Chapter No: 31
باب وَفَاةِ مُوسَى، وَذِكْرُهُ بَعْدُ
The death of Musa (Moses) and his remembrance after his death.
با ب: مو سی کی وفا ت اور وفات کے بعد کا حال۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ، فَقَالَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لاَ يُرِيدُ الْمَوْتَ. قَالَ ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعَرَةٍ سَنَةٌ. قَالَ أَىْ رَبِّ، ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ الْمَوْتُ. قَالَ فَالآنَ. قَالَ فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " لَوْ كُنْتُ ثَمَّ لأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ تَحْتَ الْكَثِيبِ الأَحْمَرِ ". قَالَ وَأَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ.
Narrated By Abu Huraira : The Angel of Death was sent to Moses when he came to Moses, Moses slapped him on the eye. The angel returned to his Lord and said, "You have sent me to a Slave who does not want to die." Allah said, "Return to him and tell him to put his hand on the back of an ox and for every hair that will come under it, he will be granted one year of life." Moses said, "O Lord! What will happen after that?" Allah replied, "Then death." Moses said, "Let it come now." Moses then requested Allah to let him die close to the Sacred Land so much so that he would be at a distance of a stone's throw from it." Abu Huraira added, "Allah's Apostle said, 'If I were there, I would show you his grave below the red sand hill on the side of the road."
ہم سے یحیٰی بن موسٰی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی،انہوں نے عبداللہ بن طاؤس سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا موت کے فرشتے (حضرت عزرائیلؑ) موسٰیؑ پیغمبر کے پاس بھیجے گئے۔جب وہ آئے تو موسٰیؑ نے ان کو(آدمی سمجھ کر) ایک طمانچہ جڑا (ان کی آنکھ پُھوٹ گئی) وہ پروردگار کے پاس لوٹ گئے اور عرض کیا تو نے مجھ کو ایسے بندے کے پاس بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا۔پروردگار نے فرمایا تو پھر اس کے پاس جا اور اس سے کہنا کہ ایک بیل کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ رکھ،جتنے بال اس کے ہاتھ تلے آئیں اتنے برس وہ زندہ رہے گا۔عزرائیل آئے اور پروردگار کا یہ پیغام پہنچایا۔موسٰیؑ نے عرض کیا پروردگار پھر اس کے بعد کیا ہونا ہے فرمایا پھر مرنا ہے(غرض ہر جاندار کے لئے موت ہے)موسٰیؑ نے عرض کیا تو پھر ابھی سہی(اگر لاکھ برس جئے تو کیا فائدہ آخر فنا) انہوں نے پروردگار سے یہ التجا کی کہ مجھ کو مقدس زمین(بیت المقدس)سے ایک پتھر کی مار برابر نزدیک کر دے۔ابوہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اگر میں وہاں(بیت المقدس میں) ہوتا تو تم کو موسٰیؑ کی قبر بتا دیتا،راہ کے کنارے لال ٹیلے(ٹبے) کے تلے ۔عبدالرزاق نے کہا اور ہم کو معمر نے خبر دی،انہوں نے ہمام سے کہا ہم سے ابوہریرہؓ نے بیان کیا،انہوں نے نبیﷺ سے پھر ایسی ہی حدیث نقل کی۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَرَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ. فَقَالَ الْمُسْلِمُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم عَلَى الْعَالَمِينَ. فِي قَسَمٍ يُقْسِمُ بِهِ. فَقَالَ الْيَهُودِيُّ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ. فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ عِنْدَ ذَلِكَ يَدَهُ، فَلَطَمَ الْيَهُودِيَّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ الَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِهِ وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ فَقَالَ " لاَ تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي أَوْ كَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَى اللَّهُ "
Narrated By Abu Huraira : A Muslim and a Jew quarrelled. The Muslim taking an oath, said, "By Him Who has preferred Muhammad over all people...!" The Jew said, "By Him Who has preferred Moses, over all people." The Muslim raised his hand and slapped the Jew who came to the Prophet to tell him what had happened between him and the Muslim. The Prophet said, "Don't give me superiority over Moses, for the people will become unconscious (on the Day of Resurrection) and I will be the first to gain consciousness to see Moses standing and holding a side of Allah's Throne. I will not know if he has been among those people who have become unconscious; and that he has gained consciousness before me, or he has been amongst those whom Allah has exempted."
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہؓ نے کہا ایک مسلمان (ابوبکر صدیقؓ) اور ایک یہودی(فخاص) میں گالی گلوچ ہوئی۔مسلمان نے کہا قسم اس پروردگار کی جس نے حضرت محمد مصطفٰی کو سارے جہان کے لوگوں پر چن لیا(فضیلت دی)اس طرح قسم کھائی۔یہودی نے کہا قسم اس پروردگار کی جس نے موسٰیؑ کو سارے جہان کے لوگوں پر چُن لیا۔جب یہودی نے یہ کہا تو مسلمان نے ہاتھ اٹھایا،اس کو ایک طمانچہ لگایا۔وہ یہودی نبیﷺ کے پاس آیا اور مسلمان سے جو اس کا حال گزراوہ کہہ سنایا۔آپؐ نے فرمایا دیکھو مجھ کو موسٰیؑ پر فضلیت مت دو(قیامت کے دن ایسا ہوگا)لوگ بے ہوش ہو جائیں گے،مجھ کو سب سے پہلے ہوش آئے گا۔دیکھوں گا موسٰیؑ عرش کو کونہ تھامے ہوئے ہیں۔اب معلوم نہیں وہ بے ہوش ہو کر مجھ سے پہلے ہوش میں آجائیں گے یا ان لوگوں میں ہوں گے جن کو اللہ نے مستشنٰی رکھا ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى فَقَالَ لَهُ مُوسَى أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَخْرَجَتْكَ خَطِيئَتُكَ مِنَ الْجَنَّةِ. فَقَالَ لَهُ آدَمُ أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالاَتِهِ وَبِكَلاَمِهِ، ثُمَّ تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قُدِّرَ عَلَىَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ ". فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى " مَرَّتَيْنِ.
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Adam and Moses argued with each other. Moses said to Adam. 'You are Adam whose mistake expelled you from Paradise.' Adam said to him, 'You are Moses whom Allah selected as His Messenger and as the one to whom He spoke directly; yet you blame me for a thing which had already been written in my fate before my creation?"' Allah's Apostle said twice, "So, Adam overpowered Moses."
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے،انہوں نے ابنِ شہاب سے،انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے،ابوہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا آدمؑ اور موسٰیؑ میں تکرار ہوئی۔موسٰیؑ نے کہا تم وہی آدم ہو نا جو گناہ کی وجہ سے بہشت سے نکالے گئے؟آدمؑ نے کہا تم وہی موسٰیؑ ہو ناجس کو اللہ نے پیغمبری دے کر اس سے باتیں کر کے لوگوں پر فضیلت دی۔پھر(اتنا علم رکھ کر) مجھ کو ایسے کام پر ملامت کرتے ہو جو میرے پیدا ہونے سے آگے میری قسمت میں لکھ دیا گیا تھا؟رسول اللہﷺ نے دوبار یوں فرمایا آدمؑ موسٰیؑ پر غالب آئے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا قَالَ " عُرِضَتْ عَلَىَّ الأُمَمُ، وَرَأَيْتُ سَوَادًا كَثِيرًا سَدَّ الأُفُقَ فَقِيلَ هَذَا مُوسَى فِي قَوْمِهِ ".
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet once came to us and said, "All the nations were displayed in front of me, and I saw a large multitude of people covering the horizon. Somebody said, 'This is Moses and his followers.'"
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے حصین بن نمیر نے،انہوں نے حصین بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے ابنِ عباسؓ سے،انہوں نے کہا ایک دن نبیﷺ ہم پر برآمد ہوئے فرمانے لگے (دوسرے پیغمبروں کی) امتیں مجھ کو بتلائی گئیں۔میں نے ایک بڑا گروہ(آدمیوں کا) دیکھا جس نے آسمان کا کنارہ ڈھانک لیا تھا۔مجھ سے کہاگیا یہ موسٰیؑ ہیں اپنی امّت کو ساتھ لئے ہوئے۔
Chapter No: 32
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى :
The Statement of Allah, "And Allah has set forth an example for those who believe, the wife of Firaun (Pharaoh) ... and she was of obedient to Allah."
با ب: اللہ تعالیٰ کا ( سورت تحریم میں ) فر ما نا ،
{وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلاً لِلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَةَ فِرْعَوْنَ} إِلَى قَوْلِهِ {وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ}
اللہ نے ایمان والو ں کو فر عو ن کی جو رو (آسیہ ) کی مثا ل دی ، اخیر سورۃ و کا نت من القا نتین تک ۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ آسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، وَمَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ ".
Narrated By Abu Musa : Allah's Apostle said, "Many amongst men reached (the level of) perfection but none amongst the women reached this level except Asia, Pharaoh's wife, and Mary, the daughter of 'Imran. And no doubt, the superiority of 'Aisha to other women is like the superiority of Tharid (i.e. a meat and bread dish) to other meals."
ہم سے یحیٰی بن جعفر نے بیان کیا کہا ہم سے وکیع نے،انہوں نے شُعبہ سے،انہوں نے عمرو بن مُرّہ سے،انہوں نے مرّہ ہمدانی سے،انہوں نے ابُوموسٰی سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا مَردوں میں تو بہت سے کامل گزرے ہیں مگر عورتوں میں دو ہی کمال کو پُہنچیں۔ایک آسیہ فرعون کی بی بی،دوسری مریم عمران کی بیٹی اور عائشہؓ کی فضلیت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی دوسرے کھانوں پر۔
Chapter No: 33
باب {إِنَّ قَارُونَ كَانَ مِنْ قَوْمِ مُوسَى} الآيَةَ
"Verily, Qarun (Korah) was of Musa's (Moses) people ..." (V.28:76)
با ب: (قا رون کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا ( سورت قصص میں ) میں فر ما نا ، قا رو ن مو سی کی قوم ( یعنی بنی اسرائیل ) میں سے تھا ۔ اخیر آیت تک
{لَتَنُوءُ} لَتُثْقِلُ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ {أُولِي الْقُوَّةِ} لاَ يَرْفَعُهَا الْعُصْبَةُ مِنَ الرِّجَالِ، يُقَالُ {الْفَرِحِينَ} الْمَرِحِينَ {وَيْكَأَنَّ اللَّهَ} مِثْلُ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ {يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ} وَيُوَسِّعُ عَلَيْهِ وَيُضَيِّقُ
( اسی سورت میں ) لتنوع کا معنی بھاری ہو تی تھی ۔ ابن عبا س نے کہا ( اسی سورت میں ) جو اولی القوہ ہے ، اس کا معنی یہ ہے کہ مردوں کی ایک جماعت اس کی کنجیاں نہ اٹھا سکتی تھی فر حین کا معنی اترا نے والے مغرور نا شکر ویکا ن کے معنی کیا تو نہیں دیکھتا یبسط یعنی روزی کی کشائش کر تا ہے یقد رتنگ کر تا ہے۔
Chapter No: 34
باب {وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا}
The Statement of Allah, "And to (the people of) Madyan (Midian), (We sent) their brother Shuaib ..." (V.11:84)
با ب: (حضرت شعیب کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا( سورت ہو د میں) فر ما نا ہم نے مدین کی طر ف شعیب کو بھیجا ۔
إِلَى أَهْلِ مَدْيَنَ ،لأَنَّ مَدْيَنَ بَلَدٌ، وَمِثْلُهُ {وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ} وَاسْأَلِ {الْعِيرَ} يَعْنِي أَهْلَ الْقَرْيَةِ وَأَهْلَ الْعِيرِ {وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا} لَمْ يَلْتَفِتُوا إِلَيْهِ، يُقَالُ إِذَا لَمْ يَقْضِ حَاجَتَهُ ظَهَرَتْ حَاجَتِي وَجَعَلَتْنِي ظِهْرِيًّا قَالَ الظِّهْرِيُّ أَنْ تَأْخُذَ مَعَكَ دَابَّةً أَوْ وِعَاءً تَسْتَظْهِرُ بِهِ مَكَانَتُهُمْ وَمَكَانُهُمْ وَاحِدٌ {يَغْنَوْا} يَعِيشُوا {يَأْيَسُ} يَحْزَنُ {آسَى} أَحْزَنُ. وَقَالَ الْحَسَنُ {إِنَّكَ لأَنْتَ الْحَلِيمُ} يَسْتَهْزِئُونَ بِهِ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ لَيْكَةُ الأَيْكَةُ {يَوْمِ الظُّلَّةِ} إِظْلاَلُ الْغَمَامِ الْعَذَابَ عَلَيْهِمْ.
یعنی مد ین والو ں کی طر ف کیو نکہ مدینہ ایک شہر ہے ( بحر قلزم پر) اس کی مثا ل جیسے ( سورت یو سف میں ) فر ما یا واسال القر یۃ واھل العیر یعنی بستی وا لو ں اور قا فلہ والوں سے پو چھ لے ظھر یا یعنی ادھر پھر کر نہیں دیکھتے ۔ عرب لو گ جب ان کا کا م نہ نکلے تو کہتے ہیں ظھرت حاجتی یا جعلتنی ظھریا تو نے میرا کام پس پشت ڈال دیا یا مجھ کو پس پشت کر دیا ۔ ظھری اس جا نو ر یا ظرف کو بھی کہتے ہیں جس کو تو اپنی قوت بڑھا نے کیلئے سا تھ ر کھے مکا نتھم اور مکا نھم دو نو ں کا ایک معنی ہے لم یغنوا زندہ نہیں رہے تھے، وہا ں بسے ہی نہ تھے ( سورت ما ئد ہ میں فلا تاس :رنجیدہ نہ ہو ( سورت اعراف میں )آسی رنجیدہ ہو ں غم کروں، حسن بصری نے کہا (سورت ہو د میں ) کا فرو ں کا جو یہ فعل نقل کیا انک لا نت الحلیم الرشید تو یہ کا فروں نے ٹھٹھے کے طو ر پر کہا تھا مجا ہد نے کہا (سورت شعراء میں ) لیکۃ سے مراد ایکۃ یعنی جھاڑی ہے یو م الظلۃ یعنی جس دن عذاب سا ئبا ن کی شکل میں ان پر نمو دار ہو ا ( ابر میں سے آگ بر سی )۔
Chapter No: 35
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:{وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ} إِلَى قَوْلِهِ {وَهُوَ مُلِيْمٌ}
The Statement of Allah, "And verily, Yunus (Jonah) was one of the Messengers ... and he had done an act worthy of blame." (V.37:139-148)
با ب:( حضرت یو نس کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا ( سورت والصافا ت میں ) فرمانا بے شک یو نس پیغمبروں میں سے تھا اخیر آیت ملیم تک ۔
قَالَ مُجَاهِد:مُذْنِب، المَشْحُوْن: الموقَرُ{وَلاَ تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوتِ إِذْ نَادَى وَهُوَ مَكْظُومٌ} {كَظِيمٌ} وَهْوَ مَغْمُومٌ
مجاہد نے کہا ملیم کا معنی گنہگار المشحون بو جھل بھر ی ہو ئی فلو لا انہ کا ن من المسبحین اخیر تک فنبذ ناہ با لعراءعراء کا معنی رو ئے زمین یقطین وہ درخت جو اپنی جڑ پر کھڑا نہیں رہتاجیسے کدو وغیرہ و ارسلناہ الی مائۃالف او یزیدون فآ منو ا فمتعنا ھم الی حین ۔ ( سورت نون میں فر ما یا ) ولا تکن کصا حب الحوت اذ نا د ی و ھو مکظوم کظیم کے معنو ں میں ہے یعنی مغموم ( رنجیدہ)
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي الأَعْمَشُ،. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ إِنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ ". زَادَ مُسَدَّدٌ " يُونُسَ بْنِ مَتَّى ".
Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "None of you should say that I am better than Yunus (i.e. Jonah)." Musadded added, "Jonah bin Matta."
ہم سے مسدّد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی قطان نے،انہوں نے سفیان ثوری سے،انہوں نے اعمش سے،دوسری سند: ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان نے،انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابووائل سے،انہوں نے عبداللہؓ بن مسعود سے،انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا کوئی یوں نہ کہے میں یونس پیغمبرؑ سے بہتر ہوں۔مسدّد کی ایک روایت میں یونس بن متے ہیں۔
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ إِنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى ". وَنَسَبَهُ إِلَى أَبِيهِ.
Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "No slave (of Allah) should say that I am better than Yunus bin Matta." So the Prophet mentioned his father's name with his name.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا کہا ہم سے شُعبہ نے،انہوں نے قتادہ سے،انہوں نے ابوالعالیہ سے،انہوں نے ابن عباسؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا کسی بندے کو یوں نہ کہنا چاہیے کہ میں یونس بن متٰی سے بہتر ہوں۔یونسؑ کو اس کے والد کی طرف نسبت دی۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَتَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا كَرِهَهُ. فَقَالَ لاَ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ، فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَامَ، فَلَطَمَ وَجْهَهُ، وَقَالَ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ، وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَذَهَبَ إِلَيْهِ، فَقَالَ أَبَا الْقَاسِمِ، إِنَّ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا، فَمَا بَالُ فُلاَنٍ لَطَمَ وَجْهِي. فَقَالَ " لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ ". فَذَكَرَهُ، فَغَضِبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ " لاَ تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ، فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ، إِلاَّ مَنْ شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ، فَلاَ أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَمْ بُعِثَ قَبْلِي ".
Narrated By Abu Huraira : Once while a Jew was selling something, he was offered a price that he was not pleased with. So, he said, "No, by Him Who gave Moses superiority over all human beings!" Hearing him, an Ansari man got up and slapped him on the face and said, "You say: By Him Who Gave Moses superiority over all human beings although the Prophet (Muhammad) is present amongst us!" The Jew went to the Prophet and said, "O Abu-l-Qasim! I am under the assurance and contract of security, so what right does so-and-so have to slap me?" The Prophet asked the other, "Why have you slapped". He told him the whole story. The Prophet became angry, till anger appeared on his face, and said, "Don't give superiority to any prophet amongst Allah's Prophets, for when the trumpet will be blown, everyone on the earth and in the heavens will become unconscious except those whom Allah will exempt. The trumpet will be blown for the second time and I will be the first to be resurrected to see Moses holding Allah's Throne. I will not know whether the unconsciousness which Moses received on the Day of Tur has been sufficient for him, or has he got up before me.
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا ،انہوں نے لیث سے،انہوں نے عبدالعزیز بن ابی سلمہ سے،انہوں نے عبداللہ بن فضل سے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا ایک یہودی (فخاص یا کوئی اور)اپنا سامان بیچ رہا تھا۔کسی نے ایسی قیمت لگائی جو اس کو ناگوار ہوئی۔وہ کہنے لگا قسم اس پروردگار کی،جس نے موسٰیؑ کو سب آدمیوں پر چُن لیا۔میں تو اتنے کو نہیں بیچنے کا۔ایک انصاری اس کا فقرہ سُن کر کھڑا ہُو ا اور ایک طمانچہ اسے رسید کیا اور کہا (کم بخت) کہتا ہے قسم اس کی جس نے موسٰیؑ کو سب آدمیوں پر چُن لیا حالانکہ نبیﷺ ہم میں موجود ہیں۔وہ یہودی آپؐ کے پاس گیا اور کہنے لگا ابوالقاسمؐ! میں ذمّی ہوں اور عہد رکھتا ہوں(یعنی مسلمانوں نے مجھ سے معاہدہ کر کے امن دے کر مجھ کو رکھا ہے) پھر کیا وجہ فلانے مسلمان نے مجھ کو طمانچہ مارا؟آپؐ نے اس(انصاری) سے پُوچھا تو نے طمانچہ کیوں مارا؟اس نے سارا قصہ بیان کیا،آپؐ سن کر غصّے ہوئے اتنا کہ آپؐ کے چہرے پر غصّہ نمودار ہُوا پھر فرمایا اللہ کے پیغمبروں میں ایک کو دوسرے پر فضلیت نہ دیا کرو(قیامت کے دن)صُور پھونکا جائے گا۔سارے آسمان والے بیہوش ہو جائیں گے مگر جن کو اللہ چاہے گا (وہ بیہوش نہ ہونگے)پھر دوسری بار صور پھونکا جائیگا تو سب سے پہلے میں اٹھوں گا کیا دیکھوں گا موسٰیؑ پیغمبر عرش تھامے ہوئے ہیں اب میں یہ نہیں جانتا کہ وہ جو طُور کے دن بیہوش ہوئے تھے وہ بیہوشی اس کے بدل ہوگئی یا مجھ سے پہلے اٹھ کھڑے ہوں گے(غرض حضرت موسٰیؑ کو یہ جزوی فضلیت سب پیغمبروں پر یہاں تک ہمارے پیغمبرؐ پر نکلی)
وَلا أقُولُ: إِنَّ أَحَدًا أفْضَلُ منْ يُونُسَ بنِ مَتَّى.
And I do not say that there is anybody who is better than Yunus bin Matta."
اور میں تو یوں بھی نہیں کہتا کوئی یونس پیغمبر سے افضل ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " لاَ يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى ".
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "None should say that I am better than Yunus bin Matta."
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے سعید بن ابراہیم سے کہا میں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے سنا،انہوں نے ابو ہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا کسی بندے کو یہ مناسب نہیں کہ وہ کہے میں یونس بن متّٰی سے افضل ہوں۔
Chapter No: 36
باب: قَوْلُهُ تَعَالىَ: {وَاسْأَلْهُمْ عَنِ الْقَرْيَةِ الَّتِي، كَانَتْ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ إِذْ يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ}
The Statement of Allah, "And ask them (O Muhammad (s.a.w)) about the town that was by the sea, when they transgressed in the matter of the Sabbath. When their fish came to them openly on the Sabbath day, and did not come ... Be you monkeys, despised and rejected ..." (V.7:163-166)
با ب: اللہ تعالیٰ کا (سورت اعراف میں ) فر ما نا ان یہو دیوں سے اس بستی ( ایلہ ) کا حا ل پو چھ جو سمندر کے قریب تھی ۔
يَتَعَدَّوْنَ يُجَاوِزُونَ فِي السَّبْتِ {إِذْ تَأْتِيهِمْ حِيتَانُهُمْ يَوْمَ سَبْتِهِمْ شُرَّعًا} شَوَارِعَ إِلَى قَوْلِهِ {كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ}
یہ لو گ ہفتے کے دن زیا تی کر نے لگے ( یعنی حد سے بڑ ھنے لگے ) شر عا یعنی شوارع پا نی پر تیر تی ہوئی اخیر آیت کو نو ا قر دۃ خا سئین تک ۔
Chapter No: 37
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَآتَيْنَا دَاوُدَ زَبُورًا}
The Statement of Allah, "And to David We gave the Zabur (Psalms) ..." (V.4:163) "And indeed We bestowed grace on Dawud (David) from Us (saying), 'O you mountains glorify (Allah) with him! And you birds (also)' And We made the iron soft for him ... I am All-Seer of what you do." (V.34:10,11)
با ب: (حضرت داود کا بیان ) اللہ تعا لیٰ کا ( سورت بنی اسرائیل میں ) فر مانا ہم نے داود کو زبور دی ۔
الزُّبُرُ: الْكُتُبُ، وَاحِدُهَا زَبُورٌ، زَبَرْتُ كَتَبْتُ. {وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُدَ مِنَّا فَضْلاً يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ} قَالَ مُجَاهِدٌ سَبِّحِي مَعَهُ، {وَالطَّيْرَ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ * أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ} الدُّرُوعَ، {وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ} الْمَسَامِيرِ وَالْحَلَقِ، وَلاَ يُدِقَّ الْمِسْمَارَ فَيَتَسَلْسَلَ، وَلاَ يُعَظِّمْ فَيَفْصِمَ، {وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ }.
زبور کتا ب ، زبر اس کی جمع ہے ۔ زبرت کا معنی میں نے لکھا ( سورت سبا میں) اللہ تعالیٰ نے فر مایا ۔ ہم نے داود کو اپنی طرف سے بزرگی دی پہاڑوں سے اور پر ند وں سے کہا اوبی معہ مجا ہد نے کہا یعنی اس کے سا تھ تسبیح پڑھو اور ہم نے اس کے لئے لو ہا نر م کر دیا اس سے کہہ دیا اچھی کشادہ زرہیں بنا اور کڑیا ں ( یعنی کیلے اور چھلے ) انداز سے جو ڑکے لئے بہت پتلے نہ کر دے کہ زرہ ہلتی لٹکتی رہے اور نہ اتنے مو ٹے کہ چھلے تو ڑ دیں اور ( سورت بقرہ ) میں فر مانا افرغ اس کے معنی نا زل فر ما اور اسی سورت میں بسطۃ ہے اس کے معنی زیادتی اور فضیلت کے ہیں ۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ الْقُرْآنُ، فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَوَابِّهِ فَتُسْرَجُ، فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَبْلَ أَنْ تُسْرَجَ دَوَابُّهُ، وَلاَ يَأْكُلُ إِلاَّ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ ". رَوَاهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The reciting of the Zabur (i.e. Psalms) was made easy for David. He used to order that his riding animals be saddled, and would finish reciting the Zabur before they were saddled. And he would never eat except from the earnings of his manual work."
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی۔انہوں نے ہمام سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا داؤد پیغمبر علیہ السلام پر زبور کا پڑھنا اتنا سہل کر دیا گیا تھا کہ وہ اپنے جانوروں پر زین کسنے کا حکم دیتے اور زین کسے جانے سے پہلے پڑھ چکتے اور ہاتھ سے محنت کر کے(زرہ بنا کر) کھاتے(دوسرا کوئی روپیہ نہ کھاتے)اس حدیث کو موسٰی بن عقبہ نے صفوان سے روایت کیا،انہوں نے عطاء بن یسار سے،انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے،انہوں نے نبیﷺ سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، أَخْبَرَهُ وَأَبَا، سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أَقُولُ وَاللَّهِ لأَصُومَنَّ النَّهَارَ وَلأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا عِشْتُ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ وَاللَّهِ لأَصُومَنَّ النَّهَارَ وَلأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا عِشْتُ " قُلْتُ قَدْ قُلْتُهُ. قَالَ " إِنَّكَ لاَ تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَقُمْ وَنَمْ، وَصُمْ مِنَ الشَّهْرِ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَذَلِكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ ". فَقُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ ". قَالَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ " فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا، وَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ، وَهْوَ عَدْلُ الصِّيَامِ ". قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ " لاَ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ ".
Narrated By Abdullah bin Amr : Allah's Apostle was informed that I have said: "By Allah, I will fast all the days and pray all the nights as long as I live." On that, Allah's Apostle asked me. "Are you the one who says: 'I will fast all the days and pray all the nights as long as I live?' " I said, "Yes, I have said it." He said, "You cannot do that. So fast (sometimes) and do not fast (sometimes). Pray and sleep. Fast for three days a month, for the reward of a good deed is multiplied by ten time, and so the fasting of three days a month equals the fasting of a year." I said, "O Allah's Apostle! I can do (fast) more than this." He said, "Fast on every third day. I said: I can do (fast) more than that, He said: "Fast on alternate days and this was the fasting of David which is the most moderate sort of fasting." I said, "O Allah's Apostle! I can do (fast) more than that." He said, "There is nothing better than that."
ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے،انہوں نے عقیل سے،انہوں نے ابنِ شہاب سے ،ان کو سعید بن مسیب اور ابو سلمہ نے خبر دی۔عبداللہ بن عمرو بن عاص نے کہا رسول اللہﷺ سے کسی نے یہ بیان کیا کہ میں ایسا کہتا ہوں جب تک زندہ ہوں خُدا کی قسم دن کو روزہ رکھوں گا اور رات کو نماز میں کھڑا ہوں گا۔ تو رسول اللہؐ نے مجھ سے فرمایا تو یوں کہتا تھا خدا کی قسم جب تک زندہ ہوں دن کو روزہ رکھوں گا رات کو نماز میں کھڑا ہوں گا میں نے عرض کیا بے شک میں نے ایسا کہا تھا۔آپؐ نے فرمایا تجھے اتنی طاقت نہیں۔ایسا کر روزہ رکھ افطار بھی کر(رات کو)نماز بھی پڑھ اور سو بھی اور ہر مہینے میں تین روزے رکھا کر کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ملتا ہے(تین کے تیس ہوگئے)گویا ہمیشہ روزے رکھے۔میں نے عرض کیا یا رسولؐ اللہ مجھے اس سے زیادہ طاقت ہے۔آپؐ نے فرمایا تو ایسا کر ایک دن روزہ رکھ،دو دن افطار کر۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے۔آپؐ نے فرمایا تو ایسا کر ایک دن روزہ رکھ ایک دن افطار کر،داؤدؑ پیغمبر کا روزہ یہی ہے۔یہ سب روزوں سے افضل ہے۔مَیں نے کہا یا رسول اللہ مجھے اس سے بھی زیادہ افضل کی طاقت ہے۔آپؐ نے فرمایا اس سے افضل کوئی روزہ نہیں۔
حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَلَمْ أُنَبَّأْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ ". فَقُلْتُ نَعَمْ. فَقَالَ " فَإِنَّكَ إِذَا فَعَلْتَ ذَلِكَ هَجَمَتِ الْعَيْنُ وَنَفِهَتِ النَّفْسُ، صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ ـ أَوْ كَصَوْمِ الدَّهْرِ ". قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ بِي ـ قَالَ مِسْعَرٌ يَعْنِي ـ قُوَّةً. قَالَ " فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ وَكَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلاَ يَفِرُّ إِذَا لاَقَى ".
Narrated By Abdullah bin Amr bin Al-As : The Prophet said to me, "I have been informed that you pray all the nights and observe fast all the days; is this true?" I replied, "Yes." He said, "If you do so, your eyes will become weak and you will get bored. So fast three days a month, for this will be the fasting of a whole year, or equal to the fasting of a whole year." I said, "I find myself able to fast more." He said, "Then fast like the fasting of (the Prophet) David who used to fast on alternate days and would not flee on facing the enemy."
ہم سے خلاد بن یحیٰی نے بیان کیا کہا ہم سے مسِعر نے کہا ہم سے حبیب بن ابی ثابت نے،انہوں نے ابو العباس سے،انہوں نے عبداللہ بن عمرو ابنِ عاص سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے مجھ سے فرمایا مجھ کو کسی نےخبر کردی ہے کہ تُو رات بھر نماز میں کھڑا رہتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے۔انہوں نے عرض کیا سچ ہے(یا رسولؐ اللہ)آپؐ نے فرمایا جب تو ایسا کرے گا آنکھیں(ضُعف سے)اندر گھس جائیں گی اور جان کمزور ہوجائے گی۔ہر مہینے میں تین روزے رکھا کر۔بس یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے یا ہمیشہ روزہ رکھنا ہے۔میں نے عرض کیا مجھ تو اور زیادہ قوّت معلوم ہوتی ہے۔آپؐ نے فرمایا تو داؤد پیغمبر کا روزہ رکھ،وہ ایک دن روزہ رکھتے ایک دن افطار کرتے اور جنگ میں دشمن کے سامنے سے منہ نہ پھیرتے۔
Chapter No: 38
باب أَحَبُّ الصَّلاَةِ إِلَى اللَّهِ صَلاَةُ دَاوُدَ وَأَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَيَصُومُ يَوْمًا، وَيُ
The most beloved Salat to Allah was the Salat of Dawud (David), and the most beloved Saum to Allah was the Saum of Dawud. He used to sleep the (first half) of the night and offer Salat for one-third of it and sleep one-sixth of it, and he used to observing fasting on alternate days.
با ب: اس بیان میں کہ اللہ کو سب نما زوں میں دا ؤ د کی نماز اور سب روزو ں میں داؤد کا روزہ زیادہ پسند ہے ۔ داود پیغمبر آدھی را ت تک سوتے پھر تہائی را ت عبا دت کرتے۔ پھر را ت کا چھٹا حصہ جب با قی ر ہتا تو سو جا تے ایک دن روزہ رکھتےایک دن افطار کرتے۔
قَالَ عَلِيٌّ وَهْوَ قَوْلُ عَائِشَةَ مَا أَلْفَاهُ السَّحَرُ عِنْدِي إِلاَّ نَائِمًا.
Aisha said, "When the Prophet (s.a.w) was in my house, he always slept before dawn."
علی بن مد ینی نے کہا حضرت عا ئشہ نے جو کہا اس کے یہ موافق ہے وہ کہتی ہیں نبی ﷺ کا جب سحر کا وقت میر ے پا س گزرتا تو آپﷺسو تے ہی ہو تے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ الثَّقَفِيِّ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَأَحَبُّ الصَّلاَةِ إِلَى اللَّهِ صَلاَةُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ ".
Narrated By Abdullah bin Amr : Allah's Apostle said to me, "The most beloved fasting to Allah was the fasting of (the Prophet) David who used to fast on alternate days. And the most beloved prayer to Allah was the prayer of David who used to sleep for (the first) half of the night and pray for 1/3 of it and (again) sleep for a sixth of it."
ہم سے قتیبہ بن سعد نےبیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے،انہوں نے عمرو بن دینار سے،انہوں نے عمرو بن اوس ثقفی سے،انہوں نےعبداللہ بن عمرو سے سُنا،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا اللہ کو سب روزوں میں زیادہ پسند داؤدؑ پیغمبر کا روزہ ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے ایک دن افطار کرتے اور سب نمازوں میں بھی اللہ کو زیادہ پسند داؤد پیغمبر کی نماز ہے وہ آدھی رات تک سو رہتے پھر تہائی رات عبادت کرتے پھر رات کے چھٹے حصے میں سو رہتے۔
Chapter No: 39
باب:
The Statement of Allah, "... And remember Our slave Dawud ever oft-returning in all matters and in repentance (toward Allah) ... And sound judgment in speech and decision." (V.38:17-20)
باب :
{وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُدَ ذَا الأَيْدِ إِنَّهُ أَوَّابٌ} إِلَى قَوْلِهِ {وَفَصْلَ الْخِطَابِ} قَالَ مُجَاهِدٌ الْفَهْمُ فِي الْقَضَاءِ. {وَلاَ تُشْطِطْ} لاَ تُسْرِفْ {وَاهْدِنَا إِلَى سَوَاءِ الصِّرَاطِ * إِنَّ هَذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً} يُقَالُ لِلْمَرْأَةِ نَعْجَةٌ، وَيُقَالُ لَهَا أَيْضًا شَاةٌ، {وَلِي نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا} مِثْلُ {وَكَفَلَهَا زَكَرِيَّاءُ} ضَمَّهَا {وَعَزَّنِي} غَلَبَنِي، صَارَ أَعَزَّ مِنِّي، أَعْزَزْتُهُ جَعَلْتُهُ عَزِيزًا. {فِي الْخِطَابِ} يُقَالُ الْمُحَاوَرَةُ. {قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ إِلَى نِعَاجِهِ وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ الْخُلَطَاءِ} الشُّرَكَاءِ {لَيَبْغِي} إِلَى قَوْلِهِ {أَنَّمَا فَتَنَّاهُ}. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ اخْتَبَرْنَاهُ. وَقَرَأَ عُمَرُ فَتَّنَّاهُ بِتَشْدِيدِ التَّاءِ {فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ}
اللہ تعالیٰ کا ( سورت صٓ میں ) فر ما نا ہما رے زور دار بندے داود کا ذکر کرو وہ خدا کی طرف رجو ع ہو نے وا لا تھا ( اخیر آیت و فصل الخطاب تک مجا ہد نے کہا فصل الخطا ب ، فیصلہ کر نے کی سمجھ ( مقدمہ فہمی) ۔ ولا تشطط ظلم نہ کر اور ہم کو سید ھی راہ بتلا(انصاف کی راہ ) یہ میرا بھا ئی ہے اس کے پا س ایک کم سو دنبیاں ( عو رتیں ) ہیں۔
عو رت کو نعجہ کہتے ہیں اورشاۃ بھی کہتے ہیں اور میرے پا س ایک ہی دنبی( عورت ) ہے یہ کہتا ہے وہ بھی مجھے حو الے کر دے اکفلنیھا کے یہا ں یہی معنی ہیں جیسے وکفلھازکریا میں جو ( سورت آل عمران میں ہے )یعنی زکر یا نے اس کو اپنے سے ملا لیا وعزنی کے معنی مجھ پر غا لب ہوا مجھ سے زبر دست ہو گیا اسی سے ہے اعززتہ میں نے اس کو عز ت دار کیا فی الخطاب محاورے (با ت چیت ) میں داود نے کہا تیر ی ایک دنبی جو وہ ما نگتا ہے ظالم ہے اور بہت سے ساجھی (شراکت دار) ایک دو سرے پر ظلم کر تے ہیں انما فتناہ۔ ابن عبا س نے کہا یعنی ہم نے اس کو آزما یا اور عمر بن خطا ب نے فتناہ بہ تشدید ت پڑھا ہے (معنے وہی ہیں ) پھر داؤد نے اپنے ما لک سے بخشش چا ہی اور رکو ع میں گر پڑے ، خدا کی طر ف رجو ع ہو گئے ۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ سَمِعْتُ الْعَوَّامَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ أَسْجُدُ فِي {ص} فَقَرَأَ {وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ} حَتَّى أَتَى {فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ} فَقَالَ نَبِيُّكُمْ صلى الله عليه وسلم مِمَّنْ أُمِرَ أَنْ يَقْتَدِيَ بِهِمْ.
Narrated By Mujahid : I asked Ibn 'Abbas, "Should we perform a prostration on reciting Surat-Sad?" He recited (the Sura) including: 'And among his progeny, David, Solomon... (up to)... so follow their guidance (6.84-91) And then he said, "Your Prophet is amongst those people who have been ordered to follow them (i.e. the preceding apostles).
ہم سے محمد نے بیان کیا کہا ہم سے سہل بن یوسف نے کہا میں نے عوّام سے سنا،انہوں نے مجاہد سے کہا میں نے ابنِ عباسؓ سے پُوچھا کیا میں سورہ صٓ میں سجدہ تلاوت کروں انہوں نے (سورہ انعام کی) یہ آیت پڑھی اور ابراہیم کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان یہاں تک کہ اس آیت پر پہنچے انہی کے رستے پر تُو بھی چل۔ابنِ عباسؓ نے کہا تمہارے پیغمبرؐ کو بھی حکم ہُوا کہ ان کی پیروی کریں۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَيْسَ {ص} مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ، وَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَسْجُدُ فِيهَا.
Narrated By Ibn Abbas : The prostration in Sura-Sad is not amongst the compulsory prostrations, though I saw the Prophet prostrating on reciting The Statement of Allah:
ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے کہا ہم سے ایوب نے،انہوں نے عکرمہ سے،انہوں نے ابنِ عبّاس سے،انہوں نے کہاصٓ کا سجدہ کچھ واجب سجدوں میں سے نہیں ہے اور میں نے نبیﷺ کو دیکھا آپؐ اس میں سجدہ کرتے تھے ۔
Chapter No: 40
باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَوَهَبْنَا لِدَاوُدَ سُلَيْمَانَ نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ}
The Statement of Allah, "And to Dawud (David) We gave Sulaiman (Solomon). How excellent (a) slave! Verily, he was ever oft-returning in repentance (to Us)." (V.38:30)
باب :
الرَّاجِعُ الْمُنِيبُ، وَقَوْلُهُ {هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي} وَقَوْلُهُ {وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُوا الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ} {وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ} أَذَبْنَا لَهُ عَيْنَ الْحَدِيدِ {وَمِنَ الْجِنِّ مَنْ يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ} إِلَى قَوْلِهِ {مِنْ مَحَارِيبَ} قَالَ مُجَاهِدٌ بُنْيَانٌ مَا دُونَ الْقُصُورِ {وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ} كَالْحِيَاضِ لِلإِبِلِ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَالْجَوْبَةِ مِنَ الأَرْضِ {وَقُدُورٍ رَاسِيَاتٍ} إِلَى قَوْلِهِ {الشَّكُورُ}، {فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلاَّ دَابَّةُ الأَرْضِ} الأَرَضَةُ {تَأْكُلُ مِنْسَأَتَهُ} عَصَاهُ {فَلَمَّا خَرَّ} إِلَى قَوْلِهِ {الْمُهِينِ} {حُبَّ الْخَيْرِ عَنْ ذِكْرِ رَبِّي} {فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوقِ وَالأَعْنَاقِ} يَمْسَحُ أَعْرَافَ الْخَيْلِ وَعَرَاقِيبَهَا الأَصْفَادُ الْوَثَاقُ. قَالَ مُجَاهِدٌ {الصَّافِنَاتُ} صَفَنَ الْفَرَسُ رَفَعَ إِحْدَى رِجْلَيْهِ حَتَّى تَكُونَ عَلَى طَرَفِ الْحَافِرِ. {الْجِيَادُ} السِّرَاعُ. {جَسَدًا} شَيْطَانًا. {رُخَاءً} طَيِّبَةً، {حَيْثُ أَصَابَ} حَيْثُ شَاءَ. {فَامْنُنْ} أَعْطِ. {بِغَيْرِ حِسَابٍ} بِغَيْرِ حَرَجٍ.
And His Statement, "And bestow upon me a kingdom such as shall not belong to any other after me ..." (V.38:35)
And His Statement, "They followed what the devils gave out in the lifetime of Sulaiman (Solomon) ..." (V.2:102)
And His Statement, "And to Solomon (We subjected) the wind, its morning (stride from sunrise till midnoon) was a month's (journey), and its afternoon (stride from the midday decline of the sun to sunset) was a month's (journey i.e. in one day he could travel two months' (journey). And We caused a fount of (molten) brass to flow for him, and there were jinn that worked in front of him, by the Leave of his Lord. And whosoever of them turned aside from Our Command, We shall cause him to taste of the torment of the blazing Fire. They worked for him as he desired, (making) high rooms, images, basins as large as reservoirs, and (cooking) cauldrons fixed (in their places). 'Work you, O family of Dawud (David), with thanks!' But few of My slaves are grateful. Then when We decreed death for him [Sulaiman (Solomon)], nothing informed them (jinn) of his death except a little worm of the earth, which kept (slowly) gnawing away at his stick. So when he fell down, the jinn saw clearly that if they had known the Unseen, they would not have stayed in the humiliating torment." (V.34:12-14)
اللہ تعالیٰ کا (سورت صٓ میں) فرمانا اور ہم نے داؤدؑ کو سلیمان (بیٹا) عطا فرمایا جو اچھا بندہ تھا خدا کی طرف اوّاب یعنی رجوع ہونے والا اور توجہ کرنے والا اور سلیمانؑ کا یہ کہنا مالک میرے مجھ کو ایسی بادشاہت دے جو میرے بعد کسی آدمی کو نہ ملے اور اللہ تعالیٰ کا (سورت بقرہ میں)فرمانا ،ان لوگوں نے اس کی پیروی کی جو شیطان سلیمان کی بادشاہی میں پڑھا کرتے تھے (اور سورت سبا میں) فرمانا ہم نے ہوا کو سلیمان کے اختیار میں دے دیا صبح ایک مہینے کی راہ چلتی تھی اور شام ایک مہینے کی راہ اور قطر یعنی لوہے کا چشمہ ہم نے اس کے لئے پگھلا دیا اور کچھ دن اس کے سامنے اس کے حکم سے کام کاج کرتے تھے اخیر آیت محاریب تک مجاہد نے کہا محاریب وہ عمارتیں جو محلوں سے کم ہوں تماثیل تصویریں اور لگن جواب یعنی اونٹوں کے حوض برابر ابن عباسؓ نے کہا زمین کے گڑھے (یعنی گنٹے) برابر اور دیگیں چولھے پر جمی ہوئیں اخیر آیت الشکور تک جب ہم نے اس پر موت بھیجی تو جنوں کو اس کی مدّت کی خبر نہ ہوئی اس کی منساۃ یعنی عصا کو دیمک نے کھا لیا وہ گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا کہ مر گیا اخیر آیت المھین تک فطفق مسحا بالسوق والاعناق یعنی اس نے گھوڑوں کے ایال اگاڑی پچھاڑی کی رسیوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا ۔اصفاد بیڑیاں زنجیریں مجاہد نے کہا صافنات وہ گھوڑے جو ایک پاؤں اٹھا کر کھر کی نوک زمین سے لگا کر کھڑے ہوتے ہیں الجیاد تیز دوڑنے والے جسدا سے مراد شیطان ہے (جو حضرت سلیمانؑ کی انگوٹھی پہن کر آپؐ کی کرسی پر بیٹھ گیا تھا) رخاء نرمی سے،خوشی سے حیث اصاب جہاں وہ جانا چاہتے فامن جس کو چاہے دے بغیر حساب بے تکلیف بے حرج۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم " إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَىَّ صَلاَتِي، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَأَخَذْتُهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبُطَهُ عَلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ حَتَّى تَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ فَذَكَرْتُ دَعْوَةَ أَخِي سُلَيْمَانَ رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي. فَرَدَدْتُهُ خَاسِئًا ". عِفْرِيتٌ مُتَمَرِّدٌ مِنْ إِنْسٍ أَوْ جَانٍّ، مِثْلُ زِبْنِيَةٍ جَمَاعَتُهَا الزَّبَانِيَةُ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A strong demon from the Jinns came to me yesterday suddenly, so as to spoil my prayer, but Allah enabled me to overpower him, and so I caught him and intended to tie him to one of the pillars of the Mosque so that all of you might see him, but I remembered the invocation of my brother Solomon: 'And grant me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' (38.35) so I let him go cursed."
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے محمد بن زیاد سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا جنوں میں سے ایک راکس(خنکادیو) رات کو مجھ سے بھڑ گیا۔اس کامطلب یہ تھا کہ میری نماز خراب کردے۔اللہ نے اس کو میرے قابو میں کردیا۔میں نے اس کو پکڑ لیا اور یہ چاہا کہ مسجد کے ایک ستون سے باندھ دوں۔صبح کو تم اس کو دیکھو،پھر مجھےاپنے بھائی سلیمانؑ کی دُعا یاد آئی مالک میرے مجھ کو ایسی بادشاہت دے جو میرے بعد کسی کو راس نہ آئے۔میں نے اس کو دتکار کر بھگا دیا۔عفریت کہتے ہیں ہر سرکش(غاٹے) کو آدمی ہو یا جن،اس کو عفریۃ بھی کہتے ہیں جیسے زبنیۃٍ اس کی جمع زبانیہ ہے(یعنی دوزخ کے فرشتے)
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى سَبْعِينَ امْرَأَةً تَحْمِلُ كُلُّ امْرَأَةٍ فَارِسًا يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. فَلَمْ يَقُلْ، وَلَمْ تَحْمِلْ شَيْئًا إِلاَّ وَاحِدًا سَاقِطًا إِحْدَى شِقَّيْهِ ". فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " لَوْ قَالَهَا لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". قَالَ شُعَيْبٌ وَابْنُ أَبِي الزِّنَادِ " تِسْعِينَ ". وَهْوَ أَصَحُّ.
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Solomon (the son of) David said, 'Tonight I will sleep with seventy ladies each of whom will conceive a child who will be a knight fighting for "Allah's Cause.' His companion said, 'If Allah will.' But Solomon did not say so; therefore none of those women got pregnant except one who gave birth to a half child." The Prophet further said, "If the Prophet Solomon had said it (i.e. 'If Allah will') he would have begotten children who would have fought in Allah's Cause." Shuaib and Ibn Abi Az-Zinad said, "Ninety (women) is more correct (than seventy)."
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے،انہوں نے ابوالزناد سے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا سلیمانؑ پیغمبر نے،جو داؤد کے بیٹے تھے یہ کہا میں آج رات ستّر عورتوں کے پاس جاؤں گا(سب سے صحبت کروں گا) ہر عورت کے پیٹ میں ایک لڑکے کا حمل رہے گا جو سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ان کے ایک مصاحب نے کہا انشاءاللہ کہو۔انہوں نے نہیں کہا(بھول گئے)پھر ان ستر عورتوں میں ایک ہی عورت بچّہ جنی،وہ بھی آدھا (آدھا بدن ندارد) نبیﷺ نے فرمایا اگر وہ انشاء اللہ کہہ لیتے تو ستر کے ستر پیدا ہوتے،اللہ کی راہ میں جہاد کرتے۔شعیب اور ابن ابی الزناد نے اپنی روایتوں میں (ستر کی جگہ)نوّے کا عدد بیان کیا ہے اور یہ ستّر کی روایت سے زیادہ صیحح ہے۔
حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. أَىُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ قَالَ " الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ ". قُلْتُ ثُمَّ أَىٌّ قَالَ " ثُمَّ الْمَسْجِدُ الأَقْصَى ". قُلْتُ كَمْ كَانَ بَيْنَهُمَا قَالَ " أَرْبَعُونَ ". ثُمَّ قَالَ " حَيْثُمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاَةُ فَصَلِّ، وَالأَرْضُ لَكَ مَسْجِدٌ ".
Narrated By Abu Dhar : I said, "O Allah's Apostle! Which mosque was built first?" He replied, "Al-Masjid-ul-Haram." I asked, "Which (was built) next?" He replied, "Al-Masjid-ul-Aqs-a (i.e. Jerusalem)." I asked, "What was the period in between them?" He replied, "Forty (years)." He then added, "Wherever the time for the prayer comes upon you, perform the prayer, for all the earth is a place of worshipping for you."
مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے میرے باپ نے کہا ہم سے اعمش نے کہا ہم سے ابراہیم تیمی نے انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے ابوذر سے،انہوں نے کہا میں نے کہا یا رسولؐ اللہ کونسی مسجد (دنیا میں)پہلے بنائی گئی ہے؟آپؐ نے فرمایا مسجدِحرام۔میں نے پُوچھا پھر کونسی مسجد؟آپؐ نے فرمایا مسجدِاقصٰی۔میں نے پوچھا ان دونوں میں کتنا فاصلہ تھا؟آپؐ نے فرمایا چالیس برس۔پھر فرمایا تجھ کو جہاں نماز کا وقت آجائے وہاں نماز پڑھ لے،ساری زمین تیرے لئے مسجد ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ " مَثَلِي وَمَثَلُ النَّاسِ كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَجَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ تَقَعُ فِي النَّارِ ".
Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "My example and the example o the people is like that of a person who lit a fire and let the moths, butterflies and these insects fall in it."
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہاہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے،انہوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے سنا،انہوں نے رسول اللہﷺ سے،آپؐ نے فرمایا میری اور لوگوں کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ سلگائی اب پتنگے اور جانور اس میں گرنے لگے(اسی طرح میں لوگوں کو دوزخ میں گرنے سے روکتا ہوں مگر لوگ ہیں کہ گرے پڑتے ہیں)
وَقَالَ " كَانَتِ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ صَاحِبَتُهَا إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ. وَقَالَتِ الأُخْرَى إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ. فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ، فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَأَخْبَرَتَاهُ. فَقَالَ ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا. فَقَالَتِ الصُّغْرَى لاَ تَفْعَلْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، هُوَ ابْنُهَا. فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ إِلاَّ يَوْمَئِذٍ، وَمَا كُنَّا نَقُولُ إِلاَّ الْمُدْيَةُ.
He also said, "There were two women, each of whom had a child with her. A wolf came and took away the child of one of them, whereupon the other said, 'It has taken your child.' The first said, 'But it has taken your child.' So they both carried the case before David who judged that the living child be given to the elder lady. So both of them went to Solomon bin David and informed him (of the case). He said, 'Bring me a knife so as to cut the child into two pieces and distribute it between them.' The younger lady said, 'May Allah be merciful to you! Don't do that, for it is her (i.e. the other lady's) child.' So he gave the child to the younger lady."
ابو ہریرہؓ (یا آپؐ) نے کہا دو عورتیں تھیں۔ہر ایک کے پاس ایک لڑکا تھا۔بھیڑیا آیا،ایک کا بچہ اٹھا لے گیا ۔اس کے ساتھ والی کہنے لگی تیرا بچہ لے گیا (یہ میرا بچہ ہے) دوسری کہنے لگی(دونوں نے حضرت داؤدؑ سے فریاد کی)۔انہوں نے بڑی عورت کو بچّہ دلادیا(کیونکہ اسی کے قبضے میں تھا) اور دوسری گواہ نہ لاسکی۔پھر دونوں حضرت سلیمانؑ کے پاس گئیں۔ان سے بیان کیا،انہوں نے کہا چھری لاؤ میں اس بچّے کو آدھوں آدھ دو ٹکڑے کرکے دونوں کو دے دیتا ہوں۔یہ سن کر چھوٹی عورت بولی،اللہ تم پر رحم کرے ایسا نہ کرو۔وہ اسی کا(بڑی عورت کا)بچہ ہے(اور بڑی عورت خاموش رہی)حضرت سلیمانؑ نے وہ بچہ چھوٹی عورت کو دلا دیا (وہ پہچان گئے یہی بچہ کی اصل ماں ہے اور دوسری جھوٹی ہے) ابوہریرہؓ نے کہا ہم نے سکین (چھری) کا لفظ اسی دن سنا (جس دن آپﷺ نے یہ حدیث بیان کی) ورنہ ہم چھری کو مُدیہ کہتے ہیں۔