Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: The Prophets (60)    كتاب أحاديث الأنبياء

‹ First3456

Chapter No: 41

باب قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى :‏{‏وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏عَظِيْمٌ‏}‏

The Statement of Allah, "And indeed We upon Luqman Al-Hikmah (wisdom and religious understanding) ... a great Zulm (wrong) indeed." (V.31:12,13)

باب:

‏{‏وَلاَ تُصَعِّرْ‏}‏ الإِعْرَاضُ بِالْوَجْهِ‏.‏

( لقما ن کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا ( سورت لقمان میں ) فر ما نا ہم نے لقمان کو حکمت دی یعنی یہ کہا کہ اللہ کا شکر کر اخیر آیت عظیم تک ولا تصعر یعنی اپنا منہ مت پھیر۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ لَمَّا نَزَلَتِ ‏{‏الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ‏}‏ قَالَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَيُّنَا لَمْ يَلْبِسْ إِيمَانَهُ بِظُلْمٍ فَنَزَلَتْ ‏{‏لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ‏}‏

Narrated By 'Abdullah : When the Verse: 'Those who believe and mix not their belief with wrong." was revealed, the companions of the Prophet said, "Who amongst us has not mixed his belief with wrong?" Then Allah revealed: "Join none in worship with Allah, Verily joining others in worship with Allah is a great wrong indeed."

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا کہا ہم سے شُعبہ نے،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے ابراہیم نخعی سے،انہوں نے علقمہ سےانہوں نے عبداللہ بن مسعود سے انہوں نے کہا جب (سورہ انعام کی)یہ آیت اتری:جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں گناہ(ظلم) کی ملونی نہیں کی،تو نبیﷺ کے اصحاب نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم میں کون ایسا ہے جس نے ایمان میں ظلم(گناہ) کی ملونی نہ کی ہو۔اس وقت(سورہ لقمان کی)یہ آیت اتری اللہ کے ساتھ شرک نہ کر۔بیشک شرک بڑا ظلم ہے۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا نَزَلَتِ ‏{‏الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ‏}‏ شَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّنَا لاَ يَظْلِمُ نَفْسَهُ قَالَ ‏"‏ لَيْسَ ذَلِكَ، إِنَّمَا هُوَ الشِّرْكُ، أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِهِ وَهْوَ يَعِظُهُ ‏{‏يَا بُنَىَّ لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ‏}‏‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : When the Verse: 'Those who believe and mix not their belief with wrong.' was revealed, the Muslims felt it very hard on them and said, "O Allah's Apostle! Who amongst us does not do wrong to himself?" He replied, "The Verse does not mean this. But that (wrong) means to associate others in worship to Allah: Don't you listen to what Luqman said to his son when he was advising him," O my son! Join not others in worship with Allah. Verily joining others in worship with Allah is a great wrong indeed." (31.13)

مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو عیسٰی بن یونس نے خبر دی کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا،انہوں نے ابراہیم نخعی سے،انہوں نے علقمہ سے،انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے،انہوں نے کہا جب یہ آیت اتری:جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان میں ظلم کی ملونی نہیں کی،تو مسلمان سخت گھبرائے۔انہوں نے کہا یا رسول اللہ ہم میں کون ایسا ہے جس نے اپنی جان پر ستم (گناہ )نہیں کیا؟آپؐ نے فرمایاظلم سے(اس آیت میں)گناہ مراد نہیں ہے بلکہ شرک مراد ہے۔کیا تم نےوہ نہیں سنا جو لقمان نے اپنے بیٹے(باران یا انعم)سے کہا تھا وہ اس کو نصیحت کرتے تھے بیٹا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا کیونکہ شرک بڑا ظلم ہے۔

Chapter No: 42

باب: ‏{‏وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلاً أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ‏}‏ الآيَةَ

"And put forward to them a similitude. The (story of the) Dwellers of the Town (it is said that the town was Antioch (Antakiya), a town of Turkey)." (V.36:13)

با ب: (انطا کیہ میں جو پیغمبر بھیجے گئے تھے، ان کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا ( سورت یٰسٓ میں ) فر ما نا ان لو گو ں سے گاؤ ں والو ں کا قصہ بیان کر جب ان کے پا س پیغمبر آئے ( صادق اور مصدق)

‏{‏فَعَزَّزْنَا‏}‏ قَالَ مُجَاهِدٌ شَدَّدْنَا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏طَائِرُكُمْ‏}‏ مَصَائِبُكُمْ‏.

مجا ہد نے کہا فعزز نا بثالث یعنی ہم نے تیسرے پیغمبر ( شلو م سے ) ان کو زور دیا ابن عبا س نے کہا طا ئرکم یعنی تمھاری مصیبتیں۔

 

Chapter No: 43

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّاءَ}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا‏}‏

The Statement of Allah, "(This is) a mention of the mercy of your Lord to His slave Zakariya (Zachariah) ... We have given that name to none before (him)." (V.19:2-7)

با ب: ( حضرت زکر یا اور حضرت یحیٰی کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا ( سورت مر یم میں ) فر مانا یہ اس کا بیان ہے جو اللہ نے اپنے بندے زکریا پر مہر بانی کی تھی ۔ اخیر آیت لم نجعل لہ من قبل سمیا تک ۔

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِثْلاً‏.‏ يُقَالُ رَضِيًّا مَرْضِيًّا عُتِيًّا عَصِيًّا يَعْتُو ‏{‏قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلاَمٌ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏ثَلاَثَ لَيَالٍ سَوِيًّا‏}‏ وَيُقَالُ صَحِيحًا، ‏{‏فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ أَنْ سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا‏}‏ ‏{‏فَأَوْحَى‏}‏ فَأَشَارَ ‏{‏يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا‏}‏ ‏{‏حَفِيًّا‏}‏ لَطِيفًا ‏{‏عَاقِرًا‏}‏ الذَّكَرُ وَالأُنْثَى سَوَاءٌ‏.‏

"He said, 'My Lord! How can I have a son, when my wife is barren, and I have reached the extreme old age ... three nights ..." (V.19:8-10) "Then he came out to his people from Al-Mihrab and he told them by signs to glorify Allah's Praises in the morning and in the afternoon. 'O Yahya (John)! Hold fast the Scripture ...' ... and the day he will be raised up to life." (V.19:11-15)

ابن عبا س نے کہا رضیا کا معنی مر ضیا یعنی پسندیدہ بہتر عتیا یا عصیا ( دو نو ں قرأتیں ہیں عتیاعتا یعتو سے نکلا ہے یعنی بوڑھا پھونس پیر فر تو ت کہنے لگا ما لک بھلا مجھ کو بچہ کیسے ہو گا ۔ اخیر آیت ثلا ث لیال سویا تک ۔ سو یا کا معنی صحیح وسالم رہے گا (گونگا بہرا نہ ہو گا پر با ت نہ کر سکے گا یا د الہٰی کر تا رہے گا) پھر زکر یا محراب سے نکل کر اپنی قوم والو ں کے پا س آئے اشا رے سے کہا صبح وشام اللہ کی تسبیح کرو فاوحی کا معنی اشارہ کیا یحیٰی زور سے تور یت کو تھام لے اخیر آیت ویوم یبعث حیا تک حفیا کا معنی مہربان عاقرا بانجھ مرد اور بانجھ عورت دو نوں کو کہتے ہیں۔

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ ‏"‏ ثُمَّ صَعِدَ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ‏.‏ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ فَلَمَّا خَلَصْتُ، فَإِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا خَالَةٍ‏.‏ قَالَ هَذَا يَحْيَى وَعِيسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا‏.‏ فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ قَالاَ مَرْحَبًا بِالأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Malik bin Sasaa : That the Prophet talked to them about the night of his Ascension to the Heavens. He said, "(Then Gabriel took me) and ascended up till he reached the second heaven where he asked for the gate to be opened, but it was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'I am Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' He replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' He said, 'Yes.' When we reached over the second heaven, I saw Yahya (i.e. John) and Jesus who were cousins. Gabriel said, 'These are John (Yahya) and Jesus, so greet them.' I greeted them and they returned the greeting saying, 'Welcome, O Pious Brother and Pious Prophet!'"

ہم سے ہدُبہ بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے ہمّام بن یحیٰی نے کہا ہم سے قتادہ نے،انہوں نے انس بن مالک سے،انہوں نے مالک بن صعصعہ سے: نبیﷺ نے لوگوں سے معراج کی رات کا حال بیان فرمایا۔پھر جبریلؑ دوسرے آسمان پر چڑھے، دروازہ کھلوایا،دربان نے پوچھا کون ہے؟انہوں نے کہا جبریل۔پوچھا تمہارے ساتھ کون ہیں؟انہوں نے کہا محمدؐ ہیں۔پوچھا کیا وہ بلائے گئے ہیں؟انہوں نے کہا ہاں۔جب وہاں پہنچا تو دیکھا حضرت یحیٰی اور حضرت عیسٰیؑ دونوں خالہ زاد بھائی بیٹھے ہیں۔جبریلؑ نے کہا ان کو سلام کرو۔میں نے سلام کیا۔انہوں نے جواب دیا اور کہا آؤ اچھے نیک بھائی ،نیک پیغمبر۔

Chapter No: 44

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:‏{‏وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا‏}‏ ‏{‏إِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَة

The Statement of Allah, "And mention in Book (the Quran) Maryam (Mary), when she withdrew in seclusion from her family to a place facing east." (V.19:16)

با ب : ( حضرت عیسی اور حضرت مر یم کا بیان ) اللہ تعا لیٰ کا (سورت مریم میں ) فر ما نا اے پیغمبر قرآن میں مریم کا ذکر جب وہ اپنے لو گو ں سے ہٹ کر پو رب رخ مکا ن میں چلی گئی (سورت آل عمران میں ) فر ما یا اللہ تجھ کو اپنی طرف سے ایک کلمے (یعنی حضرت عیسٰی ) کی خوشخبر ی دیتا ہے اسی طرح (اسی سورت میں )فرما یا اللہ نے آدم اور نوح اور ابراہیم کی اولاد اور عمران کی اولاد کو سارے جہان والوں پر چن لیا اخیر آیت یرزق من یشاء بغیر حساب تک ۔

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَآلُ عِمْرَانَ الْمُؤْمِنُونَ مِنْ آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَآلِ عِمْرَانَ، وَآلِ يَاسِينَ، وَآلِ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏{‏إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ‏}‏ وَهُمُ الْمُؤْمِنُونَ، وَيُقَالُ آلُ يَعْقُوبَ، أَهْلُ يَعْقُوبَ‏.‏ فَإِذَا صَغَّرُوا ‏{‏آلَ‏}‏ ثُمَّ رَدُّوهُ إِلَى الأَصْلِ قَالُوا أُهَيْلٌ‏.‏

"When the angels said, 'O Maryam (Mary)! Verily, Allah gives you the glad tidings of a Word from Him ...'" (V.3:45) "Allah chose Adam, Nuh (Noah), the family of Ibrahim (Abraham), and the family of Imran above the Alamin (mankind and jinn) ... provides sustenance to whom He wills, without limit." (V.3:33-37) Ibn Abbas said, "The believers among the families of Ibrahim, Imran, Yasin and Muhammad (s.a.w). Allah says, 'Verily, among mankind who have the best claim to Ibrahim are those who followed him.' (V.3:68), those who follow him are the believers."

ابن عباس نے کہا آل عمران سے مراد ایماندار لوگ ہیں جو عمران کی اولا د میں ہو ں جیسے آل ابراہیم اورآل یسٰین اور آل محمد ﷺسے بھی وہی لوگ مراد ہیں جو مو من ہو ں ۔ابن عبا س کہتے ہیں اللہ نے فر ما یا ابراہیم کے نزدیک والے وہی لوگ ہیں جو ان کی راہ پر چلتے ہیں (مو حد ہیں ) یعنی مو من۔ آل کا لفظ اصل میں اہل تھا ۔ آل یعقوب یعنی اہل یعقوب (ھ کو ہمزے سے بد ل دیا) تصغیر میں پھر اصل کی طرف لے جا تے ہیں اھیل کہتے ہیں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَا مِنْ بَنِي آدَمَ مَوْلُودٌ إِلاَّ يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ حِينَ يُولَدُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ، غَيْرَ مَرْيَمَ وَابْنِهَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ ‏{‏وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ‏}

Narrated By Said bin Al-Musaiyab : Abu Huraira said, "I heard Allah's Apostle saying, 'There is none born among the off-spring of Adam, but Satan touches it. A child therefore, cries loudly at the time of birth because of the touch of Satan, except Mary and her child." Then Abu Huraira recited: "And I seek refuge with You for her and for her offspring from the outcast Satan" (3.36)

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی،انہوں نے زُہری سے کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سُنا آپؐ فرماتے تھے کوئی آدمی کا بچّہ ایسا پیدا نہیں ہوتا جس کو پَیدا ہوتے وقت شیطان نہ چھوئے۔شیطان کے چھونے ہی سے وہ روتا ہے۔ مگر مریمؑ اور ان کے بیٹے (حضرت عیسٰیؑ) کو شیطان نہ چھو سکا یہ حدیث بیان کر کے ابو ہریرہؓ (سورہ آلِ عمران کی) یہ آیت پڑھتے تھے(مریمؑ کی والدہ نے کہا) میں اس کو یعنی مریم کو اس کی اولاد کو شیطان مردوُد سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔

Chapter No: 45

باب ‏

"And (remember) when the angels said, 'O Maryam (Mary)! Verily, Allah has chosen you ... As to which of them should be charged with the care of Maryam (Mary) ..." (V.3:42-44)

با ب : (سورت آل عمران میں ) فر ما یا وہ وقت یا د کر جب فر شتو ں نے کہا مر یم اللہ نے تجھ کو چن لیا ۔ اخیر آیت ایھم یکفل مریم تک ،

قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: ‏{‏وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ ‏}‏الآية الى قوله ‏{ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ ‏}‏ يُقَالُ يَكْفُلُ يَضُمُّ، كَفَلَهَا ضَمَّهَا، مُخَفَّفَةً لَيْسَ مِنْ كَفَالَةِ الدُّيُونِ وَشِبْهِهَا

یکفل یعنی ملا لیوے ، کفلھا ملا لیا ۔ بغیر تشدید کے ۔ یہ وہ کفا لت نہیں ہے جو قرضو ں وغیرہ میں کی جاتی ہے یعنی ضمانت ۔ وہ دو سرا معنی ہے ۔

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ، وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Ali : I heard the Prophet saying, "Mary, the daughter of 'Imran, was the best among the women (of the world of her time) and Khadija is the best amongst the women. (of this nation)."

مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا کہا ہم سے نضر بن شمیل نے،انہوں نے ہشام سے کہا مجھ کو میرے باپ عروہ بن زبیر نے خبر دی کہا میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا،انہوں نے کہا میں نے حضرت علیؓ سے،وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے دنیا کی بہترین عورت مریمؑ تھیں عمران کی بیٹی اور دنیا کی بہتر عورت(اپنے زمانہ میں)خدیجہؓ تھیں(ام المؤمنین)

Chapter No: 46

باب قَوْلِهِ تَعَالَى:

The Statement of Allah, "(Remember) when the angels said, 'O Maryam (Mary)! Verily, Allah gives you glad tidings of a Word from Him, his name will be Messiah Isa, the son of Maryam ... And it is." (V.3:45-47)

با ب: اللہ تعالیٰ کا ( سورت آل عمران میں ) فر ما نا جب فر شتوں نے کہا اے مر یم اخیر آیت کن فیکون تک۔

{ إِذْ قَالَتِ المَلائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ المَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ } إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ‏}‏ ،‏{‏يُبَشِّرُكِ‏}‏ وَيَبْشُرُكِ وَاحِدٌ ‏{‏وَجِيهًا‏}‏ شَرِيفًا‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ الْمَسِيحُ الصِّدِّيقُ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْكَهْلُ الْحَلِيمُ، وَالأَكْمَهُ مَنْ يُبْصِرُ بِالنَّهَارِ وَلاَ يُبْصِرُ بِاللَّيْلِ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ مَنْ يُولَدُ أَعْمَى‏.

یبشرک اور یبشرک ( مز ید اور مجرد ) دو نو ں کے معنی ایک ہیں وجیھاکا معنی شریف ابراہیم نخعی نےکہا مسیح صدیق کو کہتے ہیں مجاہد نے کہا کھلا کا معنی بردبار ۔ اکمہ جو دن کو دیکھے پر رات کو نہ دیکھے ۔ یہ مجا ہد کا قو ل ہے ۔ اوروں نے کہا اکمہ مادر زاد اندھے کو کہتے ہیں ۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ سَمِعْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ، كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Musa Al-Ashari : The Prophet said, "The superiority of 'Aisha to other ladies is like the superiority of Tharid (i.e. meat and bread dish) to other meals. Many men reached the level of perfection, but no woman reached such a level except Mary, the daughter of Imran and Asia, the wife of Pharaoh."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شُعبہ نے انہوں نے عمرو بن مُرّہ سے کہا میں نے مُرّہ ہمدانی سے سُنا۔وہ ابو موسٰی اشعریؓ سے روایت کرتےتھے ،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا عائشہؓ کی فضلیت دوسری عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید(گوشت روٹی) کی فضلیت اور کھانوں پر۔مرد تو بہت کامل گزر چُکے ہیں پر عورتوں میں سوا مریم بنت عمران اور آسیہ فرعون کی جورو کے کوئی کامل نہیں ہوئی


وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ نِسَاءُ قُرَيْشٍ خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإِبِلَ، أَحْنَاهُ عَلَى طِفْلٍ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ ‏"‏‏.‏ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى إِثْرِ ذَلِكَ وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ بَعِيرًا قَطُّ‏.‏ تَابَعَهُ ابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "Amongst all those women who ride camels (i.e. Arabs), the ladies of Quraish are the best. They are merciful and kind to their off-spring and the best guardians of their husbands' properties.' Abu Huraira added, "Mary the daughter of Imran never rode a camel."

عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی،انہوں نے ابنِ شہاب سے کہا مجھ سے سعید بن مسیّب نے بیان کیا ابوہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سُنا،آپؐ فرماتے تھے قریش کی عورتیں ان سب عورتوں میں بہتر ہیں جو اونٹ پر سوار ہوتی ہیں(یعنی عربنوں میں) اولاد پر بہت مہربان اور خاوند کے مال کا بہت خیال رکھنے والیاں۔ابوہریرہؓ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد کہتے تھے مریمؑ عمران کی بیٹی کبھی اونٹ پر نہیں چڑھیں۔یونس کے ساتھ اس حدیث کوزُہری کے بھتیجے اور اسحٰق کلبی نے بھی زُہری سے روایت کیا۔

Chapter No: 47

باب قَوْلِهِ تَعَالَى:

The Statement of Allah, "O people of the Scriptures! Do not exceed the limits in your religion ... as a Disposer of affairs." (V.4:171)

با ب: اللہ تعالیٰ کا ( سورت نساء میں ) فرما نا کتا ب والو اپنے دین میں غلو ( سختی اور تشدد) نہ کرو اخیر آیت وکیلا تک ۔

‏{‏يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لاَ تَغْلُوا فِي دِينِكُمْ }اِلَى {وَكِيلاً‏}‏قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ ‏{‏كَلِمَتُهُ‏}‏ كُنْ فَكَانَ، وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏وَرُوحٌ مِنْهُ‏}‏ أَحْيَاهُ فَجَعَلَهُ رُوحًا، ‏{‏وَلاَ تَقُولُوا ثَلاَثَةٌ‏}‏‏.

ابو عبید نے کہا اللہ کی با ت سے کن کا کلمہ مراد ہے اللہ نے فر ما یا ہو جا ۔ حضرت عیسٰی( بن با پ کے )ہو گئے اور دوسروں نے کہا اللہ کی روح سے یہ مر اد ہے کہ اللہ نےان کو زندہ کیا ، پھر روح بنایا اور تین خدا نہ کہو ۔

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَيْرُ بْنُ هَانِئٍ، قَالَ حَدَّثَنِي جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ عُبَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَّ عِيسَى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ، أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ، وَرُوحٌ مِنْهُ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنَ الْعَمَلِ ‏"‏‏.‏ قَالَ الْوَلِيدُ حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ عَنْ عُمَيْرٍ عَنْ جُنَادَةَ وَزَادَ ‏"‏ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ، أَيَّهَا شَاءَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Ubada : The Prophet said, "If anyone testifies that None has the right to be worshipped but Allah Alone Who has no partners, and that Muhammad is His Slave and His Apostle, and that Jesus is Allah's Slave and His Apostle and His Word which He bestowed on Mary and a Spirit created by Him, and that Paradise is true, and Hell is true, Allah will admit him into Paradise with the deeds which he had done even if those deeds were few." (Junada, the sub-narrator said, "'Ubada added, 'Such a person can enter Paradise through any of its eight gates he likes.")

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم سے ولید بن مسلم نے،انہوں نے امام اوزاعی سے کہا مجھ سے عمیر بن ہانی نے بیان کیا کہا مجھ سے جنادہ ابن ابی امیّہ نے،انہوں نے عبادہؓ بن صامت سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا کہ جو اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا دوسُرا کوئی خدا نہیں ،اس کا کوئی ساجھی نہیں اور محمدؐ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور عیسٰی اللہ کے بندے اور اس کے رسُول ہیں اور اس کی بات ہیں جو اُس نے مریم میں ڈال دی اور اس کی طرف سے ایک رُوح ہیں اور بہشت برحق ہے،دوزخ برحق ہے تو اللہ تعالٰی(ایک نہ ایک دن) اس کو بہشت میں لے جائے گا گوہ وہ کیسے ہی اعمال کرتا ہو۔ولید نے کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن یزید بن جابر نے عمیر سے بیان کیا انہوں نے جنادہ سے یہی حدیث اس میں اتنا زیادہ ہے بہشت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس میں سے چاہے گا۔

Chapter No: 48

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

The Statement of Allah, "And mention in the Book (Quran) and the story of Maryam (Mary), when she withdrew in seclusion from her family ..." (V.19:16)

با ب : (سورت مر یم میں) اللہ تعالیٰ کا یہ فر ما نا اے پیغمبر ، قرآن میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والو ں سے جدا ہو کر اخیر تک ۔

‏{‏وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا‏}‏ فَنَبَذْنَاهُ أَلْقَيْنَاهُ‏.‏ اعْتَزَلَتْ ‏{‏شَرْقِيًّا‏}‏ مِمَّا يَلِي الشَّرْقَ ‏{‏فَأَجَاءَهَا‏}‏ أَفْعَلْتُ مِنْ جِئْتُ، وَيُقَالُ أَلْجَأَهَا اضْطَرَّهَا‏.‏ ‏{‏تَسَّاقَطْ‏}‏ تَسْقُطْ ‏{‏قَصِيًّا‏}‏ قَاصِيًا ‏{‏فَرِيًّا‏}‏ عَظِيمًا‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏نِسْيًا‏}‏ لَمْ أَكُنْ شَيْئًا‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ النِّسْىُ الْحَقِيرُ‏.‏ وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ عَلِمَتْ مَرْيَمُ أَنَّ التَّقِيَّ ذُو نُهْيَةٍ حِينَ قَالَتْ ‏{‏إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا‏}‏‏.‏ قَالَ وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، ‏{‏سَرِيًّا‏}‏ نَهَرٌ صَغِيرٌ بِالسُّرْيَانِيَّةِ‏.‏

انتبذت نبذ سے نکلا ہے (جیسے یو نس کے قصے میں فنبذناہ ہے) یعنی ہم نے ان کو ڈال دیا ۔ شرقیا پورب کے رخ کا ( یعنی مسجد سے یا ان کے گھر سے پو رب کی طرف ) فا جا ءھا ، جئت سے ہے اس کو با ب افعال میں لے گئے بعضوں نے کہا اجاءھا کا معنی اس کو لا چا ر اور بے قرارکر دیا تساقط گر ے گا قصیا اور فریا بڑا یا برا نسیا نا چیز ابن عباس نے ایسا ہی کہا دوسروں نے کہا نسی کہتے ہیں حقیر چیز کو (یہ سدی سے منقول ہے ) ابو وائل نے کہا مر یم یہ سمجھیں کہ پرہیز گا ر وہی ہو تا ہے جو عقلمند ہو جب انہوں نے جبرائیل کو ایک جوان مرد کی صورت میں دیکھ کر کہا اگر تو تقی ہے ( یعنی پرہیزگار ہے اللہ سے ڈرتا ہے ) وکیع نے اسرائیل سے روایت کی انہوں نے ابو اسحٰق سے انہوں نے براء بن عازب سے سر یا سر یا نی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں ۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلاَّ ثَلاَثَةٌ عِيسَى، وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ، كَانَ يُصَلِّي، فَجَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، فَقَالَ أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي‏.‏ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ‏.‏ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ، فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى، فَأَتَتْ رَاعِيًا، فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلاَمًا، فَقَالَتْ مِنْ جُرَيْجٍ‏.‏ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ، وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ، فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلاَمَ فَقَالَ مَنْ أَبُوكَ يَا غُلاَمُ قَالَ الرَّاعِي‏.‏ قَالُوا نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ‏.‏ قَالَ لاَ إِلاَّ مِنْ طِينٍ‏.‏ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، فَقَالَتِ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ‏.‏ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ‏.‏ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ ـ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ـ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ فَقَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ‏.‏ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا فَقَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا‏.‏ فَقَالَتْ لِمَ ذَاكَ فَقَالَ الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، وَهَذِهِ الأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ‏.‏ وَلَمْ تَفْعَلْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "None spoke in cradle but three: (The first was) Jesus, (the second was), there a man from Bani Israel called Juraij. While he was offering his prayers, his mother came and called him. He said (to himself), 'Shall I answer her or keep on praying?" (He went on praying) and did not answer her, his mother said, "O Allah! Do not let him die till he sees the faces of prostitutes." So while he was in his hermitage, a lady came and sought to seduce him, but he refused. So she went to a shepherd and presented herself to him to commit illegal sexual intercourse with her and then later she gave birth to a child and claimed that it belonged to Juraij. The people, therefore, came to him and dismantled his hermitage and expelled him out of it and abused him. Juraij performed the ablution and offered prayer, and then came to the child and said, 'O child! Who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' (After hearing this) the people said, 'We shall rebuild your hermitage of gold,' but he said, 'No, of nothing but mud.'(The third was the hero of the following story) A lady from Bani Israel was nursing her child at her breast when a handsome rider passed by her. She said, 'O Allah ! Make my child like him.' On that the child left her breast, and facing the rider said, 'O Allah! Do not make me like him.' The child then started to suck her breast again. (Abu Huraira further said, "As if I were now looking at the Prophet sucking his finger (in way of demonstration.") After a while the people passed by, with a lady slave and she (i.e. the child's mother) said, 'O Allah! Do not make my child like this (slave girl)!, On that the child left her breast and said, 'O Allah! Make me like her.' When she asked why, the child replied, 'The rider is one of the tyrants while this slave girl is falsely accused of theft and illegal sexual intercourse."

ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن حازم نے،انہوں نے محمد بن سیرین سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا گود میں کسی بچّے نے بات نہیں کی مگر تین بچّوں نے ایک عیسٰیؑ،دوسرے بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جریج نامی،وہ نماز پڑھ رہا تھا،اس کی ماں آئی ،اس کو بلایا تو وہ(دل میں) کہنے لگا میں نماز پڑھے جاؤں یا اپنی ماں کو جواب دوں(غرض جواب نہ دیا) اس کی ماں نے بددُعا کی اور کہا یا اللہ یہ اس وقت تک نہ مرے جب تک چھنال عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے(ان سے سابقہ نہ پڑے) پھر ایسا ہُوا کہ جریج اپنے عبادت خانے میں تھا ایک (فاحشہ)عورت آئی اور جریج سے بد کاری چاہی۔جریج نہ مانا پھر وہ ایک چروا ہے کے پاس گئی،اس سے منہ کالا کیا اور ایک لڑکا جنی(لوگوں نے پوچھا یہ لڑکا کہاں سے لائی)اس نے کہا جریج کا ہے۔لوگ یہ سن کر (بہت غصے ہوئے کہ ایسا عابد ہو کر بدکاری کرتا ہے)آکر اس کے عبادت خانے کو توڑ ڈالا،اس کو نیچے اتار دیا،گالیاں دیں۔جریج نے وضوکیا،نماز پڑھی،پھر اس بچّے کے پاس آیا(جو پیدا ہُوا تھا)اس سے پوچھا او بچّے تیرا باپ کون ہے؟اس نے (ایسی کم عمری میں بات کی)کہا میرا باپ فلاں چرواہا ہے۔یہ حال دیکھ کر لوگ شرمندہ ہوئے جریج سے کہنے لگے ہم تیرا عبادتخانہ سونے سے بنا دیتے ہیں اس نے کہا نہیں مٹی سے بنادو۔تیسرے بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جو اپنے بچّے کو دودھ پلا رہی تھی ادھر سے ایک سوار بہت خوش وضع(یا خوبصورت) گزرا۔عورت اس کو دیکھ کر کہنے لگی یا اللہ میرے بیٹے کو اسی سوار کی طرح کر دیجیو۔یہ سنتے ہی اس بچے نے ماں کی چھاتی چھوڑ دی اور سوار کی طرف منہ کر کے کہنے لگا یا اللہ مجھ کو اس کی طرح نہ کیجیو۔اتنی بات کر کے پھر اپنی ماں کی چھاتی چھچھوڑنے لگا۔ابوہریرہؓ نے کہا جیسے میں(اس وقت ) نبیﷺ کو دیکھ رہا ہوں آپؐ نے اپنی انگلی کو چوس کر دکھایا کہ وہ لڑکا اس طرح چھاتی چوسنے لگا پھر ایک لونڈی ادھر سے گزری(جسکو لوگ مارنے جاتے تھے)عورت نے کہا یا اللہ میرے بیٹے کو اسطرح نہ کیجیو بچے نے یہ سنکر پھر چھاتی چھوڑ دی اور کہا یا اللہ مجھے اس لونڈی کی طرح کیجیئو۔اس وقت عورت نے اپنے بچے سے پوچھا یہ بات کیا ہے؟(جو تو خوش وضع سوار کی طرح ہو نا نہیں چاہتا اس لونڈی کی طرح ذلیل اور خوارہونا چاہتا ہے)اس نے جواب دیا یہ سوار جو(پہلے) گزرا ظالموں میں کا ایک ظالم ہے(یا کافر ہے) اور یہ لونڈی(بیچاری محض بے قصور ہے)لوگ اس پر طوفان جوڑتے ہیں کہتے ہیں تو نے چوری کی زنا کرائی حالانکہ اس(بے چاری) نے کچھ نہیں کیا۔


حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ،‏.‏ حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ لَقِيتُ مُوسَى ـ قَالَ فَنَعَتَهُ ـ فَإِذَا رَجُلٌ ـ حَسِبْتُهُ قَالَ ـ مُضْطَرِبٌ رَجِلُ الرَّأْسِ، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ ـ قَالَ ـ وَلَقِيتُ عِيسَى ـ فَنَعَتَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ـ رَبْعَةٌ أَحْمَرُ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ ـ يَعْنِي الْحَمَّامَ ـ وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ، وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ ـ قَالَ ـ وَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ أَحَدُهُمَا لَبَنٌ وَالآخَرُ فِيهِ خَمْرٌ، فَقِيلَ لِي خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ‏.‏ فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقِيلَ لِي هُدِيتَ الْفِطْرَةَ، أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "I met Moses on the night of my Ascension to heaven." The Prophet then described him saying, as I think, "He was a tall person with lank hair as if he belonged to the people of the tribe of Shanu's.' The Prophet further said, "I met Jesus." The Prophet described him saying, "He was one of moderate height and was red-faced as if he had just come out of a bathroom. I saw Abraham whom I resembled more than any of his children did." The Prophet further said, "(That night) I was given two cups; one full of milk and the other full of wine. I was asked to take either of them which I liked, and I took the milk and drank it. On that it was said to me, 'You have taken the right path (religion). If you had taken the wine, your (Muslim) nation would have gone astray."

مجھ سے ابراہیم بن موسٰی نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام نے خبر دی،انہوں نے معمر سے(دوسری سند:)اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سعید بن مُسیّب نے خبر دی،انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جس رات مجھ کو معراج ہُوا میں موسٰیؑ سے ملا۔عبدالرزّاق نے کہا میں سمجھتا ہوں موسٰیؑ کی صورت معمر نے یوں بیان کی دبلے پتلے(یا لمبے) سیدھے بال والے جیسے شنُوءَۃ(قبیلے) کے آدمی ہوتے ہیں۔آپؐ نے فرمایا اور میں عیسٰیؑ سے بھی ملا۔نبیﷺ نے ان کی صورت ایسی بیان فرمائی میانہ قد سُرخ رنگ ایسے تروتازہ جیسے ابھی حمام سے نکلے ہیں اور میں نے ابراہیمؑ پیغمبر کو بھی دیکھا ان کی ساری اولاد میں ،مَیں ان سے زیادہ مشابہ ہوں۔آپؐ نے یہ بھی فرمایا میرے پاس دو برتن لائے گئے،ایک میں دودھ تھا ایک میں شراب اور یہ کہا گیا جونسا برتن چاہو لے لو۔میں نے دودھ کا برتن لے لیا اور دُودھ پیا۔اس وقت یہ کہا گیا تم کو فطرت(پیدائشی غذا) کی راہ ملی یا تم نے فطرت کو اختیار کیا دیکھو اگر تم شراب لیتے تو تمہاری امّت خراب ہو جاتی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ رَأَيْتُ عِيسَى وَمُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ، فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْرِ، وَأَمَّا مُوسَى فَآدَمُ جَسِيمٌ سَبْطٌ كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ الزُّطِّ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn Umar : The Prophet said, "I saw Moses, Jesus and Abraham (on the night of my Ascension to the heavens). Jesus was of red complexion, curly hair and a broad chest. Moses was of brown complexion, straight hair and tall stature as if he was from the people of Az-Zutt."

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی کہا ہم کو عثمان بن مغیرہ نے،انہوں نے مجاہد سے،انہوں نے ابن عُمر سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا میں نے(معراج کی رات میں) عیسٰی اور موسٰی اور ابراہیم کو دیکھا۔عیسٰی تو سُرخ رنگ گھونگریالے بال والے چوڑا سینہ رکھتے تھے اور موسٰی گندم گوں لمبے سیدھے بال والے،جیسے زُط کے لوگ ہوتے ہیں۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ذَكَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَىِ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلاَ إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abdullah : The Prophet mentioned the Massiah Ad-Dajjal in front of the people saying, Allah is not one eyed while Messsiah, Ad-Dajjal is blind in the right eye and his eye looks like a bulging out grape.

ہم سے ابراہیم بن مُنذر نے بیان کیا کہا ہم سے ابوضمرہ نے کہا ہم سے موسٰی بن عقبہ نے،انہوں نے نافع سے کہ عبداللہ بن عمرؓ نے کہا نبیﷺ نے ایک دن لو گوں میں بیٹھ کر دجّال کا ذکر کیا۔آپؐ نے فرمایا اللہ کانا نہیں ہے اور مسیح دجال داہنی آنکھ کا کانا(ایک روایت میں بائیں آنکھ کا کانا)ہے۔اس کی آنکھ پھولے انگور کی طرح ہوگی ۔


"‏ وَأَرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فِي الْمَنَامِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَا يُرَى مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، تَضْرِبُ لِمَّتُهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ، رَجِلُ الشَّعَرِ، يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَىْ رَجُلَيْنِ وَهْوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ‏.‏ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا فَقَالُوا هَذَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ‏.‏ ثُمَّ رَأَيْتُ رَجُلاً وَرَاءَهُ جَعْدًا قَطَطًا أَعْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ بِابْنِ قَطَنٍ، وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَىْ رَجُلٍ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ‏.‏

While sleeping near the Ka'ba last night, I saw in my dream a man of brown colour the best one can see amongst brown colour and his hair was long that it fell between his shoulders. His hair was lank and water was dribbling from his head and he was placing his hands on the shoulders of two men while circumambulating the Kaba. I asked, 'Who is this?' They replied, 'This is Jesus, son of Mary.' Behind him I saw a man who had very curly hair and was blind in the right eye, resembling Ibn Qatan (i.e. an infidel) in appearance. He was placing his hands on the shoulders of a person while performing Tawaf around the Ka'ba. I asked, 'Who is this? 'They replied, 'The Masih, Ad-Dajjal.'"

اور میں رات کو خواب میں اپنے تئیں دیکھتا ہوں ایک شخص بہت اچھا گیہوں رنگ والا جس کے بال کاندھوں تک (کنگھی کی وجہ سے) صاف سیدھے تھے۔اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔وہ اپنے دونوں ہاتھ دو شخصوں کے مونڈھوں پر رکھے ہوئے کعبے کا طواف کر رہا ہے میں نے پوچھا یہ کون ہے کسی نے کہا یہ مسیح ابن مریم علیہ السلام ہیں ۔پھر ان کے پیچھے میں نے ایک اور شخص کو دیکھا،سخت گھونگریالے بال،داہنی آنکھ کا کانا۔جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے ان سب میں عبدالعزی بن قطن کے بہت مشابہ (جو جاہلیت کے زمانہ میں مر گیا تھا) وہ اپنے دونوں ہاتھ ایک شخص کے مونڈھوں پر رکھے کعبے کا طواف کر رہا ہے میں نے پوچھا یہ کون ہے؟کسی نے کہا مسیح دجال یہی ہے۔موسٰی بن عقبہ کے ساتھ اس حدیث کو عبید اللہ نے بھی نافع سے روایت کیا۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ،، قَالَ لاَ وَاللَّهِ مَا قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعِيسَى أَحْمَرُ، وَلَكِنْ قَالَ ‏"‏ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ، يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ، يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا ابْنُ مَرْيَمَ، فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ، فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ، جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُمْنَى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ‏.‏ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا الدَّجَّالُ‏.‏ وَأَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ هَلَكَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ‏.‏

Narrated By Salim : From his father: No, By Allah, the Prophet did not tell that Jesus was of red complexion but said, "While I was asleep circumambulating the Ka'ba (in my dream), suddenly I saw a man of brown complexion and lank hair walking between two men, and water was dropping from his head. I asked, 'Who is this?' The people said, 'He is the son of Mary.' Then I looked behind and I saw a red-complexioned, fat, curly-haired man, blind in the right eye which looked like a bulging out grape. I asked, 'Who is this?' They replied, 'He is Ad-Dajjal.' The one who resembled to him among the people, was Ibn Qatar." (Az-Zuhri said, "He (i.e. Ibn Qatan) was a man from the tribe Khuza'a who died in the Pre-Islamic period.")

ہم سے احمد بن محمد مکّی نے بیان کیا کہا میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا کہا مجھ سے زہری نے بیان کیاانہوں نے سالم سے،انہوں نے اپنے باپ(عبداللہ بن عمرؓ ) سے،انہوں نے کہا قسم خدا کی نبیﷺ نے حضرت عیسٰیؑ کو یہ نہیں کہا کہ وہ سرخ رنگ کے تھےلیکن یوں فرمایا میں خواب میں کعبہ کا طواف کر رہا تھا کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص گندم گوں سیدھے بال والا دو آدمیوں پر ٹیکا دیئے جارہا ہے۔اس کے سر سے پانی ٹپک رہا ہے یا بہہ رہا ہے۔میں نے پوچھا یہ کون ہے لوگوں نے کہا مریم کے بیٹے(عیسٰیؑ) ہیں۔پھر میں نے نگاہ پھرائی تو ایک شخص سُرخ رنگ موٹا گھونگریالے بال والا،داہنی آنکھ کا کانا اس کی آنکھ جیسے پھولا انگور نظر آیا۔میں نے پوچھا یہ کون ہے؟لو گوں نے کہا یہ دجّال ہے اور لوگوں میں(عبدالعزی) بن قطن اس کے بہت مشابہ تھا۔زہری نے کہا یہ شخص خزاعہ قبیلے میں سے تھا جو جاہلیت کے زمانے میں مر گیا تھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عَنْهُ ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ، وَالأَنْبِيَاءُ أَوْلاَدُ عَلاَّتٍ، لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "I am the nearest of all the people to the son of Mary, and all the prophets are paternal brothers, and there has been no prophet between me and him (i.e. Jesus)."

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے میں سب لوگوں سے زیادہ مریمؑ کے بیٹے سے تعلق رکھتا ہوں پیغمبر سب گویا علاتی بھائی ہیں(باپ ایک یعنی عقائد،مائیں جدا جدا یعنی فروعات مسائل) میرے اور عیسٰیؑ کے بیچ میں کوئی پیغمبر نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَالأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلاَّتٍ، أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ ‏"‏‏.‏ ـ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Both in this world and in the Hereafter, I am the nearest of all the people to Jesus, the son of Mary. The prophets are paternal brothers; their mothers are different, but their religion is one."

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا میں سب لوگوں سے زیادہ عیسٰیؑ سے اتحاد رکھتا ہوں دنیا اور آخرت دونوں میں اور پیغمبر سب علّاتی بھائی ہیں ان کی مائیں جدا جدا اور دین (اعتقاد) ایک۔اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے موسٰی بن عقبہ سے،انہوں نے صفوان بن سلیم سے انہوں نے عطاء بن یسار سے،انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے،انہوں نے رسول اللہﷺ سے روایت کیا۔


وَحَدَّثَنَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلاً يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ أَسَرَقْتَ قَالَ كَلاَّ وَاللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ‏.‏ فَقَالَ عِيسَى آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ عَيْنِي ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Jesus, seeing a man stealing, asked him, 'Did you steal?, He said, 'No, by Allah, except Whom there is None who has the right to be worshipped' Jesus said, 'I believe in Allah and suspect my eyes."

ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی،انہوں نے ہمام سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا حضرت عیسٰیؑ نے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھ لیا،اُس سے پوچھا کیوں تو نے چوری کی؟اس نے کہا ہرگز نہیں قسم اس خدا کی جس کے سوا کوئی سچّا خدا نہیں۔حضرت عیسٰیؑ نے کہا میں اللہ پر ایمان لایا اور اپنی آنکھ کوکہتا ہوں کہ اس نے غلطی کی۔


حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، سَمِعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لاَ تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُهُ، فَقُولُوا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ ‏"‏‏.

Narrated By 'Umar : I heard the Prophet saying, "Do not exaggerate in praising me as the Christians praised the son of Mary, for I am only a Slave. So, call me the Slave of Allah and His Apostle."

ہم سے حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عُیَینہ نے کہا میں نے زہری سے سنا وہ کہتے تھے مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی،انہوں نے ابنِ عباسؓ سے انہوں نے حضرت عمرؓ سے سنا وہ منبر پر کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے کہ مجھ کو اتنا مت چڑھاؤ ( میری تعریف میں اتنا مبالغہ نہ کرو)جیسے نصاریٰ نے عیسٰیؑ مریم کے بیٹے کو چڑھا دیا۔میں تو اللہ کا بندہ ہوں اور کچھ نہیں یوں کہو اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا صَالِحُ بْنُ حَىٍّ، أَنَّ رَجُلاً، مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ قَالَ لِلشَّعْبِيِّ‏.‏ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ أَخْبَرَنِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا أَدَّبَ الرَّجُلُ أَمَتَهُ فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، وَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ثُمَّ أَعْتَقَهَا فَتَزَوَّجَهَا، كَانَ لَهُ أَجْرَانِ، وَإِذَا آمَنَ بِعِيسَى ثُمَّ آمَنَ بِي، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَالْعَبْدُ إِذَا اتَّقَى رَبَّهُ وَأَطَاعَ مَوَالِيَهُ، فَلَهُ أَجْرَانِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Musa Al-Ash'ari : Allah's Apostle said, "If a person teaches his slave girl good manners properly, educates her properly, and then manumits and marries her, he will get a double reward. And if a man believes in Jesus and then believes in me, he will get a double reward. And if a slave fears his Lord (i.e. Allah) and obeys his masters, he too will get a double reward."

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو صالح بن حیّی نے،ایک شخص نے جو خراساں کا رہنے والا تھا(نام نامعلوم) شعبی سے کہا شعبی نے جواب دیا مجھ سے ابو بردہ نے بیان کیا،انہوں نے ابوموسٰی اشعریؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جب کوئی شخص اپنی لونڈی کو اچھی طرح ادب تمیز سکھائے(دین کا علم پڑھائے)اچھی طرح تعلیم دے پھر اس کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرلے تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا(آزادی اور نکاح دونوں کا) اور جو شخص عیسٰی پیغمبر پر ایمان لایا پھر مجھ پر بھی ایمان لایا(مسلمان ہو گیا) اسکو بھی دوہرا ثواب ملے گا اور غلام جو اپنے پروردگار سے ڈرے اور دنیا کے خاوند کی اطاعت کرتا رہے،اس کو بھی دوہرا ثواب ملے گا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلاً، ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ‏}‏ فَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى إِبْرَاهِيمُ، ثُمَّ يُؤْخَذُ بِرِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِي ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ ‏{‏وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ شَهِيدٌ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ‏}‏‏"‏‏.‏ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ذُكِرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَبِيصَةَ قَالَ هُمُ الْمُرْتَدُّونَ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ، فَقَاتَلَهُمْ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle said, "You will be resurrected (and assembled) bare-footed, naked and uncircumcised." The Prophet then recited the Divine Verse: "As We began the first creation, We shall repeat it: A promise We have undertaken. Truly we shall do it." (21.104) He added, "The first to be dressed will be Abraham. Then some of my companions will take to the right and to the left. I will say: 'My companions! 'It will be said, 'They had been renegades since you left them.' I will then say what the Pious Slave Jesus, the son of Mary said: 'And I was a witness over them while I dwelt amongst them; when You did take me up, You were the Watcher over them, and You are a Witness to all things. If You punish them, they are Your slaves, and if you forgive them, You, only You are the All-Mighty the All-Wise.' " (5.117-118) Narrated Quaggas, "Those were the apostates who renegade from Islam during the Caliphate of Abu Bakr who fought them".

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے مغیرہ بن نعمان سے انہوں نے سعید بن جبیر سے،انہوں نے ابنِ عباسؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺنے فرمایا(قیامت کے دن)تم ننگے پاؤ ں ،ننگے بدن،بے ختنہ حشر کئے جاؤ گے پھر آپؐ نے (سورت انبیاء کی)یہ آیت پڑھی جیسے پہلی بار ہم نے پیدا کیا ویسے ہی ہم دوبارہ بھی پیدا کریں یہ ہمارا وعدہ ہے جو ہم (ضرور پورا)کریں گے اور سب سے پہلے حضرت ابراہیمؑ کو کپڑے پہنائے جائیں گے(پھر اور پیغمبروں کو)پھر ایسا ہوگا میرے اصحاب میں سے کچھ تو داہنی(بہشت کی)طرف لیجائے جائیں گے اور بعضوں کو بائیں (دوزخ کی ) طرف میں کہو نگا(ہائے ہائےان کو دوزخ کی طرف کیوں لے جاتے ہو)یہ تو میرے اصحاب ہیں۔فرشتے کہیں گے(تم نہیں جانتے) جب سے تم نے ان کو چھوڑا اس وقت سے برابر یہ اسلام سے پھرے رہے(مرے تک)تب میں وہی کہوں گا جو نیک بندے عیسٰی بن مریم نے کہا(جس کو اللہ نے سورت مائدہ میں نقل کیا)پر وردگار میں جب تک ان میں رہا ان کے حال دیکھتا رہا جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا اس وقت سے تو ہی ان کا نگہبان تھا۔تو سب چیزیں دیکھ رہا ہے اخیر آیت تک۔محمد بن یوسف فربری نے کہا ابو عبداللہ(یعنی امام بخاری) نے قبیصہ بن عقبہ(اپنے شیخ) سے نقل کیا اس حدیث میں اصحاب سے(عرب کے)وہ لوگ مراد ہیں۔جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خلافت میں اسلام سے پھر گئے۔ابوبکرؓ نے ان پر جہاد کیا۔

Chapter No: 49

بابُ نُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عليهما السلام

The advent (descent) of Isa (Jesus), son of Maryam (Mary).

با ب: حضرت عیسٰی کا آسمان سے اترنا ۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلاً، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ، حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ‏"‏‏.‏ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ ‏{‏وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلاَّ لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا‏}‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, surely (Jesus,) the son of Mary will soon descend amongst you and will judge mankind justly (as a Just Ruler); he will break the Cross and kill the pigs and there will be no Jizya (i.e. taxation taken from non Muslims). Money will be in abundance so that nobody will accept it, and a single prostration to Allah (in prayer) will be better than the whole world and whatever is in it." Abu Huraira added "If you wish, you can recite (this verse of the Holy Book): 'And there is none Of the people of the Scriptures (Jews and Christians) But must believe in him (i.e Jesus as an Apostle of Allah and a human being) Before his death. And on the Day of Judgment He will be a witness Against them." (4.159)

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم کو یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی کہا ہم سے میرے باپ نے،انہوں نےصالح بن کیسان سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے سعید بن مسیّب سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے سنا انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ قریب ہے کہ مریم کے بیٹے(عیسٰیؑ) تم لوگوں میں عادل حاکم ہو کر اتریں گے،صلیب (ترسول) کو توڑ کر پھینک دیں گے(تثلیث کو باطل کر دیں گے)سور کو مار ڈالیں گے،جزیہ موقوف کر دیں گے(یا مسلمان ہو یا قتل ہو)اس وقت روپیہ بہت پھیل پڑے گا کوئی نہ لے گا۔ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا۔ابوہریرہؓ یہ حدیث روایت کرکے کہتے تھے اگر تم چاہو تو(سورت نساء کی) یہ آیت پڑھو(جو اس حدیث کی تائید کرتی ہے)کوئی کتاب والا ایسا نہ ہو گا جو مرنے سے پہلے عیسٰیؑ پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن عیسٰیؑ اس پر گواہی دیں گے۔


حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عُقَيْلٌ وَالأَوْزَاعِيُّ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said "How will you be when the son of Mary (i.e. Jesus) descends amongst you and he will judge people by the Law of the Qur'an and not by the law of Gospel

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے یونس سے،انہوں نے ابن شہاب سے،انہوں نے نافع(ابو محمد بن عباس) سے جو ابوقتادہ انصاری کے غلام تھے کہ ابوہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب مریم کے بیٹے (عیسٰی) تم میں اترینگے اور تمہارا امام تمہاری قوم میں سے ہو گا ۔یونس کے ساتھ اس حدیث کو عقیل اور اوزاعی نے بھی روایت کیا۔

Chapter No: 50

باب مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ

What has been said about Bani Israel.

با ب: بنی اسرائیل کے حالات کا بیان ۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو لِحُذَيْفَةَ أَلاَ تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ مَعَ الدَّجَّالِ إِذَا خَرَجَ مَاءً وَنَارًا، فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ فَمَاءٌ بَارِدٌ، وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ فَنَارٌ تُحْرِقُ، فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّهَا نَارٌ، فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ ‏"‏‏.

Narrated By Rabi bin Hirash : 'Uqba bin 'Amr said to Hudhaifa, "Won't you relate to us of what you have heard from Allah's Apostle ?" He said, "I heard him saying, "When Al-Dajjal appears, he will have fire and water along with him. What the people will consider as cold water, will be fire that will burn (things).

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے کہا ہم سےعبدالملک بن عمیر نے،انہوں نے ربعی بن حِراش سے،عقبہ بن عمرو انصاری نے حذیفہ سے کہا تم ہم سے وُہ حدیثیں بیان نہیں کرتے جو تم نے رسول اللہﷺ سے سنی ہوں۔حذیفہ نےکہا میں نے آپﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے دجّال ملعون جب نکلے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آ گ دونوں ہوں گے مگر جس کو لوگ آ گ سمجھیں گے وہ درحقیقت ٹھنڈا پانی ہوگا اور جس کو لوگ ٹھنڈا پانی سمجھیں گے وہ جلانے والی آ گ ہو گی دیکھو تم میں سے جو کوئی یہ زمانہ پائے تو ظاہر میں جو آگ معلوم ہو اس میں گر پڑے وہ(حقیقت میں) میٹھا ٹھنڈا پانی ہے۔


قَالَ حُذَيْفَةُ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ رَجُلاً كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَكُ لِيَقْبِضَ رُوحَهُ فَقِيلَ لَهُ هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَيْرٍ قَالَ مَا أَعْلَمُ، قِيلَ لَهُ انْظُرْ‏.‏ قَالَ مَا أَعْلَمُ شَيْئًا غَيْرَ أَنِّي كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْيَا وَأُجَازِيهِمْ، فَأُنْظِرُ الْمُوسِرَ، وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ‏.‏ فَأَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ ‏"‏‏.‏

So, if anyone of you comes across this, he should fall in the thing which will appear to him as fire, for in reality, it will be fresh cold water." Hudhaifa added, "I also heard him saying, 'From among the people preceding your generation, there was a man whom the angel of death visited to capture his soul. (So his soul was captured) and he was asked if he had done any good deed.' He replied, 'I don't remember any good deed.' He was asked to think it over. He said, 'I do not remember, except that I used to trade with the people in the world and I used to give a respite to the rich and forgive the poor (among my debtors). So Allah made him enter Paradise."

حذیفہ نے کہا میں نے آپؐ سے سنا فرماتے تھے تم سے پہلے اگلے (بنی اسرائیل کے) لوگوں میں ایک شخص تھا(نام نامعلوم) موت کا فرشتہ اس کی روح قبض کرنے کو آیا(قبض کر کے اللہ کے پاس لے گیا) اس سے پوچھا کیا تونے کوئی نیکی بھی کی ہے وہ بولا میں تو نہیں جانتا اتنی بات ہے کہ میں (دنیا میں) خرید و فروخت معاملات کیا کرتا تھا لو گوں سے تقاضا کرتا تھا پھر جو کوئی مالدار ہو تا اس کو مہلت دیتا(اگر وہ مہلت مانگتا )اور جو کوئی بیچارہ مفلس ہوتا،اس کو میں معاف کر دیتا (اپنا قرضہ ہی چھوڑ دیتا)آخر اللہ تعالٰی(اسی نیکی کے بدل) اس کو بہشت میں لے گیا۔


فَقَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ رَجُلاً حَضَرَهُ الْمَوْتُ، فَلَمَّا يَئِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا أَنَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي، وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي، فَامْتَحَشْتُ، فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا، ثُمَّ انْظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي الْيَمِّ‏.‏ فَفَعَلُوا، فَجَمَعَهُ فَقَالَ لَهُ لِمَ فَعَلْتَ ذَلِكَ قَالَ مِنْ خَشْيَتِكَ‏.‏ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَنَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَاكَ، وَكَانَ نَبَّاشًا‏.‏

Hudhaifa further said, "I also heard him saying, 'Once there was a man on his death-bed, who, losing every hope of surviving said to his family: When I die, gather for me a large heap of wood and make a fire (to burn me). When the fire eats my meat and reaches my bones, and when the bones burn, take and crush them into powder and wait for a windy day to throw it (i.e. the powder) over the sea. They did so, but Allah collected his particles and asked him: Why did you do so? He replied: For fear of You. So Allah forgave him." 'Uqba bin 'Amr said, "I heard him saying that the Israeli used to dig the grave of the dead (to steal their shrouds)."

حذیفہ نے کہا اور میں نے آپؐ سے سُنا آپؐ فرماتے تھے (اگلے لو گوں میں ایک شخص(نام نامعلوم) مرنے لگا جب زندگی سے ناامیّد ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو یہ وصیت کی جب میں مر جاؤں تو بہت ساری لکڑیاں اکٹھا کرنا آگ خوب سلگانا(مجھ کو اس میں جلانا دینا)جب آگ میرا گوشت کھا کر ہڈی تک پہنچ جائے،ہڈی بھی جل کر کوئلہ ہوجائے اس وقت ہڈیاں لے کر ان خو ب پیسنا پھر جس دن زور کی ہوا چلے دیکھتے رہنا۔اس دن وہ راکھ دریا میں اڑا دینا(کچھ ہوا میں پھیل جائے اور کچھ سمندر میں)اس کے گھر والوں نے ایساہی کیا اللہ تعالٰی نے اس کا سارا بدن اکٹھا کرلیا،اس سے پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا؟وہ کہنے لگا پروردگار تیرے ڈر سے۔آخر اللہ نے اسے بخش دیا۔(سبحان اللہ!صدقے اس کےرحم و کرم کے)عقبہ بن عمرو نے کہا یہ حدیث تو میں نے بھی آپؐ نے سنی ہے آپؐ نے فرمایا یہ شخص کفن چور تھا۔


حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَابْنَ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم قَالاَ لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ وَهْوَ كَذَلِكَ ‏"‏ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏"‏‏.‏ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا‏

Narrated By 'Aisha and Ibn 'Abbas : On his death-bed Allah's Apostle put a sheet over his-face and when he felt hot, he would remove it from his face. When in that state (of putting and removing the sheet) he said, "May Allah's Curse be on the Jews and the Christians for they build places of worship at the graves of their prophets." (By that) he intended to warn (the Muslim) from what they (i.e. Jews and Christians) had done.

مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا مجھ کو معمر نے اور یونس نے خبر دی،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ نے،انہوں نے حضرت عائشہؓ اور ابنِ عباسؓ سے،انہوں نے کہا جب رسول اللہﷺ کی وفات کا وقت قریب آن پہنچا تو آپؐ نے چادر سے منہ چھپانا شروع کیا،جب گرمی ہوتی تو آپؐ منہ کھول دیتے اور اسی حال میں فرماتے یہود ونصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار،انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبریں مسجد(عبادت گاہ) بنالیں۔آپؐ اپنی امّت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے۔


حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَابْنَ، عَبَّاسٍ رضى الله عنهم قَالاَ لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ وَهْوَ كَذَلِكَ ‏"‏ لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ ‏"‏‏.‏ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا‏

Narrated By 'Aisha and Ibn 'Abbas : On his death-bed Allah's Apostle put a sheet over his-face and when he felt hot, he would remove it from his face. When in that state (of putting and removing the sheet) he said, "May Allah's Curse be on the Jews and the Christians for they build places of worship at the graves of their prophets." (By that) he intended to warn (the Muslim) from what they (i.e. Jews and Christians) had done.

مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا مجھ کو معمر نے اور یونس نے خبر دی،انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ نے،انہوں نے حضرت عائشہؓ اور ابنِ عباسؓ سے،انہوں نے کہا جب رسول اللہﷺ کی وفات کا وقت قریب آن پہنچا تو آپؐ نے چادر سے منہ چھپانا شروع کیا،جب گرمی ہوتی تو آپؐ منہ کھول دیتے اور اسی حال میں فرماتے یہود ونصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار،انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبریں مسجد(عبادت گاہ) بنالیں۔آپؐ اپنی امّت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، قَالَ قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ، فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الأَنْبِيَاءُ، كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لاَ نَبِيَّ بَعْدِي، وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ‏.‏ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَيْعَةِ الأَوَّلِ فَالأَوَّلِ، أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The Israelis used to be ruled and guided by prophets: Whenever a prophet died, another would take over his place. There will be no prophet after me, but there will be Caliphs who will increase in number." The people asked, "O Allah's Apostle! What do you order us (to do)?" He said, "Obey the one who will be given the pledge of allegiance first. Fulfil their (i.e. the Caliphs) rights, for Allah will ask them about (any shortcoming) in ruling those Allah has put under their guardianship."

مجھ سے محمد بن بشار نےبیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ نے،انہوں نے فُرات قزاّز سے کہا میں نے ابو حازم سے سُنا،وہ کہتے تھے میں پانچ برس تک ابوہریرہؓ کے ساتھ بیٹھتا رہا میں نے ان سے سُنا وہ نبیﷺ سے حدیث بیان کرتے تھے کہ بنی اسرائیل کے لوگوں پر پیغمبر حکومت کیا کرتے۔جب ایک پیغمبر گزر جاتا دوسرا اس کا قائم مقام ہوتا مگر میرے بعد تو کوئی پیغمبر نہ ہوگا البتّہ خلیفہ ہوں گے۔صحابہؓ نے پوچھا پھر ہم کوآپؐ ایسے وقت میں کیا حکم دیتے ہیں؟آپؐ نے فرمایا جو پہلے خلیفہ ہوجائے(اس سے تم نے بیعت کرلی ہو) تو اس کی بیعت پوری کرو۔پھر اس کے بعد جو پہلے خلیفہ ہو(اسی طرح کرتے رہو)ان کا حق ادا کرو(ان کی اطاعت کرتے رہو)اللہ(قیامت کے دن)ان سے پوچھے گا کہ انہوں نے رعیّت کا حق کیسے ادا کیا۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ سَلَكُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَكْتُمُوهُ ‏"‏‏.‏ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى قَالَ ‏"‏ فَمَنْ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Said : The Prophet said, "You will follow the wrong ways, of your predecessors so completely and literally that if they should go into the hole of a mastigure, you too will go there." We said, "O Allah's Apostle! Do you mean the Jews and the Christians?" He replied, "Whom else?" (Meaning, of course, the Jews and the Christians.)

ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا کہا ہم سے ابو غسان نے کہا مجھ سے زید بن اسلم نے،انہوں نے عطاء بن یسار سے،انہوں نے ابوسعید خدریؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا تم مسلمان بھی اگلے لوگوں (یہود اور نصاریٰ) کی چال پر چلو گے۔بالشت کے بدل بالشت ہاتھ کے بدل ہاتھ یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں(جو نہایت تنگ ہوتا ہے)گھسیں تو تم بھی اس میں گھس جاؤ گے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ اگلے لوگوں سے کون لوگ مراد ہیں یہود اور نصاریٰ؟آپؐ نے فرمایا پھر کون؟


حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ، فَذَكَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، فَأُمِرَ بِلاَلٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الإِقَامَةَ‏.‏

Narrated By Anas : The people mentioned the fire and the bell (as means proposed for announcing the time of prayer) and by such a suggestion they referred to the Jews and the Christians. But Bilal was ordered, "Pronounce the words of the Adhan (i.e. call for the prayer) twice and the Iqama once only."

ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوارث نے کہا ہم سے خالد حذاء نے انہوں نے ابوقلابہ سے،انہوں نے انس رضی اللہ عنہٗ سے،(نماز کے لئے لوگوں کو بلانے میں) آگ اور گھنٹے کا ذکر آیا کہ یہود اور نصاریٰ ایسا ہی کیاکرتے ہیں۔آخر بلالؓ کو حکم ہُوا کہ اذان کے لفظ دو دو بار کہیں اور اقامت کے ایک ایک بار۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها كَانَتْ تَكْرَهُ أَنْ يَجْعَلَ ‏{‏الْمُصَلِّي‏}‏ يَدَهُ فِي خَاصِرَتِهِ وَتَقُولُ إِنَّ الْيَهُودَ تَفْعَلُهُ‏.‏ تَابَعَهُ شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ‏.‏

Narrated By 'Aisha : That she used to hate that one should keep his hands on his flanks while praying. She said that the Jew used to do so.

ہم سے محمد بن یوسف بیکندی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عُیینہ نے،انہوں نے اعمش سے،انہوں نے ابو الضحٰی سے،انہوں نے مسروق سے ،انہوں نے حضرت عائشہؓ سے،وہ نماز میں کمر پر ہاتھ رکھنا بُرا جانتی تھیں اور کہتی تھیں یہودی لوگ ایسا کیا کرتے ہیں۔سفیان کے ساتھ اس حدیث کو شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا أَجَلُكُمْ فِي أَجَلِ مَنْ خَلاَ مِنَ الأُمَمِ مَا بَيْنَ صَلاَةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ، وَإِنَّمَا مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالاً فَقَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتِ الْيَهُودُ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ، ثُمَّ قَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ فَعَمِلَتِ النَّصَارَى مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ، عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ، ثُمَّ قَالَ مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ صَلاَةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ أَلاَ فَأَنْتُمُ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ مِنْ صَلاَةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، أَلاَ لَكُمُ الأَجْرُ مَرَّتَيْنِ، فَغَضِبَتِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى، فَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلاً وَأَقَلُّ عَطَاءً، قَالَ اللَّهُ هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا قَالُوا لاَ‏.‏ قَالَ فَإِنَّهُ فَضْلِي أُعْطِيهِ مَنْ شِئْتُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Umar : Allah's Apostle said, "Your period (i.e. the Muslims' period) in comparison to the periods of the previous nations, is like the period between the 'Asr prayer and sunset. And your example in comparison to the Jews and the Christians is like the example of a person who employed some laborers and asked them, 'Who will work for me till midday for one Qirat each?' The Jews worked for half a day for one Qirat each. The person asked, 'Who will do the work for me from midday to the time of the 'Asr (prayer) for one Qirat each?' The Christians worked from midday till the 'Asr prayer for one Qirat. Then the person asked, 'Who will do the work for me from the 'Asr till sunset for two Qirats each?'" The Prophet added, "It is you (i.e. Muslims) who are doing the work from the Asr till sunset, so you will have a double reward. The Jews and the Christians got angry and said, 'We have done more work but got less wages.' Allah said, 'Have I been unjust to you as regards your rights?' They said, 'No.' So Allah said, 'Then it is My Blessing which I bestow on whomever I like."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے،انہوں نے رسول اللہﷺ سے،آپؐ نے فرمایا تمہارا زمانہ (دنیا میں رہنا) اگلی امتوں کے زمانہ کے ساتھ ایسا ہے جیسے عصر کی نماز سورج ڈوبنے تک (یہ تمہارا زمانہ ہے اور اگلی امتوں کا سورج نکلنے سے عصر کی نماز تک)اور تمہاری اور یہود ونصاریٰ کی مثال ایسی ہے جیسے ان مزدوروں کی جن کو ایک شخص نے کام پر لگایا اس نے کہا دوپہر دن تک ایک ایک قیراط لے کر کون مزدوری کرتا ہے یہ سن کر یہودی لوگوں نے ایک ایک قیراط کے بدل کام کیا پھر کہنے لگا اب دوپہر سے عصر کی نماز تک ایک ایک قیراط لے کر کون مزدوری کرتا ہے؟یہ سن کر نصاریٰ نے دوپہر سے عصر کی نماز تک ایک ایک قیراط کے بدل کام کیا پھر کہنے لگا اب عصر کی نماز سے سورج ڈوبے تک دو دو قیراط لے کر کون مزدوری کرتا ہے۔یہ سن کر مسلمانوں (یعنی تم لوگوں) نے عصر کی نماز سے سورج ڈوبے تک دو دو قیراط کے بدل کام کیا۔سن رکھو تم کو دوہری مزدوری ملی اور محنت کم) یہ حال دیکھ کر یہود ونصاریٰ غصے ہوئے کہنے لگے ہم نے تو کام زیادہ کیا اور مزدوری کم پائی۔اللہ تعالٰی نے جواب دیا میں نے تمہارا حق(جو تم سے ٹھہرا تھا)کچھ دبا رکھا وہ کہنے لگے نہیں۔اللہ تعالٰی نے فرمایا تو میرے فضل پر تمہارا کیا اجارہ ہے؟میں جس پر چاہوں کروں۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ قَاتَلَ اللَّهُ فُلاَنًا، أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ، فَجَمَّلُوهَا فَبَاعُوهَا ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ جَابِرٌ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Ibn Abbas : I heard 'Umar saying, "May Allah Curse so-and-so! Doesn't he know that the Prophet said, 'May Allah curse the Jews for, though they were forbidden (to eat) fat, they liquefied it and sold it."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عُیینہ نے،انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے طاؤس سے،انہوں نے ابنِ عباسؓ سے،انہوں نے کہا میں نے حضرت عمرؓ سے سنا وہ کہہ رہے تھے اللہ فلاں شخص(سمرہ بن جندب) کو تباہ کرے کیا اس کو معلوم نہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا اللہ نے یہودیوں پر اس وجہ سے لعنت کی کہ چربی ان پر حرام ہوئی تو انہوں نے کیا کیا اس کو گلا کر بیچا اور اسکی قیمت کھائی۔ابنِ عباسؓ کے ساتھ اس حدیث کو جابرؓ اور ابوہریرہؓ نے بھی نبیؐ سے روایت کیا۔


حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بَلِّغُوا عَنِّي وَلَوْ آيَةً، وَحَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلاَ حَرَجَ، وَمَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : The Prophet said, "Convey (my teachings) to the people even if it were a single sentence, and tell others the stories of Bani Israel (which have been taught to you), for it is not sinful to do so. And whoever tells a lie on me intentionally, will surely take his place in the (Hell) Fire."

ہم سے ابو عاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا کہا مجھ کو امام اوزاعی نے خبر دی،کہا ہم سے حسان بن عطیہ نے بیان کیا،انہوں نے ابوکبشہ سے،انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے کہ نبیﷺ نے فرمایا لوگو!میری طرف سے(دین کی باتیں پہنچاؤ)ایک ہی آیت سہی اور بنی اسرائیل سے جو سنو وہ بھی بیان کرواس میں کوئی حرج نہیں اور جو شخص قصداً (جان بوجھ کر) مجھ پر جھوٹ لگائے وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لاَ يَصْبُغُونَ، فَخَالِفُوهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Jews and the Christians do not dye (their grey hair), so you shall do the opposite of what they do (i.e. dye your grey hair and beards)."

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے،انہوں نے صالح سے،انہوں نے ابنِ شہاب سے،ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہا ابو ہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا یہود اور نصاریٰ بالوں میں خضاب نہیں کرتے تم ان کا خلاف کرو۔خضاب کیا کرو۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا جُنْدُبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، وَمَا نَسِينَا مُنْذُ حَدَّثَنَا، وَمَا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ جُنْدُبٌ كَذَبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ بِهِ جُرْحٌ، فَجَزِعَ فَأَخَذَ سِكِّينًا فَحَزَّ بِهَا يَدَهُ، فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى بَادَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ، حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jundub : Allah's Apostle said, "Amongst the nations before you there was a man who got a wound, and growing impatient (with its pain), he took a knife and cut his hand with it and the blood did not stop till he died. Allah said, 'My Slave hurried to bring death upon himself so I have forbidden him (to enter) Paradise.'"

مجھ سے محمد (بن معمر) نے بیان کیا کہا مجھ سے حجّاج بن منہال نے کہا ہم سے جریر بن حازم نے انہوں نے حسن سے کہا ہم سے جندب بن عبداللہ نے اسی مسجد(بصرے کی مسجد) میں اور جب سے انہوں نے ہم سے یہ حدیث بیان کی ہم اس کو بھولے نہیں اور نہ ہم کو یہ ڈر ہے کہ جندب نے نبیﷺ پر جھوٹ باندھا ہو گا انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا تم سے پہلی امّتوں میں ایک شخص تھا(نام نامعلوم)اس کو ایک زخم لگا اس نے چھری لے کر اپنا ہاتھ کاٹ ڈالا۔خون بہتا رہا ،رکا ہی نہیں یہاں تک کہ وہ مر گیا اللہ تعالٰی نے فرمایا اس شخص نے جلدی کر کے جان دی (حرام موت مرا) میں نے بھی بہشت اس پر حرام کر دی۔

‹ First3456