Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Holding the Quran and Sunnah (96)    كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة

123

Chapter No: 21

باب إِذَا اجْتَهَدَ الْعَامِلُ أَوِ الْحَاكِمُ فَأَخْطَأَ خِلاَفَ الرَّسُولِ مِنْ غَيْرِ عِلْمٍ، فَحُكْمُهُ مَرْدُودٌ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْسَ عَلَيْهِ أَ

If a governor or a ruler gives a verdict based on his own opinion and the verdict proves to be wrong and disagrees with the verdict of Allah's Messenger (s.a.w), but he is unaware of that then his verdict will be rejected. And the Prophet (s.a.w) said, "Whoever performs a (good) deed which we have not ordered anyone to do then that deed will be rejected, and will not be accepted."

باب: اگر قاضی یا حاکم یا اور کوئی عہدے دار ایک مقدمہ میں کوشش کر کے رائے دے، لیکن کم علمی کی وجہ سے وہ رائے حدیث کیخلاف نکلے تو منسوخ کر دی جائے گی۔کیونکہ نبیﷺنے فرمایا جو شخص ایسا کام کرے جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ مردود ہے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، وَأَبَا، هُرَيْرَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الأَنْصَارِيَّ وَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى خَيْبَرَ، فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنَ الْجَمْعِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَفْعَلُوا، وَلَكِنْ مِثْلاً بِمِثْلٍ، أَوْ بِيعُوا هَذَا وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَكَذَلِكَ الْمِيزَانُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri and Abu Huraira : Allah's Apostle sent the brother of the tribe of Bani Adi Al-Ansari as governor of Khaibar. Then the man returned, bringing Janib (a good kind of date). Allah's Apostle asked him, "Are all the dates of Khaibar like that?" He replied, "No, by Allah, O Allah's Apostle! We take one Sa' of these (good) dates for two Sas of mixed dates." Allah's Apostle then said, "Do not do so. You should either take one Sa of this (kind) for one Sa' of the other; or sell one kind and then buy with its price the other kind (of dates), and you should do the same in weighing."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا انہوں نے اپنے بھائی ( ابو بکر) سے ۔ انہوں نے سلیمان ابن بلال سے۔ انہوں نے عبدالمجید بن سہیل بن عبد الرحمٰن بن عوف سے ۔ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا وہ کہتے تھے ان سے ابو سعید خدریؓ اور ابو ہریرہؓ دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے بنی عدی کے ایک شخص ( سواد بن عزیہ) انصاری کو خیبر کا تحصیلدار بنایا۔ وہ ایک عمدہ قسم کی کھجور لے کر آیا رسول اللہﷺ نے پوچھا کیا خیبر کی سب کھجوریں ایسی ہی( عمدہ) ہوتی ہیں۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ خدا کی قسم ہم اس کھجور کا ایک صاع دو صاع الم غلم کھجور دے کر خریدتے ہیں ۔ آپؐ نے فرمایا ایسا نہ کرو کھجور جب کھجور کے بدل بیچو تو برابر برابر یا یوں کرو الم غلم کھجور نقد داموں پر بیچ ڈالو پھر یہ کھجور اس کے بدل خرید کر لو اسی طرح ہر چیز کو جو تل کر بکتی ہے( اس کا حکم اپنی چیزوں کا سا ہے جو نپ کر بکتی ہیں)۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَخِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يُحَدِّثُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، وَأَبَا، هُرَيْرَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ أَخَا بَنِي عَدِيٍّ الأَنْصَارِيَّ وَاسْتَعْمَلَهُ عَلَى خَيْبَرَ، فَقَدِمَ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَشْتَرِي الصَّاعَ بِالصَّاعَيْنِ مِنَ الْجَمْعِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَفْعَلُوا، وَلَكِنْ مِثْلاً بِمِثْلٍ، أَوْ بِيعُوا هَذَا وَاشْتَرُوا بِثَمَنِهِ مِنْ هَذَا وَكَذَلِكَ الْمِيزَانُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri and Abu Huraira : Allah's Apostle sent the brother of the tribe of Bani Adi Al-Ansari as governor of Khaibar. Then the man returned, bringing Janib (a good kind of date). Allah's Apostle asked him, "Are all the dates of Khaibar like that?" He replied, "No, by Allah, O Allah's Apostle! We take one Sa' of these (good) dates for two Sas of mixed dates." Allah's Apostle then said, "Do not do so. You should either take one Sa of this (kind) for one Sa' of the other; or sell one kind and then buy with its price the other kind (of dates), and you should do the same in weighing."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا انہوں نے اپنے بھائی ( ابو بکر) سے ۔ انہوں نے سلیمان ابن بلال سے۔ انہوں نے عبدالمجید بن سہیل بن عبد الرحمٰن بن عوف سے ۔ انہوں نے سعید بن مسیب سے سنا وہ کہتے تھے ان سے ابو سعید خدریؓ اور ابو ہریرہؓ دونوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے بنی عدی کے ایک شخص ( سواد بن عزیہ) انصاری کو خیبر کا تحصیلدار بنایا۔ وہ ایک عمدہ قسم کی کھجور لے کر آیا رسول اللہﷺ نے پوچھا کیا خیبر کی سب کھجوریں ایسی ہی( عمدہ) ہوتی ہیں۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ خدا کی قسم ہم اس کھجور کا ایک صاع دو صاع الم غلم کھجور دے کر خریدتے ہیں ۔ آپؐ نے فرمایا ایسا نہ کرو کھجور جب کھجور کے بدل بیچو تو برابر برابر یا یوں کرو الم غلم کھجور نقد داموں پر بیچ ڈالو پھر یہ کھجور اس کے بدل خرید کر لو اسی طرح ہر چیز کو جو تل کر بکتی ہے( اس کا حکم اپنی چیزوں کا سا ہے جو نپ کر بکتی ہیں)۔

Chapter No: 22

باب أَجْرِ الْحَاكِمِ إِذَا اجْتَهَدَ فَأَصَابَ أَوْ أَخْطَأَ

The reward of the judge for giving a verdict according to the best of his knowledge and whether his verdict was right (according to Allah or His Messenger's (s.a.w) verdict) or wrong

باب: اگر کوئی حاکم حق کی کوشش کر کے غلطی بھی کرے تب بھی اس کا ثواب،

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، مَوْلَى عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِذَا حَكَمَ الْحَاكِمُ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا حَكَمَ فَاجْتَهَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَهُ أَجْرٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فَقَالَ هَكَذَا حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏وَقَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏

Narrated By 'Amr bin Al-'As : That he heard Allah's Apostle saying, "If a judge gives a verdict according to the best of his knowledge and his verdict is correct (i.e. agrees with Allah and His Apostle's verdict) he will receive a double reward, and if he gives a verdict according to the best of his knowledge and his verdict is wrong, (i.e. against that of Allah and His Apostle) even then he will get a reward."

ہم سے عبد اللہ بن یزید مقری مکّی نے بیان کیا کہا ہم سے حیوہ بن شریح نے کہا مجھ سے یزید بن عبد اللہ بن ہاد نے انہوں نے محمّد بن ابراہیم بن حارث سے انہوں نے بسر بن سعید سے انہوں نے ابو قیس ( عبد لارحمٰن بن ثابت) سے جو عمرو بن عاص کے غلام تھے انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے جب حاکم اجتہاد کر کے ( یعنی حق کی بات دریافت کرنے کی کوشش کر کے) کوئی حکم دے پھر وہ حکم ٹھیک ہو تو اس کو دو اجر ملیں گے اور جب حاکم اجتہاد کر کے کوئی حکم دے اس میں (براہ بشریت) غلطی کرے تو اس کو ایک اجر ملے گا یزید بن عبد اللہ نے کہا میں نے یہ حدیث ابو بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے بیان کی انہوں نے کہا مجھ سے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے ایسی ہی حدیث روایت کی اور عبد العزیز بن مطلب نے ( جو مدینہ کا قاضی تھا) اس حدیث کو عبد اللہ بن ابی بکر سے روایت کیا اس نے ابو سلمہ سے اس نے نبی ﷺ سے۔

Chapter No: 23

باب الْحُجَّةِ عَلَى مَنْ قَالَ إِنَّ أَحْكَامَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كَانَتْ ظَاهِرَةً،وَمَا كَانَ يَغِيبُ بَعْضُهُمْ مِنْ مَشَاهِدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأُمُورِ الإِسْلاَمِ‏.

The refutation of the claim of those who say, "All the legal decisions and verdicts given by the Prophet (s.a.w) were apparent (i.e. known to all the people)." And the fact that some of the Companions of the Prophet (s.a.w) did not witness certain deeds or did not hear certain sayings of the Prophet (s.a.w) and other Islamic matters.

باب: اس شخص کا ردّجو یہ سمجھتا ہے کہ نبیﷺ کے تمام احکام ہر صحابیؓ کو معلوم رہتے تھے۔ اس باب میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ بہت سے صحابہؓ نبیﷺے پاس سے غائب رہتے تھے اور ان کو اسلام کی کئی با توں کی خبر نہ ہوتی تھی۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ فَكَأَنَّهُ وَجَدَهُ مَشْغُولاً فَرَجَعَ، فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ، ائْذَنُوا لَهُ‏.‏ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ فَقَالَ إِنَّا كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا‏.‏ قَالَ فَأْتِنِي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ أَوْ لأَفْعَلَنَّ بِكَ‏.‏ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالُوا لاَ يَشْهَدُ إِلاَّ أَصَاغِرُنَا‏.‏ فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَقَالَ قَدْ كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ خَفِيَ عَلَىَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ‏.

Narrated By 'Ubai bin 'Umar : Abu Musa asked permission to enter upon 'Umar, but seeing that he was busy, he went away. 'Umar then said, "Didn't I hear the voice of 'Abdullah bin Qais? Allow him to come in." He was called in and 'Umar said to him, "What made you do what you did." He replied, "We have been instructed thus by the Prophet" 'Umar said, "Bring proof (witness) for this, other wise I will do so-and-so to you." Then 'Abdullah bin Qais went to a gathering of the Ansar who then said, "None but the youngest of us will give the witness for it." So Abu Said Al-Khudri got up and said, "We used to be instructed thus (by the Prophet)." 'Umar said, "This tradition of the Prophet remained hidden from me. Business in the market kept me busy."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے ابن جریج سے کہا مجھ سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا انہوں نے عبید بن عمیر سے انہوں نے کہا ابو موسیٰ اشعریؓ نے حضرت عمرؓ کے پاس جانے کی اجازت مانگی( لیکن اجازت نہ ملی) ابو موسیؓ یہ سمجھ کر کہ حضرت عمرؓ کسی کام میں مشغول ہیں لوٹ کر چل دئیے ( تھوڑی دیر بعد) حجرت عمرؓ نے ( لوگوں سے) کہا اجی ابو موسیٰؓ کی آواز آئی تھی نا۔ ان کو اندر آنے کی اجازت دو ( دیکھا تو وہ چل دئیے ہیں) آخر ان کو بلا کر لائے جب آئے تو حضرت عمرؓ نے ان سے پوچھا تم نے ایسا کیوں کیا ( یعنی لوٹ کر کیوں چلے گئے تم کو انتظار کرنا چاہئیے تھا) انہوں نے کہا ہم کو ( آپؐ کی طرف سے) یہی حکم ملا ہے۔ حضرت عمرؓ نے کہا تم اس بات پر کسی اور کو گواہ لاؤ ورنہ میں تم کو اس کی سزا دوں گا ۔ ابو موسٰؓیٰ یہ سن کر انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے یہ قصّہ بیان کیا اس وقت ابو سعید خدریؓ ان کے ساتھ کھڑے ہوئے انہوں نے بھی جا کر حضرت عمرؓ سے کہا ۔ بیشک ( آپؐ کی طرف سے) ہم کو ایسا حکم ہوا تھا۔ حضرت عمرؓ کہنے لگے میں نے نبیﷺ سے یہ حدیث نہیں سنی مجھ پر پوشیدہ رہی بات یہ ہے کہ بازاروں میں خرید و فروخت کرنے کی وجہ سے میں ( اس حدیث ) غافل رہ گیا۔


حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنَ الأَعْرَجِ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ، إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا أَلْزَمُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ، وَكَانَتِ الأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمُ الْقِيَامُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، فَشَهِدْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ذَاتَ يَوْمٍ وَقَالَ ‏"‏ مَنْ يَبْسُطْ رِدَاءَهُ حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي ثُمَّ يَقْبِضْهُ، فَلَنْ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي ‏"‏‏.‏ فَبَسَطْتُ بُرْدَةً كَانَتْ عَلَىَّ، فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا نَسِيتُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ‏

Narrated By Al-A'raj : Abu Huraira said, "You people claim that Abu Huraira narrates many narrations of Allah's Apostle. (Anyhow) with Allah will be our appointment. I was a poor man, and used to stick to Allah's Apostle contented with what will fill my stomach, and the Muhajirin (emigrants) used to be busy trading in the markets, and the Ansar used to be busy looking after their properties. One-day I heard Allah's Apostle saying, 'Who will spread his Rida' (a garment covering the upper part of the body) till I finished my speech and then fold it, (i.e. wrap it over your body), in which case he will never forget anything he had heard from me." So I spread my garment which I was wearing; and by Him Who sent Muhammad with the Truth, ever since, I have never forgotten whatever I heard from him (the Prophet)."

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا مجھ سے زہری نے انہوں عبد الرحمان اعرج سے سنا وہ کہتے تھے مجھ کو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے۔ وہ لوگوں سے کہتے تھے تم سمجھتے ہو کہ ابو ہریرہؓ نے رسول اللہﷺ سے بہت سی حدیثیں نقل کیں۔ خیر اللہ تعالیٰ نے ایک روز ملنا ہے ( اس روز جھوٹ سچ معلوم ہو جائے گا) بات یہ ہے کہ میں ایک فقیر محتاج آدمی تھا ۔ اپنا پیٹ بھرنے کے لئے رسول اللہﷺ کا ساتھ نہ چھوڑتا اور دوسرے مہاجرین بازاروں میں اپنے اپنے دھندوں میں پھنسے رہتے ۔ اور انصاری لوگ اپنی کھیتی باڑی کے کام میں لگے رہتے ایک دن ایسا ہوا میں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا۔ آپؐ نے فرمایا جب تک میں اپنی تقریر ختم کروں ۔ اس وقت تک کوئی اپنی چادر بچھائے رکھے اور میری تقریر ختم ہونے پر اس کو سمیٹ لے تو وہ کوئی بات جو مجھ سے سنی ہو نہیں بھولنے کامیں نے یہ سن کر اپنی چادر بچھا دی قسم خدا کی جس نے آپؐ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا میں آپؐ کی کوئی بات نہیں بھولا جو آپؐ سے سنی تھی۔

Chapter No: 24

باب مَنْ رَأَى تَرْكَ النَّكِيرِ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حُجَّةً لاَ مِنْ غَيْرِ الرَّسُولِ

Whoever thinks that if the Prophet (s.a.w) did not approve of something, his silence indicated that it was permissible, but if another person faced a similar situation, his silence should not be taken as a sign of his agreement.

باب:نبیﷺکے سامنے ایک بات کی جائے، اور آپؐ اس پر انکار نہ کریں (جس کو تقریر کہتے ہیں) تو حجت ہے،رسولﷺکے سوا اور کسی کی تقریر حجت نہیں۔

حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَحْلِفُ بِاللَّهِ أَنَّ ابْنَ الصَّائِدِ الدَّجَّالُ، قُلْتُ تَحْلِفُ بِاللَّهِ‏.‏ قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ يَحْلِفُ عَلَى ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يُنْكِرْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Muhammad bin Al-Munkadir : I saw Jabir bin 'Abdullah swearing by Allah that Ibn Sayyad was the Dajjal. I said to Jabir, "How can you swear by Allah?" Jabir said, "I have heard 'Umar swearing by Allah regarding this matter in the presence of the Prophet and the Prophet did not disapprove of it."

ہم سے حماد بن حمید نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے عبید اللہ بن معاذ نے کہا ہم سے والد( معاذ بن حسان) نے کہا۔ ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے سعد بن ابراہیم سے انہوں نے محمد بن منکدر سے انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبد اللہ کو دیکھا۔ وہ اس بات پر قسم کھاتے تھے کہ ابن صیاد وہی دجال ہے میں نے کہا ہائیں تم اس بات پر قسم کیوں کھاتے ہو انہوں نے کہا میں نے حضرت عمرؓ کو دیکھا وہ نبی ﷺ کے سامنے اس بات پر قسم کھاتے تھے اور آپؐ نے انکار نہیں کیا۔

Chapter No: 25

باب الأَحْكَامِ الَّتِي تُعْرَفُ بِالدَّلاَئِلِ، وَكَيْفَ مَعْنَى الدِّلاَلَةِ وَتَفْسِيرِهَا

The laws that are inferred from certain evidences and what the meaning of an evidence is, and how it is explained.

باب: دلائل شرعیہ سے احکام کا نکالا جانا اور دلالت کے کیا معنی ہیں؟

وَقَدْ أَخْبَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَمْرَ الْخَيْلِ وَغَيْرِهَا، ثُمَّ سُئِلَ عَنِ الْحُمُرِ فَدَلَّهُمْ عَلَى قَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ‏}‏‏.‏ وَسُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الضَّبِّ فَقَالَ ‏"‏ لاَ آكُلُهُ وَلاَ أُحَرِّمُهُ ‏"‏‏.‏ وَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الضَّبُّ، فَاسْتَدَلَّ ابْنُ عَبَّاسٍ بِأَنَّهُ لَيْسَ بِحَرَامٍ‏

The Prophet (s.a.w) talked about horses and similar things, and then he was asked about donkeys, and he drew their attention to the Statement of Allah, "So whosoever does good equal to the weight of an atom shall see it." (V.99:7) And when the Prophet (s.a.w) was asked about (the eating of) mastigures, he replied, "I do not eat it, nor do I prohibit it." Besides, mastigure's meat was eaten from the table-sheet of the Prophet (s.a.w). Therefore, Ibn Abbas concluded from that, that it is not prohibited to eat.

اور نبیﷺ نے گھوڑوں وغیرہ کے حکم بیان کئے پھر آپؐ سے گدھوں وغیرہ کا حکم پوچھا گیا تو یہ آیت بتائی۔فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرایرہ اور نبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا گھوڑ پھوڑ آپؐ نے فرمایا نہ میں اس کو کھاتا ہوں نہ حرام کہتا ہوں مگر دوسرے صحا بہ نےنبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر اس کو کھایا۔اس سے ابن عباسؓ یہ نکالا کہ وہ حرام نہیں ہے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَطَالَ فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ الْمَرْجِ وَالرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ، وَهِيَ لِذَلِكَ الرَّجُلِ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَلاَ ظُهُورِهَا، فَهْىَ لَهُ سِتْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً، فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ ‏"‏‏.‏ وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحُمُرِ قَالَ ‏"‏ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَىَّ فِيهَا إِلاَّ هَذِهِ الآيَةَ الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ ‏{‏فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ‏}‏‏"‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Horses may be used for three purposes: For a man they may be a source of reward (in the Hereafter); for another, a means of protection; and for another, a source of sin. The man for whom they are a source of reward, is the one who keeps them for Allah's Cause and ties them with long ropes and lets them graze in a pasture or garden. Whatever those long ropes allow them to eat of that pasture or garden, will be written as good deeds for him and if they break their ropes and run one or two rounds, then all their footsteps and dung will be written as good deeds for him, and if they pass a river and drink from it though he has had no intention of watering them, even then, that will be written as good deeds for him. So such horses are a source of reward for that man. For the man who keeps horses for his livelihood in order not to ask others for help or beg his bread, and at the same time he does not forget Allah's right of what he earns through them and of their backs (that he presents it to be used in Allah's Cause), such horses are a shelter for him (from poverty). For the man who keeps them just out of pride and for showing off, they are a source of sin." Then Allah's Apostle was asked about donkeys. He said, "Allah has not revealed anything to me regarding them except this comprehensive Verse: "Then anyone who has done good, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it, and any one who has done evil, equal to the weight of an atom (or a small ant) shall see it." (99.7-8)

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالکؒ نے انہوں نے زید بن اسلم سے انہوں نے ابو صالح سمان سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ گھوڑے تین طرح کے ہیں ۔ کسی کے لئے تو ثواب اور اجر ہیں کسی کے لئے برابر سرابر ( نہ ثواب نہ عذاب) کسی کے لئے عذاب ہیں جو شخص گھوڑوں کو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لئے باندھے پھر کسی رمنے یا چمن میں ان کی رسی لمبی کر دے وہ اس رسی کے لمباؤ میں اس رمنے یا چمن میں جہاں تک چریں اس کو نیکیاں ہی نیکیاں ملیں گی۔ اگر کہیں انہوں نے رسی تڑا لی اور ایک یا دو زغن مارے تو ان کے ٹاپوں کے نشان ان کی لیدیں سب کے لئے نیکیاں ہی نیکیاں ہوں گی اگر اس ندی پر جا کر پانی پی لیں لیکن مالک کی نیت پانی پلانے کی نہ ہو ۔ جب بھی اس کے لئے نیکیاں ہی لکھی جائیں گی اور جو شخص گھوڑے اپنی ضرورت کام کاج کے لئے باندھے تا کہ دوسروں سے سواری مانگنے کی ضرورت نہ پڑے اور اللہ کا جو حق ان کی گردن اور پیٹھ میں ہے اس کو فراموش نہ کرے۔ تو اس کے لئے نہ ثواب ہے نہ عذاب اور جو شخص فخر اور تکبر اور نمائش کے لئے باندھے تو اس کے لئے عذاب ہیں اور رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا گدھوں کے باب میں کیا حکم ہے( پوچھنے والا شاید صعصعہ بن معاویہ تھا) آپؐ نے فرمایا صرف ایک یہی اکیلی ( بے نظیر) اور جامع آیت ہے فمن یعمل مثقال ذرۃ خیرًا یَرہ و من یعمل مثقال ذرّۃ شرّاً یرہ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ امْرَأَةً، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ـ هُوَ ابْنُ عُقْبَةَ ـ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ النُّمَيْرِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنُ شَيْبَةَ حَدَّثَتْنِي أُمِّي عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْحَيْضِ كَيْفَ تَغْتَسِلُ مِنْهُ قَالَ ‏"‏ تَأْخُذِينَ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَوَضَّئِينَ بِهَا ‏"‏‏.‏ قَالَتْ كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَوَضَّئِي ‏"‏‏.‏ قَالَتْ كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَوَضَّئِينَ بِهَا ‏"‏‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ فَعَرَفْتُ الَّذِي يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَذَبْتُهَا إِلَىَّ فَعَلَّمْتُهَا‏.‏

Narrated By 'Aisha : A woman asked the Prophet about the periods: How to take a bath after the periods. He said, "Take a perfumed piece of cloth and clean yourself with it." She said,' "How shall I clean myself with it, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "Clean yourself" She said again, "How shall I clean myself, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "Clean yourself with it." Then I knew what Allah's Apostle meant. So I pulled her aside and explained it to her.

ہم سے یحییٰ بن جعفر بیکندی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ۔ انہوں نے منصور بن صفیہ سے۔ انہوں نے اپنی والدہ ( صفیہ بنت شیبہ) سے۔ انہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہ ایک عورت ( اسماء بنت شکل) نے نبی ﷺسے پوچھا ۔ دوسری سند ۔ امام بخاریؓ نے کہا اور مجھ سے محمد بن عقبہ نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے کہا ، ہم سے منصور بن عبد الرحمٰن نے کہا مجھ سے والدہ ( صفیہ بنت شیبہ) نے انہوں نے کہا ایک عورت نے نبیﷺ سے حیض کے بارے میں پوچھا یعنی حیض کا غسل کیوں کر کرے ۔ آپؐ نے فرمایا ۔ ایک لتہ مشک لگا ہوا لے۔ اس سے پاکی کرلے اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ پاکی کیوں کر کروں نبیﷺ نے فرمایا ۔ اری پاکی کر لے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا میں رسول اللہﷺ کا مطلب سمجھ گئی میں نے اس کو پکڑ کر کھینچ لیا اور اس کو سمجھا دیا۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أُمَّ حُفَيْدٍ بِنْتَ الْحَارِثِ بْنِ حَزْنٍ، أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، فَدَعَا بِهِنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَتَرَكَهُنَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَالْمُتَقَذِّرِ لَهُ، وَلَوْ كُنَّ حَرَامًا مَا أُكِلْنَ عَلَى مَائِدَتِهِ، وَلاَ أَمَرَ بِأَكْلِهِنَّ‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : Um Hufaid bint Al-Harith bin Hazn presented the Prophet with some butter, dried yoghurt (curd milk) and mastigures as a gift. The Prophet then asked for a meal (mastigures etc. to be put) and it was eaten over his table cloth, but the Prophet did not eat of it, as he had aversion to it. But if it had been illegal to eat, it would not have been eaten over his table cloth nor would he have ordered that (mastigures meat) to be eaten.

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے ابو بشر سے انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا ام حفید بنت حارث بن حزن نے ( جو ام المومنین میمونہ کی بہن تھیں) نبیﷺ کے پاس گئیں اور پنیر اور گھوڑ پھوڑ تحفہ بھیجے۔ نبیﷺ نے ان کو منگوا بھیجا۔ پھر یہ گھوڑ پھوڑ نبیﷺ کے دستر خوان پر کھائے گئے۔ لیکن نبیﷺ نے جیسے کوئی نفرت کرتا ہے ان کو نہ کھایا( یہ نفرت طبعی تھی) اگر گھوڑ پھوڑ حرام ہوتے تو آپؐ کے دستر خوان پر نہ کھائے جاتے نہ آپؐ ( دوسرے صحابہ کو) ان کے کھانے کا حکم دیتے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلاً، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ ‏"‏‏.‏ وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ ـ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ يَعْنِي طَبَقًا ـ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا فَسَأَلَ عَنْهَا ـ أُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ ـ فَقَالَ قَرِّبُوهَا فَقَرَّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا قَالَ ‏"‏ كُلْ، فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لاَ تُنَاجِي ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عُفَيْرٍ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ‏.‏ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّيْثُ وَأَبُو صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ قِصَّةَ الْقِدْرِ، فَلاَ أَدْرِي هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ أَوْ فِي الْحَدِيثِ‏

Narrated By Jabir bin Abdullah : The Prophet said, "Whoever has eaten garlic or onion, should keep away from us, or should keep away from our mosque and should stay at home." Ibn Wahb said, "Once a plate full of cooked vegetables was brought to the Prophet at Badr. Detecting a bad smell from it, he asked about the dish and was informed of the kinds of vegetables in contained. He then said, "Bring it near," and so it was brought near to one of his companions who was with him. When the Prophet saw it, he disliked eating it and said (to his companion), "Eat, for I talk in secret to ones whom you do not talk to."

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے انہوں نے جابر بن عبد اللہ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جو شخص لہسن یا پیاز کھائے ( یعنی کچی) وہ ہم سے الگ رہے یا یوں فرمایا ہماری مسجد سے الگ رہے اپنے گھر میں بیٹھا رہے ( جمعہ اور جماعت میں شریک نہ ہو جب تک اس کے منہ میں بو رہے) جابرؓ نے یہ بھی کہا آپؐ نے پاس طباق لایا گیا ۔ اس میں کچھ بھاجیاں ( ساگ) ترکاریاں تھیں آپؐ نے دیکھا تو اس میں سے بو آتی ہے پوچھا تو لوگوں نے بیان کردیا فلاں فلاں بھاجیاں ( ترکاریاں) ہیں آپؐ نے فرمایا یہ ان کے پاس لے جاؤ ( یعنی ابو ایوب انصاریؓ کے پاس) جو آپؐ کے ساتھ رہتے تھے ۔ ابو ایوب نے جب دیکھا کہ آپ ﷺ نے اس کو نہیں کھایا تو انہوں نے بھی اس کا کھانا پسند نہیں کیا لیکن آپؐ نے ان سے فرمایا تم کھاؤ ( میری اور بات ہے) میں ان ( فرشتوں) سے سرگوشی کرتا ہوں جن سے تم سر گوشی نہیں کرتے سعید بن کثیر بن عفیر نے ( جو امام بخاری کے شیخ ہیں) عبد اللہ بن وہب سے اس حدیث میں یوں روایت کیا آپؐ کے پاس ایک ہانڈی لائی گئی جس میں ترکاریاں تھیں اور لیث اور ابو صفوان ( عبد اللہ بن سعید ) نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا پر انہوں نے ہانڈی کا قصہ بیان نہیں کیا اب میں نہیں جانتا کہ ہانڈی کا قصہ حدیث میں داخل ہے یا زہری نے بڑھا دیا ہے۔


حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي وَعَمِّي، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَنَّ أَبَاهُ، جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَلَّمَتْهُ فِي شَىْءٍ، فَأَمَرَهَا بِأَمْرٍ فَقَالَتْ أَرَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ أَجِدْكَ قَالَ ‏"‏ إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ ‏"‏‏.‏ زَادَ الْحُمَيْدِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ كَأَنَّهَا تَعْنِي الْمَوْتَ‏.‏

Narrated By Jubair bin Mutim : A lady came to Allah's Apostle and she talked to him about something, and he gave her some order. She said, "O Allah's Apostle! If I should not find you?" He said, "If you should not find me, then go to Abu Bakr." Ibrahim bin Sa'd said, "As if she meant the death (of the Prophet)."

مجھ سے عبید اللہ بن سعد بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے والد( سعد) اور چچا نے ۔ ان دونوں نے کہا ہم سے والد نے بیان کیا ( ابراہیم بن سعد نے ) کہا مجھ کو محمد بن جبیر بن مطعم نے خبر دی ان کو والد جبیر بن مطعم نے کہ ایک انصاری عورت ( نام نا معلوم) رسول اللہﷺ کے پاس آئی اور کسی مقدمہ میں کچھ گفتگو کی۔ آپؐ نے حکم بھی دیا پھر وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ اگر میں پھر آؤں اور آپؐ کو نہ پاؤں ( تو کیا کروں) تو آپؐ نے فرمایا حضرت ابو بکرصدیقؓ کے پاس آئیو۔ امام بخاری نے کہا حمیدی نے روایت میں ابراہیم بن سعد سے اتنا بڑھایا ہے۔ آپؐ کو نہ پاؤں اس سے مراد یہ ہے کہ آپؐ کی وفات ہو جائے۔

Chapter No: 26

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَسْأَلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَىْءٍ ‏"‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "Do not ask the people of the Scripture about anything."

باب:نبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا:اہل کتاب (یہود اور نصاریٰ) سے دین کی کوئی بات نہ پوچھو۔

وَقَالَ أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، سَمِعَ مُعَاوِيَةَ، يُحَدِّثُ رَهْطًا مِنْ قُرَيْشٍ بِالْمَدِينَةِ، وَذَكَرَ كَعْبَ الأَحْبَارِ فَقَالَ إِنْ كَانَ مِنْ أَصْدَقِ هَؤُلاَءِ الْمُحَدِّثِينَ الَّذِينَ يُحَدِّثُونَ عَنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، وَإِنْ كُنَّا مَعَ ذَلِكَ لَنَبْلُو عَلَيْهِ الْكَذِبَ‏.

Narrated Humaid bin Abdur-Rahman that he heard Muawiya talking to a group of people from Quraish at Al-Madina, and on mentioning Ka'b Al-Ahbar , he said, "He was one of the most truth ful of those who used to talk about the people of the Scripture, yet we used to detect certain faults in his information."

ابو الیمان نے کہا جو امام بخاری کے شیخ ہیں ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو حمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی انہوں نے معاویہ سے سنا وہ قریش کے کئی لوگوں سے جو مدینہ میں تھے حدیث بیان کرتے تھے۔ معاویہ نے کعب احبارؓ کا ذکر کیا اور کہنے لگے جتنے لوگ اہل کتاب سے حدیثیں نقل کرتے ہیں اب سب میں کعب احبارؓ بہت سچے تھے۔ اور باوجود اس کے کبھی کبھی ان کی بات جھوٹ نکلتی تھی (یعنی غلط نکلتی تھی) یہ مطلب نہیں ہے کہ کعب احبارؓ جھوٹ بولتے تھے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ بِالْعِبْرَانِيَّةِ وَيُفَسِّرُونَهَا بِالْعَرَبِيَّةِ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ، وَلاَ تُكَذِّبُوهُمْ وَقُولُوا ‏{‏آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ‏}‏ ‏"‏‏.‏ الآيَةَ‏.

Narrated By Abu Huraira : The people of the Book used to read the Torah in Hebrew and then explain it in Arabic to the Muslims. Allah's Apostle said (to the Muslims). "Do not believe the people of the Book, nor disbelieve them, but say, 'We believe in Allah and whatever is revealed to us, and whatever is revealed to you.'"

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے عثمان بن عمر نے کہا ہم کو علی بن مبارک نے خبر دی انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے۔ انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا کتاب والے( یہود) تو رات کو عبرانی زبان میں پڑھتے اور عربی میں ترجمہ کر کے مسلمانوں کو سمجھاتے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ اہل کتاب کو نہ سچا کہو نہ جھوٹا۔ یوں کہو ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر اترا ( یعنی قرآن پر) اور اس پر جو تم پر اترا ( تورات وغیرہ) اخیر آیت تک ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَىْءٍ، وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْدَثُ، تَقْرَءُونَهُ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ وَقَدْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ بَدَّلُوا كِتَابَ اللَّهِ وَغَيَّرُوهُ وَكَتَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الْكِتَابَ وَقَالُوا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ‏.‏ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلاً، أَلاَ يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مَسْأَلَتِهِمْ، لاَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا مِنْهُمْ رَجُلاً يَسْأَلُكُمْ عَنِ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ‏

Narrated By Ubaidullah : Ibn 'Abbas said, "Why do you ask the people of the scripture about anything while your Book (Qur'an) which has been revealed to Allah's Apostle is newer and the latest? You read it pure, undistorted and unchanged, and Allah has told you that the people of the scripture (Jews and Christians) changed their scripture and distorted it, and wrote the scripture with their own hands and said, 'It is from Allah,' to sell it for a little gain. Does not the knowledge which has come to you prevent you from asking them about anything? No, by Allah, we have never seen any man from them asking you regarding what has been revealed to you!"

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے کہا ہم کو ابن شہاب نےخبر دی انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ سے کہ ابن عباسؓ نے کہا تم اہل کتاب ( یہود و نصاریٰ ) سے کیا پوچھتے ہو تمہاری کتاب تو نئی اللہ کے پاس سے اتری ہے تم خالص اس کو پڑھتے ہو اس میں کچھ ملونی نہیں ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے تم سے فرما دیا۔ کہ کتاب والوں نے اپنا دین بدل ڈالا اور وہ اپنے ہاتھ سے ایک کتاب لکھتے تھے ( معلوم نہیں اس میں کیا کیا ملاتے تھے) پھر کہتے تھے یہ اللہ کے پاس سے اتری ہے ان کا مطلب یہ تھا کہ دنیا کا تھوڑا سا مول کما لیں دیکھو تم کو جو اللہ نے علم دیا ( قر آن اور حدیث) اس میں اس کی ممانعت ہے کہ تم اہل کتاب سے( دین کی باتیں) پوچھو خدا کی قسم ۔ اور ہم نے اہل کتاب میں سے ایک شخص کو نہیں دیکھا جو وہ باتیں پوچھے جو تم پر اتریں( پھر تم کاہے کو ان سے پوچھتے ہو)۔

Chapter No: 27

باب كَرَاهِيَةِ الْخِلاَفِ

It is disliked to differ.

باب: احکامِ شرعیہ میں جھگڑا کر نیکی کراہت کا بیان

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ ‏"‏‏

Narrated By Jundab bin 'Abdullah : Allah's Apostle said, "Recite (and study) the Qur'an as long as your hearts are in agreement as to its meanings, but if you have differences as regards its meaning, stop reading it then."

ہم سے اسحٰق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو عبد الرحمٰن بن مہدی نے انہوں نے سلام بن ابی مطیع سے انہوں نے ابو عمران جونی سے۔ انہوں نے جندب بن عبد اللہ بجلی سے۔ انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ قرآن پڑھا کرو جب تک تمہارے دل ملے رہیں پس جب اختلاف کرو تو اٹھ کھڑے ہو۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ ‏"‏‏وَقَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هَارُونَ الأَعْوَرِ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ، عَنْ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Jundab bin 'Abdullah : Allah's Apostle said, "Recite (and study) the Qur'an as long as you are in agreement as to its interpretation and meanings, but when you have differences regarding its interpretation and meanings, then you should stop reciting it (for the time being.)

ہم سے اسحٰق بن منصور یا حنظلی نے بیان کیا۔ کہا ہم کو عبد الصمد بن عبد الوارث نے خبر دی کہا ہم سے ہمام ( بن یحیٰی بصری) نے کہا ہم سے ابو عمران جونی نے انہوں نے جندب سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ قرآن پڑھا کرو ۔ جب تک تمہارے دل ملے رہیں پس جب اختلاف واقع ہو تو اٹھ جاؤ اور یزید بن ہارون واسطی نے کہا انہوں نے ہارون اعور سے روایت کی کہا ہم سے عمران نے جندب سے بیان کیا۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے( اس کو دارمی نے وصل کیا)۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ لَمَّا حُضِرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ـ قَالَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ـ قَالَ ‏"‏ هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمُ الْقُرْآنُ، فَحَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ‏.‏ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ وَاخْتَصَمُوا، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ‏.‏ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغَطَ وَالاِخْتِلاَفَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ قُومُوا عَنِّي ‏"‏‏.‏ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ مِنِ اخْتِلاَفِهِمْ وَلَغَطِهِمْ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : When the time of the death of the Prophet approached while there were some men in the house, and among them was 'Umar bin Al-Khatttab, the Prophet said, "Come near let me write for you a writing after which you will never go astray." 'Umar said, "The Prophet is seriously ill, and you have the Qur'an, so Allah's Book is sufficient for us." The people in the house differed and disputed. Some of them said, "Come near so that Allah's Apostle may write for you a writing after which you will not go astray," while some of them said what 'Umar said. When they made much noise and differed greatly before the Prophet, he said to them, "Go away and leave me." Ibn 'Abbas used to say, "It was a great disaster that their difference and noise prevented Allah's Apostle from writing that writing for them.

ہم سے ابراہیم بن موسٰی نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی انہوں نے معمر سے انہوں نے زہری سے انہوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا جب نبیﷺ کی وفات کا وقت ہوا اس وقت گھر میں چند لوگ تھے جن میں حضرت عمرؓ بھی تھے آپؐ نے فرمایا میرے پاس( لکھنے کا سامان) لاؤ میں تمھیں ایسی نوشت لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو حضرت عمرؓ نے کہا آپؐ پر بیماری کاغلبہ ہے اور تمھارے پاس قرآن موجود ہے تو قرآن ہمیں (گمراہی سے بچنے کے لیے )کافی ہے آپؐ کو لکھوانے کی تکلیف دینا مناسب نہیں اور جو لوگ گھر میں موجود تھے انہوں نے اختلاف کیا اور آپس میں جھگڑنے لگے بعض تو کہتے تھے( قلم دوات وغیرہ) آپؐ کے پاس لاؤ تم کو نبیﷺ نوشتہ لکھوا دیں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو اور بعض وہی بات کہتے تھے جو حضرت عمرؓ نے کہی جب جھگڑا اور شور نبیﷺ کے پاس زیادہ ہوا تو آپؐ نے فرمایا میرے پاس سے اٹھ جاؤ عبید اللہ نے کہا ۔ ابن عباسؓ کہا کرتے تھے بھاری مصیبت تو وہ تھی رسول اللہ ﷺ اور اس نوشت لکھوانے کے درمیان حائل ہوئی یعنی جھگڑا اور شور۔

Chapter No: 28

باب نَهْىِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى التَّحْرِيمِ إِلاَّ مَا تُعْرَفُ إِبَاحَتُهُ وَكَذَلِكَ أَمْرُهُ نَحْوَ قَوْلِهِ حِينَ أَحَلُّوا ‏"‏ أَصِيبُوا مِنَ النِّسَاءِ ‏"‏‏

Something forbidden, by the Prophet (s.a.w) is legally prohibited unless there is a proof that (later on) it was (made) legal. Similarly, his orders render things obligatory, as he said (to his Companions) when they finished their Ihram, "Sleep with your wives."

باب: نبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلم جس کام سے منع کریں،

وَقَالَ جَابِرٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ، وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ‏.‏ وَقَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَازَةِ وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا

And Jabir said, "The Prophet (s.a.w) did not oblige them (to go to their wives) but he only made that legal for them." And Umm Attia said, "We (women) were forbidden to follow funeral processions but was not made illegal for us."

وہ حرام ہو گا ۔مگر جس کا مباح ہونا (قرائن یا دوسری دلیلوں سے) معلوم ہو جائے اسی طرح آپؐ جس کام کا حکم کریں جیسے حجۃ الوداع میں) جب صحابہ نے احرام کھول ڈالا تھا تو آپؐ نے فرمایا عورتوں سے صحبت کرو جابر نے کہا کچھ صحبت کرناآپؐ نے واجب نہیں کر دیا۔بلکہ مطلب یہ تھا کہ صحبت کرنا تم کو مباح ہو گیا اور ام عطیہ نے کہا ہم عورتوں کو جنازوں کے ساتھ ساتھ جانے سے منع کیا گیا لیکن حرام نہیں ہوا۔

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فِي أُنَاسٍ مَعَهُ قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ عُمْرَةٌ ـ قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ ـ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَلَمَّا قَدِمْنَا أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ نَحِلَّ وَقَالَ ‏"‏ أَحِلُّوا وَأَصِيبُوا مِنَ النِّسَاءِ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ وَلَمْ يَعْزِمْ عَلَيْهِمْ وَلَكِنْ أَحَلَّهُنَّ لَهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلاَّ خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ إِلَى نِسَائِنَا فَنَأْتِي عَرَفَةَ تَقْطُرُ مَذَاكِيرُنَا الْمَذْىَ قَالَ وَيَقُولُ جَابِرٌ بِيَدِهِ هَكَذَا وَحَرَّكَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ قَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي أَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَصْدَقُكُمْ وَأَبَرُّكُمْ وَلَوْلاَ هَدْيِي لَحَلَلْتُ كَمَا تَحِلُّونَ فَحِلُّوا فَلَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ ‏"‏‏.‏ فَحَلَلْنَا وَسَمِعْنَا وَأَطَعْنَا‏.‏

Narrated Ata: “I heard Jabir bin Abdullah in a gathering saying, “We, the Companions of Allah’s Messenger (pbuh) assumed the state of Ihram to perform only Hajj without Umra.” Jabir added, “The Prophet (pbuh) arrived (at Makkah) on the fourth of Dhul-Hijja. And when we arrived (in Makkah), Prophet (pbuh), ordered us to finish the state of Ihram, saying, “Finish your Ihram and go to your wives [i.e., now sexual relationship with wives is legal (allowed) which was forbidden due to the state of Ihram.] “Jabir added, “The Prophet (pbuh) did not oblige us (to go to our wives) but he only made it legal for us. Then he heard that we were saying, “When there remains only five days between us and the day of Arafa he ordered us to finish our Ihram by sleeping with our wives in which case we will proceed to Arafa with our male organs dribbling with semen?” (Jabir pointed out with his hand illustrating what he was saying). Allah’s Messenger (pbuh) stood up and said, “You (people) know that I fear Allah much, and I am most truthful and the best doer of good deeds (pious) from among you. If I had not brought the Hady with me, I would have finished my Ihram as you will do, so finish your Ihram if I had formerly known what I have come to know lately, I would not have brought the Hady with me.” So we finished our Ihram and listened to the Prophet (pbuh) and obeyed him.” [See Hadith No.1651].

ہم سے مکّی بن ابراہیم نے بیان کیا انہوں نے ابن جریج سے کہ عطاء بن ابی رباح نے کہا جابرؓ نے کہا ۔دوسری سنر انمام بخاری نے کہا محمد بن بکر برسانی نے کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی کہا میں نے جابر بن عبد اللہ سے سنا اس وقت میرے ساتھ اور لوگ بھی تھے وہ کہتے تھے ہم صحابہؓ نے خالص حج کی نیت سے احرام باندھا عمرے کی نیت نہ تھی عطاء نے کہا جابرؓ نے کہا پھر نبیﷺچوتھی ذالحجہ صبح کو مکہ میں تشریف لائے جب ہم لوگ مکہ پہنچے تو نبیﷺ نے ہم کو احرام کھولنے کا حکم دیا اور فرمایا احرام کھول ڈالو اور عورتوں سے صحبت کرو عطاء نے کہا جابرؓ نے کہا لیکن آپؐ نے کچھ صحبت کرنا واجب نہ کیا ۔پھر آپؐ کو یہ خبر پہنچی کہ ہم لوگ یوں کہہ رہے ہیں کہ عرفہ کے دن میں صر ف پانچ دن باقی ہیں کیا ہم اپنی عورتوں سے صحبت کریں اور عرفات میں اس حال میں جائیں کہ ہمارے ذکر سے مذی یا منی ٹپک رہی ہو عطا ء نے کہا جابر نے ہاتھ سے اشارہ کیا( اس طرح مذی ٹپک رہی ہو) اس کو ہلایا ۔ آخر رسول اللہﷺ ( خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے فرمایا تم جانتے ہو کہ میں تم سب میں اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہوں اور تم سب میں زیادہ سچااور زیادہ نیک ہوں اور اگر میرے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی تمھاری طرح احرام کھول ڈالتا اور اگر مجھ کو پہلے سے وہ معلوم ہوتا جو بعد کو معلوم ہوا تو میں قربانی اپنے ساتھ نہ لاتا ۔ جابرؓ کہتے ہیں آپؐ کے اس ارشاد پر ہم لوگوں نے احرام کھول ڈالا آپؐ کا حکم سن لیا اور مان لیا۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ صَلُّوا قَبْلَ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ ـ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ ـ لِمَنْ شَاءَ ‏"‏‏.‏ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَتَّخِذَهَا النَّاسُ سُنَّةً‏

Narrated By 'Abdullah Al Muzni: The Prophet said, "Perform (an optional) prayer before Maghrib prayer." (He repeated it thrice) and the third time he said, "Whoever wants to offer it can do so," lest the people should take it as a Sunna (tradition).

ہم سے ابو معمر نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوارث بن سعید نے انہوں نے حسین بن ذکوان بن معلم سے انہوں نے عبید اللہ بن بریدہ سے کہا مجھ سے عبید اللہ بن مغفل نے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا مغرب کی نماز سے پہلے ( نفل کا دوگانہ پڑھو تین بار یہی فرمایا) تیسری بار میں یوں فرمایا جو کوئی چاہے آپؐ کو برا معلوم ہوا کہیں لوگ اس کو لازمی سنت نہ سمجھ لیں ۔

Chapter No: 29

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ‏}‏ ‏{‏وَشَاوِرْهُمْ فِي الأَمْرِ‏}‏

The Statement of Allah, "... And who (conduct) their affair by mutual consultation ..." (V.42:38) "... And consult them in the affair ..." (V.3:159)

باب: اللّٰہ تعالٰی کا (سورہ شورٰی میں) فرمانا:مسلمانوں کا کام آپس کی صلاح اور مشورے سے چلتا ہے،

وَأَنَّ الْمُشَاوَرَةَ قَبْلَ الْعَزْمِ وَالتَّبَيُّنِ لِقَوْلِهِ ‏{‏فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ‏}‏ فَإِذَا عَزَمَ الرَّسُولُ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ لِبَشَرٍ التَّقَدُّمُ عَلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَشَاوَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَصْحَابَهُ يَوْمَ أُحُدٍ فِي الْمُقَامِ وَالْخُرُوجِ، فَرَأَوْا لَهُ الْخُرُوجَ فَلَمَّا لَبِسَ لأْمَتَهُ وَعَزَمَ قَالُوا أَقِمْ‏.‏ فَلَمْ يَمِلْ إِلَيْهِمْ بَعْدَ الْعَزْمِ وَقَالَ ‏"‏ لاَ يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ يَلْبَسُ لأْمَتَهُ فَيَضَعُهَا حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ وَشَاوَرَ عَلِيًّا وَأُسَامَةَ فِيمَا رَمَى أَهْلُ الإِفْكِ عَائِشَةَ فَسَمِعَ مِنْهُمَا، حَتَّى نَزَلَ الْقُرْآنُ فَجَلَدَ الرَّامِينَ، وَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَى تَنَازُعِهِمْ وَلَكِنْ حَكَمَ بِمَا أَمَرَهُ اللَّهُ‏.‏ وَكَانَتِ الأَئِمَّةُ بَعْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَسْتَشِيرُونَ الأُمَنَاءَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الأُمُورِ الْمُبَاحَةِ، لِيَأْخُذُوا بِأَسْهَلِهَا، فَإِذَا وَضَحَ الْكِتَابُ أَوِ السُّنَّةُ لَمْ يَتَعَدَّوْهُ إِلَى غَيْرِهِ، اقْتِدَاءً بِالنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَرَأَى أَبُو بَكْرٍ قِتَالَ مَنْ مَنَعَ الزَّكَاةَ فَقَالَ عُمَرُ كَيْفَ تُقَاتِلُ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ فَإِذَا قَالُوا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلاَّ بِحَقِّهَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَاللَّهِ لأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ تَابَعَهُ بَعْدُ عُمَرُ فَلَمْ يَلْتَفِتْ أَبُو بَكْرٍ إِلَى مَشُورَةٍ إِذْ كَانَ عِنْدَهُ حُكْمُ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الَّذِينَ فَرَّقُوا بَيْنَ الصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ وَأَرَادُوا تَبْدِيلَ الدِّينِ وَأَحْكَامِهِ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ الْقُرَّاءُ أَصْحَابَ مَشُورَةِ عُمَرَ كُهُولاً كَانُوا أَوْ شُبَّانًا، وَكَانَ وَقَّافًا عِنْدَ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ‏.

Consultation should take place before taking a decision and before the matter becomes clear, as is indicated by Allah's Statement, "... Then when you have taken a decision, put your trust in Allah ..." (V.3:159) If the Messenger (s.a.w) decided something, it was not permissible for any human being to suggest something other than Allah's Messenger's (s.a.w) decision. On the day of (the battle of) Uhud, the Prophet (s.a.w) consulted his Companions whether they should stay at Medina or go out (to meet the enemy), and they suggested that they should go out. When he had put on his armour and decided (to go out), they said, "You'd better stay." But he did not accept their (new) opinion after he had decided (to go out) and said, "A Prophet should not put off his armour after he had out it on (for the battle) till Allah decides the case." The Prophet (s.a.w) also consulted Ali (r.a) and Osama (r.a) concerning the false statement the liars had made about Aisha (r.a). He listened to their opinions till Quranic Ayat were revealed, whereupon the Prophet (s.a.w) flogged the slanderers and did not listen to their different opinions, but did what Allah ordered had ordered them him to do. After the Prophet (s.a.w), the Muslims used to consult the honest religious learned men in matters of law so that they might adopt the easiest of them, but if the Book (Quran) or the Sunnah gave a clear, definite statement about a certain matter, they would not seek any other verdict. By that they used to adhere the way the Prophet (s.a.w). And Abu Bakr (r.a) decided to fight those who did not pay Zakat. Umar (r.a) said to him, "How dare you fight them when Allah's Messenger (s.a.w) said, 'I have been ordered to fight these people till they say, 'La ilaha illallah (none has the right to be worshipped but Allah)'. And if they say, 'La ilaha illallah', then they would save their lives and properties from me, except that Allah's Islamic Laws (when they deserved a legal punishment) justly?'" Abu Bakr (r.a) said, "By Allah, I shall fight those who have separated what Allah's Messenger (s.a.w) had put together." Finally Umar (r.a) yielded to Abu Bakr's (r.a) opinions, so Abu Bakr (r.a) did not heed any counsel (in that matter) because he had the verdict of Allah's Messenger (s.a.w) concerning those people who made separation between Salat and Zakat and intended to change the religion and its laws. The Prophet (s.a.w) said, "If someone changes his (Islamic) religion, then kill him." The Qurra (religious learned men), whether old or young, were Umar's (r.a) advisors, and he used to be very cautious at the cases and matters dealt with by the Book of Allah (the Quran).

(اور سورہ آل عمران میں )فرمانا اے پیغمبر ان سے کاموں میں مشورہ لے اور یہ بھی بیان ہے کہ مشورہ ایک کام کا مصّمم عزم اور اس کے بیان کر دینے سے پہلے لینا چائیے جیسے (اسی سورۃ میں) فرمایا پھر جب ایک بات ٹھہرالے (یعنی صلاح و مشورے کے بعد ) تو ا للّٰہ پر بھروسہ کر(اس کو کرگزر) پھر جب نبیﷺ مشورے کے بعد) ایک کام ٹھہرالیں اب کسی آدمی کو اللّہ اور اس کے رسولؐ سے آگے بڑھنا درست نہیں (یعنی دوسری رائے دینا) اور نبی صلی ا للّٰہ علیہ وسلم نے جنگ احد میں اپنے اصحابؓ سے مشورہ لیا کہ مدینہ میں رہ کر لڑیں یا باہر نکل کر لوگوں نے آپؐ کو نکلنے کا مشورہ دیا۔ جب آپؐ نے زرہ پہن لی اور باہر نکل کر لڑنا ٹھہرالیا اب بعض لوگ کہنے لگے مدینہ ہی میں رہنا اچھا ہے آپؐ نے انکے قول کی طرف التفات نہیں کیا کیونکہ (مشورے کے بعد ) آپؐ ایک بات ٹھہرا چکے تھےآپؐ نے فرمایا جب پیغمبر (لڑائی پر مستعد ہو کر) اپنی زرہ پہن لے (ہتھیار وغیرہ باندھ کر لیس ہو جائے)اب بغیر اللّٰہ کے حکم کے اس کو اتار نہیں سکتا (اس حدیث کو طبرانی نے ابن عباسؓ سے وصل کیا)اور نبیﷺ نے حضرت علیؓ اور اسامہ بن زیدؓ سے حضرت عائشہؓ پر جو بہتان لگایا گیا تھا۔اس مقدمہ میں مشورہ کیا اور ان کی رائے سنی یہاں تک کہ قرآن اترا اور آپؐ نے تہمت لگانے والوں کو کوڑے مارے اور علیؓ اور اسامہؓ میں جو اختلاف رائے تھا۔اس پر کچھ التفات نہیں کیا(علیؓ کہتے تھے حضرت عائشہؓ کو چھوڑ دیجئے)بلکہ آپؐ نے اللّٰہ کے ارشاد کے موافق حکم دیا اور نبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جتنے امام خلیفہ ہوئے وہ ایماندار لوگوںسے اور عالموں سے مباح کاموں میں مشورہ لیا کرتے تاکہ جو کام آسان ہو اس کو اختیار کریں پھر جب ان کو قرآن اور حدیث کا حکم مل جاتا تو اس کے خلاف کسی کی نہ سنتے کیونکہ نبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کی پیروی سب پر مقدم ہے اور حضرت ابو بکر صدیقؓ نے ان لوگوں سے جو زکوٰۃ نہیں دیتے تھے لڑنا مناسب سمجھا تو حضرت عمرؓ نے کہا تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے رسول اللہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے مجھ کو لوگوں سے لڑنے کا حکم ہوا یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللّٰہ کہیں جب انہوں نے لا الٰہ الا اللّٰہ کہہ لیا تو اپنی جانوں اور مالوں کو مجھ سے بچالیا ابو بکر نے جواب دیا میں تو ان لوگوں سے ضرور لڑوں گا جو ان فرضوں کو جدا کریں جن کو رسول اللہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم نے یکساں رکھا اس کے بعد عمرؓ کی بھی وہی رائے ہو گئی غرض ابوبکرؓ نے عمرؓ کے مشورے پر التفات نہ کیا کیونکہ انکے پاس رسول اللہ صلّی اللّٰہ علیہ وسلم کا حکم موجود تھا کہ جو لوگ نماز اور زکوٰۃ میں فرق کریں دین کے احکام اور ارکان کو بدل ڈالیں ان سے لڑنا چائیے(وہ کافر ہو گئے)اور نبی صلّی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنا دین بدل ڈالیں (اسلام سے پھر جائے)اس کو مار ڈالواور حضرت عمرؓ کے مشورے میں وہی صحابہ شریک رہتے جو قرآن کے قاری تھے (یعنی عالم لوگ)جوان ہوں یا بوڑھے اور حضرت عمرؓ اللّٰہ کی کتاب کا کوئی حکم سنتے بس ٹھہرجاتے اس موافق عمل کرتےاسکے خلاف کسی کا مشورہ نہ سنتے۔

حَدَّثَنَا الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، وَابْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ قَالَتْ وَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَأُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ حِينَ اسْتَلْبَثَ الْوَحْىُ يَسْأَلُهُمَا، وَهْوَ يَسْتَشِيرُهُمَا فِي فِرَاقِ أَهْلِهِ، فَأَمَّا أُسَامَةُ فَأَشَارَ بِالَّذِي يَعْلَمُ مِنْ بَرَاءَةِ أَهْلِهِ، وَأَمَّا عَلِيٌّ فَقَالَ لَمْ يُضَيِّقِ اللَّهُ عَلَيْكَ، وَالنِّسَاءُ سِوَاهَا كَثِيرٌ، وَسَلِ الْجَارِيَةَ تَصْدُقْكَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ رَأَيْتِ مِنْ شَىْءٍ يَرِيبُكِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ أَمْرًا أَكْثَرَ مِنْ أَنَّهَا جَارِيَةٌ حَدِيثَةُ السِّنِّ تَنَامُ عَنْ عَجِينِ أَهْلِهَا فَتَأْتِي الدَّاجِنُ فَتَأْكُلُهُ‏.‏ فَقَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ ‏"‏ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ مَنْ يَعْذِرُنِي مِنْ رَجُلٍ بَلَغَنِي أَذَاهُ فِي أَهْلِي، وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ عَلَى أَهْلِي إِلاَّ خَيْرًا ‏"‏‏.‏ فَذَكَرَ بَرَاءَةَ عَائِشَةَ‏.‏ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ‏

Narrated By 'Aisha : After the slanderers had given a forged statement against her, Allah's Apostle called 'Ali bin Abi Talib and Usama bin Zaid when the Divine Inspiration was delayed. He wanted to ask them and consult them about the question of divorcing me. Usama gave his evidence that was based on what he knew about my innocence, but 'Ali said, "Allah has not put restrictions on you and there are many women other than her. Furthermore you may ask the slave girl who will tell you the truth." So the Prophet asked Barira (my salve girl), "Have you seen anything that may arouse your suspicion?" She replied, "I have not seen anything more than that she is a little girl who sleeps, leaving the dough of her family (unguarded) that the domestic goats come and eat it." Then the Prophet stood on the pulpit and said, "O Muslims! Who will help me against the man who has harmed me by slandering my wife? By Allah, I know nothing about my family except good." The narrator added: Then the Prophet mentioned the innocence of 'Aisha.

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں صالح بن کیسان سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عروہ بن زبیرؓ اور سعید بن مسیبؓ اور علقمہ بن وقاص اور عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ نے حضرت عائشہؓ سے بہتان کا قصہ روایت کیا حضرت عائشہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے حضرت علیؓ اور اسامہ بن زیدؓ کو بلوا بھیجا کیونکہ وحی اترنے میں دیر ہوئی آپؐ نے ان دونوں کی رائے پوچھی ان سے مشرورہ لیا کیا میں اس بی بی سے جدا ہو جاؤں( اس کو طلاق دے دوں ) اسامہ تو جانتے تھے کہ آپؐ کی بیبیاں ایسی ناپاک باتوں سے پاک ہیں ویسا ہی انہوں نے مشورہ دیا اور حضرت علیؓ نے یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ تنگی آپؐ پر نہیں کی عائشہؓ کے سوا بہت سی عورتیں ہیں آپؐ ذرا بریرہؓ سے تو پوچھیے وہ سچ سچ عائشہؓ کا حال بیان کر دے گی آخر آپؐ نے بریرہؓ کو بلوا بھیجا اور اس سے فرمایا عائشہؓ کی کبھی تم نے ایسی بات دیکھی ہے جس سے بد گمانی پیدا ہو وہ کہنے لگی یا رسول اللہ میں نے کبھی کوئی بات بد گمانی کی نہیں دیکھی میں اتنا جانتی ہوں کہ حضرت عائشہؓ ( اللہ) کم سن چھوکری ہے آٹا گوندھا چھوڑ کر سو جاتی ہے بکری آ کر کھا جاتی ہے یہ سنتے ہی آپؐ منبر پر کھڑے ہوئے فرمایا مسلمانو اگر میں اس شخص سے بدلہ لوں جس نے میری بیوی پر تہمت اٹھا کر مجھ کو ستایا تو کون کون لوگ مجھ کو معزور رکھیں گے خدا کی قسم میں تو اپنی بیوی کو نیک ہی (با عصمت) سمجھتا ہوں اور حضرت عائشیؓ کی پاکدامنی کا قصہ بیان کیا اور ابو اسامہ نے ہشام بن عروہ سے نقل کیا ۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ الْغَسَّانِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ ‏"‏ مَا تُشِيرُونَ عَلَىَّ فِي قَوْمٍ يَسُبُّونَ أَهْلِي مَا عَلِمْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ سُوءٍ قَطُّ ‏"‏‏.‏ وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ لَمَّا أُخْبِرَتْ عَائِشَةُ بِالأَمْرِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَنْطَلِقَ إِلَى أَهْلِي‏.‏ فَأَذِنَ لَهَا وَأَرْسَلَ مَعَهَا الْغُلاَمَ‏.‏ وَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا، سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ‏.

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle addressed the people, and after praising and glorifying Allah, he said, "What do you suggest me regarding those people who are abusing my wife? I have never known anything bad about her." The sub-narrator, 'Urwa, said: When 'Aisha was told of the slander, she said, "O Allah's Apostle! Will you allow me to go to my parents' home?" He allowed her and sent a slave along with her. An Ansari man said, "Subhanaka! It is not right for us to speak about this. Subhanaka! This is a great lie!"

مجھ سے محمد بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰ بن ابی ذکریہ غسانی نے بیان کیا انہوں نے ہشام سے انہوں عروہ سے انہوں عائشہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے خطبہ سنایا پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر کہنے لگے تم لوگ کیا رائے دیتے ہو میں ان شخصوں کو کیا سزا دوں جو میری بی بی کو بدنام کرتے ہیں میں تو اس کی کوئی برائی کبھی نہیں دیکھی اور عروہ سے روایت ہے انہوں نے کہا جب حضرت عائشہؓ کو اس بہتان کی خبر ہوئی تو انہوں نے کہا یا رسول اللہ آپؐ مجھ کو اپنے گھر والوں کے ہاں جانے کی ذرا اجا زت دیتے ہیں آپؐ نے فرمایا جا ایک چھوکرا ان کے ساتھ کر دیا انصار کے ایک آدمی ابو ایوبؓ کہنے لگے سبحانک ما یکونُ لنا ان نتکلّمَ بہذا سبحانک بھذا بہتان عظیم ( اللہ تعالیٰ نے ایسا ہی فقرہ قرآن میں اتارہ)۔

123