Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Wills and Testaments (55)    كتاب الوصايا

1234

Chapter No: 21

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَآتُوا الْيَتَامَى أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَتَبَدَّلُوا الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَلاَ تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَى أَمْوَالِكُمْ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا * وَإِنْ

The Statement of Allah, "And give unto orphans their property, an do not exchange (your) bad things for (their) good ones. And waste not their substances. Surely, this is a great sin. And if you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans-girls, then marry (other) women of your choice ..." (V.4:2,3)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورت نساء میں) یہ فرمانا ،

یتیموں کا مال ان کو دے دو اور ستھرے مال کے بدل گندہ مال مت لو۔ اور ان کا مال اپنے مال میں گڈمڈ کر کے مت چکھو یہ بڑ ا گناہ ہےاور جب تم کو ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کر سکو گے تو (دوسری) عورتیں جو تم کو بھلی لگیں ان سے نکاح کر لو۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها – ‏{‏وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ‏}‏ قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا، وَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ، إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ‏}‏ قَالَتْ فَبَيَّنَ اللَّهُ فِي هَذِهِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا، وَلَمْ يُلْحِقُوهَا بِسُنَّتِهَا بِإِكْمَالِ الصَّدَاقِ، فَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَالْتَمَسُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَ فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا الأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا‏.‏

Narrated By Az-Zuhri : Urwa bin Az-Zubair said that he asked 'Aisha about the meaning of the Qur'anic Verse: "And if you fear that you will not deal fairly with the orphan girls then marry (other) women of your choice." (4.2-3) 'Aisha said, "It is about a female orphan under the guardianship of her guardian who is inclined towards her because of her beauty and wealth, and likes to marry her with a Mahr less than what is given to women of her standard. So they (i.e. guardians) were forbidden to marry the orphans unless they paid them a full appropriate Mahr (otherwise) they were ordered to marry other women instead of them. Later on the people asked Allah's Apostle about it. So Allah revealed the following Verse: "They ask your instruction (O Muhammad!) regarding women. Say: Allah instructs you regarding them..." (4.127) And in this Verse Allah indicated that if the orphan girl was beautiful and wealthy, her guardian would have the desire to marry her without giving her an appropriate Mahr equal to what her peers could get, but if she was undesirable for lack of beauty or wealth, then he would not marry her, but seek to marry some other woman instead of her. So, since he did not marry her when he had no inclination towards her, he had not the right to marry her when he had an interest in her, unless he treated her justly by giving her a full Mahr and securing all her rights.

حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت "وان خفتم ان لا تقسطوا فی الیتامی فانکحوا ما طاب لکم من النساء" کا مطلب پوچھا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اس سے مراد وہ یتیم لڑکی ہے جو اپنے ولی کی زیر پرورش ہو، پھر ولی کے دل میں اس کا حسن اور اس کے مال کی طرف سے رغبت نکاح پیدا ہوجائے مگر اس کم مہر پر جو ویسی لڑکیوں کا ہونا چاہیے تو اس طرح نکاح کرنے سے روکا گیا لیکن یہ کہ ولی ان کے ساتھ پورے مہر کی ادائیگی میں انصاف سے کام لیں۔ (تو نکاح کرسکتے ہیں) اور انہیں لڑکیوں کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر لوگوں نے رسو ل اللہﷺسے پوچھا تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی کہ " آپ سے لوگ عورتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں ہدایت کرتا ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان کردیا کہ یتیم لڑکی اگر جمال اور مال والی ہو ، اور (ان کے ولی) ان سے نکاح کرنے کے خواہش مند ہوں لیکن پورا مہر دینے میں ان کے (خاندان کے) طریقوں کی پابندی نہ کرسکیں تو (وہ ان سے نکاح مت کریں) جب کہ مال اور حسن کی کمی کی وجہ سے ان کی طرف انہیں کوئی رغبت نہ ہوتی ہو تو انہیں وہ چھوڑ دیتے اور ان کے سوا کسی دوسری عورت کو تلاش کرتے ۔ راوی نے کہا: جس طرح ایسے لوگ رغبت نہ ہونے کی صورت میں ان یتیم لڑکیوں کو چھوڑ دیتے ، اسی طرح ان کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ جب ان لڑکیوں کی طرف انہیں رغبت ہو تو ان کے پورے مہر کے معاملے میں اور ان کے حقوق ادا کرنے میں انصاف سے کام لئے بغیر ان سے نکاح کریں۔

Chapter No: 22

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَابْتَلُوا الْيَتَامَى حَتَّى إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا

The Statement of Allah. "And test the (intelligence of) orphans until they reach the age of marriage. If then you find sound judgment in them, give their property to them, but consume it not wastefully and hastily fearing that they should grow up, and whoever (amongst the guardians) is rich, he should take no wages, but if he is poor, let him have for himself what is just and reasonable (according to his labour). And when you release their property to them (orphans), take witnesses in their presence. And Allah is All-Sufficient in taking account. There is a share for men and a share for women for what is left by parents, and those nearest related, whether the property be small or large." (V.4:6,4)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورت نساء میں) یہ فرمانا ،

یتیموں کو آزماؤ جب وہ جوان ہو جائیں اور تم ان میں صلاحیت دیکھو تو ان کا مال ان کے سپرد کر دو اور ان کے بڑے ہو جانے کے ڈر سے جلدی جلدی ان کا مال اڑا کر نہ کھا جاؤ۔ جو شخص مالدار ہو وہ تو یتیم کے مال سے بچا رہے اور جو محتاج ہو وہ دستور کے موافق اس میں سے کھا سکتا ہے۔ پھر جب تم یتیموں کے مال ان کے حوالے کرو تو گواہ کرو اور اللہ بس ہے حساب لینے والا۔ ماں باپ اور ناطے والے جو مال چھوڑ مریں اس میں مردوں اور عورتوں دونوں کا حصّہ ہے تھوڑا مال ہو یا بہت (ہر حال میں شرع کے موافق) حصہ مقرر ہے۔ حسیبا کے معنی کافی۔

حَدَّثَنَا هَارُونُ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ، مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ عُمَرَ، تَصَدَّقَ بِمَالٍ لَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ يُقَالُ لَهُ ثَمْغٌ، وَكَانَ نَخْلاً، فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي اسْتَفَدْتُ مَالاً وَهُوَ عِنْدِي نَفِيسٌ فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَصَدَّقْ بِأَصْلِهِ، لاَ يُبَاعُ وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ، وَلَكِنْ يُنْفَقُ ثَمَرُهُ ‏"‏‏.‏ فَتَصَدَّقَ بِهِ عُمَرُ، فَصَدَقَتُهُ ذَلِكَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي الرِّقَابِ وَالْمَسَاكِينِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَلِذِي الْقُرْبَى، وَلاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُوكِلَ صَدِيقَهُ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ بِهِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : In the lifetime of Allah's Apostle , Umar gave in charity some of his property, a garden of date-palms called Thamgh. 'Umar said, "O Allah's Apostle! I have some property which I prize highly and I want to give it in charity." The Prophet; said, "Give it in charity (i.e. as an endowment) with its land and trees on the condition that the land and trees will neither be sold nor given as a present, nor bequeathed, but the fruits are to be spent in charity." So 'Umar gave it in charity, and it was for Allah's Cause, the emancipation of slaves, for the poor, for guests, for travellers, and for kinsmen. The person acting as its administrator could eat from it reasonably and fairly, and could let a friend of his eat from it provided he had no intention of becoming wealthy by its means.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی جائداد رسول اللہﷺکے زمانہ میں وقف کردی، اس جائداد کا نام ثمغ تھا اور یہ ایک کھجور کا ایک باغ تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!مجھے ایک جائداد ملی ہے اور میرے خیال میں نہایت عمدہ ہے ، اس لیے میں نے چاہا کہ اسے صدقہ کردوں تو نبیﷺنے فرمایا: کہ اصل مال کو صدقہ کر، اس طرح کہ نہ بیچا جاسکے ، نہ ہبہ کیا جاسکے اور نہ اس کا کوئی وارث بن سکے، صرف اس کا پھل (اللہ کی راہ میں) صرف ہو۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے صدقہ کردیا ، ان کا یہ صدقہ غازیوں کےلیے ، غلام آزاد کرانے کےلیے ، محتاجوں اور کمزوروں کےلیے ، مسافروں کے لیے اور رشتہ داروں کےلیے تھا ۔ اور یہ کہ اس کے نگران کےلیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہوگا کہ وہ دستور کے موافق اس میں سے کھائے یا اپنے کسی دوست کو کھلائے بشرطیکہ اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها – ‏{‏وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ‏}‏‏.‏ قَالَتْ أُنْزِلَتْ فِي وَالِي الْيَتِيمِ أَنْ يُصِيبَ مِنْ مَالِهِ إِذَا كَانَ مُحْتَاجًا بِقَدْرِ مَالِهِ بِالْمَعْرُوفِ‏.‏

Narrated By 'Aisha : The following Verse: "If a guardian is well-off, let him claim no remuneration (i.e. wages), but if he is poor, let him have for himself what is just and reasonable." (4.6) was revealed in connection with the guardian of an orphan, and it means that if he is poor he can have for himself (from the orphan's wealth) what is just and reasonable according to the orphan's share of the inheritance.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ (قرآن مجید کی اس آیت) "اور جو شخص مالدار ہو وہ اپنے کو یتیم کے مال سے بالکل روکے رکھے، البتہ جو شخص نادار ہو تو وہ دستور کے مطابق کھاسکتا ہے "کے بارے میں فرمایا کہ یتیموں کے ولیوں کے بارے میں نازل ہوئی کہ یتیم کے مال میں سے اگر ولی نادار ہو تو دستور کے مطابق اس کے مال میں سے لے سکتا ہے۔

Chapter No: 23

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا‏}‏

The Statement of Allah, "Verily, those who unjustly eat up the property of orphans, they are eating up only fire into their bellies, and they will be burnt in the blazing Fire." (V.4:10)

باب: اللہ تعالٰی (سورت نساء میں) یہ فرمانا،

کہ جو لوگ یتیموں کا مال ظلم سے کھا جاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں، ضرور دہکتی آگ میں دھکیلے جائیں گے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُنَّ قَالَ ‏"‏ الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ الْغَافِلاَتِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Avoid the seven great destructive sins." The people enquire, "O Allah's Apostle! What are they? "He said, "To join others in worship along with Allah, to practice sorcery, to kill the life which Allah has forbidden except for a just cause, (according to Islamic law), to eat up Riba (usury), to eat up an orphan's wealth, to give back to the enemy and fleeing from the battlefield at the time of fighting, and to accuse, chaste women, who never even think of anything touching chastity and are good believers.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: سات گناہوں سے جو تباہ کردینے والے ہیں، بچتے رہو۔ صحابہ نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ!وہ کون سے گناہ ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، جادو کرنا، کسی کی ناحق جان لینا کہ جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے ، سود کھانا ، یتیم کا مال کھانا، لڑائی میں سے بھاگ جانا، پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا۔

Chapter No: 24

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى، قُلْ إِصْلاَحٌ لَهُمْ خَيْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ

Allah's Statement, "And they ask you concerning orphans. Say, the best thing is to work honestly in their property, and if you mix your affairs with theirs, then they are your brothers. And Allah knows him who means mischief from him who means good. And if Allah had wished, He could have pushed you into difficulties. Truly, Allah is All-Mighty, All-Wise." (V.2:220)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورت بقرہ میں) یہ فرمانا اے پیغمبرؐ تجھ سے یتیموں کے باب میں پوچھتے ہیں۔ کہ دے (جہاں تک ہو سکے) ان کا سنوارنا اچھا ہے اگر ان سے مل جل کر رہو تو وہ تمھارے بھائی ہیں اور اللہ جانتا ہے کون بگاڑتا ہے کون سنوارتا ہے۔ اگر اللہ چاہے تو تم کو مشکل میں پھانس دے یعنی تکلیف اور تنگی میں ڈال دے۔ اسی سے (سورت طٰہ میں) ہے عنت یعنی جھک گئے (منہ اس خدا کے لئے جو زندہ ہے۔سب کا سنبھالنے والا)

وَقَالَ لَنَا سُلَيْمَانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ مَا رَدَّ ابْنُ عُمَرَ عَلَى أَحَدٍ وَصِيَّةً‏.‏ وَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ أَحَبَّ الأَشْيَاءِ إِلَيْهِ فِي مَالِ الْيَتِيمِ أَنْ يَجْتَمِعَ إِلَيْهِ نُصَحَاؤُهُ وَأَوْلِيَاؤُهُ فَيَنْظُرُوا الَّذِي هُوَ خَيْرٌ لَهُ‏.‏ وَكَانَ طَاوُسٌ إِذَا سُئِلَ عَنْ شَىْءٍ مِنْ أَمْرِ الْيَتَامَى قَرَأَ ‏{‏وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ‏}‏‏.‏ وَقَالَ عَطَاءٌ فِي يَتَامَى الصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ يُنْفِقُ الْوَلِيُّ عَلَى كُلِّ إِنْسَانٍ بِقَدْرِهِ مِنْ حِصَّتِهِ‏.‏

Nafi said, "Ibn Umar never refused to be appointed as a guardian." The Most beloved thing to Ibn Sirin concerning an orphan's wealth was that the orphan's advisors and guardians would assemble to decide what is best for him.When Tawus was asked about something concerning an orphan's affairs, he would recite: '... And Allah knows him who means mischief from him who means good...'(V.2:220) Ata said concerning some orphans,"The guardian is to provide for the young and the old orphans according to their needs from their shares."

نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کو کوئی وصی بناتا تو وہ کبھی انکار نہ کرتے ۔ ابن سیرین تابعی رحمہ اللہ کا محبوب مشغلہ یہ تھا کہ یتیم کے مال و جائداد کے سلسلے میں ان کے خیرخواہوں اور ولیوں کو جمع کرتے تاکہ ان کے لیے کوئی اچھی صورت پیدا کرنے کےلیے غور کریں۔ طاؤس تابعی رحمۃ اللہ علیہ سے جب یتیموں کے بارے میں کوئی سوال کیا جاتا تو آپ یہ آیت پڑھتے کہ "اور اللہ فساد پیدا کرنے والے اور سنوارنے والے کو خوب جانتا ہے" عطاء رحمۃ اللہ علیہ نے یتیموں کے بارے میں کہا خواہ وہ معمولی قسم کے لوگوں میں ہوں یا بڑے درجے کے ، اس کا ولی اس کے حصہ میں سے جیسے اس کے لائق ہو، ویسا اس پر خرچ کرے۔

Chapter No: 25

باب اسْتِخْدَامِ الْيَتِيمِ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ إِذَا كَانَ صَلاَحًا لَهُ وَنَظَرِ الأُمِّ وَزَوْجِهَا لِلْيَتِيمِ

The employment of an orphan on a journey and at home, provided it is beneficial for him. And (it is obligatory) for the mothers and the stepfather of an orphan to look after him.

باب: یتیم سے سفر اور حضر میں کام لینا، جس میں اس کی بھلائی ہو اور ماں یا ماں کے خاوند (سوتیلے باپ) کا یتیم پر نظر ڈالنا (اس کی بھلائی کی تدبیر کرنا گو وہ نہ ہوں)

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ لَيْسَ لَهُ خَادِمٌ، فَأَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَنَسًا غُلاَمٌ كَيِّسٌ، فَلْيَخْدُمْكَ‏.‏ قَالَ فَخَدَمْتُهُ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ، مَا قَالَ لِي لِشَىْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَكَذَا وَلاَ لِشَىْءٍ لَمْ أَصْنَعْهُ لِمَ لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَكَذَا

Narrated By Anas : When Allah's Apostle came to Medina; he did not have any servant. Abu Talha (Anas' step-father) took me to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Anas is a wise boy, so let him serve you." So, I served him at home and on journeys. If I did anything, he never asked me why I did it, and if I refrained from doing anything, he never asked me why I refrained from doing it.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺمدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺکے ساتھ کوئی خادم نہیں تھا۔ اس لیے حضرت ابو طلحہ (جو میرے سوتیلے باپ تھے) میرا ہاتھ پکڑ کر آپﷺکی خدمت لے گئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول ﷺ!حضرت انس رضی اللہ عنہ سمجھ دار بچہ ہے یہ آپ کی خدمت میں کیا کرے گا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپﷺکی سفر اور حضر میں خدمت کی ، آپﷺنے مجھ سے کبھی کسی کام کے بارے میں جسے میں نے کردیا ہو ، یہ نہیں فرمایا: یہ کام تم نے اس طرح کیوں کیا ، اسی طرح کسی ایسے کام کے متعلق جسے میں نہ کرسکا ہوں آپﷺنے یہ نہیں فرمایا کہ تو نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا۔

Chapter No: 26

باب إِذَا وَقَفَ أَرْضًا وَلَمْ يُبَيِّنِ الْحُدُودَ فَهْوَ جَائِزٌ، وَكَذَلِكَ الصَّدَقَةُ

If somebody gives a piece of land as an endowment and does not mark its boundaries, the endowment is valid. The same is applied to object of charity.

باب: اگر کسی نے ایک زمین وقف کی (جو مشہور اور معلوم ہے) اس کی حدیں بیان نہیں کیں تو یہ جائز ہو گا۔ اسی طرح ایسی زمین کا صدقہ دینا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالاً مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرَحَاءَ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ‏}‏ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ ‏{‏لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ‏}‏ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَىَّ بِيرُحَاءَ، وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ بَخْ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ ـ أَوْ رَايِحٌ ـ شَكَّ ابْنُ مَسْلَمَةَ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الأَقْرَبِينَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَفِي بَنِي عَمِّهِ‏.‏ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ ‏"‏ رَايِحٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Abu Talha had the greatest wealth of date-palms amongst the Ansar in Medina, and he prized above all his wealth (his garden) Bairuha', which was situated opposite the Mosque (of the Prophet). The Prophet used to enter It and drink from its fresh water. When the following Divine Verse came: "By no means shall you attain piety until you spend of what you love," (3.92) Abu Talha got up saying. "O Allah's Apostle! Allah says, 'You will not attain piety until you spend of what you love,' and I prize above al I my wealth, Bairuha' which I want to give in charity for Allah's Sake, hoping for its reward from Allah. So you can use it as Allah directs you." On that the Prophet said, "Bravo! It is a profitable (or perishable) property. (Ibn Maslama is not sure as to which word is right, i.e. profitable or perishable.) I have heard what you have said, and I recommend that you distribute this amongst your relatives." On that Abu Talha said, "O Allah's Apostle! I will do (as you have suggested)." So, Abu Talha distributed that garden amongst his relatives and cousins.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کھجور کے باغات کے اعتبار سے مدینہ کے انصار میں سب سے بڑے مالدار تھے اور انہیں اپنے تمام مالوں میں مسجد نبوی کے سامنے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پسند تھا۔خود نبی ﷺبھی اس باغ میں تشریف لے جاتے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی "نیکی تم ہرگز نہیں حاصل کروگے جب تک اپنے اس مال سے نہ خرچ کرو جو تمہیں پسند ہوں " تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور آکر رسو ل اللہﷺسے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ!اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم نیکی ہرگز نہیں حاصل کرسکوگے جب تک اپنے ان مالوں میں سے نہ خرچ کرو جو تمہیں زیادہ پسند ہوں" اور میرے اموال میں مجھے سب سے زیادہ پسند بیرحاء ہے اور یہ اللہ کے راستہ میں صدقہ ہے ، میں اللہ کی بارگاہ سے اس کی نیکی اور ذخیرۂ آخرت ہونے کی امید رکھتا ہوں ، آپ کو جہاں اللہ تعالیٰ بتائے اسے خرچ کریں۔ آپﷺنے فرمایا: شاباش یہ تو بڑا فائدہ بخش مال ہے یا (آپﷺنے رابح کے بجائے ) رایح کہا ، یہ تردد راوی عبد اللہ بن مسلمہ کو ہوا تھا۔اور جو کچھ تم نے کہا: میں نے سب سن لیا ہے ، اور میرا خیال ہے کہ تم اسے اپنے ناطے والوں کو دے دو۔ حضرت ابو طلحہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!میں ایسا ہی کروں گا ۔ چنانچہ انہوں نے اپنے عزیزوں اور اپنے چچا کے لڑکوں میں تقسیم کردیا۔ اسماعیل ، عبد اللہ بن یوسف اور یحیٰ بن یحیٰ نے مالک کے واسطہ سے رابح کے بجائے رائح بیان کیا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَجُلاً، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَإِنَّ لِي مِخْرَافًا وَأُشْهِدُكَ أَنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : A man said to Allah's Apostle , "My mother died, will it benefit her if I give in charity on her behalf?" The Prophet replied in the affirmative. The man said, "I have a garden and I make you a witness that I give it in charity on her behalf."

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی سعد بن عبادہ نے رسول اللہﷺسے پوچھا کہ ان کی ماں کا انتقال ہوگیا ہے ۔ کیا اگر وہ ان کی طرف سے خیرات کریں تو انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا؟آپﷺنے جواب دیا کہ ہاں۔ اس پر ان صحابی نے کہا: میرا ایک میوے کا باغ ہے اور میں آپ ﷺکو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ ان کی طرف سے صدقہ کردیا۔

Chapter No: 27

باب إِذَا أَوْقَفَ جَمَاعَةٌ أَرْضًا مُشَاعًا فَهْوَ جَائِزٌ

If a group of people give a jointly-owned piece of land as endowment, then it is valid.

باب: اگر کئی آدمیوں نے ایک مشترک زمین جو مشاع تھی (تقسیم نہیں ہوئی تھی) وقف کر دی تو جائز ہے۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ ‏"‏ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا لاَ‏.‏ وَاللَّهِ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ‏.‏

Narrated By Anas : When the Prophet ordered that the mosque be built, he said, "O Bani An-Najjar! Suggest to me a price for this garden of yours." They replied, "By Allah! We will demand its price from none but Allah."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺنے (مدینہ میں ) مسجد بنانے کا حکم دیا اور بنو نجار سے فرمایا: تم اپنے اس باغ کا مجھ سے سودا کرلو۔ انہوں نے کہا: ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم! ہم تو اللہ ہی سے اس کا مول (قیمت )لیں گے۔

Chapter No: 28

باب الْوَقْفِ كَيْفَ يُكْتَبُ

How to write the endowment?

باب: وقف کی سند کیونکر لکھی جائے۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ بِخَيْبَرَ أَرْضًا فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالاً قَطُّ أَنْفَسَ مِنْهُ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي بِهِ قَالَ ‏"‏ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا ‏"‏‏.‏ فَتَصَدَّقَ عُمَرُ أَنَّهُ لاَ يُبَاعُ أَصْلُهَا وَلاَ يُوهَبُ وَلاَ يُورَثُ، فِي الْفُقَرَاءِ وَالْقُرْبَى وَالرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالضَّيْفِ وَابْنِ السَّبِيلِ، وَلاَ جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : When 'Umar got a piece of land in Khaibar, he came to the Prophet saying, "I have got a piece of land, better than which I have never got. So what do you advise me regarding it?" The Prophet said, "If you wish you can keep it as an endowment to be used for charitable purposes." So, 'Umar gave the land in charity (i.e. as an endowments on the condition that the land would neither be sold nor given as a present, nor bequeathed, (and its yield) would be used for the poor, the kinsmen, the emancipation of slaves, Jihad, and for guests and travellers; and its administrator could eat in a reasonable just manner, and he also could feed his friends without intending to be wealthy by its means."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین ملی (جس کا نام ثمغ تھا) تو آپﷺنے نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مجھے ایک زمین ملی ہے اور اس سے عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا تھا،آپ اس کے بارے میں مجھے مشورہ دیتے ہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: کہ اگر چاہے تو اصل جائداد اپنے قبضے میں روک رکھے اور اس کے منافع کو صدقہ کردے۔چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اس شرط کے ساتھ صدقہ کیا کہ اصل زمین نہ بیچی جائے ، نہ ہبہ کی جائے ، اور نہ وراثت میں کسی کو ملے اور فقراء ، رشتہ دار، غلام آزاد کرانے ، اللہ کے راستے ، مہمانوں اور مسافروں کےلیے جو شخص بھی اس کا متولی ہو اگر دستور کے مطابق اس میں سے کھائے یا اپنے کسی دوست کو کھلائے تو کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ مال جمع کرنے کا ارادہ نہ ہو۔

Chapter No: 29

باب الْوَقْفِ لِلْغَنِيِّ وَالْفَقِيرِ وَالضَّيْفِ

It is allowed for an endowment to be spent for the wealthy, the poor and the guests.

باب: مالدار اور محتاج اور مہمان سب پر وقف کر سکتا ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ، رضى الله عنه وَجَدَ مَالاً بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ، قَالَ ‏"‏ إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا ‏"‏‏.‏ فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَذِي الْقُرْبَى وَالضَّيْفِ‏.

Narrated By Ibn 'Umar : Umar got some property in Khaibar and he came to the Prophet and informed him about it. The Prophet said to him, "If you wish you can give it in charity." So 'Umar gave it in charity (i.e. as an endowment) the yield of which was to be used for the good of the poor, the needy, the kinsmen and the guests.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک جائداد ملی تو آپ رضی اللہ عنہ نے نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر ا س کے متعلق خبر دی۔ آپﷺنے فرمایا: اگر چاہو تو اسے صدقہ کردو۔ چنانچہ آپﷺنے فقراء ، مساکین، رشتہ داورں اور مہماوں کےلیے اسے صدقہ کردیا۔

Chapter No: 30

باب وَقْفِ الأَرْضِ لِلْمَسْجِدِ

The foundation of an endowment of a piece of land for building a masjid.

باب: مسجد کے لئے زمین کا وقف کرنا

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ وَقَالَ ‏"‏ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا لاَ وَاللَّهِ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : When Allah's Apostle came to Medina, he ordered that a mosque be built. He said, "O Bani An-Najjar! Suggest me a price for the garden of yours." They replied, "By Allah, we will not ask its price except from Allah."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسو ل اللہﷺمدینہ تشریف لائے تو آپﷺنے مسجد بنانے کےلیے حکم دیا ، اور فرمایا: اے بنو نجار ! اپنے باغ کی مجھ سے قیمت لے لو۔ انہوں نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم ! ہم تو اس کی قیمت صرف اللہ سے مانگتے ہیں۔

1234