Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Loans (43)    كتاب الاستقراض

1234

Chapter No: 11

باب إِذَا حَلَّلَهُ مِنْ ظُلْمِهِ فَلاَ رُجُوعَ فِيهِ

If the oppressed person forgives the oppressor, he has no right to back out (of his forgiveness).

باب : جب آدمی کسی کا قصور معاف کر دے تو اب پھر رجوع نہیں کر سکتا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها – ‏{‏وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا‏}‏ قَالَتِ الرَّجُلُ تَكُونُ عِنْدَهُ الْمَرْأَةُ، لَيْسَ بِمُسْتَكْثِرٍ مِنْهَا، يُرِيدُ أَنْ يُفَارِقَهَا، فَتَقُولُ أَجْعَلُكَ مِنْ شَأْنِي فِي حِلٍّ‏.‏ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي ذَلِكَ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Regarding the explanation of the following verse: "If a wife fears Cruelty or desertion On her husband's part." (4.128) A man may dislike his wife and intend to divorce her, so she says to him, "I give up my rights, so do not divorce me." The above verse was revealed concerning such a case.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے (قرآن کریم کی آیت ) " اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے نفرت یا اس کے منہ پھیرنے کا خوف رکھتی ہو"کے بارے میں فرمایا: کسی شخص کی بیوی ہے ، لیکن شوہر اس کے پاس زیادہ آتا جاتا نہیں ، بلکہ اسے جدا کرنا چاہتا ہے ۔ اس پر اس کی بیوی کہتی ہے کہ میں اپنا حق تم سےمعاف کرتی ہوں ۔ اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔

Chapter No: 12

باب إِذَا أَذِنَ لَهُ أَوْ أَحَلَّهُ وَلَمْ يُبَيِّنْ كَمْ هُوَ

If a person allows another or permits him (the latter) to have something of his right and does not clarify as to how much is that?

باب : اگر کوئی شخص دوسرے کو اجازت دے یا معاف کر دے مگر یہ نہ بیان کرے کہ کتنے کی اجازت اور معافی دی۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِشَرَابٍ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الأَشْيَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلاَمِ ‏"‏ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلاَءِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ الْغُلاَمُ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لاَ أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا‏.‏ قَالَ فَتَلَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي يَدِهِ‏.‏

Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'idi : A drink (milk mixed with water) was brought to Allah's Apostle who drank some of it. A boy was sitting to his right, and some old men to his left. Allah's Apostle said to the boy, "Do you allow me to give the rest of the drink to these people?" The boy said, "O Allah's Apostle! I will not give preference to anyone over me to drink the rest of it from which you have drunk." Allah's Apostle then handed the bowl (of drink) to the boy.

حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکی خدمت میں دودھ یا پانی پینے کو پیش کیا گیا ،آپﷺنے اسے پیا۔ آپﷺکے دائیں طرف ایک لڑکا تھا ، اور بائیں طرف بڑی عمر والے تھے۔ لڑکے سے آپﷺنے فرمایا : کیا تم مجھے اس کی اجازت دوگے کہ ان لوگوں کو یہ (پیالہ ) دے دوں ؟ لڑکے نے کہا: نہیں اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ کی طرف سے ملنے والے حصے کا ایثار میں کسی پر نہیں کرسکتا۔ راوی نے بیان کیا کہ آخر رسول اللہﷺنے وہ پیالہ اسی لڑکے کو دے دیا۔

Chapter No: 13

باب إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الأَرْضِ

The sin of the one who seizes the land of others unlawfully.

باب : جو شخص کسی کی کچھ زمین چھین لے تو کیسا گناہ ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي طَلْحَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ سَهْلٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَنْ ظَلَمَ مِنَ الأَرْضِ شَيْئًا طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Said bin Zaid : Allah's Apostle said, "Whoever usurps the land of somebody unjustly, his neck will be encircled with it down the seven earths (on the Day of Resurrection). "

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی کی زمین ظلم سے لے لی ، اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أُنَاسٍ خُصُومَةٌ، فَذَكَرَ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ يَا أَبَا سَلَمَةَ اجْتَنِبِ الأَرْضَ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ ظَلَمَ قِيدَ شِبْرٍ مِنَ الأَرْضِ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Salama : That there was a dispute between him and some people (about a piece of land). When he told 'Aisha about it, she said, "O Abu Salama! Avoid taking the land unjustly, for the Prophet said, 'Whoever usurps even one span of the land of somebody, his neck will be encircled with it down the seven earths."

حضرت ابو سلمہ سے مروی ہے کہ ان کے اور بعض دوسرے لوگوں کے درمیان (زمین کا ) جھگڑا تھا ۔ اس کا ذکر انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کیا ، تو انہوں نے بتایا: اے ابو سلمہ ! زمین سے دور رہو، کیونکہ نبیﷺنے فرمایا: اگر کسی آدمی نے ایک بالشت زمین بھی کسی دوسرے کی ظلم سے لے لی تو سات زمینوں کا طوق (قیامت کے روز) اس کی گردن میں ڈالا جائے گا۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ أَخَذَ مِنَ الأَرْضِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ خُسِفَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِخُرَاسَانَ فِي كِتَابِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، أَمْلاَهُ عَلَيْهِمْ بِالْبَصْرَةِ‏.‏

Narrated By Salim's father ('Abdullah) : The Prophet said, "Whoever takes a piece of the land of others unjustly, he will sink down the seven earths on the Day of Resurrection."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جس آدمی نے ناحق کسی زمین کا تھوڑا سا حصہ بھی لے لیا ، تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔ امام ابو عبد اللہ (امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا: یہ حدیث عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کی اس کتاب میں نہیں ہے جو خراسان میں تھی۔ بلکہ اس میں تھی جسے انہوں نے بصرہ میں اپنے شاگردوں کو املا کرایا تھا۔

Chapter No: 14

باب إِذَا أَذِنَ إِنْسَانٌ لآخَرَ شَيْئًا جَازَ

If somebody allows another to do something, the permission is valid.

باب : کوئی شخص دوسرے شخص کو کسی بات کی اجازت دے تو وہ کر سکتا ہے۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَبَلَةَ، كُنَّا بِالْمَدِينَةِ فِي بَعْضِ أَهْلِ الْعِرَاقِ، فَأَصَابَنَا سَنَةٌ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُنَا التَّمْرَ، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَمُرُّ بِنَا فَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنِ الإِقْرَانِ، إِلاَّ أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ مِنْكُمْ أَخَاهُ‏.‏

Narrated By Jabala : "We were in Medina with some of the Iraqi people, and we were struck with famine and Ibn Az-Zubair used to give us dates. Ibn 'Umar used to pass by and say, "The Prophet forbade us to eat two dates at a time, unless one takes the permission of one's companions."

حضرت جبلہ نے بیان کیا کہ ہم بعض اہل عراق کے ساتھ مدینہ میں مقیم تھے ۔ وہاں ہمیں قحط میں مبتلا ہونا پڑا۔حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کھانے کےلیے ہمارے پاس کھجور بھجوایا کرتے تھے اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب ہماری طرف سے گزرتے تو فرماتے کہ رسو ل اللہ ﷺ نے (دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر کھاتے وقت ) دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع فرمایا ہے۔ مگر یہ کہ تم میں سے کوئی آدمی اپنے دوسرے بھائی سے اجازت لے لے۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلاً، مِنَ الأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ كَانَ لَهُ غُلاَمٌ لَحَّامٌ فَقَالَ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ اصْنَعْ لِي طَعَامَ خَمْسَةٍ لَعَلِّي أَدْعُو النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَامِسَ خَمْسَةٍ‏.‏ وَأَبْصَرَ فِي وَجْهِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم الْجُوعَ ـ فَدَعَاهُ، فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ لَمْ يُدْعَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ هَذَا قَدِ اتَّبَعَنَا أَتَأْذَنُ لَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏

Narrated By Abu Mas'ud : There was an Ansari man called Abu Shu'aib who had a slave butcher. Abu Shu'aib said to him, "Prepare a meal sufficient for five persons so that I might invite the Prophet besides other four persons." Abu Shu'aib had seen the signs of hunger on the face of the Prophet and so he invited him. Another man who was not invited, followed the Prophet. The Prophet said to Abu Shu'aib, "This man has followed us. Do you allow him to share the meal?" Abu Shu'aib said, "Yes."

حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری صحابی جنہیں ابو شعیب کہا جاتا تھا ، کا ایک قصائی غلام تھا۔حضرت ابو شعیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں کا کھانا تیار کردے ۔ کیونکہ میں نبیﷺکو چار دیگر اصحاب کے ساتھ دعوت دوں گا ۔ انہوں نے آپﷺکے چہرۂ مبارک پر بھوک کے آثار دیکھے تھے ۔ چنانچہ آپﷺکو انہوں نے بلایا ، تو ایک شخص آپﷺکے ساتھ بن بلائے چلا گیا ۔ نبیﷺنے صاحب خانہ سے فرمایا: یہ آدمی بھی ہمارے ساتھ آگیا ہے ۔ کیا اس کے لیے تمہاری اجازت ہے ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں اجازت ہے۔

Chapter No: 15

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ‏}‏

The Statement of Allah, "Yet he is the most quarrelsome of the opponents ..." (V.2:204)

باب : اللہ تعالیٰ کا (سورت بقرہ میں) یہ فرمانا وہ برا سخت جھگڑالو ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الأَلَدُّ الْخَصِمُ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "The most hated person in the sight of Allah is the most quarrelsome person."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ شخص وہ ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔

Chapter No: 16

باب إِثْمِ مَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهْوَ يَعْلَمُهُ

The sin of a man who quarrels unjustly over something while he knows that he is wrong.

باب : جو شخص ناحق جھگڑے نا حق سمجھ کر اس کا گناہ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّهَا أُمَّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَدَقَ، فَأَقْضِيَ لَهُ بِذَلِكَ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ فَلْيَتْرُكْهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Um Salama : (The wife of the Prophet) Allah's Apostle heard some people quarrelling at the door of his dwelling. He came out and said, "I am only a human being, and opponents come to me (to settle their problems); maybe someone amongst you can present his case more eloquently than the other, whereby I may consider him true and give a verdict in his favour. So, If I give the right of a Muslim to another by mistake, then it is really a portion of (Hell) Fire, he has the option to take or give up (before the Day of Resurrection)."

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبیﷺکی زوجہ محترمہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے اپنے حجرے کے دروازے کے سامنے جھگڑے کی آواز سنی اور جھگڑا کرنے والوں کے پاس تشریف لائے ۔ آپﷺنے ان سے فرمایا: کہ میں بھی ایک انسان ہوں ۔ اس لیے جب میرے پاس کوئی جھگڑا لے کر آتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ ایک فریق کی بحث دوسرے فریق سے عمدہ ہو ، میں سمجھتا ہوں کہ وہ سچا ہے ، اور اس طرح میں اس کے حق میں فیصلہ کردیتا ہوں ۔ لیکن اگر میں اس کو (اس کے ظاہری بیان پر بھروسہ کرکے) کسی مسلمان کا حق دلادوں تو جہنم کا ایک ٹکڑا اس کو دلا رہا ہوں ، وہ لے لے یا چھوڑ دے۔

Chapter No: 17

باب إِذَا خَاصَمَ فَجَرَ

(The sin of) the person who, when quarrelling, behaves rudely.

باب : جھگڑے کے وقت بد زبانی کرنا

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا، أَوْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ، حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : The Prophet said, "Whoever has (the following) four characters will be a hypocrite, and whoever has one of the following four characteristics will have one characteristic of hypocrisy until he gives it up. These are: (1) Whenever he talks, he tells a lie; (2) whenever he makes a promise, he breaks it; (3) whenever he makes a covenant he proves treacherous; (4) and whenever he quarrels, he behaves impudently in an evil insulting manner."

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: چار خصلتیں ایسی ہیں کہ جس آدمی میں بھی وہ ہوں گی ، وہ منافق ہوگا ۔ یا ان چار میں سے اگر کوئی ایک خصلت بھی اس میں ہے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے۔یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔ جب بولے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے ، جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے ، اور جب جھگڑے تو بد زبانی پر اتر آئے۔

Chapter No: 18

باب قِصَاصِ الْمَظْلُومِ إِذَا وَجَدَ مَالَ ظَالِمِهِ

The retaliation of the oppressed person if he finds the property of his oppressor.

باب : اگر مظلوم ظالم کا مال پا لے تو وہ اپنے مال کے موافق اس میں سے لے سکتا ہے

وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ يُقَاصُّهُ وَقَرَأَ ‏{‏وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ‏}‏

Ibn Sirin said, "The oppressed person can take what is equal to the amount taken by the oppressor." He then recited, "And if you punish (your enemy), then punish them with the like of that with which you were afflicted ..." (V.16:126)

اور محمد بن سیرین نے کہا اپنا حق برابر لے سکتا ہے اور (سورت نحل کی) یہ آیت پڑھی۔ اگر تم تکلیف پہنچاؤ تو اتنی ہی پہنچاؤ جتنی تکلیف دی گئی۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ ‏"‏ لاَ حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ بِالْمَعْرُوفِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : Hind bint 'Utba (Abu Sufyan's wife) came and said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I spend something from his property for our children?" He said, there is no harm for you if you feed them from it justly and reasonably (with no extravagance)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: عتبہ بن ربیعہ کی بیٹی ہند رضی اللہ عنہا حاضر خدمت ہوئیں اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ (جو ان کے شوہر ہیں وہ) بخیل ہیں تو کیا اس میں کوئی حرج ہے کہ اگر میں ان کے مال میں سے لے کر اپنے بال بچوں کو کھلایا کروں ؟ آپﷺنے فرمایا: اگر تم دستور کے مطابق ان کے مال سے لے کر کھلاؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ قُلْنَا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ لاَ يَقْرُونَا فَمَا تَرَى فِيهِ فَقَالَ لَنَا ‏"‏ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ، فَأُمِرَ لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Uqba bin 'Amir : We staid to the Prophet, "You send us out and it happens that we have to stay with such people as do not entertain us. What do you think about it? He said to us, "If you stay with some people and they entertain you as they should for a guest, accept their hospitality, but If they don't do, take the right of the guest from them."

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے نبی ﷺسے عرض کیا ،آپ ہمیں مختلف ملک والوں کے پاس بھیجتے ہیں اور ( بعض دفعہ )ہمیں ایسے لوگوں میں اترنا پڑتا ہے کہ وہ ہماری ضیافت تک نہیں کرتے ، آپ کی ایسے مواقع پر کیا ہدایت ہے ؟ آپﷺنے ہم سے فرمایا:اگر تمہارا قیام کسی قبیلے میں ہو اور تم سے ایسا برتاؤ کیا جائے جو کسی مہمان کےلیے مناسب ہے ، تو تم اسے قبول کرلو ، لیکن اگر وہ نہ کریں تو تم خود مہمانی کا حق ان سے وصول کرلو۔

Chapter No: 19

باب مَا جَاءَ فِي السَّقَائِفِ

What is said about sheds.

باب : منڈووں کے نیچے بیٹھنا

وَجَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ‏

And the Prophet (s.a.w) along with his Companions, sat in the shed of Bani Saida.

اور نبیﷺ اور آپؐ کے اصحاب بنی ساعدہ (انصار کا ایک قبیلہ) اس کے منڈوے میں بیٹھے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ،‏.‏ وَأَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنهم ـ قَالَ حِينَ تَوَفَّى اللَّهُ نَبِيَّهُ صلى الله عليه وسلم إِنَّ الأَنْصَارَ اجْتَمَعُوا فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، فَقُلْتُ لأَبِي بَكْرٍ انْطَلِقْ بِنَا‏.‏ فَجِئْنَاهُمْ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ‏.‏

Narrated By 'Umar : When Allah took away the soul of His Prophet at his death, the Ansar assembled In the shed of Bani Sa'ida. I said to Abu Bakr, "Let us go." So, we come to them (i.e. to Ansar) at the shed of Bani Sa'ida.

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب اپنے نبی ﷺکو اللہ تعالیٰ نے وفات دے دی تو انصار بنو ساعدہ کے سقیفہ میں جمع ہوئے ۔ میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ ہمیں بھی وہیں لے چلیں ، چنانچہ ہم انصار کے یہاں سقیفہ بنو ساعدہ میں پہنچے۔

Chapter No: 20

باب لاَ يَمْنَعُ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ

No one should prevent his neighbour from fixing a wooden peg in his wall.

باب : اپنے ہمسایا کو دیوار میں لکڑیاں لگانے سے نہ روکنا چاہیے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَمْنَعُ جَارٌ جَارَهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ وَاللَّهِ لأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ‏.‏

Narrated By Al-Araj : Abu Huraira said, "Allah's Apostle said, 'No-one should prevent his neighbor from fixing a wooden peg in his wall." Abu Huraira said (to his companions), "Why do I find you averse to it? By Allah, I certainly will narrate it to you."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی آدمی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے والا پاتا ہوں ۔ قسم اللہ کی ! میں تو اس حدیث کا تمہارے سامنے برابر اعلان کرتا ہی رہوں گا۔

1234