بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم
In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful
شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔
Chapter No: 1
باب قَوْلِ اللَّهِ {وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاءَ كُلَّهَا}
The Statement of Allah, "And He taught Adam all the names ..." (V.2:31)
باب : اللہ کے اس قول (وَعَلَّمَ آدَمَ الۡاسۡمَاءَ کُلَّھَا) کی تفسیر
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم. وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُونَ لَوِ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُو النَّاسِ، خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلاَئِكَتَهُ، وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَىْءٍ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا. فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ ـ وَيَذْكُرُ ذَنْبَهُ فَيَسْتَحِي ـ ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الأَرْضِ. فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ. وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ فَيَسْتَحِي، فَيَقُولُ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ. فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ. فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ. وَيَذْكُرُ قَتْلَ النَّفْسِ بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيَسْتَحِي مِنْ رَبِّهِ فَيَقُولُ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ، وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ. فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ، ائْتُوا مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ. فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ {لِي} فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ رَأْسَكَ، وَسَلْ تُعْطَهْ، وَقُلْ يُسْمَعْ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ. فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ، ثُمَّ أَشْفَعُ، فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ أَعُودُ إِلَيْهِ، فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي ـ مِثْلَهُ ـ ثُمَّ أَشْفَعُ، فَيَحُدُّ لِي حَدًّا، فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ {ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ} ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَقُولُ مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلاَّ مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ وَوَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ ". قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ " إِلاَّ مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ ". يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى {خَالِدِينَ فِيهَا}.
Narrated By Anas : The Prophet said, "On the Day of Resurrection the Believers will assemble and say, 'Let us ask somebody to intercede for us with our Lord.' So they will go to Adam and say, 'You are the father of all the people, and Allah created you with His Own Hands, and ordered the angels to prostrate to you, and taught you the names of all things; so please intercede for us with your Lord, so that He may relieve us from this place of ours.' Adam will say, 'I am not fit for this (i.e. intercession for you).' Then Adam will remember his sin and feel ashamed thereof. He will say, 'Go to Noah, for he was the first Apostle, Allah sent to the inhabitants of the earth.' They will go to him and Noah will say:
'I am not fit for this undertaking.' He will remember his appeal to his Lord to do what he had no knowledge of, then he will feel ashamed thereof and will say, 'Go to the Khalil-r-Rahman (i.e. Abraham).' They will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking. Go to Moses, the slave to whom Allah spoke (directly) and gave him the Torah.' So they will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking.' and he will mention (his) killing a person who was not a killer, and so he will feel ashamed thereof before his Lord, and he will say, 'Go to Jesus, Allah's Slave, His Apostle and Allah's Word and a Spirit coming from Him. Jesus will say, 'I am not fit for this undertaking, go to Muhammad the Slave of Allah whose past and future sins were forgiven by Allah.' So they will come to me and I will proceed till I will ask my Lord's Permission and I will be given permission. When I see my Lord, I will fall down in Prostration and He will let me remain in that state as long as He wishes and then I will be addressed.' (Muhammad!) Raise your head. Ask, and your request will be granted; say, and your saying will be listened to; intercede, and your intercession will be accepted.' I will raise my head and praise Allah with a saying (i.e. invocation) He will teach me, and then I will intercede. He will fix a limit for me (to intercede for) whom I will admit into Paradise. Then I will come back again to Allah, and when I see my Lord, the same thing will happen to me. And then I will intercede and Allah will fix a limit for me to intercede whom I will let into Paradise, then I will come back for the third time; and then I will come back for the fourth time, and will say, 'None remains in Hell but those whom the Qur'an has imprisoned (in Hell) and who have been destined to an eternal stay in Hell.' " (The compiler) Abu 'Abdullah said: 'But those whom the Qur'an has imprisoned in Hell,' refers to the Statement of Allah: "They will dwell therein forever." (16.29)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا :مومنین قیامت کے دن پریشان ہو کر جمع ہوں گے اور (آپس میں) کہیں گے، بہتر یہ تھا کہ اپنے رب کے حضور میں آج کسی کو ہم اپنا سفارشی بناتے۔ چنانچہ سب لوگ حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہونگے اور عرض کریں گے کہ آپ انسانوں کے باپ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ آپ کے لیے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا اور آپ کو ہر چیز کے نام سکھائے۔ آپ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور سفارش کر دیں تاکہ آج کی مصیبت سے ہمیں نجات ملے۔ آدم علیہ السلام کہیں گے، میں اس کے لائق نہیں ہوں، وہ اپنی لغزش کو یاد کریں گے اور ان کو پروردگار کے حضور میں جانے سے شرم آئے گی۔ کہیں گے کہ تم لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ وہ سب سے پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے (میرے بعد) زمین والوں کی طرف مبعوث کیا تھا۔ سب لوگ حضرت نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے۔ وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنے رب سے اپنے سوال کو یاد کریں گے جس کے متعلق انہیں کوئی علم نہیں تھا۔ ان کو بھی شرم آئے گی اور کہیں گے کہ اللہ کے خلیل علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے لیکن وہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، ان سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا تھا اور تورات دی تھی۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی عذر کر دیں گے کہ مجھ میں اس کی جرأت نہیں۔ ان کو بغیر کسی حق کے ایک شخص کو قتل کرنا یاد آ جائے گا انہیں اپنے رب کے حضور جاتے ہوئے شرم دامن گیر ہو گی۔ کہیں گے تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول، اس کا کلمہ اور اس کی روح ہیں لیکن عیسیٰ علیہ السلام بھی یہی کہیں گے کہ مجھ میں اس کی ہمت نہیں، تم محمدﷺکے پاس جاؤ، وہ اللہ کے مقبول بندے ہیں اور اللہ نے ان کے تمام اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے، میں ان کے ساتھ جاؤں گا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا۔ مجھے اجازت مل جائے گی، پھر میں اپنے رب کو دیکھتے ہی سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ چاہے گا میں سجدہ میں رہوں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھاؤ اور جو چاہو مانگو، تمہیں دیا جائے گا، جو چاہو کہو تمہاری بات سنی جائے گی۔ شفاعت کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور جیسے اللہ تعالیٰ نے مجھے تعلیم دی ویسے ہی اس کی حمد و ثنا بجا لاؤں گا ۔ پھر میں سفارش کروں گا تو میرے لیے ایک حد مقرر کردی جائے گی ۔ میں انہیں جنت میں داخل کرآؤں۔ پھر دوبارہ اللہ کے حضور آؤں گا تو اپنے رب کو پہلے کی طرح دیکھوں گا اور سفارش کروں گا۔ اس مرتبہ پھر میرے لیے ایک حد مقرر کردی جائے گی ۔ میں انہیں جنت میں داخل کر آؤں گا ۔ پھر تیسری مرتبہ کے بعد جب میں چوتھی مرتبہ واپس آؤں گا تو عرض کروں گا کہ اب جہنم میں ان لوگوں کے علاوہ اور کوئی باقی نہیں رہا جن کا قرآن نے ہمیشہ کےلیے جہنم میں رہنا ضروری قرار دے دیا ہے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ قرآن کی رو سے دوزخ میں قید رہنے سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے لیے «خالدين فيها» کہا گیا ہے۔ کہ وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔
Chapter No: 2
باب
Chapter
باب : و اذا خلوا الیٰ شیاطینھم کی تفسیر،
قَالَ مُجَاهِدٌ {إِلَى شَيَاطِينِهِمْ} أَصْحَابِهِمْ مِنَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُشْرِكِينَ {مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ} اللَّهُ جَامِعُهُمْ {عَلَى الْخَاشِعِينَ} عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَقًّا. قَالَ مُجَاهِدٌ {بِقُوَّةٍ} يَعْمَلُ بِمَا فِيهِ. وَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ {مَرَضٌ} شَكٌّ، {وَمَا خَلْفَهَا} عِبْرَةٌ لِمَنْ بَقِيَ. {لاَ شِيَةَ} لاَ بَيَاضَ. وَقَالَ غَيْرُهُ {يَسُومُونَكُمْ} يُولُونَكُمْ. {الْوَلاَيَةُ} مَفْتُوحَةٌ مَصْدَرُ الْوَلاَءِ، وَهِيَ الرُّبُوبِيَّةُ، إِذَا كُسِرَتِ الْوَاوُ فَهِيَ الإِمَارَةُ. وَقَالَ بَعْضُهُمُ الْحُبُوبُ الَّتِي تُؤْكَلُ كُلُّهَا فُومٌ. وَقَالَ قَتَادَةُ {فَبَاءُوا} فَانْقَلَبُوا. وَقَالَ غَيْرُهُ {يَسْتَفْتِحُونَ} يَسْتَنْصِرُونَ. {شَرَوْا} بَاعُوا. {رَاعِنَا} مِنَ الرُّعُونَةِ إِذَا أَرَادُوا أَنْ يُحَمِّقُوا إِنْسَانًا قَالُوا رَاعِنَا. {لاَ يَجْزِي} لاَ يُغْنِي. {خُطُوَاتِ} مِنَ الْخَطْوِ، وَالْمَعْنَى آثَارَهُ.
Mujahid said, "With their Shayatin ..." (V.2:14) means their companions from the hypocrites and pagans.
مجاہد نے کہا شیاطین سے مراد ان کے دوست منافق اور مشرک مرد ہیں۔مُحِیۡطٌ بِالۡکٰفِرِیۡنَ اللہ کافروں کو اکٹھا کرنے والا ہے۔ صِبۡغَۃً سے مراد دین ہے۔ عَلَی الۡخَاشِعِیۡنَ خاشعین سے مراد آپ کے ایماندار ہیں۔ بِقُوَّۃٍ یعنی اس پر عمل کرکے قوت سے یہی مراد ہے۔ ابو عالیہ نے کہا مَرَضٌ سے شک مراد ہے۔ وَمَا خَلۡفَھَا یعنی اور پچھلے لوگوں کیلئے عبرت جو باقی ہے۔ لَاشِیَۃَ کا معنی اس میں سفیدی نہیں۔ اور ابو عالیہ کے سوا اوروں نے کہا یَسُوۡ مُوۡنَکُمۡ کا معنی تم پر اٹھاتے تھے۔ (اور سورہ کہف میں جو) اَلۡوَلَایَۃُ ہے بفتحہ واؤ ہے۔ جس کے معنی ربوبیت یعنی خدائی کے ہیں اور اَلۡوَلَایَۃُ بکسر واؤ اس کا معنی سرداری۔ بعض لوگوں نے کہا جن جن اناجوں کو لوگ کھاتے ہیں۔ ان کو فُوۡمٌ کہتے ہیں فَادَّارَأ تُمۡ تم نے آپس میں جھگڑا کیا۔ قتادہ کے سوا دوسرے شخص (ابو عبیدہ) نے کہا کہ یَسۡتَفۡتَحُوۡنَ مانگتے تھے۔ شَرَوۡا کا معنی بیچا۔ رَاعِنَا رعونیت سے نکلا ہے۔ عرب لوگ جب کسی کو احمق بناتے تو راعنا کہتے۔ لَاتَجزیۡ کچھ کام نہ آئے گی۔ خُطُوَاتٍ جمع ہے خُطۡوَطٍ کی یعنی قدم۔ اِبۡتَلٰی کا معنی آزمایا۔
Chapter No: 3
باب قَوْلُهُ تَعَالَى {فَلاَ تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ}
The Statement of Allah, "... Then do not set up rivals unto Allah while you know ..." (V.2:22)
باب : اللہ کے اس قول فَلَا تَجۡعَلُوۡا لِلّٰہِ اَنۡدَادً وَاَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ کی تفسیر
حَدَّثَنَاعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ " أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهْوَ خَلَقَكَ ". قُلْتُ إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ، قُلْتُ ثُمَّ أَىُّ قَالَ " وَأَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ تَخَافُ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ ". قُلْتُ ثُمَّ أَىُّ قَالَ " أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ ".
Narrated By 'Abdullah : I asked the Prophet, "What is the greatest sin in the Sight of Allah?" He said, "That you set up a rival unto Allah though He Alone created you." I said, "That is indeed a great sin." Then asked, "What is next?" He said, "To kill your son lest he should share your food with you." I asked, "What is next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbour."
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺسے پوچھا، اللہ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ فرمایا : یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ حالانکہ اس نے تم کو پید اکیا ہے۔ میں نے عرض کیا یہ تو واقعی سب سے بڑا گناہ ہے، پھر اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ فرمایا :یہ کہ تم اپنی اولاد کو اس خوف سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائیں گے۔ میں نے پوچھا اور اس کے بعد؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔
Chapter No: 4
باب وَقَوْلُهُ تَعَالَى {وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى } إِلى{يَظْلِمُونَ}
"And We shaded with clouds and sent down on you Al-Manna and As-Salwa ...wronged themselves." (V.2:57)
باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَظَلَلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡغَمَامَ وَاَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمُ المَنَّ وَالسَّلۡوٰی اِلَی یَظۡلِمُوۡنَ کی تفسیر
وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْمَنُّ صَمْغَةٌ. وَالسَّلْوَى الطَّيْرُ
Mujahid said, "Al-Manna is a kind of sweet gum and As-Salwa is a kind of bird"
اور مجاہد نے کہا مَنَّ ایک درخت کا گوبر ہے اور السَّلۡوٰی ایک پرندہ تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ ".
Narrated By 'Abdullah : I asked the Prophet, "What is the greatest sin in the Sight of Allah?" He said, "That you set up a rival unto Allah though He Alone created you." I said, "That is indeed a great sin." Then asked, "What is next?" He said, "To kill your son lest he should share your food with you." I asked, "What is next?" He said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbour."
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا :کھمبی «مَن» کی قسم سےہے اور اس کا پانی آنکھ کی بیماریوں کےلیے شفا ہے۔
Chapter No: 5
باب {وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ}الآية،
"And (remember) when we said 'Enter this town (Jerusalem) and eat bountifully therein with pleasure
and delight wherever you wish ...'" (V.2:58)
باب : اللہ کے اس قول وَاِذَ قُلۡنَا ادۡخُلُوۡا ھَذِہِالقَرۡیَۃَ فَکُلُوۡا مَنۡھَا حَیۡثُ شِئۡٹُمۡ کی تفسیر۔
رَغَدًا: وَاسِعٌ كَثِيرٌ
Raghadan means plentiful
رَغَدًا کا معنی اچھی طرح فراغت سے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ {ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ} فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ، فَبَدَّلُوا وَقَالُوا حِطَّةٌ، حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "It was said to the children of Israel, 'Enter the gate (of the town), prostrate (in humility) and say: Hittatun (i.e. repentance) i.e. O Allah! Forgive our sins.' But they entered by dragging themselves on their buttocks, so they did something different (from what they had been ordered to do) and said, 'Hittatun,' but added, "A grain in a hair."
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: کہ نبی ﷺنے فرمایا : بنی اسرائیل کو یہ حکم ہوا تھا کہ شہر کے دروازے سے سجدہ کرتے ہوئے اور گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے داخل ہوجاؤ۔لیکن وہ سرینوں کو زمین پر گھسیٹتے ہوئے داخل ہوئے ، اور معافی مانگنے کے بجائے وہ "بالی میں دانہ " کہتے رہے ۔
Chapter No: 6
باب قَوْلُهُ {مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ}
"Whoever is an enemy to Jibril (Gabriel) ..." (V.2:97)
باب : اللہ کے اس مَنۡ کَانَ عَدُوًّالِجِبۡرِیۡلَ کی تفسیر۔
وَقَالَ عِكْرِمَةُ جَبْرَ، وَمِيكَ، وَسَرَافِ عَبْدٌ. إِيلْ اللَّهُ
Ikrima said, "Each of the words: Jabra and Mika and Saraf means slave and Il means Allah."
اور عکرمہ نے کہا جبر، میک اور سراف تینوں ان تینوں لفظوں کے معنی بندہ اور ایل (عربی زبان میں) اللہ کو کہتے ہیں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ، بِقُدُومِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ فِي أَرْضٍ يَخْتَرِفُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلاَثٍ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ نَبِيٌّ فَمَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَمَا يَنْزِعُ الْوَلَدُ إِلَى أَبِيهِ أَوْ إِلَى أُمِّهِ قَالَ " أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا ". قَالَ جِبْرِيلُ قَالَ " نَعَمْ ". قَالَ ذَاكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ. فَقَرَأَ هَذِهِ الآيَةَ {مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ} أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ، وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ نَزَعَتْ ". قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ. يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ، وَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلاَمِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ يَبْهَتُونِي. فَجَاءَتِ الْيَهُودُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم " أَىُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ فِيكُمْ ". قَالُوا خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا، وَسَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا. قَالَ " أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ ". فَقَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ. فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ. فَقَالُوا شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا. وَانْتَقَصُوهُ. قَالَ فَهَذَا الَّذِي كُنْتُ أَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
Narrated By Anas : 'Abdullah bin Salam heard the news of the arrival of Allah's Apostle (at Medina) while he was on a farm collecting its fruits. So he came to the Prophet and said, "I will ask you about three things which nobody knows unless he be a prophet. Firstly, what is the first portent of the Hour? What is the first meal of the people of Paradise? And what makes a baby look like its father or mother?'. The Prophet said, "Just now Gabriel has informed me about that." 'Abdullah said, "Gabriel?" The Prophet said, "Yes." 'Abdullah said, "He, among the angels is the enemy of the Jews." On that the Prophet recited this Holy Verse:
"Whoever is an enemy to Gabriel (let him die in his fury!) for he has brought it (i.e. Qur'an) down to your heart by Allah's permission." (2.97) Then he added, "As for the first portent of the Hour, it will be a fire that will collect the people from the East to West. And as for the first meal of the people of Paradise, it will be the caudite (i.e. extra) lobe of the fish liver. And if a man's discharge proceeded that of the woman, then the child resembles the father, and if the woman's discharge proceeded that of the man, then the child resembles the mother." On hearing that, 'Abdullah said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that you are the Apostle of Allah, O, Allah's Apostle; the Jews are liars, and if they should come to know that I have embraced Islam, they would accuse me of being a liar." In the meantime some Jews came (to the Prophet) and he asked them, "What is 'Abdullah's status amongst you?" They replied, "He is the best amongst us, and he is our chief and the son of our chief." The Prophet said, "What would you think if 'Abdullah bin Salam embraced Islam?" They replied, "May Allah protect him from this!" Then 'Abdullah came out and said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah." The Jews then said, "Abdullah is the worst of us and the son of the worst of us," and disparaged him. On that 'Abdullah said, "O Allah's Apostle! This is what I was afraid of!"
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (جو یہود کے بڑے عالم تھے) نے رسول اللہ ﷺکی (مدینہ) تشریف لانے کی خبر سنی تو وہ اپنے باغ میں پھل توڑ رہے تھے۔ وہ اسی وقت نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ سے ایسی تین چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، جنہیں نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ بتلائیے! قیامت کی نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی کیا ہے؟ اہل جنت کی دعوت کے لیے سب سے پہلے کیا چیز پیش کی جائے گی؟ بچہ کب اپنے باپ کی صورت میں ہو گا اور کب اپنی ماں کی صورت پر؟ نبی ﷺنے فرمایا کہ مجھے ابھی جبرائیل نے آ کر ان کے متعلق بتایا ہے۔ عبداللہ بن سلام بولے جبرائیل علیہ السلام نے! فرمایا: ہاں، عبداللہ بن سلام نے کہا کہ وہ تو یہودیوں کے دشمن ہیں۔ اس پر آپ ﷺنے یہ آیت تلاوت کی «من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك» اور ان کے سوالات کے جواب میں فرمایا، قیامت کی سب سے پہلی نشانی ایک آگ ہو گی جو انسانوں کو مشرق سے مغرب کی طرف جمع کر لائے گی۔ اہل جنت کی دعوت میں جو کھانا سب سے پہلے پیش کیا جائے گا وہ مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا حصہ ہو گا اور جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غلبہ کر جاتا ہے تو بچہ باپ کی شکل پر ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غلبہ کر جاتا ہے تو بچہ ماں کی شکل پر ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بول اٹھے «أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أنك رسول الله.» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ (پھر عرض کیا) یا رسول اللہ! یہود بہت بہتان تراش قوم ہے اگر میرے متعلق کچھ پوچھنے سے قبل انہیں میرے اسلام لانے کا پتہ چل گیا تو وہ مجھ پر بہتان طرازی سے باز نہیں آئیں گے ۔ اتنے میں چند یہودی آئے اور نبیﷺنے ان سے دریافت کیا ۔ کہ عبد اللہ بن سلام تمہارے ہاں کیسا آدمی ہے ؟ وہ کہنے لگے ہم میں سب سے بہتر اور ہم میں سب سے بہتر کے بیٹے! ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں پھر تمہارا کیا خیال ہو گا؟ کہنے لگے، اللہ تعالیٰ اس سے انہیں پناہ میں رکھے۔ اتنے میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے ظاہر ہو کر کہا «أشهد أن لا إله إلا الله، وأن محمدا رسول الله.» کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں۔ اب وہی یہودی ان کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر شخص کا بیٹا ہے اور ان کی توہین شروع کر دی۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! یہی وہ چیز تھی جس سے میں ڈرتا تھا۔
Chapter No: 7
باب قَوْلِهِ {مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَانَأْتِ بِخَيْرٍمِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا }
His (Allah) Statement, "Whenever an Ayat we abrogate or cause to be forgotten, We bring a better one or similar to it ..." (V.2:106)
باب : اللہ کے اس مَا نَنۡسَخۡ مِنۡ آیَۃً أَنُنۡسِہَا نَاۡ تِ بِخَیۡرٍ مَنۡھَا أَ وۡ مِثۡلَھَا کی تفسیر
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ أَقْرَؤُنَا أُبَىٌّ، وَأَقْضَانَا عَلِيٌّ، وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ قَوْلِ أُبَىٍّ، وَذَاكَ أَنَّ أُبَيًّا يَقُولُ لاَ أَدَعُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نَنْسَأْهَا}
Narrated By Ibn Abbas : Umar said, "Our best Qur'an reciter is Ubai and our best judge is 'Ali; and in spite of this, we leave some of the statements of Ubai because Ubai says, 'I do not leave anything that I have heard from Allah's Apostle while Allah: "Whatever verse (Revelations) do We abrogate or cause to be forgotten but We bring a better one or similar to it." (2.106)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم میں سب سے بہتر قاری قرآن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں اور ہم میں سب سے زیادہ فیصلے کرنے کی صلاحیت حضرت علی رضی اللہ عنہ رکھتے ہیں۔اس کے باوجود ہم ابی رضی اللہ عنہ کی اس بات کو تسلیم نہیں کرتے جو ابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے جن آیات کی بھی تلاوت سنی ہے، میں انہیں نہیں چھوڑ سکتا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے «ما ننسخ من آية أو ننسأها» الخ کہ ہم نے جو آیت بھی منسوخ کی یا اسے بھلایا تو پھر اس سے اچھی آیت لائے۔ (یعنی حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نسخ کے قائل نہیں تھے حالانکہ مذکورہ آیت سے نسخ ثابت ہوتا ہے)
Chapter No: 8
باب {وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ}
"And they say, 'Allah has begotten a son', Glory is to Him ..." (V.2:116)
باب : اللہ کے اس وَقَالُوۡا اتَّخَذَاللہُ وَلَدًا سُبۡحَانَہُ ۔ الایۃکی تفسیر
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " قَالَ اللَّهُ كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، فَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّاىَ فَزَعَمَ أَنِّي لاَ أَقْدِرُ أَنْ أُعِيدَهُ كَمَا كَانَ، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّاىَ فَقَوْلُهُ لِي وَلَدٌ، فَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا ".
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said, "Allah said, 'The son of Adam tells a lie against me though he has no right to do so, and he abuses Me though he has no right to do so. As for his telling a lie against Me, it is that he claims that I cannot recreate him as I created him before; and as for his abusing Me, it is his statement that I have offspring. No! Glorified be Me! I am far from taking a wife or offspring.'"
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا :اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا۔ اس نے مجھے گالی دی، حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا۔ اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ میں اسے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں ہوں اور اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ میرے لیے اولاد بتاتا ہے، میری ذات اس سے پاک ہے کہ میں اپنے لیے بیوی یا اولاد بناؤں۔
Chapter No: 9
باب قَوْلُهُ {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى}
"... And you take the place of Ibrahim (Abraham) as a place of prayer ..." (V.2:125)
باب : اللہ کے اس قول وَ اتَّخَذُوۡا مَقَامَ اِبۡرَاہِیۡمَ مُصَلًّی تفسیر۔
{مَثَابَةً} يَثُوبُونَ يَرْجِعُونَ
(اسی صورت میں) مَثَابَۃً کا لفظ ہے۔ اس کا معنی مرجع یعنی لوٹنے کی جگہ اسی سے یَثُوًبُوۡنَ یعنی لوٹتے ہیں۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ قَالَ عُمَرُ وَافَقْتُ اللَّهَ فِي ثَلاَثٍ ـ أَوْ وَافَقَنِي رَبِّي فِي ثَلاَثٍ ـ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْتَ مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ قَالَ وَبَلَغَنِي مُعَاتَبَةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعْضَ نِسَائِهِ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِنَّ قُلْتُ إِنِ انْتَهَيْتُنَّ أَوْ لَيُبَدِّلَنَّ اللَّهُ رَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم خَيْرًا مِنْكُنَّ. حَتَّى أَتَيْتُ إِحْدَى نِسَائِهِ، قَالَتْ يَا عُمَرُ، أَمَا فِي رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا يَعِظُ نِسَاءَهُ حَتَّى تَعِظَهُنَّ أَنْتَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ {عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبَدِّلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ} الآيَةَ.
ـ وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، سَمِعْتُ أَنَسًا، عَنْ عُمَرَ.
Narrated By Anas : Umar said, "I agreed with Allah in three things," or said, "My Lord agreed with me in three things. I said, 'O Allah's Apostle! Would that you took the station of Abraham as a place of prayer.' I also said, 'O Allah's Apostle! Good and bad persons visit you! Would that you ordered the Mothers of the believers to cover themselves with veils.' So the Divine Verses of Al-Hijab (i.e. veiling of the women) were revealed. I came to know that the Prophet had blamed some of his wives so I entered upon them and said, 'You should either stop (troubling the Prophet) or else Allah will give His Apostle better wives than you.' When I came to one of his wives, she said to me, 'O 'Umar! Does Allah's Apostle haven't what he could advise his wives with, that you try to advise them?' " Thereupon Allah revealed:
"It may be, if he divorced you (all) his Lord will give him instead of you, wives better than you Muslims (who submit to Allah)..." (66.5)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا، تین مواقع پر اللہ تعالیٰ کے نازل ہونے والے حکم سے میری رائے نے موافقت کی یا میرے رب نے تین مواقع پر میری رائے کے موافق حکم نازل فرمایا۔ میں نے عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہ! کیا اچھا ہوتا کہ آپ مقام ابراہیم کو طواف کے بعد نماز پڑھنے کی جگہ بناتے تو بعد میں یہی آیت نازل ہوئی۔ اور میں نے عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہ! آپ کے گھر میں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں۔ کیا اچھا ہوتا کہ آپ امہات المؤمنین کو پردہ کا حکم دے دیتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب (پردہ کی آیت) نازل فرمائی اور انہوں نے بیان کیا اور مجھےمعلوم ہوا کہ نبی ﷺکسی بیوی سے ناراض ہیں تو میں ان کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ تم باز آ جاؤ، ورنہ اللہ تعالیٰ تم سے بہتر بیویاں نبی ﷺکے لیے بدل دے گا۔ بعد میں ازواج مطہرات میں سے ایک کے ہاں گیا تو وہ مجھ سے کہنے لگیں کہ اے عمر! رسول اللہ ﷺتو اپنی ازواج کو اتنی نصیحتیں نہیں کرتے جتنی تم انہیں کرتے رہتے ہو۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «عسى ربه إن طلقكن أن يبدله أزواجا خيرا منكن مسلمات» کوئی تعجب نہ ہونا چاہیے اگر اس نبی کا رب تمہیں طلاق دلا دے اور دوسری مسلمان بیویاں تم سے بہتر بدل دے۔ آخر آیت تک۔ یہ روایت دوسری سند سے راوی حمید کے سماع سے مروی ہے۔
Chapter No: 10
باب قَوْلُهُ تَعَالَى {وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ}
"And (remember) when Ibrahim and Ismail (Ishmael) were raising the foundations of the House (Kabah) (saying), 'Our Lord! Accept it from us. Verily! You are the All-Hearer, the All-Knower'." (V.2:127)
باب : اللہ کے اس قول وَاِذَا یَرۡفَعُ اِبۡرَاہِیۡمُ القَوَاعِدَ مِنَ الَیۡتَ وَاِسۡمَاعِیۡلُ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مَنَّا اِنَّکَ اَنۡتَ السَمِیۡعُ العَلِیۡمُ کی تفسیر۔
الْقَوَاعِدُ أَسَاسُهُ، وَاحِدَتُهَا قَاعِدَةٌ، وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ وَاحِدُهَا قَاعِدٌ.
قواعد کے معنی بنیادیں (پائے) اس کا مفرد قاعدہ ہےاور سورہ نور میں جو وَالقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ آیا ہے اس کا مفرد قاعدہ ہے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ " أَلَمْ تَرَىْ أَنَّ قَوْمَكِ بَنَوُا الْكَعْبَةَ وَاقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ ". فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلاَ تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ " لَوْلاَ حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ ". فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَرَكَ اسْتِلاَمَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ، إِلاَّ أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ.
Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) Allah's Apostle said, "Don't you see that when your people built the Ka'ba, they did not build it on all Abraham's foundations?" I said, "O Allah's Apostle! Why don't you rebuild it on Abraham's foundations?" He said, "Were your people not so close to (the period of Heathenism, i.e. the Period between their being Muslims and being infidels), I would do so." The sub-narrator, 'Abdullah bin 'Umar said, "'Aisha had surely heard Allah's Apostle saying that, for I do not think that Allah's Apostle left touching the two corners of the Ka'ba facing Al-Hijr except because the Ka'ba was not built on all Abraham's foundations."
نبی ﷺکی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا :دیکھتی نہیں ہو کہ جب تمہاری قوم (قریش) نے کعبہ کی تعمیر کی تو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے اسے کم کر دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر آپ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے مطابق پھر سے کعبہ کی تعمیر کیوں نہیں کروادیتے۔ آپﷺنے فرمایا :اگر تمہاری قوم ابھی نئی نئی کفر سے نکلی نہ ہوتی (تو میں ایسا ہی کرتا)۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے واقعی رسول اللہ ﷺسے یہ سنا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺنے ان دونوں کونوں کو جو حطیم کے قریب ہیں طواف کے وقت چھونا اسی لیے ترک کردیا تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر اساس ابراہیمی کے مطابق نہیں ہوئی تھی ۔ (اور وہ کونے اصلی نہیں ہیں)