Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Jihad (56)    كتاب الجهاد والسير

‹ First1617181920

Chapter No: 171

باب فَكَاكِ الأَسِيرِ

The freeing of a captive.

باب: مسلمان قیدی کو جس طرح ہو سکے چھڑا نا واجب ہے -

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فُكُّوا الْعَانِيَ ـ يَعْنِي الأَسِيرَ ـ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ وَعُودُوا الْمَرِيضَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "Free the captives, feed the hungry and pay a visit to the sick."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے جریر نے،انہوں نے منصور بن معتمر سے،انہوں نے اب وائل سے،انہوں نے ابوموسیٰ اشعریؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا (مسلمان)قیدی کو چھڑاؤ اور بھوکے کو کھانا کھلاؤ اور بیمار کی بیمار پرسی کرو(پوچھنے جاؤ۔)


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، أَنَّ عَامِرًا، حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيٍّ ـ رضى الله عنه هَلْ عِنْدَكُمْ شَىْءٌ مِنَ الْوَحْىِ إِلاَّ مَا فِي كِتَابِ اللَّهِ قَالَ وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا أَعْلَمُهُ إِلاَّ فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ رَجُلاً فِي الْقُرْآنِ، وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ‏.‏ قُلْتُ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفَكَاكُ الأَسِيرِ، وَأَنْ لاَ يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ

Narrated By Abu Juhaifa : I asked Ali, "Do you have the knowledge of any Divine Inspiration besides what is in Allah's Book?" 'Ali replied, "No, by Him Who splits the grain of corn and creates the soul. I don't think we have such knowledge, but we have the ability of understanding which Allah may endow a person with, so that he may understand the Qur'an, and we have what is written in this paper as well." I asked, "What is written in this paper?" He replied, "(The regulations of) blood-money, the freeing of captives, and the judgment that no Muslim should be killed for killing an infidel."

ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہا ہم سے مطرف بن ظریف نے ،ان سے عامر شعبی نے بیان کیا ،انہوں نے ابو جحیفہؓ(وہب بن عبداللہ)سے،انہوں نے کہا میں نے علیؓ سے پوچھا کیا تم لوگوں یعنی اہل بیت کے پاس قرآن کے سوا اور بھی کچھ وحی کی باتیں ہیں؟(جن کو آپﷺ نے ظاہر نہیں کیا)انہوں نے کہا قسم اس کی جس نے دانہ چیر کر اگایا اور جان کو بنایا مجھے تو کوئی ایسی وحی معلوم نہیں(جو قرآن میں نہ ہو)البتہ سمجھ ایک دوسری چیز ہے جو اللہ کسی بندے کو قرآن میں عطا فرمائے(قرآن سے طرح طرح کے مطالب نکالے اور جو اس ورق میں ہے۔میں نے پوچھا اس ورق میں کیا لکھا ہو؟انہوں نے کہا دیت کے احکام اور قیدی کا چھڑانا اور مسلمان کا کافر کے بدلے نہ مارا جانا۔

Chapter No: 172

باب فِدَاءِ الْمُشْرِكِينَ

The ransom of Pagans.

باب: مشرکوں سے فدیہ لینا -

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رِجَالاً، مِنَ الأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ فَلْنَتْرُكْ لاِبْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لاَ تَدَعُونَ مِنْهَا دِرْهَمًا ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : Some Ansari men asked permission from Allah's Apostle saying, "O Allah's Apostle! Allow us not to take the ransom of our nephew Al Abbas. The Prophet replied, "Do not leave a single Dirham thereof."

ہم سے اسمعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا ہم سے اسمعیل بن ابراہیم نے ،انہوں نے موسی بن عقبہ سے انہوں نے ابن شہاب زہری سے،انہوں نے کہا مجھ سے انسؓ بن مالک نے بیان کیا کہ انصار کے کچھ لوگوں نے (ان کا نام معلوم نہیں)رسول اللہﷺ سے عرض کیا یا رسولؐ اللہ آپؐ اجازت دیجیئے تو ہم اپنے بھانجے عباس بن عبد المطلب کو ان کا فدیہ معاف کردیں ۔آپؐ نے فرمایا نہیں ایک روپیہ بھی نہ چھوڑو


وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَجَاءَهُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي، وَفَادَيْتُ عَقِيلاً‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ خُذْ ‏"‏‏.‏ فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ‏

Anas said, "Some wealth was brought to the Prophet from Bahrain. Al Abbas came to him and said, 'O Allah's Apostle! Give me (some of it), as I have paid my and 'Aqil's ransom.' The Prophet said, 'Take,' and gave him in his garment."

اور ابراہیم بن طہمان نے عبدالعزیز بن صہیب سے روایت کی،انہوں نے انسؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ کے پاس بحرین سے(جو عمان اور بصرے کے درمیان ایک شہر ہے)تحصیل کا روپیہ آیا۔اُس وقت عباس آپؐ کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسولؐ اللہ مجھ کو بھی دلوایئے میں نے اپنا فدیہ دیا اور (اپنے بھتیجے)عقیل کا۔آپؐ نے فرمایا لے لو،اور ان کے کپڑے میں روپے ڈال دیئے۔


حَدَّثَنا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ ـ وَكَانَ جَاءَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ‏

Narrated By Jubair : (Who was among the captives of the Battle of Badr) I heard the Prophet reciting 'Surat-at-Tur' in the Maghrib prayer.

مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ہم سے عبدالرازق نے،انہوں نے معمر سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے محمد بن جبیر سے،انہوں نے اپنے باپ جبیر بن مطعمؓ سے وہ (جب کافر تھے)بدر کے قیدیوں کو چھڑانے نبیﷺ کے پاس آئے کہتے تھے میں نے سنا آپؐ نے مغرب کی نماز میں سورہ الطور پڑھی۔

Chapter No: 173

باب الْحَرْبِيِّ إِذَا دَخَلَ دَارَ الإِسْلاَمِ بِغَيْرِ أَمَانٍ

If an infidel warrior comes in an Islamic territory without having the assurance of protection.

باب: اگر کوئی حربی کافر مسلمانوں کے ملک میں بے امان لئے چلا آئے (تو اس کا مارڈالنا درست ہے )

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَيْنٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَهْوَ فِي سَفَرٍ، فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُ ثُمَّ انْفَتَلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اطْلُبُوهُ وَاقْتُلُوهُ ‏"‏‏.‏ فَقَتَلَهُ فَنَفَّلَهُ سَلَبَهُ‏

Narrated By Salama bin Al-Akwa : "An infidel spy came to the Prophet while he was on a journey. The spy sat with the companions of the Prophet and started talking and then went away. The Prophet said (to his companions), 'Chase and kill him.' So, I killed him." The Prophet then gave him the belongings of the killed spy (in addition to his share of the war booty).

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے ابو العمیس (عتبہ بن عبداللہ)نے انہوں نے ایاس بن سلمہ بن اکوعؓ سے،انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے کہا مشرکوں کا ایک جاسوس سفر میں آپؐ کے پاس آ گیااور آپؐ کے اصحابؓ کے پاس بیٹھ کر باتیں کرتا رہا پھر کھسک گیا۔(چل دیا)نبیﷺ نے فرمایا اس کو ڈھونڈ کر مار ڈالو۔ابو سلمہؓ نے اس کو قتل کیا ۔آپؐ نے انہی کو اس کا سامان دلا دیا۔

Chapter No: 174

باب يُقَاتَلُ عَنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ، وَلاَ يُسْتَرَقُّونَ

One should fight for the protection of the Dhimmi (i.e., free non-Muslims under the protection of an Islamic State) and they should not be enslaved.

باب: ذمی کافروں کو بچانے کے لیے لڑنا ان کا غلام لونڈی نہ بنا نا -

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ، وَلاَ يُكَلَّفُوا إِلاَّ طَاقَتَهُمْ‏

Narrated By 'Amr bin Maimun : Umar (after he was stabbed), instructed (his would-be-successor) saying, "I urge him (i.e. the new Caliph) to take care of those non-Muslims who are under the protection of Allah and His Apostle in that he should observe the convention agreed upon with them, and fight on their behalf (to secure their safety) and he should not over-tax them beyond their capability."

ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے انہوں نے حصین بن عبدالرحمن سے انہوں نے عمرو بن میمون سے،انہوں نے عمرؓ سے ،انہوں نے (مرتے وقت )یہ کہا کہ میرے بعد جو خلیفہ ہو میں اس کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا ذمہ پورا کرے ذمی کافر سے جو عہد کیا وہ وفا کرے اوران کو بچانے کے لئے دوسرے کافروں سے)لڑےاور ان کو طاقت سے زیادہ تکلیف نہ دے (جتنا ہو سکے اتنا ہی جزیہ لے)

Chapter No: 175

باب جَوَائِزِ الْوَفْدِ

The presents given to the foreign delegates.

باب: جو کافر دوسرے ملکوں سے ایلچی بن کر آئیں ان سے سلوک کرنا -

 

Chapter No: 176

باب هَلْ يُسْتَشْفَعُ إِلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ وَمُعَامَلَتِهِمْ

Can one intercede for the Dhimmi or deal with them?

باب : ذمیوں کی سفارش اور ان سے کیسے معاملہ کیا جائے۔

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ يَوْمُ الْخَمِيسِ، وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى خَضَبَ دَمْعُهُ الْحَصْبَاءَ فَقَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَعُهُ يَوْمَ الْخَمِيسِ فَقَالَ ‏"‏ ائْتُونِي بِكِتَابٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا ‏"‏‏.‏ فَتَنَازَعُوا وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ فَقَالُوا هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ ‏"‏ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ ‏"‏‏.‏ وَأَوْصَى عِنْدَ مَوْتِهِ بِثَلاَثٍ ‏"‏ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ ‏"‏‏.‏ وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ‏.‏ وَقَالَ يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ سَأَلْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ‏.‏ فَقَالَ مَكَّةُ وَالْمَدِينَةُ وَالْيَمَامَةُ وَالْيَمَنُ‏.‏ وَقَالَ يَعْقُوبُ وَالْعَرْجُ أَوَّلُ تِهَامَةَ‏

Narrated By Said bin Jubair : Ibn 'Abbas said, "Thursday! What (great thing) took place on Thursday!" Then he started weeping till his tears wetted the gravels of the ground. Then he said, "On Thursday the illness of Allah's Apostle was aggravated and he said, "Fetch me writing materials so that I may have something written to you after which you will never go astray." The people (present there) differed in this matter and people should not differ before a prophet. They said, "Allah's Apostle is seriously sick.' The Prophet said, "Let me alone, as the state in which I am now, is better than what you are calling me for." The Prophet on his death-bed, gave three orders saying, "Expel the pagans from the Arabian Peninsula, respect and give gifts to the foreign delegates as you have seen me dealing with them." I forgot the third (order)" (Ya'qub bin Muhammad said, "I asked Al-Mughira bin 'Abdur-Rahman about the Arabian Peninsula and he said, 'It comprises Mecca, Medina, Al-Yama-ma and Yemen." Ya'qub added, "And Al-Arj, the beginning of Tihama.")

ہم سے قبیصہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ،انہوں نے سلیمان احول سے،انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے ابن عباسؓ سے،انہوں نے کہا جمعرات کا دن ہائے جمعرات کا دن،پھر رونے لگے،اتنا روئے کہ آ نسوؤں سے زمین کی کنکریاں رنگ گیئں اس کے بعد کہا رسول اللہ ﷺ کی بیماری جمعرات کے دن سخت ہو گئی ۔آپؐ نے (جو صحابہ حجرہ شریف میں حاضر تھے ان سے)فرمایا لکھنے کا سامان لاؤ میں تم کو ایک کتاب لکھوا دوں(تم میرے بعد اس پر چلتے رہوتو)کبھی گمراہ نہ ہوگے یہ سن کر صحابہ نے جھگڑا شروع کیا۔آپؐ نے فرمایا نبی کے سامنے جھگڑا کرنا زیبا نہیں۔صحابہؓ یہ کہنے لگے رسول اللہﷺ(بیماری کی شدت سے)برّا رہے ہیں۔آپؐ نے فرمایا چلو مجھ کو نہ چھیڑو میں جس حال میں ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو تم کرانا چاہتے ہو،آخر آپؐ نے مرتے وقت تین باتوں کی وصیت کی ایک یہ کہ مشرکوں کو (سارے)عرب جزیرے سے نکال دینا دوسرے جو جماعتیں پیغام لے کر آیئں ان سے ایسا ہی سلوک کرتے رہنا جیسے میں کرتا رہا(ان کی خاطر داری ضیافت وغیرہ)راوی کہتا ہےتیسری بات میں بھول گیا ۔یعقوب بن محمد زہری نے کہا میں نے مغیرہ بن عبدالرحمن سے عرب کے ملک کو پوچھا انہوں نے کہا مکہ اور مدینہ اور یمامہ اور یمن اور یعقوب نے یہ بھی کہا تھامہ (یعنی مدینہ کا علاقہ)عرج سے شروع ہوتا ہے۔

Chapter No: 177

باب التَّجَمُّلِ لِلْوُفُودِ

Sprucing oneself up before receiving a delegation.

باب: جب باہر کی سفارتیں آئیں تو حاکم کا آراستہ ہو نا ؟

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ وَجَدَ عُمَرُ حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوُفُودِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ، أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ ‏"‏‏.‏ فَلَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ، فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ حَتَّى أَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ ‏"‏ إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لا خَلاَقَ لَهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَىَّ بِهَذِهِ فَقَالَ ‏"‏ تَبِيعُهَا، أَوْ تُصِيبُ بِهَا بَعْضَ حَاجَتِكَ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : 'Umar saw a silken cloak being sold in the market and he brought it to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Buy this cloak and adorn yourself with it on the 'Id festivals and on meeting the delegations." Allah's Apostle replied, "This is the dress for the one who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter)." After sometime had passed, Allah's Apostle sent a silken cloak to 'Umar. 'Umar took it and brought it to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! You have said that this is the dress of that who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter), yet you have sent me this!" The Prophet said," I have sent it) so that you may sell it or fulfil with it some of your needs."

ہم سے یحیی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے،انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے سالم بن عبداللہ سے کہ عبداللہ بن عمرؓ نے کہا عمرؓ نے ایک ریشمی جوڑا(چادر اور تہبند )بازار میں بکتے دیکھا ۔وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ! یہ خرید لیجئے اور عید میں اور جب باہر کی سفارتیں آتی ہیں آپؐ ان کو پہن کر زیب دیا کیجئے۔آپؐ نے فرمایا یہ تو اس کا لباس ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں یا یہ وہ پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔چند روز جب تک اللہ کو منظور تھا عمرؓ خاموش رہے۔پھر ایسا ہوا کہ خود رسول اللہ ﷺ نے ایک ریشمی قبا عمرؓ کو (تحفہ)بھیجی ،وہ اس کو لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا یا رسول اللہ آپؐ نے تو فرمایا تھا یہ اس کا لباس ہےجس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں پھر آپؐ نے یہ قبا مجھ کو کیسے بھیجی؟آپؐ نے فرمایا اس لئے بھیجی کہ تو اس کو بیچ لے(اور قیمت اپنے کام میں لائے)یا یوں فرمایا اس کو اپنے کسی کام میں لائے۔

Chapter No: 178

باب كَيْفَ يُعْرَضُ الإِسْلاَمُ عَلَى الصَّبِيِّ

How to present Islam to a (non-Muslim) boy.

باب: بچے کوکیو نکر کہیں مسلمان ہو جا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ يَوْمَئِذٍ ابْنُ صَيَّادٍ يَحْتَلِمُ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏‏.‏ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ‏"‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَاذَا تَرَى ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خُلِطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ ‏"‏‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ هُوَ الدُّخُّ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ‏.‏ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنْ يَكُنْهُ فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : Umar and a group of the companions of the Prophet set out with the Prophet to Ibn Saiyad. He found him playing with some boys near the hillocks of Bani Maghala. Ibn Saiyad at that time was nearing his puberty. He did not notice (the Prophet's presence) till the Prophet stroked him on the back with his hand and said, "Ibn Saiyad! Do you testify that I am Allah's Apostle?" Ibn Saiyad looked at him and said, "I testify that you are the Apostle of the illiterates." Then Ibn Saiyad asked the Prophet. "Do you testify that I am the apostle of Allah?" The Prophet said to him, "I believe in Allah and His Apostles." Then the Prophet said (to Ibn Saiyad). "What do you see?" Ibn Saiyad replied, "True people and false ones visit me." The Prophet said, "Your mind is confused as to this matter." The Prophet added, " I have kept something (in my mind) for you." Ibn Saiyad said, "It is Ad-Dukh." The Prophet said (to him), "Shame be on you! You cannot cross your limits." On that 'Umar said, "O Allah's Apostle! Allow me to chop his head off." The Prophet said, "If he should be him (i.e. Ad-Dajjal) then you cannot overpower him, and should he not be him, then you are not going to benefit by murdering him."

ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ہم سے ہشام بن یوسف نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے خبر دی،انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے کہا عمرؓ چند اصحاب سمیت (جو دس سے کم تھے)نبیﷺ کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے دیکھا تو وہ بنی مغالہ (انصار کا ایک قبیلہ ہے)کے محلوں کے پاس بچوں میں کھیل رہا ہے۔ان دنوں ابن صیاد (جوان نہیں ہوا تھا)جوانی کے قریب تھا اس کو آپؐ کے تشریف لانے کی خبر ہی نہیں ہوئی یہاں تک کہ نبیﷺ نے اس کی پیٹھ پر ہاتھ مارا۔پھر آپؐ نے فرمایا(ابن صیاد)کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں،اس نے آپؐ کی طرف دیکھا اور (سوچ کر) کہا میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ آپؐ ان پڑھ لوگوں (یعنی عرب لوگوں) کے پیغمبر ہیں۔پھر اس نے نبیﷺ سے پوچھا کیا آپؐ اس کی گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟آپؐ نے فرمایا میں اللہ اور اس کے سب پیغمبروں پر ایمان لایانبیﷺ نے اس سے پوچھا (سچ کہہ)تجھے کیا دکھائی دیتا ہے؟اس نے کہا میرے پاس سچی اور جھوٹی دونوں قسم کی خبریں آتی ہیں۔آپؐ نے فرمایا تو پھر سب کا سب گڈ مڈ ہوا(جیسے کاہن ہوتے ہیں ایک سچ تو سو جھوٹ)آپؐ نے فرمایا اچھا جب جانیں بتلا (میرے دل میں)کونسی بات ہے جو میں نے تیرے لئے چھپائی ہے ابن صیاد نے کہا دُخ ہے آپؐ نے فرمایا دھت پرے ہٹ تو اپنی بساط سے کہاں بڑھ سکتا ہے(بس کاہن اور شیطان کی معلوموت اتنی ہی ہوتی ہیں)عمرؓ نے عرض کیا یا رسولؐ اللہ مجھ کو اجازت دیجئےاس کی گردن مار دوں (آیندہ دجال کا ڈر نہ رہے)آپؐ نے فرمایا (کیا فائدہ) اگر یہ واقعی دجال ہے تب تو تو اس کو مار ہی نہیں سکے گا اور جو دجال نہیں ہے تو اس کا ناحق خون کرنا تیرے حق میں اچھا نہیں ہے


قَالَ ابْنُ عُمَرَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّذِي فِيهِ ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ النَّخْلَ طَفِقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَهْوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ أَىْ صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُهُ ـ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ‏"‏‏

Narrated By Ibn Umar : (Later on) Allah's Apostle (once again) went along with Ubai bin Ka'b to the garden of date-palms where Ibn Saiyad was staying. When the Prophet entered the garden, he started hiding himself behind the trunks of the date-palms as he wanted to hear something from the Ibn Saiyad before the latter could see him. Ibn Saiyad was lying in his bed, covered with a velvet sheet from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad's mother saw the Prophet while he was hiding himself behind the trunks of the date-palms. She addressed Ibn Saiyad, "O Saf!" (And this was his name). Ibn Saiyad got up. The Prophet said, "Had this woman let him to himself, he would have revealed the reality of his case."

ابن عمرؓ سے (اسی سند سے) یہ ہے کہ نبیﷺ اور ابی بن کعب دونوں ان درختوں میں گئے جہاں ابن صیاد تھا۔جب آپؐ وہاں پہنچے تو کھجور کی شاخوں کی آڑ میں چلنے لگے ۔آپؐ کو یہ منظور تھا کہ ابن صیاد کو کچھ دھوکہ دے کر اس کی کچھ باتیں سن لیں،وہ آپؐ کو نہ دیکھے۔ابن صیاد اپنے بچھونے پر ایک کمبل اوڑھے لیٹا تھا،کچھ گنگنارہا تھا۔اس کی ماں نے نبیﷺ کو دیکھ لیا کہ آپؐ شاخوں کی آڑ میں چھپ کر آرہے ہیں ایک بارگی پکار اٹھی ارے صاف!یہ ابن صیاد کا نام تھا۔وہ فوراً اٹھ بیٹھا۔آپؐ نے فرمایا اگر اس کی ماں نہ بولتی تو وہ اپنا حال کھولتا۔


وَقَالَ سَالِمٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلاً لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ ‏"‏‏

Then the Prophet got up amongst the people, glorifying Allah as He deserves, he mentioned Ad-Dajjal, saying, "I warn you about him (i.e. Ad-Dajjal) and there is no prophet who did not warn his nation about him, and Noah warned his nation about him, but I tell you a statement which no prophet informed his nation of. You should understand that he is a one-eyed man and Allah is not one-eyed."

اور سالم بن عبداللہ بن عمر سے(اسی سند سے)روایت ہے،انہوں نے کہا ابن عمرؓ نے کہا بعد اس کے نبیﷺ لوگوں میں(خطبہ سنانے کو)کھڑے ہوئے۔پہلے اللہ کی جیسے چاہیے ویسی تعریف کی،پھر دجال کا ذکر کیا فرمایا میں تم کو دجال سے ڈراتا ہوں اور کوئی پیغمبر ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو دجال سے نہ ڈرایا ہو یہاں تک کہ نوحؑ نے بھی ڈرایا تھا مگر میں تم کو ایسی نشانی بتلاتا ہوں جو کسی پیغمبر نے اپنی قوم کو نہیں بتائی وہ (مردود) کاناہوگا اور تمہارا پر وردگار کانا نہیں ہے۔

Chapter No: 179

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِلْيَهُودِ ‏"‏ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا ‏"

The saying of the Prophet (s.a.w ) to the Jews, "Embrace Islam and you will be safe."

باب: نبیﷺ کا یہودیوں سے یہ فرمانامسلمان ہو جاؤتم (جزیہ اور آخرت کے عذاب سے) بچے رہو گے

قَالَهُ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

This is narrated by Abu Hurairah.

یہ سعید مقبری نے ابو ہریر ہؓ سے روایت کیا-

 

Chapter No: 180

باب إِذَا أَسْلَمَ قَوْمٌ فِي دَارِ الْحَرْبِ، وَلَهُمْ مَالٌ وَأَرَضُونَ، فَهْىَ لَهُمْ

If some people in a hostile non-Muslim country embrace Islam and they have possessions and land, then what they have will remain for them.

باب: اگر کچھ کافر دار الحرب ہی میں رہ کر مسلمان ہو جائیں تو ان کی جاہیداد منقولہ اور غیر منقولہ انہی کو ملے گی -

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حَجَّتِهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلاً ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ الْمُحَصَّبِ، حَيْثُ قَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ ‏"‏‏.‏ وَذَلِكَ أَنَّ بَنِي كِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لاَ يُبَايِعُوهُمْ وَلاَ يُئْوُوهُمْ‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَالْخَيْفُ الْوَادِي‏

Narrated By Usama bin Zaid : I asked the Prophet during his Hajj, "O Allah's Apostle! Where will you stay tomorrow?" He said, "Has Aqil left for us any house?" He then added, "Tomorrow we will stay at Khaif Bani Kinana, i.e. Al-Muhassab, where (the Pagans of) Quraish took an oath of Kufr (i.e. to be loyal to heathenism) in that Bani Kinana got allied with Quraish against Bani Hashim on the terms that they would not deal with the members of the is tribe or give them shelter." (Az-Zuhri said, "Khaif means valley.")

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے زہری سے،انہوں نے امام علی بن حسین سے،انہوں نے عمرو بن عفان سے انہوں نے اسامہ بن زید سے،انہوں نے کہا میں نے حجتہ الوداع میں رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کل آپؐ (مکہ میں پہنچ کر) کہاں اتریں گے؟آپؐ نے فرمایا اجی عقیل نے کوئی مکان ہمارے لئے چھوڑا بھی ہے؟(سب بیچ کر چکھ گئے کوئی نہیں چھوڑا)پھر فرمایا ہم کل بنی کنانہ کے خیف یعنی محصب میں اتریں گے جہاں پر قریش کے لوگوں نے کفر کی باتوں پر قسم کھائی تھی۔ہوا یہ کہ بنی کنانہ اور قریش نے مل کر حلف سے یہ عہد کیا کہ بنی ہاشم کے ہاتھ نہ خریدو فروخت کریں گے نہ اُن کو اپنے گھروں میں آنےدیں گے(جب تک وہ آپﷺ کو ہمارے حوالے نہ کر دیں گے)زہری نے کہا خیف وادی کو کہتے ہیں۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ اسْتَعْمَلَ مَوْلًى لَهُ يُدْعَى هُنَيًّا عَلَى الْحِمَى فَقَالَ يَا هُنَىُّ، اضْمُمْ جَنَاحَكَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ مُسْتَجَابَةٌ، وَأَدْخِلْ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ، وَإِيَّاىَ وَنَعَمَ ابْنِ عَوْفٍ، وَنَعَمَ ابْنِ عَفَّانَ، فَإِنَّهُمَا إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَرْجِعَا إِلَى نَخْلٍ وَزَرْعٍ، وَإِنَّ رَبَّ الصُّرَيْمَةِ وَرَبَّ الْغُنَيْمَةِ إِنْ تَهْلِكْ مَاشِيَتُهُمَا يَأْتِنِي بِبَنِيهِ فَيَقُولُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ أَفَتَارِكُهُمْ أَنَا لاَ أَبَا لَكَ فَالْمَاءُ وَالْكَلأُ أَيْسَرُ عَلَىَّ مِنَ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنَّهُمْ لَيَرَوْنَ أَنِّي قَدْ ظَلَمْتُهُمْ، إِنَّهَا لَبِلاَدُهُمْ فَقَاتَلُوا عَلَيْهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَأَسْلَمُوا عَلَيْهَا فِي الإِسْلاَمِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ الْمَالُ الَّذِي أَحْمِلُ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا حَمَيْتُ عَلَيْهِمْ مِنْ بِلاَدِهِمْ شِبْرًا‏

Narrated By Aslam : Umar bin Al-Khattab appointed a freed slave of his, called Hunai, manager of the Hima (i.e. a pasture devoted for grazing the animals of the Zakat or other specified animals). He said to him, "O Hunai! Don't oppress the Muslims and ward off their curse (invocations against you) for the invocation of the oppressed is responded to (by Allah); and allow the shepherd having a few camels and those having a few sheep (to graze their animals), and take care not to allow the livestock of 'Abdur-Rahman bin 'Auf and the livestock of ('Uthman) bin 'Affan, for if their livestock should perish, then they have their farms and gardens, while those who own a few camels and those who own a few sheep, if their livestock should perish, would bring their dependents to me and appeal for help saying, 'O chief of the believers! O chief of the believers!' Would I then neglect them? (No, of course). So, I find it easier to let them have water and grass rather than to give them gold and silver (from the Muslims' treasury). By Allah, these people think that I have been unjust to them. This is their land, and during the Pre-Islamic period, they fought for it and they embraced Islam (willingly) while it was in their possession. By Him in Whose Hand my life is! Were it not for the animals (in my custody) which I give to be ridden for striving in Allah's Cause, I would not have turned even a span of their land into a Hima."

ہم سے اسمعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا ہم سے امام مالک نے،انہوں نے زید بن اسلم سے،انہوں نے اپنے باپ سے کہ عمرؓ نے اپنے ایک غلام کو جس کو ہنیا کہتے تھے سرکاری رمنے پر مورر کیا اور اس سے فرمایا ہنیا مسلمانوں سے اپنے ہاتھ روکے رہنا(ان پر ظلم نہ کرنا)اور مظلوم کی بددعا سے بچے رہنا کیونکہ مظلوم کی دعا قبول ہوتی ہے اور اس رمنے میں اس کو چرانے دے(جو بے چارہ) تھوڑی سی اونٹنیاں یا تھوڑی سی بکریاں رکھتا ہو(غریب ہو) اور عبدالرحمن بن عوف اور عثمان بن عفان کے جانوروں کو نہ چرنے دے تو خیر اُن کے جانور اگر تباہ بھی ہو جایئں تو دوسری جائیداد ہے،باغات ،زراعت ۔اس سے کام چلا سکتے ہیں اور تھوری اونٹنیاں اور تھوڑی بکریاں والے ان کے جانور تباہ ہو جایئں تو اپنے بال بچے میرے پاس لایئں،کہیں گے امیر المومنین ،امیر المومنین(ان کو پالو)تیرا باپ نہ ہو کیا میں ان کو چھوڑ دوں گا؟(وہ مرتےرہیں)پھر پانی گھاس دینا مجھ پر سہل ہے سونا چاندی دینے سے ،خدا کی قسم یہ جانور والے سمجھتے ہیں کہ میں نے۔۔(سرکاری رمنہ محفوظ کرکے)ان پر ظلم کیا ہے،شہر اُن کے،ملک ان کا (زمین انکی)جاہلیت کے زمانہ میں وہ اس پر لڑتے رہے اسلام کے زمانہ میں وہ اس پر لڑتے رہے اسلام کے زمانے میں بھی انہی کی رہی ۔بے شک اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر جہاد کے جانور نہ ہوتے جن پر میں مجاہدین کو سوار کرتا ہوں تو میں بالشت برابر زمین ان کی محفوظ نہ کرتا ۔

‹ First1617181920