Chapter No: 11
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلاَّ إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ} وَالْحَرْبُ سِجَالٌ
The Statement of Allah, "Say, Do you wait for us (anything) except one of the two best things (martyrdom or victory)? ..." (V.9:52)
باب:اللہ تعالیٰ کا سورت براۃ میں فر ما نا،
اے پیغمبر ﷺ کافروں سے کہہ دے تم ہم کو کیا ہو نستے ہو ہمارےلیے تو دونوں میں سے کو ئی بھی ہو اچھا ہی ہے اور لڑا ئی ڈول ہے کبھی ادھر کبھی ادھر-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ هِرَقْلَ قَالَ لَهُ سَأَلْتُكَ كَيْفَ كَانَ قِتَالُكُمْ إِيَّاهُ فَزَعَمْتَ أَنَّ الْحَرْبَ سِجَالٌ وَدُوَلٌ، فَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى ثُمَّ تَكُونُ لَهُمُ الْعَاقِبَةُ
Narrated By Abdullah bin Abbas : That Abu Sufyan told him that Heraclius said to him, "I asked you about the outcome of your battles with him (i.e. the Prophet) and you told me that you fought each other with alternate success. So the Apostles are tested in this way but the ultimate victory is always theirs.
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے خبر دی او رانہیں حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہرقل نے ان سے کہا تھا میں نے تم سے پوچھا تھا کہ ان کے یعنی (نبیﷺ) کے ساتھ تمہاری لڑائیوں کا کیا انجام رہتا ہے تو تم نےبتایا کہ لڑائی ڈولوں کی طرح ہے ، کبھی ادھر کبھی ادھر یعنی کبھی لڑائی کا انجام ہمارے حق میں ہوتا ہے او رکبھی ان کے حق میں ۔ انبیاء کا بھی یہی حال ہوتا ہے کہ ان کی آزمائش ہوتی رہتی ہے۔لیکن انجام انہیں کے حق میں اچھا ہوتا ہے۔
Chapter No: 12
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً}
The Statement of Allah, "Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah, of them some have fulfilled their obligations, and some of them still waiting, but they have never changed in the least." (V.33:23)
باب: اللہ کا (سورت احزاب میں )یہ فرما نا ،
مسلما نوں میں بعضے تو ایسے ہیں جہنوں نےاللہ سے عہد کیا تھا اسکو سچ کر دکھایا ۔اب کوئی تو اپنا کام پورا کر چکے(شہد ہو گئے)اور کوئی انتظار میں ہیں غرض انہوں نے اپنی بات بدلی نہیں-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ، قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ غَابَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلْتَ الْمُشْرِكِينَ، لَئِنِ اللَّهُ أَشْهَدَنِي قِتَالَ الْمُشْرِكِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَانْكَشَفَ الْمُسْلِمُونَ قَالَ " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلاَءِ ـ يَعْنِي أَصْحَابَهُ ـ وَأَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلاَءِ " ـ يَعْنِي الْمُشْرِكِينَ ـ ثُمَّ تَقَدَّمَ، فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، فَقَالَ يَا سَعْدُ بْنَ مُعَاذٍ، الْجَنَّةَ، وَرَبِّ النَّضْرِ إِنِّي أَجِدُ رِيحَهَا مِنْ دُونِ أُحُدٍ. قَالَ سَعْدٌ فَمَا اسْتَطَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَنَعَ. قَالَ أَنَسٌ فَوَجَدْنَا بِهِ بِضْعًا وَثَمَانِينَ ضَرْبَةً بِالسَّيْفِ أَوْ طَعْنَةً بِرُمْحٍ أَوْ رَمْيَةً بِسَهْمٍ، وَوَجَدْنَاهُ قَدْ قُتِلَ وَقَدْ مَثَّلَ بِهِ الْمُشْرِكُونَ، فَمَا عَرَفَهُ أَحَدٌ إِلاَّ أُخْتُهُ بِبَنَانِهِ. قَالَ أَنَسٌ كُنَّا نَرَى أَوْ نَظُنُّ أَنَّ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِ وَفِي أَشْبَاهِهِ {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ} إِلَى آخِرِ الآيَةِ
Narrated By Anas : My uncle Anas bin An-Nadr was absent from the Battle of Badr. He said, "O Allah's Apostle! I was absent from the first battle you fought against the pagans. (By Allah) if Allah gives me a chance to fight the pagans, no doubt. Allah will see how (bravely) I will fight." On the day of Uhud when the Muslims turned their backs and fled, he said, "O Allah! I apologize to You for what these (i.e. his companions) have done, and I denounce what these (i.e. the pagans) have done." Then he advanced and Sad bin Muadh met him. He said "O Sad bin Muadh ! By the Lord of An-Nadr, Paradise! I am smelling its aroma coming from before (the mountain of) Uhud," Later on Sad said, "O Allah's Apostle! I cannot achieve or do what he (i.e. Anas bin An-Nadr) did. We found more than eighty wounds by swords and arrows on his body. We found him dead and his body was mutilated so badly that none except his sister could recognize him by his fingers." We used to think that the following Verse was revealed concerning him and other men of his sort: "Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah..." (33.23)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں حاضر نہ ہوسکے ، اس لیے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!میں پہلی لڑائی ہی سے غائب رہا جو آپ نے مشرکین کے خلاف لڑی لیکن اگر اب اللہ تعالیٰ نے مجھے مشرکین کے خلاف کسی لڑائی میں حاضری کا موقع دیا تو اللہ تعالیٰ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں ۔ پھر جب احد کی لڑائی کا موقع آیا اور مسلمان بھاگ نکلے تو حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا : اے اللہ ! جو کچھ مسلمانوں نے کیا میں اس سے معذرت کرتا ہوں اور جو کچھ ان مشرکین نے کیا ہے میں اس سے بیزار ہوں۔ پھر وہ آگے بڑھے تو حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے سامنا ہوا ۔ ان سے حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا :اے سعد بن معاذ! میں تو جنت کی خوشبو احد پہاڑ کے قریب پاتا ہوں ۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ!جو انہوں نے کر دکھایا اس کی مجھ میں ہمت نہ تھی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس کے بعد جب حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ کو ہم نے پایا تو تلوار نیزے اور تیر کے تقریبا اسی زخم ان کی جسم پر تھے ، وہ شہید ہوچکے تھے ، مشرکوں نے ان کے اعضاء کاٹ دئیے تھے ،اور کوئی شخص انہیں پہنچان نہ سکا تھا ، صرف ان کی بہن انگلیوں سے انہیں پہچان سکی تھیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہم سمجھتے ہیں (یا آپ نے بجائے نری کے نظن کہا) مطلب ایک ہی ہے کہ یہ آیت ان کے اور ان جیسے مومنین کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ "مومنوں میں کچھ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے اس وعدے کو سچا کر دکھایا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا تھا"آخر آیت تک۔
وَقَالَ إِنَّ أُخْتَهُ وَهْىَ تُسَمَّى الرُّبَيِّعَ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لاَ تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا. فَرَضُوا بِالأَرْشِ وَتَرَكُوا الْقِصَاصَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ "
His sister Ar-Rubbaya' broke a front tooth of a woman and Allah's Apostle ordered for retaliation. On that Anas (bin An-Nadr) said, "O Allah's Apostle! By Him Who has sent you with the Truth, my sister's tooth shall not be broken." Then the opponents of Anas's sister accepted the compensation and gave up the claim of retaliation. So Allah's Apostle said, "There are some people amongst Allah's slaves whose oaths are fulfilled by Allah when they take them."
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ کی ایک بہن ربیع نامی رضی اللہ عنہا نے کسی خاتوں کے آگے کے دانت توڑ دئیے تھے ، اس لیے رسو ل اللہﷺنے ان سے قصاص لینے کا حکم دیا۔حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسو لﷺ!اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنایا ہے (قصاص میں ) ان کے دانت نہ ٹوٹیں گے ۔ چنانچہ مدعی تاوان لینے پر راضی ہوگئے اور قصاص کا خیال چھوڑ دیا ، اس بر رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ کے کچھ بندے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھالیں تو اللہ خود ان کی قسم پوری کردیتا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، أُرَاهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَسَخْتُ الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ، فَفَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ، كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ بِهَا، فَلَمْ أَجِدْهَا إِلاَّ مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيِّ الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ، وَهْوَ قَوْلُهُ {مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ}
Narrated By Kharija bin Zaid : Zaid bin Thabit said, "When the Qur'an was compiled from various written manuscripts, one of the Verses of Surat Al-Ahzab was missing which I used to hear Allah's Apostle reciting. I could not find it except with Khuzaima bin Thabjt Al-Ansari, whose witness Allah's Apostle regarded as equal to the witness of two men. And the Verse was: "Among the believers are men who have been true to what they covenanted with Allah." (33.23)
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب قرآن مجید کو ایک مصحف کی صورت میں جمع کیا جانے لگا تو میں نے سورۂ احزاب کی ایک آیت نہیں پائی جس کی رسول اللہﷺسے برابر آپ کی تلاوت کرتے ہوئے سنتا رہا تھا۔ (جب میں نے اسے تلاش کیا تو) صرف خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے یہاں وہ آیت مجھے ملی۔یہ خزیمہ رضی اللہ عنہ وہی ہیں جن کی اکیلے کی گواہی کو رسو ل اللہﷺنے دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دیا تھا ۔ وہ آیت یہ تھی " من المؤمنین رجال صدقوا ما عاہدو اللہ علیہ" الاحزاب :23)
Chapter No: 13
باب عَمَلٌ صَالِحٌ قَبْلَ الْقِتَالِ. وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ إِنَّمَا تُقَاتِلُونَ بِأَعْمَالِكُمْ
Practising good deed before taking part in battle.
باب: جنگ سے پہلے کوئی نیک عمل کرنا
وَقَوْلُهُ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لاَ تَفْعَلُونَ * كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا مَا لاَ تَفْعَلُونَ * إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ}.
Abu Ad-Darda said, "Indeed your fighting is according to your deeds."
The Statement of Allah, "O you who believe! Why do you say that which you do not do? Most hateful it is with Allah that you say that which you do not do. Verily, Allah loves those who fight in His Cause in ranks as if they were a solid structure." (V.61:2-4)
اور ابو الدرداءؓ صحا بی نے کہا جو تم جنگ کرتے ہو تو اپنے نیک عملوں کی بدولت اور اللہ تعا لٰی نے(سورت صف)میں فرمایا مسلما نو ایسی بات کیو ں کرتے ہو جو کرتے نہیں ۔اللہ کو یہ بات ناپسند ہے کہ منہ سے تو کہو اور کر کے نہ دکھاؤ بے شک اللہ ان لو گوں کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں ایسا جم کر لڑتے ہیں جیسے ٹھوس دیوار-
حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ مُقَنَّعٌ بِالْحَدِيدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُقَاتِلُ وَأُسْلِمُ. قَالَ " أَسْلِمْ ثُمَّ قَاتِلْ ". فَأَسْلَمَ ثُمَّ قَاتَلَ، فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " عَمِلَ قَلِيلاً وَأُجِرَ كَثِيرًا "
Narrated By Al-Bara : A man whose face was covered with an iron mask (i.e. clad in armour) came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! Shall I fight or embrace Islam first? "The Prophet said, "Embrace Islam first and then fight." So he embraced Islam, and was martyred. Allah's Apostle said, A Little work, but a great reward. "(He did very little (after embracing Islam), but he will be rewarded in abundance)."
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺکی خدمت میں ایک صاحب زرہ پہنے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ!میں پہلے جنگ میں شریک ہوجاؤں یا پہلے اسلام لاؤں ۔ آپﷺنے فرمایا: پہلے اسلام لاؤ پھر جنگ میں شریک ہونا۔ چنانچہ وہ پہلے اسلام لائے اور اس کے بعد جنگ میں شہید ہوئے۔ رسول اللہﷺنے فرمایا: عمل کم کیا لیکن اجر بہت پایا۔
Chapter No: 14
باب مَنْ أَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَقَتَلَهُ
Whoever is struck and killed by an arrow thrown by an unidentified person.
باب: کسی کو اچانک تیر آلگے (معلوم نہ ہو کس نے مارا ) اور مر جائے -
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ أُمَّ الرُّبَيِّعِ بِنْتَ الْبَرَاءِ، وَهْىَ أُمُّ حَارِثَةَ بْنِ سُرَاقَةَ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَلاَ تُحَدِّثُنِي عَنْ حَارِثَةَ وَكَانَ قُتِلَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرْبٌ، فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ، صَبَرْتُ، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ اجْتَهَدْتُ عَلَيْهِ فِي الْبُكَاءِ. قَالَ " يَا أُمَّ حَارِثَةَ، إِنَّهَا جِنَانٌ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنَّ ابْنَكِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الأَعْلَى "
Narrated By Anas bin Malik : Um Ar-Rubai'bint Al-Bara', the mother of Hartha bin Suraqa came to the Prophet and said, "O Allah's Prophet! Will you tell me about Hartha?" Hartha has been killed (i.e. martyred) on the day of Badr with an arrow thrown by an unidentified person. She added, "If he is in Paradise, I will be patient; otherwise, I will weep bitterly for him." He said, "O mother of Hartha! There are Gardens in Paradise and your son got the Firdausal-ala (i.e. the best place in Paradise)."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ام الربیع بنت براء رضی اللہ عنہا جو حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں ، نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا اے اللہ کے نبیﷺ!حارثہ کے بارے میں بھی آپ مجھے کچھ بتائیں - حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شہید ہوگئے تھے ، انہیں نامعلوم سمت سے ایک تیر آکر لگا تھا - اگر وہ جنت میں ہے تو صبر کرلوں اور اگر کہیں اور ہے تو اس کےلیے روؤں دھوؤں ۔ آپﷺنے فرمایا: اے ام حارثہ! جنت کے بہت سے درجے ہیں اور تمہارے بیٹے کو جنت الفردوس میں جگہ ملی ہے۔
Chapter No: 15
باب مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا
Whoever fights so that Allah's Word be superior.
باب: جو شخص اللہ کا بول با لا ہونے کے لیے لڑے اس کی فضیلت -
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلذِّكْرِ، وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ، فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ " مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "
Narrated By Abu Musa : A man came to the Prophet and asked, "A man fights for war booty; another fights for fame and a third fights for showing off; which of them fights in Allah's Cause?" The Prophet said, "He who fights that Allah's Word (i.e. Islam) should be superior, fights in Allah's Cause."
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی (لاحق بن ضمیرہ) نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے غنیمت حاصل کرنے کےلیے۔ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے نمود کےلیے ۔ ایک شخص جنگ میں شرکت کرتا ہے تاکہ اپنی بہادی دکھاسکے ۔تو ان میں سے اللہ کے راستے میں کون لڑتا ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: جو شخص اس نیت سے جنگ میں شریک ہوتا کہ اللہ ہی کا کلمہ بلندرہے، صرف وہی اللہ کے راستے میں لڑتا ہے۔
Chapter No: 16
باب مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
Whose feet get covered with dust in Allah's Cause.
باب: اللہ تعا لٰی کی راہ میں جس کے پاؤں پر گرد پڑے اس کو ثواب۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {مَا كَانَ لأَهْلِ الْمَدِينَةِ} إِلَى قَوْلِهِ {إِنَّ اللَّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ}
And the Statement of Allah, "It was not becoming of the people of Medina and the bedouins of the neighbourhood to remain behind Allah's Messenger (s.a.w) ... Surely, Allah wastes not the reward of the doers of good." (V.9:120)
اور اللہ تعالٰی نے (سورت براءت) میں فرمایا ما کانا لائھل المدینہ اخیر آیت ان اللہ لا یضیع اجر المحسنین تک -
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا عَبَايَةُ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْسٍ، هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَبْرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا اغْبَرَّتْ قَدَمَا عَبْدٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَمَسَّهُ النَّارُ "
Narrated By Abu Abs : (Who is 'Abdur-Rahman bin Jabir) Allah's Apostle said," Anyone whose both feet get covered with dust in Allah's Cause will not be touched by the (Hell) fire."
حضرت ابو عبس عبد الرحمن بن جبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : رسول اللہﷺنے فرمایا: جس بندے کے بھی قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہوگئے ، انہیں (جہنم کی) آگ چھوئے ؟ (یہ ناممکن ہے)
Chapter No: 17
باب مَسْحِ الْغُبَارِ عَنِ النَّاسِ، فِي السَّبِيلِ
To remove the dust which falls on one's head in Allah's Cause.
باب: اللہ کی راہ میں جن لوگوں پر گرد پڑی ہو ان کی گرد پونچھنا-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ لَهُ وَلِعَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ائْتِيَا أَبَا سَعِيدٍ فَاسْمَعَا مِنْ حَدِيثِهِ. فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ وَأَخُوهُ فِي حَائِطٍ لَهُمَا يَسْقِيَانِهِ، فَلَمَّا رَآنَا جَاءَ فَاحْتَبَى وَجَلَسَ فَقَالَ كُنَّا نَنْقُلُ لَبِنَ الْمَسْجِدِ لَبِنَةً لَبِنَةً، وَكَانَ عَمَّارٌ يَنْقُلُ لَبِنَتَيْنِ لَبِنَتَيْنِ، فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَمَسَحَ عَنْ رَأْسِهِ الْغُبَارَ وَقَالَ " وَيْحَ عَمَّارٍ، تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ، عَمَّارٌ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ "
Narrated By 'Ikrima : That Ibn 'Abbas told him and 'Ali bin 'Abdullah to go to Abu Said and listen to some of his narrations; So they both went (and saw) Abu Said and his brother irrigating a garden belonging to them. When he saw them, he came up to them and sat down with his legs drawn up and wrapped in his garment and said, "(During the construction of the mosque of the Prophet) we carried the adobe of the mosque, one brick at a time while 'Ammar used to carry two at a time. The Prophet passed by 'Ammar and removed the dust off his head and said, "May Allah be merciful to 'Ammar. He will be killed by a rebellious aggressive group. 'Ammar will invite them to (obey) Allah and they will invite him to the (Hell) fire."
عکرمہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان کو اور (اپنے صاحبزادے) علی بن عبد اللہ سے فرمایا: تم دونوں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جاؤ اور ان سے احادیث نبوی سنو۔ چنانچہ ہم حاضر ہوئے ، اس وقت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اپنے (رضاعی ) بھائی کے ساتھ باغ میں تھے اور باغ کو پانی دے رہے تھے ، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو (ہمارے پاس) تشریف لائے اور گوٹ مار کر بیٹھ گئے، اس کے بعد بیان فرمایا ہم مسجد نبوی کی اینٹیں ایک ایک کرکے لارہے تھے ، لیکن حضرت عمار رضی اللہ عنہ دو دو اینٹیں لارہے تھے، اتنے میں نبیﷺادھر سے گزرے اور ان کے سر سے غبار کو صاف کیا پھر فرمایا : افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت مارے گی ، یہ تو انہیں اللہ کی (اطاعت کی )طرف دعوت دے رہا ہوگا لیکن وہ اسے جہنم کی طرف بلارہے ہوں گے۔
Chapter No: 18
باب الْغَسْلِ بَعْدَ الْحَرْبِ وَالْغُبَارِ
To take a bath after fighting and dust.
باب: لڑا ئی اور گرد و غبار کے بعد غسل کرنا -
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا رَجَعَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَوَضَعَ السِّلاَحَ وَاغْتَسَلَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ وَقَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ الْغُبَارُ فَقَالَ وَضَعْتَ السِّلاَحَ، فَوَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " فَأَيْنَ ". قَالَ هَا هُنَا. وَأَوْمَأَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ. قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم
Narrated By 'Aisha : When Allah's Apostle returned on the day (of the battle) of Al-Khandaq (i.e. Trench), he put down his arms and took a bath. Then Gabriel whose head was covered with dust, came to him saying, "You have put down your arms! By Allah, I have not put down my arms yet." Allah's Apostle said, "Where (to go now)?" Gabriel said, "This way," pointing towards the tribe of Bani Quraiza. So Allah's Apostle went out towards them.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺجب جنگ خندق سے (فارغ ہوکر) واپس ہوئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کرنا چاہا تو جبریل علیہ السلام آئے ، ان کا سر غبار سے اٹا ہوا تھا ۔ جبریل علیہ السلام نے کہا: آپ نے ہتھیار اتار دئیے ، اللہ کی قسم میں نے تو ابھی تک ہتھیار نہیں اتارے ہیں ۔ آپﷺنے دریافت فرمایا تو پھر اب کہاں کا ارادہ ہے ؟ انہوں نے فرمایا: ادھر اور بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہﷺنے بنو قریظہ کے خلاف لشکر کشی کی ۔
Chapter No: 19
باب فَضْلِ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَلاَ تَحْسِبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ * فَرِحِينَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ
The superiority of (those people for whom) the following Statement of Allah (was revealed), "Think not of those who are killed in the Way of Allah as dead. Nay, they are alive, with their Lord, and they have provision. They rejoice in what Allah has bestowed upon them of his Bounty, and rejoice for the sake of those who have not yet joined them, but are left behind (not yet martyred) that on them no fear shall come, nor they shall grieve. They rejoice in a Grace and Bounty from Allah, and that Allah will not waste the reward of the believers." (V.3:169-171)
باب: ان لوگوں کی فضیلت جن کے باب میں( سورت آل عمران کی) یہ آیت اتری
اے پیغمبر ﷺ جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ان کو مردہ مت سمجھنا – وہ اپنے پروردگار کے پاس زندہ ہیں ان کو( بہشت سے) روزی ملتی ہے اور اللہ نے اپنے فضل سے جو انکو دے رکھا ہے اس پر خوش ہیں اور یہ لوگ بے غم اور بے ڈر ہو جا ہیں گے اللہ کی نعمت اور فضل پر پھول رہے ہیں اور اس پر کہ اللہ مسلما نوں کا ثواب نہیں کھوتا-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا أَصْحَابَ بِئْرِ مَعُونَةَ ثَلاَثِينَ غَدَاةً، عَلَى رِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ أَنَسٌ أُنْزِلَ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنٌ قَرَأْنَاهُ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ بَلِّغُوا قَوْمَنَا أَنْ قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَرَضِينَا عَنْهُ
Narrated By Anas bin Malik : For thirty days Allah's Apostle invoked Allah to curse those who had killed the companions of Bir-Mauna; he invoked evil upon the tribes of Ral, Dhakwan, and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle. There was revealed about those who were killed at Bir-Mauna a Qur'anic Verse we used to recite, but it was cancelled later on. The Verse was: "Inform our people that we have met our Lord. He is pleased with us and He has made us pleased."
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺنے تیس دن تک صبح کی نماز میں بد دعا کی تھی۔ یہ رعل ، ذکوان اور عصیہ قبائل کے لوگ تھے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺکی نافرمانی کی تھی۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جو (70 قاری) بئر معونہ کے موقع پر شہید کردئیے گئے تھے، ان کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی تھی جسے ہم مدت تک پڑھتے رہے تھے بعد میں آیت منسوخ ہوگئی تھی( اس آیت کا ترجمہ یہ ہے ) "ہماری قوم کو پہنچادو کہ ہم اپنے رب سے آملے ہیں ، ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم اس سے راضی ہیں"۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ اصْطَبَحَ نَاسٌ الْخَمْرَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ قُتِلُوا شُهَدَاءَ. فَقِيلَ لِسُفْيَانَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ قَالَ لَيْسَ هَذَا فِيهِ
Narrated By Jabir bin Abdullah : "Some people drank alcohol in the morning of the day (of the battle) of Uhud and were martyred (on the same day)." Sufyan was asked, "(Were they martyred) in the last part of the day?)" He replied, "Such information does not occur in the narration."
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: کچھ صحابہ نے جنگ احد کے دن صبح کے وقت شراب پی (ابھی تک شراب حرام نہیں ہوئی تھی) پھر وہ شہید ہوگئے ۔ راوی سفیان سے پوچھا گیا کیا اسی دن کے آخری حصے میں (ان کی شہادت ہوئی) تھی جس دن انہوں نے شراب پی تھی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
Chapter No: 20
باب ظِلِّ الْمَلاَئِكَةِ عَلَى الشَّهِيدِ
The shade of angels on the martyr.
باب: شہید پر فرشتے سایہ کرتے ہیں -
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ جِيءَ بِأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ وَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ، فَنَهَانِي قَوْمِي، فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ فَقِيلَ ابْنَةُ عَمْرٍو، أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو. فَقَالَ " لِمَ تَبْكِي أَوْ لاَ تَبْكِي، مَا زَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا ". قُلْتُ لِصَدَقَةَ أَفِيهِ حَتَّى رُفِعَ قَالَ رُبَّمَا قَالَهُ.
Narrated By Jabir : My father's mutilated body was brought to the Prophet and was placed in front of him. I went to uncover his face but my companions forbade me. Then mourning cries of a lady were heard, and it was said that she was either the daughter or the sister of Amr. The Prophet said, "Why is she crying?" Or said, "Do not cry, for the angels are still shading him with their wings." (Al-Bukhari asked Sadqa, a sub-narrator, "Does the narration include the expression: 'Till he was lifted?' " The latter replied, "Jabir may have said it.")
محمدبن منکدر سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا انہوں نے کہا: میرے والد رسول اللہﷺکے سامنے لائے گئے (احد کے موقع پر) اور کافروں نے ان کے ناک ، کان کاٹ ڈالے تھے ، ان کی نعش نبیﷺکے سامنے رکھی گئی تو میں نے آگے بڑھ کر ان کا چہرہ کھولنا چاہا لیکن میری قوم کے لوگوں نے مجھے منع کردیا پھر نبیﷺنے رونے پیٹنے کی آواز سنی (تو دریافت فرمایا کہ کس کی آواز ہے ؟ ) لوگوں نے بتایا کہ عمرو کی لڑکی ہیں (شہید کی بہن) یا عمرو کی بہن ہیں (شہید کی چچی راور کو شک تھا) آپﷺنے فرمایا: رو کیوں رہی ہیں یا (آپﷺنےیہ فرمایا کہ )رونا نہیں ، فرشتے برابر ان پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے صدقہ سے پوچھا کیا حدیث میں یہ بھی ہے کہ جنازہ اٹھائے جانے تک تو انہوں نے بتایا کہ سفیان نے بعض اوقات یہ الفاظ بھی حدیث میں بیان کئے تھے۔