Chapter No: 191
باب مَا يُكْرَهُ مِنْ ذَبْحِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ فِي الْمَغَانِمِ
What is hated regarding the slaughtering of the camels and sheep of the booty.
باب: لوٹ کے اونٹ یا بکریاں تقسیم سے پہلے ذبح کرنا مکروہ ہے ۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ، رَافِعٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ وَأَصَبْنَا إِبِلاً وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَفِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ " هَذِهِ الْبَهَائِمُ لَهَا أَوَابِدُ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا ". فَقَالَ جَدِّي إِنَّا نَرْجُو ـ أَوْ نَخَافُ ـ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ فَقَالَ " مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ "
Narrated By Abaya bin Rifaa : My grandfather, Rafi said, "We were in the company of the Prophet at Dhul-Hulaifa, and the people suffered from hunger. We got some camels and sheep (as booty) and the Prophet was still behind the people. They hurried and put the cooking pots on the fire. (When he came) he ordered that the cooking pots should be upset and then he distributed the booty (amongst the people) regarding ten sheep as equal to one camel then a camel fled and the people chased it till they got tired, as they had a few horses (for chasing it). So a man threw an arrow at it and caused it to stop (with Allah's Permission). On that the Prophet said, 'Some of these animals behave like wild beasts, so, if any animal flee from you, deal with it in the same way." My grandfather asked (the Prophet), "We hope (or are afraid) that we may meet the enemy tomorrow and we have no knives. Can we slaughter our animals with canes?" Allah's Apostle replied, "If the instrument used for killing causes the animal to bleed profusely and if Allah's Name is mentioned on killing it, then eat its meat (i.e. it is lawful) but won't use a tooth or a nail and I am telling you the reason: A tooth is a bone (and slaughtering with a bone is forbidden), and a nail is the slaughtering instrument of the Ethiopians."
ہم سے موسی بن اسمعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ وضاع یشکری نے،انہوں نے سعید بن مسروق سے،انہوں نے عبایہ بن رفاعہ سے،انہوں نے اپنے دادا رافع بن خدیج(صحابیؓ)سے،انہوں نے کہا ہم سے ذوالحیفہ میں نبیﷺ کے ساتھ تھے۔لوگ بھوکے تھے۔ہم نے لوٹ میں اونٹ بکریاں حاصل کی تھیں ۔نبی ﷺ (لشکر کے)پچھلے حصے میں تھے لوگوں نے (بھوک کے مارے)جلدی کی (جانور کاٹ کر)ہانڈیاں چڑھادیں ۔آپؐ جب تشریف لائے تو حکم دیا ہانڈی اوندھادی گیئں(شوربا بہادیا گیا گوشت تقسیم کردیاہوگا)پھر آپؐ نے تقسیم شروع کردی۔ایک اونٹ کے بدلے دس بکریاں رکھیں۔اتفاق سے ایک اونت بھاگ نکلا۔لوگوں کے پاس گھوڑے کم تھے(ورنہ ان کا تعاقب کرتے)لوگ اس کے پیچھے چلے مگر اس نے تھکا مارا(ہاتھ نہ آیا)آخر ایک شخص(نام نامعلوم یاخود رافع )نے ایک تیر مارا۔اللہ نے اس کو روک دیا۔اس وقت آپؐ نے فرمایا دیکھو ان گھریلو جانوروں میں بھی بعضے جانور جنگلی جانوروں کی طرح وحشی ہوجاتے ہیں جب کوئی اس طرح بھاگ نکلے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کرو(تیر مار کر گرادو)(عبایہ کہتے ہیں)میرے دادا رافع نے عرض کیا کل ہم کو امید ہے یا ڈر ہے دشمن سے مڈبھیڑ ہوگی ۔ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم کھپانچ سے کاٹ لیں۔آپؐ نے فرمایا جو چیز خون بہادےاور (ذبح کے وقت)اللہ کا نام اس پر لیا جائے تو ایسا جانور کھالے مگر دانت اور ناخنوں سے ذبح کرنا جائز نہیں اس کی وجہ میں بیان کرتا ہوں دانت تو ہڈی ہے(وہ جنوں کی خوراک ہےذبح کرنے سے نجس ہوجائےاور ناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں۔
Chapter No: 192
باب الْبِشَارَةِ فِي الْفُتُوحِ
The conveyance of the good tidings of victories.
باب: فتح کی خو شخبری دینا ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ قَالَ لِي جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ". وَكَانَ بَيْتًا فِيهِ خَثْعَمُ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ، فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنِّي لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي فَقَالَ " اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ". فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُبَشِّرُهُ فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ، فَبَارَكَ عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ. قَالَ مُسَدَّدٌ بَيْتٌ فِي خَثْعَمَ
Narrated By Qais : Jarir bin 'Abdullah said to me, "Allah's Apostle said to me, 'Won't you relieve me from Dhul-Khalasa?' Dhul-Khalasa was a house where the tribe of Khatham used to stay, and it used to be called Ka'bat-ul Yamaniya. So I proceeded with one hundred-and-fifty (men) from the tribe of Ahmas who were good cavalry. I informed the Prophet that I could not sit firm on horses, so he stroke me on the chest with his hand and I noticed his finger marks on my chest. He invoked, 'O Allah! Make him firm and a guiding and rightly-guided man." Jarir set out towards that place, dismantled and burnt it, and then sent the good news to Allah's Apostle. The messenger of Jarir said to Allah's Apostle. "O Allah's Apostle! By Him Who has sent you with the Truth, I did not come to you till it (i.e. the house) had been turned (black) like a scabby camel (covered with tar)." So the Prophet invokes Allah to Bless the horses of the men of Ahmas five times.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے یحیی بن سعید قطان نے کہا ہم سے اسمعیل بن خالد نے کہا مجھ سے قیس بن ابی حازم نے کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ بجلیؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایاذوالخلصہ (یمن کے کعبے)کو تباہ کرکے خوش نہیں کرتا؟اس گھر کو خثعم قبیلے نے (کعبےکے مقابل)بنایا تھا اس کو یمن کا کعبہ کہا کرتے تھے۔خیر میں اپنے قبیلے کے ڈیڑھ سو سوار لے گیا۔وہ سب کے سب اچھے سوارتھے۔میں نے نبیﷺ سے عرض کیا میں گھوڑے پر جم نہیں سکتا (سواری میں کچا ہوں)آپؐ نے میرے سینے پر ایسا ہاتھ مارا کہ میں نے آپؐ کی انگلیوں کا نشان اپنے سینے پر دیکھا اور دعا فرمائی یا اللہ اس کو گھوڑے پر جمادے اور راہ بتلانے والا راہ پایا ہوا کر دے۔آخر جریر گئے اور ذوالخلصہ کو توڑ کرجلا دیا پھر آپؐ کو خوشخبری کہلا بھیجی۔جریر کا پیغام جو لایاتھا (حصین بن ربیعہ)وہ کہنے لگا یا رسول اللہ قسم اس کی جس نے آپؐ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے میں اس وقت آپؐ کے پاس چلا جب خارشی اونٹ کی طرح اس کو بنا کرچھوڑ دیا ۔آپؐ نے احمس کے سواروں کو پانچ بار دعا دی۔مسدّد نے حدیث میں یوں کہا ذوالخلصہ خثعم قبیلے میں ایک گھر تھا۔
Chapter No: 193
باب مَا يُعْطَى الِلْبَشِيرُ
What may be given to the one who brings a glad tidings.
باب: خوشخبری دینے والے کو انعام (بخشش)دلانا
وَأَعْطَى كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ ثَوْبَيْنِ حِينَ بُشِّرَ بِالتَّوْبَةِ
Kaab bin Malik gave two garments to the person who brought the glad tidings of the acceptance of his repentance.
اور کعب بن مالک کو جب توبہ قبول ہونے کی خو شخبری سنائی گی تو انہوں نے خوش ہو کر دو کپڑے انعام میں دئیے ۔
Chapter No: 194
باب لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ
There is no immigration (from Makkah) after the Conquest (of Makkah).
باب: مکہ فتح ہوئے بعد وہاں سے ہجرت فرض نہ رہی -
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ " لاَ هِجْرَةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا "
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, on the day of the Conquest of Mecca, "There is no migration (after the Conquest), but Jihad and good intentions, and when you are called for Jihad, you should immediately respond to the call."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شیبان نے انہوں نے منصور سے انہوں نے مجاہد سے انہوں نے طاؤس سے انہوں نے ابن عباسؓ سے،انہوں نے کہا جس دن مکہ فتح ہوا ۔آپؐ نے فرمایا اب ہجرت نہ رہی لیکن جہاد باقی ہے اور نیک کام کی نیت (سے مثلاً علم حاصل کرنے کو ہجرت کرنا)اور جب تم سے کہا جائے جہاد کے لئے نکلو تو کھڑے ہو۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ جَاءَ مُجَاشِعٌ بِأَخِيهِ مُجَالِدِ بْنِ مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَذَا مُجَالِدٌ يُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ. فَقَالَ " لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَلَكِنْ أُبَايِعُهُ عَلَى الإِسْلاَمِ "
Narrated By Abu Uthman An-Nahdi : Mujashi (bin Mas'ud) took his brother Mujalid bin Musud to the Prophet and said, "This is Mujalid and he will give a pledge of allegiance to you for migration." The Prophet said, "There is no migration after the Conquest of Mecca, but I will take his pledge of allegiance for Islam."
ہم سے ابراہیم بن موسی نے بیان کیا کہا ہم کو یزید بن زریع نے خبر دی،انہوں نے خالد سے،انہوں نے ابو عثمان نہدی سے،انہوں نے مجاشع سے انہوں نے کہامجاشع اپنے بھائی مجالد بن مسعود کو لے کر نبیﷺ کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہﷺ یہ مجالد آپؐ سے ہجرت پر بیعت کرنا چاہتا ہے۔آپؐ نے فرمایا مکہ فتح ہوئے بعد ہجرت کہاں رہی لیکن میں اسلام پر اس سے بیعت لینا چاہتا ہوں۔
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ مُجَاشِعِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ جَاءَ مُجَاشِعٌ بِأَخِيهِ مُجَالِدِ بْنِ مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ هَذَا مُجَالِدٌ يُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ. فَقَالَ " لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ، وَلَكِنْ أُبَايِعُهُ عَلَى الإِسْلاَمِ "
Narrated By Abu Uthman An-Nahdi : Mujashi (bin Mas'ud) took his brother Mujalid bin Musud to the Prophet and said, "This is Mujalid and he will give a pledge of allegiance to you for migration." The Prophet said, "There is no migration after the Conquest of Mecca, but I will take his pledge of allegiance for Islam."
ہم سے ابراہیم بن موسی نے بیان کیا کہا ہم کو یزید بن زریع نے خبر دی،انہوں نے خالد سے،انہوں نے ابو عثمان نہدی سے،انہوں نے مجاشع سے انہوں نے کہامجاشع اپنے بھائی مجالد بن مسعود کو لے کر نبیﷺ کے پاس آیا کہنے لگا یا رسول اللہﷺ یہ مجالد آپؐ سے ہجرت پر بیعت کرنا چاہتا ہے۔آپؐ نے فرمایا مکہ فتح ہوئے بعد ہجرت کہاں رہی لیکن میں اسلام پر اس سے بیعت لینا چاہتا ہوں۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو وَابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ ذَهَبْتُ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ وَهْىَ مُجَاوِرَةٌ بِثَبِيرٍ فَقَالَتْ لَنَا انْقَطَعَتِ الْهِجْرَةُ مُنْذُ فَتَحَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ
Narrated By 'Ata' : I and 'Ubai bin 'Umar went to 'Aisha while she was staying near Thabir (i.e. a mountain). She said, "There is no Migration after Allah gave His Prophet victory over Mecca."
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہ عمرو بن دینار اور ابن جریج نے کہا میں نے عطاء بن ابی رباح سے سنا وہ کہتے تھے میں عبید بن عمیر کے ساتھ عائشہؓ کے پاس گیا۔وہ ثبیر پہاڑ پر (جو مزدلفہ میں ہے)ٹھہری ہوئی تھیں۔انہوں نے کہا جب سے اللہ نے اپنے نبیﷺ کو مکہ فتح کروایا ہجرت موقوف ہوگئی۔
Chapter No: 195
باب إِذَا اضْطَرَّ الرَّجُلُ إِلَى النَّظَرِ فِي شُعُورِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَالْمُؤْمِنَاتِ إِذَا عَصَيْنَ اللَّهَ وَتَجْرِيدِهِنَّ
(It is permissible for a man) to look in (or search) the hair of the Dhimmi women and that of the lady-believers if they disobey Allah, and to compel them to take off their clothes if there is a necessity.
باب: ذمی یا مسلمان عورتوں کے ضرورت کے وقت بال دیکھنا درست ہے اسی طرح ننگا کرنا جب وہ اللہ کی نافرما نی کریں -
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ، عُثْمَانِيًّا فَقَالَ لاِبْنِ عَطِيَّةَ وَكَانَ عَلَوِيًّا إِنِّي لأَعْلَمُ مَا الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَالزُّبَيْرَ، فَقَالَ " ائْتُوا رَوْضَةَ كَذَا، وَتَجِدُونَ بِهَا امْرَأَةً أَعْطَاهَا حَاطِبٌ كِتَابًا ". فَأَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَقُلْنَا الْكِتَابَ. قَالَتْ لَمْ يُعْطِنِي. فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ أَوْ لأُجَرِّدَنَّكِ. فَأَخْرَجَتْ مِنْ حُجْزَتِهَا، فَأَرْسَلَ إِلَى حَاطِبٍ فَقَالَ لاَ تَعْجَلْ، وَاللَّهِ مَا كَفَرْتُ وَلاَ ازْدَدْتُ لِلإِسْلاَمِ إِلاَّ حُبًّا، وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلاَّ وَلَهُ بِمَكَّةَ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لِي أَحَدٌ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا. فَصَدَّقَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ عُمَرُ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ، فَإِنَّهُ قَدْ نَافَقَ. فَقَالَ " مَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ ". فَهَذَا الَّذِي جَرَّأَهُ
Narrated By Sad bin 'Ubaida : Abu Abdur-Rahman who was one of the supporters of Uthman said to Abu Talha who was one of the supporters of Ali, "I perfectly know what encouraged your leader (i.e. 'Ali) to shed blood. I heard him saying: Once the Prophet sent me and Az-Zubair saying, 'Proceed to such-and-such Ar-Roudah (place) where you will find a lady whom Hatib has given a letter. So when we arrived at Ar-Roudah, we requested the lady to hand over the letter to us. She said, 'Hatib has not given me any letter.' We said to her. 'Take out the letter or else we will strip off your clothes.' So she took it out of her braid. So the Prophet sent for Hatib, (who came) and said, 'Don't hurry in judging me, for, by Allah, I have not become a disbeliever, and my love to Islam is increasing. (The reason for writing this letter was) that there is none of your companions but has relatives in Mecca who look after their families and property, while I have nobody there, so I wanted to do them some favour (so that they might look after my family and property).' The Prophet believed him. 'Umar said, 'Allow me to chop off his (i.e. Hatib's) neck as he has done hypocrisy.' The Prophet said, (to 'Umar), 'Who knows, perhaps Allah has looked at the warriors of Badr and said (to them), 'Do whatever you like, for I have forgiven you.' " 'Abdur-Rahman added, "So this is what encouraged him (i.e. Ali)."
مجھ سے محمد بن عبداللہ بن حوشب طائفی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشیم ابن بشیر نے کہا ہم کو حصین بن عبد الرحمن نے خبر دی،انہوں نے سعد بن عبیدہ سے انہوں نے ابو عبدالرحمن اسلمی سے جو عثمانی تھے (عثمانؓ کو علیؓ سے افضل جانتے تھے)انہوں نے حبان بن عطیہ سے کہا جو علوی تھے (علیؓ کو عثمانؓ سے افضل جانتے تھے ) تمہارے صاحب (یعنی علیؓ کو)اس قدر خونریزی کرنے کی جرأت جس وجہ سے ہوئی ہے اس کو میں جانتا ہوں میں نے ان سے سنا وہ کہتے تھے کہ نبیﷺ نے مجھ کو اور زبیرؓ بن عوام کو روانہ کیا،فرمایا روضہ خاخ میں جاؤ وہاں ایک عورت تم کو ملے گی (سارہ جو ذمی کافر تھی)حاطب نے ایک خط اس کو دیا ہے(وہ خط لے آؤ)خیر ہم روضہ خاخ میں پہنچے (وہ عورت ملی)اس سے پوچھا کہنے لگی حاطب نے مجھ کو کوئی خط نہیں دیا۔ہم نے کہا تو خط نکال کر دے نہیں تو ہم تجھ کو ننگا کریں گے۔آ خر اس نے اپنے نیفے میں سے وہ خط نکال کردیا (ہم وہ خط آپﷺ کے پاس لے آئے)آپؐ نے حاطب کو بلا بھیجا انہوں نے عرض کیا یارسولؐ اللہ جلدی نہ فرمایئے میں کافر نہیں ہوں اور اسلام کی محبت تو میرے دل میں اور بڑھ گئی (چہ جائیکہ کفر کی رغبت ہو) بات یہ ہے کہ آپؐ کے جتنے اصحاب ہیں ان کے حمایتی مکہ میں موجود ہیں جو اُن کا گھر یا مال اسباب بچاتے ہیں میرا حمایتی وہاں کوئی نہ تھا تو میں نے مناسب یہ سمجھا کہ مکہ کے کافروں پر کوئی احسان ہی کرکے اپنا گھر بار بچالوں آپؐ نے فرمایا حاطب سچ کہتا ہے عمرؓ نے عرض کیا حکم دیجیئے مین اس کی گردن مار دوں یہ منافق ہوگیا۔آپؐ نے فرمایا عمرؓ تجھے کیا معلوم اللہ تعالیٰ نے شاید بدر والوں کو دیکھا اور فرمایا تم جو چاہو کرو (تمہاری مغفرت ہوچکی)ابو عبدالرحمن نے کہا علیؓ کو اسی ارشاد نے (کہ تم جو چاہو کرو)خونریزی پر دلیر بنا دیا ہے۔
Chapter No: 196
باب اسْتِقْبَالِ الْغُزَاةِ
The reception of Al-Ghuza.
باب: غازیوں کے استقبال کو جانا (جب وہ جہاد سے لوٹ کر آئیں ) -
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ الأَسْوَدِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ لاِبْنِ جَعْفَرٍ ـ رضى الله عنهم أَتَذْكُرُ إِذْ تَلَقَّيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَأَنْتَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ نَعَمْ، فَحَمَلَنَا وَتَرَكَكَ
Narrated By Ibn Abi Mulaika : Ibn Az-Zubair said to Ibn Ja'far "Do you remember when I, you and Ibn 'Abbas went out to receive Allah's Apostle?" Ibn Ja'far replied in the affirmative. Ibn Az-Zubair added, "And Allah's Apostle made us (i.e. I and Ibn 'Abbas) ride along with him and left you."
ہم سے عبد اللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن زریع نے اور حمید بن اسود نے انہوں نے حبیب بن شہید سے،انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے کہ عبداللہ بن زبیرؓ نے عبداللہ بن جعفر سے کہا تم کو وہ قصہ یاد ہے جب ہم تم اور عبداللہ بن عباسؓ تینوں آگے جا کر رسول اللہ ﷺ سے ملے تھے (آپؐ جہاد سے لوٹے آرہے تھے)عبداللہ بن جعفر نے کہا ہاں یاد ہے آپﷺ نے مجھ کو اور ابن عباسؓ کو اپنے ساتھ سوار کر لیا اور تم کو چھوڑ دیا۔
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ قَالَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ ـ رضى الله عنه ذَهَبْنَا نَتَلَقَّى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ الصِّبْيَانِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ
Narrated By As-Sa'ib bin Yazid : I along with some boys went out to receive Allah's Apostle at Thaniyatal-Wada'.
ہم سے مالک بن اسمعیل نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے،انہوں نے زہری سے کہ سائب بن یزید کہتے تھے ہم سے سب بچے ثنیتہ الوداع تک رسول اللہ ﷺ کو لینے گئے (جب آپؐ تبوک سے لوٹ کر آئے)
Chapter No: 197
باب مَا يَقُولُ إِذَا رَجَعَ مِنَ الْغَزْوِ
What to say on returning from Jihad.
باب: جہاد سے لوٹتے وقت کیا کہے -
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا قَفَلَ كَبَّرَ ثَلاَثًا قَالَ " آيِبُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَائِبُونَ عَابِدُونَ حَامِدُونَ لِرَبِّنَا سَاجِدُونَ، صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الأَحْزَابَ وَحْدَهُ "
Narrated By Abdullah : When the Prophet returned (from Jihad), he would say Takbir thrice and add, "We are returning, if Allah wishes, with repentance and worshipping and praising (our Lord) and prostrating ourselves before our Lord. Allah fulfilled His Promise and helped His Slave, and He Alone defeated the (infidel) clans."
ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے جویریہ نے انہوں نے نافع سے،انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہ نبیﷺ (جب جہاد سے) لوٹتے تو تین بار اللہ اکبر کہہ کے یوں فرماتے اللہ چاہے تو ہم لوٹنے والے ہیں ۔تو بہ کرنے والے عبادت کرنے والے،اپنے مالک کی تعریف کرنے والے،سجدہ کرنے والے۔اللہ نے اپنا وعدہ (فتح ونصرت کا)پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور کافروں کے لشکر کو اسی نے اکیلے شکست دی۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَقْفَلَهُ مِنْ عُسْفَانَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَىٍّ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُهُ فَصُرِعَا جَمِيعًا، فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ. قَالَ " عَلَيْكَ الْمَرْأَةَ ". فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِهِ وَأَتَاهَا، فَأَلْقَاهَا عَلَيْهَا وَأَصْلَحَ لَهُمَا مَرْكَبَهُمَا فَرَكِبَا، وَاكْتَنَفْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ قَالَ " آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ". فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ
Narrated By Anas bin Malik : We were in the company of the Prophet while returning from 'Usfan, and Allah's Apostle was riding his she-camel keeping Safiya bint Huyay riding behind him. His she-camel slipped and both of them fell down. Abu Talha jumped from his camel and said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for you." The Prophet said, "Take care of the lady." So, Abu Talha covered his face with a garment and went to Safiya and covered her with it, and then he set right the condition of their she-camel so that both of them rode, and we were encircling Allah's Apostle like a cover. When we approached Medina, the Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." He kept on saying this till he entered Medina.
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوراث نے کہا مجھ سے یحیی بن ابی اسحاق نے انہوں نے انس بن مالک سے،انہوں نے کہا ہم نبیﷺ کے ساتھ تھے جب آپؐ عسفان سے لوٹے (غزوہ بنی لحیان میں جو ۶ ھ میں ہوا)رسول اللہ ﷺ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپؐ نے صفیہؓ بنت حیی کو اپنے ساتھ اونٹنی پر بٹھالیا تھا۔اس کا پاؤں پھسلا تو آپﷺ اور ام المومنین صفیہؓ دونوں گر پڑے۔یہ حال دیکھ کر ابو طلحہؓ جھٹ اونٹ پر سے (کود پڑے)اپنے تیئں گرا دیا اور کہنے لگے میں آپؐ کے صدقے (آپؐ کو کچھ چوٹ تو نہیں لگی) آپؐ نے فرمایا پہلے عورت کی خبر لے۔ابوطلحہؓ اپنے منہ پر کپڑا ڈال کر آئے اور وہی کپڑا صفیہؓ پر ڈال دیا پھر دونوں کے لئے سواری درست کی،دونوں سوار ہوئے اور ہم سب آپؐ کے گرد جمع ہوگئے ۔جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپؐ نے فرمایا ہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرنے والے اپنے مالک کی تعریف کرنے والے برابر یہی (کلمے)مدینہ پہنچنے تک فرماتے رہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَمَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمَّا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ عَثَرَتِ النَّاقَةُ، فَصُرِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَالْمَرْأَةُ، وَإِنَّ أَبَا طَلْحَةَ ـ قَالَ أَحْسِبُ قَالَ ـ اقْتَحَمَ عَنْ بَعِيرِهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، هَلْ أَصَابَكَ مِنْ شَىْءٍ قَالَ " لاَ، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْمَرْأَةِ ". فَأَلْقَى أَبُو طَلْحَةَ ثَوْبَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَقَصَدَ قَصْدَهَا فَأَلْقَى ثَوْبَهُ عَلَيْهَا، فَقَامَتِ الْمَرْأَةُ، فَشَدَّ لَهُمَا عَلَى رَاحِلَتِهِمَا فَرَكِبَا، فَسَارُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِظَهْرِ الْمَدِينَةِ ـ أَوْ قَالَ أَشْرَفُوا عَلَى الْمَدِينَةِ ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ". فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُهَا حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ
Narrated By Anas bin Malik : That he and Abu Talha came in the company of the Prophet and Safiya was accompanying the Prophet, who let her ride behind him on his she-camel. During the journey, the she-camel slipped and both the Prophet and (his) wife fell down. Abu Talha (the sub-narrator thinks that Anas said that Abu Talha jumped from his camel quickly) said, "O Allah's Apostle! May Allah sacrifice me for your sake! Did you get hurt?" The Prophet replied, "No, but take care of the lady." Abu Talha covered his face with his garment and proceeded towards her and covered her with his garment, and she got up. He then set right the condition of their she-camel and both of them (i.e. the Prophet and his wife) rode and proceeded till they approached Medina. The Prophet said, "We are returning with repentance and worshipping and praising our Lord." The Prophet kept on saying this statement till he entered Medina.
ہم سے علی بن مدینی نے بیان کیاکہا ہم سے بشر بن مفضل نے کہا ہم سے یحیی بن ابی اسحاق نے،انہوں نے انسؓ بن مالک سے،انہوں نے کہا وہ اور ابو طلحہؓ (جنگ خیبر سے لوٹتے وقت)نبیﷺ کے ساتھ آئے۔آپؐ کے ساتھ ام المومنین صفیہ بھی تھیں۔آپؐ ان کو اونٹنی پر اپنے ساتھ بٹھائے ہوئے تھے۔رستے میں ایسا اتفاق ہوا کہ اونٹنی کا پاؤں پھسلا (ٹھوکر کھائی) آپؐ اور آپؐ کی بی بی ام المومنین دونوں نیچے آرہے۔ابو طلحہؓ (راوی)نے یوں کہا میں سمجھتا ہوں انہوں نے بھی اپنے تیئں اونٹ سے گرا دیا ۔اور نبیﷺ کے پاس آئے کہنے لگے یا نبیؐ اللہ ! اللہ مجھ کو آپؐ پر فدا کرے آپؐ کو کچھ چوٹ تو نہیں آئی؟ آپؐ نے فرمایا نہیں لیکن تم عورت کی خبر لو۔ابو طلحہؓ کپڑا ڈال دیا(ان کو چھپانے کو)پھر وہ کھڑی ہویئں ۔ابو طلحہؓ نے اونٹنی کو مضبوط کسا(پالان مضبوط باندھی)دونوں سوار ہوئے اور چلے۔جب مدینہ کے سامنے پہنچے یا مدینہ دکھائی دینے لگا( یہ راوی کی شک ہے)تو آپؐ نے فرمایاہم لوٹنے والے ہیں توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے،اپنے پروردگار کی تعریف کرنے والے۔برابر مدینہ تک یہی (کلمے) فرماتے رہے۔
Chapter No: 198
باب الصَّلاَةِ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ
The performance of Salat on returning from a journey.
باب: جب سفر سے لوٹ کر آ ئے تو پہلے (مسجد میں جا کر) نماز پڑھے -
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنهما قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لِي " ادْخُلِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ "
Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I was on a journey in the company of the Prophet and when we reached Medina, he said to me, "Enter the Mosque and offer two Rakat."
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے محارب بن دثار سے انہوں نے کہا میں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے سنا انہوں نے کہا میں سفر میں نبیﷺ کے ساتھ تھا جب ہم مدینہ پہنچے تو آپؐ نے فرمایا جابرؓ مسجد میں جا اور دو رکعتیں (نفل) پڑھ۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَعَمِّهِ، عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ كَعْبٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ ضُحًى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ
Narrated By Ka'b : Whenever the Prophet returned from a journey in the forenoon, he would enter the Mosque and offer two Rakat before sitting.
ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ،انہوں نے ابن جریج سے انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے عبدالرحمن بن عبد اللہ بن کعب سے،انہوں نے اپنے باپ اور چچا عبید اللہ بن کعب سے،انہوں نے کعبؓ بن مالک سے کہ نبیﷺ جب دن چڑھے سفر سے لوٹ کر آتے تو (پہلے) مسجد میں جاتے اور بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں (نفل) پڑھتے۔
Chapter No: 199
باب الطَّعَامِ عِنْدَ الْقُدُومِ
Taking meals on arrival (from a journey).
باب: جب مسافر سفر سے لوٹ کر آئے تو لوگوں کو کھانا کھلائے دعوت کرے،
وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُفْطِرُ لِمَنْ يَغْشَاهُ
Ibn Umar used to present meals to the one who used to visit him.
اور عبد اللہ بن عمر مہما نوں کی خاطر ورزہ نہ رکھتے تھے ۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً. زَادَ مُعَاذ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَارِبٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ اشْتَرَى مِنى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعِيرًا بِوَقِيَّتَيْنِ وَدِرْهَمٍ أَوْ دِرْهَمَيْنِ، فَلَمَّا قَدِمَ صِرَارًا أَمَرَ بِبَقَرَةٍ فَذُبِحَتْ فَأَكَلُوا مِنْهَا، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْمَسْجِدَ فَأُصَلىَ رَكْعَتَيْنِ، وَوَزَنَ لِي ثَمَنَ الْبَعِيرِ
Narrated By Muharib bin Dithar : Jabir bin 'Abdullah said, "When Allah's Apostle arrived at Medina, he slaughtered a camel or a cow." Jabir added, "The Prophet bought a camel from me for two Uqiyas (of gold) and one or two Dirhams. When he reached Sirar, he ordered that a cow be slaughtered and they ate its meat. When he arrived at Medina, he ordered me to go to the Mosque and offer two Rakat, and weighed (and gave) me the price of the camel."
مجھ سے محمد بن سلام نے کیا کہا ہم کو وکیع نے خبر دی،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے ٘محارب بن دثار سے انہوں نے جابر بن عبداللہ سے کہ رسول اللہ ﷺ جب (غزؤہ تبوک یا ذات الرقاع سے)لوٹ کر مدینہ تشریف لائے تو آپؐ نے ایک اونٹ نحر کیا یا ایک گائے کاٹی ۔معاذ بن معاذ عنبری نے شعبے سے یوں روایت کی۔انہوں نے محارب سے انہوں نے جابر بن عبداللہ سے سنا کہ نبیﷺ نے مجھ سے ایک اونٹ دو اوقیہ ایک درہم یا دو اوقیہ دو درہم کے بدل خریدا جب آپؐ صرار میں پہنچے (جوایک مقام کا نام ہے)تو آپؐ نے ایک گائے کاٹنےکا حکم دیا سب لوگوں نے اس کا گوشت کھایا ۔پھر جب مدینہ میں پہنچے آپؐ نے مجھ سے فرمایا مسجد میں جا دو رکعتیں نماز پڑھ اور آپؐ نے اونٹ کی قیمت مجھ کو دلوا دی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَدِمْتُ مِنْ سَفَرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ". صِرَارٌ مَوْضِعٌ نَاحِيَةً بِالْمَدِينَةِ
Narrated By Jabir : Once I returned from a journey and the Prophet said (to me) "Offer two Rakat." (Sirar is a place near Medina).
ہم سے ابوُ الولید نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے محارب بن دثار سے،انہوں نے جابرؓ سے انہوں نے کہا میں سفر سے آیا تو نبی ﷺ نے فرمایا دو رکعتیں نفل پڑھ صرار ایک مقام ہے مدینہ کے ایک جانب (مدینہ سے تین میل پر پوُرب کی طرف)۔