Chapter No: 31
باب كَسْرِ الصَّلِيبِ وَقَتْلِ الْخِنْزِيرِ
The breaking of the cross and the killing of the pigs.
باب : صلیب (ترسول) کا توڑ ڈالنا اور سور کا مار ڈالنا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Hour will not be established until the son of Mary (i.e. Jesus) descends amongst you as a just ruler, he will break the cross, kill the pigs, and abolish the Jizya tax. Money will be in abundance so that nobody will accept it (as charitable gifts).
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ ابن مریم علیہ السلام کا نزول ایک عادل حکمران کی حیثیت سے تم میں نہ ہوجائے۔ وہ صلیب کو توڑ دیں گے ، خنزیر کو قتل کردیں گے ، اور جزیہ ختم کردیں گے ، (اس وقت) مال و دولت کی اتنی فراوانی ہوگی کہ کوئی اسے قبول نہیں کرے گا۔
Chapter No: 32
باب هَلْ تُكْسَرُ الدِّنَانُ الَّتِي فِيهَا الْخَمْرُ أَوْ تُخَرَّقُ الزِّقَاقُ فَإِنْ كَسَرَ صَنَمًا أَوْ صَلِيبًا أَوْ طُنْبُورًا أَوْ مَا لاَ يُنْتَفَعُ بِخَشَبِهِ
(Is it permissible) to break the pots containing wine, or tear the leather containers holding wine? If one breaks an idol, a cross, or a drum (for amusement), or any other thing, the wood of which is useless.
باب : کیا شراب کے مٹکے (یا پیپے)توڑ ڈالے جائیں مشکیں پھاڑ ڈالی جائیں؟ پھر اگر کسی نے مورت توڑ ڈالی یا طنبورہ (ڈھول) جس چیز کی لکڑی کام میں نہیں آتی (جیسے ستار وغیرہ اس پر تاوان ہو گا یا نہیں)
وَأُتِيَ شُرَيْحٌ فِي طُنْبُورٍ كُسِرَ فَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَىْءٍ
A case of a drum broken by somebody was presented to Shuraih who did not impose a compensation on the person who had broken it.
اور شریح قاضی کے پاس طنبوری توڑنے کامقدمہ آیا انہوں نے کچھ تاوان نہ دلایا۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى نِيرَانًا تُوقَدُ يَوْمَ خَيْبَرَ. قَالَ " عَلَى مَا تُوقَدُ هَذِهِ النِّيرَانُ ". قَالُوا عَلَى الْحُمُرِ الإِنْسِيَّةِ. قَالَ " اكْسِرُوهَا، وَأَهْرِقُوهَا ". قَالُوا أَلاَ نُهْرِيقُهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ " اغْسِلُوا ".قال أبو عَبْدِاللهِ: كان ابنُ أبي أُوَيْس يَقُولُ: الحُمُرِ الأَ نَسِيَّةِ بِنَصَبِ الأَ لِفِ وَ النُّو نِ
Narrated By Salama bin Al-Akwa : On the day of Khaibar the Prophet saw fires being lighted. He asked, "Why are these fires being lighted?" The people replied that they were cooking the meat of donkeys. He said, "Break the pots and throw away their contents." The people said, "Shall we throw away their contents and wash the pots (rather than break them)?" He said, "Wash them."
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے غزوۂ خیبر کے موقع پر دیکھا کہ آگ جلائی جارہی ہے ، آپﷺنے پوچھا یہ آگ کس لیے جلائی جارہی ہے ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ گدھے (کا گوشت پکانے) کےلیے ۔ آپﷺنے فرمایا کہ برتن (جس میں گدھے کا گوشت ہو) توڑ دو اور گوشت پھینک دو ۔ اس پر صحابہ رضی اللہ عنہم بولے ایسا کیوں نہ کرلیں کہ گوشت تو پھینک دیں اور برتن دھولیں ۔ آپﷺنے فرمایا : برتن دھولو۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ، وَحَوْلَ الْكَعْبَةِ ثَلاَثُمِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا فَجَعَلَ يَطْعَنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَجَعَلَ يَقُولُ {جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ} الآيَةَ.
Narrated By 'Abdullah bin Masud : The Prophet entered Mecca and (at that time) there were three hundred-and-sixty idols around the Ka'ba. He started stabbing the idols with a stick he had in his hand and reciting: "Truth (Islam) has come and Falsehood (disbelief) has vanished."
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺ(فتح مکہ کے دن جب) مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے ۔ آپﷺکے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس سے آپﷺان بتوں پر مارنے لگے اور فرمانے لگے کہ : "حق آگیا اور باطل مٹ گیا"۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا كَانَتِ اتَّخَذَتْ عَلَى سَهْوَةٍ لَهَا سِتْرًا فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَهَتَكَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم، فَاتَّخَذَتْ مِنْهُ نُمْرُقَتَيْنِ، فَكَانَتَا فِي الْبَيْتِ يَجْلِسُ عَلَيْهِمَا.
Narrated By Al-Qasim : 'Aisha said that she hung a curtain decorated with pictures (of animates) on a cupboard. The Prophet tore that curtain and she turned it into two cushions which remained in the house for the Prophet to sit on.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے حجرے کے سائبان پر ایک پردہ لٹکادیا تھا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ۔ نبیﷺنے (جب دیکھا تو ) اسے اتار کر پھاڑ ڈالا ۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) پھر میں نے اس پردے سے دو گدے بنا ڈالے۔ وہ دونوں گدھے گھر میں رہتے تھے او رنبیﷺان پر بیٹھا کرتے تھے ۔
Chapter No: 33
باب مَنْ قَاتَلَ دُونَ مَالِهِ
One who fights to protect his property?
باب : جو شخص اپنا مال بچانے کےلیے لڑے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ ـ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الأَسْوَدِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As : I heard the Prophet saying, "Whoever is killed while protecting his property then he is a martyr."
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺسے سنا آپﷺنے فرمایا: جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کردیا گیا وہ شہید ہے۔
Chapter No: 34
باب إِذَا كَسَرَ قَصْعَةً أَوْ شَيْئًا لِغَيْرِهِ
If a person breaks a wooden bowl or something else belonging to somebody.
باب : اگر کسی کا پیالہ یا کچھ سامان توڑ ڈالے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمٍ بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتْ بِيَدِهَا، فَكَسَرَتِ الْقَصْعَةَ، فَضَمَّهَا، وَجَعَلَ فِيهَا الطَّعَامَ وَقَالَ " كُلُوا ". وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّى فَرَغُوا، فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ وَحَبَسَ الْمَكْسُورَةَ. وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Anas : While the Prophet was with one of his wives, one of the mothers of the believers (i.e. one of his wives) sent a wooden bowl containing food with a servant. The wife (in whose house he was sitting) stroke the bowl with her hand and broke it. The Prophet collected the shattered pieces and put the food back in it and said, "Eat." He kept the servant and the bowl till he had eaten the food. Then the Prophet gave another unbroken. bowl to the servant and kept the broken one.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺازواج مطہرات میں سے کسی کے یہاں تشریف فرماتھے کہ امہات المؤمنین میں سے ایک نے وہیں آپﷺکے لیے خادم کے ہاتھ ایک پیالے میں کچھ کھانے کی چیز بھجوائی ۔ انہوں نے ایک ہاتھ اس پیالے پر مارا اور پیالہ (گر کر) ٹوٹ گیا ۔ آپﷺنے پیالے کو جوڑا اور جو کھانے کی چیز تھی اسے اس میں دوبارہ رکھ کر صحابہ سے فرمایا : کہ کھاؤ ۔ آپﷺنے پیالہ لانے والے (خادم ) کو روک لیا اور پیالہ بھی نہیں بھیجا ۔ بلکہ جب (کھانے سے ) سب فارغ ہوگئے تو دوسرا اچھا پیالہ بھجوادیا اور جو ٹوٹ گیا تھا اسے نہیں بھجوایا ۔
Chapter No: 35
باب إِذَا هَدَمَ حَائِطًا فَلْيَبْنِ مِثْلَهُ
If one pulls down a wall, one should build a similar one in its place.
باب : اگر کسی کی دیوار گرا دے تو ویسی ہی دیوار بنائے۔
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " كَانَ رَجُلٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ، يُصَلِّي، فَجَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، فَأَبَى أَنْ يُجِيبَهَا، فَقَالَ أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي ثُمَّ أَتَتْهُ، فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ. وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ لأَفْتِنَنَّ جُرَيْجًا. فَتَعَرَّضَتْ لَهُ فَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى، فَأَتَتْ رَاعِيًا، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلاَمًا، فَقَالَتْ هُوَ مِنْ جُرَيْجٍ. فَأَتَوْهُ، وَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ فَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ، فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلاَمَ، فَقَالَ مَنْ أَبُوكَ يَا غُلاَمُ قَالَ الرَّاعِي. قَالُوا نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ لاَ إِلاَّ مِنْ طِينٍ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "There was an Israeli man called Juraij, while he was praying, his mother came and called him, but he did not respond to her call. He said (to himself) whether he should continue the prayer or reply to his mother. She came to him the second time and called him and said, "O Allah! Do not let him die until he sees the faces of prostitutes." Juraij used to live in a hermitage. A woman said that she would entice Juraij, so she went to him and presented herself (for an evil act) but he refused. She then went to a shepherd and allowed him to commit an illegal sexual intercourse with her and later she gave birth to a boy. She alleged that the baby was from Juraij. The people went to Juraij and broke down his hermitage, pulled him out of it and abused him. He performed ablution and offered the prayer, then he went to the male (baby) and asked him; "O boy! Who is your father?" The baby replied that his father was the shepherd. The people said that they would build for him a hermitage of gold but Juraij asked them to make it of mud only."
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو اسرائیل میں ایک صاحب تھے جن کا نام جریج تھا ۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی والدہ آئیں اور انہیں پکارا ۔ انہوں نے جواب نہیں دیا۔ سوچتے رہے کہ جواب دوں یا نماز پڑھوں ۔پھر وہ دوبارہ آئیں اور (غصے میں) بد دعا کرگئیں ، اے اللہ ! اسے موت نہ آئے جب تک کسی بدکار عورت کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہتے تھے ۔ ایک عورت نے (جو جریج کے عبادت خانے کے پاس اپنے مویشی چرایا کرتی تھی اور فاحشہ تھی) کہا کہ جریج کو فتنہ میں ڈالے بغیر نہ رہوں گی۔ چنانچہ وہ ان کے سامنے آئی اور گفتگو کرنی چاہی ، لیکن انہوں نے منہ پھیر لیا۔پھر وہ ایک چروا ہے کے پاس گئی اور اپنے جسم کو اس کے قابو میں دے دیا۔آخر لڑکا پیدا ہوا ، اور اس عورت نے الزام لگایا کہ یہ جریج کا لڑکا ہے ۔ قوم کے لوگ جریج کے یہاں آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا ۔ انہیں باہر نکالا اور گالیاں دیں ۔ لیکن جریج نے وضو کیا اور نماز پڑھ کر اس لڑکے کے پاس آئے ۔انہوں نے اس سے پوچھا بچے ! تمہارا باپ کون ہے ؟ بچہ (اللہ کے حکم سے ) بول پڑا کہ چرواہا! (قوم خوش ہوگئی اور ) کہا کہ ہم آپ کےلیے سونے کا عبادت خانہ بنوا دیں ۔ جریج نے کہا: میرا گھر تو مٹی ہی سے بنے گا۔