Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Wills and Testaments (55)    كتاب الوصايا

1234

Chapter No: 11

باب هَلْ يَدْخُلُ النِّسَاءُ وَالْوَلَدُ فِي الأَقَارِبِ

Are children and women included under the term of relatives?

باب: کیا عزیزوں میں عورتیں اور بچے بھی داخل ہوں گے؟

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ ‏}‏ قَالَ ‏"‏ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ ـ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا ـ اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ، لاَ أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لاَ أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لاَ أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي لاَ أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ أَصْبَغُ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : When Allah revealed the Verse: "Warn your nearest kinsmen," Allah's Apostle got up and said, "O people of Quraish (or said similar words)! Buy (i.e. save) yourselves (from the Hellfire) as I cannot save you from Allah's Punishment; O Bani Abd Manaf! I cannot save you from Allah's Punishment, O Safiya, the Aunt of Allah's Apostle! I cannot save you from Allah's Punishment; O Fatima bint Muhammad! Ask me anything from my wealth, but I cannot save you from Allah's Punishment."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب سورۂ شعراء کی یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری "اور اپنے نزدیک رشتہ داروں کو اللہ کے عذاب سے ڈراؤ" تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: قریش کے لوگو! یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ تم لوگ اپنی اپنی جانوں کو (نیک اعمال کے عوض) خرید لو(بچالو ) میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا ۔ اے عبد مناف کے بیٹو! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ اے عباس ، عبد المطلب کے بیٹے ! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں کا۔ صفیہ میری پھوپھی! اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ اے فاطمہ بنت محمد ! میرے مال میں سے جو کچھ مانگنا چاہتی ہیں مانگ لو ، لیکن اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔

Chapter No: 12

باب هَلْ يَنْتَفِعُ الْوَاقِفُ بِوَقْفِهِ

Can the founder of an endowment have the benefit of his endowment?

باب: کیا وقف کرنے والا وقفی چیز سے کچھ فائدہ اٹھا سکتا ہے؟

وَقَدِ اشْتَرَطَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ‏.‏ وَقَدْ يَلِي الْوَاقِفُ وَغَيْرُهُ‏.‏ وَكَذَلِكَ مَنْ جَعَلَ بَدَنَةً أَوْ شَيْئًا لِلَّهِ، فَلَهُ أَنْ يَنْتَفِعَ بِهَا كَمَا يَنْتَفِعُ غَيْرُهُ وَإِنْ لَمْ يَشْتَرِطْ‏.‏

Umar (r.a) allowed that the administrator of an endowment could eat from the yield of the endowment. The founder of an endowment or somebody else may be the trustee of the endowment. Similarly, if one offers a camel for sacrifice or something else in Allah's cause, he is allowed to benefit by it in the same way as others benefit by it even if he did not stipulate it.

اور حضرت عمرؓ نے وقف میں شرط لگائی کہ جو اس کا اہتمام کرے وہ اس میں سے کھا سکتا ہے اور کبھی خود وقف کرنے والا مہتمم ہوتا ہے کبھی دوسرا شخص، اسی طرح کوئی شخص اونٹ یا اور کوئی چیز اللہ کی راہ میں وقف کر دے تو اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے جیسے دوسرے لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں گو ایسی شرط نہ کرے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ لَهُ ‏"‏ ارْكَبْهَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ‏.‏ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ ‏"‏ ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ، أَوْ وَيْحَكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : The Prophet saw a man driving a Badana (i.e. camel for sacrifice) and said to him, "Ride on it." The man said, "O Allah's Apostle! It is a Bandana." (The Prophet repeated his order) and on the third or fourth time he said, "Ride it, (woe to you" or said: "May Allah be merciful to you)."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے دیکھا ایک آدمی قربانی کا اونٹ ہانکے لئے جارہا ہے ۔ آپﷺنے اس سے فرمایا: اس پر سوار ہوجاؤ۔ اس صاحب نے کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ!یہ قر بانی کا اونٹ ہے ۔آپﷺنے تیسری یا چوتھی بار فرمایا: ارے کم بخت!سوار بھی ہوجاؤ۔ یہ آپﷺنے "ویلک" کی بجائے "ویحک" فرمایا جس کے معنیٰ بھی وہی ہیں۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ ‏"‏ ارْكَبْهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا بَدَنَةٌ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ ‏"‏‏.‏ فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle saw a man driving a Badana and said to him, "Ride on it," and on the second or the third time he added, "Woe to you."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے دیکھا ایک آدمی قربانی کا اونٹ ہانکے لئے جارہا ہے ۔ آپﷺنے فرمایا:اس پر سوار ہوجاؤ۔ اس صاحب نے کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺ!یہ قر بانی کا اونٹ ہے ۔آپﷺنے فرمایا: ارے کم بخت !سوار بھی ہوجاؤ۔ یہ کلمہ آپﷺنے دوسری مرتبہ یا تیسری مرتبہ فرمایا تھا۔

Chapter No: 13

باب إِذَا وَقَفَ شَيْئًا فَلَمْ يَدْفَعْهُ إِلَى غَيْرِهِ فَهُوَ جَائِزٌ

If one declare his wish to found an endowment, his endowment is valid even before its conveyance.

باب: اگر وقف کرنے والا مال وقف کو (اپنے ہی قبضے میں رکھے) دوسرے کے حوالے نہ کرے تو جائز ہے

لأَنَّ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ أَوْقَفَ وَقَالَ لاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ، وَلَمْ يَخُصَّ إِنْ وَلِيَهُ عُمَرُ أَوْ غَيْرُهُ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَلْحَةَ ‏"‏ أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَفْعَلُ‏.‏ فَقَسَمَهَا فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ‏.‏

As Umar (r.a) founded an endowment and said that it was not sinful for its administrator to eat from its yield, but he did not specify whether he or someone else would be its administrator. The Prophet (s.a.w) said to Abu Talha, "I recommend that you should divide it among your relatives." So Abu Talha agreed and distributed it among his relatives and his cousins.

کیونکہ عمرؓ نے کہا جو شخص وقف کا متولی ہو وہ اس میں سے کھا سکتا ہے اور یہ تخصیص نہیں کہ عمرؓ خود ولی ہوں یا اور کوئی۔ اور نبیﷺ نے ابو طلحہؓ سے فرمایا میں مناسب سمجھتا ہوں تو یہ باغ اپنے رشتہ داروں کو دے۔ انہوں نے کہا بہت خوب اور اپنے عزیزوں اور چچا زاد بھائیوں کو بانٹ دیا۔

 

Chapter No: 14

باب إِذَا قَالَ دَارِي صَدَقَةٌ لِلَّهِ وَلَمْ يُبَيِّنْ لِلْفُقَرَاءِ أَوْ غَيْرِهِمْ فَهُوَ جَائِزٌ، وَيَضَعُهَا فِي الأَقْرَبِينَ أَوْ حَيْثُ أَرَادَ

When someone says, "My house is sadaqa for Allah's sake" and dose not specify whether it is for the poor or for some other peoples, then the sadaqa is valid and he can give it to his relatives or whoever he wishes.

باب: اگر کسی شخص نے یوں کہا میرا گھر اللہ کی راہ میں صدقہ ہے اور فقیروں وغیرہ کا نام نہیں لیا تو وقف جائز ہوا۔ اب اس کو اختیار ہے کہ ناطے والوں کو دے یا جن کو چاہے۔

قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لأَبِي طَلْحَةَ حِينَ قَالَ أَحَبُّ أَمْوَالِي إِلَىَّ بَيْرَحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ، فَأَجَازَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَلِكَ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ يَجُوزُ حَتَّى يُبَيِّنَ لِمَنْ وَالأَوَّلُ أَصَحُّ‏.‏

The Prophet (s.a.w) allowed Abu Talha when he said, "The most beloved of my property is Bairuha (garden) and I wish to give it in charity for Allah's sake." The Prophet (s.a.w) considered his deed invalid. Some say that it is invalid unless it is specified as to whom the Sadaqa is to be given. But the first statement is more correct.

کیونکہ جب ابو طلحہؓ نے نبیﷺ سے عرض کیا میرا بہت پیارا مال بیرحاء ہے (ایک باغ) اور وہ اللہ کے لئے صدقہ ہے تو نبیﷺ نے اس کو جائز رکھا اور بعضے لوگ (شافیہ) یہ کہتے ہیں کہ وقف جب تک درست نہ ہو گا جب تک یہ بیان نہ کرے کن پر وقف کرتا ہوں اور پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔

 

Chapter No: 15

باب إِذَا قَالَ أَرْضِي أَوْ بُسْتَانِي صَدَقَةٌ عَنْ أُمِّي فَهُوَ جَائِزٌ، وَإِنْ لَمْ يُبَيِّنْ لِمَنْ ذَلِكَ

If someone says, "My land or my garden is Sadaqa for Allah's sake on my mother's behalf," his Sadaqa is valid even if he did not specify to whom it is to be given.

باب: اگر کوئی یوں کہے میری زمین یا باغ میری ماں کی طرف سے صدقہ ہے تو جائز ہو گا گو یہ بیان نہ کرے کہ کن لوگوں پر صدقہ ہے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهْوَ غَائِبٌ عَنْهَا، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا، أَيَنْفَعُهَا شَىْءٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ حَائِطِي الْمِخْرَافَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The mother of Sad bin 'Ubada died in his absence. He said, "O Allah's Apostle! My mother died in my absence; will it be of any benefit for her if I give Sadaqa on her behalf?" The Prophet said, "Yes," Sad said, "I make you a witness that I gave my garden called Al Makhraf in charity on her behalf."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی ماں وفات پاگئی اور وہ ان کی خدمت میں موجود نہیں تھے ۔ انہوں نے آکر رسول اللہﷺسے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!میری والدہ کا جب انتقال ہوا تو میں ان کی خدمت میں حاضر نہیں تھا ۔ کیا اگر میں کوئی چیز صدقہ کروں تو اس سے انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے ؟ آپﷺنے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے کہا: میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا مخراف نامی باغ ان کی طرف سے صدقہ ہے۔

Chapter No: 16

باب إِذَا تَصَدَّقَ أَوْ أَوْقَفَ بَعْضَ مَالِهِ أَوْ بَعْضَ رَقِيقِهِ أَوْ دَوَابِّهِ، فَهُوَ جَائِزٌ

It is permissible for one to give part of his wealth or some of his slaves or animals in charity or as an endowment.

باب: اگر کسی نے اپنی کوئی چیز یا لونڈی یا غلام یا جانور صدقہ یا وقف کر دیا تو جائز ہے۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمْسِكْ عَلَيْكَ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ فَإِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَرَ‏.‏

Narrated By Kab bin Malik : I said, "O Allah's Apostle! For the acceptance of my repentance I wish to give all my property in charity for Allah's sake through His Apostle." He said, "It is better for you to keep some of the property for yourself." I said, "Then I will keep my share in Khaibar."

حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!میری توبہ (غزوۂ تبوک میں نہ جانے کی)قبول ہونے کا شکرانہ یہ ہے کہ میں اپنا مال اللہ اور اس کے رسول ﷺکے راستے میں دے دوں ۔ آپﷺنے فرمایا: اگر اپنے مال کا ایک حصہ اپنے پاس ہی باقی رکھو تو تمہارے حق میں یہ بہتر ہے میں نے عرض کیا کہ پھر میں اپنا خیبر کا حصہ اپنے پاس محفوظ رکھتا ہوں۔

Chapter No: 17

باب مَنْ تَصَدَّقَ إِلَى وَكِيلِهِ ثُمَّ رَدَّ الْوَكِيلُ إِلَيْهِ

Whoever gave something to his representative to give in charity and then the latter returned it to him.

باب: اگر صدقہ کے لئے کسی کو وکیل کرے اور وکیل اس کا صدقہ پھیر دے

وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ،، لاَ أَعْلَمُهُ إِلاَّ عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ‏}‏ جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي كِتَابِهِ ‏{‏لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ‏}‏ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَىَّ بِيرُحَاءَ ـ قَالَ وَكَانَتْ حَدِيقَةً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُهَا وَيَسْتَظِلُّ بِهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا ـ فَهِيَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَرْجُو بِرَّهُ وَذُخْرَهُ، فَضَعْهَا أَىْ رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَخْ يَا أَبَا طَلْحَةَ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ، قَبِلْنَاهُ مِنْكَ وَرَدَدْنَاهُ عَلَيْكَ، فَاجْعَلْهُ فِي الأَقْرَبِينَ ‏"‏‏.‏ فَتَصَدَّقَ بِهِ أَبُو طَلْحَةَ عَلَى ذَوِي رَحِمِهِ، قَالَ وَكَانَ مِنْهُمْ أُبَىٌّ وَحَسَّانُ، قَالَ وَبَاعَ حَسَّانُ حِصَّتَهُ مِنْهُ مِنْ مُعَاوِيَةَ، فَقِيلَ لَهُ تَبِيعُ صَدَقَةَ أَبِي طَلْحَةَ فَقَالَ أَلاَ أَبِيعُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ دَرَاهِمَ قَالَ وَكَانَتْ تِلْكَ الْحَدِيقَةُ فِي مَوْضِعِ قَصْرِ بَنِي حُدَيْلَةَ الَّذِي بَنَاهُ مُعَاوِيَةُ‏.‏

Narrated By Anas(R.A.): When the Holy verse :' By no means shall you attain Al-Birr( piety , it means here Allah's reward i.e. Paradise), unless you spend of that which you love...(V.3:92)was revealed, Abu Talha went to Allah's Messenger(s.a.w.) and said"O Allah's Messenger (s.a.w.) Allah, the blessed , the Superior states in His Book:' By no means shall you attain Al-Birr, unless you spend of that which you love....'(V.3:92) and the most beloved property to me is Bairuha( which was a garden where Allah's Messenger(s.a.w.) used to go to sit in its shade and drink its water).I give it to Allah and His Messenger (s.a.w.) hoping for Allah's Reward in the hereafter.So, O Allah's Messenger! use it as Allah orders you to use it". Allah's Messenger(s.a.w.) said,"Bravo! O Abu Talha, it is fruitful property.We have accepted it from you and now we return it to you.Distribute it amongst your relatives".So, Abu Talha distributed it amongst his relatives, amongst whom were Ubai and Hassan.When Hassan sold his share of that garden to Muawiya. he was asked, "how do you sell Abu Talha's Sadaqah?" He replied, "Why should not I sell a Sa of dates for a Sa of money?" The garden was situated in the courtyard of the palace of Bani Jadila built by Muawiya.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: (جب سورۂ آل عمران کی ) یہ آیت نازل ہوئی کہ " تم نیکی ہرگز نہیں پاسکتے جب تک اس مال میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسند ہے" تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے " تم نیکی ہرگز نہیں پاسکتے جب تک اس مال میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسند ہے اور میرے اموال میں سب سے پسند مجھے بیرحاء ہے۔بیان کیا کہ بیرحاء ایک باغ تھا۔رسو ل اللہﷺبھی اس میں تشریف لے جایا کرتے، اس کے سائے میں بیٹھتے اور اس کا پانی پیتے اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں صدقہ اور رسول اللہﷺکےلیے ہے ۔ میں اس کی نیکی اور اس کے ذخیرۂ آخرت ہونے کی امید رکھتا ہوں ۔ پس اے اللہ کے رسول ﷺ!جس طرح اللہ آپ کو بتائے اسے خرچ کیجئے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: واہ واہ شاباش ابو طلحہ یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے ، ہم تم سے اسے قبول کرکے پھر تمہارے ہی حوالے کردیتے ہیں ۔اور اب تم اسے اپنے عزیزوں کو دے دو۔ چنانچہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے وہ باغ اپنے عزیزوں کو دے دیا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جن لوگوں کو باغ آپ ﷺنے دیا تھا ان میں ابی اور حسان رضی اللہ عنہ تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ حسان رضی اللہ عنہ نے اپنا حصہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو بیچ دیا تو کسی نے ان سے کہا کہ کیا آپ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا دیا ہوا مال بیچ رہے ہیں ؟ حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں کھجور کا ایک صاع ، درہم کے ایک صاع کے بدلے کیوں نہ بیچوں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ باغ بنی جدیلہ کے محلہ کے قریب تھا جسے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے (بطور قلعہ کے) تعمیر کیا تھا۔

Chapter No: 18

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ‏

The Statement of Allah, "And when the relatives and the orphans and the poor are present at the time of division, give them out of the property ..." (V.4:8)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورت النساء میں) یہ فرمانا ، جب وارثوں کو مال بانٹتے وقت ناطے والے اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو انھیں بھی (ترکے میں سے) کچھ چٹا دو۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِنَّ نَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نُسِخَتْ، وَلاَ وَاللَّهِ مَا نُسِخَتْ، وَلَكِنَّهَا مِمَّا تَهَاوَنَ النَّاسُ، هُمَا وَالِيَانِ وَالٍ يَرِثُ، وَذَاكَ الَّذِي يَرْزُقُ، وَوَالٍ لاَ يَرِثُ، فَذَاكَ الَّذِي يَقُولُ بِالْمَعْرُوفِ، يَقُولُ لاَ أَمْلِكُ لَكَ أَنْ أُعْطِيَكَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Some people claim that the order in the above Verse is cancelled, by Allah, it is not cancelled, but the people have stopped acting on it. There are two kinds of guardians (who are in charge of the inheritance): One is that who inherits; such a person should give (of what he inherits to the relatives, the orphans and the needy, etc.), the other is that who does not inherit (e.g. the guardian of the orphans): such a person should speak kindly and say (to those who are present at the time of distribution), "I can not give it to you (as the wealth belongs to the orphans)."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کچھ لوگ گمان کرنے لگے ہیں کہ یہ آیت (جس کا ذکر عنوان میں ہوا) میرات کی آیت سے منسوخ ہوگئی ہے ، نہیں ، اللہ کی قسم ! آیت منسوخ نہیں ہوئی ، البتہ لوگ اس پر عمل کرنے میں سست ہوگئے ہیں۔ ترکے کے لینے والے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک تو وہ جو خود وارث ہوں اس کو تو دینے کا حکم ہے (جو تقسیم کے وقت عزیزوں ، یتیموں ، اور محتاجوں میں سے آجائے)۔ دوسرا جو خود وارث نہیں ہو اس کو نرمی سے جواب دینے کا حکم ہے ، وہ یوں کہے : میں تم کو دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔

Chapter No: 19

باب مَا يُسْتَحَبُّ لِمَنْ يُتَوَفَّى فَجْأَةً أَنْ يَتَصَدَّقُوا عَنْهُ وَقَضَاءِ النُّذُورِ عَنِ الْمَيِّتِ

It is recommended that something should be given in charity on behalf of a person who dies suddenly and the execution of the vows of the deceased.

باب: جو شخص ناگہانی موت مر جائے اس کی طرف سے خیرات کرنا مستحب ہے اور میت کی نذر پوری کرنا۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، رضى الله عنها أَنَّ رَجُلاً، قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسَهَا، وَأُرَاهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ، أَفَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، تَصَدَّقْ عَنْهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : A man said to the Prophet, "My mother died suddenly, and I think that if she could speak, she would have given in charity. May I give in charity on her behalf?" He said, "Yes! Give in charity on her behalf."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک صحابی ( حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہﷺسے کہا: میری والدہ کی موت اچانک واقع ہوگئی ، میرا خیال ہے کہ اگر انہیں گفتگو کا موقع ملتا تو وہ صدقہ کرتیں تو کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کرسکتا ہوں ؟ آپﷺنے فرمایا: ہاں ان کی طرف سے صدقہ کرلو۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ اسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اقْضِهِ عَنْهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Sad bin Ubada consulted Allah's Apostle saying, "My mother died and she had an unfulfilled vow." The Prophet said, "Fulfill it on her behalf."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺسے مسئلہ پوچھا ، انہوں نے عرض کیا کہ میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے ۔اور اس کے ذمہ ایک نذر تھی ۔ آپﷺنے فرمایا: ان کی طرف سے نذر پوری کردے۔

Chapter No: 20

باب الإِشْهَادِ فِي الْوَقْفِ وَالصَّدَقَةِ

The witnesses in the foundation of an endowment or in giving in charity.

باب: وقف اور صدقہ پر گواہ کرنا

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي يَعْلَى، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ ـ رضى الله عنهم ـ أَخَا بَنِي سَاعِدَةَ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهْوَ غَائِبٌ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا، فَهَلْ يَنْفَعُهَا شَىْءٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ حَائِطِي الْمِخْرَافَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : That the mother of Sad bin Ubada the brother of Bani Saida died in Sad's absence, so he came to the Prophet saying, "O Allah's Apostle! My mother died in my absence, will it benefit her if I give in charity on her behalf?" The Prophet said, "Yes." Sad said, "I take you as my witness that I give my garden Al-Makhraf in charity on her behalf."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ قبیلہ بنی ساعدہ کے بھائی سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی ماں کا انتقال ہوا تو وہ ان کی خدمت میں حاضر نہیں تھے۔ (بلکہ رسول اللہﷺکے ساتھ غزوۂ دومۃ الجندل میں شریک تھے) اس لیے وہ آپ ﷺکے پاس آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور میں اس وقت موجود نہیں تھا تو اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا؟ آپﷺنے فرمایا: ہاں! حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا باغ مخراف نامی ان کی طرف سے صدقہ ہے۔

1234