Chapter No: 51
باب:حَدِيثُ أَبْرَصَ وَأَعْمَى وَأَقْرَعَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ
The tale of three Israelites, a leper, a bald man and a blind man.
باب : کوڑھے اور اندھے اور گنجے کا حال ( جو بنی اسرائیل میں تھے)
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " إِنَّ ثَلاَثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى بَدَا لِلَّهِ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا، فَأَتَى الأَبْرَصَ. فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ، قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ. قَالَ فَمَسَحَهُ، فَذَهَبَ عَنْهُ، فَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا. فَقَالَ أَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الإِبِلُ ـ أَوْ قَالَ الْبَقَرُ هُوَ شَكَّ فِي ذَلِكَ، إِنَّ الأَبْرَصَ وَالأَقْرَعَ، قَالَ أَحَدُهُمَا الإِبِلُ، وَقَالَ الآخَرُ الْبَقَرُ ـ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ. فَقَالَ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا. وَأَتَى الأَقْرَعَ فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ، وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا، قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ. قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ، وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا. قَالَ فَأَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْبَقَرُ. قَالَ فَأَعْطَاهُ بَقَرَةً حَامِلاً، وَقَالَ يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا. وَأَتَى الأَعْمَى فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ يَرُدُّ اللَّهُ إِلَىَّ بَصَرِي، فَأُبْصِرُ بِهِ النَّاسَ. قَالَ فَمَسَحَهُ، فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ. قَالَ فَأَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْغَنَمُ. فَأَعْطَاهُ شَاةً وَالِدًا، فَأُنْتِجَ هَذَانِ، وَوَلَّدَ هَذَا، فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ إِبِلٍ، وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ بَقَرٍ، وَلِهَذَا وَادٍ مِنَ الْغَنَمِ. ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ، تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي، فَلاَ بَلاَغَ الْيَوْمَ إِلاَّ بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ، أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي. فَقَالَ لَهُ إِنَّ الْحُقُوقَ كَثِيرَةٌ. فَقَالَ لَهُ كَأَنِّي أَعْرِفُكَ، أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ فَقَالَ لَقَدْ وَرِثْتُ لِكَابِرٍ عَنْ كَابِرٍ. فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ، وَأَتَى الأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا، فَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَيْهِ هَذَا فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ. وَأَتَى الأَعْمَى فِي صُورَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ وَتَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي، فَلاَ بَلاَغَ الْيَوْمَ إِلاَّ بِاللَّهِ، ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي. فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ بَصَرِي، وَفَقِيرًا فَقَدْ أَغْنَانِي، فَخُذْ مَا شِئْتَ، فَوَاللَّهِ لاَ أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ بِشَىْءٍ أَخَذْتَهُ لِلَّهِ. فَقَالَ أَمْسِكْ مَالَكَ، فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ، فَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْكَ وَسَخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ ".
Narrated By Abu Huraira : That he heard Allah's Apostle saying, "Allah willed to test three Israelis who were a Leper, a blind man and a bald-headed man. So, he sent them an angel who came to the leper and said, 'What thing do you like most?' He replied, "Good colour and good skin, for the people have a strong aversion to me.' The angel touched him and his illness was cured, and he was given a good colour and beautiful skin. The angel asked him, 'What kind of property do you like best?' He replied, 'Camels (or cows).' (The narrator is in doubt, for either the leper or the bald-headed man demanded camels and the other demanded cows.) So he (i.e. the leper) was given a pregnant she-camel, and the angel said (to him), 'May Allah bless you in it.'
The angel then went to the bald-headed man and said, 'What thing do you like most?' He said, 'I like good hair and wish to be cured of this disease, for the people feel repulsion for me.' The angel touched him and his illness was cured, and he was given good hair. The angel asked (him), 'What kind of property do you like bests' He replied, 'Cows,' The angel gave him a pregnant cow and said, 'May Allah bless you in it.' The angel went to the blind man and asked, 'What thing do you like best?' He said, '(I like) that Allah may restore my eye-sight to me so that I may see the people.' The angel touched his eyes and Allah gave him back his eye-sight. The angel asked him, "What kind of property do you like best?' He replied, 'Sheep.' The angel gave him a pregnant sheep. Afterwards, all the three pregnant animals gave birth to young ones, and multiplied and brought forth so much that one of the (three) men had a herd of camels filling a valley, and one had a herd of cows filling a valley, and one had a flock of sheep filling a valley. Then the angel, disguised in the shape and appearance of a leper, went to the leper and said, I am a poor man, who has lost all means of livelihood while on a journey. So none will satisfy my need except Allah and then you. In the Name of Him Who has given you such nice colour and beautiful skin, and so much property, I ask you to give me a camel so that I may reach my destination. The man replied, 'I have many obligations (so I cannot give you).' The angel said, 'I think I know you; were you not a leper to whom the people had a strong aversion? Weren't you a poor man, and then Allah gave you (all this property).' He replied, '(This is all wrong), I got this property through inheritance from my fore-fathers' The angel said, 'If you are telling a lie, then let Allah make you as you were before.'
Then the angel, disguised in the shape and appearance of a bald man, went to the bald man and said to him the same as he told the first one, and he too answered the same as the first one did. The angel said, 'If you are telling a lie, then let Allah make you as you were before.'
The angel, disguised in the shape of a blind man, went to the blind man and said, 'I am a poor man and a traveller, whose means of livelihood have been exhausted while on a journey. I have nobody to help me except Allah, and after Him, you yourself. I ask you in the Name of Him Who has given you back your eye-sight to give me a sheep, so that with its help, I may complete my journey' The man said, 'No doubt, I was blind and Allah gave me back my eye-sight; I was poor and Allah made me rich; so take anything you wish from my property. By Allah, I will not stop you for taking anything (you need) of my property which you may take for Allah's sake.' The angel replied, 'Keep your property with you. You (i.e 3 men) have been tested and Allah is pleased with you and is angry with your two companions."
مجھ سے احمد بن اسحاق سر ماری نے بیان کیا کہا ہم سے عمرو بن عاصم نے کہا ہم سے ہمام نے کہا ہم سے اسحاق بن عبداللہ نے کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے ان سے ابو ہریرہؓ نے بیان کیا،انہوں نے نبیﷺ سے سنا۔دوسری سند: اور مجھ سے محمد(بن یحیٰی ذہلی) نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن رجاء نے کہا ہم کو ہمام نے خبر دی،انہوں نے اسحاق بن عبداللہ سے کہا مجھ کو عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے خبر دی،ان سے ابوہریرہؓ نے بیان کیا،انہوں نے رسول اللہﷺ سے سنا۔آپؐ فرماتے تھے بنی اسرائیل میں تیں شخص تھے ایک کوڑھی،ایک گنجا اور ایک اندھا۔اللہ نے ان(تینوں) کو آزمانا چاہا۔ایک فرشتے کو ان کی طرف بھجوایا(پہلے) وہ کوڑھی کے پاس آیا اور کہنے لگا تو کیا چاہتا ہے؟اس نے کہا اچھا رنگ کھال(کیونکہ اس حال میں)لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیر دیا،اس(کے بدن)کا رنگ اچھا ہوگیا کھال بھی درست ہوگئی۔پھرفرشتے نے پُوچھا(اب یہ کہہ) دنیا کے مالوں میں سے کونسا مال تجھ کو بہت پسند ہے وہ کہنے لگا اونٹ یا گائے بیل۔اسحاق راوی نے شک کی کہ کوڑھی نے اونٹ کہے یا گنجے نے مگر ایک نے اُونٹ مانگے ایک نے گائے بیل(یہ یقینی ہے)خیر اس کو دس مہینے کی گابھن اونٹنی دی گئی اور فرشتے نے کہا تجھے اس میں برکت ہوگی۔پھر وہ گنجے کے پاس آیا اس سے پوچھا تو کیا چاہتا ہے وہ کہنے لگا اچھے بال ہونا یہ گنجا پن جاتا رہے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا وہ چنگا ہو گیا اور بہت اچھے بال نکل آئے پھر فرشتے نے کہا دنیا کا کونسا مال تجھ کو زیادہ پسند ہے وہ کہنے لگا گائے بیل۔فرشتے نے ایک گابھن گائے اس کو دی اور کہا تجھے اس میں برکت ہوگی پھر وہ فرشتہ اندھے کے پاس گیا۔پوچھا تو کیا چاہتا ہے؟کہنے لگا اللہ میری بینائی پھیر دے لو گوں کو دیکھوں فرشتے نے اس (کی آنکھوں پر) ہاتھ پھیرا۔اللہ نے اس کی آنکھیں روشن کردیں۔اب یہ پوچھا تجھ کو کو نسا مال زیادہ پسند ہے؟وہ کہنے لگا بکریاں۔فرشتے نے اس کو ایک جننے والی (یا بچہ والی)بکری دی اور اونٹیناں اور گائیں بتائیں۔بکریاں بھی جنیں کوڑھے کے پاس اونٹوں کا اور گنجے کے پاس گایوں کا اور اندھے کے پاس بکریوں کا ایک جنگل ہوگیا(بہت دنوں بعد) فرشتہ اپنی اسی صورت اور شکل میں(جس میں پہلے آیا تھا) کوڑھی کے پاس آیا کہنے لگا میں ایک محتاج آدمی ہوں مسافر میرا سامان سب جاتا رہا،اب میں بغیر خدا کی مدد اور تیری عنایت کے اپنے ٹھکانے نہیں پہنچ سکتا۔میں تجھ سے اس خدا کے نام پر سوال کرتا ہوں جس نے تیرے بدن کا رنگ اچھا کر دیا،تیری کھال درست کر دی،مال دیا،مجھے ایک اونٹ دے جس پر سفر میں سوار ہو کر اپنے ٹھکانے(وطن) پہنچ جاؤں۔وہ کیا کہنے لگا(بھائی میں بہت قرضدار ہوں) بہت آدمیوں کا دینا ہے۔فرشتے نے کہا میں جیسے تجھے پہچانتا ہوں تو کوڑھی تھا۔سب لوگ تجھ سے گھن کرتے تھے اور محتاج۔اللہ نے(اپنی عنایت سے) تجھے یہ سب کچھ دیا۔کوڑھی نے کہا واہ! میں تو بزرگوں کے وقت سے مال دار چلا آتا ہوں۔فرشتے نے کہا خیر اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ تجھ کو ویسا ہی (کوڑھی اور محتاج) پھر کر دے۔پھر وہی فرشتہ اسی شکل اور صورت میں گنجے کے پاس گیا۔اس سے بھی وہی کہا جو کوڑھی سے کہا تھا،گنجے نے بھی ویسا ہی جواب دیا جیسے کوڑھی نے جواب دیا تھا۔فرشتے نے کہا خیر اگر تو جھوٹ بولتا ہے تو اللہ تجھ کو پھر ویسا ہی(گنجا اور محتاج) کر دے(جیسے پہلے تھا)۔اب اندھے کے پاس گیا اس سے کہنے لگا میں ایک محتاج آدمی مسافر ہوں،میرے پاس سفر کا سامان بالکل نہیں رہا۔اب بغیر اللہ کی مدد اور تیری توجہ کے میں اپنے وطن نہیں پہنچ سکتا،مجھ کو اس خدا کے نام پر جس نے تیری آنکھیں(دوبارہ) روشن کیں ایک بکری دے جس سے میں سفر میں اپنے ٹھکانے پہنچ جاؤں۔اندھا یہ سُن کر کہنے لگا بے شک میں اندھا تھا اللہ نے مجھ کو بینائی دی محتاج تھا مجھے مالدار کر دیا(اس کے نام پر تو مانگتا ہے) جو تیرا جی چاہے وہ لے لے میں آج تجھ کو تنگ نہیں کرنے کا اللہ کے نام پر جو تو لے لے فرشتہ کہنے لگا(میں محتاج نہیں)اپنی بکریاں رہنے دے اللہ نے تم تینوں کو آزمایا تھا تجھ سے تو خوش ہوا اور تیرے دونوں ساتھیوں(کوڑھی اور گنجے) سے ناراض ہُوا۔
Chapter No: 52
باب {أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ}
"Do you think that the people of the Cave and Inscription ..." (V.18:9)
باب : اللہ تعالیٰ کا (سورت کہف میں)فرمانا اے پیغمبر کیا تو سمجھا کہ کہف اور رقیم والے ہماری قدرت کی نشانیوں میں عجیب تھے۔
الْكَهْفُ الْفَتْحُ فِي الْجَبَلِ، وَالرَّقِيمُ الْكِتَابُ. مَرْقُومٌ مَكْتُوبٌ مِنَ الرَّقْمِ {رَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ} أَلْهَمْنَاهُمْ صَبْرًا {شَطَطًا} إِفْرَاطًا، الْوَصِيدُ الْفِنَاءُ وَجَمْعُهُ وَصَائِدُ وَوُصُدٌ، وَيُقَالُ الْوَصِيدُ الْبَابُ {مُؤْصَدَةٌ} مُطْبَقَةٌ، آصَدَ الْبَابَ وَأَوْصَدَ {بَعَثْنَاهُمْ} أَحْيَيْنَاهُمْ {أَزْكَى} أَكْثَرُ رَيْعًا. فَضَرَبَ اللَّهُ عَلَى آذَانِهِمْ، فَنَامُوا {رَجْمًا بِالْغَيْبِ} لَمْ يَسْتَبِنْ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ {تَقْرِضُهُمْ} تَتْرُكُهُمْ
کہف پہاڑ میں جو درہ ہو۔ رقیم کے معنی لکھی ہوئی کتاب۔ مرقوم کے معنی بھی لکھی ہوئی ۔ رَبَطنَا عَلَی قلوبھم ہم نے ان کے دلوں پر صبر ڈالا۔ شططا ظلم و زیدتی۔ وصید آنگن صحن اس کی جمع وصائد اور وصد آتی ہے۔ وصید دروازے کو بھی کہتے ہیں ( دہلیز کو) مؤصدۃ (جو سورت ہمزہ میں ہے) یعنی بند دروازہ کنڈی لگی ہوئی عرب لوگ کہتے ہیں۔ آصد الباب اور اوصد الباب یعنی دروازہ بند کیا۔ بعثناھم ہم نے ان کو زندہ کیا۔ ازکی یعنی زیادہ ہونے والا ( یا پاکیزہ خوش مزہ یا سستا) فضرب اللہ علی اذانھم یعنی اللہ نے ان کو سلا دیا۔ رجما بالغیب یعنی بے دلیل (محض گمان اٹکل پچو) مجاہد نے کہا تقرضھم یعنی چھوڑ دیتا ہے کترا جاتا ہے۔
Chapter No: 53
باب حَدِيثُ الْغَارِ
The tale of the cave.
باب: غار والوں کا قصہ
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بَيْنَمَا ثَلاَثَةُ نَفَرٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يَمْشُونَ إِذْ أَصَابَهُمْ مَطَرٌ، فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ، فَانْطَبَقَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ إِنَّهُ وَاللَّهِ يَا هَؤُلاَءِ لاَ يُنْجِيكُمْ إِلاَّ الصِّدْقُ، فَلْيَدْعُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْكُمْ بِمَا يَعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ صَدَقَ فِيهِ. فَقَالَ وَاحِدٌ مِنْهُمُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي أَجِيرٌ عَمِلَ لِي عَلَى فَرَقٍ مِنْ أَرُزٍّ، فَذَهَبَ وَتَرَكَهُ، وَأَنِّي عَمَدْتُ إِلَى ذَلِكَ الْفَرَقِ فَزَرَعْتُهُ، فَصَارَ مِنْ أَمْرِهِ أَنِّي اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا، وَأَنَّهُ أَتَانِي يَطْلُبُ أَجْرَهُ فَقُلْتُ اعْمِدْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ. فَسُقْهَا، فَقَالَ لِي إِنَّمَا لِي عِنْدَكَ فَرَقٌ مِنْ أَرُزٍّ. فَقُلْتُ لَهُ اعْمِدْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ فَإِنَّهَا مِنْ ذَلِكَ الْفَرَقِ، فَسَاقَهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ، فَفَرِّجْ عَنَّا. فَانْسَاحَتْ عَنْهُمُ الصَّخْرَةُ. فَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، فَكُنْتُ آتِيهِمَا كُلَّ لَيْلَةٍ بِلَبَنِ غَنَمٍ لِي، فَأَبْطَأْتُ عَلَيْهِمَا لَيْلَةً فَجِئْتُ وَقَدْ رَقَدَا وَأَهْلِي وَعِيَالِي يَتَضَاغَوْنَ مِنَ الْجُوعِ، فَكُنْتُ لاَ أَسْقِيهِمْ حَتَّى يَشْرَبَ أَبَوَاىَ، فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُمَا، وَكَرِهْتُ أَنْ أَدَعَهُمَا، فَيَسْتَكِنَّا لِشَرْبَتِهِمَا، فَلَمْ أَزَلْ أَنْتَظِرُ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ، فَفَرِّجْ عَنَّا. فَانْسَاحَتْ عَنْهُمُ الصَّخْرَةُ، حَتَّى نَظَرُوا إِلَى السَّمَاءِ. فَقَالَ الآخَرُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي ابْنَةُ عَمٍّ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَأَنِّي رَاوَدْتُهَا عَنْ نَفْسِهَا فَأَبَتْ إِلاَّ أَنْ آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَطَلَبْتُهَا حَتَّى قَدَرْتُ، فَأَتَيْتُهَا بِهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهَا، فَأَمْكَنَتْنِي مِنْ نَفْسِهَا، فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا، فَقَالَتِ اتَّقِ اللَّهَ وَلاَ تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلاَّ بِحَقِّهِ. فَقُمْتُ وَتَرَكْتُ الْمِائَةَ دِينَارٍ، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا. فَفَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَخَرَجُوا ".
Narrated By Ibn Umar : Allah's Apostle said, "Once three persons (from the previous nations) were travelling, and suddenly it started raining and they took shelter in a cave. The entrance of the cave got closed while they were inside. They said to each other, 'O you! Nothing can save you except the truth, so each of you should ask Allah's Help by referring to such a deed as he thinks he did sincerely (i.e. just for gaining Allah's Pleasure).' So one of them said, 'O Allah! You know that I had a labourer who worked for me for one Faraq (i.e. three Sas) of rice, but he departed, leaving it (i.e. his wages). I sowed that Faraq of rice and with its yield I bought cows (for him). Later on when he came to me asking for his wages, I said (to him), 'Go to those cows and drive them away.' He said to me, 'But you have to pay me only a Faraq of rice,' I said to him, 'Go to those cows and take them, for they are the product of that Faraq (of rice).' So he drove them. O Allah! If you consider that I did that for fear of You, then please remove the rock.' The rock shifted a bit from the mouth of the cave. The second one said, 'O Allah, You know that I had old parents whom I used to provide with the milk of my sheep every night. One night I was delayed and when I came, they had slept, while my wife and children were crying with hunger. I used not to let them (i.e. my family) drink unless my parents had drunk first. So I disliked to wake them up and also disliked that they should sleep without drinking it, I kept on waiting (for them to wake) till it dawned. O Allah! If You consider that I did that for fear of you, then please remove the rock.' So the rock shifted and they could see the sky through it. The (third) one said, 'O Allah! You know that I had a cousin (i.e. my paternal uncle's daughter) who was most beloved to me and I sought to seduce her, but she refused, unless I paid her one-hundred Dinars (i.e. gold pieces). So I collected the amount and brought it to her, and she allowed me to sleep with her. But when I sat between her legs, she said, 'Be afraid of Allah, and do not deflower me but legally. 'I got up and left the hundred Dinars (for her). O Allah! If You consider that I did that for fear of you than please remove the rock. So Allah saved them and they came out (of the cave)." (This Hadith indicates that one can only ask Allah for help directly or through his performed good deeds. But to ask Allah through dead or absent prophets, saints, spirits, holy men, angels etc. is absolutely forbidden in Islam and it is a kind of disbelief.)
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا کہا ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی۔انہوں نے عبید اللہ بن عمرؓ سے،انہوں نے نافع سے،انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ایسا ہُوا تم سے پہلے اگلے لوگوں میں سے(بنی اسرائیل میں سے) تین آدمی رستے میں جارہےتھے، اتنے میں مینہ آیا وہ پہاڑ کی ایک کھوہ(غار) میں گھس گئے۔اتّفاق سے(ایک پتھر گرا) غار کا منہ بند ہوگیا۔اب تینوں آپس میں ایک دوسرے سے یوں کہنے لگے۔خدا کی قسم بھائیو اب تو(اس بلا سے)تم کو سچائی ہی چھوڑائے گی۔بہتر یہ ہے کہ ہم میں ہر شخص جو نیک بات اس نے سچّائی سے کی ہو،اس کو بیان کر کے اللہ سے دعا کرے تب ان میں کا ایک یوں دعا کرنے لگا یا اللہ تو خوب جانتا ہے،میں نے ایک فرق(تین صاع) چاولوں پر ایک مزدور رکھا تھا۔اس نے میرا کام کیا پھر (غصّے میں آکر) اپنے چاول چھوڑ کر چلا گیا میں نے اس کے حصے کے چاول بوادیئے(پیر دیئے)ان میں اتنا فائدہ ہُوا کہ میں نےاس میں سے گائے بیل خریدے پھر (ایک مدّت کے بعد) وہ اپنی مزدوری مانگنے آیا۔میں نے کہا جا،وُہ سب گائے،بیل(جانور) ہنکالے جا۔اس نے کہا میرے تو تیرے پاس (صرف) ایک فرق(تین صاع)چاول تھے۔میں نے کہا وہ سب گائے بیل لے جا۔وہ تیرے چاولوں سے خریدے گئے ہیں۔آخر وہ ان سب کو ہنکا لے گیا یا میرے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ ایمانداری تیرے ڈر سے کی ہے تو ہماری مشکل دُور کر دے۔اسی وقت وہ پتھر پھٹ گیا اب دوسرا یوں دعا کرنے لگا:یااللہ تو جانتا ہے کہ میرے دو بوڑھے ضعیف ماں باپ تھے۔میں ہر رات کو(ان کو) پلانے کے لئے بکری کا دودھ لایا کرتا۔ایک رات مجھ کو دیر ہوگئی۔میں جب (دودھ لے کر) آیا تو وہ سو گئے تھے اور میرے بیوی بچّے سب مارے بھوک کے چلّا رہے تھے۔میری عادت تھی پہلے اپنے ماں باپ کو دودھ پلاتا اس کے بعد ان لوگوں کو۔خیر مجھ کو نیند سے ان کو جگانا بُرا معلوم ہُوا اور یہ بھی میں نے پسند نہ کیا کہ ان کو چھوڑ کر چلا جاؤں وہ رات بھر دودھ کا انتظار کرتے اپنے جھونپڑے میں پڑے رہیں۔آخر میں پو پھٹنے تک ان کا انتظار کرتا رہا یامیرے اللہ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے اپنے ماں باپ کی یہ خدمت تیرے ڈر سے کی ہے تو ہماری مشکل دور کردے۔اس وقت وہ پتھر اور پھٹ گیا۔ان کو آسمان دکھائی دینے لگا۔پھر تیسرا یوں دعا کرنے لگا یا اللہ تو جانتا ہے میری ایک چچا زاد بہن تھی جسکو میں سب سے زیادہ چاہتا تھا میں نے ایک بار اس سے صحبت کرنا چاہی اس نے نہ مانا کہا میں جب مانوں گی کہ مجھے سو اشرفیاں دے۔میں گیا اور (کوشش کر کے) سو اشرفیاں لایا،وہ اس کے حوالے کردیں،اس نے اپنے تئیں مجھے دے دیا۔جب میں نے اسکی ٹانگیں اٹھائیں (دخول کرنا چاہا)تو کیا کہنے لگی (بھلے آدمی)اللہ سے ڈر اور مہر ناحق طور سے نہ توڑ یہ سنتے ہی میں کھڑا ہو گیا۔میں نے وہ سو اشرفیاں بھی چھوڑ دیں۔یا میرے اللہ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے تیرے ڈر سے ایسا کیا(زنا نہ کیا) تو ہماری مشکل آسان کر دے اس وقت اللہ نے وہ پتھر ہٹا دیا اور وہ تینوں باہر نکل آئے۔
Chapter No: 54
بابٌ:
Chapter
باب :
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " بَيْنَمَا امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنَهَا إِذْ مَرَّ بِهَا رَاكِبٌ وَهْىَ تُرْضِعُهُ، فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تُمِتِ ابْنِي حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ هَذَا. فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ. ثُمَّ رَجَعَ فِي الثَّدْىِ، وَمُرَّ بِامْرَأَةٍ تُجَرَّرُ وَيُلْعَبُ بِهَا فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا. فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا. فَقَالَ أَمَّا الرَّاكِبُ فَإِنَّهُ كَافِرٌ، وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ لَهَا تَزْنِي. وَتَقُولُ حَسْبِي اللَّهُ. وَيَقُولُونَ تَسْرِقُ. وَتَقُولُ حَسْبِي اللَّهُ
Narrated By Abu Huraira : That he heard Allah's Apostle saying, "While a lady was nursing her child, a rider passed by and she said, 'O Allah! Don't let my child die till he becomes like this (rider).' The child said, 'O Allah! Don't make me like him,' and then returned to her breast (sucking it). (After a while) they passed by a lady who was being pulled and teased (by the people). The child's mother said, 'O Allah! Do not make my child like her.' The child said, 'O Allah! Make me like her.' Then he said, 'As for the rider, he is an infidel, while the lady is accused of illegal sexual intercourse (falsely) and she says: Allah is sufficient for me (He knows the truth)."
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے،انہوں نےعبدالرحمان اعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے سنا،انہوں نے رسول اللہﷺ سے آپؐ نے فرمایا ایک بار(بنی اسرائیل کی)ایک عورت اپنے بچّے کو دودھ پلا رہی تھی اتنے میں ایک سوار (نام نامعلوم)اس کے سامنے سے گزرا۔وہ دودھ پلا رہی تھی کہنے لگی یااللہ!میرے بیٹے کو نہ ماریو جب تک وہ اس سوار کی طرح نہ ہوجائے یہ سن کر وہ بچہ(بقدرت ِالہٰی) بول اٹھا یا اللہ مجھ کو اس سوار کی طرح نہ کیجیو یہ کہہ کر پھر چھاتی سے دودھ پینے لگا۔پھر ایک عورت گزری(نام نامعلوم) جس کو لو گ کھنیچتے گھیسٹتے۔اس سے کھیل کرتے(اس کو مارتے پیٹتے لے جارہے تھے)۔دودھ پلانے والی عورت کہنے لگی یااللہ میرے بچّے کو اس عورت کی طرح نہ کیجیو۔بچہ بول اٹھا یاللہ! مجھ کو اس کی طرح کیجیو۔(جب تو ماں نے پوچھا ارے یہ کیامعاملہ ہے)بچّہ کہنے لگا وہ سوار جو پہلے گزرا تھا کافر(یعنی ظالم ہے) اور عورت یہ لوگ کہتے ہیں تو زنا کراتی ہے۔وہ کہتی ہے اللہ بس ہے(وہ میری پاکدامنی جانتا ہے)اور لوگ کہتے ہیں تو چوری کرتی ہے وہ کہتی ہے اللہ بس ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " بَيْنَمَا كَلْبٌ يُطِيفُ بِرَكِيَّةٍ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ، إِذْ رَأَتْهُ بَغِيٌّ مِنْ بَغَايَا بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَنَزَعَتْ مُوقَهَا فَسَقَتْهُ، فَغُفِرَ لَهَا بِهِ
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "While a dog was going round a well and was about to die of thirst, an Israeli prostitute saw it and took off her shoe and watered it. So Allah forgave her because of that good deed."
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ کو جریر بن حازم نے خبر دی،انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے محمد بن سیرین سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا ایک کتا ایک کنوئیں پر گھوم رہا تھا،پیاس کے مارے مرنے کو تھا۔بنی اسرائیل کی ایک فاحشہ عورت نے اس کو دیکھا(جلدی سے) اپنا موزہ اتارا کتے کو پانی پلایا۔اللہ نے اس سبب سے اسے بخش دیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ،، عَامَ حَجَّ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ وَكَانَتْ فِي يَدَىْ حَرَسِيٍّ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ " إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ ".
Narrated By Humaid bin 'Abdur-Rahman : That he heard Muawiya bin Abi Sufyan (talking) on the pulpit in the year when he performed the Hajj. He took a tuft of hair that was in the hand of an orderly and said, "O people of Medina! Where are your learned men? I heard the Prophet forbidding such a thing as this (i.e. false hair) and he used to say, 'The Israelis were destroyed when their ladies practiced this habit (of using false hair to lengthen their locks)."
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ،انہوں نے امام مالک سے،انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان سے منبر پر سنا جس سال انہوں نے حج کیا تھا انہوں نے بالوں کا چوٹلہ لیا جو چوبدار کے ہاتھ میں تھا۔کہنے لگے ،مدینہ والو!تمہارے عالِم کہاں ہیں؟میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ ایسا کرنے سے منع فرماتے تھے اور کہتے تھے بنی اسرائیل کے لوگ اسی وقت تباہ ہوئے جب ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " إِنَّهُ قَدْ كَانَ فِيمَا مَضَى قَبْلَكُمْ مِنَ الأُمَمِ مُحَدَّثُونَ، وَإِنَّهُ إِنْ كَانَ فِي أُمَّتِي هَذِهِ مِنْهُمْ، فَإِنَّهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Amongst the people preceding you there used to be 'Muhaddithun' (i.e. persons who can guess things that come true later on, as if those persons have been inspired by a divine power), and if there are any such persons amongst my followers, it is 'Umar bin Al-Khattab."
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے،انہوں نے اپنے باپ سےانہوں نے ابوسلمہ سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا تم سے پہلےاگلی امّتوں میں ایسے لوگ گزرے ہیں جن کو خداکی طرف سے الہام ہوتا تھا(گو وہ پیغمبر نہ تھے)میری امّت میں اگر کوئی ایسا ہو تو عمرؓ ہوں گے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ، فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ لَهُ هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ قَالَ لاَ. فَقَتَلَهُ، فَجَعَلَ يَسْأَلُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا. فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا، فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلاَئِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلاَئِكَةُ الْعَذَابِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي. وَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي. وَقَالَ قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا. فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبُ بِشِبْرٍ، فَغُفِرَ لَهُ ".
Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "Amongst the men of Bani Israel there was a man who had murdered ninety-nine persons. Then he set out asking (whether his repentance could be accepted or not). He came upon a monk and asked him if his repentance could be accepted. The monk replied in the negative and so the man killed him. He kept on asking till a man advised to go to such and such village. (So he left for it) but death overtook him on the way. While dying, he turned his chest towards that village (where he had hoped his repentance would be accepted), and so the angels of mercy and the angels of punishment quarrelled amongst themselves regarding him. Allah ordered the village (towards which he was going) to come closer to him, and ordered the village (whence he had come), to go far away, and then He ordered the angels to measure the distances between his body and the two villages. So he was found to be one span closer to the village (he was going to). So he was forgiven."
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سےمحمد بن ابی عدی نے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے قتادہ سے،انہو ں نے ابو سعید ناجی(بکر بن قیس) سے انہوں نے ابو سعید خُدری سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا(نام نامعلوم) اس نے ایک سو آدمیوں کو (ظلم سے ناحق) مار ڈالا تھا پھر(نادم ہوکر) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ایک درویش پادری(نام نامعلوم) کے پاس آیا۔اس سے پوچھا میری توبہ قبول ہوگی؟اس نے کہا نہیں۔یہ سنتے ہی اس نے اس کو بھی مار ڈالا(سو خون پورے کر دیئے)پھر مسئلہ پوچھتا پوچھتا چلا۔ایک شخص(نام نامعلوم) دوسرے پادری نے کہا تو فلانی بستی میں جا۔رستے میں اس کو موت آن پہنچی پر (مرتے مرتے) اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکا دیا۔اب رحمت اور عذاب کے دونوں فرشتے جھگڑنے لگے۔اللہ تعالٰی نے نصرہ بستی کو یہ حکم دیا اس شخص سے نزدیک ہو جا اور اس بستی کو جہاں سے وہ نکلا تھا یہ حکم دیا اس سے دور ہو جا۔پھر فرشتوں سے فرمایا ایسا کرو جہاں یہ مرا ہے وہاں سے دونوں بستیاں ماپو(ماپا) تو دیکھا وہ نصرہ سے ایک بالشت زیادہ نزدیک ہے۔پھر وُہ بخش دیا گیا۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلاَةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ " بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ رَكِبَهَا فَضَرَبَهَا فَقَالَتْ إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا، إِنَّمَا خُلِقْنَا لِلْحَرْثِ ". فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ. فَقَالَ " فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ـ وَمَا هُمَا ثَمَّ ـ وَبَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمِهِ إِذْ عَدَا الذِّئْبُ فَذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ، فَطَلَبَ حَتَّى كَأَنَّهُ اسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ الذِّئْبُ هَذَا اسْتَنْقَذْتَهَا مِنِّي فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لاَ رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي ". فَقَالَ النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ ذِئْبٌ يَتَكَلَّمُ. قَالَ " فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ". وَمَا هُمَا ثَمَّ. ـ وَحَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ.
Narrated By Abu Huraira : Once Allah's Apostle; offered the morning prayer and then faced the people and said, "While a man was driving a cow, he suddenly rode over it and beat it. The cow said, "We have not been created for this, but we have been created for sloughing." On that the people said astonishingly, "Glorified be Allah! A cow speaks!" The Prophet said, "I believe this, and Abu Bakr and 'Umar too, believe it, although neither of them was present there. While a person was amongst his sheep, a wolf attacked and took one of the sheep. The man chased the wolf till he saved it from the wolf, where upon the wolf said, 'You have saved it from me; but who will guard it on the day of the wild beasts when there will be no shepherd to guard them except me (because of riots and afflictions)? ' " The people said surprisingly, "Glorified be Allah! A wolf speaks!" The Prophet said, "But I believe this, and Abu Bakr and 'Umar too, believe this, although neither of them was present there."
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے ابوالزناد نے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابوسلمہ سے،انہوں نےابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے صبح کی نماز پڑھائی پھر لوگوں کی طرف منہ کیا فرمایا(بنی اسرائیل میں) ایک آدمی (نام نامعلوم) گائے ہانک رہا تھا اس پر سوار ہو گیا اس کو مارا۔وہ گائے(بقدرتِ الہٰی) بول اٹھی ہم جانور سواری کیلئے نہیں بنائے گئے ہیں۔کھیتی کے لئے بنائے گئے ہیں۔لو گوں نے یہ حال دیکھ کر کہا سبحان اللہ گائے بات کرتی ہے۔آپؐ نے فرمایا میں تو اس پر یقین رکھتا ہوں اور ابوبکرؓ اور عمرؓ بھی حالانکہ ابوبکرؓ اور عمرؓ وہاں موجود نہ تھے۔پھر فرمایا(بنی اسرائیل میں)ایک شخص(نام نامعلوم) اپنی بکریوں میں تھا۔اتنے میں بھیڑیا لپکا،ایک بکری لے بھاگا۔یہ شخص اس کے پیچھے لگا۔بھیڑے کے منہ سے بکری چھڑا لی۔اس وقت بھیڑیا(بقدرتِ الہٰی) بول اٹھا۔اب توتو نے میرے منہ سے چھڑالی لیکن(قیامت کے قریب) درندوں کے دن جب میرے سوا بکری کا کوئی چرواہا نہ ہوگا اس وقت کون چھڑائے گا۔لوگ یہ دیکھ کر تعّجب سے کہنے لگے سبحان اللہ بھیڑیا بات کرتا ہے۔آپﷺ نے فرمایا مجھ کو تو اس کا یقین ہے اور ابوبکرؓ اور عمر کو بھی حالانکہ وہ اس وقت وہاں موجود نہ تھے۔امام بخاریؒ نے کہا اور ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیاکہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے،انہوں نے مسور سے انہوں نے سعد بن ابراہیم سے،انہوں نے ابوسلمہ سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے بنیﷺ سے پھر یہی حدیث روایت کی۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا لَهُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ، فَقَالَ لَهُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ خُذْ ذَهَبَكَ مِنِّي، إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الأَرْضَ، وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ. وَقَالَ الَّذِي لَهُ الأَرْضُ إِنَّمَا بِعْتُكَ الأَرْضَ وَمَا فِيهَا، فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ، فَقَالَ الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ أَلَكُمَا وَلَدٌ قَالَ أَحَدُهُمَا لِي غُلاَمٌ. وَقَالَ الآخَرُ لِي جَارِيَةٌ. قَالَ أَنْكِحُوا الْغُلاَمَ الْجَارِيَةَ، وَأَنْفِقُوا عَلَى أَنْفُسِهِمَا مِنْهُ، وَتَصَدَّقَا ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A man bought a piece of and from another man, and the buyer found an earthenware jar filled with gold in the land. The buyer said to the seller. 'Take your gold, as I have bought only the land from you, but I have not bought the gold from you.' The (former) owner of the land said, "I have sold you the land with everything in it.' So both of them took their case before a man who asked, 'Do you have children?' One of them said, "I have a boy.' The other said, "I have a girl.' The man said, 'Marry the girl to the boy and spend the money on both of them and give the rest of it in charity.'"
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی،انہوں نے معمر سے،انہوں نے ہمام سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک شخص نے دوسرے شخص(نام نامعلوم) سے گھر مول لیا۔جس نے مول لیا تھا اس نے اس گھر میں سونا بھرا ہو ا ایک گھڑا پایا اور بائع سے کہنے لگا بھائی یہ ٹھلیالے جامیں نے تجھ سے گھر خریدا ہے سونا نہیں خریدا۔بائع کہنے لگا میں نے گھر بیچا۔اس میں جو کچھ تھا وہ بھی بیچا آخر دونوں جھگڑتے ہوئے ایک شخص(داؤدؑ پیغمبر) کے پاس گئے۔انہوں نے کہا تمہاری کوئی اولاد بھی ہے؟ایک نے کہا میرا ایک لڑکا ہے،دوسرے نے کہا میری ایک لڑکی ہے۔انہوں نے کہا یسا کرو،ان دونوں کا آپس میں نکاح کردو اور یہ سونا ان دونوں پر خرچ کرو اور خیرات بھی کرو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَعَنْ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ، أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ، رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الطَّاعُونِ فَقَالَ أُسَامَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " الطَّاعُونُ رِجْسٌ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلاَ تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلاَ تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ ". قَالَ أَبُو النَّضْرِ " لاَ يُخْرِجُكُمْ إِلاَّ فِرَارًا مِنْهُ ".
Narrated By Usama bin Zaid : Allah's Apostle said, "Plague was a means of torture sent on a group of Israelis (or on some people before you). So if you hear of its spread in a land, don't approach it, and if a plague should appear in a land where you are present, then don't leave that land in order to run away from it (i.e. plague)."
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے،انہوں نےمحمد بن منکدر اور ابو النّضر سے جو عمر بن عبید اللہ کے غلام تھے،انہوں نےعامر بن سعد بن ابی وقاص سے،ان کے والد نے اسامہ بن زیدؓ سے پوچھا(عامر نے سنا) تم نے طاعون کے باب میں رسول اللہﷺ سے سُنا ہے؟اسامہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے جو(پہلے پہل) بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا گیا تھا یا یوں فرمایا اگلے لوگوں پر(راوی کو شک ہے)پھر جب تم سنو کسی ملک پر طاعون پھیلا ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب اس مُلک میں پھیلے جہاں تم ہو تو بھاگنے کی نیت سے وہاں سے مت نکلو۔ابو النضر نے کہا یعنی بھاگنے کے سوا اور کوئی غرض نہ ہو تو مت نکلو۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنِ الطَّاعُونِ، فَأَخْبَرَنِي " أَنَّهُ عَذَابٌ يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ، وَأَنَّ اللَّهَ جَعَلَهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ، لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا، يَعْلَمُ أَنَّهُ لاَ يُصِيبُهُ إِلاَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ، إِلاَّ كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيدٍ ".
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) I asked Allah's Apostle about the plague. He told me that it was a Punishment sent by Allah on whom he wished, and Allah made it a source of mercy for the believers, for if one in the time of an epidemic plague stays in his country patiently hoping for Allah's Reward and believing that nothing will befall him except what Allah has written for him, he will get the reward of a martyr."
ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا،کہا ہم سے داؤد بن ابی الفُرات نے کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے انہوں نے یحیٰی بن یعمر سے،انہوں نےحضرت ام المؤمنین عائشہؓ سے،انہوں نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے طاعون کوپوچھا۔آپؐ نے بیان کیا طاعون ایک عذاب ہے،اللہ جن پر چاہتا ہے یہ عذاب بھیجتا ہے اور مسلمانوں کے لئے یہ رحمت ہے۔جب کہیں طاعون پھیلے اور مسلمان صبر کر کے ثواب کی نیت سے اپنی ہی بستی میں ٹھہرا رہے(بھاگے نہیں)اس کا یہ اعتقاد ہو کہ اللہ نے جو مصبیت قسمت میں لکھ دی وہی پیش آئے گی تو اس کو شہید کا ثواب ملے گا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها أَنَّ قُرَيْشًا، أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالَ وَمَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلاَّ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ". ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، ثُمَّ قَالَ " إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ ابْنَةَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ".
Narrated By 'Aisha : The people of Quraish worried about the lady from Bani Makhzum who had committed theft. They asked, "Who will intercede for her with Allah's Apostle?" Some said, "No one dare to do so except Usama bin Zaid the beloved one to Allah's Apostle." When Usama spoke about that to Allah's Apostle Allah's Apostle said, (to him), "Do you try to intercede for somebody in a case connected with Allah's Prescribed Punishments?" Then he got up and delivered a sermon saying, "What destroyed the nations preceding you, was that if a noble amongst them stole, they would forgive him, and if a poor person amongst them stole, they would inflict Allah's Legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad stole, I would cut off her hand."
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے ابنِ شہاب سے انہوں نے عروہ سےانہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے،انہوں نے کہا جب مخزومی عورت(فاطمہ بنت اسود) نے چوری کی تو قریش والوں کو فکر پَیدا ہوئی انہوں نے کہا اس مقدمے میں رسول اللہﷺ سے عرض کرنے کی جرأت اسامہ بن زیدؓ کے سوا جو رسول اللہﷺ کا محبوب(چہیتا) ہے اور کوئی نہیں کرسکتا خیر اسامہ نے آپؐ سے عرض کیا۔رسول اللہﷺ نے فرمایا اسامہ تو اللہ کی ٹھہرائی ہوئی سزاؤں میں سفارش کرتا ہے؟پھر آپؐ نے کھڑے ہو کر خطبہ سنایا پھر فرمایا لوگو! دیکھو تم سے پہلے جو لوگ تھے(بنی اسرائیل ) وہ اسی وجہ سے تباہ ہوئے جب ان میں کوئی شریف چوری کرتا اس کو چھوڑ دیتے اور جب کوئی غریب(بے وسیلہ) چوری کرتا اس پر حد قائم کرتے خدا کی قسم میں تو اگر فاطمہ محمد(ﷺ) کی بیٹی چوری کرے تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ الْهِلاَلِيَّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلاً، قَرَأَ، وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ خِلاَفَهَا فَجِئْتُ بِهِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ وَقَالَ " كِلاَكُمَا مُحْسِنٌ، وَلاَ تَخْتَلِفُوا، فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ اخْتَلَفُوا فَهَلَكُوا "
Narrated By Ibn Mas'ud : I heard a person reciting a (Qur'anic) Verse in a certain way, and I had heard the Prophet reciting the same Verse in a different way. So I took him to the Prophet and informed him of that but I noticed the sign of disapproval on his face, and then he said, "Both of you are correct, so don't differ, for the nations before you differed, so they were destroyed."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم کو شعبہ نے کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نے،انہوں نے کہا میں نے نزال بن میسرہ ہلالی سے سنا،انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا میں نےایک شخص(عمرو بن عاص) کو سنا وہ قرآن کی ایک آیت کو اور طرح پڑھ رہا تھا اس کے خلاف جیسے میں نے نبیﷺ کو پڑھتے سنا تھا۔میں آپؐ کے پاس حاضر ہُوا اور آپؐ سے بیان کیا۔میں نے دیکھا آپؐ کے چہرے پر ناراضی پائی گئی آپؐ نے فرمایا تم دونوں اچھا پڑھتے ہو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو تم سے پہلے لوگ بنی اسرائیل اسی طرح کے جھگڑوں سے تباہ ہوگئے۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ، وَهْوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَيَقُولُ " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ ".
Narrated By 'Abdullah : As if I saw the Prophet talking about one of the prophets whose nation had beaten him and caused him to bleed, while he was cleaning the blood off his face and saying, "O Allah! Forgive my nation, for they have no knowledge."
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے میرے باپ(حفص بن غیاث) نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے شقیق بن سلمہ نے کہا عبداللہ بن مسعودؓ نے کہا جیسے میں اس وقت نبیﷺ کو دیکھ رہا ہوں آپ بنی اسرائیل کے ایک پیغمبر کا حال بیان کر رہے تھے ان کی قوم کے لوگوں نے ان کو مار کر لہو لہان کر دیا وہ اپنے منہ سے خون کو پونچھتے جاتے اور(جب ہوش آتا تو) یہ کہتے یااللہ میری قوم والوں کو بخش دے اِن کو معلوم نہیں۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " أَنَّ رَجُلاً كَانَ قَبْلَكُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالاً فَقَالَ لِبَنِيهِ لَمَّا حُضِرَ أَىَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ قَالُوا خَيْرَ أَبٍ. قَالَ فَإِنِّي لَمْ أَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ، فَإِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ. فَفَعَلُوا، فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ مَا حَمَلَكَ قَالَ مَخَافَتُكَ. فَتَلَقَّاهُ بِرَحْمَتِهِ ".وَقَالَ مُعَاذٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ، سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abu Sa'id : The Prophet said, "Amongst the people preceding your age, there was a man whom Allah had given a lot of money. While he was in his death-bed, he called his sons and said, 'What type of father have I been to you? They replied, 'You have been a good father.' He said, 'I have never done a single good deed; so when I die, burn me, crush my body, and scatter the resulting ashes on a windy day.' His sons did accordingly, but Allah gathered his particles and asked (him), 'What made you do so?' He replied, "Fear of you.' So Allah bestowed His Mercy upon him. (forgave him)."
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر سے انہوں نے ابوسعید خدریؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا تم سے پہلے ایک شخص(نام نامعلوم بنی اسرائیل میں تھا)اللہ نے اس کو بہت سامال دیا تھا وہ مرتے وقت اپنے بیٹوں سے کہنے لگا کیوں میں تمہارا کیسا باپ تھا۔انہوں نے کہا بہت اچھے باپ تھے اُس نے کہا میں نے عمر بھر میں کبھی کوئی نیکی نہیں کی جب میں مر جاؤں تو ایسا کرنا مجھ کو جلا ڈالنا پھر (ہڈیاں) خوب پیسنا جس دن آندھی چلے وہ راکھ (ہوا میں) اڑا دینا انہوں نے ایسا ہی کیا۔اللہ نے اس کا سارا بدن اکٹھا کر لیا۔فرمایا ارے تو نے ایسا یوں کیا س نے عرض کیا پروردگار تیرے ڈر سے اللہ نے اس پر رحم کیا(سبحان اللہ کیسا أرحم الرٰحمین ہے) اس حدیث کو معاذ عنبری نے بھی روایت کیا کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا اس نے قتادہ سے کہا میں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا کہا میں نے ابو سعید خدری سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ قَالَ عُقْبَةُ لِحُذَيْفَةَ أَلاَ تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ " إِنَّ رَجُلاً حَضَرَهُ الْمَوْتُ، لَمَّا أَيِسَ مِنَ الْحَيَاةِ، أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا، ثُمَّ أَوْرُوا نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي، وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي، فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا، فَذَرُّونِي فِي الْيَمِّ فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ. فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ لِمَ فَعَلْتَ قَالَ خَشْيَتَكَ. فَغَفَرَ لَهُ ". قَالَ عُقْبَةُ وَأَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ. حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ وَقَالَ " فِي يَوْمٍ رَاحٍ ".
Narrated By Ribi bin Hirash : 'Uqba said to Hudhaifa, "Won't you narrate to us what you heard from Allah's Apostle ?" Hudhaifa said, "I heard him saying, 'Death approached a man and when he had no hope of surviving, he said to his family, 'When I die, gather for me much wood and build a fire (to burn me),. When the fire has eaten my flesh and reached my bones, take the bones and grind them and scatter the resulting powder in the sea on a hot (or windy) day.' (That was done.) But Allah collected his particles and asked (him), 'Why did you do so?' He replied, 'For fear of You.' So Allah forgave him."
Narrated By 'Abdu Malik : As above, saying, "On a windy day."
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے انہوں نے عبدالملک بن عمیر سےانہوں نے ربعی بن حراش سے۔عقبہ بن عمرو ابو مسعود انصاریؓ نے حذیفہؓ سے کہا تم ہم سے نبیﷺ کی حدیث بیان نہیں کرتے جو تم نے آپؐ سے سنی ہو حذیفہ نے کہا میں نے آپ سے سنا فرماتے تھے ایک شخص مرنے لگا جب زندگی سے نااُمید ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو یہ وصیت کی جب میں مر جاؤں تو بہت سی لکڑیاں اکٹھا کرنا اور آگ سلگا کر مجھ کو جلا دینا جب آگ سارا گوشت جلا کر ہڈیوں تک پہنچے تو ہڈیاں (خوب باریک) پیس ڈالنا اور جس دن بہت گرمی ہو یا یوں فرمایا جس دن خوب ہوا چل رہی ہو مجھ کو اڑا دینا اللہ نے اس کو جمع کرلیا اور پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا وہ بولا تیرے ڈر سے(اے خداوند) آخر اللہ نے اس کو بخش دیا عقبہ نے کہا یہ حدیث تو میں نے بھی آپﷺ سے سنی ہے۔
ہم سے موسٰی نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے کہا ہم سے عبدالملک نے اس روایت میں یوم راح ہے(بغیر شک کے)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " كَانَ الرَّجُلُ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا فَتَجَاوَزْ عَنْهُ، لَعَلَّ اللَّهُ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا. قَالَ فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "A man used to give loans to the people and used to say to his servant, 'If the debtor is poor, forgive him, so that Allah may forgive us.' So when he met Allah (after his death), Allah forgave him."
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا اور اپنے نوکر سے کہتا دیکھو جس کو مفلس پائے اس کو معاف کر دینا شاید اللہ بھی ہمارا قصور معاف کر دے۔آپ نے فرمایا جب وہ اللہ سے ملا تو اللہ نے اُسے بخش دیا۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " كَانَ رَجُلٌ يُسْرِفُ عَلَى نَفْسِهِ، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ قَالَ لِبَنِيهِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اطْحَنُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَىَّ رَبِّي لَيُعَذِّبَنِّي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا. فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ، فَأَمَرَ اللَّهُ الأَرْضَ، فَقَالَ اجْمَعِي مَا فِيكِ مِنْهُ. فَفَعَلَتْ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ قَالَ يَا رَبِّ، خَشْيَتُكَ. فَغَفَرَ لَهُ ". وَقَالَ غَيْرُهُ " مَخَافَتُكَ يَا رَبِّ ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A man used to do sinful deeds, and when death came to him, he said to his sons, 'After my death, burn me and then crush me, and scatter the powder in the air, for by Allah, if Allah has control over me, He will give me such a punishment as He has never given to anyone else.' When he died, his sons did accordingly. Allah ordered the earth saying, 'Collect what you hold of his particles.' It did so, and behold! There he was (the man) standing. Allah asked (him), 'What made you do what you did?' He replied, 'O my Lord! I was afraid of You.' So Allah forgave him. " Another narrator said "The man said, Fear of You, O Lord!"
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی،انہوں نے زہری سے،انہوں نے حمید بن عبدالرحمان سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا ایک شخص بہت گناہ کیا کرتا تھا۔جب مرنے لگا تو اپنے بیٹوں سے کہا جب میں مر جاؤں تو مجھ کو جلا ڈالنا پھر (ہڈیاں) خوب پیسنا،پھر ہوا میں اڑا دینا۔قسم خُدا کی اگر پروردگار نے مجھے پکڑ لیا تو ایسا عذاب کرے گا کہ ویسا عذاب کسی کو نہ کیاہوگا۔خیر جب وہ مر گیا تو اس کے بیٹوں نے یہی کیا۔اللہ تعالٰی نے زمین کو حکم دیا جو کچھ (اس کے بدن کے اجزاء) تجھ میں ہیں وہ سب اکٹھا کر۔زمین نے اکٹھا کر دیا وہ سامنے کھڑا ہُوا۔پروردگار نے پوچھا ارے تو نے کیا کیا؟وہ بولا خداوند تیرے ڈر سے ۔اللہ نے اس کو بخش دیا۔ابوہریرہؓ کے سوا دوسرے صحابہ نے اس میں خشیتک کے بدل مخافتک کہا(معنی ایک ہیں)۔
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ سَجَنَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ، فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ، لاَ هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلاَ سَقَتْهَا إِذْ حَبَسَتْهَا، وَلاَ هِيَ تَرَكَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ ".
Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "A lady was punished because of a cat which she had imprisoned till it died. She entered the (Hell) Fire because of it, for she neither gave it food nor water as she had imprisoned it, nor set it free to eat from the vermin of the earth."
مجھ سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے،انہوں نے نافع سے،انہوں نے عبداللہ بن عمرؓسے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا(بنی اسرائیل کی)ایک عورت (نام نامعلوم) کو ایک بلّی کی وجہ سے عذاب ہُوا جس کو اس نے مرنے تک قیدی کر رکھا تھاتو اس کی وجہ سے دوزخ میں رہی نہ کھانا دیا نہ پانی نہ اس کو چھوڑا کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، عَنْ زُهَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ، عُقْبَةُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلاَمِ النُّبُوَّةِ، إِذَا لَمْ تَسْتَحِي فَافْعَلْ مَا شِئْتَ ".
Narrated By Abu Masud Uqba : The Prophet said, "One of the sayings of the prophets which the people have got, is. 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا،انہوں نے زہیر سے کہا ہم سے منصور نے بیان کیا،انہوں نے ربعی بن حراش سے کہا ہم سے ابو مسعود انصاریؓ عقبہ بن عمرو نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا لوگوں نے اگلے پیغمبروں کے کلام جو پائے ان میں یہ بھی ہے جب تجھ کو شرم نہ ہو تو جو چاہے وہ کر۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلاَمِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحِي فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ ".
Narrated By Abu Mus'ud : The Prophet said, "One of the sayings of the prophets which the people have got is, 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے منصور سے ،انہوں نے کہا میں نے ربعی بن حراش سے سُنا وہ ابو مسعود انصاری سے روایت کرتے تھے کہ نبیﷺ نے فرمایااگلے پیغمبروں کے کلام میں سے جو لوگوں نے پایا یہ بھی ہے جب تجھ کو شرم نہ ہوتو جو چاہے وہ کر۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَجُرُّ إِزَارَهُ مِنَ الْخُيَلاَءِ خُسِفَ بِهِ، فَهْوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ". تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ.
Narrated By Ibn Umar : The Prophet said, "While a man was walking, dragging his dress with pride, he was caused to be swallowed by the earth and will go on sinking in it till the Day of Resurrection."
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ہم کو عبیداللہ نے خبر دی کہا ہم کو یونس نے،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سالم نے خبر دی،ان سے(ان کے والد)عبداللہ بن عمرؓ نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا ایک شخص غرور کی راہ سے اپنی تہہ بند(لٹکائے)کھینچ رہا تھا وہ زمین میں دھنسا دیا گیا قیامت تک اس میں تڑپتا(چیختا چلّاتا) اترتا جائے گا۔یونس کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن خالد نے بھی زہری سے روایت کیا۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ كُلُّ أُمَّةٍ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِينَا مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا، فَغَدًا لِلْيَهُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى "
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "We are the last (to come) but we will be the foremost on the Day of Resurrection, nations were given the Book (i.e. Scripture) before us, and we were given the Holy Book after them. This (i.e. Friday) is the day about which they differed. So the next day (i.e. Saturday) was prescribed for the Jews and the day after it (i.e. Sunday) for the Christians.
ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے کہا مجھ سے عبداللہ بن طاؤس نے،انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا،ہم (دنیا میں)اخیر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب (امتوں) سے آگے ہوں گے اتنی بات ہے کہ ہر ایک امّت کو ہم سے پہلے اللہ کی کتاب ملی اور ہم کو ان کے بعد (اخیر میں) جمعہ وہ دن ہے جس لوگوں نے اختلاف کیا۔یہود کے نزدیک (جماؤ کا دن) کل ہے(یعنی ہفتہ)اور نصاریٰ کے نزدیک پرسوں (اتوار کا دن)۔
عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِى كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمٌ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ"
It is incumbent on every Muslim to wash his head and body on a Day (i.e. Friday) (at least) in every seven days."
ہر مسلمان پر سات دن میں ایک دن (جمعہ کا دن) ہے کہ جس میں وہ اپنا سر اور پورا بدن دھوئے ۔
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا، فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم سَمَّاهُ الزُّورَ ـ يَعْنِي الْوِصَالَ فِي الشَّعَرِ. تَابَعَهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ.
Narrated By Said bin Al-Musaiyab : When Muawiya bin Abu Sufyan came to Medina for the last time, he delivered a sermon before us. He took out a tuft of hair and said, "I never thought that someone other than the Jews would do such a thing (i.e. use false hair). The Prophet named such a practice, 'Az-Zur' (i.e. falsehood)," meaning the use of false hair.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شُعبہ نے کہا ہم سے عمرو بن مرہ نے کہا میں نے سعید بن مسیب سے سنا وہ کہتے تھے معاویہ بن ابی سفیان جب آخری بار مدینہ میں آئے تو انہوں نے ہم کو خطبہ سنایا اور بالوں کا ایک مٹھا نکال کر بتلایا کہنے لگے میں سمجھتا ہوں یہ کام یہودیوں کے سوا اور کوئی نہ کرتا ہوگا اور نبیﷺ نے اس کو (یعنی بالوں کو جوڑ لگانے کو جیسے اکثر عورتیں کیا کرتی ہیں)فریب فرمایا آدم کے ساتھ اس حدیث کو غنذر نے بھی شُعبہ سے روایت کیا۔