مسلمان ہوتا تب تو اس کا اسلام اس کو مجبور کرتا وہ بے ایمانی نہ کر سکتا اگر نصرانی ہوتا تو اس کے حاکم لوگ اس کو دبائے رکھتے ایمانداری پر مجبور کرتے مگر آج کے دن (اس زمانہ میں) تو میں کسی سے معاملہ خرید و فروخت نہیں کرتا مگر فلاں فلاں آدمیوں سے۔

Chapter No: 14

باب التَّعَرُّبِ فِي الْفِتْنَةِ

To stay (in the desert) with the Bedouins during the period of Al-Fitnah (trial and affliction)

باب : فتنے فسا د کے وقت جنگل میں جا رہنا ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْحَجَّاجِ فَقَالَ يَا ابْنَ الأَكْوَعِ ارْتَدَدْتَ عَلَى عَقِبَيْكَ تَعَرَّبْتَ قَالَ لاَ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَذِنَ لِي فِي الْبَدْوِ‏.‏ وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ لَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ خَرَجَ سَلَمَةُ بْنُ الأَكْوَعِ إِلَى الرَّبَذَةِ، وَتَزَوَّجَ هُنَاكَ امْرَأَةً وَوَلَدَتْ لَهُ أَوْلاَدًا، فَلَمْ يَزَلْ بِهَا حَتَّى قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِلَيَالٍ، فَنَزَلَ الْمَدِينَةَ‏

Narrated By Salama bin Al-Akwa : That he visited Al-Hajjaj (bin Yusuf). Al-Hajjaj said, "O son of Al-Akwa! You have turned on your heels (i.e., deserted Islam) by staying (in the desert) with the bedouins." Salama replied, "No, but Allah's Apostle allowed me to stay with the bedouin in the desert." Narrated Yazid bin Abi Ubaid: When 'Uthman bin Affan was killed (martyred), Salama bin Al-Akwa' went out to a place called Ar-Rabadha and married there and begot children, and he stayed there till a few nights before his death when he came to Medina.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے حاتم بن اسمعیل نے،انہوں نے یزید بن ابی عبید سے، انہوں نے سلمہ بن اکوَع سے وہ حجاج بن یوسف (ظالم) کے پاس گئے تو حجاج کہنے لگا اکوع ے بیٹے تو(اسلام سے) ایڑیوں کے بل پھر گیا پھر جنگلی بن گیا سلمہ بن اکوع نے کہا میں اسلام سے نہیں پھرا باتیہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ کو خاص اجازت دی جنگل میں رہنے کی اور یزید بن ابی عبید سے مروی ہے جب حضرت عثمانؓ شہید ہوئے تو سلمہ بن اکوع مدینہ سے نکل کر جا کر ربذہ میں رہے اور وہاں ایک عورت سے نکاح کیا اس سے اولاد بھی پیدا ہوئی سلمہ بن اکوع عمر بھر وہیں رہے مرنے سے چند راتیں پہلے مدینہ میں آگئے(اور وہیں ان کا انتقال ہوا)


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ، يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : Allah's Apostle said, "There will come a time when the best property of a Muslim will be sheep which he will take to the tops of mountains and the places of rainfall so as to flee with his religion from the afflictions.

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا،کہا ہم سے امام مالکؓ نے خبر دی،انہوں نے عبدالرحمن بن عبد اللہ بن ابی صعصعہ سے،انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے ،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا وہ زمانہ قریب ہے جب مسلمان کے لئے بہتر مال یہ ہو گا کہ چند بکریاں لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے مقامات پر چلا جائے اپنا دین فتنوں سے بچا نے کو بھاگتا پھرے

Chapter No: 15

باب التَّعَوُّذِ مِنَ الْفِتَنِ

To seek refuge with Allah from Al-Fitan (trials and afflictions)

باب : فتنو ں سے پنا ہ ما نگنا ۔

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَأَلُوا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ، فَصَعِدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ الْمِنْبَرَ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَىْءٍ إِلاَّ بَيَّنْتُ لَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالاً، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ رَأْسُهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَأَنْشَأَ رَجُلٌ كَانَ إِذَا لاَحَى يُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي فَقَالَ ‏"‏ أَبُوكَ حُذَافَةُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا رَأَيْتُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ كَالْيَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الْجَنَّةُ وَالنَّارُ حَتَّى رَأَيْتُهُمَا دُونَ الْحَائِطِ ‏"‏‏.‏ قَالَ قَتَادَةُ يُذْكَرُ هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدَ هَذِهِ الآيَةِ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ‏}‏

Narrated By Anas : The people started asking the Prophet too many questions importunately. So one day he ascended the pulpit and said, "You will not ask me any question but I will explain it to you." I looked right and left, and behold, every man was covering his head with his garment and weeping. Then got up a man who, whenever quarrelling with somebody, used to be accused of not being the son of his father. He said, "O Allah's Apostle! Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhaifa." Then 'Umar got up and said, "We accept Allah as our Lord, Islam as our religion and Muhammad as our Apostle and we seek refuge with Allah from the evil of afflictions." The Prophet said, " I have never seen the good and bad like on this day. No doubt, Paradise and Hell was displayed in front of me till I saw them in front of that wall," Qatada said: This Hadith used to be mentioned as an explanation of this Verse: 'O you who believe! Ask not questions about things which, if made plain to you, may cause you trouble.' (5.101)

ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام دستوائی نے ، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انسؓ سے، لوگوں نے نبیﷺ سے سوالات شروع کئے یہاں تک کہ آپؐ کو تنگ کر ڈالا ۔ا س وقت آپؐ منبر پر چڑھے اور فرمایا لوگو تم مجھ سے جو بات (غیب کی) پوچھو وہ میں بیان کر دوں گا انسؓ کہتے ہیں میں نے داہنے اور بائیں طرف جو دیکھا ہر شخص کو کپڑا لپیٹے روتا ہوا پایا(وہ ڈر گئے کہیں آپؐ کے غصے سے عذاب نہ اترے) اتنے میں ایک شخص جس کو لوگ اس کے باپ کے سوا ایک اور کا بیٹا کہا کرتے تھے اس نے پوچھا یا رسول اللہ میرا باپ کون ہے آپؐ نے فرمایا تیرا باپ حذافہ ہے اس کے بعد حضرت عمرؓ اٹھے اور کہنے لگے ہم اللہ کے رب ہونے پر اسلام کے دین ہونے پر اور محمدؐ کے پیغمبر ہونے پر(دل سے) راضی اور خوش ہیں اور فتنوں کی خرابی سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں ۔نبیﷺ نے فرمایا میں نے آج کے دن کی طرح کوئی اچھی اور بری چیز نہیں دیکھی (اچھی تو بہشت اور بری دوزخ) بہشت اور دوزخ دونوں کی تصویر مجھ کو دکھائی گئی میں نے دونوں کو اس دیوار یعنی محراب ی دیوار کے ادھر ہی دیکھ لیا قتادہ نے کہا یہ حدیث اس آیت کے ساتھ بیان کی جاتی ہے( جو سورہ مائدہ میں ہے یا اَیہا الذین آمنو الا تسا لو عن اشیا ء ان تبد لکم تسؤکم)


وَقَالَ عَبَّاسٌ النَّرْسِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا وَقَالَ كُلُّ رَجُلٍ لاَفًّا رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي‏.‏ وَقَالَ عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ‏.‏ أَوْ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الْفِتَنِ‏.‏

اور عباس بن ولید نرسی نے کہا (اس کو نعیم نے مستخرج میں وصل کیا) ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا کہا ہم سے سعید ن ابی عروبہ نے کہا ہم سے قتادہ نے ان سے انسؓ نے یہی حدیث بیان کی (جو اوپر گزری) انسؓ نے کہا ہر شخص کپڑے میں سر لپیٹے ہوئے رو رہا تھا اور فتنے سے اللہ کی پناہ مانگ رہاتھا یا یوں کہہ رہا تھا اَعوذباِللہ من سوء الفتن۔


وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَمُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا وَقَالَ عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْفِتَنِ‏.

امام بخاری نے کہا مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ اور معتمر بن سلیمان نےانہوں نے معتمر کے والد (سلیمان بن طرخان)سےانہوں نےقتادہ سے ان سے انسؓ نے بیان کیا پھر یہی حدیث نبیﷺ سے نقل کی اس میں یوں ہے عائذا باللہ من شرالفتن(یعنی بجائے سوء کے شر کا لفظ ہے) ۔

Chapter No: 16

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْفِتْنَةُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ ‏"

The statement of the Prophet (s.a.w), "Al-Fitnah (trial and affliction) will appear from the east."

باب :نبیﷺ کا یہ فرما ناکہ فتنہ پو رب کی طرف سے آئے گا ۔

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَامَ إِلَى جَنْبِ الْمِنْبَرِ فَقَالَ ‏"‏ الْفِتْنَةُ هَا هُنَا الْفِتْنَةُ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ‏"‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏"‏ قَرْنُ الشَّمْسِ ‏"‏‏

Narrated By Salim's father : The Prophet stood up beside the pulpit (and pointed with his finger towards the East) and said, "Afflictions are there! Afflictions are there, from where the side of the head of Satan comes out," or said, "...the side of the sun..."

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے، انہوں نے معمر بن راشد سے،انہوں نے زہری سے، انہوں نے سالم سے ،انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن عمرؓ سے، انہوں نبیﷺ سے آپؐ منبر کے پاس (یا منبر پر۔ترمذی) کھڑے ہوئے اور فرمایا اور دیکھو فتنہ ادھر سے آئے گا ادھر سے (پورب کی طرف اشارہ کیا) (مسلم) جہاں سے شیطان کی چوٹی نکلتی ہے یا سورج کا سرا نمود ہوتا ہے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ مُسْتَقْبِلٌ الْمَشْرِقَ يَقُولُ ‏"‏ أَلاَ إِنَّ الْفِتْنَةَ هَا هُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ‏"

Narrated By Ibn 'Umar : I heard Allah's Apostle while he was facing the East, saying, "Verily! Afflictions are there, from where the side of the head of Satan comes out."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے، انہوں نے نافع سے، انہوں نے ابنِ عمرؓ سے، انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا ۔آپؐ پورب کی طرف منہ کئے ہوئے تھے فرماتے تھے فتنہ ادھر سے نمودار ہو گا ادھر سے جہاں شیطان کی چوٹی نکلتی ہے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ ذَكَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا وَفِي نَجْدِنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَأْمِنَا، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي يَمَنِنَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَفِي نَجْدِنَا فَأَظُنُّهُ قَالَ فِي الثَّالِثَةَ ‏"‏ هُنَاكَ الزَّلاَزِلُ وَالْفِتَنُ، وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "O Allah! Bestow Your blessings on our Sham! O Allah! Bestow Your blessings on our Yemen." The People said, "And also on our Najd." He said, "O Allah! Bestow Your blessings on our Sham (north)! O Allah! Bestow Your blessings on our Yemen." The people said, "O Allah's Apostle! And also on our Najd." I think the third time the Prophet said, "There (in Najd) is the place of earthquakes and afflictions and from there comes out the side of the head of Satan."

ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا،کہا ہم سے ازہر بن سعد نے، انہوں نے عبداللہ بن عون سے،انہوں نے نافع سے، انہوں نے ابن عمرؓ سے،انہوں نے ذکر کیا نبیﷺ نے یوں دعا فرمائی یا اللہ ہمارے شام کے ملک میں برکت دے یا اللہ ہمارے یمن کے ملک میں برکت دے صحابہ نے عرض کیا یہ بھی فرمائیے ہمارے نجد کے ملک میں آپؐ نے پھر یہی دعا کی یا اللہ ہمارے شام کے ملک میں برکت دے یا اللہ ہمارے یمن کے ملک میں برکت دے ۔صحابہ نے عرض کیا یہ بھی فرمائیے ہمارے نجد کے ملک میں ۔میں سمجھتا ہوں تیسری بار جب صحابہؓ نے یہ عرض کیا (کہ نجد کے لئے بھی دعا فرمائیے) تو آپؐ نے فرمایا وہیں تو زلزلے آئیں گے فتنے پیدا ہوں گے ۔وہیں سے شیطان کی چوٹی نمود ہوگی۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ وَبَرَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَجَوْنَا أَنْ يُحَدِّثَنَا، حَدِيثًا حَسَنًا ـ قَالَ ـ فَبَادَرَنَا إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدِّثْنَا عَنِ الْقِتَالِ فِي الْفِتْنَةِ وَاللَّهُ يَقُولُ ‏{‏وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ‏}‏ فَقَالَ هَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ، إِنَّمَا كَانَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَ الدُّخُولُ فِي دِينِهِمْ فِتْنَةً، وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ‏.‏

Narrated By Sa'id bin Jubair : 'Abdullah bin 'Umar came to us and we hoped that he would narrate to us a good Hadith. But before we asked him, a man got up and said to him, "O Abu 'Abdur-Rahman! Narrate to us about the battles during the time of the afflictions, as Allah says: 'And fight them until there is no more afflictions (i.e. no more worshipping of others besides Allah).'" (2.193) Ibn 'Umar said (to the man), "Do you know what is meant by afflictions? Let your mother bereave you! Muhammad used to fight against the pagans, for a Muslim was put to trial in his religion (The pagans will either kill him or chain him as a captive). His fighting was not like your fighting which is carried on for the sake of ruling."

ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا کہا ہم سے خالد بن عبداللہ طحان نے، انہوں نے بیان بن بشر سے، انہوں نے وبرہ بن عبدالرحمان سے، انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے کہا ایسا ہوا ایک دن عبداللہ بن عمرؓ ہم لوگوں پر برآمد ہوئے ہم کو امید ہوئی کہ وہ کوئی اچھی حدیث بیان کریں گے اتنے میں ایک شخص (حکیم) نے ان سے جلدی کرکے پوچھا ابو عبدالرحمن فتنے میں لڑنا کیسا ہے اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے ان سے لڑو تاکہ فتنہ نہ رہے (تو فتنے میں لڑنا بہتر ٹھہرا) انہوں نے کہا ارے تو جانتا ہے فتنہ کس کو کہتے ہیں (خدا کرے تو مرے) تیری ماں تجھ کو روئے محمدﷺ فتنہ رفع کرنے کے لئے مشرکوں سے لڑتے تھے شرک میں پڑنا یہ فتنہ ہے۔کیا آپﷺ کی لڑائی تم لوگوں کی طرح بادشاہت حاصل کرنے کے لئے نہ تھی۔

Chapter No: 17

باب الْفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ

Al-Fitnah (trial and affliction) will move like the waves of the sea.

باب : اس فتنے کا بیا ن جو سمندر کی طر ح موجیں مار کر امنڈ آئے گا۔

وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ خَلَفِ بْنِ حَوْشَبٍ كَانُوا يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَتَمَثَّلُوا بِهَذِهِ الأَبْيَاتِ عِنْدَ الْفِتَنِ قَالَ امْرُؤُ الْقَيْسِ الْحَرْبُ أَوَّلُ مَا تَكُونُ فَتِيَّةً تَسْعَى بِزِينَتِهَا لِكُلِّ جَهُولِ حَتَّى إِذَا اشْتَعَلَتْ وَشَبَّ ضِرَامُهَا وَلَّتْ عَجُوزًا غَيْرَ ذَاتِ حَلِيلِ شَمْطَاءَ يُنْكَرُ لَوْنُهَا وَتَغَيَّرَتْ مَكْرُوهَةً لِلشَّمِّ وَالتَّقْبِيلِ

Some of the learned men used to recite the following poetry at the time of Al-Fitan (trials and afflictions). Imra-ul-Qais said, "The war at the beginning seems attractive moving with beauty for every ignorant. But when it flared strongly, it becomes and old lady whom none accepts in marriage, with grey hair and bad colour, disliked to be smelled or kissed."

سفیان بن عیینہ نے خلف بن حوشب سے روایت کیا اگلے لوگ فتنے کے وقت امرالقیس شاعر کی یہ بیتیں پڑھنا پسند کرتے تھے (بعضوں نے کہا یہ بیتیں عمر و بن معدیکرب گی ہیں) ؀ ابتدا میں ایک جوان عورت کی صورت ہے یہ جنگ دیکھ کر نادان اسے ہوتے ہیں عاشق اور دنگ! جب کہ بھڑکے شعلے اس کے پھیل جائے پر طرف تب وہ ہو جاتی ہے بوڑھی اور بدل جاتا ہے رنگ! ایسی بد صورت کو رکھے کون چونڈا ہے پسید سونگھنے اور چومنے سے اس کے سب ہوتے ہیں تنگ!

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ عُمَرَ قَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْفِتْنَةِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ، تُكَفِّرُهَا الصَّلاَةُ وَالصَّدَقَةُ وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْىُ عَنِ الْمُنْكَرِ ‏"‏‏.‏ قَالَ لَيْسَ عَنْ هَذَا أَسْأَلُكَ، وَلَكِنِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ‏.‏ قَالَ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا‏.‏ قَالَ عُمَرُ أَيُكْسَرُ الْبَابُ أَمْ يُفْتَحُ قَالَ بَلْ يُكْسَرُ‏.‏ قَالَ عُمَرُ إِذًا لاَ يُغْلَقَ أَبَدًا‏.‏ قُلْتُ أَجَلْ‏.‏ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ الْبَابَ قَالَ نَعَمْ كَمَا أَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً، وَذَلِكَ أَنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالأَغَالِيطِ‏.‏ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنِ الْبَابُ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَنِ الْبَابُ قَالَ عُمَرُ‏.‏

Narrated By Shaqiq : I heard Hudhaifa saying, "While we were sitting with 'Umar, he said, 'Who among you remembers the statement of the Prophet about the afflictions?' Hudhaifa said, "The affliction of a man in his family, his property, his children and his neighbours are expiated by his prayers, Zakat (and alms) and enjoining good and forbidding evil." 'Umar said, "I do not ask you about these afflictions, but about those afflictions which will move like the waves of the sea." Hudhaifa said, "Don't worry about it, O chief of the believers, for there is a closed door between you and them." 'Umar said, "Will that door be broken or opened?" I said, "No. it will be broken." 'Umar said, "Then it will never be closed," I said, "Yes." We asked Hudhaifa, "Did 'Umar know what that door meant?" He replied, "Yes, as I know that there will be night before tomorrow morning, that is because I narrated to him a true narration free from errors." We dared not ask Hudhaifa as to whom the door represented so we ordered Masruq to ask him what does the door stand for? He replied, "'Umar."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نےکہا ،ہم سے اعمش نے کہا ،ہم سے شقیق نے کہا میں نے حذیفہ سے سنا وہ کہتے تھے ایک بار ایسا ہوا ہم حضرت عمرؓ کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں انہوں نے پوچھا فتنے کے باب میں نبیﷺ کی حدیث تم میں سے کس کو یاد ہے حذیفہ نے کہا اس فتنے کے باب میں جو آدمی کواس کے گھر بار مال اولاد اور پڑوس میں پیدا ہوا کرتا ہے(ان کی محبت میں خدا کو بھول جاتا ہے) ایسے فتنے کا کفارہ نماز ہے اور صدقہ اور امر بالمعروف (اچھی بات کاحکم کرنا) نہی عن المنکر( بری بات سے منع کرنا) حضرتعمرؓ نے کہا میں یہ(چھوٹے چھوٹے) فتنے نہیں پوچھتا اس فتنے کو پوچھتا ہوں جو سمندر کی طرح امڈ آئے گا ۔حذیفہ نے کہا اس فتنے سے آپ کو کچھ ڈر نہیں امیر المومنین آپ اور اس فتنے کے درمیان تو ایک بند دروازہ ہے حضرت عمرؓ نے کہا بھلا دروازہ توڑ دیا جائے گا یا کھولا جائے گا حذیفہ نے کہا توڑا جائے گا حضرت عمرؓ نے کہا پھر تو وہ دروازہ کبھی بند نہ ہو گا۔حذیفہ نے کہا جی ہاں شقیق کہتے ہیں ہم نےحذیفہ سے پوچھا کیا عمرؓ اس دروازے کو جانتے تھے انہوں نے کہا ایسا یقین کے ساتھ جانتے تھے جیسے یہ بات آج کی رات کل کے دن سے پہلے ہے اس کی وجہ یہ تھی کہ میں نے ان کو ایک حدیث بیان کی تھی جو کچھ اٹکل پچو بات نہ تھی۔شقیق کہتے ہیں کہ ہم حذیفہ سے یہ پوچھنے میں ڈرے کہ وہ کون تھا ۔ ہم نے مسروق سے کہا تم پوچھو انہوں نے پوچھا ۔حذیفہ نے کہا وہ دروازہ خود حضرت عمرؓ تھے۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى حَائِطٍ مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ، وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ، فَلَمَّا دَخَلَ الْحَائِطَ جَلَسْتُ عَلَى بَابِهِ وَقُلْتُ لأَكُونَنَّ الْيَوْمَ بَوَّابَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلَمْ يَأْمُرْنِي فَذَهَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَقَضَى حَاجَتَهُ، وَجَلَسَ عَلَى قُفِّ الْبِئْرِ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ لِيَدْخُلَ فَقُلْتُ كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ، فَوَقَفَ فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَدَخَلَ فَجَاءَ عَنْ يَمِينِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَجَاءَ عُمَرُ فَقُلْتُ كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَجَاءَ عَنْ يَسَارِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ فَدَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ، فَامْتَلأَ الْقُفُّ فَلَمْ يَكُنْ فِيهِ مَجْلِسٌ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ فَقُلْتُ كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ائْذَنْ لَهُ، وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، مَعَهَا بَلاَءٌ يُصِيبُهُ ‏"‏‏.‏ فَدَخَلَ فَلَمْ يَجِدْ مَعَهُمْ مَجْلِسًا، فَتَحَوَّلَ حَتَّى جَاءَ مُقَابِلَهُمْ عَلَى شَفَةِ الْبِئْرِ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ دَلاَّهُمَا فِي الْبِئْرِ‏.‏ فَجَعَلْتُ أَتَمَنَّى أَخًا لِي وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَأْتِيَ‏.‏ قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَتَأَوَّلْتُ ذَلِكَ قُبُورَهُمُ اجْتَمَعَتْ هَا هُنَا وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ‏.‏

Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : The Prophet went out to one of the gardens of Medina for some business and I went out to follow him. When he entered the garden, I sat at its gate and said to myself, "To day I will be the gatekeeper of the Prophet though he has not ordered me." The Prophet went and finished his need and went to sit on the constructed edge of the well and uncovered his legs and hung them in the well. In the meantime Abu Bakr came and asked permission to enter. I said (to him), "Wait till I get you permission." Abu Bakr waited outside and I went to the Prophet and said, "O Allah's Prophet! Abu Bakr asks your permission to enter." He said, "Admit him, and give him the glad tidings of entering Paradise." So Abu Bakr entered and sat on the right side of the Prophet and uncovered his legs and hung them in the well. Then 'Umar came and I said (to him), "Wait till I get you permission." The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise." So Umar entered and sat on the left side of the Prophet and uncovered his legs and hung them in the well so that one side of the well became fully occupied and there remained no place for any-one to sit. Then 'Uthman came and I said (to him), "Wait till I get permission for you." The Prophet said, "Admit him and give him the glad tidings of entering Paradise with a calamity which will befall him." When he entered, he could not find any place to sit with them so he went to the other edge of the well opposite them and uncovered his legs and hung them in the well. I wished that a brother of mine would come, so I invoked Allah for his coming. (Ibn Al-Musaiyab said, "I interpreted that (narration) as indicating their graves. The first three are together and the grave of 'Uthman is separate from theirs.")

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ،انہوں نے شریک بن عبداللہ سے انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے ابو موسٰی اشعریؓ سے انہوں نے کہا ایسا ہوا ایک روز نبیﷺ حاجت ضروری کےلئے مدینہ کے ایک باغ میں تشریف لے گئے میں بھی آپؐ کے پیچھے پیچھے گیا آپؐ باغ کے اندر گھس گئے تو میں دروازے پر بیٹھ رہا میں نے کہا آج میں آپ کا دربان ہوں گا ۔تو آپؐ نے مجھ کو اپنا دربان بننے کا حکم نہیں دیا خیر نبیﷺ نے باغ کے اندر جا کر حجت سے فراغت کی اوروہاں سے آکر کنویں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اپنی پنڈلیاں کھول کر کنویں میں لٹکا دیں اتنے میں حضرت ابوبکر صدیقؓ آئے انہوں نے اندرجانے کی اجازت مانگی۔میں نے کہا ٹہر جاؤ میں نبیﷺ سے اجازت لے لوں وہ ٹہر گئے میں اندر گیا اور عرض کیا یا نبی ابوبکرؓ آئے ہیں اور آپؐ کے پاس آنے کی اجازت چاہتے ہیں آپؐ نے کہا جاؤ ان کو اجازت دو اوربہشت کی خوشخبری بھی ۔خیر ابوبکرؓ اندر آگئے اور آپﷺ کی داہنی طرف بیٹھے انہوں نے بھی پنڈلیاں کھول کر کینویں میں لٹکا دیں۔ اتنے میں حضرت عمرؓ آئے میں نے کہاٹہرو میں آپﷺ سے اجازت لےلوں (اور میں نے اندر جا کر آپؐ سے عرض کیا) آپؐ نے فرمایا انکوبھی اجازت دے اور بہشت کی خوشخبری ۔خیر وہ آئے اور اسی طرح کنویں کی منڈیر پر آپﷺ سے بائیں طرف بیٹھ گئے اپنی پنڈلیاں کھول کر کنویں میں لٹکا دیں اب منڈیر بھر گئی اس پر بیٹھنے کی جگہ نہ رہی اتنے میں حضرتعثمانؓ آئے میں نے کہا ٹہرو میں آپﷺ سے اجازت لے لوں (اور اندر جا کر میں نے عرض کیا ) آپؐ نے فرمایا ان کو بھی اجازت دو اور خوشخبری سناؤ ۔مگر ایک بلا کے ساتھ جو دنیا پر آئے گی پھر وہ بھی اندر گئے مینڈ پر تو بیٹھنے کی جگہ نہ رہی تھی وہ دوسری طرف آپﷺ کے سامنے جا کر بیٹھے اور اپنی پنڈلیاں کھول کر کنویں میں لٹکا دیں ۔ابو موسٰی اشعری کہتے ہیں اس وقت مجھ کو آرزو ہوئی کاش میرا بھائی (ابو بردہ یا ابو رہم) بھی اس وقت آجاتا اورمیں دعا کرنے لگا یا اللہ اس کو بھی بھیج دے سعید بن مسیب کہتے ہیں میں نے اس واقعے کی تعبیر نکالی کہ آپﷺ اور ابوبکرؓ اور عمرؓ کی قبریں ایک ہی جگہ بنیں(کیونکہ تینوں ایک ہی مینڈ پر بیٹھے تھے) اور حضرت عثمانؓ اکیلے ایک علیٰحدہ جگہ میں دفن ہوئے۔


حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ قِيلَ لأُسَامَةَ أَلاَ تُكَلِّمُ هَذَا‏.‏ قَالَ قَدْ كَلَّمْتُهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَحَ بَابًا، أَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَفْتَحُهُ، وَمَا أَنَا بِالَّذِي أَقُولُ لِرَجُلٍ بَعْدَ أَنْ يَكُونَ أَمِيرًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَنْتَ خَيْرٌ‏.‏ بَعْدَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يُجَاءُ بِرَجُلٍ فَيُطْرَحُ فِي النَّارِ، فَيَطْحَنُ فِيهَا كَطَحْنِ الْحِمَارِ بِرَحَاهُ، فَيُطِيفُ بِهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ أَىْ فُلاَنُ أَلَسْتَ كُنْتَ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ فَيَقُولُ إِنِّي كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ أَفْعَلُهُ، وَأَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ وَأَفْعَلُهُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Wail : Someone said to Usama, "Will you not talk to this (Uthman)?" Usama said, "I talked to him (secretly) without being the first man to open an evil door. I will never tell a ruler who rules over two men or more that he is good after I heard Allah's Apostle saying, 'A man will be brought and put in Hell (Fire) and he will circumambulate (go around and round) in Hell (Fire) like a donkey of a (flour) grinding mill, and all the people of Hell (Fire) will gather around him and will say to him, O so-and-so! Didn't you use to order others for good and forbid them from evil?' That man will say, 'I used to order others to do good but I myself never used to do it, and I used to forbid others from evil while I myself used to do evil.'"

مجھ سے بشر بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے انہوں نے شعبہ سے ،انہوں نے سلیمان اعمش سے کہا۔میں نے ابو وائل سے سنا وہ کہتے تھے لوگوں نے اسمہ بن زید سے، (جو آپﷺ کے محبوب تھے) یہ کہا تم حضرت عثمانؓ سے گفتگو کرو اسامہ نے کہا میں پوشیدہ ان سے گفتگو کر چکا ہوں اور میں یہ نہیں چاہتا کہ اعلانیہ ان کو برا بھلا کہہ کر فتنے اور فساد کا دروازہ پہلے کھولنے والا بنوں اور میں(خوشامدی) ایسا شخص بھی نہیں ہوں کہ کوئی دو آدمیوں پر حاکم بن جائے تو میں (اس کو خوش کرنے کے لیے خواہ مخواہ) یوں کہوں تم اچھے آدمی ہو جب سے میں نےرسول اللہﷺ سے یہ حدیث سنی ہے میں نے آپؐ سے سناآپؐ فرماتے تھے (قیامت کے دن) ایک آدمی کو لے کر آئیں گے اس کو دوزخ میں ڈال دیں گے وہ (ان کو لئے ہوئے) اسی طرح چکر مارتا رہے گا جیسے چکی کا گدھا گھومتا رہتا ہے دوزخ کے لوگ اس کے گرد جمع ہو جائیں گے پوچھیں گے بھلے آدمی تُو تو (دنیا میں اچھا آدمی تھا) لوگوں کو نیک بات کا حکم دیتا تھا بری بات سے منع کرتا تھا (تو اس آفت میں کیوں گرفتار ہو گیا) وہ کہے گا بیشک میں لوگوں کو تو اچھی بات کا حکم کرتا لیکن خود نہ کرتا اور بری بات سے منع کرتا لیکن خود باز نہ آتا(برے کام کرتا)۔

Chapter No: 18

باب

Chapter

با ب :

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ لَقَدْ نَفَعَنِي اللَّهُ بِكَلِمَةٍ أَيَّامَ الْجَمَلِ لَمَّا بَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ فَارِسًا مَلَّكُوا ابْنَةَ كِسْرَى قَالَ ‏"‏ لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً ‏"‏‏

Narrated By Abu Bakra : During the battle of Al-Jamal, Allah benefited me with a Word (I heard from the Prophet). When the Prophet heard the news that the people of the Persia had made the daughter of Khosrau their Queen (ruler), he said, "Never will succeed such a nation as makes a woman their ruler."

ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا کہا ہم سے عوف اعرابی نے، انہوں نے امام حسن بصریؒ سے، انہوں نے ابو بکرہؓ سے۔انہوں نے کہا جنگ جمل کے واقعہ میں اللہ نے مجھ کو ایک کلمہ سے فائدہ دیا جو میں نے نبیﷺ سے سنا تھا ہوا یہ کہ جب آپ کویہ خبر پہنچی کہ ایران والوں نے (بوران) کسرٰی(شیرویہبن پرویزبن ہرمز) کی بیٹی کو بادشاہ بنایا تو آپؐ نے فرمایا وہ قوم کبھی پنپنے والی نہیں جو ایک عورت کو اپنا حاکم بنائیں۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَرْيَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ الأَسَدِيُّ، قَالَ لَمَّا سَارَ طَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَعَائِشَةُ إِلَى الْبَصْرَةِ بَعَثَ عَلِيٌّ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ وَحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، فَقَدِمَا عَلَيْنَا الْكُوفَةَ فَصَعِدَا الْمِنْبَرَ، فَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فَوْقَ الْمِنْبَرِ فِي أَعْلاَهُ، وَقَامَ عَمَّارٌ أَسْفَلَ مِنَ الْحَسَنِ، فَاجْتَمَعْنَا إِلَيْهِ فَسَمِعْتُ عَمَّارًا يَقُولُ إِنَّ عَائِشَةَ قَدْ سَارَتْ إِلَى الْبَصْرَةِ، وَوَاللَّهِ إِنَّهَا لَزَوْجَةُ نَبِيِّكُمْ صلى الله عليه وسلم فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَلَكِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى ابْتَلاَكُمْ، لِيَعْلَمَ إِيَّاهُ تُطِيعُونَ أَمْ هِيَ‏

Narrated By Abu Maryam Abdullah bin Ziyad Al-Aasadi : When Talha, AzZubair and 'Aisha moved to Basra, 'Ali sent 'Ammar bin Yasir and Hasan bin 'Ali who came to us at Kufa and ascended the pulpit. Al-Hasan bin 'Ali was at the top of the pulpit and 'Ammar was below Al-Hasan. We all gathered before him. I heard 'Ammar saying, "'Aisha has moved to Al-Busra. By Allah! She is the wife of your Prophet in this world and in the Hereafter. But Allah has put you to test whether you obey Him (Allah) or her ('Aisha)."

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ،کہا ہم سے یحیٰی بن آدم نے کہا، ہم سے ابو بکر بن عیاش نے کہا ،ہم سے ابو حصین نے کہا ،ہم سے ابو مریم بن عبداللہ بن زیاد اسدی نے،انہوں نے کہا طلحہ بن عبیداللہ اور زبیر حضرت عائشہؓ کے ساتھ بصرے کی طرف گئے تو حضرت علیؓ نے(۳۶ ہجری میں) عمار بن یاسر اور امام حسن علیہ السلام کو روانہ کیا ۔یہ دونوں صاحب کوفہ میں ہمارے پاس آئے اور منبر پر چڑھے ۔امام حسن علیہ السلام تو منبر کے اوپر کے درجے پر کھڑے ہوئے اور عمار ان سے نیچے ہم سب لوگ (خطبہ سننے کے لئے) ان کے پاس جمع ہوگئے ۔عمار نے کہا دیکھو حضرت عائشہؓ بصریٰ کی طرف چلی گئی ہیں اور خدا کی قسم حضرت عائشہؓ پیغمبر صاحبﷺکی بی بی ہیں دنیا اور آخرت دونوں مقاموں میں مگر اللہ تعالٰی نے تم لوگوں کو آزمایا ہے کہ تم اس (یعنی پروردگار کی) اطاعت کرتے ہو یا حضرت عائشہؓ کی۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَامَ عَمَّارٌ عَلَى مِنْبَرِ الْكُوفَةِ، فَذَكَرَ عَائِشَةَ وَذَكَرَ مَسِيرَهَا وَقَالَ إِنَّهَا زَوْجَةُ نَبِيِّكُمْ صلى الله عليه وسلم فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَلَكِنَّهَا مِمَّا ابْتُلِيتُمْ‏

Narrated By Abu Wail : 'Ammar stood on the pulpit at Kufa and mentioned 'Aisha and her coming (to Busra) and said, "She is the wife of your Prophet in this world and in the Hereafter, but you people are being put to test in this issue."

ہم سے ابو نعیم بن دکین نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الملک بن ابی غنیہ نے ، انہوں نے حکم بن عتیبہ سے، انہوں نے ابو وائل سے، انہوں نے کہا عمار بن یاسرؓ کوفہ کے منبر پر کھڑے ہوئے اور حضرت عائشہؓ کا اور ان کے بصرے کی طرف ( با ارادہ جنگ) چلے جانے کا ذکر کیا اور کہنے لگا وہ تمہارے پیغمبر ﷺ کی دنیا اور آخرت میں بی بی ہیں مگر ( تقدیر کا لکھا ضرور پورا ہو نا ہے) اللہ نے تمہاری آز مائش کی ہے۔


حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، يَقُولُ دَخَلَ أَبُو مُوسَى وَأَبُو مَسْعُودٍ عَلَى عَمَّارٍ حَيْثُ بَعَثَهُ عَلِيٌّ إِلَى أَهْلِ الْكُوفَةِ يَسْتَنْفِرُهُمْ فَقَالاَ مَا رَأَيْنَاكَ أَتَيْتَ أَمْرًا أَكْرَهَ عِنْدَنَا مِنْ إِسْرَاعِكَ فِي هَذَا الأَمْرِ مُنْذُ أَسْلَمْتَ‏.‏ فَقَالَ عَمَّارٌ مَا رَأَيْتُ مِنْكُمَا مُنْذُ أَسْلَمْتُمَا أَمْرًا أَكْرَهَ عِنْدِي مِنْ إِبْطَائِكُمَا عَنْ هَذَا الأَمْرِ‏.‏ وَكَسَاهُمَا حُلَّةً حُلَّةً، ثُمَّ رَاحُوا إِلَى الْمَسْجِدِ‏.‏

Narrated By Abu Wail : Abu Musa and Abi Mas'ud went to 'Ammar when 'Ali had sent him to Kufa to exhort them to fight (on 'Ali's side). They said to him, "Since you have become a Muslim, we have never seen you doing a deed more criticisable to us than your haste in this matter." 'Ammar said, "Since you (both) became Muslims, I have never seen you doing a deed more criticisable to me than your keeping away from this matter." Then Abu Mas'ud provided 'Ammar and Abu Musa with two-piece outfits to wear, and one of them went to the mosque (of Kufa).

ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا،مجھ کو عمرو بن مرہ نے خبر دی کہامیں نے ابو وائل سے سنا وہ کہتے تھے ابو موسٰی اشعریؓ اور ابو مسعود انصاریؓ دونوں عمار بن یاسرؓ کے پاس اس وقت گئے جب حضرت علیؓ نے کو کوفہ بھیجا تھا اس لئے کہ لوگوں کو لڑنے کےلئے مستعد کریں ابو موسٰیٰؓ اور ابو مسعودؓ دونوں عمارؓ سے کہنے لگے جب سے تم مسلمان ہوئے ہو ہم نے کوئی بات تمہاری اس سے زیادہ بری نہیں دیکھی جو اس کام میں جلدی کر رہے ہو عمارؓ نے جواب دیا میں نے بھی جب سے تم دونوں مسلمان ہوئے ہو تمہاری کوئی بات اس سے زیادہ بری نہیں دیکھی جو تم اس کام میں دیر کر رہے ہو۔ ابو مسعود نے عمار اور ابو موسٰی دونوں کو ایک ایک کپڑے کا(نیا) جوڑا پہنایا پھر تینوں مل کر مسجد کو سدھا رے۔


حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، يَقُولُ دَخَلَ أَبُو مُوسَى وَأَبُو مَسْعُودٍ عَلَى عَمَّارٍ حَيْثُ بَعَثَهُ عَلِيٌّ إِلَى أَهْلِ الْكُوفَةِ يَسْتَنْفِرُهُمْ فَقَالاَ مَا رَأَيْنَاكَ أَتَيْتَ أَمْرًا أَكْرَهَ عِنْدَنَا مِنْ إِسْرَاعِكَ فِي هَذَا الأَمْرِ مُنْذُ أَسْلَمْتَ‏.‏ فَقَالَ عَمَّارٌ مَا رَأَيْتُ مِنْكُمَا مُنْذُ أَسْلَمْتُمَا أَمْرًا أَكْرَهَ عِنْدِي مِنْ إِبْطَائِكُمَا عَنْ هَذَا الأَمْرِ‏.‏ وَكَسَاهُمَا حُلَّةً حُلَّةً، ثُمَّ رَاحُوا إِلَى الْمَسْجِدِ‏.‏

Narrated By Abu Wail : Abu Musa and Abi Mas'ud went to 'Ammar when 'Ali had sent him to Kufa to exhort them to fight (on 'Ali's side). They said to him, "Since you have become a Muslim, we have never seen you doing a deed more criticisable to us than your haste in this matter." 'Ammar said, "Since you (both) became Muslims, I have never seen you doing a deed more criticisable to me than your keeping away from this matter." Then Abu Mas'ud provided 'Ammar and Abu Musa with two-piece outfits to wear, and one of them went to the mosque (of Kufa).

ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا،مجھ کو عمرو بن مرہ نے خبر دی کہامیں نے ابو وائل سے سنا وہ کہتے تھے ابو موسٰی اشعریؓ اور ابو مسعود انصاریؓ دونوں عمار بن یاسرؓ کے پاس اس وقت گئے جب حضرت علیؓ نے کو کوفہ بھیجا تھا اس لئے کہ لوگوں کو لڑنے کےلئے مستعد کریں ابو موسٰیٰؓ اور ابو مسعودؓ دونوں عمارؓ سے کہنے لگے جب سے تم مسلمان ہوئے ہو ہم نے کوئی بات تمہاری اس سے زیادہ بری نہیں دیکھی جو اس کام میں جلدی کر رہے ہو عمارؓ نے جواب دیا میں نے بھی جب سے تم دونوں مسلمان ہوئے ہو تمہاری کوئی بات اس سے زیادہ بری نہیں دیکھی جو تم اس کام میں دیر کر رہے ہو۔ ابو مسعود نے عمار اور ابو موسٰی دونوں کو ایک ایک کپڑے کا(نیا) جوڑا پہنایا پھر تینوں مل کر مسجد کو سدھا رے۔


حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، يَقُولُ دَخَلَ أَبُو مُوسَى وَأَبُو مَسْعُودٍ عَلَى عَمَّارٍ حَيْثُ بَعَثَهُ عَلِيٌّ إِلَى أَهْلِ الْكُوفَةِ يَسْتَنْفِرُهُمْ فَقَالاَ مَا رَأَيْنَاكَ أَتَيْتَ أَمْرًا أَكْرَهَ عِنْدَنَا مِنْ إِسْرَاعِكَ فِي هَذَا الأَمْرِ مُنْذُ أَسْلَمْتَ‏.‏ فَقَالَ عَمَّارٌ مَا رَأَيْتُ مِنْكُمَا مُنْذُ أَسْلَمْتُمَا أَمْرًا أَكْرَهَ عِنْدِي مِنْ إِبْطَائِكُمَا عَنْ هَذَا الأَمْرِ‏.‏ وَكَسَاهُمَا حُلَّةً حُلَّةً، ثُمَّ رَاحُوا إِلَى الْمَسْجِدِ‏.‏

Narrated By Abu Wail : Abu Musa and Abi Mas'ud went to 'Ammar when 'Ali had sent him to Kufa to exhort them to fight (on 'Ali's side). They said to him, "Since you have become a Muslim, we have never seen you doing a deed more criticisable to us than your haste in this matter." 'Ammar said, "Since you (both) became Muslims, I have never seen you doing a deed more criticisable to me than your keeping away from this matter." Then Abu Mas'ud provided 'Ammar and Abu Musa with two-piece outfits to wear, and one of them went to the mosque (of Kufa).

ہم سے بدل بن محبر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا،مجھ کو عمرو بن مرہ نے خبر دی کہامیں نے ابو وائل سے سنا وہ کہتے تھے ابو موسٰی اشعریؓ اور ابو مسعود انصاریؓ دونوں عمار بن یاسرؓ کے پاس اس وقت گئے جب حضرت علیؓ نے کو کوفہ بھیجا تھا اس لئے کہ لوگوں کو لڑنے کےلئے مستعد کریں ابو موسٰیٰؓ اور ابو مسعودؓ دونوں عمارؓ سے کہنے لگے جب سے تم مسلمان ہوئے ہو ہم نے کوئی بات تمہاری اس سے زیادہ بری نہیں دیکھی جو اس کام میں جلدی کر رہے ہو عمارؓ نے جواب دیا میں نے بھی جب سے تم دونوں مسلمان ہوئے ہو تمہاری کوئی بات اس سے زیادہ بری نہیں دیکھی جو تم اس کام میں دیر کر رہے ہو۔ ابو مسعود نے عمار اور ابو موسٰی دونوں کو ایک ایک کپڑے کا(نیا) جوڑا پہنایا پھر تینوں مل کر مسجد کو سدھا رے۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي مَسْعُودٍ وَأَبِي مُوسَى وَعَمَّارٍ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ مَا مِنْ أَصْحَابِكَ أَحَدٌ إِلاَّ لَوْ شِئْتُ لَقُلْتُ فِيهِ غَيْرَكَ، وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْيَبَ عِنْدِي مِنِ اسْتِسْرَاعِكَ فِي هَذَا الأَمْرِ‏.‏ قَالَ عَمَّارٌ يَا أَبَا مَسْعُودٍ وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ وَلاَ مِنْ صَاحِبِكَ هَذَا شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتُمَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْيَبَ عِنْدِي مِنْ إِبْطَائِكُمَا فِي هَذَا الأَمْرِ‏.‏ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَكَانَ مُوسِرًا يَا غُلاَمُ هَاتِ حُلَّتَيْنِ‏.‏ فَأَعْطَى إِحْدَاهُمَا أَبَا مُوسَى وَالأُخْرَى عَمَّارًا وَقَالَ رُوحَا فِيهِ إِلَى الْجُمُعَةِ‏.

Narrated By Shaqiq bin Salama : I was sitting with Abu Mas'ud and Abu Musa and 'Ammar. Abu Mas'ud said (to 'Ammar), "There is none of your companions but, if I wish, I could find fault with him except with you. Since you joined the company of the Prophet I have never seen anything done by you more criticisable by me than your haste in this issue." 'Ammar said, O Abu Mas'ud ! I have never seen anything done by you or by this companion of yours (i.e., Abu Musa) more criticisable by me than your keeping away from this issue since the time you both joined the company of the Prophet." Then Abu Mas'ud who was a rich man, said (to his servant), "O boy! Bring two suits." Then he gave one to Abu Musa and the other to 'Ammara and said (to them), "Put on these suits before going for the Friday prayer."

ہم سے عبدان نے بیان کیا ،انہوں نے ابو حمزہ سے ،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے شقیق بن سلمہ سے، انہوں نے کہا میں (کوفہ میں) ابو مسعودؓ اور ابو موسٰیؓ اور عماربن یاسرؓ کے ساتھ بیٹھا تھا اتنے میں ابو مسعودؓ اور عمارؓ سے کہا تمہارے ساتھ والے جتنے لوگ ہیں میں اگر چاہوں تو تمہارے سوا ان میں سے ہر ایک کا کچھ نا کچھ عیب بیان کر سکتا ہوں ( لیکن تم ایک بے عیب ہو) اور جب سے تم نے نبیﷺ کی صحبت اختیار کی میں نے کوئی عیب کا کام تمہارا نہیں دیکھا ایک یہی عیب کا کام دیکھتا ہوں کہ تم اس امر میں (یعنی لوگوں کو جنگ کے لئے اٹھانے میں) جلدی کر رہے ہو عمارؓ نے کہا ابو مسعودؓ تم اور تمہارے ان ساتھی (ابو موسٰی اشعریؓ) سے جب سے تم دونوں نے نبیﷺ کی صحبت اختیار کی میں نے کوئی عیب کا کام اس سے زیادہ نہیں دیکھا جو تم دونوں اس کام میں دیر کر رہے ہو پھر ابو مسعودؓ نے جو ایک مالدار آدمی تھے اپنے غلام سے کہا ارے چھوکرے کپڑے کے دو(نئے) جوڑے وہ لیکر آیا۔ابو مسعودؓ نے ایک جوڑا ابو موسیٰؓ کو دیا اور ایک عمارؓ کو اور کہنے لگے (بھائی) یہ کپڑے پہن کر جمعہ کی نماز کو چلو۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي مَسْعُودٍ وَأَبِي مُوسَى وَعَمَّارٍ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ مَا مِنْ أَصْحَابِكَ أَحَدٌ إِلاَّ لَوْ شِئْتُ لَقُلْتُ فِيهِ غَيْرَكَ، وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْيَبَ عِنْدِي مِنِ اسْتِسْرَاعِكَ فِي هَذَا الأَمْرِ‏.‏ قَالَ عَمَّارٌ يَا أَبَا مَسْعُودٍ وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ وَلاَ مِنْ صَاحِبِكَ هَذَا شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتُمَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْيَبَ عِنْدِي مِنْ إِبْطَائِكُمَا فِي هَذَا الأَمْرِ‏.‏ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَكَانَ مُوسِرًا يَا غُلاَمُ هَاتِ حُلَّتَيْنِ‏.‏ فَأَعْطَى إِحْدَاهُمَا أَبَا مُوسَى وَالأُخْرَى عَمَّارًا وَقَالَ رُوحَا فِيهِ إِلَى الْجُمُعَةِ‏.

Narrated By Shaqiq bin Salama : I was sitting with Abu Mas'ud and Abu Musa and 'Ammar. Abu Mas'ud said (to 'Ammar), "There is none of your companions but, if I wish, I could find fault with him except with you. Since you joined the company of the Prophet I have never seen anything done by you more criticisable by me than your haste in this issue." 'Ammar said, O Abu Mas'ud ! I have never seen anything done by you or by this companion of yours (i.e., Abu Musa) more criticisable by me than your keeping away from this issue since the time you both joined the company of the Prophet." Then Abu Mas'ud who was a rich man, said (to his servant), "O boy! Bring two suits." Then he gave one to Abu Musa and the other to 'Ammara and said (to them), "Put on these suits before going for the Friday prayer."

ہم سے عبدان نے بیان کیا ،انہوں نے ابو حمزہ سے ،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے شقیق بن سلمہ سے، انہوں نے کہا میں (کوفہ میں) ابو مسعودؓ اور ابو موسٰیؓ اور عماربن یاسرؓ کے ساتھ بیٹھا تھا اتنے میں ابو مسعودؓ اور عمارؓ سے کہا تمہارے ساتھ والے جتنے لوگ ہیں میں اگر چاہوں تو تمہارے سوا ان میں سے ہر ایک کا کچھ نا کچھ عیب بیان کر سکتا ہوں ( لیکن تم ایک بے عیب ہو) اور جب سے تم نے نبیﷺ کی صحبت اختیار کی میں نے کوئی عیب کا کام تمہارا نہیں دیکھا ایک یہی عیب کا کام دیکھتا ہوں کہ تم اس امر میں (یعنی لوگوں کو جنگ کے لئے اٹھانے میں) جلدی کر رہے ہو عمارؓ نے کہا ابو مسعودؓ تم اور تمہارے ان ساتھی (ابو موسٰی اشعریؓ) سے جب سے تم دونوں نے نبیﷺ کی صحبت اختیار کی میں نے کوئی عیب کا کام اس سے زیادہ نہیں دیکھا جو تم دونوں اس کام میں دیر کر رہے ہو پھر ابو مسعودؓ نے جو ایک مالدار آدمی تھے اپنے غلام سے کہا ارے چھوکرے کپڑے کے دو(نئے) جوڑے وہ لیکر آیا۔ابو مسعودؓ نے ایک جوڑا ابو موسیٰؓ کو دیا اور ایک عمارؓ کو اور کہنے لگے (بھائی) یہ کپڑے پہن کر جمعہ کی نماز کو چلو۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي مَسْعُودٍ وَأَبِي مُوسَى وَعَمَّارٍ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ مَا مِنْ أَصْحَابِكَ أَحَدٌ إِلاَّ لَوْ شِئْتُ لَقُلْتُ فِيهِ غَيْرَكَ، وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْيَبَ عِنْدِي مِنِ اسْتِسْرَاعِكَ فِي هَذَا الأَمْرِ‏.‏ قَالَ عَمَّارٌ يَا أَبَا مَسْعُودٍ وَمَا رَأَيْتُ مِنْكَ وَلاَ مِنْ صَاحِبِكَ هَذَا شَيْئًا مُنْذُ صَحِبْتُمَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَعْيَبَ عِنْدِي مِنْ إِبْطَائِكُمَا فِي هَذَا الأَمْرِ‏.‏ فَقَالَ أَبُو مَسْعُودٍ وَكَانَ مُوسِرًا يَا غُلاَمُ هَاتِ حُلَّتَيْنِ‏.‏ فَأَعْطَى إِحْدَاهُمَا أَبَا مُوسَى وَالأُخْرَى عَمَّارًا وَقَالَ رُوحَا فِيهِ إِلَى الْجُمُعَةِ‏.

Narrated By Shaqiq bin Salama : I was sitting with Abu Mas'ud and Abu Musa and 'Ammar. Abu Mas'ud said (to 'Ammar), "There is none of your companions but, if I wish, I could find fault with him except with you. Since you joined the company of the Prophet I have never seen anything done by you more criticisable by me than your haste in this issue." 'Ammar said, O Abu Mas'ud ! I have never seen anything done by you or by this companion of yours (i.e., Abu Musa) more criticisable by me than your keeping away from this issue since the time you both joined the company of the Prophet." Then Abu Mas'ud who was a rich man, said (to his servant), "O boy! Bring two suits." Then he gave one to Abu Musa and the other to 'Ammara and said (to them), "Put on these suits before going for the Friday prayer."

ہم سے عبدان نے بیان کیا ،انہوں نے ابو حمزہ سے ،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے شقیق بن سلمہ سے، انہوں نے کہا میں (کوفہ میں) ابو مسعودؓ اور ابو موسٰیؓ اور عماربن یاسرؓ کے ساتھ بیٹھا تھا اتنے میں ابو مسعودؓ اور عمارؓ سے کہا تمہارے ساتھ والے جتنے لوگ ہیں میں اگر چاہوں تو تمہارے سوا ان میں سے ہر ایک کا کچھ نا کچھ عیب بیان کر سکتا ہوں ( لیکن تم ایک بے عیب ہو) اور جب سے تم نے نبیﷺ کی صحبت اختیار کی میں نے کوئی عیب کا کام تمہارا نہیں دیکھا ایک یہی عیب کا کام دیکھتا ہوں کہ تم اس امر میں (یعنی لوگوں کو جنگ کے لئے اٹھانے میں) جلدی کر رہے ہو عمارؓ نے کہا ابو مسعودؓ تم اور تمہارے ان ساتھی (ابو موسٰی اشعریؓ) سے جب سے تم دونوں نے نبیﷺ کی صحبت اختیار کی میں نے کوئی عیب کا کام اس سے زیادہ نہیں دیکھا جو تم دونوں اس کام میں دیر کر رہے ہو پھر ابو مسعودؓ نے جو ایک مالدار آدمی تھے اپنے غلام سے کہا ارے چھوکرے کپڑے کے دو(نئے) جوڑے وہ لیکر آیا۔ابو مسعودؓ نے ایک جوڑا ابو موسیٰؓ کو دیا اور ایک عمارؓ کو اور کہنے لگے (بھائی) یہ کپڑے پہن کر جمعہ کی نماز کو چلو۔ط

Chapter No: 19

باب إِذَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا

If Allah sends a punishment upon a nation

باب :کسی قوم پرجب اللہ عذاب اترتا ہے۔(تو اس میں سب طرح کے لو گ شا مل ہو جا تے ہیں)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِقَوْمٍ عَذَابًا، أَصَابَ الْعَذَابُ مَنْ كَانَ فِيهِمْ، ثُمَّ بُعِثُوا عَلَى أَعْمَالِهِمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "If Allah sends punishment upon a nation then it befalls upon the whole population indiscriminately and then they will be resurrected (and judged) according to their deeds. "

ہم سے عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو یونس بن یزید زیلی نے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو حمزہ بن عبداللہ بن عمرؓ نے خبر دی، انہوں نے اپنے والد عبداللہ بن عمرؓ سے سنا،وہ کہتے تے رسول اللہﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر اپنا عذاب اتارتا ہے تو اس قوم کے سب لوگ عذاب میں مبتلا ہو جاتے ہیں(اچھے ہوں یا برے) پھر قیامت کے دن ہر ایک کا حشر اس کے اعمال کے موافق ہو گا۔

Chapter No: 20

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ‏"‏ إِنَّ ابْنِي هَذَا لَسَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ‏"

The statement of the Prophet (s.a.w) about Hasan bin Ali (r.a), "This son of mine is chief, and Allah may make peace between two groups of Muslims through him."

باب :نبیﷺ کاامام حسنؓ کیلئے یہ فر ما نامیرا یہ بیٹا (مسلما نوں کا ) سردار ہے اور شا ید اللہ تعا لیٰ اس وجہ سے مسلما نوں کے دو گروہوں کو (جو ایک دوسرے سے لڑنا چاہتےہو ں گے ) ملا دے گا۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ أَبُو مُوسَى، وَلَقِيتُهُ، بِالْكُوفَةِ جَاءَ إِلَى ابْنِ شُبْرُمَةَ فَقَالَ أَدْخِلْنِي عَلَى عِيسَى فَأَعِظَهُ‏.‏ فَكَأَنَّ ابْنَ شُبْرُمَةَ خَافَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَفْعَلْ‏.‏ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قَالَ لَمَّا سَارَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنهما ـ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالْكَتَائِبِ‏.‏ قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ لِمُعَاوِيَةَ أَرَى كَتِيبَةً لاَ تُوَلِّي حَتَّى تُدْبِرَ أُخْرَاهَا‏.‏ قَالَ مُعَاوِيَةُ مَنْ لِذَرَارِيِّ الْمُسْلِمِينَ‏.‏ فَقَالَ أَنَا‏.‏ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ نَلْقَاهُ فَنَقُولُ لَهُ الصُّلْحَ‏.‏ قَالَ الْحَسَنُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ جَاءَ الْحَسَنُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Al-Hasan Al-Basri : When Al-Hasan bin 'Ali moved with army units against Muawiya, 'Amr bin AL-As said to Muawiya, "I see an army that will not retreat unless and until the opposing army retreats." Muawiya said, "(If the Muslims are killed) who will look after their children?" 'Amr bin Al-As said: I (will look after them). On that, 'Abdullah bin 'Amir and 'Abdur-Rahman bin Samura said, "Let us meet Muawaiya and suggest peace." Al-Hasan Al-Basri added: No doubt, I heard that Abu Bakra said, "Once while the Prophet was addressing (the people), Al-Hasan (bin 'Ali) came and the Prophet said, 'This son of mine is a chief, and Allah may make peace between two groups of Muslims through him."

ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے ابو موسیٰ نے(اسرائیل بن موسیٰ) سفیان نے کہا میں ابو موسٰی سے کو فہ میں ملا تھا وہ عبداللہ بن شبرمہ(کوفہ کے قاضی) کے پاس آئے تھے اور ان سے کہتے تھے مجھ کو عیسٰی (بن موسٰی بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباسؓ) کے پاس لے چلو میں ان کو نصیحت کروں گا لیکن ابن شبرمہ ابو موسٰی کی حق گوئی سے ڈرتے تھے اور ان کو (عیسٰی کے پاس) نہیں لے گئے خیر ان سے ابو موسٰی نے کہا ہم سے امام حسن بصری نے بیان کیا جب امام حسن علیہ السلام فوجیں لے کر معاویہؓ کی طرف چلے تو عمروبن عاصؓ معاویہؓ سے کہنے لگے یہ فوج تو میں ایسی دیکھتا ہوں جو پیٹھ موڑنے والی نہیں جب تک اس کے مقابل پیٹھ نہ پھیرے اس وقت معاویہ نے کہا اگر لڑائی ہو (اور یہ مسلمان مارے جائیں) تو ان کی اولاد کی کون خبر گیری کرے گا (کوئی نہیں) اس وقت عبداللہ بن عامراور عبدالرحمٰن بن سمرہ نے کہا( یہ دونوں قریشی تھے) ہم امام حسن علیہ السلام سے ملتے تھے اور ان کو صلح کا پیغام دیتے تھے حسن بصری نے کہا میں نے ابوبکر سے سنا ایک دن نبیﷺ خطبہ سنا رہے تھے امام حسن علیہ السلام تشریف لائے نبی ﷺ نے فرمایا ۔یہ میرابیٹا سردار ہے اور شاید اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے دو گروہ مسلمانوں کے درمیان صلح کرادے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ قَالَ عَمْرٌو أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، أَنَّ حَرْمَلَةَ، مَوْلَى أُسَامَةَ أَخْبَرَهُ قَالَ عَمْرٌو وَقَدْ رَأَيْتُ حَرْمَلَةَ قَالَ أَرْسَلَنِي أُسَامَةُ إِلَى عَلِيٍّ وَقَالَ إِنَّهُ سَيَسْأَلُكَ الآنَ فَيَقُولُ مَا خَلَّفَ صَاحِبَكَ فَقُلْ لَهُ يَقُولُ لَكَ لَوْ كُنْتَ فِي شِدْقِ الأَسَدِ لأَحْبَبْتُ أَنْ أَكُونَ مَعَكَ فِيهِ، وَلَكِنَّ هَذَا أَمْرٌ لَمْ أَرَهُ، فَلَمْ يُعْطِنِي شَيْئًا، فَذَهَبْتُ إِلَى حَسَنٍ وَحُسَيْنٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ فَأَوْقَرُوا لِي رَاحِلَتِي‏.‏

Narrated By Harmala : (Usama's Maula) Usama (bin Zaid) sent me to 'Ali (at Kufa) and said, "'Ali will ask you, 'What has prevented your companion from joining me?' You then should say to him, 'If you ('Ali) were in the mouth of a lion, I would like to be with you, but in this matter I won't take any part.' " Harmala added: "'Ali didn't give me anything (when I conveyed the message to him) so I went to Hasan, Hussain and Ibn Ja'far and they loaded my camels with much (wealth)."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ عمرو بن دینار نے کہا مجھ سے امام محمد باقر نے بیان کیا اور ان کوحرملہ نےخبر دی جو اسامہ بن زید کے غلام تھے ۔عمرو بن دینار کہتے ہیں میں نے خود حرملہ کو یہی دیکھا تھا حرملہ کہتے تھے اسامہ بن زیدؓ نے(مدینہ سے) مجھ کو حضرت علیؓ کے پاس (کوفہ میں) بھیجا (اسامہ کچھ روپیہ چاہتے تھے) اسامہ نے حرملہ سے کہہ دیا حضرت علیؓ تم سے کچھ پوچھیں گے کہیں گے تمھارے صاحب(یعنی اسامہ) گھر میں کیوں بیٹھ رہے تو تم کہنا اگر (خدا نخواستہ )تم شیر کے منہ میں بھی ہو تومیں تمہارے ساتھ رہنا پسند کروں گا لیکن یہ معاملہ ایسا ہے (یعنی مسلمانوں کی آپس کی جنگ) کہ میں اس میں شریک نہیں ہو سکتا حرملہ کہتے ہیں میں حضرت علیؓ کے پاس گیا اسامہ کا پیغام پہنچایا لیکن انہوں نے کچھ نہیں دیا پھر میں امام حسن اور امام حسین اور عبداللہ بن جعفر سے ملا انہوں نے کیا کیا اتنا مال و اسباب مجھ کو دیا جتنا میرا اونٹ اٹھا سکتا تھا۔

123