Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Holding the Quran and Sunnah (96)    كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة

123

Chapter No: 11

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ يُقَاتِلُونَ ‏"‏ وَهُمْ أَهْلُ الْعِلْمِ

The statement of the Prophet (s.a.w), "A group of my followers will remain victorious in their struggle in the cause of Truth." Those are the religious learned men.

باب: نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا: میری اُمّت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر ہو کر لڑتا رہے گا امام بخاری نے کہا اس گرہو سے دین کے عالموں کا گرو ہ مراد ہے۔

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ ‏"‏‏

Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : The Prophet said, "A group of my follower swill remain predominant (victorious) till Allah's Order (the Hour) comes upon them while they are still predominant (victorious)."

ہم سے عبید اللہ بن موسٰی نے بیان کیا انہوں نے اسمٰعیل بن ابی خالد سے ۔ انہوں نے قیس بن ابی حازم سے انہوں نے مغیرہ بن شعبہ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپؐ نے فرمایا میری امت کا ایک گروہ برابر غالب رہے گا۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم ( قیامت) آن پہنچے وہ اسوقت تک غالب ہی رہیں گے۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، يَخْطُبُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَيُعْطِي اللَّهُ، وَلَنْ يَزَالَ أَمْرُ هَذِهِ الأُمَّةِ مُسْتَقِيمًا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، أَوْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ ‏"

Narrated By Humaid : I heard Muawiya bin Abi Sufyan delivering a sermon. He said, "I heard the Prophet saying, "If Allah wants to do a favour to somebody, He bestows on him, the gift of understanding the Qur'an and Sunna. I am but a distributor, and Allah is the Giver. The state of this nation will remain good till the Hour is established, or till Allah's Order comes."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن وہب نے انہوں نے یونس سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو حمید نے خبر دی کہا میں نے معاویہ بن ابی سفیان سے سنا وہ خطبہ میں کہہ رہے تھے میں نے نبی ﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے اللہ جس کے ساتھ بھلائی کر نا چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ عنایت فرماتا ہے اور میں تو بانٹنے والا ہوں دینے والا اللہ ہے اور اس امت کا کام قیامت تک برابر بنا رہے گا یا یوں فرمایا جب تک اللہ کا حکم آجائے۔

Chapter No: 12

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا‏}‏

The statement of Allah, "... or to cover you with confusion in party strife ..." (V.6:65)

باب: ا للّٰہ تعالٰی کا (سورہ الانعام میں)یوں فرمانا یا تمہارے کئی فرقے کردے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ‏}‏ قَالَ ‏"‏ أَعُوذُ بِوَجْهِكَ ‏"‏‏.‏ ‏{‏أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ‏}‏ قَالَ ‏"‏ أَعُوذُ بِوَجْهِكَ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ‏}‏ قَالَ ‏"‏ هَاتَانِ أَهْوَنُ أَوْ أَيْسَرُ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : When the (following) Verse was revealed to Allah's Apostle: 'Say: He has power to send torment on you from above,'...(6.65) he said, "O Allah! I seek refuge with Your Face (from that punishment)." And when this was revealed: '...or from beneath your feet.' (6.65) he said, "O Allah! I seek refuge with Your Face (from that)." And when this Verse was revealed: '...or to cover you with confusion in party-strife, and make you to taste the violence of one another,'...(6.65) he said: "These two warnings are easier (than the previous ones)."

ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار نے کہا میں نے جابر بن عبد اللہ سے سنا وہ کہتے تھے جب یہ آیت( سورہ انعام کی) اتری۔ قُل ھُوَاقَادِرُ عَلَی اَن یَبعَثَ عَلَیکُم عَذَاباً مِن فَوقِکُم ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یا اللہ تیرے مبارک منہ کی پناہ۔ اَو مِن تَحتَ اَرجُلِکُم ، یا اللہ تیرے مبارک منہ کی پنا ۔ پھر جب یہ آیت اتری او یلبسکم شیعا و یذیق بعضکم باس بعضٍ، تو آپ نے فرمایا یہ دونوں باتیں سہل ہیں۔

Chapter No: 13

باب مَنْ شَبَّهَ أَصْلاً مَعْلُومًا بِأَصْلٍ مُبَيَّنٍ قَدْ بَيَّنَ اللَّهُ حُكْمَهُمَا، لِيُفْهِمَ السَّائِلَ

Whoever compares an ambiguous situation to clear well-defined one, both of which have already been explained by the Prophet (s.a.w) to make the questioner understand.

باب: ایک امر معلوم کو دوسرے امر واضح سے تشبہیہ دیناجس کا حکم ا للّٰہ نے بیان کر دیا ہے تاکہ پوچھنے والا سمجھ جائے۔

حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ، وَإِنِّي أَنْكَرْتُهُ‏.‏ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَمَا أَلْوَانُهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ حُمْرٌ‏.‏ قَالَ ‏"‏ هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَنَّى تُرَى ذَلِكَ جَاءَهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عِرْقٌ نَزَعَهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَلَعَلَّ هَذَا عِرْقٌ نَزَعَهُ ‏"‏‏.‏ وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ فِي الاِنْتِفَاءِ مِنْهُ

Narrated By Abu Huraira : A bedouin came to Allah's Apostle and said, "My wife has delivered a black boy, and I suspect that he is not my child." Allah's Apostle said to him, "Have you got camels?" The bedouin said, "Yes." The Prophet said, "What colour are they?" The bedouin said, "They are red." The Prophet said, "Are any of them Grey?" He said, "There are Grey ones among them." The Prophet said, "Whence do you think this colour came to them?" The bedouin said, "O Allah's Apostle! It resulted from hereditary disposition." The Prophet said, "And this (i.e., your child) has inherited his colour from his ancestors." The Prophet did not allow him to deny his paternity of the child.

ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا کہا مجھ سے عبد اللہ بن وہب نے انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ ایک گنوار ( ضمغم بن قتادہ یا فزارہ بن ذیبان ) رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ۔ کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ میری بیوی ایک کالا بچہ جنی ہے جس کو میں اپنا نہیں سمجھتا ( یعنی دل میں گو زبان سے اس نے انکار نہیں کیا) رسول اللہﷺ نے اس سے پوچھا تیرے پاس اونٹ ہیں ۔ بولا ہاں ہیں آپؐ نے فرمایا ان کا رنگ کیا ہے؟ کہنے لگا سُرخ ہیں ۔ آپؐ نے فرمایا کوئی خاکی رنگ کا ہے کہنے لگا ہاں ہے آپؐ نے فرمایا ۔پھر یہ خاکی رنگ کہاں سے آیا ( جب ماں باپ دونوں سرخ رنگ تھے) کہنے لگا کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو گا آپؐ نے فرمایا شاید تیرے بچہ کا بھی رنگ کسی رگ نے کھینچ لیا ہو گا بہر حال آپ نے اس کو یہ اجازت نہ دی کہ اس بچہ کی نسبت یوں کہے۔ میرا بچہ نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ امْرَأَةً، جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ إِنَّ أُمِّي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَحُجَّ أَفَأَحُجَّ عَنْهَا قَالَ ‏"‏ نَعَمْ حُجِّي عَنْهَا، أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَتَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ فَاقْضُوا الَّذِي لَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : A woman came to the Prophet and said, "My mother vowed to perform the Hajj but she died before performing it. Should I perform the Hajj on her behalf?" He said, "Yes! Perform the Hajj on her behalf. See, if your mother had been in debt, would you have paid her debt?" She said, "Yes." He said, "So you should pay what is for Him as Allah has more right that one should fulfill one's obligations to Him."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے ابو بشر سے انہوں نے سعید بن جبیر سے۔ انہوں نے ابن عباسؓ سے ایک عورت ( سان بن سلمہ جہنی کی بیوی یا اس کی پھو پھی) نبیﷺ کے پاس آئی کہنے لگی ۔ میری ماں نے حج کی نذر مانی تھی ۔ لیکن وہ حج کرنے سے پہلے مر گئی کیا میں اس کی طرف سے حج کروں ۔ آپؐ نے فرمایا ہاں اس کی طرف سے حج کر بھلا بتلا تو سہی اگر تیری ماں پر کچھ قرض ہو تو تو ادا کرے گی۔ اس نے کہا بے شک ادا کروں گی۔ آپؐ نے فرمایا تو پھر اللہ کا بھی قرض ادا کرو ۔ اس کا قرض ادا کرنا تو اور زیادہ ضروری ہے۔

Chapter No: 14

باب مَا جَاءَ فِي اجْتِهَادِ الْقُضَاةِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لِقَوْلِهِ ‏{‏وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ‏}‏

What has been said regarding exerting oneself to find out the proper legal verdict which is in harmony with what Allah has revealed, as Allah says, "... And whosoever does not judge by that which Allah has revealed, such are Zalimun ..." (V.5:45)

باب: قاضیوں کو کوشش کر کے اللّٰہ کی کتاب کے مواقع حکم دینا چاہئیے۔کیونکہ اللّٰہ تعالٰی نے فرمایا جو لوگ اللّٰہ کے اتارے موافق حکم نہ کریں۔وہی لوگ ظالم ہیں

وَمَدَحَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صَاحِبَ الْحِكْمَةِ حِينَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا، لاَ يَتَكَلَّفُ مِنْ قِبَلِهِ، وَمُشَاوَرَةِ الْخُلَفَاءِ وَسُؤَالِهِمْ أَهْلَ الْعِلْمِ‏.‏

The Prophet (s.a.w) praised the man of religious wisdom who judges by it and teaches it and does not give verdicts that are personal (opinions). And what is said about the caliphs' consulting and asking the religious learned men.

اورنبی صلی ا للّٰہ علیہ وسلم نے اس علم والے کی تعریف کی جو علم کے موافق حکم دیتا ہے اور لوگوں کو سکھلاتا ہے اور اپنی طرف سے کوئی بات نہیں بناتا اس باب میں یہ بھی بیان ہے،کہ خلیفوں نے اہل علم سے مشورہ لیا ہے ان سے مسئلہ پوچھا ہے۔

حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ حَسَدَ إِلاَّ فِي اثْنَتَيْنِ رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالاً فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَآخَرُ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهْوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle said, "Do not wish to be like anybody except in two cases: The case of a man whom Allah has given wealth and he spends it in the right way, and that of a man whom Allah has given religious wisdom (i.e., Qur'an and Sunna) and he gives his verdicts according to it and teaches it." (to others i.e., religious knowledge of Qur'an and Sunna (Prophet's Traditions))."

ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے ۔ انہوں نے اسمٰعیل بن ابی خالد سے انہوں نے قیس بن ابی حازم سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا رشک دو آدمیوں کے سوا اور کسی پر نہیں ہونا چائیے ایک تو اس شخص پر جس کو اللہ نے روپیہ پیسہ دیا ہے، اچھے کاموں میں اس کے ہاتھ سے خرچ کراتا ہے دوسرے وہ شخص جس کو اللہ نے حکمت دی ہے وہ اس کے موافق فیصلہ کرتا ہے اس کی تعلیم کرتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ سَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ إِمْلاَصِ الْمَرْأَةِ ـ هِيَ الَّتِي يُضْرَبُ بَطْنُهَا فَتُلْقِي جَنِينًا ـ فَقَالَ أَيُّكُمْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِيهِ شَيْئًا فَقُلْتُ أَنَا‏.‏ فَقَالَ مَا هُوَ قُلْتُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ فِيهِ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ لاَ تَبْرَحْ حَتَّى تَجِيئَنِي بِالْمَخْرَجِ فِيمَا قُلْتَ‏.

Narrated By Al-Mughira bin Shu'ba : 'Umar bin Al-Khattab asked (the people) about the Imlas of a woman, i.e., a woman who has an abortion because of having been beaten on her abdomen, saying, "Who among you has heard anything about it from the Prophet?" I said, "I did.'' He said, "What is that?" I said, "I heard the Prophet saying, "Its Diya (blood money) is either a male or a female slave.' " 'Umar said, "Do not leave till you present witness in support of your statement."

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو ابو معاویہ نے خبر دی کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ۔ انہوں نے اپنے والد ( عروہ) سے انہوں نے مغیرہ بن شعبہ سے انہوں نے کہا حضرت عمرؓ نے لوگوں سے یہ پوچھا کوئی کسی پیٹ والی عورت کے پیٹ میں مارے اس کا بچہ گر پڑے تو اس باب میں کسی نے نبیﷺ سے کوئی حدیث سنی ہے میں نے کہا۔ ہاں میں نے سنی ہے انہوں نے کہا بیان کرو۔ میں نے نبیﷺ سے سنا۔ آپؐ فرماتے تھے اس میں ایک بردہ دینا لازم ہوتا ہے۔ غلام یا لونڈی ۔ حضرت عمرؓ نے کہا خبردار تو چھٹ سکتا نہیں۔ جب تک اس حدیث میں کوئی دوسرا گواہ کوئی نہ لائے ۔


فَخَرَجْتُ فَوَجَدْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ فَجِئْتُ بِهِ، فَشَهِدَ مَعِي أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ فِيهِ غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُرْوَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ‏

So I went out, and found Muhammad bin Maslama. I brought him, and he bore witness with me that he had heard the Prophet saying, "Its Diya (blood money) is either a male slave or a female slave."

یہ سن کر میں نکلا ، میں نے محمد بن مسلمہ صحابی کو پا یا۔ میں ان کو لے کر آیا۔ انہوں نے میرے ساتھ گواہی دی کہ انہوں نے بھی نبیﷺ سے یہ حدیث سنی ہے آپؐ فرماتے تھے اس میں ایک بردہ لازم ہو گا۔ غلام ہو یا لونڈی ۔ ہشام بن عروہ کے ساتھ اس حدیث کو ابن ابی الزناد نے بھی اپنے باپ سے انہوں نے عروہ سے انہوں نے مغیرہ سے روایت کیا ۔

Chapter No: 15

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ ‏"‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "Certainly you (Muslims!) will follow the ways of those who were before you (i.e., Jews and Christians)."

باب: نبی ﷺ کا یہ فرماناتم لوگ (یعنی مسلمان بھی) اگلے لوگوں کی چال پر چلو گے۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي بِأَخْذِ الْقُرُونِ قَبْلَهَا، شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ ‏"‏‏.‏ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَفَارِسَ وَالرُّومِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ وَمَنِ النَّاسُ إِلاَّ أُولَئِكَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The Hour will not be established till my followers copy the deeds of the previous nations and follow them very closely, span by span, and cubit by cubit (i.e., inch by inch)." It was said, "O Allah's Apostle! Do you mean by those (nations) the Persians and the Byzantines?" The Prophet said, "Who can it be other than they?"

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک میری امت بھی اگلی امت کی چال پر نہ چلے گی۔ بالشت بالشت اور ہاتھ ہاتھ ۔ لوگوں نے عرض کیا ۔ یا رسول اللہ ﷺ اگلی امتوں سے کون لوگ مراد ہیں ۔ پارسی اور نصرانی ۔ آپؐ نے فرمایا پھر اور کون۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الصَّنْعَانِيُّ ـ مِنَ الْيَمَنِ ـ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا شِبْرًا وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ ‏"‏‏.‏ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى قَالَ ‏"‏ فَمَنْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : The Prophet said, "You will follow the ways of those nations who were before you, span by span and cubit by cubit (i.e., inch by inch) so much so that even if they entered a hole of a mastigure, you would follow them." We said, "O Allah's Apostle! (Do you mean) the Jews and the Christians?" He said, "Whom else?"

ہم سے محمد بن عبد العزیز رملی نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ابو عمر صنعانی نے ( جو یمن کے رہنے والے تھے) انہوں نے زید بن اسلم سے ، انہوں نے عطاء بن یسار سے ، انہوں نے ابو سعید خدری سے ، انہوں نے نبیﷺ سے، آپؐ نے فرمایا تم اگلے لوگوں کی چالوں پر چلو گے بالشت بالشت۔ ہاتھ ہا تھ یہاں تک کہ اگر وہ گوڑ پھوڑ کی سوراخ میں گھسیں گے تو تم بھی گھس جاؤ گے۔ ہم لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اگلے لوگوں سے یہود اور نصاریٰ مراد ہیں۔ آپؐ نے فرمایا پھر کون۔

Chapter No: 16

باب إِثْمِ مَنْ دَعَا إِلَى ضَلاَلَةٍ أَوْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

The sin of the person who invites others to an evil deed or establishes a bad tradition, for Allah says, "... And also of the burdens of those whom they misled without knowledge ..." (V.16:25)

باب: جو شخص گمراہی کی طرف بلائے اسکا گناہ اسی طرح جو شخص بری رسم قائم کرے اور اللّٰہ تعالٰی نے (سورہ نحل میں) فرمایا اُن لوگوں کا بھی بوجھ اُٹھائیں گے جن کو بے علمی کی وجہ سے گمراہ کرتے ہیں۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْهَا ـ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ مِنْ دَمِهَا ـ لأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ أَوَّلاً ‏"

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "None is killed unjustly, but the first son of Adam will have a part of its burden." Sufyan said, "...a part of its blood because he was the first to establish the tradition of murdering"

ہم سے عبد اللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے اعمش نے انہوں نے عبد اللہ بن مرہ سے انہوں نے مسروق سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعود سے کہ نبیﷺ نے فرمایا جو کوئی آدمی ظلم سے ناحق مارا جاتا ہے اس کے گناہ کا ایک حصہ آدمؑ کے پہلے بیٹے ( قابیل ) پر ڈالا جاتا ہے( جس نے حابیل اپنے بھائی کو ناحق مارڈالاتھا) کبھی سفیان بن عیینہ نے اس حدیث میں یوں کہا اس کے خون کے گناہ کا ایک حصہ ۔ کیونکہ ( روئے زمین پر) ناحق خون کی بناہ ( رسم) اسی نے قائم کی

Chapter No: 17

باب مَا ذَكَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَحَضَّ عَلَى اتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ ،وَمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْحَرَمَانِ مَكَّةُ وَالْمَدِينَةُ، وَمَا كَانَ بِهَا مِنْ مَشَاهِدِ النَّبِيِّ صلى الله

The Prophet (s.a.w) mentioned and recommended that the religious learned men should not differ. What common opinions the people of the two Haram (sanctuaries) of Makkah and Medina had, and what places and objects of interest are present in these two cities besides the praying place of the Prophet (s.a.w) and his pulpit and his grave.

باب:نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اسکی ترغیب دی ہے اور مکّہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان اور مدینہ میں جو نبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلم اور مہاجرین انصار کے متبرک مقامات ہیں اورنبی ﷺکے نماز گاہ اور منبر اور قبر کا بیان۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ السَّلَمِيِّ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا، بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الإِسْلاَمِ، فَأَصَابَ الأَعْرَابِيَّ وَعْكٌ بِالْمَدِينَةِ، فَجَاءَ الأَعْرَابِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقِلْنِي بَيْعَتِي‏.‏ فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي‏.‏ فَأَبَى ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ أَقِلْنِي بَيْعَتِي‏.‏ فَأَبَى فَخَرَجَ الأَعْرَابِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ، تَنْفِي خَبَثَهَا، وَيَنْصَعُ طِيبُهَا ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah As-Salami : A bedouin gave the Pledge of allegiance for embracing Islam to Allah's Apostle, and then he got an attack of fever in Medina and came to Allah's Apostle: and said, "O Allah's Apostle! Cancel my pledge." Allah's Apostle refused to do so. The bedouin came to him again and said, "Cancel my pledge," but he refused again, and then again, the bedouin came to him and said, "Cancel my pledge," and Allah's Apostle refused. The bedouin finally went away, and Allah's Apostle said, "Medina is like a pair of bellows (furnace), it expels its impurities while it brightens and clears its good."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے ، انہوں نے محمد بن منکدر سے۔ انہوں نے جابر بن عبد اللہ انصاریؓ سے کہ ایک گنوار ( قیس بن ابی حازم یا قیس بن حازم یا اور کوئی ) نے رسول اللہﷺ سے اسلام پر بیعت کی۔ پھر مدینہ میں اس کو تپ آنے لگا ۔ وہ رسول اللہﷺ کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہ میری بیعت فسخ کر دیجئے ۔ آپؐ نے انکار کیا۔ پھر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میری بیعت فسخ کر دیجئے ۔ آپؐ نے انکار کیا۔پھر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ میری بیعت فسخ کر دیجئے آپؐ نے انکار کیا آخر وہ مدینہ سے نکل کر ( اپنے جنگل کو ) چل دیا۔ اس وقت رسول اللہﷺ نے فرمایا مدینہ لوہار کی بھٹی کی طرح میل کچیل کو چھانٹ ڈالتا ہے اور کھرے پاکیزہ مال کو رکھ لیتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ أُقْرِئُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَلَمَّا كَانَ آخِرَ حَجَّةٍ حَجَّهَا عُمَرُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِمِنًى، لَوْ شَهِدْتَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتَاهُ رَجُلٌ قَالَ إِنَّ فُلاَنًا يَقُولُ لَوْ مَاتَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ لَبَايَعْنَا فُلاَنًا‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ لأَقُومَنَّ الْعَشِيَّةَ فَأُحَذِّرَ هَؤُلاَءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ يُرِيدُونَ أَنْ يَغْصِبُوهُمْ‏.‏ قُلْتُ لاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ الْمَوْسِمَ يَجْمَعُ رَعَاعَ النَّاسِ يَغْلِبُونَ عَلَى مَجْلِسِكَ، فَأَخَافُ أَنْ لاَ يُنْزِلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا فَيُطِيرُ بِهَا كُلُّ مُطِيرٍ، فَأَمْهِلْ حَتَّى تَقْدَمَ الْمَدِينَةَ دَارَ الْهِجْرَةِ وَدَارَ السُّنَّةِ، فَتَخْلُصُ بِأَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارِ فَيَحْفَظُوا مَقَالَتَكَ، وَيُنَزِّلُوهَا عَلَى وَجْهِهَا‏.‏ فَقَالَ وَاللَّهِ لأَقُومَنَّ بِهِ فِي أَوَّلِ مَقَامٍ أَقُومُهُ بِالْمَدِينَةِ‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، فَكَانَ فِيمَا أُنْزِلَ آيَةُ الرَّجْمِ‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : I used to teach Qur'an to 'Abdur-Rahman bin Auf. When Umar performed his last Hajj, 'Abdur-Rahman said (to me) at Mina, "Would that you had seen Chief of the believers today! A man came to him and said, "So-and-so has said, "If Chief of the Believers died, we will give the oath of allegiance to such-and-such person,' 'Umar said, 'I will get up tonight and warn those who want to usurp the people's rights.' I said, 'Do not do so, for the season (of Hajj) gathers the riffraff mob who will form the majority of your audience, and I am afraid that they will not understand (the meaning of) your saying properly and may spread (an incorrect statement) everywhere. You should wait till we reach Medina, the place of migration and the place of the Sunna (the Prophet's Traditions). There you will meet the companions of Allah's Apostle from the Muhajirin and the Ansar who will understand your statement and place it in its proper position' 'Umar said, 'By Allah, I shall do so the first time I stand (to address the people) in Medina.' When we reached Medina, 'Umar (in a Friday Khutba-sermon) said, "No doubt, Allah sent Muhammad with the Truth and revealed to him the Book (Qur'an), and among what was revealed, was the Verse of Ar-Rajm (stoning adulterers to death).'"

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے عبد الواحد بن زیاد نے کہا ہم سے معمر بن راشد نے انہوں نے زہری سے انہوں نے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا میں عبد الرحمٰن بن عوف کو قرآن پڑھایا کرتا جب حضرت عمرؓ نے ( اپنی خلافت میں) آخری حج کیا تو عبد الرحمٰن بن عوف منیٰ میں مجھ سے کہنے لگے ۔ ابن عباسؓ کاش تم ( آج کے دن) امیر المو منین کے پاس ہوتے ہوا یہ کہ ایک شخص ( نام نامعلوم) ان کے پاس آیا کہنے لگا فلاں شخص کہتا ہے اگر عمرؓ مر جائیں تو ہم فلاں شخص سے بیعت کر لیں گے یہ سن کر امیر المومنین نے کہا میں آج سہ پہر کو کھڑے ہو کر خطبہ سناؤں گا اور ان لوگوں کو ڈراؤں گا جو (عام مسلمانوں کا حق) غصب کر نا چاہتے ہیں میں نے کہا نہیں امیر المومنین ایسا نہ کرو ( یہاں پر یہ خطبہ نہ سناؤ) کیونکہ یہ حج کا موسم ہے یہاں ہر قسم کے( شریف) رذیل لوگ جمع ہیں ۔ یہ سب کثرت سے آپ کی مجلس میں اکٹھا ہو جائیں گے اور میں ڈرتا ہوں کہ کہیں آپ کی کلام کا مطلب یہ سمجھ کر کچھ اور نہ معنی کر لیں۔ اور منہ در منہ اس کو اڑاتے پھریں آپ ٹھہر جائیے جب مدینہ میں پہنچیں جو ہجرت اور سنت نبویؓ کا مقام ہے وہاں آپ کو رسول اللہﷺ کے اصحابؓ مہاجرین اور انصار خالص ایسے ہی لوگ ملیں گے جو آپؐ کا کلام یاد رکھیں گے اور اس کا مطلب بھی ٹھیک بیان کریں گے ( وہاں فراغت سے خطبہ سنائیے) امیر المومنین نے کہا خیر خدا کی قسم میں مدینہ پہنچ کر جو پہلا خطبہ کھڑے ہو کر سناؤں گا ۔ اس میں اس کا بیان کروں گا ابن عباسؓ کہتے ہیں پھر ہم مدینہ پہنچے (حضرت عمرؓ جمعہ کے دن دوپہر ڈھلی برآمد ہوئے اور خطبہ سنایا) انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے حضرت محمدﷺ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا اور آپؐ پر قرآن بھیجا۔ اس قرآن میں رجم کی آیت بھی تھی ۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَشَّقَانِ مِنْ كَتَّانٍ فَتَمَخَّطَ فَقَالَ بَخْ بَخْ أَبُو هُرَيْرَةَ يَتَمَخَّطُ فِي الْكَتَّانِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي لأَخِرُّ فِيمَا بَيْنَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى حُجْرَةِ عَائِشَةَ مَغْشِيًّا عَلَىَّ، فَيَجِيءُ الْجَائِي فَيَضَعُ رِجْلَهُ عَلَى عُنُقِي، وَيُرَى أَنِّي مَجْنُونٌ، وَمَا بِي مِنْ جُنُونٍ، مَا بِي إِلاَّ الْجُوعُ‏.

Narrated By Muhammad : We were with Abu Huraira while he was wearing two linen garments dyed with red clay. He cleaned his nose with his garment, saying, "Bravo! Bravo! Abu Huraira is cleaning his nose with linen! There came a time when I would fall senseless between the pulpit of Allah's Apostle and 'Aisha's dwelling whereupon a passerby would come and put his foot on my neck, considering me a mad man, but in fact, I had no madness, I suffered nothing but hunger."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے محمد بن سیرین سےا نہوں نے کہا ہم سے ابو ہریرہؓ کے پاس بیٹھے تھے وہ کتان کے دو کپڑے گیروسے رنگے ہوئے پہنے ہوئے تھے اتنے میں انہوں نے انہیں کپڑوں میں ناک سنکی اور کہنے لگے واہ واہ ابو ہریرہؓ کو دیکھو کتان کے کپڑوں میں ناک سنکتا ہے ( اب ایسا مالدار ہو گیا) اور میں نے ( ایک زمانہ میں) خود اپنے تئیں دیکھا ہے میں رسول اللہﷺ کے منبر اور حضرت عائشہؓ کے حجرے کے درمیان ( جہاں اب قبر شریف ہے) بے ہوش پڑا رہتا تھا کبھی کوئی آنے والا آتا تو اپنا پاؤں میری گردن پر رکھ دیتا وہ سمجھتا میں دیوانہ ہوں ( جب تو رستے میں اس طرح چو پٹ پڑا ہوں) حالانکہ میں دیوانہ نہ تھا ۔ بھوک کے مارے میرا یہ حال ہو جاتا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ وَلَوْلاَ مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَأَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلاَ إِقَامَةً، ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ، فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَتَاهُنَّ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By 'Abdur-Rahman bin 'Abis : Ibn 'Abbas was asked, "Did you offer the Id prayer with the Prophet?" He said, "Yes, had it not been for my close relation to the Prophet, I would not have performed it (with him) because of my being too young The Prophet came to the mark which is near the home of Kathir bin As-Salt and offered the Id prayer and then delivered the sermon. I do not remember if any Adhan or Iqama were pronounced for the prayer. Then the Prophet ordered (the women) to give alms, and they started stretching out their hands towards their ears and throats (giving their ornaments in charity), and the Prophet ordered Bilal to go to them (to collect the alms), and then Bilal returned to the Prophet."

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی انہوں نے عبد الرحمٰن بن عابس سے انہوں نے کہا ابن عباسؓ سے پوچھا گیا کیا تم عید کی نماز میں نبیﷺ کے ساتھ موجود تھے انہوں نے کہا ہاں اور میں اس وقت کم سن تھا اگر آپؐ سے مجھ کو اتنا نزدیک کا رشتہ نہ ہوتو اور میں کم سن نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ کبھی نہ رہ سکتا (آپؐ گھر سے نکل کر) اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے قریب ہے وہاں عید کی نماز پڑھائی اس کے بعد خطبہ سنایا ۔ ابن عباسؓ نے عید کی نماز میں اذان اور اقامت کا بیان نہیں کیا خیر خطبہ کے بعد آپؐ نے (عورتوں کو نصیحت کی ان کو) خیرات کرنے کا حکم دیا عورتیں اپنے کان اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں۔ آپؐ نے بلالؓ کو حکم دیا وہ عورتوں کے پاس آئے اس کے بعد بلالؓ لوٹ کر نبیﷺ کے پاس آگئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَأْتِي قُبَاءً مَاشِيًا وَرَاكِبًا‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet used to go to the Quba' mosque, sometimes walking, sometimes riding.

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے۔ انہوں نے کہا نبیﷺقبا کی مسجد میں( جو مدینہ سے دو میل پر ہے) پیدل اور سوار ہو ر دونوں طرح آیا کرتے۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ادْفِنِّي مَعَ صَوَاحِبِي وَلاَ تَدْفِنِّي مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْبَيْتِ، فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُزَكَّى‏

Narrated By Hisham's father : 'Aisha said to 'Abdullah bin Az-Zubair, "Bury me with my female companions (i.e. the wives of the Prophet) and do not bury me with the Prophet in the house, for I do not like to be regarded as sanctified (just for being buried there).''

ہم سے عبید بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو سلمہ نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے (مرتے وقت) عبد اللہ بن زبیر کو یہ وصیت کی مجھ کو میری سوکنوں کے ساتھ ( بقیع میں) گاڑ دینا اور حجرے میں نبیﷺ کے ساتھ نہ گاڑنا میں نہیں چاہتی کہ آپ کی دوسری بیبیوں سے زیادہ لوگ میری تعریف کریں۔


وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ، أَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ ائْذَنِي لِي أَنْ أُدْفَنَ مَعَ صَاحِبَىَّ فَقَالَتْ إِي وَاللَّهِ‏.‏ قَالَ وَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرْسَلَ إِلَيْهَا مِنَ الصَّحَابَةِ قَالَتْ لاَ وَاللَّهِ لاَ أُوثِرُهُمْ بِأَحَدٍ أَبَدًا‏

Narrated Hisham's father: 'Umar sent a message to 'Aisha, saying, "Will you allow me to be buried with my two companions (the Prophet and Abu Bakr) ?" She said, "Yes, by Allah." though it was her habit that if a man from among the companions (of the Prophet) sent her a message asking her to allow him to be buried there, she would say, "No, by Allah, I will never give permission to anyone to be buried with them."

(اور اسی سند سے) ہشام سے مروی ہے انہوں نے اپنے والد سے کہ حضرت عمرؓ نے حضرت عائشہؓ کے پاس ( جب وہ زخمی ہوئے تھے) کسی کو بھیجا اور اپنے دونوں ساتھیوں کے پاس گڑنے کی اجازے چاہی انہوں نے کہا بیشک خدا کی قسم میں اجازت دیتی ہوں عروہ کہتے ہیں دوسرے صحابہ جب حضرت عائشہؓ سے اس کی اجازت مانگتے تو وہ کہتیں نہیں خدا کی قسم میں ان کے ساتھ کسی اور کو نہیں گڑنے دوں گی۔


حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ فَيَأْتِي الْعَوَالِيَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ‏.‏ وَزَادَ اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ، وَبُعْدُ الْعَوَالِي أَرْبَعَةُ أَمْيَالٍ أَوْ ثَلاَثَةٌ‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle used to perform the 'Asr prayer and then one could reach the 'Awali (a place in the outskirts of Medina) while the sun was still quite high. Narrated Yunus: The distance of the 'Awali (from Medina) was four or three miles.

ہم سے ایوب بن سلیمان نے بیان کیا۔ کہا مجھ سے ابو بکر بن ابی اویس نے انہوں نے سلیمان بن بلال سے انہوں نے صالح بن کیسان سے کہ ابن شہاب نے کہا۔ مجھ کو انس بن مالکؒ نے خبر دی کہ رسول اللہﷺ عصر کی نماز پڑھتے پھر آپؐ ( عصر کی نماز پڑھ کر) ان گاؤں میں جاتے جو مدینہ کی بلندی پر واقع ہیں ۔ وہاں پہنچ جاتے اور سورج بلند رہتا۔ لیث نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا اس میں اتنا زیادہ ہے کہ یہ گاؤں مدینہ سے تین یا چار میل پر واقع ہیں۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ الْجُعَيْدِ، سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، يَقُولُ كَانَ الصَّاعُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُدًّا وَثُلُثًا بِمُدِّكُمُ الْيَوْمَ، وَقَدْ زِيدَ فِيهِ‏.‏

Narrated By As-Sa'ib bin Yazid : The Sa' (a kind of measure) during the lifetime of the Prophet used to be equal to the one Mudd (another kind of measure) and one third of a Mudd which we use today, but the Sa' of today has become large.

ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے قاسم بن مالک نے انہوں نے جعید بن عبد الرحمٰن سے، انہوں نے کہا میں نے سائب بن یزید سے سنا۔ وہ کہتے تھے نبیﷺ کے زمانہ میں صاع ایسا تھا جیسا تمہارے وقت کا ایک مد اور تہائی مد پھر صاع کی مقدار بڑھ گئی۔ امام بخاریؓ نے کہا قاسم بن مالک نے جعید بن عبدالرحمن سے سنا ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ فِي مِكْيَالِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَمُدِّهِمْ ‏"‏ يَعْنِي أَهْلَ الْمَدِينَةِ‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "O Allah! Bestow Your Blessings on their measures, and bestow Your Blessings on their Sa' and Mudd." He meant those of the people of Medina.

ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ۔ انہوں نے امام مالکؒ سے ۔ انہوں نے اسحاق ابن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے مدینہ والوں کو دعا دی فرمایا یا اللہ ان کے ماپ میں برکت دے ان کے صاع میں بر کت دے۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ الْيَهُودَ، جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا، فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ حَيْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ عِنْدَ الْمَسْجِدِ‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Jews brought a man and a woman who had committed illegal sexual intercourse, to the Prophet and the Prophet ordered them to be stoned to death, and they were stoned to death near the mosque where the biers used to be placed.

ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ابو ضمرہ( انس بن عیاض نے) کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ یہودی لوگ نبیﷺ کے پاس ایک مرد ( نام نامعلوم) ایک عورت ( بسرہ) کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کی تھی آپﷺ نے حکم دیا۔ وہ دونوں مسجد کے قریب اس مقام پر سنگسار کئے گئے جہاں جنازے رکھے جاتے ہیں۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمْرٍو، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَلَعَ لَهُ أُحُدٌ فَقَالَ ‏"‏ هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ سَهْلٌ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي أُحُدٍ

Narrated By Anas bin Malik : The Mountain of Uhud came in sight of Allah's Apostle who then said, "This is a mountain that loves us and is loved by us. O Allah! Abraham made Mecca a sanctuary and I make the area between its (Medina's) two mountains a sanctuary."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؓ نے انہوں نے عمرو بن ابی عمرو سے جو مطلب کے غلام تھے انہوں نے انس بن مالکؓ سے کہ رسول اللہﷺ کو ( سفر سے لوٹتے وقت) احد پہاڑ دکھلائی دیا۔ آپؐ نے فرمایا یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم کو چاہتا ہے ہم اس کو چاہتے ہیں یا اللہ ابراہیم پیغمبر نے مکہ کو حرام بنایا تھا ۔ میں مدینہ کو دونوں پتھریلے کناروں کے بیچ میں حرام بناتا ہوں انس بن مالکؓ کے ساتھ اس حدیث کو سہل بن سعد صحابیؓ نے بھی نبیﷺ سے روایت کیا


حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، أَنَّهُ كَانَ بَيْنَ جِدَارِ الْمَسْجِدِ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ وَبَيْنَ الْمِنْبَرِ مَمَرُّ الشَّاةِ‏.‏

Narrated By Sahl : The distance between the pulpit and the wall of the mosque on the side of the Qibla was just sufficient for a sheep to pass through.

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم سے ابو غسان ( محمد بن مطرف) نے کہا مجھ سے ابو حازم ( سلمہ ن دینار) نے انہوں نے سہل بن سعد ساعدی سے انہوں نے کہا مسجد کے قبلے کی دیوار اور منبر کے بیچ میں اتنا فاصلہ تھا کہ اس میں سے ایک بکری نکل جائے۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Between my house and my pulpit there is a garden from one of the gardens of Paradise, and my pulpit is over my Lake-Tank. (Kauthar)."

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الرحمٰن بن مہدی نے کہا۔ ہم سے امام مالکؒ نے انہوں نے خبیب بن عبد الرحمٰن سے ۔ انہوں نے حفص بن عاصم سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے۔ انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا میرے حجرے ( یا قبر) اور میرے منبر کے در میان بہشت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے اور منبر میرا( قیامت کے دن) حوض کوثر پر رکھا جائے گا۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَابَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الْخَيْلِ، فَأُرْسِلَتِ الَّتِي ضُمِّرَتْ مِنْهَا وَأَمَدُهَا إِلَى الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ أَمَدُهَا ثَنِيَّةُ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ‏.‏

Narrated By Nafi : 'Abdullah said, "The Prophet arranged for a horse race, and the prepared horses were given less food for a few days before the race to win the race, and were allowed to run from Al-Hafya to Thaniyat-al-Wada', and the unprepared horses were allowed to run between Thaniyat-al-Wada' and the mosque of Bani Zuraiq," 'Abdullah was one of those who participated in the race.

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ نبیﷺ نے گھوڑ دوڑ کرائی اب جو گھوڑے شرط کے لیے تیار کئے گئے تھے ان کی دوڑ حفیا سے ثنیۃ الوداع تک رکھی ( دونوں مقاموں کے نام ہیں) اور جو شرط کے لئے تیار نہیں کئے گئے تھے ان کی دوڑ ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک رکھی ( بنی زریق انصار کا قبیلہ ہے) اور عبد اللہ بن عمرؓ بھی ان لوگوں میں تھے جنہوں نے شرط کے گھوڑے دوڑائے تھے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ‏.‏ ح وَحَدَّثَنا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، وَابْنُ، إِدْرِيسَ وَابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ، عَلَى مِنْبَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By Ibn 'Umar : I heard 'Umar (delivering a sermon) on the pulpit of the Prophet.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے لیث بن سعد سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے دوسری سند امام بخاریؓ نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی اور عبد اللہ بن ادریس اور یحیٰ بن عبد المالک بن حمید بن ابی غنیّہ نے انہوں نے ابو حیان ( یحییٰ بن سعید سے) انہوں نے عامر شعبہ سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا میں نے حضرت عمرؓ سے نبیﷺ کے منبر پر سنا۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، خَطَبَنَا عَلَى مِنْبَرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By As-Sa'ib bin Yazid : That he heard 'Uthman bin 'Affan delivering a sermon on the pulpit of the Prophet.

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ۔ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ۔ انہوں نے زہری سے کہا ۔ مجھ کو سائب بن یزید نے خبر دی انہوں نے حضرت عثمانؓ کو نبیﷺ کے منبر پر خطبہ پڑھتے سنا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، أَنَّ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ يُوضَعُ لِي وَلِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هَذَا الْمِرْكَنُ فَنَشْرَعُ فِيهِ جَمِيعًا‏.‏

Narrated By 'Aisha : This big copper vessel used to be put for me and Allah's Apostle and we would take water from it together (on taking a bath).

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالاعلی بن عبد الاعلی نے کہا۔ ہم سے ہشام بن حسان نے ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا انہوں نے اپنے والد عروہ سے انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ نے کہا میرے اور رسول اللہﷺ کے (نہانے کے لئے) یہ لگن رکھی جاتی تھی۔ ہم دونوں اس میں سے پانی لیتے جاتے( اور نہاتے)


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ حَالَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ فِي دَارِي الَّتِي بِالْمَدِينَةِ‏

Narrated By Anas : The Prophet brought the Ansar and the Quarish people into alliance in my house at Medina,

ہم سے مسدّد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے عباد بن عباد نے کہا ہم سے عاصم احول نے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے قریش اور انصار میں میرے گھر مدینہ میں بھائی چارہ کرایا۔


وَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو عَلى أَحْيَاءٍ مِن ْبَنِى سُلَيمٍ

and he invoked Allah for one month against the tribe of Bani Sulaim in (the last Rak'a of each compulsory) prayer.

اور آپؐ ایک مہینہ تک ( رکوع کے بعد نماز میں) قنوت پڑھتے رہے بنی سلیم کے چند قبیلوں پر بد دعا کرتے تھے۔


حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ فَقَالَ لِي انْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ فَأَسْقِيَكَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، وَتُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَسَقَانِي سَوِيقًا، وَأَطْعَمَنِي تَمْرًا، وَصَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِهِ‏

Narrated By Abu Burda : When I arrived at Medina, 'Abdullah bin Salam met me and said to me, "Accompany me to my house so that I may make you drink from a bowl from which Allah's Apostle used to drink, and that you may offer prayer in the mosque in which the Prophet used to pray." I accompanied him, and he made me drink Sawiq and gave me dates to eat, and then I prayed in his mosque.

مجھ سے ابو کریب نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ابو اسا مہ نے کہا ہم سے برید بن عبد اللہ نے ۔ انہوں نے ابو بردہ سے انہوں نے کہا میں مدینہ میں آیا۔ تو عبد اللہ بن سلامؓ مجھ سے ملے کہنے لگے میرے ساتھ گھر کو چلو میں تم کو اس پیلہ میں پلاؤں گا جس میں رسول اللہﷺ نے پیا ہے اور تم اس جگہ نماز بھی پڑھنا جہاں نبیﷺ نے بھی نماز پڑھی تھی یہ سن کر میں ان کے ساتھ گیا۔ انہوں نے مجھ کو ستو پلائے اور کھجوریں کھلائیں اور ان کی نماز کی جگہ میں نے نماز پڑھی۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي وَهْوَ بِالْعَقِيقِ أَنْ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةٌ وَحَجَّةٌ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ‏

Narrated By 'Umar : The Prophet said to me, "Someone came to me tonight from my Lord while I was in the 'Aqiq (valley), and said to me, "Offer prayer in this blessed valley and say: 'Labbaik' for the (performance of) 'Umra and Hajj."

ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا کہا ہم سے علی بن مبارک نے انہوں نے یحیٰ بن ابی کثیرسے کہامجھ سے عکرمہ نے بیان کیا انہوں نے ابن عباسؓ سے ان سے حضرت عمرؓ نے وہ کہتے تھے مجھ سے نبیﷺ نے آپؐ نے فرمایا رات کو ایک فرشتہ پروردگار کے پاس سے میرے پاس آیا ۔ اس وقت میں عقیق میں تھا اس نے کہا اس برکت والے میدان میں نماز پڑھو اور کہو عمرہ اور حج ( دونوں کی نیت کرتا ہوں) اور ہارون بن اسمٰعیل نے کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا ( پھر یہی حدیث نقل کی) اس میں یوں ہے کہ عمرہ حج میں شریک ہو گیا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَقَّتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَرْنًا لأَهْلِ نَجْدٍ، وَالْجُحْفَةَ لأَهْلِ الشَّأْمِ، وَذَا الْحُلَيْفَةِ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ‏.‏ قَالَ سَمِعْتُ هَذَا مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَبَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ وَلأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ ‏"‏‏.‏ وَذُكِرَ الْعِرَاقُ فَقَالَ لَمْ يَكُنْ عِرَاقٌ يَوْمَئِذٍ‏

Narrated By 'Abdullah bin Dinar : Ibn 'Umar said, "The Prophet fixed Qarn as the Miqat (for assuming the Ihram) for the people of Najd, and Al-Juhfa for the people of Sham, and Dhul-Hulaifa for the people of Medina." Ibn 'Umar added, "I heard this from the Prophet, and I have been informed that the Prophet said, 'The Miqat for the Yemenites is Yalamlam.' "When Iraq was mentioned, he said, "At that time it was not a Muslim country."

ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے نجد والوں کا میقات قرن اور شام والوں کاجحفہ اور مدینہ والوں کا ذوالحلیفہ مقرر کیا ابن عمرؓ کہتے تھے یہ تینوں تو میں نے خود نبی ﷺ سے سنے اور دوسرے شخص کے ذریعے سے مجھ کو یہ خبر پہنچی کہ نبیﷺ نے یمن والوں کا میقات یلملم مقرر کیا پھر عراق والوں کا ذکر آیا ۔ انہوں نے کہا عراق آپﷺ کے زمانہ میں کہاں فتح ہوا تھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ أُرِيَ وَهْوَ فِي مُعَرَّسِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The Prophet had a dream in the last portion of the night when he was sleeping at Dhul-Hulaifa. (I n the dream) it was said to him, "You are in a blessed Batha' (i.e., valley)."

ہم سے عبدا لرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے کہا مجھ سے سالم بن عبد اللہ نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے نبیﷺ سے۔ کہ آپؐ ذوالحلیفہ میں اخیر رات میں اترے ہوئے تھے وہاں خواب میں آپؐ سے کہا گیا۔ تم برکت والے میدان میں ہو۔

Chapter No: 18

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ‏}‏

The Statement of Allah, "Not for you (O Muhammad (s.a.w)) is the decision ..." (V.3:128)

باب : اللہ تعالیٰ کا (سورہ ال عمران میں) یہ فرمانا: اے پیغمبر تجھ کو اس کام میں کوئی دخل نہیں اخیر آیت تک۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فِي الأَخِيرَةِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا ‏"‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَىْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ‏}‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : That he heard the Prophet, after raising his head from the bowing in morning prayer, saying, "O Allah, our Lord! All the praises are for you." And in the last (Rak'a) he said, "O Allah! Curse so-and-so and so-and-so." And then Allah revealed: 'Not for you (O Muhammad) is the decision, (but for Allah), whether He turns in mercy to them or punish them, for they are indeed wrongdoers.' (3.128)

ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا ۔ کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نےخبر دی۔ کہا ہم کو معمر نے انہوں نے زہری سے۔ انہوں نے سالم سے ۔انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے۔ انہوں نے نبیﷺ سے سنا ۔ آپؐ نے فجر کی نماز میں اخیر رکعت میں رکوع سے سر اٹھا کر یوں فرمایا ۔ اللہم ربنا و لک الحمد یا اللہ فلانے کافر پر لعنت کر۔ فلانے کافر پر لعنت کر۔ اس وقت یہ آیت اتری۔ لیس لک من الامر شئی او یتوب علیہم او یعذ بہم فانہم ظالمون۔

Chapter No: 19

باب قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلاً‏}‏ وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ‏}‏

The Statement of Allah, "... But, man is ever more quarrelsome than anything." (V.18:54) And also the Statement of Allah, "And argue not with the people of the Scripture, unless it be in (a way) that is better ..." (V.29:46)

باب: اللّٰہ تعالٰی کا (سورہ الکہف میں) یہ فرمانا: آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے (اور سورہ عنکبوت میں) یُوں فرمانا کتاب والوں یہود اور نصار سے جھگڑا نہ کرو۔ مگر اچھی طرح سے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ أَلاَ تُصَلُّونَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عَلِيٌّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا أَنْفُسُنَا بِيَدِ اللَّهِ، فَإِذَا شَاءَ أَنْ يَبْعَثَنَا بَعَثَنَا، فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَالَ لَهُ ذَلِكَ وَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ شَيْئًا، ثُمَّ سَمِعَهُ وَهْوَ مُدْبِرٌ يَضْرِبُ فَخِذَهُ وَهْوَ يَقُولُ ‏{‏وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلاً‏}‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يُقَالُ مَا أَتَاكَ لَيْلاً فَهْوَ طَارِقٌ‏.‏ وَيُقَالُ الطَّارِقُ النَّجْمُ، وَالثَّاقِبُ الْمُضِيءُ، يُقَالُ أَثْقِبْ نَارَكَ لِلْمُوقِدِ‏

Narrated By 'Ali bin Abi Talib : That Allah's Apostle came to him and Fatima the daughter of Allah's Apostle at their house at night and said, "Won't you pray?" 'Ali replied, "O Allah's Apostle! Our souls are in the Hands of Allah and when he wants us to get up, He makes us get up." When 'Ali said that to him, Allah's Apostle left without saying anything to him. While the Prophet was leaving, 'Ali heard him striking his thigh (with his hand) and saying, "But man is quarrelsome more than anything else." (18.54)

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی۔ انہوں نے زہری سے۔ دوسری سند امام بخاری نے کہا اور مجھ سے محمّد بن سلام بیکندی نے بیان کیا کہا ہم کو عتاب بن بشیر نے خبر دی۔ انہوں نے اسحٰق بن راشد سے انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو امام زین العابدین علی بن حسین نے ان کو ان کے والد ماجد امام حسین نے انہوں نے کہا حضرت علیؓ کہتے تھے ایک رات ایسا ہوا رسول اللہﷺ رات کو میرے اور حضرت فاطمۃ الزہرہ اپنی صاحبزادی علیہا السلام کے پاس تشریف لائے فرمایا تم( تہجد کی) نماز نہیں پڑھتے ( کیا ساری رات سویا ہی کرو گے) حضرت علیؓ کہتے ہیں ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہماری جانیں سب اللہ کے ہاتھ میں ہیں ۔ وہ جب چاہے گا تو ہم کو جگا دے گا ( ہم نماز پڑھیں گے) جوں ہی میں نے یہ کہا رسول اللہﷺ پیٹھ موڑ کر چلے اور کچھ جواب نہ دیا۔ اب پیٹھ موڑ کر جب جا رہے تھے تو میں نے سنا آپؐ اپنی ران پر ہاتھ مارتے اور کہتے جاتے تھے آدمی سب سے زیادہ جھگڑالو ہے امام بخاری نے کہا رات کو جو شخص تمھارے پاس آئے اس کو طارق کہیں گے اور قرآن میں جو والطارق کا لفظ آیا ہے اس سے مراد ستارہ ہے۔ ثاقب کا معنی چمکتا ہوا۔ عرب لوگ آگ سلگانے والے سے کہتے اثقب نارک یعنی آگ روشن کر۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ ‏"‏‏.‏ فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَنَادَاهُمْ فَقَالَ ‏"‏ يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ‏.‏ قَالَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ذَلِكَ أُرِيدُ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ‏.‏ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ذَلِكَ أُرِيدُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ فَقَالَ ‏"‏ اعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الأَرْضِ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلاَّ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ‏"

Narrated By Abu Huraira : While we were in the mosque, Allah's Apostle came out and said, "Let us proceed to the Jews." So we went out with him till we came to Bait-al-Midras. The Prophet stood up there and called them, saying, "O assembly of Jews! Surrender to Allah (embrace Islam) and you will be safe!" They said, "You have conveyed Allah's message, O Aba-al-Qasim" Allah's Apostle then said to them, "That is what I want; embrace Islam and you will be safe." They said, "You have conveyed the message, O Aba-al-Qasim." Allah's Apostle then said to them, "That is what I want," and repeated his words for the third time and added, "Know that the earth is for Allah and I want to exile you from this land, so whoever among you has property he should sell it, otherwise, know that the land is for Allah and His Apostle."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے لیث بن سعد نے ۔ انہوں نے سعید مقبری سے۔ انہوں نے اپنے والد سے( ابو سعید کیسان سے) انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا ایسا ہوا ایک مرتبہ ہم مسجد نبویؐ میں بیٹھے تھے۔ اتنے میں رسول اللہﷺ گھر سے بر آمد ہوئے فرمایا چلو یہیودیوں کے پاس چلو۔ ہم آپؐ کے ساتھ روانہ ہوئے جب ان کے مدرسے پر پہنچے تو آپؐ کھڑے ہو گئے ان کو آواز دی۔ فرمایا یہودیو دیکھو مسلمان ہو جاؤ ہر آفت سے بچے رہو گے۔ وہ کہنے لگے ابو القاسم تم نے ( اللہ کا) پیغام پہنچا دیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ میرا یہی مطلب تھا۔( کہ تم اقرار کر لو کہ میں نے اللہ کا حکم تم کو پہنچا دیا) پھر آپؐ نے فرمایا دیکھو مسلمان ہو جاؤ ہر آفت سے بچے رہو گے ۔ وہ کہنے لگے ابو القاسم تم نے ( اللہ کا) پیغام پہنچا دیا۔ آپؐ نے فرمایا میرا مطلب یہی تھا۔ پھر تیسری بار ان سے فرمایا ۔ دیکھو مسلمان ہو جاؤ ۔ اس کے بعد فرمایا یہ سمجھ رکھو ساری دنیا اللہ اور رسول کی ہے۔ اور میں تم کو اس ملک سے باہر کرنے والا ہوں۔ اگر کسی شخص کو تم میں سے اس کی جائیداد کی قیمت ملتی ہو تو بیچ ڈالے ( ورنہ چھوڑ کر جانا ہو گا)۔

Chapter No: 20

باب قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا‏}‏ وَمَا أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِلُزُومِ الْجَمَاعَةِ، وَهُمْ أَهْلُ الْعِلْمِ‏.‏

The Statement of Allah, "Thus We have made you (true Muslims), a just (and the best) nation ..." (V.2:143) And the order of the Prophet (s.a.w) to the Muslims to stick to the group who are religious learned men.

باب: اللّٰہ تعالٰی کا (سورہ البقرہ میں ) یہ فرمانا ہم نے تم کو اے مسلمانو! اس طرح بیچ کی ایک اُمت بنایا (یعنی معتدل اور سیدھی راہ پر چلنے والی اورنبی ﷺکا یہ فرمانا کہ جماعت کے ساتھ رہو۔جماعت سے مراد اس اُمّت کے عالم لوگ ہیں۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ يَا رَبِّ‏.‏ فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ‏.‏ فَيَقُولُ مَنْ شُهُودُكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ‏.‏ فَيُجَاءُ بِكُمْ فَتَشْهَدُونَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا‏}‏ قَالَ عَدْلاً ‏{‏لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا‏}‏ وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle said, "Noah will be brought (before Allah) on the Day of Resurrection, and will be asked, 'Did you convey the message of Allah?" He will reply, 'Yes, O Lord.' And then Noah's nation will be asked, 'Did he (Noah) convey Allah's message to you?' They will reply, 'No warner came to us.' Then Noah will be asked, 'Who are your witnesses?' He will reply. '(My witnesses are) Muhammad and his followers.' Thereupon you (Muslims) will be brought and you will bear witness." Then the Prophet recited: 'And thus We have made of you (Muslims) a just and the best nation, that you might be witness over the nations, and the Apostle a witness over you.' (2.143)

ہم سے اسحٰق بن منصور نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ابو اسامہ نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے ابو صالح ( ذکوان) نے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے۔ انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا قیامت کے دن ایسا ہوگا فرشتے حضرت نوحؑ پیغمبر کو لے کر آئیں گے۔ ان سے کہا جائے گا کیا تم نے اللہ کا پیغام اپنی امت کو پہنچا دیا تھا۔ وہ کہیں گے جی ہاں پروردگار ان کی امت سے پوچھا جائے گا تو وہ مکر جائے گی کہے گی( دنیا میں تو) ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا پیغمبر آیا ہی نہیں اللہ تعالیٰ حضرت نوحؑ سے پوچھے گا تمہارے گواہ کون ہیں۔ وہ عرض کریں گے میرے گواہ حضرت محمدؐ اور ان کی امت کے لوگ ہیں پھر تم مسلمانوں کو فرشتے لے کر آئیں گے اور تم گواہی دو گے اس کے بعد رسول اللہﷺ نے یہ آیت پڑھی و کذٰلک جعلنا امۃ وسطاً۔ وطاً کا معنی عادل( میانہ رو) تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر تم پر گواہ بنے اسحٰق بن منصور نے اس حدیث کو جعفر بن عون سے بھی روایت کیا انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا انہوں نے ابو صالح سے انہوں نے ابو سعید خدری سے۔ انہوں نےنبیﷺ سے۔

123